Ruhani Khazain Volume 17. Page: 341
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 341
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
341
الحمدلِلّٰہ والمِنّہ
کہ تمام مخالفوں پر الہٰی حجّت پوری کرنے کیلئے
یہ رسالہ
جس کا نام ہے
اربعین
لاتمام الحجّۃ علے المخالفین
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 342
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 342
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
342
Blank Page
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 343
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 343
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
343
نصیحتؔ :۔وہ تمام دوست جن کے پاس وقتًا فوقتًا یہ نمبر پہنچتے جائیں چاہئیے کہ وہ ان کو جمع کرتے جائیں اور پھر ترتیب وار ایک رسالہ کی صورت میں بنا لیں۔ اور اس رسالہ کا نام ہوگا’’اربعین لاتمام الحجّۃ علی المخالفین۔‘‘
اربعین نمبر اول
3
آج میں نے اتمام حجت کے لئے یہ ارادہ کیا ہے کہ مخالفین اور منکرین کی دعوت میں چالیس اشتہار شائع کروں* تاقیامت کو میری طرف سے حضرتِ احدیت میں یہ حجت ہو کہ مَیں جس امر کے لئے بھیجا گیا تھا اس کو میں نے پورا کیا۔ سو اب میں بکمال ادب و انکسار حضرات علماء مسلمانان و علماء عیسائیان و پنڈتان ہندوان و آریان یہ اشتہار بھیجتا ہوں اور اطلاع دیتا ہوں کہ میں اخلاقی و اعتقادی و ایمانی کمزوریوں اور غلطیوں
* اس اشتہار کے بعد انشاء اللہ ہر ایک اشتہار پندرہ پندرہ دن کے بعد بشرطیکہ کوئی روک پیش نہ آجائے نکلا کرے گا جب تک کہ چالیس اشتہار پورے ہو جائیں یا جب تک کہ کوئی مخالف صحیح نیت کے ساتھ بغیر گندی حجت بازی کے جس کی بدبو ہر ایک کو آسکتی ہے میدان میں آکر میری طرح کوئی نشان دکھلا سکے۔ مگر یاد رہے کہ اس مقابلہ میں کسی شخص سے کوئی مباہلہ مقصود نہیں ہے اور نہ کسی مخالف کی ذات کی نسبت کوئی پیشگوئی ہے بلکہ صرف یہ مقابلہ ہوگاکہ کس کے ہاتھ پر خدا تعالیٰ غیب کی باتیں اور خوارق ظاہر کرتا اور دعائیں قبول فرماتا ہے ۔اور ذاتیات اور مباہلہ اور ملاعنہ یہ دونوں امر مستثنیٰ میں داخل رہیں گے اور ہر ایک ایسی پیشگوئی سے اجتناب ہوگا جو امن عامہ اور اغراض گورنمنٹ کے مخالف ہو یا کسی خاص شخص کی ذلّت یا موت پر مشتمل ہو۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 344
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 344
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
344
کی اصلاح کے لئے دنیا میں بھیجا گیا ہوں۔ اور میرا قدم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے قدم پر ہے انہی معنوں سے میں مسیح موعود کہلاتا ہوں کیونکہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ محض فوق العادت نشانوں اور پاک تعلیم کے ذریعہ سے سچائی کو دنیا میں پھیلاؤں۔ میں اِس بات کا مخالف ہوں کہ دین کے لئے تلوار اٹھائی جائے اور مذہب کے لئے خدا کے بندوں کے خون کئے جائیں اور میں مامور ہوں کہ جہاں تک مجھ سے ہو سکے ان تمام غلطیوں کو مسلمانوں میں سے دُور کر دوں اور پاک اخلاق اور بُردباری اور حلم اور انصاف اور را ستبازی کی راہوں کی طرف اُن کو بلاؤں۔ میں تمام مسلمانوں اور عیسائیوں اور ہندوؤں اور آریوں پر یہ بات ظاہر کرتا ہوں کہ دنیا میں کوئی میرا دشمن نہیں ہے۔ میں بنی نوع سے ایسی محبت کرتا ہوں کہ جیسے والدہ مہربان اپنے بچوں سے بلکہ اس سے بڑھ کر۔ میں صرف ان باطل عقائد کا دشمن ہوں جن سے سچائی کا خون ہوتا ہے۔ انسان کی ہمدردی میرا فرض ہے اور جھوٹ اور شرک اور ظلم اور ہر ایک بدعملی اور ناانصافی اور بد اخلاقی سے بیزاری میرا اصول۔
میری ہمدردی کے جوش کا اصل محرک یہ ہے کہ میں نے ایک سونے کی کان نکالی ہے اور مجھے جواہرات کے معدن پر اطلاع ہوئی ہے اور مجھے خوش قسمتی سے ایک چمکتا ہوا اور بے بہا ہیرا اُس کان سے ملا ہے اور اس کی اس قدر قیمت ہے کہ اگر مَیں اپنے ان تمام بنی نوع بھائیوں میں وہ قیمت تقسیم کروں تو سب کے سب اس شخص سے زیادہ دولت مند ہو جائیں گے جس کے پاس آج دنیا میں سب سے بڑھ کر سونا اور چاندی ہے۔ وہ ہیرا کیا ہے؟ سچا خدا۔ اور اس کو حاصل کرنا یہ ہے کہ اس کو پہچاننا۔ اور سچا ایمان اس پر لانا اور سچی محبت کے ساتھ اس سے تعلق ؔ پیدا کرنا اور سچی برکات اس سے پانا پس اس قدر دولت پاکر سخت ظلم ہے کہ میں بنی نوع کو اس سے محروم رکھوں اور وہ بھوکے مریں اور میں عیش کروں۔ یہ مجھ سے ہر گز نہیں ہوگا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 345
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 345
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
345
میرا دل ان کے فقروفاقہ کو دیکھ کر کباب ہو جاتا ہے۔ ان کی تاریکی اور تنگ گذرانی پر میری جان گھٹتی جاتی ہے۔ مَیں چاہتا ہوں کہ آسمانی مال سے اُن کے گھر بھر جائیں اور سچائی اور یقین کے جواہر ان کو اتنے ملیں کہ اُن کے دامن استعدادپُر ہو جائیں۔
ظاہر ہے کہ ہر ایک چیز اپنے نوع سے محبت کرتی ہے یہاں تک کہ چیونٹیاں بھی اگر کوئی خود غرضی حائل نہ ہو۔ پس جو شخص کہ خدا تعالیٰ کی طرف بلاتا ہے اس کا فرض ہے کہ سب سے زیادہ محبت کرے۔ سو میں نوع انسان سے سب سے زیادہ محبت کرتا ہوں۔ ہاں ان کی بد عملیوں اور ہر ایک قسم کے ظلم اور فسق اور بغاوت کا دشمن ہوں کسی کی ذات کا دشمن نہیں۔ اس لئے وہ خزانہ جو مجھے ملا ہے جو بہشت کے تمام خزانوں اور نعمتوں کی کنجی ہے وہ جوش محبت سے نوع انسان کے سامنے پیش کرتا ہوں اور یہ امر کہ وہ مال جو مجھے ملا ہے وہ حقیقت میں ازقسم ہیرا اور سونا اور چاندی ہے کوئی کھوٹی چیز یں نہیں ہیں بڑی آسانی سے دریافت ہو سکتا ہے اور وہ یہ کہ اُن تمام دراہم اور دینار اور جواہرات پر سلطانی سکہ کا نشان ہے یعنی وہ آسمانی گواہیاں میرے پاس ہیں جو کسی دوسرے کے پاس نہیں ہیں۔مجھے بتلایا گیا ہے کہ تمام دینوں میں سے دین اسلام ہی سچا ہے۔ مجھے فرمایا گیا ہے کہ تمام ہدایتوں میں سے صرف قرآنی ہدایت ہی صحت کے کامل درجہ پر اور انسانی ملاوٹوں سے پاک ہے ۔مجھے سمجھا یا گیا ہے کہ تمام رسولوں میں سے کامل تعلیم دینے والا اور اعلیٰ درجہ کی پاک اور پُرحکمت تعلیم دینے والا اور انسانی کمالات کا اپنی زندگی کےؔ ذریعہ سے اعلیٰ نمونہ دکھلانے والا صرف حضرت سیدنا و مولانا محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور مجھے خدا کی پاک اور مطہّر وحی سے اطلاع دی گئی ہے کہ میں اس کی طرف سے مسیح موعود اور مہدی معہود اور اندرونی اور بیرونی اختلافات کا حَکم ہوں۔ یہ جو میرا نام مسیح اور مہدی رکھا گیا ان دونوں ناموں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے مجھے مشرف فرمایا اور پھر خدا نے اپنے بلاواسطہ مکالمہ سے یہی میرا نام رکھا اور پھر زمانہ کی حالت موجودہ نے تقاضا کیا کہ یہی میرا نام ہو۔ غرض میرے اِن ناموں پر یہ تین گواہ ہیں۔ میرا خدا جو آسمان اور زمین کا مالک ہے میں اُس کو گواہ رکھ کر کہتا ہوں کہ مَیں اُس کی طرف سے ہوں اور وہ اپنے نشانوں سے میری گواہی دیتا ہے۔ اگر آسمانی نشانوں میں کوئی میرا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 346
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 346
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
346
مقابلہ کر سکے تو میں جھوٹا ہوں۔ اگر دعاؤں کے قبول ہونے میں کوئی میرے برابر اُتر سکے تو میں جھوٹا ہوں۔ اگر قرآن کے نکات اور معارف بیان کرنے میں کوئی میرا ہم پلّہ ٹھہر سکے تو میں جھوٹا ہوں۔ اگر غیب کی پوشیدہ باتیں اور اسرار جو خدا کی اقتداری قوت کے ساتھ پیش از وقت مجھ سے ظاہر ہوتے ہیں ان میں کوئی میری برابری کر سکے تو میں خدا کی طرف سے نہیں ہوں۔
اب کہاں ہیں وہ پادری صاحبان جو کہتے تھے کہ نعوذ باللہ حضرت سیدنا و سید الورےٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی پیشگوئی یا اَور کوئی امر خارق عادت ظہور میں نہیں آیا۔ مَیں سچ سچ کہتا ہوں کہ زمین پر وہ ایک ہی انسان کامل گذرا ہے جس کی پیشگوئیاں اور دعائیں قبول ہونا اور دوسرے خوارق ظہور میں آنا ایک ایسا امر ہے جو اب تک امت کے سچے پیروؤں کے ذریعہ سے دریا کی طرح موجیں مار رہا ہے۔ بجز اسلام وہ مذہب کہاں اور کدھر ہے جو یہ خصلت اور طاقت اپنے اندر رکھتا ہے اور وہ لوگ کہاں اور کس ملک میں رہتے ہیں جو اسلامی برکات اور نشانوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ اگر انسان صرف ایسے مذہب کا پیرو ہو جس میں آسمانی روح کی کوئی ملاوٹ نہیں تو وہ اپنے ایمان کو ضائع کرتا ہے۔ مذہب وہی مذہب ہے جو زندہ مذہب ہو اور زندگی کی رُوح اپنے اندر رکھتا ہو اور زندہ خدا سے ملاتا ہو۔ اور میں صرف یہی دعویٰ نہیں کرتا کہ خدا تعالیٰ کی پاک وحی سے غیب کی باتیں میرے پر کھلتی ہیں اور خارق عادت امر ظاہر ہوتے ہیں بلکہ یہ بھی کہتا ہوں کہ جو شخص دل کو پاک کرکے اور خدا اور اس کے رسول پر سچی محبت رکھ کر میری پیروی کرے گا وہ بھی خدا تعالیٰ سے یہ نعمت پائے گا۔ مگر یاد رکھو کہ تمام مخالفوں کے لئے یہ دروازہ بندہے۔ اور اگر دروازہ بند نہیں ہے تو کوئی آسمانی نشانوں میں مجھ سے مقابلہ کرے۔ اور یاد رکھیں کہ ہر گز نہیں کر سکیں گے۔ پس یہ اسلامی حقیت اور میری حقانیت کی ایک زندہ دلیل ہے۔ختم ہوا پہلا نمبر اربعین کا۔
والسلام علٰی من اتّبع الہدیٰ۔ ۲۳؍جولائی۱۹۰۰ء
المشتھر مرزا غلام احمد مسیح موعود از قادیاں
مطبوعہ ضیاء الاسلام پریس قادیاں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 347
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 347
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
347
نحمدہٗ و نصلّی
اربعین نمبر۲
رب اغفر ذنوبنا واھد قلوبنا انک الذّ الاشیاء ان یُسْقَ *جرعۃ من عرفانک ولا یُسْقٰی الّا بفضلک وامتنانک۔ ربّ انّی اشکو الٰی حضرتک من مصیبۃٍ نزلت علٰی ھٰذہ الامۃ من انواع الفتن والتفرقۃ۔ ربّ اَدْرک فاِنّ القوم مُدْرَکون۔
چونکہ انسان خدا تعالیٰ کی عبادت اور معرفت کے لئے پیدا کیا گیا ہے اس لئے خداتعالیٰ چاہتا ہے کہ لوگ اس کی عبادت اور معرفت میں ترقی کریں اور جب کبھی کوئی ایسا زمانہ آجاتا ہے کہ اکثر طوائف مخلوقات دنیا کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں اور دنیا سے دل لگاتے اور اُنس پکڑتے ہیں اور خدا تعالیٰ کی محبت اور اخلاص اور ذوق اور شوق دلوں میں سے اُٹھ جاتا ہے اور خدا شناسی کی راہیں مخفی ہو جاتی ہیں اور خدا کے گذشتہ نشان جو اس کے پاک نبیوں کے ہاتھ پر ظاہر ہوئے تھے یا تو محض قصوں اور کہانیوں کی طرح مانے جاتے ہیں اور دلوں کی تبدیلی اور انقطاع الی اللہ اور صفائی اُن سے حاصل نہیں ہوتی بلکہ اُن کی کچھ بھی ہیبت اور عظمت دلوں میں باقی نہیں رہتی اور یا وہ محض جھوٹے سمجھے جاتے ہیں اور اُن پر ہنسی اور ٹھٹھا کیا جاتا ہے جیسا کہ آج کل کے نیچری صاحبان یا برہمو صاحبان میں سے اکثر لوگ ایسا ہی خیال کرتے ہیں غرض ایسے وقت میں اور ایسے زمانہ میں جبکہ خدا شناسی کی روشنی کم ہوتے ہوتے آخر ہزارہا نفسانی ظلمتوں کے پردہ میں چُھپ جاتی ہے بلکہ اکثر لوگ
* ایڈیشن اول میں سہو کتابت ہے۔ درست ’’ اَنْ یُسْقٰی ‘‘ہے جیسا کہ اگلی سطر میں درست لفظ موجود ہے (ناشر
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 348
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 348
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/348/mode/1up
348
دہریہ کے رنگ میں ہو جاتے ہیںؔ اور زمین گناہ اور غفلت اور بے باکی سے بھر جاتی ہے۔ خداتعالیٰ کی غیرت اور جلال اور عزّت تقاضا فرماتی ہے کہ دوبارہ اپنے تئیں لوگوں پر ظاہر فرماوے سو جیسا کہ اس کی قدیم سے سنّت ہے ہمارے اس زمانہ میں جو ایسے ہی حالات اور علامات اپنے اندر جمع رکھتا ہے خدا تعالیٰ نے مجھے چودھو۱۴ یں صدی کے سر پر اس تجدید ایمان اور معرفت کے لئے مبعوث فرمایا ہے اور اس کی تائید اور فضل سے میرے ہاتھ پر آسمانی نشان ظاہر ہوتے ہیں اور اُس کے ارادہ اور مصلحت کے موافق دُعائیں قبول ہوتی ہیں اور غیب کی باتیں بتلائی جاتی ہیں اور حقائق اور معارف قرآنی بیان فرمائے جاتے اور شریعت کے معضلات و مشکلات حل کئے جاتے ہیں اور مجھے اُس خدائے کریم وعزیز کی قسم ہے جو جھوٹ کا دشمن اور مفتری کا نیست و نابود کرنے والا ہے کہ میں اُس کی طرف سے ہوں اور اس کے بھیجنے سے عین وقت پر آیا ہوں اور اس کے حکم سے کھڑا ہوا ہوں اور وہ میرے ہر قدم میں میرے ساتھ ہے اور وہ مجھے ضائع نہیں کرے گا اور نہ میری جماعت کو تباہی میں ڈالے گا جب تک وہ اپنا تمام کام پورا نہ کر لے جس کا اُس نے ارادہ فرمایا ہے۔ اُس نے مجھے چودھویں صدی کے سر پر تکمیل نور کے لئے مامور فرمایا اور اس نے میری تصدیق کے لئے رمضان میں خسوف کسوف کیا اور زمین پر بہت سے کھلے کھلے نشان دکھلائے جو حق کے طالب کے لئے کافی تھے اور اس طرح اُس نے اپنی حجت پوری کر دی ۔کوئی شخص واقعی طور پر میرے پر کوئی الزام نہیں لگا سکتا اور نہ میرے نشانوں پر کوئی جرح کر سکتا ہے کیونکہ وہ مجھ پر کوئی ایسی نکتہ چینی نہیں کرسکتااور نہ میرے بعض آسمانی نشانوں پر کوئی ایسی حرف گیری کر سکتا ہے جو وہی حرف گیری انبیاء گذشتہ پر اور اُن کے بعض نشانوں پر دشمنوں نے نہیں کی جن کی حقیقت کو اُن نادان متعصبوں نے نہیں سمجھا۔ بھلا اگر میرے مخالفوں میں ایک ذرہ بھی سچائی ہے تو وہ آرام سے ایک مختصر مجلس چندشریف اور معزز انسانوں کی مقرر کرکے چندوہ باتیں میرے آگے پیش کریں جو اُن کے نزدؔ یک
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 349
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 349
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/349/mode/1up
349
وہ عیب میں داخل ہیں یا چند ایسی پیشگوئیاں پیش کریں جو ان کے نزدیک وہ پوری نہیں ہوئیں مگر وہ امور ایسے ہوں جو انبیاء کے سوانح یا اُن کی پیشگوئیوں میں اُن کی نظیر مل نہ سکے۔ مگر یاد رہے کہ اگر وہ ایسی مہذب اور دانشمند مجلس میں یہ تصفیہ کرنا چاہیں تو ضرور ثابت ہو جائے گا کہ وہ صرف بہتان اور افترا کرنے والے ہیں۔ غائبانہ ذکر تو صرف غیبت کہلاتا ہے اِس سے زیادہ نہیں اور اس سے کچھ ثابت نہیں ہوتا کیونکہ اس میں شخص غیبت کنندہ کو بوجہ اکیلا ہونے کے ہر ایک کذب اور افترا کی بہت گنجائش ہوتی ہے۔ پس بلا شبہ ایسی غیبت جس مجلس میں سُنی جاتی ہے وہ خدا تعالیٰ کے نزدیک صلحاء کی مجلس نہیں ہے۔ اگر انسان اپنے دل میں سچائی کی طلب رکھتا ہے تو جو بات اس کو سمجھ نہ آوے اس کو پوچھ لینا چاہئے۔ اگر میرے پر یہ الزام لگایا جائے کہ کوئی پیشگوئی میری پوری نہیں ہوئی یا پورا ہونے کی اُمید جاتی رہی تو اگر میں نے بحوالہ انبیاء علیہم السلام کی پیشگوئیوں کے یہ ثابت نہ کر دیا کہ درحقیقت وہ تمام پیشگوئیاں پوری ہو گئی ہیں یا بعض انتظار کے لائق ہیں اور وہ اُسی رنگ کی ہیں جیسا کہ نبیوں کی پیشگوئیاں تھیں تو بلاشبہ میں ہر ایک مجلس میں جھوٹا ٹھہروں گا۔ لیکن اگر میری باتیں نبیوں کی باتوں سے مشابہ ہیں تو جو مجھے جھوٹا کہتا ہے اُس کو خدا تعالیٰ کا خوف نہیں ہے۔ بعض بے خبر ایک یہ اعتراض بھی میرے پر کرتے ہیں کہ اس شخص کی جماعت اس پر فقرہ علیہ الصلوٰۃ والسلام اطلاق کرتے ہیں اور ایسا کرنا حرام ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ میں مسیح موعود ہوں اور دوسروں کا صلوٰۃ یا سلام کہنا تو ایک طرف خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جوشخص اس کو پاوے میرا سلام اُس کو کہے اور احادیث اور تمام شروح احادیث میں مسیح موعود کی نسبت صدہا جگہ صلوٰۃ اور سلام کا لفظ لکھا ہوا موجود ہے۔ پھرجبکہ میری نسبت نبی علیہ السلام نے یہ لفظ کہا صحابہ نے کہا بلکہ خدا نے کہا تو میری جماعت کا میری نسبت یہ فقرہ بولنا کیوں حرام ہو گیا۔ خود عام طور پر تمامؔ مومنوں کی نسبت قرآن شریف میں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 350
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 350
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/350/mode/1up
350
صلوٰۃ اور سلام دونوں لفظ آئے ہیں اور مولوی محمد حسین بٹالوی رئیس المخالفین نے جب براہین احمدیہ کا ریویو لکھا اس کو پوچھنا چاہئے کہ کتاب مذکور کے صفحہ ۲۴۲ میں یہ الہام اُس نے درج پایا یا نہیں۔ اصحاب الصُفّۃ۔ وما ادراک ما اصحاب الصُفّۃ ترٰی اعینھم تفیض من الدمع۔ یصلّون علیک۔ ربّنا اننا سمعنامنادیا ینادی للایمان وداعیا الی اللّٰہ وسراجًا مُّنیرا۔ ترجمہ یہ ہے کہ یاد کر صُفّہ میں رہنے والے اورتو کیا جانتا ہے کہ کس مرتبہ کے آدمی اور کس کامل درجہ کی ارادت رکھنے والے ہیں صُفّہ کے رہنے والے۔ تو دیکھے گا کہ اُن کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوں گے۔ اور تیرے پر درود بھیجیں گے* اور کہیں گے کہ اے ہمارے خدا ہم نے ایک آواز دینے والے کو سُنا یعنی ہم اُس پر ایمان لائے اور اس کی بات سُنی اُس کی یہ آواز ہے کہ اپنے ایمانوں کو خدا پر قوی کرو وہ خدا کی طرف بلانے والا اور چمکتا ہوا چراغ ہے۔ اب دیکھو کہ اس الہام میں نیک بندوں کی یہ علامت رکھی ہے کہ میرے پر درود بھیجیں گے اور مولوی محمد حسین سے پوچھو کہ اگر یہ اعتراض کی جگہ تھی تو کیوں اُس نے ریویو کے لکھنے کے وقت اعتراض نہ کیا بلکہ اس الہام میں تو اس اعتراض سے سخت تر ایک اور اعتراض ہو سکتا تھا اور وہ یہ کہ داعی الی اللہ اور سراج منیرؔ یہ دو نام
* انسانی عادت اور اسلامی فطرت میں داخل ہے کہ مومن کسی ذوق کے وقت اور کسی مشاہدہ کر شمہ قدرت کے وقت درود بھیجتا ہے۔ سو اس یصلّون علیک کے فقرہ میں اشارہ ہے کہ وہ لوگ جو ہر دم پاس رہیں گے وہ کئی قسم کے نشان دیکھتے رہیں گے پس ان نشانوں کی تاثیر سے بسااوقات اُن کے آنسو جاری ہو جائیں گے اور شدّتِ ذوق اور رقت سے بے اختیار درود اُن کے مُنہ سے نکلے گاچنانچہ ایسا ہی وقوع میں آرہا ہے اور یہ پیشگوئی بار بار ظہور میں آرہی ہے بشرط صحبت ہر ایک سعادت مند اس کیفیت کو حاصل کر سکتا ہے۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 351
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 351
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/351/mode/1up
351
اور دو خطاب خاص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن شریف میں دیئے گئے ہیں۔ پھر وہی دو خطاب الہام میں مجھے دیئے گئے۔ کیا یہ اعتراض درود بھیجنے سے کچھ کم تھا ۔پھر اس سے بھی بڑھ کر براہین احمدیہ کے دوسرے الہامات پر اعتراض ہو سکتے تھے جن کا مولوی محمد حسین بٹالوی نے ریویو لکھا۔* اور جا بجا قبول کیا کہ یہ الہامات خدا تعالیٰ کی طرف سے ہیں بلکہ اس کے استاد میاں نذیر حسین دہلوی نے چند گواہوں کے روبرو براہین احمدیہ کی نسبت جس میں یہ الہامات تھے حد سے زیادہ تعریف کی اور فرمایا کہ جب سے اسلام میں سلسلہ تالیف و تصنیف شروع ہوا ہے براہین کی مانند افاضہ اور فضل اور خوبی میں کوئی ایسی تالیف نہیں ہوئی۔ اور اُن کی غرض اس قدر تعریف سے براہین احمدیہ کے الہامات اور اس کی پیشگوئیاں تھیں جن سے اسلام کے مخالفوں پر حجت پوری ہوتی تھی۔ ایسا ہی پنجاب اور ہندوستان کے تمام علماء نے بجز معدودے چند ان الہامات کو خدا تعالیٰ کی طرف سے سمجھ لیا تھا جو حقیقت میں خدا تعالیٰ کی طرف سے ہیں حالانکہ اُن میں اس عاجز کا اس قدر اکرام کیا گیا ہے جس سے بڑھ کر ممکن نہیں اور بطور نمونہ اُن میں سے یہ ہیں:۔
یا احمد بارک اللّٰہ فیک۔ الرحمٰن علّم القراٰن لتنذرقوما ما انذر آباء ھم
* براہین احمدیہ کی تالیف کو بیس۲۰ برس گذر گئے ہیں۔ اس کتاب میں وہ پیشگوئیاں ہیں جو سال ہا سال کے بعد اب پوری ہو رہی ہیں۔ جیسا کہ یہ پیشگوئی کہ ہم تمام دنیا میں تجھے شہرت دیں گے اور تیرا نام تمام دیار میں بلند کیا جائے گا اور کوئی نہیں ہوگا جو تیرے نام سے بے خبر رہے یہ اُس وقت کی پیشگوئی ہے جبکہ اس قصبہ میں بھی سب لوگ مجھے نہیں جانتے تھے۔ اور پھر دوسری پیشگوئی اسی کے ساتھ ہے اور وہ یہ کہ لوگ دُور دراز ملکوں سے تحف تحائف تجھے بھیجیں گے اور دُور دُور سے چل کر آئیں گے یہ بھی اس زمانہ کی پیشگوئی ہے جبکہ دس۱۰ کوس سے بھی میرے پاس کوئی نہیں آتا تھا اور نہ کوئی ایک پیسہ بطور تحفہ بھیجتا تھا۔ اب اس طرح پر یہ پیشگوئیاں پوری ہوئیں کہ ہزارہا کوس سے لوگ آتے ہیں اور ہزارہا روپیہ سے مدد کرتے ہیں اور ایک دنیا میں خدا نے شہرت دے دی اور کوئی قوم بے خبر نہیں رہی۔ والحمدللّٰہ علٰی ذالک۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 352
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 352
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/352/mode/1up
352
ولتستبین سبیل المجرمین۔ قل انی امرت وانا اول المومنین۔ ھو الذی ارسل رسولہ بالھدیٰ ودین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ، وکنتم علی شفا حفرۃ فانقذکم منھا۔ وکان امر اللّٰہ مفعولا۔ لا مبدّل لکلمات اللّٰہ۔ اناکفیناک المستھزئین۔ ھٰذا من رحمت ربک یتم نعمتہ علیک لتکون اٰیۃ للمؤمنین۔ قل ان کنتم تحبّون اللّٰہ فاتبعونی یحببکم اللّٰہ۔ قل عندی شھادۃ من اللّٰہ فھل انتم مومنون۔ قل عندی شھادۃ من اللّٰہ فھل انتم مسلمون۔ وقل اعملوا علی مکانتکم انی عامل فسوف تعلمون۔ عسٰی ربکم ان یرحمکم وان عدتم عدنا وجعلنا جھنّم للکافرین حصیرؔ ا۔ یخوفونک من دونہ۔ انک باعیننا سمیتک المتوکل۔ یحمدک اللّٰہ من عرشہ۔ نحمدک ونصلّی۔ یریدون ان یطفؤا نور اللّٰہ بافواھھم واللّٰہ متم نورہ ولوکرہ الکافرون۔ سنلقی فی قلوبھم الرعب۔ اذا جاء نصر اللّٰہ والفتح وانتھٰی امر الزمان الینا الیس ھٰذا بالحق۔ وقالوا ان ھٰذا الا اختلاق۔ قل اللّٰہ ثمّ ذرھم فی خوضھم یلعبون۔ قل ان افتریتہ فعلیّ اجرامی۔ ومن اظلم ممن افتریٰ علی اللّٰہ کذبا۔ وامانرینک بعض الذی نعدھم اونتوفینک انی معک فکن معی اینما کنت۔ کن مع اللّٰہ حیثماکنت۔ اینما تولوا فثم وجہ اللّٰہ۔ کنتم خیر اُمّۃ اخرجت للناس وافتخارًا للمومنین۔ ولا تیئس من روح اللّٰہ الا ان روح اللّٰہ قریب۔ الا نصر اللّٰہ قریب*۔ یأْتیک من کلّ فج عمیق۔ یأتون من کل فج عمیق۔ ینصرک اللّٰہ من عندہ۔ ینصرک رجال نوحی الیھم من السماء۔ انی منجّیک من الغمّ وکان ربّک قدیرًا۔ انا فتحنا لک فتحامبینا فتح الولی فتح وقرّبناہ نجیّا۔ اشجع الناس۔ ولو کان الایمان معلّقا بالثریالنالہ۔ اناراللّٰہ برھانہ۔
* غالبًا’’ أن‘‘ کاتب سے سہوًا ر ہ گیا ہے براہین احمدیہ میں’’ ألا انّ نصراللّٰہ قریب‘‘ ہے۔ ( روحانی خزائن جلد ۱ صفحہ ۲۶۷)
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 353
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 353
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/353/mode/1up
353
یا احمد فاضت الرحمۃ علٰی شفتیک۔ انک باعیننا۔ یرفع اللّٰہ ذکرک۔ ویتم نعمتہ علیک فی الدنیا والاخرۃ۔ یا احمدی أنت مرادی ومعی۔ غَرسْتُ کرامتک بیدی۔ ونظرنا الیک وقلنا یانار کونی بردا وسلامًا علٰی ابراھیم۔ یا احمد یتم اسمک ولا یتم اسمی۔ بورکت یا احمد وکان ما بارک اللّٰہ فیک حقافیک۔ شانک عجیب۔ واجرک قریب۔ انّی جاعلک للناس امامًا۔ أکان للناس عجبا۔ قل ھواللّٰہ عجیب۔ یجتبی من یشاء من عبادہ۔ ولا یُسئل عمّایفعل وھم یسئلون۔ انت وجیہ فی حضرتی اخترتک لنفسی۔ الارضُ والسّماء معک کما ھو معی۔ وسرّک سرّی۔ انت منّی بمنزلۃ توحیدی و تفریدی۔ فحان ان تعان وتعرف بین الناؔ س۔ ھل اتی علی الانسان حین من الدھرلم یکن شیئا مذکورا۔ وکاد ان یعرف بین الناس۔ وقالوا انّٰی لک ھٰذا۔ وقالوا ان ھٰذا الا اختلاق۔ اذا نصر اللّٰہ المؤمن جعل لہ الحاسدین فی الارض۔ قل ھو اللّٰہ ثم ذرھم فی خوضھم یلعبون۔ سبحان اللّٰہ تبارک وتعالٰی زاد مجدک۔ ینقطع آباء ک ویبدء منک۔ وما کان اللّٰہ لیترکک حتّی یمیز الخبیث من الطیّب۔ اردت ان استخلف فخلقت اٰدم۔ یا آدم اسکن انت وزوجک الجنّۃ۔ یااحمد اسکن انت وزوجک الجنّۃ۔ یامریم اسکن انت وزوجک الجنّۃ۔ تموت وانا راض منک۔ فادخلوا الجنّۃ ان شاء اللّٰہ اٰمنین۔ سلام علیکم طبتم فادخلوھا آمنین۔ خدا تیرے سب کام درست کر دے گا اور تیری ساری مرادیں تجھے دے گا۔ سلام علیک جعلت مبارکا۔ وانی فضلتک علی العالمین۔ وقالوا ان ھو الّا افک افتری وما سمعنا بھٰذا فی آبائنا الاوّلین۔ وکان ربّک قدیرًا۔ یجتبی الیہ من یّشاء۔ ولقد کرّمنا بنی اٰدم
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 354
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 354
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/354/mode/1up
354
وفضلنا بعضھم علٰی بعض۔ قل جاء۔ کم نور من اللّٰہ فلا تکفروا ان کنتم مؤمنین۔ ان الذین کفروا وصدّوا عن سبیل اللّٰہ ردّ علیھم رجل من فارس شکر اللّٰہ سعیہ۔ کتاب الولی ذوالفقار علی۔ ولو کان الایمان معلقا بالثریا لنالہ۔ یکاد زیتہ یضئ ولولم تمسسہ نار۔دنٰی فتدلّٰی فکان قوسین۱ ادنٰی۔ انا انزلناہ قریبا من القادیان۔ وبالحق انزلناہ وبالحق نزل۔ صدق اللّٰہ ورسولہ وکان امر اللّٰہ مفعولا۔ قول الحق الذی فیہ تمترون۔ وقالوا لولا نزّل علٰی رجل من قریتین عظیم۔ وقالوا ان ھٰذا لمکرمکرتموہ فی المدینۃ۔ ینظرون الیک وھم لا یبصرون۔ الرّحمٰن۔علّم القراٰن۔ ولا یمسّہٗ الا المطھّرون۔ یا عبد القادر انی معک وانّک الیوم لدینا مکین امین۔ وان علیک رحمتی فی الدنیا والدین۔ وانک من المنصورین۔ وجیھا فیؔ الدنیا والاٰخرۃ ومن المقربین۔ انا بُدّک اللازم انا مُحْییک نفخت فیک من لدنّی روح الصدق۔ والقیت علیک محبّۃ منی ولتصنع علی عینی۔ یحمدک اللّٰہ ویمشی الیک۔ خلق اٰدم فاکرمہ۔ جری اللّٰہ فی حلل الانبیاء۔ ومن رُدّ من مطبعہ فلا مَردّ لہ۔ واذ یمکربک الذی کَفّر اوقدلی یاھامان لعلّی اطلع علی الٰہ موسٰی وانّی لاظنہ من الکاذبین۔ تبت یدا ابی لھب وتب ماکان لہ ان یدخل فیھا الا خائفا۔ وما اصابک فمن اللّٰہ۔ الفتنۃ ھٰھنا فاصبر کما صبر اولوالعزم۔ واللّٰہ موھن کید الکافرین۔ الا انھا فتنۃ من اللّٰہ۔ لیحب حبا جما۔ حبامن اللّٰہ العزیز الاکرم۔ عطاءً غیر مجذوذ۔ کنت کنزًا مخفیا فاحببتُ ان اعرف۔ ان السماوات والارض کانتا رتقا ففتقناھما۔ وان یتخذونک الّا ھزوا اھٰذا الذی بعث اللّٰہ۔ قل انما انابشر مثلکم یوحی الیّ انّما الٰھکم الٰہٌ واحد
غالبًا سہو کاتب ہے براہین احمدیہ ہر چہار حصص روحانی خزائن جلد نمبر۱ صفحہ ۵۸۶ حاشیہ در حاشیہ نمبر ۳ میں یہ الہام اس طرح درج ہے’’ فکان قاب قوسین او ادنٰی‘‘ (مصحح)
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 355
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 355
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/355/mode/1up
355
والخیر کلّہ فی القراٰن۔ بخرام کہ وقت تو نزدیک رسید و پائے محمدیاں برمنار بلند تر محکم افتاد۔ پاک محمد مصطفےٰ نبیوں کا سردار۔ یاعیسٰی انّی متوفیک و رافعک الیّ وجاعل الذین اتبعوک فوق الذین کفروا الٰی یوم القیامۃ۔ ثلۃ من الاولین وثلۃ من الاخرین۔ میں اپنی چمکار دکھلاؤں گا اپنی قدرت نمائی سے تجھ کو اٹھاؤں گا۔ دنیا میں ایک نذیر آیا پر دنیا نے اس کو قبول نہ کیا لیکن خدا اُسے قبول کرے گا اور بڑے زور آور حملوں سے اُس کی سچائی ظاہر کر دے گا۔ اللّٰہ حافظہ عنایۃ اللّٰہ حافظہ۔ نحن نزلناہ وانالہ لحافظون۔ اللّٰہ خیر حافظا وھو ارحم الراحمین۔ یخوفونک من دونہ۔ ائمۃ الکفر۔ لا تخف انک انت الاعلٰی۔ ینصرک اللّٰہ فی مواطن۔ ان یومی لفصل عظیم۔ کتب اللّٰہ لا غلبن اناورسلی۔ لا مبدل لکلماتہ۔ انت معی وانا معک۔ خلقتُ لک لیلا و نھارا۔ اعمل ماشئت فانّی قد غفرت لک۔ انت منی بمنزلۃ لا یعلمھا الخلق۔ ام حسبتم ان اصحاب الکھف والرقیم کانوا من اٰیاتنا عجبا*۔ قلؔ ھواللّٰہ عجیب۔ کل یوم ھو فی شان۔ ھو الذی ینزل الغیث من بعد ما قنطوا۔ قل ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین۔ وبشر الذین اٰمنوا ان لھم قدم صدق عندربھم۔ الیہ یصعد الکلم الطیب سلام علی ابراھیم صافیناہ ونجیناہ من الغم تفردنا بذالک فاتخذوا من مقام ابراھیم مصلّٰی۔
ترجمہ:۔ اے احمد! خدا نے تجھ میں برکت ڈالی۔ اُس نے تجھے قرآن سکھایا تا تو اُن
* یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ خیالی مسیح جو بگمان مخالفین آسمان پر ہے اور خیالی مہدی جو بگمان بعض مخالفین کسی غار میں ہے کیا یہ دونوں ہمارے اُن نشانوں سے جو علم صحیح اورسچے فلسفہ سے بھرے ہوئے ہیں عجیب تر ہیں۔ بے شک علمی سِلسلہ زیادہ عجیب ہوتا ہے کیونکہ وہ اپنے ساتھ حکمت رکھتا ہے جس میں خیر کثیر ہے۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 356
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 356
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/356/mode/1up
356
لوگوں کو ڈراوے جن کے باپ دادے نہیں ڈرائے گئے اور تاکہ مجرموں کی راہ کھل جائے یعنی معلوم ہو جائے کہ کون کون مجرم ہے۔ کہہ دے کہ میرے پر خدا کا حکم نازل ہوا ہے اور مَیں تمام مومنوں سے پہلا ہوں وہ خدا جس نے اپنے فرستادہ کو بھیجا اُس نے دو امر کے ساتھ اُسے بھیجا ہے ایک تو یہ کہ اس کو نعمت ہدایت سے مشرف فرمایا ہے یعنی اپنی راہ کی شناخت کے لئے روحانی آنکھیں اس کو عطا کی ہیں اور علم لدنّی سے ممتاز فرمایا ہے اور کشف اور الہام سے اس کے دل کو روشن کیا ہے اور اس طرح پر الٰہی معرفت اور محبت اور عبادت کا جو اس پر حق تھا اس حق کی بجا آوری کے لئے آپ اس کی تائید کی ہے اور اس لئے اس کا نام مہدی رکھا۔ دوسرا امر جس کے ساتھ وہ بھیجا گیا ہے وہ دین الحق کے ساتھ روحانی بیماروں کو اچھا کرنا ہے یعنی شریعت کے صدہا مشکلات اور معضلات حل کرکے دلوں سے شبہات کو دور کرنا ہے۔ پس اس لحاظ سے اس کا نام عیسیٰ رکھا ہے یعنی بیماروں کو چنگا کرنے والا۔ غرض اس آیت شریف میں جو دو فقرے موجود ہیں ایک بالھدٰی اور دوسرے دین الحق اِن میں سے پہلا فقرہ ظاہر کر رہا ہے کہ وہ فرستادہ مہدی ہے اور خدا کے ہاتھ سے صاف ہوا ہے اور صرف خدا اس کا معلّم ہے اور دوسرا فقرہ یعنی دین الحق ظاہر کر رہا ہے کہ وہ فرستادہ عیسیٰ ہے اور بیماروں کے صاف کرنے کے لئے اور ان کو ان کی بیماریوں پر متنبہ کرنے کے لئے علم دیا گیا ہے اور دین الحق عطا کیا گیا ہے تا وہ ہر ایک مذہب کے بیمار کو قائل کر سکے اور پھر اچھا کر سکے اور اسلامی شفاخانہ کی طرف رغبت دے سکے کیونکہ جب کہ اس کو یہ خدؔ مت سپرد ہے کہ وہ اسلام کی خوبی اور فوقیت ہر ایک پہلو سے تمام مذاہب پر ثابت کر دے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ علم محاسن وعیوب مذاہب اس کو دیا جائے اور اقامت حجج اور افحام خصم میں ایک ملکہ خارق عادت اس کو عطا ہو۔ اور ہر ایک پابند مذہب کو اس کے قبائح پر متنبہ کرسکے اور ہر ایک پہلو سے اسلام کی خوبی ثابت کر سکے اور ہر ایک طور سے روحانی بیماروں کا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 357
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 357
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/357/mode/1up
357
علاج کر سکے۔ غرض آنے والے مصلح* کے لئے جو خاتم المصلحین ہے دو۲ جو ہر عطا کئے گئے ہیں ایک علم الہدیٰ جو مہدی کے اسم کی طرف اشارہ ہے جو مظہر صفت محمدیت ہے یعنی باوجود اُمیت کے علم دیا جانا اور دوسرے تعلیم دین الحق جو انفاس شفا بخش مسیح کی طرف اشارہ ہے یعنی روحانی بیماریوں کے دُور کرنے کے لئے اور اتمام حجت کے لئے ہر ایک پہلو سے طاقت عطا ہونا۔ اور صفت علم الہدیٰ اس فضل پر دلالت کرتی ہے جو بغیر انسانی واسطہ کے خداتعالیٰ کی طرف سے ملا ہو اور صفت علم دین الحق افادہ اور تسکین قلوب اور روحانی علاج پر دلالت کرتی ہے۔ پھر اس کے بعد ترجمہ یہ ہے کہ ان دو صفتوں کے ساتھ اس کو اس لئے بھیجا گیا ہے تا کہ وہ دین اسلام کو تمام دینوں پر غالب کر دکھاوے کیونکہ ظاہر ہے کہ اگر ایک انسان مہدی کے خلعت فاخرہ سے ممتاز نہ ہو یعنی خدا سے علم لد ّ نی کے ذریعہ حقیقی بصیرت نہ پاؔ وے اور خدا اس کا معلّم نہ ہو تو محض معمولی طور پر دین کی واقفیت اور ادیان باطلہ پر اطلاع پانے سے حقیقی نیکی تک نہیں پہنچا سکتا کیونکہ جب تک انسان کو خدا اور روز جزا پر علم لانے کے ذریعہ سے پورا پورا ایمان اور یقین نہ ہو تب تک وہ کیونکر کسی کو حقیقی نیکی کی طرف کھینچ سکتا ہے کیونکہ اندھا
* کئی مناسبتوں کے لحاظ سے اس عاجز کا نام مسیح رکھا گیا ہے۔ ایک یہی کہ بیماروں کو اچھا کرنادوسرے سرعت سیر اور سیاحت اور یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ خلاف عادت اس عاجز کی مشرق یا مغرب میں جلد شہرت ہو جائے گی جیسے بجلی کی روشنی ایک طرف سے نمودار ہو کر دوسری طرف بھی فی الفور اپنی چمک ظاہر کر دیتی ہے۔ ایسا ہی انشاء اللہ ان دنوں ہوگا اور ایک معنے مسیح کے صدیق کے بھی ہیں اور یہ لفظ دجال کے مقابل پر ہے اور اس کے یہ معنے ہیں کہ دجّال کوشش کرے گا کہ جھوٹ غالب ہو اور مسیح کوشش کرے گا کہ صدق غالب ہو اور مسیح خلیفۃ اللّٰہ کو بھی کہتے ہیں۔ جیسا کہ دجّال خلیفۃ الشیطان ہے۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 358
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 358
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/358/mode/1up
358
اندھے کو راہ نہیں دکھا سکتا اور یہ صفت مہدویت اگرچہ تمام نبیوں میں پائی جاتی ہے کیونکہ وہ سب خدا تعالیٰ کے شاگرد ہیں لیکن ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں خاص طور پر اور اکمل اور اتم تھی۔ وجہ یہ کہ دوسرے نبیوں نے انسانوں سے بھی تعلیم پائی ہے چنانچہ حضرت موسیٰ نے گویا شاہزادگی کی حیثیت میں زیر نگرانی فرعون تعلیم پائی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا اُستاد ایک یہودی تھا جس سے انہوں نے ساری بائبل پڑھی اور لکھنا بھی سیکھا ایسا ہی اگر ایک انسان مہدی اور خدا سے تعلیم پانے والا ہو لیکن روحانی بیماریوں کے دُور کرنے کے لئے اس کو رُوح القدس عطا نہ کیا گیا ہو تب بھی وہ لوگوں پر حجت پوری نہیں کر سکتا اور رُوح القدس کی تائید کا متقدم بالزمان نمونہ حضرت مسیح ہیں۔ سو اس زمانہ میں عقلی پہلو سے بھی رُوح القدس کی تائید کی ضرورت ہے کیونکہ ہر ایک انسان طبعًا عقلی اور نقلی دلائل سے ایسا متاثر ہو جاتا ہے کہ اگران کے مخالف کوئی معجزہ بھی دکھایا جائے تو کچھ اثر نہیں کرتا اس لئے کامل مصلح کے لئے ہمیشہ سے یہ ضروری شرطیں ہیں کہ وہ ان دونوں صفتوں سے متصف ہو۔ یعنی وہ خدا کا خاص شاگرد ہو اور پھر ہر ایک میدان میں رُوح القدس سے تائید پاتا ہو۔* اور مہدی آخر الزمان کے لئے جس کا دوسرا نام
* یاد رہے کہ اگرچہ ہر ایک نبی میں مہدی ہونے کی صفت پائی جاتی ہے کیونکہ سب نبی تلامیذالرحمان ہیں اور نیز اگرچہ ہر ایک نبی میں مؤید بروح القدس ہونے کی صفت بھی پائی جاتی ہے کیونکہ تمام نبی رُوح القدس سے تائید یافتہ ہیں لیکن پھر بھی یہ دو نام دو نبیوں سے کچھ خصوصیت رکھتے ہیں یعنی مہدی کا نام ہمارے نبیؔ صلی اللہ علیہ وسلم سے خاص ہے۔ اور مسیح یعنی مؤید بروح القدس کا نام حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے کچھ خصوصیت رکھتا ہے گو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس نام کے رو سے بھی فائق ہیں کیونکہ اُن کو شدید القویٰ کا دائمی انعام دیا گیا ہے لیکن رُوح القدس کے مرتبہ میں جو شدید القویٰ سے کم مرتبہ ہے حضرت
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 359
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 359
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/359/mode/1up
359
مسیح موعود بھیؔ ہے بوجہ ذوالبروزین ہونے کے ان دونوں صفتوں کا کامل طور پر پایا جانا از بس ضروری ہے کیونکہ جیسا کہ اس آیت سے سمجھا جاتا ہے۔ حالت فاسدہ زمانہ کی یہی چاہتی ہے کہ ایسے گندے زمانہ میں جو امام آخر الزمان آوے وہ خدا سے مہدی ہو اور دینی امور میں کسی اور کا شاگرد نہ ہو اور نہ کسی کا مرید ہو اور عام علوم و معارف خدا سے پانے والا ہونہ علم دین میں کسی کا شاگرد ہو اور نہ امور فقر میں کسی کا مرید اور ایسا ہی رُوح پاک مقدس سے تائید یافتہ ہو اور ان امراض میں سے جو دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں ہر ایک قسم کے روحانی مرض کے دور کرنے پر قادر ہو۔ اور ظاہر ہے کہ بعض اشخاص عقلی ابتلاؤں کی وجہ سے مریض ہوتے ہیں اور بعض نقلی ابتلاؤں کی وجہ سے اور عیسیٰ ہونے کے لئے شرط ہے کہ رُوح القدس سے تائید پاکر ہر ایک بیمار کو اچھا کرے اور ظاہر ہے کہ اگر ایک شخص محض ایک عقلی غلطی سے شبہات میں مبتلا ہے اس کو تسلّی دینے کے لئے صرف یہ کافی نہیں ہے کہ معجزہ کے طور پر مثلاً ایک بیمار اس کے سامنے اچھا کر دیا جائے کیونکہ وہ ایسے معجزہ سے عقلی غلطی کے دھوکہ سے نجات نہیں پا سکتا جب تک کہ اسی راہ سے وہ غلطی نکالی نہ جائے جس راہ سے وہ غلطی پڑی ہے۔ اسی واسطے مَیں بار بار کہتا ہوں کہ یہ زمانہ جس میں ہمؔ ہیں مسیح کو بھی چاہتا ہے اور مہدی کو بھی۔ مہدی کو اس لئے کہ اس گندہ زمانہ میں لاحقین کا ربط سابقین سے ٹوٹ گیا ہے اس لئے ضرور ہے
مسیح کو یہ خصوصیت دی گئی ہے جیسا کہ یہ دونوں خصوصیتیں قرآن شریف سے ظاہر ہیں۔ آنحضرت کا نام امّی مہدی رکھا اور 33۱ فرمایا۔ اور حضرت مسیح کو رُوح القدس سے تائید یافتہ قرار دیاجیسا کہ کسی شاعر نے بھی کہا ہے :
فیض روح القدس ارباز مدد فرماید ہمہ آں کارکنند آنچہ مسیحامے کرد
اور نبیوں کی پیشگوئیوں میں یہ تھا کہ امام آخرالزمان میں یہ دونوں صفتیں اکٹھی ہو جائیں گی ۔یہ اس طرف اشارہ ہے کہ وہ آدھا اسرائیلی ہوگا اور آدھا اسماعیلی۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 360
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 360
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/360/mode/1up
360
کہ ظاہر ہونے والا آدم کی طرح ظاہر ہو جس کا استاد اور مرشد صرف خدا ہو اور اسی کو دوسرے لفظوں میں مہدی کہتے ہیں یعنی خاص خدا سے ہدایت پانے والا اور تمام رُوحانی وجود اُسی سے حاصل کرنے والا اور اُن علوم اور معارف کو پھیلانے والا جن سے لوگ بے خبر ہو گئے ہیں کیونکہ یہ ضروری لازمہ صفت مہدویت ہے کہ گم شدہ علوم اور معارف کو دوبارہ دنیا میں لاوے کیونکہ وہ آدم روحانی ہے۔ ایسا ہی چاہئے کہ وہ بذریعہ نشانوں کے دوبارہ خدا تعالیٰ پر یقین دلانے والا ہو اور ایمان جو آسمان پر اُٹھ گیا اس کو بذریعہ نشانوں کے دوبارہ لانے والا ہو کیونکہ یہ بھی ضروری خاصہ صفت مہدویت ہے ۔مہدی کے لئے ضروری ہے کہ ہر ایک پہلو سے آدم وقت ہو۔ حقیقی اور کامل مہدی نہ موسیٰ تھا کیونکہ اس نے صحف ابراہیم وغیرہ پڑھے تھے اور نہ عیسیٰ تھا کیونکہ اُس نے توریت اور صحف انبیاء پڑھے تھے۔ حقیقی اور کامل مہدی دنیا میں صرف ایک ہی ہے یعنی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم جو محض امّی تھا۔ ایسا ہی یہ زمانہ جس میں ہم ہیں مسیح کو بھی چاہتا ہے کیونکہ اس زمانہ میں ہزارہا رُوحانی بیماریاں پیدا ہو گئی ہیں۔ پس ضرورت پڑی کہ اتمام حجت ہو کر ہر ایک قسم کی روحانی بیماری دُور ہو۔ اور مہدی اور مسیح میں کھلا کھلا فرق یہ ہے کہ مہدی کے لئے ضروری ہے کہ آدم وقت ہو اور اس کے وقت میں دنیا بکلّی بگڑ گئی ہو اور نوع انسان میں سے اُس کا دین کے علوم میں کوئی استاد اور مرشد نہ ہو بلکہ اس لیاقت کا آدمی کوئی موجود ہی نہ ہو اور محض خدا نے اسرار اور علوم آدم کی طرح اس کو سکھائے ہوں۔ لیکن مسیح کے صرف یہ معنے ہیں کہ رُوح القدس سے تائید یافتہ ہو اور وقتاً فوقتاً فرشتے اس کی مدد کرتے ہوں۔*
* اس جگہ بظاہر یہ شبہ پیدا ہوتا ہے کہ مہدی کو بھی بذریعہ روح القدس ہی ہدایت ملتی ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ مہدی کے مفہوم میں یہ معنے ماخوذ ہیں کہ وہ کسی انسان کا علم دین میں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 361
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 361
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/361/mode/1up
361
بقیہ ترجمہ یہ ہے:۔ اور تم ایک گڑھے کے کنارہ پر تھے خداؔ نے تمہیں اس سے نجات دی اور یہ ابتدا سے مقدر تھا۔ خدا کی باتوں کو کوئی ٹال نہیں سکتا۔ اور وہ ہنسی کرنے والوں کے لئے کافی ہوگا۔ یہ تمام کاروبار خدا کی رحمت سے ہے وہ اپنی نعمت تیرے پر پوری کرے گا تا کہ لوگوں کے لئے نشان ہو۔ ا ن کوکہہ دے کہ اگر خدا تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو آؤ میری پیروی کرو تا خدا بھی تم سے محبت رکھے اور ان کو کہہ دے کہ میرے پاس میری سچائی پر خدا کی گواہی ہے پس کیا تم خدا کی گواہی قبول کرتے ہو یا نہیں۔ اور ان کو کہہدے کہ تم اپنی جگہ پر کام کرو اور مَیں اپنی جگہ پر کرتا ہوں پھر تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ خدا کس کے ساتھ ہے۔ خدا نے تجلی فرمائی ہے کہ تا تم پر رحم کرے اور اگر تم نے مُنہ پھیر لیا تو وہ بھی مُنہ پھیر لے گا اور سچائی کے مخالف ہمیشہ کے زندان میں رہیں گے۔ تجھ کو یہ لوگ ڈراتے ہیں۔ تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہے۔ میں نے تیرا نام متوکل رکھا۔ خدا عرش پر سے تیری تعریف کر رہا ہے۔ ہم تیری تعریف کرتے اور تیرے پر درود بھیجتے ہیں۔ لوگ چاہتے ہیں کہ خدا کے نور کو اپنے منہ کی پُھونکوں سے بُجھادیں۔ مگر خدا اُس نور کو نہیں چھوڑے گا جب تک پورا نہ کر لے اگرچہ
شاگرد یا مرید نہ ہو اور خدا کی ایک خاص تجلّی تعلیم لدّ نی کے نیچے دائمی طور پر نشوو نما پاتا ہو جو رُوح القدس کے ہریک تمثل سے بڑھ کر ہے اور ایسی تعلیم پانا صفت محمدی ہے اور اِسی کی طرف آیت 3۱ میں اشارہ ہے اور اس فیض کے دائمی اور غیر منفک ہونے کی طرف آیت 33 ۲ میں اشارہ ہے اور مسیح کے مفہوم میں یہ معنے ماخوذ ہیں جو دائمی طور پر وہ رُوح القدس اس کے شامل ہو۔ جو شدید القویٰ کے درجہ سے کمتر ہے کیونکہ روح القدس کی تاثیر یہ ہے کہ وہ اپنے منزل علیہ میں ہو کر انسانوں کو راستے کا ملزم بناتاہے مگر شدید القویٰ راستے کا اعلیٰ رنگ منزل علیہ میں ہو کر انسانوں کے دلوں میں چڑھاتاہے۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 362
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 362
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/362/mode/1up
362
منکر کراہت کریں۔ ہم عنقریب ان کے دلوں میں رعب ڈالیں گے۔ جب خدا کی مدد اور فتح آئے گی اور زمانہ ہماری طرف رجوع کر لے گا تو کہا جائے گاکہ کیا یہ سچ نہ تھا جیسا کہ تم نے سمجھا۔ اور کہتے ہیں کہ یہ صرف بناوٹ ہے۔ ان کوکہہ دے کہ خدا ہے جس نے یہ کاروبار بنایا پھر انکو چھوڑ دے تا اپنے بازیچہ میں لگے رہیں۔ ان کو کہہ دے کہ اگر میں نے افترا کیا ہے تو اس کا گناہ میرے پر ہوگا اور افترا کرنے والے سے بڑھ کر کون ظالم ہے۔ اور ہم قادر ہیں کہ تیری موت سے پہلے کچھ ان کو اپنا کرشمہ قدرت دکھاویں جس کا ہم وعدہ کرتے ہیں یا تجھ کو وفات دیدیں۔ میں تیرے ساتھ ہوں سو تو ہر ایک جگہ میرے ساتھ رہ۔ تم بہترین اُمت ہو جو لوگوں کے فائدہ کے لئے نکالے گئے۔ اور تم مومنوں کا ؔ فخر ہو اور خدا کی رحمت سے نومید مت ہو۔ اس کی رحمت تجھ سے قریب ہے اس کی مدد تجھ سے قریب ہے۔ اس کی مدد ہر ایک دور کی راہ سے تجھے پہنچے گی۔ دور کی راہ سے مدد کرنے والے آئیں گے خدا اپنے پاس سے تیری مدد کرے گا۔ وہ لوگ تیری مدد کریں گے جن کے دلوں میں مَیں الہام ڈالوں گامیں غم سے تجھے نجات دوں گا۔ میں خداقادر ہوں۔ ہم تجھے ایک کھلی فتح دیں گے۔ جو ولی کو فتح دی جاتی ہے وہ بڑی فتح ہوتی ہے اور ہم نے اس کو خاص اپنا رازدار بنایا۔ سب انسانوں سے زیادہ بہادر ہے اور اگر ایمان ثریا پر ہوتا تو وہیں سے وہ لے آتا۔ خدا اس کے برہان کو روشن کرے گا۔ اے احمد! رحمت تیرے لبوں پر جاری کی گئی۔ تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہے۔ خدا تیرے ذکر کو اونچا کرے گا۔ اور دنیا اور آخرت میں اپنی نعمت تیرے پر پوری کرے گا۔ اے میرے احمد! تو میری مراد ہے اور میرے ساتھ ہے۔ مَیں نے تیرا درخت اپنے ہاتھ سے لگایا۔ اور ہم نے تیری طرف نظر کی اور کہا کہ اے آگ جو فتنہ کی آگ قوم کی طرف سے ہے اس ابراہیم پر ٹھنڈی اور سلامتی ہو جا۔ یعنی آخر کار یہ تمام آتش فتنہ فرو ہو جائے گی۔ (یہ پیشگوئی دونوں طرف سے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 363
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 363
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/363/mode/1up
363
ہے یعنی اس وقت یہ خبر دی جبکہ قوم میں کوئی فتنہ نہ تھا اور مولوی لوگ مصدق تھے اور پھر اس آخری وقت کی خبر دی کہ جبکہ اس فتنہ کے بعد قوم سمجھ جائے گی)۔ اور پھر فرمایا کہ اے احمد تیرا نام پورا ہو جائے گا اور میرا نام پورا نہیں ہوگا۔ اے احمدتو مبارک کیا گیا اور جو تجھے برکت دی گئی وہ تیرا ہی حق تھا۔ تیری شان عجیب ہے اور تیرا بدلہ قریب ہے۔ میں تجھے لوگوں کے لئے امام معہود بناؤں گا یعنی تجھے مسیح موعود اور مہدی معہود کروں گا۔ کیا لوگ اس سے تعجب کرتے ہیں۔ ان کو کہہ دے کہ خدا ذو العجائب ہے اِسی طرح ہمیشہ کیا کرتا ہے۔ جس کو چاہتا ہے اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اور اپنے برگزؔ یدوں میں داخل کر دیتا ہے۔ اور وہ اپنے کاموں سے پوچھا نہیں جاتااور لوگ اپنے اعمال سے پوچھے جاتے ہیں۔ تو میری درگاہ میں وجیہ ہے۔ میں نے تجھے اپنے لئے چنا۔ زمین اور آسمان تیرے ساتھ ایسے ہی ہیں جیسا کہ میرے ساتھ۔ تیرا بھید میرا بھید ہے تو مجھ سے ایسا ہے جیسے میری توحید اور تفرید۔ پس وقت آگیا ہے کہ تجھ کو لوگوں میں شہرت دی جائے گی۔ اب تو تیرے پر وہ وقت ہے کہ کوئی بھی تجھ کو نہیں پہچانتا اور نزدیک ہے کہ تو تمام لوگوں میں شہرت پا جائے گا۔ اور کہیں گے کہ یہ رتبہ تجھے کہاں سے ملا یہ تو جھوٹ ہی معلوم ہوتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ جب خدا تعالیٰ اپنے کسی بندہ کی مدد کرتا ہے اور اس کو اپنے برگزیدوں میں داخل کر لیتا ہے تو زمین پر کئی حاسد اس کے لئے مقرر کر دیتا ہے۔ یہی سنت اللہ ہے۔ پس ان کوکہہ د ے کہ میں تو کچھ چیز نہیں مگر خدا نے ایسا ہی کیا۔ پھر ان کو چھوڑ دے کہ تا بیہودہ فکروں میں پڑے رہیں۔ وہ خدا بہت پاک اور بہت مبارک اور بہت اونچا ہے جس نے تیری بزرگی کو زیادہ کیا۔ وہ وقت آتا ہے کہ تیرے باپ دادے کا ذکر کوئی بھی نہیں کرے گا۔* اور ابتدا سلسلہ خاندان کا
* یہ اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے کہ اس خاکسار کے باپ دادے رئیس ابن رئیس اور
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 364
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 364
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/364/mode/1up
364
تجھ سے شروع ہوگا۔ (اور یہی انبیاء اور مامورین عظام میں خدا تعالیٰ کی عادت ہے) اور خدا ایسا نہیں ہے جو تجھے چھوڑ دے جب تک پاک اور پلید میں فرق کرکے نہ دکھلاوے۔ مَیں نے ارادہ کیا کہ ایک خلیفہ پیدا کروں سو میںؔ نے آدم کو بنایا۔ اے آدم تو اور تیرے دوست اور تیری بیوی بہشت میں داخل ہو۔ اے احمد تو اور تیرے دوست اور تیری بیوی بہشت میں داخل ہو۔ اے مریم تو اور تیرے دوست اور تیری بیوی بہشت میں داخل ہو۔ تو اس حالت میں مرے گا کہ میں تجھ سے راضی ہوں گا۔ اور خدا کے فضل سے تو بہشت میں داخل ہوگا۔ سلامتی کے ساتھ پاکیزگی کے ساتھ امن کے ساتھ بہشت میں داخل ہوگا۔ خدا تیرے سب کام درست کر دے گا اور تیری ساری مُرادیں تجھے دے گا۔ تیرے پر سلام تو مبارک کیا گیا۔ اور جس قدر لوگ تیرے زمانہ میں ہیں سب پر میں نے تجھے فضیلت دی۔ کہیں گے کہ یہ تو افترا ہے ہم نے اپنے باپ دادوں سے ایسا نہیں سُنا اور تیرا خدا قادر ہے جس کو چاہتا ہے اپنی طرف کھینچ لیتا ہے۔ اور ہم نے بنی آدم کو بزرگی دی اور بعض کو بعض پر فضیلت بخشی۔ ان کو کہہ دے کہ خدا کی طرف سے نور تمہارے پاس آیا ہے۔ پس اگر تم مومن ہو تو انکار مت کرو۔ جو لوگ کافر ہو گئے اور خدا کی راہ کے مزاحم
والیان ملک تھے اور وہ اس ملک میں بھی اس قدر دیہات کے مالک اور خود سروالی رہ چکے ہیں جو طول میں پچاس کوس سے زیادہ تھے۔ پس ان الہامات میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اب ایک نئی شہرت کا سِلسلہ پیدا ہوگا جو آبائی مرتبہ اور بزرگی پر غالب آجائے گا یہاں تک کہ اس کا کوئی بھی ذکر نہیں کرے گا۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 365
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 365
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/365/mode/1up
365
ہوئے اُن پر ایک مرد نے جو فارس کی نسل میں سے ہے* ردّ کیا۔ کتاب ولی کی علی کی ذوالفقار ہے اور اگر ایمان ثریا پر ہوتا تو وہاں سے اُس کو لے آتا۔ قریب ہے کہ اس کا تیل خود بخود بھڑک اُٹھے اگرچہ آگ اس کو نہ چُھوئے۔ وہ خدا سے نزدیک ہوا اور آگے سےؔ آگے بڑھا یہاں تک کہ دو قوسوں کے درمیان کھڑا ہو گیا۔
3
ہم نے اس کو قادیان کے قریب اتارا اور حق کے ساتھ اتارا اور حق کے ساتھ اُترا اور اس میں وہ پیشگوئی پوری ہوئی جو قرآن اور حدیث میں تھی یعنی وہی مسیح موعود ہے جس کا ذکر قرآن شریف اور حدیثوں میں تھا۔ سچی بات یہی ہے جس میں تم لوگ شک کرتے ہو۔ اور بعض کہیں گے کہ اس عہدہ اور منصب کے لائق فلاں فلاں تھا جو فلاں جگہ رہتا ہے اور کہیں گے کہ یہ تو مکر ہے جو تم نے شہر میں مل جل کر بنا لیا۔ یہ لوگ تیری طرف دیکھتے ہیں اورتو انہیں نظر نہیں آتا۔ دیکھو یہ کیسا نشان ہے کہ خدا نے اسے سکھلایا اور بغیر اُن کے جو پاک کئے جاتے ہیں کسی کو علمِ قرآن
* یاد رہے کہ اس خاکسار کا خاندان بظاہر مغلیہ خاندان ہے کوئی تذکرہ ہمارے خاندان کی تاریخ میں یہ نہیں دیکھا گیا کہ وہ بنی فارس کا خاندان تھا ہاں بعض کاغذات میں یہ دیکھا گیا ہے کہ ہماری بعض دادیاں شریف اور مشہور سادات میں سے تھیں۔ اب خدا کی کلام سے معلوم ہوا کہ دراصل ہمارا خاندان فارسی خاندان ہے۔ سو اس پر ہم پورے یقین سے ایمان لاتے ہیں کیونکہ خاندانوں کی حقیقت جیسا کہ خدا تعالیٰ کو معلوم ہے کسی دوسرے کو ہرگز معلوم نہیں اسی کا علم صحیح اور یقینی ہے اور دوسروں کا شکی اور ظنّی۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 366
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 366
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/366/mode/1up
366
نہیں دیا جاتا۔ اے قادر کے بندے میں تیرے ساتھ ہوں اور آج تو میرے پاس امین ہے اور تیرے پر دنیا اور دین میں میری رحمت ہے اور تو منصور اور مظفر ہے دنیا اور آخرت میں وجیہ اور خدا کا مقرب۔ مَیں تیرا ضروری چارہ ہوں اور میں نے تجھے زندہ کیا۔ میں نے اپنے پاس سے سچائی کی رُوح تجھ میں پُھونکی اور اپنی محبت تیرے پر ڈال دی اورتو نے میری آنکھوں کے سامنے پرورش پائی۔ خدا تیری تعریف کرتا ہے اور تیری طرف چلا آتا ہے۔ اس نے اس آدم کو یعنی تجھ کو پیدا کیا اور اس کو عزت دی۔ یہ خدا کا رسول ہے نبیوں کے حُلّوں میں۔* جو شخص اس کے مطبع سے ردّ کیا گیا اس کا کوئیؔ ٹھکانا نہیں۔ اور یاد کر وہ آنے والا زمانہ جبکہ ایک شخص تیرے پر تکفیر کا فتویٰ لگائے گا اور اپنے کسی ایسے شخص کو جس کے فتوے کا دنیا پر عام اثر ہوتا ہو کہے گا کہ اے ہامان میرے لئے اس فتنہ کی آگ بھڑکا تا میں اس شخص کے خدا پر اطلاع پاؤں۔ اور میں خیال کرتا ہوں کہ یہ جھوٹا ہے۔ ہلاک ہو گئے دونوں ہاتھ ابی لہب کے اور وہ بھی ہلاک ہو گیا (یعنی جس نے یہ فتویٰ لکھا یا لکھوایا)
* یہ الفاظ بطور استعارہ ہیں جیسا کہ حدیث میں بھی مسیح موعود کے لئے نبی کا لفظ آیا ہے۔ ظاہر ہے کہ جس کو خدا بھیجتا ہے وہ اس کا فرستادہ ہی ہوتا ہے ؔ اور فرستادہ کو عربی میں رسول کہتے ہیں۔ اور جو غیب کی خبر خدا سے پاکر دیوے اس کو عربی میں نبی کہتے ہیں۔ اسلامی اصطلاح کے معنے الگ ہیں۔ اس جگہ محض لغوی معنے مراد ہیں۔ ان سب مقامات کا مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی نے ریویو لکھا ہے اور اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا بلکہ بیس برس سے تمام پنجاب اور ہندوستان کے علماء ان الہامات کو براہین احمدیہ میں پڑھتے ہیں اور سب نے قبول کیا۔ آج تک کسی نے اعتراض نہیں کیا۔ بجز دو تین لدھیانہ کے ناسمجھ مولوی محمد اور عبد العزیز کے۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 367
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 367
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/367/mode/1up
367
اس کو نہیں چاہئے تھا کہ اس معاملہ میں دخل دیتا مگر ڈرتے ڈرتے۔ یہ پیشگوئی کے طور پر کئی سال پہلے اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے جبکہ میری نسبت کفر کا فتویٰ لکھا گیا۔ اور پھر فرمایا کہ اس فتویٰ تکفیر سے جو کچھ تکلیف تجھے پہنچے گی وہ تو خدا کی طرف سے ہے۔ یہ ایک فتنہ ہوگا۔ پس صبر کر جیسا کہ اولوالعزم نبیوں نے صبر کیا اور آخر خدا منکرین کے مکر کو سُست کر دے گا۔ سمجھ اور یاد رکھ کہ یہ فتنہ خدا تعالیٰ کی طرف سے ہوگا تا وہ تجھ سے بہت سا پیار کرے۔ یہ اس خدا کا پیار ہے جو غالب اور بزرگ ہے اور اس مصیبت کے صلہ میں ایک ایسی بخشش ہے جو کبھی منقطع نہیں ہوگی۔ مَیں ایک پوشیدہ خزانہ تھا پس مَیں نے چاہا کہ پہچانا جاؤں۔ زمین اور آسمان دونوں ایک سر بستہ گٹھڑی کی طرح ہو گئے تھے جن کے جواہر اور اسرار پوشیدہ تھے پس ہم نے ان دونوں کو کھول دیا یعنی اس زمانہ میں ایک قوم پیدا ہو گئی جوؔ ارضی خواص اور طبائع کو ظاہر کر رہے ہیں اور ان کے مقابل پر ایک دوسری قوم پیدا کی گئی جن پر آسمان کے دروازے کھولے گئے۔ اور تجھے منکروں نے ایک ہنسی کی جگہ بنا رکھا ہے۔ اور کہتے ہیں کیا یہی ہے جس کو خدا نے مبعوث فرمایا۔ کہہ میں تو خدا تعالیٰ کی طرف سے فقط ایک بشر ہوں مجھ کو یہ وحی ہوتی ہے کہ تمہارا خدا ایک خدا ہے۔ اور تمام بہتری قرآن میں ہے۔ لٹک کر چل کہ تیرا وقت پہنچ گیا اور محمدیوں کا پَیر ایک بلند اور محکم مینار پر پڑ گیا۔ وہی پاک محمد جو نبیوں کا سردار ہے۔ اے عیسیٰ میں تجھے وفات دوں گا اور اپنی طرف اٹھاؤں گا (یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ مخالف کوشش کریں گے کہ کسی طرح کوئی ایسے امور پیدا ہو جائیں کہ لوگ خیال کریں کہ یہ شخص ایمان دار اور را ستباز نہیں تھا۔ سو وعدہ دیا کہ میں علاماتِ بیّنہ سے ظاہر کر دوں گا کہ وہ میرا مقرب ہے اور میری طرف اس کا رفع ہوا ہے اور بد اندیش نامراد رہیں گے) اور پھر فرمایا کہ میں تیری جماعت کو تیرے مخالفوں پر قیامت تک غلبہ دوں گا۔ ایک گروہ پہلوں میں سے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 368
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 368
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/368/mode/1up
368
ہوگا جو اوائل حال میں قبول کر لیں گے اور ایک گروہ پچھلوں میں سے ہوگا جو متواتر نشانوں کے بعد مانیں گے۔ میں اپنی چمکار دکھلاؤں گا۔ اپنی قدرت نمائی سے تجھ کو اٹھاؤں گا۔ دنیا میں ایک نذیر آیا پر دنیا نے اُسے قبول نہ کیا۔ لیکن خدا اسے قبول کرے گا اور بڑے زور آور حملوں سے اس کی سچائی ظاہر کر دے گا۔ خدا اس کا نگہبان ہے۔ خدا کی عنایت اس کی نگہبان ہے۔ ہم نے اس کو اتارا اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں۔ خدا بہتر نگہبانی کرنے والا ہے اور وہ رحمان اور رحیم ہے۔ کفر کے پیشوا تجھے ڈرائیں گے تو مت ڈر کہ تو غالب رہے گا۔ خدا ہر ایک میدان میں تیری مدد کرے گا۔ میرا دن ایک بڑے فیصلہ کا دن ہے۔ میری طرف سے یہ وعدہ ہو چکا ہے کہ مَیں اور میرے رسول فتح یاب رہیں گے۔ کوئی نہیں کہ میری باتوں میں کچھ تبدیلی کر دے۔ تو میرے ساتھ اور مَیں تیرے ساتھ ہوں۔ تیرے لئےؔ مَیں نے رات اور دن پیدا کیا۔ جو چاہے کر کہ تُو مغفور ہے۔ تو مجھ سے وہ نسبت رکھتا ہے جس کی دنیا کو خبر نہیں۔ کیا لوگ خیال کرتے ہیں کہ کوئی آسمان پر رہنے والا یا کسی غار میں چھپنے والا وہ عجیب تر انسان ہے۔ کہہ خدا عجیب درعجیب باتیں ظاہر کرنے والا ہے ہر ایک دن نیا اعجوبہ ظاہر کرتا ہے۔ وہی خدا ہے جو نومیدی کے بعد بارش نازل کرتا ہے اور پاک کلمے اس کی طرف چڑھتے ہیں۔ ابراہیم پر سلام (یعنی اس عاجز پر) ہم نے اس سے محبت کی اور غم سے نجات دی ہم نے ہی یہ کیا پس تم ابراہیم کے قدم پر چلو۔
اب دیکھو کہ یہ وہ الہامات براہین احمدیہ ہیں جن کا مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی نے ریویو لکھا تھا اور جن کو پنجاب اور ہندوستان کے تمام نامی علماء نے قبول کر لیا تھا اور ان پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا حالانکہ ان الہامات کے کئی مقامات میں اس خاکسار پر خدا تعالیٰ کی طرف سے صلوٰۃ اور سلام ہے اور یہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 369
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 369
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/369/mode/1up
369
الہامات اگر میری طرف سے اُس موقع پر ظاہر ہوتے جبکہ علماء مخالف ہوگئے تھے تو وہ لوگ ہزارہا اعتراض کرتے لیکن وہ ایسے موقع پر شائع کئے گئے جبکہ یہ علماء میرے موافق تھے۔ یہی سبب ہے کہ باوجود اس قدر جوشوں کے ان الہامات پر انہوں نے اعتراض نہیں کیا کیونکہ وہ ایک دفعہ ان کو قبول کر چکے تھے اور سوچنے سے ظاہر ہوگا کہ میرے دعویٰ مسیح موعود ہونے کی بنیاد انہی الہامات سے پڑی ہے اور انہی میں خدا نے میرا نام عیسیٰ رکھا اور جو مسیح موعود کے حق میںآیتیں تھیں وہ میرے حق میں بیان کر دیں۔ اگر علماء کو خبر ہوتی کہ ان الہامات سے تو اس شخص کا مسیح ہونا ثابت ہوتا ہے تو وہ کبھی ان کو قبول نہ کرتے۔ یہ خدا کی قدرت ہے کہ انہوں نے قبول کر لیا اور اس پیچ میں پھنس گئے۔ غرض اعتراض کرنے والے اپنے اعتراضوں کے وقت میں یہ نہیں سوچتے کہ جس شخص نے مسیح موعود کا دعویٰ کیا ہے وہ تو وہ شخص ہے جس کی نسبت خداتعاؔ لیٰ کی طرف سے یہ اعزاز اور اکرام کے الہامات ہیں اور جس کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آپ عزت دیتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ کیسی خوش قسمت وہ اُمت ہے جس کے اول سر میں مَیں ہوں اور آخر میں مسیح موعود ہے اور حدیثوں سے صاف طور پر ثابت ہے کہ اگرچہ وہ ایک شخص امت میں سے ہے مگر انبیاء کی اس میں شان ہے۔ پھر ایسے شخص کے حق میں صلوٰۃ اور سلام کیوں غیر موزوں اور غیر محل ہے۔ نہ معلوم کہ ان لوگوں کی عقلوں پر کیا پتھر پڑے کہ جس شخص کو تمام نبی ابتدائے دنیا سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک عزت دیتے آئے ہیں اس کو ایک ایسا ذلیل سمجھتے ہیں کہ صلوٰۃ اور سلام بھی اس پر کہنا حرام ہے۔ یہی وجہ تو ہے کہ ہم بار بار ان لوگوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ خدا سے ڈرو اور سمجھو کہ جس شخص کو مسیح موعود کرکے بیان فرمایا گیا ہے وہ کچھ معمولی آدمی نہیں ہے بلکہ خدا کی کتابوں میں اُس کی عزت انبیاء علیہم السلام کے ہم پہلو رکھی گئی ہے تم اگر نہ مانو تو تم پر ہمارا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 370
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 370
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/370/mode/1up
370
جبر نہیں لیکن اگر کتابیں دیکھو گے تو یہی پاؤگے۔ اور اگر یہ کہو کہ مسیح موعود تو وہ ہے جو آسمان سے اُترتا دیکھا جائے گا* تو یہ خدا تعالیٰ پر جھوٹ اور اُس کی کتاب کی مخالفت ہے۔ خدا تعالیٰ کی کتاب قرآن شریف سے یہ قطعی فیصلہ ہو چکا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہو گئے ہیں۔ تعجب کہ خدا تعالیٰ تو قرآن شریف کے کئی مقام میں حضرت عیسیٰ کی وفات ظاہر فرماتا ہے اور آپ لوگ اس کو آسمان سے اُتار رہے ہیں کیا اب قرآن شریف کے قصے بھی منسوخ ہو گئے؟ یہ وہی قرآن ہے جس کی ایک آیت سُن کر ایک لاکھ صحابہ نے سر جھکا دیا تھا اور بلاتوقف مان لیا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے تمام نبی عیسیٰ وغیرہ فوت ہو چکے ہیں اور اب وہی قرآن ہے جو بار بار آپ لوگوں کے روبرو پیش کیا جاتا ہے اور آپ لوگوں کو کچھ بھی اس کی پروا نہیں۔ آپ لوگ میری بڑی بڑی کتابوؔ ں کو تو نہیں دیکھتے اور فرصت کہاں ہے لیکن اگر میرے رسالہ تحفہ گولڑویہ اور تحفہ غزنویہ کو ہی دیکھو جو پیر مہر علی شاہ اور غزنوی جماعت مولوی عبد الجبار وعبد الواحد وعبد الحق وغیرہ کی ہدایت کے لئے لکھی گئی ہیں جن کو آپ لوگ صرف دو گھنٹہ کے اندر بہت غور اور تامّل سے پڑھ سکتے ہیں تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ مسیح کی نسبت قرآن کیا کہتا ہے۔ آپ یاد رکھیں کہ اس قدر حیات مسیح پر جو آپ زور دیتے ہیں یہ بر خلاف منشاء کلام الٰہی ہے۔ اے عزیزو! یاد رکھو کہ جو شخص آناتھا آچکا اور صدی جس کے سرپر مسیح موعود آنا چاہئے تھا اِس میں سے بھی سترہ۱۷ برس گذر گئے اور اس صدی میں جس پر امت کے اولیاء کی نظریں لگی ہوئی تھیں اس میں بقول تمہارے ایک چھوٹا سا مجدد بھی پیدا نہ ہوا اور محض ایک دجّال پیدا ہوا۔ کیا اِن شوخیوں کا حضرت عزت
* آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کی رات میں کسی نے نہ چڑھتا دیکھا اور نہ اُترتا تو پھر کیا ان لوگوں کا فرضی مسیح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے افضل تھا؟ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 371
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 371
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/371/mode/1up
371
کی درگاہ میں جواب دینا نہیں پڑے گا؟ گو کیسے ہی دل سخت ہو گئے ہیں آخر اس قدر تو خوف چاہئے تھا کہ جو شخص صدی کے سرپر پیدا ہوا اور رمضان کے کسوف خسوف نے اس کی گواہی دی اور اسلام کے موجودہ ضعف اور دشمنوں کے متواتر حملوں نے اُس کی ضرورت ثابت کی اور اولیاء گذشتہ کے کشوف نے اس بات پر قطعی مہر لگا دی کہ وہ چودھویں صدی کے سر پر پیدا ہوگا اورنیز یہ کہ پنجاب میں ہوگا ایسے شخص کی تکذیب میں جلدی نہ کرتے۔ آخر ایک دن مرنا ہے اور سب کچھ اسی جگہ چھوڑ جانا ہے دیکھو اگر مَیں خدا کی طرف سے ہوا اور تم نے میری تکذیب کی اور مجھے کافر قرار دیا اور دجّال نام رکھا تو جناب الٰہی کو کیا جواب دوگے؟ کیا انہی کی مانند جواب ہیں جو یہودیوں اور عیسائیوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے انکار کرنے کے وقت اپنی کتابوں میں لکھے ہیں کہ توریت کے تمام نشان قرار دادہ پورے نہیں ہوئے اور کچھ رہ گئے ہیں۔ سو مدت ہوئی کہ خدا تعالیٰ اُن کو جواب دے چکا کہ جو کچھ تمہارے ہاتھ میں ہے وہ سب کچھ صحیح نہیں ہے اور نہ وہ تمام معنے صحیح ہیں جو تم کر رہے ہو۔ جو شخص حَکَم کرکے بھیجا گیا ہے اس کی بات کو سنو۔ سو ؔ یہی جواب خدا تعالیٰ کی طرف سے اب ہے چاہو تو قبول کرو۔ آہ آپ لوگوں کو چاہئے تھا کہ یہودیوں اور عیسائیوں کے قصّے سے عبرت پکڑتے۔ ان لوگوں کی حضرت مسیح اور حضرت خاتم الابنیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت یہی حجت تھی کہ ہم نہیں مانیں گے جب تک تمام علامتیں پوری نہ ہو لیں اور بوجہ زمانہ دراز اور انواع تغیرات کے یہ غیر ممکن تھا اس لئے وہ کفر پر مرے۔ سو تم اُسی طرح ٹھوکر مت کھاؤجو یہودی اور نصرانی کھا چکے اگر تمہارا ذخیرہ سب کا سب صحیح ہوتا تو پھر حَکَم مجدد کے آنے کی کیا ضرورت تھی؟ ہر ایک فرقہ کو یہی خیال ہے کہ جو کچھ میرے پاس ہے یہی صحیح ہے۔ اب یہ تمام فرقے تو سچ پر نہیں اس لئے سچ وہی ہے جو حَکَم کے مُنہ سے نکلے۔ اگر ایمان ہو تو خدا کے مقرر کردہ حَکَم کے حکم سے بعض حدیثوں کا چھوڑنا یا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 372
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 372
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/372/mode/1up
372
ان کی تاویل کرنا مشکل امر نہیں ہے یہ تمہارے بزرگوں کی اپنے مُنہ کی تجویزیں ہیں کہ فلاں حدیث صحیح ہے اور فلاں حسن اور فلاں مشہور اور فلاں موضوع ہے۔ خدا تعالیٰ کا حکم نہیں اور کسی وحی کے ذریعہ سے یہ تقسیم نہیں ہوئی۔ پھر ایسی حدیث جو قرآن کے مخالف ہو اور بعض دوسری حدیثوں کے بھی مخالف اور خدا کے حکم سے بھی مخالف ہو تو کیا وجہ کہ اس کو ردّ نہ کیا جائے۔ کیا یہ ضروری ہے کہ جب کوئی خدا کی طرف سے آوے تو اُس پر واجب ہے کہ امت موجودہ کے ہر ایک رطب یابس کو مان لے۔ اگر یہی معیار ہے تو نہ حضرت مسیح علیہ السلام کی نبوت ثابت ہو سکتی ہے اور نہ حضرت خاتم الابنیاء کی۔ مثلاً مسیح کے لئے یہودیوں کے ہاتھ میں ملاکی نبی کی کتاب کے حوالہ سے یہ نشان تھا کہ جب تک دوبارہ ایلیا نبی دنیا میں نہ آوے مسیح نہیں آئے گااور دوسرا یہ نشان کہ وہ ایک بادشاہ کی صورت میں ظاہر ہوگا اور غیر طاقتوں کی حکومت سے یہودیوں کو چُھڑائے گا۔ مگر کیا حضرت مسیح بادشاہ ہو کر آئے؟ یا ان کے آنے سے پہلے ایلیا نبی آسمان سے نازل ہوا؟ بلکہ دونوں پیشگوئیاں غلط گئیں اور کوئی نشان حضرت مسیح پر صادق نہ آیا۔ آخر حضرت عیسیٰؔ علیہ السلام نے تاویلات سے کام لیا جن تاویلات کو یہودی اب تک قبول نہیں کرتے اور ان پر ہنسی اور ٹھٹھا کرتے ہیں اور نعوذ باللہ اُن کو مفتری جانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ملا کی نبی کی کتاب میں تو صریح اور صاف لفظوں میں فرمایا گیا تھا کہ خود ایلیا نبی ہی دوبارہ آجائے گا یہ تو نہیں فرمایا تھا کہ ان کا کوئی مثیل آئے گا۔ اور ظاہر عبارت پر نظر کرکے یہودی سچے معلوم ہوتے ہیں ایسا ہی آنے والا مسیح ان کی کتابوں میں بادشاہ کے طور پر ظاہر کیا گیا تھا اور ان معنوں میں بھی بظاہر حال یہودی حق بجانب معلوم ہوتے ہیں اور باایں ہمہ اس بات میں کیا شک ہے کہ حضرت مسیح سچے نبی ہیں کیونکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ پیشگوئیوں میں مجاز اور استعارات بھی ہوتے ہیں تبدیل و تحریف کا بھی امکان ہے ۔لہٰذا ہر ایک نبی یا محدث جو حَکَم ہوکر آتا ہے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 373
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 373
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/373/mode/1up
373
وہ قوم کی پیش کردہ باتوں میں سے کچھ تو منظور کرتا ہے اور کچھ ردّ کر دیتا ہے اور اس کی نسبت اُن لوگوں نے جو جو علامتیں مقرر کی ہوئی ہوتی ہیں کچھ تو اس پر صادق آجاتی ہیں اور کچھ صادق نہیں آتیں کیونکہ اُن میں کچھ ملونی ہو جاتی ہے یا اُلٹے معنے کئے جاتے ہیں۔ پس جو شخص میری نسبت یہ ضد کرتا ہے کہ جب تک وہ تمام علامتیں جو سنیوں اور شیعوں نے مسیح اور مہدی کی نسبت بنا رکھی ہیں پوری نہ ہو جائیں تب تک ہم نہیں مانیں گے تو وہ سخت ظلم کرتا ہے ایسا شخص اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ پاتا تو آپ کو کبھی نہ مانتا اور اگر حضرت عیسیٰ کے زمانہ میں ہوتا تو ان کو بھی قبول نہ کرتا لہٰذا طالب حق کے لئے یہی طریق صاف اور بے خطر ہے کہ جس شخص کی تصدیق کے لئے آسمانی نشانیاں ظہور میں آگئی ہوں اس کی تکذیب سے ڈریں۔ کیونکہ حدیثوں کی تحریریں جن میں سے ہریک فرقہ اپنے اپنے مذہب کی تائید میں ایک ذخیرہ اپنے پاس رکھتا ہے دراصل ظن سے کچھ زیادہ مرتبہ نہیں رکھتیں۔ اور ظن یقین کو رفع نہیں کر سکتا۔ مثلاً یہ تمام ظنی باتیں ہیں کہ مسیح موعود آسمان سے اُترے گا۔ بلکہ صرف شکی اور وہمی اور بے اصل ہیں۔ کیونکہؔ قرآن کے مخالف ہیں اور حدیث معراج بھی اس کی مکذب ہے۔ کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی تو آسمان پر گئے تھے۔ مگر کس نے چڑھتے یا اُترتے دیکھا ہے؟
القصہ اے بزرگان قوم! آپ لوگ جو مجھے دجال اور کافر کہتے اور مفتری سمجھتے ہیں آپ لوگ سوچ کر دیکھ لیں کہ اتنی زبان درازی اور دلیری کے لئے آپ کے ہاتھ میں کیا ہے؟ کیا سچ نہیں کہ قرآن شریف جو خدا کا کلام ہے اس کے نصوص صریحہ سے تو حضرت مسیح کی موت ہی ثابت ہوتی ہے کیونکہ خدا نے صاف لفظوں میں فرمادیا کہ وہ وفات پا چکا جیسا کہ آیت فلمّا توفّیتنی اس پر
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 374
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 374
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/374/mode/1up
374
شاہد ہے۔ آپ لوگ خوب جانتے ہیں کہ توفّی کے معنے بجز قبض رُوح کے اور کچھ نہیں۔* پھر یہ دوسری آیت کہ33 ۱ یہ وہ آیت ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں حضرت ابو بکر ر ضی اللہ عنہ نے اِس استدلال کی غرض سے پڑھی تھی کہ تمام گزشتہ انبیاء فوت ہو چکے ہیں اور اس پر تمام صحابہ کا اجماع ہو گیا تھا۔ ایسا ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات میں حضرت مسیح کو وفات شدہ انبیاء کی جماعت میں دیکھا۔ اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ مسیح نے ایک سو بیس برس عمر پائی اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اگر موسیٰ اور عیسیٰ زندہ ہوتے تو میری پیروی کرتے اور قرآن میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم الانبیاء ٹھہرایا گیا تو اب بتلاؤ کہ اِن تمام نصوص کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات میں کونسا شبہ باقی رہ گیا۔ رہا میرا دعویٰ سو وہ بھی بے سندنہیں۔ بخاری اور مسلم میں صاف لکھا ہے کہ مسیح موعود اسی اُمت میں سے ہوگا۔ اور خدا نے میرے لئے آسمان پر رمضان میں سورج اور چاند کا خسوف کسوف کیا اور ایسا ہی زمین پر بہت سے نشان ظہور میں آئے اور سنت اللہ کے موافق حجت پوری ہوگئی اور مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں ؔ میری جان ہے کہ اگر آپ لوگ اپنے دلوں کو صاف کرکے کوئی اور نشان خدا کا دیکھنا چاہیں تو وہ خداوند قدیر بغیر اس کے کہ آپ لوگوں کے کسی اقتراح کا تابع ہو اپنی مرضی اور اختیار سے نشان دکھلانے پر
* جیسا کہ لغت میں توفّی کے معنے جہاں خدا فاعل اور انسان مفعول بہٖ ہو بجز مارنے کے اور کچھ نہیں۔ ایسا ہی قرآن شریف میں اوّل سے آخر تک توفّی کا لفظ صرف مارنے اور قبض روح پر ہی استعمال ہوا ہے۔ بجز اس کے سارے قرآن میں اور کوئی معنے نہیں۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 375
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 375
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/375/mode/1up
375
قادر ہے* اور میں یقین رکھتا ہوں کہ اگر آپ لوگ سچے دل سے توبہ کی نیت کرکے مجھ سے مطالبہ کریں اور خدا کے سامنے یہ عہد کر لیں کہ اگر کوئی فوق العادت امر جو انسانی طاقتوں سے بالاتر ہے ظہور میں آجائے تو ہم یہ تمام بُغض اور شحناء چھوڑ کر محض خدا کو راضی کرنے کے لئے سِلسلہ بیعت میں داخل ہو جائیں گے تو ضرور خدا تعالیٰ کوئی نشان دکھائے گا کیونکہ وہ رحیم اور کریم ہے لیکن میرے اختیار میں نہیں ہے کہ میں نشان دکھلانے کے لئے دو تین دن مقرر کردوں یا آپ لوگوں کی مرضی پر چلوںیہ اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے کہ جو چاہے تاریخ مقرر کرے۔ اگر نیت میں طلب حق ہو تو یہ مقام کسی تکرار کا نہیں کیونکہ جب موجودہ زمانہ کو خدا تعالیٰ کوئی جدید نشان دکھلائے گا تو یہ تو نہیں ہوگا کہ وہ کوئی پچاس ساٹھ سال مقرر کر دے بلکہ کوئی معمولی مدت ہوگی جو عدالت کے مقدمات یا امور تجارت وغیرہ میں بھی اہل غرض اس کو اپنے لئے منظور کر لیتے ہیں۔ اس قسم کا تصفیہ اس صورت میں ہو سکتا ہے کہ جب دلوں سے بکلّی فساد دور کئے جائیں اور درحقیقت آپ لوگوں کا ارادہ ہو جائے کہ خدا کی گواہی کے ساتھ فیصلہ کر لیں اور اس طریق میں یہ ضروری ہوگا کہ کم سے کم چالیس نامی مولوی جیسے مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی اور مولوی نذیر حسین صاحب دہلوی اور مولوی عبدالجبار صاحب غزنوی
* ابھی مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے لوگوں کے لئے ایک بھاری نشان ظاہر ہوا ہے اور وہ یہ کہ تیرہ سو برس سے مکہ سے مدینہ میں جانے کے لئے اونٹوں کی سواری چلی آتی تھی اور ہر ایک سال کئی لاکھ اونٹ مکہ سے مدینہ کو اور مدینہ سے مکہ کو جاتا تھا اور ان اونٹوں کے متعلق قرآن اور حدیث میں بالاتفاق یہ پیشگوئی تھی کہ ایک وہ زمانہ آتا ہے کہ یہ اونٹ بے کار کئے جائیں گے اور کوئی اُن پر سوار نہیں ہوگا۔ چنانچہ آیت3۱ ا ور حدیث یترک القلاص فلا یسعٰی علیھا اس کی گواہ ہے۔ پس یہ کس قدر بھاری پیشگوئی ہے جو مسیح کے زمانہ کے لئے اور مسیح موعود کے ظہور کے لئے بطور علامت تھی جو ریل کی طیاری سے پوری ہو گئی۔ فالحمدللّٰہ علٰی ذالک ۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 376
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 376
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/376/mode/1up
