• السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اس فورم کا مقصد باہم گفت و شنید کا دروازہ کھول کر مزہبی مخالفت کو احسن طریق سے سلجھانے کی ایک مخلص کوشش ہے ۔ اللہ ہم سب کو ھدایت دے اور تا حیات خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا تابع بنائے رکھے ۔ آمین
  • [IMG]
  • السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مہربانی فرما کر اخلاق حسنہ کا مظاہرہ فرمائیں۔ اگر ایک فریق دوسرے کو گمراہ سمجھتا ہے تو اس کو احسن طریقے سے سمجھا کر راہ راست پر لانے کی کوشش کرے۔ جزاک اللہ

روحانی خزائن جلد 14 ۔حقیقت المہدی ۔ یونی کوڈ

MindRoasterMir

لا غالب الاللہ
رکن انتظامیہ
منتظم اعلیٰ
معاون
مستقل رکن
روحانی خزائن جلد 14 ۔ حقیقت المہدی ۔ یونی کوڈ

Ruhani Khazain Volume 14. Page: 427
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 427
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 428
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 428
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 429
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 429
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
مہدؔ ی کے متعلق عقیدے
یہ ضروری ہے کہ میں گورنمنٹ عالیہ انگلشیہ پر ظاہر کروں کہ مہدی معہود کے بارے میں فرقہ وہابیہ کا جواپنے تئیں اہل حدیث کے نام سے موسوم کرتے ہیں جن کا سرگروہ مولوی ابوسعیدمحمد حسین بٹالوی اپنے تئیں خیال کرتا ہے کیا عقیدہ ہے اور اس بارے میں میر ااور میری جماعت کاکیا عقید ہ ہے۔ کیونکہ اس تمام اختلاف اور باہمی عداوت کی جڑ یہی ہے کہ میں ایسے مہدی کو نہیں مانتا اس لئے میں ان لوگوں کی نظر میں کافر ہوں اور میری نظر میں یہ لوگ غلطی پر ہیں۔ سو میں ذیل میں بمقابل اپنے عقیدہ کے ان لوگوں کا عقیدہ لکھتا ہوں جو مہدی کے بارے میں رکھتے ہیں۔ اگرچہ یہ عقیدہ جو مہدی کی نسبت اہل حدیث کا ہے جن کا اصلی نام وہابی ہے ان کے صد ہا رسالوں اور کتابوں میں پایا جاتا ہے لیکن میں مناسب دیکھتا ہوں کہ نواب صدیق حسن خان کی کتابوں میں سے اس عقیدہ کاکچھ حال بیان کروں کیونکہ مولوی محمد حسین جو ان کا سرگروہ ہے صدیق حسن خان کو اس صدی کا مجدد مان چکا ہے (دیکھو اشاعۃ السنہ) اور اس کی کتابوں کو ایک مجدّد کی ہدایات کی حیثیت سے ہرایک اہل حدیث کے لئے واجب العمل سمجھتا ہے اوروہ یہ ہے۔
ہمارے مخالف مولویوں کا عقیدہ
مہدی کی نسبت
نواب صدیق حسن خاں اپنی کتاب حجج الکرامہ کے صفحہ ۳۷۳ میں اور نیز اس
کا بیٹا سید نور الحسن خان اپنی کتاب
اقتراب الساعۃکے صفحہ ۶۴ میں مہدی کی نسبت اہلحدیث کے عقیدہ کو اس طرح پر بیان
میرا اورمیری جماعت کا عقیدہ
مہدی کی نسبت
مہدی اورمسیح موعود کے بارے میں جو میرا عقید ہ اور میری جماعت کاعقیدہ ہے وہ یہ ہے کہ اس قسم کی تما م حدیثیں جو مہدی کے آنے کے
بارے میں ہیں ہرگز قابل وثوق اور قابل اعتبار
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 430
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 430
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
کرتے ہیں جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ’’مہدی ظاہر ہوتے ہی اس قدر عیسائیوں کو قتل کرے گا کہ جو ان میں سے باقی رہ جائیں گے ان کو حکومت اوربادشاہت کا حوصلہ نہیں رہے گا اور ریاست کی بُو ان کے دماغ میں سے نکل جائے گی اورذلیل ہو کربھاگ جائیں گے‘‘پھر اسی حجج الکرامہ کے صفحہ ۳۷۴سطر ۸میں لکھتاہے کہ ’’اس فتح کے بعد مہدی ہندوستان پر چڑھائی کریگا اور ہندوستان کوفتح کرلے گا اور ہندوستان کے بادشاہ کو گردن میں طوق ڈال کر اس کے سامنے حاضر کیا جائے گا اور تمام خزانے اور بنک گورنمنٹ کے لوٹ لیں گے‘‘ اور پھر اسی کی زیادہ تشریح کتاب اقتراب الساعہ کے صفحہ ۶۴میں اس طرح پرکی ہے جوؔ صفحہ مذکور یعنی صفحہ ۶۴کی تیرھویں سطر سے اٹھارویں سطر تک یہ عبارت ہے۔ ’’ہندوستان کے بادشاہوں کو گردن میں طوق ڈال کر ان کے یعنی مہدی کے سامنے لائیں گے ان کے خزائن بیت المقدس کازیور کئے جاویں گے۔‘‘(پھر اس کے بعد اپنی رائے بیان کرتا ہے اور اس رائے کی تائید میں اس کے اپنے منہ کے لفظ یہ ہیں۔ ’’میں کہتا ہوں ہند میں اب تو کوئی بادشاہ بھی نہیں ہے یہی چند رئیس ہنود یا مسلمان ہیں سووہ کچھ حاکم مستقل نہیں ہیں بلکہ برائے نام ہیں اس ولایت کے بادشاہ یورپین ہیں غالباً اس وقت تک یعنی
نہیں ہیں۔ میرے نزدیک ان پر تین قسم کا جرح ہوتا ہے یا یوں کہوں کہ وہ تین قسم سے باہر نہیں۔ (۱)اول وہ حدیثیں کہ موضوع اور غیر صحیح اور غلط ہیں اور ان کے راوی خیانت اور کذب سے متّہم ہیں اور کوئی دیندار مسلمان ان پر اعتماد نہیں کرسکتا۔ (۲) دوسری وہ حدیثیں ہیں جو ضعیف اور مجروح ہیں اور باہم تناقض اور اختلاف کی وجہ سے پاےۂ اعتبار سے ساقط ہیں اور حدیث کے نامی اماموں نے یا تو ان کا قطعاً ذکرہی نہیں کیا اور جرح اور بے اعتباری کے لفظ کے ساتھ ذکر کیا ہے اور توثیق روایت نہیں کی یعنی راویوں کے صدق اورؔ دیانت پر شہادت نہیں دی۔ (۳) تیسری وہ حدیثیں ہیں جو درحقیقت صحیح تو ہیں اورطرق متعددہ سے ان کی صحت کاپتہ ملتا ہے لیکن یا تو وہ کسی پہلے زمانہ میں پوری ہوچکی ہیں اور مدت ہوئی کہ ان لڑائیوں کا خاتمہ ہوچکا ہے اور اب کوئی حالت منتظرہ باقی نہیں اور یا یہ بات ہے کہ ان میں ظاہری خلافت اور ظاہری لڑائیوں کا کچھ بھی ذکر نہیں صرف ایک مہدی یعنی ہدایت یافتہ انسان کے آنے کی خوشخبری دی گئی ہے اور اشارات سے بلکہ صاف لفظوں میں بھی بیان کیا گیا ہے کہ اس کی ظاہری بادشاہت اور خلافت نہیں ہوگی اور نہ وہ لڑے گا اور نہ خون ریزی
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 431
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 431
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
مہدی کے زمانہ تک یہی حاکم یہاں کے رہیں گے ان ہی کو ان کے روبرو یعنی مہدی کے روبرو گرفتار کرکے لے جائیں گے۔‘‘ اور اوپر یہی شخص لکھ چکا ہے کہ’’ گردن میں طوق ڈال کر مہدی کے روبرو حاضر کریں گے۔ ‘‘ اور حجج الکرامہ میں لکھا ہے کہ وہ زمانہ قریب ہے اور غالباً چودھویں صدی ہجری میں یہ سب کچھ ہوجائے گااور پھر صفحہ ۶۵ اقتراب الساعہ میں لکھا ہے کہ ’’ مہدی عیسائیوں کی صلیب کو توڑے گا یعنی ان کے مذہب کا نام و نشان نہیں چھوڑے گا‘‘ اور پھر حجج الکرامہ کے صفحہ ۳۸۱ میں لکھا ہے کہ عیسیٰ آسمان سے اتر کر مہدی کا وزیربن جائے گا اور بادشاہ مہدی ہو گا۔ پھر حجج الکرامہ کے صفحہ ۳۸۳ میں خوشخبری دیتا ہے کہ اب مہدی کا زمانہ نزدیک آگیاہے۔ پھر صفحہ ۳۸۴میں لکھتا ہے کہ ایک فرقہ مسلمانوں کاجو اس بات کو نہیں مانتا کہ مہدی اس شان اورا مر یعنی غازی اور مجاہد ہونے کے طور پر آئے گاوہ فرقہ غلطی پر ہے کیونکہ اسؔ نشان کے ساتھ مہدی کاظاہر ہونا صحاح سِتہ سے یعنی حدیث کی چھ معتبر کتابوں سے ثابت ہوتا ہے۔پھر صفحہ ۳۹۵ حجج الکرامہ میں نواب صدیق حسن خان لکھتا ہے کہ زمانہ ظہور مہدی کا اب
کرے گا اور نہ اس کی کوئی فوج ہوگی اور روحانیت اور دلی توجہ کے زور سے دلوں میں دوبارہ ایمان قائم کردے گا جیسا کہ حدیث لَا مَہْدِیَّ اِلَّا عِےْسٰیجو ابن ماجہ کی کتاب میں جواسی نام سے مشہور ہے اور حاکم کی کتاب مستدرک میں انس بن مالک سے روایت کی گئی ہے اور یہ روایت محمد بن خالد جُندی نے اَبّان بن صالح سے اور ابان بن صالح نے حسن بصری سے اور حسن بصری نے انس بن مالک سے اور انس بن مالک نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ہے اوراس حدیث کے معنی یہ ہیں کہ بجز اس شخص کے جوعیسٰی کی خو اور طبیعت پر آئے گا اور کوئی بھی مہدی نہیںآئے گا۔ یعنی وہی مسیح موعود ہوگااور وہی مہدی ہوگاجو حضرت عیسٰی علیہ السلام کی خو اور طبیعت اور طریق تعلیم پر آئے گا یعنی بدی کا مقابلہ نہ کرے گا اور نہ لڑے گا اور پاک نمونہ اور آسمانی نشانوں سے ہدایت کوپھیلائے گااور اسی حدیث کی تائید میں وہ حدیث ہے جو امام بخاری نے اپنی صحیح بخاری میں لکھی ؔ ہے جس کے لفظ یہ ہیں کہ ےَضَعُ الْحَرْب یعنی وہ مہدی جس کادوسرا نام مسیح موعود ہے دینی لڑائیوں کوقطعاً موقوف کردے گا اور اس کی یہ ہدایت ہوگی کہ دین کے لئے لڑائی مت
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 432
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 432
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
بہت قریب ہے تما م علامتیں ظاہر ہوچکی ہیں اور اسلام بہت کمزور ہوگیاہے اور حجج الکرامہ کے صفحہ ۴۲۴ میں لکھتا ہے کہ عیسٰی بھی مہدی کی طرح تلوار کے ساتھ اسلام پھیلائے گا دو ہی باتیں ہوں گی یا قتل اور یااسلام۔ اور کتاب احوال الآخرہ کے صفحہ ۳۱ میں بھی لکھا ہے کہ جوعیسائی ایمان نہیں لائیں گے وہ سب قتل کردیئے جاویں گے۔
غرض یہ عقائد محمد حسین اور اس کے گروہ کے ہیں جن کواب اہل حدیث کے نام سے پکارتے ہیں۔ عوام مسلمان ان کووہابی کہتے ہیں اور محمد حسین اور ان کاسرگروہ اور ایڈوکیٹ اپنے تئیں ظاہر کرتا ہے۔ اور ان عقیدوں کا ماخذ یہ لوگ اپنی غلطی سے وہ حدیثیں سمجھتے ہیں جو احادیث کی ایک مشہور کتاب میں جس کانام مشکوٰۃ ہے باب الملاحم میں ذکر کی گئی ہیں۔ عربی میں ملاحم بڑی لڑائیوں کو کہتے ہیں اور یہ لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ وہ لڑائیاں ہیں جو مہدی عیسائیوں وغیرہ کے ساتھ کرے گا۔ یہ باب کتاب مظاہرحق جو کتاب مشکوٰۃ کی شرح ہے اس کی جلد چہارم صفحہ ۳۳۱سے شروع ہوتاہے مگر افسوس کہ ان حدیثوں کے سمجھنے میں
کرو۔ بلکہ دین کو بذریعہ سچا۱ئی کے نوروں اور اخلا۲قی معجزات اور خد۳ا کے قرب کے نشانوں کے پھیلاؤ۔ سو میں سچ سچ کہتا ہوں کہ جوشخص اس وقت دین کے لئے لڑا ئی کرتا ہے یاکسی لڑنے والے کی تائید کرتا ہے یا ظاہر یا پوشیدہ طور پر ایسا مشورہ دیتا ہے یا دل میں ایسی آرزوئیں رکھتا ہے وہ خدا اور رسول کا نافرمان ہے ان کی وصیتوں اور حدود اورفرائض سے باہر چلا گیاہے۔
اور میں اس وقت اپنی محسن گونمنٹ کواطلاع دیتا ہوں کہ وہ مسیح موعود خدا سے ہدایت یافتہ اور مسیح علیہ السلام کے اخلاق پرچلنے والا مَیں ہی ہوں۔ ہرایک کو چاہیے کہ ان اخلاق میں مجھے آزماوے اور خراب ظن اپنے دل سے دور کرے میری بیس برس کی تعلیم جو براہین احمدیہ سے شروع ہو کر رازِ حقیقت تک پہنچ چکی ہے اگر غور سے دیکھاجائے تو ا س سے بڑھ کر میری باطنی صفائی کا اور کوئی گواہ نہیں میں اپنے پاس ثبوت رکھتا ہوں کہ میں نے ان کتابوں کوعرب اور روم اور شام اور کابل وغیرہ ممالک میں پھیلادیا ہے اور اس امر سے قطعاً منکر ہوں کہ آسمان سے اسلامی لڑائیوں کے لئے مسیح نازل ہوگا۔ اور کوئی شخص مہدی کے نام سے جوبنی فاطمہ سے ہوگا بادشاہ وقت ہوگا اور
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 433
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 433
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
ان لوگوں نے بڑی غلطی کھائی ہے۔ غرض محمد حسین اور اس کے اہل حدیث گروہ آنے والے مہدی کی نسبت یہی عقیدے رکھتے ہیں اور جیسا کہ یہ لوگ خطرناک اور نقضِ امن کابھڑکنے والا مادہ اپنے اندر رکھتے ہیں اس کے لکھنے کی ضرورت نہیں اورا ن کے مقابل پر دوسرے کالم میں میرے عقیدے ہیں اور نیز میری جماعت کے۔ فقط
دونوں مل کر خونریزیاں شروع کردیں گے خدا نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ یہ باتیں ہرگز صحیح نہیں ہیں مدت ہوئی کہ حضرت مسیح علیہ السلام وفات پاچکے کشمیر میں محلہ خان یار میں آپ کامزار موجود ہے۔ سو جیسا کہ مسیح کا آسمان سے اترنا باطل ثابت ہوا ایسا ہی کسی مہدی غازی کا آنا باطل ہے ۔ اب جوشخص سچائی کابھوکا ہے وہ اس کوقبو ل کرے۔فقط
