ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
لوگ علماء کی تقریر نہیں سمجھ سکتے مگر مجتہد بننے کو تیار ہیں : (6) فرمایا ـ جب ہم لوگ شملہ کے جلسہ میں گئے تو وہاں مولوی انور شاہ صاحب کے بیان کے لئے مضمون بلاغت قرآن کا تجویذ کیا گیا - شاہ صاحب نے تقریر فرمائی مگر علمی مضمون ہونے کی وجہ سے مغلق تھی - میں بھی ایک خفیہ طور سے شریک ہو گیا تھا - تاکہ اطلاع سے شاہ صاحب کو کچھ حجاب نہ ہو اس لئے چھپ کر شریک ہوا - بعد میں سنا کہ لوگ اعترضا یوں کہتے ہیں کہ ان کو یہاں آنے کی کیوں تکلیف دی گئی - یہ تقریر تو دیوبند میں ہی کر دیتے ، مجھ کو اس کا پتہ چلا تو میں نے دوسرے وقت اپنے بیان میں اس اعتراض کے متعلق کہا کہ شاہ صاحب کی تقریر کی نسبت سنا ہے کہ لوگ مغلق بتلاتے ہیں - تو آپ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ علماء کو سہل بیان کرنے کی قدرت نہیں ہے - بلکہ اس اخلاق میں حکمتیں ہیں - چنانچہ ایک بڑی حکمت یہ ہے کہ مدعیوں کو اپنا جہل معلوم ہو جاوے - کیونکہ آج کل ہر شخص مجتہد بنتا ہے - قرآن شریف کا ترجمہ دیکھ لیا - دو چار طبعیات کے رسالے پڑھ لئے تو بس اپنے آپ کو عالم سمجھنے لگا - اب کل کی تقریر سے یہ تو معلوم ہوا ہو گا کہ ایک عالم کی تقریر سمجھنے کی بھی قدرت نہیں ہے - قرآن و حدیث میں اجتہاد تو کیا کر سکتے ہو - پھر میں نے عام خطاب سے پوچھا فرمائیے - اس حکمت کی ضرورت تھی یا نہیں ؟ چاروں طرف سے آواز آئی ٹھیک ہے صاحب ٹھیک ہے - کمال کی دو قسمیں : (7) فرمایا - مولانا گنگوہیؒ تمام مجاہدات کے بعد بھی فرمایا کرتے تھے کہ میں کچھ نہیں ہوں - اس پر ایک مکتوب میں قسم بھی کھائی