منقولی دلائل
آریوں کا دعویٰ ہے کہ وید ابتدائے عالم میں اترے تھے۔ویدوں کے نازل ہونے سے پہلے کوئی مخلوق نہ تھی۔
(۱)’’اے لوگو!جو عالم ہمارے بالتشریح کہتے تھے ۔مذکورہ بالاتعلیم کا اور ہی پھل و کام کئے تھے۔‘‘ (یجر وید ادھیائے ۴۰ منتر ۱۳صفحہ ۲۰۴)
(۲)زمانہ قدیم کے دیو یعنی صاحب علم و معرفت راستی شعار گزر چکے ہیں۔‘‘ (بھومکا صفحہ ۲۰و صفحہ۴۶)۔
(۳)’’پہلے زمانہ میں جو عالم و فاضل اور بے گناہ (پاک)تھے۔وے بہت جلدی عاجزی سے تعلیمی فائدہ کے لئے اپنی اولاد کی حفاظت کے لئے طلوع آفتاب یا صبح صادق کو (لکشیہ) مدّنظررکھ کر اپنے یگیہ آدی(مذہبی فرائض)شروع کرتے تھے۔‘‘ (رگ وید منڈل نمبر۷سوکت نمبر ۶۱ منتر۱) اس سے یہ معلوم ہوا کہ وید شروع دنیا میں نہیں اترے۔
(۴)’’اے دشمنوں کے مارنے والے،اصول جنگ میں ماہر ،بے خوف و ہراس،پُر جاہ و جلال عزیز جوانمردو !تم سب رعایا کے لوگوں کو خوش رکھو۔پرمیشور کے حکم پر چلو۔اور بد فرجام دشمن کو شکست دینے کے لئے لڑائی کاسر انجام کرو۔تم نے پہلے میدانوں میں دشمنوں کی فوج کو جیتا ہے۔تم نے اپنے حواس کو مغلوب اور روئے زمین کو فتح کیا ہے۔‘‘
(رگ وید بھاشا بھومکا صفحہ ۳۶منقول از اتھرون وید کانڈ نمبر۶ ۔انواک نمبر۱۰درک ۹۷منترنمبر۳)۔
خط کشیدہ عبارت ظاہر کرتی ہے کہ وید کے نزول سے پہلے لوگ گزرے اور لوگوں نے مخالفوں پر فتح پائی ۔ورنہ یہ عبارت الحاقی ثابت ہوگی۔
(۵)’’اے سورج کی طرح ایشورج اور ودّیا اور سُکھ کے داتا مہاتما عالم انسان جیسے سورج کے اکاش میں چلنے کے صاف راستے ہیں جو آپ کے پہلے مہاتما ؤں کے عمل میں آئے ۔بلا گردو غبار راستہ میں اُن پر آرام سے چلنے کے لائق راستوں سے آج ہم کو چلائیے اور ان طریقوں سے چلنے پر ہم لوگوں کی حفاظت بھی کیجئے اور ہم کو زیادہ تر ہدایت کیجئے اور اسی طرح سے سب کو خبردار کیجئے۔‘‘
(یجر وید صفحہ ۱۳۶ حصہ سوم ادھیائے ۲۴منتر ۲۷)
(۶)پارسی لوگ ژند اوستا کی ابتداء کروڑوں برس ویدوں سے پہلے بتاتے ہیں۔
آریوں کا دعویٰ ہے کہ وید ابتدائے عالم میں اترے تھے۔ویدوں کے نازل ہونے سے پہلے کوئی مخلوق نہ تھی۔
(۱)’’اے لوگو!جو عالم ہمارے بالتشریح کہتے تھے ۔مذکورہ بالاتعلیم کا اور ہی پھل و کام کئے تھے۔‘‘ (یجر وید ادھیائے ۴۰ منتر ۱۳صفحہ ۲۰۴)
(۲)زمانہ قدیم کے دیو یعنی صاحب علم و معرفت راستی شعار گزر چکے ہیں۔‘‘ (بھومکا صفحہ ۲۰و صفحہ۴۶)۔
(۳)’’پہلے زمانہ میں جو عالم و فاضل اور بے گناہ (پاک)تھے۔وے بہت جلدی عاجزی سے تعلیمی فائدہ کے لئے اپنی اولاد کی حفاظت کے لئے طلوع آفتاب یا صبح صادق کو (لکشیہ) مدّنظررکھ کر اپنے یگیہ آدی(مذہبی فرائض)شروع کرتے تھے۔‘‘ (رگ وید منڈل نمبر۷سوکت نمبر ۶۱ منتر۱) اس سے یہ معلوم ہوا کہ وید شروع دنیا میں نہیں اترے۔
(۴)’’اے دشمنوں کے مارنے والے،اصول جنگ میں ماہر ،بے خوف و ہراس،پُر جاہ و جلال عزیز جوانمردو !تم سب رعایا کے لوگوں کو خوش رکھو۔پرمیشور کے حکم پر چلو۔اور بد فرجام دشمن کو شکست دینے کے لئے لڑائی کاسر انجام کرو۔تم نے پہلے میدانوں میں دشمنوں کی فوج کو جیتا ہے۔تم نے اپنے حواس کو مغلوب اور روئے زمین کو فتح کیا ہے۔‘‘
(رگ وید بھاشا بھومکا صفحہ ۳۶منقول از اتھرون وید کانڈ نمبر۶ ۔انواک نمبر۱۰درک ۹۷منترنمبر۳)۔
خط کشیدہ عبارت ظاہر کرتی ہے کہ وید کے نزول سے پہلے لوگ گزرے اور لوگوں نے مخالفوں پر فتح پائی ۔ورنہ یہ عبارت الحاقی ثابت ہوگی۔
(۵)’’اے سورج کی طرح ایشورج اور ودّیا اور سُکھ کے داتا مہاتما عالم انسان جیسے سورج کے اکاش میں چلنے کے صاف راستے ہیں جو آپ کے پہلے مہاتما ؤں کے عمل میں آئے ۔بلا گردو غبار راستہ میں اُن پر آرام سے چلنے کے لائق راستوں سے آج ہم کو چلائیے اور ان طریقوں سے چلنے پر ہم لوگوں کی حفاظت بھی کیجئے اور ہم کو زیادہ تر ہدایت کیجئے اور اسی طرح سے سب کو خبردار کیجئے۔‘‘
(یجر وید صفحہ ۱۳۶ حصہ سوم ادھیائے ۲۴منتر ۲۷)
(۶)پارسی لوگ ژند اوستا کی ابتداء کروڑوں برس ویدوں سے پہلے بتاتے ہیں۔