راقم خاکسار مرزا غلام احمدؐ ازقادیاں
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 434
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 434
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
نحمدہٗ و نصلی
اے قدیر و خالق ارض وسما
اے کہ میداری تو بردلہانظر
گر تومے بینی مرا پُر فسق و شر
پارہ پارہ کن منِ بدکار را
بر دل شاں ابرِرحمت ہاببار
آتش افشاں، بردرودیوارِ من
درمرا از بندگانت یافتی
در دل مَن آں محبت دیدۂ
بامن از روئے محبت کارکن
اے کہ آئی سوئے ہر جویندۂ
زاں تعلق ہا کہ با تو داشتم
خود بروں آ ازپئے ابراءِ من
آتشے کاندر دلم افروختی
ہم ازاںآتش رُخِ من بر فروز
اے رحیم و مہربان و رہنما
اے کہ از تو نیست چیزے مستتر
گر تو دید استی کہ ہستم بدگہر
شاد کن، ایں زمرۂ اغیار را
ہرمراد شان بفضل خود برآر
دشمنم باش و تبہ کن کارِمن
قبلۂ من آستانت یافتی
کز جہاں آں راز را پوشیدۂ
اند کے افشاء آں اسرار کن
واقفی از سوزِ ہر سوزندۂ
زاں محبت ہا کہ در دل کاشتم
اے تو کہف و ملجاء و ماوائے من
وزدمِ آں غیر خود را سوختی
وِیں شبِ تارم مبدّل کن بروز
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 435
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 435
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
چشمؔ بکشا ایں جہانِ کور را
زِآسماں نور نشانِ خود نما
ایں جہان بینم پُر از فسق و فساد
از حقائق غافل و بیگانہ اند
سردشد دلہا ز مہرِروئے دوست
اے شدید البطش بنمازور را
یک گُلے از بوستانِ خود نما
ٖٖغافلاں رانیست وقتِ موت یاد
ہمچو طفلاں مائلِ افسانہ اند
روئے دلہاتافتہ از کوئے دوست
سیل در جوش است و شب تار یک و تار
از کرمہا آفتابے را برآر
چونکہ قدیم سے یہی زمانہ کی عادت ہے کہ جب کسی قوم میں کوئی ایسا فرقہ پیدا ہوتا ہے کہ اس قوم کی نظر میں اس فرقہ کے اصول اورعقائد ان کے اپنے اصول اورعقیدوں کے برخلاف ہوتے ہیں توا س قوم کے سرگروہ یہ کوشش کرتے ہیں کہ اس فرقہ کوکسی طرح نابود کردیں اور ہمیشہ یہی کوشش کرتے رہتے ہیں کہ قوم کے سامنے اور نیز گورنمنٹ کے سامنے ان کوبدنام کریں۔ سو یہی معاملہ اس ملک کے بعض مولویوں
نے مجھ سے کیا ہے۔ جن میں سے پکا دشمن اور مخالف مولوی محمد حسین بٹالوی ایڈیٹر اشاعۃ السنہہے۔ اس
بے چارے نے میری بدخواہی کے لئے اپنا آرام حرام کردیا۔ بٹالہ سے بنارس تک اپنا قابل شرم استفتاء لے کر میرے کفر کی نسبت مہریں لگواتا پھرا اور پھر جب فقط ایسی کارروائی پر اس کی طبیعت خوش نہ ہوئی تو گورنمنٹ تک خلاف واقعہ یہ باتیں میری نسبت پہنچاتا رہا کہ یہ شخص درپردہ باغی ہے اور مہدی سوڈانی سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ حالانکہ آپ ہی اپنے اشاعۃ السنۃ میں میرے بارے میںیہ مضمون شائع کر
چکاتھاکہ اس شخص کی نسبت بغاوت کا خیال دل میں لانا کمال درجہ کی بے ایمانی ہے اور بار بار لکھ چکا تھاکہ میں اپنی ذاتی واقفیت سے گواہی دیتا ہوں کہ یہ شخص اور اس کاوالد مرزا غلام مرتضیٰ صاحب گورنمنٹ انگریزی کے خیر خواہ جانثا رہیں۔ غرض جب اس دانا گورنمنٹ نے اس حاسد کی باتوں کی طرف
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 436
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 436
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
کچھ توجہ نہ کی تو پھر اپنی قوم کوؔ اکسانا شروع کیا اور میری نسبت یہ فتویٰ شائع کیا کہ اس شخص کا قتل کرنا موجب ثواب ہے۔ چنانچہ اس فتویٰ کودیکھ کر اور کئی مولویوں نے بھی قتل کا فتویٰ دے دیا۔ پس بلاشبہ یہ سچ ہے کہ اگر خدائے تعالیٰ اپنے فضل سے یہ سامان پیدا نہ کرتا کہ اس گورنمنٹ عالیہ کے زیر سایہ مجھے پناہ دیتا تو معلوم نہیں کہ ایسے غازی مجاہد اب تک کیا کچھ نہ دکھاتے۔ یہ شخص بار بار مجھے امیر کابل کی دھمکی دیتا رہا ہے کہ وہاں چلو تو پھر زندہ نہ آؤ گے۔ یہ تو ہمیں معلوم تھا کہ یہ شخص امیر کابل کے پاس ضرور گیا تھا۔ مگر یہ بھید اب تک نہیں کھلا کہ امیر نے اس شخص کو میرے قتل کی نسبت کیوں اور کس وجہ سے وعدہ دیا۔ مگر یاد رہے کہ میرے منافقانہ اصول نہیں ہیں۔ اگر اس شخص نے امیر کومیری نسبت یہ کہہ کر برگشتہ کیاہے کہ یہ شخص اس مہدی اور مسیح کے آنے سے منکر ہے جس کاانتظار جسمانی خیالات کے لوگ کررہے ہیں تو مجھے حق بات کے بیان کرنے میں امیر کابل کا کیا خوف ہے میں برملا کہتا ہوں کہ اس غازی مہدی اورغازی مسیح کے آنے کامیں منکر ہوں گو یہ کلمات کسی بے ادبی پر حمل کئے جائیں۔ مگر جو کچھ خدا نے میرے پر ظاہر کیا میں اس کوچھوڑنہیں سکتا ۔ میں اس بات کا قائل ہوں کہ روحانی طور پر اسلام کی ترقی ہوگی اورامن اور صلح کاری سے سچائی پھیلے گی۔ مگر اس شخص کی حالت پر سخت افسوس ہے کہ کئی رنگ
بدلاتا ہے مولویوں کودرپردہ کچھ کہتا ہے اور گورنمنٹ انگریزی کو کچھ اور۔ اور پھر امیر کابل کے پاس اس کے خوش کرنے کیلئے اس کی مرضی کے موافق عقائد ظاہر کرتا ہے۔ میں یقین رکھتا ہوں کہ اس شخص نے کابل میں جا کر اپنے وجود کو عقیدہ کے روسے امیر کے اغراض کے موافق ظاہر کیا ہے۔ کیونکہ اگر امیر کابل ایسا ہی شخص ہے جو اپنے مخالف عقیدہ کو پا کر فی الفور قتل کردیتا ہے تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایسے امیر سے یہ کیونکر بچ کر آگیا۔ کیا یہ شخص اقرار کرسکتا ہے کہ امیر کابل کا ہم عقیدہ ہے۔
رہے میرے عقائد ،سو جیسا کہ وہ واقعی سچے ہیں ایسا ہی وہ ہر ایک فتنہ سے پاک اور مبارک ہیں۔ ایک دانا سوچ سکتا ہے کہ ہمارے یہ عقائد کہ کوئی مہدی یا مسیح
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 437
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 437
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
ایسا آنے والا نہیں ہے جوزمین کو خون سے سرخ کردے گا اور بڑا کمال اس کا یہ ہوگا کہ جبر سے لوگوںؔ کومسلمان کرے۔ یہ کیسے عمدہ اور نیک عقائد ہیں جو سراسر امن اورحلم کے اصولوں پر مبنی ہیں۔ جن کی وجہ سے نہ کسی مخالف کو یہ موقعہ ملتا ہے کہ اسلام پر کسی قسم کے جبر کا الزام قائم کرے اور نہ بنی نوع سے خواہ نخواہ کی درندگی کا برتاؤ کرنا پڑتا ہے اور نہ اخلاقی حالت پر کوئی دھبہ لگتاہے اور نہ ایسے پاک عقیدے کے لوگ کسی مخالف المذہب گورنمنٹ کے نیچے منافقانہ زندگی بسر کر سکتے ہیں۔ لیکن وہ عقیدے جو ہمارے عقائد کے مخالف ہیں جن کے لئے یہ لوگ امیدیں کئے بیٹھے ہیں ان کی تصریح کی ضرورت نہیں۔ ہماری دانا گورنمنٹ کو یاد رکھناچاہیے کہ مسلمانوں کے متفرق فرقوں میں سے خطرناک وہ گروہ ہے جن کے عقائد خطرناک ہیں۔ محمد حسین بٹالوی کا مجھے مہدی سوڈانی سے مشابہت دینا کس قدر گورنمنٹ کودھوکادیناہے۔ ظاہر ہے کہ نہ میں جہاد کا قائل اور نہ ایسے مہدی کوماننے والااور نہ ایسے کسی مسیح کے آنے کا انتظار رکھتا ہوں جس کا کام جہاد اور خون ریزی ہو تو پھر سوڈانی کومجھ سے کیا مشابہت اور مجھے اس سے کیامناسبت۔ جہاں تک میر اخیال ہے میں جانتا ہوں کہ مہدی سوڈانی کے عقیدہ سے ان لوگوں کے عقیدے بہت مشابہ ہیں۔ اگر محمد حسین اورا س کے دس بیس دوست مولویوں کے ایک دوسرے کے روبروحلفاً اظہار لئے جائیں تو فی الفور پتہ لگ جائے گا کہ مہدی سوڈانی کے عقائد سے میرے عقائد ملتے ہیںیا ان لوگوں کے۔
مجھے کچھ ضرور نہ تھاکہ میں ان باتوں کاذکرکروں۔ گورنمنٹ عالیہ خوب داناہے وہ کسی کادھوکا کھا نہیں سکتی۔ لیکن چونکہ محمد حسین نے بارہا میرے پر یہ الزام لگایا ہے کہ گویا مہدی سوڈانی سے میرے حالات مشابہ بلکہ اس سے بھی زیادہ خطرناک ہیں اس لئے ضرور تھا کہ اس افتراکا میں جواب دیتا۔ خدائے تعالیٰ کاشکرہے کہ منافقانہ کارروائیوں سے اس نے مجھے محفوظ رکھا ہے۔ یہ نہیں کہ محمد حسین کی طرح گورنمنٹ انگریزی کوکچھ بتلاؤں اور اپنے ہم جنس مولویوں پر کوئی اور عقائد ظاہر کروں ۔ یہ کس قدرقابل شرم اور کمینہ خصلت ہے کہ محمد حسین بٹالوی نے
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 438
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 438
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
دوسرے مولویوں سے ان کے مہدی کے متعلق عقائد ؔ سے اتفاق رائے ظاہر کیا اور اسی طرح امیر کابل کو بھی خوش کیااوراس سے بہت سا روپیہ انعام پایا ۔اور گورنمنٹ کے پاس یہ بیان کیا کہ گویا وہ ایسے عقائد سے بیزار اور ایسی حدیثوں کو سرا سر غلط اور موضوع سمجھتا ہے۔ کیا یہ قابل تعریف خصلت ہے؟ ہرگز نہیں۔ منافقوں سے نہ خداتعالیٰ راضی ہوسکتا ہے اور نہ کوئی داناگورنمنٹ راضی ہو سکتی ہے۔ ظاہر وباطن ہونا ایک عمدہ خصلت ہے۔ گو رنمنٹ سوچ سکتی ہے کہ یہ لوگ مجھ سے کیوں ناراض ہیں اوراصل جڑ ناراضگی کی کیاہے۔ گورنمنٹ کے لئے سرسید احمد خاں کے ۔سی۔ایس۔آئی کی شہادت کافی ہے جس کو وہ آخری وقت میں میری نسبت شائع کرگئے بلکہ تمام مسلمانوں کونصیحت دی کہ اس شخص کے اس طریقِ عمل پر چلنا چاہیے جو گورنمنٹ انگریزی کی نسبت اس کے خیالات ہیں۔ کون نیک دل انسان ہے جو اس بات پر اطلاع پا کرافسوس نہیں کرے گا کہ محمدحسین نے نہایت کمینہ پن سے مسلمانوں کومیرے دکھ دینے کے لئے آمادہ کردیا۔ میں اپنے طور پرروحانی امورکی دعوت کرتا تھااور کبھی میں نے محمد حسین کومخاطب نہیں کیاتھا کہ یک دفعہ اس نے خودبخود میرے لئے استفتاء طیارکیا اور یہ کوشش کرنا چاہا کہ لوگ مجھے کافر اور دجال قرار دیں۔ پہلے وہ فتویٰ اپنے استاد نذیر حسین دہلوی کے سامنے پیش کیا۔ چونکہ نذیر حسین مذکور اُسی کا ہم مشرب اور ہم مادہ ہے اور حواس بھی پیرانہ سالی کے ہیں اور فطرتاً کوتہ اندیش ملاؤں کی طرح بغض اور بخل بھی بہت ہے اسی لئے فی الفوراور بلاتوقف میرے کفر پرگواہی دی۔ پھر کیاتھا تمام اس کے فضلہ خوار شاگردوں نے تکفیر کافتویٰ دے دیا۔ خیر یہ تووہ امر ہے کہ مرنے کے بعد ہر ایک شخص معلوم کرلے گا کہ کون کافر اور کون مومن ہے لیکن اس جگہ صرف یہ ظاہر کرنامنظور ہے کہ محمدحسین نے خواہ نخواہ سراسرعناد کی وجہ سے فتویٰ طیار کیااور ہندوستان میں جابجا سیر کرکے صدہا مہریں اُس پر لگوائیں کہ یہ شخص کافر اوردجال ہے اور پھر اُس وقت سے آج تک توہین اور تحقیر اورگالیاں دینے سے باز نہ آیااور گندی گالیوں کے مضمون اپنے
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 439
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 439
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
ہاتھ سے لکھے اور محمد بخش جعفرز ٹلی لاہوری اور ابوالحسن تبتی کے نام پر چھپوادئیے ۔ اور پھر اکثر مضمونوں کو نقل کے طور پر اپنے رسالوں میں لکھتا رہا۔ یہ تمام ثابت شدہ امور ہیں صرف ظنی باتیں نہیں ہیں۔ اور پھرا س پر بھی اکتفا نہ کی اور میرے قتل کا فتویٰ دیا۔ بار ہامبا ہلہ کی درخواست کی اور پھر اعراض کیااورؔ مجھے بدنام کیا کہ مبا ہلہ نہیں کرتے۔یہی موجبات تھے جن کی وجہ سے میں نے اشتہار مباہلہ ۲۱ ؍نومبر ۱۸۹۸ ؁ء کوشائع کیا۔ جس کے بعد محمد حسین نے ایک چھری خریدی جس سے مجھے اس طورسے بدنام کرنا منظور تھا کہ گویا میں اس کو قتل کرنا چاہتا ہوں۔ لیکن جس شخص نے پہلے اس سے میرے قتل کا فتوی دیا اس کا چھری خریدنا کس بات پر دلالت کرتا ہے۔ سوچنا چاہیے کہ میں نے اپنی پیشگوئی کے معنی صاف طور پر اشتہار میں درج کئے تھے کہ اس سے مراد کسی کی موت وغیرہ نہیں بلکہ مراد یہ ہے کہ جو شخص جھوٹا ہے وہ علماء اوراہلِ انصاف کی نظر میں ذلیل ہوگا۔ اوراس ذلت کو قانون سے کچھ تعلق نہ تھامگر تا ہم بعض اہل غرض نے مجھے قانون کا نشانہ بنانا مدعا رکھ کر حکام تک اس بات کو پہنچایا۔ اگر دوچار عربی جاننے والوں سے اس الہام کے حلفاً معنے پوچھے جاتے اور سب سے پہلے چند عربی دان لوگوں کا میرے روبروئے اظہا رلیا جاتا تو یہ مقدمہ ایک قدم بھی نہ چل سکتاکیونکہ ایسی ذلت کو جو علماء کے فتوے پر موقوف ہے قانون سے کچھ بھی تعلق نہ تھا مگر ایسا نہ ہوااور اسی وجہ سے بڑا حرج پیش آیا۔ حالانکہ اشتہار ۲۱؍ نومبر اور ۳۰؍ نومبر ۱۸۹۸ ؁ء