376
ثم امرتسری اور مولوی رشید احمد صاحب گنگوہی اور مولوی پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑی ایک تحریری اقرار نامہ بہ ثبت شہادت پچاس معزز مسلمانان کے اخبار کے ذریعہ سے شائع کر دیں کہ اگر ایسا نشان جو درحقیقت فوق العادت ہو ظاہر ہو گیا تو ہم حضرت ذوالجلال سے ڈر کر مخالفت چھوڑ دیں گے اور بیعت میں داخل ہو جائیں گے۔ اورؔ اگر یہ طریق آپ کو منظور نہ ہو اور یہ خیالات دامنگیر ہو جائیں کہ ایسا اقرار بیعت شائع کرنے میں ہماری کسرِ شان ہے اور یا اس قدر انکسار ہر ایک سے غیر ممکن ہے تو ایک اور سہل طریق ہے جس سے بڑھ کر اور کوئی سہل طریق نہیں جس میں نہ آپ کی کوئی کسر شان ہے اور نہ کسی مباہلہ سے کسی خطرناک نتیجہ کا جان یا مال یا عزت کے متعلق کچھ اندیشہ ہے اور وہ یہ کہ آپ لوگ محض خدا تعالیٰ سے خوف کرکے اور اس امت محمدیہ پر رحم فرماکر بٹالہ یا امرتسر یا لاہور میں ایک جلسہ کریں اور اس جلسہ میں جہاں تک ممکن ہو اور جس قدر ہو سکے معزز علماء اور دنیادار جمع ہوں اور میں بھی اپنی جماعت کے ساتھ حاضر ہو جاؤں تب وہ سب یہ دعا کریں کہ یا الٰہی اگر تو جانتا ہے کہ یہ شخص مفتری ہے اور تیری طرف سے نہیں ہے اور نہ مسیح موعود ہے اور نہ مہدی ہے تو اس فتنہ کو مسلمانوں میں سے دور کر اور اس کے شر سے اسلام اور اہل اسلام کو بچا لے جس طرح تونے مسیلمہ کذّاب اور اسودعنسی کو دنیا سے اٹھا کر مسلمانوں کو ان کے شر سے بچا لیا اور اگر یہ تیری طرف سے ہے اور ہماری ہی عقلوں اور فہموں کا قصور ہے تو اے قادر ہمیں سمجھ عطا فرما تا ہم ہلاک نہ ہو جائیں اور اس کی تائید میں کوئی ایسے امور اور نشان ظاہر فرما کہ ہماری طبیعتیں قبول کر جائیں کہ یہ تیری طرف سے ہے اور جب یہ تمام دعا ہو چکے تو مَیں اور میری جماعت بلند آواز سے آمین کہیں۔ اور پھر بعد اس کے میں دُعا کروں گا۔ اور اس وقت میرے ہاتھ میں وہ تمام الہامات ہوں گے جو ابھی لکھے گئے ہیں اور جو کسی قدر ذیل میں لکھے جائیں گے۔ غرض یہی رسالہ مطبوعہ جس میں تمام
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 377
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 377
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/377/mode/1up
377
یہ الہامات ہیں ہاتھ میں ہوگا اور دعا کا یہ مضمون ہوگا کہ یا الٰہی اگر یہ الہامات جو اس رسالہ میں درج ہیں جو اِس وقت میرے ہاتھ میں ہے جن کے رُو سے میں اپنے تئیں مسیح موعود اور مہدی معہود سمجھتا ہوں اور حضرت مسیح کو فوت شدہ قرار دیتا ہوں تیرا کلاؔ م نہیں ہے اور میں تیرے نزدیک کاذب اور مفتری اور دجّال ہوں جس نے امت محمدیہ میں فتنہ ڈالا ہے اور تیرا غضب میرے پر ہے تو میں تیری جناب میں تضرع سے دُعا کرتا ہوں کہ آج کی تاریخ سے ایک سال کے اندر زندوں میں سے میرا نام کاٹ ڈال اور میرا تمام کاروبار درہم برہم کر دے اور دنیا میں سے میرا نشان مٹا ڈال اور اگرمیں تیری طرف سے ہوں اور یہ الہامات جو اس وقت میرے ہاتھ میں ہیں تیری طرف سے ہیں اور میں تیرے فضل کا مورد ہوں تو اے قادر کریم اسی آئندہ سال میں میری جماعت کو ایک فوق العادت ترقی دے اور فوق العادت برکات شامل حال فرما اور میری عمر میں برکت بخش اور آسمانی تائیدات نازل کر اور جب یہ دعا ہو چکے تو تمام مخالف جو حاضر ہوں آمین کہیں۔*
اور مناسب ہے کہ اس دعا کے لئے تمام صاحبان اپنے دلوں کو صاف کرکے آویں کوئی نفسانی جوش وغضب نہ ہو اور ہار و جیت کا معاملہ نہ سمجھیں اور نہ اس دعا کو مباہلہ قرار دیں کیونکہ اس دعا کا نفع نقصان کل میری ذات تک محدود ہے مخالفین پر اس کا کچھ اثر نہیں۔ اے بزرگو! ظاہر ہے کہ تفرقہ بہت بڑھ گیا ہے
* یاد رہے کہ یہ طریق دُعا مباہلہ میں داخل نہیں ہے کیونکہ مباہلہ کے معنے لُغت عرب کے رو سے اور نیز شرعی اصطلاح کے رُو سے یہ ہیں کہ دو فریق مخالف ایک دوسرے کے لئے عذاب اور خدا کی *** چاہیں لیکن اس دعا میں تمام اثر دعا صرف میری ہی جان تک محدود ہے دوسرے فریق کے لئے کوئی دُعا نہیں۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 378
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 378
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/378/mode/1up
378
اور اس تفرقہ اور آپ لوگوں کی تکذیب کی وجہ سے اسلام میں ضعف آرہا ہے اور جبکہ ہزارہا تک اس جماعت کی نوبت پہنچ گئی ہے اور ہر ایک میرے مرید کی تکفیر کی گئی ہے تو اندازہ تفرقہ ظاہر ہے۔ ایسے وقت میں اسلامی محبت کا یہی تقاضا ہے کہ جیسے نماز استسقاء کے لئے تضرع اور انکسار سے جنگل میں جاتے ہیں ایسا ہی اس مجمع میں بھی متضرعانہ صورت بنائیں اور کوشش کریں کہ حضور دل سے دعائیں ہوں اور گریہ وبکا کے ساتھ ہوں۔ خدا مخلصین کی دعاؤں کو قبول فرماتا ہے۔ پس اگر یہ کاروبار اس کی طرف سے نہیں ہیں اور انسانی افترااور بناوٹ ہے تو اُمت مرحومہ کی دعا جلد عرش تک پہنچے گی اور اگر میرا سلسلہ آسمانی ہے اور خدا کے ہاتھ سے برپا ہے تو میری دعا سنی جائے گی۔ پس اےؔ بزرگو! برائے خدا اس بات کو تو قبول کرو۔ زیادہ مجمع کی ضرورت نہیں۔ علماء میں سے چالیس آدمی جمع ہو جائیں اِس سے کم بھی نہیں چاہئے کہ چالیس کے عدد کو قبولیت دعا کے لئے ایک بابرکت دخل ہے اور دنیا داروں میں سے جو چاہے شامل ہو جائے۔ اور دُعا تضرع سے اور رو رو کر کی جائے۔ اگرچہ ہر ایک صاحب کو کسی قدر سفر کی تکلیف تو ہوگی اور کچھ خرچ بھی ہوگا لیکن بڑی اُمید ہے کہ خدا فیصلہ کردے گا۔ اے بزرگو اور قوم کے مشائخ اور علماء! پھر میں آپ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی قسم دیتا ہوں کہ اس درخواست کو ضرور قبول فرمائیں۔ ہاں یہ امر بھی ذکر کرنے کے لائق ہے کہ چونکہ برسات اور گرمی میں سفر کرنا تکلیف سے خالی نہیں اور موسمی بیماریاں بھی ہوتی ہیں اس لئے اس مجمع کے لئے ۱۵؍اکتوبر۱۹۰۰ء جو موسم اچھا ہوگا موزوں ہے۔ اِس میں کچھ حرج نہیں کہ ہمارے مخالفوں کی طرف سے پِیر مہر علی شاہ صاحب گولڑی یا مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی یا مولوی عبد الجبار صاحب غزنوی اس انتظام کے لئے امیر طائفہ یا بطور سکرٹری بن جائیں اور باہم مشورہ کے بعد منظوری کا اشتہار دے دیں مگر برائے خدا اب کسی اور شرط سے اس اشتہار کو محفوظ رکھیں۔ میں نے محض خدا کیلئے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 379
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 379
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/379/mode/1up
379
یہ تجویز نکالی ہے اور میرا خدا شاہد حال ہے کہ میں نے صرف اظہار حق کے لئے یہ تجویز پیش کی ہے اس میں کوئی جز مباہلہ کی نہیں جو کچھ ہے وہ میری جان اور عزت پر ہے برائے خدا اس کو ضرور منظور فرمائیں۔ دیکھو میری مخالفت میں کس قدر علماء تکلیف میں ہیں۔ بسا اوقات میرے پر وہ نکتہ چینیاں کی جاتی ہیں جن میں انبیاء بھی داخل ہو جاتے ہیں۔ نبیوں نے مزدوری بھی کی نوکریاں بھی کیں کافروں کی چیزوں کو انہوں نے استعمال بھی کیا۔ اُن کے خچروں پر سوار بھی ہوئے جن کو وہ دجّال کہتے تھے۔ اُن کی پیشگوئیوں کے متعلق بھی بعض لوگوں کو ابتلا پیش آئے کہ اُن کے خیال کے موافق وہ پوری نہ ہوئیں۔ جیسے یہودی آج تک مسیح بادشاؔ ہ کے متعلق جو پیشگوئی تھی اور جو ایلیا کے دوبارہ قبل از مسیح آنے کی پیشگوئی تھی ان پر اعتراض کرتے ہیں۔ اور حضرت ابراہیم پر مخالفوں نے درو غ گوئی کا اعتراض کیا ہے اور حضرت موسیٰ پر فریب سے مصریوں کا زیور لینا اور جھوٹ بولنا اور عہد شکنی کرنا اور شیر خوار بچوں کو قتل کرنا اب تک آریہ وغیرہ اعتراض کرتے ہیں۔ اور حدیبیہ کی پیشگوئی جب بعض نادانوں کے خیال میں پوری نہ ہوئی تو بعض تفسیروں میں لکھا ہے کہ کئی جاہل مرتد ہو گئے اور خود نبی بعض وقت اپنی پیشگوئی کے معنے سمجھنے میں غلطی بھی کر سکتا ہے چنانچہ حدیث ذھب وھلی اس کی شاہد ہے اور یونس نبی کا وعدہ عذاب جس کی میعادقطعی طور پر چالیس دن بتلائی گئی تھی ٹل جانا وعید کی پیشگوئیوں کی نسبت متقی کے لئے ایک صاف ہدایت دیتا ہے جیسا کہ مفصل درمنثور اور یونہ نبی کی کتاب میں ہے۔ پھر باوجود اِن تمام نظیروں کے میرے پر اعتراض کرنا کیا یہ تقویٰ کا طریق ہے؟ خود سوچ لیں۔ اور اب ذیل میں بقیہ الہامات درج کرتا ہوں کیونکہ دعا کے وقت میں جب یہ رسالہ ہاتھ میں ہوگا تو ان الہامات کا بھی مندرج ہونا ضروری ہے اور وہ یہ ہیں:۔
سبحان اللّٰہ تبارک وتعالٰی زاد مجدک ینقطع اٰباء۔ک ویبدء منک۔
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 380
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 380
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/380/mode/1up
380
عطاءً غیر مجذوذ۔ سلام قولًامن رب رحیم۔ وقیل بُعدًا للقوم الظالمین۔ تریٰ نسلًا بعیدًا۔ ولنحیینّک حیوٰۃ طیّبۃ۔ ثمانین حولا اوقریبا من ذالک اوتزیدعلیہ سنینا۔ وکان وعد اللّٰہ مفعولا۔ ھٰذا من رحمۃ ربّک۔ یتم نعمتہ علیک لیکون اٰیۃ للمومنین۔ ینصرک اللّٰہ فی مواطن۔ واللّٰہ متمّ نورہ ولوکرہ الکافرون۔ ویمکرون ویمکر اللّٰہ واللّٰہ خیر الماکرین۔ الا ان روح اللّٰہ قریب۔ الا ان نصراللّٰہ قریب۔ یأتیک من کلّ فج عمیق۔ یاتون من کل فج عمیق۔ ینصرک رجال نوحی الیھم من السماء۔ لا مبدل لکلمات اللّٰہ۔ انہ ھو العلی العظیم۔ ھو الذیؔ ارسل رسولہ بالھدی ودین الحق وتھذیب الاخلاق۔ وقالوا سیقلب الامر۔ وما کانوا علی الغیب مطّلعین۔ انا اٰتیناک الدنیا وخزائن رحمۃ ربک وانّک من المنصورین۔ وانّی جاعل الذین اتبعوک فوق الذین کفروا الی یوم القیامۃ* وانک لدینا مکین امین۔ انت منی بمنزلۃ لا یعلمھا الخلق وما کان اللّٰہ لیترکک حتی یمیز الخبیث من الطیب۔ فذرنی والمکذبین۔خ واللّٰہ غالب علٰی امرہٖ ولٰکن اکثر الناس لا یعلمون۔ اذا جاء نصر اللّٰہ والفتح۔ وتمّت کلمۃ ربک ھذا الذی کنتم بہ تستعجلون۔ اردت ان استخلف فخلقت اٰدم۔ یقیم الشریعۃ ویحی الدین۔ ولو کان الایمان معلّقا بالثریا لنالہ۔ انا انزلناہ قریبًا من القادیان۔ وبالحق انزلناہ وبالحق نزل۔ صدق اللّٰہ ورسولہ وکان امراللّٰہ مفعولا۔ ان السماوات والارض کانتارتقًا ففتقناھما۔
* یہ پیشگوئی براہین احمدیہ میں آج سے بیس۲۰ برس پہلے ہو چکی ہے۔ منہ
خ یہ پیشگوئی بھی آج سے بیس۲۰ برس پہلے براہین احمدیہ میں شائع ہو چکی ہے۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 381
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 381
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/381/mode/1up
381
ھوالذی ارسل رسولہ بالھدٰی ودین الحق لیظھرہ علی الدین کلّہ۔ وقالوا ان ھذا الااختلاق۔ قل ان افتریتہ فعلیّ اجرامی۔ ولقد لبثت فیکم عمرًا من قبلہ افلا تعقلون۔ وقالوا ما سمعنا بھذا فی آباء نا الاولین۔ قل ان ھدی اللّٰہ ھو الھدٰی۔ ومن یبتغ غیرہ لن یقبل منہ وھو فی الاٰخرۃ من الخاسرین۔ انک علٰی صراط مستقیم۔ وجیھا فی الدنیا والاٰخرۃ ومن المقربین۔ ویقولون انّی لک ھذا۔ ان ھٰذا الّا قول البشر واعانہ علیہ قوم اٰخرون۔ افتاتون السّحر وانتم تبصرون۔ ھیھات ھیھات لما توعدون۔ من ھٰذا الذی ھو مھین۔ ولا یکاد یبین۔ جاھل او مجنون۔ قل ان کنتم تحبون اللّٰہ فاتبعونی یحببکم اللّٰہ۔ وانا کفیناک المستھزئین ۔ذرنی والمکذبین۔ الحمدللّٰہ الذی جعلک المسیح ابن مریم۔ یجتبی الیہ من یشاء۔لا یسئل عمّایفعل وھم یسئلون۔ امم یسّرنا لھم الھدیٰ وامم حق علیھم العذاب۔ و ؔ یمکرون ویمکر اللّٰہ واللّٰہ خیر الماکرین۔ ولکید اللّٰہ اکبر۔ وان یتخذونک اِلّا ھزوا اھٰذاالذی بعث اللّٰہ۔ ان ھٰذا الرجل یجوح الدین۔ وقد بلجت اٰیاتی۔* وجحدوا بھا واستیقنتھم انفسھم ظلمًا وعلوًّا۔ قاتلھم اللّٰہ
* خدا تعالیٰ نے میری تائید میں سو۱۰۰ کے قریب نشان ظاہر فرمائے ہیں چنانچہ چارلڑکے چار پیشگوئیوں کے مطابق پیدا ہوئے جن کا مفصل ذکر کتاب تریاق القلوب میں ہے۔ ایسا ہی مکرمی اخویم مولوی حکیم نور دین صاحب کی نسبت پیشگوئی کہ اُن کے گھر میں لڑکا پیدا ہوگا اور اس کے بدن پر پھوڑے ہوں گے۔ اور آتھم کی نسبت شرطی پیشگوئی۔ لیکھرام کے مارے جانے کی نسبت پیشگوئی اور الزام قتل سے انجام کار میرے بری ہونے کی نسبت پیشگوئی۔ اور ملک میں وبا پھیلنے کی نسبت پیشگوئی۔ غرض یہ کہ سو ۱۰۰ پیشگوئی ہے جو پوری ہو چکی اور ہزارہا انسان ان کے گواہ ہیں اور یہ تمام پیشگوئیاں رسالہ تریاق القلوب میں مندرج ہیں۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 382
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 382
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/382/mode/1up
382
انّی یُؤ فکون۔ قل ایھا الکفار انی من الصادقین۔ وعندی شھادۃ من اللّٰہ۔ وانی امرت وانا اوّل المومنین۔ واصنع الفلک باعیننا ووحینا۔ الذین یبایعونک انما یبایعون اللّٰہ۔ یداللّٰہ فوق ایدیھم۔ والذین تابوا واصلحوا اولٰئک اتوب علیھم وانا التواب الرحیم۔ الامام خیر الانام۔ ویقول العدوّ وَ لست مرسلا۔ سناخذہٗ من مارن اوخرطوم۔ واذ قال ربک انّی جاعل فی الارض خلیفۃ۔ قالوا اتجعل فیھا من یفسد فیھا۔ قال انی اعلم مالا تعلمون۔ وینظرون الیک وھم لا یبصرون۔ یتربّصون علیک الدوائر علیھم دائرۃ السوء۔ قل اعملوا علٰی مکانتکم انّی عامل فسوف تعلمون۔ ویعصمک اللّٰہ ولولم یعصمک الناس۔ ولولم یعصمک الناس یعصمک اللّٰہ۔ سبحان اللّٰہ انت وقارہ فکیف یترکک۔ انتؔ المسیح الذی لا یضاع وقتہ۔ کمثلک درّ لا یضاع۔ لن یجعل اللّٰہ للکافرین علی المومنین سبیلا۔ الم تر انا ناتی الارض ننقصھا من اطرافھا الم تر ان اللّٰہ علٰی کل شیء قدیر۔ فانتظروا الاٰیات حتی حین۔ انت الشیخ المسیح وانّی معک ومع انصارک۔ وانت اسمی الاعلٰی وانت منی بمنزلۃ توحیدی وتفریدی۔ وانت منی بمنزلۃ المحبوبین۔ فاصبر حتی یاتیک امرنا وانذر عشیرتک الاقربین۔ وانذرقومک وقل انی نذیر مبین۔ قوم متشاکسون۔ کذّبوا باٰیاتنا وکانوا بھا یستھزء ون۔ فسیکفیکھم اللّٰہ ویردّہا الیک*۔لامبدل
* یہ پیشگوئی اس نکاح کی نسبت ہے جس پر نادان مخالف جہالت اور تعصب سے اعتراض کرتے ہیں کہ زوجّناک کے کیا معنے ہوئے؟ حالانکہ فقرہ یردّھا الیک سے صاف ظاہر ہے کہ ایک مرتبہ اس عورت کا جانا اور پھر واپس آنا شرط ہے اور بعد اس کے مرتبہ زوجّناک ہے کیونکہ اوّل وہ صورت قرابت قریبہ کی وجہ سے قریب تھی پھر دُور چلی گئی اور پھر واپس آئے گی اور یہی معنی ردّ کے ہیں۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 383
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 383
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/383/mode/1up
383
لکلمات اللّٰہ۔ وان وعد اللّٰہ حق و ان ربک فعّال لما یرید۔ قل ای وربّی انہ لحق ولا تکن من الممترین۔ انا زوّجناکھا۔ انماامرنا اذا اردنا شیئا ان نقول لہ کن فیکون انما نؤخرھم الی اجل مسمی اجل قریب وکان فضل اللّٰہ علیک عظیما یاتیک نصرتی انی انا الرحمان۔ واذا جاء نصر اللّٰہ وتوجّھت لفصل الخطاب۔ قالوا ربنا اغفرلنا انا کنا خاطئین۔ ویخرّون علی الاذقان۔ لا تثریب علیکم الیوم۔ یغفر اللّٰہ لکم وھو ارحم الراحمین۔ بشریٰ لکم فی ھٰذہ الایام۔ شاھت الوجوہ۔ یوم یعض الظالم علی یدیہ یالیتنی اتخذت مع الرسول سبیلا۔ وقالوا ان ھذا الا قول البشر۔ قل لو کان من عند غیر اللّٰہ لوجدوافیہ اختلافًا کثیرا۔ وبشّر الذین اٰمنوا انّ لھم قدم صدق عند ربھم۔ لن یخزیھم اللّٰہ۔ ما اھلک اللّٰہ اھلک۔ الذین اٰمنوا ولم یلبسوا ایمانھم بظلم اولٰئک لھم الامن وھم مھتدون۔ تُفتّح لھم ابواب السماء۔ نرید ان ننزل علیک اسرارًا من السماء ونمزق الاعداء کل ممزّق۔* ونری فرعون وھامان وجنودھما ما کانوا یحذرون۔ قل یا ایھا الکفار انی من الصادقین۔ فانظروا اٰیاتی حتّی حین۔ سنریھم اٰیاتنا فی الاٰفاق وفی انفسھم حجۃ قائمۃ وفتح مبین۔ حکم اللّٰہ الرحمٰن۔ لخلیفۃ اللّٰہ السلطان۔ یوتی لہ الملک العظیم۔خ وتفتح علی یدہ
* فقرہ نُمزِّقُ الْاَعْداء سے یہ مراد ہے کہ ان پر حجت پوری کریں گے اور ہر یک پہلو سے اُن کے عذرات توڑ دیں گے اور فقرہ نُری فرعون سے یہ مطلب ہے کہ حق کو کامل طور پر کھول دیا جائے گاجس کے کھلنے سے مخالف ڈرتے ہیں۔ منہ
خ اس جگہ سلطان کے لفظ سے آسمانی بادشاہت مراد ہے اور ملک سے مراد روحانی ملک اور خزائن سے مراد حقائق اور معارف ہیں۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 384
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 384
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/384/mode/1up
384
الخزائن وتشرق الارض بنور ربّھا ذالک فضل اللّٰہ وفی اعینکم عجیب۔ السلام علیک انا انزلناک برھانا وکان اللّٰہ قدیرا۔ علیک برکات وسلام۔ سلام قولا من رب رحیم۔ انت قابل یأْتیک وابل۔ تنزل الرحمۃ علی ثلث۔ العین وعلٰی الاُخریین۔ ولنحیینّک حیٰوۃ طیبۃ۔ انَّا اٰتیناک الکوثر۔ فصل لربّک وانحر۔ انی انا اللّٰہ فاعبدنی ولا تستعن من غیری۔ انی انا اللّٰہ لا الٰہ الّا انا۔ لا ید اِلَّا یدی۔ انا اذا نزلنا بساحۃ قوم فساء صباح المنذرین۔ انی مع الافواج اٰتیک بغتۃ۔ فتح و ظفر۔ انی اموج موج البحر۔ الفتنۃ ھٰھنا فاصبر کما صبر اولو العزم۔ انا ارسلنا الیک شواظًا من نار۔ قد ابتلی المومنون ثم یردالیک السلام۔ وعسٰی ان تکرؔ ھوا شیئا وھو خیر لکم واللّٰہ یعلم وانتم لا تعلمون۔ الرحی تدور وینزل القضاء۔ ان فضل اللّٰہ لاٰت۔ ولیس لاحدان یرد ما اتی۔ قل ای وربّی انہ لحق لا یتبدل ولا یخفی۔ وینزل ما تعجب منہ۔ وحی من رب السمٰوات العلٰی ان ربّی لا یضل ولا ینسٰی۔ ظفر مبین۔ وانما نؤخرھم الٰی اجل مسمّٰی۔ انت معی وانا معک قل اللّٰہ ثم ذرہ فی غیّہ یتمطّی۔ انہ معک وانہ یعلم السرّوما اخفٰی۔ لا الٰہ الّا ھو یعلم کلّ شیء ویری۔ ان اللّٰہ مع الذین اتقوا والذین ھم یحسنون الحسنٰی۔ انا ارسلنا احمد الٰی قومہ فاعرضوا وقالوا کذّابٌ اشر۔ وجعلوا یشھدون علیہ ویسیلون کماء منھمر۔ ان حبّی قریب۔ انہ قریب مستتر۔ ویریدون ان یقتلوک۔ یعصمک اللّٰہ۔ یکلأ ک اللّٰہ۔ انی حافظک۔ عنایۃ اللّٰہ حافظک۔ تری نسلًا بعیدًا ابناء القمر۔ اناکفیناک المستھزئین۔ ان ربّک لبالمرصاد۔ انہ سیجعل الولدان شیبا۔ الامراض تشاع۔ والنفوس تضاع۔ وسانزل وانّ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 385
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 385
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/385/mode/1up
385
یومی لفصل عظیم۔ لا تعجبن من امری۔ انا نریدان نعزک ونحفظک۔ یاتی قمر الانبیاء وامرک یتأتّی۔ ماانت ان تترک الشیطان قبل ان تغلبہ۔ ویریدون ان یطفؤا نور اللّٰہ۔ واللّٰہ غالب علٰی امرہ ولٰکنّ اکثر الناس لا یعلمون۔ الفوق معک والتحت مع اعدائک۔ واینما تولّوا فثم وجہ اللّٰہ۔ قل جاء الحق وزھق الباطل۔ اللّٰہ الذی جعلک المسیح ابن مریم۔ لتنذر قومًا ما انذر آباء ھم ولتدعو قومًا اٰخرین۔ عسی اللّٰہ ان یجعل بینکم وبین الذین عادیتم مودّۃ۔ انا نعلم الامروانا لعالمون۔ الحمدللّٰہ الذی جعل لکم الصھر والنسب۔ظ اذکر نعمتی رئیت خدیجتی۔* ھذا من رحمۃ ربک یتمّ نعمتہ علیک لیکون آیۃ للمؤمنین۔ انت معی وانا معک یاابراھیم۔ انت برھان وانت فرقان یری اللّٰہ بک سبیلہ۔ انت القائم علی نفسہ مظھر الحیّ۔ وانت منی مبدء الامر۔ وانت من مائنا وھم من فشل۔ اذا التقی الفئتان فانی مع الرسول اقوم۔ وینصرہ الملا!ئکۃ۔ انی انا الرحمان ذوالمجد والعلٰی۔ وما ینطق عن الھویٰ ان ھو الّا وحی یوحٰی۔ اردت ان استخلف فخلقت اٰدم۔ وللّٰہ الامرمن قبل و من بعد۔ یاعبدی لاتخف۔ الم ترانا نأتی الارض ننقصھا من اطرافھا۔ الم تعلم ان اللّٰہ علٰی کل شیء قدیر۔ فقط۔
الراقم مرزا غلام احمد از قادیاں۔ ۲۷؍ستمبر ۱۹۰۰ء
مطبوعہ ضیاء الاسلام پریس قادیان ۔ تعداد اشاعت ۷۰۰
* یہ الہام براہین احمدیہ میں درج ہے اور یہ حصہ اس الہام کا ہے جس میں کئی برس پہلے خبر دی گئی تھی یعنی مجھے بشارت دی گئی تھی کہ تمہاری شادی خاندان سادات میں ہوگی اور اس میں سے اولاد ہوگی تا پیشگوئی حدیث یتزوّج ویولد لہ پوری ہو جائے۔ یہ حدیث اشارت کر رہی ہے کہ مسیح موعود کو خاندان سیادت سے تعلق دامادی ہوگا کیونکہ مسیح موعود کا تعلق جس سے وعدہ یولدلہ کے موافق صالح اور طیب اولاد پیدا ہو۔ اعلیٰ اور طیّب خاندان سے چاہئے۔ اور وہ خاندان سادات ہے اور فقرہ خدیجتی سے مراد اولاد خدیجہ یعنی بنی فاطمہ ہے۔منہ
ظ ایڈیشن اول میں اس الہام میں الذی کی بجائے الذین اور الصھر کی بجائے الصحر لکھا ہے۔ یہ دونو سہو کتابت معلوم ہوتے ہیں۔ درست الذی اور الصھر ہے ۔ (ناشر)
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 386
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 386
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/386/mode/1up
386
اربعین ؔ نمبر۳
3
نحمدہ ونصلّی علٰی رسولہ الکریم
3
آمِینْ
اشتہار انعامی پانسو روپیہ بنام حافظ محمد یوسف صاحب ضلع دار نہر۔ اور ایسا ہی اِس اشتہار میں یہ تمام لوگ بھی مخاطب ہیں جن کے نام ذیل میں درج ہیں۔
مولوی پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی۔ مولوی نذیر حسین صاحب دہلوی۔ مولوی محمد بشیر صاحب بھوپالوی۔ مولوی حافظ محمد یوسف صاحب بھوپالوی۔ مولوی تلطف حسین صاحب دہلوی۔ مولوی عبدالحق صاحب دہلوی صاحب تفسیر حقّانی۔ مولوی رشید احمد صاحب گنگوہی۔ مولوی محمد صدیق صاحب دیوبند حال مدرس بچھرایوں ضلع مراد آباد۔ شیخ خلیلؔ الرحمن صاحب جمالی سرساوہ ضلع سہارن پور۔ مولوی عبد العزیز صاحب لدھیانہ۔ مولوی محمد صاحب لدھیانہ۔ مولوی محمد حسن صاحب لدھیانہ۔ مولوی احمد اللہ صاحب امرتسری۔ مولوی عبد الجبار صاحب غزنوی ثم امرتسری
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 387
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 387
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/387/mode/1up
387
مولوی غلام رسول صاحب عرف رسل بابا۔ مولوی عبد اللہ صاحب ٹونکی لاہور۔ مولوی عبد اللہ صاحب چکڑالوی لاہور۔ ڈپٹی فتح علی شاہ صاحب ڈپٹی کلکٹر نہر لاہوری۔ منشی الٰہی بخش صاحب اکونٹنٹ لاہور۔ منشی عبد الحق صاحب اکونٹنٹ پنشنر۔ مولوی محمد حسن صاحب ابو الفیض ساکن بھینی۔ مولوی سید عمر صاحب واعظ حیدرآباد۔ علماء ندوۃ الاسلام معرفت مولوی محمد علی صاحب سکریٹری ندوۃ العلماء ۔مولوی سلطان الدین صاحب جے پور۔ مولوی مسیح الزمان صاحب استاد نظام شاہ جہان پور۔ مولوی عبد الواحد خاں صاحب شاہ جہان پور۔ مولوی اعزاز حسین خانصاحب شاہ جہان پور ۔مولوی ریاست علی خان صاحب شاہجہانپور۔ سید صوفی جان شاہ صاحب میرٹھ۔ مولوی اسحاق صاحب پٹیالہ۔ جمیع علماء کلکتہ وبمبئی و مدراس۔ جمیع سجادہ نشینان ومشائخ ہندوستان ۔جمیع اہل عقل وانصاف وتقویٰ وایمان از قوم مسلمان۔
واضح ہو کہ حافظ محمد یوسف صاحب ضلع دار نہر نے اپنے نافہم اور غلط کار مولویوں کی تعلیم سے ایک مجلس میں بمقام لاہورجس میں مرزا خدا بخش صاحب مصاحب نواب محمد علی خاں صاحب اور میاں معراج الدین صاحب لاہوری اور مفتی محمد صادق صاحب اور صوفی محمد علی صاحب کلرک اور میاں چٹو صاحب لاہوری اور خلیفہ رجب دین صاحب تاجر لاہوری اور شیخ یعقوب علی صاحب ایڈیٹر اخبار الحکم اور حکیم محمد حسین صاحب قریشی اور حکیم محمد حسین صاحب تاجر مرہم عیسیٰ اور میاں چراغ الدین صاحب کلرک اور مولوی یار محمد صاحب موجود تھے بڑے اصرار سے یہ بیان کیا کہ اگر کوئی نبی یا رسول یا اور کوئی مامور من اللہ ہونے کا جھوٹا دعویٰ کرے اور اس طرح پر لوگوں کو گمراہ کرنا چاہے تو وہ ایسے افترا کے ساتھ تئیس۲۳ برس تک یا اس سے زیادہ زندہ رہ سکتا ہے یعنی افترا علی اللہ کے بعد اس قدر عمر پانا اس کی سچائی کی دلیل نہیں ہوسکتی اور بیان کیا کہ ایسے کئی لوگوں کا نام میں نظیراً پیش کر سکتا ہوںؔ جنہوں نے نبی یا رسول یا مامور من اللہ ہونے کا دعویٰ کیا اور تیئیس۲۳ برس تک یا اس سے زیادہ عرصہ تک لوگوں کو سُناتے رہے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 388
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 388
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/388/mode/1up
388
کہ خدا تعالیٰ کا کلام ہمارے پر نازل ہوتا ہے حالانکہ وہ کاذب تھے۔ غرض حافظ صاحب نے محض اپنے مشاہدہ کا حوالہ دے کر مذکورہ بالا دعوے پر زور دیا جس سے لازم آتا تھا کہ قرآن شریف کا وہ استدلال جو آیات مندرجہ ذیل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے منجانب اللہ ہونے کے بارے میں ہے صحیح نہیں ہے اور گویا خدا تعالیٰ نے سراسر خلاف واقعہ اس حجت کو نصاریٰ اور یہودیوں اور مشرکین کے سامنے پیش کیا ہے اور گویا اَئمہ اور مفسّرین نے بھی محض نادانی سے اس دلیل کو مخالفین کے سامنے پیش کیا یہاں تک کہ شرح عقائد نسفی میں بھی کہ جو اہل سنت کے عقیدوں کے بارے میں ایک کتاب ہے عقیدہ کے رنگ میں اِس دلیل کو لکھا ہے اور علماء نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ استخفاف قرآن یا دلیل قرآن کلمۂ کفر ہے مگر نہ معلوم کہ حافظ صاحب کو کس تعصب نے اِس بات پر آمادہ کر دیا کہ باوجود دعویٰ حفظِ قرآن مفصلہ ذیل آیات کو بھول گئے۔ اور وہ یہ ہیں:۔3۔333۔33۔3۔3۔3۔3 3۔33۔ 33 3 ۔۱ دیکھو سورۃ الحاقہ الجزو نمبر۲۹۔ اور ترجمہ اس کا یہ ہے کہ یہ قرآن کلام رسول کا ہے یعنی وحی کے ذریعہ سے اس کو پہنچا ہے۔ اور یہ شاعر کا کلام نہیں مگر چونکہ تمہیں ایمانی فراست سے کم حصہ ہے اس لئے تم اس کو پہچانتے نہیں۔ اور یہ کاہن کا کلام نہیں۔ یعنی اس کا کلام نہیں جو جنّات سے کچھ تعلق رکھتا ہو مگر تمہیں تدبّر اور تذکّر کا بہت کم حصّہ دیا گیا ہے اس لئے ایسا خیال کرتے ہو۔ تم نہیں سوچتے کہ کاہن کس پست اور ذلیل حالت میں ہوتے ہیں بلکہ یہ ربّ العالمین کا کلام ہے جو عالم اجسام اور عالم ارواح دونوؔ ں کا ربّ ہے یعنی جیسا کہ وہ تمہارے اجسام کی تربیت کرتا ہے ایسا ہی وہ تمہاری رُوحوں کی
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 389
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 389
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/389/mode/1up
389
تربیت کرنا چاہتا ہے اور اسی ربوبیت کے تقاضا کی وجہ سے اُس نے اس رسول کو بھیجا ہے۔ اور اگر یہ رسول کچھ اپنی طرف سے بنا لیتا اور کہتا کہ فلاں بات خدا نے میرے پر وحی کی ہے حالانکہ وہ کلام اس کا ہوتا نہ خدا کا تو ہم اس کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے اور پھر اس کی رگ جان کاٹ دیتے اور کوئی تم میں سے اس کو بچانہ سکتا۔ یعنی اگر وہ ہم پر افترا کرتا تو اس کی سزا موت تھی کیونکہ وہ اس صورت میں اپنے جھوٹے دعویٰ سے افترا اور کفر کی طرف بلا کر ضلالت کی موت سے ہلاک کرنا چاہتا تو اس کا مرنا اس حادثہ سے بہتر ہے کہ تمام دنیا اس کی مفتریانہ تعلیم سے ہلاک ہو۔ اس لئے قدیم سے ہماری یہی سنت ہے کہ ہم اُسی کو ہلاک کر دیتے ہیں جو دنیا کے لئے ہلاکت کی راہیں پیش کرتا ہے اور جھوٹی تعلیم اور جھوٹے عقائد پیش کرکے مخلوق خدا کی روحانی موت چاہتا ہے اور خدا پر افترا کرکے گستاخی کرتا ہے۔
اب ان آیات سے صاف ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سچائی پر یہ دلیل پیش کرتا ہے کہ اگر وہ ہماری طرف سے نہ ہوتا تو ہم اس کو ہلاک کر دیتے اور وہ ہر گز زندہ نہ رہ سکتا گو تم لوگ اس کے بچانے کے لئے کوشش بھی کرتے لیکن حافظ صاحب اس دلیل کو نہیں مانتے اور فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی کی تمام وکمال مدت تیئیس۲۳ برس کی تھی اور میں اس سے زیادہ مدت تک کے لوگ دکھا سکتا ہوں جنہوں نے جھوٹے دعوے نبوت اور رسالت کے کئے تھے اور باوجود جھوٹ بولنے اور خدا پر افترا کرنے کے وہ تیئیس۲۳ برس سے زیادہ مدت تک زندہ رہے لہٰذا حافظ صاحب کے نزدیک قرآن شریف کی یہ دلیل باطل اور ہیچ ہے اور اس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ثابت نہیںؔ ہو سکتی مگر تعجب کہ جبکہ مولوی رحمت اللہ صاحب مرحوم اور مولوی سیّدآل حسن صاحب مرحوم نے اپنی کتاب ازالہ اوہام اور استفسار میں پادری فنڈل کے سامنے یہی دلیل پیش کی تھی تو پادری فنڈل صاحب کو
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 390
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 390
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/390/mode/1up
390
اس کا جواب نہیں آیا تھا اور باوجود یکہ تواریخ کی ورق گردانی میں یہ لوگ بہت کچھ مہارت رکھتے ہیں مگر وہ اس دلیل کے توڑنے کے لئے کوئی نظیر پیش نہ کر سکا* اور لاجواب رہ گیا اور آج حافظ محمد یوسف صاحب مسلمانوں کے فرزند کہلاکر اس قرآنی دلیل سے انکار کرتے ہیں اور یہ معاملہ صرف زبانی ہی نہیں رہا بلکہ ایک ایسی تحریر اس بارے میں ہمارے پاس موجود ہے جس پر حافظ صاحب کے دستخط ہیں جو انہوں نے محبّی اخویم مفتی محمد صادق صاحب کو اس عہد اقرار کے ساتھ دی ہے کہ ہم ایسے مفتریوں کا ثبوت دیں گے جنہوں نے خدا کے مامور یا نبی یا رسول ہونے کا دعویٰ کیا اور پھر وہ اس دعویٰ کے بعد تیئیس برس سے زیادہ جیتے رہے۔ یاد رہے کہ یہ صاحب مولوی عبد اللہ صاحب غزنوی کے گروہ میں سے ہیں اور بڑے موحّد مشہور ہیں اور ان لوگوں کے عقائد کا بطور نمونہ یہ حال ہے جو ہم نے لکھا۔ اور یہ بات کسی پر پوشیدہ نہیں کہ قرآن کے دلائل پیش کردہ کی تکذیب قرآن کی تکذیب ہے۔ اور اگر قرآن شریف کی ایک دلیل کو ردّ کیا جائے تو امان اٹھ جائے گا اور اس سے لازم آئے گا کہ قرآن کے تمام دلائل جو توحید اور رسالت کے اثبات میں ہیں سب کے سب باطل اور ہیچ ہوں اور آج تو حافظ صاحب نے اِس ردّ کے لئے یہ بیڑا اٹھایا کہ میں ثابت کرتا ہوں کہ لوگوں نے تیئیس برس تک یا اس سے زیادہ نبوت یا رسالت کے جھوٹے دعوے کئے اور پھر زندہ رہے اور کل شائد
* پادری فنڈل صاحب نے اپنے میزان الحق میں صرف یہ جواب دیا تھا کہ مشاہدہ اس بات پر گواہ ہے کہ دنیا میں کئی کروڑبت پرست موجود ہیں لیکن یہ نہایت فضول جواب ہے کیونکہ بُت پرست لوگ بت پرستی میں اپنے وحی من اللہ ہونے کا دعویٰ نہیں کرتے یہ نہیں کہتے کہ خدا نے ہمیں حکم دیا ہے کہ بت پرستی کو دنیا میں پھیلاؤ۔ وہ لوگ گمراہ ہیں نہ مفتری علی اللہ۔ یہ جواب امر متنازع فیہ سے کچھ تعلق نہیں رکھتا بلکہ قیاس مع الفارق ہے کیونکہ بحث تو دعویٰ نبوت اور افترا علی اللہ میں ہے نہ فقط ضلالت میں۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 391
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 391
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/391/mode/1up
391
حافظ صاحب یہ بھی کہہ دیں کہ قرآن کی یہ دلیل بھی کہ 33 ۱ باطل ہے اور دعویٰ کریں کہ مَیں دکھلا سکتا ہوں کہ خدا کے سوا اَور بھی چند خدا ہیں جو سچے ہیں مگر زمین و آسمان پھر بھی اب تک موجود ہیں پس ایسے بہادر حافظ صاحب سے سب کچھ امید ہے لیکن ایک ایماؔ ن دار کے بدن پر لرزہ شروع ہو جاتا ہے جب کوئی یہ بات زبان پر لاوے جو فلاں بات جو قرآن میں ہے وہ خلاف واقعہ ہے یا فلاں دلیل قرآن کی باطل ہے بلکہ جس امر میں قرآن اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر زد پڑتی ہو ایماندار کا کام نہیں کہ اس پلید پہلو کو اختیار کرے۔ اور حافظ صاحب کی نوبت اس درجہ تک محض اس لئے پہنچ گئی کہ انہوں نے اپنے چند قدیم رفیقوں کی رفاقت کی وجہ سے میرے منجانب اللہ ہونے کے دعویٰ کا انکار مناسب سمجھا اور چونکہ درو غ گو کو خدا تعالیٰ اسی جہان میں ملزم اور شرمسار کر دیتا ہے اس لئے حافظ صاحب بھی اور منکروں کی طرح خدا کے الزام کے نیچے آگئے اور ایسا اتفاق ہوا کہ ایک مجلس میں جس کا ہم اوپر ذکر کر آئے ہیں میری جماعت کے بعض لوگوں نے حافظ صاحب کے سامنے یہ دلیل پیش کی کہ خدا تعالیٰ قرآن شریف میں ایک شمشیر برہنہ کی طرح یہ حکم فرماتا ہے کہ یہ نبی اگر میرے پر جھوٹ بولتا اور کسی بات میں افترا کرتا تو میں اس کی رگِ جان کاٹ دیتا اور اس مدت دراز تک وہ زندہ نہ رہ سکتا۔ تو اب جب ہم اپنے اس مسیح موعود کو اس پیمانہ سے ناپتے ہیں تو براہین احمدیہ کے دیکھنے سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ دعوےٰ منجانب اللہ ہونے اور مکالماتِ الہٰیہ کا قریبًا تیس۳۰ برس سے ہے اور اکیس۲۱ برس سے براہین احمدیہ شائع ہے پھر اگر اس مدت تک اس مسیح کا ہلاکت سے امن میں رہنا اس کے صادق ہونے پر دلیل نہیں ہے تو اس سے لازم آتا ہے کہ نعوذ باللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تیئیس۲۳ برس تک موت سے بچنا آپ کے سچا ہونے پر بھی دلیل نہیں ہے کیونکہ جبکہ خدا تعالیٰ نے اس جگہ ایک جھوٹے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 392
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 392
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/392/mode/1up
392
مدعیء رسالت کو تیس برس تک مہلت دی اور لو تقوّل علینا کے وعدہ کا کچھ خیال نہ کیا تو اسی طرح نعوذ باللہ یہ بھی قریب قیاس ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی باوجود کاذب ہونے کے مہلت دے دی ہو مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کاذب ہونا محال ہے۔ پس جو مستلزم محال ہو وہ بھی محالؔ ۔ اور ظاہر ہے کہ یہ قرآنی استدلال بدیہی الظہور جبھی ٹھہر سکتا ہے جبکہ یہ قاعدہ کلی مانا جائے کہ خدا اس مفتری کو جو خلقت کے گمراہ کرنے کے لئے مامور من اللہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہو کبھی مہلت نہیں دیتا کیونکہ اس طرح پر اس کی بادشاہت میں گڑبڑپڑ جاتا ہے اور صادق اور کاذب میں تمیز اٹھ جاتی ہے۔ غرض جب میرے دعویٰ کی تائید میں یہ دلیل پیش کی گئی تو حافظ صاحب نے اس دلیل سے سخت انکار کرکے اس بات پر زور دیا کہ کاذب کا تیئیس۲۳ برس تک یا اس سے زیادہ زندہ رہنا جائز ہے اور کہا کہ مَیں وعدہ کرتا ہوں کہ ایسے کاذبوں کی میں نظیر پیش کروں گاجو رسالت کا جھوٹا دعویٰ کرکے تیئیس برس تک یا اس سے زیادہ رہے ہوں مگر اب تک کوئی نظر پیش نہیں کی۔ اور جن لوگوں کو اسلام کی کتابوں پر نظر ہے وہ خوب جانتے ہیں کہ آج تک علماء امت میں سے کسی نے یہ اعتقاد ظاہر نہیں کیا کہ کوئی مفتری علی اللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح تیئیس برس تک زندہ رہ سکتا ہے بلکہ یہ تو صریح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت پر حملہ اور کمال بے ادبی ہے اور خدا تعالیٰ کی پیش کردہ دلیل سے استخفاف ہے۔ ہاں ان کا یہ حق تھا کہ مجھ سے اس کا ثبوت مانگتے کہ میرے دعویٰ مامور من اللہ ہونے کی مدت تیئیس برس یا اس سے زیادہ اب تک ہو چکی ہے یا نہیں۔ مگر حافظ صاحب نے مجھ سے یہ ثبوت نہیں مانگا کیونکہ حافظ صاحب بلکہ تمام علماءِ اسلام اور ہندو اور عیسائی اس بات کو جانتے ہیں کہ براہین احمدیہ جس میں یہ دعویٰ ہے اور جس میں بہت سے مکالمات الہٰیہ درج ہیں اس کے شائع ہونے پر اکیس برس گذر چکے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 393
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 393
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/393/mode/1up
393
ہیں اور اسی سے ظاہر ہوتا ہے کہ قریباً تیس۳۰ برس سے یہ دعویٰ مکالماتِ الہٰیہ شائع کیا گیا ہے۔ اور نیز الہام الیس اللّٰہ بکافٍ عبدہٗ جو میرے والد صاحب کی وفات پر ایک انگشتری پر کھودا گیا تھا اور امرتسر میں ایک مُہرکن سے کھدوایا گیا تھا وہ انگشتری ابؔ تک موجو دہے اور وہ لوگ موجود ہیں جنہوں نے طیّار کروائی اور براہین احمدیہ موجود ہے جس میں یہ الہام الیس اللّٰہ بکافٍ عبدہٗ لکھا گیا ہے۔ اور جیسا کہ انگشتری سے ثابت ہوتا ہے یہ بھی چھبیس برس کا زمانہ ہے۔ غرض چونکہ یہ تیس سال تک کی مدت براہین احمدیہ سے ثابت ہوتی ہے اور کسی طرح مجال انکار نہیں اور اِسی براہین کا مولوی محمد حسین نے ریویو بھی لکھا تھالہٰذا حافظ صاحب کی یہ مجال تو نہ ہوئی کہ اس امر کا انکار کریں جو اکیس سال سے براہین احمدیہ میں شائع ہو چکا ہے ناچار قرآن شریف کی دلیل پر حملہ کر دیا کہ مثل مشہور ہے کہ مرتا کیا نہ کرتا۔ سو ہم اس اشتہار میں حافظ محمد یوسف صاحب سے وہ نظیر طلب کرتے ہیں جس کے پیش کرنے کا انہوں نے اپنی دستخطی تحریر میں وعدہ کیا ہے ہم یقیناًجانتے ہیں کہ قرآنی دلیل کبھی ٹوٹ نہیں سکتی یہ خدا کی پیش کردہ دلیل ہے نہ کسی انسان کی۔ کئی کم بخت بدقسمت دنیا میں آئے اور انہوں نے قرآن کی اس دلیل کو توڑنا چاہامگر آخر آپ ہی دنیا سے رخصت ہو گئے مگر یہ دلیل ٹوٹ نہ سکی۔ حافظ صاحب علم سے بے بہرہ ہیں اُن کو خبر نہیں کہ ہزارہا نامی علماء اور اولیاء ہمیشہ اسی دلیل کو کفّار کے سامنے پیش کرتے رہے اَور کسی عیسائی یا یہودی کو طاقت نہ ہوئی کہ کسی ایسے شخص کا نشان دے جس نے افترا کے طور پر مامور من اللہ ہونے کا دعویٰ کرکے زندگی کے تیئیس برس پورے کئے ہوں پھر حافظ صاحب کی کیا حقیقت اور سرمایہ ہے کہ اس دلیل کو توڑ سکیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ اسی وجہ سے بعض جاہل اور نافہم مولوی میری ہلاکت کے لئے طرح طرح کے حیلے سوچتے رہے ہیں تا یہ مدت پوری نہ ہونی پاوے جیسا کہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 394
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 394
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/394/mode/1up
394
یہودیوں نے نعوذ باللہ حضرت مسیح کو رفع سے بے نصیب ٹھہرانے کے لئے صلیب کا حیلہ سوچا تھا تا اس سے دلیل پکڑیں کہ عیسیٰ بن مریم ان صادقوں میں سے نہیں ہے جن کا رفع الی اللہ ہوتا رہا ہے مگر خدا نے مسیح کووعدہ دیا کہ مَیں تجھے صلیب سے بچاؤں گا اور اپنی طرف تیراؔ رفع کروں گا جیسا کہ ابراہیم اور دوسرے پاک نبیوں کا رفع ہوا۔ سو اسی طرح ان لوگوں کے منصوبوں کے برخلاف خدا نے مجھے وعدہ دیا کہ مَیں اسّی۸۰ برس یا دو تین برس کم یا زیادہ تیری عمر کروں گا تا لوگ کمیء عمر سے کاذب ہونے کا نتیجہ نہ نکال سکیں جیسا کہ یہودی صلیب سے نتیجہ عدم رفع کانکالنا چاہتے تھے۔ اور خدا نے مجھے وعدہ دیا کہ مَیں تمام خبیث مرضوں سے بھی تجھے بچاؤں گا جیسا کہ اندھا ہونا تا اس سے بھی کوئی بد نتیجہ نہ نکالیں۔* اور خدا نے مجھے اطلاع دی کہ بعض اِن میں سے تیرے پربد دُعائیں بھی کرتے رہیں گے مگر اُن کی بددُعائیں مَیں انہی پر ڈالوں گا اور در حقیقت لوگوں نے اس خیال سے کہ کسی طرح لو تقوّل کے نیچے مجھے لے آئیں منصوبہ بازی میں کچھ کمی نہیں کی۔ بعض مولویوں نے قتل کے فتوے دیئے۔ بعض مولویوں نے جھوٹے قتل کے مقدمات بنانے کے لئے میرے پر گواہیاں دیں۔ بعض مولوی میری موت کی جھوٹی پیشگوئیاں کرتے رہے۔ بعض مسجدوں میں میرے مرنے کے لئے ناک رگڑتے رہے۔ بعض نے جیسا کہ مولوی غلام دستگیر قصوری نے اپنی کتاب میں اور مولوی اسمٰعیل علیگڑھ والے نے میری نسبت قطعی حکم لگایا کہ وہ اگر کاذب ہے تو ہم سے پہلے مرے گا اور ضرور ہم سے پہلے مرے گا کیونکہ کاذب ہے۔ مگر جب اِن تالیفات کو دنیا میں شائع کر چکے تو پھر بہت جلد آپ ہی مر گئے اور اس طرح پر اُن کی موت نے فیصلہ کر دیا کہ کاذب کون تھا مگر پھر بھی یہ لوگ عبرت نہیں پکڑتے۔ پس کیا یہ
* الہام الٰہی آنکھ کے بارے میں یہ ہے تنزل الرحمۃ علٰی ثلٰث اَلْعَین وعلی الاُخریَین۔ یعنی تیرے تین عضووں پر خدا کی رحمت نازل ہوگی ایک آنکھیں اور باقی دواَور۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 395
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 395
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/395/mode/1up
395
ایک عظیم الشان معجزہ نہیں ہے کہ محی الدین لکھوکے والے نے میری نسبت موت کا الہام شائع کیا وہ مر گیا۔ مولوی اسمٰعیل نے شائع کیا وہ مر گیا۔ مولوی غلام دستگیر نے ایک کتاب تالیف کرکے اپنے مرنے سے میرا پہلے مرنا بڑے زور وشور سے شائع کیا وہ مر گیا ۔پادری حمیداللہ پشاوری نے میری موت کی نسبت دس مہینہ کی میعاد رکھ کر پیشگوئی شائع کی وہ مر گیا۔ لیکھرام نے میری موت کی نسبت تین سالؔ کی میعاد کی پیشگوئی کی وہ مر گیا۔ یہ اس لئے ہوا کہ تا خداتعالیٰ ہر طرح سے اپنے نشانوں کو مکمل کرے۔
میری نسبت جو کچھ ہمدردی قوم نے کی ہے وہ ظاہر ہے اور غیر قوموں کا بغض ایک طبعی امر ہے۔ ان لوگوں نے کونسا پہلو میرے تباہ کرنے کا اٹھا رکھا۔ کونسا ایذا کا منصوبہ ہے جو انتہا تک نہیں پہنچایا۔ کیا بد دعاؤں میں کچھ کسر رہی یا قتل کے فتوے نامکمل رہے یا ایذا اور توہین کے منصوبے کما حقہٗ ظہور میں نہ آئے؟ پھر وہ کونسا ہاتھ ہے جو مجھے بچاتا ہے۔ اگر مَیں کاذب ہوتا تو چاہیئے تو یہ تھا کہ خدا خود میرے ہلاک کرنے کے لئے اسباب پیدا کرتا نہ یہ کہ وقتاً فوقتاً لوگ اسباب پیدا کریں اور خدا اُن اسباب کو معدوم کرتا رہے۔* کیا یہی کاذب کی نشانیاں ہواکرتی ہیں کہ قرآن بھی اُسی کی گواہی دے
* دیکھو مولوی ابو سعید محمد حسین بٹالوی نے میرے نابود کرنے کے لئے کیا کچھ ہاتھ پیر مارے اور محض فضول گوئی سے خدا سے لڑا اور دعویٰ کیا کہ مَیں نے ہی اونچا کیا اور مَیں ہی گراؤں گا مگر وہ خود جانتا ہے کہ اس فضول گوئی کا انجام کیا ہوا؟ افسوس کہ اُس نے اپنے اس کلمہ میں ایک صریح جھوٹ تو زمانہ ماضی کی نسبت بولا اور ایک آئندہ کی نسبت جھوٹی پیشگوئی کی۔ وہ کون تھا اور کیا چیز تھا جو مجھے اونچا کرتا۔ یہ خدا کا میرے پر احسان ہے اور اس کے بعد کسی کا بھی احسان نہیں۔ اوّل اُس نے مجھے ایک بڑے شریف خاندان میں پیدا کیا اور حسب نسب کے ہر ایک داغ سے بچایا پھر بعد میں میری حمایت میں آپ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 396
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 396
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/396/mode/1up
396
اور آسمانی نشان بھی اسی کی تائید میں نازل ہوں اور عقل بھی اسی کی مؤید ہو اور جو اس کی موت کے شائق ہوں وہی مرتے جائیں۔ مَیں ہر گز یقین نہیں کرتا کہ زمانہ نبوی کے بعد کسی اہل اللہ اور اہل حق کے مقابل پر کبھی کسی مخالف کو ایسی صاف اور صریح شکست اور ذلت پہنچی ہو جیسا کہ میرے دشمنوں کو میرے مقابل پر پہنچی ہے۔ اگر انہوں نے میری عزت پر حملہ کیا تو آخر آپ ہی بے عزت ہوئے اور اگر میری جان پر حملہ کرکے یہ کہا کہ اس شخص کے صدق اور کذب کا معیار یہ ہے کہ وہ ہم سے پہلے مرے گا تو پھر آپ ہی مر گئے۔ مولوی غلام دستگیر کی کتاب تو دُور نہیں مدّت سے چھپ کر شائع ہو چکی ہے۔ دیکھو وہ کس دلیری سے لکھتا ہے کہ ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہے وہ پہلے مرے گا اور پھر آپ ہی مر گیا اس سے ظاہر ہے کہ جو لوگ میری موت کے شائق تھے اور انہوں نے خدا سے دعائیں کیں کہ ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہے وہ پہلے مرے آخر وہ مر گئے نہ ایک نہ دو بلکہ پانچ آدمی نے ایسا ہی کہا اور اس دنیا کو چھوڑ گئے۔ اس کا نتیجہ موجودہ مولویوں کے لئے جو محمد حسین بٹالوی اور مولوؔ ی عبدالجبار غزنوی ثم امرتسری اور عبد الحق غزنوی ثم امرتسری اور مولوی پیر مہر علی شاہ گولڑوی اور رشید احمد گنگوہی اور نذیر حسین دہلوی اور رُسل بابا امرتسری اور منشی الٰہی بخش صاحب اکونٹنٹ اور حافظ محمد یوسف ضلعدار نہر وغیر ہم کے لئے یہ تو نہ ہوا کہ اس اعجاز صریح سے یہ لوگ فائدہ
کھڑا ہوا۔ افسوس ان لوگوں کی کہاں تک حالت پہنچ گئی ہے کہ ایسی خلاف واقعہ باتیں مُنہ پر لاتے ہیں جن کی کچھ بھی اصلیت نہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ اس بد قسمت نے ہر ایک طور سے مجھ پر حملے کئے اور نامراد رہا۔ لوگوں کو بیعت سے روکا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ہزارہا لوگ میری بیعت میں داخل ہو گئے۔ اقدام قتل کے جھوٹے مقدمہ میں پادریوں کا گواہ بن کر میری عزت پر حملہ کیا۔ مگر اُسی وقت کرسی مانگنے کی تقریب سے اپنی نیت کا پھل پا لیا۔ میرے پرائیویٹ امور میں گندے اشتہار دیئے ان کا جواب خدا نے پہلے سے دے رکھا ہے میرے بیان کی حاجت نہیں۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 397
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 397
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/397/mode/1up
397
اٹھاتے اور خدا سے ڈرتے اور توبہ کرتے۔ ہاں ان لوگوں کی ان چند نمونوں کے بعد کمریں ٹوٹ گئیں اور اس قسم کی تحریروں سے ڈر گئے فلن یکتبوا بمثل ھذا بما تقدمت الامثال۔ یہ معجزہ کچھ تھوڑا نہیں تھا کہ جن لوگوں نے مدارِ فیصلہ جھوٹے کی موت رکھی تھی وہ میرے مرنے سے پہلے قبروں میں جا سوئے۔ اور مَیں نے ڈپٹی آتھم کے مباحثہ میں قریباً ساٹھ آدمی کے رو برو یہ کہا تھا کہ ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہے وہ پہلے مرے گا سو آتھم بھی اپنی موت سے میری سچائی کی گواہی دے گیا۔ مجھے ان لوگوں کی حالتوں پر رحم آتا ہے کہ بخل کی وجہ سے کہاں تک ان لوگوں کی نوبت پہنچ گئی۔ اگر کوئی نشان بھی طلب کریں تو کہتے ہیں کہ یہ دعا کرو کہ ہم سات دن میں مر جائیں۔ نہیں جانتے کہ خود تراشیدہ میعادوں کی خدا پیروی نہیں کرتا اُس نے فرمایا دیا ہے کہ 3 ۱ اور اُس نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرمادیا کہ 33 ۲۔ سو جبکہ سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن کی میعاد اپنی طرف سے پیش نہیں کر سکتے تو مَیں سات دن کا کیونکر دعویٰ کروں۔ ان نادان ظالموں سے مولوی غلام دستگیر اچھا رہا کہ اُس نے اپنے رسالہ میں کوئی میعاد نہیں لگائی۔ یہی دعا کی کہ یا الٰہی اگر مَیں مرزا غلام احمد قادیانی کی تکذیب میں حق پر نہیں تو مجھے پہلے موت دے اور اگر مرزا غلام احمد قادیانی اپنے دعوےٰ میں حق پر نہیں تو اُسے مجھ سے پہلے موت دے۔ بعد اِس کے بہت جلد خدا نے اس کو موت دے دی۔ دیکھو کیسا صفائی سے فیصلہ ہو گیا۔ اگر کسی کو اس فیصلہ کے ماننے میں تردّد ہو تو اس کو اختیار ہے کہ آپ خدا کے ؔ فیصلہ کو آزمائے لیکن ایسی شرارتیں چھوڑ دے جو آیت 333۳ سے مخالف پڑی ہیں شرارت کی حجت بازی سے صریح بے ایمانی کی بُو آتی ہے۔ ایسا ہی مولوی محمد اسمٰعیل نے صفائی سے خدا تعالیٰ کے رو برو یہ درخواست کی
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 398
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 398
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/398/mode/1up
398
کہ ہم دونوں فریق میں سے جو جھوٹا ہے وہ مر جائے۔ سو خدا نے اس کو بھی جلد تر اس جہان سے رخصت کر دیا۔ اور ان وفات یافتہ مولویوں کا ایسی دعاؤں کے بعد مر جانا ایک خدا ترس مسلمان کے لئے تو کافی ہے۔ مگر ایک پلید دل سیاہ دل دنیا پرست کے لئے ہر گز کافی نہیں۔ بھلا علیگڑھ تو بہت دُور ہے اور شائد پنجاب کے کئی لوگ مولوی اسماعیل کے نام سے بھی ناواقف ہوں گے مگر قصور ضلع لاہور تو دُور نہیں اور ہزاروں اہل لاہور مولوی غلام دستگیر قصوری کو جانتے ہوں گے اور اس کی یہ کتاب بھی انہوں نے پڑھی ہوگی تو کیوں خدا سے نہیں ڈرتے۔ کیا مرنا نہیں؟ کیا غلام دستگیر کی موت میں بھی لیکھرام کی موت کی طرح سازش کا الزام لگائیں گے؟ خدا کی جھوٹوں پر نہ ایک دم کے لئے *** ہے بلکہ قیامت تک *** ہے۔ کیا دنیا کے کیڑے محض سازش اور منصوبہ سے خدا کے مقدس مامورین کی طرح کوئی قطعی پیشگوئی کر سکتے ہیں۔ایک چورجو چوری کے لئے جاتا ہے اس کو کیا خبر ہے کہ وہ چوری میں کامیاب ہو یا ماخوذ ہو کر جیل خانہ میں جائے۔ پھر وہ اپنی کامیابی کی زور شور سے تمام دنیا کے سامنے دشمنوں کے سامنے کیا پیشگوئی کرے گا؟ مثلاً دیکھو کہ ایسی پُر زور پیشگوئی جو لیکھرام کے قتل کئے جانے کے بارے میں تھی جس کے ساتھ دن تاریخ وقت بیان کیا گیا تھا کیا کسی شریر بد چلن خونی کا کام ہے؟ غرض ان مولویوں کی سمجھ پر کچھ ایسے پتھر پڑ گئے ہیں کہ کسی نشان سے فائدہ نہیں اٹھاتے۔ براہین احمدیہ میں قریباً سولہ برس پہلے بیان کیا گیا تھا کہ خدا تعالیٰ میری تائید میں خسوف کسوف کا نشان ظاہر کرے گا۔ لیکن جب وہ نشان ظاہر ہو گیا اور حدیث کی کتابوں سے بھی کھل گیا کہ یہ ایکؔ پیشگوئی تھی کہ مہدی کی شہادت کے لئے اس کے ظہور کے وقت میں رمضان میں خسوف کسوف ہوگا تو ان مولویوں نے اس نشان کو بھی گاؤ خورد کر دیا اور حدیث سے مُنہ پھیر لیا۔ یہ بھی احادیث میں آیا تھا کہ مسیح کے وقت میں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 399
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 399
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/399/mode/1up
399
اونٹ ترک کئے جائیں گے اور قرآن شریف میں بھی وارد تھا کہ3 ۱۔ اب یہ لوگ دیکھتے ہیں کہ مکہ اور مدینہ میں بڑی سر گرمی سے ریل طیّار ہو رہی ہے اور اونٹوں کے الوداع کا وقت آگیا اور پھر اس نشان سے کچھ فائدہ نہیں اٹھاتے۔ یہ بھی حدیثوں میں تھا کہ مسیح موعود کے وقت میں ستارہ ذوالسنین نکلے گا۔ اب انگریزوں سے پوچھ لیجئے کہ مدّت ہوئی کہ وہ ستارہ نکل چکا۔ اور یہ بھی حدیثوں میں تھا کہ مسیح کے وقت میں طاعون پڑے گی۔ حج روکا جائے گا۔ سو یہ تمام نشان ظہور میں آگئے۔ اب اگر مثلًا میرے لئے آسمان پر خسوف کسوف نہیں ہوا تو کسی اور مہدی کو پیدا کریں جو خدا کے الہام سے دعویٰ کرتا ہو کہ میرے لئے ہوا ہے۔ افسوس اِن لوگوں کی حالتوں پر۔ ان لوگوں نے خدا اور رسول کے فرمودہ کی کچھ بھی عزت نہ کی۔ اور صدی پر بھی سترہ برس گذر گئے۔ مگر ان کا مجدد اب تک کسی غار میں پوشیدہ بیٹھا ہے۔ مجھ سے یہ لوگ کیوں بخل کرتے ہیں اگر خدا نہ چاہتا تو مَیں نہ آتا۔ بعض دفعہ میرے دل میں یہ بھی خیال آیا کہ مَیں درخواست کروں کہ خدا مجھے اس عہدہ سے علیحدہ کرے اور میری جگہ کسی اَور کو اس خدمت سے ممتاز فرمائے پر ساتھ ہی میرے دل میں یہ ڈالا گیا کہ اس سے زیادہ اَور کوئی سخت گناہ نہیں کہ مَیں خدمت سپرد کردہ میں بُزدلی ظاہر کروں۔ جس قدر میں پیچھے ہٹنا چاہتا ہوں اُسی قدر خدا تعالیٰ مجھے کھینچ کر آگے لے آتا ہے۔ میرے پر ایسی رات کوئی کم گذرتی ہے جس میں مجھے یہ تسلّی نہیں دی جاتی کہ مَیں تیرے ساتھ ہوں اور میری آسمانی فوجیں تیرے ساتھ ہیں۔ اگر چہ جو لوگ دل کے پاک ہیں مرنے کے بعد خدا کو دیکھیں گے لیکن مجھے اسی کے مُنہ کی قسم ہے کہ مَیں اب بھی اس کو دیکھ رہا ہوں۔ دنیا مجھ کو نہیں پہنچاؔ نتی لیکن وہ مجھے جانتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ یہ ان لوگوں کی غلطی ہے اور سراسر بد قسمتی ہے کہ میری تباہی چاہتے ہیں۔ مَیں وہ درخت ہوں جس کو
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 400
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 400
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/400/mode/1up
400
مالک حقیقی نے اپنے ہاتھ سے لگایا ہے جو شخص مجھے کاٹنا چاہتا ہے اس کا نتیجہ بجز اس کے کچھ نہیں کہ وہ قارون اور یہود ااسکریوطی اور ابو جہل کے نصیب سے کچھ حصہ لینا چاہتا ہے۔ میں ہر روز اس بات کے لئے چشم پُر آب ہوں کہ کوئی میدان میں نکلے اور منہاج نبوت پر مجھ سے فیصلہ کرنا چاہے۔ پھر دیکھے کہ خدا کس کے ساتھ ہے۔ مگر میدان میں نکلنا کسی مخنث کا کام نہیں ہاں غلام دستگیر ہمارے ملک پنجاب میں کفر کے لشکر کا ایک سپاہی تھا جو کام آیا۔ اب ان لوگوں میں سے اس کے مثل بھی کوئی نکلنا محال اور غیر ممکن ہے۔ اے لوگو! تم یقیناًسمجھ لو کہ میرے ساتھ وہ ہاتھ ہے جو اخیر وقت تک مجھ سے وفاکرے گا۔ اگر تمہارے مرد اور تمہاری عورتیں اور تمہارے جوان اور تمہارے بوڑھے اور تمہارے چھوٹے اور تمہارے بڑے سب مل کر میرے ہلاک کرنے کے لئے دعائیں کریں یہاں تک کہ سجدے کرتے کرتے ناک گل جائیں اور ہاتھ شل ہو جائیں تب بھی خدا ہر گز تمہاری دُعا نہیں سُنے گا اور نہیں رُکے گا جب تک وہ اپنے کام کو پورا نہ کر لے۔ اور اگر انسانوں میں سے ایک بھی میرے ساتھ نہ ہو تو خدا کے فرشتے میرے ساتھ ہوں گے اور اگر تم گواہی کو چھپاؤ تو قریب ہے کہ پتھر میرے لئے گواہی دیں۔ پس اپنی جانوں پر ظلم مت کرو کاذبوں کے اور مُنہ ہوتے ہیں اور صادقوں کے اَور۔ خدا کسی امر کو بغیر فیصلہ کے نہیں چھوڑتا۔ مَیں اس زندگی پر *** بھیجتا ہوں۔ جو جھوٹ اور افترا کے ساتھ ہو اور نیز اس حالت پر بھی کہ مخلوق سے ڈر کر خالق کے امر سے کنارہ کشی کی جائے۔ وہ خدمت جو عین وقت پر خداوند قدیر نے میرے سپرد کی ہے اور اسی کے لئے مجھے پیدا کیا ہے ہر گز ممکن نہیں کہ مَیں اس میں سُستی کروں اگرچہ آفتاب ایک طرف سے اور زمین ایک طرف سے باہمؔ مل کر مجھے کچلنا چاہیں۔ انسان کیا ہے محض ایک کیڑا اور بشر کیا ہے محض ایک مضغہ۔ پس کیونکر مَیں حيّ قیّوم کے حکم کو ایک کیڑے یا ایک مضغہ کے لئے ٹال دوں۔ جس طرح
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 401
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 401
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/401/mode/1up
401
خدا نے پہلے مامورین اور مکذبین میں آخر ایک دن فیصلہ کر دیا اسی طرح وہ اس وقت بھی فیصلہ کرے گا۔ خدا کے مامورین کے آنے کے لئے بھی ایک موسم ہوتے ہیں اور پھرجانے کے لئے بھی ایک موسم۔ پس یقیناًسمجھو کہ مَیں نہ بے موسم آیا ہوں اور نہ بے موسم جاؤں گا۔ خدا سے مت لڑو یہ تمہارا کام نہیں کہ مجھے تباہ کر دو۔
اب اس اشتہار سے میرا یہ مطلب ہے کہ جس طرح خدا تعالیٰ نے اور نشانوں میں مخالفین پر حجت پوری کی ہے اسی طرح میں چاہتا ہوں کہ آیت لوتقوّل کے متعلق بھی حجت پوری ہو جائے۔* اسی جہت سے مَیں نے اس اشتہار کو پانسو روپیہ کے انعام کے ساتھ شائع کیا ہے۔ اور اگر تسلّی نہ ہو تو مَیں یہ روپیہ کسی سرکاری بینک میں جمع کرا سکتا ہوں۔ اگر حافظ محمد یوسف صاحب اور ان کے دوسرے ہم مشرب جن کے
* اس زمانہ کے بعض نادان کئی دفعہ شکست کھا کر پھر مجھ سے حدیثوں کے رو سے بحث کرنا چاہتے ہیں یا بحث کرانے کے خواہشمند ہوتے ہیں مگر افسوس کہ نہیں جانتے کہ جس حالت میں وہ اپنی چند ایسی حدیثوں کو چھوڑنا نہیں چاہتے جو محض ظنّیات کا ذخیرہ اور مجروح اورمخدوش ہیں اور نیز مخالف ان کی اور حدیثیں بھی ہیں اور قرآن بھی ان حدیثوں کو جھوٹی ٹھہراتا ہے تو پھر مَیں ایسے روشن ثبوت کو کیونکر چھوڑ سکتا ہوں جس کی ایک طرف قرآن شریف تائید کرتا ہے اور ایک طرف اس کی سچائی کی احادیث صحیحہ گواہ ہیں اور ایک طرف خدا کا وہ کلام گواہ جو مجھ پر نازل ہوتا ہے اور ایک طرف پہلی کتابیں گواہ ہیں اور ایک طرف عقل گواہ ہے اور ایک طرف وہ صدہانشان گواہ ہیں جو میرے ہاتھ سے ظاہرہو رہے ہیں پس حدیثوں کی بحث طریق تصفیہ نہیں ہے خدا نے مجھے اطلاع دے دی ہے کہ یہ تمام حدیثیں جو پیش کرتے ہیں تحریف معنوی یا لفظی میں آلودہ ہیں اور یا سرے سے موضوع ہیں اور جو شخص حَکم ہو کر آیا ہے اس کا اختیار ہے کہ حدیثوں کے ذخیرہ میں سے جس انبار کو چاہے خدا سے علم پاکر قبول کرے اور جس ڈھیر کو چاہے خدا سے علم پاکر ردّ کر دے ۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 402
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 402
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/402/mode/1up
402
نام مَیں نے اس اشتہار میں لکھے ہیں اپنے اس دعوے میں صادق ہیں یعنی اگر یہ بات صحیح ہے کہ کوئی شخص نبی یا رسول اور مامور من اللہ ہونے کا دعویٰ کرکے اور کھلے کھلے طور پر خدا کے نام پر کلمات لوگوں کو سُناکر پھر باوجود مفتری ہونے کے برابر تیئیس۲۳ برس تک جو زمانہ وحی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہے زندہ رہا ہے تو مَیں ایسی نظیر پیش کرنے والے کو بعد اس کے جو مجھے میرے ثبوت کے موافق یا قرآن کے ثبوت کے موافق ثبوت دے دے پانسو روپیہ نقد دے دوں گا اور اگر ایسے لوگ کئی ہوں تو اُن کا اختیار ہوگا کہ وہ روپیہ باہم تقسیم کر لیں۔ اس اشتہار کے نکلنے کی تاریخ سے پندرہ روز تک ان کو مہلت ہے کہ دنیا میں تلاش کرکے ایسی نظیر پیش کریں۔ افسوس کا مقام ہے کہ میرے دعویٰ کی نسبت جب مَیں نے مسیح ؔ موعود ہونے کا دعویٰ کیا مخالفوں نے نہ آسمانی نشانوں سے فائدہ اٹھایا او ر نہ زمینی نشانوں سے کچھ ہدایت حاصل کی۔ خدا نے ہر ایک پہلو سے نشان ظاہر فرمائے پر دنیا کے فرزندوں نے اُن کو قبول نہ کیااب خدا کی اور ان لوگوں کی ایک کشتی ہے یعنی خدا چاہتا ہے کہ اپنے بندہ کی جس کو اس نے بھیجا ہے روشن دلائل اور نشانوں کے ساتھ سچائی ظاہر کرے اور یہ لوگ چاہتے ہیں کہ وہ تباہ ہو اس کا انجام بد ہو اور وہ اُن کی آنکھوں کے سامنے ہلاک ہو اور اس کی جماعت متفرق اور نابود ہوتب یہ لوگ ہنسیں اور خوش ہوں اور ان لوگوں کو تمسخر سے دیکھیں جو اس سلسلہ کی حمایت میں تھے اور اپنے دل کو کہیں کہ تجھے مبارک ہو کہ آج تُو نے اپنے دشمن کو ہلاک ہوتے دیکھا اور اس کی جماعت کو تتر بتر ہوتے مشاہدہ کر لیا۔ مگر کیا ان کی مرادیں پوری ہو جائیں گے اور کیا ایسا خوشی کا دن اُن پر آئے گا؟ اس کا یہی جواب ہے کہ اگر ان کے امثال پر آیا تھا تو ان پر بھی آئے گا۔ ابو جہل نے جب بدر کی لڑائی میں یہ دُعا کی تھی کہ اللّٰھم من کان منّا کاذبًا فاحنہ فی ھذا الموطن یعنی اے خدا ہم دونوں میں سے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 403
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 403
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/403/mode/1up
403
جو محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور مَیں ہوں جو شخص تیری نظر میں جھوٹا ہے اُس کو ایسے* موقع قتال میں ہلاک کر تو کیا اس دُعا کے وقت اُس کو گمان تھا کہ مَیں جھوٹا ہوں؟ اور جب لیکھرام نے کہا کہ میری بھی مرزا غلام احمد کی موت کی نسبت ایسی ہی پیشگوئی ہے جیسا کہ اس کی۔ اور میری پیشگوئی پہلے پوری ہو جائے گی اور وہ مرے گا۔* تو کیا اس کو اس وقت اپنی نسبت گمان تھا کہ مَیں جھوٹا ہوں؟ پس منکر تو دنیا میں ہوتے ہیں پر بڑا بد بخت وہ منکر ہے جو مرنے سے پہلے معلوم نہ کر سکے کہ مَیں جھوٹا ہوں۔ پس کیا خدا پہلے منکروں کے وقت میں قادر تھا اور اب نہیں؟ نعوذ باللہ ہر گز ایسا نہیں بلکہ ہر ایک جو زندہ رہے گا وہ دیکھ لے گا کہ آخر خدا غالب ہوگا۔ دنیا میں ایک نذیر آیا پر دنیا نےؔ اس کو قبول نہ کیا۔ لیکن خدا اُسے قبول کرے گااور بڑے زور آور حملوں سے اس کی سچائی ظاہر کر دے گا۔ وہ خدا جس کا قوی ہاتھ زمینوں اور آسمانوں اور اُن سب چیزوں کو جو اُن میں ہیں تھامے ہوئے ہے وہ کب انسان کے ارادوں سے مغلوب ہو سکتا ہے اور آخر ایک دن آتا ہے جو وہ فیصلہ کرتا ہے۔ پس صادقوں کی یہی نشانی ہے کہ انجام انہی کا ہوتا ہے۔ خدا اپنی تجلّیات کے ساتھ اُن کے دل پر نزول کرتا ہے۔ پس کیونکر وہ عمارت منہدم ہو سکے جس میں وہ حقیقی بادشاہ فروکش ہے ٹھٹھا کرو جس قدر چاہو گالیاں دو جس قدر چاہو اور ایذا اور تکلیف دہی کے منصوبے سوچو جس قدر چاہو۔ اور میرے استیصال کے لئے ہر ایک قسم کی تدبیریں
ایسا ہی جب مولوی غلام دستگیر قصوری نے کتاب تالیف کرکے تمام پنجاب میں مشہور کر دیا تھا کہ مَیں نے یہ طریق فیصلہ قرار دے دیا ہے کہ ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہے وہ پہلے مر جائے گا تو کیا اُس کو خبر تھی کہ یہی فیصلہ اس کے لئے *** کا نشانہ ہو جائے گا اور وہ پہلے مر کر دوسرے ہم مشربوں کا بھی مُنہ کالا کرے گا۔ اور آئندہ ایسے مقابلات میں اُن کے مُنہ پر مُہر لگا دے گا اور بُزدل بنا دے گا۔منہ
* سہو کتابت ہے۔ یہاں ’’ایسے‘‘ کی بجائے ’’اسی ‘‘ ہونا چاہئے۔ جیسا کہ عربی عبارت سے واضح ہے۔ (ناشر)
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 404
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 404
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/404/mode/1up
404
اور مکر سوچو جس قدر چاہو پھر یاد رکھو کہ عنقریب خدا تمہیں دکھلادے گا کہ اُس کا ہاتھ غالب ہے نادان کہتا ہے کہ مَیں اپنے منصوبوں سے غالب ہو جاؤں گا مگر خدا کہتا ہے کہ اے *** دیکھ مَیں تیرے سارے منصوبے خاک میں ملا دوں گا۔ اگر خدا چاہتا تو اِن مخالف مولویوں اور ان کے پَیروؤں کو آنکھیں بخشتا۔ اور وہ ان وقتوں اور موسموں کو پہچان لیتے جن میں خدا کے مسیح کا آنا ضروری تھا۔ لیکن ضرور تھا کہ قرآن شریف اور احادیث کی وہ پیشگوئیاں پوری ہوتیں جن میں لکھا تھا کہ مسیح موعود جب ظاہر ہوگا تو اسلامی علماء کے ہاتھ سے دکھ اٹھائے گا۔ وہ اس کو کافر قرار دیں گے اور اس کے قتل کے لئے فتوے دیئے جائیں گے اور اس کی سخت توہین کی جائے گی اور اس کو دائرہ اسلام سے خارج اور دین کا تباہ کرنے والا خیال کیا جائے گا۔ سو ان دنوں میں وہ پیشگوئی انہی مولویوں نے اپنے ہاتھوں سے پوری کی۔ افسوس یہ لوگ سوچتے نہیں کہ اگر یہ دعویٰ خدا کے امر اور ارادہ سے نہیں تھا تو کیوں اس مدعی میں پاک اور صادق نبیوں کی طرح بہت سے سچائی کے دلائل جمع ہو گئے؟ کیا وہ رات ان کیلئے ماتم کی رات نہیں تھی جس میں میرے دعوے کے وقت رمضان میں خسوف کسوف عین پیشگوئی کی تاریخوں میں وقوؔ ع میں آیا۔ کیا وہ دن ان پر مصیبت کا دن نہیں تھا جس میں لیکھرام کی نسبت پیشگوئی پوری ہوئی۔ خدا نے بارش کی طرح نشان بر سائے مگر ان لوگوں نے آنکھیں بند کر لیں تا ایسا نہ ہو کہ دیکھیں اور ایمان لائیں۔ کیا یہ سچ نہیں کہ یہ دعویٰ غیر وقت پر نہیں بلکہ عین صدی کے سر پر اور عین ضرورت کے دنوں میں ظہور میں آیا اور یہ امر قدیم سے اور جب سے کہ بنی آدم پیدا ہوئے سنت اللہ میں داخل ہے کہ عظیم الشان مصلح صدی کے سر پر اور عین ضرورت کے وقت میں آیا کرتے ہیں جیسا کہ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی حضرت مسیح علیہ السلام کے بعد ساتویں صدی کے سر پر جبکہ تمام دنیا تاریکی میں پڑی تھی ظہور فرما ہوئے اور جب سات کو دُگنا کیا جائے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 405
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 405
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/405/mode/1up
405
تو چودہ ہوتے ہیں۔ لہٰذا چودھویں صدی کا سر مسیح موعود کے لئے مقدر تھا تا اس بات کی طرف اشارہ ہو کہ جس قدر قوموں میں فساد اور بگاڑ حضرت مسیح کے زمانہ کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ تک پیدا ہو گیا تھا اُس فساد سے وہ فساد دو چند ہے جو مسیح موعود کے زمانہ میں ہوگا۔ اور جیسا کہ ہم ابھی بیان کر چکے ہیں خدا تعالیٰ نے ایک بڑا اصول جو قرآن شریف میں قائم کیا تھا اور اُسی کے ساتھ نصاریٰ اور یہودیوں پر حجت قائم کی تھی یہ تھا کہ خدا تعالیٰ اُس کاذب کو جو نبوت یا رسالت اور مامورمن اللہ ہونے کا جھوٹا دعویٰ کرے مہلت نہیں دیتا اور ہلاک کرتا ہے۔ پس ہمارے مخالف مولویوں کی یہ کیسی ایمانداری ہے کہ منہ سے تو قرآن شریف پر ایمان لاتے ہیں مگر اس کے پیش کردہ دلائل کو ردّ کرتے ہیں۔ اگر وہ قرآن شریف پر ایمان لاکر اسی اصول کومیرے صادق یا کاذب ہونے کا معیار ٹھہراتے تو جلد تر حق کو پالیتے ۔لیکن میری مخالفت کے لئے اب وہ قرآن شریف کے اِس اصول کو بھی نہیں مانتے اور کہتے ہیں کہ اگر کوئی ایسا دعویٰ کرے کہ مَیں خدا کا نبی یا رسول یا مامور من اللہ ہوں جس سے خدا ہم کلام ہو کر اپنے بندوں کی اصلاح کے لئے وقتاً ؔ فوقتاً راہ راست کی حقیقتیں اس پر ظاہر کرتا ہے اور اس دعوے پر تیئیس یا پچیس برس گذر جائیں یعنی وہ میعاد گذر جائے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی میعاد تھی اور وہ شخص اس مدت تک فوت نہ ہو اور نہ قتل کیا جائے تو اس سے لازم نہیں آتاکہ وہ شخص سچا نبی یا سچا رسول یا خدا کی طرف سے سچا مصلح اور مجدّد ہے اور حقیقت میں خدا اُس سے ہم کلام ہوتا ہے لیکن ظاہر ہے کہ یہ کلمہ کفر ہے کیونکہ اس سے خدا کے کلام کی تکذیب و توہین لازم آتی ہے۔ ہر ایک عقلمند سمجھ سکتا ہے کہ خدا تعالیٰ نے قرآن شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت حقّہ کے ثابت کرنے کے لئے اسی استدلال کو پکڑا ہے کہ اگر یہ شخص خدا تعالیٰ پر افترا کرتا تو مَیں اس کو ہلاک کر دیتا اور تمام علماء
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 406
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 406
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/406/mode/1up
406
جانتے ہیں کہ خدا کی دلیل پیش کردہ سے استخفاف کرنا بالا تفاق کفر ہے کیونکہ اِس دلیل پر ٹھٹھا مارنا جو خدا نے قرآن اور رسول کی حقیت پر پیش کی ہے مستلزم تکذیب کتاب اللہ و رسول اللہ ہے اور وہ صریح کفر ہے۔ مگر ان لوگوں پر کیا افسوس کیا جائے شائد اِن لوگوں کے نزدیک خدا تعالیٰ پر افترا کرنا جائز ہے اور ایک بد ظن کہہ سکتا ہے کہ شائد یہ تمام اصرار حافظ محمد یوسف صاحب کا اور ان کا ہر مجلس میں بار بار یہ کہنا کہ ایک انسان تیئیس۲۳ برس تک خداتعالیٰ پر افترا کرکے ہلاک نہیں ہوتا اس کا یہی باعث ہو کہ انہوں نے نعوذ باللہ چند افترا خدا تعالیٰ پر کئے ہوں اور کہا ہو کہ مجھے یہ خواب آئی یا مجھے یہ الہام ہوا اور پھر اب تک ہلاک نہ ہوئے تو دل میں یہ سمجھ لیا کہ خدا تعالیٰ کا اپنے رسول کریم کی نسبت یہ فرمانا کہ اگر وہ ہم پر افترا کرتا تو ہم اُس کی رگِ جان کاٹ دیتے یہ بھی صحیح نہیں ہے۔* اور خیال کیا کہ ہماری رگِ جان خدا نے کیوں نہ کاٹ دی۔ اس کا جواب یہ ہے کہ یہ آیت رسولوں اور نبیوں اور مامورین کی نسبت ہے جو کروڑہا انسانوں کو اپنی طرف دعوت کرتے ہیں اور جن کے افترا سے دنیا تباہ ہوتی ہے۔ لیکن ایک ایسا شخص جو اپنے تئیں مامورمن اللہ ہونے کا دعوٰی کرکے قوم کا مصلح قرار نہیںؔ دیتا اور نہ نبوت اور رسالت کا مدعی بنتا ہے اور محض ہنسی کے طور پر یا لوگوں کو اپنا رسوخ جتلانے کے لئے دعویٰ کرتا ہے کہ مجھے یہ خواب آئی اور یا الہام ہوا اور جھوٹ بولتا ہے یا اس میں جھوٹ ملاتاہے وہ اس نجاست کے کیڑے کی طرح ہے جو نجاست میں ہی پیدا ہوتا ہے اور نجاست میں ہی مر جاتا ہے۔ ایسا خبیث اس لائق نہیں کہ خدا اُس کو یہ عزت دے
* ہمیں حافظ صاحب کی ذات پرہر گزیہ اُمید نہیں کہ نعوذباللہ کبھی انہوں نے خدا پر افترا کیا ہو اور پھر کوئی سزا نہ پانے کی وجہ سے یہ عقیدہ ہو گیا ہو۔ ہمارا ایمان ہے کہ خدا پر افترا کرنا پلید طبع لوگوں کا کام ہے اورآخر وہ ہلاک کئے جاتے ہیں۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 407
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 407
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/407/mode/1up
407
کہ تُونے اگر میرے پر افترا کیا تو مَیں تجھے ہلاک کر دوں گابلکہ وہ بوجہ اپنی نہایت درجہ کی ذلّت کے قابل التفات نہیں۔ کوئی شخص اُس کی پیروی نہیں کرتا کوئی اس کو نبی یا رسول یا مامور من اللہ نہیں سمجھتا۔ ماسوا اس کے یہ بھی ثابت کرنا چاہئے کہ اس مفتریانہ عادت پر برابر تیئیس برس گذر گئے۔ ہمیں حافظ محمد یوسف صاحب کی بہت کچھ واقفیت نہیں۔ مگر یہ بھی امید نہیں۔ خدا ان کے اندرونی اعمال بہتر جانتا ہے۔ ان کے دو قول تو ہمیں یاد ہیں اور سُنا ہے کہ اب اُن سے وہ انکار کرتے ہیں (۱) ایک یہ کہ چند سال کا عرصہ گذرا ہے کہ بڑے بڑے جلسوں میں انہوں نے بیان کیا تھا کہ مولوی عبد اللہ غزنوی نے میرے پاس بیان کیا کہ آسمان سے ایک نور قادیان پر گرا اور میری اولاد اس سے بے نصیب رہ گئی (۲) دوسرے یہ کہ خدا تعالیٰ نے انسانی تَمثّل کے طور پر ظاہر ہو کر ان کو کہا کہ مرزا غلام احمد حق پر ہے کیوں لوگ اس کا انکار کرتے ہیں۔ اب مجھے خیال آتا ہے کہ اگر حافظ صاحب ان دو واقعات سے اب انکار کرتے ہیں جن کو بار بار بہت سے لوگوں کے پاس بیان کر چکے ہیں تو نعوذ باللہ بے شک انہوں نے خدا تعالیٰ پر افترا کیا ہے * کیونکہ جو شخص سچ کہتا ہے اگر وہ مر بھی جائے تب بھی انکار نہیں کر سکتا جیسا کہ ان کے بھائی محمد یعقوب نے اب بھی صاف گواہی دے دی ہے کہ ایک خواب کی تعبیر میں مولوی عبد اللہ صاحب غزنوی نے فرمایا تھا کہ وہ نُور جو دنیا کو روشن کرے گا
* مَیں ہرگز قبول نہیں کروں گا کہ حافظ صاحب اِن ہر دو واقعات سے انکار کرتے ہیں۔ ان واقعات کا گواہ نہ صرف مَیں ہوں بلکہ مسلمانوں کی ایک بڑی جماعت گواہ ہے اور کتاب ازالہ اوہام میں ان کی زبانی مولوی عبد اللہ صاحب کا کشف درج ہو چکا ہے۔ مَیں تو یقیناًجانتا ہوں کہ حافظ صاحب ایسا کذب صریح ہر گز زبان پر نہیں لائیں گے گو قوم کی طرف سے ایک بڑی مصیبت میں گرفتار ہو جائیں۔ اُن کے بھائی محمد یعقوب نے تو انکار نہیں کیا تو وہ کیونکر کریں گے۔ جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 408
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 408
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/408/mode/1up
408
وہ مرزا غلام احمد قادیانی ہے۔ ابھی کل کی بات ہے کہ حافظ صاحب بھی بار بار اِن دونوں قصوں کو بیان کرتے تھے۔ اور ہنوز وہ ایسےؔ پیر فرتوت نہیں ہوئے تا یہ خیال کیا جائے کہ پیرانہ سالی کے تقاضا سے قوت حافظہ جاتی رہی اور آٹھ سال سے زیادہ مدت ہو گئی جب مَیں حافظ صاحب کی زبانی مولوی عبد اللہ صاحب کے مذکورہ بالا کشف کو ازالہ اوہام میں شائع کر چکا ہوں۔ کیا کوئی عقلمند مان سکتا ہے کہ مَیں ایک جھوٹی بات اپنی طرف سے لکھ دیتا اور حافظ صاحب اس کتاب کو پڑھ کر پھر خاموش رہتے۔ کچھ عقل و فکر میں نہیں آتا کہ حافظ صاحب کو کیا ہو گیا۔ معلوم ہوتا ہے کہ کسی مصلحت سے عمداً گواہی کو چھپاتے ہیں اور نیک نیتی سے ارادہ رکھتے ہیں کہ کسی اور موقع پر اس گواہی کو ظاہر کر دوں گا مگر زندگی کتنے روز ہے۔ اب بھی اظہار کا وقت ہے انسان کو اس سے کیا فائدہ کہ اپنی جسمانی زندگی کے لئے اپنی رُوحانی زندگی پر چھری پھیردے۔ مَیں نے بہت دفعہ حافظ صاحب سے یہ بات سُنی تھی کہ وہ میرے مصدقین میں سے ہیں اور مکذب کے ساتھ مباہلہ کرنے کو طیار ہیں اور اِسی میں بہت ساحصہ اُن کی عمر کا گذر گیا اور اس کی تائید میں وہ اپنی خوابیں بھی سُناتے رہے اور بعض مخالفوں سے انہوں نے مباہلہ بھی کیامگر کیوں پھر دنیا کی طرف جھک گئے۔ لیکن ہم اب تک اس بات سے نومید نہیں ہیں کہ خدا ان کی آنکھیں کھولے اور یہ امید باقی ہے جب تک کہ وہ اسی حالت میں فوت نہ ہو جائیں۔
اور یاد رہے کہ خاص موجب اِس اشتہار کے شائع کرنے کا وہی ہیں کیونکہ ان دنوں میں سب سے پہلے اُنہی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ قرآن کی یہ دلیل کہ ’’اگر یہ نبی جھوٹے طور پر وحی کا دعویٰ کرتا تو مَیں اس کو ہلاک کر دیتا‘‘ یہ کچھ چیز نہیں ہے بلکہ بہتیرے ایسے مفتری دنیا میں پائے جاتے ہیں جنہوں نے تیئیس برس
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 409
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 409
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/409/mode/1up
409
سے بھی زیادہ مدت تک نبوت یا رسالت یا مامور من اللہ ہونے کا جھوٹا دعویٰ کرکے خدا پر افترا کیا اور اب تک زندہ موجود ہیں۔ حافظ صاحب کا یہ قول ایسا ہے کہ کوئی مومن اس کی برداشت نہیں کرے گا۔ مگر وہی جس کے دل پر خدا کی *** ہو۔ کیا خدا کا کلام جھوٹا ہے؟ ومن اظلم من الذی کذّب کتاب اللّٰہ۔ اَ لَا ان قول اللّٰہ حق ؔ وَاَ لَا ان لعنۃ اللّٰہ علی المکذبین۔ یہ خدا کی قدرت ہے کہ اُس نے منجملہ اور نشانوں کے یہ نشان بھی میرے لئے دکھلایا کہ میرے وحی اللہ پانے کے دن سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے دنوں سے برابر کئے جب سے کہ دنیا شروع ہوئی ایک انسان بھی بطور نظیر نہیں ملے گا جس نے ہمارے سیّد و سردار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح تیئیس برس پائے ہوں اور پھر وحی اللہ کے دعوے میں جھوٹا ہو یہ خدا تعالیٰ نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک خاص عزّت دی ہے جو اُن کے زمانہ نبوت کو بھی سچائی کا معیار ٹھہرا دیا ہے۔ پس اے مومنو! اگر تم ایک ایسے شخص کو پاؤ جو مامور من اللہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور تم پر ثابت ہو جائے کہ وحی اللہ پانے کے دعوے پر تیئیس برس کا عرصہ گذر گیا اور وہ متواتر اس عرصہ تک وحی اللہ پانے کا دعویٰ کرتا رہا اور وہ دعویٰ اس کی شائع کردہ تحریروں سے ثابت ہوتا رہا تو یقیناًسمجھ لو کہ وہ خدا کی طرف سے ہے کیونکہ ممکن نہیں کہ ہمارے سید و مولیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی اللہ پانے کی مدت اُس شخص کو مل سکے جس شخص کو خدا تعالیٰ جانتا ہے کہ وہ جھوٹا ہے ہاں اس بات کا واقعی طور پر ثبوت ضروری ہے کہ درحقیقت اس شخص نے وحی اللہ پانے کے دعویٰ میں تیئیس برس کی مدت حاصل کر لی اور اس مدت میں اخیر تک کبھی خاموش نہیں رہا اور نہ اس دعویٰ سے دست بردار ہوا۔ سو اس امت میں وہ ایک شخص مَیں ہی ہوں جس کو اپنے نبی کریم کے نمونہ پر وحی اللہ پانے میں تیئیس برس کی مدت دی گئی ہے۔ اور تیئیس برس تک برابر یہ سِلسلہ وحی کا جاری رکھا گیا۔ اس کے ثبوت کے لئے اوّل
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 410
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 410
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/410/mode/1up
