• السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اس فورم کا مقصد باہم گفت و شنید کا دروازہ کھول کر مزہبی مخالفت کو احسن طریق سے سلجھانے کی ایک مخلص کوشش ہے ۔ اللہ ہم سب کو ھدایت دے اور تا حیات خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا تابع بنائے رکھے ۔ آمین
  • [IMG]
  • السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مہربانی فرما کر اخلاق حسنہ کا مظاہرہ فرمائیں۔ اگر ایک فریق دوسرے کو گمراہ سمجھتا ہے تو اس کو احسن طریقے سے سمجھا کر راہ راست پر لانے کی کوشش کرے۔ جزاک اللہ

روحانی خزائن جلد 18 ۔عصمت انبیاء علیھم السلام ۔ یونی کوڈ

MindRoasterMir

لا غالب الاللہ
رکن انتظامیہ
منتظم اعلیٰ
معاون
مستقل رکن
Ruhani Khazain Volume 18. Page: 653

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 653

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 654

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 654

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 655

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 655

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ


نحمدہ و نصلّی علٰی رسولہ الکریم

مذہبی مسائل میں سے نجات اور شفاعت کا مسئلہ ایک ایسا عظیم الشان اور مدار المہام مسئلہ ہے کہ مذہبی پابندی کے تمام اغراض اسی پر جا کر ختم ہو جاتے ہیں۔ اور کسی مذہب کے صدق اور سچائی کے پرکھنے کے لئے وہی ایک ایسا صاف اور کھلا کھلا نشان ہے جس کے ذریعہ سے پوری تسلی اور اطمینان سے معلوم ہو سکتا ہے کہ فلاں مذہب درحقیقت سچا اور خدا کی طرف سیہے اور یہ بات بالکل راست اور درست ہے کہ جس مذہب نے اس مسئلہ کو صحیح طور پر بیان نہیں کیا یا اپنے فرقہ میں نجات یافتہ لوگوں کے موجودہ نمونے کھلے کھلے امتیاز کے ساتھ دکھلا نہیں سکا اس مذہب کے باطل ہونے کے لئے کسی اور دلیل کی ضرورت نہیں۔ مگر جس مذہب نے کمال صحت سے نجات کی اصل حقیقت دکھلائی ہے اور نہ صرف اس قدر بلکہ اپنے موجودہ زمانے میں ایسے انسان بھی پیش کئے ہیں جن میں کامل طور پر نجات کی روح پھونکی گئی ہے اس نے مہر لگا دی ہے کہ وہ سچا اور منجانب اللہ ہے۔

یہ توظاہر ہے کہ ہر ایک انسان طبعاً اپنے دل میں محسوس کرتا ہے کہ وہ صدہا طرح کی غفلتوں اور پردوں اورنفسانی حملوں اور لغزشوں اور کمزوریوں اور جہالتوں اور قدم قدم پر تاریکیوں اور ٹھوکروں اور مسلسل خطرات اور وساوس کی وجہ سے اور نیز دنیا کی انواع اقسام کی آفتوں اور بلاؤں کے سبب سے ایک ایسے زبردست ہاتھ کا ضرور محتاج ہے جو اُس کو اِن تمام مکروہات سے بچاوے۔ کیونکہ انسان اپنیؔ فطرت میں ضعیف ہے اور وہ کبھی ایک دم کے



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 656

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 656

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/656/mode/1up


لئے بھی اپنے نفس پر بھروسہ نہیں کر سکتا کہ وہ خود بخود نفسانی ظلمات سے باہر آ سکتا ہے۔ یہ تو انسانی کانشنس کی شہادت ہے اور ماسوا اس کے اگر غور اور فکر سے کام لیا جائے تو عقل سلیم بھی اسی کو چاہتی ہے کہ نجات کے لئے شفیع کی ضرورت ہے کیونکہ خداتعالیٰ نہایت درجہ تقدّس اور تطہّر کے مرتبہ پر ہے اور انسان نہایت درجہ ظلمت اور معصیت اور آلودگی کے گڑھے میں ہے اور بوجہ فقدان مناسبت اور مشابہت عام طبقہ انسانی گروہ کا اس لائق نہیں کہ وہ براہ راست خداتعالیٰ سے فیض پا کر مرتبہ نجات کا حاصل کر لیں پس اس لئے حکمت اور رحمت الٰہی نے یہ تقاضا فرمایا کہ نوع انسان اور اس میں بعض افراد کاملہ جو اپنی فطرت میں ایک خاص فضیلت رکھتے ہوں درمیانی واسطہ ہوں اور وہ اس قسم کے انسان ہوں جن کی فطرت نے کچھ حصہ صفات لاہوتی سے لیا ہو اور کچھ حصہ صفات ناسوتی سے تا بباعث لاہوتی مناسبت کے خدا سے فیض حاصل کریں۔ اور بباعث ناسوتی مناسبت کے اس فیض کو جو اوپر سے لیا ہے نیچے کو یعنی بنی نوع کو پہنچاویں اور یہ کہنا واقعی صحیح ہے کہ اس قسم کے انسان بوجہ زیادت کمال لاہوتی اور ناسوتی کے دوسرے انسانوں سے ایک خاص امتیاز رکھتے ہیں گویا یہ ایک مخلوق ہی الگ ہے کیونکہ جس قدر ان لوگوں کو خدا کے جلال اور عظمت ظاہرکرنے کے لئے جوش دیا جاتا ہے اور جس قدر ان کے دلوں میں وفاداری کا مادہ بھرا جاتا ہے اور پھر جس قدر بنی نوع کی ہمددی کا جوش ان کو عطا کیا جاتا ہے وہ ایک ایسا امر فوق العادت ہے جو دوسرے کے لئے اس کا تصور کرنا بھی مشکل ہے۔ ہاںیہ بھی یاد رکھنے کے لائق ہے کہ یہ تمام اشخاص ایک مرتبہ پر نہیں ہوتے بلکہ ان فطرتی فضائل میں کوئی اعلیٰ درجہ پر ہے کوئی اس سے کم اور کوئی اس سے کم۔ اورایک سلیم العقل کا پاک کانشنس سمجھ سکتا ہے کہ شفاعت کا مسئلہ کوئی بناوٹی اور مصنوعی مسئلہ نہیں ہے بلکہ خدا کے مقرر کردہ انتظام میں ابتدا سے اس کی نظریں موجود ہیں اور قانون قدرت میں اس کی شہادتیں صریح طور پر ملتی ہیں۔



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 657

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 657

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/657/mode/1up


اب شفاعت کی فلاسفی یوں سمجھنی چاہئے کہ شفع لُغت میں جُفْت کو کہتے ہیں پس شفاعت کے لفظ میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وہ ضروری امر جو شفیع کی صفات میں سے ہوتا ہے یہ ہے کہ اس کو دو طرفہ اتحاد حاصل ہو یعنی ایک طرف اس کے نفس کو خداتعالیٰ سے تعلق شدید ہو ایسا کہ گویا وہ کمال اتحاد کے سبب حضرت احدیّت کے لئے بطور جفت اور پیوند کے ہوا ور دوسری طرف اس کو مخلوق سے بھی شدید تعلق ہوگویا وہ ان کے اعضا کی ایک جز ہو۔ پس شفاعت کا اثر مترتب ہونے کےؔ لئے درحقیقت یہی دو جز ہیں جن پر ترتب اثر موقوف ہے۔ یہی راز ہے جو حکمت الٰہیہ نے آدم کو ایسے طور سے بنایا کہ فطرت کی ابتدا سے ہی اس کی سرشت میں دو قسم کے تعلق قائم کر دئیے یعنی ایک تعلق تو خدا سے قائم کیا جیسا قرآن شریف میں فرمایا ۱؂ یعنی جب میں آدم کو ٹھیک ٹھیک بنا لوں اوراپنی روح اس میں پھونک دوں تو اے فرشتو اسی وقت تم سجدہ میں گر جاؤ۔* اس مذکورہ بالاآیت سے صا ؔ ف ثابت ہے کہ خدا نے آدم میں اس کی پیدائش کے ساتھ ہی اپنی روح پھونک کر اس کی فطرت کو اپنے ساتھ ایک تعلق قائم کر

اس آیت میں ایک عمیق راز کی طرف اشارہ ہے جو انتہائی درجہ کے کمال کا ایک نشان ہے اور وہ یہ کہ انسان ابتدا میں صرف صورت انسان کی ہوتی ہے مگر اندر سے وہ بے جان ہوتا ہے اور کوئی روحانیت اس میں نہیں ہوتی اور اس صورت میں فرشتے اس کی خدمت نہیں کرتے کیونکہ وہ ایک پوست بے مغز ہے لیکن بعد اس کے رفتہ رفتہ سعید انسان پر یہ زمانہ آ جاتا ہے کہ وہ خدا سے بہت ہی قریب جا رہتا ہے تب جب ٹھیک ٹھیک ذوالجلال کی روشنی کے مقابل پر اس کا نفس جا پڑتا ہے اور کوئی حجاب درمیان نہیں ہوتاکہ اس روشنی کو روک دے تو بلا توقف الوہیّت کی روشنی جس کو دوسرے لفظوں میں خداکی روح کہہ سکتے ہیں اس انسان کے اندر داخل ہو جاتی ہے اور وہی ایک خاص حالت ہے جس کی نسبت کلام الٰہی میں کہا گیا کہ خدا نے



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 658

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 658

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/658/mode/1up


دیا۔ سو یہ اس لئے کیا گیا کہ تا انسان کو فطرتاً خدا سے تعلق پیدا ہو جائے ایسا ہی دوسری طرف یہ بھی ضروری تھا کہ ان لوگوں سے بھی فطرتی تعلق ہو جو بنی نوع کہلائیں گے کیونکہ جبکہ ان کا وجود آدم کی ہڈی میں سے ہڈی اور گوشت میں سے گوشت ہوگا تو وہ ضرور اس روح میں سے

آدم میں اپنی روح پھونک دی اس حالت پر نہ کسی تکلف سے اور نہ ایسے امر سے جو شریعت کے احکام کے رنگ میں ہوتا ہے فرشتوں کو یہ حکم ہوتا ہے جو اس کے آگے سجدہ میں گریں یعنی کامل طور پر اس کی اطاعت کریں گویا وہ اس کو سجدہ کر رہے ہیں یہ حکم فرشتوں کی فطرت کے ساتھ لگا ہوا ہوتا ہے کوئی مستحدث امر نہیں ہوتا۔ یعنی ایسے شخص کے مقابل پر جس کا وجود خدا کی صورت پر آ جاتا ہے خود فرشتے طبعاً محسوس کر لیتے ہیں کہ اب اس کی خدمت کیلئے ہمیں گرنا چاہئے اور ایسے قصے در حقیقت قصے نہیں ہیں۔ بلکہ قرآن شریف میں عادت الٰہی اسی طرح واقع ہے کہ اُن قصوں کے نیچے کوئی علمی حقیقت ہوتی ہے پس اس جگہ یہی علمی حقیقت ہے کہ خدا تعالیٰ نے اس قصے کے پیرایا میں ظاہر کرنا چاہا ہے کہ کامل انسان کی نشانی کیا ہے؟! پس فرمایا کہ انسان کامل کی نشانی یہ ہے کہ انسانی خِلقتکے کسی حصہ میں وہ کم نصیب نہ ہو اور اس کے روحانی جسمانی اعضانے بَشری بناوٹ سے پورا حصہ لیا ہو اور کمال اعتدال پر اس کی فطرت واقع ہو (۲)اور دوسری یہ نشانی ہے کہ الٰہی روح نے اس کے اندر دخول کیا ہو (۳)اور تیسری یہ نشانی ہے کہ فر ؔ شتے اس کو سجدہ کریں یعنی تمام فرشتے جو زمین اور آسمان کے کام میں لگے ہوئے ہیں اس کے خادم ہوں اور اُس کی منشاء کے موافق کام کریں۔ اصل بات یہ ہے کہ جب خدا تعالیٰ کسی بندہ کے ساتھ ہوتا ہے تو اس کا تمام لشکرِ ملائکہ بھی اس شخص کے ساتھ ہو جاتا ہے اور اس کی طرف جھک جاتا ہے تب ہر ایک میدان میں اور ہر ایک مشکل کے وقت میں فرشتے اس کی مدد کرتے ہیں اور اس کی اطاعت کیلئے ہر دم کمربستہ رہتے ہیں گویا وہ ہر وقت اس کے سامنے سجدہ میں ہیں کیونکہ وہ خدا کا خلیفہ ہے لیکن ان باتوں کو زمینی خیال کے لوگ سمجھ نہیں سکتے کیونکہ آسمانی روح سے ان کو حصہ نہیں دیا گیا ۔ منہ



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 659

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 659

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/659/mode/1up


بھی حصہ لیں گے جو آدم میں پھونکی گئی پس اس لئے آدم طبعی طور پر ان کا شفیع ٹھہرے گا۔ کیونکہ بباعث نفخ روح جو راستبازی آدم کی فطرت کو دی گئی ہے ضرور ہے کہ اس کی راست بازی کا کچھ حصہ اس شخص کو بھی ملے جو اس میں سے نکلا ہے جیسا کہ ظاہر ہے کہ ہر ایک جانور کا بچہ اس کی صفات اور افعال میں سے حصہ لیتا ہے اور دراصل شفاعت کی حقیقت بھی یہی ہے کہ فطرتی وارث اپنے مورث سے حصہ لے کیونکہ ابھی ہم بیان کر چکے ہیں کہ شفاعت کا لفظ شفع کے لفظ سے نکلا ہے جو زوج کو کہتے ہیں پس جو شخص فطرتی طور پر ایک دوسرے شخص کا زوج ٹھہرجائے گا ضرور اس کی صفات میں سے حصہ لے گا۔اسی اصول پر تمام سلسلہ خلقی توارث کا جاری ہے یعنے انسان کا بچہ انسانی قویٰ میں سے حصہ لیتا ہے اور گھوڑے کا بچہ گھوڑے کے قویٰ میں سے حصہ لیتا ہے اور بکری کا بچہ بکری کے قوٰی میں سے حصہ لیتا ہے اور اسی وارثت کا نام دوسرے لفظوں میں شفاعت سے فیضیاب ہونا ہے کیونکہ جبکہ شفاعت کی اصل شفع یعنی زوج ہے۔ پس تمام مدار شفاعت سے فیض اٹھانے کا اس بات پر ہے کہ جس شخص کی شفاعت سے مستفیض ہونا چاہتا ہے اُس سے فطرتی تعلق اُس کو حاصل ہوتا جو کچھ اُس کی فطرت کو دیا گیا ہے اس کی فطرت کو بھی وہی ملے یہ تعلق جیسا کہ وہبی طور پر انسانی فطرت میں موجود ہے کہ ایک انسان دوسرے انسان کیؔ ایک جز ہے ایسا ہی کسبی طور پر بھی یہ تعلق زیادت پذیر ہے یعنی جب ایک انسان یہ چاہتا ہے کہ جو فطرتی محبت اور فطرتی ہمدردی بنی نوع کی اس میں موجود ہے اس میں زیادت ہو تو اس میں بقدر دائرہ فطرت اور مناسبت کے زیادت بھی ہو جاتی ہے اسی بنا پر قوت عشقی کا تموّج بھی ہے کہ ایک شخص ایک شخص سے اس قدر محبت بڑھاتا ہے کہ بغیر اس کے دیکھنے کے آرام نہیں کر سکتا۔ آخر اس کی شدت محبت اس دوسرے شخص کے دل پر بھی اثر کرتی ہے اور جو شخص انتہا درجہ پر کسی سے محبت کرتا ہے وہی شخص کامل طور پر اور سچے طور پر اس کی بھلائی کو بھی چاہتا ہے چنانچہ یہ امر بچوں کی نسبت ان کی ماؤں



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 660

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 660

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/660/mode/1up


کی طرف سے مشہوداور محسوس ہے۔پس اصل جڑ شفاعت کی یہی محبت ہے جب اس کے ساتھ فطرتی تعلق بھی ہو کیونکہ بجز فطرتی تعلق کے محبت کا کمال جو شرطِ شفاعت ہے غیر ممکن ہے اس تعلق کو انسانی فطرت میں داخل کرنے کے لئے خدا نے حوّا کو علیحدہ پیدا نہ کیا بلکہ آدم کی پسلی سے ہی اس کو نکالا۔ جیسا کہ قرآن شریف میں فرمایا ہے ۱؂ یعنے آدم کے وجود میں سے ہی ہم نے اس کا جوڑا پیدا کیا جو حوّا ہے۔ تا آدم کا یہ تعلق حوّا اور اس کی اولاد سے طبعی ہو نہ بناوٹی۔ اور یہ اس لئے کیا کہ تا آدم زادوں کے تعلق اور ہمدردی کو بقا ہو کیونکہ طبعی تعلقات غیر منفک ہوتے ہیں مگر غیر طبعی تعلقات کے لئے بقا نہیں ہے کیونکہ ان میں وہ باہمی کشش نہیں ہے جو طبعی میں ہوتی ہے۔ غرض خدا نے اس طرح پر دونوں قسم کے تعلق جو آدم کے لئے خدا سے اور بنی نوع سے ہونے چاہئے تھے طبعی طور پر پیدا کئے پس اس تقریر سے صاف ظاہر ہے کہ کامل انسان جو شفیع ہونے کے لائق ہو وہی شخص ہو سکتا ہے جس نے ان دونوں تعلقوں سے کامل حصہ لیاہو اور کوئی شخص بجز ان ہر دوقسم کے کمال کے انسان کامل نہیں ہو سکتا۔ اسی لئے آدم کے بعد یہی سنت اللہ ایسے طرح پر جاری ہوئی کہ کامل انسان کے لئے جو شفیع ہو سکتا ہے یہ دونوں تعلق ضروری ٹھہرائے گئے یعنی ایک یہ تعلق کہ ان میں آسمانی روح پھونکی گئی۔ اور خدا نے ایسا ا ن سے اتّصال کیا کہ گویا ان میں اتر آیا اور دوسرے یہ کہ بنی نوع کی زوجیت کا وہ جوڑ جو حوّا اور آدم میں باہمی محبت اورہمدردی کے ساتھ مستحکم کیا گیا تھا ان میں سب سے زیادہ چمکایا گیا اسی تحریک سے ان کوبیویوں کی طرف بھی رغبت ہوئی اور یہی ایک اول علامت اس بات کی ہے کہ ان میں بنی نوع کی ہمدردی کا مادہ ہے اور اسی کی طرف وہ حدیث اشارہ کرتی ہے جس کے یہ الفاظ ہیں کہ خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ بِاَھْلِہٖ یعنے تم میں سے سب سے زیادہ بنی نوع کے ساتھ بھلائی کرنے والا وہی ہو سکتا ہے کہ پہلے اپنی بیوی کے ساتھ بھلائی کرے مگر جو شخص اپنی بیوی کے ساتھ ظلم اور شرارت کا برتاؤ رکھتا ہے ممکن نہیں کہ وہ دوسروں کے ساتھ بھی بھلائی



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 661

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 661

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/661/mode/1up


کر سکے کیونکہ خدا نے آدم کو پید اکرکے سب سے پہلے آدم کی محبتؔ کا مصداق اس کی بیوی کو ہی بنایا ہے۔ پس جوشخص اپنی بیوی سے محبت نہیں کرتا اوریا اس کی خود بیوی ہی نہیں وہ کامل انسان ہونے کے مرتبہ سے گرا ہوا ہے اور شفاعت کی دو شرطوں میں سے ایک شرط اس میں مفقود ہے۔ اس لئے اگر عصمت اس میں پائی بھی جائے تب بھی وہ شفاعت کرنے کے لائق نہیں لیکن جو شخص کوئی بیوی نکاح میں لاتا ہے وہ اپنے لئے بنی نوع کی ہمدردی کی بنیاد ڈالتاہے کیونکہ ایک بیوی بہت سے رشتوں کا موجب ہو جاتی ہے اور بچے پیدا ہوتے ہیں ان کی بیویاںآتی ہیں اور بچوں کی نانیاں اور بچوں کے ماموں وغیرہ ہوتے ہیں اور اس طرح پر ایسا شخص خواہ نخواہ محبت اور ہمدردی کا عادی ہو جاتا ہے اور اس کی اس عادت کا دائرہ وسیع ہو کر سب کو اپنی ہمدردی سے حصہ دیتا ہے لیکن جو لوگ جوگیوں کی طرح نشوونما پاتے ہیں ان کو اس عادت کے وسیع کرنے کا کوئی موقع نہیں ملتا۔ اس لئے ان کے دل سخت اور خشک رہ جاتے ہیں۔

اور عصمت کو شفاعت سے کوئی حقیقی تعلق نہیں کیونکہ عصمت کا مفہوم صرف اس حد تک ہے کہ انسان گناہ سے بچے اور گناہ کی تعریف یہ ہے کہ انسان خدا کے حکم کو عمداً توڑ کر لائق سزا ٹھہرے*۔ پس صاف ظاہر ہے کہ عصمت اور شفاعت میں کوئی تلازم ذاتی نہیں

جبکہ عقل اور انصاف کے رو سے گناہ کی تعریف یہ ہے کہ گناہ ایک فعل کو اس وقت کہا جائے گاجبکہ ایک انسان اُس فعل کے ذریعہ سے خدا کے حکم کو توڑ کر سزا کے لائق ٹھہرے تو اس صورت میں ضروری ہو ا کہ گناہ کے صادر ہونے سے پہلے خدا کا حکم موجود ہو۔ اور نیزا س گناہ کے مرتکب کو وہ حکم پہنچ بھی گیا ہو اور نیز اس فعل کے مرتکب کی نسبت عقل تجویز کر سکتی ہو کہ اس فعل کے ارتکاب سے درحقیقت وہ سزا کے لائق ٹھہر چکا ہے۔(مثا ؔ لیں بطور استثناء) زید ایک ایسے دور دراز ملک میں ہے کہ خدا کی شریعت اس کو نہیں پہنچی پس اگر شریعت کے احکام میں سے کسی ایک حکم یا چندحکم کو زید نے توڑ دیا ہے تو اس خلاف ورزی احکام الٰہی سے وہ مجرم



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 662

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 662

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/662/mode/1up


کیونکہ تعریف مذکورہ بالا کے رو سے نابالغ بچے اور پیدائشی مجنوں بھی معصوم ہیں وجہ یہ کہ وہ اس لائق نہیں ہیں کہ کوئی گناہ عمداً کریں اور نہ وہ خدا تعالیٰ کے نزدیک کسی فعل کے ارتکاب سے قابل سزا ٹھہرتے ہیں ۔ پس بلاشبہ وہ حق رکھتے ہیں کہ ان کو معصوم کہا جائے مگر کیا وہ یہ حق بھی رکھتے ہیں کہ وہ انسانوں کے شفیع ہوں اور مُنَجِّی کہلائیں پس اس سے صاف ظاہرہے کہ مُنَجِّی ہونے اور معصوم ہونے میں کوئی حقیقی رشتہ نہیں اور ہرگز عقل سمجھ نہیں سکتی کہ عصمت کو شفاعت سے کوئی حقیقی تعلق ہے ہاں عقل اس بات کو خوب سمجھتی ہے کہ شفیع کے لئے یہ ضروری ہے کہ مذکورہ بالا دو قسم کے تعلق اس میں پائے جائیں اور عقل بلاتردد یہ حکم کرتی ہے کہ اگر کسی انساؔ ن میںیہ دو صفتیں موجود ہوں کہ ایک خدا سے تعلق شدید ہو اور دوسری طرف مخلوق سے بھی محبت اور ہمدردی کا تعلق ہو تو بلاشبہ ایسا شخص ان لوگوں کے لئے جنہوں نے عمداً اُس سے تعلق نہیں توڑا دلی جوش سے شفاعت کرے گا اور وہ شفاعت اس کی منظور کی جائے گی کیونکہ جس شخص کی فطرت کو یہ دو تعلق عطا کئے گئے ہیں ان کا لازمی نتیجہ یہی

نہیں ہے کیونکہ شریعت سے اس کو اطلاع نہیں لیکن اگر زید عقل اور فہم رکھنے کی حالت میں بت پرستی کرنے لگے اور خدا کی توحید سے برگشتہ ہو جائے تو وہ باوجود اس کے کہ شریعت اس کو نہیں پہنچی تب بھی مجرم ہے کیونکہ جس توحید کو قرآن لایا ہے وہ عیسائیوں کی تثلیث کی طرح ایسا امر نہیں ہے جو انسانی فطرت میں منقوش نہ ہو بلکہ وہ روزازل سے بشری فطرت میں منقوش ہے لہٰذا اس کی خلاف ورزی کیلئے شریعت کا پہنچنا ضروری نہیں صرف انسانی عقل کا پایا جانا ضروری ہے اور اگر شریعت موجود ہے اور ایک شخص کو پہنچ گئی ہے لیکن وہ نابالغ ہے یا مجنون ہے اور اُس حالت میں وہ کسی ایسے فعل کا مرتکب ہوا ہے جو شریعت کی رو سے گناہ کہلاتا ہے تو وہ سزا کے لائق نہیں کیونکہ انسانی عقل اس کو دی نہیں گئی اس لئے وہ باوجود شریعت کے پھر بھی معصوم ہے۔ منہ



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 663

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 663

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/663/mode/1up



ہے کہ وہ خدا کی محبت تامہ کی وجہ سے اس فیض کو کھینچے اور پھر مخلوق کی محبت تامہ کی وجہ سے وہ فیض ان تک پہنچاوے اور یہی وہ کیفیت ہے جس کو دوسرے لفظوں میں شفاعت کہتے ہیں۔ شخص شفیع کے لئے جیسا کہ ابھی میں نے بیان کیا ہے ضروری ہے کہ خدا سے اس کو ایک ایسا گہرا تعلق ہو کہ گویا خدا اس کے دل میں اترا ہوا ہو اور اس کی تمام انسانیّت مرکر بال بال میں لاہوتی تجلّی پیدا ہو گئی ہو اور اس کی روح پانی کی طرح گداز ہو کر خدا کی طرف بہ نکلی ہو اور اس طرح پر الٰہی قرب کے انتہائی نقطہ پر جا پہنچی ہو۔ اور اسی طرح شفیع کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ جس کے لئے وہ شفاعت کرناچاہتا ہے اس کی ہمدردی میں اس کا دل اڑاجاتا ہو ایسا کہ گویا عنقریب اس پر غشی طاری ہو گی اور گویا شدت قلق سے اس کے اعضا اس سے علیحدہ ہوتے جاتے ہیں اور اس کے حواس منتشر ہیں اور اس کی ہمدردی نے اس کو اس مقام تک پہنچایا ہو کہ جو باپ سے بڑھ کر اور ماں سے بڑھ کر اور ہر ایک غمخوار سے بڑھ کر ہے پس جبکہ یہ دونوں حالتیں اس میں پیدا ہو جائیں گی تو وہ ایسا ہو جائے گا کہ گویا وہ ایک طرف سے لاہوت کے مقام سے جُفت ہے اورؔ دوسری طرف ناسوت کے مقام سے جُفت تب دونوں پلہ میزان کے اس میں مساوی ہوں گے۔ یعنی وہ مظہر لاہوت کامل بھی ہو گا اور مظہر ناسوت کامل بھی اور بطور برزخ دونوں حالتوں میں واقع ہو گا۔اس طرح پر۔۔۔۔۔۔

اسی مقام شفاعت کی طرف قرآن شریف میں اشارہ فرما

کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کیشفیع ہونے کی شان میں فرمایا ہے

۱؂ یعنی یہ رسول خدا کی طرف چڑھا اور جہاں تک امکان میں ہے خدا سے نزدیک ہوا اور قرب کے تمام کمالات کو طے کیا اور لا ہوتی مقام سے پورا حصہ لیا اور پھر ناسوت کی طرف کامل رجوع کیا یعنی عبودیت کے انتہائی نقطہ تک اپنے تئیں پہنچایا اور بشریت کے پاک لوازم یعنی بنی نوع کی ہمدردی اور محبت سے جو ناسوتی کمال



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 664

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 664

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/664/mode/1up


کہلاتا ہے پورا حصہ لیا لہٰذا ایک طرف خدا کی محبت میں اور دوسری طرف بنی نوع کی محبت میں کمال تام تک پہنچا۔ پس چونکہ وہ کامل طورپر خدا سے قریب ہوا اور پھر کامل طور پر بنی نوع سے قریب ہوا اس لئے دونوں طرف کے مساوی قرب کی وجہ سے ایسا ہو گیا جیسا کہ دو قوسوں میں ایک خط ہوتا ہے لہٰذا وہ شرط جو شفاعت کے لئے ضروری ہے اس میں پائی گئی اور خدا نے اپنے کلام میں اس کے لئے گواہی دی کہ وہ اپنے بنی نوع میں اور اپنے خدا میں ایسے طور سے درمیان ہے جیسا کہ وتردو قوسوں کے درمیان ہوتا ہے۔

اور پھر ایک اور مقام میں اُس کے الٰہی قرب کی نسبت یوں فرمایا ۱؂ یعنی لوگوں کو اطلاع دے دے کہ میری یہ حالت ہے کہ میں اپنے وجود سے بالکل کھویا گیا ہوں میری تمام عبادتیں خدا کے لئے ہو گئی ہیں۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ہریک انسان جب تک وہ کامل نہیں خدا کے لئے خالص طور پر عبادت نہیں کر سکتا بلکہ کچھ عبادت اس کی خدا کے لئے ہوتی ہے اور کچھ اپنے نفس کے لئے کیونکہ وہ اپنے نفس کی عظمت اور بزرگی چاہتاہے جیسا کہ خدا کی عظمت اور بزرگی کرنی چاہئے اور یہی عبادت کی حقیقت ہے اور ایسا ہی ایک حصہ اس کی عبادت کا مخلوق کے لئے ہوتا ہے کیونکہ جس عظمت اور بزرگی اور قدرت اور تصرف کو خدا سے مخصوص کرنا چاہئے اس عظمت اور قدرت کا ؔ حصہ مخلوق کو بھی دیتا ہے۔اس لئے جیسا کہ وہ خدا کی پرستش کرتا ہے نفس اور مخلوق کی بھی پرستش کرتا ہے بلکہ عام طور پر جمیع اسباب سفلیہ کو اپنی پرستش سے حصہ دیتا ہے کیونکہ خدا کے ارادہ اور تقدیر کے مقابلپر ان اسباب کو بھی کارخانہ محواوراثبات میں دخیل سمجھتا ہے۔ پس ایسا انسان خداتعالیٰ کا سچا پرستار نہیں ٹھہر سکتا جو کبھی خدا کی عظمت کا اپنے نفس کو شریک ٹھہراتا ہے اور کبھی مخلوق اور کبھی اسباب کو بلکہ سچا پرستار وہ ہے جو خدا کی تمام عظمتیں اور تمام بزرگیاں اور تمام تصرف خدا کوہی دیتا ہے نہ کسی اور کو۔ اور



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 665

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 665

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/665/mode/1up


جب اس مرتبہ توحید پر انسان کی پرستش پہنچ جائے تب اس وقت وہ حقیقی طور پر خدا کا پرستار کہلاسکتا ہے اور ایسا انسان جیسا کہ زبان سے کہتا ہے کہ خداواحد لاشریک ہے ایسا ہی وہ اپنے فعل سے یعنی اپنی عبادت سے بھی خدا کی توحید پر گواہی دیتا ہے پس اسی مرتبہ کاملہ کی طرف اشارہ ہے جو آیت مذکورہ بالا میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو فرمایا گیا کہ تو لوگوں کو کہہ دے کہ میری تمام عبادتیں خدا کے لئے ہیں یعنی نفس کو اور مخلوق کو اور اسباب کو میری عبادت میں سے کوئی حصہ نہیں۔

اور پھر بعد اس کے فرمایا کہ میری قربانی بھی خاص خدا کے لئے ہے اور میرا جینا بھی خدا کے لئے اور میرا مرنا بھی خدا کے لئے۔ یاد رہے کہ نَسِیْکَہ لغت عرب میں قربانی کو کہتے ہیں اور لفظ نُسُک جو آیت میں موجود ہے اُس کی جمع ہے اورنیزدوسرے معنی اس کے عبادت کے بھی ہیں پس اس جگہ ایسا لفظ استعمال کیا گیا۔ جس کے معنے عبادت اور قربانی دونوں پر اطلاق پاتے ہیں۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ کامل عبادت جس میں نفس اور مخلوق اور اسباب شریک نہیں ہیں درحقیقت ایک قربانی ہے اور کامل قربانی درحقیقت کامل عبادت ہے اور پھر بعد اس کے جو فرمایا کہ میرا جینا بھی خدا کے لئے ہے اور میرا مرنا بھی خدا کے لئے یہ آخری فقرہ قربانی کے لفظ کی تشریح ہے تا کوئی اس وہم میں نہ پڑے کہ قربانی سے مراد بکرے کی قربانی یا گائے کی قربانی یا اونٹ کی قربانی ہے اور تا اس لفظ سے کہ میرا جینا اور میرا مرنا خاص خدا کے لئے ہے صاف طور پر سمجھاجائے کہ اس قربانی سے مراد روح کی قربانی ہے اور قربانی کا لفظ قرب سے لیا گیا ہے اور یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ خدا کا قرب تب حاصل ہوتا ہے کہ جب تمام نفسانی قویٰ اور نفسانی جنبشوں پر موت آ جائے غرض یہ آیت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قرب تام پر ایک بڑی دلیل ہے اور یہ آیت بتلا رہی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر خدا میں گم اور محو ہو گئے تھے کہ آپ کی زندگی کے



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 666

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 666

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/666/mode/1up


تمام انفاس اور آپ کی موت محض خدا کے لئے ہو گئی تھی اور آپ کے وجود میں نفس اور مخلوق اور اسباب کا کچھ حصہ باقی نہیں رہا تھا۔ اور آپ کی روح خدا کے آستانہ پر ایسے اخلاص سے گری تھی کہ اس میں غیر کی ایک ذرّہ آمیزش نہیں رہی تھی پس اس طرح پر آپ نے اس شرطؔ کے ایک حصہ کو پورا کیا جو شفیع کے لئے ایک لازمی شرط ہے اور آخری فقرہ آیت مذکورہ بالاکا یہ ہے کہ میرا جینا اور مرنا اس خدا کے لئے ہے جو تمام جہان کی پرورش میں لگا ہوا ہے اس میں یہ اشارہ ہے کہ میری قربانی بھی تمام جہان کی بھلائی کے لئے ہے ایسا ہی دوسرا حصہ شرط شفاعت کا ہمدردیء مخلوق ہے اور ہم ابھی لکھ چکے ہیں کہ آیت دَنٰی فَتَدَلّٰی کا دوسرا لفظ یعنی تَدَلّٰی اسی ہمدردی پر دلالت کرتا ہے۔ یاد رہے کہ تَدَلّٰی کا ثلاثی مجرّد دَلوہے اور دَلو کہتے ہیں ڈول کو کوئیں کے اندر ڈبونا تا پانی اس میں بھر جائے اور دوسرے معنے دَلو کے یہ ہیں کہ کسی کو اپنا شفیع پکڑنا۔ پس تَدَلّٰی کے یہ معنی ہیں کہ شفاعت کے لئے دور افتادہ لوگوں کی طرف بکمال ہمدردی و غمخواری توجہ کرنا اور ان سے بہت نزدیک ہو کر ان کامکدر پانی اٹھانا اور پاک پانی ان کو عطا کرنا۔

اور چونکہ خدا سے محبت کرنا اور اس کی محبت میں اعلیٰ مقام قرب تک پہنچنا ایک ایسا امر ہے جو کسی غیر کو اُس پر اطلاع نہیں ہو سکتی اس لئے خداتعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ایسے افعال ظاہر کئے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے درحقیقت تمام چیزوں پر خدا کو اختیارکر لیا تھا اور آپ کے ذرہ ذرہ اوررگ اور ریشہ میں خدا کی محبت اور خدا کی عظمت ایسے رچی ہوئی تھی کہ گویا آپ کا وجود خدا کی تجلّیات کے پورے مشاہدہ کے لئے ایک آئینہ کی طرح تھا۔ خدا کی محبت کاملہ کے آثار جس قدر عقل سوچ سکتی ہے وہ تمام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود تھے۔ یہ ظاہر ہے کہ ایک شخص جو کسی دوسرے شخص سے محبت کرتا ہے وہ یا تواس کے کسی احسان کی وجہ سے اُس سے محبت کرتاہے اور یا اُس کے حسن



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 667

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 667

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/667/mode/1up


کی وجہ سے کیونکہ جب سے کہ انسان پیدا ہوا ہے اُس وقت سے آج تک تمام بنی آدم کا متفق علیہ یہ تجربہ ہے کہ احسان محبت کی تحریک کرتا ہے اور باوجود اس کے کہ بنی آدم اپنی طبائع میں بہت سا اختلاف رکھتے ہیں تاہم جمیع افراد انسانی کے اندر یہ خاصیّت پائی جاتی ہے کہ وہ احسان سے ضرور بقدراپنی استعداد کے متاثر ہو کر مُحسن کی محبت دل میں پیدا کر لیتے ہیں یہاں تک کہ نہایت خسیس اور سنگدل اور کمینہ فرقہ انسانوں کاجو چور اور ڈاکو اور دیگر جرائم پیشہ لوگ ہیں جو بذریعہ مختلف قسم کے جرائم کے وجہ معاش پیدا کرتے ہیں وہ بھی احسان سے متاثر ہو جاتے ہیں۔ مثلاً ایک چور جس کا نقب زنی کام ہے اگر اس کو رات کے وقت دو گھروں میں نقب لگانے کا موقع ملے اور ان دونوں میں سے ایک ایسا شخص ہو جو کبھی اس نے اس کے ساتھ نیکی کی تھی اور دوسرا محض اجنبی ہو تو اس چور کی فطرت باوجود سخت ناپاک ہونے کے ہرگز اس بات کو پسند نہیں کرے گی کہ نقب کے وقت اجنبی کے گھرکو تو عمداً چھوڑ دے اور اس اپنے دوست کے گھر ؔ میں نقب لگاوے بلکہ انسان تو انسان حیوانات اور درندوں میں بھی یہ خاصیت پائی جاتی ہے کہ وہ احسان کرنے والے پر حملہ نہیں کرتے چنانچہ اس بارہ میں کتے کی سیرت اور خصلت اکثر انسانوں کے تجربہ میں آ چکی ہے کہ کس قدر وہ اپنے محسن کی اطاعت اختیار کرتا ہے پس اس میں کچھ بھی شک نہیں کہ احسان موجب محبت ہے ایسا ہی حسن کا موجب محبت ہونا بھی ظاہر ہے کیونکہ حسن کے مشاہدے میں ایک لذّت ہے اور انسان ایسی چیز کی طرف طبعاً میل کرتا ہے جس سے اس کو لذّت پیدا ہوتی ہے اورحسن سے مراد صرف جسمانی نقوش نہیں ہیں کہ آنکھ ایسی ہو اور ناک ایسا ہو اور پیشانی ایسی ہو اور رنگ ایسا ہو بلکہ اس سے مراد ایک ذاتی خوبی اور ذاتی کمال اور ذاتی لطافت ہے جو کمال اعتدال اوربے نظیری سے ایسے مرتبہ پر واقع ہو جو اس میں ایک کشش پیدا ہو جائے پس تمام وہ خوبیاں جن کو انسانی فطرت تعریف میں داخل کرتی ہے حسن میں داخل ہیں اور انسان کا دل



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 668

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 668

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/668/mode/1up


ان کی طرف کھنچا جاتا ہے مثلاً ایک شخص ایک ایسا پہلوان بہادر سرآمدروزگار نکلا ہے کہ کوئی شخص کُشتی میں اُس کے ساتھ برابری نہیں کر سکتا اور نہ صرف اسی قدر بلکہ وہ شیروں کو بھی ہاتھ سے پکڑ لیتا ہے اور میدان جنگ میں اپنی شجاعت اور طاقت سے ہزار آدمی کو بھی شکست دے سکتا ہے اور ہزاروں دشمنوں کے محاصرہ میں آ کر جان بچا کر نکل جاتا ہے تو ایسا شخص بالطبع دلوں کو اپنی طرف کھینچے گا اور لوگ ضرور اُس سے محبت کریں گے اور گو لوگوں کو اس کی اس بے مثل پہلوانی اور شجاعت سے کچھ بھی فائدہ نہ ہو بلکہ وہ کسی دور دراز ملک کا رہنے والا ہو جس کو دیکھا بھی نہ ہو یا اس زمانہ سے وہ پہلے گزر چکا ہو مگر تاہم لوگ اس کے قصوں کو محبت سے سنیں گے اور اس کے ان کمالات کی وجہ سے اس سے محبت کریں گے سو اس محبت کی کیا وجہ ہے؟!!کیا اس نے کسی پر احسان کیا ہے۔ ظاہر ہے کہ احسان تو اس نے کسی پر نہیں کیا پس بجز حُسن کے اس کی کوئی اور وجہ نہیں پس کچھ شک نہیں کہ یہ تمام روحانی خوبیاں حسن میں داخل ہیں اور اُن کا نام حسنِ اخلاق اور حسنِ صفات ہے جو حسنِ اعضا کے مقابل پر واقع ہے اور احسان میں اور حسن اخلاق اور حسن صفات میں یہ فرق ہے کہ کسی شخص کے نیک خُلق یا نیک صِفت کو اُس وقت اور اُس شخص کی نسبت احسان کے نام سے موسوم کیا جائے گا جبکہ ایک شخص اس نیک خلق یا نیک صفت کے اثر سے متمتع ہو جائے اور اس سے کوئی فائدہ اٹھا لے پس وہ شخص جو اس نیک خلق اور نیک صفت سے فائدہ اٹھائے گا۔ اس کی نسبت وہ نیک خلق اور نیک صفت احسان ہو گا جس کا ذکر بطور مدح اور شکر کے وہ کرے گا۔ لیکن دوسرے لوگوں کی نسبت وہ نیک خلق اس کا حُسن میں داخلؔ ہو گا۔ مثلاً صفت فیّاضی اور سخاوت اس شخص کے حق میں احسان ہے جو فیضیاب ہو امگردوسروں کی نظر میں حسنِ صفات سمجھاؔ جائے گا۔

غرض خدا کا قانون قدرت اور ایسا ہی صحیفہ فطرت جس کا سلسلہ قدیم سے اور انسان کی بنیاد کے وقت سے چلا آتا ہے وہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ خدا کے ساتھ تعلق شدید پیدا



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 669

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 669

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/669/mode/1up


ہونے کے لئے یہ ضروری ہے کہ اس کے احسان اور حسن سے تمتع اٹھایا ہو اور ابھی ہم لکھ چکے ہیں کہ احسان سے مراد خداتعالیٰ کے وہ اخلاقی نمونے ہیں جو کسی انسان نے اپنی ذات کی نسبت بچشم خود دیکھے ہوں مثلاً بیکسی اور عاجزی اور کمزوری اور یتیمی کے وقت میں خدا اس کا متولّی ہوا ہو اور حاجتوں اور ضرورتوں کے وقت میں خدا نے خود اس کی حاجت براری کی ہو اورسخت اور کمر شکن غموں کے وقت میں خدا نے خود اس کی مدد کی ہو اور خدا کی طلبی کے وقت میں بغیر توسط کسی مرشد اور ہادی کے خود خدا نے اُس کو رہنمائی کی ہو اور حسن سے مراد بھی وہی خداکی صفات حسنہ ہیں جو احسان کے رنگ میں بھی ملاحظہ ہوتی ہیں۔ مثلاً خد اکی قدرت کاملہ اور وہ رفق اور وہ لطف اور وہ ربوبیّت اور وہ رحم جو خدا میں پایا جاتا ہے اور وہ عام ربوبیّت اُس کی جو مشاہدہ ہو رہی ہے اور وہ عام نعمتیں اس کی جو انسانوں کے آرام کے لئے بکثرت موجود ہیں اور وہ علم اس کا جس کو انسان نبیوں کے ذریعہ سے حاصل کرتا اور اس کے ذریعہ سے موت اور تباہی سے بچتا ہے اور اس کی یہ صفت کہ وہ بیقراروں درماندوں کی دعائیں قبول کرتا ہے اور اس کی یہ خوبی کہ جو لوگ اس کی طرف جھکتے ہیں وہ اُن سے زیادہ اُن کی طرف جھکتا ہے یہ تمام صفات خدا کی اس کے حسن میں داخل ہیں اورپھر وہی صفات ہیں کہ جب ایک شخص خاص طور پر ان سے فیضیاب بھی ہو جاتا ہے تووہ اُس کی نسبت احسان بھی کہلاتی ہیں گو دوسرے کی نسبت فقط حُسن میں داخل ہیں۔ اور جو شخص خداتعالیٰ کی ان صفات کو جو درحقیقت اُس کا حُسن اور جَمال ہے احسان کے رنگ میں بھی دیکھ لیتا ہے تو اُس کا ایمان نہایت درجہ قوی ہو جاتا ہے اور وہ خدا کی طرف ایسا کھنچا جاتا ہے جیسا کہ ایک لوہا آہن رُباکی طرف کھنچا جاتا ہے اُس کی محبت خدا سے بہت بڑھ جاتی ہے اور اس کا بھروسا خدا پر بہت قوی ہو جاتا ہے اور چونکہ وہ اس بات کو آزما لیتا ہے جو اُس کی تمام بھلائی خدا میں ہے اس لئے اس کی امیدیں خد اپر نہایت مضبوط ہو جاتی ہیں اور وہ طبعاً نہ کسی تکلّف اور بناوٹ



