لوحِ مزار میرزا مبارک احمد
جگر کا ٹکڑا مبارک احمد جو پاک شکل اور پاک خُو تھا
وہ آج ہم جدا ہوا ہے ہمارے دل کو حزیں بنا کر
کہا کہ ''آئی ہے نیند مجھ کو'' یہی تھا آخر کا قول لیکن
کچھ ایسے سوئے کہ پھر نہ جاگے تھکے بھی ہم پھر جگا جگا کر
برس تھے آٹھ اور کچھ مہینے کہ جب خدا نے اُسے بلایا
بلانے والا ہے سب سے پیارا اُسی پہ اے دل تو جاں فِدا کر
( نوشتہ ماہ ستمبر 1907ء)
جگر کا ٹکڑا مبارک احمد جو پاک شکل اور پاک خُو تھا
وہ آج ہم جدا ہوا ہے ہمارے دل کو حزیں بنا کر
کہا کہ ''آئی ہے نیند مجھ کو'' یہی تھا آخر کا قول لیکن
کچھ ایسے سوئے کہ پھر نہ جاگے تھکے بھی ہم پھر جگا جگا کر
برس تھے آٹھ اور کچھ مہینے کہ جب خدا نے اُسے بلایا
بلانے والا ہے سب سے پیارا اُسی پہ اے دل تو جاں فِدا کر
( نوشتہ ماہ ستمبر 1907ء)