410
مَیں براہین احمدیہ کے وہ مکالمات الٰہیہ لکھتا ہوں جو اکیس برس سے براہین احمدیہ میں چھپ کر شائع ہوئے اور سات آٹھ برس پہلے زبانی طور پر شائع ہوتے رہے جن کی گواہی خود براہین احمدیہ سے ثابت ہے اور پھر اس کے بعد چندوہ مکالماتِ الٰہیہ لکھوں گا جو براہین احمدیہ کے بعد وقتاً فوقتاً دوسری کتابوؔ ں کے ذریعہ سے شائع ہوتے رہے سو براہین احمدیہ میں یہ کلمات اللہ درج ہیں جو خدا تعالےٰ کی طرف سے میرے پر نازل ہوئے اور مَیں صرف نمونہ کے طور پر اختصار کرکے لکھتا ہوں مفصل دیکھنے کے لئے براہین موجود ہے۔
وہ مکالماتِ الٰہیہ جن سے مجھے مشرف کیا گیا اور براہین احمدیہ میں درج ہیں
بشری* لک احمدی۔ انت مرادی ومعی۔ غرست لک قدرتی بیدی۔ سرّک سرّی۔ انت وجیہ فی حضرتی۔ اخترتک لنفسی انت منی بمنزلۃ توحیدی وتفریدی۔ فحان ان تعان وتعرف بین الناس۔ یا احمد فاضت الرحمۃ علی شفتیک۔ بورکت یا احمد۔ وکان ما بارک اللّٰہ فیک حقّافیک۔ الرّحمٰن علّم القرآن لتنذر قومًا ما انذر آباءھم ولتستبین سبیل المجرمین۔ قل انی امرت وانا اوّل المؤمنین۔ قل ان کنتم تحبون اللّٰہ فاتبعونی یحببکم اللّٰہ۔ ویمکرون ویمکر اللّٰہ واللّٰہ خیر الماکرین۔ وما کان اللّٰہ لیترکک حتی یمیز الخبیث من الطیب۔ وان علیک رحمتی فی الدنیا والدین۔ وانک الیوم لدینا مکین امین۔
و انک من المنصورین۔ وانت منی بمنزلۃ لا یعلمھا الخلق۔ وما ارسلناک الارحمۃ للعالمین۔ یا احمد اسکن انت وزوجک الجنّۃ۔ یا آدم اسکن
* براہین احمدیہ ہرچہار حصص روحانی خزائن جلد۱ صفحہ ۶۰۲ میں ’’ بُشْرٰی لَکَ یَااَحْمَدِیْ‘‘ ہے (ناشر)
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 411
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 411
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/411/mode/1up
411
انت وزوجک الجنۃ۔ ھذا من رحمۃ ربک لیکون آیۃ للمومنین۔ اردت ان استخلف فخلقت آدم لیقیم الشریعۃ ویحی الدین۔ جریّ اللّٰہ فی حلل الانبیاء۔ وجیہ فی الدنیا والآخرۃ ومن المقربین۔ کنت کنزًا مخفیا فاحببت ان اعرف ولنجعلہ آیۃ للناس ورحمۃ منّا وکان امرا مقضیا۔ یا عیسٰی انّی متوفیک ورافعک الیّ ومطھّرک من الذین کفروا۔ وجاعل الذین اتبعوک فوق الذین کفروا الیؔ یوم القیامۃ۔ ثلۃ من الاولین وثلۃ من الاخرین۔ یخوفونک من دونہ۔ یعصمک اللّٰہ من عندہ ولولم یعصمک الناس۔ وکان ربک قدیرا۔ یحمدک اللّٰہ من عرشہ۔ نحمدک ونصلی۔ وانا کفیناک المستھزئین۔ وقالوا ان ھو الا افک انفتریٰ۔ وما سمعنا بھٰذا فی آبائنا الاوّلین۔ ولقد کرّمنا بنی آدم وفَضّلنا بعضھم علی بعض۔ کذالک لتکون آیۃ للمومنین۔ وجحدوابھا واستیقنتھا انفسھم ظلما وعلوا۔ قل عندی شھادۃ من اللّٰہ فھل انتم مومنون۔ قل عندی شھادۃ من اللّٰہ فھل انتم مسلمون۔ وقالوا انّٰی لک ھٰذا‘ ان ھٰذا الّا سحرٌ یوثر و ان یروا آیۃ یعرضوا ویقولوا سحرٌ مستمر۔ کتب اللّٰہ لاغلبن انا ورسلی۔ واللّٰہ غالب علی امرہ ولٰکن اکثر الناس لا یعلمون۔ ھوالذی ارسل رسولہ بالھدٰی ودین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ لا مبدل لکلمات اللّٰہ۔ والذین آمنوا ولم یلبسوا ایمانھم بظلم اولٰئک لھم الامن وھم مھتدون۔ ولا تخاطبنی فی الذین ظلموا انھم مغرقون۔ وان یتخذونک الاھزوا أھٰذا الذی بعث اللّٰہ۔ وینظرون الیک وھم لا یبصرون۔ واذ یمکر بک الذی کفّر۔ اوقدلی یاھامان لعلّی اطلع علی الٰہ موسٰی وانی لاظنہ من الکاذبین۔ تبّت یدا ابی لھب وتب ما کان لہ ان ید خل فیھا الّا خائفًا۔
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 412
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 412
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/412/mode/1up
412
وما اصابک فمن اللّٰہ۔ الفتنۃ ھٰھنا فاصبر کما صبر اولو العزم۔ الا انّھا فتنۃ من اللّٰہ لیحبّ حُبّا جمّا۔ حبًّا من اللّٰہ العزیز الاکرم۔ عطاءً غیر مجذوذ۔ وفی اللّٰہ اجرک۔ ویرضی عنک ربّک ویتمّ اسمک۔ وعسٰی ان تحبّوا شیئا وھو شرٌّ لکم وعسٰی ان تکرھوا شیئا وھو خیرلکم واللّٰہ یعلم وانتم لا تعلمون۔*
ترجمہ:۔ اے میرے احمد تجھے بشارت ہو۔ تو میری مراد ہے اور میرے ساتھ ہے۔ مَیں نے اپنے ہاتھ سے تیرا درخت لگایا۔ تیرا بھید میرا بھید ہے۔ اور تو میری درگاہ میں وجیہ ہے ۔مَیں نے اپنے لئے تجھے چنا ؔ ۔ تو مجھ سے ایسا ہے جیسا کہ میری توحید اور تفرید۔ پس وقت آگیا ہے کہ تو مدد دیا جائے اور لوگوں میں تیرے نام کی شہرت دی جائے۔ اے احمد! تیرے لبوں میں نعمت یعنی حقائق اور معارف جاری ہیں۔ اے احمد! تُو برکت دیا گیااور یہ برکت تیرا ہی حق تھا خدا نے تجھے قرآن سکھلایا یعنی قرآن کے ان معنوں پر اطلاع دی جن کو لوگ بھول گئے تھے تاکہ تو ان لوگوں کو ڈراوے جن کے باپ دادے بے خبر گذر گئے اور تاکہ مجرموں پر خدا کی حجت پوری ہو جائے۔ ان کو کہہ دے کہ میں اپنی طرف سے نہیں بلکہ خدا کی وحی اور حکم سے یہ سب باتیں کہتا ہوں اور مَیں اس زمانہ میں تمام مومنوں میں سے پہلا ہوں۔ اِن کو کہہ دے کہ اگر تم خدا تعالیٰ سے محبت کرتے ہو
* اس قدر الہامات ہم نے براہین احمدیہ سے بطور اختصار لکھے ہیں۔ اور چونکہ کئی دفعہ کئی ترتیبوں کے رنگ میں یہ الہامات ہو چکے ہیں۔ اس لئے فقرات جوڑنے میں ایک خاص ترتیب کا لحاظ نہیں ہر ایک ترتیب فہم ملہم کے مطابق الہامی ہے۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 413
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 413
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/413/mode/1up
413
تو آؤ میری پیروی کرو تا خدا بھی تم سے محبت کرے۔* اور یہ لوگ مکر کریں گے اور خدا بھی مکر کرے گا اور خدا بہتر مکر کرنے والا ہے۔ اور خدا ایسا نہیں کرے گاکہ وہ تجھے چھوڑ دے جب تک کہ پاک اور پلید میں فرق نہ کر لے۔ اور تیرے پر دنیا اور دین میں میری رحمت ہے اور تو آج ہماری نظر میں صاحب مرتبہ ہے اور ان میں سے ہے جن کو مدد دی جاتی ہے۔ اور مجھ سے تو وہ مقام اور مرتبہ رکھتا ہے جس کو دنیا نہیں جانتی اور ہم نے دنیا پر رحمت کرنے کے لئے تجھے بھیجا ہے۔ اے احمد! اپنے زوج کے ساتھ بہشت میں داخل ہو۔ اے آدم! اپنے زوج کے ساتھ بہشت میں داخل ہو یعنی ہر ایک جو تجھ سے تعلق رکھنے والا ہے گو وہ تیری بیوی
* یہ مقام ہماری جماعت کے لئے سوچنے کا مقام ہے کیونکہ اس میں خداوند قدیر فرماتا ہے کہ خدا کی محبت اسی سے وابستہ ہے کہ تم کامل طور پر پَیرو ہو جاؤ اور تم میں ایک ذرہ مخالفت باقی نہ رہے اور اس جگہ جو میری نسبت کلام الٰہی میں رسول اور نبی کا لفظ اختیار کیا گیا ہے کہ یہ رسول اور نبی اللہ ہے یہ اطلاق مجاز اور استعارہ کے طور پر ہے کیونکہ جو شخص خدا سے براہ راست وحی پاتا ہے اور یقینی طور پر خدا اس سے مکالمہ کرتا ہے جیسا کہ نبیوں سے کیا اُس پر رسول یا نبی کا لفظ بولنا غیرموزون نہیں ہے بلکہ یہ نہایت فصیح استعارہ ہے اسی وجہ سے صحیح بخاری اور صحیح مسلم اور انجیل اور دانی ایل اور دوسرے نبیوں کی کتابوں میں بھی جہاں میرا ذکر کیا گیا ہے وہاں میری نسبت نبی کا لفظ بولا گیا ہے اور بعض نبیوں کی کتابوں میں میری نسبت بطور استعارہ فرشتہ کا لفظ آگیا ہے اور دانی ایل نبی نے اپنی کتاب میں میرا نام میکائیل رکھا ہے اور عبرانی میں لفظی معنی میکائیل کے ہیں خدا کی مانند۔ یہ گویا اس الہام کے مطابق ہے جو براہین احمدیہ میں ہے انت منّی بمنزلۃ توحیدی وتفریدی فحان اَن تعان وتعرف بین الناس یعنی تو مجھ سے ایسا قرب رکھتا ہے اور ایسا ہی میں تجھے چاہتا ہوں جیسا کہ اپنی توحید اور تفرید کو سو جیسا کہ مَیں اپنی توحید کی شہرت چاہتا ہوں ایسا ہی تجھے دنیا میں مشہور کروں گا اور ہریک جگہ جو میرا نام جائے گا تیرا نام بھی ساتھ ہوگا۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 414
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 414
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/414/mode/1up
414
ہے یا تیرا دوست ہے نجات پائے گا اور اس کو بہشتی زندگی ملے گی اور آخر بہشت میں داخل ہوگا اور پھر فرمایا کہ مَیں نے ارادہ کیا کہ زمین پر اپنا جانشین پیدا کروں سو مَیں نے اس آدم کو پیدا کیا۔یہ آدم شریعت کو قائم کرے گا اور دین کو زندہ کردے گا۔ یہ خدا کا رسول ہے نبیوں کے لباس میں۔ دنیا اور آخرت میں وجیہ اور خدا کے مقربوں میں سے۔ مَیں ایک خزانہ پوشیدہ تھا پس مَیں نے چاہا کہ پہچانا جاؤں اور ہم اس اپنے بندہ کو اپنا ایک نشان بنائیں گے اور اپنی رحمت کا ایک نمونہ کریں گے۔ اور ابتداسے یہی مقدر تھاؔ ۔ اے عیسیٰ میں تجھے طبعی طور پر وفات دوں گایعنی تیرے مخالف تیرے قتل پر قادر نہیں ہو سکیں گے اور مَیں تجھے اپنی طرف اٹھاؤں گا۔ یعنی دلائل واضحہ سے اور کھلے کھلے نشانوں سے ثابت کر دوں گاکہ تو میرے مقربوں میں سے ہے اور ان تمام الزاموں سے تجھے پاک کروں گاجو تیرے پر منکر لوگ لگاتے ہیں اور وہ لوگ جو مسلمانوں میں سے تیرے پَیرو ہوں گے میں اُن* کو اُن دوسرے گروہ پر قیامت تک غلبہ اور فوقیت دوں گا جو تیرے مخالف ہوں گے۔ تیرے تابعین کا ایک گروہ پہلوں میں سے ہوگا اور ایک گروہ پچھلوں میں سے۔ لوگ تجھے اپنی شرارتوں سے ڈرائیں گے پر خدا تجھے دشمنوں کی شرارت سے آپ بچائے گا گو لوگ نہ بچاویں اور تیرا خدا قادر ہے۔ وہ عرش پر سے تیری تعریف کرتا ہے۔ یعنی لوگ جو گالیاں نکالتے ہیں اُن کے مقابل پر خدا عرش پر تیری تعریف کرتا ہے ہم تیری تعریف کرتے ہیں اور تیرے پر درود بھیجتے ہیں۔ اور جو ٹھٹھا کرنے والے ہیں اُن کے لئے ہم اکیلے کافی ہیں۔ اور وہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو جھوٹا افترا ہے جو اس شخص نے کیا۔ ہم نے اپنے باپ دادوں سے ایسا نہیں سُنا ۔یہ نادان نہیں جانتے کہ کسی کو کوئی مرتبہ دینا خدا پر مشکل نہیں۔ ہم نے انسانوں میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ پس اسی طرح اس شخص کو یہ مرتبہ عطا فرمایا تاکہ مومنوں کے لئے نشان ہو۔ مگر خدا کے نشانوں سے ان لوگوں نے انکار کیا۔ دل
* سہو کتابت معلوم ہوتا ہے۔ درست ’’اُس ‘‘ ہونا چاہئے۔(ناشر)
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 415
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 415
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/415/mode/1up
415
تو مان گئے مگر یہ انکار تکبر اور ظلم کی وجہ سے تھا۔ ان کو کہہ دے کہ میرے پاس خاص خدا کی طرف سے گواہی ہے پس کیا تم مانتے نہیں۔ پھر ان کو کہہ دے کہ میرے پاس خاص خدا کی طرف سے گواہی ہے۔ پس کیا تم قبول نہیں کرتے۔ اور جب نشان دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ تو ایک معمولی امر ہے جو قدیم سے چلا آتا ہے (واضح ہو کہ آخری فقرہ اس الہام کا وہ آیت ہے جس کا یہ مطلب ہے کہ جب کفار نے شق القمر دیکھا تھا تو یہی عذر پیش کیا تھا کہ یہ ایک کسوف کی قسم ہے ہمیشہ ہوا کرتا ہے کوئی نشان نہیںؔ ۔ اب اس پیشگوئی میں خدا تعالیٰ نے اس کسوف خسوف کی طرف اشارہ فرمایا جو اس پیشگوئی سے کئی سال بعد میں وقوع میں آیا جو کہ مہدی معہود کے لئے قرآن شریف اور حدیث دارقطنی میں بطور نشان مندرج تھا اور یہ بھی فرمایا کہ اس کسوف خسوف کو دیکھ کر منکر لوگ یہی کہیں گے کہ یہ کچھ نشان نہیں یہ ایک معمولی بات ہے۔ یاد رہے کہ قرآن شریف میں اس کسوف خسوف کی طرف آیت3 ۱ میں اشارہ ہے اور حدیث میں اس کسوف خسوف کے بارے میں امام باقر کی روایت ہیجس کے یہ لفظ ہیں کہ ان لمھدینا آیتین اور عجیب تر بات یہ کہ براہین احمدیہ میں واقعہ کسوف خسوف سے قریباً پندرہ برس پہلے اس واقعہ کی خبر دی گئی اور یہ بھی بتلایا گیا کہ اس کے ظہور کے وقت ظالم لوگ اس نشان کو قبول نہیں کریں گے اور کہیں گے کہ یہ ہمیشہ ہوا کرتا ہے حالانکہ ایسی صورت جب سے کہ دنیا ہوئی کبھی پیش نہیں آئی کہ کوئی مہدی کا دعویٰ کرنے والا ہو۔ اور اس کے زمانہ میں کسوف خسوف ایک ہی مہینہ میں یعنی رمضان میں ہو۔ اور یہ فقرہ جو دو مرتبہ فرمایا گیا کہ قل عندی شھادۃ من اللّٰہ فھل انتم مومنون۔ وقل عندی شھادۃ من اللّٰہ فھل انتم مُسلمون۔
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 416
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 416
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/416/mode/1up
416
اِس میں ایک شہادت سے مراد کسوف شمس ہے اور دوسری شہادت سے مراد خسوف قمر ہے۔) اور پھر فرمایا کہ خدا نے قدیم سے لکھ رکھا ہے یعنی مقرر کر رکھا ہے کہ مَیں اور میرے رسول ہی غالب ہوں گے۔ یعنی گو کسی قسم کا مقابلہ آپڑے جو لوگ خدا کی طرف سے ہیں وہ مغلوب نہیں ہوں گے اور خدا اپنے ارادوں پر غالب ہے مگر اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔ خدا وہی خدا ہے جس نے اپنا رسول ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اس دین کو تمام دینوں پر غالب کرے کوئی نہیں جو خدا کی باتوں کو بدل دے۔ اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور اپنے ایمان کو کسی ظلم سے آلودہ نہیں کیا ان کو ہر ایک بلا سے امن ہے اور وہی ہیں جو ہدایت یافتہ ہیں۔ اورؔ ظالموں کے بارے میں مجھ سے کچھ کلام نہ کر وہ تو ایک غرق شدہ قوم ہے اور تجھے ان لوگوں نے ایک ہنسی کی جگہ بنا رکھا ہے۔ اور کہتے ہیں کہ کیا یہی ہے جو خدا نے مبعوث فرمایا۔ اور تیری طرف دیکھتے ہیں اور تو انہیں نظر نہیں آتا۔ اور یاد کر وہ وقت جب تیرے پر ایک شخص سراسر مکر سے تکفیر کا فتویٰ دے گا۔ (یہ ایک پیشگوئی ہے جس میں ایک بد قسمت مولوی کی نسبت خبر دی گئی ہے کہ ایک زمانہ آتا ہے جب کہ وہ مسیح موعود کی نسبت تکفیر کا کاغذ تیار کرے گا) اور پھر فرمایا کہ وہ اپنے بزرگ ہامان کو کہے گا کہ اس تکفیر کی بنیاد تو ڈال کہ تیرا اثر لوگوں پر بہت ہے اور تو اپنے فتویٰ سے سب کو افروختہ کر سکتا ہے۔ سو تو سب سے پہلے اس کفر نامہ پر مہر لگا تا سب علماء بھڑک اُٹھیں اور تیری مہر کو دیکھ کر وہ بھی مہریں لگادیں اور تاکہ میں دیکھوں کہ خدا اس شخص کے ساتھ ہے یا نہیں۔ کیونکہ میں اس کوجھوٹا سمجھتا ہوں (تب اس نے مہر لگا دی) ابو لہب ہلاک ہو گیا اور اس کے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 417
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 417
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/417/mode/1up
417
دونوں ہاتھ ہلاک ہو گئے۔* (ایک وہ ہاتھ جس کے ساتھ تکفیر نامہ کو پکڑا ۔اور دوسرا وہ ہاتھ جس کے ساتھ مُہر لگائی یا تکفیر نامہ لکھا) اس کو نہیں چاہئے تھا کہ اس کام میں دخل دیتا مگر ڈرتے ڈرتے۔ اور جوتجھے رنج پہنچے گا وہ تو خدا کی طرف سے ہے جب وہ ہامان تکفیر نامہ پر مُہر لگادے گا تو بڑا فتنہ برپا ہوگا پس تو صبر کر جیسا کہ اولوالعزم نبیوں نے صبر کیا (یہ اشارہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت ہے کہ اُن پر بھی یہود کے پلید طبع مولویوں نے کفر کا فتویٰ لکھا تھا اور اس الہام میں یہ اشارہ ہے کہ یہ تکفیر اس لئے ہوگی کہ تا اس امر میں بھی حضرت عیسیٰ سے مشابہت پیدا ہو جائے۔ اور اس الہام میں خدا تعالیٰ نے استفتاء لکھنے والے کا نام فرعون رکھا
* اِس کلام الٰہی سے ظاہر ہے کہ تکفیر کرنے والے اور تکذیب کی راہ اختیار کرنے والے ہلاک شدہ قوم ہے اس لئے وہ اس لائق نہیں ہیں کہ میری جماعت میں سے کوئی شخص ان کے پیچھے نماز پڑھے۔ کیا زندہ مردہ کے پیچھے نماز پڑھ سکتا ہے؟ پس یاد رکھو کہ جیسا کہ خدا نے مجھے اطلاع دی ہے تمہارے پر حرام ہے اور قطعی حرام ہے کہ کسی مکفر اور مکذب یا متردّد کے پیچھے نماز پڑھو بلکہ چاہئے کہ تمہارا وہی امام ہو جو تم میں سے ہو۔ اسی کی طرف حدیث بخاری کے ایک پہلو میں اشارہ ہے کہ امامکم منکم یعنی جب مسیح نازل ہو گا تو تمہیں دوسرے فرقوں کو جو دعویٰ اسلام کرتے ہیں بکلّی ترک کرنا پڑے گا اور تمہارا امام تم میں سے ہوگاپس تم ایسا ہی کروکیا تم چاہتے ہو کہ خدا کا الزام تمہارے سر پر ہو۔ اور تمہارے عمل حبط ہو جائیں اور تمہیں کچھ خبر نہ ہو جو شخص مجھے دل سے قبول کرتا ہے وہ دل سے اطاعت بھی کرتا ہے اور ہریک حال میں مجھے حَکَم ٹھہراتا ہے اور ہریک تنازع کا مجھ سے فیصلہ چاہتا ہے۔ مگر جو شخص مجھے دل سے قبول نہیں کرتا اس میں تم نخوت اور خود پسندی اور خود اختیاری پاؤگے پس جانو کہ وہ مجھ میں سے نہیں ہے کیونکہ وہ میری باتوں کو جو مجھے خدا سے ملی ہیں عزت سے نہیں دیکھتا اس لئے آسمان پر اس کی عزت نہیں۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 418
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 418
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/418/mode/1up
418
اور فتویٰ دینے والے کا نام جس نے اوّل فتویٰ دیا ہامان۔ پس تعجب نہیں کہ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہو کہ ہامان اپنے کفر پر مرے گا لیکن فرعون کسی وقت جب خدا کا ارادہ ہو کہے گا 33 ۱ اور پھر فرمایا کہ یہ فتنہ خدا کی طرف سے فتنہ ہوگا تا وہ تجھ سے بہت محبت کرے جو دائمی محبت ہے جو کبھی منقطع نہیں ہوگی اور خدا میں تیرا اجر ہے خدا تجھ سے راضی ہوگا اور تیرے نام کو پورا کرے گا۔ بہت ایسی باتیں ہیں کہ تم چاہتے ہو مگر وہ تمہارے لئے اچھی نہیں۔ اور بہت ایسی باتیں ہیں کہ تم نہیں چاہتے اور وہ تمہارے لئے اچھی ہیں اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ تکفیر ضروری تھی اور اس میں خدا کی حکمت تھی۔ مگر افسوس ان پرجن کے ذریعہ سے یہ حکمت اور مصلحت الٰہی پوری ہوئی اگر وہ پیدا نہ ہوتے تو اچھا تھا۔
اس قدر الہام تو ہم نے بطور نمونہ کے براہین احمدیہ میں سے لکھے ہیں۔ لیکن اس اکیس برس کے عرصہ میں براہین احمدیہ سے لے کر آج تک میں نے چالیس۴۰ کتابیں تالیف کی ہیں اور ساٹھ ہزار کے قریب اپنے دعویٰ کے ثبوت کے متعلق اشتہارات شائع کئے ہیں اور وہ سب میری طرف سے بطور چھوٹے چھوٹے رسالوں کے ہیں اور ان سب میں میری مسلسل طور پر یہ عادت رہی ہے کہ اپنے جدید الہامات ساتھ ساتھ شائع کرتا رہا ہوں۔ اس صورت میں ہر ایک عقلمند سوچ سکتا ہے کہ یہ ایک مدت دراز کا زمانہ ابتدائے دعویٰ مامور من اللہ ہونے سے آج تک کیسی شبا روزی سرگرمی سے گذرا ہے اور خدا نے نہ صرف اِس وقت تک مجھے زندگی بخشی بلکہ ان تالیفات کے لئے صحت بخشی مال عطا کیا وقت عنایت فرمایا۔ اور الہامات میں خدا تعالیٰ کی مجھ سے یہ عادت نہیں کہ صرف معمولی مکالمہ الٰہیہ ہو بلکہ اکثر الہامات میرے پیشگوئیوں سے بھرے ہوئے ہیں اور دشمنوں کے بد ارادوں کا اُن میں جواب ہے۔ مثلاً چونکہ خدا تعالیٰ جانتا تھا کہ دشمن میری موت کی تمنا کریں گے تا یہ نتیجہ نکالیں کہ جھوٹا تھا تبھی جلد مر گیا اس لئے پہلے ہی سے اُس نے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 419
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 419
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/419/mode/1up
419
مجھے مخاطب کرکے فرمایا۔ ثمانین حولا اوقریبًا من ذالک او تزید علیہؔ سنینا وتریٰ نسلًا بعیدًا یعنی تیری عمر اسّی برس کی ہوگی یا دو چار کم یا چند سال زیادہ اور تو اس قدر عمر پائے گا کہ ایک دُور کی نسل کودیکھ لے گا۔ اور یہ الہام قریباً پینتیس۳۵ برس سے ہو چکا ہے اور لاکھوں انسانوں میں شائع کیا گیا۔ ایسا ہی چونکہ خدا تعالیٰ جانتا تھا کہ دشمن یہ بھی تمنا کریں گے کہ یہ شخص جھوٹوں کی طرح مہجور اور مخذول رہے اور زمین پر اس کی قبولیت پیدا نہ ہوتا یہ نتیجہ نکال سکیں کہ وہ قبولیت جو صادقین کے لئے شرط ہے اور اُن کے لئے آسمان سے نازل ہوتی ہے اس شخص کو نہیں دی گئی لہٰذا اس نے پہلے سے براہین احمدیہ میں فرمادیا۔ ینصرک رجال نوحی الیھم من السماء یأتون من کل فج عمیق ۔ والملوک یتبرکون بثیابک۔ اذا جاء نصر اللّٰہ والفتح۔ وانتھٰی امر الزمان الینا الیس ھٰذا بالحق۔ یعنی تیری مدد وہ لوگ کریں گے جن کے دلوں پر میں آسمان سے وحی نازل کروں گا۔ وہ دُور دُور کی راہوں سے تیرے پاس آئیں گے اور بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے۔ جب ہماری مدد اور فتح آجائے گی تب مخالفین کو کہا جائے گا کہ کیا یہ انسان کا افترا تھا یا خدا کا کاروبار۔*
ایسا ہی خدا تعالیٰ یہ بھی جانتا تھا کہ اگر کوئی خبیث مرض دامن گیر ہو جائے جیسا کہ جذام اور جنون اور اندہا ہونااور مرگی تو اس سے یہ لوگ نتیجہ نکالیں گے کہ اس پر غضب الٰہی ہوگیا اس لئے پہلے سے اس نے مجھے براہین احمدیہ میں بشارت دی کہ ہریک خبیث عارضہ سے تجھے محفوظ رکھو ں گا اور اپنی نعمت تجھ پر پوری کروں گا ۔ اور بعد اس کے آنکھوں کی نسبت خاص کر یہ بھی الہام ہوا ۔ تنزل الرحمۃ علٰی ثلٰث العین وعلی الاخریَین ۔ یعنی رحمت تین عضووں پر نازل ہوگی ایک آنکھیں کہ پیرانہ سالی ان کو صد مہ نہیں پہنچائے گی۔اور نزول الماء وغیرہ سے جس سے نورِ بصارت جاتا رہے محفوظ رہیں گی اور دو عضو اَورہیں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 420
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 420
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/420/mode/1up
420
ایسا ہی خدا تعالیٰ یہ بھی جانتا تھا کہ دشمن یہ بھی تمنا کریں گے کہ یہ شخص منقطع النسل رہ کر نابود ہو جائے تا نادانوں کی نظر میں یہ بھی ایک نشان ہو لہٰذا اس نے پہلے سے براہین احمدیہ میں خبر دے دی کہ ینقطع آباء ک ویبدء منک یعنی تیرے بزرگوں کی پہلی نسلیں منقطع ہو جائیں گی اور ان کے ذکر کا نام و نشان نہ رہے گا اور خدا تجھ سے ایک نئی بنیاد ڈالے گا۔ اسی بنیاد کی مانند جو ابراہیم سے ڈالی گئی۔ اسی مناسبت سے خدا نے براہین احمدیہ میں میرا نام ابراہیم رکھا جیسا کہ فرمایا سلام علی ابراھیم صافیناہ ونجیناہ من الغم واتخذوا من مقام ابراھیم مصلّی۔ قل رب لا تذرنی فردا وانت خیر الوارثین۔ یعنی سلام ہے ابراہیم پر (یعنی اس عاجز پر) ہم ؔ نے اس سے خالص دوستی کی اور ہر ایک غم سے اس کو نجات دے دی۔ اور تم جو پیروی کرتے ہو تم اپنی نماز گاہ ابراہیم کے قدموں کی جگہ بناؤ یعنی کامل پیروی کرو تا نجات پاؤ۔ اور پھر فرمایا کہہ اے میرے خدا! مجھے اکیلا مت چھوڑ اور تو بہتر وارث ہے۔ اس الہام میں یہ اشارہ ہے کہ خدا اکیلا نہیں چھوڑے گا اور ابراہیم کی طرح کثرت نسل کرے گا اور بہتیرے اس نسل سے برکت پائیں گے اور یہ جو فرمایا کہ واتخذوا من مقام ابراھیم مصلّی۔ یہ قرآن شریف کی آیت ہے اور اس مقام میں اس کے یہ معنے ہیں کہ یہ ابراہیم جو بھیجا گیا تم اپنی
جن کی خدا تعالیٰ نے تصریح نہیں کی اُن پر بھی یہی رحمت نازل ہوگی اور اُن کی قوتوں اور طاقتوں میں فتور نہیں آئے گا۔ اب بولو تم نے دنیا میں کس کذّاب کو دیکھا کہ اپنی عمر بتلاتا ہے۔ اپنی صحت بصری اور دوسرے دو اعضائے صحت کا اخیر عمر تک دعویٰ کرتا ہے۔ ایسا ہی چونکہ خداتعالیٰ جانتا تھا کہ لوگ قتل کے منصوبے کریں گے اُ س نے پہلے سے براہین میں خبر دے دی یعصمک اللّٰہ ولو لم یعصمک الناس۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 421
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 421
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/421/mode/1up
421
عبادتوں اور عقیدوں کو اس کی طرز پر بجا لاؤ اور ہر ایک امر میں اس کے نمونہ پر اپنے تئیں بناؤ اور جیسا کہ آیت33 ۱ میں یہ اشارہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا آخر زمانہ میں ایک مظہر ظاہر ہوگا گویا وہ اس کا ایک ہاتھ ہوگا* جس کا نام آسمان پر احمد ہوؔ گا۔ اور وہ حضرت مسیح کے رنگ میں جمالی طور پر دین کو پھیلائے گا۔ ایسا ہی یہ آیت3 ۲ ا س طرف اشارہ کرتی ہے کہ جب امت محمدیہ میں بہت فرقے ہو جائیں گے تب آخر زمانہ میں ایک ابراہیم پیدا ہوگا اور ان سب فرقوں میں وہ فرقہ نجات پائے گا کہ اس ابراہیم کا پیرو ہوگا۔
اب ہم بطور نمونہ چند الہامات دوسری کتابوں میں سے لکھتے ہیں چنانچہ ازالہ اوہام میں صفحہ۶۳۴ سے اخیر تک اور نیز دوسری کتابوں میں یہ الہام ہیں:۔ جعلناک المسیح ابن مریم۔ ہم نے تجھ کو مسیح ابن مریم بنایا۔ یہ کہیں گے کہ ہم نے پہلوں سے ایسا نہیں سُنا۔ سو تو ان کو جواب دے کہ تمہارے معلومات وسیع نہیں تم ظاہر لفظ اورابہام پر قانع ہو۔ اور پھر ایک اور الہام ہے اور وہ یہ ہے الحمدللّٰہ الذی
* یاد رہے کہ جیسا کہ خدا تعالیٰ کے دو ہاتھ جلالی و جمالی ہیں اسی نمونہ پر چونکہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ جلّ شانہٗ کے مظہر اتم ہیں لہٰذا خدا تعالیٰ نے آپ کو بھی وہ دونوں ہاتھ رحمت اور شوکت کے عطا فرمائے۔ جمالی ہاتھ کی طرف اس آیت میں اشارہ ہے کہ قرآن شریف میں ہے۔ 3۳ یعنی ہم نے تمام دنیا پر رحمت کرکے تجھے بھیجا ہے اور جلالی ہاتھ کی طرف اس آیت میں اشارہ ہے33 ۴ اور چونکہ خدا تعالیٰ کو منظور تھا کہ یہ دونوں صفتیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنے اپنے وقتوں میں ظہور پذیر ہوں اس لئے خدا تعالیٰ نے صفت جلالی کو صحابہ رضی اللہ عنہم کے ذریعہ سے ظاہر فرمایا اور صفت جمالی کو مسیح موعود اور اس کے گروہ کے ذریعہ سے کمال تک پہنچایا۔ اسی کی طرف اس آیت میں اشارہ ہے 3۵ ۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 422
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 422
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/422/mode/1up
422
جعلک المسیح ابن مریم۔ انت الشَّیْخ المسیح الذی لا یضاع وقتہ۔ کمثلک درٌّ لا یُضاع۔ یعنی خدا کی سب حمد ہے جس نے تجھ کو مسیح ابن مریم بنایا تو وہ شیخ مسیح ہے جس کا وقت ضائع نہیں کیا جائے گا۔ تیرے جیسا موتی ضائع نہیں کیا جاتا۔ اور پھر فرمایا لنحیینک حیٰو ۃ طیبۃ ثمانین حولا او قریبًامن ذالک۔ و تریٰ نسلا بعیدا مظھر الحق والعلاء۔ کَاَنَّ اللّٰہ نزل من السماء۔ یعنی ہم تجھے ایک پاک اور آرام کی زندگی عنایت کریں گے۔ اسّی ۸۰ برس یا اس کے قریب قریب یعنی دو چار برس کم یا زیادہ اور تُو ایک دور کی نسل دیکھے گا۔ بلندی اور غلبہ کا مظہر۔ گویا خدا آسمان سے نازل ہوا۔ اور پھر فرمایا یاتی قمرالانبیاء وامرک یتأتی۔ ما انت ان تترک الشیطان قبل ان تغلبہ۔ الفوق معک والتحت مع اعدائک۔ یعنی نبیوں کا چاند چڑھے گا اور تُو کامیاب ہو جائے گا۔ تُو ایسا نہیں کہ شیطان کو چھوڑ دے قبل اس کے کہ اُس پر غالب ہو۔ اور اوپر رہنا تیرے حصّہ میں ہے اور نیچے رہنا تیرے دشمنوں کے حصہ میں۔ اور پھر فرمایا۔ انی مھین من اراد اھانتک۔ وماکان اللّٰہ لیتر۔کک حتی یمیز الخبیث من الطیب۔ سبحان اللّٰہ انت وقارہ۔ فکیفیترؔ ۔کک۔ انی انا اللّٰہ فاخترنی۔ قل رب انّی اخترتک علی کل شیء۔ ترجمہ:۔ مَیں اس کو ذلیل کروں گا جو تیری ذلّت چاہتا ہے اور مَیں اس کو مدد دوں گا جو تیری مدد کرتا ہے۔ اور خدا ایسا نہیں جو تجھے چھوڑ دے جب تک وہ پاک اور پلید میں فرق نہ کرلے۔ خدا ہر ایک عیب سے پاک ہے اور تُو اس کا وقار ہے پس وہ تجھے کیونکر چھوڑ دے۔ مَیں ہی خدا ہوں تو سراسر میرے لئے ہو جا۔ تو کہہ اے میرے رب مَیں نے تجھے ہر چیز پر اختیار کیا۔ اور پھر فرمایا سیقول العدوّ لست مرسلا۔ سنأخذہ من مارن اوخرطوم۔ وانا من الظالمین منتقمون۔ انی مع الافواج آتیک بغتۃ۔
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 423
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 423
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/423/mode/1up
423
یوم یعض الظالم علی یدیہ یالیتنی اتخذت مع الرسول سبیلا۔ و قالوا سیقلب الامر وما کانوا علی الغیب مطّلعین۔ انا انزلناک و کان اللّٰہ قدیرا۔ یعنی دشمن کہے گا کہ تو خدا کی طرف سے نہیں ہے۔ ہم اس کو ناک سے پکڑیں گے۔ یعنی دلائل قاطعہ سے اس کا دم بند کر دیں گے۔ اور ہم جزا کے دن ظالموں سے بدلہ لیں گے۔ میں اپنی فوجوں کے ساتھ تیرے پاس ناگہانی طور پر آؤں گا۔ یعنی جس گھڑی تیری مدد کی جائے گی اُس گھڑی کا تجھے علم نہیں۔ اور اُس دن ظالم اپنے ہاتھ کاٹے گا کہ کاش میں اس خدا کے بھیجے ہوئے سے مخالفت نہ کرتا اور اس کے ساتھ رہتا اور کہتے ہیں کہ یہ جماعت متفرق ہو جائے گی اور بات بگڑ جائے گی حالانکہ ان کوغیب کا علم نہیں دیا گیا۔ تو ہماری طرف سے ایک برہان ہے اور خداقادر تھا کہ ضرورت کے وقت میں اپنی برہان ظاہر کرتا۔ اور پھر فرمایا انا ارسلنا احمد الٰی قومہ فاعرضوا وقالوا کذّاب اشر۔ وجعلوا یشھدون علیہ و یسیلون کماء منھمر۔ ان حِبّی قریب مستتر۔ یأتیک نصرتی انی انا الرحمٰن۔ انت قابل یاتیک وابل۔ انی حاشر کل قوم یاتونک جنبا۔ وانی انرت مکانک۔ تنزیل من اللّٰہ العزیز الرحیم۔ بلجت آیاتی۔ ولن یجعل اللّٰہ للکافرین علی المومنین سبیلا۔ انت مدینۃ العلم ۔طیّبؔ مقبول الرحمٰن۔ وانت اسمی الاعلٰی۔ بشریٰ لک فی ھٰذہ الایام۔ انت منّی یاابراھیم۔ انت القائم علی نفسہ مظھر الحیّ وانت منّی مبدء الامر۔ انت من مائنا وھم من فشل، ام یقولون نحن جمیع منتصر۔ سیھزم الجمع ویولون الدبر۔ الحمد للّٰہ الذی جعل لکم الصھر والنسب۔ انذر قومک وقل انی نذیر مبین۔ انا اخرجنا لک زروعا یا ابراھیم۔ قالوا لنھلکنّک قال لا خوف علیکم لاغلبن انا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 424
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 424
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/424/mode/1up
424
و رسلی۔ وانی مع الافواج اٰتیک بغتۃ۔ وانی اموج موج البحر۔ ان فضل اللّٰہ لاٰت۔ ولیس لاحد ان یرد ما اتی۔ قل ای وربی انہ لحق لا یَتَبَدّلُ ولا یخفی۔ وینزل ما تعجب منہ و۔حی من ربّ السّمٰوات العلٰی۔ لا الٰہ الّا ھو یعلم کل شئ و یریٰ۔ ان اللّٰہ مع الذین اتقوا والذین ھم یحسنون الحُسْنٰی۔ تُفَتّحُ لھم ابواب السماء ولھم بشریٰ فی الحیٰوۃ الدنیا۔ انت تربی فی حجر النبی* وانت تسکن قنن الجبال۔ وانی معک فی کل حال۔ ترجمہ:۔ ہم نے احمد کو اس کی قوم کی طرف بھیجا۔ تب لوگوں نے کہا کہ یہ کذاب ہے ۔اور انہوں نے اِس پر گواہیاں دیں اور سیلاب کی طرح اس پر گرے۔ اس نے کہا کہ میرا دوست قریب ہے مگر پوشیدہ۔ تجھے میری مدد آئے گی مَیں رحمان ہوں۔ تو قابلیت رکھتا ہے اس لئے تو ایک بزرگ بارش کو پائے گا۔ میں ہر ایک قوم میں سے گروہ کے گروہ تیری طرف بھیجوں گا۔ مَیں نے تیرے مکان کو روشن کیا۔ یہ اس خدا کا کلام ہے جو عزیز اور رحیم ہے اور اگر کوئی کہے کہ کیونکر ہم جانیں کہ یہ خدا کا کلام ہے تو ان کے لئے یہ علامت ہے کہ یہ کلام نشانوں کے ساتھ اُترا ہے اور خدا ہر گز کافروں کو یہ موقع نہیں دے گاکہ مومنوں پر کوئی واقعی اعتراض کر سکیں۔ تو علم کا شہر ہے طیّب اور خدا کا مقبول۔
* بعض نادان کہتے ہیں کہ عربی میں کیوں الہام ہوتا ہے اس کا یہی جواب ہے کہ شاخ اپنی جڑ سے علیحدہ نہیں ہو سکتی جس حالت میں یہ عاجز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کنار عاطفت میں پرورش پاتا ہے جیسا کہ براہین احمدیہ کا یہ الہام بھی اس پر گواہ ہے کہ تبارک الذی۱ من علّم وتعلّم یعنی بہت برکت والا وہ انسان ہے جس نے اس کو فیض روحانی سے مستفیض کیا یعنی سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسرا بہت برکت والا یہ انسان ہے جس نے اس سے تعلیم پائی تو پھر جب معلّم اپنی زبان عربی رکھتا ہے ایسا ہی تعلیم پانے والے کا الہام بھی عربی میں چاہئے تا مناسبت ضائع نہ ہو۔ منہ
۱ لفظ ’’الذی‘‘ سہو کاتب ہے۔ براہین احمدیہ میں یہ نہیں ہے۔ (شمس)
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 425
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 425
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/425/mode/1up
425
اور تو میرا سب سے بڑا نام ہے تجھے ان دنوں میں خوشخبری ہو۔ اے ابراہیم! تو مجھ سے ہے۔ تو خدا کے نفس پر قائم ہے زندہ خدا کا مظہراور تو مجھ سے امر مقصود کا مبدء ہے۔ اور توؔ ہمارے پانی سے ہے اور دوسرے لوگ فشل سے۔ کیا یہ کہتے ہیں کہ ہم ایک بڑی جماعت ہیں انتقام لینے والے۔ یہ سب بھاگ جائیں گے اور پیٹھ پھیر لیں گے۔ وہ خدا قابل تعریف ہے جس نے تجھے دامادی اور آبائی عزت بخشی۔ اپنی قوم کو ڈرا اور کہہ کہ مَیں خدا کی طرف سے ڈرانے والا ہوں۔ ہم نے کئی کھیت تیرے لئے طیار کر رکھے ہیں اے ابراہیم! اور لوگوں نے کہا کہ ہم تجھے ہلاک کریں گے مگر خدا نے اپنے بندہ کو کہا کہ کچھ خوف کی جگہ نہیں۔ مَیں اور میرے رسول غالب ہوں گے۔ اور مَیں اپنی فوجوں کے ساتھ عنقریب آؤں گا۔ مَیں سمندر کی طرح موجزنی کروں گا۔خدا کا فضل آنے والا ہے اور کوئی نہیں جو اس کو ردّ کر سکے۔ اور کہہ خداکی قسم یہ بات سچ ہے اس میں تبدیلی نہیں ہوگی اور نہ وہ چھپی رہے گی اور وہ امر نازل ہوگا جس سے تو تعجب کرے گا۔ یہ خدا کی وحی ہے جو اونچے آسمانوں کا بنانے والا ہے۔ اس کے سوا کوئی خدا نہیں۔ ہر ایک چیز کو جانتا ہے اور دیکھتا ہے اور وہ خدا اُن کے ساتھ ہے جو اُس سے ڈرتے ہیں اور نیکی کو نیک طور پر ادا کرتے ہیں اور اپنے نیک عملوں کو خوبصورتی کے ساتھ انجام دیتے ہیں۔ وہی ہیں جن کے لئے آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور دنیا کی زندگی میں بھی ان کو بشارتیں ہیں تو نبی کی کنار عاطفت میں پرورش پارہا ہے۔ اور مَیں ہر حال میں تیرے ساتھ ہوں۔ اور پھر فرمایا:۔ وقالوا ان ھذا الّا اختلاق۔ ان ھٰذا الرجل یجوح الدین۔ قل جاء الحق وزھق الباطل۔ قل لو کان الامرمن عند غیر اللّٰہ لوجدتم فیہ اختلافا کثیرا۔ ھوالذی ارسل رسولہ بالھدی ودین الحق وتھذیب الاخلاق۔ قل ان افتریتہ فعلیّ اجرامی۔ ومن اظلم
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 426
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 426
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/426/mode/1up
426
ممن افتریٰ علی اللّٰہ کذبا۔ تنزیل من اللّٰہ العزیز الرحیم۔ لتنذر قومًا ما انذر آباء ھم ولتدعو قومًا آخرین۔ عسی اللّٰہ ان یجعل بینکم وبین الذین عادیتم مودۃً۔ یخرّون علی الاذقان سجدا ربنا اغفرلنا انا کنّا خاطئین۔ لا تثریب علیکم الیوم یغفر اللّٰہ لکم و ھو ارحمؔ الراحمین۔ انی انا اللّٰہ فاعبدنی ولا تنسانی واجتھد ان تصلنی واسئل ربک وکن سؤلا۔ اللّٰہ ولیّ حَنّان۔ علّم القراٰن۔ فبایّ حدیث بعدہ تحکمون۔ نزّلنا علٰی ھٰذا العبد رحمۃ۔ وما ینطق عن الھوی۔ ان ھو الاوحی یوحٰی۔ دنٰی فتدلّٰی فکان قاب قوسین او ادنٰی۔ ذرنی والمکذبین۔ انّی مع الرسول اقوم۔ انّ یومی لفصل عظیم۔ وانک علی صراط مستقیم۔ وانا نرینک بعض الذی نعد ھم اونتوفینک۔ وانی رافعک الیّ۔ و یاتیک نصرتی۔ انی انا اللّٰہ ذوالسلطان۔ ترجمہ:۔ اور کہتے ہیں کہ یہ بناوٹ ہے اور یہ شخص دین کی بیخ کنی کرتا ہے کہہ حق آیا اور باطل بھاگ گیا۔ کہہ اگر یہ امر خدا کی طرف سے نہ ہوتا تو تم اس میں بہت سا اختلاف پاتے یعنی خدا تعالیٰ کی کلام سے اس کے لئے کوئی تائید نہ ملتی۔ اور قرآن جو راہ بیان فرماتا ہے یہ راہ اس کے مخالف ہوتی اور قرآن سے اس کی تصدیق نہ ملتی اور دلائل حقہ میں سے کوئی دلیل اس پر قائم نہ ہو سکتی اور اس میں ایک نظام اور ترتیب اور علمی سلسلہ اور دلائل کا ذخیرہ جو پایا جاتا ہے یہ ہر گز نہ ہوتا اور آسمان اور زمین میں سے جو کچھ اس کے ساتھ نشان جمع ہو رہے ہیں ان میں سے کچھ بھی نہ ہوتا۔ اور پھر فرمایا خدا وہ خدا ہے جس نے اپنے رسول کو یعنی اس عاجز کو ہدایت اور دین حق.... اور تہذیب اخلاق کے ساتھ بھیجا۔ ان کو کہہ دے کہ اگر مَیں نے افترا کیا ہے تو
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 427
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 427
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/427/mode/1up
427
میرے پر اس کا جرم ہے یعنی مَیں ہلاک ہو جاؤں گا۔ اور اس شخص سے زیادہ تر ظالم کون ہے جو خدا پر جھوٹ باندھے۔ یہ کلام خدا کی طرف سے ہے جو غالب اور رحیم ہے تا تو ان لوگوں کو ڈراوے جن کے باپ دادے نہیں ڈرائے گئے اور تا دوسری قوموں کو دعوتِ دین کرے۔ عنقریب ہے کہ خدا تم میں اور تمہارے دشمنوں میں دوستی کر دے گا۔* اور تیرا خدا ہر چیز پر قادر ہے۔ اس روز وہ لوگ سجدہ میں گریں گے یہ کہتے ہوئے کہ اے ہمارے خدا ہمارے گناہ معاف کر ہم خطا پر تھے۔ آج تم پر کوئی سرزنش نہیں۔ خدا معاف کرے گا اور وہ ارحم الراحمین ہے۔ مَیں خدا ہوں میری پرستش کر اورؔ میرے تک پہنچنے کے لئے کوشش کرتا رہ۔ اپنے خدا سے مانگتا رہ اور بہت مانگنے والا ہو۔ خدا دوست اور مہربان ہے اُس نے قرآن سکھلایا۔ پس تم قرآن کو چھوڑ کر کس حدیث پر چلو گے۔ ہم نے اس بندہ پر رحمت نازل کی ہے اور یہ اپنی طرف سے نہیں بولتا بلکہ جو کچھ تم سنتے ہو یہ خدا کی وحی ہے۔ یہ خدا کے قریب ہوا یعنی اوپر کی طرف گیا اور پھر نیچے کی طرف تبلیغ حق کیلئے جھکا اس لئے یہ دو قوسوں کے وسط میں آگیا۔ اوپر خدا اور نیچے مخلوق۔ مکذبین کے لئے مجھ کو چھوڑ دے مَیں اپنے رسول کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔ میرا دن بڑے فیصلہ کا دن ہے اور تو سیدھی راہ پر ہے اور جو کچھ ہم ان کے لئے وعدے کرتے ہیں ہو سکتا ہے کہ اُن میں سے کچھ تیری زندگی میں تجھ کو دکھلادیں اور یا تجھ کو وفات دیدیں اور بعد میں وہ وعدے پورے کریں۔ اور مَیں تجھے اپنی طرف اٹھاؤں گا یعنی تیرا رفع الی اللہ دنیا پر ثابت کر دوں گا اور میری مدد تجھے پہنچے گی مَیں ہوں وہ خدا جس کے نشان
* یہ تو غیر ممکن ہے کہ تمام لوگ مان لیں کیونکہ بموجب آیت3 ۱ اور بموجب آیت کریمہ 33۲ سب کا ایمان لانا خلاف نص صریح ہے پس اس جگہ سعید لوگ مراد ہیں۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 428
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 428
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/428/mode/1up
428
دلوں پر تسلّط کرتے ہیں اور اُن کو قبضہ میں لے آتے ہیں۔
اِن الہامات کے سِلسلہ میں بعض اردو الہام بھی ہیں جن میں سے کسی قدر ذیل میں لکھے جاتے ہیں اور وہ یہ ہیں:۔
ایک عزت کا خطاب ایک عزت کا خطاب۔ لک خطاب العزّۃ۔ ایک بڑا نشان اس کے ساتھ ہوگا (عزت کے خطاب سے مراد یہ معلوم ہوتا ہے کہ ایسے اسباب پیدا ہو جائیں گے کہ اکثر لوگ پہچان لیں گے اور عزت کا خطاب دیں گے اور یہ تب ہوگا جب ایک نشان ظاہر ہوگا) اور پھر فرمایا: خدا نے ارادہ کیا ہے کہ تیرا نام بڑھاوے اور آفاق میں تیرے نام کی خوب چمک دکھاوے۔ مَیں اپنی چمکار دکھلاؤں گا اور قدرت نمائی سے تجھے اُٹھاوں گا۔ آسمان سے کئی تخت اُترے مگر سب سے اونچا تیرا تخت بچھایا گیا۔ دشمنوں سے ملاقات کرتے وقت فرشتوں نے تیری مدد کی۔ آپ کے ساتھ انگریزوں کا نرمی کے ساتھ ہاتھ تھا۔ اسی طرف خدا تعالیٰ تھا جو آپ تھے۔ آسماؔ ن پر دیکھنے والوں کو ایک رائی برابر غم نہیں ہوتا۔ یہ طریق اچھا نہیں اس سے روک دیا جائے مسلمانوں کے لیڈر عبد الکریم کو۔* خذوا الرفق الرفق فان الرفق رأس الخیرات۔ نرمی کرو۔ نرمی کرو
* اس الہام میں تمام جماعت کے لئے تعلیم ہے کہ اپنی بیویوں سے رفق اور نرمی کے ساتھ پیش آویں وہ ان کی کنیز کیں نہیں ہیں۔ درحقیقت نکاح مرد اور عورت کا باہم ایک معاہدہ ہے۔ پس کوشش کرو کہ اپنے معاہدہ میں دغاباز نہ ٹھہرو۔ اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے3 ۱ یعنی اپنی بیویوں کے ساتھ نیک سلوک کے ساتھ زندگی کرو۔ اور حدیث میں ہے خیرکم خیرکم باھلہٖ یعنی تم میں سے اچھا وہی ہے جو اپنی بیوی سے اچھا ہے۔ سو روحانی اور جسمانی طور پر اپنی بیویوں سے نیکی کرو۔ ان کے لئے دُعا کرتے رہو اور طلاق سے پرہیز کرو کیونکہ نہایت بد خدا کے نزدیک وہ شخص ہے جو طلاق دینے میں جلدی کرتا ہے۔ جس کو خدا نے جوڑا ہے اس کو ایک گندہ برتن کی طرح جلد مت توڑو۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 429
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 429
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/429/mode/1up
429
کہ تمام نیکیوں کا سرنرمی ہے (اخویم مولوی عبد الکریم صاحب نے اپنی بیوی سے کسی قدر زبانی سختی کا برتاؤ کیا تھا اس پر حکم ہوا کہ اس قدر سخت گوئی نہیں چاہئے۔ حتی المقدور پہلا فرض مومن کا ہر ایک کے ساتھ نرمی اور حسن اخلاق ہے اور بعض اوقات تلخ الفاظ کا استعمال بطور تلخ دوا کے جائز ہے اما بحکم ضرورت و بقدر ضرورت نہ یہ کہ سخت گوئی طبیعت پر غالب آجائے) خدا تیرے سب کام درست کر دے گا اور تیری ساری مرادیں تجھے دے گا۔ رب الافواج اس طرف توجہ کرے گا۔ اگر مسیح ناصری کی طرف دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ اس جگہ اس سے برکات کم نہیں ہیں۔ اور مجھے آگ سے مت ڈراؤ کیونکہ آگ ہماری غلام بلکہ غلاموں کی غلام ہے (یہ فقرہ بطور حکایت میری طرف سے خدا تعالیٰ نے بیان فرمایاہے) اور پھر فرمایا۔ لوگ آئے اور دعویٰ کر بیٹھے۔ شیر خدا نے ان کو پکڑا۔ شیر خدا نے فتح پائی۔ اور پھر فرمایا بخرام کہ وقت تو نزدیک رسید وپائے محمدیاں برمنار بلند تر محکم افتاد۔* پاک محمد مصطفےٰ نبیوں کا سردار۔ وروشن شد نشانہائے من۔ بڑا مبارک وہ دن ہوگا۔ دنیا میں ایک نذیر آیا پر دنیا نے اس کو قبول نہ کیالیکن خدا اسے قبول کرے گا اور بڑے زور آور حملوں سے اُس کی سچائی ظاہر کر دے گا۔ آمین۔
* اس فقرہ سے مراد کہ محمدیوں کا پَیر اُونچے منار پر جاپڑا یہ ہے کہ تمام نبیوں کی پیشگوئیاں جو آخر الزمان کے مسیح موعود کیلئے تھیں جس کی نسبت یہود کا خیال تھا کہ ہم میں سے پیدا ہوگا اور عیسائیوں کا خیال تھا کہ ہم میں سے پیدا ہوگا مگر وہ مسلمانوں میں سے پیدا ہوا۔ اس لئے بلند مینار عزّت کا محمدیوں کے حصّہ میں آیااور اس جگہ محمدی کہا۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جو لوگ اب تک صرف ظاہری قوت اور شوکتِ اسلام دیکھ رہے تھے جس کا اسم محمدؐ مظہر ہے اب وہ لوگ بکثرت آسمانی نشان پائیں گے جو اسم احمدؐ کے مظہر کو لازم حال ہے کیونکہ اسم احمدؐ انکسار اور فروتنی اور کمال درجہ کی محویّت کو چاہتا ہے جو لازم حال حقیقت احمدیّت اور حامدیّت اور عاشقیّت اور محبیّت ہے اور حامدیّت اور عاشقیّت کے لازم حال صدو رِآیات تائیدیہ ہے۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 430
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 430
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/430/mode/1up
430
ارؔ بعین نمبر۴
اربعین نمبر۳ میں گو ہم دلائل بیّنہ سے لکھ چکے ہیں کہ قدیم سے سنت اللہ یہی ہے کہ جو شخص خدا پر افترا کرے وہ ہلاک کیا جاتا ہے مگر تاہم پھر دوبارہ ہم عقلمندوں کو یاد دلاتے ہیں کہ حق یہی ہے جو ہم نے بیان کیا۔ خبردار ایسا نہ ہو کہ وہ ہمارے مقابل پر کسی مخالف مولوی کی بات کو مان کر ہلاکت کی راہ اختیار کر لیں۔ اور لازم ہے کہ قرآن شریف کی دلیل کو بنظر تحقیر دیکھنے سے خدا سے ڈریں۔ صاف ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آیت 33 ۱ کو بطور لغو نہیں لکھا جس سے کوئی حجت قائم نہیں ہو سکتی۔ اور خدا تعالیٰ ہر ایک لغو کام سے پاک ہے۔ پس جس حالت میں اس حکیم نے اس آیت کو اور ایسا ہی اُس دوسری آیت کو جس کے یہ الفاظ ہیں۔ 33 ۲ * محل استدلال پر بیان کیا ہے تو اس سے ماننا پڑتا ہے کہ اگر کوئی شخص بطور افترا کے نبوت اور مامور من اللہ ہونے کا دعویٰ کرے تو وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ نبوت کے مانند ہرگز زندگی نہیں پائے گا۔ ورنہ یہ استدلال کسی طرح صحیح نہیں ٹھہرے گا اور کوئی ذریعہ اس کے سمجھنے کا قائم نہیں ہوگا کیونکہ اگر خدا پر افترا کرکے اور جھوٹا دعویٰ مامور من اللہ ہونے کا کرکے تیئیس برس تک زندگی پالے اور ہلاک نہ ہو تو بلا شبہ ایک منکر کے لئے حق پیدا ہو جائے گا
* یعنی اگر یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پر کچھ جھوٹ باندھتا تو ہم اس کو زندگی اور موت سے دو چند عذاب چکھاتے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ نہایت سخت عذاب سے ہلاک کرتے۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 431
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 431
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/431/mode/1up
431
کہ وہ یہ اعتراض پیش کرے کہ جبکہ اس دروغگونے جس کا دروغگو ہونا تم تسلیم کرتے ہوتیئیسں برس تک یا اس سے زیادہ عرصہ تک زندگی پالی اور ہلاک نہ ہوا تو ہم کیونکر سمجھیں کہ ایسے کاذب کی مانند تمہارا نبی نہیں تھا۔ ایک کاذب کو تیئیس برس تک مہلت مل جانا صاف اس بات پر دلیل ہے کہ ہر ایک کاذب کو ایسی مہلت مل سکتی ہے۔ پھر 33 ۱ کا صدق لوگوں پر کیوں کر ظاہر ہوگا؟ اور اس بات پر یقین کرنے کےؔ لئے کون سے دلائل پیدا ہوں گے کہ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم افترا کرتے تو ضرور تیئیس برس کے اندر اندر ہلاک کئے جاتے۔ لیکن اگر دوسرے لوگ افترا کریں تو وہ تیئیس برس سے زیادہ مدت تک بھی زندہ رہ سکتے ہیں اور خدا ان کو ہلاک نہیں کرتا۔ یہ تو وہی مثال ہے۔ مثلاً ایک دو کاندار کہے کہ اگر میں اپنے دوکان کے کاروبار میں کچھ خیانت کروں یا ردّی چیزیں دوں یا جھوٹ بولوں یا کم وزن کروں تو اُسی وقت میرے پر بجلی پڑے گی اس لئے تم لوگ میرے بارے میں بالکل مطمئن رہو اور کچھ شک نہ کروکہ کبھی مَیں کوئی ردّی چیز دوں گا یا کم وزنی کروں گا یا جھوٹ بولوں گا بلکہ آنکھ بند کرکے میری دوکان سے سودا لیا کرو اور کچھ تفتیش نہ کرو تو کیا اس بیہودہ قول سے لوگ تسلّی پا جائیں گے۔ اور اس کے اس لغو قول کو اس کی را ستبازی پر ایک دلیل سمجھ لیں گے؟ ہر گز نہیں۔ معاذ اللہ ایسا قول اس شخص کی را ستبازی کی ہر گز دلیل نہیں ہو سکتی بلکہ ایک رنگ میں خلق خدا کو دھوکا دینا اور ان کو غافل کرنا ہے۔ ہاں دو صورت میںیہ دلیل ٹھہرسکتی ہے۔ (۱) ایک یہ کہ چند دفعہ لوگوں کے سامنے یہ اتفاق ہو چکا ہو کہ اس شخص نے اپنی فروختنی اشیاء کے متعلق کچھ جھوٹ بولا ہو یا کم وزن کیا ہو یا کسی اور قسم کی خیانت کی ہو تو اسی وقت اُس پر بجلی پڑی ہو۔ اور نیم مردہ کر دیا ہو۔ اور یہ واقعہ جھوٹ بولنے یا خیانت یا کم وزنی کرنے کا بار بار پیش آیا ہو اور بار بار بجلی پڑی ہو
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 432
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 432
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/432/mode/1up
432
یہاں تک کہ لوگوں کے دل یقین کر گئے ہوں کہ درحقیقت خیانت اور جھوٹ کے وقت اس شخص پر بجلی کا حملہ ہوتا ہے تو اُس صورت میں یہ قول ضرور بطور دلیل استعمال ہوگا۔ کیونکہ بہت سے لوگ اس بات کے گواہ ہیں کہ جھوٹ بولا اور بجلی گری۔ (۲) دوسری صورت یہ ہے کہ عام لوگوں کے ساتھ یہ واقعہ پیش آوے کہ جو شخص دوکاندار ہو کر اپنی فروختنی اشیاء کے متعلق کچھ جھوٹ بولے یا کم وزن کرے یا اور کسی قسم کی خیانت کرے یا کوئی ردّی چیز بیچے تو اس پر بجلیؔ پڑا کرے۔ سو اس مثال کو زیر نظر رکھ کر ہر ایک منصف کو کہنا پڑتا ہے کہ خدائے علیم و حکیم کے مُنہ سے 33۱ کا لفظ نکلنا وہ بھی تبھی ایک برہانِ قاطع کا کام دے گا کہ جب دو صورتوں میں سے ایک صورت اس میں پائی جائے۔ (۱) اوّل یہ کہ نعوذ باللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے اس سے کوئی جھوٹ بولا ہو اور خدا نے کوئی سخت سزا دی ہو اور لوگوں کو بطور امور مشہودہ محسوسہ کے معلوم ہو کہ آپ اگر خدا پر افترا کریں تو آپ کو سزا ملے گی جیسا کہ پہلے بھی فلاں فلاں موقعہ پر سزا ملی لیکن اس قسم کے استدلال کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاک وجود کی طرف راہ نہیں بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت ایسا خیال کرنا بھی کفر ہے۔ (۲) دوسرے استدلال کی یہ صورت ہے کہ خدا تعالیٰ کا یہ عام قاعدہ ہو کہ جو شخص اُس پر افترا کرے اس کو کوئی لمبی مہلت نہ دی جائے اور جلد تر ہلاک کیا جائے۔ سو یہی استدلال اس جگہ پر صحیح ہے۔ ورنہ33 ۲ کا فقرہ ایک معترض کے نزدیک محض دھوکا دہی اور نعوذ باللہ ایک فضول گو دوکاندار کے قول کے رنگ میں ہوگا۔ جو لوگ خدا تعالیٰ کے کلام کی عزت کرتے ہیں اُن کا کانشنس ہرگز اس بات کو قبول نہیں کرے گا کہ33 کا فقرہ خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک ایسا مہمل ہے جس کا کوئی بھی ثبوت نہیں۔ صاف ظاہر ہے کہ خدا تعالیٰ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 433
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 433
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/433/mode/1up
433
کا ان مخالفوں کو یہ بے ثبوت فقرہ سُنانا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو نہیں مانتے اور نہ قرآن شریف کو من جانب اللہ مانتے ہیں محض لغو اور طفل تسلّی سے بھی کمتر ہے۔ اور ظاہرہے کہ منکر اور معاند اس سے کیا اور کیونکر تسلّی پکڑیں گے بلکہ ان کے نزدیک تو یہ صرف ایک دعویٰ ہوگا جس کے ساتھ کوئی دلیل نہیں۔ ایسا کہنا کس قدر بیہودہ خیال ہے کہ اگر فلاں گناہ میں کروں تو مارا جاؤں گو کروڑہا دوسرے لوگ ہر روز دنیا میں وہی گناہ کرتے ہیں اور مارے نہیں جاتے۔ اور کیسا یہ مکروہ عذر ہے کہ دوسرے گناہگاروں اور مفتریوں کو خدا کچھ نہیں کہتاؔ یہ سزا خاص میرے لئے ہے۔ اور عجیب تر یہ کہ ایسا کہنے والا یہ بھی تو ثبوت نہیں دیتا کہ گذشتہ تجربہ سے مجھے معلوم ہوا ہے اور لوگ دیکھ چکے ہیں کہ اس گناہ پر ضرور مجھے سزا ہوتی ہے۔ غرض خدا تعالیٰ کے حکیمانہ کلام کو جو دنیا میں اتمام حجت کے لئے نازل ہوا ہے۔ ایسے بیہودہ طور پر خیال کرناخدا تعالیٰ کی پاک کلام سے ٹھٹھا اور ہنسی ہے اور قرآن شریف میں صدہا جگہ اس بات کو پاؤ گے کہ خدا تعالیٰ مفتری علی اللہ کو ہر گز سلامت نہیں چھوڑتا اور اسی دنیا میں اس کو سزا دیتا ہے اور ہلاک کرتا ہے۔ دیکھو اللہ تعالیٰ ایک موقع میں فرماتا ہے کہ 3 ۱۔ یعنی مفتری نامراد مرے گا۔ اور پھر دوسری جگہ فرماتا ہے۔333 ۲ یعنی اس شخص سے ظالم تر کون ہے جو خدا پر افترا کرتا ہے یا خدا کی آیتوں کی تکذیب کرتا ہے۔ اب ظاہر ہے کہ جن لوگوں نے خدا کے نبیوں کے ظاہر ہونے کے وقت خدا کی کلام کی تکذیب کی خدا نے ان کو زندہ نہیں چھوڑا اور بُرے بُرے عذابوں سے ہلاک کر دیا۔ دیکھو نوح کی قوم اور عاد و ثمود اور لوط کی قوم اور فرعون اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن مکہ والے ان کا کیا انجام ہوا۔ پس جبکہ تکذیب کرنے والے اسی دنیا میں سزا پاچکے تو پھر جو شخص خدا پر
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 434
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 434
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/434/mode/1up
434
افترا کرتا ہے جس کا نام اس آیت میں پہلے نمبر پر ذکر کیا گیا ہے وہ کیونکر بچ سکتا ہے کیا خدا کا صادقوں اور کاذبوں سے معاملہ ایک ہو سکتا ہے اور کیا افتراکرنے والوں کے لئے خدا تعالیٰ کی طرف سے اس دنیا میں کوئی سزا نہیں 33۱۔ اور پھر ایک جگہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے۔33333333۲ یعنی اگر یہ نبی جھوٹا ہے تو اپنے جھوٹ سے ہلاک ہو جائے گا اور اگر سچا ہے تو ضرور ہے کہ کچھ عذاب تم بھی چکھو کیونکہ زیادتی کرنے والے خواؔ ہ افترا کریں خواہ تکذیب کریں خدا سے مدد نہیں پائیں گے۔ اب دیکھو اس سے زیادہ تصریح کیا ہوتی ہے کہ خدا تعالیٰ قرآن شریف میں بار بار فرماتا ہے کہ مفتری اسی دنیا میں ہلاک ہوگا بلکہ خدا کے سچے نبیوں اور مامورین کے لئے سب سے پہلی یہی دلیل ہے کہ وہ اپنے کام کی تکمیل کرکے مرتے ہیں۔ اور ان کو اشاعت دین کے لئے مہلت دی جاتی ہے اور انسان کی اس مختصر زندگی میں بڑی سے بڑی مہلت تیئیس۲۳ برس ہیں کیونکہ اکثر نبوت کا ابتدا چالیس برس پر ہوتا ہے اور تیئیس برس تک اگر اور عمر ملی تو گویا عمدہ زمانہ زندگی کا یہی ہے۔ اسی وجہ سے مَیں بار بار کہتا ہوں کہ صادقوں کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا زمانہ نہایت صحیح پیمانہ ہے اور ہر گز ممکن نہیں کہ کوئی شخص جھوٹا ہو کر اور خدا پر افترا کرکے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ نبوت کے موافق یعنی تیئیس۲۳ برس تک مہلت پا سکے ضرور ہلاک ہوگا۔ اس بارے میں میرے ایک دوست نے اپنی نیک نیتی سے یہ عذر پیش کیا تھا کہ آیت 33 ۳ میں صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مخاطب ہیں۔ اس سے کیونکر سمجھا جائے کہ اگر کوئی دوسرا شخص افتراکرے تو وہ بھی ہلاک کیا جائے گا۔ مَیں نے اس کا یہی جواب دیا تھا کہ خدا تعالیٰ کا یہ قول محلِ استدلال پر ہے اور منجملہ دلائل صدق نبوت کے یہ بھی
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 435
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 435
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/435/mode/1up
435
ایک دلیل ہے اور خدا تعالیٰ کے قول کی تصدیق تبھی ہوتی ہے کہ جھوٹا دعویٰ کرنے والا ہلاک ہو جائے ورنہ یہ قول منکر پر کچھ حجت نہیں ہو سکتا اور نہ اس کے لئے بطور دلیل ٹھہر سکتا ہے بلکہ وہ کہہ سکتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تیئیس۲۳ برس تک ہلاک نہ ہونا اس وجہ سے نہیں کہ وہ صادق ہے بلکہ اس وجہ سے ہے کہ خدا پر افترا کرنا ایسا گناہ نہیں ہے جس سے خدا اسی دنیا میں کسی کو ہلاک کرے کیونکہ اگر یہ کوئی گناہ ہوتا اور سنت اللہ اس پر جاری ہوتی کہ مفتری کو اسی دنیا میں سزا دینا چاہئے تو اسؔ کے لئے نظیریں ہونی چاہئے تھیں۔ اور تم قبول کرتے ہو کہ اس کی کوئی نظیر نہیں بلکہ بہت سی ایسی نظیریں موجود ہیں کہ لوگوں نے تیئیس ۲۳ برس تک بلکہ اس سے زیادہ خدا پر افتراکئے اور ہلاک نہ ہوئے۔ تو اب بتلاؤ کہ اس اعتراض کا کیا جواب ہوگا؟ اور اگر کہو کہ صاحب الشریعت افترا کرکے ہلاک ہوتا ہے نہ ہر ایک مفتری۔ تو اول تو یہ دعویٰ بے دلیل ہے۔ خدا نے افترا کے ساتھ شریعت کی کوئی قید نہیں لگائی۔ ماسوا اس کے یہ بھی تو سمجھو کہ شریعت کیا چیز ہے جس نے اپنی وحی کے ذریعہ سے چند امر اور نہی بیان کئے اور اپنی امت کے لئے ایک قانون مقرر کیا وہی صاحب الشریعت ہوگیا۔ پس اس تعریف کے رو سے بھی ہمارے مخالف ملزم ہیں کیونکہ میری وحی میں امر بھی ہیں اور نہی بھی۔* مثلاً یہ الہام قل للمؤمنین
* چونکہ میری تعلیم میں امر بھی ہے اور نہی بھی اور شریعت کے ضروری احکام کی تجدید ہے اس لئے خدا تعالیٰ نے میری تعلیم کو اور اس وحی کو جو میرے پر ہوتی ہے فُلک یعنی کشتی کے نام سے موسوم کیا جیسا کہ ایک الہام الٰہی کی یہ عبارت ہے۔ واصنع الفلک باعیننا و وحینا ان الذین یبایعونک انما یبایعون اللّٰہ ید اللّٰہ فوق ایدیھم۔ یعنی اس تعلیم اور تجدید کی کشتی کو ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہماری وحی سے بنا۔ جو لوگ تجھ سے بیعت کرتے ہیں وہ خدا سے بیعت کرتے ہیں۔ یہ خُدا کا ہاتھ ہے جو ان کے ہاتھوں پر ہے۔ اب دیکھو خدا نے میری وحی اور میری تعلیم اور میری بیعت کو نوح کی کشتی قرار دیا اور تمام انسانوں کے لئے اس کو مدار نجات ٹھہرایا جس کی آنکھیں ہوں دیکھے اور جس کے کان ہوں سُنے۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 436
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 436
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/436/mode/1up
436
یغضوا من ابصارھم ویحفظوا فروجھم ذالک ازکٰی لھم۔ یہ براہین احمدیہ میں درج ہے اور اس میں امر بھی ہے اور نہی بھی اور اس پر تیئیس برس کی مدت بھی گذر گئی اور ایسا ہی اب تک میری وحی میں امر بھی ہوتے ہیں اور نہی بھی اور اگر کہو کہ شریعت سے وہ شریعت مراد ہے جس میں نئے احکام ہوں تو یہ باطل ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے 33۔3 ۱۔ یعنی قرآنی تعلیم توریت میں بھی موجود ہے۔ اور اگر یہ کہو کہ شریعت وہ ہے جس میں باستیفاء امر اور نہی کا ذکر ہو تو یہ بھی باطل ہے کیونکہ اگر توریت یا قرآن شریف میں باستیفاء احکام شریعت کاذکر ہوتا تو پھر اجتہاد کی گنجائش نہ رہتی۔ غرض یہ سب خیالات فضول اور کوتہ اندیشیاں ہیں۔ ہمارا ایمان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں۔ اور قرآن ربّانی کتابوں کا خاتم ہے تاہم خدا تعالیٰ نے اپنے نفس پر یہ حرام نہیں کیا کہ تجدید کے طور پر کسی اور مامور کے ذریعہ سے یہ احکام صادر کرے کہ جھوٹ نہ بولو۔ جھوٹی گواہی نہ دو۔ زنا نہ کرو۔ خون نہ کرو۔ اور ظاہر ہے کہ ایسا بیان کرنابیانؔ شریعت ہے جو مسیح موعود کا بھی کام ہے۔ پھر وہ دلیل تمہاری کیسی گاؤ خورد ہو گئی کہ اگر کوئی شریعت لاوے اور مفتری ہو تو وہ تیئیس ۲۳ برس تک زندہ نہیں رہ سکتا۔ یاد رکھنا چاہئے کہ یہ تمام باتیں بیہودہ اور قابل شرم ہیں۔ جس رات میں نے اپنے اس دوست کو یہ باتیں سمجھائیں تو اسی رات مجھے خدا تعالیٰ کی طرف سے وہ حالت ہو کر جو وحی اللہ کے وقت میرے پر وارد ہوتی ہے وہ نظارہ گفتگو کا دوبارہ دکھلایا گیا۔ اور پھر الہام ہوا قل انّ ھدَی اللّٰہ ھوالھدٰی یعنی خدا نے جو مجھے اس آیت لو تقوّل علینا کے متعلق سمجھایا ہے وہی معنے صحیح ہیں۔ تب اس الہام کے بعد مَیں نے چاہا کہ پہلی کتابوں میں سے بھی اس کی کچھ نظیر تلاش کروں۔ سو معلوم ہوا کہ تمام بائبل ان نظیروں سے بھری پڑی ہے کہ جھوٹے نبی ہلاک کئے جاتے ہیں۔ سو مَیں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 437
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 437
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/437/mode/1up
437
مناسب سمجھتا ہوں کہ ان نظائر میں سے چند نظیریں اس جگہ لکھ دوں تا پڑھنے والے اِس سے فائدہ پکڑیں۔ اور وہ یہ ہیں:۔
توریت اور دوسری پہلی آسمانی کتابوں کی
جھوٹے نبیوں کی نسبت پیشگوئیاں
توریت میں لکھا ہے کہ اگر تمہارے درمیان کوئی نبی یا خواب دیکھنے والا ظاہر ہو اور تمہیں کوئی نشان اور معجزہ دکھلاوے اور اس نشان یا معجزہ کے مطابق جو اس نے تمہیں دکھایا بات واقع ہو۔ اور وہ تمہیں کہے آؤ ہم غیر معبودوں کی جنہیں تم نے نہیں جانا پیروی کریں (یعنی خدا کے سوا کسی اور کا حکم منوانا چاہے یا اپنی ہی پیروی اُن باتوں میں کرانا چاہے جو توریت کے مخالف ہیں) تو ہرگز اس نبی یا خواب دیکھنے والے کی بات پر کان مت دھرو ۔کہ خداوند تمہارا خدا تمہیں آزماتا ہے تادریافت کرے کہ تم خداوند اپنے خدا کو اپنے سارے دل اور ساری جان سے دوست رکھتے ہو کہ نہیں۔ چاہئے کہ تم خداوند اپنے خداؔ کی پیروی کرو۔ (یعنی اسی کی ہدایتوں کے موافق چلو دوسرا شخص گو کوئی فلاسفر ہو یا حکیم ہو اس کی بات نہ مانو) اور اس سے ڈرو اور اس کے حکموں کو حفظ کرو۔ اور اس کی بات مانو۔ تم اسی کی بندگی کرو اور اُسی سے لپٹے رہو۔ اور وہ نبی یا وہ خواب دیکھنے والا قتل کیا جائے گا۔ دیکھو توریت استثنا باب ۱۳ آیت ایک سے پانچ تک۔ اس پیشگوئی کی تشریح یہ ہے کہ جس نبی نے تمہیں خدا کی پیروی سے پھیرنا چاہا اور دوسرے خیالات کا پیرو کرنا چاہا جو خدا تعالیٰ کی طرف سے نہیں ہیں وہ ہلاک کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ توریت کی اس پیشگوئی میں یہ لفظ نہیں ہیں کہ وہ جھوٹا نبی تب قتل کیا جائے گا جب یہ تعلیم دے کہ غیر معبودوں کو سجدہ کرو یا اُن کی بندگی کرو۔ بلکہ یہ لفظ ہیں کہ غیر کی پیروی کرانا چاہے یعنی توریت کی تعلیم
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 438
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 438
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/438/mode/1up
438
کے مخالف دوسرے خیالات پر چلانا چاہے جو کسی اَور کے خیالات ہیں نہ خدا کے تب خدا اس کو ہلاک کرے گا کیونکہ خدا کی منشاء کے مخالف وہ تعلیم دیتا ہے۔
اور پھر توریت میں یہ عبارت ہے:۔ لیکن وہ نبی جو ایسی گستاخی کرے کہ کوئی بات میرے نام سے کہے جس کے کہنے کا مَیں نے اُسے حکم نہیں دیا تو وہ نبی قتل کیا جاوے۔ اِس آیت میں خدا تعالیٰ نے صاف طور پر فرمادیا کہ افترا کی سزا خدا کے نزدیک قتل ہے اور پہلی آیتوں میں ذکر ہو چکا ہے کہ خدا خود اسے قتل کرے گا۔ اور ہر گز نہیں بچے گا۔ دیکھو توریت استثنا باب ۱۸ آیت۲۰۔
اور پھر حزقیل نبی کی کتاب میں جھوٹے نبیوں کی نسبت یہ عبارت ہے:۔
خداوند یہوواہ یوں کہتا ہے کہ بیہودہ نبیوں پر واویلا ہے جو اپنی رُوح کی پیروی کرتے ہیں۔ اور انہوں نے کچھ نہیں دیکھا۔ وہ دھوکا دے کر کہتے ہیں کہ خداوند کہتا ہے اگرچہ خداوند نے انہیں نہیں بھیجا۔(۷) بولتے ہو (اے جھوٹے نبیو!) کہ خداوند نے کہا اگرچہ مَیں نے نہیں کہا۔ اسؔ لئے خداوند یہوواہ یوں کہتا ہے کہ تم نے جھوٹ کہا ہے۔ اور خداوند یہوواہ کہتا ہے کہ مَیں تمہارا مخالف ہوں اور میرا ہاتھ اُن نبیوں پر چلے گا جو دھوکا دیتے ہیں (یعنی جن کو صفائی سے کوئی کشف نہیں ہوتا اور اپنی طرف سے یقین کر بیٹھے ہیں کہ یہ خدا کا کلام ہے حالانکہ وہ خدا کا کلام نہیں) اور جانتے ہیں کہ یقین کے اسباب میسر نہیں مگر پھر بھی جھوٹی غیب دانی کرتے ہیں وہ ہلاک کئے جائیں گے کیونکہ گستاخی کرتے ہیں۔ سو مَیں اے جھوٹے نبیو! اُس دیوار کو جس پر تم نے کچی کہگل کی ہے توڑ ڈالوں گا اور زمین پر گراؤں گا۔ یہاں تک کہ اس کی نیو ظاہر ہو جائے گی۔ ہاں وہ گِرے گی اور تم اس کے بیچ میں ہلاک ہوؤگے۔ دیکھو حز قیل ۱۳ باب آیت۳ سے ۱۴ آیت تک۔
اور پھر یسعیا نبی کی کتاب میں اِسی کی تائید ہے اور اس کی عبارت یہ ہے:۔
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 439
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 439
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/439/mode/1up
439
خداوند اسرائیل کے سر اور دم اور شاخ اور نے کو ایک ہی دن میں کاٹ ڈالے گا اور جو نبی جھوٹی باتیں سکھلاتا ہے وہی دم ہے۔ دیکھو یسعیا باب ۹ آیت۵۔
ایسا ہی یرمیا نبی کی کتاب میں جھوٹے نبیوں کی نسبت یہ بیان ہے:۔ رب الافواج نبیوں کی بابت (یعنی جھوٹے نبیوں کی بابت) یوں کہتا ہے کہ دیکھ مَیں انہیں ناگدونا کھلاؤں گا اور ہلاہل یعنی سمّ قا تل کا پانی پلاؤں گا کیونکہ یروشلم کے نبیوں کے سبب سے ساری زمین میں بے دینی پھیل گئی ہے۔ دیکھ خداوند کے قہر سے ایک آندھی اس کی طرف (یعنی یروشلم کی طرف) چلے گی۔ ایک چکّر مارتا ہوا طوفان شریروں کے سر پر (جھوٹے نبیوں کے سر پر) پڑے گا۔ مَیں نے اُن نبیوں کو نہیں بھیجا پروے دوڑے ہیں۔ مَیں نے اُن سے نہیں کہا پر انہوں نے نبوت کی۔ دیکھو یرمیا ۲۳ باب ۵ آیت سے ۲۱ آیت تک۔
ایسا ہی زکریا نبی کی کتاب میں جھوٹے نبیوں کے بارے میں یہ بیا ؔ ن ہے:۔ مَیں نبیوں کو (یعنی جھوٹے نبیوں کو) اور ناپاک رُوحوں کو دنیا سے خارج کر دوں گا اور ایسا ہوگا کہ جب کوئی نبوت کرے گا تو اس کے ماں باپ اسے کہیں گے کہ تو نہ جیئے گا کیونکہ تو خداوند کا نام لے کر جھوٹ بولتا ہے (یعنی چونکہ جھوٹے نبیوں کو خدا ہلاک کرے گا اس لئے جھوٹی نبوت کرنے والوں کے ماں باپ بہت ڈریں گے کہ اب یہ مریں گے کیونکہ انہوں نے جھوٹ بولا) اور اس کے باپ اور ماں جن سے وہ پیدا ہوا جس وقت وہ پیشگوئی کرے گا اسے دھول ماریں گے (یعنی کہیں گے کہ کیا تو مرنا چاہتا ہے کہ جھوٹی پیشگوئی کرتا ہے) اور اس دن ایسا ہوگا کہ نبیوں میں سے ہر ایک جس وقت وہ نبوت کرے (یعنی جھوٹی نبوت کرے) اپنی رؤیا سے شر مندہ ہوگا اور وے کبھی بال والے لباس نہ پہنیں گے تا کہ فریب دیں بلکہ ایک ایک کہے گا کہ مَیں نبی نہیں ہوں کسان ہوں۔ دیکھو زکریا باب۱۳ آیت ۲ سے پانچ تک۔
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 440
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 440
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/440/mode/1up
440
ایسا ہی انجیل اعمال میں جھوٹے نبیوں کی نسبت یہ عبارت ہے:۔ اے اسرائیلی مردو! آپ سے خبردار رہو کہ تم ان آدمیوں کے ساتھ کیا کیاچاہتے ہو کیونکہ ان دنوں کے آگے تھیوڈاس نے اُٹھ کے کہا کہ مَیں کچھ ہوں (یعنی نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا) اور تخمینًا چار سو مرد اس سے مل گئے۔ وہ مارا گیا۔ اور سب جتنے اس کے تابع تھے پریشان و تباہ ہوئے۔ بعد اس کے یہوداہ جلیلی اسم نویسی کے دنوں میں اُٹھا (یعنی اس نے بھی نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا) اور بہت سے لوگوں کو اپنے پیچھے کھینچا وہ بھی ہلاک ہوا۔ اور سب جتنے اس کے تابع تھے چھتر بتھر ہو گئے۔ اور اب مَیں تمہیں کہتا ہوں کہ ان آدمیوں سے کنارہ کرو اور ان کو جانے دو کیونکہ اگر یہ تدبیر یا کام انسان سے ہے تو ضائع ہوگی پر اگر خدا سے ہے تو تم اسے ضائع نہیں کر سکتے۔ ایسا نہ ہو کہ تم خدا سے بھی لڑنے والے ٹھہرو۔ دیکھو اعمال باب۵ آیت ۳۵ سے ۴۰ تک۔
ایساؔ ہی داؤد نبی اللہ کے زبور میں بھی جھوٹے نبیوں کے ہلاک کئے جانے کی نسبت بہت ذکر ہے اور بائبل کی دوسری کتابوں میں بھی ہے۔ لیکن مَیں جانتا ہوں کہ بالفعل اسی قدر لکھنا کافی ہے کیونکہ یہ امر بدیہی ہے کہ مفتری خدا کے کارخانۂ نبوت کا دشمن اور نور میں تاریکی ملانا چاہتا ہے اور لوگوں کے لئے عمداً ہلاکت کی راہ طیّار کرتا ہے اس لئے خدا اس کا دشمن ہے اور خدا کی حکمت اور رحمت ہزارہا لوگوں کے مرنے کی نسبت اُس کی موت کو سہل تر جانتی ہے۔ پس جیسا کہ تمام درندوں اور موذیوں کی نسبت خدا سے موت کی سزا ہے وہی حکم اس کے متعلق ہوتا ہے۔ لیکن صادق کی خدا آپ حفاظت کرتا ہے اور اس کی جان اور آبرو کے بچانے کے لئے آسمانی نشان دکھلاتا ہے اور وہ صادق کیلئے حصنِ حصین ہے اور صادق اس کی گود میں محفوظ ہے جیسا کہ مادہ شیر کا بچہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 441
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 441
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/441/mode/1up
441
اُس کے پنجہ کی پناہ میں ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگرکوئی قسم کھا کر یہ کہے کہ فلاں مامور من اللہ جھوٹا ہے اور خدا پر افترا کرتا ہے اور دجّال ہے اور بے ایمان ہے حالانکہ دراصل وہ شخص خدا کی طرف سے اور صادق ہو اور یہ شخص جو اس کا مکذّب ہے مدارفیصلہ یہ ٹھہرائے کہ جناب الٰہی میں دعا کرے کہ اگر یہ صادق ہے تو مَیں پہلے مروں اور اگر کاذب ہے تو میری زندگی میں یہ شخص مر جائے تو خدا تعالیٰ ضرور اس شخص کو ہلاک کرتا ہے جو اس قسم کا فیصلہ چاہتا ہے۔ ہم لکھ چکے ہیں کہ مقام بدر میں ابو جہل نے بھی یہی دُعا کی تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لے کرکہا تھا کہ ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہے خدا اِسی میدانِ جنگ میں اُس کو قتل کرے۔ سو اس دُعا کے بعد وہ آپ ہی مارا گیا۔ یہی دُعا مولوی اسماعیل علی گڑھ والے نے اور مولوی غلام دستگیر قصوری نے میری مقابل پر کی تھی جس کے ہزاروں انسان گواہ ہیں۔ پھر بعد اس کے وہ دونوں مولوی صاحبان فوت ہو گئے۔ نذیر حسین دہلوی جو محدّث کہلاتا ہے مَیں نے بہت زور دیا تھا* کہ وہ اسیؔ دُعا کے ساتھ فیصلہ کرے لیکن وہ ڈر گیا اور بھاگ گیا۔ اس روز دہلی کی شاہی مسجد میں سات ہزار کے قریب لوگ جمع ہوں گے جبکہ اس نے انکار کیا۔ اسی وجہ سے ابتک زندہ رہا۔ اب ہم اس رسالہ کو ختم کرتے ہیں اور حافظ محمد یوسف صاحب اور ان کے ہم جنسوں سے جواب کے منتظر ہیں
اس بات کو قریباً نو۹ برس کا عرصہ گذر گیا کہ جب میں دہلی گیا تھا اور میاں نذیر حسین غیر مقلد کو دعوت دین اسلام کی گئی تھی۔ تب ان کے ہر یک پہلو سے گریز دیکھ کر اور ان کی بد زبانی اورد شنام دہی کو مشاہدہ کرکے آخری فیصلہ یہی ٹھہرایا گیا تھا کہ وہ اپنے اعتقاد کے حق ہونے کی قسم کھالے پھر اگر قسم کے بعد ایک سال تک میری زندگی میں فوت نہ ہوا تو مَیں تمام کتابیں اپنی جلا دوں گا اور اس کو نعوذ باللہ حق پر سمجھ لوں گالیکن وہ بھاگ گیا اسی بھاگنے کی برکت سے اب تک اس کو عمر دی گئی۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 442
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 442
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/442/mode/1up
442
اِطِّلاَع
مَیں نے اپنا ارادہ یہ ظاہر کیا تھا کہ اس رسالہ اربعین کے چالیس اشتہار جدا جدا شائع کروں۔ اور میرا خیال تھا کہ مَیں صرف ایک ایک صفحہ کا اشتہار یا کبھی ڈیڑھ صفحہ یا غایت کار دو صفحہ کا اشتہار شائع کروں گا اور یا کبھی شائد تین یا چار صفحہ لکھنے کا اتفاق ہو جائے گا۔ لیکن ایسے اتفاقات پیش آگئے کہ اس کے برخلاف ظہور میں آیا اور نمبر دو۲ اور تین اور چار رسالوں کی طرح ہو گئے۔ چنانچہ اس رسالہ کی قریباً ستر۷۰ صفحہ تک نوبت پہنچ گئی اور درحقیقت وہ امر پورا ہو چکا جس کا مَیں نے ارادہ کیا تھا اس لئے مَیں نے اِن رسائل کو صرف چار نمبر تک ختم کر دیا اور آئندہ شائع نہیں ہوگا۔ جس طرح ہمارے خدائے عزّوجلّ نے اوّل پچاس نمازیں فرض کیں پھر تخفیف کرکے پانچ کو بجائے پچاس کے قرار دے دیا۔ اِسی طرح مَیں بھی اپنے ربّ کریم کی سنت پر ناظرین کے لئے تخفیف تصدیع کرکے نمبر چار کو بجائے نمبر چالیس کے قرار دے دیتا ہوں اور اپنی اس تحریر کو اپنی جماعت کے لئے چند نصیحتوں پر ختم کرتا ہوں۔
نَصَاءِح
اے عزیزو! تم نے وہ وقت پایا ہے جس کی بشارت تمام نبیوں نے دیؔ ہے اور اُس شخص کو یعنی مسیح موعود کو تم نے دیکھ لیا جس کے دیکھنے کے لئے بہت سے پیغمبروں نے بھی خواہش کی تھی۔ اس لئے اب اپنے ایمانوں کو خوب مضبوط کرو اور اپنی راہیں درست کرو۔ اپنے دلوں کو پاک کرو اور اپنے مولیٰ کو راضی کرو۔
دوستو! تم اس مسافر خانہ میں محض چند روز کے لئے ہو۔ اپنے اصلی گھروں کو
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 443
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 443
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/443/mode/1up
443
یاد کرو۔ تم دیکھتے ہو کہ ہر ایک سال کوئی نہ کوئی دوست تم سے رخصت ہو جاتا ہے۔ ایسا ہی تم بھی کسی سال اپنے دوستوں کو داغ جدائی دے جاؤگے۔ سو ہوشیار ہو جاؤ اور اس پُر آشوب زمانہ کی زہر تم میں اثر نہ کرے۔ اپنی اخلاقی حالتوں کو بہت صاف کرو ۔کینہ اور بُغض اور نخوت سے پاک ہو جاؤ اور اخلاتی معجزات دنیا کو دکھلاؤ۔ تم سُن چکے ہو کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دو نام ہیں(۱) ایک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور یہ نام توریت میں لکھا گیا ہے جو ایک آتشی شریعت ہے جیسا کہ اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے۔3333....33 ۔۱ (۲) دوسرا نام احمد ہے صلی اللہ علیہ وسلم اوریہ نام انجیل میں ہے جو ایک جمالی رنگ میں تعلیم الٰہی ہے جیسا کہ اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے۔33 ۲ اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جلال اور جمال دونوں کے جامع تھے۔ مکّہ کی زندگی جمالی رنگ میں تھی اور مدینہ کی زندگی جلالی رنگ میں۔ اور پھر یہ دونوں صفتیں امت کے لئے اس طرح پر تقسیم کی گئیں کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کو جلالی رنگ کی زندگی عطا ہوئی اور جمالی رنگ کی زندگی کیلئے مسیح موعود کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مظہر ٹھہرایا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے حق میں فرمایا گیا کہ یضع الحرب یعنی*
* جہاد یعنی دینی لڑائیوں کی شدت کو خدا تعالیٰ آہستہ آہستہ کم کرتا گیا ہے حضرت موسیٰ کے وقت میں اس قدر شدت تھی کہ ایمان لانا بھی قتل سے بچا نہیں سکتا تھا اور شیر خوار بچے بھی قتل کئے جاتے تھے۔ پھر ہمارے نبی صلے اللہ علیہ وسلم کے وقت میں بچوں اور بڈھوں اور عورتوں کا قتل کرنا حرام کیا گیا اور پھر بعض قوموں کے لئے بجائے ایمان کے صرف جزیہ دے کرمواخذہ سے نجات پانا قبول کیا گیا اور پھر مسیح موعود کے وقت قطعًا جہاد کا حکم موقوف کر دیا گیا۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 444
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 444
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/444/mode/1up
444
لڑائی نہیں کرے گا اور یہ خدا تعالیٰ کا قرآن شریف میں وعدہ تھا کہ اس حصے کے پورا کرنے کے لئے مسیح موعود اور اس کی جماعت کو ظاہر کیا جائے گا۔ جیسا کہ آیت 3 ۱ میں اسی کی طرف اشاؔ رہ ہے اور آیت 33 ۲ بھی یہی اشارہ کر رہی ہے۔ سو ہوشیار ہو کر سُنو کہ تیرہ سو برس کے بعد جمالی طرز کی زندگی کا نمونہ دکھلانے کے لئے تمہیں پیدا کیا گیا۔* یہ خدا کا
3۳ میں وعدہ تھا کہ یہ علوم اور معارف مسیح موعود کو اکمل اور اتم طور پر دیئے جائیں گے کیونکہ تمام دینوں پر غالب ہونے کا ذریعہ علومِحقّہ اور معارف صادقہ اور دلائل بیّنہ اور آیات قاہرہ ہیں اور غلبہ دین کا انہیں پر موقوف ہے۔ اسی کی طرف اشارہ ہے کہ جو کہا گیا کہ اُن دنوں میں بیت اللہ کے نیچے سے ایک بڑا خزانہ نکلے گا یعنی بیت اللہ کے لئے جو خدا کو غیرت ہے وہ تقاضا کرے گی جو بیت اللہ سے روحانی معارف اور آسمانی خزائن ظاہر ہوں یعنی جب مخالفوں کے ظالمانہ حملے بیت اللہ کی عزت کا انہدام چاہیں گے تو اس انہدام کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اس کے نیچے سے ایک بھاری خزاؔ نہ نکل آئے گا جو معارف کا خزانہ ہوگا اور یہ بیت اللہ پر موقوف نہیں بلکہ قرآن کے ہر یک ایسے فقرہ کے نیچے ایک خزانہ ہے جس کو کافروں کے ہاتھ مخالفانہ حربہ سے منہدم کرکے جھوٹ کے رنگ میں دکھلانا چاہتے ہیں۔ کوئی مسلمان نہ بیت اللہ کو گرائے گا اور نہ قرآنی عمارت کو گرانا چاہے گا بلکہ حدیث کے مضمون کے موافق کافر لوگ اس عمارت کو گرا رہے ہیں اور اس کے نیچے سے خزانے نکل رہے ہیں۔ مَیں کافر کو بھی اس وجہ سے دوست رکھتا ہوں کہ ان کے ذریعہ سے بیت اللہ اور کتاب اللہ کے پوشیدہ خزانے ہمیں مل رہے ہیں۔ اور ان معنوں کو قائم رکھ کر ایک اور معنے بھی اس جگہ ہیں اور وہ یہ ہے کہ خدانے اپنے الہامات میں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 445