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 670

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 670

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/670/mode/1up


سے خدا کی طرف جھکا رہتا ہے اور اپنے تئیں ہر دم خدا سے مدد پانے کا محتاج دیکھتا ہے اور اس کی ان صفات کاملہ کے تصور سے یقین رکھتا ہے کہ وہ ضرور کامیاب ہو گا کیونکہ خدا کے فیض اور کرم اور جود کے بہتؔ سے نمونے اس کا چشم دید مشاہدہ ہوتاہے اس لئے اس کی دعائیں قُوّت اور یقین کے چشمہ سے نکلتی ہیں اور اس کا عقد ہمت نہایت مضبوط اور مستحکم ہوتا ہے اور آخر کار بمشاہدہ آلاء اور نعماءِ الٰہی کے نُورِ یقین بہت زور کے ساتھ اس کے اندر داخل ہو جاتا ہے اور اس کی ہستی بکلّی جل جاتی ہے اور بباعث کثرت تصوّرِ عظمت اور قُدرتِ الٰہی کے اس کا دل خدا کا گھر ہو جاتا ہے اور جس طرح انسان کی روح اس کے زندہ ہونے کی حالت میں کبھی اس کے جسم سے جدا نہیں ہوتی اسی طرح خدائے قادر ذوالجلال کی طرف سے جو یقین اس کے اندر داخل ہوا ہے وہ کبھی اس سے علیحدہ نہیں ہوتا اور ہر وقت پاک روح اس کے اندر جوش مارتی رہتی ہے اور اُسی پاک روح کی تعلیم سے وہ بولتا اور حقائق اور معارف اُس کے اندر سے نکلتے ہیں اور خدا ئے ذوالعزّت و الجَبْرُوت کی عظمت کا خیمہ ہر وقت اُس کے دل میں لگا رہتا ہے اور یقین اور صدق اور محبت کی لذّت ہر وقت پانی کی طرح اس کے اندر بہتی رہتی ہے جس کی آبپاشی سے ہریک عضو اس کا سیراب نظر آتا ہے آنکھوں میں ایک جدا سیرابی مشہود ہوتی ہے پیشانی پر الگ ایک نور اُس سیرابی کا لہراتا ہوا دکھائی دیتا ہے اور چہرہ پر محبت الٰہی کی ایک بار ش برستی ہوئی محسوس ہوتی ہے اور زبان بھی اُس نور کی سیرابی سے پورا حصہ لیتی ہے۔ اسی طرح تمام اعضاء پر ایک ایسی شگفتگی نظر آتی ہے جیسا کہ ابر بہار کے برسنے کے بعدموسم بہار میں ایک دلکش تازگی درختوں کی ٹہنیوں اور پتوں اور پھولوں اور پھلوں میں محسوس ہوتی ہے لیکن جس شخص میں یہ روح نہیں اُتری اور یہ سیرابی اُس کو حاصل نہیں ہوئی اُس کا تمام جسم مردار کی طرح ہوتا ہے اور یہ سیرابی اور تازگی اور شگفتگی جس کی قلم تشریح نہیں کر سکتی یہ اس مردار دل کو مل ہی نہیں سکتی جس کو نور یقین کے



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 671

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 671

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/671/mode/1up


چشمہ نے شاداب نہیں کیا بلکہ ایک طرح کی سڑی ہوئی بدبو اس سے آتی ہے مگر و ہ شخص جس کو یہ نور دیاگیا ہے اور جس کے اندر یہ چشمہ پھوٹ نکلا ہے اس کی علامات سے یہ ایک علامت ہے کہ اس کا جی ہر وقت یہی چاہتا ہے کہ ہر یک بات میں اور ہر یک قول میں اور ہریک فعل میں خدا سے قوّت پاوے اُسی میں اُس کی لذّت ہوتی ہے اور اسی میں اس کی راحت ہوتی ہے وہ اس کے بغیر جی ہی نہیں سکتا۔ اور قوت پانے کے لئے جو الفاظ خدا کے کلام میں مقرر کئے گئے ہیں وہی ہیں جو استغفار کے نام سے مشہور ہیں۔

استغفار کے حقیقی اور اصلی معنے یہ ہیں کہ خدا سے درخواست کرنا کہ بشریت کی کوئی کمزوؔ ری ظاہر نہ ہو اور خدا فطرت کو اپنی طاقت کا سہارا دے اور اپنی حمایت اور نصرت کے حلقہ کے اندر لے لے یہ لفظ غَفْرسے لیا گیا ہے جو ڈھانکنے کو کہتے ہیں سو اس کے یہ معنے ہیں کہ خدا اپنی قوت کے ساتھ شخص مُسْتَغْفِر کی فطرتی کمزوری کو ڈھانک لے۔ لیکن بعداس کے عام لوگوں کے لئے اس لفظ کے معنے اور بھی وسیع کئے گئے اور یہ بھی مراد لیا گیا کہ خدا گناہ کو جو صادر ہو چکا ہے ڈھانک لے۔ لیکن اصل اور حقیقی معنی یہی ہیں کہ خدا اپنی خدائی کی طاقت کے ساتھ مستغفر کو جو استغفار کرتا ہے فطرتی کمزوری سے بچاوے اور اپنی طاقت سے طاقت بخشے اور اپنے علم سے علم عطا کرے اور اپنی روشنی سے روشنی دے کیونکہ خدا انسان کو پیداکرکے اس سے الگ نہیں ہوا بلکہ وہ جیسا کہ انسان کا خالق ہے اور اس کے تمام قویٰ اندرونی اور بیرونی کا پیدا کرنے والا ہے ویسا ہی وہ انسان کا قیّوم بھی ہے یعنی جو کچھ بنایا ہے اس کو خاص اپنے سہارے سے محفوظ رکھنے والا ہے پس جبکہ خدا کا نام قیّوم بھی ہے یعنی اپنے سہارے سے مخلوق کو قائم رکھنے والا اس لئے انسان کے لئے لازم ہے کہ جیسا کہ وہ خداکی خالقیّت سے پیدا ہوا ہے ایسا ہی وہ اپنی پیدائش کے نقش کو خدا کی قیّومیّت کے ذریعہ سے بگڑنے سے بچاوے کیونکہ خدا کی خالقیّت نے انسان پر یہ احسان کیا کہ اس کو



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 672

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 672

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/672/mode/1up


خدا کی صورت پر بنایا۔ پس اسی طرح خدا کی قیّومیّتنے تقاضا کیا کہ وہ اس پاک نقشِ انسانی کو جو خدا کے دونوں ہاتھوں سے بنایا گیا ہے پلید اور خراب نہ ہونے دے لہٰذا انسان کو تعلیم دی گئی کہ وہ استغفار کے ذریعہ سے اُس کی قیّومیّتسے قوت طلب کرے پس اگر دنیامیں گناہ کا وجود بھی نہ ہوتا تب بھی استغفار ہوتا کیونکہ دراصل استغفار اس لئے ہے کہ جو خدا کی خالقیّت نے بشریّت کی عمارت بنائی ہے وہ عمارت مسمار نہ ہو اور قائم رہے اور بغیرخداکے سہارے کے کسی چیز کا قائم رہنا ممکن نہیں۔پس انسان کے لئے یہ ایک طبعی ضرورت تھی جس کے لئے استغفار کی ہدایت ہے اسی کی طرف قرآن شریف میں یہ اشارہ فرمایا گیاہے کہ ج۱؂ یعنی خدا ہی ہے جوقابل پرستش ہے کیونکہ وہی زندہ کرنے والاہے اور اسی کے سہارے سے انسان زندہ رہ سکتا ہے۔ یعنی انسان کا ظہور ایک خالق کو چاہتا تھا اور ایک قیّوم کو تا خالق اس کو پیدا کرے اور قیّوم اس کو بگڑنے سے محفوظ رکھے سو وہ خدا خالق بھی ہے اور قیّوم بھی۔ اور جب انسان پیدا ہو گیاتو خالقیّت کا کام تو پورا ہو گیا مگر قیّومیت کا کام ہمیشہ کے لئے ہے اسی لئے دائمی استغفار کی ضرورت پیش آئی غرض خدا کی ہر ایک صفت کےؔ لئے ایک فیض ہے پس استغفار صفت قیّومیّت کا فیض حاصل کرنے کے لئے کرتے رہنیکی طرف اشارہ سورۃ فاتحہ کی اس آیت میں ہے ۲؂ یعنی ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی اس بات کی مدد چاہتے ہیں کہ تیری قیّومیّت اور ربوبیّت ہمیں مدد دے اور ہمیں ٹھوکر سے بچاوے تا ایسا نہ ہو کہ کمزوری ظہور میں آوے اور ہم عبادت نہ کر سکیں۔

اس تمام تفصیل سے ظاہرہے کہ استغفار کی درخواست کے اصل معنی یہی ہیں کہ وہ اس لئے نہیں ہوتی کہ کوئی حق فوت ہو گیا ہے بلکہ اس خواہش سے ہوتی ہے کہ کوئی حق فوت نہ ہو اور انسانی فطرت اپنے تئیں کمزور دیکھ کر طبعاً خدا سے طاقت طلب کرتی ہے جیسا کہ بچہ



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 673

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 673

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/673/mode/1up


ماں سے دودھ طلب کرتا ہے پس جیسا کہ خدا نے ابتدا سے انسان کو زبان آنکھ دل کان وغیرہ عطا کئے ہیں ایسا ہی استغفار کی خواہش بھی ابتدا سے ہی عطا کی ہے اور اس کو محسوس کرایا ہے کہ وہ اپنے وجود کے ساتھ خدا سے مدد پانے کا محتاج ہے اسی کی طرف اس آیت میں اشارہ ہے ۱؂یعنی خدا سے درخواست کر کہ تیری فطرت کو بشریت کی کمزوری سے محفوظ رکھے اور اپنی طرف سے فطرت کو ایسی قوت دے کہ وہ کمزوری ظاہر نہ ہونے پاوے اور ایسا ہی اُن مردوں اور اُن عورتوں کے لئے جو تیرے پر ایمان لاتے ہیں بطور شفاعت کے دعا کرتا رہ کہ تا جو فطرتی کمزوری سے ان سے خطائیں ہوتی ہیں ان کی سزا سے وہ محفوظ رہیں اور آئندہ زندگی ان کی گناہوں سے بھی محفوظ ہو جائے یہ آیت معصومیت اور شفاعت کے اعلےٰ درجہ کی فلاسفی پر مشتمل ہے اور یہ اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ انسان اعلےٰ درجہ کے مقام عصمت پر اورمرتبہ شفاعت پر تبھی پہنچ سکتا ہے کہ جب اپنی کمزوری کے روکنے کے لئے اور نیز دوسروں کو گناہ کے زہر سے نجات دینے کے لئے ہر دم اور ہر آن دعا مانگتا رہتا ہے اور تضرعات سے خداتعالیٰ کی طاقت کو اپنی طرف کھینچتا ہے اور پھر چاہتا ہے کہ اس طاقت سے دوسروں کو بھی حصہ ملے جو بوسیلہ ایمان اس سے پیوند کرتے ہیں۔ معصوم انسان کو خدا سے طاقت طلب کرنے کی اس لئے ضرورت ہے کہ انسانی فطرت اپنی ذات میں تو کوئی کمال نہیں رکھتی بلکہ ہر دم خدا سے کمال پاتی ہے اور اپنی ذات میں کوئی قوت نہیں رکھتی بلکہ ہر دم خدا سے قوت پاتی ہے اور اپنی ذات میں کوئی کامل روشنی نہیں رکھتی بلکہ خدا سے اُس پر روشنی اترتی ہے۔ اس میں اصل راز یہ ہے کہ کامل فطرت کو صرف ایک کشش دی جاتی ہے تا وہ طاقت بالا کو اپنی طرف کھینچ سکے مگر طاقت کا خزانہ محض خدا کی ذات ہے اسی خزانہ سے فرشتے بھی اپنے لئے طاقت کھینچتے ہیں اور ایسا ہی انسان کامل بھی اسی سرچشمۂ طاقت سے عبودیّت کی نالی کے ذریعہ سے عصمت اور فضل کی



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 674

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 674

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/674/mode/1up


طاقت کھینچتا ہے لہٰذا انسانوں میں سے وہی معصوم کامل ہے جو استغفار سے الٰہی طاقت کو اپنی طرف کھینچتا ہے اور اس کشش کے لئے تضرع اور خشوع کا ہر دم سلسلہ جاری رکھتا ہے تا اس پر روشنی اترتی رہے اور ایسے دل کو اس گھر سے تشبیہ دے سکتے ہیں جس کے شرق اور غرب اور ہر ایک طرف سے تمام دروازے آفتاب کے سامنے ہیں پس ہر وقت آفتاب کی روشنی اس میں پڑتی ہے لیکن جو شخص خدا سے طاقت نہیں مانگتا وہ اس کوٹھڑی کی مانند ہے جس کے چاروں طرف سے دروازے بند ہیں اور جس میں ایک ذرہ روشنی نہیں پڑ سکتی۔ پس استغفار کیا چیز ہے یہ اس آلہ کی مانند ہے جس کی راہ سے طاقت اترتی ہے تمام راز توحید اسی اصول سے وابستہ ہے کہ صفت عصمت کو انسان کی ایک مستقل جائیداد قرار نہ دیا جائے بلکہ اس کے حصول کے لئے محض خدا کو سرچشمہ سمجھا جائے۔ ذات باری تعالیٰ کو تمثیل کے طور پر دل سے مشابہت ہے جس میں مصفّٰی خون کا ذخیرہ جمع رہتا ہے اور انسانِ کامل کا استغفار ان شرائین اور عروق کی مانند ہے جو دل کے ساتھ پیوستہ ہیں اور خون صافی اس میں سے کھینچتی ہیں اور تمام اعضا پر تقسیم کرتی ہیں جو خون کے محتاج ہیں۔

ذَنْب اور جرم میں فرق

یہ کہنابالکل غلطی ہے کہ آیت ۱؂ میں ذَنْب کا لفظ موجود ہے جو گناہ کو کہتے ہیں کیونکہ ذَنْب اور جرم میں فرق ہے جرم کا لفظ تو ہمیشہ ایسے گناہ کے لئے آتا ہے جو سزا کے لائق ہوتا ہے مگر ذَنْب کا لفظ بشریت کی کمزوری کے لئے بھی آ جاتا ہے اسی لئے نبیوں پر انسانی کمزوری کی وجہ سے ذَنْبکا لفظ اطلاق پایا ہے مگر جرم کا لفظ اطلاق نہیں پایا اور خدا کی کتاب میں کسی نبی کو مجرم کے لفظ سے نہیں پکارا گیا اور نیز خدا کی کتاب میں یعنی قرآن شریف میں مجرم کے لئے توجہنم کی وعید ہے یعنی خدا کی طرف سے عہد ہے کہ وہ جہنم میں



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 675

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 675

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/675/mode/1up


ڈالا جائے گا مگرمُذْنِبْ کے لئے کوئی وعید نہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۱؂ یعنی جو شخص خدا کے پاس مجرم ہو کر آئے گا ۔ اس کی سزا جہنم ہے نہ اس میں وہ مرے گا اور نہ زندہ رہے گا۔ سو اس جگہ خدا نے مُجْرِمًا کہا مُذْنِبًا نہیں کہا کیونکہ بعض صورتوں میں معصوم کو بھی مُذْنِب کہہ سکتے ہیں مگر مجرم نہیں کہہ سکتے اس پر ایک اور دلیل ہے اور وہ یہ ہے کہ سورۃ آل عمران میں یہ آیت ہے۲؂ اس آیت سے بنصِّ صریح ثابت ہوا کہ تمام انبیاء جن میں حضرت مسیح بھی شامل ہیں مامور تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاویں اور انہوں نے اقرار کیا کہ ہم ایمان لائے اور پھرجب آیت ۳؂کو اس آیت کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے اور ذَنْب سے مراد نعوذباللہ جرم لیا جائے تو حضرت عیسیٰ بھی اس آیت کی رو سے مجرم ٹھہریں گے کیونکہ وہ بھی اس آیت کی رو سے ان مومنین میں داخل ہیں جو آنحضرت پر ایمان لائے پس بلاشبہ وہ بھی مُذْنِب ٹھہرے۔ یہ مقام عیسائیوں کو غور سے دیکھنا چاہئے۔ پس ان آیات سے بوضاحت تمام ثابت ہوا کہ اس جگہ ذَنب بمعنی جرم نہیں ہے بلکہ انسانی کمزوری کا نام ذَنبہے جو قابل الزام نہیں۔ اور مخلوق کی فطرت کے لئے ضروری ہے کہ یہ کمزوری اس میں موجود ہو اور کمزوری کا نام اس لئے ذَنْب رکھا ہے کہ انسان کی فطرت میں طبعاً یہ قصور اور کمی واقع ہے تا وہ ہر وقت خدا کا محتاج رہے اور تا اس کمزوری کے دبانے کے لئے ہر وقت خدا سے طاقت مانگتا رہے اور اس میں کچھ شک نہیں کہ بشری کمزوری ایک ایسی چیز ہے کہ اگر خدا کی طاقت اس کے ساتھ شامل نہ ہو تو نتیجہ اس کا بجز ذَنْبکے اور کچھ نہیں پس جو چیزمُوصِل اِلی الذَنب ہے



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 676

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 676

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/676/mode/1up


بطور استعارہ اس کا نام ذَنب رکھا گیا اور یہ محاورہ شائع متعارف ہے کہ جو اعراض بعض امراض کوپیدا کرتے ہیں کبھی انہیں اعراض کا نام امراض رکھ دیتے ہیں پس کمزورئ فطرت بھی ایک مرض ہے جس کا علاج استغفار ہے۔

غرض خدا کی کتاب نے بشریت کی کمزوری کو ذَنب کے محل پر استعمال کیا ہے اور خود گواہی دی ہے کہ انسان میں فطرتی کمزوری ہے۔ جیسا کہ وہ فرماتا ہے ۱؂ یعنی انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے یہی کمزوری ہے کہ ا گر الٰہی طاقت اس کے ساتھ شامل نہ ہو تو انواع اقسام کے گناہوں کا موجب ہو جاتی ہے پس استغفار کی حقیقت یہ ہے کہ ہر وقت اور ہر دم اور ہرآن خدا سے مدد مانگی جائے اور اس سے درخواست کی جائے کہ بشریت کی کمزوری جو بشریت کا ایک ذَنب ہے جو اس کے ساتھ لگا ہوا ہے ظاہر نہ ہو سو مداومت استغفار دلیل اس بات پر ہے کہ اس ذَنب پر فتح پائی اور وہ ظہور میں نہ آ سکا اور خدا کا نور اترا اور اس کو دبا لیا۔ اس جگہ یہ بات یاد رکھنے کے لائق ہے کہ استغفار کا لفظ غَفر سے نکلا ہے اور اس کے اصل معنی دبانے اور ڈھانکنے کے ہیں یعنی یہ درخواست کرنا کہ بشریت کی کمزوری ظاہر ہو کر کوئی نقصان نہ پہنچاوے اور وہ ڈھکی رہے کیونکہ بشر چونکہ خدا نہیں ہے اور نہ خدا سے مستغنی ہے اس لئے وہ اس بچہ کی طرح ہے جو ہر قدم میں ماں کا محتاج ہوتاہے تا وہ اسؔ کوگرنے سے بچاوے اور ٹھوکر سے محفوظ رکھے ایسا ہی یہ بھی ہر قدم میں خدا کا محتاج ہوتا ہے تا وہ اس کو ٹھوکر اور لغزش سے بچاوے سو اس علاج کے لئے استغفار ہے۔

اور کبھی یہ لفظ توسّع کے طور پر ان لوگوں پر بھی اطلاق پاتا ہے جو اول کسی گناہ کے مرتکب ہو جاتے ہیں اور اس جگہ استغفار کے معنی یہ ہوتے ہیں کہ جو گناہ صادر ہو چکا ہے اس کی سزا سے خدا بچاوے لیکن یہ دوسرے معنی خد اکے مقرب لوگوں کے حق میں درست اور روا نہیں ہیں وجہ یہ کہ خدا نے تو پہلے سے ان پر ظاہر کیا ہوا ہوتا ہے کہ وہ کوئی سزا نہیں پائیں گے



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 677

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 677

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/677/mode/1up


اور جنت کے اعلیٰ مقام ان کو ملیں گے اور خدا کی رحمت کی گود میں وہ بٹھائے جائیں گے اور نہ ایک دفعہ بلکہ صدہا دفعہ ایسے وعدے ان کو دئے جاتے ہیں اور ان کو بہشت دکھایا جاتا ہے پھر اگر وہ ان معنوں کے رو سے استغفار کریں کہ وہ اپنے گناہوں کے سبب سے دوزخ میں نہ پڑیں تو ایسااستغفار تو خود ان کے لئے ایک گناہ ہو گا کہ وہ خدا کے وعدوں پر یقین نہیں کرتے اور خدا کی رحمت سے اپنے تئیں دور سمجھتے ہیں پھر ایسا شخص جس کے حق میں خداتعالیٰ یہ فرماوے ۱؂یعنی تمام دنیا کے لئے تجھے ہم نے رحمت کرکے بھیجا ہے اور تو رحمت مجسم ہے۔ وہ اگر اپنی نسبت ہی یہ شک کرے کہ خدا کی رحمت میرے شامل ہو گی یا نہیں تو پھر دوسروں کے لئے کیونکر رحمت کا باعث ہو گا۔

یہ تمام قرینے ان لوگوں کے لئے جو انصاف سے سوچتے ہیں صریح اس حقیقت کو کھولتے ہیں جو استغفار کے دوسرے معنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنا سخت خطا کاری اور شرارت ہے بلکہ معصوم کے لئے اول علامت یہی ہے کہ وہ سب سے زیادہ استغفار میں مشغول رہے اور ہر آن اور ہر حالت میں بشریت کی کمزوری سے محفوظ رہنے کے لئے خداتعالیٰ سے طاقت طلب کرتا رہے جس کو دوسرے لفظوں میں استغفار کہتے ہیں کیونکہ اگر ایک بچہ ہر وقت ماں کے ہاتھ کے سہارے سے چلتا ہے اور روا نہیں رکھتا کہ ایک سیکنڈ بھی ماں سے دور ہو وہ بچہ بلاشبہ ٹھوکرسے بچ رہے گا لیکن وہ بچہ جو ماں سے علیحدہ ہو کر چلتا ہے اور خود بخود کبھی کسی خوفناک زینہ پر چڑھتا ہے اور کبھی کسی خوفناک زینہ سے اترتا ہے وہ ضرور ایک دن گرے گا اور اس کا گرنا سخت ہو گا۔ پس جس طرح خوش قسمت بچہ کے لئے یہی بہتر ہے کہ وہ اپنی پیاری ماں سے ہرگز علیحدگی اختیار نہ کرے اور ہرگز اس کی گود سے جدا نہ ہو اور اس کے دامن کو نہ چھوڑے یہی عادت ان مبارک مقدسوں کی ہوتی ہے کہ وہ خدا کے آستانہ پر ایسے جا پڑتے ہیں جیسا کہ ماں کی گود میں بچے اور جیسا کہ ایک بچہ اپنا



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 678

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 678

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/678/mode/1up


تمام کام اپنی ماں کی طاقت سے نکالتا ہے اور ہر یک دوسرا بچہ جو اس سے مخالفت کرتا ہے یا کوئی کتا اس کے سامنے آتا ہے یا کوئی اور خوف نمودار ہوتا ہے یا کسی لغزش کی جگہ پر اپنے تئیں پاتاؔ ہے تو فی الفور اپنی ماں کو پکارتا ہے تا وہ جلد تر اس کی طرف دوڑے اور اس آفت سے اس کو بچاوے۔ یہی حال ان روحانی بچوں کا ہوتا ہے کہ بعینہٖ اپنے ربّ کو ماں کی طرح سمجھ کر اس کی طاقتوں کو اپنا ذخیرہ سمجھتے ہیں اور ہر وقت اور ہر دم اس کی طاقتوں کو طلب کرتے رہتے ہیں اور جس طرح شیر خوار بچہ جب بھوک کے وقت اپنا منہ اپنی ماں کے پستان پر رکھ دیتا ہے اور اپنی طبعی کشش سے دودھ کو اپنی طرف کھینچنا چاہتا ہے تو جبھی کہ ماں محسوس کرتی ہے کہ گریہ اور زاری کے ساتھ اس بچہ کے نرم نرم ہونٹ اس کے پستان پر جا لگے ہیں تو طبعاً اس کا دودھ جوش مارتا ہے اور اس بچہ کے منہ میں گرتا جاتا ہے پس یہی قانون ان بچوں کے لئے بھی ہے جو روحانی د ودھ کے طالب اور جویاں ہیں۔

ضرورت شفاعت

ممکن ہے کہ اس جگہ کوئی شخص یہ سوال بھی پیش کرے کہ انسان کو شفاعت کی کیوں ضرورت ہے اور کیوں جائز نہیں کہ ایک شخص براہِ راست توبہ اور استغفارکرکے خدا سے معافی حاصل کرلے۔ اس سوال کا جواب قانون قدرت خود دیتا ہے کیونکہ یہ بات مسلّم ہے اور کسی کو اس سے انکار نہیں ہو سکتا کہ انسان بلکہ تمام حیوانات کی نسل کا سلسلہ شفاعت پر ہی چل رہا ہے کیونکہ ہم ابھی لکھ چکے ہیں کہ شفاعت کا لفظ شفع سے نکلا ہے جس کے معنی جفت ہے پس اس میں کیا شک ہو سکتاہے کہ تمام برکات تناسل شفع سے ہی پیدا ہوئے ہیں اور ہو رہے ہیں۔ ایک انسان کے اخلاق اور قوت اور صورت دوسرے انسان میں اسی ذریعہ سے آجاتے ہیں یعنی وہ ایک جوڑ کا ہی نتیجہ ہوتا ہے ایسا ہی ایک حیوان جو دوسرے سے پیدا ہوتا



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 679

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 679

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/679/mode/1up


ہے مثلاً بکری بیل گدھا وغیرہ وہ تمام قویٰ جو ایک حیوان سے دوسرے حیوان میں منتقل ہوتے ہیں وہ بھی درحقیقت ایک جوڑکا ہی نتیجہ ہوتا ہے۔پس یہی جوڑ جب ان معنوں سے لیا جاتا ہے کہ ایک ناقص ایک کامل سے روحانی تعلق پیدا کرکے اس کی روح سے اپنی کمزوری کا علاج پاتا ہے اور نفسانی جذبات سے محفوظ رہتا ہے تو اِس جوڑ کا نام شفاعت ہے جیسا کہ چاند سورج کے مقابل ہو کر ایک قسم کا اتحاد اور جوڑ اس سے حاصل کرتا ہے تو معاً اس نور کو حاصل کرلیتا ہے جو آفتاب میں ہے اور چونکہ اس روحانی جوڑ کو جو پُر محبت دلوں کو انبیاء کے ساتھ حاصل ہوتا ہے اس جسمانی جوڑ سے ایک مناسبت ہے جو زید کو مثلاً اپنے باپ سے ہے اس لئے یہ روحانی فیضیاب بھی خدا کے نزدیک اولاد کہلاؔ تی ہے اور اس تولّد کو کامل طورپر حاصل کرنے والے وہی نقوش اور اخلاق اور برکات حاصل کر لیتے ہیں جو نبیوں میں موجود ہوتے ہیں پس دراصل یہی حقیقت شفاعت ہے اور جس طرح جسمانی شفع یعنی جوڑ کا یہ لازمہ ذاتی ہے کہ اولاد مناسب حال اس شخص کے ہوتی ہے جس سے یہ جوڑ کیا گیا ہے ایسا ہی روحانی شفع کا بھی خاصہ ہے۔ غرض یہی حقیقت شفاعت ہے کہ خدا کا قانون قدرت جسمانی اور روحانی اس طرح پر قدیم سے واقع ہے کہ تمام برکات جوڑ سے ہی پیدا ہوتی ہیں صرف یہ فرق ہے کہ ایک قسم کو شفع کہا گیا ہے اور دوسری قسم کا نام شفاعت رکھا گیا اور انسان کو جس طرح کہ سلسلہ تناسل کے محفوظ رکھنے کے لئے شفع کی ضرورت ہے ایسا ہی روحانیت کا سلسلہ باقی رکھنے کے لئے شفاعت کی ضرورت ہے اور خدا کے کلام نے دونوں قسموں کو بیان فرما دیا ہے۔ جیسا کہ ایک جگہ اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں یہ فرماتا ہے کہ خدا نے آدم کو جوڑا پیدا کیا اور پھر اس جوڑا سے بہت سی مخلوق مرداور عورت پیداکئے اور ایسا ہی فرماتا ہے کہ خدا نے زمین پر اپنا خلیفہ پیدا کیا جو آدم تھا جس میں خدائی روح تھی پھر وہ نور آدم سے دوسرے نبیوں میں منتقل ہوتا گیا اور ابراہیم اور اسحاق اور اسماعیل اور یعقوب اور موسیٰ اور داؤد اور عیسیٰ وغیرہ



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 680

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 680

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/680/mode/1up


سب اس نور کے وارث ہوئے یہاں تک کہ آخری وارث ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے پس ان تمام پاک نبیوں نے جیسا کہ آدم سے وارثت میں جسمانی نقوش پائے ایسا ہی بحیثیت خلیفہ ہونے آدم کے اس سے خدائی روح بھی پایا پھر ان کے ذریعہ سے وقتاً فوقتاً اور لوگ بھی وارث ہوتے گئے۔

قرآن شریف سے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی شفاعت کا ثبوت

اور قرآن شریف میںآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کے بارے میں مختلف مقامات میں ذکر فرمایا گیا ہے جیسا کہ ایک جگہ فرماتا ہے۱؂ ترجمہ۔ کہہ اگر تم خدا سے محبت کرتے ہو تو آؤ میری پیروی کرو تا خدا بھی تم سے محبت کرے اور تمہارے گناہ بخشے۔ اب دیکھو کہ یہ آیت کس قدر صراحت سے بتلا رہی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنا جس کے لوازم میں سے محبت اور تعظیم اور اطاعت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہے اس کا ضروری نتیجہ یہ ہے کہ انسان خدا کا محبوب بن جاتا ہے اور اس کے گناہ بخشے جاتے ہیںیعنی اگر کوئی گناہ کی زہر کھا چکا ہے تو محبت اور اطاعت اور پیروی کے تریاق سے اس زہر کا اثر جاتا رہتا ہے اور جس طرح بذریعہ دوامرض سے ایک انسان پاک ہو سکتا ہےؔ ایسا ہی ایک شخص گناہ سے پاک ہو جاتا ہے اور جس طرح نور ظلمت کو دور کرتا ہے اور تریاق زہر کا اثر زائل کرتا ہے اور آگ جلاتی ہے ایسا ہی سچی اطاعت اور محبت کا اثر ہوتا ہے۔ دیکھو آگ کیونکر ایک دم میں جلا دیتی ہے ۔ پس اسی طرح پُر جوش نیکی جو محض خدا کا جلال ظاہر کرنے کے لئے کی جاتی ہے وہ گناہوں کے خس و خاشاک کو بھسم کرنے کے لئے آگ کا حکم رکھتی ہے جب ایک انسان سچے دل سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاتا ہے اور آپ کی تمام عظمت اور بزرگی کو



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 681

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 681

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/681/mode/1up


مان کر پورے صدق اور صفا اور محبت اور اطاعت سے آپ کی پیروی کرتا ہے یہاں تک کہ کامل اطاعت کی وجہ سے فنا کے مقام تک پہنچ جاتا ہے تب اس تعلق شدید کی وجہ سے جو آپ کے ساتھ ہو جاتا ہے وہ الٰہی نور جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر اترتا ہے اس سے یہ شخص بھی حصہ لیتا ہے تب چونکہ ظلمت اور نور کی باہم منافات ہے وہ ظلمت جو اس کے اندر ہے دور ہونی شروع ہوجاتی ہے یہاں تک کہ کوئی حصہ ظلمت کا اس کے اندر باقی نہیں رہتا اور پھر اس نور سے قوت پا کر اعلیٰ درجہ کی نیکیاں اس سے ظاہر ہوتی ہیں اور اس کے ہر یک عضو میں سے محبت الٰہی کا نور چمک اٹھتا ہے تب اندرونی ظلمت بکلّی دور ہو جاتی ہے اور علمی رنگ سے بھی اس میں نور پیدا ہو جاتا ہے اور عملی رنگ سے بھی نور پیدا ہو جاتا ہے آخر ان نوروں کے اجتماع سے گناہ کی تاریکی اس کے دل سے کوچ کرتی ہے یہ تو ظاہر ہے کہ نور اور تاریکی ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتے لہٰذا ایمانی نور اور گناہ کی تاریکی بھی ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتے اور اگر ایسے شخص سے اتفاقاً کوئی گناہ ظہور میں نہیں آیاتو اس کو اس اتباع سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ آئندہ گناہ کی طاقت اس سے مسلوب ہو جاتی ہے اور نیکی کرنے کی طرف اس کو رغبت پیدا ہو جاتی ہے جیسا کہ اس کی نسبت اللہ تعالیٰ آپ قرآن شریف میں فرماتا ہے ۱؂ کہ خدا نے تم پر پاک روح نازل کرکے ہر یک نیکی کی تم کو رغبت دی اور کفر اور فسق اورعصیان تمہاری نظر میں مکروہ کر دیا۔

لیکن اگر اس جگہ یہ سوال ہو کہ وہ نور جو بذریعہ نبی علیہ السلام کے پیروی کرنے والے کو ملتا ہے جس سے گناہ کے جذبات دور ہو جاتے ہیں وہ کیا چیز ہے سو اس سوال کا یہ جواب ہے کہ وہ ایک پاک۱ معرفت ہے جس کے ساتھ کوئی تاریکی شک و شبہ کی نہیں۔اور وہ ا۲یک پاک محبت ہے جس کے ساتھ کوئی نفسانی غرض نہیں۔ اور وہ ایک پاک لذ۳ت ہے جو تمام لذتوں



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 682

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 682

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/682/mode/1up


سے بڑھ کر ہے جس کے ساتھ کوئی کثافت نہیں۔ اور وہ ایک ۴زبردست کشش ہے جس پر کوئی کشش غالب نہیں۔ اور ایک قوی۵ الاثر تریاک ہے جس سے تمام اندرونی زہریں دور ہوتی ہیں۔یہ پانچ چیزیں ہیں جو نور کے طور پر روح القدس کے ساتھ سچی پیروی کرنے والے کے دل پر نازل ہوتی ہیں پس ایسا دلؔ نہ صرف گناہ سے کنارہ کشی اختیار کرتا ہے بلکہ طبعاً اس سے متنفر بھی ہو جاتا ہے۔ ان پانچ۵ چیزوں کی طاقت کا جدا جدا بیان تو بہت طول چاہتا ہے مگر صرف پاک معرفت کی خاصیتوں کو کسی قدر تفصیل سے بیان کرنا اس حقیقت کے سمجھنے کے لئے کافی ہے کہ کیونکر پاک معرفت گناہ سے روکتی ہے۔

یہ تو ظاہر ہے کہ انسان بلکہ حیوان بھی ہر یک نقصان رساں چیز کی نسبت علم صحیح اور یقینی پاکر پھر اس کے نزدیک نہیں جا سکتا۔ چور کو اگر یہ اطلاع ہو کہ جس جگہ میں نقب لگانا چاہتا ہوں اس جگہ مخفی طور پر ایک جماعت کھڑی ہے جو عین نقب زنی کی حالت میں مجھے پکڑ لے گی تو وہ ہرگز اس بات پر جرأت نہیں کر سکتا کہ نقب لگاوے بلکہ اگر ایک پرند بھی اس بات کو تاڑ جائے کہ یہ چند دانہ جو میرے لئے زمین پر پھیلائے گئے ہیں ان کے نیچے دام ہے تو وہ ان دانوں کے نزدیک نہیں آتا ایسا ہی اگرمثلاً ایک نہایت عمدہ لطیف کھانا پکایا گیا ہو مگر کسی شخص کو یہ علم ہو جائے کہ اس کھانے میں زہر ہے تو وہ کبھی اس کھانے کے نزدیک نہیں آتا پس ان تمام مشاہدات سے صاف ظاہر ہے کہ انسان جب ایک موذی اور نقصان رساں چیز کی نسبت پورا علم حاصل کر لے تو کبھی اس چیز کی طرف رغبت نہیں کرتا بلکہ اس کی شکل سے بھاگتا ہے لہٰذا یہ امر قابل تسلیم ہے کہ اگر انسان کو کسی ذریعہ سے اس بات کا علم ہو جائے کہ گناہ ایسی مہلک زہر ہے جو فی الفور ہلاک کرتی ہے توبلاشبہ بعد اس علم کے انسان گناہ کا مرتکب ہرگز نہیں ہو گالیکن اس جگہ طبعاً یہ سوال پیش ہوتا ہے کہ وہ ذریعہ کونسا ہے۔ کیا عقل یہ ذریعہ ہو سکتی ہے۔ تو اس کا یہی جواب ہے کہ عقل ہرگز کامل ذریعہ نہیں ہو سکتی جب تک کوئی



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 683

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 683

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/683/mode/1up


آسمانی مدد گار نہ ہو کیونکہ دل میںیہ یقین ہونا کہ گناہ کے لئے واقعی ایک سزا ہے جس سے انسان بھاگ نہیں سکتا۔ یہ یقین کامل طور پر اس وقت ہو سکتا ہے کہ جب کامل طور پر معلوم ہو کہ خدا بھی ہے جو گناہ پر سزا دے سکتا ہے لیکن مجرد عقلمند جس کو آسمان سے کوئی روشنی نہیں ملی خداتعالیٰ پر کامل طورپر یقین نہیں کر سکتا کیونکہ اس نے خداکے کلام کو نہیں سنا اور نہ اس کے چہرہ کو دیکھا اس لئے اس کو خداتعالیٰ کی نسبت بشرطیکہ وہ زمین وآسمان کی مخلوقات پر غور کرکے صحیح نتیجہ تک پہنچ سکے صرف اس قدرعلم ہو سکتا ہے کہ ان تمام مصنوعات کا کوئی صانع ہونا چاہئے لیکن اس یقینی قطعی علم تک نہیں پہنچ سکتا کہ وہ صانع موجود بھی ہے اور ظاہر ہے کہ ہونا چاہئے اور ہے میں بڑا فرق ہے یعنی جو شخص صرف اسی قدر علم رکھتا ہے کہ فقط ہونا چاہئے کے مرتبہ پر آ کر ٹھہرگیا ہے پھر ماوراء اس کے اس کی نظر کے سامنے تاریکی ہی تاریکی ہے وہ اس شخص کی مانند اپنے علم کی رو سے ہرگزؔ نہیں کہ جو اس صانع حقیقی کی نسبت صرف یہ نہیں کہتا کہ ہونا چاہئے بلکہ اس نور کی شہادت سے جو اس کو دیا گیا ہے محسوس بھی کر لیتا ہے کہ وہ ہے بھی اور یہ نہیں کہ صرف وہ آسمانی نور سے خدا کی ہستی کا مشاہدہ کرتا ہے بلکہ اس آسمانی نور کی ہدایت سے اس کے عقلی اور ذہنی قویٰ بھی ایسے تیز کئے جاتے ہیں کہ اس کا قیاسی استدلال بھی اعلیٰ سے اعلیٰ ہوتا ہے پس وہ دوہری قوت سے خداتعالیٰ کے وجود پر یقین رکھتا ہے۔ اس جگہ آسمانی نور سے مراد یہ ہے کہ خداتعالیٰ کا یقینی مکالمہ اسے نصیب ہوتا ہے یا صاحب مکالمہ سے نہایت شدید اور گہرا تعلق اس کو ہوتا ہے اور مکالمہ الٰہیہ سے یہ مراد نہیں ہے کہ عام لوگوں کی طرح ظنی طور پر وہ الہام کا دعویٰ کرتا ہے کیونکہ ظنی الہام کچھ چیز نہیں ہے بلکہ وہ عقل سے بھی نیچے گرا ہوا ہے بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ درحقیقت وہ یقینی اور قطعی طور پر خداتعالیٰ کی ایسی پاک اور کامل وحی ہوتی ہے جس کے ساتھ آسمانی نشان ایک لازمی امر کی طرح ہوتے ہیں اوروہ وحی اپنی ذات میں نہایت شوکت اور عظمت رکھتی ہے اور اپنے



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 684

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 684

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/684/mode/1up


پُررعب اور لذیذ الفاظ کے ساتھ ایک فولادی میخ کی طرح دل کے اندر گھس جاتی ہے اور اس پر خداکے نشانوں اور فوق العادت علامات کی ایک چمکتی ہوئی مہرہوتی ہے اور انسان کو خدا پر پورا یقین حاصل کرنے کے لئے یہ ایک پہلی ضرورت ہے کہ ایسی وحی سے بذات خود فیضیاب ہو یا ایک فیضیاب سے تعلق شدید رکھتا ہو جو روحانی تاثیر سے دلوں کو اپنی طرف کھینچنے والا ہو پس ہر یک مذہب جو یہ تازہ بتازہ وحی جو زندہ نشان اپنے ساتھ رکھتی ہے پیش نہیں کر سکتا وہ ان بوسیدہ ہڈیوں کی مانند ہے جو خاک نے قریباً ان کو خاک کی مانند کر دیا ہے اور ایسے مذہب سے ہرگز ممکن نہیں کہ کوئی سچی تبدیلی پیدا کرسکے اور اس پرفخر اور ناز کرنے والے صرف وہی لوگ ہو سکتے ہیں جو محض باپ دادوں کی لکیر پر چلنا چاہتے ہیں اور حق جوئی کی ان کی روح میں کوئی خواہش نہیں اور نہ ایسی خواہش کے وہ آرزو مند ہیں بلکہ شدت تعصب اور گمراہی کے پیار سے ان کی اندرونی حالت کی ایک کایا پلٹ ہو رہی ہے ان کو اس بات کی پروا نہیں کہ وہ کیونکر یقینی طور پر خدا پر ایمان لا سکتے ہیں اور وہ خدا کن صفات کا ہونا چاہئے جس پر یقینی ایمان آ سکتا ہے اور وہ کونسے امور ہیں جو خداتعالیٰ کی ہستی کی نسبت یقین کو پیدا کر سکتے ہیں اور نیز یقین کی علامات کیا ہیں جو صاحبِ یقین کے لئے بطور امتیازی نشان کے ہوتی ہیں۔ یاد رہے کہ اگرچہ کوئی مذہب کسی حد تک معقولیت کے رنگ میں ہو اور ظاہری تہذیب اور شائستگی سے موصوف بھی ہو لیکن صرف اسی حد تک نہیں کہا جائے گا کہ وہ مذہب خداتعالیٰ کی ہستی اور اس کی صفات کی نسبت یقین کے مرتبہ تک پہنچاتا ہے بلکہ دنیا کے تمام مذہب اس وقت تک سراسر لغو اور بے فائدہ اور بیہودہ اور بے جان اور مردہ ہیں جب تک کہ ایک سالک کویقین کے صافی چشمہ تک نہ پہنچاویں۔

افسوؔ س کہ اکثر لوگ نہیں سمجھتے کہ خدا کے وجود اور اس کی ہستی اور اس کی عظمت اور قدرت اور دیگر صفاتِ حسنہ پر یقین لانا کیا چیز ہے بلکہ اگر ان کی حالت پرافسوس سے یہ



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 685

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 685

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/685/mode/1up


رائے ظاہر کی جائے کہ وہ چشمۂ صافیہ یقین سے بے نصیب ہیں لہٰذا وہ سچی پاکیزگی سے بھی بے نصیب ہیں جو یقین کے بعد حاصل ہوتی ہے تو وہ اس بات سے بہت غصہ کرتے ہیں اور جوش میں آ کر کہتے ہیں کہ کیا ہم خدا پر یقین نہیں رکھتے کیا ہم اس کو نہیں مانتے پس ان تمام باتوں کا یہی جواب ہے کہ درحقیقت نہ تم خدا پریقین رکھتے ہو اور نہ اس کو مانتے ہو۔ افسوس کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ایک سوراخ پر جو ان کو دلی یقین ہوتا ہے کہ اس میں ایک زہریلا سانپ ہے وہ اس میں اپنا ہاتھ نہیں ڈالتے کیونکہ اس میں اپنی ہلاکت دیکھتے ہیں لیکن وہ ہر یک گناہ دلیری سے کر لیتے ہیں وہ ایک ہلاہل زہر کو نہیں کھاتے کیونکہ جانتے ہیں کہ ہم مر جائیں گے لیکن بڑے بڑے خوفناک جرائم ان سے ظہور میںآ تے ہیں بلکہ یقین تو یقین ظن غالب کے مرتبہ پربھی وہ کسی ایسے فعل کا ارتکاب نہیں کرتے جس سے کسی ضرر کا احتمال ہے مثلاً وہ کسی ایسی چھت کے نیچے سونا پسند نہیں کرتے جس کا شہتیر کسی قدر ٹوٹ گیا ہے وہ کسی ایسے گاؤں میں رہنا نہیں چاہتے جس میں ہیضہ یا طاعون شروع ہو گئی ہے پھر کیا باعث ہے کہ باوجود دعویٰ یقین کے خداتعالیٰ کے حکموں کو توڑتے ہیں پس یقیناًسمجھو کہ حق یہی بات ہے کہ درحقیقت ان کو یقین نہیں بلکہ ان کو یہ ظن غالب بھی نہیں کہ ایک مقتدر ذات موجود ہے جو ایک دم میں ہلاک کر سکتی ہے۔

