ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
میں کیسے رشوت لیتے ہو ـ اس نے لہریں لکھنا شروع کیں ایک جہاز آ گیا اس کو روک دیا کہ لہروں کی تعداد میں خلل پڑتا ہے ـ جہاز تھا مال کا انہوں نے کچھ دے دیا اس طرح ان سے رشوت لے لی ـ ایک آقا کا قصہ ہے کہ اس نے اپنے نوکر کو ایک نگین نام کھدانے کو دی اور کہا کہ فلاں مہر کن لفظ محمد تو بلا اجرت کھود دیتا ہے ـ آ گے محسن رہ جاتا ہے اس کے چار روپیہ فی حرف ایک روپیہ کے حساب سے دیدئے کہ اس میں کس طرح کھاوے گا ـ مہر کن کے یہاں بھی یہی نرخ معین تھا ( ان کا نام محمد محسن تھا ) نوکر جس کی عادت پیسہ بچا لینے کی تھی ـ اس نے جا کر نقاش سے کہا محمد مچش کھود دو اور مچش میں تین حروف ہیں ـ لہذا تین روپے دیدئے اور کہا کہ نقطے میرے سامنے لگانا وہ راضی ہو گیا جب انگوٹھی تیار ہو گئی تو نقطے بنوانے کو گئے کہا مچش میں 6 نقطے ہوتے ہیں 5 نقطے معاف کرتا ہوں ایک نقطہ شین کے پیٹ میں دیدو اس طرح ایک روپیہ بنا لیا اور نقاش پر احسان بھی رکھا اور آقا کو سنا دیا ـ تو حرام خوروں کا کوئی انتظام نہیں ہو سکتا ـ کیسا ہی قانون ہو ـ یار لوگ اس میں بھی کچھ نہ کچھ نکال ہی لیتے ہیں ایک زمانہ میں پلیٹ فارم کے ٹکٹ کے واسطے مشین بی تھی کہ اس میں دو پیسے ڈالنے سے ٹکٹ نکل آتا تھا ـ لوگوں نے دو پیسے کے وزن کے برابر ٹھیکریاں ڈالنی شروع کیں اور خاص وزن کے سبب ٹکٹ نکل آتا تھا آخر موقوف ہو گئی ـ اہل علم کو ہنر سکھانے کی ضرورت : (336) ( ایک مولوی صاحب کی نوکری کا ذکر آیا ) فرمایا اہل علم کو علاوہ علوم کے کوئی ہنر بھی سکھانا چاہیے میری زیادہ رائے یہ ہے کہ تھوڑی کھیتی کر لیا کریں مگر صرف ضرورت بھر باقی جب اوپر پڑ جاتی ہے سب کچھ کر لیتے ہیں ـ عذر میں جو بیگمات پلنگ پر سے کبھی نہیں اتری تھیں وہ دس دس