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 445
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/445/mode/1up
445
امتحان ہے اور وہ تمہیں آزماتا ہے کہ تم اس نمونہ کے دکھلانے میں کیسے ہو۔ تم سے پہلے جلالی زندگی کا نمونہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے قابل تعریف دکھلایا اور وہ ایسا ہی وقت تھا کہ جلالی طرز کی زندگی کا نمونہ دکھلایا جاتا کیونکہ ایماندار لوگ بتوں کی تعظیم کے لئے اور مخلوق پرستی کی حمایت میں بھیڑ بکری کی طرح قتل کئے جاتے تھے اور پتھروں اور ستاروں اور عناصر اور دوسری مخلوق کو خدا کی جگہ دی تھی۔ سو وہ زمانہ بے شک جہاد کا زمانہ تھا تا جو لوگ ظلم سے تلوار اُٹھاتے ہیں وہ تلوار ہی سے قتل کئے جائیں۔ سو صحابہ رضی اللہ عنہم نے تلوار اٹھانے والوں کو تلوار ہی سے خاموش کیا اور اسم محمد جو مظہر جلال اور شان محبوبیت اپنے اندر رکھتا ہے اس کی تجلّی ظاہر کرنے کے لئے خوب جوہر دکھلائے اور دین کی حمایت میں اپنے خون بہا دیئے۔ پھر بعد اس کے وہ کذاب پیدا ہوئے جو اسم محمد کا جلال ظاہر کرنے والے نہیں تھے بلکہ اکثر ان کے چوروں اور ڈاکوؤں کی طرح تھے جو مجھ سے پہلے گذر گئے جو جھوٹے طور پر محمدی کہلاتے تھے اور لوگ ان کو خود غرض سمجھتے تھے۔ جیسا کہ آج کل بھی بعض سرحدی نادان اس قسم کے مولویوں کی تعلیم سے دھوکا کھا کر محمدی جلال کے ظاہر کرنے کے بہانہ سے لوٹ مار اپنا شیوہ رکھتے ہیں اور آئے دن ناحق کے خون کرتے ہیں مگر تم خوب توجہ کرکے سُن لو کہ اب اسم محمد کی تجلّی ظاہر کرنے کا وقت نہیں۔ یعنی اب جلالی رنگ کی کوئی خدمت باقی نہیں۔ کیونکہ مناسب حد تک وہ جلال ظاہر ہو چکا۔ سورج کی کرنوں کی اب برداشت نہیں۔ اب چاند کی ٹھنڈی روشنی کی ضرورت ہے
میرا نام بیت اللہ بھی رکھا ہے یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جس قدر اس بیت اللہ کو مخالف گرانا چاہیں گے اس میں سے معارف اور آسمانی نشانوں کے خزانے نکلیں گے۔ چنانچہ مَیں دیکھتا ہوں کہ ہریک ایذاکے وقت ضرور ایک خزانہ نکلتا ہے اور اس بارے میں الہام یہ ہے۔ یکے پائے من می بوسید ومن میگفتم کہ حجرا سود منم۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 446
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 446
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/446/mode/1up
446
اور وہ احمد کے رنگ میں ہو کر مَیں ہوں اب اسم احمد کا نمونہ ظاہر کرنے کا وقت ہے یعنی جمالی طور کی خدمات کے ایّام ہیں اور اخلاقی کما ؔ لات کے ظاہر کرنے کا زمانہ ہے۔ ہمارے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مثیل موسیٰ بھی تھے اور مثیل عیسیٰ بھی۔ موسیٰ جلالی رنگ میں آیا تھا اور جلال اور الٰہی غضب کا رنگ اُس پر غالب تھا مگر عیسیٰ جمالی رنگ میں آیا تھا اور فروتنی اس پر غالب تھی۔ سو ہمارے نبی صلے اللہ علیہ وسلم نے اپنی مکّی اور مدنی زندگی میں یہ دونوں نمونے جلال اور جمال کے ظاہر کر دیئے۔ اور پھر چاہا کہ آپ کے بعد آپ کی فیض یافتہ جماعت بھی جو آپ کے روحانی وارث ہیں انہی دونوں نمونوں کو ظاہر کرے۔ سو آپ نے محمدی یعنی جلالی نمونہ دکھلانے کے لئے صحابہ رضی اللہ عنہم کو مقرر فرمایا کیونکہ اس زمانہ میں اسلام کی مظلومیت کے لئے یہی علاج قرین مصلحت تھا پھر جب وہ زمانہ جاتا رہا اور کوئی شخص زمین پر ایسا نہ رہا کہ مذہب کے لئے اسلام پر جبر کرے اس لئے خدانے جلالی رنگ کو منسوخ کرکے اسم احمد کا نمونہ ظاہر کرنا چاہا یعنی جمالی رنگ دکھلانا چاہا۔ سو اس نے قدیم وعدہ کے موافق اپنے مسیح موعود کو پیدا کیا جو عیسیٰ کا اوتار اور احمدی رنگ میں ہو کر جمالی اخلاق کو ظاہر کرنے والا ہے اور خدا نے تمہیں اس عیسیٰ احمد صفت کے لئے بطور اعضا کے بنایا۔ سو اب وقت ہے کہ اپنی اخلاقی قوتوں کا حُسن اور جمال دکھلاؤ۔ چاہئے کہ تم میں خدا کی مخلوق کے لئے عام ہمدردی ہو اور کوئی َ چھل اور دھوکا تمہاری طبیعت میں نہ ہو۔ تم اسم احمد کے مظہرہو۔ سو چاہئے کہ دن رات خدا کی حمد و ثنا تمہارا کام ہو اور خادمانہ حالت جو حامد ہونے کے لئے لازم ہے اپنے اندر پیدا کرو اور تم کامل طور پر خدا کی کیونکر حمد کر سکتے ہو جب تک تم اس کو ربّ العالمین یعنی تمام دنیا کا پالنے والا نہ سمجھو اور تم کیونکر اس اقرار میں سچّے ٹھہر سکتے ہو جب تک ایسا ہی اپنے تئیں بھی نہ بناؤ۔ کیونکہ اگر تو کسی نیک صفت کے ساتھ کسی کی تعریف کرتا ہے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 447
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 447
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/447/mode/1up
447
اور آپ اس صفت کے مخالف عقیدہ اور خلق رکھتا ہے تو گویا تُو اس شخص سےؔ ٹھٹھا کرتا ہے کہ جو کچھ اپنے لئے پسند نہیں کرتا اس کے لئے روا رکھتا ہے۔ اور جبکہ تمہارا رب جس نے اپنی کلام کو 3 ۱ سے شروع کیا ہے زمین کی تمام خوردنی و آشامیدنی اشیاء اور فضا کی تمام ہوا اور آسمانوں کے ستاروں اور اپنے سورج اور چاند سے تمام نیک و بد کو فائدہ پہنچاتا ہے تو تمہارا فرض ہونا چاہئے کہ یہی خلق تم میں بھی ہو ورنہ تم احمد اور حامد نہیں کہلا سکتے۔ کیونکہ احمد تو اس کو کہتے ہیں کہ خدا کی بہت تعریف کرنے والا ہو۔ اور جو شخص کسی کی بہت تعریف کرتا ہے وہ اپنے لئے وہی خلق پسند کرتا ہے جو اس میں ہیں اور چاہتا ہے کہ وہ خلق اُس میں ہوں۔ پس تم کیونکر سچے احمد یا حامد ٹھہر سکتے ہو جبکہ اس خلق کو اپنے لئے پسند نہیں کرتے۔ حقیقت میں احمدی بن جاؤ اور یقیناًسمجھو کہ خدا کی اصلی اخلاقی صفات چار ہی ہیں جو سورۃ فاتحہ میں مذکور ہیں۔ (۱) رب العالمین سب کا پالنے والا (۲) رحمان۔ بغیر عوض کسی خدمت کے خود بخود رحمت کرنے والا (۳) رحیم۔ کسی خدمت پر حق سے زیادہ انعام اکرام کرنے والا اور خدمت قبول کرنے والا اور ضائع نہ کرنے والا۔ (۴) اپنے بندوں کی عدالت کرنے والا۔ سو احمدوہ ہے جو ان چاروں صفتوں کو ظلی طور پر اپنے اندر جمع کرلے۔ یہی وجہ ہے کہ احمد کا نام مظہر جمال ہے اور اس کے مقابل پر محمد کا نام مظہر جلال ہے۔ وجہ یہ کہ اسم محمدمیں سرّ محبوبیت ہے کیونکہ جامع محامد ہے اور کمال درجہ کی خوبصورتی اور جامع المحامد ہونا جلال اور کبریائی کو چاہتا ہے۔ لیکن اسم احمد میں سرّ عاشقیت ہے۔ کیونکہ حامدیت کو انکسار اور عشقی تذلل اور فروتنی لازم ہے۔ اسی کا نام جمالی حالت ہے اور یہ حالت فروتنی کو چاہتی ہے۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں شانِ محبوبیت بھی تھی جس کا اسم محمد مقتضی ہے۔ کیونکہ محمد ہونا یعنی جامع جمیع محامد ہونا شان محبوبیت
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 448
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 448
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/448/mode/1up
448
پیدا کرتا ہے۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں شانِ محبّیت بھی تھی جس کا اسم احمد مقتضیؔ ہے۔ کیونکہ حامد کے لئے محب ہونا ضروری ہے۔ ہر ایک شخص کسی کی سچی اور کامل تعریف تبھی کرتا ہے جبکہ اس کا محب بلکہ عاشق ہو اور عاشق اور محب ہونے کیلئے فروتنی لازم ہے اور یہی جمالی حالت ہے جو حقیقت احمدیہ کو لازم پڑی ہوئی ہے۔ محبوبیت جو اسم محمد میں مخفی تھی صحابہ کے ذریعہ سے ظہور میں آئی۔ اور جو لوگ ہتک کرنے والے اور گردن کش تھے محبوب الٰہی ہونے کے جلال نے ان کی سرکوبی کی لیکن اسم احمد میں شانِ محبّیت تھی یعنی عاشقانہ تذلل اور فروتنی۔ یہ شان مسیح موعود کے ذریعہ سے ظہور میں آئی۔ سو تم شانِ احمدیت کے ظاہر کرنے والے ہو۔ لہٰذا اپنے ہر ایک بیجا جوش پر موت وارد کرو اور عاشقانہ فروتنی دکھلاؤ۔ خدا تمہارے ساتھ ہو۔ آمین
شتاب کارنکتہ چینوں کیلئے مختصر تحریر
اور براہین احمدیہ کا ذکر
چونکہ یہ بھی سنت اللہ ہے کہ ہر ایک شخص جو خدا کی طرف سے آتا ہے بہت سے کوتہ اندیش ناخدا ترس اس کی ذاتیات میں دخل دے کر طرح طرح کی نکتہ چینیاں کیا کرتے ہیں کبھی اس کو کاذب ٹھہراتے ہیں کبھی اس کو عہد شکن قرار دیتے ہیں اور کبھی اس کو لوگوں کے حقوق تلف کرنے والا اور مال خور اور بددیانت اور خائن قرار دے دیتے ہیں کبھی اس کا نام شہوت پرست رکھتے ہیں اور کبھی اس کو عیاش اور خوش پوش اور خوش خور سے موسوم کرتے ہیں اور کبھی جاہل کرکے پکارتے ہیں۔* اور کبھی اس کو ان
* افسوس کہ علمی نشان کے مقابلہ میں نادان لوگوں نے پیر مہر علی شاہ گولڑوی کی نسبت ناحق
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 449
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 449
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/449/mode/1up
449
صفت* سے شہرت دیتے ہیں کہ وہ ایک خود پرست متکبر بد خلق ہے۔ لوگوں کو گالیاں دینے والا اور اپنے مخالفین کو سبّ وشتم کرنے والا بخیل زر پرست کذّاب دجّال بے ایمان خونی ہے۔ یہ سب خطاب اُن لوگوں کی طرف سے خدا کے نبیوں اور
جھوٹی فتح کا نقارہ بجا دیا اور مجھے گندی گالیاں دیں اور مجھے اس کے مقابلہ پر جاہل اور نادان قرار دیا۔ گویا مَیں اس نابغہ وقت اور سحبان زمان کے رعب کے نیچے آکر ڈر گیا ورنہ وہ حضرت تو سچے دل سے بالمقابل عربی تفسیر لکھنے کے لئے طیّار ہو گئے تھے اور اسی نیت سے لاہور تشریف لائے تھے۔ پر مَیں آپ کی جلالتِ شان اور علمی شوکت کو دیکھ کر بھاگ گیا اے آسمان جھوٹوں پر *** کر آمین۔ پیارے ناظرین کاذب کے رسوا کرنے کے لئے اسی وقت جو ۷؍دسمبر۱۹۰۰ء روز جمعہ ہے خدا نے میرے دل میں ایک بات ڈالی ہے اور مَیں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کا جہنم جھوٹوں کے لئے بھڑک رہا ہے کہ مَیں نے سخت تکذیب کو دیکھ کر خود اس فوق العادت مقابلہ کے لئے درخواست کی تھی۔ اور اگر پیر مہر علی شاہ صاحب مباحثہ منقولی اور اس کے ساتھ بیعت کی شرط پیش نہ کرتے جس سے میرا مدعا بکلّی کالعدم ہو گیا تھا تو اگر لاہور اور قادیاں میں برف کے پہاڑ بھی ہوتے اور جاڑے کے دن ہوتے تو مَیں تب بھی لاہور پہنچتا اور ان کو دکھلاتا کہؔ آسمانی نشان اس کو کہتے ہیں۔ مگر انہوں نے مباحثہ منقولی اور پھر بیعت کی شرط لگا کر اپنی جان بچائی اور اس گندے مکر کے پیش کرنے سے اپنی عزت کی پرواہ نہ کی۔ لیکن اگر پیرجی صاحب حقیقت میں فصیح عربی تفسیر پر قادر ہیں اور کوئی فریب انہوں نے نہیں کیا تو اب بھی وہی قدرت اُن میں ضرور موجود ہوگی۔ لہٰذا مَیں اُن کو خدا تعالیٰ کی قسم دیتا ہوں کہ اسی میری درخواست کو اس رنگ پر پورا کر دیں کہ میرے دعاوی کی تکذیب کے متعلق فصیح بلیغ عربی میں سورۃ فاتحہ کی ایک تفسیر لکھیں جو چار ۴ جز سے کم نہ ہو اور مَیں اسی سورۃ کی تفسیر بفضل اللہ وقوتہٖ اپنے دعویٰ کے اثبات کے متعلق
* سہو کتابت ہے۔ یہاں ’’صفات‘‘ ہونا چاہئے ۔ (ناشر)
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 450
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 450
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/450/mode/1up
450
مامورین کو ملتے ہیں جو سیاہ باطن ؔ اور دل کے اندھے ہوتے ہیں۔ چنانچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نسبت بھی یہی اعتراض اکثر خبیث فطرت لوگوں کے ہیں کہ اُس نے اپنی قوم کے لوگوں کو رغبت دی کہ تا وہ مصریوں کے سونے چاندی کے برتن اور زیور اور قیمتی کپڑے عاریتاً مانگیں اور محض دروغگوئی کی راہ سے کہیں کہ ہم عبادت کے لئے جاتے ہیں چند روز تک یہ تمہاری چیزیں واپس لاکر دے دیں گے اور دل میں دغا تھا۔ آخر عہد شکنی کی اور جھوٹ بولا اور بیگانہ مال اپنے قبضہ میں لاکر کنعان کی طرف بھاگ گئے۔ اور درحقیقت یہ تمام اعتراضات ایسے ہیں کہ اگر معقولی طور پر ان کا جواب دیا جائے تو بہت سے احمق اور پست فطرت ان جوابات سے تسلّی نہیں پا سکتے اس لئے خدا تعالیٰ
فصیح بلیغ عربی میں لکھوں گا۔ انہیں اجازت ہے کہ وہ اس تفسیرمیں تمام دنیا کے علماء سے مدد لے لیں۔ عرب کے بلغاء فصحاء بلالیں۔ لاہور اور دیگر بلاد کے عربی دان پروفیسروں کو بھیؔ مدد کے لئے طلب کر لیں۔ ۱۵؍دسمبر۱۹۰۰ء سے ستر۷۰ دن تک اس کام کے لئے ہم دونوں کو مہلت ہے ایک دن بھی زیادہ نہیں ہوگا۔ اگر بالمقابل تفسیر لکھنے کے بعد عرب کے تین نامی ادیب ان کی تفسیر کو جامع لوازم بلاغت و فصاحت قرار دیں اور معارف سے پُر خیال کریں تو مَیں پانسو رو ۵۰۰ پیہ نقد ان کو دوں گا۔ اور تمام اپنی کتابیں جلا دوں گا اور ان کے ہاتھ پر بیعت کر لوں گا۔ اور اگر قضیہ برعکس نکلا یا اس مدت تک یعنی ستر۷۰ روز تک وہ کچھ بھی لکھ نہ سکے تو مجھے ایسے لوگوں سے بیعت لینے کی بھی ضرورت نہیں اور نہ روپیہ کی خواہش صرف یہی دکھلاؤں گا کہ کیسے انہوں نے پیر کہلاکر قابل شرم جھوٹ بولا اور کیسے سراسر ظلم اور سفلہ پن اور خیانت سے بعض اخبار والوں نے ان کی اپنی اخباروں میں حمایت کی۔ مَیں اس کام کو انشاء اللہ تحفہ گولڑویہ کی تکمیل کے بعد شروع کر دوں گااور جو شخص ہم میں سے صادق ہے وہ ہر گز شرمندہ نہیں ہوگا۔ اب وقت ہے کہ اخباروں والے جنہوں نے بغیر دیکھے بھالے کے ان کی حمایت کی تھی ان کواس کام کیلئے اٹھاویں۔ ستر۷۰ دن میں یہ بات داخل ہے کہ فریقین کی کتابیں چھپ کر شائع ہو جائیں۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 451
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 451
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/451/mode/1up
451
کی عادت ایسے نکتہ چینوں کے جواب میں یہی ہے کہ جو لوگ اس کی طرف سے آتے ہیں ایک عجیب طور پر ان کی تائید کرتا ہے اور متواتر آسمانی نشان دکھلاتا ہے یہاں تک کہ دانشمند لوگوں کو اپنی غلطی کا اعتراف کرنا پڑتا ہے۔ اور وہ سمجھ لیتے ہیں کہ اگر یہ شخص مفتری اور آلودہ دامن ہوتا تو اس قدر اس کی تائید کیوں ہوتی کیونکہ ممکن نہیں کہ خدا ایک مفتری سے ایسا پیار کرے جیسا کہ وہ اپنے صادق دوستوں سے کرتا رہا ہے۔ اسی کی طرف اللہ تعالیٰ اس آیت میں اشارہ فرماتا ہے۔3۔33 ۱۔ یعنی ہم نے ایک فتح عظیم جو ہماری طرف سے ایک عظیم الشان نشان ہے تجھ کو عطا کی ہے۔ تاہم وہ تمام گناہ جو تیری طرف منسوب کئے جاتے ہیں اُن پر اس فتح نمایاں کی نورانی چادر ڈال کر نکتہ چینوں کا خطاکار ہونا ثابت کروں۔ غرض قدیم سے اور جب سے کہ سلسلۂ انبیاء علیہم السلام شروع ہوا ہے سنت اللہ یہی ہے کہ وہ ہزاروں نکتہ چینیوں کا ایک ہی جواب دے دیتا ہے یعنی تائیدی نشانوں سے مقرب ہونا ثابت کر دیتا ہے۔ تب جیسے نور کے نکلنے اور آفتاب کے طلوع ہونے سے یکلخت تاریکی دُور ہو جاتی ہے ایسا ہی تمام اعتراضات پاش پاش ہو جاتے ہیں۔ سو مَیں دیکھتا ہوں کہ میری طرف سے بھی خدا یہی جواب دے رہاؔ ہے۔ اگر مَیں سچ مچ مفتری اور بدکار اور خائن اور دروغگو تھا تو پھر میرے مقابلہ سے ان لوگوں کی جان کیوں نکلتی ہے۔ بات سہل تھی۔* کسی آسمانی نشان کے ذریعہ سے میرا اور اپنا فیصلہ خدا پر
مَیں اس مقام تک پہنچا تھا کہ منشی الٰہی بخش اکونٹنٹ کی کتاب عصائے موسیٰ مجھ کو ملی جس میں میری ذاتیات کی نسبت محض سوء ظن سے اور خدا کی بعض سچی اور پاک پیشگوئیوں پر سراسر شتاب کاری سے حملے کئے گئے ہیں۔ وہ کتاب جب مَیں نے ہاتھ سے چھوڑی تو
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 452
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 452
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/452/mode/1up
452
ڈال دیتے اور پھر خدا کے فعل کو بطورایک حَکم کے فعل کے مان لیتے مگر ان لوگوں کو تو اس قسم کے مقابلہ کا نام سُننے سے بھی موت آتی ہے۔ مہر علی شاہ گولڑوی کو سچا ماننا اور یہ سمجھ لینا کہ وہ فتح پاکر لاہور سے چلا گیا ہے کیا یہ اس بات پر قوی
تھوڑی دیر کے بعد منشی الٰہی بخش صاحب کی نسبت یہ الہام ہوا۔ یریدون ان یروا طمثک واللّٰہ یرید ان یریک انعامہ۔ الانعامات المتواترۃ۔ انت منی بمنزلۃ اولادی۔ واللّٰہ ولیک وربّک۔ فقلنا یانارکونی بردا۔ ان اللّٰہ مع الذین اتقوا والذین ہم یحسنون الحسنٰی۔ ترجمہ:۔ یہ لوگ خون حیض تجھ میں دیکھنا چاہتے ہیں یعنی ناپاکی اور پلیدی اور خباثت کی تلاش میں ہیں اور خدا چاہتا ہے کہ اپنی متواتر نعمتیں جو تیرے پر ہیں دکھلاوے۔ اور خون حیض سے تجھے کیونکر مشابہت ہو اور وہ کہاں تجھ میں باقی ہے۔ پاک تغیرات نے اس خون کو خوبصورت لڑکا بنا دیا اور وہ لڑکا جو اس خون سے بنا میرے ہاتھ سے پیدا ہوا اس لئے تو مجھ سے بمنزلہ اولاد کے ہے یعنی گو بچوں کا گوشت پوست خون حیض سے ہی پیدا ہوتا ہے مگر وہ خون حیض کی طرح ناپاک نہیں کہلا سکتے۔ اسی طرح تو بھی انسان کی فطرتی ناپاکی سے جو لازم بشریت ہے اور خون حیض سے مشابہ ہے ترقی کر گیا ہے۔ اب اس پاک لڑکے میں خون حیض کی تلاش کرنا حمق ہے وہ تو خدا کے ہاتھ سے غلام زکی بن گیا اور اس کے لئے بمنزلہ اولاد کے ہو گیا اور خدا تیرا متولی اور تیرا پرورندہ ہے اس لئے خاص طور پر پدری مشابہت درمیان ہے۔ جس آگ کو اس کتاب عصائے موسیٰ سے بھڑکانا چاہا ہے ہم نے اس کو بُجھا دیا ہے۔ خدا پرہیزگاروں کے ساتھ ہے جو نیک کاموں کو پوری خوبصورتی کے ساتھ انجام دیتے ہیں اور تقویٰ کے باریک پہلوؤں کے لحاظ رکھتے ہیں۔ یعنی وہ لوگ جو بغیر پوری تفتیش کے آیت کریمہ3 ۱ کا مصداق بنتے ہیں خدا ان کے ساتھ نہیں ہے اور ان کیلئے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 453
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 453
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/453/mode/1up
453
دلیل نہیں ہے کہ ان لوگوں کے دل مسخ ہو گئے ہیں۔ نہ خدا کا ڈر ہے نہ روز حساب کا کچھ خوف ہے۔ ان لوگوں کے دل جرأت اور شوخی اور گستاخی سے بھر گئے ہیں۔ گویا مرنا نہیں ہے۔ اگر ایمان اور حیا سے کام لیتے تو اُس کارروائی پر نفرین کرتے
ویلؔ یعنی جہنم کا وعدہ ہے۔ افسوس کہ منشی صاحب نے ان بیہودہ نکتہ چینیوں کے پہلے اس آیت پر غور نہیں کی مگر اچھا ہوا کہ انہوں نے باقرار ان کے اس بدگوئی کا خدا تعالیٰ سے دست بدست جواب بھی پا لیا یعنی بار ہا ان کو وہ الہام ہوا جو کتاب عصائے موسیٰ میں درج ہے یعنی انّی مھین لمن اراد اھانتک۔ یعنی میں تجھے اس شخص کی حمایت میں ذلیل کروں گا جس کی نسبت تیرا خیال ہے جو وہ مجھے ذلیل کرنا چاہتا ہے۔ یعنی یہ عاجز۔ اب دیکھو کہ یہ کیسا چمکتا ہوا نشان ہے جس نے آیت3 3 ۱ ۱ کی بلاتوقف تصدیق کر دی۔ دنیا کے تمام مولویوں سے پوچھ لو کہ اس الہام کے یہی معنے ہیں اور لفظ مھینٌ قائم مقام مھینک کا ہے۔ اور یہ ایک بڑانشان ہے۔ اگر منشی الٰہی بخش صاحب خدا سے ڈریں۔ اہانت کیلئے منشی صاحب کو دو۲ ہی راہ سوجھی ہیں (۱) ایک یہ کہ جس قدر کتابوں کا وعدہ کیا تھا وہ سب شائع نہیں کیں۔ یہ خیال نہ کیا کہ اگر کچھ دیر ہو گئی تو قرآن شریف بھی تو ۲۳ برس میں ختم ہوا۔ آپ کو بد نیتی پر کیونکر علم ہو گیا۔ انسان خدا کی قضاء وقدر کے نیچے ہے و انّما الاعمال بالنیّات۔ جبکہ یہ بھی بار بار اشتہار دیا گیا کہ جس شتاب کار نے کچھ دیا ہے وہ واپس لے لے تو پھر اعتراض کی کیا گنجائش تھی بجز خبث نفس۔ (۲) دوسرا یہ اعتراض ہے کہ پیشگوئیاں پوری نہیں ہوئیں۔ اس کا جواب تو یہی ہے کہ لعنۃاللّٰہ علی الکذبین ۔ سو۱۰۰ سے زیادہ پیشگوئی پوری ہو چکی۔ ہزاروں انسان گواہ ہیں۔ اور آتھم کی پیشگوئی شرطی تھی اپنی شرط کے موافق پوری ہوئی۔ بھلا فرمایئے کیا وہ الہام شرطی نہیں تھا۔ سچ سے انکار کرنا لعنتیوں کا کام ہے۔ اگر اجتہاد سے ہمارا یہ بھی خیال ہو کہ آتھم میعاد کے اندر مرے گا تو یہ اعتراض صرف اس صورت میں ہو سکتا ہے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 454
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 454
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/454/mode/1up
454
جو مہر علی گولڑوی نے میرے مقابل پر کی۔ کیا مَیں نے اس کو اِس لئے بلایا تھا کہ مَیں اُس سے ایک منقولی بحث کرکے بیعت کر لوں۔ جس حالت میں مَیں بار بار کہتا ہوں کہ خدا نے مجھے مسیح موعود مقرر کرکے بھیجا ہے اور مجھے بتلا دیا ہے کہ فلاں حدیث سچی ہے اور فلاں جھوٹی ہے اور قرآن کے صحیح معنوں سے مجھے اطلاع بخشی ہے تو پھر مَیں کس بات میں اور کس غرض کے لئے ان لوگوں سے منقولی بحث کروں جبکہ مجھے اپنی وحی پر ایسا ہی ایمان ہے جیسا کہ توریت اور انجیل اور قرآن کریم پر تو کیا انہیں مجھ سے یہ توقع ہو سکتی ہے کہ مَیں اُن کے ظنیات بلکہ موضوعات کے ذخیرہ کو سُن کر اپنے یقین کو چھوڑ دوں جس کی حق الیقین پر بنا ہے اور وہ لوگ بھی اپنی ضد کو چھوڑ نہیں سکتے کیونکہ میرے مقابل پر جھوٹی کتابیں شائع کر چکے ہیں اور اب ان کو رجوع اشدّ من الموت ہے تو پھر ایسی حالت میں بحث سے کونسا فائدہ مترتب ہو سکتا تھا اور جس حالت میں مَیں نے اشتہار دے دیا کہ آئندہ کسی مولوی وغیرہ سے منقولی بحث نہیں کروں گا۔ تو انصاف اور نیک نیتی کا تقاضا یہ تھا کہ ان منقولی بحثوں کا میرے سامنے نام بھی
کہ پہلے آپ اسلام سے مرتد ہو جائیں کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اجتہاد بھی حدیث ذھب وھلی کے رو سے غلط نکلا۔ لہٰذا اس غلطی کی وجہ سے آنحضرت علیہ السلام بھی آپکے اصول کے رو سے کاذب ٹھہرے۔ پہلے اس سوال کا جواب دو پھر میرے پر اعتراض کرو۔ اسی طرح احمد بیگ کے داماد کے متعلق بھی شرطی پیشگوئی ہے اگر کچھ ایمان باقی ہے تو کیوں شرط کی انتظار نہیں کرتے اور یہ کیسی دیانت تھی کہ ساری کتاب میں لیکھرام کے متعلق کی پیشگوئی کا ذکر بھی نہیں کیا۔ کیا وہ پیشگوئی پوری ہوئی یا نہیں؟ کیا احمد بیگ پیشگوئی کے مطابق میعاد کے اندر مر گیایا نہیں؟ ابھی کل کی بات ہے کہ آپ کے معزز دوست ڈپٹی فتح علی شاہ صاحب نے میرے استفسار پر بڑے یقین سے گواہی دی تھی کہ نہایت صفائی سے لیکھرام کے متعلق کی پیشگوئی پوری ہوگئی۔ اب اسی جماعت میں سے ہو کر آپ تکذیب کرنے لگے۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 455
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 455
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/455/mode/1up
455
نہ لیتے۔ کیا ۔مَیں اپنے عہد کو توڑؔ سکتا تھا؟ پھر اگر مہر علی شاہ کا دل فاسد نہیں تھا تو اس نے ایسی بحث کی مجھ سے کیوں درخواست کی جس کو مَیں عہد مستحکم کے ساتھ ترک کر بیٹھاتھا اور اس درخواست میں لوگوں کو یہ دھوکا دیا کہ گویا وہ میری دعوت کو قبول کرتا ہے۔ دیکھو یہ کیسے عجیب مکر سے کام لیا اور اپنے اشتہار میں یہ لکھا کہ اوّل منقولی بحث کرو۔ اور اگر شیخ محمد حسین بٹالوی اور اس کے دورفیق قسم کھا کر کہہ دیں کہ عقائد صحیح وہی ہیں جو مہر علی شاہ پیش کرتا ہے تو بلا توقف اسی مجلس میں میری بیعت کر لو ۔اب دیکھو دنیا میں اس سے زیادہ بھی کوئی فریب ہوتا ہے؟ مَیں نے تو اُن کو نشان دیکھنے اور نشان دکھلانے کے لئے بلایا اور یہ کہا کہ بطور اعجاز دونوں فریق قرآن شریف کی کسی سورت کی عربی میں تفسیر لکھیں۔ اور جس کی تفسیر اور عربی عبارت فصاحت اور بلاغت کے رو سے نشان کی حد تک پہنچی ہوئی ثابت ہووہی موء ید من اللہ سمجھا جائے اور صاف لکھ دیا کہ کوئی منقولی بحثیں نہیں ہوں گی صرف نشان دیکھنے اور دکھلانے کے لئے یہ مقابلہ ہوگا لیکن پیر صاحب نے میری اِس تمام دعوت کو کالعدم کرکے پھر منقولی بحث کی درخواست کر دی۔ اور اُسی کو مدارفیصلہ ٹھہرا دیا اور لکھ دیا کہ ہم نے آپ کی دعوت منظور کر لی صرف ایک شرط زیادہ لگا دی۔ اے مکّار! خدا تجھ سے حساب لے۔ تونے میری شرط کا کیا منظور کیا جبکہ تیری طرف سے منقولی بحث پر بیعت کا مدار ہو گیا جس کو مَیں بوجہ مشتہر کردہ عہد کے کسی طرح منظور نہیں کر سکتا تھا تو میری دعوت کیا قبول کی گئی؟ اور بیعت کے بعد اس پر عمل کرنے کا کونسا موقع رہ گیا۔ کیا یہ مکر اِس قسم کا ہے کہ لوگوں کو سمجھ نہیں آسکتا تھا۔ بے شک سمجھ آیا مگر دانستہ سچائی کا خون کر دیا۔ غرض ان لوگوں کا یہ ایمان ہے۔ اس قدر ظلم کرکے پھر اپنے اشتہاروں میں ہزاروں گالیاں دیتے ہیں۔ گویا مرنا نہیں اور کیسی خوشی سے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 456
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 456
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/456/mode/1up
456
کہتے ہیں کہ مہر علی شاہ صاحب لاہور میں آئے اُن سے مقابلہ نہ کیا۔ جن دلوں پر خدا *** کرے مَیں اُن کا کیا علاج کروں۔ میرا دل فیصلہ کے لئے دردمند ہے ؔ ۔ ایک زمانہ گذر گیا۔ میری یہ خواہش اب تک پوری نہیں ہوئی کہ ان لوگوں میں سے کوئی راستی اور ایمانداری اور نیک نیتی سے فیصلہ کرنا چاہے مگر افسوس کہ یہ لوگ صدق دل سے میدان میں نہیں آتے۔ خدا فیصلہ کے لئے طیّار ہے اور اُس اونٹنی کی طرح جو بچہ جننے کے لئے دُم اُٹھاتی ہے زمانہ خود فیصلہ کا تقاضا کر رہا ہے۔ کاش اِن میں سے کوئی فیصلہ کا طالب ہو۔ کاش ان میں سے کوئی رشید ہو۔ مَیں بصیرت سے دعوت کرتا ہوں اور یہ لوگ ظن پر بھروسہ کرکے میرا انکار کر رہے ہیں ان کی نکتہ چینیاں بھی اسی غرض سے ہیں کہ کسی جگہ ہاتھ پڑ جائے۔ اے نادان قوم! یہ سِلسلہ آسمان سے قائم ہوا ہے۔ تم خدا سے مت لڑو۔ تم اس کو نابود نہیں کر سکتے۔ اس کا ہمیشہ بول بالا ہے۔ تمہارے ہاتھ میں کیا ہے؟ بجز ان چند حدیثوں کے جو تہتر فرقوں نے بوٹی بوٹی کرکے باہم تقسیم کر رکھی ہیں رؤیت حق اور یقین کہاں ہے؟ اور ایک دوسرے کے مکذّب ہو۔ کیا ضرور نہ تھا کہ خدا کا حَکَم یعنی فیصلہ کرنے والا تم میں نازل ہو کر تمہاری حدیثوں کے انبار میں سے کچھ لیتا اور کچھ ردّ کر دیتا۔ سو یہی اس وقت ہوا۔ وہ شخص حَکَم کس بات کا ہے جو تمہاری سب باتیں مانتا جائے اور کوئی بات ردّ نہ کرے۔ اپنے نفسوں پر ظلم مت کرو اور اس سِلسلہ کو بے قدری سے نہ دیکھو جو خدا کی طرف سے تمہاری اصلاح کیلئے پیدا ہوا۔ اور یقیناًسمجھو کہ اگر یہ کاروبار انسان کا ہوتا اور کوئی پوشیدہ ہاتھ اس کے ساتھ نہ ہوتا تو یہ سلسلہ کب کا تباہ ہو جاتا اور ایسا مفتری ایسی جلدی ہلاک ہو جاتا کہ اب اُس کی ہڈیوں کا بھی پتہ نہ ملتا۔ سو اپنی مخالفت کے کاروبار میں نظر ثانی کرو۔ کم سے کم یہ تو سوچو کہ شائد غلطی ہو گئی ہو اور شائد یہ لڑائی تمہاری خدا سے ہو۔ اور کیوں مجھ پر یہ الزام لگاتے ہو کہ براہین احمدیہ کا روپیہ کھا گیا ہے۔* اگر میرے پر تمہارا کچھ حق ہے
* منشی الٰہی بخش صاحب نے جھوٹے الزاموں اور بہتان اور خلاف واقعہ کی نجاست سے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 457
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 457
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/457/mode/1up
457
جس کا ایمانًا تم مواخذہ کر سکتے ہو یا اب تک مَیں نے تمہاؔ را کوئی قرضہ ادا نہیں کیا۔ یا تم نے اپنا حق مانگا اور میری طرف سے انکار ہوا تو ثبوت پیش کرکے وہ مطالبہ مجھ سے کرو۔ مثلاً اگر مَیں نے براہین احمدیہ کی قیمت کا روپیہ تم
اپنی کتاب عصائے موسیٰ کو ایسا بھر دیا ہے جیسا کہ ایک نالی اور بدر رو گندی کیچڑ سے بھری جاتی ہے یا جیسا کہ سنڈاس پاخانہ سے۔ اور خدا سے بے خوف ہو کر میری عزت پر افتراکے طور پر سخت دشمنوں کی طرح حملہ کیا ہے وہ یقیناًسمجھ لیں کہ یہ کام انہوں نے اچھا نہیں کیا۔ اور جو کچھ انہوں نے لکھا ہے ان گالیوں سے زیادہ نہیں جو حضرت موسیٰ کو دی گئیں اور حضرت مسیح کو دی گئیں۔ اور ہمارے سید صلی اللہ علیہ وسلم کو دی گئیں۔ افسوس انہوں نے آیت3 ۱ کے ویل کے وعید سے کچھ بھی اندیشہ نہیں کیا۔ اور نہ انہوں نے آیت 3 ۲ کی بھی کچھ بھی پروا کی۔ وہ بار بار میری نسبت لکھتے ہیں کہ مَیں نے ان کو تسلی دے دی کہ مَیں آپ کے افترا کی وجہ سے کسی انسانی عدالت میں آپ پر نالش نہیں کروں گا۔ سو مَیں کہتا ہوں کہ مَیں نہ صرف انسانی عدالت میں نالش (نہ)* کروں گا بلکہ مَیں خدا کی عدالت میں بھی نالش نہیں کرتا۔ لیکن چونکہ آپ نے محض جھوٹے اور قابل شرم الزام میرے پر لگائے ہیں اور مجھے ناکردہ گناہ دُکھ دیا ہے اس لئے میں ہرگز یقین نہیں رکھتا کہ مَیں اس وقت سے پہلے مروں جب تک کہ میرا قادر خدا ان جھوٹے الزاموں سے مجھے بری کرکے آپ کا کاذب ہونا ثابت نہ کرے۔ الا ان لعنۃ اللّٰہ علی الکاذبین۔ اسی کے متعلق قطعی اور یقینی طور پر مجھ کو ۶؍دسمبر۱۹۰۰ء روز پنجشنبہ کو یہ الہام ہوا ۔
’’بر مقام فلک شدہ یارب گر امیدے دہم مدار عجب‘‘
بعد ۱۱۔ انشاء اللہ تعالیٰ ۔ مَیں نہیں جانتا کہ گیاراں دن ہیں یا گیاراں ہفتہ یا گیاراں مہینے یا گیاراں سال مگر بہر حال ایک نشان میری بریّت کے لئے اس مدت میں ظاہر ہوگا جو آپ کو سخت شرمندہ
* ایڈیشن اول میں نہ لکھنے سے رہ گیا ہے(ناشر) ۱ الھمزۃ : ۲ ۲ بنی اسرائیل :
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 458
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 458
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/458/mode/1up
458
سے وصول کیا ہے تو تمہیں خدا تعالیٰ کی قسم ہے جس کے سامنے حاضر کئے جاؤ گے کہ براہین احمدیہ کے وہ چاروں حصے میرے حوالے کرو اور اپنا روپیہ لے لو۔ دیکھو میں کھول کر یہ اشتہار دیتا ہوں کہ اب اس کے بعد اگر تم براہین احمدیہ کی قیمت کا مطالبہ کرو اور چاروں حصے بطور ویلیو پے ایبل میرے کسی دوست کو دکھا کر میری طرف بھیج دو اور مَیں ان کی قیمت بعد لینے ان ہر چہار حصوں کے ادا نہ کروں تو میرے پر خدا کی *** ہو۔ اور اگر تم اعتراض سے باز نہ آؤ اور نہ کتاب کو واپس کرکے اپنی قیمت لو تو پھر تم پر خدا کی *** ہو۔ اسی طرح ہر ایک حق جو میرے پر ہو ثبوت دینے کے بعد مجھ سے لے لو۔ اب بتلاؤ اس سے زیادہ مَیں کیا کہہ سکتا ہوں کہ اگر کوئی حق کا مطالبہ کرنے والا یوں نہیں اٹھتا تو مَیں *** کے ساتھ اس کو اٹھاتا ہوں اور مَیں پہلے اس سے براہین کی قیمت کے بارے میں تین اشتہار شائع کر چکا ہوں جن کا یہی مضمون تھا کہ مَیں قیمت واپس دینے کو طیّار ہوں۔ چاہئے کہ میری کتاب کے چاروں حصّے واپس دیں اور جن دراہم معدودہ کے لئے مر رہے ہیں وہ مجھ سے وصول کریں۔ والسّلام علٰی من اتبع الہدیٰ۔
المشتھر مرزا غلام احمد قادیانی۔۱۵؍دسمبر۱۹۰۰ء
کرے گا۔ خدا کے کلام پر ہنسی نہ کرو۔ پہاڑ ٹل جاتے ہیں۔ دریا خشک ہو سکتے ہیں۔ موسم بدل جاتے ہیں مگر خدا کا کلام نہیں بدلتا جب تک پورا نہ ہولے۔ اور منکر کہتا ہے کہ فلاں پیشگوئی پوری نہیں ہوئی۔ اے سخت دل خدا سے شرم کر، وہ تمام پیشگوئیاں پوری ہو گئیں اور یہ زمانہ نہیں گذرے گا جب تک باقی ماندہ حصہ پورا نہ ہو جائے۔ اب تک سو۱۰۰ سے زیادہ پیشگوئیاں دنیا نے دیکھ لیں۔ کیوں حیاکو ترک کرتے اور انصاف کو چھوڑتے ہو۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 459
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 459
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/459/mode/1up
459
اسلاؔ م کے لئے ایک رُوحانی مقابلہ
کی ضرورت
ایّہا الناظرین! انصافاً اور ایماناً سوچو کہ آج کل اسلام کیسے تنزّل کی حالت میں ہے اور جس طرح ایک بچہ بھیڑیئے کے مُنہ میں ایک خطرناک حالت میں ہوتا ہے یہی حالت ان دنوں میں اسلام کی ہے اور دو۲ آفتوں کا سامنا اس کو پیش آیا ہے (۱) ایک تو اندرونی کہ تفرقہ اور باہمی نفاق حد سے زیادہ بڑھ گیا ہے اور ایک فرقہ دوسرے فرقہ پر دانت پیس رہا ہے (۲) دوسرے بیرونی حملے دلائل باطلہ کے رنگ میں اس زور شور سے ہو رہے ہیں کہ جب سے آدم پیدا ہوا یا یوں کہو کہ جب سے نبوت کی بنیاد پڑی ہے ان حملوں کی نظیر دنیا میں نہیں پائی جا ؔ تی۔ اسلام وہ مذہب تھا جس میں ایک آدمی کے مرتد ہو جانے سے قوم اسلام میں نمونہ محشر
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 460
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 460
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/460/mode/1up
460
برپا ہوتا تھا اور غیر ممکن سمجھا گیا تھا کہ کوئی شخص حلاوتِ اسلام چکھ کر پھر مرتد ہو جائے۔ اور اب اسی ملک برٹش انڈیا میں ہزارہا مرتد پاؤ گے بلکہ ایسے بھی جنہوں نے اسلام کی توہین اور رسول کریم کی سبّ و شتم میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ پھر آج کل علاوہ اس کے یہ آفت برپا ہو گئی ہے کہ جب عین صدی کے سرپر خدا تعالیٰ نے تجدید* اور
اس حدیث کو تمام اکابر اہل سنت مانتے چلے آئے ہیں کہ ہر یک صدی کے سر پر مجدّد پیدا ہوگا مگر مجدّدین کے نام جو پیش کرتے ہیں یہ تصریح اور تعیین وحی کے رو سے نہیں صرف اجتہادی خیال ہے۔ اور وہ نشان جو خدا نے میرے ہاتھ پر ظاہر فرمائے وہ سو۱۰۰ سے بھی زیادہ ہیں جو کتاب تریاق القلوب میں درج کئے گئے ہیں لیکن افسوس کہ ہمارے مخالف اُن پہلے منکروں کی طرح بن گئے ہیں جو بار بار حدیبیّہ کے متعلق کی پیشگوئی کو پیش کرتے تھے یا اُن یہود کی طرح جو حضرت مسیح کی تکذیب کے لئے اب تک یہ ان کی پیشگوئیاں پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا تھا کہ مَیں داؤد کا تخت قائم کروں گااور نیز یہ پیشگوئی کی تھی کہ ابھی بعض لوگ زندہ ہوں گے جو مَیں واپس آؤں گا۔ ایسا ہی یہ لوگ بھی اُن تمام پیشگوئیوں پر نظر نہیں ڈالتے جو ایک سو۱۰۰ سے بھی زیادہ پوری ہو چکی ہیں اور ملک میں شائع ہو چکیں۔ اور جو ایک دو پیشگوئی بباعث ان کی غباوت اور کمی توجہ کے ان کو سمجھ نہیں آئیں بار بار انہیں کاراگ گاتے رہتے ہیں۔ نہیں سوچتے کہ اگر اس طور پر تکذیب جائز ہے تو اس صورت میں یہ اعتراض تمام نبیوں پر ہوگا اور ان کی پیشگوئیوں پر ایمان لانے کی راہ بند ہو جائے گی ۔ مثلاً جو شخص آتھم کی پیشگوئی یا احمد بیگ کے داماد کی پیشگوئی پر اعتراض کرتا ہے کیا وہ حدیبیّہ کے متعلق کی پیشگوئی کو بھول گیا ہے جس پر یقین کرکے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر کثیر کے ساتھ مکہ معظمہ کا سفر اختیار فرمایا تھا۔ اور کیا یونس نبی کی پیشگوئی چالیس۴۰ دن والی یاد نہیں رہی۔ افسوس کہ میری تکذیب کی وجہ سے مولوی عبد اللہ صاحب غزنوی کی پیشگوئی کی بھی خوب عزت کی کہ قادیاں پر نور نازل ہوا اور وہ نور مرزا غلام احمدؐ ہے جس سے میری اولاد محروم رہ گئی (اولاد میں مرید بھی داخل ہیں) اور پھر جس حالت میں موت کی پیشگوئیاں صرف ایک نہیں چار پیشگوئیاں ہیں (۱) آتھم کی نسبت (۲) لیکھرام کی نسبت (۳) احمد بیگ کی نسبت (۴) احمد بیگ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 461
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 461
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/461/mode/1up
461
اصلاح کے لئے اور خدمات ضرور یہ کے مناسب حال ایک بندہ بھیجا اور اُس کا نام مسیح موعود رکھا۔ یہ خدا کا فعل تھا جو عین ضرورت کے دنوں میں ظہور میں آیا اور آسمان نے اس پر گواہی دی۔ اور بہت سے نشان ظہور میں آئے لیکن تب بھی اکثر مسلمانوں نے اس کو قبول نہ کیا بلکہ اس کا نام کافر اور دجال اور بے ایمان اور مکّار اور خائن اور دروغگو اور عہد شکن اور مال خور اور ؔ ظالم اور لوگوں کے حقوق دبانے والا اور انگریزوں کی خوشامد کرنے والا رکھا۔ اور جو چاہا اس کے ساتھ سلوک کیا اور بہتوں نے یہ عذر پیش کیا کہ جو الہامات اس شخص کو ہوتے ہیں وہ سب شیطانی ہیں یا اپنے نفس کا افتراہے۔ اور یہ بھی کہا کہ
کے داماد کی نسبت اور چار میں سے تین مر گئے اور ایک باقی ہے جس کی نسبت شرطی پیشگوئی ہے جیسا کہ آتھم کی شرطی تھی۔ اب بار بار شور مچانا کہ یہ چوتھی بھی کیوں جلدی پوری نہیں ہوتی۔ اور اس وجہ سے تمام پیشگوئیوں کی تکذیب کرنا کیا یہ ان لوگوں کا کام ہے جو خدا سے ڈرتے ہیں؟ اے متعصب لوگو! اس قدر جھوٹ بولنا تمہیں کس نے سکھایا؟ ایک مجلس مثلاً بٹالہ میں مقرر کرو اور پھر شیطانی جذبات سے دور ہو کر میری تقریر سنو۔ پھر اگر ثابت ہو کہ میری سو۱۰۰ پیشگوئی میں سے ایک بھی جھوٹی نکلی ہو تو مَیں اقرار کروں گا کہ مَیں کاذب ہوں اور اگر یوں بھی خدا سے لڑنا ہے تو صبر کرو اور اپنا انجام دیکھو۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 462
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 462
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/462/mode/1up
462
ہم بھی خدا سے الہام پاتے ہیں اور خدا ہمیں بتلاتا ہے کہ یہ شخص درحقیقت کافر اور دجّال اور دروغ گو اور بے ایمان اور جہنمی ہے۔* چنانچہ
* منشی الٰہی بخش صاحب اکونٹنٹ نے جو دعویٰ الہام کرتے ہیں حال میں ایک کتاب تالیف کی ہے جس کا نام عصائے موسیٰ رکھا ہے جس میں اشارۃً مجھ کو فرعون قرار دیا ہے اور اپنی اس کتاب میں بہت سے الہام ایسے پیش کئے ہیں جن کا یہ مطلب ہے کہ یہ شخص کذّاب ہے اور اس کو منجانب اللہ جاننے والے اور اس کے دعویٰ کی تصدیق کرنے والے گدھے ہیں۔ چنانچہ یہ الہام بھی ہے کہ عیسیٰ نتواں گشت بتصدیق خرے چند۔ صلوٰۃ برا نکس کہ ایں ورد بگوید۔ اس کے جواب میں بالفعل اس قدر لکھنا کافی ہے کہ اگر میرے مصدقین گدھے ہیں تو منشی صاحب پر بڑی مصیبت پڑے گی کیونکہ اُن کے استاد اور مرشد جن کی بیعت سے ان کو بڑا فخر ہے میری نسبت گواہی دے گئے ہیں کہ وہ خدا کی طرف سے اور آسمانی نور ہے۔ اگرچہ اس بارے میں انہوں نے ایک اپنا الہام مجھے بھی لکھا تھا لیکن میری شہادت یہ لوگ کب قبول کریں گے اس لئے مَیں عبد اللہ صاحب کے اس بیان کی تصدیق کے لئے وہ دو گواہ پیش کرتا ہوں جو منشی صاحب کے دوستوں میں سے ہیں (۱) ایک حافظ محمد یوسف صاحب جو منشی الٰہی بخش صاحب کے دوست ہیں۔ ممکن تھا کہ حافظ صاحب منشی صاحب کی دوستی کے لحاظ سے اس گواہی سے انکار کریں لیکن ہمیں ان کو قائل کرنے کیلئے وہ ثبوت مل گیا ہے جس سے وہ اب قابو میں آگئے ہیں۔ عین مجلس میں وہ ثبوت پیش کیا جائے گا (۲) دوسرا گواہ اس بارے میں اُن کے بھائی منشی محمد یعقوب ہیں۔ ان کی بھی دستخطی تحریر موجود ہے۔ اب منشی الٰہی بخش صاحب کا فرض ہے کہ ایک جلسہ کرکے اور ان دونوں صاحبوں کو اُس جلسہ میں بُلا کر میرے روبرو یا کسی ایسے شخص کے روبرو جو مَیں اس کو اپنی جگہ مقرر کروں حافظ صاحب اور منشی یعقوب صاحب سے یہ شہادت حلفاً دریافت کریں۔ اور اگر حافظ صاحب نے ایمان کو خیر باد کہہ کر انکار کیا تو اس ثبوت کو دیکھیں جو ہماری طرف سے پیش ہوگا اور پھر آپ ہی انصاف کر لیں۔ اسی پر منشی صاحب کے تمام الہامات پر قیاس کر لیا جائے گا جب کہ ان کے پہلے الہام نے ہی مرشد کی پگڑی اتاری اور ان کا نام خر رکھا بلکہ سب خروں سے زیادہ کیونکہ وہی تو اول المصدقین ہیں تو پھر دوسروں کی حقیقت خود سمجھ لو۔ ہاں وہ جواب دے سکتے ہیں کہ میرے الہام نے جیسا کہ میرے مرشد پر حملہ کرکے اس کو بے عزت کیا ایسا ہی میری عزت بھی تو اس سے محفوظ نہیں رہی کیونکہ وہ الہام جو انہوں نے اپنی کتاب عصاؔ ئے موسیٰ کے صفحہ ۳۵۵
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 463
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 463
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/463/mode/1up
463
جن لوگوں کو یہ الہام ہوا ہے وہ چار سے بھی زیادہ ہوں گے۔ غرض تکفیر کے الہامات یہ ہیں۔ اور تصدیق کے لئے میرے وہ مکالمات اور مخاطبات الٰہیہ ہیں جن میں سے کسی قدر بطور نمونہ اس رسالہ میں لکھے گئے ہیں۔ اور علاوہ اس کے بعض واصلانِ حق نے میرے زمانہ بلوغ سے بھی پہلے میرا اور میرے گاؤں کا نام لے کر میری نسبت پیشگوئی کی ہے کہ وہی مسیح موعود ہے۔ اور بہتوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم نے خواب میں دیکھا اور آپ نے فرمایا کہ یہ شخص حق پر ہے اور ہماری طرف سے ہے۔ چنانچہ پِیر جھنڈے وا ؔ لا سندھی نے جن کے مرید لاکھ سے بھی کچھ زیادہ ہوں گے یہی اپنا کشف اپنے مریدوں میں شائع کیا۔ اور دیگر صالح لوگوں نے بھی دو سو مرتبہ سے
میں لکھا ہے یعنی انّی مھین لمن اراد اھانتک جو بوجہ صلہ لام کے اس جگہ بموجب قاعدہ نحو کے فریق مقابل کو حق انتفاع بخشتا ہے اس کے یہ معنے ہوتے ہیں جو مَیں تیرے مخالف کی تائید اور نصرت کے لئے تجھے ذلیل کروں گا اور رسوا کروں گا۔ اور اگر کہو کہ اس میں سہو کاتب ہے اور دراصل لام نہیں ہے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہی الہام اس کتاب میں کئی جگہ لام کے ساتھ بار بار آیا ہے۔ بلکہ کتاب کے اول میں بھی اور آخرمیں بھی اور ممکن نہیں کہ ہر جگہ سہو کاتب ہو۔ غرض یہ خوب الہامات ہیں جو کبھی مولوی عبد اللہ صاحب کو جا پکڑتے ہیں اور کبھی خود ملہم صاحب کو اہانت کا وعدہ دیتے ہیں۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 464
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 464
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/464/mode/1up
464
بھی کچھ زیادہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف لفظوں میں اس عاجز کے مسیح موعود ہونے کی تصدیق کی اور ایک شخص حافظ محمد یوسف نام نے جو ضلع دار نہر ہیں بلاواسطہ مجھ کو یہ خبر دی* کہ مولوی عبد اللہ صاحب غزنوی نے خواب میں دیکھا کہ ایک نور آسمان سے قادیاں پر گرا (یعنی اس عاجز پر) اور فرمایا کہ میری اولاد اُس نور سے محروم رہ گئی۔ یہ حافظ محمد یوسف صاحب کا بیان ہے جس کو مَیں نے بلا کم و بیش لکھ دیا۔ ولعنۃ اللّٰہ علی الکاذبین۔ اور اِس پر اور دلیل یہ ہے کہ یہی بیان دوسرے پیرایہ اور ایک دوسری تقریب کے وقت عبد اللہ صاحب موصوف غزنوی نے حافظ محمد یوسف صاحب کے حقیقی بھائی منشی محمد یعقوب صاحب کے پاس ؔ کیا اور اس بیان میں میرا نام لے کر
* حافظ محمد یوسف صاحب ضلع دار نہر نے بہت سے لوگوں کے پاس مولوی عبد اللہ صاحب کے اس کشف کا ذکر کیا تھا ایسے ثبوت بہم پہنچ گئے ہیں کہ اب حافظ صاحب کو مجال گریز نہیں۔ حافظ صاحب کی اب آخری عمر ہے اب ان کے دیانت اور تقویٰ آزمانے کے لئے ایک مدت کے بعد ہمیں موقع ملا ہے۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 465
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 465
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/465/mode/1up
465
کہا کہ دُنیا کی اصلاح کے لئے جو مجدد آنے والا تھا وہ میرے خیال میں مرزا غلام احمدؐ ہے۔ یہ لفظ ایک خواب کی تعبیر میں فرمایا اور کہا کہ شائد* اس نور سے مراد جو آسمان سے اترتا دیکھا گیا مرزا غلام احمد ہے۔ یہ دونوں صاحب زندہ موجود ہیں اور دوسرے صاحب کی دستی تحریر اس بارے میں میرے پاس موجود ہے۔ اب بتلاؤ کہ ایک فریق تو مجھے کافر کہتا ہے اور دجّال نام رکھتا ہے اور اپنے مخالفانہ الہام سُناتا ہے جن میں سے منشی الٰہی بخش صاحب اکونٹنٹ ہیں جو مولوی عبد اللہ صاحب کے مرید ہیں۔ اور دوسرا فریق مجھے آسمان کا نور سمجھتا ہے اور اس بارے میں اپنے کشف ظاہر کرتا ہے جیسا کہ منشی الٰہی بخش صاحب
* یاد رہے کہ جب منشی محمد یعقوب صاحب برادر حقیقی حافظ محمد یوسف صاحب نے بمقام امرتسر بتقریب مباہلہ عبد الحق غزنوی مولوی عبد اللہ صاحب غزنوی کا یہ بیان لوگوں کو سُنایا تھا جو چار سو ۴۰۰ کے قریب آدمی ہوں گے اُس وقت انہوں نے شائد کا لفظ استعمال نہیں کیا تھا بلکہ رو رو کر اسی حالت میں کہ ان کا منہ آنسوؤں سے تر تھا یقینی اور قطعی الفاظ میں بیان کیا تھا کہ مولوی عبد اللہ صاحب نے میری بیوی کی خواب سن کر فرمایا تھا کہ وہ نور جو خواب میں دیکھا گیا کہ آسمان سے نازل ہوا اور دنیا کو روشن کر دیا وہ مرزا غلام احمد ؐ قادیانی ہے۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 466
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 466
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/466/mode/1up
466
کامرشد مولوی عبد اللہ صاحب غزنوی اور پِیر صَاحِبُ العَلَم ہیں۔ اب کس قدر اندھیر کی بات ہے کہ مرشد خدا سے الہام پاکر میری تصدیق کرتا ہے۔ اور مرید مجھے کافر ٹھہراتا ہے۔ کیا یہ سخت فتنہ نہیں ہے؟ کیا ضروری نہیں کہ اس فتنہ کو کسی تدبیر سے درمیان سے اٹھایا جائے؟ اور وہ یہ طریق ہے کہ اوّل ہم اس بزرگ کو مخاطب کرتے ہیں جسؔ نے اپنے بزرگ مرشد کی مخالفت کی ہے یعنی منشی الٰہی بخش صاحب اکونٹنٹ کو۔ اور ان کے لئے دو طور پر طریق تصفیہ قرار دیتے ہیں۔ اوّل یہ کہ ایک مجلس میں ان ہر دو گواہوں سے میری حاضری میں یا میرے کسی وکیل کی حاضری میں مولوی عبداللہ صاحب کی روایت کو دریافت کر لیں اور استاد کی عزت کا لحاظ کرکے اس کی گواہی کو قبول کریں۔ اور پھر اس کے بعد اپنی کتاب عصائے موسیٰ کو مع اس کی تمام نکتہ چینیوں کے کسی ردّی میں پھینک دیں۔* کیونکہ
جبکہ منشی الٰہی بخش صاحب کو الہام ہو چکے ہیں کہ مولوی عبد اللہ صاحب کی مخالفت ضلالت ہے تو ان کو چاہئے کہ اپنے اس الہام سے ڈریں اور لا تکونوا اوّل کافربہٖ کا مصداق نہ بنیں۔ اور حافظ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 467
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 467
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/467/mode/1up
467
مرشد کی مخالفت آثار سعادت کے برخلاف ہے۔ اور اگر وہ اب مرشد سے عقوق اختیار کرتے ہیں اور عاق شدہ فرزندوں کی طرح مقابلہ پر آتے ہیں تو وہ تو فوت ہو گئے ان کی جگہ مجھے مخاطب کریں اور کسی آسمانی طریق سے میرے ساتھ فیصلہ کریں مگر پہلی شرط یہ ہے کہ اگر مرشد کی ہدایت سے سرکش ہیں تو ایک چھپا ہوا اشتہار شائع کر دیں کہ مَیں عبداللہ صاحب کے کشف اور الہام کو کچھ چیز نہیں سمجھتا اور اپنی باتوں کو مقدّم رکھتا ہوں اس طریق سے فیصلہ ہو جائے گا۔ مَیں اِس فیصلہ کے لئے حاضر ہوں۔ جواب باصواب دو ہفتہ تک آنا چاہیئے مگر چھپا ہوا اشتہار ہو۔ والسّلام علٰی من اتبع الھدٰی
خاکسار مرزا غلام احمد از قادیاں۱۵؍دسمبر۱۹۰۰ء
محمد یوسف صاحب کے کسی غائبانہ انکار پر بھروسہ نہ کر بیٹھیں۔ حافظ صاحب کی ایک مضبوط کل ہمارے ہاتھ میں آگئی ہے اوّل ہم ان کو ایک مجلس میں قسم دیں گے اور پھر وہ قطعی ثبوت کی حقیقت ظاہر کریں گے پھر منشی الٰہی بخش صاحب اپنی کتاب عصائے موسیٰ میں مولوی عبداللہ صاحب غزنوی کی نسبت لکھتے ہیں کہ وہ بڑے بزرگ صاحب انفاس اور صاحب کشف اور الہام تھے ان کی صحبت میں تاثیرات تھیں ہم اُن کے ادنیٰ غلام ہیں۔ مَیں کہتا ہوں کہ جبکہ وہ ایسے بزرگ تھے اور آپ ان کے ادنیٰ مرید ہیں تو آپ کیوں ایسے بزرگ پر ہاتھ صاف کرنے لگے۔ تعجب کہ وہ یہ کہیں کہ مرزا غلام احمد قادیانی نور آسمانی ہے۔ اور اِس طرح پر وہ میری تصدیق کریں اور آپ یہ الہام پیش کریں کہ موسیٰ۱ نتواں گشت بتصدیق خرے چند۔ اب آپ ہی بتلاویں جو شخص اپنے ایسے مرشد کو گدہا قرار دے وہ کیسا ہے اور اس کا یہ الہام کس قسم کا ہے؟ شرم! شرم!! شرم!!!منہ
۱ سہو کاتب معلوم ہوتا ہے ۔ دراصل لفظ عیسیٰ ہوگا۔
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 468
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 468
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/468/mode/1up
468
ضمیمہؔ اربعین نمبر۳ و ۴
3
نحمدہ و نصلّی
درد دل سے ایک دعوت
قوم کو
مَیں نے اپنا رسالہ اربعین اس لئے شائع کیا ہے کہ مجھ کو کاذب اور مفتری کہنے والے سوچیں کہ یہ ہر ایک پہلو سے فضل خدا کا جو مجھ پر ہے ممکن نہیں کہ بجز نہایت درجہ کے مقرب اللہ کے کسی معمولی ملہم پر بھی ہو سکے چہ جائے کہ نعوذ باللہ ایک مفتری بدکردار کو یہ شان اور مرتبہ حاصل ہو۔ اے میری قوم! خدا تیرے پر رحم کرے۔ خدا تیری آنکھیں کھولے یقین کر کہ مَیں مفتری نہیں ہوں۔ خدا کی ساری پاک کتابیں گواہی دیتی ہیں کہ مفتری جلد ہلاک کیا جاتا ہے اس کو وہ عمر ہرگز نہیں ملتی جو صادق کو مل سکتی ہے ۔تمام صادقوں کا بادشاہ ہمارا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے اس کو وحی پانے کے لئے تیئیس برس کی عمر ملی۔ یہ عمر قیامت تک صادقوں کا پیمانہ ہے۔ اور ہزاروں لعنتیں خدا کی اور فرشتوں کی اور خدا کے پاک بندوں کی اُس شخص پر ہیں جو اس پاک پیمانہ میں کسی خبیث مفتری کو شریک سمجھتا ہے۔ اگر قرآن کریم میں آیت لو تقوّل بھی نازل نہ ہوتی اور اگر خدا کےؔ تمام پاک نبیوں نے نہ فرمایا ہوتا کہ صادقوں کا پیمانہ عمر وحی پانے کا کاذب کو نہیں مِلتا تب بھی ایک سچے مسلمان کی وہ محبت جو اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہونی چاہئے کبھی اس کو اجازت نہ دیتی
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 469
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 469
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/469/mode/1up
469
کہ وہ یہ بے باکی اور بے ادبی کا کلمہ منہ پر لا سکتا کہ یہ پیمانہ وحی نبوت یعنی تیئیس برس جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا گیا یہ کاذب کو بھی مل سکتا ہے۔ پھر جس حالت میں قرآن شریف نے صاف لفظوں میں فرما دیا کہ اگر یہ نبی کاذب ہوتا تو یہ پیمانہ عمر وحی پانے کا اس کو عطا نہ ہوتا۔ اور توریت نے بھی یہی گواہی دی اور انجیل نے بھی یہی، تو پھر کیسا اسلام اور کیسی مسلمانی ہے کہ ان تمام گواہیوں کو صرف میرے بغض کے لئے ایک ردّی چیز کی طرح پھینک دیا گیا اور خدا کے پاک قول کا کچھ بھی لحاظ نہ کیا۔ مَیں سمجھ نہیں سکتا کہ یہ کیسی ایمانداری ہے کہ ہر ایک ثبوت جو پیش کیا جاتا ہے اس سے فائدہ نہیں اٹھاتے اور وہ اعتراضات بار بار پیش کرتے ہیں جن کا صدہا مرتبہ جواب دیا گیا ہے اور جو صرف میرے پر ہی نہیں ہیں بلکہ اگر اعتراض ایسی باتوں کا ہی نام ہے جو میری نسبت بطور نکتہ چینی ان کے منہ سے نکلتے ہیں تو اُن میں تمام نبی شریک ہیں۔ میری نسبت جو کچھ کہا جاتا ہے پہلے سب کچھ کہا گیا ہے۔ ہائے! یہ قوم نہیں سوچتی کہ اگر یہ کاروبار خدا کی طرف سے نہیں تھا تو کیوں عین صدی کے سر پر اس کی بنیاد ڈالی گئی اور پھر کوئی بتلا نہ سکا کہ تم جھوٹے ہو اور سچا فلاں آدمی ہے۔ ہائے یہ لوگ نہیں سمجھتے کہ اگر مہدی معہوؔ د موجود نہیں تھا تو کس کے لئے آسمان نے خسوف کسوف کا معجزہ دکھلایا۔ افسوس یہ بھی نہیں دیکھتے کہ یہ دعویٰ بے وقت نہیں۔ اسلام اپنے دونوں ہاتھ پھیلا کر فریاد کر رہا تھا کہ میں مظلوم ہوں اور اب وقت ہے کہ آسمان سے میری نصرت ہو۔ تیرھویں صدی میں ہی دل بول اٹھے تھے کہ چودھویں صدی میں ضرور خدا کی نصرت اور مدد آئے گی۔ بہت سے لوگ قبروں میں جا سوئے جو رو رو کر اس صدی کی انتظار کرتے تھے۔ اور جب خدا کی طرف سے ایک شخص بھیجا گیا تو محض اس خیال سے کہ اس نے موجودہ مولویوں کی ساری باتیں تسلیم نہیں کیں اُس کے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 470
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 470
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/470/mode/1up
470
دشمن ہو گئے مگر ہر ایک خدا کا فرستادہ جو بھیجا جاتا ہے ضرور ایک ابتلا ساتھ لاتا ہے۔ حضرت عیسیٰ جب آئے تو بد قسمت یہودیوں کو یہ ابتلا پیش آگیا کہ ایلیا دوبارہ آسمان سے نازل نہیں ہوا۔ اور ضرور تھا کہ پہلے ایلیا آسمان سے نازل ہوتا تب مسیح آتا جیسا کہ ملا کی نبی کی کتاب میں لکھا ہے۔ اور جب ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے تو اہل کتاب کو یہ ابتلا پیش آیا کہ یہ نبی بنی اسرائیل میں سے نہیں آیا۔ اب کیا ضرور نہ تھا کہ مسیح موعود کے ظہور کے وقت بھی کوئی ابتلا ہو۔ اور اگر مسیح موعود تمام باتیں اسلام کے تہتّر فرقہ کی مان لیتا تو پھر کن معنوں سے اس کا نام حَکَم رکھا جاتا۔ کیا وہ باتوں کو ماننے آیا تھا یا منوانے آیا تھا؟ تو اس صورت میں اس کا آنا بھی بے سود تھا۔ سو اے قوم! تم ضد نہ کرو۔ ہزاروں باتیں ہوتی ہیں جو قبل از وقت سمجھ نہیں آتیں۔ ایلیا کے دوبارہ آنے کی اصل حقیقت حضرت مسیح سےؔ پہلے کوئی نبی سمجھا نہ سکا تا یہود حضرت مسیح کے ماننے کے لئے طیّار ہو جاتے۔ ایسا ہی اسرائیلی خاندان میں سے خاتم الانبیاء آنے کا خیال جو یہود کے دل میں مرکوز تھا اس خیال کو بھی کوئی نبی پہلے نبیوں میں سے صفائی کے ساتھ دُور نہ کر سکا۔ اِسی طرح مسیح موعود کا مسئلہ بھی مخفی چلا آیا تا سنت اللہ کے موافق اس میں بھی ابتلا ہو۔ بہتر تھا کہ میرے مخالف اگر ان کو ماننے کی توفیق نہیں دی گئی تھی تو بارے کچھ مدّت زبان بند رکھ کر اور کف لسان اختیار کرکے میرے انجام کو دیکھتے اب جس قدر عوام نے بھی گالیاں دیں یہ سب گناہ مولویوں کی گردن پر ہے۔ افسوس یہ لوگ فراست سے بھی کام نہیں لیتے۔ مَیں ایک دائم المرض آدمی ہوں اور وہ دو زرد چادریں جن کے بارے میں حدیثوں میں ذکر ہے کہ ان دو چادروں میں مسیح نازل ہوگا وہ دو۲ زرد چادریں میرے شامل حال ہیں جن کی تعبیر علم تعبیر الرؤیا کے رُو سے دو بیماریاں ہیں۔ سو ایک چادر میرے اوپر کے حصہ میں ہے کہ ہمیشہ سردرد اور
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 471
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 471
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/471/mode/1up
471
دوران سر اور کمیء خواب اور تشنج دل کی بیماری دورہ کے ساتھ آتی ہے۔ اور دوسری چادر جو میرے نیچے کے حصّہ بدن میں ہے وہ بیماری ذیابیطس ہے کہ ایک مدت سے دامنگیر ہے اور بسااوقات سو۱۰۰ سو۱۰۰ دفعہ رات کو یا دن کو پیشاب آتا ہے اور اس قدر کثرت پیشاب سے جس قدر عوارض ضعف وغیرہ ہوتے ہیں وہ سب میرے شامل حال رہتے ہیں۔ بسااوقات میرا یہ حال ہوتا ہے کہ نماز کے لئے جب زینہ چڑھ کر اوپر جاتا ہوں تو مجھے اپنی ظاہر حالت پر امید نہیں ہوتی کہ زینہ کی ایک سیڑھی سے دوسری سیڑھی پر پاؤں رکھتے تک مَیں زندہ رہوں گا۔ اب جس شخص کیؔ زندگی کا یہ حال ہے کہ ہر روز موت کا سامنا اس کے لئے موجود ہوتا ہے اور ایسے مرضوں کے انجام کی نظیریں بھی موجود ہیں تو وہ ایسی خطرناک حالت کے ساتھ کیونکر افتراپر جرأت کر سکتا ہے اور وہ کس صحت کے بھروسے پر کہتا ہے کہ میری اَسّی برس کی عمر ہوگی حالانکہ ڈاکٹری تجارب تو اس کو موت کے پنجہ میں ہر وقت پھنسا ہوا خیال کرتے ہیں۔ ایسی مرضوں والے مدقوق کی طرح گداز ہو کر جلد مر جاتے ہیں یا کاربینکل یعنی سرطان سے اُن کا خاتمہ ہو جاتا ہے تو پھر جس زورسے میں ایسی حالت پُر خطر میں تبلیغ میں مشغول ہوں کیا کسی مفتری کا کام ہے۔ جب مَیں بدن کے اوپر کے حصہ میں ایک بیماری۔ اور بدن کے نیچے کے حصّے میں ایک دوسری بیماری دیکھتا ہوں تو میرا دل محسوس کرتا ہے کہ یہ وہی دوچادریں ہیں جن کی خبر جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے۔
مَیں محض نصیحتًا لِلّٰہ مخالف علماء اور ان کے ہم خیال لوگوں کو کہتا ہوں کہ گالیاں دینا اور بدزبانی کرنا طریق شرافت نہیں ہے۔ اگر آپ لوگوں کی یہی طینت ہے تو خیر آپ کی مرضی۔ لیکن اگر مجھے آپ لوگ کاذب سمجھتے ہیں تو آپ کو یہ بھی تو اختیار ہے کہ مساجد میں اکٹھے ہو کر یا الگ الگ میرے پر بددعائیں کریں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 472
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 472
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/472/mode/1up
472
اور رو رو کر میرا استیصال چاہیں پھر اگر مَیں کاذب ہوں گا تو ضرور وہ دُعائیں قبول ہو جائیں گی اور آپ لوگ ہمیشہ دعائیں کرتے بھی ہیں۔ لیکن یاد رکھیں کہ اگر آپ اس قدر دعائیں کریں کہ زبانوں میں زخم پڑ جائیں اور اس قدر رو رو کر سجدوں میں گِریں کہ ناک گِھس جائیں اور آنسوؤں سے آنکھوں کے حلقے گل جائیں اور پلکیں جھڑ جائیں اور کثرت گر یہ وزاری سے بینائی کم ہو جائے اور آخر دما ؔ غ خالی ہو کر مرگی پڑنے لگے یا مالیخولیا ہو جائے تب بھی وہ دعائیں سُنی نہیں جائیں گی کیونکہ مَیں خدا سے آیا ہوں۔ جو شخص میرے پر بد دُعا کرے گا وہ بد دُعا اُسی پر پڑے گی جو شخص میری نسبت یہ کہتا ہے کہ اُس پر *** ہو وہ *** اس کے دل پر پڑتی ہے مگرا س کو خبر نہیں۔ اور جو شخص میرے ساتھ اپنی کشتی قرار دے کر یہ دُعائیں کرتا ہے کہ ہم میں سے جو جھوٹا ہے وہ پہلے مرے اس کا نتیجہ وہی ہے جو مولوی غلام دستگیر قصوری نے دیکھ لیا کیونکہ اُس نے عام طور پر شائع کر دیا تھا کہ مرزا غلام احمد اگر جھوٹا ہے اور ضرور جھوٹا ہے تو وہ مجھ سے پہلے مرے گا اور اگر مَیں جھوٹا ہوں تو مَیں پہلے مر جاؤں گا۔ اور یہی دُعا بھی کی تو پھر آپ ہی چند روز کے بعد مر گیا۔ اگر وہ کتاب چھپ کر شائع نہ ہو جاتی تو اس واقعہ پر کون اعتبار کر سکتا مگر اب تو وہ اپنی موت سے میری سچائی کی گواہی دے گیا۔ پس ہر ایک شخص جو ایسا مقابلہ کرے گا اور ایسے طور کی دُعا کرے گا تو وہ ضرور غلام دستگیر کی طرح میری سچائی کا گواہ بن جائے گا۔ بھلا سوچنے کا مقام ہے کہ اگر لیکھرام کے مارے جانے کی نسبت بعض شریروں ظالم طبع نے میری جماعت کو اُس کا قاتل قرار دیا ہے حالانکہ وہ ایک بڑا نشان تھا جو ظہور میں آیا اور ایک میری پیشگوئی تھی جو پوری ہوئی تو یہ تو بتلا ویں کہ مولوی غلام دستگیر کو میری جماعت میں سے کس نے مارا؟ کیا یہ سچ نہیں کہ وہ بغیر میری درخواست کے آپ ہی ایسی دعا کرکے دنیا سے کوچ کر گیا کوئی زمین پر مر نہیں سکتا جب تک آسمان پر نہ مارا جائے۔ میری رُوح میں وہی
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 473
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 473
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/473/mode/1up
473
سچائی ہے جو ابراہیم علیہ السلام کو دی گئی تھی۔ مجھے خدا سے ابراہیمی نسبت ہے ؔ کوئی میرے بھید کو نہیں جانتا مگر میرا خدا۔ مخالف لوگ عبث اپنے تئیں تباہ کر رہے ہیں۔ مَیں وہ پودا نہیں ہوں کہ ان کے ہاتھ سے اکھڑ سکوں۔ اگر ان کے پہلے اور ان کے پچھلے اور ان کے زندے اور ان کے مُردے تمام جمع ہو جائیں اور میرے مارنے کے لئے دعائیں کریں تو میرا خدا ان تمام دعاؤں کو *** کی شکل پر بنا کر اُن کے منہ پر مارے گا۔ دیکھو صدہا دانشمند آدمی آپ لوگوں کی جماعت میں سے نکل کر ہماری جماعت میں ملتے جاتے ہیں۔ آسمان پر ایک شور برپا ہے اور فرشتے پاک دلوں کو کھینچ کر اس طرف لا رہے ہیں۔ اب اس آسمانی کارروائی کو کیا انسان روک سکتا ہے؟ بھلا اگر کچھ طاقت ہے تو روکو۔ وہ تمام مکرو فریب جو نبیوں کے مخالف کرتے رہے ہیں وہ سب کرو اور کوئی تدبیر اٹھا نہ رکھو۔ ناخنوں تک زور لگاؤ۔ اتنی بد دعائیں کرو کہ موت تک پہنچ جاؤ پھر دیکھو کہ کیا بگاڑ سکتے ہو؟ خدا کے آسمانی نشان بارش کی طرح برس رہے ہیں مگر بد قسمت انسان دُور سے اعتراض کرتے ہیں۔ جن دلوں پر مہریں ہیں ان کاہم کیا علاج کریں۔ اے خدا! تو اس اُمت پر رحم کر۔ آمین۔
المشتھر خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیاں
۲۹؍دسمبر۱۹۰۰ء
مطبوعہ ضیاء الاسلام پریس قادیاں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 474
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 474
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/474/mode/1up
474
تتمہؔ اربعین
اِس پیشگوئی مندرجہ ذیل کو جب اصل عبرانی میں دیکھا گیا تو معلوم ہوا کہ اس میں صاف طور پر لکھا ہے کہ جھوٹا نبی ہلاک ہوگا۔ اس لئے مناسب سمجھ کر وہ پیشگوئی عبرانی ا لفاظ میں اس جگہ لکھی جاتی ہے۔ اور وہ یہ ہے:۔
استثناء باب ۱۸ ۔ آیت۱۸۔۲۰
نابیا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 475
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 475
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/475/mode/1up
475
لفظ میت جس کا ترجمہ اردو بائبل میں پادریوں نے قتل کیا جائے کیا ہے یہ ترجمہ بالکل غلط ہے عبرانی لفظ میت اصل میں صیغہ ماضی میں ہے اور اس کے معنے ہیں مر گیا ہے یا مرا ہوا ہے۔ اس کی مثالیں عبرانی بائبل میں نہایت کثرت سے ہیں جن میں سے چند ایک بطور نمونہ کے یہاں لکھی جاتی ہیں۔
پیدائش باب ۵۰ آیت ۱۵۔ جب یوسف کے بھائیوں نے دیکھا ( ۔ کی میت ابی ھم) کہ ان کا باپ مر گیا ہے تو انہوں نے کہا کہ یوسف شاید ہم سے نفرت کرے گا۔
استثناء باب ۱۰ آیت۶۔ تب بنی اسرائیل نے بیرات بنی یاکان سے موسیرہ کو کوچ کیا (۔ شام میت احرون) وہاں ہارون کا انتقال ہوا اور وہیں گاڑا گیا۔
۱۔سلاطیب باب ۳ آیت ۲۱۔ اور جب میں صبح کو اٹھی کہ بچے کو دودھ دوں تو (۔ و ھنیہ میت) دیکھو وہ مرا پڑا تھا۔
۱۔ تواریخ باب ۱۰ آیت۵۔ جب اس کے زرہ بردار نے دیکھا ( کی میت شااول) کہ ساؤل مر گیا ہے۔
ایسا ؔ ہی کثرت سے اس قسم کی مثالیں موجود ہیں جن میں لفظ کا ترجمہ کیا گیا ہے مر گیا ہے۔ مرا ہوا ہے۔ لیکن پیشگوئی کے طور پر جہاں کہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 476
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 476
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/476/mode/1up
476
خدا کے کلام میں کسی کو کہاجاتا ہے کہ وہ ضرور مر جائے گا تو وہاں بھی یہ لفظ بول کر ماضی سے استقبال کا کام لیتے ہیں۔ یعنی اگرچہ وہ موت ابھی وقوع میں نہیں آئی تا ہم اس کا واقع ہونا ایسا یقینی ہے کہ گویا وہ مر گیا ہے یا مرا ہوا ہے۔ اور اس قسم کے محاورے ہر زبان میں ہوتے ہیں۔ عبرانی بائبل میں اور بھی کئی جگہ اس طرح سے کہا گیا ہے۔ مثلاً
۲۔ سلاطین۔ باب ۲۰۔ آیت ۱۔ انہی دنوں میں حزقیاہ کو موت کی بیماری ہوئی۔ تب اموص کا بیٹا یسعیا اس پاس آیا اور اسے کہا:۔ خداوند یوں فرماتا ہے۔ تو اپنے گھر کی بابت وصیت کر (۔کی میت اتاہ ولوتحی یاہ) کیونکہ تُو مر جائے گا اور نہیں جیئے گا۔ دیکھو اِسی لفظ میت کے معنے جو کہ استثناء ۱۸:۱۸ میں آیا ہے۔ یہاں مر جائے گا کے معنے کئے گئے ہیں۔
خروج باب۱۱۔ آیت ۵ (۔ ومیت کول بکور بارض مصرائم) اور زمین مصرمیں سارے پلوٹھے مر جائیں گے۔
۱۔سلاطین ۱۴:۱۲ ۔ اور جب تیرا قدم شہر میں داخل ہوگا تو (میت ھیالید) وہ بچہ مر جائیگا۔
یرمیاہ ۲۸:۱۵۔ تب یرمیاہ نبی نے حننیاہ نبی سے کہا کہ اے حننیاہ اب سُن خداوند نے تجھے نہیں بھیجا پر تو اس قوم کو جھوٹ کہہ کہہ کے امید وار کرتا ہے۔ اس لئے خداوند یوں کہتا ہے کہ دیکھ مَیں تجھے روئے زمین پر ؔ سے خارج کروں گا (۔ ھشاناہ اقاہ میت) تو اِسی سال میں مرے گا.... چنانچہ اسی سال ساتویں مہینے حننیا ہ نبی مر گیا۔
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 477
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 477
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/477/mode/1up
477
اِس مقام سے ثابت ہوتا ہے کہ خدا تعالیٰ کی تمام پاک کتابیں اِس بات پر متفق ہیں کہ جھوٹا نبی ہلاک کیا جاتا ہے۔ا ب اس کے مقابل یہ پیش کرنا کہ اکبر بادشاہ نے نبوت کا دعویٰ کیا یا روشن دین جالندہری نے دعویٰ کیا یا کسی اور شخص نے دعویٰ کیا اور وہ ہلاک نہیں ہوئے یہ ایک دوسری حماقت ہے جو ظاہر کی جاتی ہے۔ بھلا اگر یہ سچ ہے کہ ان لوگوں نے نبوت کے دعوے کئے اور تیئیس برس تک ہلاک نہ ہوئے تو پہلے اُن لوگوں کی خاص تحریر سے ان کا دعویٰ ثابت کرنا چاہئے اور وہ الہام پیش کرنا چاہئے جو الہام انہوں نے خدا کے نام پر لوگوں کو سُنایا۔ یعنی یہ کہا کہ ان لفظوں کے ساتھ میرے پر وحی نازل ہوئی ہے کہ مَیں خدا کا رسول ہوں۔ اصل لفظ اُن کی وحی کے کامل ثبوت کے ساتھ پیش کرنے چاہئیں۔ کیونکہ ہماری تمام بحث وحی نبوت میں ہے جس کی نسبت یہ ضروری ہے کہ بعض کلمات پیش کرکے یہ کہا جائے کہ یہ خدا کا کلام ہے جو ہمارے پر نازل ہوا ہے۔
غرض پہلے تو یہ ثبوت دینا چاہئے کہ کونسا کلام الٰہی اس شخص نے پیش کیا ہے جس نے نبوت کا دعویٰ کیا پھر بعد اس کے یہ ثبوت دینا چاہئے کہ جو تیئیس برس تک کلام الٰہی اس پر نازل ہوتا رہا وہ کیا ہے یعنی کل وہ کلام جو کلام الٰہی کے دعوے پر لوگوں کو سُنایا گیا ہے پیش کرنا چاہئے۔ جس سے پتہ لگ سکے کہ تیئیس برس تک متفرق وقتوں میںؔ وہ کلام اس غرض سے پیش کیا گیا تھا کہ وہ خدا کا کلام ہے۔ یا ایک مجموعی کتاب کے طور پر قرآن شریف کی طرح اس دعوے سے شائع کیا گیا تھا کہ یہ خدا کا کلام ہے جو میرے پر نازل ہوا ہے۔ جب تک ایسا ثبوت نہ ہو تب تک بے ایمانوں کی طرح قرآن شریف پر حملہ کرنا اور آیت لو تقوّل کو ہنسی ٹھٹھے میں اُڑانا اُن شریر لوگوں کا کام ہے جن کو خدا تعالیٰ پر بھی ایمان نہیں اور صرف زبان سے کلمہ پڑھتے اور باطن میں اسلام سے بھی منکر ہیں۔
منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 478
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 478
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/478/mode/1up
478
ضمیمہ اربعین نمبر۲
اعلان!
متعلق صفحہ۳۰
اس امر کا اظہار ضروری سمجھا گیا ہے کہ اربعین نمبر۲ کے صفحہ ۳۰ پر جو تاریخ انعقاد مجمع قرار دی گئی ہے یعنی ۱۵؍اکتوبر ۱۹۰۰ء وہ اس وقت تجویز کی گئی تھی جبکہ ہم نے ۷؍اگست ۱۹۰۰ء کو مضمون لکھ کر کاتب کے سپرد کر دیا تھا۔ لیکن اِس اثناء میں پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کے ساتھ اشتہارات جاری ہوئے اور رسالہ تحفہ گولڑویہ کے تیار کرنے کی وجہ سے اربعین نمبر۲ کا چھپنا ملتوی رہا۔ اس لئے میعاد مذکور ہماری رائے میں اب ناکافی ہے۔ لہٰذا ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ بجائے ۱۵؍اکتوبر کے ۲۵؍دسمبر۱۹۰۰ء قرار دی جائے تاکہ کسی صاحب کو گنجائش اعتراض نہ رہے۔ اور مولوی صاحبان کو لازم ہوگا کہ تاریخ مقررہ کے تین ہفتہ پہلے اطلاع دیں کہ کہاں اور کس موقعہ پر جمع ہونا پسند کرتے ہیں۔ آیا لاہور میں یا امرتسر میں یا بٹالہ میں۔ اور یہ بھی یاد رہے کہ جب تک کم از کم چالیس علماء و فقراء نامی کی درخواست ہمارے پاس نہیں آئے گی تب تک ہم مقام مقررہ میں وقت مقررہ پر حاضر نہیں ہوں گے۔
الراقم مرزا غلام احمد از قادیاں ۲۹؍ستمبر۱۹۰۰ء
(ضیاء الاسلام پریس قادیان)
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 479
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 479
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/479/mode/1up
479
ضمیمہؔ اربعین نمبر ۳و۴
3
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم
پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی
ناظرین کو معلوم ہوگا کہ مَیں نے مخالف مولویوں اور سجادہ نشینوں کی ہر روز کی تکذیب اور زبان درازیاں دیکھ کر اور بہت سی گالیاں سن کر اُن کی اس درخواست کے بعد کہ ہمیں کوئی نشان دکھلایا جائے ایک اشتہار شائع کیا تھا۔ جس میں ان لوگوں میں سے مخاطب خاص پیر مہر علی شاہ صاحب تھے۔ اس اشتہار کا خلاصہ مضمون یہ تھا کہ اب تک مباحثات مذہبی بہت ہو چکے جن سے مخالف مولویوں نے کچھ بھی فائدہ نہیں اٹھایا۔ اور چونکہ وہ ہمیشہ آسمانی نشانوں کی درخواست کرتے رہتے ہیں کچھ تعجب نہیں کہ کسی وقت ان سے فائدہ اُٹھا لیں۔ اس بنا پر یہ امر پیش کیا گیا تھا کہ پیر مہر علی شاہ صاحب جو علاوہ کمالات پیری کے علمی توغل کا بھی دم مارتے ہیں اور اپنے علم کے بھروسہ پر جوش میں آکر انہوں نے میری نسبت فتویٰ تکفیر کو تازہ کیا اور عوام کو بھڑکانے کیلئے میری تکذیب کے متعلق ایک کتاب لکھی اور اس میں اپنے مایۂ علمی پر فخر کرکے میری نسبت یہ زور لگایا کہ یہ شخص علم حدیث اور قرآن سے بے خبر ہے۔ اور اس طرح سرحدی لوگوں کو میری نسبت مخالفانہ جوش دلایا۔ اور علم قرآن کا دعویٰ کیا۔ اگر یہ دعویٰ ان کا سچ ہے کہ اُن کو علم کتاب اللہ میں بصیرت تام عنایت کی گئی ہے تو پھر کسی کو اُن کی پیروی سے انکار نہیں چاہئے اورعلم قرآن سے بلاشبہ باخدا اور راستباز ہونا بھی ثابت ہے۔ کیونکہ بموجب آیت 33 ۱ صرف پاک باطن لوگوں کو ہی کتاب عزیز کا علم دیا جاتا ہے۔ لیکن صرف
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 480
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 480
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/480/mode/1up
480
دعویٰ قابل تسلیم نہیں بلکہ ہر ایک چیز کا قدر امتحان سے ہو سکتا ہے۔ اور امتحان کا ذریعہ مقابلہ ہے کیونکہ روشنی ظلمت سے ہی شناخت کی جاتی ہے۔ اور چونکہ مجھے خدا تعالیٰ نے اس الہام سے مشرف فرمایا ہے کہ :۔ الرّحمٰن علّم القرآن کہ خدا نے تجھے قرآن سکھلایا اس لئے میرے لئے صدق یا کذب کے پرکھنے کے لئے یہ نشان کافی ہوگا کہ پیر ؔ مہر علی شاہ صاحب میرے مقابل پر کسی سورۃ قرآن شریف کی عربی فصیح، بلیغ میں تفسیر لکھیں۔ اگر وہ فائق اور غالب رہے تو پھر اُن کی بزرگی ماننے میں مجھ کو کچھ کلام نہیں ہوگا۔ پس مَیں نے اس امر کو قرار دے کر اُن کی دعوت میں اشتہار شائع کیا جس میں سراسر نیک نیتی سے کام لیا گیا تھا۔ لیکن اس کے جواب میں جس چال کو انہوں نے اختیار کیا ہے اس سے صاف ثابت ہو گیا کہ اُن کو قرآن شریف سے کچھ بھی مناسبت نہیں اور نہ علم میں کچھ دخل ہے۔ یعنی انہوں نے صاف گریز کی راہ اختیار کی اور جیسا کہ عام چال بازوں کا دستور ہوتا ہے یہ اشتہار شائع کیا کہ اوّل مجھ سے حدیث اور قرآن سے اپنے عقائد میں فیصلہ کر لیں پھر اگر مولوی محمد حسین اور اُن کے دوسرے دو رفیق کہہ دیں کہ مہر علی شاہ کے عقائد صحیح ہیں تو بلا توقف اسی وقت میری بیعت کر لیں۔ پھر بیعت کے بعد عربی تفسیر لکھنے کی بھی اجازت دی جائے گی مجھے اس جواب کو پڑھ کر بلا اختیار اُن کی حالت پر رونا آیا۔ اور اُن کی حق طلبی کی نسبت جوامیدیں تھیں سب خاک میں مل گئیں۔
اب اس اشتہار لکھنے کا یہ موجب نہیں ہے کہ ہمیں ان کی ذات پر کچھ امید باقی ہے۔ بلکہ یہ موجب ہے کہ باوصف اس کے کہ اس معاملہ کو دو مہینے سے زیادہ عرصہ گذر گیا مگر اب تک اُن کے متعلّقین سبّ و شتم
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 481
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 481
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/481/mode/1up
481
سے باز نہیں آتے* اور ہفتہ میں کوئی نہ کوئی ایسا اشتہار پہنچ جاتا ہے جس میں پیر مہر علی شاہ کو آسمان پر چڑھایا ہوا ہوتا ہے اور میری نسبت گالیوں سے کاغذ بھرا ہوا ہوتا ہے۔ اور عوام کو دھوکا پر دھوکا دے رہے ہیں۔ اور میری نسبت
* منشی الٰہی بخش صاحب اکونٹنٹ نے بھی اپنی کتاب عصائے موسیٰ میں پیر صاحب کی جھوٹی فتح کا ذکر کرکے جو چاہا کہا ہے۔ بات تو تب ہے کہ کوئی انسان حیا اور انصاف کی پابندی کرکے کوئی امر ثابت بھی کرے۔ ظاہر ہے کہ اگر منشی صاحب کے نزدیک پیر مہر علی شاہ صاحب علمِ قرآن اور زبان عربی سے کچھ حصہ رکھتے ہیں جیسا کہ وہ دعویٰ کر بیٹھے ہیں تو اب چارجز عربی تفسیر سورۃ فاتحہ کی ایک لمبی مہلت ستر۷۰ دن میں اپنے گھر میں ہی بیٹھ کر اور دوسروں کی مدد بھی لے کر میرے مقابل پر لکھنا اُن کے لئے کیا مشکل بات ہے۔ اُن کی حمایت کرنے والے اگر ایمان سے حمایت کرتے ہیں تو اب تو اُن پر زور دیں۔ ورنہ ہماری یہ دعوت آئندہ نسلوں کے لئے بھی ایک چمکتا ہوا ثبوت ہماری طرف سے ہوگا کہ اس قدر ہم نے اس مقابلہ کے لئے کوشش کی۔پانسو ۵۰۰ روپیہ انعام دینا بھی کیا لیکن پیر صاحب اور ان کے حامیوں نے اس طرف رُخ نہ کیا۔ ظاہر ہے کہ اگر بالفرض کوئی کُشتی دو۲ پہلوانوں کی مشتبہ ہو جائے۔ تو دوسری مرتبہ کشتی کرائی جاتی ہے۔ پھر کیا وجہ ہے کہ ایک فریق تو اس دوبارہ کشتی کے لئے کھڑا ہے تا احمق انسانوں کا شبہ دُور ہو جائے اور دوسرا شخص جیتتا ہے اور میدان میں اس کے مقابل پر کھڑا نہیں ہوتا اور بیہودہ عذر پیش کرتا ہے ناظرین برائے خدا ذرا سوچو کہ کیا یہ عذر بدنیتی سے خالی ہے کہ پہلے مجھ سے منقولی بحث کرو پھر اپنے تین۳ دشمنوں کی مخالفانہ گواہی پر میری بیعت بھی کر لو اوراس بات کی پرواہ نہ کرو کہ تمہارا خدا سے وعدہ ہے کہ ایسی بحثیں میں کبھی نہیں کروں گا پھر بیعت کرنے کے بعد بالمقابل تفسیر لکھنے کی اجازت ہو سکتی ہے۔ یہ پیر صاحب کا جواب ہے جس کی نسبت کہا جاتا ہے کہ انہوں نے شرط دعوت منظور کر لی تھی۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 482
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 482
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/482/mode/1up
482