عیسائیوں کا خدا

آج کل یہ بیماری کسی خاص فرقہ سے مخصوص نہیں بلکہ جیسے عیسائیوں میں ہے ایسا ہی مسلمانوں میں بھی پائی جاتی ہے اور بقدر مراتب مشرقی لوگوں نے بھی اس سے حصہ لیا ہے جیسا کہ مغربی لوگوں میں مسلمانوں اورعیسائیوں میں فرق یہ ہے کہ مسلمان تو لاپروائی سے سچے اورقادر خدا سے لاپروا ہیں تاہم ہمیشہ خدا اپنا نور ان پر ظاہر کرتا رہتا ہے اورہر زمانہ میں ان کو اپنی طرف کھینچتا ہے اور بہت سے سعادت کے فرزند اس نور سے حصہ لیتے ہیں لیکن



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 686

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 686

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/686/mode/1up


عیسائی تو مدت ہوئی کہ اس خدا کو کھوبیٹھے ہیں جس پر یقین آنے سے پاک تبدیلی پیدا ہوتی ہے اور اس کی عظمت اور جلال کے تصور سے درحقیقت گناہ سے سچی بیزاری پیدا ہو جاتی ہے اور یہ لوگ بجائے اس حیّ قیّوم کے ایک عاجز انسان کو جو مریم کا بیٹا اور یسوع کہلاتا ہے خدا قرار دیتے ہیں حالانکہ نہ وہ دعاؤں کا جواب دے سکتا ہے اور نہ خود کسی کو پکار سکتا ہے اور نہ کوئی اپنی عظمت اور قدرت ظا ؔ ہر کر سکتا ہے پس اس کے ذریعہ سے اگر سچی پاکیزگی حاصل ہو توکیونکر ہو اس کی قدرت کے نمونے جو کتابوں میں لکھے ہیں وہی ہیں جو اس نے یہودیوں کے ہاتھ سے طرح طرح کے دکھ اٹھائے تمام رات کی دعا قبول نہ ہوئی ماں پر قابل شرم الزام قائم ہوا اس کی مدافعت کسی خدائی چمکار سے نہ کر سکا اس کے معجزات میں اگر وہ صحیح بھی مان لئے جائیں کوئی ایسی خوبی نہیں جو دوسرے انبیاء کے معجزات میں نہ ہو بلکہ ایلیا نبی کے معجزات اور اس کا مُردے زندہ کرنا یہ کمال قدرت مسیح کے معجزات سے بہت بڑھ کر ہے ایسا ہی یسعیاہ نبی کے معجزات بھی درحقیقت بعض ایسے ہیں کہ مسیح کے معجزات کوان سے کچھ بھی نسبت نہیں اور حضرت مسیح کی پیشگوئیاں تو نہایت ردّی حالت میں ہیں کہ بجائے اس کے کہ ان سے کوئی نیک اثر دلوں پر پڑے ان کو پڑھ کر ہنسی آتی ہے کہ یہ کس قسم کی پیشگوئیاں ہیں کہ قحط پڑیں گے، زلزلے آئیں گے، لڑائیاں ہوں گی۔ حالانکہ ان پیشگوئیوں سے پہلے بھی ملک میں سب کچھ ہو رہا تھا۔ پس ایسے خدا پر کیونکر ایک عقلمند ایمان لاوے یہ تو پہلے قصے ہیں خدا جانے ان واقعات میں سچ کس قدر ہے اورجھوٹ کس قدر لیکن اس زمانہ کے لوگوں کے لئے اس نئے خدا کے ماننے میں جس کا یہودیوں کی تعلیم میں بھی نام و نشان نہیں اور بھی مشکلات بڑھ گئے ہیں کیونکہ ان لوگوں نے نہ تو مردے زندہ ہوتے بچشم خود دیکھے اور نہ بیماروں میں سے بھوتوں کا نکلنا بچشم خود مشاہدہ کیا اور نہ وہ وعدے پورے ہوئے جو ان کی نسبت کئے گئے تھے یعنی یہ کہ اگر وہ کوئی زہر کھالیں تو اثر نہیں کرے گی اور اگر ایک



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 687

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 687

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/687/mode/1up


پہاڑ کو کہیں کہ ایک جگہ سے اٹھ جائے تو وہ فی الفور اٹھ جائے گا اور سانپوں کو اپنے ہاتھ میں پکڑیں گے اور وہ نہیں کاٹیں گے کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ اکثر یورپ کے عیسائی خود کشی سے مرتے ہیں فی الفور زہران میں اثر کر جاتی ہے اور پہاڑ کا تو کیا ذکر اگر ایک الٹا پڑا ہوا جو تا ہو توفقط حکم سے اس کو سیدھا نہیں کر سکتے جب تک ہاتھ ہلا کر سیدھا نہ کریں اور سانپ وغیرہ زہریلے جانوروں سے ہمیشہ مرتے رہتے ہیں۔اب اگر اس کے جواب میں یہ کہا جائے کہ ان آیات کے حقیقی معنے مراد نہیں لینے چاہئیں بلکہ اس جگہ مجازی معنے مراد ہیں مثلاً زہر سے یہ مراد ہے کہ وہ غصہ کھا لیتے ہیں اور سانپوں سے یہ مراد کہ شریر ان کو نقصان نہیں پہنچا سکتے تو قبل اس کے کہ ہم ان تاویلوں میں بھی گفتگو کریں ہم حق رکھتے ہیں کہ اس وقت یہ سوال پیش کر دیں کہ جبکہ یہ تمام دعوے جونشانوں کے لئے دئے گئے اور بار بار حضرت مسیح نے فرمایا کہ جو کچھ میں نشان دکھاتاہوں میرے پیرو بھی وہی نشان دکھائیں گے صرف استعارہ اور مجاز کے رنگ میں ہیں اور ان سے نشان مراد نہیں ہیں تو اس سے قطعی طور پر ثابت ہوتا ہے کہ جو کچھ حضرت مسیح کی طرف معجزات منسوب کئے جاتے ہیں وہ بھی استعارہ کے رنگ میں ہیں کیونکہ حضرؔ ت مسیح بار بار انجیلوں میں فرما چکے ہیں کہ جو کچھ مَیں معجزات دکھاتا ہوں وہی معجزات میرے سچے پیرو بھی دکھاتے رہیں گے اب چونکہ ایسے معجزات کے مطالبہ کے وقت یہ جواب ملتا ہے کہ ان مقامات سے مراد معجزات نہیں ہیں بلکہ محض مسیحی لوگوں کی اخلاقی حالتیں مردا ہیں تو کیوں نہ کہا جائے کہ حضرت مسیح کے معجزات سے بھی ایسے ہی امور مراد ہیں نہ درحقیقت معجزات ۔ غرض عیسائیوں کے لئے یہ سوال ایک سخت مصیبت کی جگہ ہے جس کا کوئی بھی جواب ان کے پاس نہیں۔ اب اگراس مقام میں ذرہ زیادہ سوچاجائے تو درحقیقت یہ ایک مصیبت نہیں بلکہ تین۳ مصیبتیں ہیں (۱) ایک تو یہ کہ مسیح کا فرمانا کہ جو کچھ میں معجزات دکھلاتا ہوں وہی معجزات بلکہ ان سے بڑھ کر میرے پیرو بھی دکھائیں گے یہ بات صریح جھوٹی نکلی (۲) دوسری اس جھوٹ نے یہ



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 688

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 688

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/688/mode/1up


بھی ثابت کر دیا کہ مسیح نے بھی کوئی معجزہ نہیں دکھلایا کیونکہ اگر مسیح نے کوئی معجزہ دکھلایا تھا تو ضروری تھا کہ مسیح کے پیرو بھی معجزات دکھلانے پر قادر ہوتے(۳) تیسری اگر فرض محال کے طور پر ہم قبول بھی کرلیں کہ مسیح سے معجزات ظاہر ہوئے تھے اور ان عبارات کی کچھ پروا نہ کریں جہاں انجیلوں میں لکھا ہے کہ اس زمانہ کے حرامکار نشان مانگتے ہیں ان کو کوئی نشان دکھلایا نہیں جائے گا تاہم ایسے معجزات سے جو پہلے نبیوں کے معجزات سے کچھ زیادہ نہیں ہیں بلکہ کم ہیں مسیح کی خدائی ثابت نہیں ہو سکتی۔پس جب کہ مسیح کی خدائی ایسی ہے کہ ایک سلیم العقل آدمی کو کسی طرح اس پر یقین نہیںآسکتاتو ایسی خدائی کیونکر گناہ سے روک سکتی ہے۔ ہم پہلے لکھ چکے ہیں کہ وہ امر جو اول درجہ پر گناہ سے روکتا ہے وہ خداتعالیٰ کے وجود پر یقین ہے یعنی یہ یقین کہ درحقیقت ایک خداہے جو گناہ کی سزا دیتا ہے مگر مسیح کی نسبت ایسا یقین کیونکر پیدا ہو بھلا کوئی ہمیں یہ تو بتلاوے کہ اُس میں اور ان لوگوں میں جو مر چکے ہیں مابہ الامتیاز کیا ہے۔ ہم اور ہریک عقلمند خوب جانتا ہے کہ خدا میں اور مخلوق میں ایک مابہ الامتیاز ضرور چاہئے لیکن اس جگہ اس مابہ الامتیاز کا تو ذکر کیا یہاں تو اس قدر بھی مابہ الامتیاز ثابت نہیں جو ایک مردہ انسان اور زندہ انسان میں ہو سکتا ہے۔ افسوس کہ حضرات عیسائی صاحبان تو مسیح کی خدائی کے لئے شور وفریاد کر رہے ہیں لیکن ہم تو اسی قدر پر راضی ہو سکتے ہیں کہ وہ حضرت مسیح کو ایک زندہ انسان کے مرتبہ پر ثابت کرکے دکھلاویں۔ ہمیں کسی مذہب سے بغض نہیں اگر ابن مریم خدا ہے تو ہم سب سے پہلے اسے قبول کرنے کو طیار ہیں اگر درحقیقت وہی شفیع ہے تو ہم چاہتے ہیں کہ اول المومنین ہم ہی ہوں لیکن محض باطل اور سراسر لغو اور جھوٹ کو ہم کیونکر قبول کرلیں۔اگر خدا ایسا ہی کمزور اور عاجز ہونا چاہئے جیسا کہ یسوع ابن مریم ہے تو پھر ایسے خدا کے ماننے کی کچھ بھی ضرورت نہیں اورنہ کسی طرح اس پر یقینؔ آ سکتا ہے لیکن اگر یسوع مسیح ایسا خدا ہے کہ ہم اُسی طرز سے اس کو شناخت کر سکتے ہیں جس طرح خداتعالیٰ



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 689

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 689

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/689/mode/1up


ہریک زمانہ میں نبیوں کی معرفت اور خود بخود بھی اپنے تئیں شناخت کراتا رہا ہے اوروہ بھی اس سے ناشنا سا نہیں رہے جن کو آسمانی کتابیں نہیں پہنچیں تو ہم اس کے قبول کرنے کے لئے تیار ہیں۔ پس کیا زمین کے پردہ پر کوئی ایسے صاحب ہیں جو مسیح کا کوئی امتیازی نشان ہمیں دکھلاویں یعنی ہم اس کی آواز سن سکیں اور اس کی خدائی کے نشانوں کو ہم دیکھ سکیں کیونکہ ہم بار بار لکھ چکے ہیں کہ اگر اس سچے خدا پر بھی محض شکی ایمان ہو جو واقعی خدا ہے تب بھی ایسا ایمان گنا ہوں سے مُنَجِّی نہیں ہو سکتا پھر ایسا مصنوعی خدا جو یہودیوں کے ہاتھ سے ماریں کھاتا رہا اس پراگر محض شکی طور پرخدائی کا خیال جمایا جائے تو ایسا خیال کس مرض سے نجات دے گا۔ یہ یقینی امر ہے کہ وہ خدا جو درحقیقت خدا ہے اُس پر ایمان لانا بھی اسی حالت میں گناہ سے چھڑا سکتا ہے جبکہ وہ ایمان یقین کے درجہ پر پہنچ گیا ہو تو پھر کسی انسان کو خدا بنانا اور اس کی خدائی پر یقینی دلائل پیش نہ کرنا کس قدر جائے شرم ہے اور درحقیقت ایسے لوگ راستی کے دشمن ہیں۔ میں نہیں سمجھ سکتا کہ ان لوگوں کو اس قابل شرم کارروائی کے لئے کونسی ضرورت پیش آئی تھی اور ازلی ابدی خدا کے ماننے میں کون سے نقصان محسوس ہوئے تھے جن کا تدارک اس مصنوعی خدا سے کیا گیا۔ ہم گواہی دیتے ہیں کہ وہ سچا خدا جو آدم پر ظاہر ہوا اور پھر شیث پر اور پھر نوح اور ابراہیم اور موسیٰ اور تمام نبیوں پر یہاں تک کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وہ ہمیشہ زندہ اورحیّ و قیّوم ہے اور جیسا کہ وہ پہلے زمانوں میں نبیوں کی معرفت اَنَا المَوجود کہتا تھا اب بھی اسی طرح کہتا ہے اور جیسا کہ پہلے نبیوں نے اس کی باشوکت آوازیں سنیں اور اس کے نشان دیکھے ویسا ہی ہم بھی آوازیں سنتے اور نشان دیکھتے ہیں۔ اور جیسا کہ پہلے زمانوں میں وہ اپنے لوگوں کی دعائیں سنتا اور جواب دیتا تھا ایسا ہی اب بھی وہ ہماری دعائیں سنتا اور جواب دیتا ہے۔ اور جیسا کہ پہلے راستباز اس سے محبت کرنے اور اس کا چہرہ دیکھنے سے سچی پاکیزگی حاصل کرتے تھے ویسا ہی ہم بھی حاصل کر رہے



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 690

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 690

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/690/mode/1up


ہیں پس اس طاقتور اور مقتدر خدا کو وہی چھوڑ ے گا جو سخت بدقسمت اور اندھا ہو گا ہم یقین رکھتے ہیں کہ دنیا میں جس قدر جھوٹے طور پر خدا بنائے گئے ہیں جیسا کہ یسوع ابن مریم اور رام چندر اور کرشن اور بدھ وغیرہ یہ محض بے دلیل بنائے گئے ہیں اور اس کی ایسی ہی مثال ہے جیسا کہ ایک بکری کو انسان کہا جائے حالانکہ نہ وہ بولتی ہے اور نہ انسانوں کی طرح چل سکتی ہے اور نہ انسانوں کی طرح اس کی صورت ہے اور نہ انسانوں کی طرح وہ عقل رکھتی ہے اور نہ کوئی علامت انسانیت کی اس میں پائی جاتی ہے۔ پس کیا تم ایک بکری کو انسان کہہ سکتےؔ ہو حالانکہ بہت سی باتوں میں بکری کو انسان سے شراکت بھی ہے مثلاً بکری کھاتی ہے جیسا کہ انسان کھاتا ہے اور بکری پیشاب اور پاخانہ کرتی ہے جیسا کہ انسان کرتا ہے لیکن کیا کوئی بتلا سکتا ہے کہ مسیح یا رام چندر وغیرہ کو خدا سے کوئی خاص شراکت ہے جو ثابت ہو سکے۔

ان خداؤں کے بنائے جانے کی بجزاس کے اور کوئی وجہ نہیں ہے کہ بمقابل ایک تفریط کے افراط کا طریق اختیار کیا گیا ہے۔ مثلاً راجہ راون نے جب ایک نہایت سختی سے راجہ رام چندر کی ذلّت کی اور اس کی عورت کو لنکا لے جانے سے رام چندر کی تمام جماعت کو سخت صدمہ پہنچایا تو جو فریق راجہ رام چندر کا حامی تھا انہوں نے فی الفور راجہ راون کو انسانوں کی نسل سے خارج کیا اور راجہ رام چندر کو ایسے یقین کامل سے پرمیشر بنا دیا کہ اب تک تمام ہندو بجائے اپنے پرمیشر کا نام لینے کے رام رام ہی کیا کرتے ہیں بلکہ ان کے سلام کا لفظ بھی رام رام ہی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عیسائیوں کو یسوع کے خدا بنانے میں ابھی اس قدر غلو نہیں جیسا کہ ہندوؤں کو رام چندر کے خدا بنانے میں غلو ہے یہاں تک کہ ہندوؤں کو اپنے پرمیشر کا نام قریباً بھول ہی گیا ہے اور ہر ایک موقع پر کثرت استعمال رام رام کی ہے۔ پس جس بالمقابل غیرت اور غلو کی وجہ سے راجہ رام چندر کو خدا بنایا گیا ہے انہیں اسباب سے



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 691

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 691

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/691/mode/1up


یسوع ابن مریم کو بھی خدا بنایا گیا یعنی اول شریر یہودیوں نے حضرت مسیح کی ولادت کو ناجائز قرار دیا اور حضرت مریم کو آلودہ دامنی کا الزام لگایا اور پھر حضرت مسیح کے چال چلن پر بہت افترا کیا چنانچہ چند فاضل یہودیوں کی کتابیں جو اس وقت ہمارے مطالعہ میں ہیں ان کے پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے حضرت مسیح کی زندگی کا بہت ہی بُرا نقشہ کھینچا ہے یہ کتابیں ان فاضل یہودیوں کی ان دنوں میں شام کے وقت ہمارے حلقہ میں محض اس غرض سے پڑھی جاتی ہیں کہ تا ہماری جماعت کو اس بات کا علم ہو جائے کہ آج کل بعض نادان پادری جس قدر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی زندگی پر افترا اور بہتان کے طو ر پر حملے کرتے ہیں ان سے بدتر حملے حضرت مسیح کی زندگی پر کئے گئے ہیں یہاں تک کہ بعض ایسے حملے ہیں جن کے لکھنے سے بھی شرم اور حیا مانع ہے اُن کی ماں پر نہایت ناپاک الزام ہے ایسا ہی ان کی بعض دادیوں یعنی تمر اور راحب اور بنت سبع پر حرامکاری کے الزام ہیں جن کو پادری صاحبان بھی قبول کرتے ہیں اورسب سے بدتر وہ الزام ہیں جو حضرت مسیح کے چال چلن پر ہیں اور یہ کہ انہوں نے کس طرح ہر ایک بات میں فریب سے کام لیا اور کیونکر خدا نے توریت کے وعدہ کے موافق ان کو آخرکار سزائے موت دے دی یہ تمام ذلّت اور اہانت اور تہمت کے ایسے الفاظ ہیں جو ایک مسلمان بغیر اس کے جو بے اختیار غصہ میں آ جائے ان کو پڑھ نہیں سکتا۔ پس جب اس قدر حضرت مسیح کی توہین کی گئی کہ جو ایک معمولی انسان کے درجہ پر سے بھیؔ ان کو گرایا گیا تو اس صورت میں یہ واقعہ ایک طبعی امر تھا کہ جو جماعت حضرت مسیح پر ایمان لائی تھی وہ رفتہ رفتہ افراط کی طرف مائل ہو جاتی لہٰذا پُر جوش آدمی جن کو پہلے سے شرک سے پیار تھا بجز اس کے خوش نہ ہو سکے کہ حضرت مسیح کو خدا بنا دیا جائے گویا کہ وہ اس طرح پر یہودیوں کے اُن حملوں کا بدلہ اتارناچاہتے تھے جو نہایت سختی سے حضرت مسیح پر کئے گئے تھے۔اور عجیب تر یہ بات ہے کہ جن انجیلوں سے عیسائی لوگ حضرت مسیح کی خدائی ثابت



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 692

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 692

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/692/mode/1up


کرنا چاہتے ہیں انہیں انجیلوں کے حوالہ سے ایک فاضل یہودی نے اپنی کتاب میںیہ ثابت کرنا چاہا ہے کہ نعوذ باللہ یہ انسان درحقیقت ایک دنیا پرست اور مکّار تھا جس سے نہ کوئی معجزہ ہوا اور نہ کوئی پیشگوئی سچی نکلی اور وہ لکھتا ہے کہ انجیلوں میں جو کچھ بیان کیا جاتا ہے کہ گویا مسیح نے بہت سے معجزات یہودیوں کو دکھلائے یہ قول خود انجیلوں کے ہی بیان سے جھوٹ ثابت ہوتا ہے کیونکہ انجیل کی گواہی سے ثابت ہے کہ جب بزرگانِ قوم یسوع سے کوئی معجزہ طلب کرتے تھے تو اس کے جواب میں یسوع کا یہی طریق تھا کہ وہ ان بزرگوں کو گندی گالیاں دے کر یہی کہا کرتا تھا کہ ان کو کوئی معجزہ دکھایا نہیں جائے گا۔ اور پھر کہتا ہے کہ اگر ہم مان بھی لیں کہ بعض بیماروں کو اس نے اچھا کیا تھا تو یہ کوئی مفید دلیل اس کی خدائی کے لئے نہیں کیونکہ اسی زمانہ میں اس کے مخالف بھی ایسے معجزات دکھاتے تھے اور پھر کیا عقل قبول کر سکتی ہے کہ ایسے معجزات جن سے بہت بڑھ کر اور نبی دکھلاتے رہے ان سے یسوع کا خدا ہونا ثابت ہو جائے گا غرض جبکہ یہودیوں نے نہایت سختی سے حضرت مسیح کی توہین کی تو اس کا ایک ضروری نتیجہ تھا کہ اِس تفریط کے مقابل پر افراط بھی کی جاتی پس جب افراط کا سیلاب عیسائیوں میں زور سے چلا اُسی زمانہ میں حضرت مسیح کے خدا بنانے کے لئے بنیاد رکھی گئی یہ بات اُس وقت بخوبی سمجھ آسکتی ہے جبکہ ایک طرف یہودیوں کے حملوں کو دیکھا جائے اور دوسری طرف ان حملوں سے بچنے کے لئے عیسائیوں کی مبالغہ آمیز باتوں کو غور سے سوچا جائے اب چونکہ یہودیوں کی کتابیں بھی اشاعت پا چکی ہیں اور بعض فاضل یہودیوں نے ان کو فرانسیسی زبان میں شائع کیا ہے اور پھر انگریزی زبان میں بھی وہ چھپ گئی ہیں لہٰذا ان دنوں میں حق کے طالبوں کے لئے اصل حقیقت سمجھنے کے لئے نہایت آسانی ہو گئی ہے۔ یہودیوں کے تمام فرقے اس بات پر متفق ہیں کہ جب سے کہ حضرت موسیٰ کو توریت ملی اور پھر وقتاً فوقتاً نبی آتے رہے کسی نے تثلیث کی تعلیم نہیں دی بلکہ یہی تعلیم دیتے رہے کہ تمہارا



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 693

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 693

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/693/mode/1up


خدا ایک ہے اور غائب ہے۔ یہودیوں کا یہ بھی عذر ہے کہ جب موسیٰ نے کوہ سینا پر خداتعالیٰ سے درخواست کی کہ اپنا چہرہ دکھلا تو خدا نے اس وقت کیوں کہا کہ میرا چہرہ کوئی دیکھ نہیں سکتا چاہئے تھا کہ خدا اسؔ وقت یسوع کی شکل دکھلا دیتا کہ میرا چہرہ یہ ہے۔ غرض یہود نے یہ ثابت کرنا چاہا ہے کہ عیسائی مذہب ایک ایسا مذہب ہے کہ توریت کے پرانے وثیقہ کو جس پر تمام نبیوں کی مہریں ہیں چاک کرنا چاہتا ہے اور توریت کا بنیادی پتھر جو توحید ہے اس کے استیصال کے درپے ہے۔الحاصل عیسائیوں نے ایسے خدا کو پیش کرکے کہ جس کی تعلیم خدا کی بابت ہرگز ہرگز توریت کی تعلیم کے مطابق نہیں اور نہ قرآن کے مطابق ہے ایک مکروہ بدعت کو دنیا میں پھیلانا چاہا ہے ان کو اس بات کی کچھ بھی پروا نہیں کہ ایسے نئے عقیدہ نے اگر توریت اور دوسرے نبیوں کے صحیفوں کی مخالفت کی ہے تو بارے وہ عقل کے ذریعہ سے ہی ثابت کیا جاتا بلکہ ان کو عقل کی راہ سے بھی عجیب لاپرواہی ہے گویا ان کے نزدیک عقلی استدلال کی مذہب پر کوئی حکمرانی نہیں بلکہ ان کے نزدیک عقل کو یہ حق حاصل نہیں کہ توحید اور تثلیث کے بارے میں اپنی کوئی شہادت دے سکے وہ دوسروں کی خوردہ گیری اور نکتہ چینی کے بہت عادی ہیں مگر تعجب کہ اپنے عقیدہ کی نسبت بھول کر بھی ایک غور کی نظر نہیں کرتے۔ ان کا اصلی کام یہ ہونا چاہئے تھا کہ حضرت مسیح کی خدائی کو جس کے تورات۔ قرآن۔ عقل تینوں مکذب ہیں اول ثابت کر لیتے اور پھر کفّارہ اور نجات وغیرہ خود تراشیدہ باتوں پر زور دیتے مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا اور اپنے عقیدہ کی اصل بنیاد کو نظر انداز کرکے بیہودہ باتوں میں پڑ گئے لیکن اس کے ساتھ مَیںیہ بیان کرنا بھی چاہتا ہوں کہ اس غلطی کی تہ میں ایک سچائی بھی مخفی ہے اور گو بیہودہ توہمات کے حاشیہ سے اُس سچائی کا ایسا منہ کالا کر دیا گیا ہے کہ اب بجائے خوبصورتی کے ایک نہایت بد اور ڈراؤنی شکل نظرآتی ہے تاہم پھر بھی اس سیاہ بادل کے اندر ایک واقعی سچائی کی برقی روشنی ہے جو نہایت دھیمے طور پر اس کی مہلک تعلیم مسیح کو خدا بنانے میں بھی محسوس ہو



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 694

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 694

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/694/mode/1up


رہی ہے اور وہ یہ ہے کہ توریت سے ثابت ہوتا ہے کہ خدا نے انسان کو اپنی شکل پر پیداکیا اور اپنا نور اس کے اندر رکھا اور اپنی روح اس میں پھونکی اور یہی خبر قرآن شریف سے بھی ملتی ہے پس یہ امر انسانی استعداد اور فطرت سے کچھ بڑھ کر نہیں ہے کہ خدا اپنے بندہ کے صافی دل میں اس طور سے نزول جلا لی فرماوے کہ اس کی عظمت کا خیمہ اُس کے دل میں قائم ہو جائے اور بندہ کو خدا سے ایک ایسا تعلق پیدا ہو جائے جیسا کہ مثلاً جب لوہے کو ایک نہایت تیز اور بھڑکتی ہوئی آگ میں ڈالا جائے تو وہ بظاہر آگ کی صورت پر ہی نظر آجاتا ہے مگر تاہم درحقیقت وہ لوہا ہے نہ آگ۔ پس درحقیقت یہی تعلق خدا کے کامل محبّوں کو خدا سے ہو جاتا ہے اور وہ اپنے اندر محسوس کرنے لگتے ہیں کہ خدا ان میں اترا ہے اور بسا اوقات اس عالم اتّحاد میں بعض لوگوں کی زبان پر شطحیات بھی جاری ہو جاتی ہیں یعنی وہ لوگ اُس الٰہی تعلق کو ایسے رنگؔ سے بیان کرتے ہیں کہ عام آدمی اس دھوکے میں پڑتے ہیں کہ گویا وہ خدائی کا دعویٰ کرتا ہے قریباً اس قسم کے کلمات تمام الٰہی کتابوں میں پائے جاتے ہیں۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے اقوال و افعال

قرآن شریف میں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول وفعل کو اسی بنا پر خدا کا قول اور فعل ٹھہرایا گیاہے مثلاً قول کی نسبت یہ آیت ہے۱؂یعنی اس نبی کاقول بشری ہو اوہوس کے چشمہ سے نہیں نکلتا بلکہ اس کا قول خدا کا قول ہے اب دیکھو کہ اس آیت کی رو سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کل اقوال خداتعالیٰ کے اقوال ثابت ہوتے ہیں پھر اس کے مقابل پر ایک دوسری آیت ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ کے افعال بھی خداتعالیٰ کے افعال ہیں جیسا کہ فرمایا ہے ۲؂ یعنی جو کچھ تونے چلایایہ تو نے نہیں بلکہ خدا نے چلایا پس اس آیت سے ثابت ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال بھی خدا کے



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 695

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 695

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/695/mode/1up


افعال ہیں۔ پھر جس حالت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال بھی خدا کے اقوال ہوئے اور افعال بھی خدا کے افعال ہوئے تو اب بتلاؤ کہ بجز اس کے کیا نتیجہ نکلا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مظہر اتم ذات حضرت باری ہیں مگر باوجود اس کے عقلمند مسلمان آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کو خداتعالیٰ قرار نہیں دیتے اورعیسائیوں کی طرح آنجناب کو الوہیت کا کوئی اقنوم نہیں ٹھہراتے حالانکہ اس جگہ عملی طور پر بھی ثبوت ہے اور وہ یہ کہ جیسا کہ خداتعالیٰ اپنی ذات کے لئے غیرت رکھتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ آنجناب کے لئے غیرت دکھلائے ہے اور جن لوگوں نے آنجناب کو دکھ دئے تھے اور ناحق کے خون کئے تھے اور آپ کو وطن سے نکالا تھا خداتعالیٰ نے آنجناب کو وفات نہیں دی جب تک کہ ان لوگوں کو عذاب کا مزا نہ چکھا لیا۔ اور جن لوگوں نے ساتھ دیا تھا ان کو تختوں پر بٹھا دیا۔ اب جب ہم آنجناب کے ان حالات کا یسوع مسیح کے حالات سے مقابلہ کرتے ہیں تو مجبوراً ہمیں اقرار کرنا پڑتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عملی طور پر یسوع مسیح کے لئے کوئی اپنی تائید ظاہر نہ کی بلکہ الٹا یہودیوں کی تائید کرتا رہا یہاں تک کہ انہوں نے یسوع کو صلیب پر چڑھا دیا اوربڑی بڑی ذلتیں پہنچاؔ ئیں ۔ خسرو پرویز نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کے لئے جب ارادہ کیا تو ایک ہی رات میں خود قتل کیا گیا۔ لیکن جب یہودیوں کی جھوٹی مخبری سے یسوع مسیح کی گرفتاری کا وارنٹ جاری ہوا تو صرف ایک دو سپاہیوں نے تین گھنٹہ کے اندر یسوع مسیح کو گرفتار کرکے حوالات میں داخل کر دیا اب کوئی سمجھ سکتا ہے کہ ایسے شخص کے ساتھ کوئی الٰہی جلال بھی تھا جو باوجود تمام رات کی دعاؤں کے گرفتار ہونے سے بچ نہ سکا اور پھر جب ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کے ارادہ پر جس قدر لوگ حملہ کی نیت پر آ پ کے گھر جمع ہوئے تھے اور گھر کا محاصرہ کر لیا تھا وہ باوجود سخت درسخت کو ششوں کے نامراد رہے اور بغیر اس کے جو آنجناب یسوع مسیح کی طرح تمام رات دعائیں کرتے عنایت ایزدی سے بچائے گئے اور



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 696

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 696

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/696/mode/1up


اس جرگہ سے روز روشن میں صاف نکل گئے اور کوئی آپ کو دیکھ نہ سکا لیکن حضرت مسیح کی درد ناک دعا ایلی ایلی لما سبقتانیجس پر اب تک یہودی ہنسی ٹھٹھا مارتے ہیں ایسی نامقبول ہوئی کہ باقرار عیسائیاں اس دعا کے بعد نتیجہ یہی نکلا کہ مصلوب ہو گئے۔ یہ تو حضرت مسیح کی ذات کے ساتھ خداتعالیٰ کے معاملات تھے پھر حواریوں کے حالات بھی ایسے ہی ہیں ان کو وعدہ دیا گیا تھا کہ ابھی تم زندہ ہو گے کہ میں واپس آؤں گا اب دیکھو یہ پیشگوئی کیسی صفائی سے جھوٹ نکلی اور دو ہزار برس ہونے لگے آنے کا نام و نشان نہیں وہ تمام انتظار کرنے والے ایسی حالتوں میں مرے کہ ہمیشہ یہود اُن سے ٹھٹھا کرتے رہے کہ تمہارا استاد کہاں دوبارہ آیا اور وہ ہمیشہ اس سوال سے شرمندہ رہے اور کوئی جواب نہ دے سکے ان کوبارہ تختوں کا وعدہ دیا گیا تھا مگر خود حضرت مسیح کی زندگی میں ایک حواری مرتد ہو گیا اور دوسرے نے بھی مرتد وں کا سا کام کیا اور اس حساب سے تخت صرف دس رہ گئے حالانکہ پیشگوئی میں بارہ کا وعدہ تھا۔ اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دنیا میں تختوں پر بیٹھنے کا اپنے اصحاب کو وعدہ دیا تھا۔ سو ہمارے مخالف بھی جانتے ہیں کہ وہ وعدہ سچا ہوگیا۔ غرض حضرت مسیح کی تعلیم میں ان الفاظ سے جن سے ان کو خدا بنایا جاتا ہے کوئی نادر اور عجیب لفظ نہیں اس لئے کہ اور نبیوں کی شان میں بھی اس قسم کے الفاظ بہت آئے ہیں آدم کو بھی خدا کا فرزند کہا گیا ہے اور اسرائیل کو بھی خدا کا فرزند کہا گیا بلکہ ایک جگہ لکھا ہے کہ تم سب خدا ہو مگر کیا ایسے لفظوں سے یہ نتیجہ نکال لینا چاہئے کہ جن لوگوں کے حق میں ایسے الفاظ استعمال پائے ہیں وہ درحقیقت خدا ہیں یا خدا کے بیٹے ہیں حضرؔ ت مسیح نے بھی تو ایسے الفاظ استعمال کئے ہیں۔

مسیح موعود کا ظہور

غرض بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حضرت مسیح کے معاملہ میں ناحق ایک تنکے کا پہاڑ بنایا گیا ہے دیکھو میں بھی خدا سے الہام پاتا ہوں اور بیس برس سے زیادہ عرصہ سے



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 697

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 697

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/697/mode/1up


خداتعالیٰ مجھ سے ہم کلام ہے ڈیڑھ سو کے قریب نشان ظاہر ہوا ہے میں خداتعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اس قسم کے مردے کہ جو سنت اللہ کے رو سے زندہ ہوتے رہے ہیں وہ مجھ سے بھی زندہ ہوئے اسی طرح میں حلفاً کہہ سکتا ہوں کہ دس ہزار سے زیادہ میری دعائیں قبول ہوئی ہیں اور جس قسم کے الفاظ انجیلوں میں یسوع مسیح کی نسبت ہیں جن سے ان کی خدائی نکالی جاتی ہے ان سے بہت بڑھ کر خدا تعالیٰ کا کلام میری نسبت ہے اور ایسے کلمات میں نے کتابوں کے ذریعہ سے شائع بھی کر دئے ہیں خدا نے میرا نام آدم رکھا ہے۔ خدا نے میرا نام ابراہیم رکھا ہے۔ خدا نے میرا نام مسیح موعود رکھا ہے اور خبر دی ہے کہ وہ موعود جس کے انتظار میں تمام نبی گزر گئے ہیں وہ تو ہی ہے مگر باوجود اس کے میں یہ نہیں کہتا کہ میں خدا ہوں یا خدا کا بیٹا ہوں حالانکہ میری نسبت خدا کے کلام میں ایسے الفاظ بکثرت موجود ہیں جن کے ذریعہ سے مسیح ابن مریم کی نسبت بآسانی خدا کہلا سکتا ہوں مگر میں جانتا ہوں کہ یہ کفر ہے اسی لئے میں تمام دنیا سے زیادہ حیران ہوں کہ کونسی کوئی خاص فضیلت مسیح ابن مریم میں تھی جس کی وجہ سے اس کو خدا بنایا گیا کیا اس کے کوئی خاص معجزات تھے مگر میں دیکھتا ہوں کہ اس سے بڑھ کر یہاں معجزات ظاہر ہو رہے ہیں۔ کیا اس کی پیشگوئیاں اعلیٰ قسم کی تھیں مگر میں خلاف واقعہ کہوں گا اگر یہ اقرار نہ کروں کہ جو پیشگوئیاں مجھے عطا کی گئی ہیں وہ مسیح ابن مریم سے بہت بڑھ کر ہیں کیا میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ انجیلوں میں مسیح ابن مریم کی شان میں بڑے اعلیٰ درجہ کے لفظ ہیں جن سے ان کو خدا ماننا پڑتا ہے مگر میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کی جھوٹی قسم کھانا دنیا اور آخرت میں موجب *** ہے کہ وہ الفاظ جو خداتعالیٰ کی طرف سے میری شان میں وارد ہوئے ہیں جن کی نسبت میں پھر قسم کھا کر کہتا ہوں کہ وہ خالص خدا کے الفاظ ہیں نہ انجیلوں کی طرح محرّف۔ مبدّل۔ مُغَیّر۔ وہ ان الفاظ کی شان سے کہیں بڑھ کر ہیں جو مسیح ابن مریم کی نسبت پادری صاحبان انجیلوں میں دکھلاتے ہیں مگر کیا مجھے جائز ہے کہ



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 698

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 698

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/698/mode/1up


میں بھی خدائی کا دعویٰ کروں یا خدا کا بیٹا کہلاؔ ؤں پس اسی طرح یقیناًسمجھو کہ مسیح ابن مریم بھی خدا کا بیٹا نہیں نہ خدا ہے میں مسیح محمدؐی ہوں اور وہ مسیح موسوی تھا۔ خدا کی تقدیر نے یہ مقدر کیا تھا کہ اسرائیلی سلسلہ کے آخر میں جس کی شریعت کی ابتدا موسیٰ سے ہے ایک مسیح آوے اور اس کے مقابل پر یہ بھی مقدر کیا تھا کہ اسماعیلی سلسلہ کے آخر میں بھی جس کی شریعت کی ابتدا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے ایک مسیح آوے سو ایسا ہی ہوا۔ موسیٰ خدا کا بندہ اسرائیل کے لئے شریعت لایا خدا کو معلوم تھا کہ موسیٰ سے قریباً چودہویں صدی پر بنی اسرائیل شریعت کے حقائق اور رموز کو چھوڑ دیں گے اور نیز اخلاقی حالت ان کی بہت ابتر ہو جائے گی سو اسی غرض سے خدا نے حضرت موسیٰ سے چودہویں صدی پر مسیح ابن مریم کو پیدا کیا اس ملک میں جس میں بنی اسرائیل کی سلطنت بھی باقی نہیں رہی تھی۔ سو جب توریت کتاب استثنا کے وعدہ کے مطابق دنیا میں مثیل موسیٰ آیا یعنی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم تو خدا نے آپ کے بعد بھی جب چودہویں صدی پہنچی تو پہلے مسیح کی مانند ایک مسیح پیدا کیا اور وہ میں ہوں اور جس طرح مثیل موسیٰ بہت سی باتوں میں موسیٰ سے بڑھ کر ہے ایسا ہی مثیل عیسیٰ بھی بہت سی باتوں میں عیسیٰ سے بڑھ کر ہے اور یہ جزئی فضیلت ہے جس کو خدا چاہتا ہے دیتا ہے۔

عصمت کیوں کر ثابت ہو سکتی ہے

اب میں دیکھتا ہوں کہ جس مسئلہ عصمت اور شفاعت کو عیسائیوں کی طرف سے بار بار پیش کیا جاتا ہے وہ ایک سراسر دھوکا ہے جو عیسائیوں کو لگا ہوا ہے اگر معصوم کے یہ معنے ہیں کہ کوئی دشمن کسی کی عملی زندگی کی نسبت کوئی نکتہ چینی نہ کرے تو آؤ ہم یہود کی کتابیں دکھلاتے ہیں جنہوں نے حضرت مسیح اور ان کی ماں کے چال چلن پر بہت نکتہ چینی کی ہے اور اگر معصوم ہونے کے یہ معنی ہیں کہ کوئی شخص اپنے منہ سے یہ کہے کہ میں نیک ہوں تو آؤ ہم انجیل سے



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 699

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 699

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/699/mode/1up


آپ لوگوں کو دکھلاتے ہیں کہ مسیح نے اقرار کیا ہے کہ میں نیک نہیں ہوں پس جبکہ خود مسیح ابن مریم کی عصمت کسی طور سے ثابت نہیں ہو سکتی بلکہ انجیلوں سے بعض حرکات اس کی عصمت کے برخلاف ثابت ہوتی ہیں جیسا کہ شراب پینا، انجیل کے ابدی احکام حرمت خنزیر و ختنہ وغیرہ کا توڑنا، ناحق دوسرے کے مالوں کو نقصان پہنچانا۔ فقیہوں فریسیوں کو گالیاں دینا، بدکردار عورتوں کو جسم چھونے کا موقع دینا، حرام کا تیل سر پر ملوانا۔ شاگردوں کو غیر لوگوں کے کھیتوں سے خوشے توڑنے سے منع نہ کرنا۔ اب بتلاؤ کہ یہ تمام امور گناہ ہیں یا نہیںؔ اگر شراب پینا اچھا کام تھا تو یوحنا نے شراب پینے سے کیوں نفرت کی دانیال نے کہا کہ شراب پینے والوں پر آسمان کے دروازے بند رہتے ہیں۔ ختنہ جوابدی حکم تھا اس سے کیوں روک دیا۔ حالانکہ آج کل کی تحقیقات کے رو سے بھی وہ بہت سے امراض کو مفید ہے ایسا ہی سؤر ہمیشہ کے لئے حرام تھا اس کو کھانے کا کیوں فتویٰ دیا اور خود کہاکہ توریت منسوخ نہیں ہوئی۔ اور پھر آپ ہی اسے منسوخ کیا اور یاد رکھنا چاہئے کہ مسیح ابن مریم کی عصمت انجیل کی رو سے ثابت کرنا ایسا ہی مشکل ہے جیسا کہ اس مسلول کی صحت ثابت کرنا جس کا مرض ذبول اور دستوں کی حالت تک پہنچ چکا ہے۔ کیا ضروری نہ تھا کہ پہلے حضرت مسیح کی عصمت ثابت کر لیتے پھر دوسروں پر نکتہ چینی کرتے قرآن میں استغفار کا لفظ دیکھ کر فی الفور یہ دعویٰ کر دینا کہ اس سے گنہگار ہونا ثابت ہوتا ہے اور انجیل کے اس لفظ کو ہضم کر جانا کہ میں نیک نہیں کیا یہ ایمانداری ہے۔ پھر ان سب باتوں کے بعد ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ آخرت کا شفیع وہ ثابت ہو سکتا ہے جس نے دنیا میں شفاعت کا کوئی نمونہ دکھلایا ہو۔ سوا س معیار کو آگے رکھ کر جب ہم موسیٰ پر نظر ڈالتے ہیں تو وہ بھی شفیع ثابت ہوتا ہے کیونکہ بار ہا اس نے اترتا ہوا عذاب دعا سے ٹال دیا۔ اس کی توریت گواہ ہے اسی طرح جب ہم حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر نظر ڈالتے ہیں تو آپ کا شفیع ہونا اجلٰی بدیہیات معلوم ہوتا ہے کیونکہ آپ کی شفاعت کا ہی اثر تھا کہ آپ



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 700

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- عصمتِ انبیاء علیھم السلام: صفحہ 700

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/700/mode/1up


نے غریب صحابہ کو تخت پر بٹھا دیا اور آپ کی شفاعت کا ہی اثر تھا کہ وہ لوگ باوجود اس کے کہ بُت پرستی اور شرک میں نشوونما پایا تھا ایسے موحّد ہو گئے جن کی نظیر کسی زمانہ میں نہیں ملتی اورپھر آپ کی شفاعت کا ہی اثر ہے کہ اب تک آپ کی پیروی کرنے والے خدا کا سچا الہام پاتے ہیں خدا ان سے ہم کلام ہوتا ہے مگر مسیح ابن مریم میں یہ تمام ثبوت کیونکر اور کہاں سے مل سکتے ہیں۔ہمارے سیّد و مولیٰ محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت پر اس سے بڑھ کر اور زبردست شہادت کیا ہو گی کہ ہم اس جناب کے واسطے سے جوکچھ خدا سے پاتے ہیں ہمارے دشمن وہ نہیں پا سکتے اگر ہمارے مخالف اس امتحان کی طرف آویں تو چند روز میں فیصلہ ہو سکتا ہے مگر وہ فیصلہ کے خواہاں نہیں ہیں وہ اسی خدا کو ماننے کے لئے ہمیں مجبور کرتے ہیں جو نہ بول سکتا ہے، نہ دیکھ سکتا ہے اور نہ پیش از وقت کچھ بتلا سکتا ہے مگر ہمارا خدا ان سب باتوں پر قادر ہے۔ مبارک وہ جو ایسے کا طالب ہو۔

