حربۂ تکفیر یعنی ایک دوسرے کو کافر کہنا
اسلامی فرقوں کے ایک دوسرے کے خلاف فتاویٰ تکفیر :۔
مسیح موعود پر کفر کا فتویٰ لگے گا
(۱)فتوحات مکیہ جلد ۳ صفحہ ۳۷۴(۲)حجج الکرامہ صفحہ ۳۶۳(۳)مکتوبات امام ربانی جلد ۲ صفحہ۱۰۷مکتوب نمبر ۵۵(۴)اقتراب الساعۃ صفحہ ۹۵ وصفحہ ۲۲۴
مندرجہ بالا حوالجات کی اصل عبارات ملاحظہ فرمائیں پاکٹ بک ہذا صفحہ ۶۶۰تا صفحہ۶۶۱
(۱)شیعہ کافر ہیں :۔
اہل سنت کے بزرگان وعلماء نے بالاتفاق شیعوں پر کفر کا فتویٰ دیا ہے۔ ملاحظہ ہوں حوالجات ذیل:۔
۱۔دربار رسالت سے:۔ ’’اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَلِیٍّ بْنِ اَبِیْ طَالِبٍ اِنَّہٗ سَیَکُوْنُ فِیْ اٰخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ…………یُقَالُ لَھُمُ الرَّافِضَۃُ فَاقْتُلْھُمْ قَاتَلَھُمُ اللّٰہُ اِنَّھُمْ مُشْرِکُوْنَ۔
(رواہ الامام الہادی یحییٰ بن الحسین امام الیمن فی کتابہ الاحکام مسلسلا بآباۂٖ الکرام من عندہ الیٰ عند الحسن ابن علی ابن ابی طالب…… وھو الامام العظیم الذی صار علماً یقتدی بمذہبہ فی غالب الدیار الیمنیۃ۔ سراج الوہاج جلد ۲ صفحہ ۵۷۸ از صدیق بن حسن بن علی الحسینی القنوجی مطبع صدیق الکائن بھوپال)
یعنی رسول کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آخری زمانہ میں ایک ایسی قوم ہوگی جس کو ’’رافضی‘‘کرکے پکارا جائے گا تم ان کو قتل کرو کیونکہ وہ مشرک ہیں۔
(۲)دربار غوث الاعظم سے :۔(الف)’’عَلَیْھِمْ لَعَنَھُمُ اللّٰہُ وَمَلَائِکَتَہٗ وَسَائِرُ خَلْقِہٖ اِلٰی یَوْمِ الدِّیْنِ……لِاَنَّھُمْ بَالَغُوْا فِیْ غُلُّوِّھِمْ وَمَرَدُوْا عَلَی الْکُفْرِ وَتَرَکُوا الْاِسْلَامَ وَفَارَقُوا الْاِیْمَانَ وَجَحَدُوا الْاِلٰہَ وَالرُّسُلَ وَالتَّنْزِیْلَ۔‘‘
(غنیۃ الطالبین۔ مصنفہ حضرت پیرانِ پیر غوث الاعظم جیلانی ؒ مع زبدۃ السالکین صفحہ ۲۲۰ مطبع مرتضوی دہلی)
اس عبارت کا ترجمہ ’’تحفہ دستگیر ترجمہ اردو غنیۃ الطالبین‘‘ سے نقل کیا جاتا ہے۔
ان پر خدا کی اور تمام فرشتوں کی اور سب لوگوں کی *** تا قیامت ہے خدا ان کا نام ونشان اس جہان سے مٹا ڈالے اور ان کی سبزیوں کو زمین سے دور کرے اور ان میں زمین پر پھرنے والا کوئی باقی نہ رہے۔ کیونکہ یہ لوگ اپنے غلو میں بہت بڑھ گئے ہیں۔ کفر پر جم گئے ہیں۔ اسلام کو چھوڑ بیٹھے ہیں خدا وند کریم اور قرآن اور تمام پیغمبروں کو نہیں مانتے جو لوگ ایسی باتیں کرتے ہیں خدا ان سے اپنی پنہ میں رکھے۔‘‘
(غنیۃ الطالبین مترجم اردو المعروف بہ تحفۂ دستگیر شائع کردہ ملک سراج الدین اینڈ سننر لاہور صفحہ ۱۳۱)
ب۔ پھر حضرت غوث الاعظم تحریر فرماتے ہیں:۔
’’رسو ل اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میرے اصحاب کو گالی نہ دو۔ پس جس شخص نے میرے اصحاب کو گالی دی اس پر خدا کی *** ہے…………اور آخر زمانہ میں ایک گروہ پیدا ہوگا کہ وہ اصحابوں کے رتبہ کو کم کرے گا۔خبردار تم نے ہرگز ان کے ساتھ کھانا پینا نہیں۔ہرگز ان کے ساتھ نکاح کرنا کرانا نہیں اور ان کے ساتھ نماز بھی نہ پڑھنی اور ان پر نماز جنازہ بھی نہ پڑھنی۔‘‘