کہتے ہیں کہ دیکھو اس شخص نے کس قدر ظلم کیا کہ پیر مہر علی شاہ صاحب جیسے مقدس انسان بالمقابل تفسیر لکھنے کے لئے صعوبت سفر اٹھا کر لاہور میں پہنچے مگر یہ شخص اس بات پر اطلاع پاکر کہ درحقیقت وہ بزرگ نابغہ زمان اور سحبان دوران اور علم معارف قرآن میں لاثانی روزگار ہیں اپنے گھر کے کسی کوٹھہ میں چھپ گیا ورنہ حضرت پیر صاحب کی طرف سے معارف قرآنی کے بیان کرنے اور زبان عربی کی بلاغت فصاحت دکھلانے میں بڑا نشان ظاہر ہوتا۔ لہٰذا آج میرے دل میں ایک تجویز خدا تعالیٰ ؔ کی طرف سے ڈالی گئی جس کو مَیں اتمام حجت کے لئے پیش کرتا ہوں اور یقین ہے کہ پیر مہر علی صاحب کی حقیقت اس سے کھل جائے گی۔ کیونکہ تمام دنیا اندھی نہیں ہے انہی میں وہ لوگ بھی ہیں جو کچھ انصاف رکھتے ہیں۔ اور وہ تدبیر یہ ہے کہ آج مَیں اُن متواتر اشتہارات کا جو پیر مہر علی شاہ صاحب کی تائید میں نکل رہے ہیں یہ جواب دیتا ہوں کہ اگر درحقیقت پیر مہر علی شاہ صاحب علم معارف قرآن اور زبان عربی کی ادب اور فصاحت بلاغت میں یگانہ روزگار ہیں تو یقین ہے کہ اب تک وہ طاقتیں اُن میں موجود ہوں گی کیونکہ لاہور آنے پر ابھی کچھ بہت زمانہ نہیں گذرا۔ اس لئے مَیں یہ تجویز کرتا ہوں کہ مَیں اِسی جگہ بجائے خود سورۃ فاتحہ کی عربی فصیح میں تفسیر لکھ کر اس سے اپنے دعویٰ کو ثابت کروں اور اس کے متعلق معارف اور حقائق سورہ ممدوحہ کے بھی بیان کروں۔ اور حضرت پیر صاحب میرے مخالف آسمان سے آنے والے مسیح اور خونی مہدی کا ثبوت اس سے ثابت کریں اور جس طرح چاہیں سورۃ فاتحہ سے استنباط کرکے میرے مخالف عربی فصیح بلیغ میں براہین قاطعہ اور معارف ساطعہ تحریر فرماویں۔ یہ دونوں کتابیں دسمبر ۱۹۰۰ء کی پندرہ تاریخ سے ستر۷۰ دن تک چھپ کر
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 483
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 483
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/483/mode/1up
483
شائع ہو جانی چاہئے۔* تب اہل علم لوگ خود مقابلہ اور موازنہ کر لیں گے۔ اور اگر اہل علم میں سے تین۳ کس جوادیب اور اہل زبان ہوں اور فریقین سے کچھ تعلق نہ رکھتے ہوں قسم کھا کر کہہ دیں کہ پیر صاحب کی کتاب کیا بلاغت اور فصاحت کے رُو سے اور کیا معارف قرآنی کے رُو سے فائق ہے تو مَیں عہد صحیح شرعی کرتا ہوں کہ پانسو روپیہ نقد بلا توقف پیر صاحب کی نذر کروں گا اور اس صورت میں اس کوفت کا بھی تدارک ہو جائے گا جو پیر صاحب سے تعلق رکھنے والے ہر روز بیان کرکے روتے ہیں جو ناحق پیر صاحب کو لاہور آنے کی تکلیف دی گئی۔ اور یہ تجویز پیر صاحب کے لئے بھی سراسر بہتر ہے کیونکہ پیر صاحب کو شائد معلوم ہو یا نہ ہو کہ عقلمند لوگ ہرگز اس بات کے قائل نہیں ہیں کہ پیر صاحب کو علم قرآن میں کچھ دخل ہے۔ یا وہ عربی فصیح بلیغ کی ایک سطر بھی لکھ سکتے ہیں بلکہ ہمیں ان کے خاص دوستوں سے یہ روایت پہنچی ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ بہت خیر ہوئی کہ پیر صاحب کو بالمقابل تفسیر عربی لکھنے کا اتفاؔ ق پیش نہیں آیا۔ ورنہ اُن کے تمام دوست ان کے طفیل سے شاھت الوجوہ سے ضرور حصّہ لیتے۔ سو اس میں کچھ شک نہیں کہ اُن کے بعض دوست جن کے دلوں میں یہ خیالات ہیں جب پیر صاحب کی عربی تفسیر مزیّن بہ بلاغت وفصاحت دیکھ لیں گے تو ان کے پوشیدہ شبہات جو پیر صاحب کی نسبت رکھتے ہیں جاتے رہیں گے اور یہ امر موجب رجوع خلائق ہوگا۔ جو اس زمانہ کے ایسے پیر صاحبوں کا عین مدعا ہوا کرتا ہے۔ اور اگر پیر صاحب مغلوب ہوئے تو تسلّی رکھیں کہ ہم اُن سے
یعنی ۱۵؍دسمبر۱۹۰۰ء سے ۲۵؍فروری ۱۹۰۱ء تک میعاد تفسیر لکھنے کی ہے اور چھپائی کے دن بھی اسی میں ہیں۔ ستر۷۰ دن میں دونوں فریق کی کتابیں شائع ہو جانی چاہئیں۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 484
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 484
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/484/mode/1up
484
کچھ نہیں مانگتے اور نہ ان کو بیعت کرنے کے لئے مجبور کرتے ہیں۔ صرف ہمیں یہ منظور ہے کہ پیر صاحب کے پوشیدہ جوہر اور قرآن دانی کے کمالات جس کے بھروسہ پر انہوں نے میری ردّ میں کتاب تالیف کی، لوگوں پر ظاہر ہو جائیں۔ اور شائد زلیخا کی طرح اُن کی مُنہ سے بھی3 ۱ نکل آئے۔ اور ان کے نادان دوست اخبار نویسوں کو بھی پتہ لگے کہ پیر صاحب کس سرمایہ کے آدمی ہیں مگر پیر صاحب دل گیر نہ ہوں۔ ہم ان کو اجازت دیتے ہیں کہ وہ بے شک اپنی مدد کے لئے مولوی محمد حسین بٹالوی اور مولوی عبد الجبار غزنوی اور محمد حسین بھیں وغیرہ کو بلا لیں۔ بلکہ اختیار رکھتے ہیں کہ کچھ طمع دے کر دو چار عرب کے ادیب بھی طلب کر لیں۔ فریقین کی تفسیر چا ۴ ر جز سے کم نہیں ہونی چاہئے.................... اور اگر میعاد مجوزہ تک یعنی ۱۵؍دسمبر ۱۹۰۰ء سے ۲۵؍فروری ۱۹۰۱ء تک جو ستر۷۰ دن ہیں فریقین میں سے کوئی فریق تفسیر فاتحہ چھاپ کر شائع نہ کرے اور یہ دن گذر جائیں تو وہ جھوٹا سمجھا جائے گا۔ اور اس کے کاذب ہونے کے لئے کسی اَور دلیل کی حاجت نہیں رہے گی۔ والسّلام علٰی من اتبع الھدیٰ۔
المشتھر مرزا غلام احمد از قادیاں
۱۵؍دسمبر۱۹۰۰ء
مطبوعہ ضیاء الاسلام پریس قادیاں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 485
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 485
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/485/mode/1up
01
انڈیکس
روحانی خزائن جلد۱۷
مرتبہ:مکرم محمد محمود طاہر صاحب
زیر نگرانی
سید عبدالحی
۱۔آیاتِ قرآنیہ............................ ۳
۲۔ احادیث نبویہ.......................... . ۷
۳۔الہامات حضرت مسیح موعود علیہ السلام ...... . .۹
۴۔ مضامین............................... . ۱۷
۵۔اسماء................................... ۳۸
۶۔مقامات................................ ۵۸
۷۔کتابیات............................... ۶۱
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 486
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 486
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/486/mode/1up
02
Blank Page
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 487
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 487
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/487/mode/1up
03
آیات قرآنیہ
الفاتحۃ
رب العالمین (۲) ۴۴۷
اھدنا الصراط المستقیم صراط الذین انعمت
علیھم غیر المغضوب علیھم ولاالضالین (۶۔۷)۱۱۰۔ح
۱۹۸‘۲۱۴‘۲۱۸‘۲۶۹۔ح‘۲۸۴۔ح‘۲۸۵۔ح‘ ۳۲۵۔ح
البقرۃ
ھوالذی خلق لکم ما فی الارض جمیعاً ۔۔۔ (۳۰۔۳۱)
۲۷۷۔ح
انی اعلم مالا تعلمون (۳۱) ۲۸۰۔ح
ولکم فی الارض مستقر (۳۷) ۹۱
ضربت علیھم الذلّۃ والمسکنۃ (۶۲) ۱۹۹
واتخذوا من مقام ابراہیم مصلی (۱۲۶) ۴۲۱
لا اکراہ فی الدین (۲۵۷) ۳۲
ولا تکتموا الشہادۃ و من یکتمھا فانہ اثم قلبہ
(۲۸۴) ۱۴۸۔ح
آل عمران
یا عیسیٰ انی متوفیک ۔۔۔ وجاعل الّذین اتبعوک (۵۶) ۷۴۔ح ۹۷۔ح‘ ۱۰۲‘ ۱۶۲‘۱۹۸‘۱۹۹‘ ۲۱۴‘۲۳۱‘۲۳۲ ۳۰۹‘۴۲۷۔ح
ان مثل عیسیٰ عنداللّٰہ کمثل آدم (۶۰) ۲۰۳۔ح
کنتم خیر امۃ اخرجت للناس (۱۱۱) ۱۲۰‘۱۲۲
وما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل (۱۴۵)
۹۱‘۱۷۴‘ ۲۹۵‘ ۳۱۰‘ ۳۷۴
النساء
وعاشرو ھن بالمعروف (۲۰) ۷۵۔ح‘ ۴۲۸۔ح
ویغفرما دون ذلک (۴۹) ۳۲۳۔ح
فقد اتینا ال ابراہیم الکتاب والحکمۃ واتینا ھم
ملکا عظیما (۵۵) ۲۹۹‘۳۰۰
وقولھم علی مریم بھتاناً عظیماً (۱۵۷) ۱۹۹
ماقتلوہ و ماصلبوہ و لکن شبہ لھم (۱۵۸) ۱۱۱
بل رفعہ اللہ الیہ (۱۵۹) ۹۷۔ح‘ ۱۰۱‘ ۱۱۱
وان من اھل الکتاب لیؤ منن بہ قبل موتہ (۱۶۰) ۳۰۹
المائدۃ
الیوم اکملت لکم دینکم (۴) ۱۷۴‘ ۲۵۰‘۲۵۸‘ ۲۶۰‘ ۲۶۲
فاغرینا بینھم العداوۃ والبغضاء الی یوم القیامۃ
(۱۵) ۳۰۹‘۳۲۰۔ح
والقینا بینھم العداوۃ و البغضاء الی یوم القیامۃ (۶۵)
۲۲۳‘۳۲۰۔ح
کانا یا کلان الطعام (۷۶) ۹۱‘۲۹۵
فلما توفیتنی کنت انت الرقیب علیھم (۱۱۸) ۹۰‘ ۱۰۲‘
۱۶۴‘ ۱۷۴‘ ۲۹۵‘ ۳۷۳
الانعام
ومن اظلم ممن افتری علی اللّٰہ کذبا اوکذب
باٰ یتہ (۲۲) ۸۷‘۴۳۳
الاعراف
خلقتنی من نار (۱۳) ۲۷۷
فیھا تحیون و فیھا تموتون (۲۶) ۹۰‘۲۹۵‘ ۳۱۰
لا تفتح لھم ابواب السماء (۴۱) ۱۰۹
ربنا افتح بیننا و بین قومنا بالحق و انت
خیر الفاتحین (۹۰) ۳۷‘ ۳۸۶
قال عسیٰ ربکم ان یھلک عدو کم (۱۳۰) ۲۹۹‘ ۳۰۶
قل یا یھا الناس انی رسول اللّٰہ الیکم جمیعاً
(۱۵۹) ۲۶۰‘۲۶۲
واذ تاذن ربک لیبعثن علیھم (۱۶۸) ۱۹۸
اخلد الی الارض (۱۷۷) ۱۰۳
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 488
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 488
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/488/mode/1up
04
الانفال
وما رمیت اذ رمیت و لٰکن اللّٰہ رمٰی(۱۸)
۶۸۔ح‘ ۴۲۱۔ح
التوبۃ
ان ابراہیم لا وّاہ حلیم (۱۱۴) ۱۰۲
یونس
ثم جعلنا لکم خلائف فی الارض من بعد ھم
لننظر کیف تعلمون (۱۵) ۳۰۶
فما ذا بعد الحق الاا لضلال (۳۳) ۱۱۴
امنت انہ لا الہ الا الذی امنت بہ بنو اسرائیل (۹۱)
۶۵‘۴۱۸
ھود
منھم شقی و سعید (۱۰۶) ۳۱۹۔ح
ولذالک خلقھم (۱۲۰) ۷۴۔ح‘۳۱۹۔ح‘۴۲۷۔ح
یوسف
الاٰن حصحص الحق (۵۲) ۴۵۴
انک فی ضلالک القدیم (۹۶) ۲۶۹۔ح
الرعد
ان اللّٰہ لایغیر ما بقوم حتّٰی یغیروا ما با نفسھم
(۱۲) ۲۵۷
الحجر
انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون (۱۰) ۲۶۷۔ح
النحل
اموات غیر احیاء (۲۲) ۹۱
بنی اسرائیل
لا تقف ما لیس لک بہ علم(۳۷) ۴۷‘۳۹۷‘۴۵۷۔ح
لعنۃ اللّٰہ علی الکاذبین (۶۲) ۴۵۳۔ح
وشارکھم فی الاموال والاولاد (۶۵) ۲۹۸
انّ عبادی لیس لک علیھم سلطان (۶۶) ۳۰۸۔ح
اذًا لاذقنک ضعف الحیوۃ و ضعف الممات (۷۶)۴۳۰
قل سبحان ربی ھل کنت الا بشراً رسولاً (۹۴) ۹۲
الکہف
الحمد للّٰہ الّذی انزل علی عبدہ الکتاب (۲۔۶) ۲۱۱
ولا تقولن لشایء انی فاعل ذلک غداً (۲۴) ۴۷‘۴۸‘۳۹۷
ونفخ فی الصور فجمعنا ھم جمعاً (۱۰۰) ۲۵۹
مریم
اوصانی بالصلٰوۃ والزکوٰۃ مادمت حیاً (۳۲) ۹۱
تکاد السموت یتفطرن منہ و تنشق الارض
و تخرالجبال ھدًّا (۹۱) ۲۸۷
طٰہٰ
قدخاب من افتری (۶۲) ۴۳۳
ولم نجدلہ عزمًا (۱۱۶) ۲۷۳۔ح
الانبیاء
لو کان فیھما الھۃ الا اللہ لفسدتا (۲۳) ۴۱‘۳۹۱
قلنا یا نار کونی بردًاوسلاماً علی ابراہیم
(۷۰) ۱۸۵۔ح‘۳۳۹
والّتی احصنت فرجھا فنفخنا فیھا من روحنا۔۔۔
(۹۲۔۹۵) ۲۹۷
وحرام علی قریۃ اھلکنا ھا انھم لا یرجعون ۔۔۔
(۹۶۔۹۷) ۲۷۶‘۲۹۷‘۳۱۵‘۳۲۰‘۳۲۱۔ح
وما ارسلنک الا رحمۃ للعالمین (۱۰۸)۶۸۔ح‘۴۲۱۔ح
الحج
اذن للّذین یقاتلون بانھم ظلموا۔۔۔ (۴۰۔۴۱) ۶
انّ یومًا عند ربّک کا لف سنۃ مما تعدّون (۴۸) ۲۴۶۔ح
المومنون
ثم انشاناہٗ خلقا آخر (۱۵) ۲۵۰
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 489
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 489
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/489/mode/1up
05
النور
وعداللّٰہ الّذین امنوا منکم و عملوا الصالحات
لیستخلفنھم فی الارض (۵۶) ۱۲۳‘۱۲۶۔ح‘۱۲۷‘ ۱۸۳‘
۱۸۸‘ ۱۹۰۔ح‘ ۲۰۰‘ ۲۰۱‘ ۲۰۲ ‘ ۳۰۶
الشعراء
وسیعلم الّذین ظلموا ای منقلب ینقلبون (۲۲۸) ۱۵۵
الروم
غُلبت الروم فی ادنی الارض و ھم من بعد
غلبھم سیغلبون (۳۔۴) ۳۰۷
السجدۃ
فلا تکن فی مریۃ من لقاۂ (۲۴) ۱۰۱
الاحزاب
ولکن رسول اللّٰہ و خاتم النبیین (۴۱) ۱۷۴‘ ۲۶۰
الصافات
مالکم کیف تحکمون (۱۵۵) ۴۳۴
المومن
ان یک کاذبا فعلیہ کذبہ و ان یک صادقا۔۔۔(۲۹)
۴۳۴
لخلق السموات والارض اکبر من خلق الناس
(۵۸) ۱۲۰
ح آ السجدۃ
فقضٰھنّ سبع سمٰوٰت فی یومین و اوحیٰ فی
کل سماء امرھا (۱۳) ۲۸۲۔ح‘۲۷۸۔ح‘ ۲۸۰۔ح
ارئیتم ان کان من عنداللّٰہ ثم کفر تم بہ (۵۳) ۸۷
محمد
تضع الحرب او زارھا (۵) ۸‘۴۴۴
الفتح
انا فتحنا لک فتحا مبینا ۔ لیغفر لک اللّٰہ
ماتقدم من ذنبک و ما تاخر (۲۔۳) ۴۵۱
لن تجد لسنۃ اللّٰہ تبدیلا (۲۴) ۹۵
محمد رسول اللّٰہ والّذین معہ ۔۔۔ ۔۔۔(۳۰)
۲۵۴‘ ۴۴۳
الحجرات
قالت الاعراب امنا قل لم تومنوا ولکن قولو ا
اسلمنا (۱۵) ۱۸۷
النجم
و ما ینطق عن الھویٰ ان ھو الاّ وحی یوحیٰ
(۴۔۵) ۳۶۱۔ح
علّمہ شدید القویٰ (۶) ۳۵۹۔ح‘۳۶۱۔ح
القمر
اقتربت الساعۃ وانشق القمر (۲) ۲۴۲
الواقعۃ
ثلۃ من الاولین و ثلۃ من الآخرین (۴۰۔۴۱) ۲۲۵‘۲۲۷
لا یمسہ الا المطھرون (۸۰) ۴۷۹
الحدید
ھوالّذی خلق السموات والارض فی ستۃ
ایام ثم استویٰ علی العرش (۵) ۲۷۹۔ح
الصف
و مبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد (۷)
۶۸‘۲۵۳‘ ۲۵۴‘ ۴۲۱‘ ۴۴۳
یریدون لیطفؤا نور اللّٰہ بافواھم (۹) ۱۲۴
ھوا لذی ارسل رسولہ بالھدی و دین الحق
لیظھرہ علی الدین کلہ (۱۰)
۱۲۴‘۲۰۹۔ح‘۲۱۷ ‘۲۵۹ ۲۶۰‘ ۲۶۱۔ح‘۲۶۲‘ ۴۴۴۔ح
الجمعۃ
و اٰخرین منھم لما یلحقو ابھم (۴) ۶۸۔ح‘ ۱۱۴‘ ۲۱۸
۲۲۴‘ ۲۲۸ ‘۲۴۹۔ح‘ ۲۵۳‘ ۲۶۱‘ ۲۶۳۔ح‘ ۳۰۶‘ ۳۲۵۔ح‘ ۴۲۱۔ح
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 490
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 490
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/490/mode/1up
06
الحاقۃ
انہ لقول رسول کریم و ما ھو بقول شاعر ۔۔۔
فما منکم من احد عنہ حاجزین (۴۱۔۴۸) ۳۹‘۳۸۸
لو تقول علینا (۴۵) ۴۲‘۴۳۰‘۴۳۱‘۴۳۲‘۴۳۴‘۴۶۸
نوح
لا یلدوا الا فاجراً کفارا (۲۸) ۲۹۸
الجن
فلا یظھر علی غیبہ احداً الا من ارتضیٰ من رسول
(۲۷۔۲۸) ۱۳۴‘۱۳۶‘۱۳۷
المزمل
انّا ارسلنا الیکم رسولاً شاھداً علیکم (۱۶) ۱۲۶‘۱۲۷‘
۱۸۳‘ ۳۰۳‘ ۳۰۵‘ ۳۰۶
القیامۃ
وجمع الشمس و القمر (۱۰) ۶۳‘ ۱۳۴تا۱۳۷‘۱۹۴‘ ۲۳۱‘ ۲۴۲‘ ۴۱۵
المرسلٰت
واذا الرسل اقتت (۱۲) ۲۴۴‘۲۴۵
التکویر
واذا الشمس کوّرت (۲) ۲۴۲
واذا النجوم انکدرت (۳) ۲۴۳
واذا الجبال سیرت (۴) ۲۴۲
واذا العشار عطّلت (۵) ۱۶‘۴۹‘۱۹۴‘۱۹۶
۱۹۷‘ ۲۳۱‘ ۲۴۲ ‘۳۷۵‘ ۳۹۹
واذا النفوس زوّجت (۸) ۲۴۳
واذا الصحف نشرت (۱۱) ۲۴۳
الانفطار
واذا السماء انفطرت (۲) ۲۴۲
واذا الکواکب انتثرت (۳) ۲۴۲
واذا البحار فجرت (۴) ۲۴۲
الانشقاق
اذا السماء انشقت (۲) ۲۴۳
الاعلٰی
ان ھذا لفی الصحف الاولیٰ صحف ابراہیم و
موسیٰ (۱۹۔۲۰) ۴۳۶
الفجر
ارجعی الی ربک (۲۹) ۱۰۸
الشمس
قد افلح من زکّٰھا (۱۰) ۱۵
الم نشرح
انّ مع العسر یسرا انّ مع العسر یسراً (۶۔۷) ۳۲۷
البینۃ
یتلوا صحفاً مطھرۃ فیھا کتب قیمۃ (۳۔۴) ۲۶۱۔ح‘ ۲۶۲
انّ الذین کفروامن اھل الکتاب و المشرکین (۷۔۸) ۱۲۱
الزلزال
واخرجت الارض اثقا لھا (۳) ۳۲۱۔ح‘ ۳۲۲۔ح
الھمزۃ
ویل لکل ھمزۃ لمزۃ (۲) ۴۵۲۔ح‘ ۴۵۳۔ح‘۴۵۷۔ح
اللھب
تب یدآ ابی لھب و تب (۲) ۲۱۴‘۲۱۷
الاخلاص
قل ھواللہ احد۔ اللہ الصمد ۔ لم یلد و لم یولد و
لم یکن لٰہٗ کفواً احد (۲۔۵) ۲۱۸‘ ۲۲۰‘ ۲۷۰۔ح‘
۲۷۱۔ح‘ ۲۸۵۔ح
الفلق
قل اعوذ برب الفلق من شر ما خلق ۔۔۔ حاسد اذا حسد (۲۔۶) ۲۲۰‘ ۲۷۰۔ح‘ ۲۷۱۔ح‘ ۲۸۵۔ح
النّاس
قل اعوذ برب الناس ۔۔۔ من الجنۃ والناس (۲۔۷)
۲۲۰‘ ۲۷۲۔ح
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 491
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 491
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/491/mode/1up
07
احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم
الاٰ یات بعد المأ تین ۱۳۰
امامکم منکم ۶۴۔ح‘۱۱۴‘۱۱۸‘۴۱۷۔ح
امکم منکم ۱۱۴
انّ لمھدینا اٰیتین ۶۳‘۱۳۲‘۴۱۵
انما الاعمال بالنیات ۴۵۳۔ح
اومأ الی المشرق ۱۶۶
تغزون جزیرۃ العرب فیفتحھا اللّٰہ ثم فار س
فیفتحھا اللہ ۔۔۔ ۱۲۲۔ح
خیرکم خیرکم باھلہ ۷۵۔ح‘ ۴۲۸۔ح
ذھب وھلی ۳۷۹‘۴۵۴۔ح
علماء امتی کانبیاء بنی اسرائیل ۱۲۲
قال اخبر نی من سمع النبی ؐ و ھو بوادی القریٰ ۔۔۔
من المغضوب علیھم یا رسول اللہ قال الیھود
۲۲۹۔ح
کل مولود یولد علی فطرۃ الاسلام ۱۶۸۔ح
لا صلوٰۃ الا بالفاتحۃ ۲۱۹
لا یزال الاسلام عزیزاً الی اثنی عشر خلیفۃ
کلھم من قریش ۱۲۵
لم یقت رسول اللہ ﷺ فی الخمر حداً ۲۴۴
لو کان الایمان معلقاً بالثریا لنا لہ رجل من فارس
۱۱۵‘ ۱۶۷
لو لم یبق من الدنیا الا یوم لطول اللہ ذالک
الیوم حتیٰ یبعث فیہ رجلا منی ۲۲۵۔ح
لیسو منی و لست منھم ۲۲۵۔۲۲۶
ویترک القلاص فلا یسعٰی علیھا
۱۶‘ ۱۹۴‘ ۱۹۶‘ ۱۹۸‘ ۳۷۵۔ح
یتزوّج ویولدلہ ۳۸۵۔ح
یخرج فی اٰخر الزمان دجال یختلون الدنیا بالدین
۲۱۱۔ح‘ ۲۳۵
یضع الحرب ۸‘ ۱۵‘ ۴۴۳
یکون فی اٰخر الزمان عند تظاہر من الفتن
و انقطاع من الزمن ۲۴۲
احادیث بالمعنی
آپؐ نے فرمایا کہ عمر دنیا سات ہزار سال ہے ۲۴۵۔ح
آپؐ نے فرمایا مجھے یونس پر بزرگی مت دو ۳۳۸
آدم سے قیامت تک شر انگیزی میں دجال کی مانند نہ کوئی ہوا
اور نہ ہو گا ۱۲۱
اس امت کے بعض علماء یہودیوں کی سخت پیروی کریں گے
یہاں تک اگر کسی یہودی مولوی نے اپنی ماں سے زنا کیا ہے
تو وہ بھی کریں گے۔۔۔ ۳۲۹
اصفہان سے ایک لشکر آئے گا جس کی جھنڈیاں کالی ہوں گی اور
ایک فرشتہ آواز دے گا کہ ان میں خلیفۃ اللہ المہدی ہے ۱۶۷۔ح
اگر عیسیٰ اور موسیٰ زندہ ہوتے تو میری پیروی کرتے ۲۹۵‘ ۳۷۴
اگر یہودی سوسمار کے سوراخ میں داخل ہوئے تو مسلمان بھی
داخل ہوں گے ۱۱۱۔ح
بنی فارس بنی اسحاق میں سے ہیں ۱۱۶
بیت اللہ کے نیچے سے ایک بڑا خزانہ نکلے گا ۴۴۴۔ح
جب تم دجال کو دیکھو تو سورۃ کہف کی پہلی آیتیں پڑھو ۲۱۱
جمعہ کی عصر اور مغرب کے درمیان دعا کرو اس میں
قبولیت کی گھڑی آتی ہے ۲۸۰۔ح‘۲۸۱۔ح
خدا نے آدم کو اپنی صورت پر پیدا کیا ۲۷۵۔ح
دجال دنیا میں ظاہر ہوگا اور پہلے نبوت کا دعویٰ کریگا اور
پھر خدائی کا دعویٰ کریگا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 492
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 492
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/492/mode/1up
08
دجال کی ایک آنکھ بالکل اندھی ہو گی اور ایک میں
پھولا ہو گا ۲۳۴
دنیا سات دن ہیں اور ہر ایک دن ہزار سال کا ہے ۲۴۶
سورۃ فاتحہ میں المغضوب علیہم سے مراد یہود اور الضالین
سے مراد نصاریٰ ہیں ۲۹۹۔ح
عیسیٰ کا حلیہ سرخ رنگ اور خمدار بال جبکہ آنے والے
مسیح کا حلیہ گندم گوں رنگ اور سیدھے بال ۱۱۹
عیسیٰ علیہ السلام نے ۱۲۰ سال عمر پائی ۱۰۱‘ ۱۶۴‘ ۲۹۵‘۳۱۱‘۳۷۴
عیسیٰ بن مریم کے بعد کوئی مسّ شیطان سے محفوظ نہیں رہا ۳۰۸۔ح
قرآن کیلئے ظہر اور بطن ہے اور وہ علم اولین وآخرین پر
مشتمل ہے ۲۱۶۔ح
مجھے قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ
آج سے ایک سو برس گزرنے پر زمین پر کوئی زندہ نہیں
رہے گا ۹۹۔ح
مسیح کو ابتلا کے زمانہ میں حکم ہوا کہ کسی اور ملک کی طرف
چلا جاتا یہود کے دکھوں سے بچ جائے ۹۹‘ ۱۰۰
مسیح سیاح نبی ہے ۱۰۷‘ ۱۰۸
مسیح خدا سے حکم پا کر اپنے وطن سے برطبق سنت جمیع انبیاء
ہجرت کر گئے ۱۶۴
مسیح آخر الزمان ایمان اور امن کو قائم کر دیگا اور شرک محو
کر یگا اور ملل باطلہ کو ہلاک کریگا ۱۱۵
جب مسیح دوبارہ دنیا میں آئے گا تو تمام دینی جنگوں کا
خاتمہ کر دے گا ۲۸
مسیح موعود کے ظہور کے وقت سیفی جہاد اورمذہبی جنگوں کا
خاتمہ ہو جائے گا اور وہ صلح کی بنیاد ڈالے گا ۸
مسیح دمشق کے شرقی منارہ کی طرف اترے گا ۱۶۱‘۱۶۵۔ح
مسیح موعود کسر صلیب کے لئے آئے گا اور ایسے وقت میں
آئے گا کہ جب ملک میں ہر پہلو سے بے اعتدالیاں
پھیلی ہوں گی ۱۲۸
مسیح موعود کے وقت ستارہ ذوالسنین نکلے گا ۴۹‘ ۳۹۹
مسیح دو زرد چادروں میں نازل ہو گا ۴۷۰
مسیح موعود آئے گا تو علماء اس کی مخالفت کریں گے‘
قتل کے فتوے دیں گے ۴۰۴
مسیح موعود کی تکفیر ہو گی ۲۱۳۔ح
مسیح کے وقت میں اونٹ ترک کر دئیے جائیں گے ۴۹‘۳۹۸
مسیح کے وقت طاعون پڑے گی‘ حج سے روکا جائے گا ۴۹‘۳۹۹
مسیح ایسے وقت میں آئیگا جبکہ رومی طاقتوں کے ساتھ
اسلامی سلطنت مقابلہ نہیں کر سکیں گی ۳۰۵
کیسی خوش قسمت وہ امت ہے جس کے اول سر پر میں ہوں
اور آخر میں مسیح موعود ہے ۳۶۹
معراج کی رات آنحضورؐ نے حضرت عیسیٰ کو وفات شدہ
روحوں میں دیکھا ۱۷‘۲۹۵
موسیٰ ہر سال دس ہزار قدوسیوں کے ساتھ خانہ کعبہ کے حج
کو آتا ہے ۱۰۱
مہدی زمین کو عدل سے بھر دے گا ۱۱۵
مہدی کی شہادت کے لئے رمضان کے مہینہ میں
خسوف و کسوف ہو گا ۴۸
میں دوست رکھتا ہوں کہ خدا کی راہ میں قتل کیا جاؤں اور
پھر زندہ کیا جاؤں اور پھر قتل کیا جاؤں ۱۰۳
ہر ایک صدی کے سر پر مجدد آتا ہے ۲۶۰۔ح‘۲۶۷۔ح
یہود کی طرح اس امت کے علماء بھی مسیح موعود پر کفر کا فتویٰ
لگائیں گے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 493
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 493
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/493/mode/1up
09
الہامات حضرت مسیح موعود علیہ السلام
عربی الہامات
اختر تک لنفسی ۵۹،۴۱۰
اذاجاء نصر اللّٰہ والفتح و انتھی امر الزمان الینا الیس
ھذا بالحق ۶۷،۳۵۲،۳۸۰،۴۱۹
اذا نصراللّٰہ المومن جعل لہ الحاسدین ۔۔۔ ۳۵۳
اذ التقی الفئتان ۳۸۵
اذیمکربک الذی کفّر ۲۱۵
اذکر نعمتی رئیت خدیجتی ۳۸۵
اردت ان استخلف فخلقت اٰدم ۵۹،۲۵۱،۲۷۴۔ح
۳۵۳،۳۸۰،۳۸۵،۴۱۱
اشجع الناس ۳۵۲
اشکر نعمتی رئیت خدیجتی ۱۱۷
اصحاب الصفۃ و ما ادراک ما
اصحاب الصفۃ ۔۔۔ ۳۵۰
اعمل ماشئت فانی قد غفرت لک ۳۵۵
افتاتون السحر وانتم تبصرون ۳۸۱
اکان للناس عجبًٰاقل ھو اللّٰہ عجیب ۳۵۳
الا ان روح اللّٰہ قریب ۳۸۰
الا ان نصراللّٰہ قریب ۳۵۲،۳۸۰
الا انھا فتنۃ من اللّٰہ ۔۔۔ ۳۵۴،۴۱۲
الارض والسماء معک کما ھو معی ۳۵۳
الا مراض تشاع۔۔۔ ۳۸۴
الامام خیر الانام ۳۸۲
الانعامات المتواترۃ ۴۵۲۔ح
الحمد للّٰہ الذی جعلک المسیح
ابن مریم ۶۹،۳۸۱،۳۸۵،۴۲۲
الحمد للّٰہ الذی جعل لکم الصھر والنسب ۷۱،۱۱۷،۳۸۵،۴۲۳
الذین اٰمنوا ولم یلبسوا ایمانھم ۔۔۔ ۳۸۳
الذین یبا یعونک انما یبا یعون اللّٰہ ۳۸۲
الرحمن علّم القرآن ۵۹،۳۵۱،۳۵۴،۴۱۰،۴۸۰
الرحی تدور وینزل القضاء ۳۸۴
السلام علیک انا انزلنا ک۔۔۔ ۴۸۴
العین وعلی الاُخریین ۳۸۴
الفتنۃ ھھنا فاصبر کما صبراولوالعزم ۶۰،۳۵۴،۳۸۴
الفوق معک والتحت مع اعداء ک ۳۸۵،۴۲۲
اللّٰہ حافظہ عنایۃ اللّٰہ حافظہ ۳۵۵
اللّٰہ خیر حافظا و ھو ارحم الراحمین ۳۵۵
اللّٰہ ولی حنان ۷۳،۴۲۶
الم ترانا نأتی الارض ننقصھا۔۔۔ ۳۸۲،۳۸۵
الم تعلم ان اللّٰہ علیٰ کل شیء قدیر ۳۸۵
الیس اللّٰہ بکاف عبدہ ۴۳،۳۹۳
الیہ یصعد الکلم الطیب سلام علیٰ ابراہیم ۔۔۔۳۵۵
ام حسبتم ان اصحاب الکہف ۔۔۔ ۳۵۵
ام یقولون نحن جمیع منتصر ۷۱،۴۲۳
امم یسرنا لھم الہدیٰ و امم۔۔۔ ۳۸۱
ان ھذا الا سحر یؤثر ۶۰
ان ھذا الا قول البشر ۳۸۱
اناراللّٰہ برھانہ ۳۵۲
انت الشیخ المسیح الذی لایضاع وقتہ ۶۹،۳۸۲،۴۲۲
انت الشیخ المسیح وانی معک و مع انصارک ۳۸۲
انت القائم علیٰ نفسہ مظہر الحی ۷۱،۴۲۳
انت برھان و انت فرقان ۔۔۔ ۳۸۵
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 494
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 494
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/494/mode/1up
10
انت تربی فی حجر النبی ۔۔۔ ۷۱،۴۲۴
انت قابل یاتیک وابل ۷۰،۳۸۴،۴۲۳
انت مدینۃ العلم ۷۰،۴۲۳
انت مرادی و معی ۵۹،۴۱۰
انت معی وانا معک ۳۵۵،۳۸۴
انت معی وانا معک یا ابراہیم ۳۸۵
انت من ماء نا وھم من فشل ۷۱،۴۲۳
انت منی بمنزلۃ اولادی ۴۵۲۔ح
انت منی بمنزلۃ توحیدی و تفریدی
۵۹،۶۱۔ح،۵۳،۴۱۰،۴۱۳۔ح
انت منی بمنزلۃ لا یعلمھا الخلق ۳۵۵،۳۸۰
انت منی یا ابراہیم ۷۰،۴۲۳
انت وجیہ فی حضرتی ۵۹،۳۵۳،۴۱۰
انت وقارہ فکیف یترکک ۳۸۲
انذر قومک و قل انی نذیر مبین ۷۱،۴۲۳
ان الذین کفروا وصدوا عن سبیل اللّٰہ ۔۔۔ ۱۱۶،۳۵۴
ان السماوات والارض کانتا رتقا ففتقنا ھما ۱۷،۳۵۴،۳۸۰
ان اللہ مع الذین اتقوا والذین ھم یحسنون الحسنیٰ
۷۱،۳۸۴،۴۲۴،۴۵۲۔ح
ان حبّی قریب ۳۸۴،۴۲۳
ان حبی قریب مستتر ۷۰
ان ربّک لبا لمرصاد ۳۸۴
ان فضل اللّٰہ لاٰتٍ ۷۱،۳۸۴،۴۲۴
ان ھذا الرجل یجوح الدین ۷۲،۳۸۱،۴۲۵
ان یومی لفصل عظیم ۷۳،۳۵۵،۴۲۶
انّا اتیناک الدنیا و خزائن ۔۔۔ ۳۸۰
انا اتینٰک الکوثر ۔۔۔ ۳۸۴
انا اخرجنا لک زروعاً یا ابراہیم ۷۱،۴۲۳
انا اذا نزلنا بساحۃ قوم ۔۔۔ ۳۸۴
انا ارسلنا احمد الیٰ قومہ فاعرضوا ۷۰،۳۸۴،۴۲۳
انا ارسلنا الیک شواظاً من نار ۳۸۴
انا انزلنا وکان اللّٰہ قدیراً ۷۰،۴۲۳
انا انزلناہ قریباً من القادیان ۔۔۔ ۳۵۴،۳۸۰
انا بدّک اللازم انا محییک۔۔۔ ۳۵۴
انا زوجنا کھا ۳۸۳
انا فتحنا لک فتحامبینا فتح الولی ۔۔۔ ۳۵۲
انا کفیناک المستھزئین ۳۵۲،۳۸۴
انا نرید ان نعزک و نحفظک ۳۸۵
انا نعلم الامر وانا لعالمون ۳۸۵
انک باعیننا ۳۵۳
انک باعیننا سمیتک المتوکل ۳۵۲
انک علیٰ صراط مستقیم ۳۸۱
انماامرنا اذا اردنا شیءًا۔۔۔ ۳۸۳
انہ سیجعل الولدان شیباً ۳۸۴
انہ قریب مستتر ۳۸۴
انہ معک و انہ یعلم السرّ۔۔۔ ۳۸۴
انہ ھو العلی العظیم ۳۸۰
انی اموج موج البحر ۳۸۴
انی انا الرحمٰن ذوالمجد والعلیٰ ۳۸۵
انی انا اللّٰہ ذوالسلطان ۷۳،۴۲۶
انی انا اللّٰہ فاخترنی ۷۰،۴۲۲
انی انا اللّٰہ فاعبدنی ولا تنسانی ۔۔۔ ۷۳،۳۸۴،۴۲۶
انی انا اللّٰہ لا الہ الا انا ۳۸۴
انی جاعلک للناس اماماً ۳۵۳
انی حاشر کل قوم یا تونک جنبا ۷۰،۴۲۳
انی حافظک ۳۸۴
انی مع الافواج اٰتیک بغتۃ ۷۰،۳۸۴،۴۲۲
انی مع الرسول اقوم ۷۳،۴۲۶
انی معک فکن معی اینما کنت
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 495
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 495
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/495/mode/1up
11
انی منجیک من الغم وکان ربک قدیراً ۳۵۲
انی مھین من اراداھانتک ۶۹،۴۲۲
ائمۃ الکفر ۳۵۵
اوقدلی یا ھامان لعلی اطلع علیٰ الہ موسیٰ ۶۰،۲۱۵،۳۵۴،۴۱۱
اھذا الذی بعث اللّٰہ ۶۰،۴۱۱
اینما تولوا فثم وجہ اللّٰہ ۳۵۲
ب۔ت۔ث
بشرٰی لک احمدی ۵۹،۴۱۰
بشریٰ لک فی ھذہ الایام ۷۰،۳۸۳،۴۲۳
بلجت اٰیاتی ۴۲۳
بورکت یا احمد وکان ما بارک اللّٰہ
فیک حقًا فیک ۵۹،۳۵۳،۴۱۰
تبارک من علم و تعلّم ۱۷۔ح،۴۲۴۔ح
تبت یدا ابی لھب و تب ۔۔۔ ۶۰،۲۱۵،۳۵۴،۴۱۱
تری اعینھم تفیض من الدمع ۳۵۰
تریٰ نسلاً بعیداً ۶۶،۳۸۰،۴۱۹
تریٰ نسلاً بعیداً ابناء القمر ۳۸۴
تفتح لھم ابواب السماء ۔۔۔ ۷۱،۳۸۳،۴۲۴
تموت وانا راض منک ۳۵۳
تنزل الرحمۃ علی ثلث العین و علی الاخرین
۴۴۔ح،۶۷،۳۸۴،۳۹۴ح،۴۱۹۔ح
تنزیل من اللّٰہ العزیز الرحیم ۷۰،۷۳،۴۲۳،۴۲۶
ثلۃ من الاولین و ثلۃ من الآخرین ۵۹،۴۱۱
ثمانین حولا او قریباً من ذٰلک ۔۔۔ ۶۶،۳۸۰،۴۱۹
ج۔ح۔خ۔د۔ذ۔ر
جاھل او مجنون ۳۸۱
جری اللّٰہ فی حلل الانبیاء ۵۹،۳۵۴،۴۱۱
جلعناک المسیح ابن مریم ۶۹،۴۲۱
حبا من اللّٰہ العزیز الاکرم ۶۰،۳۵۴،۴۱۲
حکم اللّٰہ الرحمٰن ۳۸۳
خذواالتوحید التوحید یا ابناء الفارس ۱۱۶
خذواالرفق الرفق۔۔۔ ۷۵،۴۲۸
خلق اٰدم و اکرمہ ۲۷۴۔ح،۳۵۴
خلقت لک لیلا و نھاراً ۳۵۵
دنیٰ فتدلیّٰ فکان قاب قوسین۔۔۔ ۷۳،۳۵۴،۴۲۶
ذرنی والمکذبین ۷۳،۳۸۱،۴۲۶
ربنا اننا سمعنا منادیا ینادی للایمان ۳۵۰
س۔ش۔ص۔ط۔ظ
سبحان اللّٰہ ۳۸۲
سبحان اللّٰہ انت وقارہ ۶۹،۴۲۲
سبحان اللّٰہ تبارک و تعالیٰ زاد
مجدک ۱۱۷۔ح،۳۵۳،۳۷۹
سرّک سرّی ۵۹،۴۱۰
سلام علیٰ ابراہیم صافیناہ و نجیناہ من الغم
واتخذوا من مقام ابراہیم مصلی ۶۸،۴۲۰
سلام علیک جعلت مبارکاً ۳۵۳
سلام علیکم طبتم فادخلوھا اٰمنین ۳۵۳
سلام قولا من رب رحیم ۳۸۰،۳۸۴
سناخذہ من مارن اوخر طوم ۷۰،۴۲۲
سنریھم اٰیاتنا فی الاٰفاق ۔۔۔ ۳۸۳
سنلقی فی قلوبھم الرعب ۳۵۲
سیقول العدولست مرسلا ۷۰،۴۲۲
سیھزم الجمع و یولون الدبر ۷۱،۴۲۳
شانک عجیب و اجرک قریب ۳۵۳
شاھت الوجوہ ۳۸۳
صدق اللّٰہ ورسولہ و کان امراللّٰہ مفعولاً ۳۵۴،۳۸۰
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 496
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 496
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/496/mode/1up
12
طیب مقبول الرحمٰن ۷۰
ظفر مبین ۳۸۴
ع۔غ
عسی اللّٰہ ان یجعل بینکم و بین الذین عادیتم ۔۔۔
۷۳،۳۸۵،۴۲۶
عسی ربکم ان یرحمکم۔۔۔ ۳۵۲
عطاءً غیر مجذوذ ۶۰،۳۵۴،۳۸۰،۴۱۲
علّم القرآن ۷۳،۴۲۶
علیک برکات و سلام ۳۸۴
علیھم دائرۃ السوء ۳۸۲
عنایۃ اللّٰہ حافظک ۳۸۴
غرست کرامتک بیدی ۳۵۳
غرست لک قدرتی بیدی ۵۹،۴۱۰
ف۔ق ۔ک
فادخلوا الجنۃ ان شاء اللّٰہ اٰمنین ۳۵۳
فاصبرحتی یاتیک امرنا ۳۸۲
فانتظروا الٰایات حتی حین ۳۸۲
فانظروا اٰیاتی حتیّٰ حین ۳۸۳
فانی مع الرسول اقوم ۳۸۵
فبای حدیث بعدہ تحکمون ۷۳،۴۲۶
فتح و ظفر ۳۸۴
فحان ان تعان تعرف بین الناس
۵۹،۶۱۔ح،۳۵۳،۴۱۰،۴۱۳۔ح
فذرنی والمکذبین ۳۸۰
فسیکفکھم اللّٰہ ویردھا الیک ۳۸۲
فقلنا یا نار کونی برداً ۴۵۲۔ح
فکیف یترکک ۶۹،۴۲۲
قاتلھم اللّٰہ انی یؤفکون ۳۸۱
قال انی اعلم مالا تعلمون ۳۸۲
قال لا خوف علیک ۔۔۔ ۷۱
قالوا اتجعل فیھا من یفسد فیھا ۳۸۲
قالوا لنھلکنک قال لا خوف۔۔۔ ۷۱،۴۲۳
قدابتلی المومنون ثم۔۔۔ ۳۸۴
قل اعملوا علیٰ مکانتکم ۔۔۔ ۳۸۲
قل ان افتریتہ فعلی اجرامی ۷۳،۳۵۲،۳۸۱،۴۲۵
قل ان کنتم تحبون اللّٰہ فاتبعونی ۔۔۔ ۵۹،۳۵۲،۳۸۱‘۴۱۰
قل ان ھدی اللّٰہ ھو الھدیٰ ۳۸۱،۴۳۶
قل انما انا بشرمثلکم یوحٰی الی ۔۔۔ ۳۵۴
قل انی امرت وانا اول المومنین ۵۹،۳۵۲،۴۱۰
قل ای و ربی انہ لحق ۔۔۔ ۱۷،۳۸۳،۳۸۴،۴۲۴
قل جاء الحق و زھق الباطل ۷۲،۳۸۵،۴۲۵
قل جاء کم نور من اللّٰہ فلا تکفروا۔۔۔ ۳۵۴
قل رب انی اخترتک علیٰ کل شی ء ۷۰،۴۲۲
قل رب لا تذرنی فرداً۔۔۔ ۴۲۰
قل عندی شہادۃ من اللّٰہ۔۔۔ ۶۰،۶۳،۶۴،۱۴۳،۳۵۲،۴۱۱،۴۱۵
قل للمومنین یغضوا من ابصارھم ویحفظوا
فروجھم ذالک ازکیٰ لھم ۴۳۵،۴۳۶
قل لو کان الامر من عندغیر اللّٰہ ۔۔۔ ۷۲،۳۸۳،۴۲۵
قل ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین ۳۵۵
قل ھو اللّٰہ ثم ذرھم فی خوضھم یلعبون ۳۵۲،۳۵۳
قل ھواللّٰہ عجیب ۳۵۵
قل یا ایھا الکفار انی من الصادقین ۳۸۲،۳۸۳
قول الحق الذی فیہ تمترون ۳۵۴
قوم متشاکسون ۳۸۲
کتاب الولی ذوالفقار علی ۳۵۴
کتب اللّٰہ لاغلبن انا ورسلی ۶۰،۳۵۵،۴۱۱
کذالک لتکون اٰیۃ للمومنین ۴۱۱
کذبوا باٰیاتنا وکانوا بھایستھزء ون
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 497
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 497
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/497/mode/1up
13
کل یوم ھو فی شان ۳۵۵
کمثلک در لا یضاع ۳۸۲،۴۲۲
کن مع اللّٰہ حیثما کنت ۳۵۲
کنت کنزا مخفیا فاحببت ان اعرف۔۔۔ ۵۹،۳۵۴،۴۱۱
کنتم خیر امۃ اخرجت للناس۔۔۔ ۳۵۲
ل۔م۔ن
لا الہ الا ھو یعلم کل شیء و یریٰ ۷۱،۳۸۴،۴۲۴
لا تثریب علیکم الیوم یغفراللّٰہ لکم۔۔۔۷۳،۳۸۳،۴۲۶
لاتخف انک انت الاعلیٰ ۳۵۵
لا تعجبن من امری ۳۸۵
لامبدل لکمات اللّٰہ ۶۰،۳۵۲،۳۵۵،۳۸۰،۳۸۲
لا ید الا یدی ۳۸۴
لایسئل عما یفعل و ھم یسئلون ۳۸۱
لتنذر قوما ما ا نذر اٰباء ھم ۔۔۔ ۷۳،۳۸۵،۴۲۶
لخلیفۃ اللّٰہ السلطان ۳۸۳
لنحیینک حیٰوۃ طیبۃ۔۔۔ ۶۹،۴۲۲
لیقیم الشریعۃ و یحی الدین ۵۹
لیظھرہ علی الدین کلہ ۲۵۱
لک خطاب العزۃ ۷۴،۴۲۸
لن یجعل اللّٰہ للکافرین علی المؤمنین سبیلا ۳۸۲
لن یخزیھم اللّٰہ ۳۸۳
لوکان الایمان معلقا بالثریا لنالہ رجل
من فارس ۱۱۶
ما انت ان تترک الشیطان ۔۔۔ ۳۸۵،۴۲۲
ما اھلک اللّٰہ اھلک ۳۸۳
ماکان لہ ان یدخل فیھا۔۔۔ ۶۰،۲۱۵
مظہرالحق والعلا کان اللّٰہ نزل۔۔۔ ۴۲۲
من ھذا الذی ھو مھین ۳۸۱
نحمدک و نصلی ۳۵۲،۴۱۱
نحن نزلناہ و انّا لہ لحافظون ۳۵۵
نرید ان ننزل علیک اسراراً۔۔۔ ۳۸۳
نزلنا علیٰ ھٰذا العبد رحمۃ ۷۳،۴۲۶
و
واتخذوا من مقام ابراہیم مصلّٰی ۶۸،۴۲۰
واذا جاء نصراللّٰہ و توجھت ۔۔۔ ۳۸۳
واذ قال ربک انی جاعل ۔۔۔ ۳۸۲
واذ یمکربک الذی کفر ۶۰،۳۵۴،۴۱۱
واصنع الفلک باعیننا ووحینا ۳۸۲۔ح،۴۳۵۔ح
واعانہ علیہ قوم آخرون ۳۸۱
والذین اٰمنو ولم یلبسوا ایمانھم ۔۔۔ ۶۰،۴۱۱
والذین تابوا واصلحوا۔۔۔ ۳۸۲
والقیت علیک محبۃ منی ۔۔۔ ۳۵۴
واللّٰہ غالب علی امرہ ۔۔۔ ۶۰،۳۸۰،۳۸۵،۴۱۱
واللّٰہ متم نورہ ولوکرہ الکافرون ۳۸۰
واللّٰہ موھن کید الکافرین ۳۵۴
واللّٰہ ولیک وربک ۴۵۲۔ح
واللّٰہ یعلم وانتم لا تعلمون ۴۱۲
والملوک یتبرکون بثیابک ۶۷،۴۱۹
وامانرینک بعض الذی نعدھم ۔۔۔ ۷۳،۳۵۲
وان یتخذونک الا ھزواً ۶۰،۳۵۴،۳۸۱،۴۱۱
وان یرو آیۃ یعرضوا۔۔۔ ۶۰،۴۱۱
وانّ وعد اللّٰہ حق وان ربک فعال ۔۔۔ ۳۸۳
وانّ علیک رحمتی فی الدنیا والدین ۵۹،۴۱۰
وانا کفیناک المستھزئین ۳۸۱،۴۱۱
وانا من الظالمین منتقمون ۷۰،۴۲۲
وانا نرینک بعض الذی نعدھم۔۔۔ ۴۲۶
وانی اموج موج البحر ۷۱،۴۲۴
وانی انرت مکانک
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 498
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 498
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/498/mode/1up
14
وانی جاعل الذین اتبعوک۔۔۔ ۳۸۰
وانی رافعک الی ۷۳،۴۲۶
وانی فضلتک علی العالمین ۳۵۳
وانی لاظنّہ من الکاذبین ۲۱۵
وانی مع الافواج اٰتیک بغتۃ ۷۱،۴۲۴
وانی معک علیٰ کل حالٍ ۷۱،۴۲۴
وانت اسمی الا علیٰ ۷۰،۳۸۲،۴۲۳
وانت من ماء نا وھم من فشل ۳۸۵
وانت منی بمنزلۃ المحبوبین ۳۸۲
وانت منی بمنزلۃ توحیدی و تفریدی ۳۸۲
وانت منی بمنزلۃ لا یعلمھا الخلق ۵۹
وانت منی مبداء الامر ۷۱،۳۸۵
وانک لدینا مکین امین ۵۹،۳۸۰،۴۱۰
وانک علیٰ صراط مستقیم ۷۳،۴۲۶
وانک من المنصورین ۵۹،۳۵۴،۴۱۰
وانذر عشیرتک الاقربین ۔۔۔ ۳۸۲
وانما نوخرھم الی اجل مسمّٰی ۳۸۴
واینما تولوا فثم وجہ اللّٰہ ۳۸۵
وبالحق انزلناہ وبالحق نزل ۳۵۴
وبشرالذین اٰمنوا ان لھم قدم صدق ۔۔۔ ۳۵۵‘۳۸۳
وتریٰ نسلا بعیدا ۶۹،۴۲۲
وتفتح علی یدہ الخزائن ۔۔۔ ۳۸۳
وتمت کلمۃ ربک ۔۔۔ ۳۸۰
وتہذیب الاخلاق ۳۸۰
وجاعل الذین اتبعوک فوق الذین کفروا۔۔۔ ۵۹
وجحدوا بھا واستیقنتھا۔۔۔ ۶۰،۳۸۱،۴۱۱
وجعلوا یشھدون علیہ ویسیلون کماء منھمر ۷۰،۴۲۳
وجیھا فی الدنیا والآخرۃ و من المقربین ۵۹،۳۵۴،۳۸۱،۴۱۱
وحی من رب السماوات العلیٰ۔۔۔ ۳۸۴
وداعیا الی اللّٰہ وسراجاً منیراً ۳۵۰
وسرّک سرّی ۳۵۳
وعسیٰ ان تحبوا شیءًا ۔۔۔ ۴۲۱
وعسیٰ ان تکرھوا شیءًا۔۔۔ ۳۸۴
وفی اللّٰہ اجرک ۶۰،۴۱۲
وقالو ان ھذا الا اختلاق ۷۲،۳۵۲،۳۵۳،۳۸۱،۴۲۵
وقالوا ان ھذا الا قول البشر ۳۸۳
وقالو ان ھذا المکر مکرتموہ فی المدینۃ ۳۵۴
وقالوا ان ھوا الاافک افتری ۔۔۔ ۶۰،۳۵۳،۴۱۱
وقالوا انی لک ھذا ۶۰،۳۵۳،۴۱۱
وقالوا ربنا اغفرلنا اناکنا خاطئین ۳۸۳
وقالوا سیقلب الامر ۷۰،۳۸۰،۴۲۳
وقالوا لولا نزل علی رجل من قریتین عظیم ۳۵۴
وقالوا ما سمعنا بھذا فی اباء نا الاولین ۳۸۱
وقد بلجت اٰیاتی ۳۸۱
وقل اعملوا علیٰ مکانتکم ۔۔۔ ۳۵۲
وقیل بعدًا للقوم الظالمین ۳۸۰
وکاد ان یعرف بین الناس وکان امراللّٰہ مفعولا ۳۵۲
وکان وعداللّٰہ مفعولاً ۳۸۰
وکنتم علیٰ شفاحفرۃ فانقذکم منھا ۳۵۲
ولا تخاطبنی فی الذین ظلموا۔۔۔ ۶۰،۴۱۱
ولا تستعن من غیری ۳۸۴
ولا تیئس من روح اللّٰہ الا۔۔۔ ۳۵۲
ولا یسئل عما یفعل و ھم یسئلون ۳۵۳
ولا یکاد یبین ۳۸۱
ولا یمسہ الا المطھرون ۳۵۴
ولقد کرمنا بنی ادم و فضلنا بعضھم علی بعض۶۰،۳۵۳،۴۱۱
ولقد لبثت فیکم عمراً من قبلہ افلا تعقلون ۳۸۱
ولکید اللّٰہ اکبر ۳۸۱
وللّٰہ الامر من قبل و من بعد ۳۸۵
ولنجعلہ آیۃ للناس ورحمۃ منا ۵۹،
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 499
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 499
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/499/mode/1up
15
ولنحیینک حیٰوۃ طیبۃ ۳۸۰،۳۸۴
ولن یجعل اللّٰہ للکافرین علی المومنین سبیلاً ۷۰،۴۲۳
ولوکان الایمان معلقا بالثریا ۔۔۔ ۳۵۲،۳۵۴،۳۸۰
ولو لم یعصمک الناس یعصمک اللّٰہ ۳۸۲
ولیس لاحد ان یرد مااتیٰ ۳۸۴،۴۲۴
وما ارسلناک الا رحمۃ للعالمین ۵۹،۴۱۰
وما اصابک فمن اللّٰہ ۶۰،۳۵۴
وما سمعنا بھٰذا فی اٰباء نا الاولین ۶۰،۴۱۱
وماکان اللہ لیترکک حتی یمیز الخبیث۔۔۔ ۵۹،۶۹،۳۵۳،۴۱۰،۴۲۲
وماکانوا علی الغیب مطلعین ۳۸۰
وما ینطق عن الھوٰی ۔۔۔ ۷۳،۴۲۶
ومن اظلم ممن افتٰری علی اللّٰہ کذباً ۷۳،۳۵۲،۴۲۵
ومن ردّ من مطبعہ فلا مردلہ ۳۵۴
ومن یتبغ غیرہ لن یقبل منہ ۔۔۔ ۳۸۱
ونری فرعون وھامان۔۔۔ ۳۸۳
ونظرنا الیک وقلنا یا نار کونی برداً۔۔۔ ۳۵۳
ویاتیک نصرتی ۴۲۶
ویتم نعمتہٗ علیک فی الدنیا والآخرۃ ۳۵۳
ویخرون علی الاذقان ۳۸۳
ویرضی عنک ربک ۔۔۔ ۶۰
ویریدون ان یطفؤا نور اللّٰہ ۳۸۵
و یریدون ان یقتلوک یعصمک اللّٰہ ۳۸۴
ویعصمک اللّٰہ ولو لم یعصمک الناس ۳۸۲
ویقول العدولست مرسلا ۔۔۔ ۳۸۲
ویقولون انیٰ لک ھٰذا ۳۸۱
وینزل ما تعجب منہ ۷۱،۳۸۴،۴۲۴
وینصرہ الملائکۃ ۳۸۵
وینظرون الیک و ھم لا یبصرون ۳۸۲،۴۱۱
ویمکرون و یمکراللّٰہ واللّٰہ خیر الماکرین ۵۹،۳۸۰،۳۸۱،۴۱۰
ہ۔ی
ھذا من رحمۃ ربک لیکون آیۃ ۔۔۔ ۵۹،۳۸۰،۳۸۵،۴۱۱
ھل اتی علی الانسان حین من الدھر۔۔۔ ۳۵۳
ھوالذی ارسل رسولہ بالھدیٰ ۔۔۔ ۶۰،۷۲،۳۵۲،۳۸۰،۳۸۱،۴۱۱،۴۲۵
ھوالذی ینزل الغیث من بعد ماقنطوا ۳۵۵
ھیھات ھیھات لما توعدون ۳۸۱
یا آدم اسکن انت و زوجک الجنۃ ۳۵۳،۲۷۴۔ح
یا احمد اسکن انت و زوجک الجنۃ ۵۹،۳۵۳،۴۱۰
یا احمد بارک اللّٰہ فیک ۳۵۱
یا احمد فاضت الرحمۃ علی شفتیک ۵۹،۳۵۳،۴۱۰
یا احمد یتم اسمک ولا یتم اسمی ۳۵۳
یا احمدی انت مرادی ومعی ۳۵۳
یا عبدالقادر انی معک ۔۔۔ ۳۵۴
یا عبدی لا تخف ۳۸۵
یا عیسیٰ ان متوفیک ورافعک الی ۔۔۔ ۵۹،۲۵۷،۳۵۵،۴۱۱
یا مریم اسکن انت و زوجک الجنۃ ۳۵۳
یا تون من کل فج عمیق ۶۷،۳۵۲،۳۸۰‘۴۱۹
یاتی قمر الانبیاء و امرک یتأتی ۶۹،۳۸۵،۴۲۲
یاتیک من کل فج عمیق ۳۵۲،۳۸۰
یا تیک نصرتی انی انا الرحمٰن ۷۰،۴۲۳
یتربصون علیک الدوائر ۳۸۲
یتم نعمتہ علیک لیکون ایۃ للمومنین ۳۸۰
یجتبی الیہ من یشاء ۳۵۳،۳۸۱
یجتبی من یشاء من عبادہ ۳۵۳
یحمدک اللّٰہ من عرشہ ۔۔۔ ۶۰،۳۵۲،۴۱۱
یحمدک اللّٰہ ویمشی الیک
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 500
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 500
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/500/mode/1up
16
یخرون علی الاذقان سجداً۔۔۔ ۷۳،۴۲۶
یخوفونک من دونہ ۵۹،۳۵۲،۳۵۵،۴۱۱
ید اللّٰہ فوق ایدھم ۳۸۲
یرفع اللّٰہ ذکرک ۳۵۳
یریدون ان یروا طمثک واللّٰہ یرید ان یریک
انعامہ ۴۵۲۔ح
یریدون ان یطفؤا نور اللّٰہ بافواھھم ۔۔۔ ۳۵۲
یصلون علیک ۳۵۰
یعصمک اللّٰہ من عندہ ۔۔۔ ۵۹،۴۱۱
یعصمک اللّٰہ ولولم یعصمک الناس۶۷۔ح‘۴۲۰۔ح
یغفراللّٰہ لکم و ھوا رحم الراحمین ۳۸۳
یکاد زیتہ یضیء ولو لم تمسسہ نار ۳۵۴
یقیم الشریعۃ و یحی الدین ۳۸۰
یکلاک اللّٰہ ۳۸۴
ینصرک اللّٰہ فی مواطن ۳۵۵،۳۸۰
ینصرک اللّٰہ من عندہ ۳۵۲
ینصرک رجال نوحی الیھم من السماء ۶۶،۳۵۲‘۳۸۰،۴۱۹
ینظرون الیک و ھم لا یبصرون ۳۵۴
ینقطع اباء ک ویبدء منک ۶۷،۲۸۱۔ح،۳۵۳،۴۲۰
یؤتی لہ الملک العظیم ۳۸۳
یوم یعض الظالم علیٰ یدیہ یا لیتنی ۔۔۔ ۷۰،۳۸۳،۴۲۳
فارسی الہامات
بخرام کہ وقت تو نزدیک رسید۔۔۔ ۷۶،۳۵۵،۴۲۹
برمقام فلک شدہ یارب گر امیدے دہم مدار عجب ۴۵۷۔ح
روشن شد نشانہائے من ۷۶،۴۲۹
یکے پائے من می بوسید ومن میگفتم کہ حجر اسودمنم ۴۴۵۔ح
اردو الہامات
آسمان سے کئی تخت اترے۔۔۔ ۷۵،۴۲۸
اپنی قدرت نمائی سے تجھ کو اٹھاؤں گا ۳۵۵
ایک بڑا نشان اس کے ساتھ ہو گا ۷۵،۴۲۸
ایک عزت کا خطاب۔۔۔ ۷۴،۴۲۸
بڑا مبارک وہ دن ہو گا ۷۶،۴۲۹
پاک محمد مصطفیؐ نبیوں کا سردار ۷۶،۳۵۵،۴۲۹
خدا تیرے سب کام درست کر دے گا۔۔۔ ۷۶،۳۵۳،۴۲۹
خدا نے ارادہ کیا ہے کہ تیرا نام بڑھا وے۔۔۔ ۷۵،۴۲۸
دشمنوں سے ملاقات کرتے وقت فرشتوں۔۔۔ ۷۵،۴۲۸
دنیا میں ایک نذیر آیا پردنیا نے اسے قبول نہ کیا لیکن
خدا اسے قبول کرے گا اور بڑے زور آور حملوں سے اس
کی سچائی ظاہر کر دے گا ۵۳،۷۶،۳۵۵،۴۲۹
رب الافواج اس طرف توجہ کرے گا ۷۶،۴۲۹
شیرخدا نے ان کو پکڑا ۷۶
شیر خدا نے فتح پائی ۷۶
قادر کے کاروبار نمودار ہو گئے ۷۷
کافر جو کہتے تھے وہ گرفتار ہو گئے ۷۷
کافر جو کہتے تھے وہ نگونسار ہو گئے ۷۷
جتنے تھے سب کے سب ہی گرفتار ہو گئے ۷۷۔ح
لوگ آئے اور دعویٰ کر بیٹھے ۷۶،۴۲۹
مجھے آگ سے مت ڈراؤ۔۔۔ ۷۶،۴۲۹
میں اپنی چمکار دکھلاؤں گا اور۔۔۔ ۷۵،۳۵۵،۴۲۸
’’ہے رودّر گوپال تیری استت گیتا میں لکھی ہے‘‘ ۳۱۷
یلاش (خدا ہی کا نام ہے) ۲۰۳۔ح
یہ طریق اچھا نہیں اس سے روک دیا جائے۔۔۔ ۷۵‘
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 501
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 501
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/501/mode/1up
17
مضامین
آ۔ ا
آزادی مذہب
سلطنت برطانیہ کے تابع ہم مکمل آزادی سے رہ رہے ہیں ۸۱۔ح
آریہ دھرم
ایک رسالہ آریہ صاحبوں نے شائع کیا جس میں نعوذباللہ
حضرت موسیٰ کو گویا تمام مخلوقات سے بد ترٹھہرایا گیا ۱۷۹
اجتہاد
حدیث ذھب وھلی کی رو سے آنحضورؐ کا اجتہاد درست نہ نکلا ۴۵۴۔ح
اجرام فلکی
اجرام فلکی کو گول پیدا کرنے میں حکمت ۳۱۹۔ح
اجماع
وفات مسیح اور گزشتہ انبیاء پرصحابہ کا اجماع ہوا ۹۱،۹۲، ۱۶۴ ، ۲۹۵،
۳۱۰،۳۷۴
احمدیت
ضمیمہ رسالہ جہاد میں بیان شدہ جماعت احمدیہ کی تعداد
تیس ہزار ۲۸
تیس ہزار سے کے قریب عقلاء، علماء ، فقراء اور فہیم
انسانوں کی جماعت میرے ساتھ ہے ۱۸۱
خدا نے چاہا تو یہ امن پسندجماعت چند سال میں ہی کئی
لاکھ تک پہنچ جائے گی ۲۹
دیکھو وہ زمانہ چلا آتا ہے بلکہ قریب ہے کہ خدا اس سلسلہ
کی دنیا میں بڑی قبولیت پھیلائے گا اور یہ سلسلہ مشرق ،
مغرب ، شمال جنوب میں پھیلے گا اور دنیا میں اسلام سے
مراد یہی سلسلہ ہو گا ۱۸۲
احمد وہ ہے جو خدا کی چاروں صفات مذکورہ سورۃ فاتحہ کو
ظلی طورپر اپنے اندر جمع کر لے ۴۴۷
جماعت کو نصائح
حضور کی جماعت کو نصائح ۴۴۲
حقیقت میں احمدی بن جاؤ ۴۴۷
ہوشیار ہو کر سنو کہ تیرہ سو برس کے بعد جمالی طرز زندگی
کا نمونہ دکھلانے کیلئے تمہیں پیدا کیا گیا ۴۴۴
خدا نے تمہیں اس عیسیٰ احمد صفت کیلئے بطور اعضاء بنایا ہے
سو اب وقت ہے کہ اپنی اخلاقی قوتوں کا حسن اور جمال دکھلاؤ ۴۴۶
عاشق اور محب ہونے کیلئے فروتنی لازم ہے اور یہی جمالی
حالت ہے جو حقیقت احمدیہ کو لازم پڑی ہے۔ ۴۴۸
تمام جماعت کیلئے تعلیم ہے کہ اپنی بیویوں کے ساتھ نرمی
اور رفق کے ساتھ پیش آویں ۷۵۔ح
طلاق سے پرہیز کرو۔ جو طلاق میں جلدی کرتا ہے وہ
اللہ کے نزدیک نہایت بد ہے ۷۵۔ح
جو میری فوج میں داخل ہیں ہی وہ ان خیالات (تلوار کے
جہاد) کے مقام سے پیچھے ہٹ جائیں۔ دلوں کو پاک کریں
اور اپنے انسانی رحم کو ترقی دیں ۱۵
میں نصیحت کرتا ہوں کہ شر سے پرہیز کرو اور نوع انسان کے
ساتھ حق ہمدردی کے ساتھ حق ہمدردی بجالاؤ ۱۴
غیر احمدیوں کے پیچھے نماز پڑھنے کی ممانعت ۶۴۔ح
ارتداد؍مرتد
ہزار ہا لوگ برٹش انڈیا میں اسلام سے مرتد ہو چکے ہیں ۴۶۰
مسلمانوں کے ارتداد کی وجہ عقیدہ حیات مسیح ۹۴،۹۶
اردو زبان
ملک ہند میں اردو نے جو ہندوؤں اور مسلمانوں میں ایک
زبان مشترک ہو گئی تھی آنحضرتؐ کے حضور میں بزبان
حال خدمات قبول کرنے کی درخواست کی ۲۶۲‘۲۶۳
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 502
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 502
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/502/mode/1up
18
اعتراض /اعتراضات
انبیاء کرام پر اعتراضات کی سنت مستمرہ اور اللہ تعالیٰ کی
طرف سے تائیدات کے ذریعہ اس کا جواب ۴۴۸۔۴۵۱
اس اعتراض کا جواب کہ عربی میں کیوں الہام ہوتا ہے
۷۱۔ح‘۴۲۴۔ح
حضور اقدس کو علیہ الصلوٰۃ والسلام کہنے پر اعتراض اور اس
کا جواب ۳۴۹
حدیث دار قطنی بابت خسوف کسوف پر اعتراضات اور
ان کے جوابات ۱۳۳
براہین احمدیہ کی اشاعت کے وقت تمام نامی علماء نے
میرے الہامات کو قبول کیا اور کسی نے کوئی اعتراض نہ کیا ۳۶۸
اسلام
پاک اور مقدس مذہب جو سراسر قانون قدرت کا آئینہ اور
زندہ خدا کا جلال ظاہر کرنے والا ہے ۳
مجھے بتلایا گیا ہے کہ تمام دینو ں میں سے دین اسلام
ہی سچا ہے ۳۴۵
ابتدائی تیرہ سالوں میں مسلمانوں پرہر قسم کے مظالم
ڈھائے گئے ۵
مکہ کے دور میں اہل اسلام پر ہونے والے مظالم اور
مسلمانوں کا بے نظیرصبر ۱۱،۱۲
اسلام کو جہاد کی کیوں ضرورت پڑی اور جہاد کیا چیزہے ۳
اسلام نے اپنی حفاظت کیلئے مخالفوں کے مقابل تلوار اٹھائی ۳۱
اسلام ہرگز یہ تعلیم نہیں دیتا کہ مسلمان رہزنوں اور ڈاکوؤں
کی طرح بن جائیں اور جہاد کے بہانہ سے اپنے نفس کی
خواہش پوری کریں ۱۸
اسلامی اقبال کے زمانہ کے دو حصے کئے گئے ایک تکمیل
ہدایت کا زمانہ اور دوسرا تکمیل اشاعت کا زمانہ ۲۶۱،۲۶۲
۱۲۵۷ھ تک بھی امریکہ اور یورپ کا اکثر حصہ قرآنی تبلیغ سے
محروم رہا اور اسلام کے نام سے بھی ناواقف تھے ۲۶۰،۲۶۱
آجکل اسلام تنزل کی حالت میں ہے اس کو دو آفتوں کا سامنا
ہے اندرونی تفرقہ اور بیرونی حملے دلائل باطلہ کے رنگ میں ۴۵۹
اسلام کے ۷۳ فرقے ہو گئے۔ بیرونی حملے اسلام پر زور شور
سے ہو رہے ہیں۔ لاکھوں انسان مرتد ہوتے جاتے ہیں ۲۶۵
مسیح موعود کے زمانہ میں اسلام کے تہتر فرقے خود بخود کم
ہوتے جائیں گے اور پھر ایک ہی فرقہ رہ جائے گا جو صحابہ
کے رنگ پر ہو گا ۲۲۷
فیج اعوج وہ درمیانی زمانہ ہے جس میں مسلمانوں نے
عیسائیوں کی طرح حضرت مسیح کو بعض صفات میں
شریک الباری ٹھہرا دیا ہے ۲۱۱
اسلام کی تکذیب اور ردّ میں تیرہویں صدی میں بیس
کروڑ کے قریب کتاب اور رسالے تالیف ہو چکے ہیں ۲۶۶
تیرہویں صدی اسلام کیلئے سب سے مضر گزری ہے۔ یہ امر
مصلح کو چاہتا ہے ۱۲۹
صدہا آدمی دین اسلام سے مرتد ہو گئے بلکہ آنحضرتؐ
کے دشمن ہو گئے ہیں اور صدہا کتب رد اسلام میں تالیف
ہو چکی ہیں ۱۲۸،۴۶۰
مخالفین اسلام نے اسلام کوصفحہ دنیا سے مٹانے کیلئے ناخنوں
تک زور لگایا ۵
پادریوں نے ہزاروں رسالے اور اشتہار شائع کئے کہ
اسلام تلوار کے ذریعہ پھیلا ہے ۹
بعض نادانوں کا خیال کہ اہل اسلام کا عقیدہ ہے کہ الیاس
خضر اور ادریس زندہ موجود ہیں ۹۸۔ح‘۹۹۔ح
اشتہارات
پیر مہر علی شاہ گولڑوی کیلئے اشتہار یکم ستمبر ۱۹۰۲ء انعامی
پچاس روپیہ ۳۶
اشتہار انعامی پانسو روپیہ ۳۷
انعامی اشتہار پانسو روپیہ جو ثابت کرے کہ کوئی مفتری تئیس
برس زندہ رہا اس کو پانچ سو روپیہ نقد دوں گا ۵۱
اشتہار۲۰ جولائی ۱۹۰۰ء جس میں پیر مہر علی شاہ گولڑوی کو اعجازی
مقابلہ یعنی مباہلہ کی دعوت دی تھی
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 503
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 503
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/503/mode/1up
19
افغان قوم
نمازی بننے کی نیت سے تلوار چلانے والے اکثر افغان ہی ہیں ۱۹
والی کابل کے رعب کا افغانوں پر اثر ۱۷
اللہ جل جلالہ
اللہ وہ معبود یعنی وہ ذات جو غیر مدرک اور فوق العقول
اور وراء الوراء اور دقیق در دقیق ہے ۲۶۸
اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ اپنی توحید پیاری ہے۔ توحید
کیلئے ہی سلسلہ انبیاء خدا نے قائم کیا ۲۰۴۔ح
اللہ تعالیٰ کے حقوق کو قائم کرنے کیلئے آنحضورؐ مبعوث
ہوئے تا توحید کی عظمت دلوں میں بٹھا لادیں ۲۷
اللہ تو واحد و لا شریک ہے اس نے کیسے مسیح کو خالقیت میں
شریک کر لیا اور دونوں کے تخلیق شدہ پرندے آپس میں مل
جل گئے کہ اب فرق نہیں کر سکتے ۲۰۶۔ح
عیسیٰ کو خدا بنا کر خالق کے حقوق کی حق تلفی کی گئی ۲۶،۲۷
عیسائیوں کو خالق کے حقوق کی طرف غلطیاں پڑیں کہ ایک
عاجز کو خدا بنا کر قادر و قیوم کے حق تلفی کی گئی ۶
مجھے سونے کی کان اور جواہرات کی معدن پر اطلاع ہوئی
ہے وہ ہیرا کیا ہے سچا خدا اور اس کو حاصل کرنا یہ ہے کہ
اس کو پہچاننا اور ایمان لانا ۳۴۴
خدا نے دنیا کو اپنے عجائبات قدرت دکھانے کیلئے ابراہیم
کی اولاد سے دو سلسلے قائم کئے ۳۰۴
اللہ کا نام جامع صفات کاملہ ہے اسی طرح احمد نام نوع انسان
میں سے اس انسان کا اسم اعظم ہے جس کو آسمان پر یہ نام عطا
ہو ااور یہ خدا تعالیٰ کی معرفت تامہ اور فیوض تامہ کا مظہر ہے ۲۷۵
اللہ مخلصین کی دعاؤں کو قبول کرتا ہے ۳۷۸
اگر کوئی شخص دلوں کو صاف کر کے نشان خدا دیکھنا چاہیں تو
وہ نشان دکھلانے پر قادر ہے ۳۷۴
خدا تعالیٰ کے محامد دو قسم کے ہیں ۲۷۴
خدا کی اصلی اخلاقی صفات چار ہی ہیں جو فاتحہ میں مذکور ہیں
رب العالمین، رحمن ، رحیم اور اپنے بندوں کی عدالت کرنے والا ۴۴۷
اللہ حیّ قیوم بالا تفاق خدا کا اسم اعظم ہے ۲۶۸
صفت رب العالمین ۴۴۷
صفت، غالب ۵۳
صفت قادر ۳۰۵
یَلَاشْ اللہ تعالیٰ کا الہامی نام جو حضرت مسیح موعود کو بتایا گیا
جس کے معنی یہ کھولے گئے کہ یا لاشریک ۲۰۳
الہام
پیدائش مہدی معہود کے بارہ میں شاہ ولی اللہ صاحب کا
الہام ’’چراغ دین ‘‘ (۱۲۶۸) ۲۸۶
مسیح موعود کے زمانہ میں بچے اور عورتیں بھی الہام پائیں گی ۱۷۔ح
منشی الٰہی بخش اکاؤنٹنٹ کے الہامات اور ان کی حقیقت ۴۶۲۔ح
امت محمدیہ
آخری خلیفہ اس امت کا حضرت عیسیٰ کے رنگ میں آئے گا ۲۰۲
انسان
انسا ن کی فطرت کو دو مختلف جذبے لگے ہوئے ہیں ۔
(۱)جذبہ بدی (۲)جذبہ نیکی ۳۲۵۔ح
انگریز
مسلمانوں کو مذہبی آزادی دی سکھ مظالم سے نجات دی ۱۳،۲۴
انگریز دور میں مسلمانوں کی جان، مال اور عزت محفوظ ہوئی ۲۴
سلطنت برطانیہ کے تحت ہم مکمل آزادی سے رہ رہے ہیں
اس پر ہم پر شکر واجب ہے ۸۱۔ح
سرحدیوں کا انگریز حکام کا قتل ظلم صریح اور حقوق العباد کا تلف
کرنا ہے ۲۴
انگریز منجم یورپ امریکہ سے نشان خسوف وکسوف
دیکھنے ہندوستان آئے ۱۵۵
اہل حدیث
دعویٰ تو یہ کرتے ہیں کہ ہم توحید کی راہوں کو پسند کرتے ہیں
لیکن عیسیٰ میں خدائی صفات قائم کرتے ہیں ۲۰۷۔ح
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 504
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 504
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/504/mode/1up
20
دجال کے بارہ میں خیالات کے لحاظ سے شرک کو اپنے گھر میں
داخل کرتے ہیں اور عیسیٰ کو خالقیت میں خدا کا نصف کا شریک
مان لیتے ہیں ۲۳۷
ب۔پ۔ت
بدھ مت
آنحضور ؐ کے زمانہ میں تعداد کے لحاظ سے بدھ مذہب دنیا
میں تمام مذاہب سے زیادہ بڑھا ہواتھا ۲۲۹
اس زمانہ میں بدھ مت والے ایک کامل بدھ کی آمد کے
منتظر ہیں ۳۱۸۔ح
بروز
قرآن شریف کی رو سے کئی انسانوں کا بروز ی طور پر آنا
مقد رتھا۔ اس کی مثالیں ۳۰۶
اسلام کے تمام صوفی مسئلہ رجعت بروزی کے بڑے زور
سے قائل ہیں ۳۱۸۔ح
رجعت بروزی کے اعلیٰ قسم صرف دو ہیں بروزالا شقیاء
اور بروز السعداء ۳۱۹۔ح
مسئلہ بروز کا خدا کی پاک کتابوں میں ذکر پایا جاتا ہے ۳۱۵۔ح
حضرت عیسیٰ نے انجیل میں بتا دیا کہ ان کی آمد ثانی بروزی
ہو گی ۲۹۶
یہ زمانہ رجعت بروزی کا زمانہ ہے ۳۲۵۔ح
مجھے دو بروز عطا ہوئے ہیں بروز عیسیٰ اور بروز محمدؐ ۲۸
یاجوج ماجوج کے ظہور کے وقت گزشتہ اخیار ابرار کی
رجعت بروزی ہو گی ۳۲۳۔ح
دوسرا بروز جو یاجوج ماجوج کے بعد ضروری تھا مسیح ابن
مریم کا بروز ہے ۳۲۴
نحاش کا بروز اپنی دجالیت کی شکل میں آخری زمانہ میں
ظاہر ہو گا ۳۲۳۔ح
اس زمانہ میں بروزی طور پر یہودی بھی پیدا کئے گئے اور
بروزی طور پرمسیح ابن مریم بھی پیدا ہوا ۳۲۵۔ح
روم کا لفظ بھی بروزی طور پر آیا ہے یعنی روم سے اصل روم
مراد نہیں بلکہ نصاریٰ مراد ہیں ۳۰۸
بنی اسرائیل
موسیٰ کا بنی اسرائیل کو فرعون سے نجات دینا ایک تاریخی امر ہے ۳۰۰
حضرت عیسیٰ کو بن باپ پیدا کر کے بنی اسرائیل کو سمجھا دیا کہ
تمہاری بداعمالی کے سبب نبوت بنی اسرائیل سے جاتی رہی ۲۹۸
توراۃ میں جابجا بنی اسماعیل کو بنی اسرائیل کا بھائی لکھا ہے ۲۹۹
بنی اسماعیل
تورا ۃ میں موسیٰ کی مانند نبی کے بارہ میں الفاظ’’ تمہارے بھائیوں
میں سے‘‘ کے مطابق محمدؐ بنی اسماعیل سے پیدا ہوئے ۲۹۹
توراۃ میں جا بجا بنی اسماعیل کو بنی اسرائیل کے بھائی لکھا ہے ۲۹۹
بیت اللہ
اللہ تعالیٰ نے الہامات میں میرانام بیت اللہ بھی رکھا ہے ۴۴۵۔ح
بیت اللہ کے نیچے سے ایک بڑا خزانہ نکلنے سے مراد ۴۴۴۔ح
پسرموعود
خدا نے مجھے وعدہ دیا ہے کہ تیری برکات کا دوبارہ نور ظاہر
کرنے کیلئے تجھ سے ہی اور تیری ہی نسل میں سے ایک شخص
کھڑا کیا جائے گا جس میں میں روح القدس کی برکات
پھونکوں گا ۱۸۱،۱۸۲
پیدائش
خلقت بشری کے مراتب ستہ ۲۵۰
خلقت بنی آدم بھی دوری طور پر ہے تاوحدت خالق کائنات
پر دلالت کرے ۳۱۹۔ح،۳۲۰۔ح
بن باپ پیدائش خلاف قانون قدرت نہیں بغیر باپ کے بچہ
پیدا ہو سکتا ہے اس کی مختلف اقوام میں نظیریں موجود ہیں ۲۰۲۔ح
پیشگوئیاں
پیشگوئی ایک علم ہے اور خدا کی وحی ہے اس میں بعض وقت
متشابہات بھی ہوتے ہیں اور بعض وقت ملہم تعبیر میں خطا کرتا ہے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 505
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 505
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/505/mode/1up
21
پیشگوئی میں جہاں کوئی امتحان منظور ہوتا ہے استعارات ہوا
کرتے ہیں ۱۶۶
پیشگوئیوں میں مجاز اور استعارات بھی ہوتے ہیں ۳۷۲
آتھم اور احمد بیگ کی پیشگوئی پر اعتراض کرنے والے حدیبیہ
کی پیشگوئی کو بھول گئے ہیں اور انہیں یونس نبی کی چالیس دن
والی پیشگوئی یاد نہیں ۴۶۰۔ح
توراۃ کی پیشگوئی بڑی صفائی کے ساتھ محمد مصطفٰےؐ کے حق میں
پوری ہو گئی ۳۰۲
استثناء باب ۱۸ کی پیشگوئی کے عبرانی الفاظ ۴۷۴
توراۃ میں موجود پیشگوئی کہ جھوٹا نبی ہلاک ہو گا اس کے
عبرانی الفاظ ۴۷۴
آنحضورؐ نے مسیح موعود کو سلام بھیج کر مخالفتوں اور فتنوں میں
سلامتی کی پیشگوئی فرمائی ہے ۱۳۱۔ح
قرآنی پیشگوئی کہ ہلاک شدگان یاجوج ماجوج کے زمانہ
میں پھر رجوع کریں گے ۲۹۷
مسیح موعود کے بارہ میں دانیال اور یسعیاہ کی پیشگوئی ۲۸۷
قرآن کی بہت سی پیشگوئیاں ہمارے زمانہ میں پوری ہوئیں ۲۳۰،۲۳۱
مسیح موعود کے بارہ میں ہونے والی پیشگوئیوں کو خدا خود
پور ا کرے گا ۱۵،۱۶
مسیح موعود کے زمانہ کی پیشگوئی کہ بچے اور عورتیں بھی الہام
پائیں گی ۱۷۔ح
آخری زمانہ کے بارہ انبیاء کی پیشگوئی کہ دو قسم کے ظلم سے
زمانہ بھر جائے گا یعنی خالق اور مخلوق کے متعلق ظلم ۲۳
قرآن اور حدیث کی پیشگوئی تھی کہ مسیح موعود کو دکھ دیا جائے
گا اور علماء اس کے کفر اور قتل کے فتوے دیں گے ۵۳
خسوف کسوف کی پیشگوئی کا پورا ہونا ۱۵۴
براہین احمدیہ میں موجود پیشگوئیوں کا سالہا سال کے بعد
اب پورا ہونا ۳۵۱۔ح
براہین احمدیہ کی پیشگوئی بابت تکفیر کے بارہ سال بعد
محمد حسین بٹالوی اول المکفرین بنے ۲۱۵
سو سے زائد پیشگوئیاں جو پوری ہوئیں وہ تریاق القلوب
میں درج ہیں ۱۵۳
سو سے زائد پیشگوئیاں پوری ہو چکی ہیں ۴۵۳
آپ کی متعدد پیشگوئیوں کا ذکر اور ان کا پورا ہونا ۳۸۱۔ح
حضرت حکیم مولانا نور الدین صاحب کے ہاں بیٹے کے
پیدا ہونے کی پیشگوئی ۱۵۲،۱۵۳
احمد بیگ کے بارہ میں پیشگوئی ۱۵۴
عبدالحق غزنوی کے بارہ میں پیشگوئی کہ وہ نہیں مرے گا جب
تک پسر چہارم نہ پیدا ہو جائے ۱۵۲
لیکھرام سے متعلق پیشگوئی بڑی شان و شوکت کے
ساتھ ظہور میں آئی ۴۸،۱۵۲،۱۵۳
تثلیث
اگر خدا تعالیٰ کی ذات میں تثلیث ہوتی تو تمام عناصر اور
اجرام فلکی سہ گوشہ صورت پرپیدا ہوتے ۳۱۹۔ح
تعبیر الرؤیا
علم تعبیر الرؤیا کی رو سے دو زرد چادروں سے مراد
دو بیماریاں ہیں ۴۷۰
توحید
خدا کو سب سے زیادہ اپنی توحید پیاری ہے اس کیلئے سلسلہ
انبیاء قائم کیا ۲۰۴۔ح
محمد مہدی ہونے کی حیثیت سے میرا کام ہے کہ میں
آسمانی نشانوں کے ساتھ خدائی توحید دوبارہ قائم کروں
جو آنحضرتؐ نے قائم کی تھی ۲۹
توفی
توفی کے معنی بجز قبض روح کے اور کچھ نہیں ۱۶۴،۳۷۴
قرآن نے۲۳ مقامات پر توفی کو قبض روح کیلئے استعمال کیا ۹۰
جہاں خدا فاعل اور انسان مفعول بہ ہو ہمیشہ اس جگہ توفی
کے معنی مارنے اور روح قبض کرنے کے آتے ہیں ۹۰،
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 506
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 506
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/506/mode/1up
22
د۔ر۔ز
دابّۃ الارض
مسیح موعود کی نشانی دابۃ الارض کا خروج ہے اس سے مراد وہ
لوگ جن کی زبانوں پر خدا کا ذکر ہے لیکن آسمان کی روح ان
کے اندر نہیں ۲۷۸
دائرہ
خلقت بنی آدم بھی دوری طور پر ہے تاوحدت خالق کائنات
پر دلالت کرے ۳۱۹۔ح‘۳۲۰۔ح
اجرام فلکی کا گول شکل پر پیدا کرنے میں حکمت اور ان کی
وحدت سے مناسبت ۳۱۹۔ح
استدارات زمانہ رجعت بروز کو چاہتا ہے ۳۱۹
دجال
دجال کی حقیقت ۲۳۵
دجال شیطان کا اسم اعظم ہے جو بالمقابل خدا تعالیٰ کے
اسم اعظم کے ہے جو اللہ الحی القیوم ہے ۲۶۸،۲۶۹۔ح
نحاش کا دوسرا نام دجال ہے ۲۷۴۔ح
دجال معہود کا نام بھی شر البریہ ہے ۲۷۲۔ح
قرآن کریم میں الناس کا لفظ بمعنی دجال معہود بھی آتا ہے ۱۲۰
آنحضورؐ نے فرمایا کہ جب تم دجال کو دیکھو تو سورۃ کہف کی
پہلی آیتیں پڑھو اس میں عیسائیوں کا ذکر ہے ۲۱۱
دجال سے مراد صرف وہ فرقہ ہے جو کلام الٰہی میں تحریف
کرتے ہیں یا دہریہ کے رنگ میں خدا سے لاپرواہ ہیں ۲۳۳۔ح
حدیث نبوی سے ثابت ہے کہ آدم سے قیامت تک شر انگیزی
میں دجال کی مانند نہ کوئی ہوا ہے نہ ہو گا ۱۲۱
فتنہ دجال امت محمدیہ میں پیدا ہو گا اس کو فرو بھی امت کے
افراد کریں گے بنی اسرائیل نہیں ۱۲۱،۱۲۲
آنحضرتؐ نے دجال کا پتا دینے کیلئے مشرق کی طرف
اشارہ کیا ۱۶۶
نواب صدیق حسن خان صاحب حجج الکرامہ میں تسلیم کر
چکے ہیں کہ فتنہ دجالیہ کیلئے جو مشرق مقرر کیا گیا ہے وہ
ہندوستان ہے ۱۶۶
اس کے نبوت اور خدائی کے دعوی کرنے سے مراد ۲۳۳
ایک آنکھ اندھی اور ایک آنکھ پھولی ہوئی ہو گی اس سے
مراد ۲۳۴
ضالین قوم اسم دجال کا مظہر اتم اور اکمل ہے جس کا ذکر سورۃ
فاتحہ اور آخری تین سورتوں میں بھی ہے ۲۶۹۔ح
قرآن میں یاجوج ماجوج کا جو ذکر ہے ان سے مراد گروہ
دجال ہے ۲۳۶
دجال کے ہیبت ناک منظر کو پیش کرنا گویا شرک اختیار
کرنا ہے ۲۳۷
دجال کوئی علیحدہ فرقہ نہیں ۲۳۱
نسائی میں دجالی گروہ کی بیان شدہ علامات ۲۱۱
دجال ایک گروہ کا نام ہے نہ کہ کوئی ایک شخص حدیث میں
دجال کیلئے جمع کے صیغہ استعمال ہوا ۲۳۶
آثار و کتب میں لکھا ہے کہ علماء مسیح کو دجال ٹھہرائیں گے ۱۵۷
مسیح کے ایک معنی صدیق کے ہیں اور یہ لفظ دجال کے
مقابل پر ہے ۳۵۷۔ح
دجال مسیح موعود کے ہاتھوں قتل ہو گیا ہے ۲۴۰،۲۴۱
مجھے اس ملک کے بعض مولویوں نے دجال قرار دیا ۷
دعا/قبولیت دعا
خدا مخلصین کی دعاؤں کو قبول کرتاہے ۳۷۸
سورۃ فاتحہ میں تین دعائیں سکھلائی گئیں ۲۱۷
فاتحہ میں مغضوب علیہم کے ظہور اور ضالین کے غلبہ کے
فتنہ سے بچنے کی دعا سکھائی گئی ۲۸۵۔ح
مسلمانوں کو فاتحہ میں غیر المغضوب علیہم والضالین
کی دعا سکھانے کی حکمت ۲۰۱،۲۰۴
دنیا میں ہزارہا مذہب پھیلے ہوئے ہیں جیسے مجوسی، بدھ
ہندو چینی لیکن فاتحہ میں صرف عیسائیت کی ضلالتوں سے پناہ
کی دعا سکھائی گئی ہے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 507
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 507
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/507/mode/1up
23
عیسائی مذہب کی ضلالتوں سے پناہ کی دعا سکھانے
میں حکمت ۲۲۰،۲۳۰
سورۃ فاتحہ میں صرف دو فتنوں سے بچنے کیلئے دعا سکھلائی
تکفیر مسیح موعود اور فتنہ نصاریٰ ۲۱۲
دعا کے ذریعہ طریق فیصلہ ۳۷۵،۳۷۶
دعا کے ذریعہ طریق فیصلہ کیلئے چالیس علماء جمع ہو جائیں
چالیس کے عدد کو قبولیت دعا کیلئے ایک بابرکت دخل ہے ۳۷۸
مخالف علماء بدزبانی کی بجائے مساجد میں اکٹھے ہو کر دعاؤں کے
ذریعہ فیصلہ کروا لیں لیکن ان کی یہ دعا ئیں سنی نہیں جائیں گی ۴۷۲
میرے مخالفین کی دعاؤں کو *** بنا کر خدا ان کے منہ پر
ڈالے گا ۴۷۳
بدر کی لڑائی میں ابوجہل کی دعا اللھم من کان منا
کا ذبا فاحنہ فی ھذاالموطن یعنی جھوٹا ہے اس کو
ہلاک کر دے ۵۲،۴۰۲
دنیا
دنیا کی عمر سات ہزار سال ۲۴۵
قرآن شریف میں بہت سے ایسے اشارے بھرے پڑے
ہیں جن سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ عمر دنیا یعنی دور آدم کا
زمانہ سات ہزار سال ہے ۲۵۱
حضور کو کشف میں سورۃ العصر کے اعداد میں عمر دنیا بتایاجانا ۲۵۱‘۲۵۳
رجعت بروز ی نیز دیکھئے بروز
رجعت بروزی سے مراد ۳۲۰۔ح
رجعت بروزی کی فلاسفی ۳۱۸۔ح،۳۱۹۔ح
رجعت بروزی کے اعلیٰ قسم صرف دو ہیں بروز الاشقیاء
بروز السعداء ۳۱۹۔ح
یاجوج ماجوج کے ظہور کے وقت گزشتہ اخیار ابرار کی
رجعت بروزی ہو گی ۳۲۳۔ح
یہ زمانہ رجعت بروزی کا زمانہ ہے ۳۲۵۔ح
رفع الی اللہ /رفع روحانی
رفع الی اللہ کے معنی روح کو خدا کی طرف اٹھانا ہے ۱۶۴
رفع الی اللہ ایک روحانی امر ہے اس کے مقابل پر
اخلاد الی الشیطان ہے ۱۰۳
رفع خدا کی طرف جانے کا نام ہے اور شیطان کی طرف
جانے کا نام *** ہے ۱۰۹
رفع الی اللہ جو جامع لذات اخروی ہے بغیر موت کے
کب ممکن ہے ۱۰۴۔ح
مسیح کا رفع روحانی تھا کیونکہ یہود کا خیال تھا کہ
مسیح کا رفع روحانی نہیں ہو سکتا ۱۰۲،۱۰۳
یہود کے الزام کے ردّ میں قرآن نے بطور حکم مسیح کیلئے رفع
کا لفظ استعمال کیا ۱۱۲
عقیدہ رفع عیسی الی السماء سے ہمارے نبی کی توہین
ہوتی ہے ۲۰۵۔ح
روح القدس
شیطان کا اثر مٹانے کیلئے روح القدس کا ظہور ضروری ہوا ۳۲۵۔ح
مسیح کے معنی ہیں روح القدس سے تائید یافتہ ۳۵۸۔ح،۳۶۰
ریل
ریل کی ایجاد قرآن کی عظیم الشان پیشگوئی کا پورا ہونا ہے کہ
جب اونٹنیاں بیکار چھوڑ دی جائیں گی ۱۹۵
دیانند کا ناحق کہنا کہ وید میں ریل کا ذکر ہے یعنی پہلے
زمانہ میں آریہ درت (ہند)میں ریل جاری تھی ۱۹۷
زحل
یہ ہفتم آسمان پر ہے ۲۸۳۔ح
فرشتوں نے خیال کیا کہ پیدائش آدم زحل کے وقت میں
ہو گی اور زحلی تاثیریں قہر و عذاب وغیرہ ہے ۲۸۰۔ح
ج۔ح۔خ
جمعہ
آدم کی تخلیق جمعہ کوہوئی اور آنحضرت ؐ کے ذریعہ تکمیل ہدایت
جمعہ کو ہوئی
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 508
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 508
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/508/mode/1up
24
جنگ بدر
بدر میں ابوجہل کی دعا کہ ہم میں سے جو جھوٹا ہے اس کو
یہاں ہلاک کر دے ۵۲،۴۰۲،۴۴۱
جہاد
جہاد کی فلاسفی اور حقیقت ۳
جہاد کا لفظ جُہد سے مشتق ہے جس کے معنی کوشش کرنا اور پھر
مجاز کے طور پر دینی لڑائیوں کے لئے بولا گیا ۳
علماء جس طرح مسئلہ جہاد کو سمجھتے ہیں وہ ہرگز صحیح نہیں ۷
قرآن ہرگز جہاد کی تعلیم نہیں دیتا بلکہ جو اسلام کو تلوار سے نابود
کرنا چاہتے تھے سو اسلام نے اپنی حفاظت کیلئے ان پر تلوار اٹھائی ۳۱
اسلام کو جہاد کی کیوں ضرورت پڑی ۳
مظلوم مسلمانوں کو مقابلہ کی اجازت دی گئی تا ظالموں کو
سزا ملے دوسرے لفظوں میں اس کا نام جہاد رکھا گیا ۶
جہاد یعنی دینی لڑائیوں کی شدت کو خدا تعالیٰ آہستہ آہستہ کم
کرتا گیا ہے حضرت موسیٰ کے وقت شدت تھی آنحضورؐ کے
وقت شدت میں کمی آئی اور مسیح موعود کے وقت یہ حکم قطعاً
موقوف ہو گیا ۴۴۳۔ح
عیسائی پادریوں کے دل میں کوئی بدنیتی نہیں تھی تو حضرت موسیٰ
اور حضرت یوشع کے جہادوں کا ہمارے نبی ﷺ کے جہاد سے
مقابلہ کرتے اور اندر ہی اندر سمجھ جاتے اور چپ رہتے ۲۲
عیسائی پادریوں کی بدزبانی اور جہاد کی تعلیم کو اچھالنے کے نتیجہ
میں غلط تصور جہاد کو تقویت ملی ۹،۲۱
اگر مولوی حکومت کے سچے خیر خواہ ہیں تو جہاد کے غلط تصور
کے خلاف بالاتفاق سرحدی ملکوں میں فتویٰ جاری کریں ۲۵
مسئلہ جہاد کو معرض بحث لانے کیلئے والیء کابل علماء کو جمع کریں اور
پھر علماء کے ذریعہ عوام کو غلطیوں سے متنبہ کریں ۱۷،۱۸
تلوار چلا کر غازی بننے والے اکثر افغان ہی ہیں ۱۹
سرحدی لوگوں کو جہاد کے مسئلہ کی خبر بھی نہیں تھی یہ پادری
صاحبوں نے یاد دلایا۔ پادریوں نے زور دیا کہ اسلام میں
جہاد فرض اور دوسری قوموں کو مارنا باعث ثواب ہے ۲۰
جہاد اب قطعاً حرام ہے ۲۲۳
اب تلوار کے جہاد کا خاتمہ ہے مگر اپنے نفسوں کے پاک کرنے
کا جہاد باقی ہے ۱۵
حضرت مسیح موعود کی طرف سے دینی جہاد کی ممانعت کا فتویٰ
اب چھوڑ دوجہاد کا اے دوستو خیال ۷۷
ممانعت جہاد میں عربی زبان میں حضور کا ایک خط ۸۱
حدیث (علم و مقام )
حدیثوں کی بحث طریق تصفیہ نہیں ۵۱۔ح
حدیث اگر پیشگوئی پر مشتمل ہے تو پیشگوئی کا پورا ہونا اس
حدیث کی سچائی کی دلیل ہے ۱۴۰۔ح
ابن خلدون کا کہنا کہ مہدی کی حدیثوں میں ایک حدیث
بھی جرح سے خالی نہیں ۱۳۴
حدیث خسوف کسوف کو کسی جلیل الشان محدث کی کتاب
سے موضوع ثابت کرنے پر سو روپیہ کا انعام دینے کا اعلان ۱۳۴
حدیث خسوف و کسوف پر اعتراضات اور اس کے جوابات ۱۳۳
حسد
علماء اور مشائخ کا طبقہ ہمیشہ نبیوں اور رسولوں سے حسد کرتا
آیا ہے ۴
حقوق اللہ/ حقوق العباد
حقوق اللہ کے قیام کیلئے اللہ نے مجھے محمدی جامہ پہنا کر
مہدی بنایا ۲۸
حقوق العباد کے قیام کیلئے اللہ نے مجھے مسیح بنا کر بھیجا ۲۷
عیسائیوں کو خالق کے حقوق جبکہ مسلمانوں کو مخلوق کے
حقوق کی غلطی پڑی ۶
آخری زمانہ کے بارہ میں انبیاء کی پیشگوئی تھی کہ دو قسم کے ظلم
یعنی خالق اور مخلوق کے بارہ میں ظلم سے زمانہ بھر جائیگا ۲۳
بنی نوع کی نسبت مسلمانوں سے حق تلفی سرزد ہوئی ۶،۷
سرحدیوں کا انگریز حکام کو قتل کرنا صریح ظلم اور حقوق العباد
کا تلف کرنا ہے ۲۴
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 509
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 509
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/509/mode/1up
25
حقوق زوجین
تمام جماعت کیلئے تعلیم ہے کہ اپنی بیویوں سے رفق اور نرمی
سے پیش آویں وہ ان کی کنیزیں نہیں ہیں نکاح مرد اور عورت
کا باہم ایک معاہدہ ہے ۴۲۸۔ح
حواری
گلیل کی راہ میں حواری حضرت مسیح کے ساتھ ایک گاؤں میں
اکٹھے رات رہے اور مچھلی بھی کھائی۔ مسیح نے انہیں سفری
حالات بتانے سے منع کیا ۱۰۷
مسیح نے سفر کے حالات نہ بتانے کی تاکید کی ہو سکتا ہے
حواریوں نے توریہ کے طورپر یہ کہا کہ مسیح آسمان پر چلا گیا ہے ۱۰۹
ختم نبوت
آنحضور ؐ خاتم الانبیاء ہیں ۔ اگر عیسیٰ نزول کرتے ہیں تو وہ
خاتم الانبیاء ٹھہرتے ہیں ۱۷۴
خسوف کسوف
قانون قدرت میں چاند سورج گرہن کیلئے مقررہ تاریخیں ۱۳۸،۱۳۹
پیشگوئی خسوف وکسوف کا ظہور ۱۵۴،۱۹۴،۴۱۵
مہدی کے لئے نشان خسوف وکسوف چودہویں صدی میں
ظاہر ہوا ۱۳۲،۱۳۳
نشان خسوف وکسوف کا حضورؑ کی تائید میں ظاہر ہونا ۴۸
اللہ نے میرے لئے سورج چاند کو بے نور کیا یہ موجودہ علماء
کے سلب نور اور ظلم پر ایک ماتمی نشان تھا کہ وہ مہدی کی
تکذیب کے وقت ظاہر ہو گا ۱۵۱
امریکہ یورپ سے انگریزی منجم کسوف وخسوف کی اس طرز
عجیب کو دیکھنے ہندوستان آئے ۱۵۵
نشان پورا ہونے کے وقت مکہ سے ایک دوست نے لکھا کہ
یہاں سب خوشی سے اچھلنے لگے کہ اب اسلام کی ترقی کا
وقت آ گیا ۱۵۴
اگر مہدی معہود موجود نہیں تھا تو کس کے لئے خسوف وکسوف
کا معجزہ دکھایا گیا ۴۶۹
مسیح و مہدی کیلئے نشان اور اس کا انکار ۶۳
حدیث خسوف و کسوف پر اعتراضات اور اس کے جواب ۱۳۳
خلافت
جو قرآنی پیشگوئیاں خلافت کے پہلے نقطہ یعنی ابوبکرؓ کے حق
میں ہیں وہی خلافت کے آخری نقطہ یعنی مسیح موعود کے حق
میں ہیں۔ ۱۹۱۔ح
خلافت موسویہ اور خلافت محمدیہ میں مماثلت قرآن سے
ثابت ہے ۱۸۳،۱۹۱
جو کما کا لفظ آنحضرت ؐ اور موسیٰ کی مشابہت کیلئے استعمال ہوا
ہے وہی کما کا لفظ آیت استخلاف میں وارد ہوا جو اسی قسم
کی مغائرت چاہتا ہے جو حضرت موسیٰ اور آنحضرتؐ میں ہے ۱۹۳
اللہ تعالیٰ نے سلسلہ خلافت محمدیہ کو سلسلہ خلافت موسویہ
سے مشابہت دے کر ظاہر فرما دیا کہ پیدائش مسیح موعود
ہزار ششم کے آخر میں ہے ۲۸۶
سید احمد بریلوی سلسلہ خلافت محمدیہ کے بارہویں خلیفہ ہیں
جو حضرت یحییٰ کے مثیل ہیں اور سید ہیں ۱۹۴
خلق انسان
خلقت بشری کے مراتب ستہ ۲۵۰
خواب/کشف
حضور کا 2؍جون 1900ء کا کشف ایک سفید ورق دکھلایا
گیا اس پر لکھا تھا اقبال ۷۷۔ح
عبداللہ غزنوی کا کشف کہ آسمان سے ایک نور قادیان پر
گرا ہے اور یہ تعبیر کی کہ یہ نور مرزا غلام احمد قادیانی ہے ۵۶،۵۷
بدکار لوگوں کو بھی سچی خواب آ سکتی ہے ۱۶۷،۱۶۸
حضور کی مخالفت میں جھوٹی خوابیں اپنی طرف سے بنا کر
شائع کرنا ۱۷۶،
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 510
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 510
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/510/mode/1up
26
س۔ش۔ص۔ض۔ط
ستارے
ستاروں میں تاثیرات ہیں جن کا زمین پر اثر ہوتا ہے ۲۸۲۔ح
اللہ تعالیٰ نے تاثیر کواکب کا نظام ایسا رکھا ہے کہ ایک ستارہ
اپنے عمل کے آخری حصہ میں دوسرے ستارے کا کچھ اثر
لے لیتا ہے جو اس حصے سے ملحق ہو ۲۸۱۔ح
مشتری اور زحل کی تاثیرات ۲۸۱۔ح
سکھ حکومت
میری پیدائش سکھوں کے زمانہ کے آخری حصہ میں ہوئی
تھی جو مسلمانوں کے لئے ہیرو ڈیس سے کم نہ تھے ۲۱۰۔ح
سکھ دور حکومت میں مسلمانوں پر مظالم اور مذہبی پابندیاں ۱۳،۲۴
سکھ عہد میں مسیح کی عبادت گاہ کوہ سلیمان کشمیر سے تعصب
کی وجہ سے کتبہ اتار دیا گیا ۱۰۰،۱۰۱
سنسکرت
ہندوؤں میں لڑائی کو یُدھ کہتے ہیں ۔سنسکرت کا یہ لفظ عربی
کے لفظ جُہد سے نکلا ہے ۳
شیطان
شیطان کے وجود کی بناوٹ آگ سے ہے ۲۷۷
احمد کے نام کو ہمیشہ شیطان کے مقابل پر فتحیابی ہوتی ہے ۲۷۶
شیطان کا اثر مٹانے کیلئے روح القدس کا ظہور ضروری ہوا ۳۲۵۔ح
وہی نحاشجس کا دوسرا نام خنّاس ہے اول وہ حوا کے پاس آیا وہ
اپنی دجالیت سے آخری زمانہ میں ظاہر ہو گا ۳۲۳۔ح
لعین شیطان کا نام ہے ۱۱۰
شیطان کی طرف جانے کا نام *** ہے ۱۰۹
خنّاسشیطان کے ناموں میں سے ایک نام ہے ۲۷۳۔ح
دجال شیطان کا اسم اعظم ہے جو جو بالمقابل خدا تعالیٰ کے
اسم اعظم کے ہے جو اللہ الحی القیوم ہے ۲۶۸،۲۶۹۔ح
شیطان کے اسم اعظم کے مظاہر شروع سے ہوتے آئے ہیں
پہلا مظہر قابیل آدم کا بیٹا تھا ۲۶۹۔ح
صبر
مظالم پر آنحضور ؐ اورآپؐ کے اصحاب کا بے نظیر صبر ۱۰
صحابہ رسولؓ
آنحضورؐ کی صفت جلال کو صحابہ کے ذریعہ ظاہر فرمایا
۶۸۔ح،۴۲۱۔ح
جلالی زندگی کا نمونہ صحابہؓ نے قابل تعریف دکھلایا صحابہ نے
تلوار اٹھانے والوں کو تلوار ہی سے خاموش کیا ۴۴۵
مظالم پر آپ کے صحابہ کا بے نظیر صبر ۱۰
تمام صحابہ نے ابوبکرؓ کی ایسی اطاعت کی جیسی موسیٰ کی وفات
کے بعد بنی اسرائیل نے یوشع بن نون کی کی تھی ۱۸۴
منعم علیھم سے مراد دوگروہ ہیں ایک گروہ صحابہ دوسرا گروہ
مسیح موعود ۲۲۴
مسیح موعود کے زمانہ میں مسلمانوں کا ایک فرقہ رہ جائے گا
جو صحابہ کے رنگ پر ہو گا ۲۲۷
وفات مسیح پر صحابہ کا اجماع ۱۶۴،۲۹۵،۳۷۰،۳۷۴
وفات مسیح پر صحابہ کا اجماع ہوا ایک لاکھ سے زائد صحابی نے
اس بات کو مان لیا کہ عیسیٰ اور گزشتہ انبیاء فوت ہو چکے ہیں ۹۱،۹۲
صلح کاری
برٹش انڈیا کے تمام فرقوں کے درمیان صلحاری کے لئے پانچ
سال کیلئے مذہبی نکتہ چینیاں اور حملے کرنے کے طریق کے
خلاف قانون جاری کرنے کی حضور کی طرف سے تجویز ۳۲،۳۳
صلیب
مسیح کے صلیبی موت سے بچنے کی پیشگوئی یسعیاہ باب ۵۳
میں ہے ۳۱۴
حضرت عیسیٰ صلیب سے زندہ بچ گئے اور مرہم کے استعمال
سے شفا پائی ۹۹
مسیح کی صلیبی موت سے نجات پر یقین رکھنے والا عیسائی
گروہ ۳۳۳،۳۳۴
مسیح صلیب پر فوت نہیں ہوئے عیسائی محققین کی تحقیق ۳۱۱تا۳۱۴
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 511
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 511
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/511/mode/1up
27
صوفی
اکثر صوفی اپنے مکاشفات کے ذریعہ اس بات کی طرف گئے
ہیں کہ مسیح موعود تیرہویں صدی یعنی ہزار ششم کے آخر میں
پیدا ہو گا ۲۸۶
اسلام کے تمام صوفی مسئلہ رجعت بروزی کے بڑے زور
سے قائل ہیں ۳۱۸۔ح
صوفیا کی اصطلاح میں یوم محمدی سے مراد ہزار سال ہے ۲۸۴
ضالین
وہ عیسائی مراد ہیں جو افراط محبت کی وجہ سے حضرت عیسیٰ
کی شان میں غلو کرتے ہیں ۲۶۹۔ح
غلبہ ضالین اور اس کے فتنہ سے بچنے کیلئے سورۃ فاتحہ اور قرآن
کی آخری تین سورتوں میں دعا سکھلائی گئی ہے ۲۸۵۔ح
طلاق
طلاق سے پرہیز کرو۔ نہایت بد خدا کے نزدیک وہ شخص
ہے جوطلاق دینے میں جلدی کرتا ہے ۷۵۔ح،۴۲۸۔ح
ع۔ غ
عائلی زندگی
الہام ’’ یہ طریق اچھا نہیں اس سے روک دیا جائے مسلمانوں
کے لیڈر عبدالکریم کو ‘‘ اس الہام میں تمام جماعت کے لئے
تعلیم ہے کہ اپنی بیویوں سے رفق اور نرمی کے ساتھ پیش
آویں ۷۵،۴۲۸۔ح
عربی زبان
عربی تمام زبانوں کی ماں ہے ۳
سنسکرت کا لفظ یُدھ عربی کے جُہد سے نکلا ہے ۳
علم /علوم
علوم اور معارف بھی جمالی طرز میں داخل ہیں اور قرآنی
آیت لیظھرہ علی الدین کلہ میں یہ وعدہ تھا کہ یہ علوم
اور معارف مسیح موعود کو اکمل اور اتم طورپر دئیے جائیں گے ۴۴۴۔ح
عیسائیت
عیسائیوں کو خالق کے حقوق کی نسبت غلطیاں پڑیں اور
ایک عاجز کو خدا بنا کر قادر و قیوم کی حق تلفی کی گئی ۶
یہود نے مسیح کو *** قرار دیا اور عیسائیت نے بھی *** کو مان
لیا کہ مسیح ہمارے گناہوں کے لئے *** ہوا ۱۰۹
کل عیسائی اس پر متفق نہیں کہ مسیح دوبارہ دنیا میں آجائیگا
بلکہ دوسرا مسیح کوئی اور ہے ۲۹۷۔ح
مسیح کے آسمان پر جانے کا عقیدہ کیسے پیدا ہوا ۱۰۹
عیسائیوں میں ایک فرقہ اب تک مسیح کے آسمان پرجانے
کا منکر ہے ۱۰۹۔ح
عیسائیوں کا خیال تھا کہ مسیح موعود ان میں پیدا ہو گا لیکن
مسلمانوں میں پیدا ہوا ۴۲۹۔ح
مسیح کی آمد ثانی کا انتظار اور اس کی تاویلیں ۳۳۲
حال کے زمانہ میں عیسائیوں نے اس بات پر زور دیا ہے
کہ مسیح موعود کے ظہور کے یہی دن ہیں ۳۳۰
میرے مقابل عیسائی پادری بلائے جانے کے باوجود
نہیں آتے ۱۵۰
حدیثوں سے ثابت ہے کہ روم سے مراد نصاریٰ ہیں ۳۰۷
تمام اسلام کے اکابر اور ائمہ کا اتفاق ہے کہ الضالین
سے مراد نصاریٰ ہیں ۱۹۸،۲۲۹
ضالین سے مراد وہ عیسائی ہیں جو افراط محبت کی وجہ سے
حضرت عیسیٰ کی شان میں غلو کرتے ہیں ۲۶۹۔ح
قرآن سے ثابت ہے کہ مغضوب علیھم سے مراد یہود اور
ضالین سے مراد نصاریٰ ہیں ۲۰۰
سورۃ فاتحہ میں اشارہ دیا گیا کہ فتنہ نصاریٰ ایک سیل عظیم کی
طرح ہو گا ۲۱۲
سورۃ اخلاص میں قوم نصاریٰ کے اعتقادی حالات کا بیان
ہے اور سورۃ فلق میں عملی حالات کا ذکر ہے ۲۷۰۔ح
قرآن کے آغاز فاتحہ اور اختتامی سورتوں میں فتنہ عیسائیت
اور اس بچنے کی دعا سکھلائی گئی ۲۲۰،۲۳۰
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 512
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 512
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/512/mode/1up
28
دنیا میں ہزارہا مذہب پھیلے ہوئے ہیں جیسے مجوسی،آریہ،
ہندو ، بدھ چینی لیکن صرف عیسائیت کی ضلالتوں سے
پناہ کی دعا فاتحہ میں سکھائی ۲۱۹
قیامت کبریٰ کے قریب عیسائیت کا زمین پر بہت غلبہ ہو
جائے گا ۲۸۷
یہ مقدر ہے کہ قیامت تک عیسائیت کی نسل منقطع نہیں ہو گی
بلکہ بڑھتی جائے گی ۲۲۲
عیسائی اپنی تیز تند تحریروں سے مسلمانوں کو اشتعال دلاتے ہیں ۳۱
سرحدی لوگوں کو مسئلہ جہاد کی خبر نہ تھی یہ پادریوں نے یاد دلایا
ہے اور جہاد پر زور دیا کہ اسلام میں جہاد فرض ہے دوسرے
قوموں کو مارنا باعث ثواب ہے ۲۰
پادریوں کی طرف سے اسلام اور بانی اسلام کے خلاف
کتب کی اشاعت اور بدزبانی جس سے اشتعال پھیلا
اور جہاد کے غلط تصور کو تقویت ملی ۲۱
پادریوں نے ہزارہار سائل شائع کئے کہ اسلام تلوار کے
ذریعہ پھیلا ہے ۹
عیسائیت کا اثر لاکھوں انسانوں کے دلوں پر پڑ گیا ہے
اور ملک اباحت کی تعلیموں سے متاثر ہوتا جاتا ہے ۱۲۸
ف۔ق۔ ک
فارسی الاصل
فارسی الاصل شخص موعود کی پیشگوئی جس کے مصداق
حضرت مسیح موعود ہیں ۱۱۵
فتاویٰ /فقہی مسائل
تکفیر و تکذیب کی راہ اختیار کرنے والے ہلاک شدہ قوم
ہیں اس لئے وہ اس لئے لائق نہیں ہیں کہ میری جماعت
میں کوئی شخص ان کے پیچھے نماز پڑھے ۴۱۷۔ح