(ماخوذ از ریویو آف ریلیجنز جلد۱ نمبر۵۔ مئی ۱۹۰۲ء صفحہ ۱۷۵ تا۲۰۹)

ۃ



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 701

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 701

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/701/mode/1up


انڈیکس

روحانی خزائن جلدنمبر۱۸


مرتبہ : مکرم حبیب الرحمن صاحب زیروی

زیر نگرانی

سید عبدالحی

آیات قرآنیہ ۳

احادیث نبویہ ﷺ ۶

الہامات و رؤیاحضرت مسیح موعود علیہ السلام ۷

مضامین ۱۱

اسماء ۳۲

مقامات ۵۱

کتابیات ۵۴



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 702

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 702

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/702/mode/1up



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 703

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 703

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/703/mode/1up


آیات قرآنیہ

الفاتحۃ

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم (۱) ۳،۸۹

الحمد للّٰہ رب العالمین الرحمٰن الرحیم مالک

یوم الدین(۲تا۴) ۱۲۹

یوم الدین (۴) ۱۴۵

ایاک نعبد وایاک نستعین(۵) ۱۶۵،۶۷۲

اھدناالصراط المستقیم۔صراط الذین انعمت علیھم۔۔۔۔(۶،۷)

۱۷۰،۲۰۹،۳۸۲ح،۴۱۹،۴۶۳،۴۸۷

صراط الذین انعمت علیھم۔۔۔(۷) ۱۴۷،۱۹۰

البقرۃ

وعلم اٰدم الاسماء کلھا۔ (۳۲) ۴۲۹ح

فقال انبؤنی باسماء ھٰؤ لاءِ۔(۳۲) ۴۲۹،۴۲۹ح

قال یٰآدم انبءھم باسما ءھم۔ (۳۴) ۴۲۹

فتلقّٰی اٰدم من ربہ کلماتٍ۔ (۳۸) ۴۲۹ح

لعنۃ اللّٰہ علی الکافرین (۹۰) ۲۴۱

فاذکروا اللّٰہ کذکر کم اٰباء کم۔ (۲۰۱) ۲۲۷

اللّٰہ لا الہ الا ھو الحی القیوم۔ (۲۵۶) ۶۷۲

لااکراہ فی الدین۔ (۲۵۷) ۶۳۱

یُخرِجھم من الظلمات الی النور۔(۲۵۸) ۴۷۰

اٰل عمران

قل ان کنتم تحبون اللّٰہ فا تبعونی۔۔۔(۳۲) ۶۸۰

حصوراً۔ (۴۰) ۲۲۰

وجیھاً فی الدنیا والاٰ خِرَۃِ و من المقربین۔ (۴۶) ۲۱۹

واذ اخذاللّٰہ میثاق النبیین۔۔۔۔ (۸۲) ۶۷۵

لقد نصرکم اللّٰہ ببدروانتم اذلۃ۔ (۱۲۴) ۱۸۷

وما محمد الارسول قد خلت من قبلہ الرسل۔ (۱۴۵) ۳۶۵

یتلواعلیھم اٰیٰتہٖ ویزکیھم ویعلمھم الکتاب۔(۱۶۵) ۴۶۹

النساء

وخلق منھا زوجھا۔۔۔۔ (۲) ۶۶۰

بل رفعہ اللّٰہ الیہ۔ (۱۵۹) ۳۶۲

المائدۃ

اکملت لکم دینکم۔ (۴) ۲۳۹

اذ کففت بنی اسرائیل عنک۔ (۱۱۱) ۵۲۹

ء انت قلت للناس۔ (۱۱۷) ۲۳۵

فلما توفیتنی۔ (۱۱۸) ۱۷۹،۱۸۲،۱۸۵

الانعام

قل ان صلا تی و نسکی ومحیای ومما تی للّٰہ۔۔۔۔(۱۶۳) ۶۶۴

الاعراف

ربنا ظلمنا انفسنا۔ (۲۴) ۴۲۹ح

فیھا تحیون وفیھا تموتون۔ (۲۶) ۱۸۲،۳۶۵

ربناافتح بیننا وبین قومنا بالحق۔ (۹۰) ۲۱۷

ان الذین اتخذوا العجل سینالھم غضب۔۔۔(۱۵۳) ۵۳۳

فبای حدیث بعدہ یومنون۔(۱۸۶) ۳۳۱

الانفال

مارمیت اذ رمیت ولٰکن اللّٰہ رمیٰ۔(۱۸) ۶۹۴

اذانتم قلیل مستضعفون فی الارض ۔(۲۷) ۳۶۸

التوبۃ

لقدجاء کم رسول من انفسکم۔۔۔(۱۲۸) ۱۱۷

ھود

یاارض ابلعی ماء ک۔(۴۵) ۱۵۸

الحجر

انانحن نزلناالذکر وانالہ لحافظون۔(۱۰) ۴۱۹

فاذا سویتہ ونفخت فیہ من روحی۔۔۔(۳۰) ۶۵۷



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 704

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 704

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/704/mode/1up


النحل

اموات غیر احیاء۔ (۲۲) ۱۸۲

بنی اسرائیل

وان من قریۃ الانحن مھلکوھا۔۔۔۔(۵۹) ۳۹۶

من کان فی ھٰذہٖ اعمٰی۔۔۔(۷۳) ۴۶۸

الکھف

علمناہ من لدناعلما۔ (۶۶) ۲۱۹ح

طٰہٰ

من یات ربہ مجرماً۔۔۔(۷۵) ۶۷۵

الانبیاء

وحرام علٰی قریۃ اھلکناہا۔۔۔(۹۶۔۹۷) ۳۸۳ح

من کل حدب ینسلون۔ (۹۷) ۴۱۸

وماارسلنٰک الا رحمۃ للعٰلمین۔(۱۰۸) ۱۸۸ح،۶۷۷

المومنون

فتبارک اللّٰہ احسن الخالقین۔(۱۵) ۴۴۲

وجعلنا ابن مریم وامہٗ اٰیۃ واٰویناھما۔۔۔(۵۱) ۳۶۸

النّور

وعداللّٰہ الذین اٰمنوامنکم وعملوالصالحات لیستخلفنھم (۵۶) ۱۷۸

الشعراء

وسیعلم الذین ظلموا ای منقلب ینقلبون۔(۲۲۸) ۲۱۱،۳۸۰

النمل

امن یجیب المضطر۔(۶۳) ۲۳۱

واذا وقع القول علیھم اخرجنالہم دابۃ من الارض۔۔۔(۸۳) ۴۱۶،۴۱۷

ویوم نحشرمن کل امۃ فوجاً۔۔۔(۸۴تا۸۶) ۴۱۶

القصص

لہ الحمد فی الاولٰی والاٰخرۃ۔(۷۱) ۱۳۹،۱۵۳

الاحزاب

ماکان محمد ابا احد من رجالکم۔۔۔(۴۱) ۲۰۷،۲۰۸

ولٰکن رسول اللّٰہ وخاتم النبیّٖن۔(۴۱) ۲۱۵

وکان بالمؤمنین رحیما۔(۴۴) ۱۴۱

سبا

فلما قضینا علیہ الموت مادلھم۔۔۔(۱۵) ۴۱۷

الزمر

فیمسک التی قضٰی علیھا الموت۔ (۴۳) ۱۸۶

قل یاعبادی۔ (۵۴) ۲۲۷

المومن

مادعاء الکافرین الافی ضلال۔(۵۱) ۲۳۲

لم نقصص۔(۷۹) ۲۱۹ح

محمد

واستغفر لذنبک وللمؤمنین والمؤمنٰت۔۔۔(۲۰) ۶۷۳تا۶۷۵

الفتح

یداللّٰہ فوق ایدیہم۔(۱۱) ۲۲۷

ارسل رسولہ بالھدیٰ۔(۲۹) ۴۵۹

محمد رسول اللہ والذین معہ۔۔۔(۳۰) ۱۲۶،۴۵۸

کزرع اخرج شطۂ۔(۳۰) ۱۲۷

الحجرات

حبب الیکم الایمان۔۔۔(۸) ۶۸۱

النجم

ماینطق عن الہوٰی ان ہوالا وحی یوحیٰ۔(۴،۵) ۶۹۴

دنٰی فتدلّٰی فکان قاب قوسین اوادنٰی۔۔۔۔(۹،۱۰) ۱۰۹،۶۶۳

القمر

اقتربت الساعۃ وانشق القمر۔(۲) ۴۴۲

وَان یروا اٰیۃ یعرضواویقولواسحرمستمر۔(۳) ۵۰۶

الواقعۃ

ثلۃ من الاولین وثلۃ من الآخرین۔(۴۰،۴۱) ۱۵۴

لایمسہ الاالمطھرون۔ (۸۰) ۴۸۶



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 705

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 705

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/705/mode/1up


المجادلۃ

کتب اللّٰہ لاغلبن انا ورسلی۔(۲۲) ۳۸۰

الصف

یریدون لیطفؤانوراللّٰہ۔(۹) ۳۷۹

الجمعۃ

واٰخرین منھم لمایلحقوا بھم۔(۴) ۱۱۵،۱۲۶، ۱۵۴، ۲۱۲،۲۱۳،۲۱۵،۲۱۶

الجن

فلایظہر علی غیبہ احدا الامن ارتضٰی من رسول۔(۲۷۔۲۸) ۲۰۸،۲۰۹،۲۱۱،۵۱۴

المزّمل

اقیموا الصلٰوۃ واٰتواالزکٰوۃ۔ (۲۱) ۴۵۹

التکویر

واذا العشار عطلت۔ (۵) ۴۰۶

والیل اذا عسعس والصبح اذا تنفس۔(۱۸،۱۹) ۱۵۸

الضحٰی

الم یجدک یتیما فاٰویٰ۔(۷) ۳۶۴

الزلزال

یومئذ تحدث اخبارھا۔(۵) ۱۶۲

الکوثر

انا اعطینٰک الکوثر۔(۲) ۲۱۶

الکافرون

قل یٰایھاالکافرون لااعبد ماتعبدون۔ (۲،۳) ۲۴۱

الاخلاص

لم یلدولم یولد۔(۴) ۱۹۵

الناس

الوسواس الخناس۔(۵) ۱۹۵



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 706

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 706

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/706/mode/1up


احادیث نبویہﷺ

(بترتیب حروف تہجی )

اسمہ کاسمی ویدفن معی فی قبری۔ ۳۸۱ح

امامکم منکم۔ ۲۳۵

امّکم منکم ۲۳۵

خیرکم خیر کم لاھلہ۔ ۶۶۰

سلمان منا اھل البیت۔ ۲۱۲

سلمان منا اھل البیت علی مشرب الحسن۔ ۴۲۶ح

فیہ یوم تاب اللّٰہ فیہ علٰی قوم۔۔۔ ۲۲۳

کیف انتم اذانزل فیکم ابن مریم وامامکم منکم۔ ۳۷۷

لانبی بعدی۔ ۲۰۷

لیس الخبر کالمعاینۃ۔ ۴۶۲

ویترکن القلاص فلایسعٰی علیھا۔ ۴۰۶

یتزوّج ویولدلہ۔ ۷۳ح

یضع الحرب۔ ۳۱۹

احادیث بالمعنی

آنے والا مہدی اور مسیح موعود میرا اسم پائے گا۔ ۳۸۱ح



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 707

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 707

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/707/mode/1up


الہامات ورؤیا وکشوفحضرت مسیح موعود علیہ السلام

ا،ب،ت،ث

اجیب کل دعائک الافی شرکائک۔ ۵۹۰

اذاجاء نصراللّٰہ الست بربکم قالوابلٰی۔ ۳۹۸

اردت ان استخلف فخلقت اٰدم۔۔۔ ۵۰۳

اشکر نعمتی رئیت خدیجتی۔ ۵۲۴

اصحاب الصفۃ وماادراک مااصحاب الصفۃ ۲۴۴،۵۰۱

اصنع الفلک باعیننا ووحینا۔۔۔ ۲۲۶

اعلم ان اللّٰہ نفث فی روعی ان ھٰذا الخسوف۔۔۔ ۵۳۵

افطر واصوم ۲۲۷

الاالذین اٰمنوا ولم یلبسوا ایمانھم بظلم۔۔۔ ۲۲۷

الاان نصراللّٰہ قریب۔ ۴۹۷

الامراض تشاع والنفوس تضاع۔۔۔ ۵۳۲

الحمدللّٰہ الذی جعل لکم الصھر والنسب۔ ۴۲۶،۵۲۵

الرحی تدور وینزل القضاء۔ ان فضل اللّٰہ۔۔۔ ۵۹۴

الفتنۃ ھٰھُنا فاصبرکما صبرا ولواالعزم من الرسل۔

۲۴۰،۵۲۲،۵۲۳،۵۲۷،۵۳۰

الفوق معک والتحت مع اعدائک۔۔۔ ۲۲۷

القیت علیک محبۃ منی۔۔۔ ۵۳۹

اللّٰہ اکبرخربت خیبر۔ ۵۷۳

الم نجعل لک سھولۃ فی کل امر۔۔۔ ۴۰۱

الیس اللّٰہ بکاف عبدہ۔ ۴۹۵

الیس اللّٰہ بکاف عبدہ فبرأہ اللّٰہ۔۔۔ ۵۰۹

امراض الناس وبرکاتہ۔ ۳۹۸

انت منی وانا منک۔ ۲۲۷

انت منی بمنزلۃ اولادی۔ ۲۲۷

ان لم یعصمک الناس فیعصمک اللّٰہ۔۔۔ ۵۲۸

ان اللّٰہ لا یغیر مابقوم حتی یغیر وا ما بانفسہم ۲۲۵

ان اللّٰہ معک ان اللّٰہ یقوم اینماکنت۔۔۔ ۵۷۳

ان کیدکن عظیم۔ ۶۱۱

انماامرنا اذا اردنا شیئا ان نقول لہ کن فیکون۔ ۵۷۵

انا اعطیناک الکوثر۔ ۵۰۹

انا ناتی الارض ننقصھا من اطرافیھا۔۔۔ ۲۲۷

انا نبشرک بغلام۔ ۵۷۰

انہ اوی القریۃ۔ ۳۹۵

انہ اوی القریۃ لولاالاکرام۔۔۔ ۲۳۴،۲۳۶

انہ تندم وتذمر۔ ۴۴۶ح

انی اجھزالجیش فاصبحوا فی دارھم جاثمین۔ ۲۲۷

انی احافظ کل من فی الدار۔۔۔ ۴۰۱

انی افرّمع اھلی الیک۔ ۵۸۹

انی اناالرحمٰن دافع الاذی۔ ۲۲۷

انی بایعتک بایعنی ربی۔ ۲۲۷

انی حفیظ۔ ۲۲۷

انی لایخاف لدی المرسلون۔ ۲۲۷

انی مع الرسول اقوم والوم من یلوم۔ ۲۲۷

انی مع الافواج اٰتیک بغتۃ۔۔۔ ۵۷۵

انی مھین من اراد اھانتک۔ ۴۴۷ح،۴۵۱ح،۴۶۱ح،

۵۴۰،۵۶۷

برق طفلی بشیر۔ ۶۰۸

بکروثیّب۔ ۵۲۵

بلجت اٰیاتی۔ ۵۷۵،۵۷۸

تبت یداابی لھب وتب۔۔۔ ۵۳۰

تری اعینھم تفیض من الدمع۔ ۵۰۱

تلطف بالناس وترحم علیھم۔۔۔ ۴۰۰

ثلۃ من الاولین وثلۃ من الآخرین۔ ۵۱۸



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 708

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 708

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/708/mode/1up


ج،ح،خ،ر،ز،س،ش

جری اللّٰہ فی حلل الانبیاء۔ ۲۰۷،۴۵۹

رب ارنی کیف تحی الموتٰی رب اغفر۔۔۔ ۶۱۳

رب اصح زوجتی ھذہ۔ ۶۱۳

رب ان کنت تعلم ان اعدائی ھم الصادقون۔۔۔ ۴۴۹ح

رب لاتذرنی فرداً۔ ۴۹۸

ربنا انناسمعنا منا دیا ینادی للایمان۔۔۔ ۵۰۱

سبحان اللّٰہ تبارک وتعالٰی زاد مجدک۔۔۔ ۵۰۲

ستذکرون مااقول لکم وافوض امری الی اللّٰہ۔ ۶۰۴

سنر یھم اٰیاتنا فی الآفاق وفی انفسھم۔۔۔ ۲۲۷

سیغفر۔ ۵۹۱

سیولدلک الولد۔ ویدنی منک الفضل۔ ۵۷۰

شاتان تذبحان وکل من علیھافان۔ ۵۳۰

ظفرمبین وانمایؤخرھم لاجل مسمّٰی۔ ۵۹۴

ع،غ،ف،ق،ک

عجل جسدلہ خوار۔ لہ نصب وعذاب۔ ۵۴۹،۵۶۳

عدوٌلی وعدوٌلک۔ ۳۹۸

عسٰی ان یبعثک ربک مقاماً محمودًا۔ ۲۲۷

غضب غضبا شدیدًا۔ ۲۲۷

فاصبر حتّٰی یأتی اللّٰہ بامرہ۔ ۲۲۷

فبرأہ اللّٰہ مما قالواوکان عنداللّٰہ وجیھا۔ ۵۷۸

ففھمناھا سلیمٰن۔ ۲۳۶

قالوااتجعل فیھامن یفسد فیھا۔۔۔ ۵۰۳

قل اتٰی امر اللّٰہ فلا تستعجلوہ۔ ۳۹۸

قل عندی شہادۃ من اللّٰہ فھل انتم تسلمون۔ ۲۲۹

قل عندی شہادۃ من اللّٰہ فھل انتم مومنون۔ ۲۲۹

قل انماانابشر مثلکم ۲۲۷،۲۳۹

قل ان ھدی اللّٰہ ھوالھدٰی۔ ۲۰۲

قلنا یانارکونی برداً وسلاماً۔ ۵۳۸

کذٰلک منناعلی یوسف لنعرف۔۔۔ ۲۲۸

کرم الجنۃ دوحۃ الجنۃ۔ ۵۹۳

ل،م،ن

لاتخف انک انت الاعلٰی۔ ۵۲۱

لاتصعر لخلق اللّٰہ ولاتسئم من الناس۔ ۵۰۱

لاتیئس من روح اللّٰہ۔۔۔ ۴۹۷

لامبدل لکلمات اللّٰہ۔ ۴۹۷

لا یصدق السفیۃ الاسیفۃ الھلاک۔ ۳۹۸

لم یکن الذین کفروا من اھل الکتاب۔۔۔۔ ۴۰۰

لن نومن لک حتی نری اللّٰہ جھرۃ۔ ۳۹۸

لولاالاکرام۔ لھلک المقام۔ ۲۲۵،۲۲۶،۳۸۷،۳۹۴

ماکان اللّٰہ لیعذبھم وانت فیھم انہ اوی القریۃ۔ ۲۲۶

ماکان لنفس ان تموت الاباذن اللّٰہ۔۔۔ ۵۹۹

ماھٰذاالاتھدید الحکام۔ ۵۷۵

مبارک ومبارک وکل امرمبارک۔۔۔ ۵۲۵

محمد رسول اللّٰہ والذین معہ۔۔۔ ۲۰۷

منعہ مانع من السمآء۔ ۶۸ ،۶۰۲

من قام للجواب وتنمر۔فسوف یری۔۔۔ ۱،۴۴۶ح،۴۶۱ح،۵۷۱

نزلت الرحمۃ علٰی ثلاثٍ العین وعلی الاخریین۔ ۵۹۲

ھ،و،ی

ھٰذاشاھد نزاغٌ۔ ۵۱۳،۵۱۴

ھزِّ الیک بجذع النخلۃ۔۔۔ ۵۳۹،۵۴۱

ھوالذی ارسل رسولہٗ بالھدٰی۔۔۔ ۲۰۶

واذ یمکربک الذی کفراوقدلی یا ھامان ۵۳۰

واصنع الفلک باعیننا ووحینا۔ ۴۰۰

والسماء والطارق۔ ۴۹۴،۵۸۵

والموت اذا عسعس۔ ۶۱۳

وان کنتم فی ریب مما نزلنا علٰی عبدنا۔۔۔ ۵۸۶

وان یروا اٰیۃ یعرضوا ویقولوا سحر مستمر۔۔۔ ۵۰۶



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 709

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 709

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/709/mode/1up


وقالوا انّٰی لک ھٰذا ان ھذا الاسحر یوثر۔۔۔ ۳۹۸،۵۱۰

وقل رب ادخلنی مدخل صدق۔۔۔ ۲۴۰

ولاتخاطبنی فی الذین ظلموا انھم مغرقون۔ ۲۲۶،۴۰۰

ولاتصعرلخلق اللّٰہ ولاتسئم من الناس۔ ۵۳۹

ولقدلبثت فیکم عمراًمن قبلہ افلاتعقلون۔ ۵۹۰

ولن ترضٰی عنک الیھود ولاالنصاریٰ۔۔۔ ۲۴۰،۵۲۷

ویمکرون ویمکراللّٰہ واللّٰہ خیرالماکرین۔ ۲۴۰،۵۲۷

یأتی علٰی جھنم زمان لیس فیھااحدٌ۔ ۲۲۷

یااحمدفاضت الرحمۃ علٰی شفتیک۔ ۵۱۰

یاتون من کل فج عمیق۔۔۔ ۵۳۹

یاتیک من کل فج عمیق۔۔۔ ۴۹۷،۴۹۹،۵۰۰،۵۳۹

یاعبدالقادر انی معک اسمع واری۔۔۔ ۵۰۸

یامسیح الخلق عدوانًا۔ ۲۳۲،۵۳۳

یامسیح الخلق عدوانالن ترٰی من بعد موادنا وفسادنا۔ ۲۲۸

یاولی اللّٰہ کنت لااعرفک۔ ۲۲۹

یرویدون ان یطفؤا نوراللّٰہ بافواھھم۔۔۔ ۵۲۶

یصلون علیک۔ ۵۰۱

ینصرک رجال نوحی الیھم من السماء۔ ۴۹۷

فارسی الہامات

آیدآں روزے کہ مستخلص شود ۵۸۰

اے بساآرزوکہ خاک شدہ ۶۱۲

بخرام کہ وقت تو نزدیک رسید وپائے محمدیاں

برمنارِبلند ترمحکم اُفتاد ۵۱۱

سلامت برتواے مرد سلامت ۵۷۱

نصف ترا نصف عمالیق را ۵۹۱

ہرچہ بایدنوعروسی راہمہ ساماں کنم ۵۸۶

اردو الہامات

دنیا میں اک نبی آیا ۲۰۶

دنیا میں ایک نذیر آیا۔۔۔۔ ۲۰۷،۳۹۹،۴۶۶،۵۲۲

لوگ کوشش کریں گے کہ اس سلسلہ کو مٹادیں۔۔۔ ۳۸۴،۳۸۵

میں اپنی چمکاردکھلاؤں گا۔۔۔ ۳۹۹

دس دن کے بعد مَوج دکھاتاہوں۔ ۵۱۲

آج 3 (اکیس روپے) آئیں گے آنہ کم نہ زیادہ۔ ۵۱۲

میں اپنی چمکار دکھلاؤں گا اپنی قدرت نمائی سے۔۔۔ ۵۲۲

عبداللہ خاں ڈیرہ اسماعیل خان ۵۳۷

مضمون سب پر بالارہا۔ ۵۷۳

تین کوچارکرنے والا مبارک۔ ۵۷۴

لواء فتح۔ ۵۷۵

مخالفوں کی پھوٹ اور ایک شخص متنافس کی ذلت اور اہانت

اور ملامت خلق ۵۷۷

ماجھے خاں کا بیٹا اور شمس الدین پٹواری ضلع لاہور بھیجنے

والے ہیں ۵۸۰

کچھ عربی میں بولو ۵۸۸

کچھ عرصہ کے لئے یہ روک اٹھا دی جاوے گی اور ان کو اس

غم سے نجات دی جائے گی ۵۹۷

مبارک وہ آدمی جو اس دروازہ کی راہ سے داخل ہوں۔ ۶۰۰

تم پاس ہوگئے ہو۔ ۶۰۱

چل رہی ہے نسیم رحمت کی۔ جودعاکیجئے قبول ہے آج ۶۰۳

جنازہ ۶۰۳

اس سفر میں تمہارا اور تمہارے رفیق کا کچھ نقصان ہوگا ۶۰۸

اچھا ہوجائے گا ۶۰۸

بے ہوشی پھر غشی پھر موت ۶۰۹

اس سفر میں کچھ نقصان ہوگا اور کچھ ہم وغم پیش آئے گا۔ ۶۰۹

قادرہے وہ بارگاہ ٹوٹا کام بناوے۔۔۔ ۶۱۱

انگریزی الہامات

دَ ن وِل یُوگو ٹُو امرتسر۔ ۵۱۲

آئی ایم کؤرلَر ۵۱۳

آئی لویو۔ آئی شیل گِوْ یُو ءِ لارج پارٹی آف اسلام۔ ۵۱۶

آئی لَویُو۔ ۵۱۶



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 710

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 710

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/710/mode/1up


آئی ایم وِدْ یُو۔ ۵۱۶

آئی شیل ہیلپ یُو۔ ۵۱۶

آئی کین وَیٹ آئی وِل ڈُو۔ ۵۱۶

وی کین ویٹ وی ویل ڈو۔ ۵۱۶

گاڈاذکمنگ بائی ہز آرمی۔ ۵۱۶

گاڈ میکراوف ارتھ اینڈ ہیون۔ ۵۱۶

دی ڈیز شل کم وِین گاڈشیل ہیلپ۔۔۔۔۔ ۵۱۶

دوہ آل مَین شُڈبی اینگری بٹ۔۔۔۔ ۵۱۶

ہی اِزوِد یُوٹوکِل اینیمی۔ ۵۱۶

آپؑ کے کشوف

کشف میں بیٹوں کی طرح اپنا سر حضرت فاطمہؓ

کی ران پردیکھنا ۲۱۳ح،۴۲۶ح

لیکھرام کے متعلق دیکھا جانے والا کشف ۵۵۸

ایک سیر کے دوران کشفی طور پر حضور کو نجف علی کی مخالفت کا

معلوم ہونا اور پوچھنے پر اس کا اقرارکرنا ۵۸۴

عالم کشف میں علی محمد خان صاحب نواب جھجر کا خط ملنا جس

میں غلہ منڈی کے متعلق بے قراری ظاہر کی گئی تھی ۵۹۷

کشف میں دیکھا کہ مبارک احمد گرپڑا ہے اور چوٹ آنے

سے کرتہ خون سے بھرگیا ہے ۵۹۸

مرزا ابراہیم بیگ کے متعلق کشف دیکھا کہ ابراہیم ہمارے

پاس بیٹھا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے بہشت سے سلام پہنچا دو ۶۰۱

دلیپ سنگھ کے متعلق دیکھنا کہ وہ پنجاب آنے میں ناکام

رہے گا اور ہر گز ہندوستان میں قدم نہیں رکھے گا ۶۰۴

کشوف کے ذریعہ سے سید عباس علی لدھیانوی کو پیش ازوقت اطلاع دینا کہ آپ کا انجام اچھا نہیں ۶۱۸

ٹیکس لگانے کے لئے سرکار کی طرف سے آپ پر کیے گئے

مقدمہ کے متعلق کشفی طورپر آپ کو فتح کی بشارت ۶۰۷

آپؑ کے رؤیا

بذریعہ زیارت آنحضرتؐ خواب میں اطلاع ملنا کہ میں ایک کتاب تالیف کروں گا ۵۱۹

بشمبرداس اور خوشحال کے مقدمہ سے رہائی اور عدم رہائی کے

متعلق رؤیا دیکھنا ۵۲۰

خواب میں ایک صاعقہ کا اپنے مکان کی طرف آتے دیکھنا ۵۷۴

خواب میں شیخ مہر علی صاحب کے فرش کو آگ لگی دیکھنا ۵۷۹

باوانانک صاحب کو خواب میں دیکھنا ۵۸۱

خواب میں ایک فرشتے کے ہاتھ میں پاکیزہ نان دیکھنا اور

اس کا کہنا کہ یہ نان تیرے لیے اور تیرے ساتھ کے

درویشوں کے لئے ہے۔ ۵۸۵

خواب میں اپنے آپ کو حاکم کی عدالت میں دیکھنا اور

نماز پڑھنے کے لئے اجازت طلب کرنے پر اس کا بخوشی اجازت دینا ۵۸۸

مرزا غلام قادر صاحب کی وفات کے متعلق خواب دیکھنا ۵۹۵

مرزا غلام قادر صاحب کی بیماری کے متعلق خواب دیکھنا ۵۹۵

خواب میں علی محمد خان صاحب ، نواب جھجر کی غلہ منڈی کو

بے رونق دیکھنا ۵۹۶

مبارک احمد کو خواب میں دیکھنا کہ وہ فوت ہوگیا ہے ۵۹۸

خواب میں دیکھنا کہ عدالت میں جیسا شہادت کے لئے

دستور ہے حاکم کا آپ سے قسم لینا بھول جانا۔ ۵۹۹

مرزاایوب بیگ صاحب کے خاتمہ بخیر ہونے کے متعلق

خواب دیکھنا۔ ۶۰۰

رؤیا دیکھنا کہ مولوی عبداللہ غزنوی کی وفات نزدیک ہے

اور آپ کے لئے آسمان پر ایک خاص فضل کا ارادہ ہے ۶۱۵

خواب میں ایک چمکیلی اور روشن تلوار دیکھنا جس کی نوک آسمان

میں اور قبضہ آپ کے پنجہ میں ہونا ۶۱۶



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 711

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 711

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/711/mode/1up


مضامین

آ، ا

آخرین

نبی کریم ؐ کی وہ برکات جن کا آپؐ کے ذریعہ آخرین میں

ظہور ہوا ۶،۷

آریہ

آریوں کے نزدیک پرمیشر روحوں کا پیدا کرنے والا نہیں ۵۳۶

مسلمانوں کے خدا کا ہندوؤں کے مصنوعی پرمیشر پر غلبہ ۵۵۳

آسمان

کوئی آسمان تک نہیں پہنچا سکتا مگر وہی جو آسمان سے آتا ہے ۴۷۲

آسمان پر ایک روحانی تیاری ۶۲۴

زمین کی تاریکی اور آسمان کے نور کی ایک انتہائی جنگ ۶۲۵

آواگون

اواگون یعنی شامت اعمال سے جون بدلنا آریہ صاحبان

کے گلے پڑا ہوا ہے ۵۳۶

استغفار

استغفار کے حقیقی اور اصلی معنی ۶۷۱

ہر وقت اور ہر آن مدد مانگنے کا نام استغفار ۶۷۶

استغفار کے معنی ۶۷۶

استغفار کے ایک معنی گناہ کی سزاسے بچائے جانے کے ہیں ۶۷۶

کمزوری فطرت کے مرض کا علاج استغفار ۶۷۶

بشریت کی کمزوری کے لئے خدا سے طاقت مانگنے کے

لئے استغفار ہے ۶۷۷

خدا سے طلب کرنا استغفار ہے ۶۷۷

دنیا میں گناہ کا وجودنہ بھی ہوتا تب بھی استغفار ہوتا ۶۷۲

استغفار انسان کی طبعی ضرورت ہے ۶۷۲

استغفار صفت قیومیت سے فیض حاصل کرنے کے لئے ہے ۶۷۲

استغفار کے ذریعہ کمزور انسانی فطرت طبعاً خدا تعالیٰ سے

طاقت طلب کرتی ہے ۶۷۲

اعلیٰ درجہ کے مقام عصمت اور شفاعت کے لئے استغفار ضروری ہے ۶۷۳

استغفار سے الہٰی طاقت حاصل کرنے کے لئے تضرع اور خشوع ضروری ہے ۶۷۴

استغفار کے ذریعہ خداتعالیٰ سے طاقت حاصل کرنے

والا ہی معصوم کامل ہے ۶۷۴

مداومتِ استغفار ذنب پر فتح پانے کی دلیل ہے ۶۷۶

اسلام

علماء سوء کا فتنہ اسلام کے لئے سب سے بڑا فتنہ ہے ۱۳

اس زمانہ میں علماء سوء اورپادریوں کے حملوں کی وجہ سے

اسلام کی بری حالت کا ذکر ۱۷تا۱۹

پادریوں کے اسلام کے خلاف حملے ۱۷،۱۸

اس زمانے کے وہ ضروری امور جن کا دین محتاج ہے ۲۱

اسلام کے دشمنوں کا مخالفت کا طریق ۲۲

اللہ تعالیٰ کااس سلسلہ کے آخری زمانہ کو موسیٰ کے خلفاء کے آخری زمانہ سے تشبیہ دینا ۱۲۲

اس سلسلہ کا آخری زمانہ مالک یوم الدین کی حقیقت کا مظہرہونا ۱۲۲

اس زمانہ میں اسلام کی غربت کا ذکر ۱۵۱،۱۵۲

اس زمانہ میں اسلام کی غربت اوراس پروارد مصائب ۱۵۴تا۱۵۸

سورۃ فاتحہ کی چاروں صفات کا اسلام کے آغاز اورآخرین

میں ظہور ۱۵۳،۱۵۴

آخرین میں صفات اربعہ کا دینی اور دنیاوی لحاظ سے ظہور ۱۵۸تا۱۶۰

ضعف و غربت اسلام کا ذکر اور بعثت مسیح موعود ۳۰۰،۳۰۶،۳۰۷

اسلام کوایک ایسے آدمی کی ضرورت ہے کہ اسے غیب سے

وہ کچھ دیا گیا ہو جو اور کسی کو نہیں ملا اوروہ موفق و منصور

انبیاء ہو۔وغیرہ اوصاف ۳۲۷





اس وقت اسلام کو ایسے مردِمجاہد کی ضرورت ہے جوتائید

یافتہ ہواور نبیوں کا وارث ہو ۳۲۷

اسلام پر طرح طرح کے حملے اور بلاؤں کے نازل ہونے

کے بعد اللہ کا مسیح نازل ہوا ۳۲۲

مخالف مولوی جس اسلام کو پیش کررہے ہیں وہ صرف

پوست ہے نہ کہ مغز ۴۷۰

حقیقی اسلام سے شکل بدل جاتی ہے اور دل میں ایک نور

پیدا ہوتا ہے ۴۷۲

لیکھرام کی لاش اسلام کی سچائی کا زندہ ثبوت ہے ۵۵۳

اسلام کے بغیر کسی جگہ نجات نہیں ۵۸۴

باوانانک کا خدا کے الہام سے اسلام کی سچائی معلوم کرنا ۵۸۴

اسلام کا تنزل شیطان کے چھوٹنے پر یعنی ۱۰۰۰عیسوی

کے بعد ۶۲۶

اسلام کی پیدائش شیطان کے قید ہونے کے دنوں میں ۶۲۶

اسلام کا اپنے پاک اصولوں کے لحاظ سے تنزل کی حالت

کی طرف مائل ہونا ۶۲۶

تلوار کے ذریعہ سچائی کے جوہر دکھلانے والے اسلام کے

دوست نہیں بلکہ دشمن ہیں ۶۳۰

بت پرستوں کے مقابل پرکس قدر اسلام معقولیت اور

صفائی رکھتا ہے ۶۳۱

لوگوں کواسلام سے منحرف کرنے کے لئے مخالفین کی طرف سے کی جانے والی تدابیر ۶۳۱

اسلام دین کے پھیلانے کے لئے ہر گز جبر کی اجازت نہیں دیتا ۶۳۱

اسلام کی لڑائیاں دین پھیلانے کے لئے نہیں بلکہ مسلمانوں

کی جان بچانے کے لئے تھیں ۶۳۲

اسلام کو امن قائم کرنے کے لئے لڑائیاں کرنی پڑیں ۶۳۳

تلوار سے جہادکے غلط عقیدہ کے اسلام پر اثرات ۶۳۴

فرقوں کے باہم اختلافات ۲۲۳

اشتہار

اشتہارکہ عربی رسالہ لکھنے کے لئے ہمارے مقابل آؤ ۴۴۰

لیکھرام پشاوری کی نسبت لکھا جانے والا اشتہار ۵۶۲تا۵۶۴

لیکھرام پشاوری کی پیشگوئی کی نسبت کئے گئے اعتراضات کے جوابات ۵۵۴تا۵۵۶

اللہ تعالیٰ جل جلالہ

خدا کا ذاتی نام ۹۷

اللہ کی حمدوثنا ۳

اللہ تعالیٰ کا اولیاء کے ساتھ سلوک ۳،۴

اللہ تعالیٰ صالحین کی عقلوں کی خود پرورش فرماکر انہیں

روحانی طریقوں کی ہدایت عطافرماتا ہے ۴۵

اللہ اپنے مرسلین کی خود حفاظت فرماتا ہے خواہ مکر کرنے

والے کتنے ہی مکر کریں ۱۶

قیامت تک کے لئے شیطان سے بچنے کے لئے اللہ کا

طریق سکھانا ۸۲

بات کرتے وقت اس قادر کا خیال کرلو جس کا غضب کھا

جانے والی آگ ہے ۶۴۱

اللہ کے احمد اور انسان کے محمد ؐ بننے کی حقیقت کا بیان ۱۰۶،۱۰۷

اللہ کا نام جامد ہے اور اس کے معنی خدا کے سوا کوئی نہیں جانتا ۱۱۵

اللہ تعالیٰ کا کمال درجہ کا محمد اور احمد ہونا اور اس کے قرائن کا ذکر ۱۳۰

اللہ کا نام جامد ہے اور اس کی کنہ سے کوئی واقف نہیں ۱۵۰

اللہ نے اسلام کے آغاز اور آخر میں دو احمد پیدا کیے ہیں

اس کا سورۃ فاتحہ میں اشارہ ہے ۱۹۸

خدا کے مخالف ہمیشہ ذلت اور شکست اٹھاتے ہیں ۳۸۰

خدا تعالیٰ ارادہ کرے تو بڑے سے بڑے کج طبع کو قائل کرسکتا ہے ۳۸۵

خداکا دیدار اعلیٰ درجہ کی لذت کا سرچشمہ ہے ۴۶۲

خدا کا کلام حدیث النفس یا شیطانی القاء نہیں ۴۶۳

خدا اپنی قدرتوں میں کمزور نہیں ۴۶۳

خدا کا اپنی قدرتوں کے دکھلانے کے لئے خارق عادت

طریقے اختیار کرنا ۴۶۳

مسیح موعود ؑ کا خدا کے کلام کو اپنی روحانی والدہ قراردینا ۴۶۵

ہر ایک طالبِ حق اس زندہ مذہب کا طالب ہو جس میں

زندہ خدا کے انوار نمایاں ہوں ۴۶۹

خدا کا قائل وہی ہے جس کی یقین کی آنکھیں کھل گئیں ۴۷۰

خدا ۔خدا کے ذریعہ سے ہی پہنچانا جاتا ہے نہ کسی اور ذریعہ سے ۴۷۲




اناالموجود کی آواز سننے پر انسان سمجھتا ہے کہ خدا ہے ۴۷۳

خداتک پہنچنے کے لئے بجز خدا تعالیٰ کے کلام کے اور کوئی

سبیل نہیں ۴۷۵

مصنوعات پر نظر کر کے یہ ضرورت ثابت ہوتی ہے کہ ان کا ایک صانع ہونا چاہئے ۴۹۰

خدا کی غرض کتابوں کے نازل کرنے سے افادۂ یقین ہے ۴۹۱

دنیا میں خدا تعالیٰ کے تین قسم کے کام ۵۱۷

خدا کا یقینی کلام اپنی طاقت اور شوکت اور دلکش خاصیت

اور خوارق سے پہچانا جاتا ہے ۴۸۹

کلام الہٰی سے مراد ۴۹۲

مسلمانوں کا خدا ہندؤوں کے مصنوعی پر میشر پر غالب آگیا ۵۵۳

خداکی عادت میں داخل ہے کہ روحانی امور کو ذہن نشین

کرانے کے لئے اس کی جسمانی تصویر پیدا کردیتا ہے ۶۲۸،۶۲۹

عیسائیوں میں انسان کو خدا بنانے کی غرض ۶۳۹

ہر یک کامل لذت خدا میں ہے ۶۴۱

حق اور حکمت کی راہ پر چلو کہ اس سے خدا کو پاؤ گے ۶۴۸

خداتعالیٰ کا سچا پرستارکون ہے ۶۶۴

خدا انسان کو پیدا کرکے اس سے الگ نہیں ہوا ۶۷۱

خداتعالیٰ کا قرب پانے کا ذریعہ ۶۶۵

خدا کی سچی محبت گناہ اور مخالفت سے روکتی ہے ۴۸۸

بغیر خداتعالیٰ کے سہارے کے کسی چیز کاقائم ہوناممکن نہیں ۶۷۲

خداتعالیٰ کی ذات طاقت کا خزانہ ۶۷۳

روشنی حاصل کرنے کے لئے خداتعالیٰ سے طاقت مانگنا ضروری ہے ۶۷۴

ذات باری تعالیٰ کو تمثیلی طورپر دل سے مشابہت ۶۷۴

خداتعالیٰ کا نبیوں کی معرفت خود کو شناخت کروانا ۶۸۹

وہ خدا جو پہلے نبیوں پر ظاہر ہوا وہ اب موجود ہے ۶۸۹

کامل محبوں کا خداتعالیٰ سے تعلق ۶۹۴

مصنوعات پر نظر کر کے یہ ضرورت ثابت ہوتی ہے کہ ان کا ایک صانع ہونا چاہیئے ۴۹۰

صفاتِ باری تعالیٰ

خداتعالیٰ کی صفات درحقیقت اس کا حسن اور جمال ہے ۶۶۹

اللہ کی صفات کا دنیا میں کبھی محبوبیت اور کبھی محبیت

کے رنگ میں ظہور اور اس میں حکمت ۹۸،۹۹

صفت رب العالمین ۱۲۹،۱۳۱تا۱۳۷

صفت رحمان ورحیم میں خداکے محبوبیت اور محبیت کے

رنگ میں جلوہ کاذکر ۹۹،۱۰۰ح

رحمانیت کا کمال ۱۰۷

صفت رحمانیت کا فیضان کسی عمل کا نتیجہ اورکسی استحقاق

کا پھل نہیں ۹۳

رحیمیت کاکمال ۱۰۷

جلال کے حوالے سے صفت رحمان کی حقیقت ۱۱۳

دوسری ساری صفات رحمان اور رحیم کی شاخیں ہیں ۱۱۶

رحیمیت وجوبی ہے اور صرف مومنوں کے لئے واجب رکھی گئی ہے ۱۱۷

کمالاتِ اخلاق الہٰیہ میں سے ہرکمال اس کے رحمان ورحیم

کی صفات پر منحصر ہے ۱۲۳

صفت رحمان کے فیض عام کا ذکر ۱۴۰

صفت رحیم میں فیض خاص کا ذکر ۱۴۰

صفت مالک یوم الدین ۱۴۱تا۱۴۷

اللہ نے چار صفات اس لئے اپنے لیے اختیار کی ہیں تاکہ

اس دنیا میں ان کا نمونہ دکھائے ۱۵۳

سورۃ فاتحہ کی چارصفات کا نبی کریم ؑ اور صحابہ کی ذات کے حوالے

سے ذکر کہ کس طرح اُن پر اِن خدائی صفات کا جلوہ ہوا ۱۴۴،۱۴۵

آخرین میں خدا کی اِن چار صفات کا جلوہ ۱۴۷،۱۴۸

خداتعالیٰ بباعث اپنی صفت مالکیت کے اختیار رکھتا ہے کہ دوسری

کتابوں کی بعض عبارتیں اپنی جدیدوحی میں داخل کرے ۴۳۸

خدا کا موت،فنا، نقصان اور ذلت کو اپنے پر قبول کر کے عورت

کے پیٹ سے پیداہونا قدیم قانون قدرت کے مخالف ہے ۶۴۰

خدا کا زندہ ہونا تمام برکات کا مدار ہے نہ کہ مرنا ۶۴۰

خداتعالیٰ سے تعلق شدید کے لئے اس کے احسان اور حسن

سے تمتّع ضروری ہے ۶۶۹



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 712

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 712

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/712/mode/1up


الوہیت مسیح(نیز دیکھئے اسماء میں عیسیٰ علیہ السلام)

