عزیز و اقارب کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
مَلِیْک کے معنیٰ ہیں صاحبِ مملکتِ عظیمہ یعنی بہت بڑی مملکت کا مالک۔ اللہ تعالیٰ نے مَلِک بھی فرمایا اور مَلِیْک بھی فرمایا۔ سورۃ القمر میں مَلِیْک اور مُقۡتَدِر دو نام نازل کیے۔ قادر کےمعنیٰ ہیں قدرت کا مالک اور مقتدر کے معنیٰ ہیں قدرتِ عظیمہ یعنی بڑی قدرت کا مالک۔ ان دوناموں کے بارے میں مفسرین فرماتے ہیں کہ ان کے اندر اسمِ اعظم چھپا ہے ،ان دو بزرگ ناموں میں اللہ تعالیٰ نے دعا کی قبولیت کی شان چھپا رکھی ہے۔ اگر کوئی شخص چاہے کہ میری دعا قبول ہو تو وہ ان دو ناموں کو پڑھ لے یَا مَلِیْکُ ، یَا مُقْتَدِرُ تو مفسرین لکھتے ہیں کہ اس کی دعا قبول ہوجائے گی۔ اب علامہ آلوسی السید محمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں حضرت سعید بن المسیب کا ایک واقعہ لکھتے ہیں، یہ واقعہ ہمارے لیے انتہائی مفید ہے۔ حضرت سعید بن المسیب مدینہ پاک میں پیدا ہوئے، مدنی ہیں۔ صحابہ اجمعین اور تابعین مسجدِ نبوی ہی میں نماز پڑھا کرتے تھے۔ تو جو واقعہ عرض کرنا تھا، وہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ حضرت سعید بن المسیب فجر کی نماز کے لیے نکلے، مگر ان کو رات کا وقت سمجھنے میں کچھ دھوکا لگ گیا اور دو گھنٹہ پہلے مسجد پہنچ گئے۔ صبح ہونے تک تہجد اور تلاوت میں مشغول رہے۔ زیادہ عبادت سے تھک کر سوگئے تو غیب سے ایک آواز آئی کہ سعید ابن المسیب! تو یہ دعا پڑھ کر جو بھی مانگے گا تیری دعا ہمیشہ قبول کی جائے گی۔ علامہ آلوسی السید محمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ یہ غیبی آواز سن کر وہ خوف زدہ ہوگئے۔ پھر یہ آواز آئی کہ ڈرو مت،تمہیں ایک دولت دی جارہی ہے، یہ پڑھو: اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ مَلِیْکٌ مُّقْتَدِرٌ مَّا تَشَآءُ مِنْ اَمْرٍ یَّکُوْن ۔ ہاتِف غیبی سے تابعی کو ایک وظیفہ مل رہا ہے۔ علامہ آلوسی جیسا مفسرِ عظیم اپنی تفسیر روح المعانی میں یہ واقعہ بیان کررہا ہے۔ اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ مَلِیْکٌ مُّقْتَدِرٌ مَّا تَشَآءُ مِنْ اَمْرٍ یَّکُوْن کے معنیٰ ہیں کہ اے اللہ! آپ ملیک ہیں، آپ مقتدر ہیں، جو آپ چاہتے ہیں وہ ہوجاتا ہے، جس چیز کی مشیت کا آپ فیصلہ کرتےہیں وہ ہوجاتی ہے۔ حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ میں نے تمام زندگی اس دُعا کو پڑھ کر جو بھی دعا مانگی وہ کبھی رد نہیں ہوئی، ہمیشہ مقبول ہوئی۔ علامہ آلوسی رحمۃاللہ علیہ فرماتےہیں کہ جب