ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
ولا فتنہ مضلہ اس کا حاصل یہ ہے کہ شوق میں جب حدود سے نکل جاوے تو دین میں اختلال (1) ہو جاتا ہے - اس کو فتنہ مضلہ (2) سے تعبیر کیا گیا ہے پس حدیث کا حاصل یہ ہے کہ شوق کی دعاء اس حد کے اندر ہو جس سے نہ جسم بیمار ہو اور نہ حد سے تجاوز ہو - طریق تسہیل بتلانا عنایت مشائخ ہے : (61) فرمایا - تحصیل اعمال ظاہر یا باطن کی تدابیر کا بتلانا یہ وظیفہ ہے معلم طریقت کا ، اسی طرح نبوت کا منصب بھی صرف تحصیل کی تعلیم ہے باقی تسہیل کی تدابیر یہ محض تبرع ہے جو معلم کے ذمہ نہیں مثلا آیہ قل اللمؤمنین یغضوا من ابصارہم (النور) (3) میں غض بصر کا حکم یہ تحصیل کا حکم ہے جو منصب نبوت ہے - لیکن اس کے ساتھ ہی حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے تبرعا تسہیل (4) کی تدبیر بھی ارشاد فرما دی کہ نکاح کرو - فانہ اغض للبصر واحصمن للفرج (5) مگر یہ شارح کے ذمہ نہیں - اسی طرح صفات سے مہیمہ کے ازالہ میں طالب کو تحصیل حکم دیا جاتا ہے - پس اس کو سعی کرنی چاہیے پھر اگر سعی بعد بھی وہ عاجز ہو جاوے نہ کر سکے تو تسہیل کا طریق بتلانا شیوخ کی عادت اور عنایت ہے اس کے ذمہ نہیں اور چونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں استعداد احکام کی حاصل کرنے کی بہت کامل تھی - اس لئے احکام کی تحصیل کے لئے ان کو تسہیل کی تدبیر بتلانے کی ضرورت نہ پڑتی تھی - بس حکم سنا اور عمل کر لیا ان کے بعد استعداد کمزور ہوتی گئی پھر تدبیر 1 - خللل واقع نہ ہونا ـ 2 ـ گمراہ کرنے والا فتنہ ـ 3 ـ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمان مردوں سے کہہ دیں کہ اپنی نگاہوں کو نیچا رکھیں ـ 4 ـ آسان کرنا - 5 - پس بے شک وہ نگاہ کو نیچا رکھنے والا اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے -