ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
ہے اس قسم پر ایک مخالف کہتا ہے کہ ہمارے اعتقاد میں مولانا سچے ہیں - ہمارا بھی یہی اعتقاد ہے کہ واقعی کچھ نہیں ہیں - مگر ایک معتقد مولوی صاحب حیران تھے کہ اگر مولانا کامل ہیں تو قسم جھوٹی ہے اگر سچے ہیں تو واقعی کچھ بھی نہیں ہیں - پھر ہم کمال کا اعتقاد کیسے رکھیں -مجھ سے سوال کیا - میں نے جواب دیا کہ بھائی کمال دو قسم کے ہیں ایک واقع دوسرا متوقع - ہم کمال واقع کے اعتبار سے معتقد ہیں اور قسم کمال متوقع کے لحاظ سے ہے - مثلا شرح جامی پڑھنے والا اوپر کے فنون کی نسبت سے کہے گا کہ میں کچھ نہیں ہوں - مگر میزان والے کی نسبت سے تو وہ عالم ہے تو مولانا کی قسم بھی صحیح اور ہمارا اعتقاد بھی درست ہے - ریا لغوی کا مفہوم : (8) فرمایا ـ بزرگوں کا مقولہ ہے ریاء الشیخ خیر من اخلاص المرید اس میں شبہ ہو جاتا ہے کہ ریاء اخلاص سے بہتر ہو سکتی ہے - مگر واقع میں یہ مقولہ ٹھیک ہے - اس میں ریاء سے مراد لغوی ریاء ہے یعنی مطلق اظہار نہ کہ شرعی ریاء جس کی حقیقت ہے اراۃ العمل للغرض الفاسد (1) اور شیخ کا ریاء اراۃ العمل للغرض الصحیح (2) ہے - واقعہ ملاقات افلاطون و موسی علیہ السلام : (9) فرمایا - اہل حق نہایت مشکل مضمون کو نہایت سہل عنوان سے بیان کر دیتے ہیں - مشہور ہے کہ حضرت موسی علی نبینا و علیہ السلام سے (حکیم ) افلاطون نے سوال کیا کہ اگر حوادث تیر ہوں اور فلک کمان اور حق تعالی تیر کے 1 ـ غرض فاسد کے لئے نیک عمل کا دکھاوا کرنا ـ 2 ـ غرض صحیح کے لئے عمل میں دکھاوا کرنا -