حیات مسیح علیہ السلام کا عقیدہ مسلمانوں میں کیونکر آیا؟
فتح البیان جلد۲ صفحہ ۴۹ پر لکھا ہے:۔ فَفِیْ زَادِ الْمَعَادِ لِلْحَافِظِ ابْنِ قَیِّمِ رَحِمَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی مَا یُذْکَرُ اَنَّ عِیْسٰی رُفِعَ وَ ھُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَ ثَلَاثِیْنَ سَنَۃٍ لَا یُعْرَفُ بِہٖ اَثْرٌ مُتَّصِلٌ یَجِبُ الْمَصِیْرُ اِلَیْہِ۔ قَالَ الشَّامِیْ وَھُوَ کَمَا قَالَ فَاِنَّ ذٰلِکَ اِنَّمَا یُرْوٰی عَنِ النَّصَارٰی۔
ترجمہ:۔حافظ ابن قیم کی کتاب زاد المعاد میں لکھا ہے کہ جو کہا جاتا ہے کہ حضرت عیسیٰ ؑ۳۳ سال کی عمر میں اٹھائے گئے اس کی تائید کسی حدیث سے نہیں ہوتی تا اس کا ماننا واجب ہو۔ شامیؔ نے کہا ہے کہ جیسا کہ امام ابن قیم نے فرمایا ہے فی الواقعہ ایسا ہی ہے۔ اس عقیدہ کی بناء حدیث رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم پر نہیں بلکہ یہ نصارٰی کی روایات ہیں اور ان سے ہی یہ عقیدہ آیا ہے۔