دعویٰ ۔ 5 ویں سورۃ المائدہ کی آیت نمبر 118 میں ہے ۔ وَکُنْتُ عَلَیْھِمْ شَھِیْدًا مَّا دُمْتُ فِیْھِمْ فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنِیْ کُنْتَ اَنْتَ الرَّقِیْبَ عَلَیْھِمْ۔ اس میں تَوَفَّیْتَنِیْ کا مطلب قبض روح بصور ت موت ہے ۔
اثبات۔
اب ہم اس بات پر تحقیق پیش کریں گے کہ ایسا کیسے ثابت ہوتا ہے ۔
قرآن میں توفی کا مشتق کل25 مقامات پر آیا ہے ۔
قرآن میں 2 مقامات پر یہ لفظ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارہ میں آیا ہے
1۔ ایک سورۃ نمبر 3 اٰ ل عمران آیت 56 إِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَىٰ إِنِّي مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ إِلَيَّ وَمُطَهِّرُكَ مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا وَجَاعِلُ الَّذِينَ اتَّبَعُوكَ فَوْقَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۖ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأَحْكُمُ بَيْنَكُمْ فِيمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ (55)
2۔ دوسرا سورۃ نمبر 5 المائدہ آیت 118 وَکُنْتُ عَلَیْھِمْ شَھِیْدًا مَّا دُمْتُ فِیْھِمْ فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنِیْ کُنْتَ اَنْتَ الرَّقِیْبَ عَلَیْھِمْ (118)
ان کے علاوہ یہ قرآن میں 23 اور مقامات پر آیا ہے ۔ جن کی لسٹ یہ ہے ۔
ان 23 مقامات میں سے دو مقامات میں توفی کے ساتھ نوم اور لیل کا قرینہ موجود ہے جس سے توفی کا معنی قبض روح بصورت نیند ہے ۔
باقی 21 مقامات پر معنیٰ قبض روح بصورۃ موت ہی ہے ۔ پس ان 21 مقامات سے یہ روز روشن کی طرح ثابت ہے کہ متنازعہ جگہ پر بھی معنی ۔۔۔ قبض روح بصورۃ موت ۔۔۔ ہی ہے۔
ان 23 آیا ت سے ایک اصول اخز کیا گیا ہے جو درج ذیل کیا جاتا ہے ۔
توفی کا مادہ و ف ی ہے۔ یہ قرآن میں جہاں کہیں بھی مندرجہ ذیل 4 شرائط کے تحت آیا ہے اس کے معنیٰ قبض روح بصورۃ موت ہیں۔
1۔ خدا تعالیٰ فاعل (کام کرنے والا) ہو۔
2۔ زی روح (انسان) مفعول (جس پر کام کیا گیا ) ہو۔
3۔ باب تفعل ہو۔ ( بعد میں تفصیلی طور پر سمجھایا جائے گا کہ باب کیا ہیں اور ان کا اثر کیا ہے ۔ )
4۔ نوم اور لیل کا قرینہ موجود نہ ہو۔
مخالفین احمدیت فلما توفیتنی کا معنیٰ ۔۔۔ پورا پورا جسم سمیت آسمان پر اٹھا لینا ۔۔۔۔ کرتے ہیں ۔ جو کہ من گھڑت ہیں کہیں سے ثابت نہیں ۔
چیلنج۔ اب یہی چیلنج بھی ہے کہ ان 4 شرائط کے تحت قرآن میں سے توفی کا معنیٰ قبض روح بصورت موت کے علاوہ کچھ اور ثابت کر دے۔
اھدنا الصراط المستقیم ۔ آمین
اثبات۔
اب ہم اس بات پر تحقیق پیش کریں گے کہ ایسا کیسے ثابت ہوتا ہے ۔
قرآن میں توفی کا مشتق کل25 مقامات پر آیا ہے ۔
قرآن میں 2 مقامات پر یہ لفظ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارہ میں آیا ہے
1۔ ایک سورۃ نمبر 3 اٰ ل عمران آیت 56 إِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَىٰ إِنِّي مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ إِلَيَّ وَمُطَهِّرُكَ مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا وَجَاعِلُ الَّذِينَ اتَّبَعُوكَ فَوْقَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۖ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأَحْكُمُ بَيْنَكُمْ فِيمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ (55)
