ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
وہ سب حضور ہی کی نسبتیں ہیں ـ ذکر اور تذکیر میں فرق : (66) فرمایا ـ قرآن مجید میں خطبہ کو ذکر اللہ سے تعبیر کیا گیا ہے اور قرآن مجید کو ذکر ہی سے بھی تعبیر کیا گیا ہے جو بمعنے تذکیر ہے اور ذکر اور تذکیر میں فرق ہے - اول میں افہام مقصود نہیں ہے ثانی میں افہام مقصود ہے پس جب قرآن جو تذکیر کے لئے ہے نماز میں اردو میں نہیں پڑھا جاتا تو خطبہ کو جو کہ محض ذکر ہے وہ اردو میں کیوں ہو بلکہ جس طرح منقول ہے عربی ہی میں ہونا چاہیے ـ دوسرے حضرات صحابہ نے بہت فتوحات کئے مگر کسی ملک میں جا کر ان لوگوں کی زبان میں خطبہ نہیں پڑھا بلکہ سب عربی ہی زبان میں پڑھا حالانکہ حضرت سلیمان فارسی رضی اللہ عنہ فارس کے ، بلال حبش کے اور صہیب روم کے موجود تھے مگر ان سے خطبہ نہیں پڑھوایا ـ دعوت طلباء کا ایک ضابطہ : (67) ایک شخص نے عرض کیا کہ آج میرے گھر طلبہ کی دعوت ہے ان کو بھیج دیجئے ) فرمایا یہ کہیں نہیں جاتے اگر تم کو کھلانا ہوتا تو یہیں آ تے اور میں ان کو کسی کے گھر نہیں جانے دیتا خود میری بھائی کے یہاں شادی تھی اور انہوں نے گھر بلا کر کھلانے کو کہا ( اور ماشاء اللہ عقلمند ہیں بہت تعظیم سے کھلاتے ) مگر میں نے اجازت نہیں دی اور بھائی سے کہا کہ اگر آج تمہارے گھر جاویں گے تو کل دوسرا شخص بھی تقاضا کرے گا - وہ شخص کچھ دیر بعد بولا کہ اچھا میں یہاں لے آوں ایک شخص سے فرمایا کہ ان کو سمجھا دو کہ تم مجبوری سے کہہ رہے ہو ورنہ جی تو تمہارا یہی چاہتا ہے کہ گھر چلیں اور جس دعوت میں مجبوری ہو