میں اس کی تشریح بھی موجود تھی۔ محمد حسین نے اپنی پرانی عادت کے موافق آتھم اور لیکھرام کی نسبت جو پیشگوئی تھی اس سے اس طور سے فائدہ اٹھانا چاہا کہ گویا وہ تمام شور اور خونریزی میرے مشورہ اور ایما سے ہوئی تھی۔ اورایسی پیشگوئیاں میرا قدیم شیوہ ہے۔ مگر افسوس کہ کسی کواب تک یہ خیال نہیں آیا کہ وہ دونوں پیشگوئیاں ان دونوں شخصوں کے سخت اصرار کے بعد ہوئی تھیں اور انہوں نے خود اپنی رضا مندی سے ان پیشگوئیوں کومیرے شائع کرنے سے پہلے شائع کیا تھاجس کے ثبوت کافی طورپر موجود ہیں تو پھر میرے پر کون سا الزام تھا۔ ہاں
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 440
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 440
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/440/mode/1up
پیشگوئیوں کے مضمون کے موافق ان دونوں نے وفات پا کر پیشگوئیوں کوسچا کردیا۔ ایک اپنی موت سے مرا دوسرا کسی کے مارنے سے۔عبداللہ آتھم جو اپنی موت سے مرا تھااس نے زمانہ پیشگوئی میں کبھی ظاہر نہ کیاکہ اس کے مارنے کے لئے کبھی کوئی حملہ ہوا۔ چونکہ پیشگوئی شرطی تھی اس لئے اس نے اسلامی عظمت کا خوف دل میں پیدا کرکے اس قدر فائدہ اٹھالیا کہ جب تک وہ خاموش رہا زندہ رہااور جب اس نے عیسائیوں کی تعلیم سے یہ کہنا شروع کیا کہ میں نے اسلامی عظمتؔ سے کچھ خوف نہیں کیا۔تو اس جھوٹ بولنے کی وجہ سے خدا نے اس کو جلد تر اٹھا لیاتا پیشگوئی کا پورا ہونا لوگوں پر ظاہر کرے۔ جیسا کہ میرے الہام میں پہلے سے یہی درج تھا۔ سو عبداللہ آتھم کی نسبت دو طور سے پیشگوئی پوری ہوئی۔ اول الہامی شرط کے موافق اسلامی عظمت سے خوف کرنے اور پندرہ مہینے تک تحقیرِ اسلام سے زبان بند رکھنے کی وجہ سے خدا ئے رحیم نے اس کومہلت دی جیسا کہ وعید کی پیشگوئیوں میں سنت اللہ ہے اور پھر پندرہ مہینے یعنی میعاد پیشگوئی گزرنے کے بعد اس کے دل میں یہ خیال پید ا ہوا کہ اس نے اس خوف کی وجہ سے فائدہ مہلت اور تاخیر کا نہیں اٹھایا بلکہ اتفاقاً ایسا ہی ہوگیا۔ سو اس خیال پرجب ا س نے اصرار کیا اور چند افترا بھی کئے اور سمجھا کہ اب میں بچ گیاتو خدائے تعالیٰ نے اس سے اپنی امان کوواپس لے لیااور میرے آخری اشتہار کے چھ مہینے کے اندر وہ فوت ہوگیاتا لوگوں کومعلوم ہوکہ صرف شرط سے اس نے فائدہ اٹھایا تھاشرط کوتوڑا اور فوراً پکڑا گیا۔ پس آتھم میں دو پیشگوئیاں پوری ہوئیں (۱) شرط سے فائدہ اٹھانے کی (۲)اورشرط توڑنے کے بعد فوراً پکڑے جانے کی۔ اور لیکھرام کی پیشگوئی میں کوئی شرط نہ تھی۔ اس لئے وہ ایک ہی پہلو پر پوری ہوئی۔ کیسے نادان اور ظالم اور خائن وہ شخص ہیں کہ جو کہتے ہیں کہ آتھم کی نسبت پیشگوئی پوری نہیں ہوئی ہم ان کوبجز اس کے کیا کہیں کہ لعنۃ اللّٰہ علی الکاذبین ۔
یہ بھی یاد رکھنے کے لائق ہے کہ بعض بخیل طبع دل کے اندھے ایک دو اور پیشگوئیوں پر
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 441
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 441
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/441/mode/1up
بھی اعتراض کرتے ہیں کہ وہ پوری نہیں ہوئیں۔ مگریہ سراسر ان کا افترا ہے اور سچ اور واقعی یہی بات ہے کہ میری کوئی ایسی پیشگوئی نہیں کہ جو پوری نہیں ہوگئی۔ اگرکسی کے دل میں شک ہوتوسیدھی نیت سے ہمارے پاس آجائے اور بالمواجہ کوئی اعتراض کرکے اگر شافی کافی جواب نہ سنے تو ہم ہر ایک تاوان کے سزا وار ٹھہر سکتے ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ ایسے لوگ بخل سے اعتراض کرتے ہیں نہ انصاف سے۔ اگر یہ لوگ انبیاء علیہم السلام کے وقتوں میں ہوتے تو ان پرایسے ہی اعتراض کرتے جومجھ پرکرتے ہیں۔ جوشخص آنکھیں رکھتا ہے اس کوہم راہ دکھلا سکتے ہیںؔ ۔ مگر جو بخل اور خودغرضی اور تکبر سے اندھا ہوگیا ہواس کو کیا دکھا سکتے ہیں۔ تین ہزار یا اس سے بھی زیادہ اس عاجز کے الہامات کی مبارک پیشگوئیاں جو امنِ عامہ کے مخالف نہیں پوری ہوچکی ہیں۔ صد ہا نیک دل انسان گواہ ہیں بہت سی تحریریں پیش از وقت شائع ہوچکی ہیں پھر بھی اگر کوئی بخل کی راہ سے خواہ نخواہ شکوک اور اعتراضا ت پیش کرتا ہے اورسیدھے طورپر صحبت میں رہ کرتجربہ نہیں کرتا اور نہ اہل تجربہ سے دریافت کرتا ہے اور دجل اور خیانت کی راہ سے دھوکہ دینے والے اعتراضات مشہور کرتا ہے اور خیانت اور دروغ گوئی سے باز نہیں آتا وہ ان منکرین کاوارث ہے جواس سے پہلے خداکے پاک نبیوں کے مقابل پر گذر چکے ہیں۔ خدا اپنے بندوں کو ایسے منصوبہ باز لوگوں کے بہتانوں سے اپنی پناہ میں رکھے۔
اس بات کاکیا سبب ہے کہ یہ لوگ چوروں کی طرح دور دور سے اعتراض کرتے ہیں اور صاف باطن لوگوں کی طرح بالمقابل آکر اعتراض نہیں کرتے اور نہ جواب سننا چاہتے ہیں۔ اس کا یہی سبب ہے کہ یہ لوگ اپنے دجل اور بد دیانتی سے واقف ہیں اور ان کادل ان کوہر وقت جتلاتا ہے کہ اگر تم نے ایسے بیہودہ اور جہالت اور خیانت سے بھرے ہوئے اعتراض روبروئے پیش کئے تواس صورت میں تمہاری سخت پردہ دری ہوگی اورتمہاری دھوکا دینے والی باتیں یکدفہ کالعدم ہوجائیں گی تب اس وقت ندامت اور خجالت اور رسوائی رہ جائے گی
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 442
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 442
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/442/mode/1up
اوراعتراض کانام ونشان نہ رہے گا۔
خوب یاد رکھناچاہیے کہ میری پیشگوئیوں میں کوئی بھی امر ایسا نہیں ہے جس کی نظیر پہلے انبیاء علیہم السلام کی پیشگوئیوں میں نہیں ہے۔ یہ جاہل اور بے تمیز لوگ چونکہ دین کے باریک علوم اور معارف سے بے بہرہ ہیں اس لئے قبل اس کے جو عادۃ اللہ سے واقف ہوں بخل کے جوش سے اعتراض کرنے کے لئے دوڑتے ہیں اور ہمیشہ بموجب آیت کریمہ 33۱؂ میری کسی گردش کے منتظر ہیں او ر3 ۲؂ کے مضمون سے بے خبر۔ ان میں سے ایک نے علم جفر کادعویٰ کرکے میری نسبت لکھا ہے کہ’’بذریعہ جفرہمیں معلوم ہوا کہ یہ شخص کاذبؔ ہے۔‘‘مگر یہ نادان نہیں سمجھتے کہ جفر وہی جھوٹا اور مردود علم ہے جس کے ذریعہ سے شیعہ یہ باتیں نکالا کرتے ہیں کہ ابوبکر اور عمرنعوذ باللہ ظالم اور دائرۂ ایمان سے خارج ہیں۔ پس ایسے جھوٹے طریق کا وہی لوگ اعتبار کریں گے جن کے دل سچائی سے مناسبت نہیں رکھتے۔ اگر اس قسم کے حساب سے کوئی ہندویہ جواب نکالے کہ فقط ہندو مذہب ہی سچا ہے اورباقی تمام نبیوں کے مذاہب جھوٹے ہیں تو کیا وہ مذہب جھوٹے ہوجائیں گے؟ افسوس یہ لوگ مسلمان کہلا کر کن کمینہ خیالات میں مبتلا ہیں۔ حالانکہ کشف اور خواب بھی ہرایک کے یکساں نہیں ہوتے۔وہ کامل کشف جس کوقرآن شریف میں اظہار علی الغیب سے تعبیر کیا گیاہے جو دائرہ کی طرح پورے علم پر مشتمل ہوتاہے وہ ہرایک کو عطا نہیں کیا جاتا صرف
برگزیدوں کودیا جاتا ہے۔ اورناقصوں کاکشف اور الہام ناقص ہوتاہے جو بالآخر ان کو بہت شرمندہ کرتاہے۔ اظہار علی الغیب کی حقیقت یہ ہے کہ جیسے کوئی اونچے مکان پر چڑھ کر اردگرد کی چیزوں کو دیکھتا ہے۔تو بلاشبہ آسانی سے ہرایک چیز ا س کونظر آسکتی ہے۔ لیکن جوشخص نشیب کے مکان سے ایسی چیزوں کودیکھنا چاہتاہے تو بہت سی چیزیں دیکھنے سے رہ جاتی ہیں۔ اوربرگزیدوں سے خدا کی یہ عادت ہے کہ ان کی نظر کو اونچے مکان تک لے جاتا ہے۔ تب وہ آسانی سے ہرایک چیز کو دیکھ سکتے ہیں۔ اور انجام کی خبر دیتے ہیں۔ اور
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 443
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 443
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/443/mode/1up
نشیب کا آدمی انجام کی خبر نہیں دے سکتا۔ اسی لئے بلعم نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پہچاننے میں دھوکا کھایا اورا س کوان کا وہ عالی مرتبہ برگزید گی کا معلوم نہ ہوسکاجس سے ڈر کروہ ادب اختیار کرتا۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے وقت بھی یہودیوں میں کئی ملہم اور خواب بین تھے۔ مگر چونکہ وہ نشیب میں تھے اور اظہار علی الغیب کا ان کو مرتبہ نہیں دیا گیا تھااس لئے وہ حضرت عیسیٰ کوشناخت نہ کرسکے اور اپنے جیسا بلکہ اپنے سے بھی کم تر ایک انسان سمجھ لیا۔ اور خواب بینوں یا الہام یابوں کے لئے یہ ایک ایسا ابتلاء ہے کہ اگر خدا کا فضل نہ ہوتواکثر اس میں ہلاک ہوجاتے ہیں۔ اور نیم ملااخطرۂ ایمان کی مثل ان پرصادق آجاتی ہے۔ اس لئے قیام نشیب اور اظہار علی الغیب کا فرق یاد رکھنے کے لائق ہے۔بہت سے ایسے نابینا ملہم جن کے پیر گڑھے میں سے نہیں نکلے ہماری نسبت ایسی پیشگوئیاں کرتے ہیں کہ گویا اب ہمارےؔ سلسلہ کاخاتمہ ہے۔ وہ اگر توبہ کریں تو ان کے لئے بہتر ہے۔ ان کویا د رکھنا چاہیے کہ زندگی کے درمیانی حصوں میں انبیاء علیہم السلام بھی بلاؤں سے محفوظ نہیں رہے مگر انجام بخیر ہوا۔ اسی طرح اگر ہمیں بھی اس درمیانی مراحل میں کوئی غم پہنچے یا کوئی مصیبت پیش آوے تو اس کو خدا تعالیٰ کا اخیری حکم سمجھنا غلطی ہے۔ خدا تعالیٰ کاحتمی وعدہ ہے کہ وہ ہمارے سلسلہ میں برکت ڈالے گا۔ اور اپنے اس بندہ کوبہت برکت دے گا یہاں تک کہ بادشاہ اس بندہ کے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے۔ وہ ہرایک ابتلا اور پیش آمدہ ابتلا کابھی انجام بخیر کرے گا اور دشمنوں کے ہرایک بہتان سے انجام کار بریّت ظاہر کردے گا۔ اس بار ہ میں اس کے پاک الہام اس قدر ہوئے ہیں کہ اگر سب لکھے جائیں تو یہ اشتہار ایک رسالہ ہوجائے گا۔ لہٰذا چند الہام اور ایک خواب بطور نمونہ ذیل میں لکھتا ہوں اور وہ یہ ہیں۔
مجھے ۲۱؍ رمضان المبارک ۱۳۱۶ ؁ھ جمعہ کی رات کوجس میں انتشار روحانیت مجھے محسوس ہوتا تھا اور میرے خیال میں تھاکہ یہ لیلۃ القدر ہے اورآسمان سے نہایت آرام اور آہستگی
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 444
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 444
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/444/mode/1up
سے مینہہ برس رہا تھاایک رؤیا ہوا۔ یہ رؤیا ان کے لئے ہے جو ہماری گورنمنٹ عالیہ کوہمیشہ میری نسبت شک میں ڈالنے کے لئے کوشش کرتے ہیں۔ میں نے دیکھاکہ کسی نے مجھ سے درخواست کی ہے کہ اگر تیرا خدا قادر خدا ہے تو تُو اس سے درخواست کرکہ یہ پتھر جو تیرے سر پر ہے بھینس بن جائے۔ تب میں نے دیکھا کہ ایک وزنی پتھر میرے سر پر ہے جس کو کبھی میں پتھر اور کبھی لکڑی خیال کرتاہوں۔ تب میں نے یہ معلوم کرتے ہی اس پتھر کوزمیں پر پھینک دیا۔پھر بعد اس کے میں نے جناب الٰہی میں دعا کی کہ اس پتھر کوبھینس بنا دیا جائے۔ اور میں اس دعا میں محو ہو گیا۔ جب بعد اس کے میں نے سراٹھاکردیکھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ پتھر بھینس بن گیا ہے۔ سب سے پہلے میری نظر اس کی آنکھوں پرپڑی۔ اس کی بڑی روشن اور لمبی آنکھیں تھیں۔ تب میںیہ دیکھ کرکہ خدا نے پتھر کو جس کی آنکھ نہیں تھیں ایسی خوبصورت بھینس بنا دیاجس کی ایسی لمبی اور روشن آنکھیں ہیں۔ خوبصورت اورمفید جاندار ہے۔ خدا کی قدرت کویاد کرکے وجد میں آگیااور بلاتوقف سجدہ میں گرا اور میں سجدہ ؔ میں بلند آواز سے خدا تعالیٰ کی بزرگی کا ان الفاظ سے اقرار کرتا تھاکہ ربّی الاعلٰی۔ ربّی الاعلٰیاور اس قدر اونچی آواز تھی کہ میں خیال کرتا ہوں کہ وہ آواز دور دور جاتی تھی۔ تب میں نے ایک عورت سے جو میرے پاس کھڑی تھی جس کا نام بھانوتھااور غالباً اس دعا کی اس نے درخواست کی تھی یہ کہا کہ دیکھ ہما را خدا کیسا قادر خدا ہے جس نے پتھرکو بھینس بنا کرآنکھیں عطا کیں۔ اور میںیہ اس کوکہہ رہاتھاکہ پھر یکدفعہ خداتعالیٰ کی قدرت کے تصور سے میرے دل نے جوش مارا اور میرادل اس کی تعریف سے پھردوبارہ بھر گیااور پھر میں پہلی طرح وجد میں آکرسجدہ میں گر پڑا۔ اور ہر وقت یہ تصور میرے دل کو خدا تعالیٰ کے آستانے پر یہ کہتے ہوئے گراتا تھاکہ یاالٰہی تیری کیسی بلند شان ہے تیرے کیسے عجیب کام ہیں کہ تو نے ایک بے جان پتھر کوبھینس بنا دیا۔ اس کولمبی اور روشن آنکھیں عطا کیں جن سے وہ سب کچھ دیکھتا ہے۔ اور نہ صرف یہی بلکہ اس کے دودھ کی بھی امید ہے
