صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام
ازروئے ویدک دھرم
از مہاشہ محمد عمر صاحب مولوی فاضل
ازروئے ویدک دھرم
از مہاشہ محمد عمر صاحب مولوی فاضل
۱۔پہلا معیار:۔ ایشوری گیان حاصل کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ اس کی زندگی پاک اور پوتّر ہو۔ چنانچہ آریہ سماج کے بانی مہرشی دیانند سر سوتی جی نے ستیارتھ پرکاش میں لکھا ہے کہ چاروں رشیوں پر ہی کیوں وید کا گیان ہوا ؟
جواب:۔’’وہی تمام لوگوں سے اعمال اور اخلاق کے لحاظ سے پاک اور پوتّر تھے اس لئے پرماتما نے اُن کو ویدوں کا گیان دیا۔‘‘
پس جو کوئی دعویٰ الہام کرے اس کے لئے ضروری ہے کہ اس کی آتما پوتّر اور اس کا جیون پاک و صاف ہونا چاہیے۔
حضرت مرزا صاحب:۔’’کون تم میں ہے جو میری سوانح زندگی میں کوئی نکتہ چینی کر سکتا ہے ۔‘‘ (تذکرۃ الشہادتین۔روحانی خزائن جلد۲۰ صفحہ ۶۴)
۲۔دوسرامعیار:۔ جو پربھوکے بھگت اور اس کی سیوا میں لگے رہتے ہیں اُن کا مقابلہ دشمن نہیں کر سکتے۔‘‘ (رگ وید منڈل نمبر۵ سوکت نمبر۴)
جواب:۔ لیکھرام کا آپ کے ساتھ مقابلہ کرنا اور مباہلہ میں مارا جانا۔گنگا بشن نامی ایک آریہ کا ہلاک ہونا جو پہلے آپ کے مقابلہ پر آیا لیکن پھر ڈر کر کہیں بھاگ گیا۔مگر خدا نے پھر بھی اس کو نہ چھوڑا۔
۳۔تیسرا معیار:۔’’پربھو جس کا رکھشک(مددگار)ہوتا ہے۔وہ مضبوط ہوتا ہے اور بل کو پراپت ہوتا ہے۔‘‘ (رگوید منڈل نمبر۷سوکت نمبر۳۲منتر۱۶)
جواب:۔ یعنی خدا تعالیٰ جس کی حفاظت کرتا ہے اس کو کوئی مٹا نہیں سکتا وہ دنیا میں باوجود مخالفین کے زیادہ ہونے کے دنیا میں ترقی کرتا جاتا ہے چنانچہ حضرت اقدس علیہ السّلام کے خلاف لوگوں نے کئی منصوبے کئے تاکہ آپ کو قتل کردیں لیکن خدانے اس اصول کے مطابق آپ کی حفاظت کی اور آپ کو ان لوگوں کے منصوبوں سے بچالیا۔ چنانچہ لیکھرام کے قتل پر آریوں اور ہندوؤں نے بزور کوشش کی کہ آپ کو نقصان پہنچے اور آپ کے قتل کے منصوبے سوچے گئے لیکن خدا نے ان میں دشمنوں کو ناکام رکھا،جیسا کہ آپ نے ’’سراج منیر‘‘صفحہ ۲۱پر مفصّل لکھاہے۔
۴۔معیار چہارم:۔سانپ، مفتری، ڈشٹ ۔دوسرے آدمیوں کا مال چُرانے والے کبھی دنیا میں کامیاب نہیں ہوئے۔
جواب:۔ اِس میں بتایا گیا ہے کہ مفتری اور ڈشٹ کبھی دنیا میں بامراد اور کامیاب نہیں ہوتے بلکہ وہ تباہ و برباد ہوجاتے ہیں۔ان کا نام و نشان مِٹ جاتا ہے۔اگر حضرت مرزا صاحب نعوذ باﷲ اپنے دعویٰ میں سچّے نہ ہوتے تو یقینا آپ کبھی کامیاب نہ ہوتے۔
پانچواں معیار:۔’’دھرم ایوہتومنتی دھرمورکھشی رکھشا۔‘‘منو دھرم ادھرمی کو ماردیتا ہے اور دھرمی کی رکھشا کرتا ہے۔
جواب:۔ یعنی جو آدمی دھرم پر ہوتا ہے وہ تباہ و برباد نہیں کیا جاتابلکہ اس کی حفاظت کی جاتی ہے۔جیسا کہ حضرت اقدس علیہ السلام اگر دھرم پر قائم نہ ہوتے تو اس اصول کے مطابق یقینا مٹا دئیے جاتے اور ادھرم ان کا سارا کام تباہ کردیتا لیکن انہوں نے ترقی کی ۔بخلاف لیکھرام کے کہ وہ چونکہ دھرم پر قائم نہ تھااس لئے ادھرم نے اس کو ناکام کرکے مٹا دیا اور اس کی مدد نہ کی۔
چھٹا معیار:۔آپ کی پیشگوئیوں کا پورا ہونا۔
جواب:۔ لیکھرام کے قتل کی پیشگوئی۔دیانند کی موت کی پیشگوئی،آریہ سماج کی موت کی پیشگوئی۔دلیپ سنگھ کی پیشینگوئی ۔تقسیم بنگال ۔وغیرہ ۔آریہ سماج کی موت کے متعلق اخبارات میں بہت سے مضامین نکلتے ہیں۔وہاں دیکھ لیں۔