(غنیۃ الطالبین مترجم اردو صفحہ ۱۲۰بعنوان محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم کی امت کی فضلیت اور بزرگی)
۳۔ امام ربّانی مجدد الف ثانی:۔ ’’بدترین جمیع مبتدعان جماعہ اند کہ باصحاب پیغمبر علیہ و علیہم الصلوٰۃ والسلام بغض دارند۔اﷲ تعالیٰ در قرآن مجید خود ایشاں را کفار می نامد۔ …… قرآن وشریعت لازم مے آید۔قرآن جمع حضرت عثمان ست علیہ الرضوان اگر عثمان مطعون ست۔ قرآن ہم مطعون است اَعَاذَنَا اللّٰہُ سُبْحَانَہٗ عَمَّا یَعْتَقِدُ الزَّنَادِقَۃُ‘‘
(مکتوباتِ امام ربّانی جلد ۱مکتوب پنجاہ و چہارم) (ب)بدترین فرق شیعۂ شنیعہ وحوالہ مذکورہ بالا صفحہ ۲۷)
’’یعنی تمام بدعتیوں سے بدترین جماعت شیعوں کی ہے جو کہ اصحابِ پیغمبرعلیہ السلام سے بغض رکھتے ہیں۔ خود اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ان کا نام کافر رکھا ہے۔ جیسا کہ فرماتا ہے۔ (الفتح:۳۰) صحابہ قرآن وشریعت کی تبلیغ کرنے والے تھے۔ پس اگر صحابہ پر طعن کیا جائے تو قرآن وشریعت پر طعن لازم آتا ہے۔ قرآن مجید حضرت عثمان کا جمع کیا ہوا ہے پس اگر عثمان پر طعن کیا جائے تو قرآن پر طعن ہوتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ ہم کو ان زندیقوں کے عقائد سے بچائے رکھے۔آمین‘‘
(ب)تمام فرقوں سے بدترین فرقہ شیعہ شنیعہ ہے۔
(مکتوبات امام ربّانی جلد ۱دفتر اوّل حصہ دوم صفحہ ۲۷ مکتوب نمبر۵۴ مطبوعہ مجددی پریس امرتسر ۱۳۳۸ھ)
گویا صرف دربار رسالت ہی سے نہیں بلکہ دربار خداوند ی سے بھی شیعوں کی تکفیر کا فتویٰ بقول امام ربّانی مجدد الف ثانی صادر ہوچکا ہے۔
۴۔دربار عالمگیر رحمۃ اﷲ علیہ سے :۔فتاویٰ عالمگیری میں ہے:۔
’’اَلرَّافِضِیُّ اِذَا کَانَ یَسُبُّ الشَّیْخَیْنِ وَیَلْعَنُھُمَا وَالْعَیَاذُ بِاللّٰہِ فَھُوَکَافِرٌ……مَنْ اَنْکَرَ اِمَامَۃَ اَبِیْ بَکْرٍ الصِّدِّیْقِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہٗ فَھُوَ کَافِرٌ……وَکَذَالِکَ مَنْ اَنْکَرَ خِلَافَۃَ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ……ھٰؤُلَآءِ الْقَوْمُ خَارِجُوْنَ عَنْ مِلَّۃِ الْاِسْلَامِ وَاَحْکَامُھُمْ اَحْکَامُ الْمُرْتَدِّیْنَ کَذَا فِی الظَّھِیْرِیَّۃِ۔‘‘ (فتاویٰ عالمگیری مرتبہ بحکم شہنشاہ اورنگ زیب جلد ۲ صفحہ ۲۶۴)
یعنی رافضی جو کہ حضرت ابو بکر و عمرؓ کو گالی دے یا ان پر *** کرے وہ کافر ہے۔․․․․اور جو حضرت ابوبکرؓ کی امامت سے انکار کرے وہ بھی کافر ہے اسی طرح جو حضرت عمر ؓ کی خلافت کا منکر ہو وہ بھی کافر ہے۔․․․․یہ لوگ دائرۂ اسلام سے خارج ہیں اور مرتد ہیں ان پر مرتدوں کے احکام نافذ ہوتے ہیں ایسا ہی’’ظہیریہ‘‘ میں لکھا ہوا ہے۔‘‘