خدا نے مجھے اطلاع دی ہے تمہارے پر حرام ہے اور قطعی حرام
ہیں کہ کسی مکفر اور مکذب یا متردد کے پیچھے نماز پڑھو۔ کیا زندہ
مردہ کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں ۶۴۔ح
حضور کی طرف سے ممانعت جہاد کا فتویٰ ۷۷
حضور کے بارہ مولویوں کی طرف سے واجب القتل
ہونے کا فتویٰ چھپا ۷
فرشتے / ملائک
فرشتوں نے سمجھا کہ آدم کی پیدائش زحل کے وقت میں ہو
گی اور زحل اثر قہر اور عذاب وغیرہ ہے اس لئے انہوں نے
اعتراض کیا کہ کیا مفسد پیدا کر یگا ۲۸۰۔ح
بعض نبیوں کی کتابوں میں میری نسبت بطور استعارہ فرشتہ کا
لفظ آ گیا ہے۔ دانیال نے میرانام میکائیل رکھا اس کے معنی
ہیں خدا کی مانند ۶۱۔ح،۴۱۳۔ح
فطرت
انسان کی فطرت کو دو مختلف جذبے لگے ہیں (۱)جذبہ بدی
(۲) جذبہ نیکی ۳۲۵۔ح
انسانوں کی فطرت کثرت مذاہب کو چاہتی ہے ۳۱۹۔ح
فیج اعوج
درمیانی گروہ کو رسول اللہ ؐ نے فیج اعوج کے نام سے موسوم
کیا ہے جن کی نسبت فرمایا لیسوا منی ولستُ منھم ۲۲۴،۲۲۵
خیر القرون کے بعد سے مسیح موعود سے پہلے کا زمانہ ۲۲۶
وہ درمیانی زمانہ جس میں مسلمانوں نے عیسائیوں کی
طرح حضرت مسیح کو بعض صفات میں شریک الباری ٹھہرا دیا ۲۱۱
قانون
۱۸۶۷ء کا ایکٹ نمبر ۲۳ ۲۱
قانون قدرت
اسلام قانون قدرت کا آئینہ ۳
قبر مسیح
کشمیر میں مسیح کی قبر ۱۰۰،۱۰۱
آ پ کی قبر سری نگر محلہ خانیار میں ہے ۲۶۴۔ح
قرآن کریم
مجھے فرمایا گیا ہے کہ تما م ہدایتوں میں سے صرف قرآنی
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 513
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 513
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/513/mode/1up
29
ہدایت ہی صحت کے کامل درجہ پر ہے اور انسانی ملاوٹوں
سے پاک ہے ۳۴۵
قرآن ذوالوجوہ ہے جس نے قرآن کی آیات کو ایک ہی پہلو
پر محدود کر دیا اس نے قرآن کو نہیں سمجھا اور نہ اسے کتاب اللہ
کا تفقہ حاصل ہوا ۲۴۳۔ح
قرآن شریف گو آہستہ آہستہ پہلے سے نازل ہو رہا تھا مگر
اس کا کامل وجود بھی چھٹے دن ہی بروز جمعہ اپنے کمال کو پہنچا ۲۵۰
سورۃ العصر میں عمر دنیا بتائی گئی ہے یہ قرآن کا علمی معجزہ
ہے جو حضور پر ظاہر کیا گیا ۲۵۳
علماء اہل سنت کا اتفاق ہے کہ استخفاف قرآن یا دلیل قرآن
کلمہ کفر ہے ۳۹
قرآن کے دلائل کی تکذیب قرآن کی تکذیب ہے ۴۱
قرآنی دلیل صداقت کہ مفتری ہلاک کیا جاتا ہے لیکن
حافظ محمد یوسف کا اس سے انکار ۴۰
قرآنی پیشگوئی کہ ہلاک شدگان یاجوج ماجوج کے زمانہ
میں پھر دنیا میں رجوع کریں گے ۲۹۷
قرآن شریف کی عظیم الشان پیشگوئی کہ جب اونٹ
بیکارہو جائیں گے ۱۹۶،۱۹۷
قرآن شریف اسلام کے مسیح موعود کو موسوی مسیح موعود
کا مثیل ٹھہراتا ہے نہ عین ۱۹۳
قرآن سے ثابت ہے کہ مغضوب علیھم سے مراد یہود
اور ضالین سے مراد عیسائی ہیں ۲۰۰
قرآن کے شروع میں ہی سورۃ فاتحہ رکھی یہ دعا مسلمانوں
کو سکھائی گئی اس کی حکمت ۲۰۱
فاتحہ میں قرآن کریم کی عظیم پیشگوئی ہے کہ عیسائی فتنہ سے
بچنے کی دعا سکھلائی گئی ۲۳۰
قرآن کے آغاز اور اختتام میں فتنہ عیسائیت کا ذکر کیا
گیا ہے ۲۱۸تا۲۲۰
قریش
اسلام میں ۱۲خلفاء جو غلبہ اسلام کے وقت تک آتے رہیں
گے وہ قریش میں سے ہوں گے ۱۲۵
مسیح موعود قریش میں سے نہیں ہوگا ۱۲۵،۱۲۶
قمر
ہلال اور قمر کی بحث ۱۳۸،۱۳۹
عربی میں تین سے زائد دن کا چاند ہو تو اس کو قمر کہتے ہیں اس
سے پہلے کو ہلال کہتے ہیں ۱۳۸
قیامت
کس گھڑی قیامت برپا ہو گی ۲۵۰۔ح،۲۵۱۔ح
کسر صلیب
اللہ تعالیٰ نے مجھے مبعوث کر کے عیسائیت کے جھوٹ کے
طلسم توڑ دئیے ۲۳۹
صلیب پر فتح پانا ہی کسر صلیب ہے ۲۶۶
کسوف و خسوف دیکھئے خسوف کسوف
کشف
ایک بزرگ کا کشف جو ایک شعر میں بیان کیا کہ چودھویں
صدی کو گیارہ برس گزریں گے تو خسو ف کسوف ہو گا یہ مہدی
کے ظہور کا وقت ہو گا چنانچہ ۱۳۱۱ھ میں خسوف ہوا ۱۳۲
ل۔ م۔ن
***
شیطان کی طرف جانے کا نام *** ہے ۱۰۹
لعین شیطان کا نام ہے ۱۱۰
مامور من اللہ
خدا کے مامورین کے آنے کیلئے ایک موسم ہوتے ہیں
اور پھر جانے کیلئے بھی ایک موسم ۵۰،۴۰۱
ان پر حقائق و معارف کھلتے اور اسرار اور سماوی علوم کے وارث
کئے جاتے ہیں ابراہیمی صدق و صفا ان کو دیا جاتا ہے اور
روح القدس کا سایہ ان کے دلوں پر ہوتا ہے ۱۷۰تا۱۷۳
اللہ پر افترا باندھنے والا ہلاک ہوتا ہے۔ مامور من اللہ کی
صداقت کی دلیل قرآن
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 514
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 514
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/514/mode/1up
30
مامورین کی ذاتیات پر نکتہ چینیوں کی عادت ۴۴۸،۴۴۹
مباہلہ
لغت عرب اور شرعی اصطلاح میں اس کے معنی ۳۷۷۔ح
دعا کے ذریعہ طریق فیصلہ کو مباہلہ نہ قرار دیاجائے ۳۷۷
پیر مہر علی شاہ کو مباہلہ کی دعوت بصورت اعجازی تفسیر بیانی ۸۷
مذہب
سچا مذہب وہ ہے جس میں الٰہی طاقت ہو ۳۰
آنحضورؐ کے زمانہ میں مذاہب عالم کی عددی حیثیت اور
شان و شوکت ۲۲۹،۲۳۰
انسان کی فطرت کثرت مذاہب کو چاہتی ہے ۳۱۹۔ح
دنیا میں ہزار مذاہب پھیلے ہوئے ہیں مجوسی، ہندو، بدھ
چینی مذہب ، آریہ وغیرہ ۲۱۹
ایک دوسرے مذہب پر نکتہ چینیاں اور حملے کرنے کے طریق
کے خلاف قانون جاری کرنے کی حضور کی تجویز ۲۲،۳۳
صلحکاری کیلئے مذاہب میں وائسرائے صاحب قانون جاری
کریں یا پھر مذاہب میں الٰہی طاقت ہے تو وہ دکھائیں اور
سچے مذہب کی تعظیم کی جائے ۳۳
مردان خدا
مردان خدا کی علامات اور خصوصیات ۱۷۰تا۱۷۳
مرہم عیسیٰ ۱۶۵
صلیب کے زخموں کی وجہ سے حضرت عیسیٰ کیلئے مرہم تیار کی
گئی جسے ہزارہا طبیب اپنی کتب میں لکھتے آئے ہیں ۹۹
مرہم عیسیٰ سے حضرت عیسیٰ کے زخم اچھے ہوئے ۱۰۷
مسلمان
مسلمانوں کی تعداد نوے کروڑ ہے ۲۰۰
عیسائیوں کو خالق کے حقوق کی نسبت غلطیاں پڑیں اور
مسلمانوں کو مخلوق کے حقوق کی نسبت ۶
عقیدہ نزول مسیح کے معاملہ میں مسلمان یہودیوں کی وکالت
کر رہے ہیں ۹۸
مسلمانوں کے مرتد ہونے کی وجہ عقیدہ حیات مسیح ۹۴،۹۶
غیر المغضوب علیہم کی دعا سکھلانے کا یہ مطلب تھا کہ
ایک فرقہ مسلمانوں میں پورے طورپر یہودیوں کی پیروی کریگا
خدا کے مسیح کی تکفیر کر کے قتل کا فتویٰ لکھ کر اللہ کو غضب میں لائیگا ۳۲۹
سورۃ فاتحہ میں غیر المغضوب علیھم والضالین کی دعا
سکھانے کی حکمت ۲۰۴
فیج اعوج وہ درمیانی زمانہ ہے جس میں مسلمانوں نے عیسائیوں
کی طرح حضرت مسیح کو بعض صفات اور شریک الباری ٹھہرا
دیا ہے ۲۱۱
مسلمانوں کے تہتر فرقے مسیح موعود کے زمانہ میں خود بخود کم ہو
کر ایک فرقہ رہ جائے گا جو صحابہ کے رنگ پر ہوگا ۲۲۷
اب مسیح موعود آ گیا ہے اب ہر مسلمان کا فرض ہے کہ
جہاد سے بازآوے ۹
مسیح
مسیح ایک لقب ہے جو حضرت عیسیٰ کو دیا گیا تھا جس کے معنی
خدا کو چھونے والا خدائی انعام میں سے کچھ لینے والا اور اس
کا خلیفہ اور صدق اور راستبازی کرنے والا ۲۸
مسیح یعنی مؤید بروح القدس کا نام حضرت عیسیٰ سے کچھ
خصوصیت رکھتا ہے ۳۵۸۔ح
مسیح بمعنی (i)بیماریوں سے اچھا کرنے والا (ii)سیاحت
کرنے والا (iii) صدیق جو مقابل لفظ دجال کے ہے ۳۵۷۔ح
مسیح موعود نیز دیکھئے مہدی معہود اور حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؑ
یہ تمام ظنی باتیں ہیں کہ مسیح موعود آسمان سے اترے گا ۳۷۳
مسیح موعود کے بارہ میں علماء کے فرضی اعتقادات ۱۵۸
مسیح موعود خاتم خلفاء محمدیہ ہیں ۱۸۳
جمالی رنگ کی زندگی کیلئے مسیح موعود کو آنحضورؐ کا مظہر
ٹھہرایا ۶۸۔ح،۴۴۳
آنحضورؐ کی صفت جمالی کو مسیح موعود اور اس کے گروہ کے
ذریعہ کمال تک پہنچایا ۴۲۱۔ح
حسب منطوق آخرین منھم مسیح موعود اور اس کے گروہ کو صحابہ
قرار دیا ہے ۱۲۲
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 515
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 515
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/515/mode/1up
31
مسیح موعود کا زمانہ ایک ایسا مبارک زمانہ ہے کہ فضل اور
جود الٰہی نے مقدر کر رکھا ہے کہ یہ زمانہ پھر لوگوں کو صحابہ
کے رنگ میں لائے گا ۲۲۷
خدا سے الہام پاتا اور حضرت رسول اللہ صلعم کی روحانیت
سے فیض اٹھا تا ہے ۲۲۴
منعم علیھم سے مراد دو گروہ ہیں ایک گروہ صحابہ رسول اور
دوسرا گروہ مسیح موعود ۲۲۴
سورۃ فاتحہ کا مغز مسیح موعود کی تابعداری ہے ۲۱۹۔ح
سورۃ فاتحہ میں صرف دو فتنوں سے بچنے کی دعا سکھلائی گئی
(۱) تکفیر مسیح موعود (۲) فتنہ نصاریٰ ۲۱۲
مہدی آخر الزمان کا دوسرا نام مسیح موعود بھی ہے اور بوجہ
ذوالبروزین ہونے کے ان دونوں صفتوں کا کامل طور پر
پایا جانا از بس ضروری ہے ۳۵۹
اللہ تعالیٰ نے سلسلہ خلافت محمدیہ کو سلسلہ خلافت موسویہ
سے مشابہت دیکر ظاہر فرما دیا کہ پیدائش مسیح موعود ہزار ششم
کے آخر میں ہے ۲۸۶
قرآن شریف اسلام کے مسیح موعود کو موسوی مسیح موعود کا
مثیل ٹھہراتا ہے نہ عین ۱۹۳
مسیح موعود کے لئے یہوداور نصاریٰ کا خیال تھا کہ ان میں پیدا
ہو گا مگر مسلمانوں میں پیدا ہوا اس لئے بلند مینار عزت کا
محمدیوں کے حصہ میں آیا ۴۲۹۔ح
کاسر الصلیب کا نام مسیح موعود اور عیسیٰ بن مریم ہے ۲۶۷
مسیح موعود کا نام حَکَم رکھا گیا ہے تلمیذ المحدثین نہیں
کہ ان کی راہنمائی کا محتاج ہو ۱۵۶
اگر مسیح موعود تمام باتیں اسلام کے تہتر فرقوں کی مان لیتا تو
پھر کن معنوں سے اس کا نام حَکَم رکھا جاتا ۴۷۰
اس کے بارہ لکھا ہے کہ ظاہر ہو گا تو سیفی جہاد اور مذہبی
جنگوں کا خاتمہ ہو جائیگا اور وہ صلح کی بنیاد ڈالیگا ۸
مسیح موعود آ گیا ہے اب ہر مسلمان کا فرض ہے کہ جہاد
سے باز آوے۔ ۹
مسیح موعود کی آمد کی دلیل ضرورت زمانہ ۱۲۸،۱۳۰
مسیح موعود کے وقت جہاد کا حکم قطعاً موقوف کر دیا گیا ۴۴۳۔ح
مسیح موعود کے ظہور کا یہی زمانہ ہے ۱۲۹،۲۶۶،۳۲۲،۳۲۳
آنیوالا مسیح موعود اسی زمانہ میں آنا چاہئے اس بارہ میں
مفصل دلائل ۱۲۸
مسیح آخر الزمان کی نسبت لکھا ہے کہ وہ دوبارہ ایمان اور
امن کو دنیا میں قائم کردیگا اور شرک محو کریگا ۱۱۵
چودھویں صدی کے سر پر آنیوالا مسیح موعود میں ہی ہوں ۱۴۹
چودہویں صدی وہ متفق آخری زمانہ ہے جس میں مسیح موعود
ظاہر ہو گا ۵۴،۱۲۴،۱۳۰،۱۴۴،۲۴۴،۴۰۵
اکثر صوفی اپنے مکاشفات کے ذریعہ اس بات کی طرف
گئے ہیں کہ مسیح موعود تیرہویں صدی یعنی ہزار ششم کے آخر
میں پیدا ہو گا ۲۸۶
علوم اور معارف بھی جمالی طرز میں داخل ہیں اور قرآنی
آیت لیظھرہ علی الدین کلہ میں وعدہ تھا کہ یہ علوم
اور معارف مسیح موعود کو اکمل اور اتم طور پر دئیے جائیں گے ۴۴۴۔ح
چودہویں کے کمال تام چاند کی طرح جو مشرق سے طلوع ہوتا ہے
مسیح موعود بھی ممالک مشرقیہ سے پیدا ہو گا اور جو اسلام کے کمال
تام کو ظاہر کرے گا ۲۰۹۔ح
مسیح موعود کے چودہویں صدی کے سر پر پیدا ہونے میں اس
طرف اشارہ تھا کہ اس کے وقت میں اسلامی معارف اور
برکات کمال تک پہنچ جائیں گی ۲۰۹۔ح
قرآن سے مسیح موعود ہونے کی دلیل ۱۸۲
آپ کے مسیح موعود ہونے پر دلائل ۱۸۲،۲۴۱
کیا تعجب ہے کہ سید احمد بریلوی اس مسیح موعود کیلئے الیاس کے
رنگ میںآیا ہو ۲۹۶۔ح
مکتوبات امام ربانی میں لکھا ہے کہ مسیح موعود جب دنیا میں آئیگا
تو علماء وقت اس کے مخالف ہوجائیں گے ۱۵۲۔ح
براہین احمدیہ کی پیشگوئی میں ابولہب مسیح موعود کے اول المکفرین
کو ٹھہرایا گیا ہے جس کے مصداق محمد حسین بٹالوی ہیں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 516
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 516
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/516/mode/1up
32
مسیح موعود کے بارہ پیشگوئی تھی کہ وہ علماء کے ہاتھ سے دکھ اٹھائے
گا کفر کے فتوے اور قتل کے فتوے دئیے جائیں گے وغیرہ ۵۳
جس طرح اول مسیح کے دشمن یہود تھے اسی طرح مثیل مسیح کے
دشمن بھی یہود کے نام سے موسوم ہیں ۳۰۴
مسیح موعود کے زمانہ میں اسلام کے تہتر فرقے خود بخود کم
ہوتے جائیں گے اور پھر صرف ایک فرقہ رہ جائے گا جو
صحابہ کے رنگ پر ہوگا ۲۲۷
مسیح موعود کے امت محمدیہ سے آنے کے قرآن حدیث اور
دیگر قرآئن سے دلائل ۱۱۴
محمدی مسیح موعود قریش میں سے نہ ہو گا جیسا کہ عیسیٰ اسرائیلی
نہ تھے کیونکہ آپ کا باپ نہ تھا ۱۲۵،۱۲۶،۱۹۳
مسیح موعود اسرائیلی نبی نہیں ہے بلکہ اس کی خو اور طبیعت پر
آیا ہے ۱۶۔ح
سورۃ فاتحہ میں مسیح موعود کا ذکر ہے اور اس کی پیشگوئی ہے ۲۰۱،۲۰۲
ابوبکرؓ اور مسیح موعود کو بعض واقعات میں مشابہت ہے ۱۸۹۔ح
رودرگوپال مسیح موعود کی دو صفات ہیں جو اللہ تعالیٰ نے
مجھے عطا فرمائیں ۳۱۷۔ح
آنحضورؐ نے مسیح موعود کوالسلام علیکم پہنچایا ہے اس میں سلامتی
کی پیشگوئی ہے ۱۳۱
احادیث اور شروح احادیث میں مسیح موعود کی نسبت صدہا
جگہ صلوٰۃ اور سلام کا لفظ لکھا ہوا موجود ہے ۳۴۹
مسیح موعود اس وقت آئیگا جبکہ اسلام غلبہ صلیب اور
غلبہ دجالیت سے کمزور ہوجائے گا ۱۲۵
آنیوالے مسیح موعود کا حلیہ گندم گوں رنگ اور سیدھے بال
بیان ہوا ہے ۱۱۹
بخاری میں مسیح موعود کی تعریف میں لکھا ہے کہ یضع الحرب
یعنی مسیح دینی جنگوں کا خاتمہ کریگا ۱۵،۷۸
حجج الکرامہ میں لکھا ہے کہ مسیح اپنے دعاوی اور معارف کو قرآن
سے استنباط کریگا یعنی قرآن اس کی سچائی کی گواہی دے گا اور
علماء حدیثیں پیش کرکے اس کی تکذیب کریں گے ۱۵۲۔ح
مسیح موعود کے زمانہ کیلئے گزشتہ نبیوں نے پیشگوئی کی تھی کہ
بچے اور عورتیں بھی خدا کا الہام پائیں گی ۱۷۔ح
مسیح موعود کی علامات پوری ہو گئی ہیں اور نت نئی ایجادات
ہو چکی ہیں ۱۶
مسیح موعود کے بارہ پیشگوئیوں کو خدا خود پورا کریگا اور مسیح کی
منادی بجلی کی طرح دنیا میں پھر جائیگی ۱۵،۱۶
یتزوّج ویولدلہٗ کی حدیث اشارہ کرتی ہے کہ
مسیح موعود کو سادات کی دامادی ملے گی ۳۸۵۔ح
مسیح کی نشانیاں اونٹ ترک کئے جائیں گے ،ستارہ ذوالسنین
نکلے گا، طاعون پڑے گی، حج روکا جائے گا وغیرہ ۴۹
ایک بزرگ کا کشف جو شعر میں لکھا ہے کہ چودھویں صدی
میں گیارہ برس گزریں گے تو خسوف کسوف ہو گا اور یہی مہدی
کا زمانہ ہو گا۔چنانچہ ۱۳۱۱ھ میں خسوف ہوا ۱۳۲
چودھویں صدی کے سر پر آنا اور خسوف کسوف کی نشانی ۲۷۶
دمشق مسیح کے ظہور کی جگہ نہیں کیونکہ وہ مکہ اور مدینہ کے
مشرق کی طرف نہیں ۱۶۶
مسیح موعود اسی امت سے آئیگا یہ بات اذا الرسل اقتت
سے ثابت ہوتی ہے ۲۴۴
مسیح موعود کے وقت کیلئے قرآنی پیشگوئیوں پر مشتمل نشانیاں ۲۴۲،۲۴۳
یاجوج ماجوج ظاہر ہونا مسیح موعود کی نشانی ہے ۲۷۶
مسیح موعود کی ایک نشانی دابّۃ الارض کا خروج ۲۷۸
مسیح موعود کے ظہور کے متعلق دانیال اور یسعیاہ کی
پیشگوئی ۲۸۷تا۲۹۴
دانیال نبی کی پیشگوئی کہ مسیح موعود۱۲۹۰سال گزریں گے تو
ظاہر ہو گا اور ۱۳۳۵ہجری تک اپنا کام چلائے گا ۲۹۲۔ح
مسیح موعود مشرق ملک ہند میں ظاہر ہو گا دانیال کی پیشگوئی ۲۹۳۔ح
آنحضورؐ نے فرمایا کہ ایسے وقت میں آئیگا جبکہ رومی
طاقتوں کے ساتھ اسلامی سلطنت مقابلہ نہیں کر سکے گی ۳۰۵
قرآن وحدیث میں یہ پیشگوئی موجود ہے کہ یہود کی طرح
اس امت کے علماء بھی مسیح موعود پر کفر کا فتویٰ دیں گے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 517
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 517
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/517/mode/1up
33
دمشقی حدیث کا منشایہ ہے کہ جیسے دجال مشرق میں ظاہر ہو گا ایسا
ہی مسیح موعود بھی مشرق میں ظاہر ہو گا ۱۶۵۔ح
مسیح موعود کے آجانے کی علامات ۲۸۰،۲۸۱
مسیح کے ایک معنی سیاحت کرنے والا کے ہیں گویا مسیح کی
جماعت کیلئے ریل سیاحت کا وسیلہ بنا دیا ہے ۱۹۵۔ح
ریل کا وجود اور اونٹوں کا بیکار ہونا مسیح موعود کے زمانہ کی نشانی ہے ۱۹۵
مسیح موعود کیلئے دو نشان جو دنیا کو کبھی نہیں بھولیں گے
(i) خسوف و کسوف (ii)اونٹوں کی سواری کا بیکار کیا جانا ۱۹۴
مسیح موعود کے وقت عیسائیوں کا بہت زور ہو گا ۲۰۶
مسیح دو زرد چادروں میں نازل ہو گا اس سے مراد
دو بیمار یاں ہیں ۴۷۰
عیسائیوں اور یہودیوں کی کتابوں میں بکثرت یہ اشارات
پائے جاتے ہیں کہ چودھویں صدی میں مسیح موعود کا ظہور ہو گا ۳۳۰
حدیث اور اقوال علماء سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ مسیح موعود
کے ظاہر ہونے کا وقت چودھویں صدی کا ہے ۱۴۴
اس سوال کا جواب کہ آپ کے مسیح موعود ہونے کا کیا ثبوت ہے ۱۶۷
مشتری
یہ چھٹے آسمان پر ہے ۲۸۳۔ح
چھٹا دن ستارہ سعد اکبر کا دن ہے یعنی مشتری کا دن سعد اکبر
مشتری ہے ۲۸۰۔ح
مشرق
مسیح موعود اور مہدی اور دجال تینوں مشرق میں ہی ظاہر
ہوں گے ۱۶۷
آنحضرتؐ نے دجال کا پتا دینے کیلئے مشرق کی طرف
اشارہ فرمایا ۱۶۶
چودہویں صدی کا چاند کمال تمام کے ساتھ مشرق سے طلوع
ہوتا ہے اسی طرح مسیح موعود کیلئے بھی اشارہ تھا کہ وہ ممالک
شرقیہ سے طلوع کرے گا ۲۰۹۔ح
معراج النبی ؐ
معراج کیلئے رات اس لئے مقرر کی گئی کہ معراج کشف کی قسم
تھا اور کشف اور خواب کے لئے رات موزوں ہے ۳۱۰۔ح
معراج کی رات آپؐ کو کسی نے نہ چڑھتے دیکھا اور
نہ اترتے ۳۷۰۔ح
معراج کی رات آپؐ نے مسیح کو وفات شدہ انبیاء
میں دیکھا ۲۹۵،۳۱۰،۳۷۴
معراج کی حدیث نے ہمیں بتلا دیا کہ عیسیٰؑ فوت شدہ
انبیاء کی روحوں سے جاملے ہیں ۱۷۳
معرفت الٰہی
بغیر معرفت تامہ کے حمد تام ہو نہیں سکتی ۲۷۴
مغضوب علیھم
اس سے مراد یہود ہیں ۲۲۹ح
مفتری
مفتری علی اللہ ہلاک کیا جاتا ہے قرآنی دلیل ۴۳۰
مفتری نامراد مرے گا ۴۳۳
خدا کی ساری پاک کتابیں گواہی دیتی ہیں کہ مفتری جلد
ہلاک کیا جاتا ہے۔ اس کو وہ عمر ہرگز نہیں ملتی جو صادق کو مل
سکتی ہے ۴۶۸
مکتوب ؍خطوط
ممانعت جہاد پر حضور کا عربی زبان میں ایک خط اہل اسلام
کے نام ۸۱
مولوی حمید اللہ صاحب ملا سوات کا خط جس میں میاں
صاحب کوٹھہ والے کی گواہی دی گئی ہے کہ مہدی پیدا
ہو گیاہے ۱۴۷۔ح
منعم علیھم
قرآن حدیث کی رو سے یہ دو گروہ ہیں ایک گروہ صحابہ
دوسرا گروہ مسیح موعود ۲۲۴
صحابہ اور آخرین کی جماعت ہی منعم علیھم ہیں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 518
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 518
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/518/mode/1up
34
مولوی
مولویوں کی عادت ہے کہ ادنیٰ اختلاف مذہبی کی وجہ سے
ایک شخص یا فرقہ کو کافر ٹھہرا دیتے ہیں ۱۸
علماء اور مشائخ کا فرقہ ہمیشہ نبیوں اور رسولوں سے حسد کرتا
چلا آیا ہے ان کی دشمنی محض نفسانی ہوتی ہے ۴
حجج الکرامہ میں لکھا کہ علماء حدیثیں پیش کر کے مسیح موعود کی
تکذیب کریں گے اور مکتوبات امام ربانی میں لکھا ہے علماء
اس کی مخالفت کریں گے ۱۵۲۔ح
مسیح اور مہدی کی تکفیر اور تکذیب ہو گی ۱۵۷
حدیثوں میں آخری زمانہ کے علماء کا نام یہود رکھا گیا ہے ۲۱۳
مجھے اس ملک کے بعض مولویوں نے دجال اور کافر قرار دیا ۷
حضور کو واجب القتل قرار دینے کا فتویٰ شائع کیا ۷
منبروں پر چڑھ چڑھ کر تیرہویں صدی کی مذمت کرتے تھے
کہ چودھویں صدی یُسرکی ہو گی لیکن جب مسیح موعود پیدا ہو
گیا تو اول المنکرین یہی علماء ہوگئے ۳۲۷
چاند سورج گرہن کا نشان موجودہ علماء کے سلب نور اور ظلم
پر ایک ماتمی نشان تھا اور مقرر تھا کہ مہدی کی تکذیب کے
وقت ظاہر ہو گا ۱۵۱
براہین احمدیہ کی اشاعت کے وقت تمام نامی علماء نے
میرے الہامات کو قبول کیا اور کسی نے اعتراض نہ کیا ۳۶۸
علماء کے نام اشتہار انعامی پانسو روپیہ ۳۷،۳۸
مولویوں کو طریق فیصلہ کے لئے نشان نمائی کا چیلنج ۳۷۵،۳۷۶
مشائخ و علماء کو دعا کے ذریعہ طریق فیصلہ کیلئے ۱۵؍اکتوبر ۱۹۰۰ء
کی تاریخ مقرر کرنے کی تجویز ۳۷۸
دعا کے لئے چالیس علماء جمع ہو جائیں ۳۷۸
مولویوں نے عیسیٰ کو آنحضور ؐسے بھی زیادہ خصوصیات
دے دی ہیں کہ انہیں خدائی کے مرتبہ تک پہنچا دیا ہے ۲۰۶۔ح
مشنریوں پر بہت احسان کر رہے ہیں کہ مسلمانوں کو مسیح اور
دجال کی نسبت خیالات کی وجہ سے عیسائی مذہب کے قریب
لے آتے ہیں ۲۳۸
اسلامی علماء جو مولوی کہلاتے ہیں مسئلہ جہاد کو جس طرح
سمجھتے ہیں وہ ہرگز صحیح نہیں ۷
غلط مسئلہ جہاد کی پیروی کر کے سرحدی اقوام کو انگریزوں
کے خون پر اکسایا ۲۲
سرحد میں آئے دن بے گناہ لوگوں کے خون ہوتے ہیں
یہ خون مولویوں کی گردن پر ہے ۲۲۴
امیر کابل بھی ملا کے فتووں سے محفوظ نہیں رہ سکتے ملا اس کو
بھی دائرہ اسلام سے خارج کرسکتے ہیں ۱۸
مولوی اگر گورنمنٹ کے خیرخواہ ہیں تو بالاتفاق ایک فتویٰ
تیار کر کے سرحدی ملکوں میں شائع کریں تا ان کا عذر ٹوٹ
جائے کہ ہم غازی ہیں اور مرتے ہی بہشت میں جائیں گے ۲۵
علماء اہل سنت نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ استخفاف
قرآن یا دلیل قرآن کلمہ کفر ہے ۳۹
مہدی /مہدی معہود نیز دیکھئے مسیح موعود
مہدی کا لفظ آنحضور ؐ سے خاص ہے ۳۵۸۔ح
مہدی ایک لقب ہے جو حضرت محمد مصطفےٰؐ کو دیا گیا جس کے
معنی فطرتاً ہدایت یافتہ اور تمام ہدایتوں کا وارث اور اسم ہادی
کے پورے عکس کا محل ہے ۲۸
مہدی افراد کاملہ میں سے اور اپنے کمالات اخلاق میں
ظل النبی ہے ۲۲۵۔ح
مہدی کا نام آسمان پر مجازی طور پر احمد ہے وہ آنحضور ؐ کے
اسم احمد کا مصداق ہو گا اور جمالی تجلی کا مظہر ہو گا ۲۵۴
یہ ضروری لازمہ صفت مہدویت ہے کہ گم شدہ علوم اور معارف
کو دوبارہ دنیا میں لاوے کیونکہ وہ آدم روحانی ہے ۳۶۰
مہدی آخر الزمان کیلئے جس کا دوسرا نام مسیح موعود بھی ہے
بوجہ ذوالبروزین ہونے کے دونوں صفتوں کا کامل طور پر پایا
جانا از بس ضروری ہے ۳۵۹
اپنے مسیح موعود اور مہدی معہود ہونے کے دلائل ۱۸۲
مہدی معہود کی پیدائش کے بارہ شاہ ولی اللہ صاحب کا
الہام ’’چراغ دین ‘‘ ۲۸۶
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 519
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 519
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/519/mode/1up
35
خونی مہدی کا تصور اور مہدی کے بارہ میں علماء کے
فرضی اعتقادات ۱۵۸،۱۵۹
ابن خلدون کا کہنا کہ مہدی کی حدیثوں میں ایک حدیث
بھی جرح سے خالی نہیں ۱۳۴
آنے والے مہدی آخر الزمان کی نسبت یہی لکھا ہے کہ
وہ مرکب الوجود ہو گا ۱۱۸
مہدی کی تعریف میں لکھا ہے کہ وہ زمین کو عدل سے بھر دیگا ۱۱۵
آثار میں آچکا ہے کہ مہدی پر کفر کا فتویٰ لکھا جائیگا ۱۵۱
اپنی کتاب حجج الکرامہ میں نواب صدیق حسن خان صاحب
نے لکھا کہ مہدی معہود چودھویں صدی کے سر پر ظاہر ہو گا ۱۳۱
تیرہویں صدی میں مہدی کا پیدا ہونا ضروری ہے تا
چودھویں صدی کے سر پر ظاہر ہو سکے ۱۳۰
دارقطنی کی حدیث خسوف کسوف سے ظاہر ہوتا ہے کہ مہدی
معہود چودھویں صدی کے سر پر ظاہر ہو گا ۱۳۲
نشان خسوف کسوف پورا ہونے کے وقت مکہ سے ایک دوست
نے لکھا کہ سب خوشی سے اچھلنے لگے کہ اب اسلام کی ترقی کا
وقت آ گیا اور مہدی پیدا ہو گیا ۱۵۴
اگر مہدی معہود موجود نہیں تھا تو کس کے لئے خسوف کسوف
کا معجزہ دکھایا ۴۶۹
مہدی کیلئے خسوف کسوف کے نشانات اور اس پر ہونے
والے اعتراضات کا جوابات ۱۳۳
نبی/ نبوت
توحید کیلئے سلسلہ انبیاء کا خدا عزوجل نے زمین پر قائم کیا ۲۰۴۔ح
ہر ایک نبی میں مہدی ہونے کی صفت پائی جاتی ہے کیونکہ
تمام نبی روح القدس سے تائید یافتہ ہیں ۳۵۸۔ح
ہر شخص جو خدا کی طرف سے آتا ہے کوتہ اندیش اور ناخدا ترس
اس کی ذاتیات میں دخل دے کر طرح طرح کی نکتہ چینیاں کیا
کرتے ہیں ۴۴۸
قدیم سے سنت اللہ یہی ہے کہ ہزاروں نکتہ چینیوں کا ایک ہی
جواب دیتا ہے یعنی تائیدی نشانوں سے مقرب ہونا ثابت کر
دیتا ہے ۴۵۱
کوئی نبی نہیں گزرا جس کی بعض پیشگوئیوں کی نسبت اعتراض
نہیں ہوا ۱۸۰
مخالفوں کی طرف سے انبیاء کی مخالفت اور ان پر الزامات لگائے
جانا ۱۸۰
مشکل کے وقت کوئی نبی بھی آسمان پر نہیں گیا ہاں فرشتے
ان کے پاس آئے اور مدد کی ۳۳۹
دلیل صداقت نبوت کہ مفتری ضرور ہلاک کر دیا جاتا ہے ۴۰
جھوٹا نبی ہلاک ہو گا تورات میں موجود پیشگوئی کے
عبرانی الفاظ ۴۷۴
تمام بائبل ان نظیروں سے بھری پڑی ہے کہ جھوٹے نبی
ہلاک کئے جاتے ہیں اس کی چند نظیریں ۴۳۶،۴۳۷
اگر اکبر بادشاہ یا روشن دین جالندھری نے نبوت کا دعویٰ کیا
تھا تو وہ وحی یا الہام پیش کیا جائے جس میں انہوں نے کہا کہ
میں خدا کا رسول ہوں ۴۷۷
نصیحت /نصائح
حضور کی اپنی جماعت کو نصائح ۴۴۲
مخالف علماء کو محض نصیحتاً للہ حضور نے فرمایا کہ گالیاں دینا
طریق شرافت نہیں اگر کاذب سمجھتے ہیں تو مساجد میں اکٹھے
ہو کر میرے پر بددعائیں کریں ۴۷۱
نماز
تکفیر اور تکذیب کرنے والے ہلاک شدہ قوم ہیں اس لئے
میری جماعت میں سے کوئی شخص ان کے پیچھے نماز نہ پڑھے ۴۱۷۔ح
و۔ ہ ۔ ی
وفات مسیح ؑ
حضرت عیسیٰ کی وفات پر قرآن شریف کے زور دینے کی وجہ ۳۰۹
قرآن شریف سے قطعی فیصلہ ہو چکا ہے کہ حضرت عیسیٰ
فوت ہو گئے ہیں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 520
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 520
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/520/mode/1up
36
توفی کے معنی موت اور تیس آیات قرآنی سے وفات مسیح
ثابت ہے ۹۰،۹۱
قرآن نے صاف لفظوں میں فرمادیا کہ وہ وفات پا چکا
جیسا کہ آیت فلما توفیتنی اس پر شاہد ہے ۳۷۳
کوئی فولادی قلعہ بھی ایسا پختہ نہیں ہو سکتا جیسا کہ قرآن
شریف میں حضرت مسیح کی موت کی آیت ہے ۱۶۳
وفات مسیح پر آیات قرآنی ۳۰۹،۳۱۰
وفات مسیح کی دلیل کہ عیسیٰ اور ان کی والدہ جب زندہ تھے
کھانا کھایا کرتے تھے ۹۱
وفات پر دلالت کرنے والی آیات اور احادیث ۲۹۵
گزشتہ انبیاء یا قرون میں کوئی نظیر نہیں کہ کوئی آسمان پر گیا
ہو اور پھر واپس آیا ہو ۹۲
وفات مسیح قرآن، حدیث، اجماع صحابہ اور اکابر ائمہ اربعہ
اور اہل کشوف سے ثابت ہے ۹۵،۹۹،۱۶۴
وفات مسیح پر احادیث ۳۱۰،۳۱۱
حضرت ابن عباسؓ سے متوفیک کے معنی ممیتک
بخاری میں موجود ہیں ۱۶۲،۱۶۴
وفات مسیح پر صحابہ کا اجماع ۹۱،۱۶۴،۲۹۵،۳۷۰،۳۷۴
اجماع صحابہ کے تیرہ سو سال تک کبھی کسی مجتہد اور مقبول
امام پیشوائے انام نے یہ دعویٰ نہیں کا کہ مسیح زندہ ہیں ۹۲
امام مالک اور امام ابن حزم نے وفات مسیح کی صاف
شہادت دی ۹۲
وفات مسیح پر متعدد شہادتیں مثلاً قبر مسیح، مرہم عیسیٰ، عمر ۱۲۰ سال
ہونا وغیرہ ۱۰۱
وفات مسیح کے ثبوت اس زمانہ میں پیدا ہو گئے ہیں۔ قبر مسیح
کشمیر سرینگر محلہ خانیار میں ہے ۲۶۴۔ح
ہدایت
تکمیل ہدایت قرآنی کا چھٹا دن یعنی جمعہ مقرر کیا گیا ۲۵۸تا۲۶۱
ہلال
پہلی تین یا بعض کے نزدیک سات تاریخ تک کے چاند کو
عربی میں ہلال کہتے ہیں اور پھر بعد میں قمر ۱۳۸
ہمدردی خلق
احمدیوں کو حق ہمدردی بنی نوع بجالانے کی نصیحت ۱۴
ہندو مت
اللہ نے مجھے بار ہاکشفی حالت میں بتایا کہ کرشن خدا کے
نبیوں میں سے تھا ۳۱۷۔ح
ہندوؤں میں رودر گوپال کے پیدا ہونے کی پیشگوئی ہے ۳۱۸۔ح
ہندو اپنے گزشتہ اوتاروں کے ناموں پر آئندہ اوتاروں کی
انتظار کرتے رہے ہیں اور اب بھی کلکی اتار کو کرشن کا اوتار
مانتے ہیں ۳۱۶۔ح
یاجوج ماجوج ۱۹۷
آگ کے کاموں کا ماہر ہونگے۔ اجیج آگ کے شعلہ کو
کہتے ہیں اور شیطان کی بناوٹ بھی آگ سے ہے ۲۷۶،۲۷۷
قرآن میں موجود یاجوج ماجوج سے مراد گروہ دجال ہے ۲۳۶
اس سے مراد وہ قوم ہے جس کو پورے طور پر ارضی قویٰ ملیں
گے اور ان کے لئے آگ مسخر کر دی جائے گی ۳۲۱۔ح
یاجوج ماجوج کا ظاہر ہونا مسیح موعود کی نشانی ہے توریت
میں ممالک مغربیہ کی بعض قوموں کو یاجوج ماجوج قرار دیا ہے ۲۷۶
ان کے ظہور کا زمانہ آ گیا ہے ۳۱۵
قرآنی پیشگوئی کہ ہلاک شدگان یاجوج ماجوج کے زمانہ
میں پھر دنیا میں رجوع کریں گے ۲۹۷
اسلامی عقیدہ میں یہ داخل ہو گیا کہ یاجوج ماجوج کے ظہور
اور اقبال اور فتح کے بعد گزشتہ زمانہ کے اخیار ابرار کی
رجعت بروزی ہو گی ۳۲۳
لندن میں یاجوج ماجوج کے پتھر کی ہیکلیں کسی پرانے
زمانے سے اب تک محفوظ ہیں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 521
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 521
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/521/mode/1up
37
یلاش
اللہ تعالیٰ کا الہامی نام جو حضرت مسیح موعود کو بتایا گیا اس
معنی یہ کھولے گئے کہ یالا شریک ۲۰۳۔ح
یہود/یہودیت ۳۳۲،۳۳۳
موسیٰ کو تمام اسرائیلی نبیوں سے افضل سمجھنے کے باوجود ان
کے رفع جسمانی کے قائل نہیں ۱۱۲
یہود کا خیال تھا کہ مسیح موعود ان میں پیدا ہو گا ۴۲۹
یہودیوں نے ساتویں دن کو آرام کا دن رکھا ہے مگر یہ
ان کی غلط فہمی ہے ۲۷۹۔ح
بخت نصر کے زمانہ میں یہودی کشمیر میں آ کر آباد ہو گئے ۱۶۵
عیسیٰ کی بعثت کے وقت گلیل اور پیلاطوس کے علاقہ سے
یہود کی حکومت نکل چکی تھی ۱۲۸
بدقسمت یہود آنحضورؐ سے بھی دشمنی رکھتے تھے لیکن آپؐ
کے مقابل پر یہود نا مسعود کی کچھ چالاکی پیش نہیں گئی ۲۱۴۔ح
ایک ایسے مسیح کے منتظر تھے جو ان کو غیرقوموں کی حکومت سے نجات
بخشے اور داؤد کے تخت کو اپنی بادشاہی سے پھر قائم کرے ۱۰۴
جب مسیح نے کہا کہ میری بادشاہت اس دنیا کی نہیں تو یہود
کی امیدیں خاک میں مل گئیں تب کئی لوگ مرتد ہو گئے ۱۰۵
مسیح یہود کے اس خیال کو کہ ایلیا دوبارہ آئیگا رد کر دیا اور یوحنا یعنی یحییٰ کو ایلیا قرار دیا ۹۵،۹۷
عیسیٰ علیہ السلام پر کفر کا فتویٰ لگایا گیا ۶۵،۱۰۵
ایلیا کے بارہ حضرت عیسیٰ کی تاویل سے یہود کو ابتلا
پیش آیا ۳۴۰،۴۷۰
ایک یہودی فاضل کی کتاب میں نہایت دعویٰ سے لکھا ہے
کہ مسیح نے ایلیا کے بارہ میں افترا سے کام لیا ۹۷
حضرت عیسیٰ کی تاویلات کو قبول نہ کیا اور نعوذ باللہ ان کو
مفتری جانتے ہیں ۳۷۲
حضرت عیسیٰ کے بارہ کہنا کہ ان کی پیدائش مسّ شیطان
کے ساتھ ہے ۳۰۸۔ح
صلیب کی وجہ سے مسیح ابن مریم کو *** اور شیطان کی طرف
جانے والا سمجھا ۱۱۰
نعوذ باللہ حضرت مسیح کو رفع سے بے نصیب ٹھہرانے کیلئے
صلیب کا حیلہ سوچا تھا ۴۴،۳۹۴
یہود کے مسیح کے بارہ الزام بابت ملعون ہونے کے ردّ
میں قرآن نے بطور حَکَم رفع کے الفاظ استعمال کئے ۱۱۲
یہود کاخیال تھا کہ مسیح کا رفع روحانی نہیں ہو گا ۱۰۲
بمبئی کلکتہ میں صدہا یہودی رہتے ہیں ان سے پوچھ لیا جائے
انہوں نے مسیح پر کیا الزام لگایا اور صلیبی موت کا کیا نتیجہ نکالا تھا ۱۱۲
یہود یہی سمجھتے رہے کہ مسیح صلیب پر مر گئے
لیکن آپ ہجرت کر کے کشمیر پہنچ گئے ۱۰۶
مغضوب علیھم سے مراد یہود ہیں جنہوں نے عیسیٰ کی
تکفیر و توہین کی ۱۹۸‘۲۰۰‘۲۱۲‘۲۲۹‘۲۶۹۔ح
یہود کے مغضوب علیھم کی بڑی وجہ حضرت عیسیٰ کو ایذا
دینا ہے اوران کی تکفیر ہے ۱۹۹
یہود کے مثیلوں کا قرآن میں ذکر ۳۰۶
جس طرح مسیح ابن مریم کے دشمن یہود تھے اسی طرح مثیل
مسیح کے دشمنوں کو بھی یہود کے نام سے موسوم کیا گیا ہے ۳۰۴
حدیثوں میں آخری زمانہ کے علماء کا نام یہود رکھا گیاہے ۲۱۳
اس امت کے علماء بھی یہود کی سخت پیروی کریں گے ۳۲۹
مسلمانوں میں سے ایک گروہ یہود کی پیروی کر کے مسیح موعود
کی تکفیر اور فتویٰ قتل لکھے گا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 522
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 522
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/522/mode/1up
38
اسماء
آ۔ا
آدم علیہ السلام
۲۵۸،۲۶۰،۲۶۴،۲۸۱۔ح،۲۸۲
جمعہ کی اخیر گھڑی یعنی عصر کے وقت پیدا کیا گیا
۲۴۸،۲۷۹۔ح‘۲۸۰۔ح
آدم کو چھٹے دن خلعت وجود پہنا کر نظام عالم کو باہم تالیف
دے دی اور آدم کو مشتری کے اثر عظیم کے نیچے رکھا تا آشتی
اور صلح کو دنیا میں لاوے۔ ۲۷۷
حدیث میں ہے کہ خدا نے آدم کو اپنی صورت پر پیدا کیا ۲۷۵
اللہ نے اپنے دونوں ہاتھ سے پیدا کیا یعنی آدم کو جلال
اور جمال کا جامع بنایا گیا ۲۸۱۔ح‘۲۸۲۔ح
درحقیقت توراۃ میں میکائیل آدم کا نام ہے یعنی
خدا کی مانند ۲۷۴۔ح
اللہ کی کتاب نے آدم کی بریت ظاہر کی لیکن حوا کی نہیں ۲۷۳
حوا نے شیطان کا قائم مقام بن کر آدم کو بھی دھوکا دیا ۲۷۳
آدم کا بیٹا قابیل شیطان کے اسم اعظم کا پہلا مظہر تھا ۲۶۹۔ح
تخلیق میں عیسیٰ کو آدم سے مشابہت دی ۲۰۳۔ح،۲۰۸۔ح
آنحضورؐ حضرت آدم صفی اللہ سے شمسی لحاظ سے ۴۵۹۸ برس
بعد اور قمری لحاظ سے ۴۷۳۹ برس بعد مبعو ث ہوئے ۲۴۷۔ح
آدم ملک ہند میں نازل ہوا اور ختم دور زمانہ کے وقت آنے
والا آدم بھی اسی جگہ آنا چاہئے ۲۶۳
اللہ نے آدم کی مانند اس عاجز کو پیدا کیا اور اس عاجز کا
نام آدم رکھا ۲۷۴۔ح
اللہ تعالیٰ نے مسیح موعود کانام آدم بھی رکھا ۲۰۸۔ح
ہمارا یہ زمانہ حضرت آدم علیہ السلام سے ہزار ششم پر
واقع ہے ۲۴۵
آتھم ، عبداللہ
۱۵۳،۳۸۱۔ح
اس کی نسبت پیشگوئی اور اس کا پوراہونا ۴۶۰۔ح
اپنی موت سے میری سچائی کی گواہی دے گیا ۴۷،۳۹۷
آتھم کی پیشگوئی شرطی تھی جو اپنی شرط کے مواقف
پوری ہوئی ۴۵۳۔ح
آل حسن مرحوم ، مولوی
پادری فنڈل کے سامنے آنحضورؐ کی نبوت کی دلیل پیش
کی کہ مفتری ہلاک کیا جاتا ہے ۴۰
اپنی کتاب ازالہ اوہام میں پادری فنڈل کے سامنے آنحضورؐ
کی صداقت کی دلیل ۲۳ سال تک بعد زندہ رہنا پیش کی ۳۸۹
ابراہیم علیہ السلام
۴۴،۶۷،۶۸،۶۹،۴۲۰،۴۲۱،۴۷۳
جب آپ آگ میں ڈالے گئے آپ کے لئے بھی
شبہ لھم کی یہ عادت اللہ ظہور میں آئی ۳۳۸
آپ کی اولاد میں دو رسول ظاہر کر کے ان کو دو مستقل
شریعتیں عطا فرمائیں یعنی شریعت موسویہ اور شریعت محمدیہ ۱۹۲
خدا نے دنیا کو اپنے عجائبات قدرت دکھانے کیلئے ابراہیم
کی اولاد سے دو سلسلے قائم کئے ۳۰۴
مخالفوں کی طرف سے آپ پر دروغ گوئی کا الزام ۳۷۹
ابن جریر ۲۹۹۔ح
ابن حزم ، امام ۱۶۴
وفات مسیح کی صاف شہادت دی ۹۲
ابن خلدون
ان کا کہنا کہ مہدی کی حدیثوں میں سے ایک حدیث
بھی جرح سے خالی نہیں ۱۳۴
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 523
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 523
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/523/mode/1up
39
ابن سعد ۲۱۶۔ح
ابن عباسؓ ۲۴۴،۲۴۶۔ح‘۲۲۹۔ح
متوفیک کے معنی ممیتک بخاری میں موجود ہیں ۱۹۰،۱۶۲،۱۶۴
ابن عربی ، شیخ محی الدین
مہدی کی علامت لکھتے ہیں کہ اس کاخاندان چینی حدود میں
سے ہو گا اور اس کی پیدائش میں ندرت ہو گی ۱۲۷
ابن ماجہ ۱۵۶
ابن منذر ۲۲۹۔ح
ابن واطیل ۲۸۱
ان کا قول کہ نزول عیسیٰ کیلئے چھٹے دن عصر کا وقت ہوگا ۲۸۳
ابو الدرداء
آپ کا قول کہ تجھ کو قرآن کا پورا فہم کبھی عطا نہیں
ہوگا جب تک تجھ پر یہ نہ کھلے کہ قرآن کئی وجوہ پر
اپنے معنی رکھتا ہے ۲۱۶۔ح
آپ کی روایت کہ قرآن ذوالوجوہ ہے ۲۴۳۔ح
ابو الحسن خرقانی ۳۱۸
ابوا لشیخ ۲۲۹۔ح
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ۱۶۴
خلافت محمدیہ کے پہلے خلیفہ ہیں اور حضرت یوشع بن نون
کے مثیل ہیں ۱۸۳
آپ کی یوشع بن نون کے ساتھ مشابہتیں ۱۲۸،۱۸۴تا۱۹۱
آپ مسیح موعود سے بھی مشابہت رکھتے ہیں اور یوشع بن نون
سے بھی مشابہت رکھتے ہیں ۱۹۲
آپ کو مسیح موعود سے بعض واقعات میں مشابہت ہے ۱۸۹۔ح
حضرت عائشہ کا کہنا کہ خلافت کے بعد جن مصائب کا
آپ کو سامنا کرنا پڑا اگر وہ کسی پہاڑ پر پڑتے تو وہ پاش پاش
ہو جاتا ۱۸۵
آیت قرآنی سے گزشتہ انبیاء کی وفات کا استدلال ۹۱،۳۷۴
آپ پر کسی نے اعتراض نہیں کیا کہ گزشتہ انبیاء میں سے
عیسیٰؐ زندہ ہے ۹۳
ابوجہل ۴۹،۱۸۰،۴۰۰
بدر میں اس نے دعا کی تھی اللھم من کان منا کاذبا
فاحنہ فی ھذاالموطن کہ جو ہم میں سے جھوٹا ہے اس
کو اس جگہ ہلا ک کر دے ۵۲،۴۰۲،۴۴۱
ابو حنیفہ ، امام اعظم ۱۶۴
ابو داؤد ۱۵۶،۲۲۵
ابو قلابہ ۲۱۶۔ح
ابو لہب ۶۵
براہین احمدیہ میں ابولہب مسیح موعود کے اول المکفرین کو
ٹھہرایا گیا ہے جس کے مصداق محمد حسین بٹالوی ہیں ۲۱۶
ابو نعیم ۲۱۶۔ح
ابوہریرہؓ ۲۱۱۔ح‘۲۴۵۔ح
احمد بن حنبل، امام ۱۶۴،۲۲۹۔ح
احمد اللہ امرتسری ، مولوی ۳۷،۱۷۷
احمد صاحب بریلوی ، سید
سلسلہ خلافت محمدیہ کے بارہویں خلیفہ حضرت یحیٰ کے
مثیل ہیں اور سید ہیں ۱۹۴
کیا تعجب ہے کہ سید احمد بریلوی اس مسیح موعود کیلئے
الیاس کے رنگ میں آیا ہو ۲۹۶۔ح
احمد بیگ ہوشیارپوری،مرزا ۱۵۳،۱۵۴
اس کے بارہ میں پیشگوئی کا پورا ہونا ۴۶۰۔ح
احمد بیگ کے داماد کے بارہ میں بھی پیشگوئی شرطی ہے
احمد بیگ میعاد کے اندر مر گیا ۴۵۴
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 524
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 524
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/524/mode/1up
40
ادریس علیہ السلام
تفسیر فتح البیان میں لکھا ہے کہ اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ
ادریس آسمان پر زندہ بجسم عنصری نہیں ۱۱۳۔ح
اسحاق ، مولوی ، پٹیالہ ۳۸،۳۸۷
اسماعیل علیہ السلام ۳۳۹
اسماعیل مولوی ، علیگڑھ والے ۴۴۱
اپنی کتاب میں حضور کے بارہ میں لکھا کہ کاذب ہم سے پہلے
مر یگا پھر بہت جلد وہ مر گیا ۴۵
حضور کی نسبت موت کا الہام شائع کیا اور وہ مر گیا ۳۹۴،۳۹۵،۳۹۷
اسود عنسی ۳۷۶
اعزاز الدین خان ، مولوی ، شاہ جہان پور ۳۸، ۳۸۷
اکبر ۔ مغل شہنشاہ
اگر اس نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا تو وہ وحی یا الہام پیش کیا
جائے جس میں اس نے کہا کہ میں خدا کا رسول ہوں ۴۷۷
الٰہی بخش اکاؤنٹنٹ ، منشی ، لاہور
۳۸‘۴۷،۳۸۷،۳۹۶
دعویٰ الہام کرتا ہے اور اپنی کتاب عصائے موسیٰ میں
حضور کی تکذیب میں اپنے الہام لکھے ہیں ۴۶۲
اپنی کتاب عصائے موسیٰ میں مولوی عبداللہ غزنوی کو
صاحب کشف و الہام اور خود کو ان کاغلام تحریر کیا ۴۶۷۔ح
مولوی عبداللہ غزنوی کے مرید ہیں پیر میری تصدیق کرتا
ہے اور مرید مجھے کافر ٹھہراتا ہے ۴۶۵۔۴۶۶
اپنے استاد مولوی عبداللہ غزنوی صاحب کے مکذب ہیں
اور انہیں خر قرار دے رہے ہیں ۴۶۲۔ح
منشی صاحب کسی آسمانی طریق سے میرے ساتھ فیصلہ کریں
مگر پہلی شرط یہ ہے کہ اپنے مرشد عبداللہ صاحب کے کشف
اور الہام سے بے تعلقی کا اشتہار شائع کریں ۴۶۷
اس کی طرف سے حضور پر گندے الزامات اور حضور کیلئے
نشان بریت ۴۵۶۔ح‘۴۵۷۔ح
اس کی کتاب عصائے موسیٰ میں حضور پر گندے
الزامات لگائے ہیں۔ حضور کے منشی الہٰی بخش کے
بارہ میں الہامات ۴۵۱۔ح،۴۵۲۔ح
اپنی کتاب عصائے موسیٰ میں پیر مہر علی شاہ کی جھوٹی فتح کا ذکر
کرنا اور حضور کا جوابی چیلنج ۴۸۱۔ح
الیاس علیہ السلام /ایلیا
۲۹۶،۳۳۲،۳۷۲،۳۷۹،۴۷۰
ملاکی نبی نے ان کے دوبارہ آنے کی پیشگوئی کی
حضرت عیسیٰ نے یوحنا یعنی یحییٰ کو الیا س قرار دیا ۳۱۶۔ح
مسیح نے یہود کے عقیدہ کہ ایلیا دوبارہ آئیگا کو رد کر دیا اور
یوحنا یعنی یحییٰ کو ایلیا قرار دیا ۹۵،۹۶،۱۰۵
ایک یہودی فاضل کا لکھنا کہ نزول ایلیا کے بارہ میں مسیح
نے افترا سے کام لیا ۹۷
انس بن مالک ۲۴۵۔ح
ب۔پ۔ ت۔ٹ
بایزید بسطامی ۳۱۸
بخاری ، امام ۱۳۴‘۱۵۶
حافظ حدیث اور اول درجہ کے نقاد ہیں ۱۱۹
بخت نصر (NABUCHADNASAR) ۱۶۵
برخوردار ، حافظ
پنجاب میں اپنے زمانہ میں اول درجہ کے فقیہ مانے گئے
ہیں اور اہل اللہ میں شمار ہوتا ہے ۱۴۴
ان کے شعر میں ذکر ہے کہ چودھویں صدی کے سر پر عیسیٰ
ظاہر ہو جائے گا ۱۴۴
بغوی ، امام ۲۲۹۔ح
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 525
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 525
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/525/mode/1up
41
بلعم باعور
اللہ نے اس کا رفع کرنا چاہا لیکن وہ زمین کی طرف جھک گیا
۱۰۱،۱۰۲
بلیٹ ڈی ڈی ، ریورنڈ ‘ جے۔ جے ۳۳۹
بیہقی ۲۲۹۔ح،۲۴۶۔ح
پیر صاحب العلم/پیر جھنڈے والا سندھی
حضرت مسیح موعود ؑ کی تصدیق کرنا ۴۶۳
پیلا طوس ۱۲۸
مسیح کے بارہ اس کی بیوی کو خواب آئی کہ اگر یہ شخص مر گیا
تو تمہاری تباہی ہے ۱۰۶
تلطف حسین دہلوی ، مولوی ۳۷،۳۸۶
ٹھاکر داس پادری ۳۰
ج۔چ۔ح۔خ
جان شاہ ، سید صوفی آف میرٹھ ۳۸،۳۸۷
جعفر زٹلی ۱۹۹۔ح
چراغ الدین ، میاں کلرک ۳۸،۳۸۷
چٹو صاحب‘ میاں‘ لاہور ی ۳۸،۱۷۷،۳۸۷
حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ
وفات رسول ؐ پر محبت رسول میں مرثیہ کہا
کنت السواد لناظری ۹۳،۹۴
حز قیل نبی علیہ السلام ۴۳۸
حمید اللہ پشاوری ، پادری
حضور کی نسبت دس مہینے کی میعاد کی پیشگوئی شائع کی
اور خود مر گیا ۴۵،۳۹۵
حمید اللہ، سوات ، مولوی
حضور کے نام ان کا خط جس میں انہوں نے حضرت کوٹھہ
صاحب والے کا بیان لکھا کہ مہدی پیدا ہو گیا ہے ۱۴۷۔ح
حوا
شیطان کی بات ماننا حوا کا گناہ تھا۔ اس کا ایک گناہ نہ تھا
بلکہ چار گناہ تھے ۲۷۳۔ح
توراۃ کے ابتداء میں لکھا ہے کہ نحاش نے حوا کو بہکایا اور
حوا نے ممنوعہ پھل کھایا ۲۷۳۔ح
اللہ کی کتاب نے حوا کی بریت ظاہر نہیں کی بلکہ آدم کی بریت
ظاہر کی ۲۷۳۔ح
حوا نے شیطان کا قائم مقام بن کر آدم کو بھی دھوکہ دیا ۲۷۳۔ح
نحاشحوا کے پاس آیا اور اپنی دجالیت کی وجہ سے آخری
زمانہ میں پھر ظاہر ہو گا ۳۲۲
خدا بخش صاحب مرزا،مصاحب نواب محمد علی خان صاحب
۳۸،۳۸۷
خدیجہ رضی اللہ عنہا ۱۱۷
رئیت خدیجتی سے مراد اولاد خدیجہ یعنی بنی فاطمہ ہے ۳۸۵ح
خلیل الرحمن جمالی ، شیخ ، سرساوا ضلع سہارنپور
۳۷، ۳۸۶
د۔ڈ۔ ر۔ز
دانیا ل علیہ السلام ۲۸۷
دانیال نے اپنی کتاب میں میر ا نام میکائیل رکھا ۶۱ح‘۴۱۳ح
داؤد علیہ السلام ۴۴۰
دیانند، پنڈت
اس کا کہنا کہ وید میں ریل کا ذکر ہے یعنی پہلے زمانہ میں
آریہ ورت(ملک ہند) میں ریل جاری تھی ۱۹۷
ڈگلس کپتان ۲۱۰۔ح
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 526
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 526
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/526/mode/1up
42
رجب الدین، خلیفہ، تاجر لاہور ۳۸،۳۸۷
رحمت اللہ مرحوم ، مولوی ۳۸۹
پادری فنڈل کے سامنے صداقت نبوت کی دلیل پیش کرنا
کہ مفتری ہلاک کیا جاتا ہے ۴۰
رسل بابا امرتسری (غلام رسول مولوی عرف رسل بابا)
۳۷،۴۷،۱۷۷،۳۸۷،۳۹۶
رشید احمد گنگوہی ، مولوی
۳۷،۴۷،۱۵۶،۱۶۱، ۳۷۶،۳۸۶،۳۹۶
روشن دین جالندھری
اگر اس نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا تو وہ الہام اور وحی پیش کی
جائے جس میں اس نے کہا کہ میں خدا کا رسول ہوں ۴۷۷
ریاست علی خاں ، مولوی ، شاہجہانپور ۳۸،۳۸۷
ریواڑی ، پادری ۳۱
زکریا نبی علیہ السلام ۴۳۹
زلیخا ۴۸۴
زمخشری ، علامہ ۳۰۸۔ح
س۔ش۔ ص۔ ط
سٹرانس ، ڈی ۔ ایف
ان کا بیان کہ عیسیٰ صلیب پر فوت نہیں ہوئے ۳۱۱
سرور شاہ صاحب ، مولانا سید ۱۴۵۔ح
سعدی مصلح الدین شیرازی شیخ ۱۵۳
سلطان الدین ، مولوی ، جے پور ۳۸،۳۸۷
شافعی، امام ۱۶۴
شبلی ۲۴۶۔ح
شلیر میخر Schleiermacher
اس کا کہنا کہ مسیح صلیب پر نہیں فوت ہوا ۳۱۳
شوکانی ، امام ۱۹۴۔ح
شہر بانو ، ایران کی شہزادی جو امام حسینؓ کے نکاح میں آئیں ۱۷۷۔ح
صدیق حسن خان، نواب ۱۵۸۔ح
اپنی کتاب حجج الکرامہ میں لکھا کہ مہدی معہود چودھویں
صدی کے سر پر ظاہر ہو گا ۱۳۱
مسیح موعود کا زمانہ چودھویں صدی ہے ۲۴۴
جحج الکرامہ میں منظور کر چکے ہیں کہ فتنہ دجالیہ کیلئے جو
مشرق مقرر کیا گیا ہے وہ ہندوستان ہے ۱۶۶
حجج الکرامہ میں لکھا کہ یہ باطل عقیدہ ہے کہ عیسیٰ امتی بن
کر آئیں گے بلکہ وہ بدستور نبی ہوں گے ۱۷۴
صفدر علی، عیسائی ۳۰
طبرانی، امام ۲۵۶۔ح
ع۔ غ
عائشہ رضی اللہ عنہا
حضرت ابوبکرؓ کو خلافت کے بعد ایسے مصائب کا سامنا کرنا پڑا
اگر کسی پہاڑ پر پڑتے تو وہ پاش پاش ہو جاتا ۱۸۵
عبد ابن حمید ۲۲۹۔ح
عبدالجبار غزنوی ، مولوی
۳۷،۴۷،۱۷۷،۳۷۰،۳۷۵،۳۷۸،۳۸۶،۴۸۴
عبدالحق دہلوی صاحب تفسیر حقانی، مولوی ۳۷،۳۸۶
عبدالحق غزنوی ثم امرتسری ، مولوی
۴۷،۱۷۷،۳۷۰،۴۶۵۔ح
عبدالحق ، منشی اکاؤنٹنٹ پنشنر ۳۸،۳۸۷
اس کے بارہ میں پیشگوئی کہ وہ نہیں مریگاجب تک پسر
چہارم نہ پیدا ہو جائے چنانچہ صفائی سے پوری ہوئی ۱۵۲،۱۵۳
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 527
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 527
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/527/mode/1up
43
عبدالرحمن صاحب تاجر مدراس، سیٹھ
چمکیلے پتھر ہیرے سمجھ کر خریدنا ۱۶۹
عبدالرزاق ، امام ۲۲۹۔ح
عبدالعزیز ، مولوی ، لدھیانہ ۳۷،۱۷۷،۳۶۶،۳۸۶
عبدالقادر جیلانی ، سید ۲۰۷۔ح،۲۰۸۔ح
عبدالکریم سیالکوٹی ، حضرت مولانا
بیوی سے کسی قدر زبانی سختی کا برتاؤ کیا اس پر حضور کو الہاماً
حکم ہوا کہ اس قدر سخت گوئی نہیں چاہئے ۴۲۸،۴۲۹
آپ کے بارہ میں حضرت مسیح موعودؑ کو الہام ہوا کہ یہ
طریق اچھا نہیں اس سے روک دیا جائے مسلمانوں کے
لیڈر عبدالکریم کو ۷۵
عبداللہ بن شفیق ۲۹۹۔ح
عبداللہ ٹونکی ، مولوی ، لاہور ۳۷،۳۸۷
عبداللہ چکڑالوی لاہور ، مولوی ۳۷،۳۸۷
عبداللہ غزنوی ، مولوی ۴۱‘۱۴۵۔ح‘۹۰،۴۶۵،۴۶۶،۴۶۷
منشی الٰہی بخش نے اپنی کتاب عصائے موسیٰ میں ان کو
صاحب کشف والہام اور اپنے آپ کو ان کا غلام تحریر کیا ۴۶۷
حضور کے بارہ کشف کہ آسمان سے قادیان پر ایک نور
نازل ہوا جو مرزا غلام احمد ہے اور میری اولاد اس سے
محروم رہے گی ۵۶،۴۰۷،۴۶۰۔ح،۴۶۴
حضور کو نور کہنے کے دو گواہ ہیں(۱) حافظ محمد یوسف صاحب
(۲) منشی محمد یعقوب صاحب ۴۶۲۔ح
حافظ یوسف صاحب کے بھائی محمد یعقوب کی گواہی کہ
عبداللہ غزنوی صاحب نے کہا کہ وہ نور جو دنیا کو روشن کریگا
وہ مرزا غلام احمد قادیانی ہے ۵۷
حضرت مسیح موعود کے بارہ میں آپ کا یہ کشف ازالہ اوہام میں
شائع ہو چکا ہے ۴۰۷،۴۰۸
عبدالمنان وزیر آبادی ۱۷۸
عبدالواحد، مولوی ۱۷۷،۳۷۰
عبدالواحد خان مولوی ، شاہجہانپور ۳۸،۳۸۷
علی رضی اللہ عنہ
حضور نے اپنے کشف میں آپ کو دیکھا ۱۱۸
عماد الدین ، پادری ۲۱،۳۰،۱۸۰،۲۳۸
ایک معزز پادری کا کہنا کہ اگر ۱۸۵۷ء کا دوبارہ آنا ممکن ہے
تو پادری عماد الدین کی کتابوں سے اس کی تحریک ہوگی ۳۱
عمر فاروق رضی اللہ عنہ
آپ کا وفات النبی ؐ کے وقت کہنا کہ آپؐ فوت نہیں ہوئے
اور پھر حضرت ابوبکرؓ نے قرآن سے اس قسم کے خیالات کا
ردّ فرمایا ۹۳
عمر ، مولوی سید، واعظ حید رآباد ۳۸،۳۸۷
عیسیٰ علیہ السلام
۱۱،۲۹،۹۴،۱۱۰،۱۱۱،۱۱۸،۱۲۳،۱۲۴،۱۲۶،۱۲۷،۱۲۸، ۲۱۲ تا۲۱۴ ۲۳۹،۲۴۱،۲۵۷،۲۶۰، ۲۶۶، ۲۶۷، ۲۶۹۔ح ،۲۹۵،۲۹۶، ۳۰۳،۳۰۴،۳۳۷،۳۴۴،۳۵۶،۴۱۷،۴۴۶،۴۵۷۔ح،۴۷۰
مسیح آپ کا لقب تھا جس کے معنی خدا کو چھونے والا اور
خدائی انعام میں سے کچھ لینے والا کے ہیں ۲۸
مسیح کا لفظ حضرت عیسیٰ سے کچھ خصوصیت رکھتا ہے ۳۵۸۔ح
ایسے وقت میں آئے جبکہ گلیل اور پیلاطوس کے
علاقے سے سلطنت یہود جاتی رہی تھی ۱۲۸
یہود مسیح کے منتظر تھے جو انہیں غیر قوموں کی حکومت سے
نجات دے۔ اس انتظار کے زمانہ میں حضرت عیسیٰ نے دعویٰ
کیا کہ میں مسیح اور داؤد کے تخت کو دوبارہ قائم کروں گا ۱۰۴،۱۰۵
حضرت موسیٰ کے تینوں کھلے کھلے کاموں میں حضرت عیسیٰ
کو ان سے ذرہ بھی مناسبت نہیں ۳۰۰
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 528
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 528
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/528/mode/1up
44
عیسیٰ کی انجیل میں یہ دعویٰ نہیں ہے کہ میں موسیٰ کی مانند
بھیجا گیا ہوں ۳۰۴
آنحضورؐ کو حضرت عیسیٰ سے ایک مخفی اور باریک مماثلت تھی ۲۵۴
حضرت مسیح موعود کی حضرت عیسیٰ کے ساتھ مشابہتیں ۲۰۲۔ح،۲۰۹۔ح
آپ کو یشوع بن نون سے مشابہت تھی ۱۸۹۔ح
پیدائش میں آدمؑ سے مشابہت دی ۲۰۳۔ح،۲۰۸۔ح
بن باپ آپ کی پیدائش صرف آپ کے ساتھ مخصوص نہیں
یہ ثابت شدہ ہے کہ بغیر باپ کے بھی بچہ کی پیدائش ہو
سکتی ہے ۲۰۲۔ح‘۲۰۳۔ح
آپ بنی اسرائیل میں سے نہ تھے کیونکہ آپ کا باپ نہ تھا۔
اسی طرح محمدی مسیح موعود قریش میں سے نہ ہوگا۔ ۱۹۳،۱۹۴
آپ کا استاد ایک یہودی تھا جس سے بائبل پڑھی
اور لکھنا بھی سیکھا ۳۵۸
بخاری میں آپ کا حلیہ سرخ رنگ اور بال خمدار لکھا ہے ۱۱۹
رومی گورنمنٹ نے مذہبی فتنہ اندازی کے بہانہ آپ کو
گرفتار کیا ۱۰۶
یوحنا یعنی یحییٰ کو الیاس قرار دیا ۹۵،۹۶،۱۰۵،۳۱۶۔ح
آپ کے معجزات کے بارہ میں اعتقاد ۲۰۵۔ح
مولویوں نے مسیح کو اس قدر خصوصیات دے دی ہیں کہ
خدائی کے مرتبہ تک پہنچا دیا ہے ۲۰۶۔ح
عقیدہ خلق طیر کے لحاظ سے مسیح کی صفت خالقیت تو خدا تعالیٰ
کی خالقیت سے بھی بڑھی ہوتی دکھائی دیتی ہے ۲۰۶۔ح
مسلمانوں نے فیج اعوج کے درمیانی زمانہ میں حضرت مسیح
کو بعض صفات میں شریک الباری ٹھہرا دیا ہے ۲۱۱
عیسیٰ کا اپنے متبعین کو شیطان کے ہاتھ سے نجات دینا
صرف اعتقادی امر ہے ۳۰۰
یہود کی مخالفت اور رفع روحانی
یہود نے ان پر کفر کا فتویٰ لگایا ۶۵
یہود کا اعتراض کہ حضرت عیسیٰ کی پیدائش مسّ شیطان کے
ساتھ ہے ۳۰۸۔ح
آپ کو ایذا دینے اور تکفیر کی وجہ سے یہود مغضوب علیہم
ہوئے ۱۹۸۔۱۹۹
جب آپ نے کہا کہ میری بادشاہت دنیا کی نہیں تو تب
یہود کی امیدیں خاک میں مل گئیں اور وہ مرتد اور مخالف
ہو گئے ۱۰۵
آپ نے سابقہ پیشگوئیوں کے معاملہ میں تاویلات سے
کام لیا جن کو اب تک یہودی قبول نہیں کرتے ۳۷۲
ایک یہودی فاضل نے اپنی کتاب میں بڑے دعوے سے
لکھا کہ مسیح نے ایلیا کے بارہ میں تاویل کر کے افترا سے کام لیا ۹۷
مسیح کا رفع روحانی ہوا کیونکہ یہود کا خیال تھا کہ مسیح کا
رفع روحانی نہیں ہو گا ۱۰۲
آپ کو رفع سے بے نصیب ٹھہرانے کیلئے یہود نے صلیب
کا حیلہ سوچا تھا لیکن اللہ نے منصوبہ ناکام کر دیا ۴۴
یہود نے جو ملعون ہونے کا الزام عائد کیا اس کے ردّ میں
قرآن نے بطور حکم رفع کے الفاظ استعمال کئے ۱۱۲
صلیبی موت سے نجات اور ہجرت کشمیر
ان کی پیشگوئی پوری ہوئی کہ یونس کی طرح میرا حال ہو گا
زندہ قبر میں جاؤں گا اور زندہ نکلوں گا ۱۱۱۔ح
صلیبی موت سے بچنے کی پیشگوئی یسعیاہ باب ۵۳ میں ہے ۳۱۴
عیسائیوں میں ایسا فرقہ بھی ہے جو مسیح کی صلیب کے بعد
آسمان پر جانا نہیں مانتا بلکہ کہتا ہے مسیح نجات پا کر کسی اور
ملک چلا گیا ۳۳۴
آپ صلیب پر فوت نہیں ہوئے عیسائی محقق
ڈی ایف سٹرانس کی تحقیق ۳۱۱تا۳۱۳
واقعہ صلیب کے بعد حواریوں کے ساتھ گلیل میں رات
رہے اور سفری حالات بتانے سے حواریوں کو منع کیا ۱۰۷
صلیب سے بچائے گئے، مرہم عیسیٰ سے زخم اچھے ہوئے
اور پوشیدہ طور پر سفر کیا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 529
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 529
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/529/mode/1up
45
آپ کے زخموں کیلئے مرہم تیار کی گئی جب آپ مصلوب
ہونے کی وجہ سے زخمی ہوئے تھے ۹۹
آپ نے یہود سے نجات پا کر ایک زمانہ اپنی عمر کا سیاحت
میں گزارا ۱۰۸
آنحضورؐ نے آپ کا نام مسیح رکھا یعنی سیاحت کرنیوالا
آپ نے دنیا کی سیر کی ۱۰۷
آپ نصیبین سے ہوتے ہوئے پشاور اور پھر پنجاب اور
یہاں سے کشمیر پہنچے ۱۰۶
یوز آسف سے مراد عیسیٰ ہیں۔ یوز یسوع سے بگڑا ہے
اور آسف مسیح کا نام ہے یعنی تلاش یا اکٹھا کرنے والا ۱۰۰
وفات عیسیؑ ٰ
قرآن شریف سے قطعی فیصلہ ہوچکا ہے کہ حضرت عیسیٰ فوت
ہو گئے ۱۶۵،۳۷۰
آپ کی موت کا انکار قرآن کا انکار ہے ۲۹۵
وفات عیسیٰ کیلئے صرف ایک آیت فلما توفیتنی کافی ہے ۹۰
وفات مسیح کے بارہ قرآنی آیات ۹۰،۹۱
قرآن نے کھول کر بتا دیا کہ عیسیٰ فوت ہو گئے اور معراج
کی حدیث نے بتلا دیا کہ وہ فوت شدہ انبیاء کی روحوں سے
جاملے ہیں ۱۷۳
آپ کی وفات کی گواہی قرآن، اجماع صحابہ ، ائمہ عظام
معتزلہ اور دیگر احادیث دے رہی ہیں ۹۹،۱۶۴
عقیدہ حیات مسیح و نزول سے گویا عیسیٰ مسیح نے وہ کام کر
دکھائے جو آنحضورؐ سے نہ ہو سکے ۲۹۵۔ح
عیسیٰ کے آسمان پر چڑھنے کے عقیدہ سے ہمارے نبی صلعم
کی توہین ہوتی ہے ۲۰۵
آپ کی وفات پر قرآن شریف کے زور دینے کی وجہ ۳۰۹
وفات پر متعدد شہادتیں یوز آسف کی قبر کشمیر میں، مرہم
عیسیٰ ،۱۲۰سال عمر ہونا ۱۰۱
آپ کی قبر سرینگر محلہ خانیار میں ہے جہاں بعض سادات
کرام اور اولیاء اللہ مدفون ہیں ۱۶۵،۲۶۴،۳۱۴۔ح
آمد ثانی
انجیل میں مسیح کا اقرار کہ آمد ثانی بروزی ہو گی ۲۹۶
مسیح نے خود اپنی آمد ثانی کو الیاس نبی کی آمد ثانی سے
مشابہت دی ۳۱۱
مخلوق کی بھلائی کی تعلیم دی اب اس کی خو پر اللہ نے مجھے
بھیجا ہے ۲۵
نزول ایلیا اور نزول مسیح کے بارہ میں میرا اور عیسیؑ ٰ کا
جواب ایک ہی طرز کا ہے ۹۸
حافظ برخودار نے اپنے شعر میں لکھا کہ عیسیٰ چودھویں صدی
کے سر پر ظاہر ہوگا ۱۴۴
اگر عیسیؑ ٰ نزول کرتے ہیں تو وہ خاتم الانبیاء ٹھہرتے ہیں ۱۷۴
مجذوب گلاب شاہ کا کہنا کہ آنے والا عیسیٰؑ قادیان میں
پیدا ہو گیا ہے ۱۴۹
غلام احمد قادیانی ‘ حضرت مرزا
مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام
بعثت، دعویٰ اور عقائد
میں وہ درخت ہوں جس کو مالک حقیقی نے اپنے ہاتھ سے
لگایا ہے ۴۹،۴۰۰
نہ میں بے موسم آیا ہوں اور نہ بے موسم جاؤں گا ۵۰،۴۰۱
میں خدا سے آیا ہوں جو شخص میرے پر بددعا کریگا وہ
بددعا اسی پرپڑے گی ۴۷۲
میں اس کی طرف سے ہوں اور اس کے بھیجنے سے عین وقت
پر آیا ہوں وہ مجھے ضائع نہیں کریگا اور نہ میری جماعت کو تباہی
میں ڈالے گا ۳۴۸
مسیح موعود کے اسی امت میں سے آنے کے بارہ
میں نصوص سے آپ کے دلائل ۱۱۴
اللہ تعالیٰ نے مجھے چودھویں صدی کے سر پر تجدید ایمان
اور معرفت کے لئے مبعوث فرمایا ہے ۳۴۸
اس عاجز کی پیدائش اس وقت ہوئی جبکہ یوم محمدی میں صرف
گیارہ سال باقی رہتے تھے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 530
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 530
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/530/mode/1up
46
آپ ایسے وقت میں آئے جب ہندوستان سے مسلمانوں
کی حکومت نکل چکی تھی جیسا کہ عیسیؑ ٰ کے زمانہ میں یہود کی
حکومت ختم ہو چکی تھی ۱۲۸
میری پیدائش سکھوں کے زمانہ کے آخری حصہ میں ہوئی
جو مسلمانوں کیلئے ہیرو ڈیس سے کم نہ تھے ۲۱۰۔ح
خاکسار کے باپ دادے رئیس ابن رئیس اور والیان
ملک تھے ۳۶۳۔ح،۳۶۴۔ح
ابن عربی کے کشف کے مطابق میری ولادت توام ہوئی
اور میرے بزرگ چینی حدود سے پنجاب میں پہنچے ۱۲۷۔ح
خاکسار کا خاندان بظاہر مغلیہ خاندان ہے اب خدا کے کلام
سے معلوم ہوا کہ دراصل ہمارا خاندان فارسی خاندان ہے
ہماری بعض دادیاں سادات خاندان کی ہیں ۳۶۵۔ح
پیشگوئی لنالہ رجل من فارس کا مصداق میں ہوں ۱۱۵
سورۃ العصر میں موجود اعداد میں عمر دنیا کشف میں بتائی
گئی یہ قرآن کا علمی معجزہ ہے جس کی خاص اطلاع امت
محمدیہ میں مجھے دی گئی جو مہدی آخر الزماں ہوں ۲۵۳
ہمارا زمانہ حضرت آدم علیہ السلام سے ہزار ششم پر واقع ہے ۲۴۵
آدم ثانی یعنی یہ عاجز ہزار ششم کے آخری حصہ میں پیدا
ہوا جو مشتری سے وہی تعلق رکھتا ہے جو آدم کا روز ششم
سے ہے ۲۸۱۔ح
میرے وجود میں ایک حصہ اسرائیلی اور ایک حصہ فاطمی ہے
اور میں دونوں مبارک پیوندوں سے مرکب ہوں ۱۱۸
آپ اہل فار س ہونے کی وجہ سے بنی اسحق یعنی اسرائیلی اور
امھاتی تعلق کی بنا پر بنی فاطمہ میں سے ہیں ۱۱۶
سادات کی دامادی کا شرف حاصل ہوا اور بنی اسحق کی وجہ سے
آبائی عزت تھی ۱۱۷
میں نے ایک سونے کی کان نکالی ہے اور مجھے جواہرات
کے معدن پر اطلاع ہوئی ہے وہ ہیرا کیا ہے سچا خدا ۳۴۴
یہ عاجز نبی کریمؐ کے کنار عاطفت میں پرورش پاتا ہے ۴۲۴۔ح
میں اسم احمد میں آنحضرتؐ کا شریک ہوں ۲۵۴
اب اسم احمد کا نمونہ ظاہرکرنے کا وقت ہے یعنی
جمالی طور کی خدمات کے ایام ہیں ۴۴۶
محمد مہدی ہونے کی حیثیت سے میرا کام یہ ہے کہ آسمانی
نشانوں کے ساتھ خدائی توحید کو دنیا میں دوبارہ قائم کر دوں ۲۹
اس امت میں سے وہ ایک شخص میں ہی ہوں جس کو نبی کریمؐ
کے نمونہ پر وحی اللہ پانے میں ۲۳ برس کی مدت دی گئی ۵۸‘۴۰۹
ہمارا ایمان ہے کہ آنحضرتؐ خاتم الانبیاء ہیں اور قرآن
ربانی کتابوں کاخاتم ہے ۴۳۶
اپنے دعویٰ مسیحیت اور مہدویت کی حقیقت ۲۳
مجھے دو بروز عطا ہوئے ہیں بروز عیسیٰ اور بروز محمدؐ ۲۸
اللہ تعالیٰ نے الہاماً مجھے عیسیٰ مسیح اور محمد مہدی کے نام عطا
کئے ہیں ۳۰
اللہ تعالیٰ نے مجھے مسیح اور مہدی دونوں بعثتوں کا وارث
بنا دیا ہے ان معنوں میں عیسیٰ مسیح اور محمد مہدی بھی ہوں ۲۸
امام آخر الزمان میں مہدی اور مسیح دونوں صفتیں اکٹھی
ہو جائیں گی اس میں اس طرف اشارہ ہے کہ وہ آدھا
اسرائیلی ہو گا اور آدھا اسماعیلی ۳۵۹۔ح
مجھے خدا کی پاک اور مطہر وحی سے اطلاع دی گئی ہے کہ میں
اس کی طرف سے مسیح موعود اور مہدی مہعود اور حکم ہوں ۳۴۵
چودھویں صدی کے سر پر آنیوالا مسیح موعود میں ہی ہوں
۹،۸۲،۸۳،۱۴۹
خدا نے مجھے مسیح موعود کر کے بھیجا ہے اور حضرت مسیح ابن
مریم کا جامہ مجھے پہنایا ہے ۱۴
یہ عاجز عیسیٰ کے رنگ میں بھیجا گیا ہے اور بہت سے امور
میں حضرت عیسیٰ سے مشابہت رکھتا ہے ۲۰۲۔ح
مسیح علیہ السلام کے صلحکاری کی تعلیم دینے کیلئے اللہ نے
اس کی خو پر مجھے مسیح بنا کر بھیجا ہے ۲۵،۲۶
حقوق العباد کے قیام کیلئے میرا نام مسیح رکھا اور حقوق اللہ
کے قیام کیلئے مجھے محمدی جامہ پہنا کر مہدی بنایا ۲۷،
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 531
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 531
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/531/mode/1up
47
اللہ تعالیٰ نے مجھے مبعوث کر کے عیسائیت کے جھوٹ کے
طلسم توڑ دئیے اور ہمارے سید و مولیٰ محمد مصطفی ؐ کے محامد
عالیہ آفتاب کی طرح چمک اٹھے ۲۳۹
دنیا کی اصلاح کیلئے بھیجا گیا ہوں اور میرا قدم حضرت عیسیٰ
کے قدم پر ہے انہی معنوں میں مسیح موعود کہلاتا ہوں ۳۴۴
حضرت عیسیٰ کے ساتھ آپ کی مشابہتیں ۲۰۹۔ح
خدا نے نام مسیح موعود رکھا اور آسمان نے اس پر گواہی دی
لیکن اکثر مسلمانوں نے انکار کیا ۴۶۱
میرے دعویٰ مسیح موعود کی بنیاد پر براہین احمدیہ کے الہامات
تھے اور خدا نے میرا نام عیسیٰ رکھا ۳۶۹
کئی مناسبتوں کے لحاظ سے اس عاجز کا نام مسیح رکھا گیا ۳۵۷۔ح
آپ کے مسیح موعود ہونے پر دلیل ۱۶۷،۱۸۲،۲۴۱،۳۱۵
میں وہ مسیح موعود ہوں جس کے بارے میں خدا تعالیٰ کی تمام
پاک کتابوں میں پیشگوئیاں ہیں کہ وہ آخری زمانہ میں ظاہر ہوگا ۲۹۵
آپ کی صداقت کی دلیل مکالمات الٰہیہ کا سلسلہ ۳۰ برس
سے جاری ہے اور اکیس برس سے براہین احمدیہ شائع ہے
جس میں الہامات درج ہیں ۳۹۱
آپ کی صداقت کی قرآنی دلیل کہ مفتری ہوتے تو ہلاک کر
دئیے جاتے۔ سلسلہ الہامات تیس برس سے اور براہین
احمدیہ کو شائع ہوئے اکیس برس ہوگئے ہیں ۴۲
براہین احمدیہ سے لیکر اب تک اکیس برس میں میں نے
چالیس کتابیں تالیف کی ہیں اور ساٹھ ہزار کے قریب
اشتہارات اپنے دعویٰ کے ثبوت میں شائع کئے ۶۶
میری وحی میں امر بھی ہے اور نہی بھی ۴۳۵
صحیح بخاری، صحیح مسلم ، انجیل، دانیال اور دوسرے نبیوں کی
کتابوں میں جہاں بھی میرا ذکر کیا گیا ہے وہاں میری نسبت
نبی کا لفظ بولا گیا ہے اور بعض جگہ فرشتہ کا لفظ آیا ہے ۴۱۳۔ح
انصاف سے دیکھو کہ میرے دعویٰ کے وقت کس قدر میری
سچائی پر گواہ جمع ہیں ۲۶۴
دانیال نبی نے میرا نام میکائیل رکھا ہے عبرانی میں اس کے
معنی ہیں خدا کی مانند ۶۱۔ح‘۴۱۳۔ح
خدا تعالیٰ نے اپنے الہامات میں میرا نام بیت اللہ بھی
رکھا ہے ۴۴۵۔ح
براہین احمدیہ میں اللہ تعالیٰ نے میرا نام آدم رکھا ۲۰۸۔ح
اللہ تعالیٰ نے اس عاجز کو آدم کی مانند پیدا کیا اور اس عاجز
کا نام آدم رکھا ۲۷۴
آدم ثانی اپنے اندر مشتری اور زحل دونوں کی تاثیرات لے
کر پیدا ہو، یعنی جمالی اور جلالی رنگ میں آیا ۲۸۳۔ح
اللہ تعالیٰ نے میری وحی اور میری تعلیم اور میری بیعت کو
نوح کی کشتی قرار دیا ۴۳۵۔ح
خدا نے براہین احمدیہ میں میرا نام ابراہیم رکھا ۴۸،۴۲۰
میری روح میں وہی سچائی ہے جو ابراہیم کو دی گئی تھی مجھے
خدا سے ابراہیمی نسبت ہے ۴۷۳
خدا نے کشفی حالت میں بارہا اطلاع دی کہ آریہ قوم میں ایک
شخص کرشن نام کا گزرا ہے جو خدا کے نبیوں میں تھا ۳۱۷۔ح
رودر گوپال میں دو صفات ہیں جو مسیح موعود کی صفتیں ہیں
یہ اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا فرمائی ہیں ۳۱۷۔ح
تائید و نصرت الٰہی
مجھے روح القدس سے مدد دی گئی ہے ۲۹
آنحضورؐ نے مسیح موعود کو السلام علیکم بھجوایا ہے اس میں پیشگوئی
ہے کہ مخالفتوں اور فتنوں میں سلامتی رہے گی ۱۳۱۔ح
خدا نے مجھے روح القدس سے تائید بخشی ہے اور اپنا فرشتہ
میرے ساتھ کیا ہے اس لئے کوئی پادری میرے مقابل
پر آہی نہیں سکتا ۱۵۰
سورۃ فاتحہ میں لطیف طور پر میری پیشگوئی کی گئی ہے ۱۱۱۔ح
اس عاجز کی نسبت قران کی پہلی سورۃ میں اللہ تعالیٰ نے
گواہی دے دی ہے ۲۱۲
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 532
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 532
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/532/mode/1up
48
اگر انسانوں میں سے ایک بھی میرے ساتھ نہ ہو تو خدا کے
فرشتے میرے ساتھ ہونگے کاذبوں کے منہ اور ہوتے ہیں
اور صادقوں کے اور ۵۰
تمہارے مرد، عورتیں بچے سب مل کر میرے ہلاک کرنے
کی دعائیں کریں یہاں تک سجدے کرتے ناک گل جائیں
اور ہاتھ شل ہو جائیں تب بھی خدا ہرگز تمہاری دعا نہیں سنے
گا اور نہیں رکے گا جب تک وہ اپنا کام پورا نہ کر لے ۵۰
اگر سب مخالف ان کے اگلے اور پچھلے، زندے اور مردے جمع
ہو کر بھی میرے مارنے کیلئے دعائیں کریں تو میرا خدا ان تمام
دعاؤں کو *** کی شکل پر بنا کر ان کے منہ پر مارے گا ۴۷۳
اے لوگو تم یقیناًسمجھ لو کہ میرے ساتھ وہ ہاتھ ہے جو
اخیر وقت تک مجھ سے وفا کریگا ۵۰
میرے پر ایسی رات کوئی کم گزرتی ہے جس میں مجھے یہ تسلی
نہیں دی جاتی کہ میں تیرے ساتھ ہوں اور میری
آسمانی فوجیں تیرے ساتھ ہیں ۴۹
آپ کا کشف جس میں آپ نے حضرت پنجتن سید الکونین
حسنین فاطمۃ الزہرا اور علیؓ کو عین بیداری میں دیکھا ۱۱۸
آپ کے حق میں نشانات اورسابقہ پیشگوئیوں کا ظہور
آپ کے لئے نشانات کا ظہور ۳۹۹،۳۹۸
آپ کو ملنے والی تائیدات الٰہی اور نشانات ۱۸۱
آسمانی نشانوں میں کوئی میرا مقابلہ نہیں کرسکتاجو میری
پیروی کریگا اسے بھی یہ نعمت ملے گی ۳۴۶
آپ کی تائید میں خسوف کسوف کے نشانات کا ظہور ۴۸
کسی دوسرے مدعی مہدویت کے وقت میں کسوف
و خسوف رمضان میں آسمان پر نہیں ہوا ۱۱۵
مجھے اس خدا کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے
کہ ا س نے میری تصدیق کیلئے آسمان پر خسوف کسوف کا
نشان ظاہر کیا ۱۴۳
میری تکذیب کے وقت خسوف کسوف ظاہر ہوا جو موجودہ
علماء کے سلب نور اور ظلم پر ایک ماتمی نشان تھا اور مقرر تھا
کہ مہدی کی تکذیب کے وقت ظاہر ہو گا ۱۵۱
تریاق القلوب میں میرے سو سے زیادہ نشانات درج
ہیں جن کے کئی لاکھ لوگ گواہ ہیں ۱۸۰
مجھے قبولیت دعا کا نشان دیا گیا ہے ۳۰
اللہ تعالیٰ نے میرے وحی اللہ پانے کے دن سیدنا محمد مصطفیؐ
کے دنوں کے برابر کئے اور میرے لئے یہ نشان دکھلایا ۵۸
مسیح دو زرد چادروں میں نازل ہو گا اس سے مراد دو
بیماریاں ہیں۔ ایک میرے اوپر کے حصہ میں یعنی سر درد
اور دسری نچلے حصہ میں ذیابیطس کی وجہ سے کثرت پیشاب
خطرناک دو بیماریاں لاحق ہیں لیکن اس کے باوجودصحت
کے بھروسہ سے کہتا ہوں کہ میری عمر اسی برس کی ہو گی ۴۷۰،۴۷۱
پیرے جھنڈے والا سندھی کی طرف سے آپ کے مسیح موعود
ہونے کی تصدیق ۴۶۳،۴۶۴
مجذوب گلاب شاہ کا کہنا کہ آنے والا عیسیٰ قادیان میں پیدا
ہو گیا ہے ۱۴۹۔ح
میاں صاحب کوٹھہ والے کا کہنا کہ مہدی پیدا ہو گیا ہے
۱۴۵تا۱۴۹۔ح
الہام میں آپ کو بتایا گیا کہ آپ فارسی الاصل ہیں ۱۱۶
تیس ہزار کے قریب عقلاء ، علماء ،فقراء اور فہیم انسانوں کی
جماعت میرے ساتھ ہے ۱۸۱
زمانہ نبوی کے بعد کسی اہل اللہ کے مقابل پر مخالفوں کو اتنی
شکست اور ذلت نہیں پہنچی جیسے میرے دشمنوں کو میرے مقابل
پہنچی ۴۶
آپ کی تائید ونصرت الٰہی اور مخالفوں کی ذلت ۳۹۵،۳۹۶
آپ کی موت کی پیشگوئیاں کرنے والے خود مرگئے ۳۹۴،۳۹۵
پانچ لوگ جو یہ دعا کرتے تھے کہ جو جھوٹا ہے وہ پہلے مرے وہ
میری زندگی میں مر گئے ۴۶
مولوی غلام دستگیر قصوری اور مولوی اسماعیل علیگڑھ نے آپ کے
بارہ میں لکھا کہ کاذب پہلے مر جائے گا چنانچہ وہ جلد مر گئے ۴۵
آپ کی موت کی پیشگوئیاں کرنے والے غلام دستگیر،
مولوی اسماعیل ، محی الدین لکھو کے، پادری حمید اللہ
پشاوری اور لیکھرام مر گئے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 533
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 533
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/533/mode/1up
49
محی الدین لکھو کے نے حضور کی نسبت موت کا الہام شائع کیا
اور وہ مر گیا ۴۵
منشی الٰہی بخش اکاؤنٹنٹ کے بارہ میں آپ کے الہام ۴۵۲۔ح
محمد حسین بٹالوی لوگوں کو حضور کی بیعت سے روکتا رہا لیکن
ہزارہا لوگ بیعت میں داخل ہوئے اور بٹالوی عدالت میں
رسوا ہوا ۴۶۔ح
آپ کی پیشگوئیاں
میری تصدیق کیلئے خدا کی طرف سے بہت گواہیاں ہیں
اور ایک سو سے زیادہ پیشگوئیاں پوری ہو چکی ہیں ۱۴۳
اکثر پیشگوئیاں بڑی کمال صفائی سے پوری ہوئیں جو سو
سے بھی زیادہ ہیں ۱۵۱
لیکھرام والی پیشگوئی بڑی شان سے ظہور میں آئی ۱۵۲،۱۵۳
مولوی عبداللہ غزنوی صاحب کی آپ کے بارہ پیشگوئی کہ
قادیان پر نور نازل ہوا اور وہ مرزا غلام احمد ہے جس سے میری
اولاد محروم رہے گی ۵۶،۵۷،۴۰۷،۴۶۰۔ح
والد صاحب کی وفات پر الیس اللہ بکا ف عبدہ کا الہام
جو ایک انگشتری پر امرتسر سے کھود وایا گیا ۴۳،۳۹۳
اللہ تعالیٰ نے اسی سال عمر اس سے کچھ کم یا زیادہ کا وعدہ دیا ہے ۴۴
مخالفوں کے منصوبے ناکام کرنے کا اللہ نے وعدہ دیا ہے ۴۴
اپنی کتب اور اشتہارات میں مسلسل میری عادت رہی کہ
اپنے جدید الہامات ساتھ ساتھ شائع کرتا رہاہوں ۴۱۸
براہین احمدیہ میں مندرج آپ چند الہامات ۵۹،۴۱۰تا۴۱۲
میرے الہامات کو براہین احمدیہ کی اشاعت کے وقت تمام
نامی علماء نے قبول کیا اور کوئی اعتراض نہ کیا ۳۶۸
ازالہ اوہام میں اور بعض دوسری کتابوں میں مندرج
الہامات ۴۲۱تا۴۲۹
اللہ نے مجھے بشارت دی کہ ہریک خبیث عارضہ سے تجھے
محفوظ رکھوں گا اور اپنی نعمت تجھ پر پوری کروں گا ۴۴،۳۹۴،۴۱۹
مسیح کی منادی بجلی کی طرح دنیا میں پھر جائیگی اور اس کے
سامان اللہ نے مہیا کر دئیے ہیں ۱۶
سلسلہ احمدیہ کی تمام دنیا میں پھیل جانے کی پیشگوئی ۱۸۲
خدا نے چاہا تو یہ مبارک اور امن پسند جماعت کئی لاکھ
تک پہنچ جائے گی ۲۹
میں نے مباحثہ آتھم میں ساٹھ آدمیوں کے روبرو یہ کہا تھا کہ
ہم میں سے جو جھوٹا ہے وہ پہلے مرے گا ۔ سو آتھم اپنی موت
سے میری سچائی کی گواہی دے گیا ۴۷
مخالفین کو چیلنج
آسمان کے نیچے اب کوئی نہیں جو روح القدس کی تائید میں
میرا مقابلہ کر سکے ۱۵۰
آسمانی نشان، قبولیت دعا، معارف قرآن اور غیبی اسرار میں
میری برابری کرنے والا کوئی نہیں ان میں کوئی میرا مقابلہ نہیں
کر سکتا ۳۴۵،۳۴۶
توبہ کی نیت سے مجھ سے نشان کا مطالبہ کریں تو خدا ضرور
نشان دکھائے گا ۲۷۵
اگر سب دشمن ملکر میرے ہلاک کرنے کیلئے دعائیں کریں
یہاں تک سجدے کرتے ناک گل جائیں اور ہاتھ شل ہو
جائیں تب بھی خدا ہرگز تمہاری دعانہیں سنے گا ۴۰۰
کوئی میدان میں نکلے اور منہاج نبوت پر مجھ سے فیصلہ کرنا
چاہے پھر دیکھے خدا کس کے ساتھ ہے مگر میدان میں نکلنا کسی
محتث کا کام نہیں ۴۹
عیسائیوں، ہندوؤں اور آریوں میں سے کون ہے جو میرے
سامنے کہے کہ آنحضرتؐ سے کوئی نشان ظاہر نہیں ہوا ۱۵۰
سچے مذہب کیلئے نشان نمائی کی تجویز اور مقابلہ کی دعوت ۳۳،۳۴
مخالفوں کی قبولیت دعا اور تفسیر قرآن لکھنے کا چیلنج مخالف یقینا
ناکام رہیں گے ۸۵،۸۶
دعا کے ذریعہ طریق فیصلہ کا چیلنج ۳۷۶،۳۷۷
مخالف علماء کو دعاؤں کے طریق سے فیصلہ کرنے کی دعوت
لیکن ان کی دعائیں ہرگز قبول نہیں ہونگی ۴۷۱،۴۷۲
نشان نمائی کے ذریعہ طریق فیصلہ چالیس نامی مولوی تحریری
اقرار نامہ بہ ثبت شہادت پچاس معزز مسلمانان اخبار کے
ذریعہ شائع کریں ۳۷۵،
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 534
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 534
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/534/mode/1up
50
مفتری کے برابر تئیس سال تک زندہ رہنے کی نظیر پیش
کرنے والے کو پانسو روپیہ کا انعامی چیلنج ۵۱،۴۰۲
حدیث خسوف و کسوف کو کسی جلیل الشان محدث کی کتاب
سے موضوع ثابت کرنے والے کو ایک سو روپیہ انعام
دینے کا اعلان ۱۳۴
حضور کا سفر دہلی اور نذیر حسین دہلوی کو دعوت دین اسلام
اور اس کا روحانی مقابلہ سے فرار ۴۴۱
اشتہار انعامی پچاس روپیہ۔ پیر مہر علی شاہ کو فصیح عربی میں تفسیر
لکھنے کا چیلنج ۳۶،۸۷
پیر مہر علی شاہ تفسیر لکھنے کی مدد کیلئے خواہ محمد حسین بٹالوی ، محمد
حسین بھیں، عبدالجبار غزنوی یا عرب ادیب بھی طلب کر لیں ۴۸۴
پیر مہر علی شاہ کو تفسیر سورۃ فاتحہ لکھنے کا چیلنج جو ستر دنوں میں ۱۵؍
دسمبر ۱۹۰۰ء سے ۲۵؍جنوری ۱۹۰۱ء تک شائع ہو جائے ۴۸۲،۴۸۳
میں نے مہر علی شاہ کو نشان دیکھنے اور نشان دکھلانے کیلئے بلایا اور کہا
کہ بطور اعجاز دونوں فریق قرآن شریف کی کسی سورۃ کی عربی
میں تفسیر لکھیں ۴۴۹۔ح،۴۵۰۔ح‘۴۵۵
پیر مہر علی شاہ گولڑوی کو تفسیر قرآن لکھنے کا چیلنج اور اس کا
مکرو فریب ۴۸۰
منشی الٰہی بخش اکاؤنٹنٹ کو آسمانی طریق سے فیصلہ کی دعوت
لیکن اپنے مرشد مولوی عبداللہ صاحب کے کشف والہام کو
کوئی چیز نہ سمجھنے کا اشتہار شائع کریں ۴۶۷
خدمت دین و ہمدردی خلق
اے خدا تو اس امت پر رحم کر آمین ۴۷۳
میں نوع انسان سے سب سے زیادہ محبت کرتا ہوں ہاں ان
کی بد عملیوں اور ہر ایک قسم کے ظلم اور فسق اور بغاوت کا دشمن
ہوں ۳۴۵
دنیا میں میرا کوئی دشمن نہیں ۔ میں بنی نوع سے ایسی محبت کرتا
ہوں کہ جیسے والدہ مہربان اپنے بچوں سے بلکہ اس سے بڑھ کر ۳۴۴
مخالفت و اعتراضات
براہین احمدیہ کی پیشگوئی کے بارہ سال بعد محمد حسین بٹالوی
اول المکفرین بنے اور اس پیشگوئی کے وقت بٹالوی میری
نسبت خادموں کی طرح اپنے آپ کو سمجھتے تھے ۲۱۶
محمد حسین بٹالوی نے آپ کو نابود کرنے کیلئے ہاتھ پاؤں
مارے اور پیشگوئیاں کیں لیکن اس کا بدانجام ہوا ۴۵،۴۶۔ح
مجھے اس ملک کے بعض مولویوں نے دجال اور کافرقرار دیا ۷
آپ کے بارہ مولویوں کی طرف سے واجب القتل اور مال
لوٹنے کے فتویٰ شائع ہوا ۷
براہین احمدیہ کا روپیہ کھانے کا الزام ۴۵۶
آپ کی مخالفت میں جھوٹی خوابیں بنا کر شائع کرنا ۱۷۶،۱۷۷
اس اعتراض کا جواب کہ عربی میں کیوں الہام ہوتا ہے ۷۱۔ح‘۴۲۴۔ح
آپ کو علیہ الصلوٰۃ والسلام کہنے پر اعتراض اور اس کاجواب ۳۴۹
جس طرح شریروں نے حضرت عیسیٰ کی والدہ پربہتان لگایا
اس طرح میری بیوی کی نسبت محمد حسین اور جعفر زٹلی نے
محض شرارت کی وجہ سے گندی خوابیں بنا کر شائع کیں ۱۹۹۔ح
منشی الٰہی بخش کی طرف سے کتاب عصائے موسیٰ میں حضور
پر گندے الزامات اور خدا تعالیٰ کی طرف سے بریت
کا نشان ۴۵۷۔ح
پیر مہر علی اور ان کے متعلقین کی طرف سے حضور کیلئے سب وشتم
کے اشتہارات ۴۸۱
نصائح و تعلیمات
حضور کی اپنی جماعت کو نصائح ۴۴۲
احمدیوں کو ہمدردی خلق کی نصیحت ۱۴
جو میری بیعت کرتا اور مسیح موعود مانتا ہے اسے اسی روز یہ
عقیدہ رکھنا پڑتا ہے کہ اس زمانہ میں جہاد قطعاً حرام ہے ۲۸
میں حکم لے کر آپ لوگوں کے پاس آیا ہوں وہ یہ کہ اب تلوار
کے جہاد کا خاتمہ ہے مگر اپنے نفسوں کے پاک کرنے کا جہاد باقی ہے ۱۵
مکفر اور مکذب اور متردد قوم کے پیچھے نماز نہ پڑھیں کیونکہ
وہ ہلاک شدہ قوم ہیں ۶۴۔ح،۴۱۷۔ح
طلاق سے پرہیز کرو ۴۲۸۔ح
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 535
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 535
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/535/mode/1up
51
تمام جماعت کیلئے تعلیم ہے کہ اپنی بیویوں سے رفق اور نرمی
کے ساتھ پیش آویں وہ ان کی کنزیں نہیں ہیں ۴۲۸۔ح
حضور کی نظم
اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال ۷۷
کتب ، اشتہارات
تالیف کتب اور اشاعت اشتہارات کا تذکرہ ۶۶،۸۹
اب تک چالیس کتب تالیف کیں اور ساٹھ ہزار کے قریب
اپنے دعویٰ کے ثبوت کے متعلق اشتہارات شائع کئے ہیں ۴۱۸
مخالفین اور منکرین کی دعوت میں چالیس اشتہار شائع کرنے
کا ارادہ ۳۴۳
اربعین ۳۴۱،۴۴۲،۴۶۸،۴۷۲،۴۷۸
ازالہ اوہام ۵۷،۶۹،۹۰،۲۵۴،۴۰۷۔ح،۴۰۸،۴۲۱
انجام آتھم ۳۶،۸۹،۱۵۲
براہین احمدیہ
۱۷،۳۰،۴۲،۴۳،۴۸،۵۸،۵۹،۶۶،۶۷،۷۱۔ح، ۱۱۶تا۱۱۸ ۱۴۳،۲۰۸۔ح،۳۵۱۔ح،۴۱۰،۴۱۲،۴۲۰،۴۲۴۔ح،۴۳۶، ۴۴۸،۴۵۶،۴۵۷،۴۵۸
تریا ق القلوب ۱۵۰،۱۵۳،۱۸۰،۳۸۱۔ح،۴۶۰۔ح
تحفہ غزنویہ ۹۲،۳۷۰
تحفہ گولڑویہ ۳۵،۳۷۰،۴۵۰۔ح،۴۷۸
گورنمنٹ انگریزی اور جہاد ۱
غلام دستگیر قصوری ، مولوی
۴۸،۴۹،۵۲۔ح،۳۹۸،۴۴۱
حضور کی نسبت موت کا الہام شائع کیا اورخود مر گیا
۳۹۴،۳۹۵،۳۹۶،۳۹۷،۴۰۰،۴۷۲
اس نے اپنے رسالہ میں کوئی میعاد نہیں لگائی یہی دعا کی کہ اگر
میں مرزا غلام احمد قادیانی کی تکذیب میں حق پر نہیں تومجھے
پہلے موت دے ۴۵،۴۶،۴۷
کتاب تالیف کر کے طریق فیصلہ دے دیا کہ جو جھوٹا ہے
وہ سچے کی زندگی میں مر جائے ۴۰۳۔ح
غلام رسول عرف رسل بابا ، مولوی دیکھے، رسل بابا ۳۷
ف۔ق۔ ک۔گ
فاطمۃ الزاہرا ؓ
آپ کو عالم کشف میں دیکھا ۱۱۸
فتح علی شاہ ڈپٹی کلکٹر نہر لاہوری ۳۸
بڑے یقین سے گواہی دی کہ لیکھرام کے متعلق
نہایت صفائی سے پیشگوئی پوری ہو گئی ۴۵۴۔ح
فرعون ۶۵،۴۱۷،۴۱۸
موسیٰ نے بنی اسرائیل کو فرعون سے نجات دی ۳۰۰،۳۰۱
فنڈل ، پادری ۴۰،۳۸۹
۱۸۴۹ء میں کتاب میزا ن الحق تالیف کر کے ہندوستان اورپنجاب
اور سرحدی ملکوں میں شائع کی جس میں توہین اسلام کی گئی ۲۱
قابیل (ابن آدم)
شیطان کے اسم اعظم کا پہلا مظہر قابیل تھا جس نے اپنے
بھائی ہابیل کی قبولیت پر حسد کیا ۲۶۹
اس کا کاروبار حسد کے باعث تھا۔ ا س نے اپنے بھائی کا
خون زمین پر گرایا ۲۷۰۔ح
قارون ۴۹،۴۰۰
کرزن ، لارڈ وائسرائے
مذاہب میں صلح کاری کیلئے حضور کی طرف سے وائسرائے کو
قانون جاری کرنے کی تجویز ۳۳
کر شن علیہ السلام
خدا نے مجھے کشفی حالت میں بارہا اطلاع دی کہ آریہ قوم میں
کرشن نام ایک شخص گزرا جو خدا کے نبیوں میں سے تھا ۳۱۷۔ح
ہندو کلکی اوتار کو کرشن کا اوتار مانتے ہیں۔ کرشن کی صفات میں
روّدرگوپال ہے یعنی سؤروں کو ہلاک کرنے والا اور گائیوں کو
پالنے والا ایسا ہی کلکی اوتار ہو گا ۳۱۶
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 536
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 536
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/536/mode/1up
52
رودرگوپال کرشن کی صفات کی نسبت استعارہ ہے ۳۱۷۔ح
میا ں کریم بخش جمالپوری
میاں کریم بخش جمالپوری نے لدھیانہ اور قادیان میں
ہزاروں لوگوں کے سامنے مجذوب گلاب شاہ کی گواہی بیان
کی کہ عیسیٰ قادیان میں پیدا ہو گیا ہے ۱۴۸
کسریٰ شاہ ایران ۳۷
گفرورر Gfrorer ۳۳۵،۳۳۶
گلاب شاہ مجذوب آف جمال پور ضلع لدھیانہ
ان کا گواہی دینا کہ عیسیٰ قادیان میں پیدا ہو گیا ہے ۱۴۸،۱۴۹ح
گلزار خان ۱۴۷۔ح
حضرت کوٹھہ والے سے بیعت کرنے والے اور مولوی
