ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
روایت کا ثبوت تو خیر جس درجہ میں بھی ہو ـ مگر وہ نفس مضمون تو صحیح ہونا چاہیے ـ مگر بظاہر اس پر بھی یہ اعتراض ہوتا ہے کہ معصیت کے سبب قبول ہو گئی تو جس وقت میں نے کلید مثنوی میں اس کی شرح لکھی تھی گو مجھ کو اس باب میں کوئی خاص نص معلوم نہ ہوئی تھی مگر قواعد کی بنا پر شرح صدر سے لکھا تھا وہ یہ کہ یہاں دو چیزیں ہیں ایک فعل یعنی چنگ بجانا یہ تو معصیت ہے دوسری نیت جو اس مصرعہ میں مذکور ہے چنگ بہر توزنم الخ وہ معصیت نہیں وہ اسی کی وجہ سے مقبول ہو گیا مگر اس کے بعد ابو داؤد کی ایک حدیث اس کی صریح تائید میں مل گئی ـ جس میں ایک شخص نے حضور ؐ کے اجلاس شریف میں غلط قسم کھائی تھی پھر حضورؐ کو وحی سے معلوم ہو گیا تھا کہ یہ جھوٹ ہے ـ اس پر حضورؐ نے فرمایا کہ قسم تو جوٹ ہے مگر قسم کے صیغیہ میں جو تو نے واللہ الذی لا الہ الا ھو کہا ہے ایسے اخلاص سے کہا ہے کہ اس سے تیرا گناہ معاف ہو گیا، معلوم ہوا کہ بعض اوقات خالص طاعت کی برکت سے معصیت بھی معاف ہو کر وہ طاعت موجب قرب ہو جاتی ہے ـ حسن ظن اور سوئے ظن : ( 227) فرمایا ـ ایک دن مولانا گنگوہیؒ نے ایک طویل تقریر کے ضمن میں فرمایا ـ قیامت میں بعضے ایسے لوگ یہاں جن کو تم قطعی کافر جانتے تھے وہاں ان کو نجات ہو جاوے گی ـ کیونکہ دراصل وہ مسلمان تھے مگر ایمان ان کا ایسا ضعیف تھا کہ محسوس نہیں ہوا ـ جیسا حدیث میں آیا ہے ـ حضرات انبیاء علیہم السلام بھی بعض کی شفاعت نہ کریں گے مگر ان کو حق تعالی محض اپنی رحمت سے نکال لیں گے ـ سو وہ واقع میں کافر نہ ہوں گے مگر ان کا