2۔ دوسرا سورۃ نمبر 5 المائدہ آیت 118 وَکُنْتُ عَلَیْھِمْ شَھِیْدًا مَّا دُمْتُ فِیْھِمْ فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنِیْ کُنْتَ اَنْتَ الرَّقِیْبَ عَلَیْھِمْ (118)
ان کے علاوہ یہ قرآن میں 23 اور مقامات پر آیا ہے ۔ جن کی لسٹ یہ ہے ۔
نمبر شمار | آیت | حوالہ |
---|---|---|
1 | والذین یتوفون منکم | ( سورۃ 2 البقرہ ۔ آیت 235) |
2 | والذین یتوفون منکم | ( سورۃ 2 البقرہ ۔ آیت 241) |
3 | توفنا مع الابرار | (سورۃ 3 آل عمران ۔ آیت 194) |
4 | حتی یتوفھن الموت | (سورۃ 4 النساء ۔ آیت 16) |
5 | ان الذین توفھم الملٰئکہ | (سورۃ 4 النساء ۔ آیت 98) |
6 | توفتہ رسلنا | (سورۃ 6 الانعام ۔ آیت 62) |
7 | یتوفونھم | (سورۃ 7 الاعراف ۔ آیت 38) |
8 | توفنا مسلمین | (سورۃ 7 الاعراف۔ آیت 127) |
9 | او نتوفینک | (سورۃ 13 الرعد ۔ آیت 41) |
10 | او نتوفینک | (سورۃ 10 یونس ۔ آیت 47) |
11 | توفنی مسلما | (سورۃ 12 یوسف ۔ آیت 102) |
12 | تتوفھم الملٰئک | (سورۃ 16 النحل ۔ آیت 33) |
13 | ||
14 | ثم یتوفٰکم | (سورۃ 16 النحل ۔ آیت 71) |
15 | من یُتَوَفیٰ | (سورۃ 22 الحج۔ آیت 6) |
16 | قُل یتوفٰکم | ( سورۃ 32 السجدہ ۔ 12) |
17 | یتوفی الانفس حین موتھا۔ | (سورۃ 39 الزمر۔ آیت 43) |
18 | و منکم من یتوفیٰ | (سورۃ 40 المومن۔ آیت 68) |
19 | او نتوفینک ۔ | (سورۃ 40 المومن ۔ آیت 78 ) |
20 | فکیف اذا توفتھم الملٰئکۃ | (سورۃ 47 محمد ۔ آیت 28) |
21 | یتوفکم بالیل ۔ | (سورۃ 6 الانعام ۔ 61) |
22 | اذ یتوفی الذین کفروا۔ | (سورۃ 8 ۔آیت 51) |
23 | ولٰکن اعبد اللہ الذی یتوفٰکم | (سورۃ 10 ۔ آیت 105) |
ان 23 مقامات میں سے دو مقامات میں توفی کے ساتھ نوم اور لیل کا قرینہ موجود ہے جس سے توفی کا معنی قبض روح بصورت نیند ہے ۔
باقی 21 مقامات پر معنیٰ قبض روح بصورۃ موت ہی ہے ۔ پس ان 21 مقامات سے یہ روز روشن کی طرح ثابت ہے کہ متنازعہ جگہ پر بھی معنی ۔۔۔ قبض روح بصورۃ موت ۔۔۔ ہی ہے۔
ان 23 آیا ت سے ایک اصول اخز کیا گیا ہے جو درج ذیل کیا جاتا ہے ۔
توفی کا مادہ و ف ی ہے۔ یہ قرآن میں جہاں کہیں بھی مندرجہ ذیل 4 شرائط کے تحت آیا ہے اس کے معنیٰ قبض روح بصورۃ موت ہیں۔
1۔ خدا تعالیٰ فاعل (کام کرنے والا) ہو۔
2۔ زی روح (انسان) مفعول (جس پر کام کیا گیا ) ہو۔
3۔ باب تفعل ہو۔ ( بعد میں تفصیلی طور پر سمجھایا جائے گا کہ باب کیا ہیں اور ان کا اثر کیا ہے ۔ )
4۔ نوم اور لیل کا قرینہ موجود نہ ہو۔
مخالفین احمدیت فلما توفیتنی کا معنیٰ ۔۔۔ پورا پورا جسم سمیت آسمان پر اٹھا لینا ۔۔۔۔ کرتے ہیں ۔ جو کہ من گھڑت ہیں کہیں سے ثابت نہیں ۔
چیلنج۔ اب یہی چیلنج بھی ہے کہ ان 4 شرائط کے تحت قرآن میں سے توفی کا معنیٰ قبض روح بصورت موت کے علاوہ کچھ اور ثابت کر دے۔
اھدنا الصراط المستقیم ۔ آمین
Last edited: