حضرت مسیح موعود ؑ کی کتب سے چند اقتباسات
۱۔ آریہ سماج کی ہلاکت کی پیش گوئی :۔
۱۔’’اور یہ خیال مت کرو کہ آریہ یعنی ہندو دیانندی مذہب والے کچھ چیز ہیں۔ وہ صرف اُس زنبور کی طرح ہیں جس میں بجزنیش زنی کے اور کچھ نہیں۔ وہ نہیں جانتے کہ توحید کیا چیز ہے۔ ـاور روحانیت سے سراسر بے نصیب ہیں۔ عیب چینی کرنا اور خدا کے پاک رسولوں کو گالیاں دینا اُن کا کام ہے اور بڑا کمال ان کا یہی ہے کہ شیطانی وساوس سے اعتراضات کے ذخیرے جمع کررہے ہیں اور تقویٰ اور طہارت کی رُوح اُن میں نہیں۔ یا درکھو کہ بغیر روحانیت کے کوئی مذہب چل نہیں سکتا۔ اور مذہب بغیر روحانیت کے کچھ بھی چیز نہیں۔ جس مذہب میں روحانیت نہیں اور جس مذہب میں خدا کے ساتھ مکالمہ کا تعلق نہیں اور صدق و صفا کی روح نہیں اور آسمانی کشش اُس کے ساتھ نہیں اور فوق العادت تبدیلی کا نمونہ اس کے پاس نہیں وہ مذہب مُردہ ہے۔ اس سے مت ڈرو۔ ابھی تم میں سے لاکھوں اور کروڑوں انسان زندہ ہوں گے کہ اس مذہب کو نابود ہوتے دیکھ لوگے۔ کیونکہ یہ مذہب آریا کا زمین سے ہے نہ آسمان سے۔ اور زمین کی باتیں پیش کرتا ہے نہ آسمان کی۔ پس تم خوش ہو اور خوشی سے اچھلو کہ خدا تمہارے ساتھ ہے۔‘‘ (تذکرۃ الشہادتین۔ روحانی خزائن جلد۲۰ صفحہ ۶۷،۶۸)
زلازل کے متعلق عام پیشگوئی :۔
’’یاد رہے کہ خدا نے مجھے عام طور پر زلزلوں کی خبر دی ہے پس یقینا سمجھو کہ جیسا کہ پیشگوئی کے مطابق امریکہ میں زلزلے آئے ایسا ہی یورپ میں بھی آئے اور نیز ایشیا کے مختلف مقامات میں آئیں گے اور بعض اُن میں قیامت کا نمونہ ہوں گے اور اس قدر موت ہوگی کہ خون کی نہریں چلیں گی۔ اس موت سے پرند چرند بھی باہر نہیں ہوں گے اور زمین پر اس قدر سخت تباہی آئے گی کہ اس روز سے کہ انسان پیدا ہوا ایسی تباہی کبھی نہیں آئی ہوگی اور اکثر مقامات زیر و زبر ہو جائیں گے کہ گویا اُن میں کبھی آبادی نہ تھی اور اس کے ساتھ اور بھی آفات زمین اور آسمان میں ہولناک صورت میں پیدا ہوں گی یہاں تک کہ ہر ایک عقلمند کی نظر میں وہ باتیں غیر معمولی ہو جائیں گی اور ہیئت اور فلسفہ کی کتابوں کے کسی صفحہ میں اُن کا پتہ نہیں ملے گاتب انسانوں میں اضطراب پیدا ہوگا کہ یہ کیا ہونے والا ہے۔ اور بہتیرے نجات پائیں گے اور بہتیرے ہلاک ہو جائیں گے۔ وہ دن نزدیک ہیں بلکہ میں دیکھتا ہوں کہ دروازے پر ہیں کہ دنیا ایک قیامت کا نظارہ دیکھے گی اور نہ صرف زلزلے بلکہ اور بھی ڈرانے والی آفتیں ظاہر ہوں گی کچھ آسمان سے اور کچھ زمین سے یہ اس لئے کہ نوع انسان نے اپنے خدا کی پرستش چھوڑ دی ہے اور تمام دل اور تمام ہمت اور تمام خیالات سے دنیا پر ہی گر گئے ہیں اگر میں نہ آیا ہوتا تو اِن بلاؤں میں کچھ تاخیر ہو جاتی پر میرے آنے کے ساتھ خدا کے غضب کے وہ مخفی ارادے جو ایک بڑی مدت سے مخفی تھے ظاہر ہو گئے جیسا کہ خدا نے فرمایا۔ (بنی اسرائیل:۱۶) اور توبہ کرنے والے امان پائیں گے اور وہ جو بلا سے پہلے ڈرتے ہیں اُن پر رحم کیا جائے گا۔ کیا تم خیال کرتے ہو کہ تم اِن زلزلوں سے امن میں رہو گے یا تم اپنی تدبیروں سے اپنے تئیں بچا سکتے ہو؟ ہر گز نہیں۔ انسانی کاموں کا اُس دن خاتمہ ہوگایہ مت خیال کرو کہ امریکہ وغیرہ میں سخت زلزلے آئے اور تمہارا ملک اُن سے محفوظ ہے میں تو دیکھتا ہوں کہ شاید اُن سے زیادہ مصیبت کا مُنہ دیکھو گے۔ اے یورپ تو بھی امن میں نہیں اور اے ایشیا تو بھی محفوظ نہیں۔ اور اے جزائر کے رہنے والو! کوئی مصنوعی خدا تمہاری مدد نہیں کرے گا۔ میں شہروں کو گرتے دیکھتا ہوں اور آبادیوں کو ویران پاتا ہوں۔ وہ واحد یگانہ ایک مدت تک خاموش رہا اور اُس کی آنکھوں کے سامنے مکر وہ کام کئے گئے اور وہ چپ رہا مگر اب وہ ہیبت کے ساتھ اپنا چہرہ دکھلائے گا جس کے کان سُننے کے ہوں سُنے کہ وہ وقت دور نہیں۔ میں نے کوشش کی کہ خدا کی امان کے نیچے سب کو جمع کروں پر ضرور تھا کہ تقدیر کے نوشتے پورے ہوتے۔ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ اِس ملک کی نوبت بھی قریب آتی جاتی ہے نوح کا زمانہ تمہاری آنکھوں کے سامنے آجائے گا اور لوط کی زمین کا واقعہ تم بچشم خود دیکھ لوگے۔ مگر خدا غضب میں دھیما ہے توبہ کرو تا تم پر رحم کیا جائے جو خدا کو چھوڑتا ہے وہ ایک کیڑا ہے نہ کہ آدمی اور جو اُس سے نہیں ڈرتا وہ مُردہ ہے نہ کہ زندہ۔‘‘
(حقیقۃ الوحی۔ روحانی خزائن جلد۲۲ صفحہ۲۶۸،۲۶۹)
عالم گیر جنگ نمبر ۲و نمبر ۳ کی پیشگوئی :۔
۱۔’’ایسا ہی یاجوج ماجوج کا حال بھی سمجھ لیجئے۔ یہ دونوں پرانی قومیں ہیں جوپہلے زمانوں میں دوسروں پر کھلے طورپر غالب نہیں ہوسکیں اور اُن کی حالت میں ضعف رہا لیکن خداتعالیٰ فرماتا ہے کہ آخری زمانہ میں یہ دونوں قومیں خروج کریں گی یعنی اپنی جلالی قوت کے ساتھ ظاہر ہوں گی۔ جیسا کہ سورۂ کہف میں فرماتا ہے یعنی یہ دونوں قومیں دوسروں کو مغلوب کر کے پھر ایک دوسرے پر حملہ کریں گی اور جس کو خدائے تعالیٰ چاہے گا فتح د ے گا۔ چونکہ ان دونوں قوموں سے مراد انگریز اور رُوس ہیں اس لئے ہریک سعادتمند مسلمان کو دعاکرنی چاہیے کہ اُس وقت انگریزوں کی فتح ہو۔‘‘ (ازالہ اوہام۔ روحانی خزائن جلد۳ صفحہ ۳۷۳)
۲۔’’ہر ایک قوم اپنے مذہب کی حمایت میں اُٹھے گی اور جس طرح ایک موج دوسری موج پر پڑتی ہے ایک دوسرے پر حملہ کریں گے اتنے میں آسمان پر قرناء پھونکی جائے گی یعنی آسمان کا خدا مسیح موعود کو مبعوث فرماکر ایک تیسری قوم پیدا کر دے گا اور ان کی مددکے لئے بڑے بڑے نشان دکھلائے گا یہاں تک کہ تمام سعید لوگوں کو ایک مذہب پر یعنی اسلام پر جمع کردے گا۔ اور وہ مسیح کی آواز سنیں گے اور اس کی طرف دوڑیں گے تب ایک ہی چوپان اور ایک ہی گلہ ہوگا اوروہ دن بڑے سخت ہوں گے۔ اور خدا ہیبت ناک نشانوں کے ساتھ اپنا چہرہ ظاہر کردے گا۔ ‘‘(براہین احمدیہ حصہ پنجم۔ روحانی خزائن جلد۲۱ صفحہ ۱۲۶)
مسئلہ وفات مسیح کے متعلق پیشگوئی :۔
’’ہر ایک مخالف یقین رکھے کہ اپنے وقت پر وہ جان کندن کی حالت تک پہنچے گا اور مرے گا مگر حضرت عیسیٰ کو آسمان سے اُترتے نہیں دیکھے گا۔ یہ بھی میری پیشگوئی ہے جس کی سچائی کا ہر ایک مخالف اپنے مرنے کے وقت گواہ ہو گا۔ جس قدر مولوی اور مُلّاں ہیں اور ہر ایک اہلِ عناد جو میرے مخالف کچھ لکھتا ہے وہ سب یاد رکھیں کہ اس اُمید سے وہ نامراد مریں گے کہ حضرت عیسیٰ کو وہ آسمان سے اُترتے دیکھ لیں۔ وہ ہر گز اُن کو اُترتے نہیں دیکھیں گے یہاں تک کہ بیمار ہو کر غرغرہ کی حالت تک پہنچ جائیں گے اور نہایت تلخی سے اِس دنیا کو چھوڑیں گے۔ کیا یہ پیشگوئی نہیں؟ کیا وہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ پوری نہیں ہو گی؟ ضرور پوری ہوگی پھر اگر اُن کی اولاد ہو گی تو وہ بھی یاد رکھیں کہ اسی طرح وہ بھی نامراد مریں گے اور کوئی شخص آسمان سے نہیں اُترے گا۔ اور پھر اگر اولاد کی اولاد ہو گی تو وہ بھی اس نامرادی سے حصہ لیں گے۔ اور کوئی اِن میں سے حضرت عیسیٰ کو آسمان سے اُترتے نہیں دیکھے گا۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ پنجم۔ روحانی خزائن جلد۲۱ صفحہ ۳۶۹)
ذاتی تجر بہ
’’چونکہ ہر ایک شخص کی حالت ہماری آنکھوں کے سامنے ہے اس لئے ہم اپنے ذاتی تجربہ کی بنا پر کہہ سکتے ہیں کہ جن لوگوں نے ہمارے مقابل پر تقویٰ کو ضائع کیا اور راستی سے دشمنی کی وہ نہایت خطرناک حالت میں ہیں اور اگر وہ اس بد سیرت میں اَور بھی ترقی کریں اور رفتہ رفتہ کھلے کھلے طور پر قرآن شریف سے مُنہ پھیر لیں تو ان سے کیا تعجب ہے!!‘‘
(ایام الصلح۔ روحانی خزائن جلد۱۴ صفحہ ۳۲۰)
اہل بیعت حضرت مسیح موعودؑ کی پاکیزگی
الف:۔ ’’ سو چونکہ خدا تعالیٰ کا وعدہ تھا کہ میری نسل میں سے ایک بڑی بنیاد حمایت اِسلام کی ڈالے گا اور اِس میں سے وہ شخص پیدا کرے گا جو آسمانی رُوح اپنے اندر رکھتا ہوگا۔ اِس لئے اُس نے پسند کیا کہ اِس خاندان کی لڑکی میرے نکاح میں لاوے اور اِس سے وہ اولاد پیدا کرے جو اُن نوروں کو جن کی میرے ہاتھ سے تخم ریزی ہوئی ہے دنیا میں زیادہ سے زیادہ پھیلاوے۔ اور یہ عجیب اتفاق ہے کہ جس طرح سادات کی دادی کا نام شہربانو تھا اسی طرح میری یہ بیوی جو آئندہ خاندان کی ماں ہوگی اِس کا نام نُصرت جہاں بیگم ہے۔ یہ تفاول کے طور پر اِس بات کی طرف اشارہ معلوم ہوتا ہے کہ خدا نے تمام جہان کی مدد کے لئے میرے آیندہ خاندان کی بُنیاد ڈالی ہے۔ہ خدا تعالیٰ کی عادت ہے کہ کبھی ناموں میں بھی اس کی پیشگوئی مخفی ہوتی ہے۔ ‘‘
(تریاق القلوب۔ روحانی خزائن جلد۱۵ صفحہ ۲۷۵)
ب۔’’مجھے اِس الہام میں ایک نئی بیوی کا وعدہ دیا اور اِس الہام میں اشارہ کیا کہ وہ تیرے لئے مبارک ہوگی اور تواس کے لئے مبارک ہوگا اور مریم کی طرح اُس سے تجھے پاک اولاد دی جائے گی۔سو جیسا کہ وعدہ دیا گیا تھا ایسا ہی ظہور میں آیا۔ ‘‘
(تریاق القلوب۔ روحانی خزائن جلد۱۵ صفحہ ۲۸۸)
ج۔’’یاد رہے کہ یہ شخص (بٹالوی)بدگوئی میں حد سے بڑھ گیا تھا۔ جس شخص کو اس کی گندی تحریروں پر علم ہوگا جو میری نسبت اور میرے اہل بیت آل رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی نسبت اس شیخ بے ادب تیز مزاج نے سراسر ظلم اور ناحق پسندی کی خصلت سے اشاعۃ ُ السنہ میں شائع کی ہیں…………میں یقین رکھتا ہوں کہ ہرایک شریف جس کی فطرت میں نقص نہ ہو۔ اور جس کے نیک گوہر میں کچھ کھوٹ نہ ہو اور جس کے نجیب الطرفین ہونے میں کچھ خلل نہ ہو۔ و ہ کبھی اِس بات پر راضی نہیں ہوگا کہ معزز شرفاء کے بارے میں اور سادات کی شان میں او ر اُن پاکدامن خاتونوں کی نسبت جو خاندان نبوت میں سے اور اہل بیت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم میں سے ہیں ایسی گندی گالیاں اور ناپاکی سے بھرے افترا مُنہ پر لاوے۔‘‘ (تریاق القلوب۔ روحانی خزائن جلد ۱۵ صفحہ ۳۲۷، ۳۲۸)