الوہیت مسیح کا عقیدہ ۳۲۰

الہام

الہام انی احافظ کل من فی الدار۔۔۔ کی دوحصوں

میں تقسیم ۴۰۱

غیر زبانوں میں مسیح موعود علیہ السلام پر الہامات ہونا ۴۳۵

صحابہؓ کو الہام کہ آنحضرت ﷺکو غسل دینا چاہیے ۴۶۷

رحمانی الہام کی نشانیاں ۴۹۲،۴۹۳

الہامات کے بعد ملہم لوگوں کو فطرتاً دوقسم کی حالتیں پیش آتی ہیں ۵۹۳

امامت

امام کسی کا مقلد نہیں ہوتا بلکہ وہ خود حَکَم ہوتا ہے ۴۲۵ح

امام کی شناخت نہ کرنا جاہلیت کی موت مرنا ہے ۶۲۴

نبوت افضل ازامامت است ۴۳۰

امتِ محمدیہ

اللہ تعالیٰ کا محمد اور احمد کی تجلی کو اس امت کے دوحصوں میں

تقسیم فرمانا اور اس میں حکمت ۱۱۰،۱۲۴،۱۲۵

قرآن کریم میں احمد نام کے دووجودوں کی پیشگوئی ۱۳۹

امت محمدیہ کے آخر میں مسیحؑ سے مشابہ شخص کی بعثت کی پیشگوئی ۱۴۴

اس امت میں بعض صلحاء کے انبیاء کے قدم پرپیدا ہونے

کی سورۃ فاتحہ میں پیشگوئی ۱۷۵

صراط الذین میں اس امت میں سے بنی اسرائیل کے

مثیلوں کے پیدا ہونے کا ثبوت ۱۸۳،۱۸۴

آخری زمانہ میں اس امت سے مسیح موعود کے ظہور کا ثبوت ۱۸۶،۱۸۷

اسی امت میں سے مسیح موعود ظاہر ہوگا کے دلائل ۳۶۵

اس امت کے بعض افراد کو گزشتہ نبیوں کا کمال دیا جانا ۳۸۲ح

امت محمدیہ کے خیر امم ہونے کا ثبوت ۱۷۶

انجمن حمایت اسلام ۲۲۳،۲۲۶

انسان

انسانوں کی نوع کے لیے خدا کے قانون میں تین قسم کے حقوق ۶۳۶

انسان کی قدروقیمت اس کے کمال کے ظہور سے بڑھتی ہے ۴۰

مَردوں اور بہادروں کی سیرت کا کمال اظہار اس امر میں

ہے کہ ان کے ذریعہ لوگ فائدہ حاصل کرتے ہیں اور لوگ

گمراہی سے نجات پاتے ہیں ۵۰

انسان کی روحانیت اس امر کی طالب ہے کہ خدا کی عنایت کا

ہاتھ اسے پکڑ لے اوراسے انوارومکاشفات حاصل ہوں تو

یہ سورۃ ان تمام مطالب پر مشتمل ہے ۷۶

کمزوری مخلوق کی فطرت میں ہے ۶۷۵

ایک بھاری کشش انسان کو نیچے کی طرف کھینچ رہی ہے

جس کو اسفل السافلین کہہ سکتے ہیں ۶۲۳

عیسائیوں میں ایک عاجز انسان کو بے وجہ خدابنا رکھنا ۶۳۹

کامل درجہ کے علم سے متاثر ہونا انسان کی فطرت ہے ۶۴۲

انسان کی ابتدائی حالت ۶۵۷

انسان کامل کی تین نشانیاں ۶۵۸ح

انسان جب تک کامل نہیں خدا کے لئے خالص عبادت

نہیں کرسکتا ۶۶۴

انسانوں کے باہمی محبت کرنے کی وجہ ۶۶۶

انسان کی تمام فطرتی خوبیاں حسن میں داخل ہیں ۶۶۷

انسان کے ظہور کے لئے خالق کی ضرورت ۶۷۲

اللہ کا اپنی صفت رحمانیت کے تحت انسان کے لئے جانوروں

کو مسخر کرنا جو ایک جلالی امر ہے ۱۱۲

انسانی اور حیوانی سلسلہ کی حفاظت کے لیے خدا

کی تدبیر ۱۱۳،۱۱۴

انسان کامل کے کامل ہونے کا طریق ۱۱۶

یہ عبادت کی فرع ہے کہ انسان اپنے دشمن سے بھی محبت رکھے ۱۶۸

انسانی فطرت کا ہر دم خدا سے کمال پانا ۶۷۳

انسانوں کے لئے خدا کے ہاں تین قسم کے حقوق ۶۳۶

انعامات

انعامات میں سے سب سے بڑھ کر یقینی مخاطبات اور

مکالمات کا انعام ہے ۴۸۸

اہل بیت

مسیح موعود کے اہل بیت میں سے ہونے کا مطلب ۳۸۱ح



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 713

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 713

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/713/mode/1up


اہل بیت کے برابرغیر اہل بیت نہیں ہوسکتا ۴۲۶ح

ایمان

ایمان کی حقیقت حسنِ ظن سے مان لینا ہے ۶۴۲

ایمان اور چیز ہے اور عرفان اور چیز ۶۴۲

ب

بادشاہت

آج کل بادشاہوں کے حالات ۲۸۱تا۳۱۳

برکات

تمام برکات اوریقین کی کنجی وہ کلام قطعی اور یقینی ہے جو

خداتعالیٰ کی طرف سے بندہ پر نازل ہوتا ہے ۴۷۳

تمام برکات اور یقین کے حصول کا ذریعہ خدا کا مکالمہ اور

مخاطبہ ہے ۴۸۶

تمام برکات کا جوڑ سے پیدا ہونا ۶۷۸،۶۷۹

بروز

بروز میں دُوئی نہیں ہوتی ۲۱۵

بروزی تصویر کے لئے ہر ایک پہلو سے اصل کمال اپنے

اندر رکھنا ضروری ہے ۲۱۴

بروز ہونے کے لیے جسمانی تعلق ہونا ضرور ی نہیں ہے ۲۱۳

بروزی طورپر نبی کا آنا ۲۰۸

حضرت موسیٰ کا بروزیشو عا ۲۱۲

مسیح موعود بروزی طور پر مع تمام کمالات محمدیہ مع نبوت محمد یہ

کے آنحضرت ﷺ ہیں ۳۸۱ح

بیعت

پیر مہر علی کے مریدوں کا ان سے بیزارہو کوآپؐ کی بیعت

میں داخل ہونا ۴۳۲ح

طاعون کے دنوں میں انسانوں کا جوق درجوق بیعت میں داخل ہونا ۴۹۹

پ،ت،ٹ

پادری ۲۳۱

پادریوں کا مفاسد اور فریب کاریوں کے ذریعہ سے

مسلمانوں کو گمراہ کرنا ۳۳۵

انگریزی گورنمنٹ نے پادریوں کو دوسرے مذاہب والوں

سے زیادہ آزادی نہیں دی بلکہ مذہبی آزادی کا قانون

سب کے لئے برابر ہے ۳۱۴،۳۳۶،۳۳۷

پرمیشر

آریوں کے نزدیک پرمیشر روحوں کا پیدا کرنے والا نہیں ۵۳۶

مسلمانوں کے خدا کا ہندوؤں کے مصنوعی پرمیشر پر غلبہ ۵۵۳

پیشگوئی

پیشگوئی کا پورا ہونا اس بات پر مہر کردیتا ہے کہ وہ تائید جو

ظہور میں آئی وہ درحقیقت منجانب اللہ ہے ۵۰۴

ایک نبی کی سورۃ فاتحہ کے متعلق پیشگوئی جس میں ایک قوی

فرشتے کے پاس ایک چھوٹی کتاب کی صورت میں فاتحہ ہے ۷۱،۷۲

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئیوں کے لئے اسماء میں دیکھیں زیر لفظ غلام احمد قادیانی علیہ السلام

تثلیث

تثلیث انسانی فطرت میں منقوش نہیں ہوسکتی ۶۶۲

تفسیر

آپ ؑ کا سورۃ قرآنی کی تفسیر عربی فصیح بلیغ لکھنے کے لئے

چیلنج کرنا ۴۰۸

عربی تفسیر کی غلطیاں نکالنے پر فی غلطی پانچ روپیہ انعام

دینے کا اعلان ۴۴۱

کسی مخالف کا آپ کے بالمقابل عربی تفسیر لکھنے پر قادر نہ ہوسکنا ۶۰۲

سورۃ فتح میں آنحضرت ؐ کی رسالت اور دین کے غالب

کر دینے کا ذکر ۴۵۷

سورۃ العصر کے ظاہری معنے ۴۲۲

تفسیرسورۃ فاتحہ

مفسرین کا اتفاق کہ سورۃ فاتحہ کے متعلق گزشتہ نبیوں کی پیشگوئیوں کا تعلق مسیح موعود سے ہے ۷۴،۷۳

یہ ام الکتاب فرقان کی چابی اورلؤ لؤ اور مرجان کا منبع ہے ۴۱

اس کے مختلف اسماء کا ذکر اور ان کی وجہ تسمیہ ۷۰



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 714

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 714

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/714/mode/1up


فاتحہ الکتاب اس لیے نام ہے کیونکہ اس کے ذریعہ قرآن ،

نماز اور دعا کا آغاز ہوتا ہے ۷۰

فاتحہ الکتاب نام ہونے کی وجوہات کا ذکر ۷۰،۷۱

مفسرین کااتفاق کہ گزشتہ نبی کی سورۃ فاتحہ

کے متعلق پیشگوئی کا تعلق مسیح موعود سے ہے ۷۲،۷۳

سورۃ الحمد اور اس کی وجہ تسمیہ ۷۴

اُم القرآن اور اس کی وجہ تسمیہ ۷۴

ام الکتاب اور اس کی وجہ تسمیہ ۷۵

اس کی ہر آیت قرآن کے ساتویں حصہ کے برابر ہے ۷۷

اس کی مثل تورات ، انجیل بلکہ کسی الہامی کتاب میں نہیں ملتی ۷۷

السبع المثانی اور ا س کی وجہ تسمیہ ۷۷

اس کی سات آیتیں جہنم کے سات دروازوں سے بچنے

کا ذریعہ ہیں ۷۸

اس کی سات آیات میں دنیا کی عمر کے سات ہزار سال

ہونے کی طرف اشارہ ہے ۷۱،۷۸

سورۃ فاتحہ کی خوبیوں اورمحاسن کا ذکر ۷۹،۸۰

اس کی تلاوت کے وقت شیطان سے پناہ مانگنا لازمی ہے ۸۱

اس کے عجائبات میں سے یہ ہے کہ اس نے اس رنگ میں

خدا کی تعریف بیان کی ہے کہ کسی بشر کے لئے ممکن نہیں کر

اس سے زیادہ کر سکے ۸۱

لفظ اسم کی نحوی بحث اور اس کے معانی کا ذکر ۸۹

عربوں کے کلا م سے ثابت شدہ کہ وہ اس لفظ کا استعمال خیر

کے معنوں میں کرتے ہیں ۹۱

بسم اللہ میں موجود صفت رحمان کے معانی کا ذکر ۹۲

صفت رحمانیت کے فیض کے آثا ر کا انسان کی پیدائش سے پہلے ہونے کا سبب ۹۴

سورۃ فاتحہ میں اللہ نے باقی صفات کو چھوڑ کر رحمان اور

رحیم کو کیوں اختیار کیا اس کا جواب ۹۷

صفت رحمان کے ذریعہ ملنے والے خدا کے انعامات اور

فیوض کا ذکر ۹۴،۹۵

صفت رحیمیت کے فیضان کا ذکر ۹۶

رحمان و رحیم یہ دونوں صفات ربوبیت اور عبودیت کے

درمیان بطور پیوند ہیں ۱۰۰

اہل عرفان کے نزدیک صفت رحمانیت کی حقیقت کا بیان ۱۰۳

صفت رحیمیت کی حقیقت کا بیان ۱۰۵

اعوذ باللّٰہ میں لفظ الرجیم میں وعید ۸۳

بسم اللہ میں ان دونوں صفات کو مخصوص کرنے کا سبب ۱۲۳

حمد اور مدح میں فرق ۱۲۹

رب العالمین میں لفظ العالمین کے مختلف معانی کاذکر ۱۳۱

رب العالمین میں مختلف عالموں کا ذکر ۱۳۸،۱۳۹

ربوبیت کے فیض اعم کا ذکر ۱۴۰

مالک یوم الدین تک اللہ کی عظمت اور عزت اور

ایاک نعبد میں انسان کی ذلت اور کمزوری کا ذکر ۷۵

مالک یوم الدین میں جزاء اورمکافات کے اتم فیض کا ذکر ۱۴۱،۱۴۲

مالکیت یوم الدین اور رحیمیت کے فیض میں فرق ۱۴۲

مالکیت کا فیض آخری فیض الہٰی ہے اور یہ انسانی پیدائش

کے لئے علّت غائی کی مانند ہے ۱۴۲،۱۴۳

اس آیت میں عبادت کی طرف ترغیب دلائی گئی ہے ۱۶۷

انعمت علیھم کی دعا کے سکھائے جانے کی وجہ ۱۷۰ح

انعمت علیھم کی دعا میں محمدی خلفاء کے سلسلہ کا مثیل

عیسیٰ پر ختم ہونے کا اشارہ ہے ۱۷۰ح

اھدناالصراط المستقیم میں ہدایت کے معانی ۱۷۱

اس میں اللہ نے مرشدین اور ہادیوں کے تلاش کی ترغیب دی ہے ۱۷۲

سورۃ فاتحہ میں تین گروہوں کا اس لئے ذکر کیاگیا تاکہ

امت میں سے اُن جیسے تین گروہ بن سکیں ۱۹۲

اس سورۃ میں تین گروہوں کا ذکر اور پہلے گروہ کی طرف

خداکا ترغیب دلانا ۱۸۴

اس سورت کے ضالین پر ختم ہونے میں مضمر اشارہ ۱۹۲

اس سورۃ کا مبدء اورمعاد کا علم عطاکرنا ۱۹۲

الضالین سے مراد نصاریٰ ہیں ۱۹۰

سورۃ فاتحہ میں دابۃ الارض کے طاعون ہونے کے متعلق پیشگوئی ۴۱۸



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 715

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 715

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/715/mode/1up


المغضوب علیھم سے مراد بدکار اور فاسق یہودی ہیں ۴۱۹

الضالین سے مراد عیسائیوں کا گمراہ فرقہ ہے ۴۱۹

تقویٰ

شراب اور تقویٰ ہرگز جمع نہیں ہوسکتے ۶۴۱

تکبر

تکبر کی حقیقت ۴۰۲

تلوار

تلوار سے مراد اتمام حجت اور تکمیل تبلیغ ہے اور دلائل قاطعہ

کی تلوار ہے ۶۱۷

تلوار سچائی کے جوہروں کو ظاہرنہیں کرسکتی ۶۳۰

توبہ

بشرط توبہ قادیان طاعون سے بکلّی محفوظ بھی رہ سکتا ہے ۵۳۲

توریت

توریت نے تعلیم کے حق کو پورا کردیا پھر قرآن کی کیا ضرورت تھی کا جواب ۴۹۰،۴۹۱

توکل ۴۶۸

ج،چ،ح،خ

جماعت احمدیہ

مولویوں کی تکذیب کے باوجود سلسلہ کا ترقی کرنا ۳۸۲تا۳۸۴،۴۰۸

سلسلہ کی ترقی کے متعلق الہامات ۳۸۴،۳۸۵

سلسلہ احمدیہ میں داخل ہونے کے لئے شرائط ۴۲۰

میں اس سلسلہ کو ایک بڑی قوم بناؤں گا ۵۱۶

جلسہ اعظم مذاہب لاہور ۵۷۳

جہاد

اس زمانہ کے مسلمانوں کا خیال کہ بزرگی اور فضل صرف

قتال سے ہی مل سکتا ہے ۲۰

مسلمانوں میں جہاد کا غلط تصور ۲۰،۲۱

یہ وقت اشاعتِ دین کے لئے گردنیں مارنے کا نہیں ہے ۲۱

اس زمانہ میں تلوار سے جہاد کے نہ ہونے کے دلائل ۱۵۶،۱۵۷،۶۳۱

انگریزی گورنمنٹ نے چونکہ پوری مذہبی آزادی دی ہے

اور مسلمان بھی امن وامان کی زندگی بسر کررہے ہیں اس

لیے ان سے جہاد کرناذنب عظیم ہے ۳۱۸،۳۳۷

چونکہ پادری بھی کسی مسلمان کو دین کی وجہ سے قتل نہیں کرتے

اس لیے مسلمانوں کیلئے بھی پادریوں کا قتل جائز نہیں ۳۱۹

جہاد کے مسئلہ کی غلطی سے مسلمانوں کا سخت دل ہونا ۶۳۹

چولہ باوانانک

باوانانک کے چولہ پر قرآنی آیات ۵۸۲

چولہ باوانانک آپ کو مسلمان نہیں کامل مسلمان بناتا ہے ۵۸۲

بمقام ڈیرہ نانک باوانانک کاچولہ ان کی اولاد کے پاس

عزت اور حرمت سے بطور تبرک محفوظ ہے ۵۸۲

حدیث

حدیث کو پرکھنے کا طریق بقول رسول خدا ۴۳۰ح

حدیث مطابق کتاب اللہ حدیث رسول ہوئی ۴۳۰ح

خانہ کعبہ

مکہ معظمہ کا خانہ کعبہ روحانی تجلی کی تصویر ہے ۶۲۹

ختم نبوت۔ دیکھئے زیر لفظ ’’نبوت‘‘

خطوط

میاں شہاب الدین کا پہلا خط ۴۵۰ح

میاں شہاب الدین کے دوسرے خط کی نقل ۴۵۲ح

مولوی کرم الدین کے خط کی نقل ۴۵۳ح

مولوی کرم الدین کا دوسرا خط ۴۵۶ ح

سید عباس علی لدھیانوی کے انجام کی نسبت لکھے گئے

خطوط کے بعض کلمات ۶۱۸

خلافت

قرآن سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلمانوں میں خلفاء قیامت

کے دن تک آئیں گے ۱۷۷



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 716

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 716

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/716/mode/1up


قرآن میں حضرت ابوبکرؓ کی خلافت کی صریح لفظوں میں بشارت ۴۲۵

مرسل اورمامور کے لئے خلافت اور نبوت کا منصب ثابت

کرنا ایسی تائیدالہٰی چاہتا ہے جس کے ساتھ پیشگوئی ہو ۵۰۵

خلیفۃ اللہ کی فرشتوں کے ذریعہ معاونت ۶۵۸

اس امت کے کل خلفاء اسی امت میں سے ہوں گے ۴۱۲

اس امت کے خاتم الخلفاء کا نام مسیح ۴۲۰ح

آنحضوؐر کا حضرت مسیح موعودؑ کو خاتم الخلفاء ٹھہرانا ۴۲۷

خواب

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کاایک مبشرخواب میں اعجاز المسیح کے لئے خدا کے حضور دعاکرنا کہ اسے علماء کے لیے معجزہ بنادے اور کوئی اس کی مثل بنانے پر قادر نہ ہو اور اس دعا

کی قبولیت ۶۸

خواب میں ملائک کو طاعون کے درخت لگاتے دیکھنا ۴۰۴

مولوی کرم الدین کا حضرت اقدس کو خواب میں دیکھنا ۴۵۳ح

د،ذ،ر،ز

دابۃ الارض

دابۃالارض کے نکلنے کاوقت ۴۲۱

دابۃ الارض نکالنے کی وجہ ۴۱۶

دابۃالارض درحقیقت مادہ طاعون کا نام ہے

قرائن اور دلائل ۴۱۶تا۴۲۰

دابۃالارض کے طاعون ہونے پر سورۃ فاتحہ میں پیشگوئی ۴۱۸

دابۃالارض سے مراد مولوی اور سجادہ نشین ہیں جو متقی نہیں ہیں ۴۲۱

آخری زمانہ میں دو قسم کے دابۃالارض ۴۲۲

دجال

تعوذ میں الرجیم کے لفظ میں دجال کی وعید ہے جسے مسیح

قتل کرے گا ۸۳،۸۵،۸۶

دجال صرف آسمانی حربہ کے ذریعہ قتل کیا جائے گا ۸۶

اس کا ہر صدی میں اپنی بعض ذریتوں کو بھیجنا اور اس سے غرض ۸۷

اس وہم کا رد کہ اس سے مراد ایک شخص ہے جوکسی زمانے

میں قتل کیا جائے گا ۸۸

سورۃ فاتحہ میں صریحاً دجال کے ذکر نہ کیے جانے کا سبب ۱۹۳

دجال کی تفصیل ۳۳۹،۳۴۰

دجال کے خروج اوراس کے فتنوں کا ذکر ۳۳۹،۳۴۰

اُمتِ محمدیہ میں تیس دجال کاآنا ۴۱۱

یہودی لوگ حضرت عیسیٰ کو کافر اور دجال کہہ کر مغضوب علیھم

بن گئے ۴۱۴

آتھم کا آنحضور ؐ کو دجال کہنا اورستر آدمیوں کے روبرو

گستاخی سے توبہ اور رجوع کرنا ۵۲۷،۵۴۱تا۵۴۶

دعا

براہین احمدیہ کی طباعت کے سلسلہ میں سرمایہ کے لیے

دعا کرنا ۵۳۸تا۵۴۰

ایک مولوی کا کتاب نبراس تالیف صاحب زمرد کا حاشیہ لکھتے ہوئے حضرت مسیح موعود کے حق میں کسرہ اللّٰہ کی بددعا کرنا اور لیکن حاشیہ ختم کرنے سے قبل اس کی ساری اولاد کامرجانا اور اس کا ابتر ہونا ۵۸۰

غلام دستگیر قصوری کی اپنی دعا سے ہلاکت ۴۶۰ح

رب لاتذرنی فردًا وانت خیرالوارثین ۵۰۸،۵۱۷

طاعون کے نازل ہونے کے متعلق دعا ۵۳۴

طاعون چاہنے کے متعلق دعائیہ شعر ۵۳۳

ملاوامل کا مرض دق سے آپ کی دعا کے نتیجہ میں اچھا ہونا ۵۳۸

باطل عقیدہ کی رُو سے دعاؤں کی قبولیت سے انکار ۵۵۸،۵۵۹

آپ کی دعا سے بشمبر داس کی قید نصف تخفیف ہونا ۵۶۱ح

سفیر روم کا حضورؑ کودعا کی درخواست کرنا ۵۶۵

حضرت مولوی نورالدین کے بیٹے کی وفات پر مخالفین کا طعن ۔ تب حضور کی دعا کے نتیجہ میں بیٹے کی بشارت ۵۶۷

آپ کا لالہ ملاوامل کی نسبت دعا کر کے شفا کی خبر دینا ۵۶۱ح

شیخ مہر علی کی پھانسی کی سزا سے حضور ؑ کی دعا کے نتیجہ میں

رہائی ۵۷۹



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 717

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 717

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/717/mode/1up


سبحان اللّٰہ وبحمدہ سبحان اللّٰہ العظیمکی دعا ۵۸۶

مرزا غلام قادر کی بیماری کے وقت ان کی شفا کے لئے کی گئی

دعا میں تین غر ضیں ۵۹۵

آپ کی دعا کے نتیجہ میں مرزا یعقوب بیگ کا اسسٹنٹ

سرجن کے امتحان میں کامیاب ہونا ۶۰۱

خلیفہ سید محمد حسن نے آپ ؑ کی دعا سے ابتلا سے رہائی پائی ۶۰۳

ڈاکٹر نور محمد کا لڑکا آپ ؑ کی دعا سے بالکل تندرست ہوگیا ۶۰۸

آپ کی دعا سے آپ کے لڑکے بشیر احمد کی آنکھیں بالکل تندرست ہوگئیں ۶۰۸

آپ کی دعا سے سیٹھ عبدالرحمان کا غم دور ہوجانا ۶۱۱

جنگل میں نہر کے کنارے جاکر دعا کرنے پر آپ کی پچاس روپے کی ضرورت کا پورا ہونا ۶۱۲

مبارک احمد کی سخت بیماری میں دعا کرکے آپ کے جسم پر

ہاتھ پھیرنے سے اسے سانس آنا شروع ہوجانا ۵۹۸،۶۱۴

رب اذھب عنی الرجس وطھرنی تطھیرا ۶۱۴

دنیا

دنیا کا تمام کاروبار کششوں پر ہی چلتا ہے ۶۲۳

ذنب

ذنب اور جرم میں فرق ۶۷۴

ذَنْب سے مراد جرم نہیں بلکہذَنْب سے مراد

انسانی کمزوری ہے جو قابل الزام نہیں ۶۷۵

نبیوں پر لفظ ذَنْب کا اطلاق پانا ۶۷۴

ذوالسنین ستارہ

مسیح موعود کی بعثت کے وقت ستارہ ذوالسنین کا نکلنا ۴۰۶

رفع عیسیٰ

رفع عیسیٰ کی حقیقت ۳۶۲تا۳۶۴

ہر مومن کا موت کے بعد روحانی رفع ہوتا ہے ۳۶۴

روح

روحوں میں یہ برداشت ہی نہیں کہ وہ پاک سچائیوں کو

چھو بھی سکیں ۶۲۳

خداتعالیٰ کے قرب کے لئے روح کی قر بانی ضروری ہے ۶۶۵

روح کا خدا کے آستانہ پر اخلاص سے گرنا شفاعت کے لئے

ایک لازمی شرط ہے ۶۶۶

پیروں کی روحوں کو قادر اور متصرف جاننا ۶۳۷

رؤیا

طاعون کے متعلق ایک رؤیا ۴۱۵

رؤیا میں پنجاب کے مختلف مقامات میں سیاہ رنگ کے پودے لگائے جانا پوچھنے پر پتہ چلنا کہ یہ طاعون کے پودے ہیں ۵۳۱

زبان

زبان جیسا تغیر مکانی سے بدلتی ہے ایسا ہی تغیر زمانی سے

بھی بدلتی ہے ۴۳۶

عربی زبان پر پورا احاطہ کرنا معجزات انبیاء علیہم السلام سے ہے ۴۳۷

مختلف زبانوں میں خداتعالیٰ کے الہامات کا نزول ۴۶۶

زمانہ

موجودہ زمانہ میں سب سے بڑا فتنہ کفروالحاد کا ہے ۳۵۱،۳۵۴

موجودہ زمانہ کے فتنوں کا علاج ۳۵۴،۳۶۰

گمراہی کے زمانہ کی تاریک رات سے تشبیہ ۱۳۱

اس زمانہ میں زبان کے ذریعہ کتاب اللہ کی تکذیب اور

کے اسرار کو مخفی رکھاجانا ۱۵۷

اس زمانہ میں مسلمانوں کی بُری حالت کا تذکرہ ۲۰،۲۱

یہ زمانہ دین کی تائید کے لئے دلائل و آیات کامحتاج ہے ۲۱

اس زمانہ میں خدا نے دلیل کے ساتھ باطل کا عصا توڑنے

کا ارادہ فرمایا ہے ۲۲

یہ زمانہ خیر اور رشد کے لئے آخری زمانوں کی مانند ہے

اور اس کی مانند مرتبہ میں پھر کوئی زمانہ نہ آئے گا ۷۳

اس زمانہ میں اسلام کے سوا تمام ملتیں ہلاک ہوجائیں گی اور زمین عدل و نور سے بھر جائے گی ۸۵

اس زمانے میں مسیح موعود کے ظہور کی ضرورت کا ثبوت ۱۹۱

ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ اہل ہنود اور سکھوں پر اسلام کی حقانیت صاف طور سے کھل جائے گی ۵۸۳



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 718

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 718

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/718/mode/1up


ہمارا یہ زمانہ جسمانی حالت کی روسے ترقی کرگیا ہے مگر

روحانی حالت کی رو سے تنزل میں ہے ۶۲۳

یہ زمانہ نور اور ظلمت کی لڑائی کازمانہ ہے ۶۲۷

س،ش،ص،ض

سالک

سالکین کا سلوک تبھی ختم ہوتاہے جب ان کے دل پر

ربوبیت الہٰی کی عزت اور عبودیت کی ذلت غالب آجائے ۷۵

ایاک نعبد میں اشارہ کہ رحمانیت و رحیمیت کامل فنا کے

بعد ملتی ہے ۱۲۳

انسان کب اپنے رب کی حمد ہر وقت ادا کرسکتا ہے اس کا ذکر ۱۳۸

صفت رحیمیت اور سالک کا آپس میں تعلق ۱۴۲

صفت مالکیت یوم الدین اور سالک کا تعلق ۱۴۲

سزا

سزاپانے کا علم ہی انسان کو گناہ سے روکتا ہے ۶۴۴

محی الدین لکھو کے والا فرعون کی طرح اس موسیٰ کے

سامنے اپنی سزا کو پہنچ گیا ۴۶۱ح

سرقہ

کتاب میں سرقہ تحریروں کے متعلق بیان ۴۳۲تا۴۴۲

پیر مہر علی کی کتاب سیف چشتیائی مولوی محمد حسن بھیں

کی کتاب سے سرقہ ہے ۴۴۵ح،۴۵۰ح

سعید

سعید وہ شخص ہے جو وقت کو دریافت کرے اور اسے غفلت

میں ضائع نہ کرے ۷۳

سنت اللہ

یہ سنت اللہ ہے کہ اصلاح امت کے لئے امت میں سے

ہی کسی شخص کومبعوث کیا جاتا ہے ۳۵۹

شعر/اشعار

لی خمسۃ اطفی بھاحرّالوبائالحاطمۃ ۲۲۳

من نیستم رسول ونیاوردہ ام کتاب ۲۱۱

من توشدم تو من شدی من تن شدم تو جان شدی ۲۱۴

چوآمد ازخدا طاعون بہ بیں ازچشم اکرامش ۲۲۱

ہرچہ دانا کند کند ناداں ۲۳۴

صادقم وزطرف مولیٰ۔ ۳۷۷

آسمان باردنشاں الوقت می گوید زمیں ۳۷۷

زندگی بخش جام احمد ہے ۲۴۰

شفاعت

شفاعت کا مسئلہ مدارالمہام مسئلہ ہے ۶۵۵

شفاعت کا مسئلہ کوئی بناوٹی اور مصنوعی نہیں اس کی نظیریں موجودہیں ۶۵۶

شفاعت کی قانونِ قدرت میں صریح شہادتوں کا ملنا ۶۵۶

مدار شفاعت سے فیض اٹھانا ۶۵۹

شفاعت کے لائق کامل انسان کون ہوسکتا ہے ۶۶۰

شفاعت کی اصل جڑ محبت ۶۶۰

کیا معصوم شفیع اور مُنَجِّی ہوسکتا ہے ۶۶۲

عصمت کو شفاعت سے کوئی حقیقی تعلق نہیں ۶۶۱،۶۶۲

خدا اور اس کی مخلوق سے محبت تامہ کا نام شفاعت ہے ۶۶۳

روح کا خدا کے آستانہ پر اخلاص سے گرنا شفاعت

کے لئے ایک لازمی شرط ہے ۶۶۶

انسان کو شفاعت کی ضرورت کیوں ہے ۶۷۸

ایک ناقص کاایک کامل سے روحانی تعلق پیدا کرکے

کمزوری کا علاج پانے کا نام شفاعت ہے ۶۷۹

قرآن شریف سے شفاعتِ رسول ؐ کا ثبوت ۶۸۰

شق القمر

شق القمر کے معجزہ کابیان ۵۰۶

شہادت

شہادت کا پوشیدہ کرنا سخت گناہ ہے ۴۵۵ح

ایک سمن شہادت آپ ؑ کے نام آنا جس میں پادری

رجب علی کا آپ کو گواہ لکھوانا ۵۱۳



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 719

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 719

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/719/mode/1up


شیطان

شیطان خدا کی رکھ میں چوروں کی مانند داخل ہوتاہے ۸۱

شیطان کے انسان کو ہلاک کرنے کا طریق ۸۲

قیامت تک کے لئے مہلت دیئے جانے کا سبب ۸۳

الشیطان الرّجیم سے مراد دجال لئیم ہے ۸۵

شیطان کو لفظ رجیم کے ساتھ بیان کرنے میں حکمت ۸۸

صفت رحمانیت کے تحت شیطان نے بھی حصہ حاصل کیا ہے ۱۴۱

مس شیطان سے پاک کے معنی ۲۲۰

کیاشیطان خدا کے برابر ہوسکتا ہے ۴۶۶

آدم کی خلافت کا منکر شیطان کہلایا ۵۰۳

نبیوں کی پیشگوئیوں کے مطابق شیطان کا قیدکیاجانا ۶۲۶

شیطان کو وہ معرفت کامل ہر گز حاصل نہیں جو سعیدوں

کو بخشی جاتی ہے ۶۴۲

صالحین

اللہ تعالیٰ کی طرف سے اُن پر ہونے والے فضائل کا ذکر ۴۵،۴۶

جب تک ان کے نفوس مکمل نہ ہوجائیں اس وقت تک

انہیں موت نہیں آتی ۴۶

صحابہ

صحابہ اور ان کے پیرو رحمانی اور جلالی شان کے باعث

اسم محمد کے مظہرہیں ۱۱۰

صحابہ حقیقت محمدیہ جلالیہ کے مظہر تھے اسی لیے انہوں نے

لڑائیاں کیں ۱۱۲

صحابہ رحمانیت کے تحت موسیٰ کی مانند جلال کا مظہر ہیں ۱۲۵

صحابہ نے صفت محمدیت کا حق ادا کیا ۱۵۱

صحابہ آنحضرت ﷺ کا مقام ۷۰۰

صحابہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام ۲۴۲،۲۴۴

صحابہ مسیح موعود ؑ کا مقام ۲۱۳

صوفی

صوفیوں کے نزدیک ہدایت کے کئی طریق ہیں جو

قرآن و سنت سے نکلتے ہیں ۱۷۱

ضلالت

ضلالت کی حقیقت ۱۹۷

ط،ع،غ

طاعون

طاعون کے پیدا ہونے کے اسباب ۲۲۱

طاعون سے حفاظت کے طریق ۲۲۱،۲۲۹

محض ٹیکہ لگوالینا طاعون کا علاج نہیں ہے ۲۲۳

طاعون جارف:سخت بربادی بخش طاعون ۲۲۵،۳۸۷

قادیان کے طاعون جارف سے بچاؤ کی پیشگوئی ۲۲۵

طاعون کے پھیلنے کی پیشگوئی ۲۲۸،۵۳۱،۵۳۲

پہلے نوشتوں میں خبر تھی کہ مسیح موعود کے وقت سخت

طاعون پڑے گی ۳۸۵،۳۹۶،۴۲۲

طاعون سابقہ نوشتوں کی پیشگوئیوں کے مطابق ظاہر

ہوئی ہے ۲۳۲،۳۸۵

اے مسیح ہماری اس مہلک بیماری کے لئے شفاعت کر ۲۳۳

امروہہ کی نسبت طاعون سے محفوظ رہنے کی دعا کرنے کا چیلنج ۲۳۷

قادیان طاعون سے محفوظ رہے گا ۳۳۴

تباہی ڈالنے والی طاعون قادیان میں نہیں آئے گی ۳۸۷

اخلاص کے ساتھ مسجد مبارک میں داخل ہونے والا

طاعون سے بچایا جائے گا ۵۲۶

طاعون کے بارہ میں رسالہ دافع البلا لکھنا ۳۷۹

طاعون مسیح موعود کے لئے بطور گواہ کے آئی ہے ۲۲۹

طاعون سے بچاؤ کا ایک ہی طریق ہے کہ خدا کے فرستادہ

کو قبول کیا جائے ۲۲۹

طاعون کے بارہ میں تین پیشگوئیاں ۲۲۹

طاعون فقط رسمی عباتوں سے نہیں بلکہ خدا کے فرستادہ پر

ایمان لانے سے دورہوگی ۲۳۰

قادیان کے مقابل پر کسی اور شہر کے متعلق طاعون سے

محفوظ رہنے کی پیشگوئی کرنے کا چیلنج ۲۳۴



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 720

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 720

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/720/mode/1up


آریہ لوگوں کوبنارس کو طاعون سے محفوظ رہنے کی پیشگوئی

کرنے کا چیلنج ۲۳۰

انجمن حمایت اسلام کو لاہورکو طاعون سے محفوظ رہنے کی

پیشگوئی کرنے کا چیلنج ۲۳۱

مولوی عبدالجبار اور مولوی عبدالحق امرتسر کے طاعون سے

محفوظ رہنے کی پیشگوئی کریں ۲۳۱

مولوی نذیر حسین اور مولوی محمد حسین دلی کے متعلق پیشگوئی کریں کہ وہ طاعون سے محفوظ رہے گی ۲۳۱

طاعون کے پھیلنے کی وجہ خدا کے موعود کا انکار ہے ۲۳۲

طاعون کا لفظ طعن سے نکلا ہے ۲۳۲

طاعون کا علاج مسیح کو سچے دل سے قبول کرنا ہے ۲۳۲

طاعونیں دو قسم کی ہوتی ہیں

ایک وبائی اور دوسری غیر وبائی ۳۹۳

طاعون کی تباہی سے بعض گاؤں موت کی وجہ سے خالی ہوگئے ۳۹۴

طاعون کا خوفناک نظارہ دیکھ کر بڑے بڑے متعصب

لوگوں کا سلسلہ میں داخل ہونا ۳۹۸

خدا تعالیٰ کے ملائک کا ملک پنجاب میں طاعون کے

درخت لگانا ۴۰۴،۵۱۰،۵۱۱

طاعون کے متعلق ایک رؤیا ۴۱۵

انجیل میں اشارہ کہ مسیح کے منکرین پر مَری یعنی

طاعون پڑے گی ۴۱۹

طاعون کی ناگہانی آفت سے بچنے کا بہتر ذریعہ ۴۲۰

پنجاب میں طاعون پھیلنے کی خبر

فسق کا طوفان برپا ہونے پر خدا سے طاعون چاہنا ۵۳۳

طاعون کے متعلق الہام یا مسیح الخلق عدواناً ۵۳۳

طاعون کے متعلق دعائیہ شعر ۵۳۴

عبادت

اللہ کی عبادت کی حقیقت ۱۶۵

کامل عبادت درحقیقت ایک قربانی ہے ۶۶۵

حقیقی عابد کی نشانیاں ۱۶۶،۱۶۷

عبرانی زبان ۲۱۰

عذاب

کسی رسول کے انکار کی وجہ سے تباہی نہیں آتی اسکی سزا

قیامت کوہوتی ہے۔ بلکہ شرارتوں اور دست درازی اور

بد زبانی کی سزا اس دنیا میں ملتی ہے ۳۲۰

جہنم کے عذابوں میں سے کوئی عذاب حسرت جیسا نہیں ۳۸۶

لیکھرام کے عذاب کا وقت معلوم کرنے کے لئے توجہ

کرنے پر خدا کی طرف سے نرالے اور خارق عادت

عذاب کی اطلاع ۵۵۰،۵۵۱

عربی زبان ۳۱۲

لفظ الدین کے لغت عربی میں حلم اوررفق کے معانی کا ذکر ۱۴۳

عربی زبان کی تعظیم نہ کرنا مسلمانوں کی تباہی اور وبال

کی نشانی ہے ۳۱۱

مسیح موعود علیہ السلام کو ضرورت پڑنے پر عربی الفاظ کا

سکھایاجانا ۴۳۳،۴۳۴،۴۳۵

عصمت

عصمت کیوں کر ثابت ہوسکتی ہے ۶۹۸

عقل

عقل ہر گز کامل ذریعہ علم کا نہیں آسمانی مدد ضروری ہے ۶۸۳

عقیدہ

مولوی صاحبان کے عقیدہ سے عیسائیوں کو مدد پہنچتی ہے ۲۳۵

یہودیوں کا عقیدہ کہ الیاس آسمان سے نازل ہوگا تب مسیح آئے گا ۴۱۳

حضرت مسیح موعود ؑ کا خدا سے وحی پا کر مسلمانوں کے دو

عقیدوں میں سے ایک عقیدے کو رد کرنا ۴۱۳

مولوی محمد حسین اور پیر مہر علی کا نزول مسیح اور صعود مسیح کے

عقیدہ میں اتفاق ۴۴۴



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 721

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 721

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/721/mode/1up


رسمی عقیدے ، رسمی علم اور رسمی نمازیں راستبازی کے نیم مردہ چراغ کی روشنی بحال نہیں کرسکتیں ۶۲۸

مسلمانوں کے خلاف واقعہ عقائد کے غیر قوموں پر مضراثرات ۶۳۵

علم لدنی

خضر کو علم لدنی دیا کیاگیا ۴۶۷

عیسائیت ۲۰۷،۲۱۸

تثلیث انسانی فطرت میں منقوش نہیں ہوسکتی ۶۶۲

گمراہی اس قوم پر آج ختم ہوگئی ہے جس کا فاتحہ کے آخر

میں ذکر ہے ۸۶

اس زمانہ میں عیسائیت اور پادریوں کا بڑھنا اوراسلام پر حملے کرنا ۱۹۱

عیسائیت کے ضلالت میں پڑنے کا ثبوت ۱۹۷

عیسائی مذہب بالکل مرگیاہے ۲۴۰

عیسائیت کے عروج کے زمانہ کا ذکر ۳۳۹تا۳۴۱

ضالین سے مراد نصاریٰ ہیں۔ اس کا ثبوت ۱۹۵

عیسائیوں کے ساتھ بُعدالمشرقین ۲۴۱

عیسائیوں کے ساتھ کسی رنگ میں ملاپ نہیں ہوتا ۲۴۱

عیسائیوں اورمسلمانوں میں افراط وتفریط کے روسے

مابہ الامتیاز ۶۳۹

عیسائیوں کا خدا ۶۸۵

عیسائیوں کو مسیح کے امتیازی نشان موجودہ زمانہ میں

دکھانے کا چیلنج ۶۸۹

عیسائیوں نے خدابناکر ایک مکروہ بدعت کو دنیا میں پھیلانا چاہا ۶۹۳

عیسائی پہلے خدائی ثابت کرتے پھر کفّارہ اور نجات وغیرہ پر زور دیتے ۶۹۳

عیسائیوں کی عصمت اور شفاعت محض دھوکا ہے ۶۹۸

غضب

خدا کا غضب ایک کھا جانے والی آگ ہے ۶۴۱

غیب

تحدیث کے معنی اظہار غیب نہیں ہے ۲۰۸

ف،ق

فتنہ

عوام الناس کی حالت زار ۳۵۰

سب سے بڑا فتنہ اور آفت کبریٰ پادریوں کا حملہ ہے ۱۷

خارجی فتنوں کا ذکر ۳۵۱،۳۵۲

موجودہ زمانہ میں سب سے بڑا فتنہ کفروالحاد کا ہے ۳۵۱،۳۵۴

موجودہ زمانہ کے فتنوں کا علاج ۳۵۴،۳۶۰

فلسفی

فلسفیوں اور منطقیوں کی حالت کا بیان ۳۴۵

قبر

قبروں کی پوجا کرنا ۶۳۷

کشمیر میں عیسیٰ کی قبر کا نقشہ ۳۷۲

قتل

آنحضرت ﷺ کو قتل کرنے کی تدبیر لیکن خدا تعالیٰ کا

آپ کو بچانا ۶۳۱

عرب لوگ اپنی مفسدانہ حرکات اور ناحق کی خونریزیوں

کی وجہ سے واجب القتل ٹھہر گئے ۶۳۲

عرب کے لوگوں کے لئے سزائے قتل سے معافی کی ایک راہ ۶۳۳

پیشگوئی کے مطابق لیکھرام کا قتل کیا جانا ۵۵۰

قرآن کریم

قرآنی مخفی امور کا ظہور صرف اس پر ہوتا ہے جو خدائے

علیم و اعلیٰ کے ہاتھوں سے ظاہر ہوا ہو ۴۷

ایک ولی کا اعجاز کے لحاظ سے سب سے بزرگ تر معجزہ

اسے معارفِ قرآن کا دیاجانا ہے ۴۷

جسے قرآن کا علم نہیں اور نہ ہی اسے بیان دیا گیا تو وہ

شیطان یا اس کا مثیل ہے ۴۸

ادبی فصاحت کے ساتھ ساتھ دینی حقائق صرف قرآن

میں ہیں ۵۱،۵۲



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 722

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 722

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/722/mode/1up


رمضان میں قرآن کا نزول ہوا ۶۹

فاتحہ الکتاب اس لیے نام ہے کیونکہ اس کے ذریعہ

قرآن ،نماز اور دعا کا آغاز ہوتا ہے ۷۰

قرآن نے ہدایتوں کے لئے چار قسم کے علوم کو اکٹھا بیان کیا ہے ۷۴

قرآن کے عجائبات میں سے ایک امر کا بیان ۱۲۸

قرآن کا یہ بتانا کہ کہ محمدنام حکایۃً حضرت موسیٰ سے بیان کیا ہے جس میں ان کے مثیل نام کی طرف اشارہ ہے ۱۲۸

قرآن کریم کا یہ بتانا کہ احمد نام حکایۃً حضرت عیسیٰ نے

بیان کیا جس میں ان کے مثیل نام کی طرف اشارہ ہے ۱۲۸

قرآن کا کہنا کہ حضرت عیسیٰ تو وفات پاچکے ہیں ۱۷۹

قرآن کاشروع اورآخر میں عیسائیت کا ذکر کرنا او ر

دجال کا ذکر نہ کرنے کا سبب ۱۹۴،۱۹۵

اللہ کا اپنی کتاب کو شکر اور ثناء کی بجائے حمد سے شروع

کرنے کا سبب ۱۹۵

خداتعالیٰ کے کلام کو احتیاط سے پڑھنے کی تلقین ۲۲۷

متشابہات کی پیروی نہ کرو ۲۲۷

متکبر کون کو ن ہے ۴۰۲

سورۃ فاتحہ کا اعلیٰ مقصود ۴۱۴،۴۱۵

قرآن شریف ذوالمعارف ہے ۴۲۱

سورۃ والعصر میں دنیا کی عمر اَبجد کے حساب سے ۴۲۲

بعض نادانوں کا مصنوعی نحوکو پیش نظر رکھ کر قرآن شریف پر اعتراض کرنا ۴۳۶

قرآن شریف پر الزام کہ اس کے مضامین توریت اور انجیل سے مسروقہ ہیں ۴۳۷

قرآن شریف اس ذوالفقار تلوار کی مانند ہے جس کے دو

طرف دھاریں ہیں ۴۶۸

قرآن شریف عظیم الشان معجزہ ہے ۴۸۶

قربانی

کامل قربانی درحقیقت کامل عبادت ہے ۶۶۵

قسم

آتھم کو قسم کھانے پر چارہزار روپیہ کے انعام کا وعدہ ۵۲۸

آتھم چارہزارروپیہ نقدد ینے کے وعدہ سے قسم کے لئے

بلانے پر اس کا قسم نہ کھانا ۵۴۶

قضا وقدر

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کا اہل دنیا کی نیکی وبدی کے متعلق ایک کشف میں بہت سے احکام قضا و قدر لکھنا ۶۰۴،۶۰۵

ک،گ،ل،م

کافر

اللہ کے کافروں اور مشرکین وغیرہ کے اعمال قبول نہ

کرنے کی وجہ ۱۰۶

یہ کافروں کے غلبہ اوران کے اقبال کا وقت ہے ۱۵۶

کرامت

کرامات معجزات کی ظل ہیں ۶۳

کسوف و خسوف

کسوف وخسوف کا رمضان میں ہونا آپ کی صداقت

کی دلیل ہے ۳۳۵

خسوف و کسوف ایک عذاب کا مقدمہ ہے یعنی طاعون

کا جو قریب ہے ۵۳۵

رمضان میں کسوف و خسوف مہدی موعود کی علامت اور

آپ کی صداقت کا نشان ہے ۳۸۵

مسیح موعود کی علامت کسوف و خسوف ۴۰۵

نشان خسوف قمر اور کسوف شمس کا اپنے مقررہ وقت میں ظہور ۵۰۶،۵۰۷

کشش

دنیا کا تمام کاروبار کششوں پر ہی چلتا ہے ۳۶۳

ایک کشش کو صرف وہ کشش روک سکتی ہے جو اس کی

نسبت بہت زبردست اور طاقتور ہو ۶۲۳



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 723

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 723

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/723/mode/1up


کلمہ شہادت

سورۃ فاتحہ کی چاروں صفات کے ذریعہ کلمۂ شہادت کی

فضیلت کا اظہار ۱۴۹

سورۃ فاتحہ کے حوالہ سے کلمہ شہادت میں محمد رسول اللہ کے معانی ۱۵۰

گناہ

گناہ کی تعریف کہ انسان خدا کے حکم کوعمداً توڑ کر لائق

سزا ٹھہرے ۶۶۱

سچی اطاعت اور محبت سے گناہ کے زہر کا تریاق بن جانا ۶۸۰

دنیا میں نفسانی خواہشوں کو پورا کرنے کے لئے بڑے

بڑے دوگناہ ۶۴۱

تجربہ شہادت دیتا ہے کہ تمام گناہوں کی جڑ شراب ہے ۶۴۱

گناہوں سے پاک ہونے کا علاج ۶۴۱

عارف کامل گناہ سے بچتا ہے نہ کہ مومن ۶۴۲

گناہ کی سزا کا علم ہونا ہی انسان کو گناہ سے روکتا ہے ۶۴۳،۶۴۴

کامل خوف اورکامل محبت ہی انسان کو گناہ سے چھڑاتی ہے ۶۴۵

عصمت کا مطلب گناہ سے بچنا ۶۶۱

گناہ سے پاک ہونا بجز یقین کے کبھی ممکن نہیں ۴۶۹

لذت

ہریک کامل لذت خدا میں ہے ۶۴۱

***

خداتعالیٰ کے نزدیک دو گروہ *** ہیں

۱۔ خدا پر افتراء کرنے والا اور اس کی جماعت

۲۔ سچے منجانب اللہ کی تکذیب اور تحقیر کرنے والے ۳۸۶

شیعوں نے اپنے خیال میں *** بازی کے فن کو حرف

الف سے حرف یا تک پہنچا دیا ۳۷۹،۳۸۰

مباحثہ

ڈاکٹر مارٹن کلارک کی تحریک سے اسلام اور عیسائیت

میں مباحثہ ۵۴۱

لیکھرام جو نبی کریم ؐ کا سخت دشمن اور بد زبان تھا کا قادیان

میں مباحثہ کے لئے آنا ۵۴۸

مباہلہ

عبدالحق غزنوی کو مباہلہ میں ناکامی ۴۱۰

اعجاز المسیح میں مباہلہ کی دعا ۴۴۹ح

محمد حسن بھیں مباہلہ کے سبب سخت بیماری اور سرسام

میں مبتلا ہوکر ہلاک ہوا ۴۵۳،۴۶۰ح، ۴۶۱ح

غلام دستگیر کی مباہلہ کے نتیجہ میں وفات ۵۲۳

عبدالحق غزنوی کو مباہلہ کی دعوت ۵۷۲

مجدد

صدی کا پانچواں حصہ گزرنے کے باوجود تمہارا مجدد ظاہر نہ ہوا ۴۰۶

زہے قسمت امت محمدیہ کہ اس میں تیس دجال تو آئے

لیکن ایک مجدد نہ آسکا ۴۱۱

محبت

خدا کی سچی محبت گناہ اور مخالفت سے روکتی ہے ۴۸۸

فطرتی تعلق کے بغیر محبت کا کمال ناممکن ہے ۶۶۰

محدث

محدثین کی نہ تو تصدیق یقینی ہے اور نہ تکذیب ۵۰۷

مخالفین

مخالفین کی شوخیوں اور آپ ؑ کے مقابل پر آنے کے

نتیجہ میں موت ۵۲۳،۵۲۴

دعا سے ہلاک ہونے والے مخالفین کے اسماء ۵۳۴،۵۳۵

محی الدین لکھو کے والے کا الہام کہ مرزا صاحب

فرعون ہیں ۵۲۴

مذہب

وہ مذہب مردار ہے جس میں ہمیشہ کے لئے حقیقی وحی کا

سلسلہ جاری نہیں ۴۶۵

مذہب کی پابندی سے نجات نہیں تو اس مذہب سے حاصل کیا ۴۶۸

سچا مذہب وہی ہے جو بذریعہ نشانوں کے یقین کی راہ

دکھلاتا ہے ۴۶۹



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 724

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 724

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/724/mode/1up


مردود مذہب کی یہ نشانی ہے کہ تازہ کلام کا نور اس میں

پایا نہیں جاتا ۴۹۲

مذہب کا انکار کرنا مستوجب سزا نہیں بلکہ بے باکی اور

شوخی اور بدزبانی مستوجب سزا ٹھہراتی ہے ۵۴۳

مذاہب مروجہ میں سے کون سامذہب حق پر، زیادہ مفید اور انسانی زندگی کا اصل مقصد حاصل کرادینے والا ہے کے

متعلق فیصلہ کرنے کے لئے لوگوں کا جمع ہونا ۵۷۳

اپنی ذاتی خاصیت منوانے کے لئے کسی مذہب کے لئے

کچھ ضرورت نہیں کہ جبر اور تلوار کی دھمکی سے اپنی سچائی کا

اقرار کرادے ۶۳۰

نادان مولویوں اور پادریوں کے فتووں کی وجہ سے عوام

الناس کی رائے کہ ہمارے مذہب میں جہاد روا ہے ۶۳۲

مذہب میں خرابی کی وجہ غلط قسم کے فتوے دینے والے

مولوی ہیں ۶۳۶

سچا مذہب وہ ہے جو اپنی ذاتی خاصیت اور دلائل قاطعہ

سے کام لے نہ تلوار سے ۶۳۶

مذہب کا تازہ بتازہ وحی اور زندہ نشان پیش کرنا ۶۸۴

کسی مذہب سے بغض نہیں ۶۸۸

علامہ مجلسی سے تہتر مذاہب کے اتفاق والی حدیث کا حوالہ

طلب کرنا ۴۲۷ح

مرہم عیسیٰ

مرہم عیسیٰ کا ذکر ہر مذہب کے اطباء نے کیا۔ اس سے ثابت ہے کہ مسیح کے زخموں کیلئے ان کے حواریوں نے یہ مرہم بنائی ۳۶۱ح

طب کی کتابوں میں اس نسخہ کا ذکر کہ یہ نسخہ حواریوں کا

بنایا ہوا ہے ۳۶۱ح

مسجد

مسجد مبارک کے متعلق الہام ۵۲۵

مسجد کے راستہ میں دیوار کھینچنے پر چارہ جوئی کے لئے عدالت میں نالش کرنا ۵۹۴

مسلمان

حضرت مسیح موعود ؑ کے وقت مسلمانوں کی حالت ۴۷۱

پادریوں کے حملوں کے باعث مسلمانوں میں بدعتوں کا بکثرت پیدا ہونا اور سنت کو ترک کرنا ۱۸

حکومت برطانیہ کے مسلمانوں پر احسانات کا ذکر ۳۱۸

مسلم اخبار نویسوں کی حالت زار ۳۴۱،۳۴۴

مسلم فلاسفروں اور منطقیوں کی حالت زار کا ذکر ۳۴۵

عام مسلمانوں کی حالت ارتکاب معاصی وغیرہ ۳۵۰،۳۵۱

مسلم پیروں اورگدی نشینوں کا ذکر ۳۶۴،۳۵۰

مسلمانوں کے مختلف فرقوں میں اختلافات کا ذکر ۳۵۹

مسلمان بنی نوع کے حقوق تلف کرتے ہیں اور عیسائی

خدا کے حقوق ۶۳۹

مسلمان قادر خدا سے لاپرواہ ہیں ۶۸۵

موجودہ زمانہ کے مسلمان علماء

علماء کاصدی کے سر پر مسیح کے آنے کا انتظار کرنا مگر جب

وہ آگیا تو اُن کا خدا کے کلام کو افتراء خیال کرنا ۱۱

اس زمانے کے علمائے سُوکی بدحالت کاذکر ۱۱تا۱۷

مسلم علماء کی حالت زار کا ذکر ۳۱۳،۳۱۴،۳۱۹،۳۲۰،۳۲۱

وہ جنازوں کے پیچھے صدقات لینے کیلئے چلتے ہیں ۳۱۴

ہمارا کلام اچھے اور نیک کے متعلق نہیں بلکہ ہم نے ان کے

اشرارکا ذکر کیا ہے ۳۱۴ح

موجودہ زمانہ کے علماء کی حالت زار ۳۱۴

روٹی کے ایک ٹکڑے کی خاطر وہ اپنے ایمان کی دولت دے دیتے ہیں ۳۱۶

اس زمانے کے علماء آخرت کو بکلی بھول چکے ہیں ۳۱۶

اس زمانے کے علماء شریعت میں تحریف کرنا اپنا مسلک

سمجھتے ہیں ۳۱۵

موجودہ زمانے کے علماء کی خرابیوں کا ذکر ۳۱۳تا۳۴۱

ان کا ذکر و تسبیح محض دکھاوے کا ہے ۳۱۵



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 725

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 725

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/725/mode/1up


اس زمانے کے علماء موجودہ زمانہ کی خرابیوں کی اصلاح

نہیں کرسکتے ۳۱۴

علماء نے اپنے عقائد کے لحاظ سے پادریوں کی امداد کی ۱۶،۳۱۶،۳۱۸،۳۲۰،۳۲۱

مولوی صاحبان کے عقیدہ سے عیسائیوں کو مدد پہنچتی ہے ۲۳۵

ان علماء نے اسلام پر ہونے والی سازشوں پر کبھی غور نہیں

کیا اور نہ ہی پادریوں کی تدابیر کا رد کیا ہے ۳۲۱

علماء خونی مہدی کے منتظر ہیں ۳۱۹

موجودہ زمانہ کے علماء میں ریاکاز ہرپایاجاتا ہے ۳۱۹

جب علماء سے کہا جائے کہ تم کتاب اللہ کو چھوڑتے ہو تو

کہتے ہیں ہم نے باپ دادا کو اسی طریق پر پایا ہے اور

اس کا جواب ۳۳۰

علماء کا عیسی ؑ کی نسبت عقیدہ ۳۲۰

ان کے دلوں پر علم غیب کا ایک چھینٹا تک نہیں پڑا ۳۲۲

ان میں سے کوئی بھی معترضین کے اعتراضات کا بہتر

رنگ میں جواب نہیں دے سکتا ۳۲۳

اس زمانے کے مشائخ کی حالت کا بیان ۳۴۶تا۳۵۰

مسیح موعود ؑ کے زمانہ کے علماء کا نام یہود رکھاجانا ۳۸۳ح

مسیح موعود ؑ کے وقت میں اکثر علماء یہودی صفت ہوجائیں گے ۴۲۲

علماء ربانی کا کام ۴۲۴ح

نام نہاد علماء کی ظاہری اور باطنی حالت ۶۳۷

نام نہاد علماء اسلام کے لئے اور خدا کی مخلوق کے لئے سخت بدخواہ ہیں ۶۳۷

تفریط سے کام لینے والے علماء کے نزدیک ولایت تو ولایت نبوت بھی کچھ چیز نہیں ۶۳۷

مصلح

مصلح الزماں کی شرائط

۱۔ تفقہ اور قوت بیان میں دوسروں پر فائق ہو اور اتمام حجت پر قادر اوراصابت رائے رکھتا ہو۔

۲۔ انشاء پر قادر ہو اور اپنے قول کو دلیل سے

مضبوط کرے ۳۲۷،۳۲۸

وقت اور زمانہ ایسے مصلح کو چاہتا ہے جو صلیبی طوفان کا

مقابلہ کرے ۴۱۲

ایک مصلح کے پیدا ہونے کی غرض ۶۳۶

معجزہ

خوارق اور معجزات اس کو کہتے ہیں جس کے دشمن گواہ ہوں ۵۱۴

نبوت کی عمارت کی شکست وریخت کی مرمت

معجزات اور پیشگوئیوں سے ۴۶۲

رمضان میں کسوف خسوف اور طاعون کا پھیلنا مہدی موعود

کا معجزہ ہوگا ۳۹۷

مخالفین آپ ؑ کے معجزات اور پیشگوئیوں کی نظیر کمیت

کیفیت اور ثبوت کے لحاظ سے ہر گز پیش نہ کر سکیں گے

خواہ تلاش کرتے کرتے مرجائیں ۴۶۲

صدہانبیوں کی نسبت حضرت مسیح موعود ؑ کے معجزات اور پیشگوئیاں سبقت لے گئی ہیں ۴۶۲

آپ ؑ کی وفات کے بعد خدا تعالیٰ کا آپ کی کفالت

کرنا ایک معجزہ ہے ۴۹۶

خداتعالیٰ کی طرف سے آپ کو یکطرفہ طورپر تفسیرالقرآن

کا معجزہ عطافرمایا جانا ۶۰۲

مقدمہ

ڈاکٹر کلارک کی طرف سے اقدام قتل کا جھوٹا مقدمہ دائر

کیا جانا ۵۲۸،۵۲۹

عین دورانِ مقدمہ میں کپتان ڈگلس کا آپ کو نماز کی

اجازت دینا ۵۸۸

مخالفین کی مخبری سے حضرت مسیح موعود پر ٹیکس کا مقدمہ

۵۰۹، ۵۲۸، ۶۰۷، ۶۰۸

موروثی اسامیوں پر درختوں کے بارے میں مقدمہ

جس کے بارے میں آپ کو بتلایا گیا کہ فریق مخالف

پر ڈگری ہو گی ۵۲۱



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 726

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 726

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/726/mode/1up


حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ایک مقدمہ میں گواہی

دینے کے لئے امرتسر جانا ۵۱۲

ایک مقدمہ بشمبر داس کی قید حضرت مسیح موعود علیہ السلام

کی دعا سے نصف رہ گئی ۵۱۹، ۵۲۰

مرزا اعظم بیگ کا حضور علیہ السلام کے خاندان پر مقدمہ

اور اس کے بارے میں آپ کو الہام ۵۹۰، ۵۹۱

حضرت مسیح موعود علیہ السلام ایک مقدمے میں بطور

گواہ ملتان آنا جب آپ سے حلف نہ لیا گیا ۵۹۹

ملائک

خدا کے کلام کے ساتھ ذرہ ذرہ وجود پر تصرف کرنے

والے ملائک ہوتے ہیں ۴۶۴

خداتعالیٰ کی طاقت کے خزانہ سے طاقت حاصل کرتے ہیں ۶۷۳

ایک شخص قوی ہیکل مہیب شکل ملائک شداد غلاظ میں

سے دیکھنا ۵۵۸

ایک فرشتہ کا نام خیرائتی ۶۱۴

منار

منار مسیح موعود کی جلالی آمد کے لئے ایک نشان ہوگا ۶۲۹

مسیح موعود کی جلالی آمد سے پہلے ظاہری منار کے بنائے

جانے میں کوئی حرج نہیں ۶۲۹

ایک جدید منار کی ضرورت جس کی روشنی سے تمام دنیا

منور ہوجاوے ۶۲۸

منجی

منجی مذہب کو نسا ہے ۲۱۸،۲۱۹

سچا منجی کون ہے ۲۱۹

مہدی

مہدی کے آنے کی علامات ۳۱۹

مہدی بڑے وقار اور متانت سے آئے گااور تلوار اور

نیزے لے کر نہیں آئے گا ۳۱۹

مہدی موعود کی علامت کسوف و خسوف ۳۸۵

مہدی آخرالزمان کے آنے کی غرض ۴۲۵ح

لوگ ایک خونی مہدی کے انتظار میں ہیں ۶۳۳

میموریل

کتاب امہات المؤ منین کی اشاعت بند کروانے کے لئے انجمن حمایت اسلام کے ممبروں کا گورنمنٹ میں میموریل بھیجنا لیکن حضور کا ناپسند کرنا ۶۰۳

ن،و،ہ،ی

نبوت

غیب کی خبریں پانے والا نبی کہلاتا ہے ۲۰۹

بروزی طورپر نبی اوررسول ہوسکتا ہے ۲۰۹

مستقل شریعت والی نبوت اور رسالت سے انکار ۲۱۰

ختم نبوت کی تشریح ۲۰۷

خاتم النبین کا مفہوم ۲۰۹

عیسیٰ بن مریم کے دوبارہ دنیامیں آنے سے مُہرختمیت

ٹوٹ جاتی ہے ۲۱۲

نبوت پر قیامت تک کے لئے مہر ۲۱۴

بروزی نبوت اور رسالت سے مہر ختمیت نہیں ٹوٹتی ۲۱۶

ختم نبوت کی لطیف تشریح ۳۸۱،۳۸۲ح

نبوت افضل ازامامت است ۴۳۰ح

خدا کا بعض انبیاء کو صفت رحمان اوربعض کو صفت رحیم

کا مظہر بنانا اور اس کا سبب ۱۰۱

انبیاء کی بعثت کے حوالے سے ضرورت زمانہ کی دلیل ۱۳۱تا۱۳۵

انبیاء اور اللہ کے صدیق اور صالح بندوں میں پائی

جانے والی خوبیوں اور اخلاق حسنہ کا ذکر ۱۳۴تا۱۳۶

انبیاء و مرسلین میں قبل از دعویٰ پائی جانے والی

صفات حسنہ ۱۷۲تا۱۷۴



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 727

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 727

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/727/mode/1up


لغت کی رو سے نبی کے معنی ۲۰۸

نابا کے معنی ۲۱۰

صراط الذین میں بنی اسرائیل کے انبیاء کے اس امت

میں مثیل بننے کی دعا ہے ۱۸۰

براہین احمدیہ میں آپ کو رسول کر کے پکارا گیا ۲۰۶

نبی کا لفظ کس کے بارے میں استعمال ہوسکتا ہے ۲۰۷

فنا فی الرسول کا مقام ۲۰۷

نبی کا رسول ہونا شرط ہے ۲۰۸

نئی شریعت والا نبی نہیں آسکتا ۲۰۸

قیامت تک شریعت والے نبی کے آنے کی ممانعت ۲۰۸

صحیح مسلم میں مسیح موعود کا نام نبی رکھاجانا ۲۰۹

جدید شریعت کے بغیر نبی کہلانے سے انکارنہیں ۲۱۰

نبی اور رسول ہونے کے باوجود خاتم النبیین کی مہر محفوظ رہی ۲۱۱

انبیاء کو اپنے بروز پر غیرت نہیں ہوتی ۲۱۵

بروزی نبی اور رسول کے آنے کا قرآن شریف سے ثبوت ۲۱۶

رسول کے انکار کی سزا قیامت میں مقرر ہے ۲۳۰

اگر لوگ خباثتوں سے باز آجائیں اوررسول کو قبول

کرلیں تو آسمانی برکتوں سے حصہ لیں گے ۲۳۰

انبیاء کو جھٹلانے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہیئے ۳۲۱

جس گاؤں یا شہر میں خدا کی طرف سے کوئی مرسل آتا

ہے وہ جگہ نسبتی طور پر دارالامن ہوجاتی ہے ۳۹۴،۳۹۵

کسی نبی کو مجرم کے لفظ سے نہیں پکارا گیا ۶۷۴

تمام نبی بشمول حضرت مسیح آنحضرت ﷺ پر ایمان

لانے پر مامور تھے ۶۷۵

نجات

حقیقی نجات کی فلاسفی ۶۴۵،۶۵۵

ایک مسیح نہیں ہزار مسیح بھی مصلوب ہوجائیں تو وہ

تمہیں حقیقی نجات ہرگز نہیں دے سکتے ۶۴۵

سچی اور حقیقی نجات اسی دنیا میں ملتی ہے ۶۴۸

انسان طبعاً ضعیف ہے اور نجات کے لئے سہارے کا

محتاج ہے ۶۵۵

نجات یافتہ لوگ مذہب کے سچے اور منجانب اللہ ہونے کا ثبوت ہوتے ہیں ۶۵۵

نجات یافتہ لوگوں کے نمونوں سے مذہب کے جھوٹا یا سچا

ہونے کا پتہ لگتا ہے ۶۵۵

نجات کے لئے شفیع کی ضرورت ۶۵۶

نجات کے لئے درمیانی واسطہ کی ضرورت ۶۵۶

نجات کا سرچشمہ یقین سے شروع ہوتا ہے ۴۷۳

ایک شخص کے مرنے کو دوسرے شخص کے نجات پانے سے

کوئی طبعی تعلق نہیں ۶۴۱

نشان

سورج، چاند گرہن کا نشان ہونا،گابھن اونٹنیاں

بے کارہونا ۱۶۰

خداتعالیٰ کا اپنے بندہ کی تائید میں ڈیڑھ سو کے قریب

نشانات دکھلانا ۳۸۵

رمضان میں کسوف خسوف مہدی کی نشانی ہے ۳۸۵،۳۹۶

سخت طاعون پڑنا مسیح موعود کی نشانی ہے ۳۸۵،۳۹۷

برسات میں مینہ برسنے کی طرح خدا کے نشانوں کا برسنا ۴۰۶

خداکے نشانوں کی تکذیب کے وقت کوئی امام الوقت موجود

ہونا چاہیئے ۴۱۸

آپ کو عربی میں تفسیر لکھنے کا نشان دیاجانا ۴۳۱ح

اعجاز المسیح خدا کی طرف سے ایک نشان ۴۳۲

مسجد مبارک والے الہام میں تین قسم کے نشان ۵۲۵،۵۲۶

شیخ نجفی کا حضور سے نشان طلب کرنا ۵۸۷

امام بی بی کی وفات کے متعلق الہام میں تین بڑے

نشان ۵۹۲

سرخ سیاہی کے چھینٹوں والا نشان ۶۰۵



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 728

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 728

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/728/mode/1up


نقشہ جات

حضرت عیسیٰ کے ملک شام سے کشمیر کا نقشہ ۳۶۳

حضرت عیسیٰ کی قبر کا نقشہ ۳۷۲

سرکاری نقشہ جات کے مطابق بذریعہ طاعون مرنے

والوں کی تعداد ۵۳۲

نماز

سب سے افضل عبادت پنجگانہ نماز کا التزام ۱۶۵،۱۶۶

نماز ایک سواری ہے جو بندے کو خدا کی طرف سے

لے جاتی ہے ۱۶۶

نور

آسمانی نور کے ذریعہ سے یقین پیدا ہونا نیکی کی طرف

ایک کشش پیدا ہوناہے ۶۲۴

آنکھوں میں بھی ایک نور ہے مگر آفتاب کا محتاج ۶۲۴

بغیر نزول آسمانی نور کے ظلمت پر فتح یاب ہونے کی امید

نہیں کی جاسکتی ۶۲۷

نبی کریم ؐ کی پیروی سے ملنے والے نور کی اقسام ۶۸۱،۶۸۲

آسمانی نور سے عقلی اور ذہنی قویٰ کا تیز ہونا ۶۸۳

وارث

فطرتی وارث کا اپنے مورث سے حصہ ۶۵۹

وبا

شیعوں کے نزدیک وباء کا علاج تَولّا اور تبرّٰی ۲۲۳

وبا کا علاج توبہ ہے ۲۲۵

جب تک خدا کے مامور کو نہ مان لیں طاعون دور نہیں ہوگی ۲۲۵

وحی

الحمدللّٰہ الذی جعل لکم الصھر والنسب ۴۲۶ح

خداتعالیٰ کا وحی متلو کے ذریعہ سے آپ کی رہنمائی کرنا ۴۳۵

خداتعالیٰ کی وحی صرفی نحوی قواعد کی بظاہر اتباع نہیں

کرتی مگر تطبیق ہوسکتی ہے ۴۳۶

خداتعالیٰ بباعث اپنی مالکیت کے اختیار رکھتا ہے کہ دوسری کتابوں کی بعض عبارتیں اپنی جدید وحی میں داخل کرے ۴۳۸

ھوالذی ارسل رسولہ بالھدی۔۔۔ ۴۵۶

وحی ازقبیل اضغاث احلام وحدیث النفس نہیں ہے ۴۵۹،۴۶۰

آپ کی طرف کی گئی وحی الہٰی کو اضغاث احلام اور

حدیث النفس کہنا تمام انبیاء کی نبوت سے انکار کرنا ہے ۴۶۲

خداتعالیٰ قادر تھا کہ اپنی وحی سے حق کے طالبوں کو سرچشمہ

یقین تک پہنچاوے ۴۶۲

خداتعالیٰ کی وحی کے نتیجہ میں بندہ کی حالت ۴۶۴

آپ پر نازل شدہ کلام کی شوکت، لذت اور تاثیر ۴۶۳،۴۶۴

حضرت مسیح موعود ؑ کے دل پر خداتعالیٰ کے کلام کی طاقت

کا اثر ۴۶۵،۴۶۶

خداتعالیٰ کی وحی یقینی پہلی امتوں میں اکثر مردوں اور

عورتوں کو ہوتی رہی ہے ۴۶۷

انعامات میں سے بزرگ ترانعام وحی یقینی کاانعام ہے ۴۸۷

وحی الہٰی دربارہ تکفلِ الہٰی ۴۹۶

وحی کی شوکت اور عظمت ۶۸۳

مولوی محمد حسن کی موت کا موجب وحی الہٰی ۴۶۱ح

وفات

میرزا غلام مرتضیٰ کی وفات کے متعلق الہام ۴۹۴

حضرت میرزا غلام مرتضیٰ کی وفات ۴۹۵

ڈاکٹر بوڑے خان کی وفات کی نسبت تار آنا ۶۰۹

وفات مسیح ۳۱۷

وفات مسیح کے دلائل ۱۸۲،۱۸۵،۱۸۶،۳۶۱،تا۳۶۳

حضرت عیسیٰ کی وفات کا ذکر ۳۶۱تا۳۶۶

وہابی

فرقہ وہابیہ کی اصل جڑ ۲۳۱

ہدایت

ہدایت کے تین طریقے ۱۷۱



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 729

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 729

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/729/mode/1up


ہدایت کا حصول امت کے ائمہ اورمہدیینکے توسل

کے بغیر ناکافی ہے ۱۷۲

ہلاکت

فتح رحمانی میں حضور کو بددعا دینے کے نتیجہ میں غلام دستگیر

کی ہلاکت ۵۶۸

کتاب اعجاز المسیح کا جواب لکھنے کے نتیجہ میں مولوی محمد حسن

کی ہلاکت ۵۶۸

مولوی محمد اسماعیل علی گڑھ کی حضور ؑ کے خلاف بددعا کے

نتیجہ میں ہلاکت ۵۶۹

حضور کے خلاف بددعا کرنے کے نتیجہ میں محی الدین

لکھو کے والے کی ہلاکت ۵۶۹

ہندومذہب ۲۰۷،۲۱۸،۲۲۴

جلسہ اعظم مذاہب ۵۷۳

جوگیوں کے دل خشک رہ جاتے ہیں ۶۶۱

آواگوان یعنی گناہ کے سبب جون کا بدلنا آریوں کے

گلے پڑا ہے ۵۳۶

یاجوج ماجوج

تمام نبیوں کے نزدیک زمانہ یاجوج ماجوج زمان الرجعت کہلاتا ہے ۳۸۳ح

یقین

ظلمات شک سے نوریقین کی طرف پہنچنے کا طریق ۴۶۹،۴۷۰

یقین کا ذریعہ خدا تعالیٰ کاکلام ہے ۴۷۰

یقین تمام گناہوں کا علاج ہے ۴۷۳،۴۷۴

یقین لایعقل حیوان پر بھی اثرڈالتا ہے ۴۷۴

زندگی کا چشمہ یقین سے ہی نکلتا ہے ۴۷۴

یقین کی راہوں کو ڈھونڈو کہ اس کے حاصل کرنے کا

ذریعہ خدا کا زندہ کلام ہے ۴۷۴،۴۷۵

نجات کی جڑ اور نجات کا ذریعہ صرف یقین ہے ۴۸۹

سیرابی اور تازگی اور شگفتگی کے لئے نور یقین ضروری ہے ۶۷۰

خداتعالیٰ کی صفات کاملہ پر یقین کامل ۶۷۰

آسمانی روشنی کے بغیر خدا پر کامل یقین پیدا نہیں ہوسکتا ۶۸۳

صاحب یقین کے امتیازی نشانات ۶۸۴

یہودیت ۲۰۷

مغضوب علیھم سے مراد یہود ۱۹۰

سورۃ الفاتحہ میں خدا کا یہودو نصاریٰ کوتین گروہوں میں

تقسیم کرنا ۱۹۰

یہودیوں کی بدنصیبی اور بے ایمانی کا باعث یہی ہے کہ ان کا

یہ اعتقاد تھا کہ تمام باتیں ظاہری صورت میں پوری ہوں ۶۳۰

یہودیوں کا عقیدہ کہ الیاس آسمان سے نازل ہو گا تب مسیح آئے گا ۴۱۳

مسیح کو خدا بنا کریہودیوں کے اعتراضات کا جواب دیاگیا ۶۹۱

یہودیوں کے تمام فرقے متفق ہیں کہ کسی نے تثلیث کی

تعلیم نہیں دی ۶۹۲



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 730

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 730

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/730/mode/1up


اسماء

آ، ا

آدم علیہ السلام ۳۸۰،۳۸۲ح،۳۸۳ح،۴۲۸ح،۴۲۹ح،

۴۶۰،۴۸۶،۵۰۳،۵۰۵،۶۲۵،۶۲۹،۶۵۷تا۶۶۱،

۶۷۹،۶۸۰،۶۸۹،۶۹۶

آدم کو ایک باغ میں شرقی طرف جگہ دی گئی ۶۲۷

چھٹادن آدم کی پیدائش کادن ۶۲۷

خداکے پاک وعدوں کے رُوسے آدم ثانی پیدا ہوگیا ۶۲۷

آدم ثانی کا ظہور مشرقی ملک میں ہوتا اول اورآخر کی

مماثلت مکانی قائم رہے ۶۲۷

آدم ثانی کی جلالی آمدکاوقت ۶۲۸

آدم سے چھ ہزار برس گزرگیا مگر اب تک تمہارا مسیح نہیں آیا ۴۰۷

آدم تَوْام کے طور پر پیدا کیاگیا پہلے نر اور پیچھے مادہ ۵۰۴

آدم کی محبت کا مصداق ۶۶۱

آتھم( دیکھئے عبد اللہ آتھم)

ابراہیم علیہ السلام حضرت ۳۸۲ح،۴۰۶،۶۷۹،۶۸۹

آپ کو امۃ کہنے کی وجہ ۱۳۸

ابراہیم بیگ مرزاکا حضور کو دعا کے لئے خط لکھنا ۶۰۱

ابلیس ۶۲۵

ابن عباسؓ نے بخاری میں توفی کے معنی موت کے کیے ہیں ۴۱۰ح

ابوالفتح اسکندری ۳۱۶

ابوالفضل بدیع الزماں کی بعض عبارتیں حریری میں ۴۳۳

ابوبکرؓ

شیعہ حضرات نے *** بازی کے فن کو حرف الف سے

حرف یا تک پہنچا دیا یعنی ابوبکر سے یزید تک ۳۸۰

حضرت ابوبکرؓ کو شیعہ حضرات کافر کہتے ہیں ۴۲۵

ابو جہل ۵۰۷،۶۳۱

ابوزید سروجی ۳۱۶

ابونعیم ۴۲۶ح

احمد جیو زینہ کدل(سرینگر)

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

احمد جیو چیٹ گرمحلہ کلال دوری(سرینگر)

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

احمد جیو مس گرولد رمضان جیو(دری بل)

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

احمد شاہ مہر(سرینگر)

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

احمدکلہ، مندی بل کی شہادت کہ یہ قبر عیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

احمداللہمولوی،کی شہادت کہ یہ قبر عیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

احمد بیگ ہوشیارپوری ۵۷۴

احمد حسن صاحب امروہی مولوی کا باطل عقیدہ ۲۳۵

مولوی احمد حسن امروہی کو تنبیہ ۲۳۶،۲۳۷

مولوی احمدحسن امروہی کو مباہلہ کا چیلنج ۲۳۷،۲۳۸

احمدخان مہر،اسلام آباد(کشمیر) نے شہادت دی کہ

یہ قبرعیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

احمد خان صاحب سرسید ۵۵۸،۵۵۹،۵۶۹

سرسید احمد خان کواخیر عمر میں اپنے جوان بیٹے کی موت

کا جانکاہ صدمہ پہنچنا ۵۶۹

ارباب محمد لشکر خان صاحب ۵۱۴

اسحاق علیہ السلام حضرت ۴۸۶،۶۷۹

اسد جیومحلہ زینہ کدل(سرینگر)

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 731

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 731

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/731/mode/1up


اسماعیل علیہ السلام حضرت ۴۸۶،۶۷۹

اسماعیل جیوڈوبی

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

اسماعیل مولوی علیگڑھی ۴۰۹،۴۶۶،۵۲۳

اصغر علی ۵۳۵

اعظم بیگ مرزا ۵۹۰

اگنی ہوتری پنڈت ۶۰۶

الہ دیا مولوی ۵۴۴

الہٰی بخش اکاؤنٹنٹ منشی ۵۱۲،۵۱۵

الہٰی بخش منشی اکاؤنٹنٹ کو چیلنج ۲۳۸

الیاس ؑ حضرت

الیاس تم میں موجود یوحنانبی ہے یعنی یحییٰ ۴۱۳

الیسع ؑ ۴۸۶

امام الدین مرزا ۵۸۹،۵۹۴

امام بی بی صاحبہ ۵۹۲

امیربابامہر۔گرگری محلہ(سرینگر)

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

امیر شاہ سید حضرت ۵۷۶

ایم ڈبلیوڈگلسنیز دیکھئے زیرڈگلس ۵۰۹،۵۶۷،۵۷۶،۵۸۸

ایوب بیگؓ مرزاحضرت ۵۷۵،۶۰۰

ب،پ،ت

باوانانک ۴۶۰،۵۸۱تا۵۸۳

بنت سبع(مسیح کی دادی) ۶۹۱

بدھ علیہ السلام حضرت ۶۹۰

بڈھا(تیلی) ۳۹۱

بشمبر داس ۵۱۹،تا۵۲۱،۵۶۱ح

بشنداس ۵۳۷

بشیر احمد مرزاحضرت ۵۷۰،۶۰۸

بقراط ۴۳۴ح

بنی اسرائیل

گوسالہ سامری کے بعد قوم اسرائیل میں طاعون پڑنا ۵۵۰

بوڑے خان صاحب ڈاکٹر ۶۰۹

بیہقی ۴۲۶ح

پیلاطوس ۵۷۶

تاج الدین میاں تحصیلدار بٹالہ ۶۰۷

تاج الدین منشی اکاؤنٹنٹ کلرک حضرت ۵۴۳،۵۴۴،

۵۵۷،۵۷۵،۵۸۷،۵۷۵،۵۷۸،۵۸۲،۶۱۶

تمر(مسیح کی دادی) ۶۹۱

ج،چ،ح،خ

جالینوس ۴۳۴ح

جعفر حکیم امامیہکی شہادت کہ یہ قبر عیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

جعفر زٹلی ۴۵۶ح

جعفر صادق ؓ امام حضرت ۴۳۰ح

جمال الدین خواجہ حضرت ۵۹۱،۶۰۷

جوالا سنگھ نمبردار ۵۵۴

جیون سنگھ نمبردار ۵۵۴

چراغ دین جمونی

چراغ دین جمونی کے بارہ میں اشتہار ۲۳۹

طاعون کے بارہ میں اشتہار شائع کرنا ۲۳۹

پہلے فرقہ احمدیہ میں شامل ہونے اور بیعت کا اقرار کیا ۲۳۹

نبوت کا دعویٰ ۲۴۱

جماعت سے قطع تعلق ۲۴۲

اس کی نسبت الہام نزل بہ جبیزاور انی اذیب من یریب ۲۴۳

اس کی رسالت جبیز اور اس کے لئے مہلک ہے ۲۴۴

چراغ علی شیخ حضرت ۵۴۶



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 732

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 732

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/732/mode/1up


حاکم ۴۲۶

حامد شاہ سید حضرت ۵۵۸،۵۷۲،۵۷۶،۶۱۶

حامد علی حافظ حضرت ۵۱۳،۵۷۴،۵۸۵

حامد علی شیخ تھہ غلام نبی ۵۸۰،۵۸۲،۵۸۶،۵۸۷،

۵۹۲،۶۰۷،۶۱۰،۶۱۱،۶۱۲،۶۱۵،

حبیب اللہ جلد سازمتصل جامع مسجد (سرینگر)کی شہادت

کہ خانیار میں قبر عیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

حبیب بیگ نمبردارحبہ کدل، سرینگرکی شہادت کہ خانیار

قبر عیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

حسام الدین حکیم حضرت ۵۷۵،۶۱۶

حسن علیہ السلام حضرت ۲۱۳

حسین علیہ السلام حضرت ۲۱۳،۲۲۳،۲۲۴،۴۲۳،۴۲۵،

۴۲۷ح،۴۲۸ح،۴۲۹،۴۳۰ح،۴۴۷

علی حائری کاامام حسین ؑ کی نسبت خیال ۴۲۳ح

قرآن نے تو امام حسین کو رتبہ ابنیت کابھی نہ دیا ۴۲۳

شیعوں کے نزدیک حضرت امام حسین ؑ کی شان ۴۲۳

شیعہ علماء کے مطابق آپ ؑ کی فضیلت کا بیان ۴۲۵تا۴۳۰

شیعہ حضرات امام حسین ؑ کو تمام انبیاء کاشفیع ٹھہراتے ہیں ۴۲۴

حسین کو نبیوں پر فضیلت دینا بیہودہ خیال ہے ۴۲۵

ثابت کریں کہ وسیلہ سے مراد حسین اور اس کے آباء

کرام ہیں ۴۲۵ح

امام حسین کو تمام انبیاء کا سردار بنا دینا خدا کے پاک رسولوں

کی سخت ہتک کرنا ہے ۴۲۶

تمام انبیاء کا حضرت حسین ؑ اور ان کے آباء کرام کو وسیلہ اپنی دعاؤں کا ٹھہرانا ۴۲۷ح

اس عقیدہ کا کیا ثبوت ہے کہ امام حسین ؑ بغیر آنحضرت ؐ

سب انبیاء سے افضل ہیں ۴۲۷ح،۴۳۰ح

حسین بک کامی۔وائس کونسل۔ حکومت ترکی ۵۶۵،۵۶۶

حسین کامی کی خیانت اور غبن کا ہندوستان میں شور ۵۶۶

حوّا کو آدم کی پسلی سے پیدا کرنے میں حکمت ۶۶۰

حیات خان ۵۸۳

حیدر علی مولوی(امامیہ) کی شہادت کہ خانیار قبر

عیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

خالق شاہ ۔مہدی۔ خادم درگاہ شیخ نورالدین ولی

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

خدابخش مرزا ۵۰۰،۵۸۴،۶۱۴

خسرو پرویز کا آنحضرت ﷺ کے قتل کا ارادہ کرنا ۶۹۵

خضرعلیہ السلام

خضر کو علم لدنی دیا گیا ۴۶۷

خضر جیو تارفروش

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

خوشحال خان ۵۱۹،۵۲۰

د،ڈ،ر،ز

داؤد علیہ السلام حضرت ۳۸۲ح،۴۸۶،۶۷۹

غنم القوم کے بارہ میں اجتہادی غلطی ۲۳۶

دانیال ؑ ۴۸۶،۶۹۹

دلیپ سنگھ ۶۰۴

دیانند سُرستی پنڈت ۵۳۶،۵۶۱ح

آریوں کے سرگروہ پنڈت دیانند سے کیے جانے والے

چند سوالات ۵۳۶

ڈکسن صاحب ۶۰۷

ڈگلس کپتان ۵۰۹،۵۶۷،۵۷۶،۵۸۸

ڈوئی (ڈپٹی کمشنر) ۵۰۹

راج محمد میر۔کرناہ۔کشمیر

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 733

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 733

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/733/mode/1up


راحب(مسیح کی دادی) ۶۹۱

رام بھجدت لالہ ۵۷۹

رام چندرراجہ ۶۹۰

راون راجہ ۶۹۰

رجب الدین خلیفہ حضرت ۵۴۳،۵۶۷،۵۷۵

رجب علی ایڈیٹر مطبع سفیرہند ۵۱۳

رجب علی پادری ۵۱۳

رحمت اللہ شیخ سوداگر بمبئی ۵۰۰،۵۴۲،۵۴۳،۵۵۷،

۵۶۵،۵۷۲،۵۷۶،۵۷۷،۵۸۸،۶۱۶

رحیم بخش مولوی ۵۹۹

رستم علی منشی چودھری حضرت ۵۶۰،۵۶۳،۵۷۴،۵۷۶

رسول جیو ۳۷۴

رسول میرواعظ۔ کشمیر

قبر عیسیٰ کے بارے میں ان کی گواہی ۳۷۲

رشید احمد گنگوہی مولوی ۴۹۰،۵۲۴،۵۳۴

رشید الدین خلیفہ ڈاکٹرحضرت ۵۵۸،۵۶۳

زلیخا ۵۷۹

زین الدین محمدابراہیم حضرت ۵۶۰

س،ش،ص،ض

سخی سرور ۲۲۳

سراج الحق نعمانی پیر صاحبزادہ حضرت ۵۴۶،۵۶۲،۵۶۵،

۵۶۷،۵۷۰،۵۷۱،۵۷۷،۵۸۱،۵۸۲،۶۰۲،۶۱۴

سرور خاں ارباب ۵۱۵

سلمان فارسی حضرتؓ ۲۱۳

سلیمان علیہ السلام حضرت ۲۳۶،۳۸۲ح،۴۱۷،۴۸۶

آپ کی موت کی خبر گھُن کے کیڑے نے دی ۴۱۷

سیف اللہ شاہ۔خادم درگاہ اندرواری(کشمیر)

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

شافعی ؒ امام ۴۳۷

شاہدین مولوی ۵۲۴،۵۳۴

شرمپت لالہ ۴۹۵،۵۱۳،۵۱۴،۵۱۹تا۵۲۱،۵۳۶،

۵۵۴،۵۶۱،۵۸۱،۵۸۵،۵۸۶،۶۰۴

شریف احمد مرزا حضرت ۵۷۰

شریف الدین مفتی کی عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کی شہادت ۳۷۳

