بہا ء اﷲ کے نزدیک آنحضرت ؐ اور دوسرے انبیاء کا درجہ
بابی یا بہائی عوام کو دھوکہ دیتے ہیں کہ وہ مسلمان ہیں اور آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم پر ایمان رکھتے ہیں یا آپ کو افضل الانبیاء مانتے ہیں مگر چونکہ ان میں بھی شیعوں کی طرح تقیّہ جائز ہے اس لئے اس دھوکہ دہی کو بھی وہ مذہباً جائز سمجھتے ہیں۔حالانکہ یہ سب بالکل جھوٹ ہے ۔اس کے لئے ذیل کے حوالہ جات ملاحظہ ہوں:۔
۱۔کتاب ایقان صفحہ ۲۰۲ میں بہاء اﷲ علی محمد باب کے متعلق لکھتا ہے:۔
’’قدر و رتبہ آنحضرت باب را ملاحظہ فرما کہ قدرش اعظم از کل انبیاء و امرش اعلیٰ و ارفع از عرفان و ادراک کل اولیاء است ۔‘‘اس میں باب کو بہاء اﷲ نے اپنے متعلق صرف بشارت دینے والا ظاہر کیا ہے ۔تو جب خود دعویٰ خدائی کیا تو ظاہر ہے کہ اپنے تئیں اولیاء سے کس قدر بزرگ تر سمجھتا ہوگا۔چنانچہ ذیل کے حوالہ جات سے ظاہر ہے۔
۲۔بہاء اﷲ اپنی کتاب مبین لوح رئیس میں صفحہ ۱۳۵ کی ایک طویل عبارت میں لکھتا ہے کہ آنحضرت ؐ کا قول مَا عَرَفْنَاکَ حَقَّ مَعْرِفَتِکَ کہ اے خدا جیسا حق تھا ہم نے تجھے نہیں پہچانا اگر وہ پرانے زمانے میں ہوتے تو فوراً بول اٹھتے کہ اے رسولوں کے مقصود!ہم نے تجھ کو پہچان لیا۔اور حضرت ابراہیم ؑکا یہ قول کہ رَبِّ اَرِنِیْ کَیْفَ تُحْیِ الْمَوْتٰی (البقرۃ:۲۶۱) کہ اے رب دکھا کہ تو کس طرح مردوں کو زندہ کرتا ہے تو ان کو جواب ملا۔ (البقرۃ:۲۶۱) کیا تو اس بات پر ایمان نہیں لایا؟عرض کیا (البقرۃ:۲۶۱) اطمینان قلب کے لئے۔اگر ابراہیمؑ میرے زمانے میں ہوتے تو اقرار کرتے کہ میرا دل مطمئن ہو گیا۔اسی طرح حضرت موسیٰ ؑ نے کہا تھا کہ وہ بھی میرے زمانے میں ہوتے تو ان کی مراد پوری ہوتی۔
اس حوالہ سے صاف ظاہر ہے کہ بہاء اﷲ تمام نبیوں کے متعلق اپنا زمانہ مبارک قرار دیتا ہے ۔ ۲۔مبین صفحہ ۹ لوح ملک روس میں بہاء اﷲ لکھتے ہیں ۔’’قَدْ ارْتَفَعَتْ اَیَادِی الرُّسُلِ لِلِقَائِیْ‘‘۔کہ تمام رسولوں کے ہاتھ میری زیارت کے لئے اٹھتے ہیں۔
۳۔ مبین صفحہ ۹ ۷۔’’مَا نَزَلَتِ الْکِتَابُ اِلَّا لِذِکْرِیْ‘‘کہ رسولوں پر جو تمام کتابیں نازل ہوئی ہیں ان کے نازل کرنے سے صرف میری ذات کا ذکر کرنا مقصود تھا۔
۴۔مبین صفحہ ۲۸۔’’ظَھَرَ نِشَانُ مَا ظَھَرَ فِیْ الْاِبْلَاءِ شِبْھَۃً کَمَا رَئَیْتُمْ وَسَمِعْتُمْ۔‘‘ کہ بہاء اﷲ اس شان سے ظاہر ہوا ہے کہ وہ بینظیر ہے ۔جیسا کہ خود تم نے اس کو دیکھا اور سنا ہے۔
۶۔مبین پہلا باب سورۃ الہیکل صفحہ ۵:۔ ’’یَعْتَرِضُوْنَ عَلَی الَّذِیْ شَعْرَۃً مِنْہُ خَیْرٌ عِنْدَ اللّٰہِ مِمَّنْ فِیْ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ‘‘۔کہ تم اس پر اعتراض کرتے ہو کہ جس کا ایک بال خدا کے نزدیک آسمانوں اور زمینوں کی تمام مخلوقات سے بہتر ہے۔ (آسمان و زمین کی مخلوقات میں ملائکہ رُسل سے افضل ہونے کا دعویٰ) ۔
۷۔مبین ۱۴۶ لوح رئیس ۔’’مَالَکُمْ اَعْرَضْتَمْ عَنِ الَّذِیْ خُلِقْتُمْ لِاَمْرِہِ۔‘‘اے لوگو تمہیں کیاہو گیا جو اس ذات (بہاء اﷲ) سے روگردانی کرتے ہو ۔جس کے حکم سے تم کو پیدا کیا گیا ہے۔
۸۔کتاب الاقدس صفحہ ۷۵ مطبع الناصری بمبئی ۱۳۱۴ھ۔ ’’اِنَّا خَلَقْنَا الْخَلْقَ لِھٰذَا الْیَوْمِ‘‘۔کہ ہم نے تمام مخلوقات کو بہاء اﷲ کے ظہور فرمانے کے دن کے لئے پیدا کیا ہے۔
۹۔مبین صفحہ ۳۱۵’’لَوْلَا ہُ مَا نَزَلَ الْوَحْیُ فِی اَزْلِ الْاَزَالِ‘‘۔کہ اگر یہ بہاء اﷲ نہ ہوتا تو ازل سے ابد تک کسی پر بھی وحی کا نزول نہ ہوتا۔
۱۰۔بہاء اﷲ اپنی کتاب ادعیہ محبوب صفا صفحہ ۱۹۵ محفل روحانی ملی بہائیان پاکستان طبع و نشر نمود۔ ۱۱۶ بدیع میں باب کی نسبت لکھتا ہے کہ’’اِنَّہُ ُسلْطَانُ الرُّسُلِ‘‘ باب تمام رسولوں کا بادشاہ ہے یہ دوسری طرف باب کی عبارت الواح مبارکہ صفحہ ۱۱۰ میں بہاء اﷲ نے نقل کی ہے کہ
’’محمد رسول را مبعوث مے فرمودیم‘‘
کہ آنحضرت ؐ کو میں نے مبعوث کیا تھا۔اس سے ظاہر ہے کہ باب رسولوں کا بادشاہ اور آنحضرت ؐ کو نبی بنا کر بھیجنے والا مانا جاتا ہے تو بہا ء اﷲ جو اپنی کتاب الاقدس صفحہ ۱۱۵۔ ۱۹۵ میں لکھتا ہے کہ باب کو بھیجنے والا میں ہوں۔اس کے مقابلہ میں آنحضرت ؐ اور دوسرے انبیاء ؑ کا کیادرجہ ہو سکتا ہے؟