عزیز و اقارب کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
کے نبی کو غم ہوگا، کیوں کہ میں اُن کا اُمتی ہوں اور آپ کا دُشمن شیطان خوش ہوگا۔ پس اللہ ! آپ فیصلہ فرمالیجیے کہ میری اصلاح فرماکر آپ اپنے نبی کو خوش کرنا چاہتے ہیں اور دشمن کو غمگین کرنا چاہتے ہیں، یا مجھے برباد کرکے اپنے نبی کو غمگین اوراپنے دشمن کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔ یہ دعا مانگنے والا کون ہے؟ یہ کوئی عالم نہیں تھا۔ ایک معمولی بدو، عرب کا ایک اَن پڑھ سادہ سا انسان، مگر اس کے دل میں اللہ نے یہ مضمون ڈالا۔ بعض وقت اللہ تعالیٰ غیر عالم کے دل میں ایسا مضمون ڈالتے ہیں کہ علماء عش عش کرتے ہیں، لیکن انسان کچھ تو ہاتھ پیر مارے۔ ایک آسرا رہ گیا تھا رونے کا، وہ بھی ہمارے ہاتھ سے چھنا جارہا ہے۔ ہم زور تو پہلے ہی چھوڑ چکے تھے اب زاری بھی چھوڑ رہے ہیں۔ یعنی عمل تو پہلے ہی چھوڑ دیا، نفس و شیطان کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور ان دشمنوں کے سامنے چت ہوگئے۔ زور پہلے چھوڑا، ایک راستہ تھا زاری کا یعنی رونے کا وہ بھی ہم نے چھوڑ دیا۔ ہمارا کیا حال ہوگا! حق تعالیٰ کی عجیب رحمت جب آہ و زاری بھی نہ رہے گی تو پھر رحمتِ باری کیسے نازل ہوگی؟ لیکن زاری کاحکم دیا ہے مایوسی کا نہیں۔ مایوسی کو تو کُفر کردیا اللہ میاں نے۔ مایوس اگر کرنا ہوتا تو اللہ تعالیٰ مایوسی کو کُفر نہ قرار دیتے۔ کُفر قرار دینا گویا دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ دھمکی دے رہے ہیں کہ اگر میری رحمت سے نا اُمید ہوگئے تو جہنم میں ڈال دوں گا۔یہ انتہائی رحمت ہے، اس سے بڑھ کر رحمت کا کوئی عنوان نہیں ہوسکتا جیسے کوئی باپ اپنے بیٹے سے جومسلسل نافرمان ہو یہ کہہ دے کہ دیکھو: تم توبہ کرلو، گناہ چھوڑ دو، لیکن اگر مجھ سے نا امید ہوگئے تو ڈنڈے لگاؤں گا۔ اللہ تعالیٰ بھی یہی فرمارہے ہیں کہ اگر تم میری رحمت سے نا امید ہوجاؤ گے تو کافر ہوجاؤ گے اور کافر ہوجاؤ گے تو جہنم میں جلو گے، لہٰذا جہنم کی آگ سے ڈراکر اپنی رحمت کا امیدوار بنارہے ہیں۔ سبحان اللہ! کیا عنوان ہے!میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃاللہ علیہ یہ بات فرماتے تھے۔ مثنوی کی درد انگیز دُعائیں ہاں تو اللہ تعالیٰ کی ایک شان اور ہے۔ مولانا رومی رحمۃاللہ علیہ جو تصوّ ف کے