ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
سے واقف تھے وہ گاڑی کو لئے ہوئے گھر آ گئے اس وقت گھر جلال آباد میں تھا ـ راستہ میں سپاہی نے گاڑی میں پڑا ہوا دیکھ کر پکارا مگر میں نے ڈر کے مارے آنکھ نہیں کھولی اس نے کہا میں سپاہی ہوں میں نے کہا اگر سپاہی ہے تو مجھ کو گھر پہنچا دے وہ سپاہی گھر پہنچا گیا ـ اھ ـ فرمایا ـ میں نے کہا جب ایسا موقعہ ہوا کرے تو اذان کہدیا کرو غول بیا بانی فورا چلے جاویں گے اسی سلسلہ میں فرمایا بعض لوگ میت کے دفن کے بعد عذاب قبر کے رفع کے واسطے اذان کہتے ہیں نعوذ باللہ کیا فرشتوں کو بھگاتے ہیں شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے ـ خلوت میں کیا نیت کرے : (87) فرمایا ـ اگر کوئی خلوت میں رہنا چاہے تو یہ قصد کرے کہ لوگ میرے شر سے بچیں گے یہ قصد نہ ہو کہ میں لوگوں کے شر سے بچوں گا اپنے عیوب پر نظر کر کے یہ نیت کرے ـ رجا کے موقع پر خوف کا استحضار اور بالعکس : (88) فرمایا ـ جب کوئی حالح آدمی انتقال کرتا ہے تو میرا خیال فورا ادھر جاتا ہے کہ شاید اس سے کچھ مواخذہ ہوا ہو اور اگر کوئی عاصی فوت ہوتا ہے تو خیال ہوتا ہے کہ شاید اس سے در گذر ہو گئی ہو گی ـ ان احتمالوں سے کبھی مختلف نہیں ہوتا ـ شاید حق تعالی نے اس میں میری اصلاح فرمائی ہو کہ رجاء کے موقع پر خوف کا بھی اور خوف کے موقع پر رجاء کا بھی استحضار ہو جاتا ہے ـ مہتمم مدرسہ کے عالم دین ہونے کی ضرورت : (89) فرمایا ـ مہتمم مدرسہ عالم ہونا چاہییے جاہل سے اہتمام کا کام نہیں ہو سکتا ـ میں جب کانپور مدرسہ فیض عام میں تھا اس وقت وہاں کے ایک مہتمم