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 445
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 445
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/445/mode/1up
قدرت کی باتیں ہیں کہ کیاتھااور کیاہوگیا۔ میں سجدہ میں ہی تھاکہ آنکھ کھل گئی ۔ قریباً اس وقت رات کے چار بج چکے تھے۔ فالحمد للّٰہ علٰی ذالک۔ میں نے اس کی یہ تعبیر کی ہے کہ وہ ظالم طبع مخالف جو میرے پرخلاف واقعہ اور سراسر جھوٹ باتیں بناکر گورنمنٹ تک پہنچاتے ہیں وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔ اور جیسا کہ خدا تعالیٰ نے خواب میں ایک پتھر کوبھینس بنا دیااور اس کولمبی اور روشن آنکھیں عطا کیں اسی طرح انجام کار وہ میری نسبت حکام کو بصیرت اور بینائی عطا کرے گا اور وہ اصل حقیقت تک پہنچ جائیں گے۔ یہ خدا کے کام ہیں اور لوگوں کی نظر میں عجیب۔
یہ شکر کی بات ہے کہ جن حکام کے ہم ماتحت کئے گئے ہیں وہ سچائی کے بھوکے اور پیاسے ہیں۔ اگر وہ غلطی کریں تو نیک نیتی سے غلطی کرتے ہیں۔ اور اصل بات کی کھوج میں لگے رہتے ہیں۔ اس کے بعد جو مجھے الہام ہوئے وہ اسی رؤیا کے مؤید ہیں وہ بھی ذیل میں لکھتا ہوں تا کہ اس آخری وقت میں جب یہ باتیں پوری ہوں لوگوں کے ایمان قوی ہوں۔ مگر میں نہیں جانتا کہ یہ کب پورا ہوگا اور کس کے ہاتھ پر پورا ہو گااور اس کا وقت کون سا ہے۔ میں یقیناًجانتاؔ ہوں کہ یہ دھوکا جو ہمیشہ گورنمنٹ کو دیا جاتا ہے برقرار نہیں رہے گا اور آخر کار یہ ہوگا کہ حکّام انصاف پسند خدا داد رؤیت اوربصیرت اور روشن ضمیری سے میرے اصل حالات پر مطلع ہو جائیں گے۔ تب اسی کے موافق جو میں نے دیکھاجو بغیر وسیلہ انسانی ہاتھوں کے خدا کی قدرت نے ایک پتھر کوایک خوبصورت سفید رنگ بھینس بنا دیااور اس کو نہایت روشن آنکھیں عطا فرمائیں۔ میری اصل حقیقت حکام پر کھل جائے گی۔ وہ گھڑی اور وہ دن خدا کومعلوم ہے۔ مگر جلد ہویا دیر سے ہوگورنمنٹ عالیہ پر میری صفائی اور نیک چلنی اور گورنمنٹ کی نسبت کمال وفاداری ہرایک شخص پر کھل جائے گی۔ اور وہ خیالات جو میری نسبت مشہور کئے جاتے ہیں غلط ثابت ہوں گے۔ اور الہامات جو اس خواب کے مؤید ہیں یہ ہیں:۔
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 446
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 446
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/446/mode/1up
انّ اللّٰہ مع الذین اتقوا والذین ھم محسنون۔ انت مع الذین اتقوا۔ وانت معی یا ابراھیم۔ یاتیک نصرتی انّی انا الرحمٰن۔ یاارض ابلعی ماء ک غیض الماء وقضی الامر۔ سلام قولًامن ربّ رحیم۔ وامتازواالیوم ایھاالمجرمون۔اناتجالدنافانقطع العدوواسبابہ۔ویل لھم انّی ےؤفکون۔یعض الظالم علٰی یدیہ ویوثَقُ۔وان اللّٰہ مع الابرار۔وانہ علٰی نصرھم لقدیر۔شاھت الوجوہ۔انہ من اٰےۃاللّٰہ وانہ فتح عظیم۔انت اسمی الاعلٰی۔وانت منّی بمنزلۃ محبوبین۔اخترتک لنفسی۔ قل انّی اُمِرْتُ وانا اوّل المؤمنین۔یعنی خدا پرہیز گاروں کے ساتھ ہے اور توپرہیزگاروں کے ساتھ ہے اور تو میرے ساتھ ہے اے ابراہیم۔ میری مدد تجھے پہنچے گی۔ میں رحمان ہوں۔ اے زمین ! اپنے پانی کو یعنی خلاف واقعہ فتنہ انگیز شکایتوں کو جو زمین پر پھیلائی گئی ہیں نگل جا۔ پانی خشک ہو گیا اور بات کا فیصلہ ہوا۔ تجھے سلامتی ہے یہ ربِ رحیم نے فرمایا۔ اور اے ظالمو!آج تم الگ ہوجاؤ۔ ہم نے دشمن کومغلوب کیا اور اس کے تمام اسباب کاٹ دئیے ان پر واویلا ہے۔ کیسے افترا کرتے ہیں۔ ظالم اپنے ہاتھ کاٹے ؔ گا۔اور اپنی شرارتوں سے روکا جائے گا۔اور خدا نیکوں کے ساتھ ہوگا۔ وہ ان کی مدد پر قادر ہے۔منہ بگڑیں گے۔ خدا کا یہ نشان ہے اور یہ فتح عظیم ہے۔ تو میرا وہ اسم ہے جو سب سے بڑا ہے۔ اور تو محبوبین کے مقام پر ہے۔میں نے تجھے اپنے لئے چنا۔ کہہ میں مامور ہوں اور تمام مومنوں میں سے پہلاہوں۔
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 447
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 447
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/447/mode/1up
گورنمنٹ عالیہ کے سچے خیر خواہ کے پہچاننے
کے لئے ایک کھلا کھلا طریق آزمایش
(گورنمنٹ عالیہ سے باادب التماس ہے کہ اس مضمون کو غور سے دیکھاجائے اور حسب منشائے درخواست ہردو فریق کاامتحان لیاجائے)
چونکہ مولوی ابو سعید محمد حسین بٹالوی ایڈیٹر اشاعۃ السنہہمیشہ پوشیدہ طور پر کوشش کرتا رہا ہے کہ گورنمنٹ عالیہ انگریزی کومیرے پر بدظن کرے اور مجھے معلوم ہوا ہے کہ کئی سال سے اس کا یہی شیوہ ہے اس لئے میں نے مناسب دیکھا ہے کہ محمد حسین اور میری نسبت ایک ایسا طریق آزمایش قائم ہوجس سے گورنمنٹ عالیہ کوسچا خیر خواہ اور چھپا ہوابد خواہ معلوم ہوجائے۔ اور آئندہ ہماری دانا گورنمنٹ اسی پیمانہ کے رو سے دونوں میں سے مخلص اور منافق میں امتیاز کرسکے۔ سو وہ طریق میری دانست میں یہ ہے کہ چند ایسے عقائد جو غلط فہمی سے اسلامی عقائد سمجھے گئے ہیں اور ایسے ہیں کہ ان کو جو شخص اپنا عقیدہ بناوے وہ گورنمنٹ کے لئے خطرناک ہے۔ ان عقائد کواس طرح پر آلہء شناخت مخلص و منافق بنایا جائے کہ عرب یعنی مکہ اور مدینہ وغیرہ عربی بلاد اور کابل اورایران وغیرہ میں شائع کرنے کے لئے عربی اور فارسی میں وہ عقائد ہم دونوں فریق لکھ کر اور چھاپ کر سرکار انگریزی کے حوالہ کریں تا کہ وہ اپنے اطمینان کے موافق شائع کردے۔ اس طریق سے جو شخص منافقانہ طور پر برتاؤ رکھتاہے اس کی حقیقت کھل جائے گی۔کیونکہ وہ ہرگز ان عقائد کوصفائی سے نہیں لکھے گا اور ان کا اظہار کرنا اس کوموت معلوم ہوگی۔ اور ان عقائد کا شائع کرنا اس کے لئے محال ہوگا۔ اور مکہ اور مدینہ میں ایسے اشتہار بھیجنا تو اس کوموت سے بدتر ہوگا۔ سو اگرچہ میں عرصہ بیس برس سے ایسی کتابیں عربی اور فارسی میں تالیف کرکے ممالک عرب اور فارس میں شائع کررہا ہوں لیکن اس امتحان کی غرض سے اب بھی اس اشتہار کے ذیل میں ایک تقریر عربی اور فارسی میں اپنے پُرامن عقائد کی نسبت اور مہدی اور مسیح کی غلط روایا ت کی نسبت اور گورنمنٹ برطانیہ کی نسبت شائع کرتا ہوں میرے نزدیک یہؔ ضروری ہے کہ اگر محمد حسین جو اہل حدیث کا سرگروہ کہلاتا ہے میرے عقائد کی طرح امن
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 448
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 448
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/448/mode/1up
اور صلح کاری کے عقائد کاپابند ہے تو وہ اپنا اشتہار عربی اور فارسی میں چھاپ کر دو سو کاپی اس کی میری طرف روانہ کرے تا میں اپنے ذریعہ سے مکہ اور مدینہ اور بلاد شام اور روم اور کابل وغیرہ میں شائع کروں۔ ایسا ہی مجھ سے دو سو کاپی میرے اشتہار عربی اور فارسی کی لے لے تا بطورخود ان کوشائع کرے۔
ہماری دانا گورنمنٹ کوبخوبی یاد رہے کہ یونہی گورنمنٹ کو خوش کرنے کے لئے صرف بگفتن کوئی رسالہ ذو معنیین لکھنا اورپھر اچھی طرح اس کوشائع نہ کرنایہ طریق اخلا ص نہیں ہے یہ اوربات ہے۔ اور سچے دل سے اور پورے جوش سے کسی ایسے رسالہ کوجو عام خیالات مسلمانوں کے برخلاف ہودرحقیقت غیر ممالک تک بخوبی شائع کردینا یہ اور بات ہے۔ اور اس بہادر کا کام ہے جس کاد ل اور زبان ایک ہی ہوں۔ اور جس کو خدا نے درحقیقت یہی تعلیم دی ہے۔ بھلا اگر یہ شخص نیک نیت ہے تو بلاتوقف اس کویہ کارروائی کرنی چاہیے ۔ ورنہ گورنمنٹ یاد رکھے اور خوب یاد رکھے کہ اگر اس نے میرے مقابل پر ایسا رسالہ عربی اور فارسی میں شائع نہ کیا تو پھر اس کا نفاق ثابت ہوجائے گا۔ یہ کام صرف چند گھنٹہ کاہے اور بجزبدنیتی کے اس کا کوئی مانع نہیں۔ہماری عالی گورنمنٹ یاد رکھے کہ یہ شخص سخت درجہ کے نفاق کا برتاؤ رکھتا ہے اور جن کایہ سرگروہ کہلاتا ہے وہ بھی اسی عقیدے اور خیال کے لوگ ہیں۔
اب میں اپنے وعدہ کے موافق اشتہار عربی اور فارسی ذیل میں لکھتا ہوں اور سچائی کے اختیار کرنے میں بجزخدا تعالیٰ کے کسی سے نہیں ڈرتا۔ اور میں نے حسن ترتیب اور دونوں اشتہاروں کی موافقت تامہ کے لحاظ سے قرین مصلحت سمجھا ہے کہ عربی میں اصل اشتہار لکھوں اورفارسی میں اسی کاترجمہ کردوں تا دونوں اشتہاراپنے اپنے طور پر لکھے جائیں اور نیز عربی اشتہار جس کوہرایک غیر زبان کاآدمی بآسانی پڑھ نہیں سکتا اس کا ترجمہ بھی ہوجائے۔ چنانچہ اب وہ دونوں اشتہار لکھ کراس رسالہ کے ساتھ شامل کرتا ہوں۔ وباللہ التوفیق
الراقم خاکسار مرزا غلام احمد از قادیاں
۲۱ ؍فروری ۱۸۹۹ء
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 449
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 449
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/449/mode/1up
السلام علیکم یا إخوتی ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔أمّا بعدفاسمعوا منی یا عباد اللّٰہ
الصالحین، ویا إخواننا من بلاد الروم والشام والأرض المقدّسۃ مکۃ ومدینۃ
التی ہي دار ہجرۃ سیدنا ونبیّنا خاتم النبیین، وفارس ومصر وکابل وغیرہا من الأرضین۔ رحمکم اللّٰہ وأیّدکم، وکان معکم فی الدنیا ویوم الدین، وہدانا وہداکم
إلی حقٍّ مبین.إنی أدعوکم إلی مراضی اللّٰہ الرحیم، وأدعو إلی وصایا نبی اللّٰہ
الکریم، علیہ ألف ألف صلاۃ من اللّٰہ الکبیر العظیم، وأُبشّرکم بما ظہر
فی ہٰذہ الدیار بفضل اللّٰہ الودود الغفّار، وأُبشّرکم بأیّام اللّٰہ وتنفُّس
صبح الصادقین، وأُبشّرکم برحمۃٍ نزلت من ربنا وہُو أرحم الراحمین.
یا عباد اللّٰہ. إنہ عزّوجلّ نظر إلی الأرض فرأی أن الفتن فیہا کثرت، والدیانۃ
بر شما سلام اے برادران من و رحمت خداوبرکات اوباد بشنوید از من اے بندگان نیکو کار
واے برادران ما از دیار روم وشام و خاک پاک مکہ و شہر سیّدنا خاتم النّبیین
و فارس و مصر و کابل و دیگر زمین ہا
خدا تعالیٰ برشما رحم کند و دردنیا و روز آخرت باشما باشد و مارا و شمارا سوئے راہ راست
ہدایت فرماید۔ من شمارا سوئے رضامندی ہائے او تعالیٰ مے خوانم و سوئے و صیتہائے نبی کریم
صلی اﷲ علیہ وسلم دعوت می کنم و شمارا ازاں واقعہ بشارت
می د ہم کہ دریں ملک بفضل ایزد مہربان ظہور گرفتہ است وشمارا بروز ہائے خداوند عزوعلا و
صبح صادقان و رحمت نازلہ مژدہ می رسانم
اے بندگان خدا او تعالیٰ سوئے زمین نگہ کرد و دید کہ فتنہ ہا درو بسیار شدہ اند
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 450
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 450
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/450/mode/1up
قلّت، والقلوب قست، والصدور ضاقت، وما من یوم یمضی ولا شہر ینقضی،
إلّا تزید الفتن وتشتدّ المحن، ومُلئت الأرض بأنواع البدؔ عات، وتُرکت
السُنّۃ والقرآن وظہر الفساد فی النیّات، وغلبت علی القلوب حبّ الشہوات،
وزالت من الجباہ أنوارُ الحسنات، بل علی الوجوہ مِن فساد القلوب سوادٌ
وقُحول، وضُمْر وذبول، وجبن وإحجام، ووساوس وأوہام، وجہلوا
کلما أُوتوا من النبی المصطفی، ونسوا وصایا القرآن وما قال خیر الوریٰ.
