ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
تسہیل بتلانے کی ضرورت پڑی چنانچہ احیاء العلوم وغیرہ میں کبر عجب و غیرہ کے دفع کر نے کی تدابیر ایسی ہی بتلائی گئی ہیں - جو باعتبار اسباب مختلفہ کے مختلف ہو گئی ہیں - ایک شعبہ تکبر : (62) فرمایا - تکبر کے عدم کا اگر خیال آوے کہ میں تکبر نہیں کرتا تو وہ بھی شعبہ تکبر ہے - کیونکہ چمار کبھی یہ خیال نہیں کرے گا کہ میں شیخی نہیں بگھارتا ـ خطرات کا لانا مضر ہے : (63) فرمایا خطرات کا خود آنا مضر نہیں ان کا لانا مضر ہے - ایک آیت کی تفسیر بے نظیر : (64) فرمایا انما التوبۃ علی اللہ للذین یعملوم السوء بجہالۃ (1) میں صوفیہ کے نزدیک بجہالت کی قید واقعی ہے احترازی نہیں پس وہ فرماتے ہیں کہ جہالت کے بغیر کوئی گناہ ہو ہی نہیں سکتا - وہ گناہ (2) عمد کو بھی جہالت ہی سے صادر ہونے والا سمجھتے ہیں - کیونکہ علم جو مقابل ہے جہل کا اس کی تعریف ان کے ہاں اعتقاد و جازم (3) مطابق للواقع مع غلبہ المال ہے اور گناہ کرنے کے وقت غلبہ حال مفقود ہوتا ہے - اس لئے گناہ جہل ہی سے ہو گا - یعنی جس وقت عقوبت گناہ کا کامل استحضار ہو اس وقت گناہ ہو ہی نہیں سکتا الزانی وھو مؤمن میں ایمان کی نفی ہے پس غلبہ حال ہی سے 1 ـ توبہ کرنا جس کا قبول اللہ تعالی کے ذمہ ہے - وہ تو ان ہی کی ہے جو حماقت سے گناہ کر بیٹھتے ہیں - 2 ـ وہ گناہ جو جان بوجھ کر کئے - 3 - سکون دینے والا یقین