ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
کیسے کہدی ، مولوی صاحب نے جواب دیا میں نے تنزل کر کے کہا اس سے زیادہ ہیں اس طرح سے کہ حدیث ہے ـ عرض اور ہر محدث کے ساتھ قائم ہے اور محل کے تعدد سے عرض میں تغائر ہو جاتا ہے ـ پھر ایک ہی شخص اگر چار بار وہ حدیث بیان کرے تو ایک تعدد یہ ہوگا اس حساب سے لاکھ سے بھی زیادہ ہوئیں ـ ایک مرتبہ انہیں مولوی صاحب نے جناب مولانا محمد قاسم صاحبؒ سے مجمع میں کہا کہ مجھ سے مناظرہ کر لو ـ مولانا نے غایت تواضع سے فرمایا کہ مناظرہ سے دو غرضیں ہو سکتی ہیں ایک اظہار حق اور بعد و ضوع حق اس کا قبول کر لینا ـ سو اس کی تو آج کل امید نہیں ـ دوسری غرض غلبہ کا اظہار ہے تو اس کو میں بلا مناظرہ ابھی پورا کئے دیتا ہوں ـ پھر مولانا نے بآواز بلند فرمایا ـ صاحبو ! یہ بہت بڑے مولوی ہیں ـ میں ان کے سامنے جاہل ہوں جتنے لوگ اس جگہ موجود تھے سب اس مولوی پر نفریں کرنے لگے ـ ٹھیک یا ٹھیکرا : (98) فرمایا ـ حیدر آباد سے ایک صاحب کا خط آیا ہے ( جو کسی صیغہ کے ناظم ہیں ) کہ مجھ کو مرید کر لو میں تھانہ بھون آنا چاہتا ہوں ـ میں نے ان کو لکھ دیا کہ پہلے میرا مذاق دریافت کر لو تاکہ بعد میں افسوس نہ ہو سو میرا مذاق وہ ہے جسے حیدر آباد کی اصطلاح میں وہابیت کہتے ہیں ـ ( ایک خادم نے عرض کیا کہ شاید آ کر ٹھیک ہو جائے ) ٹھیک تو کیا ہوتے ٹھیکرا ہو جاتے ـ ایسی ترکیبوں سے کچھ نہیں ہوتا پھر فرمایا دنیا داروں کی عقیدت سے اتنی خوشی نہیں ہوتی جتنی خوشی دو چار طالب علموں کی محبت سے ہوتی ہے ـ کیونکہ دنیا داروں کو کیا پتہ ہے کہ اعتقاد کی چیز کیا ہے ـ