وبقی فی أیدیہم قشرٌ وأضاعوا لُبّ الإیمان، وأقبلوا علی الدنیا
وشہواتہا وآثروا سُبُل الشیطان، وما تجدون أکثرہم إلّا فاسقین،
مجترئین غیر خائفین. وترون أکثر العلماء یقولون ولا یفعلون، و
الزہداء یُراؤون ولا یُخلصون، ولا یتبتّلون إلی اللّٰہ ولا یتّقون. وترون
عامۃ الناس تمایلوا علی الدنیا و إلی الآخرۃ لا یلتفتون، ویتعامون
و دیانت کم گردید و دلہا سخت گشتہ و سینہ ہاتنگ شدہ و ہیچ روزے نمی گزرد و ہیچ ماہے سپری نمی شود
مگر آں فتنہ ہا روز افزوں ہستند و محنت ہا سخت شدہ اند۔ و زمین با قسام بد عات پُر شدہ ۔ و مردم سنّت و
و قرآن را ترک کردہ واز نیتہا فساد ظاہر شدہ و بردلہا محبت شہوات استیلاء یافتہ
واز پیشانی ہا نور ہائے نیکی دور شدہ بلکہ بر رو ہا از فساد دلہا سیاہی و
زشتی است۔ ولا غری و ذوبان و نامردی و پس پاشدن است وو سا وس واو ہام پیدااند۔ و آنچہ سیّدنا و مولانا پیغمبر خد اصلی اﷲ علیہ وسلم ہدایت ہا دادہ بود ہمہ را یک لخت فراموش کردہ اند۔ و وصیت ہائے قرآن رااز
یاد دادہ و در دست شاں پوستے ماندہ است و مغز ایمان را برباد دادہ۔ و بردنیا و
شہوات آن سرفرو افگندہ وراہ ہائے شیطان را اختیار کردہ۔ و اکثر ایشاں را فاسق و بیباک و ناترسندہ
خواہیدیافت واکثر علماء را خواہید دید کہ بگویند و نمی کنند و
زاہد۱ں را خواہید دید کہ ریامی کنند و اخلاص نمی ور زند۔ و سوئے خدا منقطع نمی شوند و تقویٰ نمی ورزند و
عامہ مردم را مشاہد خواہید کرد کہ بردنیا نگوں سارشدہ اندوبسوئے آخرت التفاتے نمی کنند۔ ودانستہ چشم خود را
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 451
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 451
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/451/mode/1up
ولا یُبصرون، وینومون مستریحین ولا یستیقظون. وأہل الملل الأخری
یبذلون أموالہم وجہدہم لإشاعۃ الضلالات، وکذالک فسدت الأرض
من سوء الاعتقادات، وأخرجتْ أثقالَہا من أنواع المکائد والخزعبیلات۔
فاقتضت العنایۃ الإلہیۃ أن یبعث عبدًا من عبادہ لتنویر القلوب
المظلمۃ، ویُصلح علیؔ یدیہ موادَّ المفاسد الموجودۃ، فاختارنی فضلاً
ورحمۃً من عندہ لہذہ الخطّۃ العظیمۃ، وأعطانی حظًّا کثیرًا من
المعارف الروحانیۃ، وخفایا العلوم النبویّۃ،والدقائق الفرقانیّۃ، وسمّانی مسیحًاموعودًا
لاحْيِ القلوب المائتۃ بقدرتہ الکاملۃ، وأجدّد أمر التوحید
وأشیّد مبانی الملّۃ. وإنی أنا آیۃ اللّٰہ التی جلَّاہا لوقتہا رُحمًا علی
الخلیقۃ، فہل أنتم تقبلوننی أو تردّون من أ تاکم من الحضرۃ؟ وقد
بلّغتُ ما أُمِرتُ فکونوا من الشاہدین. والذین کذّبونی فما کان
کور می کنند و نمی بینند ۔ و درخواب خوش ہستند و بیدار نمی شوند۔ و قومہائے دیگر
مالہائے خودرا و کوشش خود را برائے اشاعت ناراستی خرچ می کنند و ہم چنین زمین از بد اعتقادیہا
فاسد گردید۔ و انواع و اقسام باطل منتشر شد
پس عنایت الہٰیہ تقاضا فرمود تابندہ را از بندگان خود برائے روشن کردن دلہائے تاریک
مبعوث کند و بردست او اصلاح ؔ مواد فساد ہائے موجودہ فرماید۔ پس از فضل محض
و رحمت خاص مرا برائے این کار بزرگ برگزید و مرا از معارف رُوحانیہ و علوم
پوشیدہ نبوت و باریکی ہائے کلام اﷲ بہرہ و افر بخشید و نام من مسیح موعود نہاد تا من دلہائے مردہ را بقدرت کاملہ او زندہ گردانم و کاروبار توحید را تازگی بخشم
و بنیاد ہائے ملت را بلند و محکم گردانم۔ و من نشان خدا تعالیٰ ہستم کہ بروقت خود از رحمت و فضل ظاہر
کردہ شد، پس آیا شما مرا قبول می کنید یاآں کسے راردخواہید کرد کہ از حضرت عزت پیش شما آمدہ است و
من ہرچہ مرا حکم بود بشمار سانیدم پس گواہ باشید و آنانکہ تکذیب من کردہ اند پس
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 452
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 452
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/452/mode/1up
تکذیبہم إلا من العمِیَّۃ، فإنہم ما تدبّروا دقائق أخبار خیر البریّۃ، علیہ
الصلاۃ والسلام منحضرۃ العزّۃ، وکانوا بادی الرأی مستعجلین۔ فأخذہم بخلٌ
وعنادٌ نشأ من أہواۂم، واستولٰی علیہم سیل شحناۂم فما کانوا مہتدین۔
وقالوا إن المسیح ینزل من السماء ، وإنّ المہدی یخرج من بنی الزہراء ،
وأنّہما یتقلّدان الأسلحۃ ویحاربان الکَفَرۃ ویسفکان الدماء، ولا
یرحمان الرجال ولا النساء ، ولا یترکان ولا یُدخلان السیوف فی أجفانہا
حتی یکون الناس کلہم مسلمین. وقالوا إن المہدی یُفحِم الکَفَرۃ بالتعزیرات السیاسیۃ لا بالآیات السماویۃ، ولاؔ یترک فی الأرض بیتَ کافرٍ، ویضرب عنق
کل مقیم ومسافر، إلا أن یکونوا مؤمنین. ویُحارب النصاریٰ وکلَّ مَن
قبِل الملّۃ النصرانیۃ، ویؤمّ بلادَ الہند وغیرہا وینال الفتوح العظیمۃ،
ویقتل وینہب ویغنم ویسبی الرجال والنسوۃ۔ والمسیح ینزل
تکذیب شان بجزایں سببے نداشت کہ ایشاں را چشم کشادہ نبود چراکہ اوشاں در باریکی ہائے احادیثِ آنحضرت
صلی اﷲ علیہ وسلم ہیچ فکرے و غورے نکردہ اند۔ وایشان مردم سطحی خیال بودند و نیز شتاب کار ۔ پس ایشان را بخلے
و عنادے کہ از ہوائے نفسِ شان پیدا شد فرو گرفت و سیلاب کینہ برایشاں غالب گردید۔ پس راہ راست را ندیدند
و گفتند کہ مسیح از آسمان خواہد آمد۔ و مہدی از بنی فاطمہ خروج خواہد کرد
و ایشاں اسلحہ خواہند پوشید۔ و باکافراں جنگہا خواہند کرد و خونریزی ہا خواہند نمود و نہ
برمرداں و نہ برزناں رحم خواہند کرد۔ ونخواہند گذاشت و نہ شمشیر ہا را درنیام ہا خواہند کرد
تاوقتیکہ ہمہ مردم مسلمان نخواہند شد۔ و گفتند کہ مہدی با سزاہائے سیاسیہ دہان مردم بند خواہد کرد
نہ بہ نشان ہا۔ و برروئے زمین ہیچ خانہ کافرے نخواہد گذاشت و گردن ہر
مقیم و مسافر خواہد زد مگر اینکہ ایماں آرند و با نصاریٰ جنگ ہا خواہد کرد
و قصد بلادشاں یعنی ہندوستان وغیرہ خواہد نمود و فتوحات عظیمہ او را حاصل خواہند شد
و قتل و غارت گری و بردہ ساختن و کفاررا در حلقہ غلاماں آوردن کا راو خواہد بود و مسیح
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 453
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 453
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/453/mode/1up
من السماء لیعاونہ کالخدماء ، ولا یقبل الجزیۃ ولا الفدیۃ، ویُحبّ أن یقتل مَن
فی الأرض من الکفار أجمعین. وکذالک یطأ أفواجہما أرض اللّٰہ
سفّاکین غیر راحمین. وقالوا ہذہ عقائد اتفق علیہا أمم من العلماء
ونقلہا خلفُہا من سلفِہا، وحاضرُہا من غابرِہا، وکثیرٌ من الکبراء . وأما نحن یا
عباد اللّٰہ الرحیم، فما وجدنا ہٰذہ العقائد صحیحۃ صادقۃ، بل وجدناھا
سقطًا ورَدِیًّا لا من الرسول الکریم۔ وعلّمنی ربی أنہ خطأٌ وما آتی رسولنا شیئا من مثل ھذا التعلیم و إنھم من الخاطئین.
فالمذہب الذی أقامنا اللّٰہ علیہ ہو مذہب حلم ورفق وتؤدۃ،
لا قتلٍ وسبیٍ وأخذ غنیمۃ، وہذا ہو الحق الواجب فی زماننا و
إنّا من المصیبین. فإن أمر الجہاد کاؔ ن فی بُدُوّ أیام الإسلام، وکان
حفظ نفوس المسلمین موقوفًا علی قتل القاتلین والانتقام، بما کانوا
از آسمان نازل خواہد شد تا ہمچو خادمان مدد مہدی کند۔ و جزیہ و فدیہ را قبول نخواہد کرد ودوست خواہد داشت کہ
تمام کفار را کہ بر روئے زمین باشند بکشد و ہم چنیں فوجہائے ایشاں بر زمین
خون کنندگان سیر خواہند کرد و برہیچ کس رحم نخواہند فرمود۔ ومی گویند کہ ایں آں عقائد ہستند کہ برآنہااولین وآخرین
اتفاق کردہ اند و خلف و سلف برآں متفق اند۔ مگر ما اے
بندگانِ خدا ایں عقائد را صحیح نیا فتیم بلکہ ردّ ی
و خلاف واقعہ یا فتیم نہ از رسول کریم۔ و مرا ربّ من بیاموخت کہ آں خطاست و رسول کریم
ایں تعلیم نہ دادہ است۔ و ایشاں خطا کردہ اند۔
پس مذہبے کہ خدا تعالیٰ مارا برآن قائم کردہ است آں مذہب حلم و رفق و آہستگی است
نہ قتل و غلام گرفتن و تاراج مالِ دشمناں و ہمیں حق واجب در زمانہ ماست و
ما بر صواب ہستیم چراکہ حکم جہاد در زمانہ ابتدائی اسلام بود و نگہبانی
جان مسلمانان موقوف بریں بود کہ کشتگان را بکشند و ظالماں را سزائے کردار د ہند چرا کہ
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 454
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 454
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/454/mode/1up
قلیلین وکان الکفار غالبین کثیرین سفّاکین. وما أُمِر المؤمنون للحرب
والقتال إلا بعد ما لبثوا عمرًا مظلومین مضروبین وذُبحوا کالمعز والجمال۔ وطال علیہم الجور والجفاء ، وتوالی الظلم والإیذاء ، حتی إذا اشتدّ الاعتداء۔ وسُمع عویل المستضعَفین والبکاء ، فأُذِن للذین قتَل الکَفَرۃُ إخوانہم والبنین،
وقیل اقتلوا القاتلین والمعاونین، ولا تعتدوا فإن اللّٰہ لا یُحبّ
المعتدین.ہُنَالک جاء أمر الجہاد، وما کان إکراہٌ فی الدین وما جَبرٌ علی
العباد، وما بُعِث نبیُّ سفّاکًا بل جاؤوا کالعِہاد، وما قاتلوا إلا بعد
الأذی الکثیر والقتل والنہب والسبی من أیدی العدا وغلوِّہم فی
الفساد، فرُفعت ہذہ السُنّۃ برفع أسبابہا فی ہٰذہ الأیام، وأُمرنا أن
نُعدّ للکافرین کما یُعدّون لنا، ولا نرفع الحُسام قبل أن نُقتل بالحسام.
