ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
کی تجلیات مختلف ہوتی ہیں کسی تجلی کا مقتضاء یہ ہوتا ہے کہ دعاء نہ کرنا چاہیے اس وقت عارف دعا نہیں کرتا اور کسی تجلی کا مقتضا یہ ہوتا ہے کہ دعا کرنا چاہیے اس وقت عارف دعا کرتا ہے - اور اس کی معرفت انبیاء کرام اور اولیاں کاملین کو ہوتی ہے - انبیاء کو قطعا اولیا کو ظنا وہ اس پر عمل کرتے ہیں دوسروں کی یہ شان نہیں ـ گویا وہ بادشاہ کے مزاج شناس ہیں جیسا کہ بادشاہ اپنے وزراء اور خواص سے کہتا ہے کہ جب دیکھو کہ میں خوش ہوں تو سلام کرو اور اگر ہم کو غصہ میں دیکھو تو خبر دار مت سلام کرو ـ تو مزاج شناس حاضر دربار ہو کر کبھی سلام کرے گا اور کبھی خاموش رہے گا اور عوام کے لئے ضوابط ہوتے ہیں ـ ان ضوابط میں حاضری کے وقت کا سلام بھی ہے وہ ضابطہ کی پابندی کریں گے ـ ان سے حکومت کا تعلق اور ہے اور اہل ذوق کے نزدیک اسی بناء پر صلوۃ کسوف میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد رکوع فرمائے ایک شان کا تقاضا ہوا کہ رکوع کرو رکوع کیا ـ دوسری شان کا تقاضا ہوا کہ قیام کرو حضور نے اس وقت قیام فرمایا پھر اسی طرح کئی بار یہی مختلف تقاضے ہوئے اور چونکہ حضورؐ نے کئی بار ایسا ہی کیا اور باقی لوگوں کو ضابطہ کی نماز کا حکم ہے - یہ تقریر جناب مولانا محمد یعقوب صاحبؒ نے کی تھی ـ شافی و کافی جواب : (73) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضور والا کا جواب جو خط میں جاتا ہے ـ بہت مختصر ہوتا ہے مگر کافی ہوتی ہے - فرمایا ـ ہاں مگر لوگ چاء چاہتے ہیں کہ بڑا پیالہ بھرا ہو ـ