ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
القیت علیک محبتہ منی سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے ایک اہل علم نے عرض کیا کہ پھر فرعون نے قتل قبطی پر غصہ کیوں کیا ؟ فرمایا آخر بادشاہ تھا اور اپنے قانون کا احترام رکھنا چاہتا تھا ـ دوسرے جب اپنے آپ کو خدا کہتا تھا تو اس کو اور بھی انصاف کرنا ضروری تھا - پھر فرمایا بعد القاء تجلی اور بھی زیادہ خوبصورت ہو گئے تھے اسی واسطے جس بزرگ میں موسوی نسبت ہوتی ہے - اس کی طرف دیکھنا مشکل ہو جاتا ہے - جیسے حضرت مدار صاحبؒ تھے وہ اپنے منہ پر پردہ ڈالتے رہتے تھے تاکہ لوگوں کو تکلیف نہ ہو ـ لفظ القاء کے معنی : (44) فرمایا بعض لوگ شبہ کرتے ہیں کہ حضرت موسی علیہ السلام مغلوب الغضب تھے ـ کیونکہ توریت کی تختیاں غصہ میں پھینکدیں اس کا جواب یہ ہے کہ القاء اور قذف کے معنے ایک ہیں ایک مقدمہ تو یہ ہوا اور فاقذفیہ کے ساتھ ایک آیت میں فی التابوت آیا ہے اور ظاہر ہے کہ یہاں قذف کے معنی یہ نہیں ہیں کہ حضرت موسی علیہ السلام کی والدہ نے صندوق میں پھینکدیا تھا - دوسرا مقدمہ یہ ہوا ـ پس القاء کے معنی بھی پھینکنے ثابت نہیں بلکہ جلدی سے رکھ دینا مراد ہے - اور اسی سلسلہ میں فرمایا ونجعل لکما سلطانا کے معنی اقبال اور ہیبت ہیں ـ جیسے بعض بزرگوں کو اللہ تعالی عنایت فرماتے ہیں کہ سلاطین تک ان سے مرعوب ہو جاتے ہیں ـ ایک من علم کے لئے دس من عقل کی ضرورت ہے : (45) فرمایا ایک شخص کا پیٹ بہت بڑا تھا اس نے مجھ سے دریافت کیا کہ میں زیر ناف کے بال خود نہیں دور کر سکتا کیونکہ موقع نظر نہیں