وترون أن النصاری لا یقتلوننا فی أمر الدین، ولا قوم آخرون من
مسلمانان در آن وقت جماعتے اندک بود ند و کفار بوجہ غلبہ و کثرت خود خونریزیہامی کردند۔ و مسلماناں را حکم جنگ و قتال صرف درآں وقت شد کہ چوں تا عمرے دراز جورکشیدند و سختیہا چشیدندوہمچو گوسپندان و شتران کشتہ شدند
وبرایشاں جورو جفا از حدواندازہ بیرون شدو ستم و ایذا متواتر گردید پس چوں آں تجاوز ہارا حدّے ونہایتے
نماندو فریاد کمزوران و گریہ شان بدرگاہ خداوند عزّوجلّ رسید پس خدائے عادل آنا نرا اجازت مقاتلہ و محاربہ داد
چراکہ عزیزان و برادران وپسرانِ شاں از دست ظالمان کشتہ شدہ بودندو گفتہ شد کہ قاتلان و مددگاران ایشان را بکشید و از حد تجاوز نکنید کہ
خدا تجاوز کنندگان را دوست نمی دارد۔ پس درآں وقت امر جہادو جنگ آمدہ بودو ہر گز ایں ارادہ نبود کہ باکراہ و جبر مردم را
دردین اسلام داخل کنند۔ وہیچ نبی بہ نا حق کشندہ در دنیا مدہ است بلکہ ہمہ انبیا چون بارانِ رحمت آمدہ اند وہرگز جنگ نکردہ اند
مگر درآں صورت کہ مدّتے دراز ایذا کشیدند و قتل و غارت و غلام گرفتن از دشمنان دیدند و درفساد جوش اوشاں را مشاہدہ
کردند پس ایں طریق درایں زمانہ ازیں وجہ متروک شد کہ اسباب آں معدوم شدند و مارا حکم شدکہ بمقابل کافراں ہماں طرز اختیار کنیم کہ اوشاں اختیار کردہ باشند و بمقابل آناں کہ مارا بہ شمشیر نہ می کشندبشمشیرنپر دازیم۔
و شمامی بینید کہ عیسائیاں در امر دین مارا نمی کشند و نہ قومے دیگر از
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 455
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 455
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/455/mode/1up
البعید والقرین۔ فہٰذہ السیرۃ عارٌ للإسلام۔ أن نترک الرفق لقوم رفقوا۔
فأمعِنوا یا معشر الکرام۔وقد جاء فی صحیح البخاری أن المسیح الموعوؔ د یضع الحرب، یعنی لا یستعمل الطعن ولا الضرب، فما کان لی أن أُخالف أمر النبی الکریم،
علیہ سلام اللّٰہ الرؤوف الرحیم. وقد جرت علیہ سُنّۃ نبینا خاتم النبیین،
فأیّ أمرٍ أفضل منہ یا معشر العاقلین؟ ویکفی لکم ما قال سیدنا خاتم النبیین،
علیہ صلوات اللّٰہ والملا ئکۃ والصالحین من الناس أجمعین. ثم مع ذالک
قد ثبت أن الأحادیث التی جاء ت فی المہدی الغازی المحارب من
نسل الفاطمۃ الزہراء، کلہا ضعیفۃ مجروحۃ،بل أکثرہَا موضوعۃ، ومِن قسم
الافتراء . وما وُثّق رُواتُہا، وأُشکِلَ علی المحدِّثین إثباتُہا، ولأجل ذالک
ترکہا الإمام البخاری والمسلم والإمام الہمام صاحب المؤطّا وجرّحہا کثیر من المحدِّثین۔ من زعم أن المہدی المعہود والمسیح الموعود رجلان یخرجان کالمجاہدین،
نزدیکان و دوران برائے مذہب جنگ می کنند۔ پس ایں سیرت برائے اسلام جائے عاراست کہ بانر می کنندگان نرمی نکردہ آید
و در صحیح بخاری آمدہ است کہ مسیح موعود جنگ نخواہد کرد
و شمشیر و نیزہ را نخواہد گرفت پس مرا کہ مسیح موعودم نمی سزد کہ حکم نبی صلے اﷲ علیہ وسلم
رابگذارم و وصیت اورا کہ سلام خدا بروباد ترک کنم۔ چرا کہ بانرمی کنندگاں نرمی کردن امرے است کہ برآں سنت پیغمبرما
صلی اﷲ علیہ وسلم رفتہ است۔ پس ازیں بزرگتر کدام امر خواہد بود کہ پیروی آں کنم۔و شمارا قول آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم
برائے پیروی کافی است برو درودِ خدا و فرشتگان و تمام نکو کاراں باد بازبا ایں ہمہ ایں امر نیز
بپایۂ ثبوت رسیدہ است کہ ہمہ آں حدیثہا کہ دربارۂ مہدی غازی آمدہ اند کہ بزعمِ علماء از اولاد فاطمہ رضی اﷲ عنہا
خواہد بود ضعیف و مجروح ہستند بلکہ اکثر آں حدیثہا موضوع و از قسم افترا
ثابت شدہ اند۔ وراویاں آں حدیثہا در نظر محدثاں معتبر نیستند و بر علما ء فنِ حدیث اثبات صحت آں حدیثہا بسیار مشکل
گردیدہ۔ و از ہمیں سبب امام بخاری و امام مسلم و امام مالک رضی اﷲ عنہم آں احادیث رادر کتب خود ذکر نفرمودہ اندوبسیارے از
محدثان برآں حدیث ہاجرح کردہ۔ پس آنانکہ ایں اعتقادمی دارند کہ مہدی و مسیح دوکساں ہستند کہ ہمچوجہاد کنندگان خروج
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 456
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 456
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/456/mode/1up
ویسلان السیف علی النصاری والمشرکین، فقد افتری علی اللّٰہ ورسولہ
خاتم النبیین، وقال قولًا لا أصل لہ فی القرآن ولا فی الحدیث ولا فی أقوال المحققین۔ بل الحق الثابت أنہ:’’لا مہدی إلا عیسٰی‘‘، ولا حرب ولا یؤخذ السیف ولا القنا۔ ہذا ما ثبت من نبیّنا المصطفٰی۔ وما کان حدیث یفترؔ ی، وشہد علیہ الصحیحان فی القرون الأولی، بما ترکا تلک الأحادیث وإنْ فی ہٰذا ثبوت لأولی النہی، وتلک شہادۃ عظمٰی، فانظر إن کنتَ من أہل التقیٰ.واعلم أن عیسی المسیح
نبی اللّٰہ قد مات ولحق برسُلٍ خلوا وترکوا ہذہٖ الدنیا، وقد شہد علیہ ربنا فی کتابہ
الأجلی، وإن شئتَ فاقرأْ: فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنی، ولا تتبعْ قول الذین ترکوا القرآن
بالہویٰ. وما أتوا علیہ ببرہان أقویٰ، وقالوا وجدنا علیہ آباء نا ولو کان
آباؤہم بعُدوا من الہدیٰ. وإنّا نریکم آیات اللّٰہ فکیف تکفرون. ہٰذا
ما قال اللّٰہ، فبأی حدیث بعد کلام اللّٰہ تؤمنون؟ أتترکون القرآن بأقوالٍ
خواہند کرد و بر عیسائیاں و مشرکان شمشیرخواہند کشید۔ ایشاں بر خدا و رسول او افترا کردہ اند
و قولے گفتہ اند کہ اصل آں از قرآن و احادیث صحیحہ و بیان محققین بپایۂ ثبوت نمی رسد ۔
بلکہ حق ثابت ہمیں امر است کہ بجز مسیح موعود ہیچ کس مہدی نیست و ا و ہیچ شمشیر و نیزہ نخواہد گرفت
ہمیں قول است کہ از پیغمبرصلی اﷲ علیہ وسلم ثابت گردیدہ۔ و ایں حدیثے نیست کہ افترا کردہ شود و صحیح بخاری و صحیح مسلم
بریں امر بدیں طور گواہی دادہ اند کہ ایں احادیث را ذکر نہ کردہ و دریں عقلمنداں را بر دعویٰ ما ثبوتے واضح است
پس اگر متقی ہستی دریں تامل کن و بداں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام
وفات یافتہ اندو بانبیاء وفات یافتگان پیوستہ و خدائے ما در قرآن برآں گواہی
دادہ و اگر بخواہی ایں آیت بخواں یعنی فلمّا توفّیتنی و پیروی قول آنکساں مکن کہ قرآں را بہوائے نفس
خود ترک کردہ اند۔ و براں دلیلے نیاوردہ اند ومی گویند کہ ماپدران خود را بریں یافتہ ایم اگرچہ
پدر ان ایشاں از حق دُور افتادہ باشند و ما آیتہائے قرآن بشمامے نمایئم پس چگونہ انکار آیتہا مے کنید
و بعدکلام الٰہی کدام سخن را یاور خواہید کرد آیا قرآن را باقوال ناشناختہ
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 457
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 457
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/457/mode/1up
لا تعرفون؟ أتجعلون رزقکم أنکم تُکذّبون۔ وتؤثرون الشک علی الیقین۔
ولا قول کقول رب العالمین. وإنّا أثبتنا أن عیسٰی علیہ السّلام ہاجر
من وطنہ بعد واقعۃ الصلیب، والہجرۃ من سُنن المرسلین بإذن اللّٰہ المجیب
القریب. ثم سافر إلی ہذہ الدیار، دیارِ الہند کما جاء فی الآثار، وکمّل اللّٰہ
عمرہ إلی ماءۃ وعشرین کما جاء فی الحدیث من النبی المختار، ثم مات ودُفن
فی أرض قریبۃ من ہذہِ الأقطار، وقبرہ موجود فیؔ سِرِینَکَرْ الکشمیر إلی ہٰذا الزمان، ومشہور بین العوام والخواص والأعیان، ویُزار ویُتبرّک بہ، فاسأل أہلہا
العارفین إن کنتَ من المرتابین. وانظر کیف مُزّقت تلک الخیالات، ولم یبق
لہا أثر وبطلت تلک الروایات، فانکشف أن المراد من المسیح النازل
رجلٌ أُعطِیَ لہ خُلُقَ المسیح، وہو الذی یُکلّمکم یا أولی النہی والفہم الصحیح۔ واعلموا أن وقت الجہاد السیفی قد مضٰی، ولم یبق إلا جہاد القلم والدعاء و
ترک خواہید نمود ۔ آیا نصیبۂ شما ہمیں است کہ تکذیب کلام الٰہی کنید و شک را بر یقین بگزینید
و ہیچ قولے چوں قول خداوند عالمیاں نیست و ما ثابت کردہ ایم کہ حضرت عیسےٰ علیہ السلام بعد از واقعہ
صلیب از وطن خود ہجرت کردہ بود و ہجرت سنتِ انبیاء علیہم السلام است
باز سوئے ایں ملک کہ ملک ہندوستان است سفر کرد چنانچہ در آثار آمدہ است۔ و خدائے تعالیٰ
اورا تایکصد و بست سال عمر عنایت فرمود چنانکہ در حدیث جناب نبی علیہ السلام آمدہ است۔ و از ملک ما
در قریب تر زمین دفن شد و قبر او در سری نگر کشمیر تا ایں زمان موجود است
و در خاص و عام مشہور است و مردم زیارت آں قبر مے کنند پس اگر شک باشد از
اہل کشمیر باید پرسید و غور باید کرد کہ چگو نہ آں خیالات پارہ پارہ شدند و از انہا
اثرے نماند و روایت ہا باطل شدند۔ پس متحقق شد کہ مراد ازیں لفظ کہ مسیح نازل خواہد شد
ظہور مردے است کہ بر خلق مسیح باشد و ا وہماں مرد است کہ باشما کلام می کند اے ارباب فہم صحیح
بدانید کہ وقتِ جہاد سیفی در گزشت وبجز جہاد قلم و دعا و نشانہائے عظمیٰ ہیچ چیزے
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 458
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 458
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/458/mode/1up
آیات عظمی. والذین یعتقدون أن الجہاد السیفی سیجب عند ظہور الإمام،
فقد أخطأوا۔ وإنّا للّٰہ علی زلّۃ الأقدام. وما ہٰذا إلا خطأ نشأ من قلۃ التدبّر
فی أحادیث خیر الأنام، ومن عدم التفریق بین الموضوعات والصحاح واتّباع
الأوہام۔ والأسف کل الأسف علی رجالٍ یعلمون أنّ أحادیث المہدی الغازی مجروحۃ غیر صحیحۃ، ثم یعتقدون بمجیۂ من غیر بصیرۃ، ولا یقولون قولا علی وجہ
البصیرۃ، ولایبتغون نورًا من النصوص النقلیۃ والدلائل العقلیۃ، و
کانوا عاہدوا أن یُموّنوا خطط الإسلام، ولا یتّبعوا قولًا یُخالف قول
سیدنا خیر الأنام. فلا شک أن وجود ہٰؤُلآء من إحدی مصائب التی
صُبّت علی الدین المتین، فإنہم لا یتّبعون نورًا بل یمشون کالعمین. و ماکان علمہم مُطہَّرًا من الشک والریب، وما رُشحتْ علی قلوبہم
فیوضٌمن الغیب، بل إنّہم یقْفُون ما لیس لہم بہ من علمٍ ولا بصیرۃ،
باقی نما ندہ و آنانکہ ایں اعتقاد مے دارند کہ جہاد سیفی عنقریب بروقت ظہور امام مہدی واجب خواہدشد
پس ایشاں خطا کردہ اند و برلغزش قدم شاں جائے انّا لِلّٰہ گفتن است و ایں خطا بوجہ قلّت تدبّر در احادیث
آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم بظہور آمدہ است و نیز ازیں جہت کہ در موضوعات و احادیثِ صحیحہ فرقے نکردہ اند
و افسوس برآن مردم است کہ میدانند کہ احادیث آمدن مہدی غازی ضعیف و مجروح اند
باز اعتقاد آمدن او می دارند و ہیچ سخنے بروجہ بصیرت نمی گویند
و از نصوص نقلیہ و دلائل عقلیہ نورے نمی خواہند و
پیش ازیں عہد کردہ بودند کہ غمخواری مہمات اسلام خواہند کرد و ہیچ قولے را کہ مخالف قول آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم
باشد پیروی نخواہند کرد۔ پس ہیچ شک نیست کہ وجود ایں مردم یکے ازاں مصیبتہاست کہ
بر اسلام نازل شدہ اند ۔ زیرا کہ اوشاں پیروی نور نمی کنند بلکہ ہمچو نابینایان می روند و
علم شاں از شک و ریب پاک نیست و برد لہائے شاں فیضہائے غیب
نازل نمی شوند بلکہ ایشان چیزے را پیروی میکنند کہ برحقیقت آں مطلع نیستند و ہیچ بصیرتے
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 459
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 459
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/459/mode/1up
ویتّبع بعضہم بعضًا من غیر درایۃ ومعرفۃ. وکذالک جعلوا دین اللّٰہ
بحُمقہم عرضۃَ المعترضین المتعصّبین، ولعبۃَ اللاعبین الغافلین.
إنہم قوم جہلوا معرفۃ الأمور الدینیۃ والدقائق الشرعیۃ، وصاروا أئمۃ
قوم جاہلین. یُفتون ولا یعلمون، ویؤُمّون ولا یتفقّہون، ویقولون
ولا یفعلون. لا یمسّون شیءًا من معارف الفرقان، ولا یتّبعون رجال ہذا
المیدان، ویَعِظون ولا یفہمون ما یخرج من أفواہہم، وما کانوا
مبصرین ولا مفکرین، ولا علی اللّٰہ مُقبِلین. وإن بِضاعۃ علمہم مُزْجاۃٌ
ناقصۃ، وإن قلوبہم علی الدنیا مائلۃ ساقطۃ، فکیف یفہمون معضلات
الدین، وکیف یطّلعون علی معارف الشرع المتین؟ فإن معارف اللّٰہ
لا تنکشف إلا علی قلوب صافیۃ، وأبواب الدین لا تُفتح إلا علی ھممٍ
علی اللّٰہ مُقبِلۃٍ، ولا تتجلّی الحقائق إلا علی أفکارٍ إلی الرحمن حافدۃٍ. ثم
ندارند و بعض بعض را پیرو انند بغیر اینکہ علم و معرفت دا شتہ باشند۔ و ہمچنیں از نادانی ہائے خود دین الٰہی را
نشانہ معترضان متعصب کردہ اند و بازی گاہ بازی کنندگان غفلت شعار نمودہ اند
ایشان قومے ہستند کہ معارف د ینیہ و دقائق شرعیہ را فراموش کردہ اند و چند نادانان را
پیرو خود ساختہ فتویٰ ہامی د ہند و جواب صحیح را نمی دانند و پیشرو می شوندو دردین تفقّہ نمی دارند و می گویند
و نمی کنند از معارفِ قرآن چیزے را مس نمی کنند و نہ مردان این میدان را
پیرو می گردند و مردم را وعظ می کنند و نمی دانند کہ چہ چیزے از دہان شان بیروں می آید و چشم
بینندہ نمی دارند و نہ فکرے می کنند و نہ از خدا ہدایت مے خواہند و اندازۂ علم شاں بسیار کم و ناقص
افتادہ و دل شاں بر دنیا نگوں گردیدہ پس چگونہ مشکلات دین را بفہمند
وچگونہ برمعارف شرع متین اطلاع دادہ شوند چراکہ معارف الٰہیہ فقط
برآں دلہا منکشف می شوند کہ صافی باشند و درہائے دین فقط برآن ہمت ہامی کشایند کہ
بخدا رو آرند و حقائق برآن فکر ہا پر تو ہ می اندازند کہ سوئے رحمن دوندہ باشند باز
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 460
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 460
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/460/mode/1up
مع ذالک وجب علی رجالٍ یتصدّون لمواطن المباحثات ویقتحمون سیول المباحثات، أن یکونوا متوغّلین فی العلوم العربیۃ، ومُرتوین من العیون الأدبیۃ، و
مطّلعین علی فنون الکلام والأسالیب الغریبۃ المعجبۃ، وقادرین علی محاسن
الکنایات، ومقتدرین علی طرق التفہیمات، وعارفین لمحاورات اللسان، و
ضابطین لقوانین* العاصمۃ من الخطأ فی الفہم والغلط فی البیان. وأنّٰی لہؤلاء
ہذہ الکمالات؟ فلیس فی أیدیہم إلّا الخرافات، فلیبکِ علیہم من کان من
الباکین. أینتظرون المہدی الغازی لیسفک الدماء ، ویقتل الأعداء ، و
یقطع الہامَ، وبالسیف یشیع الإسلام؟ مع أنہ لیس بثابت من الأحادیث
الصحیحۃ، ولا النصوص الفرقانیۃ، بل ثبت علی خلافہ عند المحققین.