عبداللہ غزنوی کے پیر بھائی ۱۴۵۔ح
ل۔م۔ن
لیکھرام پشاوری ، پنڈت
۴۸،۵۲،۵۴،۳۸۱۔ح،۳۹۸،۴۷۲
لیکھرام والی پیشگوئی شان اور شوکت سے ظہور میں آئی
۱۵۲،۱۵۳،۱۵۴،۱۵۵،۴۶۰۔ح
لیکھرام کے متعلق پیشگوئی نہایت صفائی سے پوری ہوئی۔
ڈپٹی فتح علی شاہ صاحب کی گواہی ۴۵۴ح
حضور کے بارہ میں موت کی پیشگوئی ۴۰۳
حضور کی نسبت تین سال موت کی میعاد رکھی اور وہ مر گیا ۴۵
مالک ، امام ۱۶۴
وفات مسیح کی شہادت دی ۹۲
مریم علیہا السلام ۹۱
محمد مصطفی احمد مجتبیٰ ﷺ
مسیحؑ سے سات سو سال بعد انتہائی تاریکی کے دور میں
مبعوث ہوئے ۵۴،۴۰۴
توحید کی عظمت دلوں میں بٹھانے اور اللہ کے حقوق ادا
کرنے کیلئے آنحضورؐ مبعوث ہوئے ۲۷
آپؐ نے آسمانی نشان دکھلا کر خدائی عظمت اور طاقت اور
قدرت عرب کے بت پرستوں کے دلوں میں قائم کیا ۲۹
آپؐ حضرت آدم سے شمسی حساب کی رو سے ۴۵۹۵ برس
بعد جبکہ قمری لحاظ سے ۴۷۳۹ برس بعد مبعوث ہوئے ۲۴۷۔ح
آپؐ کے دو نام ہیں محمد اور احمد، محمد نام توراۃ میں رکھا گیا اور
احمد انجیل میں۔ یوں آپؐ جلال اورجمال کے جامع تھے ۴۴۳،۴۴۷
آپ کی بعثت اول کا زمانہ ہزار پنجم تھا جو اسم محمد کا مظہر تجلی
تھا۔ بعثت دوم مظہر تجلی احمد ہے جو اسم جمالی ہے ۲۵۳
آپ کی دو بعثتیں ہیں بعثت محمدی جلالی اور
بعثت احمدی جمالی ۲۵۴
آپؐ کیلئے دو بعثتیں مقدر تھیں (۱)بعثت تکمیل ہدایت
(۲) بعثت تکمیل اشاعت ہدایت ۲۶۰
آپؐ کا دوسرا فرض منصبی تکمیل اشاعت ہدایت جو آخرین منھم
کے مطابق آمد ثانی میں ہو گا ۲۶۳۔ح
اللہ تعالیٰ کے جمالی اور جلالی ہاتھ کے مظہر اتم ہیں۔ صفت جلالی
کو صحابہؓ کے ذریعہ اور صفت جمالی کو مسیح موعود کے ذریعہ ۶۸۔ح،۴۲۱۔ح
آپؐ میں شان محبوبیت بھی تھی اور شان محبیت بھی جو آپ
کے نام محمد اور احمد میں مقتضی ہے ۴۴۷،۴۴۸
مجھے سمجھایا گیا ہے کہ تمام رسولوں میں سے کامل تعلیم دینے
والا ۔۔۔اعلیٰ نمونہ دکھانے والا حضرت سیدنا و مولانا محمد
مصطفی ؐ ہیں ۳۴۵
احمد کے نام کو ہمیشہ شیطان کے مقابل پر فتحیابی ہوتی ہے ۲۷۶
جس طرح اللہ کا نام جامع صفات کاملہ ہے اسی طرح احمد کا نام
جامع تمام معارف بن جاتا ہے۔ یہ خدا کی معرفت تامہ اور خدا
کے فیوض تامہ کا مظہر ہے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 537
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 537
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/537/mode/1up
53
توراۃ کی پیشگوئی صفائی کے ساتھ محمد مصطفٰےؐ کے حق میں پوری
ہو گئی ۳۰۲
توریت میں موجود موسیٰ کی مانند نبی سے مراد
محمد مصطفےٰؐ ہیں ۱۶،۱۸۳،۲۹۹
حضرت موسیٰ کے ساتھ مماثلت عظمیٰ تھی ۱۲۶،۱۲۷،۲۵۴،۲۵۵، ۲۵۶،۳۳۹
اللہ نے آپؐ کو خاص عزت دی اور آپ کے زمانہ نبوت کو
معیار صداقت ٹھہرا دیا ۵۸
آپؐ کی رسالت حقہ کیلئے قرآن نے دلیل دی کہ اگر یہ مفتری
ہوتا تو ہم ضرور اسے ہلاک کر دیتے ۴۰،۴۰۵،۴۳۰
تمام صادقوں کا بادشاہ ہمارا نبی ﷺ ہے۔ وحی پانے کیلئے آپؐ
کو ۲۳ سال عمر ملی یہ عمر قیامت تک صادقوں کا پیمانہ ہے ۴۰۹،۴۶۸
کامل اور حقیقی مہدی دنیا میں صرف ایک ہی ہے یعنی محمد مصطفےٰؐ
جو محض اُ مّی تھا ۲۲۵،۳۶۰
مہدی آپؐ کا لقب ہے جس کے معنی فطرتاً ہدایت یافتہ
اور تمام ہدایتوں کا وارث اور اسم ہادی کے پورے عکس کا محل ہے
۲۸،۳۵۸۔ح
آنحضرتؐ کامل مہدی تھے اور آپؐ سے دوسرے درجہ پر موسیٰ
مہدی تھا ۲۵۵
مہدی اور مسیح ہونے کے دونوں جوہر آنحضرتؐ کی ذات میں
موجود تھے ۲۵۴
آپؐ کے ذریعہ تکمیل ہدایت جمعہ کے دن ہوئی ۲۵۸
آپؐ کے سلسلہ کو سلسلہ موسوی سے مشابہت ۳۰۳،۳۳۹
آپ مثیل موسیٰ بھی تھے اور مثیل عیسیٰ بھی۔ موسیٰ جلالی اور
عیسیٰ جمالی رنگ میں آیا ۴۴۶
آپؐ کی مکی زندگی حضرت عیسیٰ سے اور مدنی زندگی حضرت
موسیٰ سے مشابہ ہے ۲۵۶
آپؐ کو حضرت عیسیٰ سے ایک مخفی اور باریک مماثلت تھی اس
لئے خدا نے ایک بروز کے آئینہ میں اس پوشیدہ مماثلت کا
کامل طور پر رنگ دکھلا دیا ۲۵۴
آپؐ حضرت عیسیٰ سے دو مشابہتیں رکھتے ہیں ۲۵۶
آپؐ کا نام احمد اپنی حقیقت کی رو سے یسوع کے نام کے
مترادف ہے ۲۵۶
آپؐ کی تمام خوشی اور قرۃ عین صلوٰۃ اور عبادت میں تھی ۲۵۶
آپؐ کے وقت جہاد میں کمی آئی اور بچوں عورتوں ، بوڑھوں
کا قتل حرام کیا گیا اور غیر قوموں کو جزیہ کی سہولت بھی دے
دی گئی ۴۴۳۔ح
آپؐ نے اپنے متبعین کو خونخوار ظالموں کے ہاتھ سے بچا
کر اپنے پروں کے نیچے لے لیا ۳۰۲
آپؐ نے ہرگز کسی پر تلوار نہیں اٹھائی بجز ان لوگوں پر جنہوں
نے پہلے تلوار اٹھائی ۸
ابتدائی سالوں میں مخالفوں کی طرف سے ہر طرح سے اذیت
دی گئی لیکن آپ نے صبر سے برداشت کیا ۵
مظالم پر آپؐ اور آپؐ کے اصحاب کا بے مثل صبر ۱۰
آپؐ کی دعا کہ میں دوست رکھتا ہوں کہ خدا کی راہ میں قتل
کیا جاؤں اور پھر زندہ کیاجاؤں اور پھر قتل کیا جاؤں ۱۰۳
آپؐ خاتم الانبیاء ہیں اگر عیسیٰ نزول کرتے ہیں توپھر وہ
خاتم الانبیاء ٹھہرتے ہیں ۱۷۴
اللہ نے غار ثور میں آپؐکو کفار سے بچا لیا ۱۰۴
آپؐ غار ثور میں پوشیدہ ہوئے تو وہاں ایک قسم کے شبہ لھم
سے خدا نے کام کیا ۳۳۸
آپؐ کی وفات پر حضرت ابوبکرؓ نے سب سے پہلے یقین
کامل ظاہر کیا ۱۸۴
آپ کی وفات کے موقع پر حضرت ابوبکرؓ کا تقریر کرنا اور
وفات انبیاء پر اجماع ۹۳
آپؐ کی وفات پر حسان بن ثابت کے عشقیہ اور محبت بھرے
اشعار کنت السواد لناظری ۹۳،۹۴
مسیح موعود کو السلام علیکم پہنچایا ہے ۱۳۱
ملک ہند میں اردو زبان نے بزبان حال آپؐ سے بعثت ثانی
کیلئے درخواست کی ۲۶۲۔۲۶۳
آپؐ کا اجتہاد حدیث ذھب وھلی کی رو سے غلط نکلا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 538
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 538
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/538/mode/1up
54
آپؐ کی ذات حالات اور زندگی کے بارہ میں عیسائی پادریوں
کے اعتراضات ۱۸۰
آپؐ کے معجزات سے عیسائی پادری انکار کرتے ہیں لیکن
مقابل پر نہیں آتے ۱۵۰
آپؐ کی شان میں گستاخی اور تکذیب پر مبنی عیسائی پادریوں
کی کتابیں ۳۰،۳۱
محمدلدھیانوی ، مولوی ۱۷۷،۲۸۶،۳۶۶۔ح
محمد اسماعیل مرزا پشاوری انسپکٹر مدارس ۱۴۵۔ح
محمد اسماعیل ،مولوی
صفائی سے خدا سے درخواست کی کہ ہم میں سے جو جھوٹا ہے وہ
مر جائے سو خدا نے اسے اس جہاں سے جلد رخصت کر دیا ۴۸
محمد باقر ؒ ، امام ۱۳۵،۱۳۷،۴۱۵
حدیث کسوف خسوف آپ کی روایت ہے ۶۳
محمد بشیر بھوپالوی ، مولوی ۳۷،۳۸۶
محمد حسن ابو الفیض ساکن بھیں، مولوی
۳۸،۳۸۷،۴۸۴
محمد حسن ، مولوی ، لدھیانہ ۳۷،۱۷۸،۳۸۶
محمد حسین بٹالوی ، مولوی ابو سعید
۳۶،۴۷،۱۳۴،۱۵۶،۱۶۱،۱۷۷،۳۶۸،۳۷۵، ۳۷۸،۳۹۳،۳۹۶،۴۵۵،۴۸۰،۴۸۴
محمدحسین نے براہین احمدیہ کا ریویو لکھا ۴۳،۳۵۰،۳۵۱
براہین احمدیہ میں موجود پیشگوئی کے بارہ برس بعد مولوی محمد
حسین اول المکفرین بنے۔ پیشگوئی کے وقت میری نسبت
خادموں کی طرح اپنے تئیں سمجھتے تھے ۲۱۵
حضور کو نابود کرنے کیلئے بہت کچھ ہاتھ پیر مارے مگر اس کا
انجام کیا ہوا ۴۵۔ح
بٹالوی نے فتویٰ تکفیر لکھا اور میاں نذیر حسین دہلوی کو کہا کہ
سب سے پہلے اس پر مہر لگاوے ۲۱۵
لوگوں کو حضور کی بیعت سے روکتا رہا لیکن ناکام ہوا اور
عدالت میں بھی رسوا ہو ا ۴۶۔ح
محض فضول گوئی سے خدا سے لڑا اور دعویٰ کیا کہ میں نے ہی اسے
اونچا کیا اور میں ہی اسے گراؤں گا ۳۹۵۔ح،۳۹۶۔ح
حضور کے خلاف مقدمہ قتل میں عیسائی پادریوں کا ساتھ دینے
کیلئے کپتان ڈگلس کی عدالت میں گواہی دی ۲۱۰۔ح
محمد حسین اور جعفر زٹلی کا حضرت اماں جان کی نسبت محض
شرارت سے گندی خوابیں بنا کر سراسر بے حیائی کی راہ سے
شائع کرنا ۱۹۹۔ح
محمد حسین حکیم تاجر مرہم عیسیٰ ۳۸،۳۸۷
محمد حسین قریشی، حکیم ۳۸،۳۸۷
محمد صادق،ؓ مفتی ۳۸،۴۱،۳۸۷،۳۹۰
محمد صدیق دیو بند مولوی حال مدرس بچھرایوں ضلع مراد آباد
۳۷،۳۸۶
محمد علی بوپڑی ۱۷۶،۱۷۸
محمد علی خان صاحب نوابؓ ۳۸،۳۸۷
محمد علی صاحب کلرک، صوفی ۳۸،۳۸۷
محمد علی مولوی ، سیکرٹری ندوۃ العلماء ۳۸،۳۸۷
محمد یحییٰ دیپ گراں (ہزارہ) ‘ مولوی حکیم
حضرت کوٹھہ والے صاحب کے خلیفہ کے خلف الرشید
۱۴۵۔ح،۱۴۷۔ح،۱۴۸۔ح
محمد یعقوب منشی برادر حافظ محمد یوسف ضلعدار نہر
۵۶۔ح،۴۰۷
حافظ محمد یوسف کے بھائی اور مولوی عبداللہ غزنوی صاحب
کے الہام و پیشگوئی بابت حضور کے گواہ ۵۷،۴۶۲۔ح،۴۶۴
منشی محمد یعقوب صاحب نے مولوی عبداللہ غزنوی کا یہ بیان
چار سو لوگوں کے درمیان امرتسر میں سنایا تھا ۴۶۵۔ح
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 539
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 539
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/539/mode/1up
55
محمد یوسف حافظ ، ضلعدار نہر ۴۱،۳۹۰،۳۹۳،۳۹۶،۴۰۱
۴۰۶،۴۰۷ ،۴۴۱ ،۴۶۲۔ح، ۴۶۷۔ح
علم سے بے بہرہ ہیں ۴۴
ایک مجلس میں بیان کیا کہ جھوٹا مدعی نبوت تئیس برس سے
زائد زندہ رہ سکتا ہے ۳۸،۳۸۷
۲۳برس یا اس سے زائد عرصہ تک مفتری علی اللہ کے زندہ
رہنے والوں کی مثال پیش کرنے کا کہا لیکن پیش نہ کر سکے ۳۹۳
ان کے نام اور دوسرے مخاطبین کے نام حضور کا اشتہار
انعامی پانسو روپیہ ۳۷
میں نے بہت دفعہ حافظ صاحب سے یہ بات سنی تھی کہ وہ
میرے مصدقین میں سے ہیں۔ اللہ ان کی آنکھیں کھولے ۵۷
ان کے دو قول (۱) بڑے جلسوں میں انہوں نے بیان کیا تھا
کہ مولوی عبداللہ غزنوی نے کہا کہ آسمان سے ایک نور قادیان
پر گرا اور میری اولاد اس سے بے نصیب رہ گئی (۲) اللہ نے کہا
کہ مرزا غلام احمد حق پر ہے ۵۶،۴۰۷
مولوی عبداللہ غزنوی کا خواب بیان کرنا کہ ایک نور آسمان
سے قادیان پر گرا ۴۶۴
ان کے بھائی منشی محمد یعقوب صاحب مولوی عبداللہ صاحب
غزنوی کے الہام و پیشگوئی بابت حضورؑ کے گواہ ہیں ۵۷،۴۰۷ ۴۶۲تا۴۶۵۔ح
محمد یوسف بھوپالوی ، مولوی حافظ ۳۷،۳۸۶
محمود شاہ واعظ ، مولوی ۱۷۶،۱۷۸
محی الدین لکھوکے
حضور کی نسبت موت کا الہام شائع کیا اور وہ خود مر گیا ۴۵،۳۹۵
مسلم ‘ امام ۱۵۶
مسیح الزمان استاد نظام حیدر آباد دکن، مولوی ۳۸،۳۸۷
مسیلمہ کذاب ۳۷۶
معراج الدین لاہوری، میاں ۳۸،۳۸۷
ملا کی نبی ۹۷،۳۳۲،۳۷۲،۴۷۰
مسیح سے پہلے ایلیا کے دوبارہ آنے کی پیشگوئی کی ۱۰۵
ملاکی نبی کی پیشگوئی کہ الیاس دوبارہ آئیگا ۔ حضرت عیسیٰ نے
فرمایا یوحنا یعنی یحییٰ الیاس ہے ۳۱۶۔ح
موسیٰ علیہ السلام
۱۱،۲۲،۲۹،۱۸۴تا۱۸۷،۱۹۳،۲۰۹۔ح،۲۱۵،۲۵۴،۲۵۵،۲۵۶،
۲۹۵،۲۹۹،۳۰۳،۳۰۴،۳۰۵،۳۷۹،۴۴۶،۴۵۷۔ح
آنحضرتؐ کامل مہدی تھے اور آپؐ سے دوسرے درجہ پر
موسیٰ مہدی تھا جس نے خدا سے علم پا کر بنی اسرائیل کیلئے
شریعت کی بنیاد ڈالی ۲۵۵
خدا سے ہدایت پا کر ایک بھاری شریعت کی بنیاد ڈالی اور اللہ
نے ایک لمبا سلسلہ خلفاء کا عطا کیا ۲۵۵
موسیٰ نے ظاہر ہو کر تین بڑے کھلے کھلے کام کئے جو دنیا پر
روشن ہو گئے ۲۹۹
حضرت موسیٰ کے تینوں کھلے کھلے کاموں میں حضرت عیسیٰ
کو ایک ذرہ بھی مناسبت نہیں ۳۰۰
موسیٰ کا بنی اسرائیل کو فرعون سے نجات دینا ایک تاریخی
امر ہے ۳۰۰،۳۰۱
شاہزادگی کی حیثیت سے زیر نگرانی فرعون تعلیم پائی ۳۵۸
حضرت موسیٰ اور حضرت محمد مصطفی ﷺ کی مماثلت
ثابت ہے ۱۲۶،۱۲۷
حضرت موسیٰ کے سلسلہ کے خلیفوں سے امت محمدیہ کے
خلفاء کی مشابہت ۱۲۳،۱۲۴
موسیٰ کے بارہ میں قرآن میں آیا فلا تکن فی مریۃ من لقاۂ
اور حدیث میں آیا کہ موسیٰ ہر سال دس ہزار قدوسیوں کے
ساتھ خانہ کعبہ کے حج کو آتا ہے ۱۰۱
توریت میں آنحضورؐ کو مثیل موسیٰ قرار دیاگیا ۱۶۔ح
آپ کے وقت جہاد میں اس قدر شدت تھی کہ شیر خوار بچے
بھی قتل کئے جاتے تھے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 540
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 540
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/540/mode/1up
56
یہود موسیٰ کو تمام اسرائیلی نبیوں سے افضل سمجھنے کے باوجود
ان کے رفع جسمانی کے قائل نہیں ۱۱۲
مخالفین کے آپ پر اعتراضات اور الزام تراشی ۳۷۹،۴۵۰
آریہ صاحبوں کی طرف سے ایک رسالہ شائع ہوا ہے
جس میں حضرت موسیٰ کو نعوذ باللہ تمام مخلوقات سے بدتر ٹھہرا
گیا گیا ہے ۱۷۹
مہرعلی شاہ گولڑوی ، پیر
۳۷،۴۷،۱۱۴،۳۷۰،۳۷۶،۳۷۸،۳۸۶،۳۹۶،۴۵۲،۴۵۴ ۴۵۶،۴۷۸،۴۸۱،۴۸۲
حضور کی طرف سے تفسیر قرآن لکھنے کا چیلنج ۳۶،۴۵۵،۴۸۰
نادان لوگوں نے ان کی جھوٹی فتح کا نقارہ بجا دیا۔ حضور کی
طرف سے ستر دن میں فصیح عربی میں تفسیر سورۃ فاتحہ لکھنے
کا چیلنج ۴۴۸۔ح،۴۵۰۔ح
ستر ایام میں ۱۵؍دسمبر ۱۹۰۰ء سے ۲۵؍فروری ۱۹۰۱ء تک
تفسیر سورۃ فاتحہ لکھنے کا حضور کی طرف سے چیلنج ۴۸۲،۴۸۳
تفسیر لکھنے کیلئے مہر علی شاہ خواہ محمد حسین بٹالوی، عبدالجبار
غزنوی ، محمد حسین بھیں وغیرہ کو بلا لیں خواہ عرب ادیب بھی
طلب کر لیں ۴۸۴
اشتہار ۲۰؍جولائی ۱۹۰۰ء میں پیر مہر علی شاہ صاحب کو اعجازی
مقابلہ یعنی مقابلہ کی دعوت دی تھی ۸۷
اگر مہر علی شاہ کے دل میں فساد نہیں تھا تو اس نے ایسی بحث کی
مجھ سے کیوں درخواست کی جس کو میں عہد مستحکم کے ساتھ
ترک کر بیٹھا تھا ۴۵۵
پیر مہر علی اور ان کے مریدوں پر اتمام حجت کیلئے کتاب
تحفہ گولڑویہ کی اشاعت مع انعامی شتہار ۳۵
حضور کی تکذیب میں کتاب لکھنا اور اپنے علمیت قرآن کا
دعویٰ کرنا ۴۷۹
میاں صاحب کوٹھہ والے
ایک مرتبہ فرمایا کہ مہدی پیدا ہو گیا ہے اور اس کی زبان
پنجابی ہے ۱۴۴
انہوں ذی الحجۃ ۱۲۹۴ میں وفات پائی اور وفات سے ایک
دو سال قبل گواہی دی کہ مہدی پیدا ہو گیا ۱۴۸۔ح
میکائیل
دانیال نے میرا نام میکائیل رکھا جس کے عبرانی میں
معنی ہیں خدا کی مانند ۶۱۔ح
نذیر حسین دہلوی مولوی
۳۷،۴۷،۱۵۶،۱۶۱،۱۷۷،۳۵۱،۳۷۵،۳۸۶،۳۹۶
حضور نے سفر دہلی میں اس کو دعوت مقابلہ دی
لیکن وہ بھاگ گیا ۴۴۱۔ح
حضور نے اس کو چیلنج دیا کہ اسی دعاکے ساتھ فیصلہ کرلے کہ
جھوٹا سچے کی زندگی مر جائے لیکن وہ ڈر گیا اور بھاگ گیا ۴۴۱
محمد حسین بٹالوی نے فتویٰ تکفیر لکھا اور میاں نذیر حسین
دہلوی کو کہاکہ سب سے پہلے اس پر مہر لگا دے ۲۱۵
نصرت جہاں بیگمؓ، سیدہ حضرت اماں جان ۱۱۷۔ح
سادات دہلی میں سے اور میردرد کے خاندان سے
تعلق رکھنے والے ہیں ۱۱۸
نور الدینؓ، حکیم مولانا
آپ کے گھر لڑکا پیدا ہونے کی پیشگوئی ۱۵۲،۱۵۳،۳۸۱ح
نور الدین جمونی ، خلیفہ
قبر مسیح کی تحقیق کیلئے آپ کو کشمیر بھیجا گیا او رآپ نے بڑی
آہستگی اور تدبر سے تحقیقات کیں ۱۰۰
نور محمد حافظ متوطن موضع گڑھی امازئی ۱۴۵۔ح‘۱۴۶۔ح
نوح علیہ السلام ۲۴۰
نکو میڈس(NICOMEDUS)
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 541
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 541
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/541/mode/1up
57
و۔ ہ۔ ی
ولی اللہ شاہ صاحب دہلوی
آپ کا الہام ’’چراغ دین ‘‘ مہدی معہود کی پیدائش کے بارہ
میں صاف دلالت کرتا ہے کہ ظہور کا وقت ہزار ششم آخر ہے ۲۸۶
ہابیل
آدم کا بیٹا جس کی قبولیت پر اس کے بھائی قابیل نے
حسد کیا ۲۶۹۔ح
ہامان ۶۵،۴۱۷،۴۱۸
ہیرو ڈیس ۲۱۰۔ح
یار محمد صاحب مولوی ۳۸،۳۸۷
یحییٰ علیہ السلام ۱۰۳،۱۰۵،۳۳۲،۳۳۳
حضرت عیسیٰ نے آپ کو ایلیا قرار دیا ۹۵،۳۱۶۔ح
سید احمد بریلوی صاحب سلسلہ خلافت محمدیہ کے بارہویں
خلیفہ جو حضرت یحییٰ کے مثیل اور سید ہیں ۱۹۴
یر میاہ نبی ۴۳۹
یسعیاہ نبی ۲۸۷،۴۳۸
یعقوب علی عرفانی ، شیخ ایڈیٹر اخبار الحکم ۳۸،۳۸۷
یوز آسف
یوز کا لفظ یسوع سے بگڑا ہے اور آسف مسیح کا نام تھا یعنی
تلاش کرنے والا یا اکٹھا کرنے والا ۱۰۰
کتاب سوانح یوز آسف میں لکھا ہے کہ ایک نبی یوز آسف
کے نام سے مشہور تھا اور اس کی کتاب کا نام انجیل تھا ۱۰۰
یورپ کے ایک حصہ میں یوز آسف کے نام پر ایک گرجا
بھی تیار کیا گیا ہے ۱۰۰
یوسف علیہ السلام ۱۶۶،۳۳۹
یوسف (نجار ) ۳۳۶
یوشع بن نون ۲۲،۱۲۸
حضرت عیسیٰ کو یشو ع بن نون سے مشابہت تھی ۱۸۹
حضرت عیسیٰ اور حضرت ابوبکرؓ سے مشابہت رکھتے ہیں ۱۹۲
حضرت ابوبکر حضرت یوشع بن نون کے مثیل ہیں ۱۸۳
حضرت ابوبکرؓ کی آپ کے ساتھ مشابہتیں ۱۸۴تا۱۹۱
یونس علیہ السلام ۱۵۴،۳۳۸،۳۷۹
پیشگوئی کے مطابق عیسیٰ کا حال یونس کی مانند ہوا ۱۱۔ح
یہودا اسکریوطی ۴۹،۴۰۰
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 542
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 542
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/542/mode/1up
58
مقامات
ا۔ب۔ پ۔ت۔ ٹ۔ث
اسلنگٹن ۳۳۰
اصفہان ۱۶۷۔ح
افریقہ ۲۶۰
امرتسر ۳۷۶‘۳۹۳‘۴۶۵۔ح‘۴۷۸
امریکہ ۱۵۵‘۱۵۹‘۲۶۰
ایران ۳۰۷
ایشیا ۱۵۹‘۲۶۰
بٹالہ ۳۷۶‘۴۶۱۔ح‘۴۷۸
بچھرایوں ضلع مراد آباد ۳۸۶
بدر(مدینہ سے تین میل کے فاصلہ پر ایک مقام) ۵۲
بڈابیر علاقہ پشاور ۱۴۷۔ح
بمبئی ۳۸۷
بھیں،( ضلع جہلم) ۳۸،۳۸۷،،۴۸۴
پٹیالہ ۳۸۷
پشاور ۱۰۶‘۱۴۵‘۱۴۷۔ح
پنجاب
۹‘۲۱‘۲۲‘۴۸‘۸۱‘۱۰۶‘۱۴۴‘۱۷۶تا۱۷۹‘ ۲۱۵‘۲۹۳۔ح‘ ۲۹۶۔ح‘۳۵۱‘۳۶۸‘۳۷۱‘۴۰۰‘۴۰۳۔ح
تبت ۱۶۹
ٹوپی (ضلع مردان) ۱۴۷۔ح
ثور‘ غار ۱۰۴‘۳۳۸
ج۔چ۔ ح۔د۔ر
جمال پور ضلع لدھیانہ ۱۴۸۔ح
جے پور ۳۸۷
چیٹی شیخاں ضلع سیالکوٹ ۱۴۴
چین
ابن عربی کے کشف کے مطابق مہدی معہود چینی حدود میں
سے ہو گا ۔ ۱۲۷۔ح
حجاز ۱۶۷۔ح
حدیبیہ ۱۵۳‘۳۷۹‘۴۶۰۔ح
حیدر آباد(دکن) ۳۸۷
دمشق (شام) ۱۶۱‘ ۱۶۵۔ح‘ ۱۶۶‘ ۱۹۵
دمشق کسی صورت مسیح کے ظہور کی جگہ نہیں کیونکہ وہ مکہ اور
مدینہ کے مشرق کی طرف نہیں ۱۶۶
دہلی ۱۷۹‘ ۴۱۱
دیپگراں (ضلع ہزارہ) ۱۴۷۔ح
روس ۳۰۷
س۔ش۔ ط۔ ع۔غ
سرحد(پاکستان کا شمال مغربی صوبہ)
آئے دن سرحد میں بے گناہ لوگوں کے خون ہوتے ہیں ۔ یہ
خون کس گروہ کی گردن پر ہیں یہ مولویوں کی گردن پر ہیں ۲۲۴
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 543
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 543
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/543/mode/1up
59
سرساوا ضلع سہارنپور ۳۸۶
سری نگر کشمیر ۱۰۰‘۱۰۱‘ ۱۰۶‘ ۱۶۵‘ ۲۶۴۔ح‘۳۱۴۔ح
سوات ۱۴۷۔ح
شام ۱۰۰‘۱۹۵‘۱۹۷‘۲۶۵۔ح
شعیر ۲۹
طور ۲۹
عرب ۸۱
کلمہ طیبہ لاالہ الا اللہ کی تعلیم کے لئے عرب کے میدانوں
میں ہزارہا مخلوق پرستوں کے خون بہائے گئے ۲۰۴۔ح
اونٹ اہل عرب کا بہت پرانا رفیق ہے ۱۹۶
علیگڑھ ۴۸‘۳۹۸
غزنی(افغانستان) ۱۶۹
ف۔ق۔ک۔گ
فاران ۲۹
فارس ۸۱
قادیان ۵۶‘۱۶۹‘۴۴۹۔ح‘۴۶۰۔ح‘۴۶۴
دمشق سے شرقی طرف ہے ۱۶۵۔ح‘۱۶۶
گلاب شاہ مجذوب کا کہنا کہ آنے والا عیسیٰ قادیان میں
پیدا ہو گیا ہے ۱۴۸۔ح‘۱۴۹۔ح
قصور ۴۸‘۳۹۸
کابل ۱۸‘۱۶۹
کشمیر ۱۰۰‘۱۰۱‘۱۰۶‘۲۶۴۔ح
بخت نصر کے زمانہ میں یہودی کشمیر میں آ کر آباد ہو گئے ۱۶۵
کلکتہ ۳۸۷
کنعان ۴۵۰
کوٹھہ‘ موضع‘ علاقہ یوسف زئی
۱۴۴‘ ۱۴۵۔ح‘۱۶۴۔ح‘۱۴۷۔ح
کوہ سلیمان ۱۰۰
گڑھی امازئی ۱۴۵۔ح‘۱۴۶۔ح
گلیل ۱۰۷‘۱۲۸
گولڑہ (ضلع راولپنڈی) ۱۷۹
ل۔م۔ن۔ہ۔ی
لاہور
۳۸‘۴۸‘۳۷۶‘۳۸۷‘۳۹۸‘۴۴۹۔ح‘۴۵۰۔ح‘۴۵۲ ۴۵۶‘۴۷۸‘۴۸۲‘۴۸۳
لدھیانہ ۱۴۸۔ح‘۳۸۶
لکھنو ۳۱
لندن ۲۳۶‘۳۳۰
مدراس ۱۶۹‘۱۷۰
مدینہ منورہ
۴۹‘۱۶۶‘ ۱۹۵تا۱۹۷‘ ۲۳۱‘۲۳۹‘۲۶۵۔ح‘ ۳۷۵۔ح‘۳۹۹
آپؐکی مدینہ کی زندگی جلالی رنگ میں تھی ۴۴۳
مراد آباد ۳۸۶
مکہ معظمہ
۱۰‘ ۱۲‘۴۹‘ ۱۶۵‘ ۱۶۶‘ ۱۹۵تا ۱۹۷‘ ۲۳۱‘۳۲۹‘۲۵۶‘۲۶۵۔ح ۳۷۵۔ح‘۳۹۹‘۴۶۰۔ح
آپؐ کی مکہ کی زندگی جمالی رنگ میں تھی ۴۴۳
نشان خسوف کسوف پورا ہونے پر مکہ میں سب خوشی سے
اچھلنے لگے کہ اب اسلام کی ترقی کا وقت آ گیا ۱۵۴
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 544
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 544
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/544/mode/1up
60
میرٹھ ۳۸۷
نصیبین ۱۰۶
ہندوستان
۹‘ ۲۱‘۲۲‘۸۱‘ ۱۵۴‘ ۱۷۶‘۱۷۹‘ ۱۹۷‘۲۱۵‘۲۶۲‘۲۶۳‘۲۶۵
۲۹۳۔ح‘ ۳۱۸۔ح‘۳۵۱‘۳۶۸‘۳۸۷
فتنہ دجالیہ کے لئے جو مشرق مقرر کیا گیا ہے وہ ہندوستان
ہے۔ انوار مسیحیہ کا ظہور بھی ہندوستان ہے ۱۶۶‘۱۶۷
جوش مذاہب و اجتماع جمیع ادیان اور مقابلہ جمیع ملل و نحل
اور امن اور آزادی اسی جگہ ہے اور آدم اسی جگہ نازل ہوا۔
پس ختم دور زمانہ کے آدم کے رنگ میں آنے والا ادھر
ہی آنا چاہئے ۲۶۳
یورپ ۱۵۵‘۱۵۹‘۱۹۷‘ ۲۳۶‘۲۶۰‘ ۳۲۶
پادری یورپ کے ملا ہیں ۲۲
یوز آسف کے نام پر یورپ کے ایک حصہ میں ایک گرجا
تیار کیا گیا ہے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 545
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 545
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/545/mode/1up
61
کتابیات
ابن عساکر (تاریخ) ۲۴۵۔ح
ابن ماجہ ‘سنن ۱۶۱
ابی داؤد ‘ سنن ۱۶۱
اربعین تصنیف حضرت مسیح موعود
اربعین نمبر۱ ۳۴۳
اربعین نمبر۲ ۳۴۷
اربعین نمبر۳ ۳۸۶
اربعین نمبر۴ ۴۳۰
چالیس مختصر اشتہار شائع کرنے کا ارادہ تھا لیکن چار
اربعین رسالوں کی طرح ہو گئے اور ستر صفحات تک نوبت
پہنچ گئی لہٰذا وہ امر پورا ہو گیا اور ان رسائل کو چار پر ختم کر دیا ۴۴۲
اربعین نمبر۲ کا ضمیمہ بابت تبدیلی تاریخ انعقاد مجمع ۱۵؍اکتوبر
۱۹۰۰ء اب یہ تاریخ ۲۵؍دسمبر ۱۹۰۰ء مقرر کی گئی ہے ۴۷۸
تتمہ اربعین جس میں عبرانی زبان میں اس کی پیشگوئی تحریر
ہے کہ جھوٹا نبی ہلاک ہو گا ۴۷۴
ازالہ اوہام تصنیف حضرت مسیح موعودؑ
۵۷‘۶۹‘۹۰‘۲۵۴‘۴۰۷۔ح‘۴۰۸‘۴۲۱
ازالہ اوہام اور استفسار ۴۰‘۳۸۹
امہات المومنین ۳۱‘۱۸۰
انجام آتھم‘ تصنیف حضرت مسیح موعودؑ
۳۶‘۸۹‘۱۵۲
انجیل ۶۱۔ح‘۱۰۰‘۱۹۷‘۲۵۶‘۲۹۶
۳۳۲تا۳۳۴‘۴۱۳۔ح‘۴۴۰‘۴۶۹
توراۃ کے چند احکام کا خلاصہ ہے ۳۰۰
بعض فقروں سے توصاف سمجھا جاتا ہے کہ مسیح صلیب پر
نہیں مرا ۱۱۰
عیسیٰ کی انجیل میں دعویٰ نہیں ہے کہ میں موسیٰ کی مانند
بھیجا گیا ہوں ۳۰۴
بخاری ، صحیح
۶۱۔ح‘۶۴۔ح‘۹۰‘۱۱۴‘۱۳۳‘۱۴۰۔ح‘۱۶۱‘۱۶۲‘۱۶۴‘۱۶۷‘ ۲۹۶‘۳۰۸۔ح‘۳۷۴‘۴۱۳۔ح‘۴۱۷۔ح
اصح الکتب بعد کتاب اللہ کہلاتی ہے ۸‘۱۱۹‘۱۲۸
براہین احمدیہ تصنیف حضرت مسیح موعود
۱۷‘۳۰‘۴۲‘۴۸‘۵۸‘۶۶‘۶۷‘۷۱۔ح‘۱۶۶تا۱۱۸‘۱۴۳
۲۰۸۔ح‘۴۲۰‘۴۲۴۔ح‘۴۳۶‘۴۴۸‘۴۵۶‘۴۵۷‘۴۵۸
اس کی تالیف کو بیس برس گزر گئے اس میں وہ پیشگوئیاں
ہیں جو سال ہاسال کے بعد اب پوری ہور ہی ہیں ۳۵۱۔ح
براہین احمدیہ میں درج وہ مکالمات الٰہیہ جن سے مجھے
مشرف کیا گیا ۵۹
براہین احمدیہ میں مندرج آپ کے الہامات ۴۱۰‘۴۱۲
محمد حسین بٹالوی کا براہین پر ریویو لکھا ۴۳
تحفہ غزنویہ تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ۹۲‘۳۷۰
تحفہ گولڑویہ تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ
۳۵‘۳۷۰‘۴۵۰۔ح‘۴۷۸
تریاق القلوب تصنیف حضرت مسیح موعودؑ
۱۵۰‘۱۵۳‘۱۸۰‘۳۸۱۔ح‘۴۶۰۔ح
توراۃ
۱۶‘۱۰۵‘۱۰۶‘۱۹۴۔ح‘۱۹۷‘۲۰۰‘۲۳۶‘۲۴۰‘۲۵۶‘۲۷۴۔ح
۲۷۹۔ح‘۲۹۹‘۳۷۱‘
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 546
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 546
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/546/mode/1up
62
توراۃ کے ابتداء میں لکھا ہے کہ نحاش نے حوا کو بہکایا اور
حوا نے ممنوعہ پھل کھایا ۲۷۳۔ح
جھوٹے نبی ہلاک کئے جاتے ہیں توریت اور دوسری
آسمانی کتابوں سے نظیریں ۴۳۷تا۴۴۰
انجیل توراۃ کے چند احکامات کا خلاصہ ہے ۳۰۰
توضیح از شوکانی ۱۹۴۔ح
حجج الکرامۃ از نواب صدیق حسن خان
۱۳۱‘۱۵۷‘۱۵۸۔ح‘۱۶۴‘۱۶۶‘۱۷۴‘۲۴۴‘۲۸۱‘۲۸۲
اس میں لکھا ہے کہ مسیح اپنے دعاوی اور معارف کو قرآن
سے استنباط کریگا یعنی قرآن اس کی سچی گواہی دے گا ۱۵۲۔ح
حلیہ (از ابو نعیم ) ۲۱۶۔ح
دار قطنی ۶۳‘۱۳۲‘۱۳۳‘۱۳۷‘۴۱۰۔ح‘۱۴۲‘۴۱۵
دراسات اللبیب ۱۵۸۔ح
درمنثور ۲۲۹۔ح‘۳۲۸‘۳۷۹
دلائل از بیہقی ۲۴۶۔ح
دی کمنگ آف دی لارڈ (The Coming of the Lord)
اس کتا ب میں مسیح موعود کی آمد ثانی کی نسبت عبارتیں ۳۳۰
روض انف ا ز شبلی ۲۴۶۔ح
زبور ۴۴۰
ژندوستا ۳۱۸
سوانح یوز آسف
اس کتاب کی تالیف کو ہزار سال سے زیادہ ہو گیا ہے ۱۰۰
سوپر نیچر ل ریلیجن ۳۳۴‘۳۳۷
شرح عقائدنسفی ۳۹‘۳۸۸
طبقات (ابن سعد) ۲۱۶۔ح
عصائے موسیٰ از منشی الٰہی بخش اکاؤنٹنٹ
۴۵۱۔ح‘۴۵۲۔ح‘۴۵۳۔ح‘۴۵۷۔ح‘۴۶۲۔ح‘۴۶۶ ۴۶۷۔ح‘۴۸۱
عینی شرح بخاری ۹۰
فتح الباری شرح صحیح بخاری ۱۹۸‘۳۰۸۔ح‘۳۲۸
فتح البیان (تفسیر) ۱۱۳۔ح
فتوحات مکیہ از شیخ محی الدین ابن عربی ۱۵۷‘۱۵۸۔ح‘۳۲۹
فصوص الحکم از شیخ محی الدین ابن عربی ۱۲۷۔ح
الفوز الکبیر ۹۰
کرائسٹس سیکنڈ کمنگ (Christs Second Coming) ۳۳۰
کنزالعمال
۹۹‘۱۰۶‘۱۰۷‘۱۰۸‘۱۱۶‘۱۶۴‘۲۱۱۔ح‘۲۳۵‘۲۳۶
گورنمنٹ انگریزی اور جہاد تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ۱
لسان العرب (لغت) ۱۳۸‘۱۰۷۔ح‘۲۴۴
ماڈرن ووٹ اینڈ کرسچن بیلیف ۳۱۳
مسلم صحیح
۶۱۔ح‘۱۱۴‘۱۴۰۔ح‘۱۶۱‘۱۶۳‘۱۶۵‘۱۶۶‘۱۹۴‘۱۹۷‘۱۹۸ ۲۱۰۔ح‘۳۷۴‘۴۱۳۔ح
مسند احمد بن حنبل ۲۲۹۔ح
مشکوٰۃالمصابیح ۲۱۶۔ح
معالم التنزیل (تفسیر) ۱۲۰
معجم الصحابہ ۲۲۹۔ح
مکتوبات امام ربّانی ۱۵۲۔ح‘۱۵۷
مؤطا امام مالک ۱۶۱
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 547
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 547
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/547/mode/1up
63
میزان الحق از پادری فنڈل ۴۰۔ح‘۱۸۰‘۳۹۰۔ح
۱۸۴۹ء میں ہندوستان میں شائع ہوئی جس میں
اسلام کی توہین کی گئی ۲۱
نسائی‘ سنن ۱۶۱‘۲۱۱۔ح
نوادرالاصول از حکیم ترمذی ۲۴۵۔ح
نیو لائف آف جیز س جلد اول ا ز ڈی ایف سٹراس
(New Life of Jesus) ۳۱۱‘۳۲۱
وید ۱۹۷
ہسٹری آف دی کرسچن چرچ فار فرسٹ تھری سینچریز
(History of the Christian Church for first three centuries)
مصنفہ ریورنڈ جے جے بلیٹ ڈی ڈی ۳۳۹
ہزگلورئیس اپیئرنگ (His Glorious Appearing) ۳۳۰
اخبارات و رسائل
الحکم ‘اخبار ۳۸۷
اخبار فری تھنکر(Free Thinker) لندن ۳۳۰
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 341
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
341
الحمدلِلّٰہ والمِنّہ
کہ تمام مخالفوں پر الہٰی حجّت پوری کرنے کیلئے
یہ رسالہ
جس کا نام ہے
اربعین
لاتمام الحجّۃ علے المخالفین
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 342
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 342
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
342
Blank Page
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 343
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 343
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
343
نصیحتؔ :۔وہ تمام دوست جن کے پاس وقتًا فوقتًا یہ نمبر پہنچتے جائیں چاہئیے کہ وہ ان کو جمع کرتے جائیں اور پھر ترتیب وار ایک رسالہ کی صورت میں بنا لیں۔ اور اس رسالہ کا نام ہوگا’’اربعین لاتمام الحجّۃ علی المخالفین۔‘‘
اربعین نمبر اول
3
آج میں نے اتمام حجت کے لئے یہ ارادہ کیا ہے کہ مخالفین اور منکرین کی دعوت میں چالیس اشتہار شائع کروں* تاقیامت کو میری طرف سے حضرتِ احدیت میں یہ حجت ہو کہ مَیں جس امر کے لئے بھیجا گیا تھا اس کو میں نے پورا کیا۔ سو اب میں بکمال ادب و انکسار حضرات علماء مسلمانان و علماء عیسائیان و پنڈتان ہندوان و آریان یہ اشتہار بھیجتا ہوں اور اطلاع دیتا ہوں کہ میں اخلاقی و اعتقادی و ایمانی کمزوریوں اور غلطیوں
* اس اشتہار کے بعد انشاء اللہ ہر ایک اشتہار پندرہ پندرہ دن کے بعد بشرطیکہ کوئی روک پیش نہ آجائے نکلا کرے گا جب تک کہ چالیس اشتہار پورے ہو جائیں یا جب تک کہ کوئی مخالف صحیح نیت کے ساتھ بغیر گندی حجت بازی کے جس کی بدبو ہر ایک کو آسکتی ہے میدان میں آکر میری طرح کوئی نشان دکھلا سکے۔ مگر یاد رہے کہ اس مقابلہ میں کسی شخص سے کوئی مباہلہ مقصود نہیں ہے اور نہ کسی مخالف کی ذات کی نسبت کوئی پیشگوئی ہے بلکہ صرف یہ مقابلہ ہوگاکہ کس کے ہاتھ پر خدا تعالیٰ غیب کی باتیں اور خوارق ظاہر کرتا اور دعائیں قبول فرماتا ہے ۔اور ذاتیات اور مباہلہ اور ملاعنہ یہ دونوں امر مستثنیٰ میں داخل رہیں گے اور ہر ایک ایسی پیشگوئی سے اجتناب ہوگا جو امن عامہ اور اغراض گورنمنٹ کے مخالف ہو یا کسی خاص شخص کی ذلّت یا موت پر مشتمل ہو۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 344
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 344
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
344
کی اصلاح کے لئے دنیا میں بھیجا گیا ہوں۔ اور میرا قدم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے قدم پر ہے انہی معنوں سے میں مسیح موعود کہلاتا ہوں کیونکہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ محض فوق العادت نشانوں اور پاک تعلیم کے ذریعہ سے سچائی کو دنیا میں پھیلاؤں۔ میں اِس بات کا مخالف ہوں کہ دین کے لئے تلوار اٹھائی جائے اور مذہب کے لئے خدا کے بندوں کے خون کئے جائیں اور میں مامور ہوں کہ جہاں تک مجھ سے ہو سکے ان تمام غلطیوں کو مسلمانوں میں سے دُور کر دوں اور پاک اخلاق اور بُردباری اور حلم اور انصاف اور را ستبازی کی راہوں کی طرف اُن کو بلاؤں۔ میں تمام مسلمانوں اور عیسائیوں اور ہندوؤں اور آریوں پر یہ بات ظاہر کرتا ہوں کہ دنیا میں کوئی میرا دشمن نہیں ہے۔ میں بنی نوع سے ایسی محبت کرتا ہوں کہ جیسے والدہ مہربان اپنے بچوں سے بلکہ اس سے بڑھ کر۔ میں صرف ان باطل عقائد کا دشمن ہوں جن سے سچائی کا خون ہوتا ہے۔ انسان کی ہمدردی میرا فرض ہے اور جھوٹ اور شرک اور ظلم اور ہر ایک بدعملی اور ناانصافی اور بد اخلاقی سے بیزاری میرا اصول۔
میری ہمدردی کے جوش کا اصل محرک یہ ہے کہ میں نے ایک سونے کی کان نکالی ہے اور مجھے جواہرات کے معدن پر اطلاع ہوئی ہے اور مجھے خوش قسمتی سے ایک چمکتا ہوا اور بے بہا ہیرا اُس کان سے ملا ہے اور اس کی اس قدر قیمت ہے کہ اگر مَیں اپنے ان تمام بنی نوع بھائیوں میں وہ قیمت تقسیم کروں تو سب کے سب اس شخص سے زیادہ دولت مند ہو جائیں گے جس کے پاس آج دنیا میں سب سے بڑھ کر سونا اور چاندی ہے۔ وہ ہیرا کیا ہے؟ سچا خدا۔ اور اس کو حاصل کرنا یہ ہے کہ اس کو پہچاننا۔ اور سچا ایمان اس پر لانا اور سچی محبت کے ساتھ اس سے تعلق ؔ پیدا کرنا اور سچی برکات اس سے پانا پس اس قدر دولت پاکر سخت ظلم ہے کہ میں بنی نوع کو اس سے محروم رکھوں اور وہ بھوکے مریں اور میں عیش کروں۔ یہ مجھ سے ہر گز نہیں ہوگا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 345
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 345
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
345
میرا دل ان کے فقروفاقہ کو دیکھ کر کباب ہو جاتا ہے۔ ان کی تاریکی اور تنگ گذرانی پر میری جان گھٹتی جاتی ہے۔ مَیں چاہتا ہوں کہ آسمانی مال سے اُن کے گھر بھر جائیں اور سچائی اور یقین کے جواہر ان کو اتنے ملیں کہ اُن کے دامن استعدادپُر ہو جائیں۔
ظاہر ہے کہ ہر ایک چیز اپنے نوع سے محبت کرتی ہے یہاں تک کہ چیونٹیاں بھی اگر کوئی خود غرضی حائل نہ ہو۔ پس جو شخص کہ خدا تعالیٰ کی طرف بلاتا ہے اس کا فرض ہے کہ سب سے زیادہ محبت کرے۔ سو میں نوع انسان سے سب سے زیادہ محبت کرتا ہوں۔ ہاں ان کی بد عملیوں اور ہر ایک قسم کے ظلم اور فسق اور بغاوت کا دشمن ہوں کسی کی ذات کا دشمن نہیں۔ اس لئے وہ خزانہ جو مجھے ملا ہے جو بہشت کے تمام خزانوں اور نعمتوں کی کنجی ہے وہ جوش محبت سے نوع انسان کے سامنے پیش کرتا ہوں اور یہ امر کہ وہ مال جو مجھے ملا ہے وہ حقیقت میں ازقسم ہیرا اور سونا اور چاندی ہے کوئی کھوٹی چیز یں نہیں ہیں بڑی آسانی سے دریافت ہو سکتا ہے اور وہ یہ کہ اُن تمام دراہم اور دینار اور جواہرات پر سلطانی سکہ کا نشان ہے یعنی وہ آسمانی گواہیاں میرے پاس ہیں جو کسی دوسرے کے پاس نہیں ہیں۔مجھے بتلایا گیا ہے کہ تمام دینوں میں سے دین اسلام ہی سچا ہے۔ مجھے فرمایا گیا ہے کہ تمام ہدایتوں میں سے صرف قرآنی ہدایت ہی صحت کے کامل درجہ پر اور انسانی ملاوٹوں سے پاک ہے ۔مجھے سمجھا یا گیا ہے کہ تمام رسولوں میں سے کامل تعلیم دینے والا اور اعلیٰ درجہ کی پاک اور پُرحکمت تعلیم دینے والا اور انسانی کمالات کا اپنی زندگی کےؔ ذریعہ سے اعلیٰ نمونہ دکھلانے والا صرف حضرت سیدنا و مولانا محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور مجھے خدا کی پاک اور مطہّر وحی سے اطلاع دی گئی ہے کہ میں اس کی طرف سے مسیح موعود اور مہدی معہود اور اندرونی اور بیرونی اختلافات کا حَکم ہوں۔ یہ جو میرا نام مسیح اور مہدی رکھا گیا ان دونوں ناموں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے مجھے مشرف فرمایا اور پھر خدا نے اپنے بلاواسطہ مکالمہ سے یہی میرا نام رکھا اور پھر زمانہ کی حالت موجودہ نے تقاضا کیا کہ یہی میرا نام ہو۔ غرض میرے اِن ناموں پر یہ تین گواہ ہیں۔ میرا خدا جو آسمان اور زمین کا مالک ہے میں اُس کو گواہ رکھ کر کہتا ہوں کہ مَیں اُس کی طرف سے ہوں اور وہ اپنے نشانوں سے میری گواہی دیتا ہے۔ اگر آسمانی نشانوں میں کوئی میرا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 346
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 346
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
346
مقابلہ کر سکے تو میں جھوٹا ہوں۔ اگر دعاؤں کے قبول ہونے میں کوئی میرے برابر اُتر سکے تو میں جھوٹا ہوں۔ اگر قرآن کے نکات اور معارف بیان کرنے میں کوئی میرا ہم پلّہ ٹھہر سکے تو میں جھوٹا ہوں۔ اگر غیب کی پوشیدہ باتیں اور اسرار جو خدا کی اقتداری قوت کے ساتھ پیش از وقت مجھ سے ظاہر ہوتے ہیں ان میں کوئی میری برابری کر سکے تو میں خدا کی طرف سے نہیں ہوں۔
اب کہاں ہیں وہ پادری صاحبان جو کہتے تھے کہ نعوذ باللہ حضرت سیدنا و سید الورےٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی پیشگوئی یا اَور کوئی امر خارق عادت ظہور میں نہیں آیا۔ مَیں سچ سچ کہتا ہوں کہ زمین پر وہ ایک ہی انسان کامل گذرا ہے جس کی پیشگوئیاں اور دعائیں قبول ہونا اور دوسرے خوارق ظہور میں آنا ایک ایسا امر ہے جو اب تک امت کے سچے پیروؤں کے ذریعہ سے دریا کی طرح موجیں مار رہا ہے۔ بجز اسلام وہ مذہب کہاں اور کدھر ہے جو یہ خصلت اور طاقت اپنے اندر رکھتا ہے اور وہ لوگ کہاں اور کس ملک میں رہتے ہیں جو اسلامی برکات اور نشانوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ اگر انسان صرف ایسے مذہب کا پیرو ہو جس میں آسمانی روح کی کوئی ملاوٹ نہیں تو وہ اپنے ایمان کو ضائع کرتا ہے۔ مذہب وہی مذہب ہے جو زندہ مذہب ہو اور زندگی کی رُوح اپنے اندر رکھتا ہو اور زندہ خدا سے ملاتا ہو۔ اور میں صرف یہی دعویٰ نہیں کرتا کہ خدا تعالیٰ کی پاک وحی سے غیب کی باتیں میرے پر کھلتی ہیں اور خارق عادت امر ظاہر ہوتے ہیں بلکہ یہ بھی کہتا ہوں کہ جو شخص دل کو پاک کرکے اور خدا اور اس کے رسول پر سچی محبت رکھ کر میری پیروی کرے گا وہ بھی خدا تعالیٰ سے یہ نعمت پائے گا۔ مگر یاد رکھو کہ تمام مخالفوں کے لئے یہ دروازہ بندہے۔ اور اگر دروازہ بند نہیں ہے تو کوئی آسمانی نشانوں میں مجھ سے مقابلہ کرے۔ اور یاد رکھیں کہ ہر گز نہیں کر سکیں گے۔ پس یہ اسلامی حقیت اور میری حقانیت کی ایک زندہ دلیل ہے۔ختم ہوا پہلا نمبر اربعین کا۔
والسلام علٰی من اتّبع الہدیٰ۔ ۲۳؍جولائی۱۹۰۰ء
المشتھر مرزا غلام احمد مسیح موعود از قادیاں
مطبوعہ ضیاء الاسلام پریس قادیاں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 347
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 347
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
347
نحمدہٗ و نصلّی
اربعین نمبر۲
رب اغفر ذنوبنا واھد قلوبنا انک الذّ الاشیاء ان یُسْقَ *جرعۃ من عرفانک ولا یُسْقٰی الّا بفضلک وامتنانک۔ ربّ انّی اشکو الٰی حضرتک من مصیبۃٍ نزلت علٰی ھٰذہ الامۃ من انواع الفتن والتفرقۃ۔ ربّ اَدْرک فاِنّ القوم مُدْرَکون۔
چونکہ انسان خدا تعالیٰ کی عبادت اور معرفت کے لئے پیدا کیا گیا ہے اس لئے خداتعالیٰ چاہتا ہے کہ لوگ اس کی عبادت اور معرفت میں ترقی کریں اور جب کبھی کوئی ایسا زمانہ آجاتا ہے کہ اکثر طوائف مخلوقات دنیا کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں اور دنیا سے دل لگاتے اور اُنس پکڑتے ہیں اور خدا تعالیٰ کی محبت اور اخلاص اور ذوق اور شوق دلوں میں سے اُٹھ جاتا ہے اور خدا شناسی کی راہیں مخفی ہو جاتی ہیں اور خدا کے گذشتہ نشان جو اس کے پاک نبیوں کے ہاتھ پر ظاہر ہوئے تھے یا تو محض قصوں اور کہانیوں کی طرح مانے جاتے ہیں اور دلوں کی تبدیلی اور انقطاع الی اللہ اور صفائی اُن سے حاصل نہیں ہوتی بلکہ اُن کی کچھ بھی ہیبت اور عظمت دلوں میں باقی نہیں رہتی اور یا وہ محض جھوٹے سمجھے جاتے ہیں اور اُن پر ہنسی اور ٹھٹھا کیا جاتا ہے جیسا کہ آج کل کے نیچری صاحبان یا برہمو صاحبان میں سے اکثر لوگ ایسا ہی خیال کرتے ہیں غرض ایسے وقت میں اور ایسے زمانہ میں جبکہ خدا شناسی کی روشنی کم ہوتے ہوتے آخر ہزارہا نفسانی ظلمتوں کے پردہ میں چُھپ جاتی ہے بلکہ اکثر لوگ
* ایڈیشن اول میں سہو کتابت ہے۔ درست ’’ اَنْ یُسْقٰی ‘‘ہے جیسا کہ اگلی سطر میں درست لفظ موجود ہے (ناشر
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 348
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 348
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/348/mode/1up
348
دہریہ کے رنگ میں ہو جاتے ہیںؔ اور زمین گناہ اور غفلت اور بے باکی سے بھر جاتی ہے۔ خداتعالیٰ کی غیرت اور جلال اور عزّت تقاضا فرماتی ہے کہ دوبارہ اپنے تئیں لوگوں پر ظاہر فرماوے سو جیسا کہ اس کی قدیم سے سنّت ہے ہمارے اس زمانہ میں جو ایسے ہی حالات اور علامات اپنے اندر جمع رکھتا ہے خدا تعالیٰ نے مجھے چودھو۱۴ یں صدی کے سر پر اس تجدید ایمان اور معرفت کے لئے مبعوث فرمایا ہے اور اس کی تائید اور فضل سے میرے ہاتھ پر آسمانی نشان ظاہر ہوتے ہیں اور اُس کے ارادہ اور مصلحت کے موافق دُعائیں قبول ہوتی ہیں اور غیب کی باتیں بتلائی جاتی ہیں اور حقائق اور معارف قرآنی بیان فرمائے جاتے اور شریعت کے معضلات و مشکلات حل کئے جاتے ہیں اور مجھے اُس خدائے کریم وعزیز کی قسم ہے جو جھوٹ کا دشمن اور مفتری کا نیست و نابود کرنے والا ہے کہ میں اُس کی طرف سے ہوں اور اس کے بھیجنے سے عین وقت پر آیا ہوں اور اس کے حکم سے کھڑا ہوا ہوں اور وہ میرے ہر قدم میں میرے ساتھ ہے اور وہ مجھے ضائع نہیں کرے گا اور نہ میری جماعت کو تباہی میں ڈالے گا جب تک وہ اپنا تمام کام پورا نہ کر لے جس کا اُس نے ارادہ فرمایا ہے۔ اُس نے مجھے چودھویں صدی کے سر پر تکمیل نور کے لئے مامور فرمایا اور اس نے میری تصدیق کے لئے رمضان میں خسوف کسوف کیا اور زمین پر بہت سے کھلے کھلے نشان دکھلائے جو حق کے طالب کے لئے کافی تھے اور اس طرح اُس نے اپنی حجت پوری کر دی ۔کوئی شخص واقعی طور پر میرے پر کوئی الزام نہیں لگا سکتا اور نہ میرے نشانوں پر کوئی جرح کر سکتا ہے کیونکہ وہ مجھ پر کوئی ایسی نکتہ چینی نہیں کرسکتااور نہ میرے بعض آسمانی نشانوں پر کوئی ایسی حرف گیری کر سکتا ہے جو وہی حرف گیری انبیاء گذشتہ پر اور اُن کے بعض نشانوں پر دشمنوں نے نہیں کی جن کی حقیقت کو اُن نادان متعصبوں نے نہیں سمجھا۔ بھلا اگر میرے مخالفوں میں ایک ذرہ بھی سچائی ہے تو وہ آرام سے ایک مختصر مجلس چندشریف اور معزز انسانوں کی مقرر کرکے چندوہ باتیں میرے آگے پیش کریں جو اُن کے نزدؔ یک
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 349
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 349
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/349/mode/1up
349
وہ عیب میں داخل ہیں یا چند ایسی پیشگوئیاں پیش کریں جو ان کے نزدیک وہ پوری نہیں ہوئیں مگر وہ امور ایسے ہوں جو انبیاء کے سوانح یا اُن کی پیشگوئیوں میں اُن کی نظیر مل نہ سکے۔ مگر یاد رہے کہ اگر وہ ایسی مہذب اور دانشمند مجلس میں یہ تصفیہ کرنا چاہیں تو ضرور ثابت ہو جائے گا کہ وہ صرف بہتان اور افترا کرنے والے ہیں۔ غائبانہ ذکر تو صرف غیبت کہلاتا ہے اِس سے زیادہ نہیں اور اس سے کچھ ثابت نہیں ہوتا کیونکہ اس میں شخص غیبت کنندہ کو بوجہ اکیلا ہونے کے ہر ایک کذب اور افترا کی بہت گنجائش ہوتی ہے۔ پس بلا شبہ ایسی غیبت جس مجلس میں سُنی جاتی ہے وہ خدا تعالیٰ کے نزدیک صلحاء کی مجلس نہیں ہے۔ اگر انسان اپنے دل میں سچائی کی طلب رکھتا ہے تو جو بات اس کو سمجھ نہ آوے اس کو پوچھ لینا چاہئے۔ اگر میرے پر یہ الزام لگایا جائے کہ کوئی پیشگوئی میری پوری نہیں ہوئی یا پورا ہونے کی اُمید جاتی رہی تو اگر میں نے بحوالہ انبیاء علیہم السلام کی پیشگوئیوں کے یہ ثابت نہ کر دیا کہ درحقیقت وہ تمام پیشگوئیاں پوری ہو گئی ہیں یا بعض انتظار کے لائق ہیں اور وہ اُسی رنگ کی ہیں جیسا کہ نبیوں کی پیشگوئیاں تھیں تو بلاشبہ میں ہر ایک مجلس میں جھوٹا ٹھہروں گا۔ لیکن اگر میری باتیں نبیوں کی باتوں سے مشابہ ہیں تو جو مجھے جھوٹا کہتا ہے اُس کو خدا تعالیٰ کا خوف نہیں ہے۔ بعض بے خبر ایک یہ اعتراض بھی میرے پر کرتے ہیں کہ اس شخص کی جماعت اس پر فقرہ علیہ الصلوٰۃ والسلام اطلاق کرتے ہیں اور ایسا کرنا حرام ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ میں مسیح موعود ہوں اور دوسروں کا صلوٰۃ یا سلام کہنا تو ایک طرف خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جوشخص اس کو پاوے میرا سلام اُس کو کہے اور احادیث اور تمام شروح احادیث میں مسیح موعود کی نسبت صدہا جگہ صلوٰۃ اور سلام کا لفظ لکھا ہوا موجود ہے۔ پھرجبکہ میری نسبت نبی علیہ السلام نے یہ لفظ کہا صحابہ نے کہا بلکہ خدا نے کہا تو میری جماعت کا میری نسبت یہ فقرہ بولنا کیوں حرام ہو گیا۔ خود عام طور پر تمامؔ مومنوں کی نسبت قرآن شریف میں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 350
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 350
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/350/mode/1up
350
صلوٰۃ اور سلام دونوں لفظ آئے ہیں اور مولوی محمد حسین بٹالوی رئیس المخالفین نے جب براہین احمدیہ کا ریویو لکھا اس کو پوچھنا چاہئے کہ کتاب مذکور کے صفحہ ۲۴۲ میں یہ الہام اُس نے درج پایا یا نہیں۔ اصحاب الصُفّۃ۔ وما ادراک ما اصحاب الصُفّۃ ترٰی اعینھم تفیض من الدمع۔ یصلّون علیک۔ ربّنا اننا سمعنامنادیا ینادی للایمان وداعیا الی اللّٰہ وسراجًا مُّنیرا۔ ترجمہ یہ ہے کہ یاد کر صُفّہ میں رہنے والے اورتو کیا جانتا ہے کہ کس مرتبہ کے آدمی اور کس کامل درجہ کی ارادت رکھنے والے ہیں صُفّہ کے رہنے والے۔ تو دیکھے گا کہ اُن کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوں گے۔ اور تیرے پر درود بھیجیں گے* اور کہیں گے کہ اے ہمارے خدا ہم نے ایک آواز دینے والے کو سُنا یعنی ہم اُس پر ایمان لائے اور اس کی بات سُنی اُس کی یہ آواز ہے کہ اپنے ایمانوں کو خدا پر قوی کرو وہ خدا کی طرف بلانے والا اور چمکتا ہوا چراغ ہے۔ اب دیکھو کہ اس الہام میں نیک بندوں کی یہ علامت رکھی ہے کہ میرے پر درود بھیجیں گے اور مولوی محمد حسین سے پوچھو کہ اگر یہ اعتراض کی جگہ تھی تو کیوں اُس نے ریویو کے لکھنے کے وقت اعتراض نہ کیا بلکہ اس الہام میں تو اس اعتراض سے سخت تر ایک اور اعتراض ہو سکتا تھا اور وہ یہ کہ داعی الی اللہ اور سراج منیرؔ یہ دو نام
* انسانی عادت اور اسلامی فطرت میں داخل ہے کہ مومن کسی ذوق کے وقت اور کسی مشاہدہ کر شمہ قدرت کے وقت درود بھیجتا ہے۔ سو اس یصلّون علیک کے فقرہ میں اشارہ ہے کہ وہ لوگ جو ہر دم پاس رہیں گے وہ کئی قسم کے نشان دیکھتے رہیں گے پس ان نشانوں کی تاثیر سے بسااوقات اُن کے آنسو جاری ہو جائیں گے اور شدّتِ ذوق اور رقت سے بے اختیار درود اُن کے مُنہ سے نکلے گاچنانچہ ایسا ہی وقوع میں آرہا ہے اور یہ پیشگوئی بار بار ظہور میں آرہی ہے بشرط صحبت ہر ایک سعادت مند اس کیفیت کو حاصل کر سکتا ہے۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 351
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 351
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/351/mode/1up
351
اور دو خطاب خاص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن شریف میں دیئے گئے ہیں۔ پھر وہی دو خطاب الہام میں مجھے دیئے گئے۔ کیا یہ اعتراض درود بھیجنے سے کچھ کم تھا ۔پھر اس سے بھی بڑھ کر براہین احمدیہ کے دوسرے الہامات پر اعتراض ہو سکتے تھے جن کا مولوی محمد حسین بٹالوی نے ریویو لکھا۔* اور جا بجا قبول کیا کہ یہ الہامات خدا تعالیٰ کی طرف سے ہیں بلکہ اس کے استاد میاں نذیر حسین دہلوی نے چند گواہوں کے روبرو براہین احمدیہ کی نسبت جس میں یہ الہامات تھے حد سے زیادہ تعریف کی اور فرمایا کہ جب سے اسلام میں سلسلہ تالیف و تصنیف شروع ہوا ہے براہین کی مانند افاضہ اور فضل اور خوبی میں کوئی ایسی تالیف نہیں ہوئی۔ اور اُن کی غرض اس قدر تعریف سے براہین احمدیہ کے الہامات اور اس کی پیشگوئیاں تھیں جن سے اسلام کے مخالفوں پر حجت پوری ہوتی تھی۔ ایسا ہی پنجاب اور ہندوستان کے تمام علماء نے بجز معدودے چند ان الہامات کو خدا تعالیٰ کی طرف سے سمجھ لیا تھا جو حقیقت میں خدا تعالیٰ کی طرف سے ہیں حالانکہ اُن میں اس عاجز کا اس قدر اکرام کیا گیا ہے جس سے بڑھ کر ممکن نہیں اور بطور نمونہ اُن میں سے یہ ہیں:۔
یا احمد بارک اللّٰہ فیک۔ الرحمٰن علّم القراٰن لتنذرقوما ما انذر آباء ھم
* براہین احمدیہ کی تالیف کو بیس۲۰ برس گذر گئے ہیں۔ اس کتاب میں وہ پیشگوئیاں ہیں جو سال ہا سال کے بعد اب پوری ہو رہی ہیں۔ جیسا کہ یہ پیشگوئی کہ ہم تمام دنیا میں تجھے شہرت دیں گے اور تیرا نام تمام دیار میں بلند کیا جائے گا اور کوئی نہیں ہوگا جو تیرے نام سے بے خبر رہے یہ اُس وقت کی پیشگوئی ہے جبکہ اس قصبہ میں بھی سب لوگ مجھے نہیں جانتے تھے۔ اور پھر دوسری پیشگوئی اسی کے ساتھ ہے اور وہ یہ کہ لوگ دُور دراز ملکوں سے تحف تحائف تجھے بھیجیں گے اور دُور دُور سے چل کر آئیں گے یہ بھی اس زمانہ کی پیشگوئی ہے جبکہ دس۱۰ کوس سے بھی میرے پاس کوئی نہیں آتا تھا اور نہ کوئی ایک پیسہ بطور تحفہ بھیجتا تھا۔ اب اس طرح پر یہ پیشگوئیاں پوری ہوئیں کہ ہزارہا کوس سے لوگ آتے ہیں اور ہزارہا روپیہ سے مدد کرتے ہیں اور ایک دنیا میں خدا نے شہرت دے دی اور کوئی قوم بے خبر نہیں رہی۔ والحمدللّٰہ علٰی ذالک۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 352
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 352
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/352/mode/1up
352
ولتستبین سبیل المجرمین۔ قل انی امرت وانا اول المومنین۔ ھو الذی ارسل رسولہ بالھدیٰ ودین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ، وکنتم علی شفا حفرۃ فانقذکم منھا۔ وکان امر اللّٰہ مفعولا۔ لا مبدّل لکلمات اللّٰہ۔ اناکفیناک المستھزئین۔ ھٰذا من رحمت ربک یتم نعمتہ علیک لتکون اٰیۃ للمؤمنین۔ قل ان کنتم تحبّون اللّٰہ فاتبعونی یحببکم اللّٰہ۔ قل عندی شھادۃ من اللّٰہ فھل انتم مومنون۔ قل عندی شھادۃ من اللّٰہ فھل انتم مسلمون۔ وقل اعملوا علی مکانتکم انی عامل فسوف تعلمون۔ عسٰی ربکم ان یرحمکم وان عدتم عدنا وجعلنا جھنّم للکافرین حصیرؔ ا۔ یخوفونک من دونہ۔ انک باعیننا سمیتک المتوکل۔ یحمدک اللّٰہ من عرشہ۔ نحمدک ونصلّی۔ یریدون ان یطفؤا نور اللّٰہ بافواھھم واللّٰہ متم نورہ ولوکرہ الکافرون۔ سنلقی فی قلوبھم الرعب۔ اذا جاء نصر اللّٰہ والفتح وانتھٰی امر الزمان الینا الیس ھٰذا بالحق۔ وقالوا ان ھٰذا الا اختلاق۔ قل اللّٰہ ثمّ ذرھم فی خوضھم یلعبون۔ قل ان افتریتہ فعلیّ اجرامی۔ ومن اظلم ممن افتریٰ علی اللّٰہ کذبا۔ وامانرینک بعض الذی نعدھم اونتوفینک انی معک فکن معی اینما کنت۔ کن مع اللّٰہ حیثماکنت۔ اینما تولوا فثم وجہ اللّٰہ۔ کنتم خیر اُمّۃ اخرجت للناس وافتخارًا للمومنین۔ ولا تیئس من روح اللّٰہ الا ان روح اللّٰہ قریب۔ الا نصر اللّٰہ قریب*۔ یأْتیک من کلّ فج عمیق۔ یأتون من کل فج عمیق۔ ینصرک اللّٰہ من عندہ۔ ینصرک رجال نوحی الیھم من السماء۔ انی منجّیک من الغمّ وکان ربّک قدیرًا۔ انا فتحنا لک فتحامبینا فتح الولی فتح وقرّبناہ نجیّا۔ اشجع الناس۔ ولو کان الایمان معلّقا بالثریالنالہ۔ اناراللّٰہ برھانہ۔
* غالبًا’’ أن‘‘ کاتب سے سہوًا ر ہ گیا ہے براہین احمدیہ میں’’ ألا انّ نصراللّٰہ قریب‘‘ ہے۔ ( روحانی خزائن جلد ۱ صفحہ ۲۶۷)
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 353
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 353
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/353/mode/1up
353
یا احمد فاضت الرحمۃ علٰی شفتیک۔ انک باعیننا۔ یرفع اللّٰہ ذکرک۔ ویتم نعمتہ علیک فی الدنیا والاخرۃ۔ یا احمدی أنت مرادی ومعی۔ غَرسْتُ کرامتک بیدی۔ ونظرنا الیک وقلنا یانار کونی بردا وسلامًا علٰی ابراھیم۔ یا احمد یتم اسمک ولا یتم اسمی۔ بورکت یا احمد وکان ما بارک اللّٰہ فیک حقافیک۔ شانک عجیب۔ واجرک قریب۔ انّی جاعلک للناس امامًا۔ أکان للناس عجبا۔ قل ھواللّٰہ عجیب۔ یجتبی من یشاء من عبادہ۔ ولا یُسئل عمّایفعل وھم یسئلون۔ انت وجیہ فی حضرتی اخترتک لنفسی۔ الارضُ والسّماء معک کما ھو معی۔ وسرّک سرّی۔ انت منّی بمنزلۃ توحیدی و تفریدی۔ فحان ان تعان وتعرف بین الناؔ س۔ ھل اتی علی الانسان حین من الدھرلم یکن شیئا مذکورا۔ وکاد ان یعرف بین الناس۔ وقالوا انّٰی لک ھٰذا۔ وقالوا ان ھٰذا الا اختلاق۔ اذا نصر اللّٰہ المؤمن جعل لہ الحاسدین فی الارض۔ قل ھو اللّٰہ ثم ذرھم فی خوضھم یلعبون۔ سبحان اللّٰہ تبارک وتعالٰی زاد مجدک۔ ینقطع آباء ک ویبدء منک۔ وما کان اللّٰہ لیترکک حتّی یمیز الخبیث من الطیّب۔ اردت ان استخلف فخلقت اٰدم۔ یا آدم اسکن انت وزوجک الجنّۃ۔ یااحمد اسکن انت وزوجک الجنّۃ۔ یامریم اسکن انت وزوجک الجنّۃ۔ تموت وانا راض منک۔ فادخلوا الجنّۃ ان شاء اللّٰہ اٰمنین۔ سلام علیکم طبتم فادخلوھا آمنین۔ خدا تیرے سب کام درست کر دے گا اور تیری ساری مرادیں تجھے دے گا۔ سلام علیک جعلت مبارکا۔ وانی فضلتک علی العالمین۔ وقالوا ان ھو الّا افک افتری وما سمعنا بھٰذا فی آبائنا الاوّلین۔ وکان ربّک قدیرًا۔ یجتبی الیہ من یّشاء۔ ولقد کرّمنا بنی اٰدم
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 354
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 354
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/354/mode/1up
354
وفضلنا بعضھم علٰی بعض۔ قل جاء۔ کم نور من اللّٰہ فلا تکفروا ان کنتم مؤمنین۔ ان الذین کفروا وصدّوا عن سبیل اللّٰہ ردّ علیھم رجل من فارس شکر اللّٰہ سعیہ۔ کتاب الولی ذوالفقار علی۔ ولو کان الایمان معلقا بالثریا لنالہ۔ یکاد زیتہ یضئ ولولم تمسسہ نار۔دنٰی فتدلّٰی فکان قوسین۱ ادنٰی۔ انا انزلناہ قریبا من القادیان۔ وبالحق انزلناہ وبالحق نزل۔ صدق اللّٰہ ورسولہ وکان امر اللّٰہ مفعولا۔ قول الحق الذی فیہ تمترون۔ وقالوا لولا نزّل علٰی رجل من قریتین عظیم۔ وقالوا ان ھٰذا لمکرمکرتموہ فی المدینۃ۔ ینظرون الیک وھم لا یبصرون۔ الرّحمٰن۔علّم القراٰن۔ ولا یمسّہٗ الا المطھّرون۔ یا عبد القادر انی معک وانّک الیوم لدینا مکین امین۔ وان علیک رحمتی فی الدنیا والدین۔ وانک من المنصورین۔ وجیھا فیؔ الدنیا والاٰخرۃ ومن المقربین۔ انا بُدّک اللازم انا مُحْییک نفخت فیک من لدنّی روح الصدق۔ والقیت علیک محبّۃ منی ولتصنع علی عینی۔ یحمدک اللّٰہ ویمشی الیک۔ خلق اٰدم فاکرمہ۔ جری اللّٰہ فی حلل الانبیاء۔ ومن رُدّ من مطبعہ فلا مَردّ لہ۔ واذ یمکربک الذی کَفّر اوقدلی یاھامان لعلّی اطلع علی الٰہ موسٰی وانّی لاظنہ من الکاذبین۔ تبت یدا ابی لھب وتب ماکان لہ ان یدخل فیھا الا خائفا۔ وما اصابک فمن اللّٰہ۔ الفتنۃ ھٰھنا فاصبر کما صبر اولوالعزم۔ واللّٰہ موھن کید الکافرین۔ الا انھا فتنۃ من اللّٰہ۔ لیحب حبا جما۔ حبامن اللّٰہ العزیز الاکرم۔ عطاءً غیر مجذوذ۔ کنت کنزًا مخفیا فاحببتُ ان اعرف۔ ان السماوات والارض کانتا رتقا ففتقناھما۔ وان یتخذونک الّا ھزوا اھٰذا الذی بعث اللّٰہ۔ قل انما انابشر مثلکم یوحی الیّ انّما الٰھکم الٰہٌ واحد
غالبًا سہو کاتب ہے براہین احمدیہ ہر چہار حصص روحانی خزائن جلد نمبر۱ صفحہ ۵۸۶ حاشیہ در حاشیہ نمبر ۳ میں یہ الہام اس طرح درج ہے’’ فکان قاب قوسین او ادنٰی‘‘ (مصحح)
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 355
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 355
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/355/mode/1up
355
والخیر کلّہ فی القراٰن۔ بخرام کہ وقت تو نزدیک رسید و پائے محمدیاں برمنار بلند تر محکم افتاد۔ پاک محمد مصطفےٰ نبیوں کا سردار۔ یاعیسٰی انّی متوفیک و رافعک الیّ وجاعل الذین اتبعوک فوق الذین کفروا الٰی یوم القیامۃ۔ ثلۃ من الاولین وثلۃ من الاخرین۔ میں اپنی چمکار دکھلاؤں گا اپنی قدرت نمائی سے تجھ کو اٹھاؤں گا۔ دنیا میں ایک نذیر آیا پر دنیا نے اس کو قبول نہ کیا لیکن خدا اُسے قبول کرے گا اور بڑے زور آور حملوں سے اُس کی سچائی ظاہر کر دے گا۔ اللّٰہ حافظہ عنایۃ اللّٰہ حافظہ۔ نحن نزلناہ وانالہ لحافظون۔ اللّٰہ خیر حافظا وھو ارحم الراحمین۔ یخوفونک من دونہ۔ ائمۃ الکفر۔ لا تخف انک انت الاعلٰی۔ ینصرک اللّٰہ فی مواطن۔ ان یومی لفصل عظیم۔ کتب اللّٰہ لا غلبن اناورسلی۔ لا مبدل لکلماتہ۔ انت معی وانا معک۔ خلقتُ لک لیلا و نھارا۔ اعمل ماشئت فانّی قد غفرت لک۔ انت منی بمنزلۃ لا یعلمھا الخلق۔ ام حسبتم ان اصحاب الکھف والرقیم کانوا من اٰیاتنا عجبا*۔ قلؔ ھواللّٰہ عجیب۔ کل یوم ھو فی شان۔ ھو الذی ینزل الغیث من بعد ما قنطوا۔ قل ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین۔ وبشر الذین اٰمنوا ان لھم قدم صدق عندربھم۔ الیہ یصعد الکلم الطیب سلام علی ابراھیم صافیناہ ونجیناہ من الغم تفردنا بذالک فاتخذوا من مقام ابراھیم مصلّٰی۔
ترجمہ:۔ اے احمد! خدا نے تجھ میں برکت ڈالی۔ اُس نے تجھے قرآن سکھایا تا تو اُن
* یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ خیالی مسیح جو بگمان مخالفین آسمان پر ہے اور خیالی مہدی جو بگمان بعض مخالفین کسی غار میں ہے کیا یہ دونوں ہمارے اُن نشانوں سے جو علم صحیح اورسچے فلسفہ سے بھرے ہوئے ہیں عجیب تر ہیں۔ بے شک علمی سِلسلہ زیادہ عجیب ہوتا ہے کیونکہ وہ اپنے ساتھ حکمت رکھتا ہے جس میں خیر کثیر ہے۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 356
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 356
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/356/mode/1up
356
لوگوں کو ڈراوے جن کے باپ دادے نہیں ڈرائے گئے اور تاکہ مجرموں کی راہ کھل جائے یعنی معلوم ہو جائے کہ کون کون مجرم ہے۔ کہہ دے کہ میرے پر خدا کا حکم نازل ہوا ہے اور مَیں تمام مومنوں سے پہلا ہوں وہ خدا جس نے اپنے فرستادہ کو بھیجا اُس نے دو امر کے ساتھ اُسے بھیجا ہے ایک تو یہ کہ اس کو نعمت ہدایت سے مشرف فرمایا ہے یعنی اپنی راہ کی شناخت کے لئے روحانی آنکھیں اس کو عطا کی ہیں اور علم لدنّی سے ممتاز فرمایا ہے اور کشف اور الہام سے اس کے دل کو روشن کیا ہے اور اس طرح پر الٰہی معرفت اور محبت اور عبادت کا جو اس پر حق تھا اس حق کی بجا آوری کے لئے آپ اس کی تائید کی ہے اور اس لئے اس کا نام مہدی رکھا۔ دوسرا امر جس کے ساتھ وہ بھیجا گیا ہے وہ دین الحق کے ساتھ روحانی بیماروں کو اچھا کرنا ہے یعنی شریعت کے صدہا مشکلات اور معضلات حل کرکے دلوں سے شبہات کو دور کرنا ہے۔ پس اس لحاظ سے اس کا نام عیسیٰ رکھا ہے یعنی بیماروں کو چنگا کرنے والا۔ غرض اس آیت شریف میں جو دو فقرے موجود ہیں ایک بالھدٰی اور دوسرے دین الحق اِن میں سے پہلا فقرہ ظاہر کر رہا ہے کہ وہ فرستادہ مہدی ہے اور خدا کے ہاتھ سے صاف ہوا ہے اور صرف خدا اس کا معلّم ہے اور دوسرا فقرہ یعنی دین الحق ظاہر کر رہا ہے کہ وہ فرستادہ عیسیٰ ہے اور بیماروں کے صاف کرنے کے لئے اور ان کو ان کی بیماریوں پر متنبہ کرنے کے لئے علم دیا گیا ہے اور دین الحق عطا کیا گیا ہے تا وہ ہر ایک مذہب کے بیمار کو قائل کر سکے اور پھر اچھا کر سکے اور اسلامی شفاخانہ کی طرف رغبت دے سکے کیونکہ جب کہ اس کو یہ خدؔ مت سپرد ہے کہ وہ اسلام کی خوبی اور فوقیت ہر ایک پہلو سے تمام مذاہب پر ثابت کر دے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ علم محاسن وعیوب مذاہب اس کو دیا جائے اور اقامت حجج اور افحام خصم میں ایک ملکہ خارق عادت اس کو عطا ہو۔ اور ہر ایک پابند مذہب کو اس کے قبائح پر متنبہ کرسکے اور ہر ایک پہلو سے اسلام کی خوبی ثابت کر سکے اور ہر ایک طور سے روحانی بیماروں کا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 357
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 357
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/357/mode/1up
357
علاج کر سکے۔ غرض آنے والے مصلح* کے لئے جو خاتم المصلحین ہے دو۲ جو ہر عطا کئے گئے ہیں ایک علم الہدیٰ جو مہدی کے اسم کی طرف اشارہ ہے جو مظہر صفت محمدیت ہے یعنی باوجود اُمیت کے علم دیا جانا اور دوسرے تعلیم دین الحق جو انفاس شفا بخش مسیح کی طرف اشارہ ہے یعنی روحانی بیماریوں کے دُور کرنے کے لئے اور اتمام حجت کے لئے ہر ایک پہلو سے طاقت عطا ہونا۔ اور صفت علم الہدیٰ اس فضل پر دلالت کرتی ہے جو بغیر انسانی واسطہ کے خداتعالیٰ کی طرف سے ملا ہو اور صفت علم دین الحق افادہ اور تسکین قلوب اور روحانی علاج پر دلالت کرتی ہے۔ پھر اس کے بعد ترجمہ یہ ہے کہ ان دو صفتوں کے ساتھ اس کو اس لئے بھیجا گیا ہے تا کہ وہ دین اسلام کو تمام دینوں پر غالب کر دکھاوے کیونکہ ظاہر ہے کہ اگر ایک انسان مہدی کے خلعت فاخرہ سے ممتاز نہ ہو یعنی خدا سے علم لد ّ نی کے ذریعہ حقیقی بصیرت نہ پاؔ وے اور خدا اس کا معلّم نہ ہو تو محض معمولی طور پر دین کی واقفیت اور ادیان باطلہ پر اطلاع پانے سے حقیقی نیکی تک نہیں پہنچا سکتا کیونکہ جب تک انسان کو خدا اور روز جزا پر علم لانے کے ذریعہ سے پورا پورا ایمان اور یقین نہ ہو تب تک وہ کیونکر کسی کو حقیقی نیکی کی طرف کھینچ سکتا ہے کیونکہ اندھا
* کئی مناسبتوں کے لحاظ سے اس عاجز کا نام مسیح رکھا گیا ہے۔ ایک یہی کہ بیماروں کو اچھا کرنادوسرے سرعت سیر اور سیاحت اور یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ خلاف عادت اس عاجز کی مشرق یا مغرب میں جلد شہرت ہو جائے گی جیسے بجلی کی روشنی ایک طرف سے نمودار ہو کر دوسری طرف بھی فی الفور اپنی چمک ظاہر کر دیتی ہے۔ ایسا ہی انشاء اللہ ان دنوں ہوگا اور ایک معنے مسیح کے صدیق کے بھی ہیں اور یہ لفظ دجال کے مقابل پر ہے اور اس کے یہ معنے ہیں کہ دجّال کوشش کرے گا کہ جھوٹ غالب ہو اور مسیح کوشش کرے گا کہ صدق غالب ہو اور مسیح خلیفۃ اللّٰہ کو بھی کہتے ہیں۔ جیسا کہ دجّال خلیفۃ الشیطان ہے۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 358
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 358
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/358/mode/1up
358
اندھے کو راہ نہیں دکھا سکتا اور یہ صفت مہدویت اگرچہ تمام نبیوں میں پائی جاتی ہے کیونکہ وہ سب خدا تعالیٰ کے شاگرد ہیں لیکن ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں خاص طور پر اور اکمل اور اتم تھی۔ وجہ یہ کہ دوسرے نبیوں نے انسانوں سے بھی تعلیم پائی ہے چنانچہ حضرت موسیٰ نے گویا شاہزادگی کی حیثیت میں زیر نگرانی فرعون تعلیم پائی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا اُستاد ایک یہودی تھا جس سے انہوں نے ساری بائبل پڑھی اور لکھنا بھی سیکھا ایسا ہی اگر ایک انسان مہدی اور خدا سے تعلیم پانے والا ہو لیکن روحانی بیماریوں کے دُور کرنے کے لئے اس کو رُوح القدس عطا نہ کیا گیا ہو تب بھی وہ لوگوں پر حجت پوری نہیں کر سکتا اور رُوح القدس کی تائید کا متقدم بالزمان نمونہ حضرت مسیح ہیں۔ سو اس زمانہ میں عقلی پہلو سے بھی رُوح القدس کی تائید کی ضرورت ہے کیونکہ ہر ایک انسان طبعًا عقلی اور نقلی دلائل سے ایسا متاثر ہو جاتا ہے کہ اگران کے مخالف کوئی معجزہ بھی دکھایا جائے تو کچھ اثر نہیں کرتا اس لئے کامل مصلح کے لئے ہمیشہ سے یہ ضروری شرطیں ہیں کہ وہ ان دونوں صفتوں سے متصف ہو۔ یعنی وہ خدا کا خاص شاگرد ہو اور پھر ہر ایک میدان میں رُوح القدس سے تائید پاتا ہو۔* اور مہدی آخر الزمان کے لئے جس کا دوسرا نام
* یاد رہے کہ اگرچہ ہر ایک نبی میں مہدی ہونے کی صفت پائی جاتی ہے کیونکہ سب نبی تلامیذالرحمان ہیں اور نیز اگرچہ ہر ایک نبی میں مؤید بروح القدس ہونے کی صفت بھی پائی جاتی ہے کیونکہ تمام نبی رُوح القدس سے تائید یافتہ ہیں لیکن پھر بھی یہ دو نام دو نبیوں سے کچھ خصوصیت رکھتے ہیں یعنی مہدی کا نام ہمارے نبیؔ صلی اللہ علیہ وسلم سے خاص ہے۔ اور مسیح یعنی مؤید بروح القدس کا نام حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے کچھ خصوصیت رکھتا ہے گو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس نام کے رو سے بھی فائق ہیں کیونکہ اُن کو شدید القویٰ کا دائمی انعام دیا گیا ہے لیکن رُوح القدس کے مرتبہ میں جو شدید القویٰ سے کم مرتبہ ہے حضرت
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 359
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 359
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/359/mode/1up
359
مسیح موعود بھیؔ ہے بوجہ ذوالبروزین ہونے کے ان دونوں صفتوں کا کامل طور پر پایا جانا از بس ضروری ہے کیونکہ جیسا کہ اس آیت سے سمجھا جاتا ہے۔ حالت فاسدہ زمانہ کی یہی چاہتی ہے کہ ایسے گندے زمانہ میں جو امام آخر الزمان آوے وہ خدا سے مہدی ہو اور دینی امور میں کسی اور کا شاگرد نہ ہو اور نہ کسی کا مرید ہو اور عام علوم و معارف خدا سے پانے والا ہونہ علم دین میں کسی کا شاگرد ہو اور نہ امور فقر میں کسی کا مرید اور ایسا ہی رُوح پاک مقدس سے تائید یافتہ ہو اور ان امراض میں سے جو دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں ہر ایک قسم کے روحانی مرض کے دور کرنے پر قادر ہو۔ اور ظاہر ہے کہ بعض اشخاص عقلی ابتلاؤں کی وجہ سے مریض ہوتے ہیں اور بعض نقلی ابتلاؤں کی وجہ سے اور عیسیٰ ہونے کے لئے شرط ہے کہ رُوح القدس سے تائید پاکر ہر ایک بیمار کو اچھا کرے اور ظاہر ہے کہ اگر ایک شخص محض ایک عقلی غلطی سے شبہات میں مبتلا ہے اس کو تسلّی دینے کے لئے صرف یہ کافی نہیں ہے کہ معجزہ کے طور پر مثلاً ایک بیمار اس کے سامنے اچھا کر دیا جائے کیونکہ وہ ایسے معجزہ سے عقلی غلطی کے دھوکہ سے نجات نہیں پا سکتا جب تک کہ اسی راہ سے وہ غلطی نکالی نہ جائے جس راہ سے وہ غلطی پڑی ہے۔ اسی واسطے مَیں بار بار کہتا ہوں کہ یہ زمانہ جس میں ہمؔ ہیں مسیح کو بھی چاہتا ہے اور مہدی کو بھی۔ مہدی کو اس لئے کہ اس گندہ زمانہ میں لاحقین کا ربط سابقین سے ٹوٹ گیا ہے اس لئے ضرور ہے
مسیح کو یہ خصوصیت دی گئی ہے جیسا کہ یہ دونوں خصوصیتیں قرآن شریف سے ظاہر ہیں۔ آنحضرت کا نام امّی مہدی رکھا اور 33۱ فرمایا۔ اور حضرت مسیح کو رُوح القدس سے تائید یافتہ قرار دیاجیسا کہ کسی شاعر نے بھی کہا ہے :
فیض روح القدس ارباز مدد فرماید ہمہ آں کارکنند آنچہ مسیحامے کرد
اور نبیوں کی پیشگوئیوں میں یہ تھا کہ امام آخرالزمان میں یہ دونوں صفتیں اکٹھی ہو جائیں گی ۔یہ اس طرف اشارہ ہے کہ وہ آدھا اسرائیلی ہوگا اور آدھا اسماعیلی۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 360
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 360
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/360/mode/1up
360
کہ ظاہر ہونے والا آدم کی طرح ظاہر ہو جس کا استاد اور مرشد صرف خدا ہو اور اسی کو دوسرے لفظوں میں مہدی کہتے ہیں یعنی خاص خدا سے ہدایت پانے والا اور تمام رُوحانی وجود اُسی سے حاصل کرنے والا اور اُن علوم اور معارف کو پھیلانے والا جن سے لوگ بے خبر ہو گئے ہیں کیونکہ یہ ضروری لازمہ صفت مہدویت ہے کہ گم شدہ علوم اور معارف کو دوبارہ دنیا میں لاوے کیونکہ وہ آدم روحانی ہے۔ ایسا ہی چاہئے کہ وہ بذریعہ نشانوں کے دوبارہ خدا تعالیٰ پر یقین دلانے والا ہو اور ایمان جو آسمان پر اُٹھ گیا اس کو بذریعہ نشانوں کے دوبارہ لانے والا ہو کیونکہ یہ بھی ضروری خاصہ صفت مہدویت ہے ۔مہدی کے لئے ضروری ہے کہ ہر ایک پہلو سے آدم وقت ہو۔ حقیقی اور کامل مہدی نہ موسیٰ تھا کیونکہ اس نے صحف ابراہیم وغیرہ پڑھے تھے اور نہ عیسیٰ تھا کیونکہ اُس نے توریت اور صحف انبیاء پڑھے تھے۔ حقیقی اور کامل مہدی دنیا میں صرف ایک ہی ہے یعنی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم جو محض امّی تھا۔ ایسا ہی یہ زمانہ جس میں ہم ہیں مسیح کو بھی چاہتا ہے کیونکہ اس زمانہ میں ہزارہا رُوحانی بیماریاں پیدا ہو گئی ہیں۔ پس ضرورت پڑی کہ اتمام حجت ہو کر ہر ایک قسم کی روحانی بیماری دُور ہو۔ اور مہدی اور مسیح میں کھلا کھلا فرق یہ ہے کہ مہدی کے لئے ضروری ہے کہ آدم وقت ہو اور اس کے وقت میں دنیا بکلّی بگڑ گئی ہو اور نوع انسان میں سے اُس کا دین کے علوم میں کوئی استاد اور مرشد نہ ہو بلکہ اس لیاقت کا آدمی کوئی موجود ہی نہ ہو اور محض خدا نے اسرار اور علوم آدم کی طرح اس کو سکھائے ہوں۔ لیکن مسیح کے صرف یہ معنے ہیں کہ رُوح القدس سے تائید یافتہ ہو اور وقتاً فوقتاً فرشتے اس کی مدد کرتے ہوں۔*
* اس جگہ بظاہر یہ شبہ پیدا ہوتا ہے کہ مہدی کو بھی بذریعہ روح القدس ہی ہدایت ملتی ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ مہدی کے مفہوم میں یہ معنے ماخوذ ہیں کہ وہ کسی انسان کا علم دین میں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 361
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 361
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/361/mode/1up
361
بقیہ ترجمہ یہ ہے:۔ اور تم ایک گڑھے کے کنارہ پر تھے خداؔ نے تمہیں اس سے نجات دی اور یہ ابتدا سے مقدر تھا۔ خدا کی باتوں کو کوئی ٹال نہیں سکتا۔ اور وہ ہنسی کرنے والوں کے لئے کافی ہوگا۔ یہ تمام کاروبار خدا کی رحمت سے ہے وہ اپنی نعمت تیرے پر پوری کرے گا تا کہ لوگوں کے لئے نشان ہو۔ ا ن کوکہہ دے کہ اگر خدا تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو آؤ میری پیروی کرو تا خدا بھی تم سے محبت رکھے اور ان کو کہہ دے کہ میرے پاس میری سچائی پر خدا کی گواہی ہے پس کیا تم خدا کی گواہی قبول کرتے ہو یا نہیں۔ اور ان کو کہہدے کہ تم اپنی جگہ پر کام کرو اور مَیں اپنی جگہ پر کرتا ہوں پھر تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ خدا کس کے ساتھ ہے۔ خدا نے تجلی فرمائی ہے کہ تا تم پر رحم کرے اور اگر تم نے مُنہ پھیر لیا تو وہ بھی مُنہ پھیر لے گا اور سچائی کے مخالف ہمیشہ کے زندان میں رہیں گے۔ تجھ کو یہ لوگ ڈراتے ہیں۔ تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہے۔ میں نے تیرا نام متوکل رکھا۔ خدا عرش پر سے تیری تعریف کر رہا ہے۔ ہم تیری تعریف کرتے اور تیرے پر درود بھیجتے ہیں۔ لوگ چاہتے ہیں کہ خدا کے نور کو اپنے منہ کی پُھونکوں سے بُجھادیں۔ مگر خدا اُس نور کو نہیں چھوڑے گا جب تک پورا نہ کر لے اگرچہ
شاگرد یا مرید نہ ہو اور خدا کی ایک خاص تجلّی تعلیم لدّ نی کے نیچے دائمی طور پر نشوو نما پاتا ہو جو رُوح القدس کے ہریک تمثل سے بڑھ کر ہے اور ایسی تعلیم پانا صفت محمدی ہے اور اِسی کی طرف آیت 3۱ میں اشارہ ہے اور اس فیض کے دائمی اور غیر منفک ہونے کی طرف آیت 33 ۲ میں اشارہ ہے اور مسیح کے مفہوم میں یہ معنے ماخوذ ہیں جو دائمی طور پر وہ رُوح القدس اس کے شامل ہو۔ جو شدید القویٰ کے درجہ سے کمتر ہے کیونکہ روح القدس کی تاثیر یہ ہے کہ وہ اپنے منزل علیہ میں ہو کر انسانوں کو راستے کا ملزم بناتاہے مگر شدید القویٰ راستے کا اعلیٰ رنگ منزل علیہ میں ہو کر انسانوں کے دلوں میں چڑھاتاہے۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 362
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 362
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/362/mode/1up
362
منکر کراہت کریں۔ ہم عنقریب ان کے دلوں میں رعب ڈالیں گے۔ جب خدا کی مدد اور فتح آئے گی اور زمانہ ہماری طرف رجوع کر لے گا تو کہا جائے گاکہ کیا یہ سچ نہ تھا جیسا کہ تم نے سمجھا۔ اور کہتے ہیں کہ یہ صرف بناوٹ ہے۔ ان کوکہہ دے کہ خدا ہے جس نے یہ کاروبار بنایا پھر انکو چھوڑ دے تا اپنے بازیچہ میں لگے رہیں۔ ان کو کہہ دے کہ اگر میں نے افترا کیا ہے تو اس کا گناہ میرے پر ہوگا اور افترا کرنے والے سے بڑھ کر کون ظالم ہے۔ اور ہم قادر ہیں کہ تیری موت سے پہلے کچھ ان کو اپنا کرشمہ قدرت دکھاویں جس کا ہم وعدہ کرتے ہیں یا تجھ کو وفات دیدیں۔ میں تیرے ساتھ ہوں سو تو ہر ایک جگہ میرے ساتھ رہ۔ تم بہترین اُمت ہو جو لوگوں کے فائدہ کے لئے نکالے گئے۔ اور تم مومنوں کا ؔ فخر ہو اور خدا کی رحمت سے نومید مت ہو۔ اس کی رحمت تجھ سے قریب ہے اس کی مدد تجھ سے قریب ہے۔ اس کی مدد ہر ایک دور کی راہ سے تجھے پہنچے گی۔ دور کی راہ سے مدد کرنے والے آئیں گے خدا اپنے پاس سے تیری مدد کرے گا۔ وہ لوگ تیری مدد کریں گے جن کے دلوں میں مَیں الہام ڈالوں گامیں غم سے تجھے نجات دوں گا۔ میں خداقادر ہوں۔ ہم تجھے ایک کھلی فتح دیں گے۔ جو ولی کو فتح دی جاتی ہے وہ بڑی فتح ہوتی ہے اور ہم نے اس کو خاص اپنا رازدار بنایا۔ سب انسانوں سے زیادہ بہادر ہے اور اگر ایمان ثریا پر ہوتا تو وہیں سے وہ لے آتا۔ خدا اس کے برہان کو روشن کرے گا۔ اے احمد! رحمت تیرے لبوں پر جاری کی گئی۔ تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہے۔ خدا تیرے ذکر کو اونچا کرے گا۔ اور دنیا اور آخرت میں اپنی نعمت تیرے پر پوری کرے گا۔ اے میرے احمد! تو میری مراد ہے اور میرے ساتھ ہے۔ مَیں نے تیرا درخت اپنے ہاتھ سے لگایا۔ اور ہم نے تیری طرف نظر کی اور کہا کہ اے آگ جو فتنہ کی آگ قوم کی طرف سے ہے اس ابراہیم پر ٹھنڈی اور سلامتی ہو جا۔ یعنی آخر کار یہ تمام آتش فتنہ فرو ہو جائے گی۔ (یہ پیشگوئی دونوں طرف سے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 363
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 363
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/363/mode/1up
363
ہے یعنی اس وقت یہ خبر دی جبکہ قوم میں کوئی فتنہ نہ تھا اور مولوی لوگ مصدق تھے اور پھر اس آخری وقت کی خبر دی کہ جبکہ اس فتنہ کے بعد قوم سمجھ جائے گی)۔ اور پھر فرمایا کہ اے احمد تیرا نام پورا ہو جائے گا اور میرا نام پورا نہیں ہوگا۔ اے احمدتو مبارک کیا گیا اور جو تجھے برکت دی گئی وہ تیرا ہی حق تھا۔ تیری شان عجیب ہے اور تیرا بدلہ قریب ہے۔ میں تجھے لوگوں کے لئے امام معہود بناؤں گا یعنی تجھے مسیح موعود اور مہدی معہود کروں گا۔ کیا لوگ اس سے تعجب کرتے ہیں۔ ان کو کہہ دے کہ خدا ذو العجائب ہے اِسی طرح ہمیشہ کیا کرتا ہے۔ جس کو چاہتا ہے اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اور اپنے برگزؔ یدوں میں داخل کر دیتا ہے۔ اور وہ اپنے کاموں سے پوچھا نہیں جاتااور لوگ اپنے اعمال سے پوچھے جاتے ہیں۔ تو میری درگاہ میں وجیہ ہے۔ میں نے تجھے اپنے لئے چنا۔ زمین اور آسمان تیرے ساتھ ایسے ہی ہیں جیسا کہ میرے ساتھ۔ تیرا بھید میرا بھید ہے تو مجھ سے ایسا ہے جیسے میری توحید اور تفرید۔ پس وقت آگیا ہے کہ تجھ کو لوگوں میں شہرت دی جائے گی۔ اب تو تیرے پر وہ وقت ہے کہ کوئی بھی تجھ کو نہیں پہچانتا اور نزدیک ہے کہ تو تمام لوگوں میں شہرت پا جائے گا۔ اور کہیں گے کہ یہ رتبہ تجھے کہاں سے ملا یہ تو جھوٹ ہی معلوم ہوتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ جب خدا تعالیٰ اپنے کسی بندہ کی مدد کرتا ہے اور اس کو اپنے برگزیدوں میں داخل کر لیتا ہے تو زمین پر کئی حاسد اس کے لئے مقرر کر دیتا ہے۔ یہی سنت اللہ ہے۔ پس ان کوکہہ د ے کہ میں تو کچھ چیز نہیں مگر خدا نے ایسا ہی کیا۔ پھر ان کو چھوڑ دے کہ تا بیہودہ فکروں میں پڑے رہیں۔ وہ خدا بہت پاک اور بہت مبارک اور بہت اونچا ہے جس نے تیری بزرگی کو زیادہ کیا۔ وہ وقت آتا ہے کہ تیرے باپ دادے کا ذکر کوئی بھی نہیں کرے گا۔* اور ابتدا سلسلہ خاندان کا
* یہ اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے کہ اس خاکسار کے باپ دادے رئیس ابن رئیس اور
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 364
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 364
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/364/mode/1up
364
تجھ سے شروع ہوگا۔ (اور یہی انبیاء اور مامورین عظام میں خدا تعالیٰ کی عادت ہے) اور خدا ایسا نہیں ہے جو تجھے چھوڑ دے جب تک پاک اور پلید میں فرق کرکے نہ دکھلاوے۔ مَیں نے ارادہ کیا کہ ایک خلیفہ پیدا کروں سو میںؔ نے آدم کو بنایا۔ اے آدم تو اور تیرے دوست اور تیری بیوی بہشت میں داخل ہو۔ اے احمد تو اور تیرے دوست اور تیری بیوی بہشت میں داخل ہو۔ اے مریم تو اور تیرے دوست اور تیری بیوی بہشت میں داخل ہو۔ تو اس حالت میں مرے گا کہ میں تجھ سے راضی ہوں گا۔ اور خدا کے فضل سے تو بہشت میں داخل ہوگا۔ سلامتی کے ساتھ پاکیزگی کے ساتھ امن کے ساتھ بہشت میں داخل ہوگا۔ خدا تیرے سب کام درست کر دے گا اور تیری ساری مُرادیں تجھے دے گا۔ تیرے پر سلام تو مبارک کیا گیا۔ اور جس قدر لوگ تیرے زمانہ میں ہیں سب پر میں نے تجھے فضیلت دی۔ کہیں گے کہ یہ تو افترا ہے ہم نے اپنے باپ دادوں سے ایسا نہیں سُنا اور تیرا خدا قادر ہے جس کو چاہتا ہے اپنی طرف کھینچ لیتا ہے۔ اور ہم نے بنی آدم کو بزرگی دی اور بعض کو بعض پر فضیلت بخشی۔ ان کو کہہ دے کہ خدا کی طرف سے نور تمہارے پاس آیا ہے۔ پس اگر تم مومن ہو تو انکار مت کرو۔ جو لوگ کافر ہو گئے اور خدا کی راہ کے مزاحم
