ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
تھا ـ صرف حضرت جبرئیل علیہ السلام ساتھ تھے - اور جب دروازہ آسمان پر پہنچے تو فرشتہ پوچھتا ہے کہ کون ہے - جب جرئیل بتلاتے ہیں کہ میں ہوں اور میرے ساتھ حضور ہیں - اگر شعور ہوتا تو اس سوال و جواب کے کیا معنی ؟ اسی طرح ایک دفعہ ایک شخص ایک نعتیہ غزل پڑھ رہا تھا جس کا ایک مصرعہ یہ ہے ہمیں یاں سے مدینہ میں بلا لو یا رسول اللہ تو حکیم صاحب نے سخت لہجہ میں فرمایا سہرا ( یعنی سسرا) تجھ کو بلائیں گے تیرے واسطے پالکی بھیجیں گے - ان کو تیری غرض پڑی ہے خود کیوں نہیں چلا جاتا - ایک مرتبہ حکیم صاحب عدالت کے بلائے ہوئے ٹوپی پہن کر جا رہے تھے - کسی نے کہا عمامہ باندھ لو کہا کیوں ؟ کیا میں نے آ نے کی درخواست کی ہے انہوں نے تو خود بلایا ہے - احکم الحاکمین کے دربار میں ٹوپی سے جاویں ـ یہاں پگڑی باندھیں گے - جب گئے تو شہادت دینے کے بعد جب باہر جانے لگے تو حسب قاعدہ سپاہی نے روکا فرمایا بھائی قید کرتے ہو ـ کیا میں نے کوئی ڈاکہ ڈالا ہے - حاکم نے کہا جانے دو یہ ان لوگوں میں نہیں ہیں جو باہر جا کر دوسروں کو سکھلا دیں گے - علوم تو اہل حق کے ہوتے ہیں : (15) فرمایا ـ علوم تو اہل حق کے ہوتے ہیں ـ باقی منطقیوں کے علوم تو لفظی چکر ہوتے ہیں ـ ان سے کلامی ھذا کاذب کا حل نہیں ہوتا ـ یہ نہیں سمجھتے کہ احتمال صدق و کذب اس کلام میں ہوتا ہے جو محاورات میں بولے جاتے ہیں ـ یہ تو گھڑی ہوئی مثال ہے - اسی طرح ایک اشکال اور کیا گیا ہے وہ یہ کہ موجود دو قسم پر ہے - موجود فی الخارج اور موجود فی الذہن ـ اور یہ دونوں مسلم ہیں - پھر شبہ یہ ہوا کہ ذہن خارج میں ہے تو موجود فی الذہن بھی