ثم مع ذالک ہذا أمر یُنکرہ العقل السلیم، ویأبی الفہم المستقیم،
فاسأل المتدبّرین. وأنت تعلم أن زماننا ہذا زمان لا یسطو أحدٌ
باایں ہمہ بر مردانے کہ میدان ہائے مناظرات را پیش مے آیند ودر سیلابہائے مباحثات داخل مے شوند واجب است کہ
در علوم عربیہ مہار تے تام داشتہ باشند واز چشمہ ہائے ادب سیرابی ہا نصیب شاں باشد ۔ و
بر فنون کلام و طرز ہائے عجیبہ غریبہ آں مطلع باشند۔ و بر محاسن کنایات
و طریقہ ہائے تفہیم قدرتے حاصل دارند وبہ محاوراتِ زبان عرب معرفت حاصل کردہ باشند
و آں قواعد در ضبط شاں بودہ باشد کہ بداں ہا از خطا درفہم و غلطی کردن در بیان محفوظ و معصوم بمانند ۔ و ایں مردم
را ایں کمالات کجا حاصل اند و د ر دست شان بجز خرافات چیزے نیست۔ پس ہر کہ گریستن می خواہد برایشاں بگرید
آیا انتظار آں مہدی جنگ کنندہ می کنند کہ تا خونہا بر یزد و دشمنان را قتل کند و
سرہا ببرد وبہ زور شمشیر اشاعت اسلام کند باوجود اینکہ ایں امر از احادیث صحیحہ ثابت
نیست ونہ از نصوص فرقانیہ ثابت است بلکہ نزدیک محققین بر خلاف آن ثابت شدہ است
باز باوجود ایں امر کہ ہمچو ایں خونریز یہا از قرآن و حدیث ثابت نیستند ایں طریق خود نزد عقل سلیم قابل پذیرائی نیست و از قبول
آں فہم مستقیم انکارمی کند پس از تدبّر کنندگان بپرس ۔ و تو میدانی کہ ایں زمانہ چناں زماں نیست کہ ہیچ کس برائے
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 461
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 461
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/461/mode/1up
علینا للمذہب بالسیف والسنان، ولا یُجبِر أحدٌ لنتّبع دینہ ونترک
دین اللّٰہ خیر الأدیان، فلا نحتاج فی ہذہ الأیام إلی الحرب والانتقام،
ولا إلی تثقیف العوالی وتشہیر الحساؔ م، بل صارت ہذہ الأمور کشریعۃٍ
نُسختْ، وطُرقٍ بُدّلت۔ فلمّا ما بقی حاجۃ إلی الغَزاۃ والمحاربۃ،
أُقیم مقامَ ہذا إتمامُ الحجّۃ بالدلائل الواضحۃ القطعیۃ وإثبات
الدعاوی بالبراہین الصادقۃ الصحیحۃ، وکذالک وُضعت موضعہا الآیاتالمنیرۃ والخوارق الکبیرۃ، فإن الحاجۃ قد اشتدّت فی وقتنا ہذا إلی تقویۃ الإیمان،
ونزول الآیات الجلیّۃ من الرحمٰن، ولا یُفیدہم سفک الدماء وضرب
الأعناق، بل یزید ہذا أنواع الشکوک والشقاق. فالمہدی الصدوق
الذی اشتدّت ضرورتہ لہذا الزمان، لیس رجل*یتقلّد الأسلحۃ و
یعلم فنون الحرب واستعمال السیف والسنان، بل الحق أن ہذہ العادات
مذہب بہ تیغ و نیزہ برما حملہ نمی کند ونہ کسے برما جبر می کند تا باکراہ دردین او داخل شویم و دین اسلام
راکہ خیر الادیان است ترک کنیم پس مادریں روزہا بسوئے حرب و انتقام محتاج نیستم
و نہ سوئے ایں امر محتاجیم کہ نیزہ ہارا تیز و راست بکنیم و شمشیرہا را از نیام بیروں آریم بلکہ ایں امر بمشابہ شریعتے شدہ اند
کہ منسوخ شدہ باشد و بمشابہ راہ ہائے کہ تبدیل یافتہ باشند، پس ہر گاہ ہیچ حاجت سوئے جنگ و محاربہ نماند۔
قائم مقام آں دلائل واضحہ قطعیہ شدند وبراہین صادقہ
صحیحہ برائے اثبات دعویٰ کافی شمردہ شدند و ہمچنیں بجائے جنگہانشانہا و خوارق ہا قرار یا فتند
چرا کہ در زمانہ مابرائے تقویت ایمان ضرورتے شدید است
و خلق اﷲ سوئے ایں محتاج است کہ نشانہائے روشن را بہ بیند۔ و ایشان را خون ریختن و گردن زدن ہیچ فائدہ
نمی بخشد بلکہ ایں طریق از دست شکوک و مخالفت را می افزائد پس مہدی راستباز
کہ ضرورت او دریں زمان است چناں مردے نیست کہ سلاح بہ بندد و
فنون حرب را بداند و تیغ و نیزہ را استعمال کند بلکہ ہمچو ایں عادات
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 462
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 462
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/462/mode/1up
یضر*الدین فی ہذہ الأوقات، ویختلج فی صدور الناس من أنواع الشکوک
والوسواس، ویزعمون أن المسلمین قوم لیس عندہم إلا السیف والتخویف
بالسنان، ولا یعلمون إلّا قتل الإنسان. فالإمام الذی تطلبہ فی ہذا الزمان
قلوبُ الطالبین، وتستقریہ النفوس کالجائعین، رجلٌ صالح مہذّب
بالأخلاق الفاضلۃ، ومُتّصفٌ بالصفات الجلیلۃ المرضیۃ، ثم مع ذالک
کان من الذین أُوتوا الحکمۃ والمعرفۃ، ورُزقوا البراہین والأدلّۃ القاطعۃ،
وفاق الکلَّ فی العلوم الإلہیۃ، وسبق الأقران فی دقائق
النوامیس ومعضلات الشرعیۃ، وکان یقدِر علی کلام یؤثّر فی قلوب الجُلّاس،
ویتفوّہ بکلم یستملحہا الخواص وعامۃ الناس، وکان مقتضبا
بملفوظات تحکی لآلیَ منضّدۃ، ومُرتجلًا بنِکاتٍ تُضاہی قطوفًا مذلَّلۃ،
مارنًا علی حسن الجواب، وفصل الخطاب، مستمکنًا من قولٍ ھو
دریں زمانہ دین را ضرر می رسانند و انواع و اقسام وساوس در دل ہائے مردم
مے گذرند و گمان می کنند کہ مسلمانان قومے ہستند کہ نزد شاں بجز بہ شمشیر تر سانیدن و نیزہ ہا چیزے دیگر نیست
وبجزکشتن مردم چیزے دیگر نمی دانند پس آں امام کہ دریں زمانہ دلہائے طالبانِ اورا
می جویند وجانہا ہمچو گر سنہ ہا تلاش اومی کنند آن مردے نیکو کاراست کہ
باخلاق فاضلہ آراستہ و بصفات بزرگ پسندیدہ متصف باشد بازباایں ہمہ
ایں ہم شرط است کہ او ازاں مردم باشد کہ از حضرت فیاض مطلق حکمت و معرفت نصیب شان گردیدہ و براہین
و ادلہ قاطعہ دادہ شد وازہمہ مردم در علوم الٰہیہ فوقیت ہا حاصل کردہ و از ہم جنسان خود در کتب الٰہیہ و
غوامض شریعت سبقت بردہ واوراقدرتے برہمچوسخنے باشد کہ در دل حاضران فرودآید
و کلماتے از دہن او بیروں آیند کہ خواص مردم را ملیح نمایند و عامۃ الناس را نیزہم۔ و بر بدیہہ گفتن سخنانے
قادر باشد کہ در ہائے باہم ترتیب دادہ را مشابہ باشند و بطور حاضر جواب نکتہ ہابگوید کہ بخوشہ ہائے انگور تشبیہہ دارند
برحسن جواب ملکہ کاملہ دارد و قوت فیصلہ در و موجود باشد و چناں سخنے تواند گفت کہ
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 463
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 463
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/463/mode/1up
أقرب بالأذہان، وأدخلُ فی الجنان، مُبکِّتًا للمخالفین فی کل مَوردٍ تورَّدَہ،
ومُسکِّتًا للمنکرین فی کل کلام أوردَہ. فلا سیفَ فی ہذا الزمان إلّا سیف
قوۃ البیان، ولا أجد فی ہذا العصر تأثیر القناۃ، إلّا فی البراہین والأدلّۃ
والآیات۔ فإمام ہذا العصر امرؤ کان فارس مضمار العرفان، والمؤیَّد
من اللّٰہ بآیٍ وغیرہا من طرق إتمام الحجّۃ وأنواع البرہان۔ و کان أعرفَ
مِن غیرہ بکتاب اللّٰہ الفرقان، لیُرہِب بہ أعداءَ اللّٰہ ویشفی صدور
الطالبین۔ وکان قادرًا علی إصلاح نفسہ التی ہی أعدی أعداۂ
لتذؔ وب بالکلّیۃ ولا تنازع اللّٰہ فی کبریاۂ۔ وکان متوکّلًا متواضعا
مُبتھلا لإعلاء الشریعۃ الغراء صابرًا، مُشفقًا علی عباد اللّٰہ ومجتہدًا
لہم بعَقْد الہمّۃ والإلحاح فی الدعاء . ولا ینسی أحدًا من المخلصین
ولو کانوا فی أبعد أقالیم، ویُجادل اللّٰہ فی أشقیاء جماعتہ کإبراہیم،
قریب تر باذہان و فرود آیندہ بدلہا باشد۔ و چناں باشد کہ در ہر موردے کہ واردشود و نزد ہر کلامے کہ بگوید
خصم را ساکت تواند کرد پس دریں زمانہ بجز شمشیر قوت بیان ہیچ شمشیر نیست
و من دریں روز ہا تاثیر نیزہ درہیچ چیزبجز دلائل و نشانہانمی بینم
پس امام ایں زمانہ مردے است کہ فارس میدان معرفت باشد و بہ نشانہا
و دیگر طریق ہائے اتمام حجت و انواع برہان مؤید الٰہی باشد ودر علم فرقان
ازغیر خود زیادتہا دا شتہ باشد تاکہ برد شمنان خدا رُعب او طاری شود و دلہائے
طالبان را شفا بخشد وبر اصلاح نفس خودکہ بدترین دشمنان است قادر باشد
تاکہ نفس او بکلی بگدازد ودر عزت و کبریائی حضرت جلّشانہٗ دم مشارکت نزند ونیز متوکل و متواضع
وبرائے اعلاء کلمہ اسلام تضرع کنندہ باشد و صبر کنندہ و بربندگانِ خدا شفقت دارندہ و بعقد ہمت
و زور دادن بردعا ہا کامیابی شاں خواہندہ باشد و ہماں باشد کہ کسے را از مخلصان خود فراموش نکند
اگرچہ او شاں در دور ترین ولایت ہا باشند و ہمچو ابراہیم از بہر بد بختان جماعت خود بہ خدا تعالیٰ مجادلہ کند
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 464
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 464
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/464/mode/1up
وکان وجیہًا فی حضرۃ رب العالمین۔ فإن مَثل الإمام مثلُ رجلٍ
قویٍ تعلّق بأہدابہ ضعیفٌ أو شیخٌ کبیرٌ یتخاذلان رجلاہ، و
ضعفتْ عیناہ، فیأخذا ہذا الفتی الضعیف۔ والشیخ الفانی الخرف
النحیف، ویعصمہ من أن یظلم نفسہ ویحیف، وکذالک یأخذ
کلَّ من خِیفَ علیہ العثارلضعفٍ من المریرۃ، ویُعطی غضًّاطریًّا
کلَّ من احتاج إلی امتراء المیرۃ، ویُبلّغ المستضعَفین اللاغبین
إلی دیارہم کفتیان ناصرین. فالذی ما أُوتیَ قلبُہ صفۃَ الشفقۃ
والمواساۃ، وما لہ قوۃ وشجاعۃ کالأبطال والکُماۃ، ولا یُقبِل
علی اللّٰہ لخَلْقہ بالبکاء والتضرّعات، ولا یوجد فیہ رُحْمٌ أکثر من
رحم الوالدات، فلا یُؤتی لہ ہذا المنصب ولا یوجد فیہ شیء
من ہذہ الآیات، ولیس ہو وارث إماؔ م الکونین وسید الکائنات
ودر حضرت رب العالمین وجیہ باشد چرا کہ مثل امام مثل آں شخصے است
کہ قوی باشد و بدامان اوچناں کمزورے یا پیرے سالخوردہ پنجہ زدہ باشد کہ ہردو پائے او سست و
بے محل مے افتدوہرد و چشمان او کمزور اند ۔ پس ایں جو ان آں ضعیف و شیخ فانی مسلوب الحواس را می گیرد
و از ینکہ برجان خود ظلم کند نگہ می دارد و ہم چنیں آں جواں آں پیرے
را می گیرد کہ ازضعف قوت خودخطرہ لغزش دارد و ہریکے را کہ محتاج قوت
لایمو ت است میوہ ہائے تر و تازہ می دہد و کمزوران و درماندگان را ہمچو جواں مرداں
تاوطن شاں می رساند پس شخصے کہ دل او را صفت شفقت و غمخواری
ندادہ اند و نہ درو ہمچو دلیران و بہادران قوت شجاعت است و نہ از خدا
بہ تضرع بہتری مخلوق او می خواہد و درو رحمے زیادہ تر از
رحم مادران یافتہ نمی شود۔ پس چنیں کسے را ایں منصب نہ می دہند و ازیں نشان ہا چیزے درو یافتہ
نمی شود و او وارث آنحضرت صلے اﷲ علیہ وسلم نیست
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 465
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 465
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/465/mode/1up
وأمّا الذی أُعطِیَ لہ ہذا التحنّن والشفقۃ، ومُلأ قلبُہ بہذہ الصفات،
مع انسلاخہ من أہواء النفس والشہوات، واستہلاکہ
فی حب اللّٰہ ومَحْوِیّتِہ فی ابتغاء وجہ اللّٰہ والمرضاۃ، فہو کبریت
أحمرُ وبدرٌ تام ودوحۃٌ مبارکۃٌ للکائنات، لیتفیّأ الناس ظلالہ
ویأتوہ لجلب البرکات. وہو دار أمنٍ لیجوس المضطرّون
خلالہا۔ ولیأخذوہ کہفًا عند الآفات. وہو مُبارکٌ وبورکَ مَن حولہ
وبُشری لمن لاقاہ ورآہ، أو سمع منہ بعض الکلمات. إنہ رجلٌ
یوالی اللّٰہُ من والاہ، ویُعادی من عاداہ. ویأتیہ السعداء
مِن کل فَجٍّ عمیق ودیارٍ بعیدۃ، وہوکہفٌ للمِلّۃ و أمانٌ من اللّٰہ
لکل مسلم ومسلمۃ۔ ومن علامات صدقہ أنہ یؤذَی فی أوّل أمرہ
مگر آں کسے کہ او را ایں مہر و شفقت دادہ شد و او را ازیں صفت پُر کردہ شد
و باایں ہمہ از ہوائے نفس و شہوات آں بیروں آمدہ
و در محبت الٰہی فنا گشتہ او کبریت احمر
و بدرتام است و برائے مردم درختے مبارک است تا مردم زیرسایہ او بیایند
و برائے حصول برکات پیش او حاضر شوند۔ و او خانہ امن و سلامتی است تا بے قرار ان درو
داخل شوند و بوقت آفتاب اورا پناہ خود بگیرند واو مبارک است و نیز آن کسے مبارک است
کہ گرداو می گردد ۔ و بشارت باد کسے را کہ با اوملاقات کرد و او را دید و بعض کلمات ا و شنید ۔ او
مردے است کہ خدا دوست دارندگان اورا دوست می دارد و دشمن دارندگان اورادشمن می دارد۔ و نیک مرداں
از ہمہ راہ ہائے دور و دراز پیش او می آیند و او پناہ ملّت و امان خدا
برائے ہر مسلم و مسلمہ می گردد و از علامات صدق اُو این است کہ او را در اول امر خود ایذا دادہ
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 466
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 466
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/466/mode/1up
ویُسلَّطُ علیہ الأشرار، ویسطو الفُجّارُ، مستہزئین مُکذّبین، ویقولون
فیہ أشیاء ویسبّون مجترئین. وہو یدِجّ علی الأرض دَجَّ الصِّوار، و
یمشی ہونًا کالأخیار، ولا یجزی السیءۃَ بالسیءۃ، ویدفع بالتی ھی
أحسن وأنسب لعباد الحضرۃ حتّی اذا تمّ أیّام الابتلاء، وما قُدّر
علیہ مِن جور السفہاء ، فیُنفَخ فی روعہ أن یُقبِل علی اللّٰہ کل الإقبال،
ویسئل نصرتہ بالتضرّع والابتھال، فتتحرک فی باطنہ ہذہ الإرادات،
فیخرّ ساجدًا للّٰہ فتُستجاب الدعواتُ، وتکون لہ النصرۃ والفتح فی
آخر الأمر وفی المآل. ویخلق اللّٰہ لہ أسبابًا من السماء باللطف
والنوال، ویفعل لہ أفعالًا یتحیّر الخَلْق من تلک الأفعال، و
یقلِّب الأمرَ کل التقلیب ویؤمنہ من الخوف والاہتیال. و
می شود ۔ و در حق او چیزہا مے گویند و چوں جور و جفا بکمال مے رسد
پس در دل او می دمند کہ سوئے خدا عزّ و جلّ متوجہ شود
و مدد او نخواہد
پس دُعائے او قبول کردہ می شود و انجام کار
فتح اورا می باشد
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 467
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 467
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/467/mode/1up
کذالک جرت عادتُہ بأولیاۂ، فإنہ یجعل أعداء ہم غالبین فی أوّل
الأمر، ثم یجعل الخواتیم لہم، وقد کتب أن العاقبۃ للمتقین.