نوٹ :۔ حضرت اورنگ زیب عالمگیر کے زمانۂ حکومت میں تمام اہل سنت والجماعت علماء نے متفقہ طور پر شیعوں کے کفر پر اجماع کرکے شیعوں کو مرتد اور کافر دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا اور حکومت وقت سے ان کو ’’غیرمسلم اقلیت‘‘قرار دلوایا۔ مولوی کفایت حسین او ر وہ دوسرے سادہ لوح شیعہ جو آج احراریوں کی ہاں میں ہاں ملا رہے ہیں۔ذرا تاریخ کے اوراق کی ورق گردانی کریں اور اورنگ زیب عالمگیر کے زمانہ کے علماء کے فتاویٰ اور حکومت کے دباؤ کے ماتحت شیعوں کی قابلِ رحم حالت کو اگر ایک دفعہ یاد کرکے ’’آنچہ برخود مپسندی بردیگراں نیز مپسند‘‘کے مقولہ کو پیش نظر رکھیں تو یقین ہے کہ ان کا ضمیر ان کو ضرور ملامت کرے۔ بشرطیکہ ضمیر کی آواز بھی باقی ہو اور (الشّمس:۱۱) کی کیفیت نہ طاری ہوچکی ہو۔خادم ؔ
۵۔قاضی ثناء اﷲ صاحب پانی پتی :۔’’جو شخص یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ صحابہؓ آپس میں بغض اور دشمنی رکھتے تھے وہ شخص قرآن کا منکر ہے اور جو شخص ان (صحابہؓ)کے ساتھ بغض اور خفگی رکھتا ہے قرآن میں اس کو کافر کہا گیا ہے۔ چنانچہ فرمایا اﷲ تعالیٰ نے (الفتح:۳۰)‘‘
(مَالَابُدَّ مِنْہُ۔مترجم اردو شائع کردہ ملک دین محمد اینڈسنز مطبوعہ دین محمدی الیکڑک پریس لاہور صفحہ ۱۱فصل نعت جناب رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم)
۶۔علماء اہل حدیث کافتویٰ شیعوں کے بارے میں :۔شیخ عبدا لحق محدث دہلوی:۔
’’شیعہ پانچ مذاہب کفار کا مجموعہ اور خلاصہ ہیں۔ یعنی یہود، نصاریٰ، مجوس، صائبین، ہندو‘‘
(تحفۂ اثنا عشریہ قلمی صفحہ ۵۰۲ نیز صفحات ذیل:۔ صفحہ ۵،۶،۴۵۶،۵۰۱،۵۰۳وصفحہ ۵۰۴)
ب۔نواب صدیق حسن خاں صاحب آف بھوپال:۔ ’’روئے زمین پر جس قدر فرقہ خبیثہ موجود ہے وہ کسی ایک اصحابِ رسولؐ اﷲ کو کافر کہہ کر کافر ہوگیا ہے۔ جب وہ اصحابِ رسو ل اﷲ کو کافر کہتے ہیں تو کس طرح کافر نہیں۔یہ اسلام کے دشمن ہیں جو ان کو کافر نہیں کہتا وہ بھی کافر ہے۔‘‘
(منقول از سراج الوہاج جلد ۲صفحہ۵۷۶و۵۷۷از حسن بن علی الحسینی القنوجی مطبع صدیق الکائن۔ بھوپال ۱۳۰۱ھ)
۷۔اہلسنت والجماعت کے متعدد علماء نے اپنے دستخطوں اور مہروں سے شیعوں کے خلاف مندرجہ ذیل فتویٰ کفر صادر کیا۔
’’فرقہ امامیہ منکرِ خلافتِ صدیق اندو ودر کتب فقہ مسطور است کہ ہر کہ انکارِ خلافتِ حضرت صدیق نمائد منکرِ اجماع قطع گشت وکافر شد……پس درحق ایشاں نیز حکمِ کفار جاری است۔‘‘
(ردِّ تبرا صفحہ ۲۰، جواب استفتاء نمبر ۱از سید الفت حسین مطبوعہ نصرالمطابع دہلی)
۲۔اہلسنت والجماعت کے خلاف شیعوں کا فتویٰ کفر
الف۔’’اہلسنت یہود ونصاریٰ سے بدتر ہیں۔‘‘
(تحفہ اثنا عشریہ قلمی صفحہ ۴۷۰نیز حدیقہ شہداء صفحہ ۶۵)
ب۔اگر کسی سنی کے جنازہ پر شیعہ حاضر ہواور نماز جنازہ پڑھنی پڑجائے تو میت کے حق میں یہ دعا کرے۔
’’اَللّٰھُمَّ اَمْلَاجَوْفَہٗ نَارًا وَ قَبْرَہٗ نَارًا وَسَلِّطْ عَلَیْہِ الْحَیَّاتَ وَالْعَقَارِبَ۔‘‘
(جامع العباسی دربیان نماز واجب وسنت باب دوم فصل نمبر ۸ہشتم)
’’یعنی اے اﷲ! اس کے پیٹ اور قبر کو آگ سے بھر دے! اور اس پر سانپ اور بچھو مسلط کردے۔‘‘