شمس الدین پٹواری ۵۸۰

شمس الدین میاں سیکرٹری انجمن حمایت اسلام ۲۲۳،

۲۲۶،۲۳۱،۲۳۲،۲۳۴

شہاب الدین میاں ۴۴۵،۴۵۰،۴۵۲ح،۴۵۸ح

شیث علیہ السلام حضرت ۴۸۶،۶۸۹

شیر علی مولوی حضرت ۵۷۵،۵۷۷،۵۸۸،۵۸۹،۵۹۱،

۵۹۴، ۵۹۹،۶۰۰،۶۰۳،۶۰۷تا۶۰۹،۶۱۱،۶۱۳

صدر الدین،مولوی مدرس مدرسہ ہمدانیہ۔ وازہ پورہ(سرینگر) آپ کی قبر عیسیٰ کے بارہ میں شہادت ۳۷۳

صدور (بافندہ) ۳۹۱

صدیق وانی ۳۷۴

ضیاء الدین مفتی مولوی کی قبر عیسیٰ نبی اللہ کی شہادت ۳۷۳

ضیاء الدین قاضی حضرت ۵۴۶،۵۶۸،۵۷۰

ط،ظ

طبرانی ۴۲۶،۴۲۹ح

ظفراحمد منشیؓ حضرت ۵۴۳،۵۵۷،۵۷۲،۵۷۴،۵۷۶،

۵۸۷،۶۱۵،۶۱۸

ع،غ

عباداللہ ڈاکٹر ۵۶۱

عباس علی لدھیانوی ۶۱۸



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 734

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 734

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/734/mode/1up


عبدالجبارمہر، خانیار(سرینگر)

ان کی شہادت کہ یہ قبر عیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

عبدالجبار مولوی غزنوی ۲۳۱

عبدالجبار غزنوی کو چیلنج ۲۳۸

عبدالحق غزنوی ۲۳۱،۴۰۷،۴۱۰،۵۷۱،۵۷۲

عبدالحق غزنوی کو چیلنج ۲۳۸

عبدالحکیم پٹیالوی ڈاکٹر ۶۱۹

عبدالحمید

جس کو گواہ بنا کر ہنری مارٹن کلارک نے مسیح موعود علیہ السلام کے خلاف ارادۂ قتل کا الزام لگایا ۵۷۶تا۵۷۹

عبدالحی ابن حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ ۴۰۷،۵۶۷

عبدالخالق میاں،امرتسر۔ گواہ پیشگوئی متعلقہ لیکھرام ۵۶۱

عبدالخالق کھانڈی پورہ کی شہادت کہ خانیار میں قبر

عیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

عبدالرحمانؓ سیٹھ حضرت ۵۰۰،۵۶۰،۶۱۱

عبدالرحمانؓ قادیانی شیخ حضرت ۵۸۸،۵۹۹،۵۶۲،

۶۰۰،۶۰۷،۶۰۸،۶۱۴

عبدالرحمانؓ ماسٹرحضرت ۵۸۸

عبدالرحیم امام

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

عبدالرحیم حکیم تحصیلدارکی شہادت کہ خانیارمیں

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر ہے ۳۷۳

عبدالرحیم شیخ حضرت ۵۶۲،۵۶۵،۶۰۰

عبدالصمدمہر۔وکیل عدالت، فتح کدل(سرینگر) کی شہادت کہ خانیارمیں عیسیٰ نبی اللہ کی قبرہے ۳۷۳

عبدالعزیز مس گر۔محلہ اندرواری (سرینگر)

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

عبدالعزیز منشی حضرت ۵۶۰

عبدالعزیز مولوی ۵۲۴

عبدالعلیؓ حافظ حضرت ۵۷۵،۵۷۸،۵۸۸

عبدالعلی واعظ چمر دوری

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

عبدالغفاربن موسیٰ جیو۔ہنڈو۔نرورہ

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

عبدالغنی مہرکلاشپوری کی شہادت کہ یہ قبر عیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

عبدالغنی محلہ اندرواری(سرینگر) ۳۷۴

عبدالغنی ناید کدل(سرینگر)

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

عبدالقادر جیلانی حضرت سید ۲۲۳

عبدالقادر کیموہ

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

عبدالکریم سیالکوٹی مولوی حضرت ۴۵۲ح،۴۵۵ح،

۵۰۰،۵۴۲،۵۵۵،۵۶۶،۵۶۷،۵۷۰،۵۷۴،۵۷۸،

۵۸۰،۵۸۸،۵۸۹،۵۹۱،۵۹۴،۵۹۹،۶۰۰،۶۰۸،۶۰۹،

۶۱۱،۶۱۳،۶۱۵

عبداللہ آتھم ۵۰۴،۵۲۲،۵۲۳،۵۲۷،۵۴۱،تا۵۴۵

پیشگوئی کی شرطوں کے موافق آتھم کی زندگی کا خاتمہ ۴۰۷

آتھم والی پیشگوئی کا اصل مدعایہ تھا کہ کاذب صادق کی

زندگی میں ہی مرے گا ۵۴۷

عبداللہ مولوی لدھیانہ ۵۲۴

عبداللہ پشاوری میاں ۶۱۷

عبداللہ جیومہر ابن درویشخواجہ بازار(سرینگر)

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کی متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

عبداللہ جیو تاجر میوہ جات

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 735

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 735

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/735/mode/1up


عبداللہ خان اکسٹرااسٹنٹ ۵۳۷

عبداللہ سنوریؓ میاں حضرت ۵۴۶،۵۸۲،

۵۸۷،۶۰۴،۶۰۵،۶۱۲،۶۱۸

عبداللہ شاہ مولوی۔محلہ شمس واری(سرینگر)

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

عبداللہ شیخ کی شہادت کہ یہ قبر عیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

عبداللہ غزنوی مولوی ۶۱۴تا۶۱۷،۲۳۸

عبدالمحی عرب حویزی ۵۹۴

عبدالواحد غزنوی کو چیلنج ۲۳۸

عبلی وانی مہرولد صدیق وانی۔ بوٹہ کدل۔ (سرینگر)

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

عزیز الدین مفتی ۳۷۳

عزیز اللہ شاہ محلہ کاچ گری(سرینگر)کی شہادت کہ یہ قبر

عیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

عزیز میر نمبردارپانپور کی شہادت کہ یہ قبر عیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

عصمت بی بی بنت حضرت مسیح موعود علیہ السلام ۵۹۳

علاؤالدین حکیم۔ شیخوپور۔ بھیرہ ۵۵۱

علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ۲۱۳،۲۲۳،۴۲۸ح

علی حائری ۴۲۳،۴۲۶ح،۴۴۶،۴۴۷

علی محمد خان نواب جھجر ۵۹۶

علی نقی، حکیم کی شہادت کہ یہ قبر عیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

علی ہمدانی سید ۴۲۹ح،۴۳۳

عمرؓ حضرت ۴۲۵

عمر شاہ محلہ ڈیڈی کدل۔ سرینگر ۳۷۴

عیسیٰ علیہ السلام حضرت ۱۰۷،۱۱۰،۲۱۰،۲۱۲،۲۱۴،۲۱۵،۲۱۹،

۲۳۹،۳۲۱،۳۷۲،۳۸۲ح،۳۹۶ح،۳۹۷،۴۰۷،

۴۱۰،۴۱۳،۴۱۸،۴۱۹،۴۳۲ح،۴۳۸،۴۳۹،۴۸۶،

۵۰۴،۵۰۵،۵۲۹،۵۴۱،۵۹۸،۶۲۶،۶۴۹،۶۷۹،

۶۹۰،۶۹۱،۶۹۷،۶۹۸،۶۹۹

عیسی اور احمد نام ماہیت مین ایک ہیں اور ان میں جمال اور

قتال کو ترک کرنے میں متحد ہیں ۱۱۱

حضرت عیسیٰ کامسیح موعود کے بارہ میں پیشگوئی کرنا جو

رحیمیت کے تحت احمد کا مظہر ہوگا اور جمال کا منبع ہوگا ۱۲۶

مسیح کاکشمیر سری نگر محلہ خان یار میں مدفون ہونا ۲۳۵

مسیح ؑ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کے تابع تھے ۲۱۹ح

آپ صرف بنی اسرائیل کی طرف مبعوث ہوئے تھے ۲۱۹

مسیحؑ کی راستبازی ۲۲۰ح

مس شیطان سے پاک ہونے کا مطلب ۲۲۰ح

حضرت عیسیٰ ؑ کا حضرت یحیٰ ؑ کی بیعت کرنا ۲۲۰

وفات مسیح کے دلائل ۱۷۹،۳۱۷

عیسیٰ ؑ کا آخری زمانہ میں اترنے کا عقیدہ ۲۰۷،۲۱۲

حضرت عیسیٰ ؑ کے دوبارہ دنیا میں آنے سے خاتم النبین کی

مہر ٹوٹتی ہے ۲۱۵

عیسائیوں کا عیسیٰ بن مریم کو خدا بنانا ۲۳۳

مسیح کا آسمان سے اترنے کا نظارہ کرنے کی خواہش ۲۳۵

مسیح کی قبر کشمیر میں ہے ۲۲۰،۳۱۹،۳۲۰

مجھے اس کی وفات کا خداتعالیٰ کی وحی کے ذریعہ علم دیاگیا،

مجھے قبر عیسیٰ کا علم دیا گیا ۳۵۸،۳۶۱

صلیب سے نجات اورسفر کشمیر کی روئداد ۳۶۱،۳۶۲

قبر عیسیٰ علیہ السلام کا نقشہ ۳۷۲

اس خیال کی تردید کہ یوزآسف مسیح کا ایک شاگرد تھا ۳۶۱

حضرت عیسیٰ کے سفر کشمیر کا نقشہ ۳۶۷

آپ کے روحانی رفع کا ذکر ۳۶۴

رفع عیسیٰ کی حقیقت ۳۶۲تا۳۶۴

یسوع لفظ کے معنی ۳۷۱ح

حضرت مسیحؑ کا صلیب کے بعد پھر جی اٹھنا ۳۹۶ح

حضرت عیسیٰ کے نزول کی حقیقت ۳۳۰

یہودیوں کا حضرت عیسیٰ ؑ کو کافر کہنے کی وجہ اور ایسا کہنے کا انجام ۴۱۴

حضرت مسیح نے ایک یہودی استاد سے سبقاً سبقاً

توریت پڑھی ۴۳۸



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 736

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 736

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/736/mode/1up


حضرت عیسیٰ کا مردے زندہ کرنا ۵۹۸

کیاخون مسیح پر ایمان لانا حقیقی نجات عطاکرتا ہے ۶۳۹

خونِ مسیح کے نسخہ کا الٹا اثر اور غلط دعویٰ ۶۴۰

مریم کے عاجز بیٹے مسیح کو خداقراردینا ۶۸۶

مسیح میں خدا کی کوئی خصوصیت نہیں ۶۸۶

مسیح میں دوسرے انبیاء سے زائدکوئی خوبی نہیں پائی جاتی ۶۸۶

حضرت مسیح کی پیشگوئیوں کی کوئی حیثیت نہیں ۶۸۶

معجزات سے مسیح کی خدائی ثابت نہیں ہوتی ۶۸۸

مسیح کے معجزات کو استعارہ اور مجاز کے رنگ میں ماننے

سے تین مصیبتیں ۶۸۸

مسیح اور دوسروں میں مابہ الامتیاز کیا ہے؟ ۶۸۸

مسیح یارام چندر وغیرہ کی خدا سے کوئی شراکت ثابت نہیں ۶۹۰

مسیحؑ پرالزامات ۶۹۱

تورات،قرآن اور عقل حضرت مسیح کی خدائی کے مکذب ہیں ۶۹۳

ابن مریم کی خدائی کو جومحض باطل اور سراسر لغو اور جھوٹ

ہے کیونکر قبول کرلیں ۶۸۸

حضرت مسیح کے حواری ۶۹۶

مسیح کے پیروکاروں کا مسیح کی پیروی میں نشان دکھانا ۶۸۷

دوہزار برس ہونے کوآئے مسیح کا کوئی نام ونشان نہیں ۶۹۶

کیاایلی ایلی لما سبقتانی کی دعاقبول نہیں ہوئی ۶۹۶

مسیح ابن مریم پر الزامات ۶۹۹

مسیح محمدیؐ کی مسیح موسوی ؑ سے مشابہت ۳۹۶ح،۳۹۷

مسیح کے نفس سے مرنا دو قسم کا ہوگا

(۱)روحانی طورپر۔(۲) جسمانی طورپر ۳۹۷

عیسیٰ کی تکذیب کے وقت دونشانوں کا ظہور

(۱)آفتاب وماہتاب کو گرہن لگنا(۲)طاعون پڑنا ۳۹۷

عیسیٰ ابن مریم کی حیات اور نزول میں علماء غلطی پر ہیں ۴۱۲

غلام احمد قادیانی حضرت مرزا

مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام ۲۱۶،۲۳۷،

۲۴۲،۵۶۴،۵۷۶،۶۰۷

آپ کے دعاوی

مسیح موعود ہونے کا دعویٰ ۲۱۰

اپنے دعویٰ کے متعلق وضاحت ۲۰۶

نبی ،رسول ہونے کا دعویٰ ۲۰۶

آنحضرت سے باطنی فیوض حاصل کرنے کا دعویٰ ۲۱۰

زمین میں خلیفۃ اللہ ہونے کا دعویٰ ۲۱۰

قرآن شریف پر مکمل ایمان کا دعویٰ ۲۱۰

کھلی کھلی وحی پرایمان کادعویٰ ۲۱۰

خَلق اور خُلق میں آنحضرت کے ہم رنگ ہونے کا دعویٰ ۲۱۲

بنی فارس سے ہونے کا دعویٰ ۲۱۳

آپ کا اسرائیلی اور فاطمی ہونے کا دعویٰ ۲۱۶

خداتعالیٰ کی قسم کھا کر مسیح موعود ہونے کا دعویٰ ۲۳۸

خداتعالیٰ سے الہام پانے کا دعویٰ ۶۹۶

دس ہزار سے زیادہ دعاؤں کے قبول ہونے کا دعویٰ ۶۹۷

خدا نمائی کا آئینہ مَیں ہوں ۴۶۲

ایاک نعبد والی آیت میں حقیقی عابد دراصل احمد ہے ۱۶۷،۱۶۸

خداکا رسول نبیوں کے حلّوں میں ۲۰۷

حضرت علیؓ کی تفسیر القرآن آپ کو ملنا ۲۱۳

میرے جھٹلانے میں جلدبازی مت کرو ۳۲۱

علامات زمانہ

ضرورت زمانہ کی دلیل ۷،۸،۷۳،۱۵۱،۱۵۲

مسیح موعود ہی مہدی ہے ۱۰۹،۱۱۱

جس طرح عیسیٰ نے بنی اسرائیل کے آخری زمانہ میں بغیر

قتال کے اشاعت دین کی ویسے ہی مسیح موعود کرے گا ۱۲۱،۱۲۲

حلم کے ذریعہ خدا کی طرف بلائے گا اور قتال کو ختم کردے گا ۱۴۴

مسیح موعود کے زمانہ کی قیامت اور جزاسزاکے دن کے

ساتھ مشابہت ۱۴۴

مسیح موعود کے زمانہ کو یوم الدین کہنے کی وجہ ۱۴۷

اسلام کی کمزوری کے وقت آنا تاکہ اللہ حشر اور بعث

اور یوم الدین کا نمونہ دکھائے ۱۵۲،۱۵۳،۱۶۳



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 737

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 737

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/737/mode/1up


آپ کے زمانہ میں نئی نئی ایجادات اور عجائبات کا ظاہر ہونا ۱۵۹

اس زمانہ میں کتابوں کی اشاعت کے سامانوں میں

وسعت رحیمیت کے تحت ہے ۱۶۱

زمین کے کناروں سے لمحوں میں خبروں کا ملنا ۱۶۲

مسلمانوں پر طرح طرح کی بلاؤں کے نازل ہونے کے

بعد مسیح کا نزول ہوا ۳۲۲

اللہ تعالیٰ نے مسیح موعود کو جس طورپر چاہا ظاہر کیا۔ پس اپنے

رب کی بات مانو خواہشات کی پیروی نہ کرواور مہدی

ضالّین کے غلبہ کے وقت ظاہرہوا ۳۳۸،۳۳۹

مسیح موعود کے زمانہ میں ضرور طاعون پڑے گی ۳۹۶

عام موتوں کا پڑنا مسیح موعود کی علامات خاصہ میں سے ہے ۳۹۷

مسیح موعود کے خروج کی جگہ کا نام یروشلم اور اس کے

مخالفوں کا نام یہود رکھنا ۴۲۰ح

مسیح موعود منار کے قریب ایسے ملک میں نازل ہوگا جو

دمشق کے شرقی طرف ہے ۶۲۹

مسیح موعود کی بعثت کے وقت ستارہ ذوالسنین کا نکلنا ۴۰۶

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کا اہل دنیا کی نیکی وبدی کے متعلق ایک کشف میں بہت سے احکام قضا و قدر لکھنا ۶۰۴،۶۰۵

ڈاکٹر کلارک کے مقدمہ قتل کے نتیجہ میں حضرت مسیح موعود

ؑ کے وارنٹ گرفتاری ۵۷۶

مسیح موعود کے نام

مسیح موعود علیہ السلام کا نام حَکَم ۴۱۲

حضرت مسیح موعود ؑ کا نام حَکَم رکھنے کی وجہ ۴۱۳

مسیح موعود رحیمیت اور جمالی شان کے لحاظ سے اسم احمد کا مظہرہے ۱۱۰

مسیح موعود اپنی جماعت کے ساتھ اللہ کی صفت رحیمیت اور احمدیت کا مظہر ہے ۱۱۴

انبیاء کی پیشگوئیاں کہ اسم احمد کی تجلی مسیح موعود کے ذریعہ

ظہور میں آئے گی ۱۲۱

آپ کوبطور حَکم مبعوث کرنے کی غرض ۳۳۸،۳۳۹ح

مسیح موعود کو حَکَمَ اور آسمانی حکومت کا مظہر ٹھہرایا جانا اور

اس میں حکمت ۱۴۸

آج تمہارے لئے بجز اِس مسیح کے اور کوئی شفیع نہیں ۲۳۳

مسیح موعود کے نام غلام احمد میں حکمت ۲۳۳،۲۳۴

آپؑ کو خاتم الاولیاء کا خطاب دیاجانا ۳۸۱ح

محمدی مسیح کا نام ابن مریم رکھاجانا ۳۸۳ح

باعتبار ظہور بین صفات محمدیہ کے محمد اوراحمد کا نام

دیاجانا ۳۸۳ح

آپؑ کا خدا سے وحی پاکر مسلمانوں کے دوعقیدوں میں

سے ایک عقیدے کا رد کرنا ۴۱۳

آنحضرت ﷺ نے آپ کانام نبی اللہ رکھا اور خاتم الخلفاء

ٹھہرایا اور آپ کوسلام کہا ہے ۴۲۷

آپ کا نام مریم رکھاجانا ۵۴۱

آپؑ کو مریم صدیقہ کی طرح وکن من الصالحین الصدیقینکا حکم دیاجانا ۵۴۱

خاندانی حالات

آپ ؑ کے والد کی وفات کے بعد خداتعالیٰ کا آپ کا متکفل ہونا ۴۹۶

آپ کی بعض دادیاں مشہوراور صحیح النسب سادات میں

سے تھیں ۲۱۲،۴۲۶ح

بیماری میں آپ کو مسنون طریقہ سے تین دفعہ سورۃ یٰس

سنائی جانا ۵۸۵

دریا کے پانی اور ریت کے ساتھ الہامی دعا پڑھنے سے

آپ کا بکلی صحت یاب ہونا ۵۸۶

ایک شریف سید خاندان میں آپ کی شادی اور اولاد اور

شادی کی تمام ضروریات کا پورا ہونا ۵۸۶

خداتعالیٰ کااپنے وعدہ کے موافق عین ناامیدی کی حالت

میں آپ کو شفا بخشنا ۵۹۹



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 738

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 738

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/738/mode/1up


مسیح موعود کی بعثت کی اغراض

بعثت کا مقصد ۸،۹

میں صدی کے سر پر اس لئے بھیجا گیا ہوں تا کہ اسلام کو

جمعیت عطاکروں اور قرآن اور نبی کریمؐ پر جوحملے ہوئے

ہیں ان کا دفاع کروں ۸

خدا کی طرف سے مبعوث ہونے کا دعویٰ اور خدا کی طرف

سے نبی کریمؐ کی مدت کے برابر ۲۳برس تک وحی ملنے کا ذکر ۲۰۲

کشتی بیعت تیار کرنے کا حکم ۲۲۶

مسیح موعود کی جلالی آمد کا وقت ۶۲۹

مسیح موعودؑ اور مخالفین

بعض علماء کابخل اور تکبر کے باعث آپ کو قبول نہ کرنا ۱۰

ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہم میں اور ہمارے مخالفین

میں اس کے ذریعہ فیصلہ کردے ۸۱

علماء کو انفرادی طور پر فی البدیہہ قرآن کی کسی سورۃ کی تفسیر

کے لکھنے کے لئے مقابلہ پر بلایا لیکن کسی نے قبول نہ کیا ۲۳،۲۴

اگر بادشاہ علماء کا لشکرقرآن کی تفسیر کے لئے میرے

مقابلہ پر تیار کرے تو پھر بھی وہ کامیاب نہیں ہوں گے ۳۰،۳۱

قرآن مجید کی کسی سورۃ کی عربی تفسیر لکھنے کے لئے مخالف

علماء کو مقابلہ کے لئے دعوت دینا ۴۳۱ح

مخالفین کو مقابلہ کے لئے بلانا مگر ان کا پیچھے ہٹنا اور فرار کی

راہ اختیار کرنا ۶۵،۶۶

مخالفین کی جان توڑ مخالفت کے بالمقابل آپ کے ساتھ

خدا کی معجزانہ تائید کا ثبوت ۴۰۸

مخالفین کا آپ کو کذاب،دجال اور بے ایمان قرار دینا ۴۲۷

اہل حدیث یعنی حنفی لوگوں کا حضرت مسیح موعود ؑ پر لعنتوں

کی مشق کرنا ۳۸۰

دشمنوں کا مجھ کومقابل رکھ کر خود جھوٹے کے لئے دعا کرنا

اور خود مارے جانا ۴۶۶ح

آپ کی تصنیفات (نیز دیکھئے کتابیات)

میری ساری کتابیں خدا کی مدد سے ہیں ۱

اللہ تعالیٰ نے میرے قلم اور کلمات کو معارف اور نکات کا

منبع بنایا ہے ۲۲

ہم ایک حرف بھی اللہ کی مدد کے بغیر نہیں لکھ سکتے تھے ۱۹۸

آپ کی تحریرگوعربی ہویا اردویا فارسی دو حصہ پر منقسم ہوتی ہے ۴۳۴

انشا پردازی اور نظم و نثر میں مقابل پر آنے والوں کے

لئے انعام کا وعدہ حلفی ۴۴۹

نشانات صداقت

کرامات میں سے جو عجائب مجھے دیے گئے ہیں ان میں

سے میرا کلام معجزات میں شامل ہے ۳۰

خدا کی طرف سے تلوار کی بجائے برہان اور بیان کا بطور

نشان ملنا ۲۲،۲۳

آپ ؑ کی صداقت کی دلیل ۲۰۲

لیکھرام کی موت اس بات کا ثبوت ہے کہ اس کا یہ بندہ اس کی

طرف سے ہے ۵۲۳

آپ سے موت ہٹائے جانے پر آپ کی زندگی کا ہر ایک

سیکنڈ ایک نشان ہونا ۶۱۳

آپ کے ہاتھ سے ہزارہا روحانی مردے زندہ کئے گئے ۶۱۴

آپ کو آسمانی نشانوں اوردوسرے دلائل کی تلوار دی گئی ہے ۶۱۶

مسیح موعود اور مہرعلی شاہ گولڑوی

خط لکھ کرمہرعلی کا یہ شرط لگانا کہ تفسیر لکھنے سے قبل میرے

ساتھ مباحثہ کریں ۲۴،۲۵

آپ ؑ کا مہرعلی کے مقابلہ کے لئے لاہور جانے کے لئے

مشورہ لینا ۲۶،۲۷

اے گولڑوی تُو جان لے کہ آسمان نے تجھے اس لیے

میری طرف بطور ہدیہ بھیجا ہے تا کہ تُوزمین میں عبرت کا

نشان ٹھہر جائے ۳۱

گولڑوی کے لاہور آنے کے بعد لوگوں کا سب و شتم میں حد کر

دینا اور بالآخر ان کی نجات کے لئے تفسیر لکھنے کا ارادہ ۳۵،۳۶

گولڑوی کی علمیت کے اظہار کے لئے سورۃ فاتحہ کی تفسیر

کو بغرض امتحان اختیار کرنا ۴۱



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 739

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 739

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/739/mode/1up


سورۃ فاتحہ کی تفسیر کے لئے علماء کو ساتھ ملانے کی اجازت

دینا اور اس کا سبب ۴۲،۴۳

گولڑوی کے بالمقابل مباحثہ کے لئے سامنے نہ آنے کی

وجہسے آپ نے اپنی تالیفات میں لکھا تھا کہ میں اب

مباحثات میں نہیں پڑوں گا اور اس کا خدا سے وعدہ کیا تھا ۵۵

تفسیر سورۃ فاتحہ

سورۃ فاتحہ کے ذریعہ حاصل ہونے والی برکات کا ذکر ۵۸

سورۃ فاتحہ مسیح موعود اور مہدی معہود کے زمانہ کی بشارت

دیتی ہے ۷۱

مسیح موعود اور اس کی جماعت رحیمیت کے تحت عیسیٰ کی

مانند جمال کے مظہر ہیں ۱۲۵

مسیح موعود کے ذریعہ صفت احمدیت کا ظہور ۱۵۱

مسیح موعود اور دعا

اللہ کے حضور نصرت اور انوار و برکات اور دشمنوں کے

مقابل فتح کی دعا ۲۰۳

مسیح کے نفس سے مراد اس کی توجہ دعا اورا تمامِ حجت ہے ۳۹۷

انبیاء سے مشابہت

آدم سے لے کر یسوع مسیح تک مظہر جمیع انبیاء ۳۸۰

آپؑ محمدؐ کا نام پاکر اور اسی میں ہوکر اور اسی کا مظہر بن

کر آئے ہیں ۳۸۱

پہلے انبیاء کے نام سے موسوم کر کے ان سے تشبیہ دینا ۳۸۲ح

آخری زمانہ میں بروزی طورپر حضرت محمد ؐ بھی دنیا میں

ظاہر ہونگے اور حضرت مسیح بھی ۳۸۴ح

خدا اور رسول کا مسیح موعود ؑ کو تمام انبیاء کی صفات کاملہ کا

مظہر ٹھہرانا ۴۲۶

مسیح موعود کی آدم سے مشابہت ۵۰۳تا۵۰۵

آپؑ آدم کی طرح تَوأم پیدا کئے گئے ۵۰۴

مسیح موعود آدم کی طرح جمالی اور جلالی دونوں رنگ رکھتا ہے ۵۰۵

آپ اور مسیح ابن مریم

مسیح موعود کے آسمان سے آنے کے عقیدہ کا رد ۱۷۸

آسمان سے اب کوئی نہیں آئے گا سب خلفاء امتی ہوں گے ۱۷۷

مسیح موعود،مسیح سے بڑھ کر ہے ۲۳۳

مسیح ابن مریم سے بڑھ کر خدائی تائید حاصل ہونے کادعویٰ ۲۳۳،۲۴۰

مثیل عیسیٰ، عیسیٰ سے بڑھ کر ہے ۶۹۸

آپ کی نبوت

خداتعالیٰ کی طرف سے نبی اور رسول نام رکھے جانا ۲۱۰

مسیح موعودؑ کا اپنے آپ کو باعتبار ظلیت کاملہ نبی اور رسول کہنا ۳۸۱ح

خدا اور اس کے رسول نے مسیح موعود ؑ کانام نبی اور رسول رکھا ۴۲۶

آپؑ کی طرف کی گئی وحی الہٰی کو اضغاثِ احلام اور

حدیث النفس کہنا تمام انبیاء کی نبوت سے انکار کرنا ہے ۴۶۲

آپ کا قبول و انکار

جو شخص مجھے قبول نہیں کرتا اس کا پہلا ایمان بھی قائم

نہیں رہتا ۴۶۱

جوشخص مجھے قبول کرتا ہے وہ تمام انبیاء اور ان کے معجزات

کو نئے سرے سے قبول کرتا ہے ۴۶۲

آپ کی پیشگوئیاں

جب ہم اس دنیا کو الوداع کریں گے تو پھر قیامت تک

کے لئے کوئی مسیح ہمارے بعد نہیں ہوگا اور نہ ہی کوئی آسمان

سے نازل ہوگا اور نہ کوئی غار سے ظاہر ہوگا ۷۳

خداکی طرف سے وعدہ کہ دجال آخری زمانہ میں قتل ہوگا ۸۷

ڈیڑھ سو پیشگوئیوں کا پورا ہونا ۲۱۰

براہین احمدیہ میں طاعون کی نسبت پیشگوئی ۲۲۶

قادیان کو طاعون سے محفوظ رکھنے کی پیشگوئی ۲۳۰

قادیان کی ترقی کی پیشگوئی ۲۳۱

لیکھرام کے حق میں پیشگوئی پوری ہونے پر قادیان کے

آریہ کا سلسلہ سے عناد رکھنا ۳۹۰

مخالفین کے مقابل پر مختلف پیشگوئیوں کا ظہور ۴۰۴تا۴۱۰



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 740

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 740

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/740/mode/1up


بمطابق پیشگوئی حضرت مولانا نورالدین کے بیٹے عبدالحی

کے جسم پر خوفناک پھوڑوں کا نکلنا ۴۰۷

بمطابق پیشگوئی عبدالحق غزنوی کی زندگی میں چوتھے لڑکے

کا پیدا ہونا ۴۰۷

والد بزرگوارکی وفات کے متعلق پیشگوئی کرنا ۴۹۴تا۴۹۶

خدا تعالیٰ کی نصرت اور سلسلہ رجوع خلائق نہ بند ہونے کے

متعلق پیشگوئیوں پر مشتمل الہامات کا ذکر اور ان کا وقوع ۴۹۷تا۵۰۰

فوج در فوج لوگوں کے رجوع کی پیشگوئی کا وقوع ۵۰۱

صفہ اور اصحاب الصفہ سے متعلقہ الہامات میں مندرجہ

پیشگوئی کا وقوع ۵۰۲

ینقطع اباء ک ویبدأ منک میں آپ کی شہرت آپ

کے خاندان کی شہرت سے بہت زیادہ بڑھنے کا ذکر ۵۰۲،۵۰۳

الہام اردت ان استخلف فخلقت اٰدم میں آدم کی

خلافت کی طرح آپ کی خلافت کو اپنے ہاتھوں سے زمین

پر جمانے کی پیشگوئی کا وقوع ۵۰۳

الہام وان یروااٰیۃ یعرضوا۔۔۔۔۔۔ میں مخالفین کو شق القمر

کی طرح خسوف کا نشان دکھائے جانے کی پیشگوئی کے

وقوع کا ذکر ۵۰۶،۵۰۷

الہام کزرع اخرج شطأہ میں سلسلہ کی عظیم الشان

ترقی کی پیشگوئی ۵۰۸

الہام فبرأہ اللّٰہ مما قالوا میں الزامات لگائے جانے

اور ان سے براء ت کے متعلق پیشگوئی ۵۰۹

بہت سے ارادت مند اور کثیر جماعت دئیے جانے کے

متعلق پیشگوئی ۵۰۹

بلاغت اور فصاحت اور حقائق اور معارف دیئے جانے کے متعلق پیشگوئی ۵۱۰

طاعون کے متعلق پیشگوئی ۵۱۰،۵۱۱

طاعون کی وبا اور سلسلہ کے مخلصین کے بچائے جانے کی نسبت پیشگوئی ۵۱۱

بخرام کہ وقت تونزدیک رسید میں محمدیوں کے گڑھے سے نکال

کر بلند اور مضبوط منار پر ان کا قدم پڑنے کے متعلق پیشگوئی ۵۱۱

اکیس روپیہ آنے کی نسبت پیشگوئی ۵۱۲

دس دن کے بعد روپیہ آنے اور پھر امرتسر جانے کی نسبت

پیشگوئی ۵۱۲

مولوی غلام علی کے شاگرد نوراحمد منکر الہام کا قادیان آنا اور

اسی دن اور اس کے سامنے ایک الہام کا واقع ہونا ۵۱۳،۵۱۴

حاجی محمد ارباب لشکر خان کے قرابتی کے روپیہ آنے کے

متعلق پیشگوئی اور اس کا وقوع کہ اس کے لڑکے سرور خان

نے روپے بھیجے ۵۱۴

انگریزی الہامات میں جماعت اور خداتعالیٰ کے خاص فضل

اور نصرت سے متعلق پیشگوئیوں کا ظہور ۵۱۶،۵۱۷

دوجماعتیں عطا کرنے کے متعلق پیشگوئی ایک وہ جو نزول آفات سے پہلے قبول کرے گی دوسری وہ جونشانوں کو دیکھ

کر قبول کرے گی ۵۱۸،۵۱۹

براہین احمدیہ کی تالیف کرنے کے متعلق پیشگوئی ۵۱۹

شرمپت آریہ کے بھائی بشمبرداس اور خوشحال کے قید سے

رہائی و عدم رہائی کے سلسلہ میں پیشگوئی ۵۱۹،۵۲۰

موروثی اسامیوں کے مقدمہ کے خارج ہونے پر پندرہ آدمیوں کی گواہی لیکن ڈگری ہونے کے متعلق آپ کی

پیشگوئی کا پورا ہونا ۵۲۱

لیکھرام والی پیشگوئی میں دوامر کی خبردیا جانا ۵۲۳

لیکھرام کے قتل اور اس کے بعد کے فتنہ اورمخالفوں پر خدا

کے زور آور حملوں کے متعلق پیشگوئی ۵۲۲تا۵۲۴

لیکھرام کے متعلق کی گئی پیشگوئی کو قبول نہ کرنے والوں پر

لیکھرام والی پیشگوئی خداتعالیٰ کی طرف سے جلالی رنگ

میں تھی ۵۴۶

لیکھرام کی نسبت پیشگوئی کا بہت قوت اور شوکت سے جلالی رنگ میں ظہور ۵۴۷

لیکھرام کی ہلاکت کی نسبت پیشگوئی اورمعترضین کے اعتراضوں کا جواب ۵۴۷،۵۶۴

لیکھرام کی حضرت مسیح موعود ؑ کے متعلق پیشگوئی کہ یہ شخص تین برس تک ہیضہ سے مرجائے گا ۵۵۳

طاعون کی بلانازل ہونے کی پیشگوئی ۵۳۳



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 741

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 741

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/741/mode/1up


سادات کے گھر میں نکاح کی بشارت ۵۲۴،۵۲۵

مسجد مبارک والی پیشگوئی میں تین قسم کے نشان ۵۲۵،۵۲۶

مخالفوں کی انتہائی مخالفت کے باوجود ان کی ناکامی کے

متعلق پیشگوئی ۵۲۶

آتھم اور پھر کلارک کے دعویٰ اقدامِ قتل کے وقت مسلمانوں

اور عیسائیوں کے مل کر فتنہ سے متعلق پیشگوئی ۵۲۷

آتھم والی پیشگوئی کا خلاصہ کہ جھوٹا سچے کی زندگی میں

ہی مرے گا ۵۲۸

عبداللہ آتھم سے مباحثہ اور اپنے متعلق پیشگوئی سننے پر دجال کہنے سے رجوع کرنا اور آخر اخفائے شہادت میں جلد فوت ہونا ۵۴۱تا۵۴۶

آتھم والی پیشگوئی خداتعالیٰ کی طرف سے جمالی رنگ میں تھی ۵۴۶

مخالفوں کے منصوبوں اورمقدمات اور قتل کے فتووں کے

مقابلہ میں حفاظت کے متعلق پیشگوئی ۵۲۸تا۵۲۹

محمد حسین بٹالوی اورمولوی نذیر حسین دہلوی کے فتنۂ تکفیر

اور ان کی ناکامی سے متعلق پیشگوئی ۵۳۰،۵۳۱

طاعون سے متعلق رؤیا اور الہامات میں پیشگوئیاں اوران

کا وقوع ۵۳۱،۵۳۲

پنڈت دیانند کے مرنے سے تین ماہ پہلے اس کی موت

کی پیشگوئی ۵۳۶

عبداللہ خان ڈیرہ اسماعیل خان کی طرف سے روپیہ

آنے سے متعلق پیشگوئی اور اس کا ظہور ۵۳۷

پنڈت ملاوامل کے مرض دق سے شفا پانے کے متعلق پیشگوئی ۵۳۸

براہین احمدیہ کی طباعت کے سلسلہ میں دعا اور جواب کہ

بالفعل نہیں اور مدت تک روپیہ نہ آنا ۵۳۸

سفیرروم کی درخواست دعا کے جواب میں دو پیشگوئیاں ۵۶۵

حسین بک کامی سفیر روم کو فرمانا کہ ترکی گورنمنٹ کے

شیرازہ میں ایسے دھاگے ہیں جوغداری کی سرشت

ظاہر کرنے والے ہیں ۵۶۵،۵۶۶

حضرت مولوی نورالدین کو پیرانہ سالی اور نومیدی کے بعد

ایک لڑکے کی خبر جس کے بدن پر پھوڑے ہوں گے ۵۶۷

انی مھین من اراداھانتک کی پیشگوئی کا ظہور ۵۶۷،۵۶۸

سید احمد خان پر کئی قسم کی بلائیں اور مصائب آنے اور

وفات کی نسبت پیشگوئی ۵۶۹

سید احمد خان کی جلد وفات کے متعلق پیشگوئی ۵۶۹

چارلڑکوں کی کی موت ۵۷۱،۵۷۲

عبدالحق غزنوی سے مباہلہ کے نتیجہ میں خدائی نشان کا ظہور ۵۷۲

مہر علی شاہ کے محمد حسن کی کتاب کے سرقہ سے پوری

ہونے والی پیشگوئی ۵۷۲

جلسہ اعظم مذاہب لاہور میں آپ کے مضمون کے

بالارہنے سے متعلق پیشگوئی ۵۷۳

تین کوچار کرنے والا مبارک ۵۷۴

احمد بیگ ہوشیار پوری کے اپنی لڑکی کے کسی دوسرے

سے نکاح کرنے کے بعد تین سال کے عرصہ میں

مر جانے سے متعلق پیشگوئی ۵۷۴

مقدمہ اقدام قتل از ہنری مارٹن کلارک میں حضور ؑ

کے باعزت بری ہونے کے متعلق پیشگوئی ۵۷۴،تا۵۷۹

شیخ مہر علی پر ایک بلا اور مصیبت کے آنے اور

صرف آپ کی دعا سے دور ہونے کی پیشگوئی ۵۷۹

ماجھے خاں کے بیٹے شمس الدین پٹواری کے روپیہ

بھیجنے سے متعلق پیشگوئی ۵۸۰

صاحبزادی نواب مبارکہ بیگم کی پیدائش سے متعلق پیشگوئی ۵۸۰

آپ کا پیشگوئی کرنا کہ نجف علی میری مخالفت اور

نفاق میں باتیں کرتا ہے ۵۸۴

اپنے والد کی وفات سے متعلق الہامی پیشگوئی کا پورا ہونا ۵۸۵

’’یہ نان تیرے لیے اور تیرے ساتھ کے درویشوں کے لئے

ہے‘‘ میں خدا تعالیٰ کے جماعت کے متکفل ہونے کے متعلق

پیشگوئی کرنا ۵۸۵

سادات کے خاندان میں شادی اوراس کی تمام ضروریات

کے پورا کرنے کے لئے خدائی وعدہ اور اس سے مبارک

اولاد ہونے کی پیشگوئی ۵۸۶،۵۸۷



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 742

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 742

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/742/mode/1up


میر محمد اسماعیل کا پٹیالہ سے خط لکھنا کہ میری والدہ اور اسحاق فوت ہوگیا ہے لیکن آپ کو بذریعہ الہام اس خبر کے خلاف واقعہ ہونے کی اطلاع ملنا ۶۱۰،۶۱۱

شیخ نجفی کے نشان طلب کرنے پر چالیس روز تک اللہ تعالیٰ

کی طرف سے نشان دکھلائے جانے کی پیشگوئی ۵۸۷

عیدالضحیٰ کی صبح کو الہام ہونا، کچھ عربی میں بولو، تو بمطابق

پیشگوئی خطبہ الہامیہ دینا ۵۸۸

بمطابق پیشگوئی خلیفہ نورالدین جموں کا مع اہل قادیان آنا ۵۸۹

مرزا امام الدین اور مرزا نظام الدین پر اکتیس ماہ کے اندر

ایک مصیبت آنے کی پیشگوئی اور اس کا وقوع ۵۸۹

فقد لبثت فیکم عمرًا من قبلہ میں بے داغ زندگی

بسر کرنے کے متعلق پیشگوئی ۵۹۰

زمین کے مقدمہ میں مرزا غلام قادر کی فتح یابی کے یقین کے باوجود

آپ کا بذریعہ الہام پیشگوئی کرنا کہ کامیابی نہیں ہوگی ۵۹۰،۵۹۱

خواجہ جمال الدین کے امتحان منصفی میں فیل ہونے کے

بعد ان کے عہدہ میں ترقی کی پیشگوئی ۵۹۱

امام بی بی کے مرجانے اور اس کی زمین نصف آپ کو اور

نصف دیگر شرکاء کو ملنے سے متعلق پیشگوئی ۵۹۱،۵۹۲

تین اعضاء پر نعمت نازل ہونے سے متعلق پیشگوئی ۵۹۲،۵۹۳

صاحبزادی عصمت بی بی کی وفات سے متعلق پیشگوئی ۵۹۳

مسجد کی راہ میں دیوار کھینچنے پر عدالت میں چارہ جوئی کرنا

اور اس میں فتح کے متعلق الہامی پیشگوئی ۵۹۴

مرزا غلام قادر کے بیمار ہونے اور پھر شفا پانے کے متعلق پیشگوئی ۵۹۵

بمطابق خواب مرزا غلام قادر کی وفات کے متعلق پیشگوئی

کا وقوع ۵۹۵

علی محمد خان نواب جھجرکی منڈی کے بے رونق ہونے کے

متعلق پیشگوئی کا پوراہونا ۵۹۶،۵۹۷

مرزا مبارک احمد کوچوٹ لگنے اور کرتہ خون سے بھرنے کے متعلق پیشگوئی ۵۹۸

مرزا ایوب بیگ کی وفات کے متعلق کی گئی پیشگوئی کا ظہور ۶۰۰

مرزا یعقوب بیگ کے اسسٹنٹ سرجن کے امتحان میں

پاس ہوجانے کی پیشگوئی ۶۰۱

کنجراں ضلع گورداسپور کے سفر میں نقصان کے متعلق

پیشگوئی کا وقوع ۶۰۸

ڈاکٹر بوڑے خان کا مطابق پیشگوئی بے ہوش ہوکر پھر غش

کھا کر وفات پاجانا ۶۰۹

بمطابق پیشگوئی لدھیانہ کے سفر میں نقصان ہونا ۶۰۹

حسب الہام سیٹھ عبدالرحمان کے کاروبار کا اچھا ہوجانا

اور ایک اور ابتلا پیش آنا ۶۱۱

میاں عبداللہ سنوری کے ایک کام کا مطابق الہام الہٰی نہ ہونا ۶۱۲

مطابق الہام الہٰی پچاس روپیہ آنا ۶۱۲

ذیابیطس کے سبب پیشاب کی کثرت سے کاربنکل کا اندیشہ

لیکن بمطابق پیشگوئی آپ سے موت ہٹائی گئی ۶۱۳

ایک الہام کے مطابق حضرت ام المومنین کاپہلے بیمار

ہونا پھر شفا پانا ۶۱۳

ایک الہامی دعا اور اسکے مطابق مبارک احمد کا شفاپانا ۶۱۴

کشف کے ذریعہ اطلاع ملنے پر بتانا کہ سید عباس علی

لدھیانوی کا انجام اچھانہیں ۶۱۸

مسیح موعود کے متعلق پیشگوئیاں ۶۲۹

کیا بعض پیشگوئیوں کا استعارات کے رنگ میں پورا

ہونا جائز نہیں ۶۳۰

متفرق

عیدالضحیٰ کے روز محض خدائی قوت سے فی البدیہہ عربی تقریر کرنا ۵۸۸

ایک مولوی صاحب کا کتاب نبراس تالیف صاحب زمرد کا حاشیہ لکھتے ہوئے حضور کے حق میں کسرہ اللّٰہ کی بددعا کرنا لیکن حاشیہ ختم کرنے سے قبل اس کی ساری اولاد کامرجانا ۵۸۰

میں مسکینوں کے لبادے میں آیاہوں ۳۰

خدا کی راہ میں اپنے نفس پر موت وارد کرنے کی صورت میں

اس کے فضلوں کا نازل ہونا ۲۹

مسیح موعود ؑ حسینؓ سے افضل ہیں ۴۲۸



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 743

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 743

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/743/mode/1up


بعض امراض کے علاج کے لئے آپ کو بعض ادویہ

بذریعہ وحی معلوم ہونا ۴۳۴

مختلف پیرایوں میں امور غیبیہ کا آپ پر ظہور ۴۳۵

امام موعود دونوں سلطنتوں کا مالک کیا گیا ۴۰۵

مقدمہ اقدام قتل میں عبدالحمید کے عدالت میں اقرار پر

حضورؑ کا بری ہونا ۵۷۷

غلام حسن مہرابن نوالدین۔ صفاکدل(سرینگر)

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

غلام دستگیر قصوری مولوی ۴۰۹،۴۶۰،۴۶۶،۵۲۳،۵۳۵،۵۸۱

غلام رسول مہرحاجی محلہ ملک پورہ زینہ کدل(سرینگر) کی شہادت کہ خانیار کی قبر عیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

غلام علی مولوی ۵۱۳

غلام قادر مرزاحضرت(برادر حضرت مسیح موعود علیہ السلام)

۵۹۰،۵۹۵،۶۰۳

غلام قادر مولوی ۵۵۶

غلام محمد حکیم متصل ڈل۔ حسن محلہ سرینگر

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

غلام محمد مولوی ۴۵۸ح

غلام محی الدین لکھوکے ۴۰۹

غلام محی الدین زرگرکچہ بل۔خانیار۔ سرینگر

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

غلام مرتضیٰ حضرت مرزا(والد حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۹۴،۵۸۵

غلام نبی شاہ حسینی مہر

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

ف،ق،ک

فاطمۃ الزھراؓ حضرت ۲۱۳

فتح خان ۶۱۰

فتح دین میاں ۶۱۷

فتح علی شاہ سید ۵۵۱

فرعون ۲۳۱،۴۶۱ح،۵۳۰

فضل الدین بھیروی حکیم حضرت ۱،۲۱۷،۴۵۶ح،۵۷۵،

۵۸۷،۵۸۹،۵۹۱،۵۹۴،۶۰۰،۶۰۲،۵۶۷،۵۷۲

فضل الہٰی حکیم حضرت ۵۷۵

فضل الہٰی شیخ آنریری مجسٹریٹ ۵۵۴

فضل شاہ سید ۵۹۴

قادر دوبے۔خادم درگاہ اندرواری

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

قطب الدین مولوی ۵۷۸

قطب الدین میاں مسگر۔امرتسر ۵۴۵،۵۶۱

قمرالدین مہر۔زینہ کدل(سرینگر)

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

قیصرشاہ روم ۳۶۷

کرشن علیہ السلام حضرت ۶۹۰

کرم الدین مولوی ۴۵۳،۴۵۵ح،۴۵۸ح،۶۲۰

کرم الہٰیؓ قاضی حضرت ڈاکٹر ۵۵۸

کسریٰایران ۵۶۲

کلارک ڈاکٹرمارٹن ۵۰۴،۵۲۸

ڈاکٹر کلارک کے مقدمہ قتل کے نتیجہ میں حضرت مسیح موعود

ؑ کے وارنٹ گرفتاری ۵۷۶

کمال الدین خواجہ ۵۰۰،۵۴۳،۵۵۵،۵۶۶،۵۷۵،

۵۷۷،۵۹۱،۵۹۹،۶۱۷

کوڈا ۵۸۰



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 744

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 744

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/744/mode/1up


ل،م،ن

لوط علیہ السلام

قوم لوط ۲۳۱

لسہ بٹ محلہ شمس واری(سرینگر)

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

لسہ جیوحافظ محلہ ٹنکی پورہ۔ سرینگر

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

لیکھرام پشاوری پنڈت ۲۳۱،۳۹۰،۴۰۷،۵۰۴،۵۲۲،

۵۲۳،۵۳۳،۵۴۶،۵۴۷،۵۴۸،۵۵۰،۵۵۱،

۵۵۴،۵۵۶،۵۵۸تا۵۶۴،۵۷۱،۶۰۶

لیکھرام کا اپنی موت کی نسبت پیشگوئی چاہنا ۵۴۸

خدا کی طرف سے لیکھرام کا نام گوسالہ سامری رکھاجانا ۵۵۰

لیکھرام کی موت کے لئے ایک تیغ برّان کی طرف اشارہ ۵۵۴

لیکھرام پشاوری کی لاش کی تصویر ۵۵۳

لیکھرام کے فتنہ سے زمین کو پاک کرنا ۴۰۷

لیکھرام والی پیشگوئی میں دوامر کی خبردیا جانا ۵۲۳

لیکھرام کے متعلق پیشگوئی کا شوکت اور ہیبت کے ساتھ پوری ہونا ۵۲۲

لیکھرام قتل کے ذریعہ سے چھ سال کے اندر اس دنیا سے

کوچ کرے گا اور وہ عید سے دوسرا دن ہوگا ۵۴۷

وعدنی ربی واستجاب دعائی فی رجل مفسد۔۔۔ ۵۴۹

لیکھرام کی وفات بذریعہ قتل ۵۵۸

لیکھرام کی صورت موت پر ایک نظم لکھنا ۵۵۱

لیکھرام پشاوری کی لاش کی تصویر ۵۵۳

لیکھرام کی موت کی نسبت خوشخبری اور اس کا وقوع ۵۶۰

ماجھے خان ۵۸۰

مارٹن کلارک ڈاکٹر ۵۰۴،۵۲۷،۵۴۱،۵۴۲،۵۷۶،۵۷۹،۵۸۸

مبارکؓ احمد حضرت مرزا ۵۷۱،۵۹۷،۵۹۸،۶۱۳

مبارک علی مولوی سیالکوٹ چھاؤنی ۵۰۰

مبارکہ بیگم حضرت نواب ۵۸۰

مُتنبی ۴۳۹

مجاہد ۴۲۶ح

مجلسی علامہ ۴۲۷ح

مجید باباپیراندرواری

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

مجید شاہ پیرمہراندرواری

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

محمدمصطفی احمد مجتبیٰ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم

۲۰۷،۲۰۸،۲۰۹،۲۱۰،۲۱۲،۲۱۳،۲۱۵،۲۱۶،۳۲۱،۳۳۳،۲۴۲،

۴۲۷ح،۴۵۸،۴۸۶،۵۲۹،۵۳۰،۵۴۱،۵۴۲،۵۴۳،

۵۵۱،۵۵۲،۵۵۳،۶۲۵،۶۳۱،۶۶۵،۶۸۹،۶۹۴،

۶۹۵،۶۹۶،۶۹۸،۶۹۹،۷۰۰

نبی کریم ؐ کی آمد سے قبل لوگوں کی بدحالت کا ذکر ۶۴،۲۰۴

آپؐ پر درود وسلام ۴،۶،۲۰۴

آپ مظہراتم ذات باری تعالیٰ ہیں ۶۹۵

آپ ؐ کی شفاعت کا مقام ۷۰۰

آپؐ کی آمد سے لوگوں میں پاک تبدیلی ۵

جو شخص آپؐ کے احسان کو نہیں جانتاوہ اپنے ایمان کو

ضائع کرتا ہے ۶

نبی کریمؐ میں صفت رحمان و رحیم کا کامل ظہور ۱۰۱،۱۰۲

محمد اور احمد نام رکھے جانے میں حکمت ۱۰۲،۱۰۳

محمد ؐ کے رحمان اور رحمان کے محمدؐ ہونے کی حقیقت کا بیان ۱۰۴،۱۰۵

محمد نام میں محبوبیت اور احمد میں محبّیت کی صفت کی طرف اشارہ ہے ۱۰۸

اللہ کا آپؐ کو محمد ؐ اور احمد کے نام سے موسوم کرنا بسم اللہ

میں دونوں صفات کے ساتھ رکھنے کا سبب ۱۰۷،۱۰۸



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 745

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 745

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/745/mode/1up


اس عقیدہ کا رد کہ نبی کریمؐ کو یہ محامد جوعطا کیے گئے ہیں ان

سے عیسیٰ کی طرح شرک کا عقیدہ پیدا ہونے کا ڈر ہے ۱۰۹،۱۱۰

اللہ کا نبی کریمؐ کو رحمان کے تحت محمد اور رحیم کے تحت احمد

قرار دینا اور اس میں راز ۱۱۶

نبی کریمؐ کو رحمان و رحیم کے نور اس وقت عطاکردیاگیا تھا

جبکہ آدم ؑ ابھی پانی اور مٹی کے درمیان تھے ۱۱۸،۱۱۹

نبی کریم ؐ اللہ تعالیٰ کی صفات رحمان و رحیم کی طرح موسیٰ

اور عیسیٰ کے نور سے مرکب ہیں ۱۱۹

انبیاء میں سب سے کامل و افضل ہمارے نبی ؐ ہیں ۱۳۶،۱۳۷

اللہ کے لوگوں کو مارنے کے بعد حشر کے نمونے حضرت عیسیٰ

اور نبی کریم ؐ کی شکل میں گزر چکے ہیں ۱۶۴

حضرت محمد مصطفی ﷺ کے روحانی افاضہ سے میں بھی

رسول اور نبی ہوں ۲۱۱

آنحضرت ﷺ کا کسی کے باپ ہونے کی نفی ۲۱۳

آپ ؐ ہزار دفعہ دنیا میں بروزی رنگ میں آسکتے ہیں ۲۱۵

آپ کے سلسلہ کی موسوی سلسلہ سے مشابہت ۳۳۱

آنحضرت ؐ کے اس زمانہ میں دنیا کے ہر ایک پہلو میں سہولت

کے ایک نئے رنگ کا ظہور ۴۰۱ح

آنحضرت ؐ کی تدریجی ترقی کا سِرّ محض قرآن ہے ۴۲۱

علم غیب خدا تعالیٰ کا خاصہ ہے ۴۲۱

آنحضرت ؐ کے لیے ضرور نہ تھا کہ عصا کا سانپ بناتے

بلکہ قرآن شریف کے معجزہ کوقائم مقام عصا ٹھہرایا ۵۰۵

خدا کی محبت کاملہ کے تمام آثار آپ میں موجود تھے ۶۶۶

قرآن کریم سے آپ کی شفاعت کا ثبوت ۶۸۰

آپ کی پیروی سے انسان کا خدا کا محبوب بن جانا ۶۸۰

کامل اطاعت اور تعلق شدید سے آپؐ پر اترنے والے

نور سے حصہ ملتا ہے ۶۸۱

آنحضرت ﷺ کے اقوال وافعال ۶۹۴

سورۃ فتح میں آنحضرت ؐ کی رسالت اور دین کے غالب

کر دینے کا ذکر ۴۵۷

محمد مولوی ۵۲۴

محمد احسن امروہیؓ حضرت مولوی ۵۰۰،۵۷۸

محمد اروڑا خان منشی حضرتؓ ۵۴۴،۵۷۶

محمد اسحاق میرحضرتؓ ۶۱۰،۶۱۱

محمد اسکندر۔محلہ شمس واری(سرینگر)

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

محمد اسماعیل میر مس گر۔محلہ دری بل(سرینگر)

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

محمد اسماعیل میرحضرتؓ ۵۷۸،۶۱۰،۶۱۱

میر محمد اسماعیل کا پٹیالہ سے خط لکھنا کہ میری والدہ اور اسحاق فوت ہوگیا ہے لیکن آپ کو بذریعہ الہام اس خبر کے خلاف واقعہ ہونے کی اطلاع ملنا ۶۱۰،۶۱۱

محمد اسماعیل علیگڑھی ۵۸۱

محمد افضل خان ۵۱۲

محمد باقر امام ۴۲۷ح

محمدبخش۔طاعون سے مرا ۵۳۵

محمد بیگ میرزاٹھیکیدار۔ محلہ مدینہ صاحب۔ سرینگر

شہادت دی کہ یہ قبر عیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

محمد جان میاںؓ کپورتھلہ حضرت ۶۱۷

محمد جیو زرگرولد رسول جیو۔ فتح کدل سرینگر

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

محمد جیومیر محلہ دری بل

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

محمد چٹولاہور ۵۴۴



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 746

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 746

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/746/mode/1up


محمد حاجی کلال دوری

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

محمد حسن ۴۴۳،۴۴۷،۴۴۸،۴۵۰،۵۵۱،۴۵۲ح،

۴۵۵ح،۴۵۶،۴۶۰

محمد حسن سید خلیفہ وزیراعظم پٹیالہ ۶۰۹،۴۵۵، ۴۵۶،۴۵۸،۴۶۰،۴۶۱،۶۰۳

محمد حسن فیضی مولوی ساکن موضع بھیں ۴۴۵،۴۴۶ح،

۴۴۸ح،۴۴۸ح،۴۴۹ح،۴۵۰ح،۴۵۱،۴۵۲،

۴۵۳،۴۵۴،۴۵۷،۴۶۶،۵۲۴،۵۳۵،۵۶۸،

۵۷۲،۵۷۹،۵۸۱،۶۰۲

محمد حسین بٹالوی مولوی ۲۵،۲۳۱،۴۳۲،۴۴۴،۴۵۸،

۴۶۰،۴۶۱،۵۲۵،۵۳۰،۵۳۱،۵۳۵،۵۶۷،

۵۷۲،۵۷۷،۵۷۹،۵۸۲،۵۸۷،۵۹۰

محمد حسین کو کپتان ڈگلس کی عدالت میں کرسی مانگنے پر

جھڑکیاں ملیں ۵۶۷

محمد حسین بٹالوی کو چیلنج

مہر علی گولڑوی کااسے حضرت اقدس ؑ کے ساتھ مباحثہ کے

لئے منصف ٹھہرانا ۲۵ح

محمدخان شیخ وزیرآباد ۵۵۹

محمد خان منشی حضرت کپوتھلوی ۵۴۴،۵۷۴،۶۱۸۵۷۶

محمد خضرعالی کدل سرینگر

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

محمد سعدالدین عتیق، برادر میرواعظ صاحب

شہادت دی کہ یہ قبر عیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

محمد سلطان میر راجوری کدل سرینگر

شہادت دی کہ یہ قبر عیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

محمد شاہ ولد عمر شاہ محلہ ڈیڈی کدل سرینگر

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

محمد شریف حکیم کلانوری ۴۹۵

محمد صادق مفتی حضرت ڈاکٹر ۵۴۶،۵۵۶،۵۶۵،

۵۶۷،۵۷۰،۵۷۲،۵۷۵،۵۷۷،۵۸۷،۵۸۸،۵۸۹،

۵۹۱،۵۹۴،۶۰۰،۶۰۲،۶۰۳،۶۰۹،۶۱۱،۶۱۳،۶۱۵

محمد صدیق پاپوش فروش۔محلہ شمس واری سرینگر

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

مصطفی (امامیہ)والد حیدر علی مولوی ۳۷۳

محمد عظیم (امامیہ) سنگین دروازہ۔ سرینگر

ان کیشہادت کہ یہ قبر عیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

محمد علی مولوی حضرت ۵۰۰،۵۵۶،۵۷۰،۵۷۴،۵۷۷،۵۸۸،

۵۸۹،۵۹۱،۵۹۴،۶۰۰،۶۰۲،۶۰۳،۶۰۷،۶۱۱،۶۱۳،۶۱۵

محمد علی خان نوابؓ حضرت ۵۰۰،۵۹۶

محمد عمرمحلہ شمس راری(سرینگر)

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

محمد کرم الدین بھیں تحصیل چکوال ۴۵۵،۴۵۷

محمد لشکر خان حاجی ارباب ۵۱۴،۵۱۵

محمد یحییٰوالد رسول مہر۔ کشمیر ۳۷۳

محمد یعقوب برادر حافظ محمد یوسف ۶۱۵،۶۱۸

محمد یوسف بیگ مرزا۔سامانوی ۶۰۱

محمد یوسف حافظ ۶۱۵،۶۱۷،۶۱۸

محبوب عالم ایڈیٹر پیسہ اخبار ۳۸۸

محی الدین لکھو کے والے ۴۶۱،۵۲۴،۵۳۵،۵۸۱

مدارشاہ(شاہ مدار) ۲۲۳

مریم ؑ حضرت ۴۶۷،۵۴۱،۶۸۶،۶۸۸،۶۹۱

آپ کو الہام ہونا ۴۶۷

مسیلمہ کذاب ۴۰۹

معراج الدین میاں حضرت ۵۵۹

ملاوامل لالہ ۴۹۵،۵۱۳،۵۱۴،۵۳۸،۵۵۴،۵۶۱ح،

۵۸۱،۵۸۵،۵۸۶



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 747

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 747

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/747/mode/1up


ملاوامل سے الیس اللّٰہ بکافٍ عبدہ والی مہر بنوانا ۴۹۵

ممہ جیو، صراف کدل(سرینگر)

شہادت دی کہ یہ قبر عیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

منظور محمد پیر حضرت صاحبزادہ ۵۶۲،۵۷۸،۶۰۲

موسیٰ علیہ السلام حضرت ۱۰۷،۲۱۰،۲۱۵،۲۱۹،۲۴۱،

۳۱۱،۳۲۱،۳۸۲ح،۴۰۰،۴۳۹،۴۶۱ح،۴۸۶،۵۳۰،

۵۷۹،۶۷۹،۶۸۹،۶۹۲،۶۹۳،۶۹۸،۶۹۹

موسیٰ کی والدہ کو الہام ہونا ۴۶۷

خداتعالیٰ کا کوہ سینا پر موسیٰ کو چہرہ دکھانے سے انکار ۶۹۳

موسیٰ کا جلالی ظہور والے نبی کی پیشگوئی کرنا اور اس کا پورا ہونا ۱۲۵

ان کا اپنی صفات کی مناسبت سے بعد میں ایک نبی کے

آنے کی پیشگوئی کرنا ۱۲۶

موسیٰ کے خلفاء کاسلسلہ مالک یوم الدین کے نکتہ پر ختم ہوا ۱۴۳

نبی کریم ؐ کی حضرت موسیٰ سے مماثلت اور نبی کریمؐ کے

خلفاء کی موسیٰ کے خلفاء سے مماثلت ۱۴۳،۱۴۴

موسوی سلسلہ اور محمد ؐی سلسلہ میں مشابہت ۱۸۶،۱۸۷،۳۳۱

موسیٰ جیو۔نرورہ۔کشمیر ۳۷۴

مولا(چوکیدار)قادیان ۳۹۱

مولابخش شیخ حضرت سوداگر سیالکوٹ ۵۷۶

مہدی حسینؓ میرحضرت مہتمم کتب خانہ ۳۷۷،۶۲۰

مہدی حکیم سنگین دروازہ (سرینگر) کی شہادت کہ یہ قبر

عیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

مہر علی شاہ پیر ۲۴،۴۲۹،۴۳۱،۴۳۲،۴۴۰،۴۴۲،۴۴۳،

۴۴۴،۴۴۵،۴۴۶،۴۴۸ح،۴۴۹،۴۵۰ح،۴۵۱،

۴۵۲،۴۵۴،۴۵۶ح،۴۵۷،۵۰۹،۵۶۸،۵۷۲،۶۰۲

اس کے متبعین کے نزدیک اس کا مقام ومرتبہ ۲۴

انہیں تفسیرنویسی کی دعوت اور۷۰ دن کے اندر اندر لکھنے کی شرط ۲

اس کا لاہور پہنچنا اور دعویٰ کرنا کہ میں تو تفسیر نویسی کے

لئے آیا ہوں ۲۶

پیر مہر علی شاہ کو حضور ؑ کی اہانت چاہنے کے نتیجہ میں ذلتوں

کا سامنا ۵۶۸

حضرت اقدس ؑ کے لاہور نہ جانے پر لوگوں کا آپ ؑ کو

گالیاں دینا اور مہر علی کی تعریف کرنا ۲۸

مہر علی نے صرف لوگوں سے تعریف حاصل کرنے کی خاطر لاہور سفر کیا ۳۳تا۳۵

اگر تو وہ واقعی قرآن کا عالم ہے تو پھر اسے اس مقابلہ سے کیوں خوف ہے اسے تو خوش ہونا چاہیے کیونکہ اس کے مخفی کمالات کے ظہور کا وقت ہے ۳۲،۳۹

اس کی علمیت کا حال ۴۳،۴۴

اس کا فرار اور مختلف مکر اختیار کرنا ۴۹،۵۰

پیر میر علی شاہ گولڑوی کو چیلنج ۲۳۸

پیر مہر علی شاہ کا نام مُہر علی رکھنے کی وجہ ۴۳۲ح

پیر مہر علی شاہ کی کتاب سیف چشتیائی کو درحقیقت

طنبورچشتیائی کہنا چاہیئے ۴۵۰ح

مہر علی شیخ رئیس ہوشیارپور ۵۷۹

میکائیل ۶۲۵

ناصر نواب میرحضرتؓ ۵۰۰،۵۵۶،۵۷۵،۵۷۸،۵۹۴،۶۰۰،۶۱۵

نبہ شاہ امام مسجدگاؤ کدل۔ سرینگر

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

نبی بخش میاں رفو گرؓ حضرت تاجر پشمینہ امرتسر ۵۴۵،۵۵۸

نتھو(چوکیدار) ۳۹۲

نجف علی ۵۸۴

نجفی شیخ ۵۸۷

نجم الدین بھیرویؓ میاں حضرت ۵۶۲

نذر علی پشاور ۴۳۰ح

نذیر حسین دہلوی مولوی ۲۳۱،۵۳۰

مولوی نذیر حسین دہلوی کو چیلنج ۲۳۸



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 748

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 748

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/748/mode/1up


نظام الدین مرزا ۵۸۹،۵۹۴

نواب خاں منشی تحصیلدارگجرات ۵۵۹،۵۶۳

نوح علیہ السلام حضرت ۳۸۲ح،۴۲۸ح،۴۸۶،۶۸۹

قوم نوح ۲۳۱

نور احمد میاں حافظ امرتسری ۵۱۳،۵۱۴

نوراحمد شیخ مالک مطبع ریاض ہند امرتسر ۵۴۵،۵۶۱،۵۷۲

نور الدین حضرت حکیم مولانا ۳۸۹،۴۰۷،۴۵۵،۴۹۹،

۵۴۲،۵۵۵ح،۵۶۶،۵۶۷،۵۷۰،۵۷۱،۵۷۴،

۵۷۷،۵۸۰،۵۸۳،۵۸۷،۵۸۸،۵۸۹،۵۹۱،۵۹۴،

۵۹۹،۶۰۰،۶۰۲،۶۰۷،۶۰۸،۶۰۹،۶۱۱،۶۱۳،۶۱۴

حضرت مولوی نورالدین کو پیرانہ سالی اور نومیدی کے بعد

ایک لڑکے کی خبر جس کے بدن پر پھوڑے ہوں گے ۵۶۷

آپ کے اقارب کی نسبت ایک بے اصل بات کو شہرت دینا (کہ آپ کی ایک رشتہ دار عورت طاعون سے مرگئی) ۳۸۹

نورالدین خلیفہؓ جمونی حضرت ۵۰۰،۵۴۳،۵۵۷،۵۷۶،

۵۷۷،۵۸۹،۶۱۶

شہادت دی کہ یہ قبر عیسیٰ نبی اللہ کی ہے ۳۷۳

نور محمد ڈاکٹر مالک کارخانہ ہمدم صحت ۶۰۸

نورالدین قریشی پیرامام مسجد بھٹہ مالوسرینگر

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴

نورالدین مرجان پوری۔صفاکدل۔ سرینگر ۳۷۴

نورالدین نورانی شیخ۔چرارشریف ۳۷۴

نورالدین وکیل حاجی عرف عیدگاہی

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۳

و،ہ،ی

وائٹ بریخت پادری ۲۲۴،۲۲۶

وزیرسنگھ ۵۱۲

ہارون علیہ السلام حضرت ۲۴۱

ہامان ۵۳۰

ہدایت علی حافظ ۵۲۱،۵۲۲

یحییٰ علیہ السلام حضرت ۳۸۲ح،۴۱۳

آپ کی فضیلت ۲۲۰ح

یزید ۳۸۰

یشوع بن نون

یسوع مسیحؑ (دیکھئے عیسیٰ علیہ السلام) ۶۹۰۶۸۶،۶۹۱،۶۹۵

آپ موسیٰ کے بروز تھے ۲۱۲

یعقوب علیہ السلام حضرت ۴۸۶،۶۷۹

یعقوب بیگ مرزاحضرت ۵۵۹،۵۶۳،۵۶۶،

۵۷۵،۶۰۰،۶۰۱

یعقوب علی شیخ حضرتؓ ۵۶۶،۵۹۴،۶۱۵،۶۱۶

یوحنا حضرت ۴۱۳،۶۲۶،۶۹۹

یُوز آسف

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نام ہے ۳۶۱،۳۷۳

یوسف علیہ السلام حضرت ۳۲۸،۳۸۲ح،۴۸۶،۵۷۹

یوسف شاہ۔نرورہ۔سرینگر

عیسیٰ نبی اللہ کی قبر کے متعلق آپ کی شہادت ۳۷۴



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 749

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 749

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/749/mode/1up


مقامات

ا، ب، پ، ت،ٹ

اجمیر ۵۳۷

اُحد ۵۲۹

اسکردو ۳۶۲

اسلام آباد اننت ناگ(کشمیر) ۳۷۳

امرتسر ۲۳۰،۲۳۱،۲۳۸،۳۹۳،۴۱۰،۴۹۵،۴۹۷،۵۱۲،

۵۱۳،۵۴۵،۵۵۸،۵۶۱،۵۷۲،۵۷۶،۵۸۰،۵۹۵

امروہہ ۲۳۷،۲۳۸

انبالہ ۵۶۰،۵۶۳،۶۱۰

انڈیا ۲۳۱

ایران ۴۲۵ح

ایشیا ۶۴۱

بٹالہ ۲۳۴،۲۳۸،۵۲۱،۵۲۵،۵۷۶،۶۰۷،۶۱۲

بغداد ۶۳۵

بمبئی ۲۲۴،۵۰۰،۵۳۳،۵۵۴،۵۶۰

بنارس ۲۳۰

بہاولپور ۵۹۹

بھیرہ ۵۵۱،۵۵۴

بھیں ضلع جہلم ۴۴۵ح،۴۵۰،۴۵۱،۴۵۲ح،۴۵۵،

۵۷۲،۵۸۱،۶۱۹

بیت المقدس

بیت المقدس کی ہیکل روحانی تجلی کی تصویر ۶۲۹

پانپور(کشمیر) ۳۷۳

پٹیالہ ۵۹۷،۶۰۱،۶۰۳،۶۰۴،۶۰۵،۶۰۷،۶۰۹تا۶۱۲

پشاور ۴۲۳ح،۵۴۳،۵۵۶،۵۹۹

پنجاب ۲۲۶،۲۳۱،۲۳۴،۲۳۷،۲۳۸،۴۰۷،۴۰۹،

۴۳۱،۵۰۰،۵۰۸،۵۱۰،۵۱۷،۵۳۱،۶۰۴،۶۱۵

پیرس ۶۴۰

ترال(کشمیر) ۳۷۴

ترکی ۵۶۵،۵۶۶

تھہ غلام نبی ضلع گورداسپور ۵۸۰،۶۰۷

ٹرنسوال اور دولت برطانیہ کی صلح ۴۱۰

ج،چ،ح

جلجات ۳۶۲

جموں ۲۳۹،۵۰۰،۵۵۷،۵۷۶،۵۸۹،۵۹۱،۶۰۷

جہلم ۴۵۷ح،۵۷۲

جھجر ۵۹۶

جھنگ ۵۰۰

چرار شریف (کشمیر) ۳۷۴

چکوال ۴۵۲ح،۴۵۵،۴۵۷ح،۵۷۲

حمص ۳۶۲

د،ر،س،ش،ص


دمشق ۶۲۹

دوراہہ۔پٹیالہ اور لدھیانہ کے درمیان ایک سٹیشن ۶۰۹

دہلی ۲۳۱،۲۳۸،۳۹۳،۵۲۴ح،۵۶۰

ڈیرہ اسماعیل خان ۵۳۷

راولپنڈی ۵۱۲

رڑکی ۵۵۸،۵۶۳

رعیہ ۵۵۴

روم ۵۶۵



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 750

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 750

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/750/mode/1up


سامانہ ۶۰۱

سرینگر میں حضرت عیسیٰ کی قبر ۲۳۵،۳۶۱،۳۷۲،۳۷۳،۳۷۴

سیالکوٹ ۴۶۱،۵۵۸،۵۷۶،۶۰۰

شام ۴۳۶

شاہ پور ۵۵۱

شیخوپور(تحصیل بھیرہ) ۵۵۱

ع،غ،ف،ق

عدن ۶۰۴

عرب ۴۱،۴۳

علی گڑھ ۴۰۹،۵۶۸

غوث گڑھ ۶۰۵

فرانس ۶۴۰

فیروزپور ۵۴۵،۵۴۶

قادیان ۲۷،۲۲۵،۲۲۶،۲۲۷،۲۲۶،۲۳۰،۲۳۱،

۲۳۴،۲۳۷،۲۱۷،۳۷۷،۳۸۷،۳۸۸،۳۹۰،۳۹۱،

۳۹۲،۳۹۴تا۳۹۶،۴۰۱،۴۱۰،۴۲۰ح،۴۴۴،۴۶۱ح،

۴۹۸،۵۰۰،۵۰۱،۵۰۲،۵۱۲،۵۱۳،۵۱۸،۵۳۲،۵۳۶،

۵۳۷،۵۳۸،۵۵۴،۵۵۶،۵۶۱ح،۵۶۴،۵۶۵،۵۸۰،

۵۸۱،۵۸۵،۵۸۹،۵۹۰،۵۹۳،۵۹۵،۵۹۶،۵۹۸،

۶۰۲،۶۰۴،۶۰۶،۶۰۸،۶۱۱،۶۱۲،۶۲۰،۶۳۵

قادیان رسول کاتخت گاہ اور تمام امتوں کے لئے نشان ہے ۲۳۰

قادیان کے طاعون سے محفوظ رہنے کی وجہ ۲۳۴

ک،گ،ل

کابل ۵۸۴

کپورتھلہ ۵۴۳،۵۴۴،۵۵۷،۵۷۶،۶۰۰،۶۱۷

کراچی ۵۶۵

کربلا ۳۷۳

کرناہ وزارت پہاڑ (کشمیر) ۳۷۴

کشمیر ۲۳۵،۳۶۱،۳۶۸،۳۶۹،۳۷۱،۳۷۲،

۳۷۳،۳۷۴،۵۹۱،۶۰۷

حضرت عیسیٰ کے سفر کشمیر کا ذکر ۳۶۲

حضرت عیسیٰ کا کشمیر میں پناہ لینے کا ذکر ۳۶۸ح

کشمیر میں مسیح ابن مریم کی قبرکا ذکر ۳۲۰

کلکتہ ۲۳۱،۲۳۸

کُنجراں ۶۰۷

کوٹلومان،تحصیل رعیہ ۵۵۴

کھانڈی پورہ تحصیل ہری پور ۳۷۳

کھنموہ تحصیل ترال(کشمیر) ۳۷۴

کیموہ تحصیل ہری پور (کشمیر) ۳۷۴

گجرات ۵۵۹،۵۶۳

گلگت ۳۶۷

گلیل ۳۶۷،۳۶۹

گورداسپور ۱،۵۶۴،۵۷۶،۶۰۷،۶۱۴

گولڑہ ۲۳۸

لاہور ۲،۲۶،۲۲۳،۲۳۱،۲۳۸،۴۲۵ح،۴۳۱،۴۴۳،

۴۴۴،۴۵۶ح،۵۷ح۴،۵۰۰،۵۴۲،۵۴۳،۵۴۴،

۵۵۷،۵۵۹،۵۶۰،۵۶۳،۵۶۵،۵۶۷،۵۷۲،۵۷۵،

۵۷۶،۵۸۰،۵۸۷،۵۹۶،۵۹۹،۶۰۰،۶۰۳،۶۰۶

لدھیانہ ۳۴۱ح،۵۲۴،۵۴۴،۵۹۱،۵۹۷،۶۰۹،۶۱۰،۶۱۲

لکھنؤ ۴۲۵ح

لکھو کے ۴۰۹

م،ن،و،ہ،ی

مالیرکوٹلہ ۵۰۰

مدینہ منورہ ۳۹۴،۴۰۶،۴۳۶،۶۳۱

مدراس ۵۰۰،۵۵۷،۵۶۰،۵۶۶،۶۱۱

مردان ۵۱۵

مصر ۴۳۶

مکہ معظمہ ۳۹۴،۴۰۶،۴۱۰،۴۳۶،۶۲۹،۶۳۱



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 751

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 751

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/751/mode/1up


نبی کریم ؐ کے ذریعہ مکہ کی سرزمین کا بتوں سے پاک ہونا ۵

مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ دارالامان ہیں ۳۹۴

عنقریب مکہ اور مدینہ کے درمیان ٹرین چلے گی ۱۶۰

ملتان ۵۸۳،۵۹۹

میرٹھ ۵۵۴

نارووال ۲۳۴

ناصرہ(فلسطین) ۳۶۷

وزیرآباد ۵۵۹

ہری پور ۳۷۳،۳۷۴

ہندوستان ۴۰۴،۴۰۷،۴۳۱ح،۵۰۰،۵۰۸،۵۱۷،

۵۶۶،۵۷۹،۶۰۴

ہنڈو نرورہ سرینگر(کشمیر) ۳۷۴

ہشیارپور ۵۷۹

یروشلم ۳۶۷،۴۲۰

یورپ ۶۳۹،۶۴۱

یورپ میں ایک بیوی سے زیادہ نکاح حرام ہے مگر بدنظری نہیں ۶۴۰



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 752

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 752

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/752/mode/1up


کتابیات

آ،ا

آئینہ کمالات اسلام(تصنیف حضرت مسیح موعودؑ )

۵۴۷،۵۴۹،۵۵۱،۵۵۴،۵۶۲،۵۷۰

آریہ دھرم(تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۲۲۴

اتمام الحجۃ (تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۴۳۹

اربعین نمبر۳(تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۵۹۴

ازالہ اوہام(تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۵۰۳

اشاعۃ السنّہ(رسالہ مولوی محمد حسین بٹالوی) ۵۹۰

اصول کافی ۴۳۰ح

اعجاز المسیح(تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۲۹،۴۳۰،۴۳۱،

۴۳۲،۴۳۹،۴۴۳،۴۴۴،۴۴۵ح،۴۴۷ح،۴۴۸ح،

۴۴۹ح،۴۵۱،۴۵۲،۴۵۶،۴۵۷،۴۶۱،۵۲۴،۵۶۸،

۵۷۱،۵۷۲،۶۰۲

رمضان کے ایام میں اس تفسیرکالکھنا اور اس کا نام اعجازالمسیح رکھنا ۶۸

اس تفسیر کے لکھنے کا مقصد ۳۷،۳۸،۵۱،۵۳

اس تفسیر میں مباحثات، لطائف اور نکات جمع ہیں ۵۴

اس کتاب میں اپنے دعویٰ اور دلائل کو لکھنے کا مقصد ۵۳

اس کتاب کی مثل لانے کا چیلنج اوردعویٰ کہ کوئی بھی اس پر

قادر نہیں ہوگا ۵۶

اس رسالہ کا اللہ کے نشانات میں سے ایک نشان ہونا اور

اس کی خوبیوں کا ذکر ۵۶،۵۷

جوشخص اس کتاب کے جواب کے لئے کھڑا ہوگا وہ شرمندہ ہوگا ۱

اس کی تصنیف کے وقت طبیعت خراب رہنے میں حکمت ۲

۷۰دن کے اندر اس رسالہ کا لکھاجانا ۲

اس کتاب کے بابرکت ہونے کی دعا ۲۰۴

اس کتاب کی بروقت طباعت پر خداکا شکر اداکرنا ۲۰۴

اس کتاب کے مکمل ہونے پر خدائی مدد کا ذکر ۱۹۸،۱۹۹

سورۃ فاتحہ کے اسماء اور دیگر متعلقات کے متعلق باب ۷۰

اس کتاب کی طرف لوگوں کے مائل ہونے اور بابرکت

ہونے کے لئے خدا کے حضور دعا ۶۹

مخالفین کے اس کی مثل بنانے کی قدرت نہ رکھنے کے متعلق

خدائی بشارت ۶۸،۶۹

اس تفسیر کو ابواب میں مرتب کرنے کا مقصد ۶۷

تفسیر نویسی کی شرائط کا ذکر ۶۷

یہ تفسیر مخالفین کے لئے تیرہے تا کہ وہ اللہ کی طرف توبہ کریں ۶۷

اکمال الدین(شیعوں کی کتاب) ۳۸۵،۳۹۶،۴۰۵،۵۰۶،۵۰۷

اکمال الدین میں حضرت عیسیٰ کے کشمیر میں آنے کا ذکر ۳۶۱

البلاغ (تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۴۳۹

التبلیغ (تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۴۳۹

الحق سیالکوٹ(رسالہ مولوی عبدالکریم سیالکوٹیؓ ) ۴۶۱

الحکم قادیان(اخبار) ۴۶۱ح،۵۹۴،۶۱۶

القصائد(تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۴۳۹

الھدٰی (تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۴۳۹

اُمہات المومنین ۲۳۴،۶۰۳

عیسائیوں کی کتاب امہات المومنین کے بارہ میں گورنمنٹ کو میموریل بھجوانا بے سود ثابت ہوا ۲۳۴

انجام آتھم (تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۴۳۹،۵۴۵،۵۷۱

انجیل ۲۳۸،۲۳۹،۴۳۷،۶۸۷،۶۹۷۶۹۱،۶۹۹

انجیل ایک مردہ اور ناتمام کلام ہے ۲۴۰

انجیل کی عبارتیں طالمود میں سے لفظ بلفظ چرائی گئی ہیں ۴۳۷

انجیل متی ۳۶۹

انجیل یوحنا ۳۶۹



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 753

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 753

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/753/mode/1up


انوارالاسلام (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۵۶۷،۵۶۸،۵۷۰

ایک غلطی کا ازالہ(تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۲۰۵

وجہ تالیف ۲۰۶

ب، پ،ت

بائیبل ۶۰۱

بخاری شریف ۲۳۵،۳۶۵،۴۱۰ح،۴۲۵ح

براہین احمدیہ حصہ پنجم (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ )

مسیح موعود ؑ نے اس کادوسرانام نصرۃ الحق رکھا ۶۱۹

براہین احمدیہ ہرچہار حصص (تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۲۱۳،

۲۲۶،۲۲۷،۲۲۸،۲۲۹،۲۳۶،۲۳۹،۲۴۰،۲۴۴،۳۸۲ح،

۳۸۴،۳۹۸،۳۹۹،۴۰۱،۴۰۳،۴۰۸،۴۲۶ح،۴۳۸،۴۵۶،

۴۹۷،۴۹۸،۴۹۹،۵۰۱،۵۰۲،۵۰۳،۵۰۶،۵۰۸تا۵۲۷،

۵۳۱،۵۳۶،۵۳۸،۵۳۹،۵۴۱،۶۰۶

حضرت مسیح موعود ؑ کابراہین احمدیہ کے متعلق ایک خواب دیکھنا ۵۱۹

پنڈت اگنی ہوتری کا براہین احمدیہ کارد لکھنے کے لئے خط

لکھنا اور حضور کو اس خط کا مضمون الہاماً بتایا جانا ۶۰۶

برکات الدعا (تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۵۴۷،۵۵۴،

۵۵۸،۵۵۹،۵۶۲

پنجاب ابزرور (اخبار) ۵۷۳

پیسہ اخبارلاہور(اخبار) ۳۸۷،۳۸۸،۳۹۰تا۳۹۴

ایڈیٹر پیسہ اخبار کا جھوٹی خبریں شائع کرکے ملک میں

بدامنی پھیلانا ۳۹۱

پیغام صلح (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۶۱۹

تبصرۃ العقلاء۔ مصنفہ علی حائری شیعہ ۴۲۶ح

ترمذی ۴۷۲۲۳

تحفۂ بغداد (تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۴۳۹

ترغیب المؤمنین (تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۴۳۹

تریاق القلوب (تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۵۴۹

تفسیر برغانی ۴۲۴ح،۴۲۵ح

توریت ۲۳۸،۲۳۹،۶۹۱،۶۹۲،۶۹۹

توریت کی کتاب پیدا ئش ایک اور کتاب میں سے چرائی

گئی ہے ۴۳۸،۴۳۹

ج،چ،ح،خ،د،ذ،ر

جنگ مقدس(مباحثہ مابین حضرت مسیح موعود ؑ و عبداللہ آتھم) ۵۴۱

چشمہ معرفت (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۶۱۹

حمامۃ البشریٰ (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۳۹،۵۳۳

حقیقۃ المہدی (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۳۹

حقیقۃ الوحی(تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۶۱۹،۶۲۰

حیات القلوب ۴۲۶ح

خطبہ الہامیہ (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۳۹،۵۸۸

خلاصۃ المنہج(تفسیر کی کتاب) ۴۲۶ح

دارقطنی ۳۸۵،۴۰۵،۵۰۶،۵۰۷

دافع البلاء (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۲۱۷،۳۸۶،۳۹۰

رسالہ دافع البلاء لکھنے کی غرض ۳۷۹

درمنثور ۱۹۵

دلائل النبوت ۴۲۵ح

دیوان امرء القیس ۴۴۲

ذکریا(عہدنامہ قدیم) ۴۲۰

رسالۃ الطاعون (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۳۹

رسالہ الوصیت (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۶۱۹

ریاض ہند(اخبار) ۵۴۵

ریویو آف ریلیجنز(رسالہ) ۶۵۱،۷۰۰

س،ش،ط،ع،غ

سبز اشتہار (تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۲۲۶

ست بچن (تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۵۸۳

سراج منیر (تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۴۰۳،۵۳۳



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 754

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 754

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/754/mode/1up


سرالخلافہ (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۳۹،۵۳۴

سرمہ چشمہ آریہ (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۵۴ح

سناتن دھرم (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۲۲۴

سول اینڈملٹری گزٹ لاہور( اخبار) ۵۷۳

سیف چشتیائی مصنفہ پیرمہرعلی شاہ گولڑوی ۴۲۹،۴۳۱،

۴۴۱،۴۴۵ح،۴۴۷ح،۴۵۰،۴۵۲ح،۴۵۴،

۴۵۵،۴۵۷،۵۶۸،۶۰۲

شمس بازغہ ۴۲۹،۴۴۵ح،۴۴۶،۴۵۱،۴۵۲ح،۴۵۴،

۴۵۶،۴۵۷،۴۶۰

طالمود ۴۳۷

طبرانی ابونعیم ۴۲۴ح

عصائے موسیٰ (از منشی الہی بخش) ۵۱۵

عصمت انبیاء علیہم السلام (تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۶۵۳

عمدۃ البیان(تفسیر کی کتاب) ۴۲۶ح

غایۃ المقصود ۴۳۰ح

ف، ق،ک،گ

فتح الباری شرح صحیح بخاری ۱۹۵

فتح رحمانی(ازغلام دستگیر) ۴۶۰،۴۶۱،۵۲۳،۵۸۱،۵۶۸

قاموس الکتاب ۴۳۶

کتاب البریہ (تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۵۷۵

کرامات الصادقین (تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۴۳۹،

۵۴۷،۵۴۸،۵۶۰،۵۶۲

کشتی نوح(تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۶۲۰

کنزالعمال ۲۱۳

گناہ سے نجات کیونکر کر مل سکتی ہے(تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۶۲۱

لکھنے کا مقصد ۶۲۳

ل،م،ن،و،ہ

لجۃ النور (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۳۹

مجمع البیان(تفسیر کی کتاب) ۴۲۶ح

مسلم جامع صحیح ۲۰۸،۲۳۵،۳۶۵،۳۹۶،۴۲۲،۴۲۵ح

مشکٰوۃ ۴۳۶

مقامات حریری ۴۳۲،۴۳۳،۴۴۵،۴۴۷ح

منن الرحمن (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۳۹

مواہب الرحمن (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۶۱۹

ناظم الہند(اخبار) ۵۹۹

نبراس ۵۸۰

نجم الہدیٰ (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۳۹

نزول المسیح (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۳۷۷

اس کی التوائے اشاعت کی وجہ ۶۱۹،۶۲۰

نورالحق (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۰۳،۵۳۵

نورالحق حصہ اوّل (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۳۹

نورالحق حصہ ثانی (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۳۹

نیّر آصفی ۵۶۶

وسیلۃ المبتلا ۴۲۳ح

وید ۲۲۴

ہدایۃ ۴۳۶

ہمدانی ۴۴۰



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 755

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 755

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/755/mode/1up



Ruhani Khazain Volume 18. Page: 756

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۸- انڈیکس: صفحہ 756

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=18#page/756/mode/1up
 
Top