ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
یستنبطونہ منھم (الخ) (1) تو اس کو وہ حضرات پہچان لیتے ہیں جو ان میں اس کی تحقیق کر لیا کرتے ہیں ـ تکبر کی ملامت میں مزا زیادہ ہے : (71) فرمایا تملق کی بد نامی سے تکبر کی ملامت میں زیادہ مزا آتا ہے یہ علامت لذیذ ہے اس سے متکبرین کا تو تکبر ٹوٹتا ہے ـ دعا اور رضائے حق : (72) حضرت کی خدمت میں ایک خط آیا جس کا مضمون یہ تھا کہ دعاء چونکہ رضاء حق کے خلاف معلوم ہوتی ہے اس واسطے کرنے کو طبیعت نہیں چاہتی فرمایا ـ میں نے جواب لکھا ہے کہ یہ بات نہیں چونکہ دعا طاعت ہے اور طاعت ماموربہ ہے اور طاعت کے لوازم سے ہے رضائے حق اس لئے یہ بھی رضائے حق ہے ( ایک اہل علم نے عرض کیا کہ بعض بزرگوں سے جو منقول ہے کہ مصیبت میں بھی دعاء نہیں کی ) فرمایا بعض بزرگوں پر بعض حالات کا غلبہ ہوتا ہے اور اس حالت کا یہی مقتضا ہے کہ دعاء نہ کریں اور اس کی تحقیق یہ ہے کہ انسان میں دو چیریں ہیں - ایک عقل دوسری طبیعت عقل کا تقاضا تو یہ ہے کہ ہر حالت میں خوش رہے اور طبیعت کا تقاضا یہ ہوتا ہے کہ تکلیف کو دور کیا جاوے ـ تو حق تعالی نے ہماری طبیعت کی رعایت فرمائی اور اجازت دے دی کہ تم دعاء کرو تو دعاء بھی ماموبہ ہو گئی ـ اور عقل کا مقتضاء یہ ہے کہ اگر دعاء قبول نہ ہو تو اس میں بھی خوش رہے تو دعا اور رضا اس طرح جمع ہو گئیں ـ ( فرمایا ) ایک اور چیز ہے وہ اس سے بھی زیادہ دقیق ہے اور کام کی ہے وہ یہ کہ حق تعالی 1 ـ اور جب ان لوگوں کو کسی امر کی خبر پہچتی ہے خواہ امن ہو یا خوف