ولا یُبعَث کمثل ہذہ الرجال إلّا بعد مرورٍ من القرون بإذن اللّٰہ الفعّال،
وبعد فسادٍ فی الأرض وصَول الأعداء وسیل الضلال. فإذا ظہر
الفساد فی الأرض وزاد العدوان، وکثر الفسق والعصیان، وقلَّ
المعرفۃ وصار الناس کالعمین، وجہلوا حدود اللّٰہ رب العالمین، و
تطرّقَ الفساد إلی الأعمال والأفعال والأقوال، وصار أمر الدین مُتشتِّتًا
ومُشرِفًا علی الزوال، والأعداء مدّوا أیدیہم إلی بیضۃ الإسلام،
وانتہی شعار الدین إلی الانعدام، وما بقی فی وُسع العلماء۔ أن
یردّوا الناس إلی الصلاح والاتّقاء ، بل العلماء وہنوا ونسوا خدمۃ
و خدارا ہمیں عادت با اولیائے خود است کہ اوشاں بادل حال مغلوب و مقہور و نشانۂ
ایذاء دشمناں می باشند و انجام کار فتح و ظفر نصیب ایشاں می گردد
و ایں چنیں مردم بعد از مرور سالہائے دراز مبعوث می شوند
وچون فساد در زمین ظاہر شود و موجہازندو مردم و حدود خداوند عزّ و جلّ را فراموش کنند
و علماء را برائے اصلاح و مردم قوت و
قدرت نماند بلکہ خود سست و غافل و مغلوب نفسہائے خود
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 468
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 468
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/468/mode/1up
الدین، وتمایلوا علی الدنیا الدنیّۃ، وما بقی لہم حظ من الإیمان والیقین. و
بلغ أمر الفساد والفسق والضلالۃ۔ إلی منتہی الغیّ کعلّۃٍ کانت فی الدرجۃ
الثالثۃ، وما بقی رجاء أن یبرأ الناس بمجرّد القال والقیل، فعند ذالک
یُرسَلُ مصلحٌ ویُعطَی لہ مِن لدن ربہ علمٌ ومعرفۃ وصدق وطرقُ إقامۃ
الدلیل، وطہارۃٌ واستقامۃٌ، و علیہ جرت عادۃ الرب الجلیل. فالحاصل
أن العنایۃ الإلہیۃ تقتضی بالفضل والإحسان، أن یبعث نبیًّا أو مُحدَّثًا
فی ذالک الزمان، ویفوّض إلیہ ہذہ الخطۃ ویجتبیہ لإصلاح نوع الإنسان،
فیجیء فی وقت تشہد فیہ القلوب السلیمۃ لضرورۃ داعٍ من حضرۃ الکبریاء۔
وتحسّ کلُّ نفس متیقّظۃ حاجۃً إلی تأیید رب السماء ، ویجدون ریحہ، ونفحاتُہ
تقرَع شامّۃ أرواحہم، فعند ذالک یظہر مأمور اللّٰہ، ویغیض سیل الفتن،
شوند ۔
پس دریں ہنگام
از نزد او تعالیٰ مردے مصلح پیدا می شود و او را علم و معرفت می بخشند
و عنایتِ الٰہیہ تقاضا می فرماید کہ نبی یا محدث را مبعوث کند
و خدمت دین سپرد فرماید
و اوبوقتے مے آید کہ دلہائے سلیم در آں وقت ضرورت ایں امر محسوس می کنند
و ہر نفس بیدارمی دریا بد کہ دریں وقت حاجت تائید الٰہی است و قوت شامہ ارواح شاں
خوشبوئے او را محسوس مے کند۔ پس مے آید وسیل فتنہ ہا خشک مے شوند
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 469
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 469
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/469/mode/1up
ویتم الحجۃ علی الکافرین۔ولا یأتی الّاعند الضرورات، ولا یسلّ السیف
إلا علی الذینسلّوہ من الظالمین والعصاۃ.
ثم اعلم أیہا السعید أن أکثر الناس قد أخطوا وغلطوا فی أمر المہدی المعہود
ونسبوا إلیہ سفک الدماء وقتلَ کثیرٍ من النصارٰی والیہود، وقالواإن ملوک النصاریالذین ہم ملوک الہند من أہل المغرب أعنی الیوروفین*، یؤخَذون و یُطوَّقون
ثم یُحضَرون فی حضرۃ المہدی صاغرین۔ وما لہم بہ من علم أن یقولوا إلّا
کالمفترین. وما عندہم إلّا أحادیث ضعیفۃ ووضع من الواضعین، ولا
تجد فی أیدیہم حدیثًا صحیحًا من خاتم النبیین. فاتّقوا اللّٰہ ولا تعتقدوا کمثل
ہذہ العقائد، ولا تستروا شریعۃ اللّٰہ تحت الزوائد متعمّدین. والذین
لایترکون ہذہ الأقاویل، ولا یستقرون البرہان والدلیل، ولا یطلبون
وبر منکران حجت تمام می گردد و محدث یا نبی بجز وقت ضرورت نمی آید ۔ و شمشیر نمی کشد مگربر آناں
کہ شمشیر کشیدہ باشند
بداں کہ اکثر مردم در امر مہدی معہود خطا کردہ اند
و او را بخونریزی و قتل نصاریٰ و یہود منسوب کردہ اند۔ بلکہ علماء ایں دیار می گویند کہ در وقت مہدی
شاہان ہندوستان را کہ یورپین باشند ماخوذ کر دہ و طوق درگردن
انداختہ پیش مہدی حاضر خواہند ساخت۔ لیکن باید دانست کہ ایں سخنہا محض افترا ہستند
و بدست شاں ہیچ حدیثے صحیح نیست
و ایشان
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 470
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 470
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/470/mode/1up
نورا یشفی النفس وینفی اللبس، ویکشف عن حقیقۃ الغُمّی، ویُوَضّح المعمَّی،
ولا یُمعِنون النظر کالمحققین، بل یتّبع بعضہم بعضًا کالعمین، ولا یسرحون
الطرف کالمفتّشین، فأولئک قوم یشابہون جَہامًا وخُلّبًا، ویُضاہون متصلّفًا
قُلَّبًا، أو ہم کبیوت عورۃ، أوکأشجارٍ غیر مثمرۃ، ولیس عند ہم مِن غیر لحی طُوّلتْ،
وآنُفٍ شمَختْ، ووجوہ عبست، وألسُنٍ سلطت، وقلوب زاغت. ولہم أمانی
لا یترکونہا، وأہواء یخفونہا، فلا یرِدون مناہل التحقیق، ولا یستقرؤون
مجاہل التدقیق، ولا یبذلون جہدہم لرؤیۃ الحق المبین، ولا یجاہدون لإیصال
الناس إلی ذُرَی الیقین.
وآخر الکلام فی ہذا الباب، أنی أنا المسیح المہدیّ من رب الأرباب، وما جئت للمحاربات
وما أمرنی ربّی للغَزاۃ۔ إنّی جئتُ علی قد م ابن مریم، لأدعو الناس إلی مکارم الأخلاق وإلی
نور ثبوت رانمی جویند کہ موجب اطمینان نفس گردد و حقیقت منکشف شود
و ہمچو محققان نظر را نمی دوا نند
ہمچو خانہ ہائے خالی اند یا ہمچو درختان بے بر و نزد شاں اگر چیزے ہست ہمیں ریشہاہستند
کہ درازگذاشتہ اند و بینی ہا کہ بہ تکبّر بلند کردہ۔ وروہا کہ تر ش اندوز بانہا کہ بہ بدگوئی دراز اند۔ ودلہا کہ کج اند
وایشان را آرزوہا ہستندکہ ترک آنہا نمی کنند ۔ و خواہشہا ہستند کہ پوشیدہ می دارند ۔ و در چشمہ ہائے تحقیق دارد
نمی شوند وراہ ہائے باریک بینی را نمی جویند و کوششہائے خود را برائے دیدن حق خرچ نمی کنند ۔ و ہیچ سعی بجا
نمی آر ند تا مردم را بہ یقین بر سانند
و آخر کلام دریں باب ایں است کہ من مسیح موعود و مہدی ام وبرائے جنگ ہا نیا مدم
بلکہ بر قدم حضرت عیسیٰ علیہ السلام آمدہ ام تا کہ مردم را سوئے مکارم اخلاق وسوئے رب رحیم و
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 471
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 471
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/471/mode/1up
ربّ اکرم وأرحم، ولا أری حاجۃ إلی سلّ السیوف من أجفانہا، بل ھي عارٌ لِمِلَّۃِ
أحاطت البلاد بلمعانہا۔نعم!حاجۃٌ إلی بَرْیِ الأقلام لجولانہا، لننجّی الناس من
الضلالات وطوفانہا. وإذا جئتُ علماء ہذہ الدیار، فکفّرونی وکذّبونی بالإصرار،
وأعرضوا عن الحق بالاستکبار، وقالوا دجّال افتری. فأراہم اللّٰہ الآیۃ الکبری، و
ظہرت انباء الغیب وبرکات عظمٰی، وخُسف القمر والشمس فی رمضان، فما تقلَّب
قلبٌ إلی الحق وما لان، وعرضتُ علیہم سُبلَ الہدایۃ، فما امتنعوا من العمایۃ والغوایۃ،
وألّفتُ لہم مجلدات ضخیمۃ وکتبًا مطولۃ مبسوطۃ۔ فما قبلوا الحق بل سبوا کالسفہاء،
وزادوا فی الغیّ والاعتداء . وقد وضح لہم بصدق العلامات انّنی من اللّٰہ رب السماوات،
فما کان أمرہم إلا الفحش والإیذاء والشتم والازدراء ، وقد رأوا من ربی آیات و
أنواع تأییدات، فما قبلوا ظُلمًا وعُلُوًّا وما کانوا منتہین۔ وما جئتُہم فی غیر وقت بل
جئتُ عند غُربۃ الإسلام، وفی زمان فسادٍ أشار إلیہ سیدنا خیر الأنام، وعلی رأس الماءۃ،وکانوا من قبل ینتظرون وقت ہذا الماءۃ، ویحسبونہا مبارکۃ للملّۃ، فلما جئتموہم
نبذوا علومہم وراء ظہورہم، وصاروا أوّل المعادین. ولولا خوف سیف الدولۃ
وکریم بخوانم ۔ و من ہیچ حاجت سوئے کشیدن شمشیر نہ می بینم بلکہ این کاربرائے آن مذہب عار است
کہ در ذات خود روشنی می دارد۔ آرے حاجتِ ما سوئے قلم ہا ست تا مردم را ازگمراہی رہا و طوفان آں
گمراہی ہا نجات دہیم و من چون سوئے علماء این دیار آمدم بر کفر من فتویٰ دادند و تکذیب من کردند و
گفتند کہ دجّال است و خدائے تعالیٰ ایشان را نشانہا نمود و
پیشگوئی ہا بظہور آمدند وَ بر کتہا ظاہر شدند۔ و ماہ و مہر در رمضان منکسف شدند لیکن ہیچ دلے
نرم نشد و از گمرا ہی باز نیا مدند
و برائے ایشان کتابہائے ضخیم تالیف کردم پس قبول نہ کردند بلکہ ہمچو سفہا دشنام دادند
و در گمراہی و افراط در ظلم قدم پیش نہادند۔ و او شان را بصدق علامات واضح شد کہ من از طرف خدا تعالیٰ ہستم
مگر بجز فحش گفتن و ایذا دادن ہیچ کار ایشان نبود و از خداوند من نشانہا دیدند
مگر قبول نکردند و باز نیامدند و من در غیر وقت نزد شان نیا مدم بلکہ
دروقت غربت اسلام ظاہر شدم و در ہنگام فسادے ظہور کردم کہ سوئے آں آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم اشارت کردہ بود
و برسر صدی آمدہ ام۔ و این مردم ایں صدی را انتظار مے کردند و ایں را مبارک می دانستند۔ و چوں نزد شاں آمدم
ہمہ علوم خود را پس پشت انداختند و اوّل دشمناں شدند۔ و اگر خوف شمشیر دولت برطانیہ نبودے
Ruhani Khazain Volume 14. Page: 472
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۴- حقیقت المہدی: صفحہ 472
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=14#page/472/mode/1up
البرطانیۃ، لقتلونی بالسیوف والأسنّۃ، ولکن اللّٰہ منعہم بتوسّط ہذہ الدولۃ
فنشکر اللّٰہ ونشکر ہذہ الدولۃ التی جعلہا اللّٰہ سببًا لنجاتنا من أیدی الظالمین۔
إنہا حفظت أعراضنا ونفوسنا وأموالنا من الناہبین. وکیف لا تُشکَر وإنّا نعیش
تحت ہذہ السلطنۃ بالأمن وفراغ البال، ونُجّینا من أنواع النکال، وصار نزولہا
لنا نزول العزّ والبرکۃ۔ ونلنا غایۃ رجائنا من امن الدنیا والعافیۃ فوجبتإطاعتھا
ودعاء إقبالہا وسلامتہا بصدق النیّۃ۔إنہا ما أسَرَتْنا بأیدی السطوۃ، بل جعل قلوبنا أساری
بأیادی السطوۃ، بل جعل قلوبنا أساری بأیادی المنّۃ والنعمۃ، فوجب شکرہا
وشکرمَبرَّتِہا، ووجب طاعتہا وطاعۃ حفد تہا. اللّٰہم اجزِ منّا ہذہ الملکۃ
المعظّمۃ، واحفظہا بدولتہا وعزّتہا، یا أرحم الراحمین. آمین.
الراقم المرزا غلام احمد القادیانی
مرا قتل کردندے
پس خدا را و این دولت برطانیہ را شکر مے کنیم کہ موجب نجات ما گردید و مالہائے ما و جانہائے ما
و آبرو ہائے ما از ظلم ظالمان محفوظ ماندند وزیر سایہ این دولت بامن بسر
می بریم و از انواع عذا بہا برستیم و نزول ایشان
برائے مامہمانی عزت و برکت گردید و ہمہ امید ہائے دنیوی را یا فتیم پس برما واجب گردید
کہ اطاعت او کنیم و دعاء سلامت و اقبال او بصدق نیت کردہ باشیم ۔ این دولت بدستہائے شوکت خود
مارا اسیر نکردہ است بلکہ بہ ایادی منت و احسان خود دلہائے ما را اسیر گردانیدہ است۔ پس
واجب است کہ شکر او و شکر احسان او کنیم و طاعت او و حکام او بجا آریم ۔ اے خدا ایں ملکہ
معظمہ را از ما جزائے خیر بدہ ۔ آمین
۲۱؍ فروری ۱۸۹۹ ؁ء
 
Last edited:
Top