والیان ملک تھے اور وہ اس ملک میں بھی اس قدر دیہات کے مالک اور خود سروالی رہ چکے ہیں جو طول میں پچاس کوس سے زیادہ تھے۔ پس ان الہامات میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اب ایک نئی شہرت کا سِلسلہ پیدا ہوگا جو آبائی مرتبہ اور بزرگی پر غالب آجائے گا یہاں تک کہ اس کا کوئی بھی ذکر نہیں کرے گا۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 365
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 365
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/365/mode/1up
365
ہوئے اُن پر ایک مرد نے جو فارس کی نسل میں سے ہے* ردّ کیا۔ کتاب ولی کی علی کی ذوالفقار ہے اور اگر ایمان ثریا پر ہوتا تو وہاں سے اُس کو لے آتا۔ قریب ہے کہ اس کا تیل خود بخود بھڑک اُٹھے اگرچہ آگ اس کو نہ چُھوئے۔ وہ خدا سے نزدیک ہوا اور آگے سےؔ آگے بڑھا یہاں تک کہ دو قوسوں کے درمیان کھڑا ہو گیا۔
3
ہم نے اس کو قادیان کے قریب اتارا اور حق کے ساتھ اتارا اور حق کے ساتھ اُترا اور اس میں وہ پیشگوئی پوری ہوئی جو قرآن اور حدیث میں تھی یعنی وہی مسیح موعود ہے جس کا ذکر قرآن شریف اور حدیثوں میں تھا۔ سچی بات یہی ہے جس میں تم لوگ شک کرتے ہو۔ اور بعض کہیں گے کہ اس عہدہ اور منصب کے لائق فلاں فلاں تھا جو فلاں جگہ رہتا ہے اور کہیں گے کہ یہ تو مکر ہے جو تم نے شہر میں مل جل کر بنا لیا۔ یہ لوگ تیری طرف دیکھتے ہیں اورتو انہیں نظر نہیں آتا۔ دیکھو یہ کیسا نشان ہے کہ خدا نے اسے سکھلایا اور بغیر اُن کے جو پاک کئے جاتے ہیں کسی کو علمِ قرآن
* یاد رہے کہ اس خاکسار کا خاندان بظاہر مغلیہ خاندان ہے کوئی تذکرہ ہمارے خاندان کی تاریخ میں یہ نہیں دیکھا گیا کہ وہ بنی فارس کا خاندان تھا ہاں بعض کاغذات میں یہ دیکھا گیا ہے کہ ہماری بعض دادیاں شریف اور مشہور سادات میں سے تھیں۔ اب خدا کی کلام سے معلوم ہوا کہ دراصل ہمارا خاندان فارسی خاندان ہے۔ سو اس پر ہم پورے یقین سے ایمان لاتے ہیں کیونکہ خاندانوں کی حقیقت جیسا کہ خدا تعالیٰ کو معلوم ہے کسی دوسرے کو ہرگز معلوم نہیں اسی کا علم صحیح اور یقینی ہے اور دوسروں کا شکی اور ظنّی۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 366
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 366
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/366/mode/1up
366
نہیں دیا جاتا۔ اے قادر کے بندے میں تیرے ساتھ ہوں اور آج تو میرے پاس امین ہے اور تیرے پر دنیا اور دین میں میری رحمت ہے اور تو منصور اور مظفر ہے دنیا اور آخرت میں وجیہ اور خدا کا مقرب۔ مَیں تیرا ضروری چارہ ہوں اور میں نے تجھے زندہ کیا۔ میں نے اپنے پاس سے سچائی کی رُوح تجھ میں پُھونکی اور اپنی محبت تیرے پر ڈال دی اورتو نے میری آنکھوں کے سامنے پرورش پائی۔ خدا تیری تعریف کرتا ہے اور تیری طرف چلا آتا ہے۔ اس نے اس آدم کو یعنی تجھ کو پیدا کیا اور اس کو عزت دی۔ یہ خدا کا رسول ہے نبیوں کے حُلّوں میں۔* جو شخص اس کے مطبع سے ردّ کیا گیا اس کا کوئیؔ ٹھکانا نہیں۔ اور یاد کر وہ آنے والا زمانہ جبکہ ایک شخص تیرے پر تکفیر کا فتویٰ لگائے گا اور اپنے کسی ایسے شخص کو جس کے فتوے کا دنیا پر عام اثر ہوتا ہو کہے گا کہ اے ہامان میرے لئے اس فتنہ کی آگ بھڑکا تا میں اس شخص کے خدا پر اطلاع پاؤں۔ اور میں خیال کرتا ہوں کہ یہ جھوٹا ہے۔ ہلاک ہو گئے دونوں ہاتھ ابی لہب کے اور وہ بھی ہلاک ہو گیا (یعنی جس نے یہ فتویٰ لکھا یا لکھوایا)
* یہ الفاظ بطور استعارہ ہیں جیسا کہ حدیث میں بھی مسیح موعود کے لئے نبی کا لفظ آیا ہے۔ ظاہر ہے کہ جس کو خدا بھیجتا ہے وہ اس کا فرستادہ ہی ہوتا ہے ؔ اور فرستادہ کو عربی میں رسول کہتے ہیں۔ اور جو غیب کی خبر خدا سے پاکر دیوے اس کو عربی میں نبی کہتے ہیں۔ اسلامی اصطلاح کے معنے الگ ہیں۔ اس جگہ محض لغوی معنے مراد ہیں۔ ان سب مقامات کا مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی نے ریویو لکھا ہے اور اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا بلکہ بیس برس سے تمام پنجاب اور ہندوستان کے علماء ان الہامات کو براہین احمدیہ میں پڑھتے ہیں اور سب نے قبول کیا۔ آج تک کسی نے اعتراض نہیں کیا۔ بجز دو تین لدھیانہ کے ناسمجھ مولوی محمد اور عبد العزیز کے۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 367
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 367
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/367/mode/1up
367
اس کو نہیں چاہئے تھا کہ اس معاملہ میں دخل دیتا مگر ڈرتے ڈرتے۔ یہ پیشگوئی کے طور پر کئی سال پہلے اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے جبکہ میری نسبت کفر کا فتویٰ لکھا گیا۔ اور پھر فرمایا کہ اس فتویٰ تکفیر سے جو کچھ تکلیف تجھے پہنچے گی وہ تو خدا کی طرف سے ہے۔ یہ ایک فتنہ ہوگا۔ پس صبر کر جیسا کہ اولوالعزم نبیوں نے صبر کیا اور آخر خدا منکرین کے مکر کو سُست کر دے گا۔ سمجھ اور یاد رکھ کہ یہ فتنہ خدا تعالیٰ کی طرف سے ہوگا تا وہ تجھ سے بہت سا پیار کرے۔ یہ اس خدا کا پیار ہے جو غالب اور بزرگ ہے اور اس مصیبت کے صلہ میں ایک ایسی بخشش ہے جو کبھی منقطع نہیں ہوگی۔ مَیں ایک پوشیدہ خزانہ تھا پس مَیں نے چاہا کہ پہچانا جاؤں۔ زمین اور آسمان دونوں ایک سر بستہ گٹھڑی کی طرح ہو گئے تھے جن کے جواہر اور اسرار پوشیدہ تھے پس ہم نے ان دونوں کو کھول دیا یعنی اس زمانہ میں ایک قوم پیدا ہو گئی جوؔ ارضی خواص اور طبائع کو ظاہر کر رہے ہیں اور ان کے مقابل پر ایک دوسری قوم پیدا کی گئی جن پر آسمان کے دروازے کھولے گئے۔ اور تجھے منکروں نے ایک ہنسی کی جگہ بنا رکھا ہے۔ اور کہتے ہیں کیا یہی ہے جس کو خدا نے مبعوث فرمایا۔ کہہ میں تو خدا تعالیٰ کی طرف سے فقط ایک بشر ہوں مجھ کو یہ وحی ہوتی ہے کہ تمہارا خدا ایک خدا ہے۔ اور تمام بہتری قرآن میں ہے۔ لٹک کر چل کہ تیرا وقت پہنچ گیا اور محمدیوں کا پَیر ایک بلند اور محکم مینار پر پڑ گیا۔ وہی پاک محمد جو نبیوں کا سردار ہے۔ اے عیسیٰ میں تجھے وفات دوں گا اور اپنی طرف اٹھاؤں گا (یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ مخالف کوشش کریں گے کہ کسی طرح کوئی ایسے امور پیدا ہو جائیں کہ لوگ خیال کریں کہ یہ شخص ایمان دار اور را ستباز نہیں تھا۔ سو وعدہ دیا کہ میں علاماتِ بیّنہ سے ظاہر کر دوں گا کہ وہ میرا مقرب ہے اور میری طرف اس کا رفع ہوا ہے اور بد اندیش نامراد رہیں گے) اور پھر فرمایا کہ میں تیری جماعت کو تیرے مخالفوں پر قیامت تک غلبہ دوں گا۔ ایک گروہ پہلوں میں سے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 368
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 368
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/368/mode/1up
368
ہوگا جو اوائل حال میں قبول کر لیں گے اور ایک گروہ پچھلوں میں سے ہوگا جو متواتر نشانوں کے بعد مانیں گے۔ میں اپنی چمکار دکھلاؤں گا۔ اپنی قدرت نمائی سے تجھ کو اٹھاؤں گا۔ دنیا میں ایک نذیر آیا پر دنیا نے اُسے قبول نہ کیا۔ لیکن خدا اسے قبول کرے گا اور بڑے زور آور حملوں سے اس کی سچائی ظاہر کر دے گا۔ خدا اس کا نگہبان ہے۔ خدا کی عنایت اس کی نگہبان ہے۔ ہم نے اس کو اتارا اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں۔ خدا بہتر نگہبانی کرنے والا ہے اور وہ رحمان اور رحیم ہے۔ کفر کے پیشوا تجھے ڈرائیں گے تو مت ڈر کہ تو غالب رہے گا۔ خدا ہر ایک میدان میں تیری مدد کرے گا۔ میرا دن ایک بڑے فیصلہ کا دن ہے۔ میری طرف سے یہ وعدہ ہو چکا ہے کہ مَیں اور میرے رسول فتح یاب رہیں گے۔ کوئی نہیں کہ میری باتوں میں کچھ تبدیلی کر دے۔ تو میرے ساتھ اور مَیں تیرے ساتھ ہوں۔ تیرے لئےؔ مَیں نے رات اور دن پیدا کیا۔ جو چاہے کر کہ تُو مغفور ہے۔ تو مجھ سے وہ نسبت رکھتا ہے جس کی دنیا کو خبر نہیں۔ کیا لوگ خیال کرتے ہیں کہ کوئی آسمان پر رہنے والا یا کسی غار میں چھپنے والا وہ عجیب تر انسان ہے۔ کہہ خدا عجیب درعجیب باتیں ظاہر کرنے والا ہے ہر ایک دن نیا اعجوبہ ظاہر کرتا ہے۔ وہی خدا ہے جو نومیدی کے بعد بارش نازل کرتا ہے اور پاک کلمے اس کی طرف چڑھتے ہیں۔ ابراہیم پر سلام (یعنی اس عاجز پر) ہم نے اس سے محبت کی اور غم سے نجات دی ہم نے ہی یہ کیا پس تم ابراہیم کے قدم پر چلو۔
اب دیکھو کہ یہ وہ الہامات براہین احمدیہ ہیں جن کا مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی نے ریویو لکھا تھا اور جن کو پنجاب اور ہندوستان کے تمام نامی علماء نے قبول کر لیا تھا اور ان پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا حالانکہ ان الہامات کے کئی مقامات میں اس خاکسار پر خدا تعالیٰ کی طرف سے صلوٰۃ اور سلام ہے اور یہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 369
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 369
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/369/mode/1up
369
الہامات اگر میری طرف سے اُس موقع پر ظاہر ہوتے جبکہ علماء مخالف ہوگئے تھے تو وہ لوگ ہزارہا اعتراض کرتے لیکن وہ ایسے موقع پر شائع کئے گئے جبکہ یہ علماء میرے موافق تھے۔ یہی سبب ہے کہ باوجود اس قدر جوشوں کے ان الہامات پر انہوں نے اعتراض نہیں کیا کیونکہ وہ ایک دفعہ ان کو قبول کر چکے تھے اور سوچنے سے ظاہر ہوگا کہ میرے دعویٰ مسیح موعود ہونے کی بنیاد انہی الہامات سے پڑی ہے اور انہی میں خدا نے میرا نام عیسیٰ رکھا اور جو مسیح موعود کے حق میںآیتیں تھیں وہ میرے حق میں بیان کر دیں۔ اگر علماء کو خبر ہوتی کہ ان الہامات سے تو اس شخص کا مسیح ہونا ثابت ہوتا ہے تو وہ کبھی ان کو قبول نہ کرتے۔ یہ خدا کی قدرت ہے کہ انہوں نے قبول کر لیا اور اس پیچ میں پھنس گئے۔ غرض اعتراض کرنے والے اپنے اعتراضوں کے وقت میں یہ نہیں سوچتے کہ جس شخص نے مسیح موعود کا دعویٰ کیا ہے وہ تو وہ شخص ہے جس کی نسبت خداتعاؔ لیٰ کی طرف سے یہ اعزاز اور اکرام کے الہامات ہیں اور جس کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آپ عزت دیتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ کیسی خوش قسمت وہ اُمت ہے جس کے اول سر میں مَیں ہوں اور آخر میں مسیح موعود ہے اور حدیثوں سے صاف طور پر ثابت ہے کہ اگرچہ وہ ایک شخص امت میں سے ہے مگر انبیاء کی اس میں شان ہے۔ پھر ایسے شخص کے حق میں صلوٰۃ اور سلام کیوں غیر موزوں اور غیر محل ہے۔ نہ معلوم کہ ان لوگوں کی عقلوں پر کیا پتھر پڑے کہ جس شخص کو تمام نبی ابتدائے دنیا سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک عزت دیتے آئے ہیں اس کو ایک ایسا ذلیل سمجھتے ہیں کہ صلوٰۃ اور سلام بھی اس پر کہنا حرام ہے۔ یہی وجہ تو ہے کہ ہم بار بار ان لوگوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ خدا سے ڈرو اور سمجھو کہ جس شخص کو مسیح موعود کرکے بیان فرمایا گیا ہے وہ کچھ معمولی آدمی نہیں ہے بلکہ خدا کی کتابوں میں اُس کی عزت انبیاء علیہم السلام کے ہم پہلو رکھی گئی ہے تم اگر نہ مانو تو تم پر ہمارا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 370
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 370
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/370/mode/1up
370
جبر نہیں لیکن اگر کتابیں دیکھو گے تو یہی پاؤگے۔ اور اگر یہ کہو کہ مسیح موعود تو وہ ہے جو آسمان سے اُترتا دیکھا جائے گا* تو یہ خدا تعالیٰ پر جھوٹ اور اُس کی کتاب کی مخالفت ہے۔ خدا تعالیٰ کی کتاب قرآن شریف سے یہ قطعی فیصلہ ہو چکا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہو گئے ہیں۔ تعجب کہ خدا تعالیٰ تو قرآن شریف کے کئی مقام میں حضرت عیسیٰ کی وفات ظاہر فرماتا ہے اور آپ لوگ اس کو آسمان سے اُتار رہے ہیں کیا اب قرآن شریف کے قصے بھی منسوخ ہو گئے؟ یہ وہی قرآن ہے جس کی ایک آیت سُن کر ایک لاکھ صحابہ نے سر جھکا دیا تھا اور بلاتوقف مان لیا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے تمام نبی عیسیٰ وغیرہ فوت ہو چکے ہیں اور اب وہی قرآن ہے جو بار بار آپ لوگوں کے روبرو پیش کیا جاتا ہے اور آپ لوگوں کو کچھ بھی اس کی پروا نہیں۔ آپ لوگ میری بڑی بڑی کتابوؔ ں کو تو نہیں دیکھتے اور فرصت کہاں ہے لیکن اگر میرے رسالہ تحفہ گولڑویہ اور تحفہ غزنویہ کو ہی دیکھو جو پیر مہر علی شاہ اور غزنوی جماعت مولوی عبد الجبار وعبد الواحد وعبد الحق وغیرہ کی ہدایت کے لئے لکھی گئی ہیں جن کو آپ لوگ صرف دو گھنٹہ کے اندر بہت غور اور تامّل سے پڑھ سکتے ہیں تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ مسیح کی نسبت قرآن کیا کہتا ہے۔ آپ یاد رکھیں کہ اس قدر حیات مسیح پر جو آپ زور دیتے ہیں یہ بر خلاف منشاء کلام الٰہی ہے۔ اے عزیزو! یاد رکھو کہ جو شخص آناتھا آچکا اور صدی جس کے سرپر مسیح موعود آنا چاہئے تھا اِس میں سے بھی سترہ۱۷ برس گذر گئے اور اس صدی میں جس پر امت کے اولیاء کی نظریں لگی ہوئی تھیں اس میں بقول تمہارے ایک چھوٹا سا مجدد بھی پیدا نہ ہوا اور محض ایک دجّال پیدا ہوا۔ کیا اِن شوخیوں کا حضرت عزت
* آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کی رات میں کسی نے نہ چڑھتا دیکھا اور نہ اُترتا تو پھر کیا ان لوگوں کا فرضی مسیح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے افضل تھا؟ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 371
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 371
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/371/mode/1up
371
کی درگاہ میں جواب دینا نہیں پڑے گا؟ گو کیسے ہی دل سخت ہو گئے ہیں آخر اس قدر تو خوف چاہئے تھا کہ جو شخص صدی کے سرپر پیدا ہوا اور رمضان کے کسوف خسوف نے اس کی گواہی دی اور اسلام کے موجودہ ضعف اور دشمنوں کے متواتر حملوں نے اُس کی ضرورت ثابت کی اور اولیاء گذشتہ کے کشوف نے اس بات پر قطعی مہر لگا دی کہ وہ چودھویں صدی کے سر پر پیدا ہوگا اورنیز یہ کہ پنجاب میں ہوگا ایسے شخص کی تکذیب میں جلدی نہ کرتے۔ آخر ایک دن مرنا ہے اور سب کچھ اسی جگہ چھوڑ جانا ہے دیکھو اگر مَیں خدا کی طرف سے ہوا اور تم نے میری تکذیب کی اور مجھے کافر قرار دیا اور دجّال نام رکھا تو جناب الٰہی کو کیا جواب دوگے؟ کیا انہی کی مانند جواب ہیں جو یہودیوں اور عیسائیوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے انکار کرنے کے وقت اپنی کتابوں میں لکھے ہیں کہ توریت کے تمام نشان قرار دادہ پورے نہیں ہوئے اور کچھ رہ گئے ہیں۔ سو مدت ہوئی کہ خدا تعالیٰ اُن کو جواب دے چکا کہ جو کچھ تمہارے ہاتھ میں ہے وہ سب کچھ صحیح نہیں ہے اور نہ وہ تمام معنے صحیح ہیں جو تم کر رہے ہو۔ جو شخص حَکَم کرکے بھیجا گیا ہے اس کی بات کو سنو۔ سو ؔ یہی جواب خدا تعالیٰ کی طرف سے اب ہے چاہو تو قبول کرو۔ آہ آپ لوگوں کو چاہئے تھا کہ یہودیوں اور عیسائیوں کے قصّے سے عبرت پکڑتے۔ ان لوگوں کی حضرت مسیح اور حضرت خاتم الابنیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت یہی حجت تھی کہ ہم نہیں مانیں گے جب تک تمام علامتیں پوری نہ ہو لیں اور بوجہ زمانہ دراز اور انواع تغیرات کے یہ غیر ممکن تھا اس لئے وہ کفر پر مرے۔ سو تم اُسی طرح ٹھوکر مت کھاؤجو یہودی اور نصرانی کھا چکے اگر تمہارا ذخیرہ سب کا سب صحیح ہوتا تو پھر حَکَم مجدد کے آنے کی کیا ضرورت تھی؟ ہر ایک فرقہ کو یہی خیال ہے کہ جو کچھ میرے پاس ہے یہی صحیح ہے۔ اب یہ تمام فرقے تو سچ پر نہیں اس لئے سچ وہی ہے جو حَکَم کے مُنہ سے نکلے۔ اگر ایمان ہو تو خدا کے مقرر کردہ حَکَم کے حکم سے بعض حدیثوں کا چھوڑنا یا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 372
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 372
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/372/mode/1up
372
ان کی تاویل کرنا مشکل امر نہیں ہے یہ تمہارے بزرگوں کی اپنے مُنہ کی تجویزیں ہیں کہ فلاں حدیث صحیح ہے اور فلاں حسن اور فلاں مشہور اور فلاں موضوع ہے۔ خدا تعالیٰ کا حکم نہیں اور کسی وحی کے ذریعہ سے یہ تقسیم نہیں ہوئی۔ پھر ایسی حدیث جو قرآن کے مخالف ہو اور بعض دوسری حدیثوں کے بھی مخالف اور خدا کے حکم سے بھی مخالف ہو تو کیا وجہ کہ اس کو ردّ نہ کیا جائے۔ کیا یہ ضروری ہے کہ جب کوئی خدا کی طرف سے آوے تو اُس پر واجب ہے کہ امت موجودہ کے ہر ایک رطب یابس کو مان لے۔ اگر یہی معیار ہے تو نہ حضرت مسیح علیہ السلام کی نبوت ثابت ہو سکتی ہے اور نہ حضرت خاتم الابنیاء کی۔ مثلاً مسیح کے لئے یہودیوں کے ہاتھ میں ملاکی نبی کی کتاب کے حوالہ سے یہ نشان تھا کہ جب تک دوبارہ ایلیا نبی دنیا میں نہ آوے مسیح نہیں آئے گااور دوسرا یہ نشان کہ وہ ایک بادشاہ کی صورت میں ظاہر ہوگا اور غیر طاقتوں کی حکومت سے یہودیوں کو چُھڑائے گا۔ مگر کیا حضرت مسیح بادشاہ ہو کر آئے؟ یا ان کے آنے سے پہلے ایلیا نبی آسمان سے نازل ہوا؟ بلکہ دونوں پیشگوئیاں غلط گئیں اور کوئی نشان حضرت مسیح پر صادق نہ آیا۔ آخر حضرت عیسیٰؔ علیہ السلام نے تاویلات سے کام لیا جن تاویلات کو یہودی اب تک قبول نہیں کرتے اور ان پر ہنسی اور ٹھٹھا کرتے ہیں اور نعوذ باللہ اُن کو مفتری جانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ملا کی نبی کی کتاب میں تو صریح اور صاف لفظوں میں فرمایا گیا تھا کہ خود ایلیا نبی ہی دوبارہ آجائے گا یہ تو نہیں فرمایا تھا کہ ان کا کوئی مثیل آئے گا۔ اور ظاہر عبارت پر نظر کرکے یہودی سچے معلوم ہوتے ہیں ایسا ہی آنے والا مسیح ان کی کتابوں میں بادشاہ کے طور پر ظاہر کیا گیا تھا اور ان معنوں میں بھی بظاہر حال یہودی حق بجانب معلوم ہوتے ہیں اور باایں ہمہ اس بات میں کیا شک ہے کہ حضرت مسیح سچے نبی ہیں کیونکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ پیشگوئیوں میں مجاز اور استعارات بھی ہوتے ہیں تبدیل و تحریف کا بھی امکان ہے ۔لہٰذا ہر ایک نبی یا محدث جو حَکَم ہوکر آتا ہے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 373
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 373
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/373/mode/1up
373
وہ قوم کی پیش کردہ باتوں میں سے کچھ تو منظور کرتا ہے اور کچھ ردّ کر دیتا ہے اور اس کی نسبت اُن لوگوں نے جو جو علامتیں مقرر کی ہوئی ہوتی ہیں کچھ تو اس پر صادق آجاتی ہیں اور کچھ صادق نہیں آتیں کیونکہ اُن میں کچھ ملونی ہو جاتی ہے یا اُلٹے معنے کئے جاتے ہیں۔ پس جو شخص میری نسبت یہ ضد کرتا ہے کہ جب تک وہ تمام علامتیں جو سنیوں اور شیعوں نے مسیح اور مہدی کی نسبت بنا رکھی ہیں پوری نہ ہو جائیں تب تک ہم نہیں مانیں گے تو وہ سخت ظلم کرتا ہے ایسا شخص اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ پاتا تو آپ کو کبھی نہ مانتا اور اگر حضرت عیسیٰ کے زمانہ میں ہوتا تو ان کو بھی قبول نہ کرتا لہٰذا طالب حق کے لئے یہی طریق صاف اور بے خطر ہے کہ جس شخص کی تصدیق کے لئے آسمانی نشانیاں ظہور میں آگئی ہوں اس کی تکذیب سے ڈریں۔ کیونکہ حدیثوں کی تحریریں جن میں سے ہریک فرقہ اپنے اپنے مذہب کی تائید میں ایک ذخیرہ اپنے پاس رکھتا ہے دراصل ظن سے کچھ زیادہ مرتبہ نہیں رکھتیں۔ اور ظن یقین کو رفع نہیں کر سکتا۔ مثلاً یہ تمام ظنی باتیں ہیں کہ مسیح موعود آسمان سے اُترے گا۔ بلکہ صرف شکی اور وہمی اور بے اصل ہیں۔ کیونکہؔ قرآن کے مخالف ہیں اور حدیث معراج بھی اس کی مکذب ہے۔ کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی تو آسمان پر گئے تھے۔ مگر کس نے چڑھتے یا اُترتے دیکھا ہے؟
القصہ اے بزرگان قوم! آپ لوگ جو مجھے دجال اور کافر کہتے اور مفتری سمجھتے ہیں آپ لوگ سوچ کر دیکھ لیں کہ اتنی زبان درازی اور دلیری کے لئے آپ کے ہاتھ میں کیا ہے؟ کیا سچ نہیں کہ قرآن شریف جو خدا کا کلام ہے اس کے نصوص صریحہ سے تو حضرت مسیح کی موت ہی ثابت ہوتی ہے کیونکہ خدا نے صاف لفظوں میں فرمادیا کہ وہ وفات پا چکا جیسا کہ آیت فلمّا توفّیتنی اس پر
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 374
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 374
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/374/mode/1up
374
شاہد ہے۔ آپ لوگ خوب جانتے ہیں کہ توفّی کے معنے بجز قبض رُوح کے اور کچھ نہیں۔* پھر یہ دوسری آیت کہ33 ۱ یہ وہ آیت ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں حضرت ابو بکر ر ضی اللہ عنہ نے اِس استدلال کی غرض سے پڑھی تھی کہ تمام گزشتہ انبیاء فوت ہو چکے ہیں اور اس پر تمام صحابہ کا اجماع ہو گیا تھا۔ ایسا ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات میں حضرت مسیح کو وفات شدہ انبیاء کی جماعت میں دیکھا۔ اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ مسیح نے ایک سو بیس برس عمر پائی اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اگر موسیٰ اور عیسیٰ زندہ ہوتے تو میری پیروی کرتے اور قرآن میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم الانبیاء ٹھہرایا گیا تو اب بتلاؤ کہ اِن تمام نصوص کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات میں کونسا شبہ باقی رہ گیا۔ رہا میرا دعویٰ سو وہ بھی بے سندنہیں۔ بخاری اور مسلم میں صاف لکھا ہے کہ مسیح موعود اسی اُمت میں سے ہوگا۔ اور خدا نے میرے لئے آسمان پر رمضان میں سورج اور چاند کا خسوف کسوف کیا اور ایسا ہی زمین پر بہت سے نشان ظہور میں آئے اور سنت اللہ کے موافق حجت پوری ہوگئی اور مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں ؔ میری جان ہے کہ اگر آپ لوگ اپنے دلوں کو صاف کرکے کوئی اور نشان خدا کا دیکھنا چاہیں تو وہ خداوند قدیر بغیر اس کے کہ آپ لوگوں کے کسی اقتراح کا تابع ہو اپنی مرضی اور اختیار سے نشان دکھلانے پر
* جیسا کہ لغت میں توفّی کے معنے جہاں خدا فاعل اور انسان مفعول بہٖ ہو بجز مارنے کے اور کچھ نہیں۔ ایسا ہی قرآن شریف میں اوّل سے آخر تک توفّی کا لفظ صرف مارنے اور قبض روح پر ہی استعمال ہوا ہے۔ بجز اس کے سارے قرآن میں اور کوئی معنے نہیں۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 375
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 375
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/375/mode/1up
375
قادر ہے* اور میں یقین رکھتا ہوں کہ اگر آپ لوگ سچے دل سے توبہ کی نیت کرکے مجھ سے مطالبہ کریں اور خدا کے سامنے یہ عہد کر لیں کہ اگر کوئی فوق العادت امر جو انسانی طاقتوں سے بالاتر ہے ظہور میں آجائے تو ہم یہ تمام بُغض اور شحناء چھوڑ کر محض خدا کو راضی کرنے کے لئے سِلسلہ بیعت میں داخل ہو جائیں گے تو ضرور خدا تعالیٰ کوئی نشان دکھائے گا کیونکہ وہ رحیم اور کریم ہے لیکن میرے اختیار میں نہیں ہے کہ میں نشان دکھلانے کے لئے دو تین دن مقرر کردوں یا آپ لوگوں کی مرضی پر چلوںیہ اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے کہ جو چاہے تاریخ مقرر کرے۔ اگر نیت میں طلب حق ہو تو یہ مقام کسی تکرار کا نہیں کیونکہ جب موجودہ زمانہ کو خدا تعالیٰ کوئی جدید نشان دکھلائے گا تو یہ تو نہیں ہوگا کہ وہ کوئی پچاس ساٹھ سال مقرر کر دے بلکہ کوئی معمولی مدت ہوگی جو عدالت کے مقدمات یا امور تجارت وغیرہ میں بھی اہل غرض اس کو اپنے لئے منظور کر لیتے ہیں۔ اس قسم کا تصفیہ اس صورت میں ہو سکتا ہے کہ جب دلوں سے بکلّی فساد دور کئے جائیں اور درحقیقت آپ لوگوں کا ارادہ ہو جائے کہ خدا کی گواہی کے ساتھ فیصلہ کر لیں اور اس طریق میں یہ ضروری ہوگا کہ کم سے کم چالیس نامی مولوی جیسے مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی اور مولوی نذیر حسین صاحب دہلوی اور مولوی عبدالجبار صاحب غزنوی
* ابھی مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے لوگوں کے لئے ایک بھاری نشان ظاہر ہوا ہے اور وہ یہ کہ تیرہ سو برس سے مکہ سے مدینہ میں جانے کے لئے اونٹوں کی سواری چلی آتی تھی اور ہر ایک سال کئی لاکھ اونٹ مکہ سے مدینہ کو اور مدینہ سے مکہ کو جاتا تھا اور ان اونٹوں کے متعلق قرآن اور حدیث میں بالاتفاق یہ پیشگوئی تھی کہ ایک وہ زمانہ آتا ہے کہ یہ اونٹ بے کار کئے جائیں گے اور کوئی اُن پر سوار نہیں ہوگا۔ چنانچہ آیت3۱ ا ور حدیث یترک القلاص فلا یسعٰی علیھا اس کی گواہ ہے۔ پس یہ کس قدر بھاری پیشگوئی ہے جو مسیح کے زمانہ کے لئے اور مسیح موعود کے ظہور کے لئے بطور علامت تھی جو ریل کی طیاری سے پوری ہو گئی۔ فالحمدللّٰہ علٰی ذالک ۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 376
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 376
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/376/mode/1up
376
ثم امرتسری اور مولوی رشید احمد صاحب گنگوہی اور مولوی پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑی ایک تحریری اقرار نامہ بہ ثبت شہادت پچاس معزز مسلمانان کے اخبار کے ذریعہ سے شائع کر دیں کہ اگر ایسا نشان جو درحقیقت فوق العادت ہو ظاہر ہو گیا تو ہم حضرت ذوالجلال سے ڈر کر مخالفت چھوڑ دیں گے اور بیعت میں داخل ہو جائیں گے۔ اورؔ اگر یہ طریق آپ کو منظور نہ ہو اور یہ خیالات دامنگیر ہو جائیں کہ ایسا اقرار بیعت شائع کرنے میں ہماری کسرِ شان ہے اور یا اس قدر انکسار ہر ایک سے غیر ممکن ہے تو ایک اور سہل طریق ہے جس سے بڑھ کر اور کوئی سہل طریق نہیں جس میں نہ آپ کی کوئی کسر شان ہے اور نہ کسی مباہلہ سے کسی خطرناک نتیجہ کا جان یا مال یا عزت کے متعلق کچھ اندیشہ ہے اور وہ یہ کہ آپ لوگ محض خدا تعالیٰ سے خوف کرکے اور اس امت محمدیہ پر رحم فرماکر بٹالہ یا امرتسر یا لاہور میں ایک جلسہ کریں اور اس جلسہ میں جہاں تک ممکن ہو اور جس قدر ہو سکے معزز علماء اور دنیادار جمع ہوں اور میں بھی اپنی جماعت کے ساتھ حاضر ہو جاؤں تب وہ سب یہ دعا کریں کہ یا الٰہی اگر تو جانتا ہے کہ یہ شخص مفتری ہے اور تیری طرف سے نہیں ہے اور نہ مسیح موعود ہے اور نہ مہدی ہے تو اس فتنہ کو مسلمانوں میں سے دور کر اور اس کے شر سے اسلام اور اہل اسلام کو بچا لے جس طرح تونے مسیلمہ کذّاب اور اسودعنسی کو دنیا سے اٹھا کر مسلمانوں کو ان کے شر سے بچا لیا اور اگر یہ تیری طرف سے ہے اور ہماری ہی عقلوں اور فہموں کا قصور ہے تو اے قادر ہمیں سمجھ عطا فرما تا ہم ہلاک نہ ہو جائیں اور اس کی تائید میں کوئی ایسے امور اور نشان ظاہر فرما کہ ہماری طبیعتیں قبول کر جائیں کہ یہ تیری طرف سے ہے اور جب یہ تمام دعا ہو چکے تو مَیں اور میری جماعت بلند آواز سے آمین کہیں۔ اور پھر بعد اس کے میں دُعا کروں گا۔ اور اس وقت میرے ہاتھ میں وہ تمام الہامات ہوں گے جو ابھی لکھے گئے ہیں اور جو کسی قدر ذیل میں لکھے جائیں گے۔ غرض یہی رسالہ مطبوعہ جس میں تمام
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 377
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 377
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/377/mode/1up
377
یہ الہامات ہیں ہاتھ میں ہوگا اور دعا کا یہ مضمون ہوگا کہ یا الٰہی اگر یہ الہامات جو اس رسالہ میں درج ہیں جو اِس وقت میرے ہاتھ میں ہے جن کے رُو سے میں اپنے تئیں مسیح موعود اور مہدی معہود سمجھتا ہوں اور حضرت مسیح کو فوت شدہ قرار دیتا ہوں تیرا کلاؔ م نہیں ہے اور میں تیرے نزدیک کاذب اور مفتری اور دجّال ہوں جس نے امت محمدیہ میں فتنہ ڈالا ہے اور تیرا غضب میرے پر ہے تو میں تیری جناب میں تضرع سے دُعا کرتا ہوں کہ آج کی تاریخ سے ایک سال کے اندر زندوں میں سے میرا نام کاٹ ڈال اور میرا تمام کاروبار درہم برہم کر دے اور دنیا میں سے میرا نشان مٹا ڈال اور اگرمیں تیری طرف سے ہوں اور یہ الہامات جو اس وقت میرے ہاتھ میں ہیں تیری طرف سے ہیں اور میں تیرے فضل کا مورد ہوں تو اے قادر کریم اسی آئندہ سال میں میری جماعت کو ایک فوق العادت ترقی دے اور فوق العادت برکات شامل حال فرما اور میری عمر میں برکت بخش اور آسمانی تائیدات نازل کر اور جب یہ دعا ہو چکے تو تمام مخالف جو حاضر ہوں آمین کہیں۔*
اور مناسب ہے کہ اس دعا کے لئے تمام صاحبان اپنے دلوں کو صاف کرکے آویں کوئی نفسانی جوش وغضب نہ ہو اور ہار و جیت کا معاملہ نہ سمجھیں اور نہ اس دعا کو مباہلہ قرار دیں کیونکہ اس دعا کا نفع نقصان کل میری ذات تک محدود ہے مخالفین پر اس کا کچھ اثر نہیں۔ اے بزرگو! ظاہر ہے کہ تفرقہ بہت بڑھ گیا ہے
* یاد رہے کہ یہ طریق دُعا مباہلہ میں داخل نہیں ہے کیونکہ مباہلہ کے معنے لُغت عرب کے رو سے اور نیز شرعی اصطلاح کے رُو سے یہ ہیں کہ دو فریق مخالف ایک دوسرے کے لئے عذاب اور خدا کی *** چاہیں لیکن اس دعا میں تمام اثر دعا صرف میری ہی جان تک محدود ہے دوسرے فریق کے لئے کوئی دُعا نہیں۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 378
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 378
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/378/mode/1up
378
اور اس تفرقہ اور آپ لوگوں کی تکذیب کی وجہ سے اسلام میں ضعف آرہا ہے اور جبکہ ہزارہا تک اس جماعت کی نوبت پہنچ گئی ہے اور ہر ایک میرے مرید کی تکفیر کی گئی ہے تو اندازہ تفرقہ ظاہر ہے۔ ایسے وقت میں اسلامی محبت کا یہی تقاضا ہے کہ جیسے نماز استسقاء کے لئے تضرع اور انکسار سے جنگل میں جاتے ہیں ایسا ہی اس مجمع میں بھی متضرعانہ صورت بنائیں اور کوشش کریں کہ حضور دل سے دعائیں ہوں اور گریہ وبکا کے ساتھ ہوں۔ خدا مخلصین کی دعاؤں کو قبول فرماتا ہے۔ پس اگر یہ کاروبار اس کی طرف سے نہیں ہیں اور انسانی افترااور بناوٹ ہے تو اُمت مرحومہ کی دعا جلد عرش تک پہنچے گی اور اگر میرا سلسلہ آسمانی ہے اور خدا کے ہاتھ سے برپا ہے تو میری دعا سنی جائے گی۔ پس اےؔ بزرگو! برائے خدا اس بات کو تو قبول کرو۔ زیادہ مجمع کی ضرورت نہیں۔ علماء میں سے چالیس آدمی جمع ہو جائیں اِس سے کم بھی نہیں چاہئے کہ چالیس کے عدد کو قبولیت دعا کے لئے ایک بابرکت دخل ہے اور دنیا داروں میں سے جو چاہے شامل ہو جائے۔ اور دُعا تضرع سے اور رو رو کر کی جائے۔ اگرچہ ہر ایک صاحب کو کسی قدر سفر کی تکلیف تو ہوگی اور کچھ خرچ بھی ہوگا لیکن بڑی اُمید ہے کہ خدا فیصلہ کردے گا۔ اے بزرگو اور قوم کے مشائخ اور علماء! پھر میں آپ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی قسم دیتا ہوں کہ اس درخواست کو ضرور قبول فرمائیں۔ ہاں یہ امر بھی ذکر کرنے کے لائق ہے کہ چونکہ برسات اور گرمی میں سفر کرنا تکلیف سے خالی نہیں اور موسمی بیماریاں بھی ہوتی ہیں اس لئے اس مجمع کے لئے ۱۵؍اکتوبر۱۹۰۰ء جو موسم اچھا ہوگا موزوں ہے۔ اِس میں کچھ حرج نہیں کہ ہمارے مخالفوں کی طرف سے پِیر مہر علی شاہ صاحب گولڑی یا مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی یا مولوی عبد الجبار صاحب غزنوی اس انتظام کے لئے امیر طائفہ یا بطور سکرٹری بن جائیں اور باہم مشورہ کے بعد منظوری کا اشتہار دے دیں مگر برائے خدا اب کسی اور شرط سے اس اشتہار کو محفوظ رکھیں۔ میں نے محض خدا کیلئے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 379
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 379
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/379/mode/1up
379
یہ تجویز نکالی ہے اور میرا خدا شاہد حال ہے کہ میں نے صرف اظہار حق کے لئے یہ تجویز پیش کی ہے اس میں کوئی جز مباہلہ کی نہیں جو کچھ ہے وہ میری جان اور عزت پر ہے برائے خدا اس کو ضرور منظور فرمائیں۔ دیکھو میری مخالفت میں کس قدر علماء تکلیف میں ہیں۔ بسا اوقات میرے پر وہ نکتہ چینیاں کی جاتی ہیں جن میں انبیاء بھی داخل ہو جاتے ہیں۔ نبیوں نے مزدوری بھی کی نوکریاں بھی کیں کافروں کی چیزوں کو انہوں نے استعمال بھی کیا۔ اُن کے خچروں پر سوار بھی ہوئے جن کو وہ دجّال کہتے تھے۔ اُن کی پیشگوئیوں کے متعلق بھی بعض لوگوں کو ابتلا پیش آئے کہ اُن کے خیال کے موافق وہ پوری نہ ہوئیں۔ جیسے یہودی آج تک مسیح بادشاؔ ہ کے متعلق جو پیشگوئی تھی اور جو ایلیا کے دوبارہ قبل از مسیح آنے کی پیشگوئی تھی ان پر اعتراض کرتے ہیں۔ اور حضرت ابراہیم پر مخالفوں نے درو غ گوئی کا اعتراض کیا ہے اور حضرت موسیٰ پر فریب سے مصریوں کا زیور لینا اور جھوٹ بولنا اور عہد شکنی کرنا اور شیر خوار بچوں کو قتل کرنا اب تک آریہ وغیرہ اعتراض کرتے ہیں۔ اور حدیبیہ کی پیشگوئی جب بعض نادانوں کے خیال میں پوری نہ ہوئی تو بعض تفسیروں میں لکھا ہے کہ کئی جاہل مرتد ہو گئے اور خود نبی بعض وقت اپنی پیشگوئی کے معنے سمجھنے میں غلطی بھی کر سکتا ہے چنانچہ حدیث ذھب وھلی اس کی شاہد ہے اور یونس نبی کا وعدہ عذاب جس کی میعادقطعی طور پر چالیس دن بتلائی گئی تھی ٹل جانا وعید کی پیشگوئیوں کی نسبت متقی کے لئے ایک صاف ہدایت دیتا ہے جیسا کہ مفصل درمنثور اور یونہ نبی کی کتاب میں ہے۔ پھر باوجود اِن تمام نظیروں کے میرے پر اعتراض کرنا کیا یہ تقویٰ کا طریق ہے؟ خود سوچ لیں۔ اور اب ذیل میں بقیہ الہامات درج کرتا ہوں کیونکہ دعا کے وقت میں جب یہ رسالہ ہاتھ میں ہوگا تو ان الہامات کا بھی مندرج ہونا ضروری ہے اور وہ یہ ہیں:۔
سبحان اللّٰہ تبارک وتعالٰی زاد مجدک ینقطع اٰباء۔ک ویبدء منک۔
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 380
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 380
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/380/mode/1up
380
عطاءً غیر مجذوذ۔ سلام قولًامن رب رحیم۔ وقیل بُعدًا للقوم الظالمین۔ تریٰ نسلًا بعیدًا۔ ولنحیینّک حیوٰۃ طیّبۃ۔ ثمانین حولا اوقریبا من ذالک اوتزیدعلیہ سنینا۔ وکان وعد اللّٰہ مفعولا۔ ھٰذا من رحمۃ ربّک۔ یتم نعمتہ علیک لیکون اٰیۃ للمومنین۔ ینصرک اللّٰہ فی مواطن۔ واللّٰہ متمّ نورہ ولوکرہ الکافرون۔ ویمکرون ویمکر اللّٰہ واللّٰہ خیر الماکرین۔ الا ان روح اللّٰہ قریب۔ الا ان نصراللّٰہ قریب۔ یأتیک من کلّ فج عمیق۔ یاتون من کل فج عمیق۔ ینصرک رجال نوحی الیھم من السماء۔ لا مبدل لکلمات اللّٰہ۔ انہ ھو العلی العظیم۔ ھو الذیؔ ارسل رسولہ بالھدی ودین الحق وتھذیب الاخلاق۔ وقالوا سیقلب الامر۔ وما کانوا علی الغیب مطّلعین۔ انا اٰتیناک الدنیا وخزائن رحمۃ ربک وانّک من المنصورین۔ وانّی جاعل الذین اتبعوک فوق الذین کفروا الی یوم القیامۃ* وانک لدینا مکین امین۔ انت منی بمنزلۃ لا یعلمھا الخلق وما کان اللّٰہ لیترکک حتی یمیز الخبیث من الطیب۔ فذرنی والمکذبین۔خ واللّٰہ غالب علٰی امرہٖ ولٰکن اکثر الناس لا یعلمون۔ اذا جاء نصر اللّٰہ والفتح۔ وتمّت کلمۃ ربک ھذا الذی کنتم بہ تستعجلون۔ اردت ان استخلف فخلقت اٰدم۔ یقیم الشریعۃ ویحی الدین۔ ولو کان الایمان معلّقا بالثریا لنالہ۔ انا انزلناہ قریبًا من القادیان۔ وبالحق انزلناہ وبالحق نزل۔ صدق اللّٰہ ورسولہ وکان امراللّٰہ مفعولا۔ ان السماوات والارض کانتارتقًا ففتقناھما۔
* یہ پیشگوئی براہین احمدیہ میں آج سے بیس۲۰ برس پہلے ہو چکی ہے۔ منہ
خ یہ پیشگوئی بھی آج سے بیس۲۰ برس پہلے براہین احمدیہ میں شائع ہو چکی ہے۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 381
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 381
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/381/mode/1up
381
ھوالذی ارسل رسولہ بالھدٰی ودین الحق لیظھرہ علی الدین کلّہ۔ وقالوا ان ھذا الااختلاق۔ قل ان افتریتہ فعلیّ اجرامی۔ ولقد لبثت فیکم عمرًا من قبلہ افلا تعقلون۔ وقالوا ما سمعنا بھذا فی آباء نا الاولین۔ قل ان ھدی اللّٰہ ھو الھدٰی۔ ومن یبتغ غیرہ لن یقبل منہ وھو فی الاٰخرۃ من الخاسرین۔ انک علٰی صراط مستقیم۔ وجیھا فی الدنیا والاٰخرۃ ومن المقربین۔ ویقولون انّی لک ھذا۔ ان ھٰذا الّا قول البشر واعانہ علیہ قوم اٰخرون۔ افتاتون السّحر وانتم تبصرون۔ ھیھات ھیھات لما توعدون۔ من ھٰذا الذی ھو مھین۔ ولا یکاد یبین۔ جاھل او مجنون۔ قل ان کنتم تحبون اللّٰہ فاتبعونی یحببکم اللّٰہ۔ وانا کفیناک المستھزئین ۔ذرنی والمکذبین۔ الحمدللّٰہ الذی جعلک المسیح ابن مریم۔ یجتبی الیہ من یشاء۔لا یسئل عمّایفعل وھم یسئلون۔ امم یسّرنا لھم الھدیٰ وامم حق علیھم العذاب۔ و ؔ یمکرون ویمکر اللّٰہ واللّٰہ خیر الماکرین۔ ولکید اللّٰہ اکبر۔ وان یتخذونک اِلّا ھزوا اھٰذاالذی بعث اللّٰہ۔ ان ھٰذا الرجل یجوح الدین۔ وقد بلجت اٰیاتی۔* وجحدوا بھا واستیقنتھم انفسھم ظلمًا وعلوًّا۔ قاتلھم اللّٰہ
* خدا تعالیٰ نے میری تائید میں سو۱۰۰ کے قریب نشان ظاہر فرمائے ہیں چنانچہ چارلڑکے چار پیشگوئیوں کے مطابق پیدا ہوئے جن کا مفصل ذکر کتاب تریاق القلوب میں ہے۔ ایسا ہی مکرمی اخویم مولوی حکیم نور دین صاحب کی نسبت پیشگوئی کہ اُن کے گھر میں لڑکا پیدا ہوگا اور اس کے بدن پر پھوڑے ہوں گے۔ اور آتھم کی نسبت شرطی پیشگوئی۔ لیکھرام کے مارے جانے کی نسبت پیشگوئی اور الزام قتل سے انجام کار میرے بری ہونے کی نسبت پیشگوئی۔ اور ملک میں وبا پھیلنے کی نسبت پیشگوئی۔ غرض یہ کہ سو ۱۰۰ پیشگوئی ہے جو پوری ہو چکی اور ہزارہا انسان ان کے گواہ ہیں اور یہ تمام پیشگوئیاں رسالہ تریاق القلوب میں مندرج ہیں۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 382
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 382
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/382/mode/1up
382
انّی یُؤ فکون۔ قل ایھا الکفار انی من الصادقین۔ وعندی شھادۃ من اللّٰہ۔ وانی امرت وانا اوّل المومنین۔ واصنع الفلک باعیننا ووحینا۔ الذین یبایعونک انما یبایعون اللّٰہ۔ یداللّٰہ فوق ایدیھم۔ والذین تابوا واصلحوا اولٰئک اتوب علیھم وانا التواب الرحیم۔ الامام خیر الانام۔ ویقول العدوّ وَ لست مرسلا۔ سناخذہٗ من مارن اوخرطوم۔ واذ قال ربک انّی جاعل فی الارض خلیفۃ۔ قالوا اتجعل فیھا من یفسد فیھا۔ قال انی اعلم مالا تعلمون۔ وینظرون الیک وھم لا یبصرون۔ یتربّصون علیک الدوائر علیھم دائرۃ السوء۔ قل اعملوا علٰی مکانتکم انّی عامل فسوف تعلمون۔ ویعصمک اللّٰہ ولولم یعصمک الناس۔ ولولم یعصمک الناس یعصمک اللّٰہ۔ سبحان اللّٰہ انت وقارہ فکیف یترکک۔ انتؔ المسیح الذی لا یضاع وقتہ۔ کمثلک درّ لا یضاع۔ لن یجعل اللّٰہ للکافرین علی المومنین سبیلا۔ الم تر انا ناتی الارض ننقصھا من اطرافھا الم تر ان اللّٰہ علٰی کل شیء قدیر۔ فانتظروا الاٰیات حتی حین۔ انت الشیخ المسیح وانّی معک ومع انصارک۔ وانت اسمی الاعلٰی وانت منی بمنزلۃ توحیدی وتفریدی۔ وانت منی بمنزلۃ المحبوبین۔ فاصبر حتی یاتیک امرنا وانذر عشیرتک الاقربین۔ وانذرقومک وقل انی نذیر مبین۔ قوم متشاکسون۔ کذّبوا باٰیاتنا وکانوا بھا یستھزء ون۔ فسیکفیکھم اللّٰہ ویردّہا الیک*۔لامبدل
* یہ پیشگوئی اس نکاح کی نسبت ہے جس پر نادان مخالف جہالت اور تعصب سے اعتراض کرتے ہیں کہ زوجّناک کے کیا معنے ہوئے؟ حالانکہ فقرہ یردّھا الیک سے صاف ظاہر ہے کہ ایک مرتبہ اس عورت کا جانا اور پھر واپس آنا شرط ہے اور بعد اس کے مرتبہ زوجّناک ہے کیونکہ اوّل وہ صورت قرابت قریبہ کی وجہ سے قریب تھی پھر دُور چلی گئی اور پھر واپس آئے گی اور یہی معنی ردّ کے ہیں۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 383
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 383
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/383/mode/1up
383
لکلمات اللّٰہ۔ وان وعد اللّٰہ حق و ان ربک فعّال لما یرید۔ قل ای وربّی انہ لحق ولا تکن من الممترین۔ انا زوّجناکھا۔ انماامرنا اذا اردنا شیئا ان نقول لہ کن فیکون انما نؤخرھم الی اجل مسمی اجل قریب وکان فضل اللّٰہ علیک عظیما یاتیک نصرتی انی انا الرحمان۔ واذا جاء نصر اللّٰہ وتوجّھت لفصل الخطاب۔ قالوا ربنا اغفرلنا انا کنا خاطئین۔ ویخرّون علی الاذقان۔ لا تثریب علیکم الیوم۔ یغفر اللّٰہ لکم وھو ارحم الراحمین۔ بشریٰ لکم فی ھٰذہ الایام۔ شاھت الوجوہ۔ یوم یعض الظالم علی یدیہ یالیتنی اتخذت مع الرسول سبیلا۔ وقالوا ان ھذا الا قول البشر۔ قل لو کان من عند غیر اللّٰہ لوجدوافیہ اختلافًا کثیرا۔ وبشّر الذین اٰمنوا انّ لھم قدم صدق عند ربھم۔ لن یخزیھم اللّٰہ۔ ما اھلک اللّٰہ اھلک۔ الذین اٰمنوا ولم یلبسوا ایمانھم بظلم اولٰئک لھم الامن وھم مھتدون۔ تُفتّح لھم ابواب السماء۔ نرید ان ننزل علیک اسرارًا من السماء ونمزق الاعداء کل ممزّق۔* ونری فرعون وھامان وجنودھما ما کانوا یحذرون۔ قل یا ایھا الکفار انی من الصادقین۔ فانظروا اٰیاتی حتّی حین۔ سنریھم اٰیاتنا فی الاٰفاق وفی انفسھم حجۃ قائمۃ وفتح مبین۔ حکم اللّٰہ الرحمٰن۔ لخلیفۃ اللّٰہ السلطان۔ یوتی لہ الملک العظیم۔خ وتفتح علی یدہ
* فقرہ نُمزِّقُ الْاَعْداء سے یہ مراد ہے کہ ان پر حجت پوری کریں گے اور ہر یک پہلو سے اُن کے عذرات توڑ دیں گے اور فقرہ نُری فرعون سے یہ مطلب ہے کہ حق کو کامل طور پر کھول دیا جائے گاجس کے کھلنے سے مخالف ڈرتے ہیں۔ منہ
خ اس جگہ سلطان کے لفظ سے آسمانی بادشاہت مراد ہے اور ملک سے مراد روحانی ملک اور خزائن سے مراد حقائق اور معارف ہیں۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 384
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 384
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/384/mode/1up
384
الخزائن وتشرق الارض بنور ربّھا ذالک فضل اللّٰہ وفی اعینکم عجیب۔ السلام علیک انا انزلناک برھانا وکان اللّٰہ قدیرا۔ علیک برکات وسلام۔ سلام قولا من رب رحیم۔ انت قابل یأْتیک وابل۔ تنزل الرحمۃ علی ثلث۔ العین وعلٰی الاُخریین۔ ولنحیینّک حیٰوۃ طیبۃ۔ انَّا اٰتیناک الکوثر۔ فصل لربّک وانحر۔ انی انا اللّٰہ فاعبدنی ولا تستعن من غیری۔ انی انا اللّٰہ لا الٰہ الّا انا۔ لا ید اِلَّا یدی۔ انا اذا نزلنا بساحۃ قوم فساء صباح المنذرین۔ انی مع الافواج اٰتیک بغتۃ۔ فتح و ظفر۔ انی اموج موج البحر۔ الفتنۃ ھٰھنا فاصبر کما صبر اولو العزم۔ انا ارسلنا الیک شواظًا من نار۔ قد ابتلی المومنون ثم یردالیک السلام۔ وعسٰی ان تکرؔ ھوا شیئا وھو خیر لکم واللّٰہ یعلم وانتم لا تعلمون۔ الرحی تدور وینزل القضاء۔ ان فضل اللّٰہ لاٰت۔ ولیس لاحدان یرد ما اتی۔ قل ای وربّی انہ لحق لا یتبدل ولا یخفی۔ وینزل ما تعجب منہ۔ وحی من رب السمٰوات العلٰی ان ربّی لا یضل ولا ینسٰی۔ ظفر مبین۔ وانما نؤخرھم الٰی اجل مسمّٰی۔ انت معی وانا معک قل اللّٰہ ثم ذرہ فی غیّہ یتمطّی۔ انہ معک وانہ یعلم السرّوما اخفٰی۔ لا الٰہ الّا ھو یعلم کلّ شیء ویری۔ ان اللّٰہ مع الذین اتقوا والذین ھم یحسنون الحسنٰی۔ انا ارسلنا احمد الٰی قومہ فاعرضوا وقالوا کذّابٌ اشر۔ وجعلوا یشھدون علیہ ویسیلون کماء منھمر۔ ان حبّی قریب۔ انہ قریب مستتر۔ ویریدون ان یقتلوک۔ یعصمک اللّٰہ۔ یکلأ ک اللّٰہ۔ انی حافظک۔ عنایۃ اللّٰہ حافظک۔ تری نسلًا بعیدًا ابناء القمر۔ اناکفیناک المستھزئین۔ ان ربّک لبالمرصاد۔ انہ سیجعل الولدان شیبا۔ الامراض تشاع۔ والنفوس تضاع۔ وسانزل وانّ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 385
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 385
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/385/mode/1up
385
یومی لفصل عظیم۔ لا تعجبن من امری۔ انا نریدان نعزک ونحفظک۔ یاتی قمر الانبیاء وامرک یتأتّی۔ ماانت ان تترک الشیطان قبل ان تغلبہ۔ ویریدون ان یطفؤا نور اللّٰہ۔ واللّٰہ غالب علٰی امرہ ولٰکنّ اکثر الناس لا یعلمون۔ الفوق معک والتحت مع اعدائک۔ واینما تولّوا فثم وجہ اللّٰہ۔ قل جاء الحق وزھق الباطل۔ اللّٰہ الذی جعلک المسیح ابن مریم۔ لتنذر قومًا ما انذر آباء ھم ولتدعو قومًا اٰخرین۔ عسی اللّٰہ ان یجعل بینکم وبین الذین عادیتم مودّۃ۔ انا نعلم الامروانا لعالمون۔ الحمدللّٰہ الذی جعل لکم الصھر والنسب۔ظ اذکر نعمتی رئیت خدیجتی۔* ھذا من رحمۃ ربک یتمّ نعمتہ علیک لیکون آیۃ للمؤمنین۔ انت معی وانا معک یاابراھیم۔ انت برھان وانت فرقان یری اللّٰہ بک سبیلہ۔ انت القائم علی نفسہ مظھر الحیّ۔ وانت منی مبدء الامر۔ وانت من مائنا وھم من فشل۔ اذا التقی الفئتان فانی مع الرسول اقوم۔ وینصرہ الملا!ئکۃ۔ انی انا الرحمان ذوالمجد والعلٰی۔ وما ینطق عن الھویٰ ان ھو الّا وحی یوحٰی۔ اردت ان استخلف فخلقت اٰدم۔ وللّٰہ الامرمن قبل و من بعد۔ یاعبدی لاتخف۔ الم ترانا نأتی الارض ننقصھا من اطرافھا۔ الم تعلم ان اللّٰہ علٰی کل شیء قدیر۔ فقط۔
الراقم مرزا غلام احمد از قادیاں۔ ۲۷؍ستمبر ۱۹۰۰ء
مطبوعہ ضیاء الاسلام پریس قادیان ۔ تعداد اشاعت ۷۰۰
* یہ الہام براہین احمدیہ میں درج ہے اور یہ حصہ اس الہام کا ہے جس میں کئی برس پہلے خبر دی گئی تھی یعنی مجھے بشارت دی گئی تھی کہ تمہاری شادی خاندان سادات میں ہوگی اور اس میں سے اولاد ہوگی تا پیشگوئی حدیث یتزوّج ویولد لہ پوری ہو جائے۔ یہ حدیث اشارت کر رہی ہے کہ مسیح موعود کو خاندان سیادت سے تعلق دامادی ہوگا کیونکہ مسیح موعود کا تعلق جس سے وعدہ یولدلہ کے موافق صالح اور طیب اولاد پیدا ہو۔ اعلیٰ اور طیّب خاندان سے چاہئے۔ اور وہ خاندان سادات ہے اور فقرہ خدیجتی سے مراد اولاد خدیجہ یعنی بنی فاطمہ ہے۔منہ
ظ ایڈیشن اول میں اس الہام میں الذی کی بجائے الذین اور الصھر کی بجائے الصحر لکھا ہے۔ یہ دونو سہو کتابت معلوم ہوتے ہیں۔ درست الذی اور الصھر ہے ۔ (ناشر)
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 386
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 386
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/386/mode/1up
386
اربعین ؔ نمبر۳
3
نحمدہ ونصلّی علٰی رسولہ الکریم
3
آمِینْ
اشتہار انعامی پانسو روپیہ بنام حافظ محمد یوسف صاحب ضلع دار نہر۔ اور ایسا ہی اِس اشتہار میں یہ تمام لوگ بھی مخاطب ہیں جن کے نام ذیل میں درج ہیں۔
مولوی پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی۔ مولوی نذیر حسین صاحب دہلوی۔ مولوی محمد بشیر صاحب بھوپالوی۔ مولوی حافظ محمد یوسف صاحب بھوپالوی۔ مولوی تلطف حسین صاحب دہلوی۔ مولوی عبدالحق صاحب دہلوی صاحب تفسیر حقّانی۔ مولوی رشید احمد صاحب گنگوہی۔ مولوی محمد صدیق صاحب دیوبند حال مدرس بچھرایوں ضلع مراد آباد۔ شیخ خلیلؔ الرحمن صاحب جمالی سرساوہ ضلع سہارن پور۔ مولوی عبد العزیز صاحب لدھیانہ۔ مولوی محمد صاحب لدھیانہ۔ مولوی محمد حسن صاحب لدھیانہ۔ مولوی احمد اللہ صاحب امرتسری۔ مولوی عبد الجبار صاحب غزنوی ثم امرتسری
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 387
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 387
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/387/mode/1up
387
مولوی غلام رسول صاحب عرف رسل بابا۔ مولوی عبد اللہ صاحب ٹونکی لاہور۔ مولوی عبد اللہ صاحب چکڑالوی لاہور۔ ڈپٹی فتح علی شاہ صاحب ڈپٹی کلکٹر نہر لاہوری۔ منشی الٰہی بخش صاحب اکونٹنٹ لاہور۔ منشی عبد الحق صاحب اکونٹنٹ پنشنر۔ مولوی محمد حسن صاحب ابو الفیض ساکن بھینی۔ مولوی سید عمر صاحب واعظ حیدرآباد۔ علماء ندوۃ الاسلام معرفت مولوی محمد علی صاحب سکریٹری ندوۃ العلماء ۔مولوی سلطان الدین صاحب جے پور۔ مولوی مسیح الزمان صاحب استاد نظام شاہ جہان پور۔ مولوی عبد الواحد خاں صاحب شاہ جہان پور۔ مولوی اعزاز حسین خانصاحب شاہ جہان پور ۔مولوی ریاست علی خان صاحب شاہجہانپور۔ سید صوفی جان شاہ صاحب میرٹھ۔ مولوی اسحاق صاحب پٹیالہ۔ جمیع علماء کلکتہ وبمبئی و مدراس۔ جمیع سجادہ نشینان ومشائخ ہندوستان ۔جمیع اہل عقل وانصاف وتقویٰ وایمان از قوم مسلمان۔
واضح ہو کہ حافظ محمد یوسف صاحب ضلع دار نہر نے اپنے نافہم اور غلط کار مولویوں کی تعلیم سے ایک مجلس میں بمقام لاہورجس میں مرزا خدا بخش صاحب مصاحب نواب محمد علی خاں صاحب اور میاں معراج الدین صاحب لاہوری اور مفتی محمد صادق صاحب اور صوفی محمد علی صاحب کلرک اور میاں چٹو صاحب لاہوری اور خلیفہ رجب دین صاحب تاجر لاہوری اور شیخ یعقوب علی صاحب ایڈیٹر اخبار الحکم اور حکیم محمد حسین صاحب قریشی اور حکیم محمد حسین صاحب تاجر مرہم عیسیٰ اور میاں چراغ الدین صاحب کلرک اور مولوی یار محمد صاحب موجود تھے بڑے اصرار سے یہ بیان کیا کہ اگر کوئی نبی یا رسول یا اور کوئی مامور من اللہ ہونے کا جھوٹا دعویٰ کرے اور اس طرح پر لوگوں کو گمراہ کرنا چاہے تو وہ ایسے افترا کے ساتھ تئیس۲۳ برس تک یا اس سے زیادہ زندہ رہ سکتا ہے یعنی افترا علی اللہ کے بعد اس قدر عمر پانا اس کی سچائی کی دلیل نہیں ہوسکتی اور بیان کیا کہ ایسے کئی لوگوں کا نام میں نظیراً پیش کر سکتا ہوںؔ جنہوں نے نبی یا رسول یا مامور من اللہ ہونے کا دعویٰ کیا اور تیئیس۲۳ برس تک یا اس سے زیادہ عرصہ تک لوگوں کو سُناتے رہے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 388
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 388
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/388/mode/1up
388
کہ خدا تعالیٰ کا کلام ہمارے پر نازل ہوتا ہے حالانکہ وہ کاذب تھے۔ غرض حافظ صاحب نے محض اپنے مشاہدہ کا حوالہ دے کر مذکورہ بالا دعوے پر زور دیا جس سے لازم آتا تھا کہ قرآن شریف کا وہ استدلال جو آیات مندرجہ ذیل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے منجانب اللہ ہونے کے بارے میں ہے صحیح نہیں ہے اور گویا خدا تعالیٰ نے سراسر خلاف واقعہ اس حجت کو نصاریٰ اور یہودیوں اور مشرکین کے سامنے پیش کیا ہے اور گویا اَئمہ اور مفسّرین نے بھی محض نادانی سے اس دلیل کو مخالفین کے سامنے پیش کیا یہاں تک کہ شرح عقائد نسفی میں بھی کہ جو اہل سنت کے عقیدوں کے بارے میں ایک کتاب ہے عقیدہ کے رنگ میں اِس دلیل کو لکھا ہے اور علماء نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ استخفاف قرآن یا دلیل قرآن کلمۂ کفر ہے مگر نہ معلوم کہ حافظ صاحب کو کس تعصب نے اِس بات پر آمادہ کر دیا کہ باوجود دعویٰ حفظِ قرآن مفصلہ ذیل آیات کو بھول گئے۔ اور وہ یہ ہیں:۔3۔333۔33۔3۔3۔3۔3 3۔33۔ 33 3 ۔۱ دیکھو سورۃ الحاقہ الجزو نمبر۲۹۔ اور ترجمہ اس کا یہ ہے کہ یہ قرآن کلام رسول کا ہے یعنی وحی کے ذریعہ سے اس کو پہنچا ہے۔ اور یہ شاعر کا کلام نہیں مگر چونکہ تمہیں ایمانی فراست سے کم حصہ ہے اس لئے تم اس کو پہچانتے نہیں۔ اور یہ کاہن کا کلام نہیں۔ یعنی اس کا کلام نہیں جو جنّات سے کچھ تعلق رکھتا ہو مگر تمہیں تدبّر اور تذکّر کا بہت کم حصّہ دیا گیا ہے اس لئے ایسا خیال کرتے ہو۔ تم نہیں سوچتے کہ کاہن کس پست اور ذلیل حالت میں ہوتے ہیں بلکہ یہ ربّ العالمین کا کلام ہے جو عالم اجسام اور عالم ارواح دونوؔ ں کا ربّ ہے یعنی جیسا کہ وہ تمہارے اجسام کی تربیت کرتا ہے ایسا ہی وہ تمہاری رُوحوں کی
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 389
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 389
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/389/mode/1up
389
تربیت کرنا چاہتا ہے اور اسی ربوبیت کے تقاضا کی وجہ سے اُس نے اس رسول کو بھیجا ہے۔ اور اگر یہ رسول کچھ اپنی طرف سے بنا لیتا اور کہتا کہ فلاں بات خدا نے میرے پر وحی کی ہے حالانکہ وہ کلام اس کا ہوتا نہ خدا کا تو ہم اس کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے اور پھر اس کی رگ جان کاٹ دیتے اور کوئی تم میں سے اس کو بچانہ سکتا۔ یعنی اگر وہ ہم پر افترا کرتا تو اس کی سزا موت تھی کیونکہ وہ اس صورت میں اپنے جھوٹے دعویٰ سے افترا اور کفر کی طرف بلا کر ضلالت کی موت سے ہلاک کرنا چاہتا تو اس کا مرنا اس حادثہ سے بہتر ہے کہ تمام دنیا اس کی مفتریانہ تعلیم سے ہلاک ہو۔ اس لئے قدیم سے ہماری یہی سنت ہے کہ ہم اُسی کو ہلاک کر دیتے ہیں جو دنیا کے لئے ہلاکت کی راہیں پیش کرتا ہے اور جھوٹی تعلیم اور جھوٹے عقائد پیش کرکے مخلوق خدا کی روحانی موت چاہتا ہے اور خدا پر افترا کرکے گستاخی کرتا ہے۔
اب ان آیات سے صاف ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سچائی پر یہ دلیل پیش کرتا ہے کہ اگر وہ ہماری طرف سے نہ ہوتا تو ہم اس کو ہلاک کر دیتے اور وہ ہر گز زندہ نہ رہ سکتا گو تم لوگ اس کے بچانے کے لئے کوشش بھی کرتے لیکن حافظ صاحب اس دلیل کو نہیں مانتے اور فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی کی تمام وکمال مدت تیئیس۲۳ برس کی تھی اور میں اس سے زیادہ مدت تک کے لوگ دکھا سکتا ہوں جنہوں نے جھوٹے دعوے نبوت اور رسالت کے کئے تھے اور باوجود جھوٹ بولنے اور خدا پر افترا کرنے کے وہ تیئیس۲۳ برس سے زیادہ مدت تک زندہ رہے لہٰذا حافظ صاحب کے نزدیک قرآن شریف کی یہ دلیل باطل اور ہیچ ہے اور اس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ثابت نہیںؔ ہو سکتی مگر تعجب کہ جبکہ مولوی رحمت اللہ صاحب مرحوم اور مولوی سیّدآل حسن صاحب مرحوم نے اپنی کتاب ازالہ اوہام اور استفسار میں پادری فنڈل کے سامنے یہی دلیل پیش کی تھی تو پادری فنڈل صاحب کو
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 390
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 390
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/390/mode/1up
390
اس کا جواب نہیں آیا تھا اور باوجود یکہ تواریخ کی ورق گردانی میں یہ لوگ بہت کچھ مہارت رکھتے ہیں مگر وہ اس دلیل کے توڑنے کے لئے کوئی نظیر پیش نہ کر سکا* اور لاجواب رہ گیا اور آج حافظ محمد یوسف صاحب مسلمانوں کے فرزند کہلاکر اس قرآنی دلیل سے انکار کرتے ہیں اور یہ معاملہ صرف زبانی ہی نہیں رہا بلکہ ایک ایسی تحریر اس بارے میں ہمارے پاس موجود ہے جس پر حافظ صاحب کے دستخط ہیں جو انہوں نے محبّی اخویم مفتی محمد صادق صاحب کو اس عہد اقرار کے ساتھ دی ہے کہ ہم ایسے مفتریوں کا ثبوت دیں گے جنہوں نے خدا کے مامور یا نبی یا رسول ہونے کا دعویٰ کیا اور پھر وہ اس دعویٰ کے بعد تیئیس برس سے زیادہ جیتے رہے۔ یاد رہے کہ یہ صاحب مولوی عبد اللہ صاحب غزنوی کے گروہ میں سے ہیں اور بڑے موحّد مشہور ہیں اور ان لوگوں کے عقائد کا بطور نمونہ یہ حال ہے جو ہم نے لکھا۔ اور یہ بات کسی پر پوشیدہ نہیں کہ قرآن کے دلائل پیش کردہ کی تکذیب قرآن کی تکذیب ہے۔ اور اگر قرآن شریف کی ایک دلیل کو ردّ کیا جائے تو امان اٹھ جائے گا اور اس سے لازم آئے گا کہ قرآن کے تمام دلائل جو توحید اور رسالت کے اثبات میں ہیں سب کے سب باطل اور ہیچ ہوں اور آج تو حافظ صاحب نے اِس ردّ کے لئے یہ بیڑا اٹھایا کہ میں ثابت کرتا ہوں کہ لوگوں نے تیئیس برس تک یا اس سے زیادہ نبوت یا رسالت کے جھوٹے دعوے کئے اور پھر زندہ رہے اور کل شائد
* پادری فنڈل صاحب نے اپنے میزان الحق میں صرف یہ جواب دیا تھا کہ مشاہدہ اس بات پر گواہ ہے کہ دنیا میں کئی کروڑبت پرست موجود ہیں لیکن یہ نہایت فضول جواب ہے کیونکہ بُت پرست لوگ بت پرستی میں اپنے وحی من اللہ ہونے کا دعویٰ نہیں کرتے یہ نہیں کہتے کہ خدا نے ہمیں حکم دیا ہے کہ بت پرستی کو دنیا میں پھیلاؤ۔ وہ لوگ گمراہ ہیں نہ مفتری علی اللہ۔ یہ جواب امر متنازع فیہ سے کچھ تعلق نہیں رکھتا بلکہ قیاس مع الفارق ہے کیونکہ بحث تو دعویٰ نبوت اور افترا علی اللہ میں ہے نہ فقط ضلالت میں۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 391
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 391
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/391/mode/1up
391
حافظ صاحب یہ بھی کہہ دیں کہ قرآن کی یہ دلیل بھی کہ 33 ۱ باطل ہے اور دعویٰ کریں کہ مَیں دکھلا سکتا ہوں کہ خدا کے سوا اَور بھی چند خدا ہیں جو سچے ہیں مگر زمین و آسمان پھر بھی اب تک موجود ہیں پس ایسے بہادر حافظ صاحب سے سب کچھ امید ہے لیکن ایک ایماؔ ن دار کے بدن پر لرزہ شروع ہو جاتا ہے جب کوئی یہ بات زبان پر لاوے جو فلاں بات جو قرآن میں ہے وہ خلاف واقعہ ہے یا فلاں دلیل قرآن کی باطل ہے بلکہ جس امر میں قرآن اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر زد پڑتی ہو ایماندار کا کام نہیں کہ اس پلید پہلو کو اختیار کرے۔ اور حافظ صاحب کی نوبت اس درجہ تک محض اس لئے پہنچ گئی کہ انہوں نے اپنے چند قدیم رفیقوں کی رفاقت کی وجہ سے میرے منجانب اللہ ہونے کے دعویٰ کا انکار مناسب سمجھا اور چونکہ درو غ گو کو خدا تعالیٰ اسی جہان میں ملزم اور شرمسار کر دیتا ہے اس لئے حافظ صاحب بھی اور منکروں کی طرح خدا کے الزام کے نیچے آگئے اور ایسا اتفاق ہوا کہ ایک مجلس میں جس کا ہم اوپر ذکر کر آئے ہیں میری جماعت کے بعض لوگوں نے حافظ صاحب کے سامنے یہ دلیل پیش کی کہ خدا تعالیٰ قرآن شریف میں ایک شمشیر برہنہ کی طرح یہ حکم فرماتا ہے کہ یہ نبی اگر میرے پر جھوٹ بولتا اور کسی بات میں افترا کرتا تو میں اس کی رگِ جان کاٹ دیتا اور اس مدت دراز تک وہ زندہ نہ رہ سکتا۔ تو اب جب ہم اپنے اس مسیح موعود کو اس پیمانہ سے ناپتے ہیں تو براہین احمدیہ کے دیکھنے سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ دعوےٰ منجانب اللہ ہونے اور مکالماتِ الہٰیہ کا قریبًا تیس۳۰ برس سے ہے اور اکیس۲۱ برس سے براہین احمدیہ شائع ہے پھر اگر اس مدت تک اس مسیح کا ہلاکت سے امن میں رہنا اس کے صادق ہونے پر دلیل نہیں ہے تو اس سے لازم آتا ہے کہ نعوذ باللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تیئیس۲۳ برس تک موت سے بچنا آپ کے سچا ہونے پر بھی دلیل نہیں ہے کیونکہ جبکہ خدا تعالیٰ نے اس جگہ ایک جھوٹے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 392
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 392
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/392/mode/1up
392
مدعیء رسالت کو تیس برس تک مہلت دی اور لو تقوّل علینا کے وعدہ کا کچھ خیال نہ کیا تو اسی طرح نعوذ باللہ یہ بھی قریب قیاس ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی باوجود کاذب ہونے کے مہلت دے دی ہو مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کاذب ہونا محال ہے۔ پس جو مستلزم محال ہو وہ بھی محالؔ ۔ اور ظاہر ہے کہ یہ قرآنی استدلال بدیہی الظہور جبھی ٹھہر سکتا ہے جبکہ یہ قاعدہ کلی مانا جائے کہ خدا اس مفتری کو جو خلقت کے گمراہ کرنے کے لئے مامور من اللہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہو کبھی مہلت نہیں دیتا کیونکہ اس طرح پر اس کی بادشاہت میں گڑبڑپڑ جاتا ہے اور صادق اور کاذب میں تمیز اٹھ جاتی ہے۔ غرض جب میرے دعویٰ کی تائید میں یہ دلیل پیش کی گئی تو حافظ صاحب نے اس دلیل سے سخت انکار کرکے اس بات پر زور دیا کہ کاذب کا تیئیس۲۳ برس تک یا اس سے زیادہ زندہ رہنا جائز ہے اور کہا کہ مَیں وعدہ کرتا ہوں کہ ایسے کاذبوں کی میں نظیر پیش کروں گاجو رسالت کا جھوٹا دعویٰ کرکے تیئیس برس تک یا اس سے زیادہ رہے ہوں مگر اب تک کوئی نظر پیش نہیں کی۔ اور جن لوگوں کو اسلام کی کتابوں پر نظر ہے وہ خوب جانتے ہیں کہ آج تک علماء امت میں سے کسی نے یہ اعتقاد ظاہر نہیں کیا کہ کوئی مفتری علی اللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح تیئیس برس تک زندہ رہ سکتا ہے بلکہ یہ تو صریح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت پر حملہ اور کمال بے ادبی ہے اور خدا تعالیٰ کی پیش کردہ دلیل سے استخفاف ہے۔ ہاں ان کا یہ حق تھا کہ مجھ سے اس کا ثبوت مانگتے کہ میرے دعویٰ مامور من اللہ ہونے کی مدت تیئیس برس یا اس سے زیادہ اب تک ہو چکی ہے یا نہیں۔ مگر حافظ صاحب نے مجھ سے یہ ثبوت نہیں مانگا کیونکہ حافظ صاحب بلکہ تمام علماءِ اسلام اور ہندو اور عیسائی اس بات کو جانتے ہیں کہ براہین احمدیہ جس میں یہ دعویٰ ہے اور جس میں بہت سے مکالمات الہٰیہ درج ہیں اس کے شائع ہونے پر اکیس برس گذر چکے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 393
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 393
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/393/mode/1up
393
ہیں اور اسی سے ظاہر ہوتا ہے کہ قریباً تیس۳۰ برس سے یہ دعویٰ مکالماتِ الہٰیہ شائع کیا گیا ہے۔ اور نیز الہام الیس اللّٰہ بکافٍ عبدہٗ جو میرے والد صاحب کی وفات پر ایک انگشتری پر کھودا گیا تھا اور امرتسر میں ایک مُہرکن سے کھدوایا گیا تھا وہ انگشتری ابؔ تک موجو دہے اور وہ لوگ موجود ہیں جنہوں نے طیّار کروائی اور براہین احمدیہ موجود ہے جس میں یہ الہام الیس اللّٰہ بکافٍ عبدہٗ لکھا گیا ہے۔ اور جیسا کہ انگشتری سے ثابت ہوتا ہے یہ بھی چھبیس برس کا زمانہ ہے۔ غرض چونکہ یہ تیس سال تک کی مدت براہین احمدیہ سے ثابت ہوتی ہے اور کسی طرح مجال انکار نہیں اور اِسی براہین کا مولوی محمد حسین نے ریویو بھی لکھا تھالہٰذا حافظ صاحب کی یہ مجال تو نہ ہوئی کہ اس امر کا انکار کریں جو اکیس سال سے براہین احمدیہ میں شائع ہو چکا ہے ناچار قرآن شریف کی دلیل پر حملہ کر دیا کہ مثل مشہور ہے کہ مرتا کیا نہ کرتا۔ سو ہم اس اشتہار میں حافظ محمد یوسف صاحب سے وہ نظیر طلب کرتے ہیں جس کے پیش کرنے کا انہوں نے اپنی دستخطی تحریر میں وعدہ کیا ہے ہم یقیناًجانتے ہیں کہ قرآنی دلیل کبھی ٹوٹ نہیں سکتی یہ خدا کی پیش کردہ دلیل ہے نہ کسی انسان کی۔ کئی کم بخت بدقسمت دنیا میں آئے اور انہوں نے قرآن کی اس دلیل کو توڑنا چاہامگر آخر آپ ہی دنیا سے رخصت ہو گئے مگر یہ دلیل ٹوٹ نہ سکی۔ حافظ صاحب علم سے بے بہرہ ہیں اُن کو خبر نہیں کہ ہزارہا نامی علماء اور اولیاء ہمیشہ اسی دلیل کو کفّار کے سامنے پیش کرتے رہے اَور کسی عیسائی یا یہودی کو طاقت نہ ہوئی کہ کسی ایسے شخص کا نشان دے جس نے افترا کے طور پر مامور من اللہ ہونے کا دعویٰ کرکے زندگی کے تیئیس برس پورے کئے ہوں پھر حافظ صاحب کی کیا حقیقت اور سرمایہ ہے کہ اس دلیل کو توڑ سکیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ اسی وجہ سے بعض جاہل اور نافہم مولوی میری ہلاکت کے لئے طرح طرح کے حیلے سوچتے رہے ہیں تا یہ مدت پوری نہ ہونی پاوے جیسا کہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 394
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 394
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/394/mode/1up
394
یہودیوں نے نعوذ باللہ حضرت مسیح کو رفع سے بے نصیب ٹھہرانے کے لئے صلیب کا حیلہ سوچا تھا تا اس سے دلیل پکڑیں کہ عیسیٰ بن مریم ان صادقوں میں سے نہیں ہے جن کا رفع الی اللہ ہوتا رہا ہے مگر خدا نے مسیح کووعدہ دیا کہ مَیں تجھے صلیب سے بچاؤں گا اور اپنی طرف تیراؔ رفع کروں گا جیسا کہ ابراہیم اور دوسرے پاک نبیوں کا رفع ہوا۔ سو اسی طرح ان لوگوں کے منصوبوں کے برخلاف خدا نے مجھے وعدہ دیا کہ مَیں اسّی۸۰ برس یا دو تین برس کم یا زیادہ تیری عمر کروں گا تا لوگ کمیء عمر سے کاذب ہونے کا نتیجہ نہ نکال سکیں جیسا کہ یہودی صلیب سے نتیجہ عدم رفع کانکالنا چاہتے تھے۔ اور خدا نے مجھے وعدہ دیا کہ مَیں تمام خبیث مرضوں سے بھی تجھے بچاؤں گا جیسا کہ اندھا ہونا تا اس سے بھی کوئی بد نتیجہ نہ نکالیں۔* اور خدا نے مجھے اطلاع دی کہ بعض اِن میں سے تیرے پربد دُعائیں بھی کرتے رہیں گے مگر اُن کی بددُعائیں مَیں انہی پر ڈالوں گا اور در حقیقت لوگوں نے اس خیال سے کہ کسی طرح لو تقوّل کے نیچے مجھے لے آئیں منصوبہ بازی میں کچھ کمی نہیں کی۔ بعض مولویوں نے قتل کے فتوے دیئے۔ بعض مولویوں نے جھوٹے قتل کے مقدمات بنانے کے لئے میرے پر گواہیاں دیں۔ بعض مولوی میری موت کی جھوٹی پیشگوئیاں کرتے رہے۔ بعض مسجدوں میں میرے مرنے کے لئے ناک رگڑتے رہے۔ بعض نے جیسا کہ مولوی غلام دستگیر قصوری نے اپنی کتاب میں اور مولوی اسمٰعیل علیگڑھ والے نے میری نسبت قطعی حکم لگایا کہ وہ اگر کاذب ہے تو ہم سے پہلے مرے گا اور ضرور ہم سے پہلے مرے گا کیونکہ کاذب ہے۔ مگر جب اِن تالیفات کو دنیا میں شائع کر چکے تو پھر بہت جلد آپ ہی مر گئے اور اس طرح پر اُن کی موت نے فیصلہ کر دیا کہ کاذب کون تھا مگر پھر بھی یہ لوگ عبرت نہیں پکڑتے۔ پس کیا یہ
* الہام الٰہی آنکھ کے بارے میں یہ ہے تنزل الرحمۃ علٰی ثلٰث اَلْعَین وعلی الاُخریَین۔ یعنی تیرے تین عضووں پر خدا کی رحمت نازل ہوگی ایک آنکھیں اور باقی دواَور۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 395
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 395
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/395/mode/1up
395
ایک عظیم الشان معجزہ نہیں ہے کہ محی الدین لکھوکے والے نے میری نسبت موت کا الہام شائع کیا وہ مر گیا۔ مولوی اسمٰعیل نے شائع کیا وہ مر گیا۔ مولوی غلام دستگیر نے ایک کتاب تالیف کرکے اپنے مرنے سے میرا پہلے مرنا بڑے زور وشور سے شائع کیا وہ مر گیا ۔پادری حمیداللہ پشاوری نے میری موت کی نسبت دس مہینہ کی میعاد رکھ کر پیشگوئی شائع کی وہ مر گیا۔ لیکھرام نے میری موت کی نسبت تین سالؔ کی میعاد کی پیشگوئی کی وہ مر گیا۔ یہ اس لئے ہوا کہ تا خداتعالیٰ ہر طرح سے اپنے نشانوں کو مکمل کرے۔
میری نسبت جو کچھ ہمدردی قوم نے کی ہے وہ ظاہر ہے اور غیر قوموں کا بغض ایک طبعی امر ہے۔ ان لوگوں نے کونسا پہلو میرے تباہ کرنے کا اٹھا رکھا۔ کونسا ایذا کا منصوبہ ہے جو انتہا تک نہیں پہنچایا۔ کیا بد دعاؤں میں کچھ کسر رہی یا قتل کے فتوے نامکمل رہے یا ایذا اور توہین کے منصوبے کما حقہٗ ظہور میں نہ آئے؟ پھر وہ کونسا ہاتھ ہے جو مجھے بچاتا ہے۔ اگر مَیں کاذب ہوتا تو چاہیئے تو یہ تھا کہ خدا خود میرے ہلاک کرنے کے لئے اسباب پیدا کرتا نہ یہ کہ وقتاً فوقتاً لوگ اسباب پیدا کریں اور خدا اُن اسباب کو معدوم کرتا رہے۔* کیا یہی کاذب کی نشانیاں ہواکرتی ہیں کہ قرآن بھی اُسی کی گواہی دے
* دیکھو مولوی ابو سعید محمد حسین بٹالوی نے میرے نابود کرنے کے لئے کیا کچھ ہاتھ پیر مارے اور محض فضول گوئی سے خدا سے لڑا اور دعویٰ کیا کہ مَیں نے ہی اونچا کیا اور مَیں ہی گراؤں گا مگر وہ خود جانتا ہے کہ اس فضول گوئی کا انجام کیا ہوا؟ افسوس کہ اُس نے اپنے اس کلمہ میں ایک صریح جھوٹ تو زمانہ ماضی کی نسبت بولا اور ایک آئندہ کی نسبت جھوٹی پیشگوئی کی۔ وہ کون تھا اور کیا چیز تھا جو مجھے اونچا کرتا۔ یہ خدا کا میرے پر احسان ہے اور اس کے بعد کسی کا بھی احسان نہیں۔ اوّل اُس نے مجھے ایک بڑے شریف خاندان میں پیدا کیا اور حسب نسب کے ہر ایک داغ سے بچایا پھر بعد میں میری حمایت میں آپ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 396
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 396
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/396/mode/1up
396
اور آسمانی نشان بھی اسی کی تائید میں نازل ہوں اور عقل بھی اسی کی مؤید ہو اور جو اس کی موت کے شائق ہوں وہی مرتے جائیں۔ مَیں ہر گز یقین نہیں کرتا کہ زمانہ نبوی کے بعد کسی اہل اللہ اور اہل حق کے مقابل پر کبھی کسی مخالف کو ایسی صاف اور صریح شکست اور ذلت پہنچی ہو جیسا کہ میرے دشمنوں کو میرے مقابل پر پہنچی ہے۔ اگر انہوں نے میری عزت پر حملہ کیا تو آخر آپ ہی بے عزت ہوئے اور اگر میری جان پر حملہ کرکے یہ کہا کہ اس شخص کے صدق اور کذب کا معیار یہ ہے کہ وہ ہم سے پہلے مرے گا تو پھر آپ ہی مر گئے۔ مولوی غلام دستگیر کی کتاب تو دُور نہیں مدّت سے چھپ کر شائع ہو چکی ہے۔ دیکھو وہ کس دلیری سے لکھتا ہے کہ ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہے وہ پہلے مرے گا اور پھر آپ ہی مر گیا اس سے ظاہر ہے کہ جو لوگ میری موت کے شائق تھے اور انہوں نے خدا سے دعائیں کیں کہ ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہے وہ پہلے مرے آخر وہ مر گئے نہ ایک نہ دو بلکہ پانچ آدمی نے ایسا ہی کہا اور اس دنیا کو چھوڑ گئے۔ اس کا نتیجہ موجودہ مولویوں کے لئے جو محمد حسین بٹالوی اور مولوؔ ی عبدالجبار غزنوی ثم امرتسری اور عبد الحق غزنوی ثم امرتسری اور مولوی پیر مہر علی شاہ گولڑوی اور رشید احمد گنگوہی اور نذیر حسین دہلوی اور رُسل بابا امرتسری اور منشی الٰہی بخش صاحب اکونٹنٹ اور حافظ محمد یوسف ضلعدار نہر وغیر ہم کے لئے یہ تو نہ ہوا کہ اس اعجاز صریح سے یہ لوگ فائدہ
کھڑا ہوا۔ افسوس ان لوگوں کی کہاں تک حالت پہنچ گئی ہے کہ ایسی خلاف واقعہ باتیں مُنہ پر لاتے ہیں جن کی کچھ بھی اصلیت نہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ اس بد قسمت نے ہر ایک طور سے مجھ پر حملے کئے اور نامراد رہا۔ لوگوں کو بیعت سے روکا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ہزارہا لوگ میری بیعت میں داخل ہو گئے۔ اقدام قتل کے جھوٹے مقدمہ میں پادریوں کا گواہ بن کر میری عزت پر حملہ کیا۔ مگر اُسی وقت کرسی مانگنے کی تقریب سے اپنی نیت کا پھل پا لیا۔ میرے پرائیویٹ امور میں گندے اشتہار دیئے ان کا جواب خدا نے پہلے سے دے رکھا ہے میرے بیان کی حاجت نہیں۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 397
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 397
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/397/mode/1up
397
اٹھاتے اور خدا سے ڈرتے اور توبہ کرتے۔ ہاں ان لوگوں کی ان چند نمونوں کے بعد کمریں ٹوٹ گئیں اور اس قسم کی تحریروں سے ڈر گئے فلن یکتبوا بمثل ھذا بما تقدمت الامثال۔ یہ معجزہ کچھ تھوڑا نہیں تھا کہ جن لوگوں نے مدارِ فیصلہ جھوٹے کی موت رکھی تھی وہ میرے مرنے سے پہلے قبروں میں جا سوئے۔ اور مَیں نے ڈپٹی آتھم کے مباحثہ میں قریباً ساٹھ آدمی کے رو برو یہ کہا تھا کہ ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہے وہ پہلے مرے گا سو آتھم بھی اپنی موت سے میری سچائی کی گواہی دے گیا۔ مجھے ان لوگوں کی حالتوں پر رحم آتا ہے کہ بخل کی وجہ سے کہاں تک ان لوگوں کی نوبت پہنچ گئی۔ اگر کوئی نشان بھی طلب کریں تو کہتے ہیں کہ یہ دعا کرو کہ ہم سات دن میں مر جائیں۔ نہیں جانتے کہ خود تراشیدہ میعادوں کی خدا پیروی نہیں کرتا اُس نے فرمایا دیا ہے کہ 3 ۱ اور اُس نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرمادیا کہ 33 ۲۔ سو جبکہ سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن کی میعاد اپنی طرف سے پیش نہیں کر سکتے تو مَیں سات دن کا کیونکر دعویٰ کروں۔ ان نادان ظالموں سے مولوی غلام دستگیر اچھا رہا کہ اُس نے اپنے رسالہ میں کوئی میعاد نہیں لگائی۔ یہی دعا کی کہ یا الٰہی اگر مَیں مرزا غلام احمد قادیانی کی تکذیب میں حق پر نہیں تو مجھے پہلے موت دے اور اگر مرزا غلام احمد قادیانی اپنے دعوےٰ میں حق پر نہیں تو اُسے مجھ سے پہلے موت دے۔ بعد اِس کے بہت جلد خدا نے اس کو موت دے دی۔ دیکھو کیسا صفائی سے فیصلہ ہو گیا۔ اگر کسی کو اس فیصلہ کے ماننے میں تردّد ہو تو اس کو اختیار ہے کہ آپ خدا کے ؔ فیصلہ کو آزمائے لیکن ایسی شرارتیں چھوڑ دے جو آیت 333۳ سے مخالف پڑی ہیں شرارت کی حجت بازی سے صریح بے ایمانی کی بُو آتی ہے۔ ایسا ہی مولوی محمد اسمٰعیل نے صفائی سے خدا تعالیٰ کے رو برو یہ درخواست کی
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 398
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 398
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/398/mode/1up
398
کہ ہم دونوں فریق میں سے جو جھوٹا ہے وہ مر جائے۔ سو خدا نے اس کو بھی جلد تر اس جہان سے رخصت کر دیا۔ اور ان وفات یافتہ مولویوں کا ایسی دعاؤں کے بعد مر جانا ایک خدا ترس مسلمان کے لئے تو کافی ہے۔ مگر ایک پلید دل سیاہ دل دنیا پرست کے لئے ہر گز کافی نہیں۔ بھلا علیگڑھ تو بہت دُور ہے اور شائد پنجاب کے کئی لوگ مولوی اسماعیل کے نام سے بھی ناواقف ہوں گے مگر قصور ضلع لاہور تو دُور نہیں اور ہزاروں اہل لاہور مولوی غلام دستگیر قصوری کو جانتے ہوں گے اور اس کی یہ کتاب بھی انہوں نے پڑھی ہوگی تو کیوں خدا سے نہیں ڈرتے۔ کیا مرنا نہیں؟ کیا غلام دستگیر کی موت میں بھی لیکھرام کی موت کی طرح سازش کا الزام لگائیں گے؟ خدا کی جھوٹوں پر نہ ایک دم کے لئے *** ہے بلکہ قیامت تک *** ہے۔ کیا دنیا کے کیڑے محض سازش اور منصوبہ سے خدا کے مقدس مامورین کی طرح کوئی قطعی پیشگوئی کر سکتے ہیں۔ایک چورجو چوری کے لئے جاتا ہے اس کو کیا خبر ہے کہ وہ چوری میں کامیاب ہو یا ماخوذ ہو کر جیل خانہ میں جائے۔ پھر وہ اپنی کامیابی کی زور شور سے تمام دنیا کے سامنے دشمنوں کے سامنے کیا پیشگوئی کرے گا؟ مثلاً دیکھو کہ ایسی پُر زور پیشگوئی جو لیکھرام کے قتل کئے جانے کے بارے میں تھی جس کے ساتھ دن تاریخ وقت بیان کیا گیا تھا کیا کسی شریر بد چلن خونی کا کام ہے؟ غرض ان مولویوں کی سمجھ پر کچھ ایسے پتھر پڑ گئے ہیں کہ کسی نشان سے فائدہ نہیں اٹھاتے۔ براہین احمدیہ میں قریباً سولہ برس پہلے بیان کیا گیا تھا کہ خدا تعالیٰ میری تائید میں خسوف کسوف کا نشان ظاہر کرے گا۔ لیکن جب وہ نشان ظاہر ہو گیا اور حدیث کی کتابوں سے بھی کھل گیا کہ یہ ایکؔ پیشگوئی تھی کہ مہدی کی شہادت کے لئے اس کے ظہور کے وقت میں رمضان میں خسوف کسوف ہوگا تو ان مولویوں نے اس نشان کو بھی گاؤ خورد کر دیا اور حدیث سے مُنہ پھیر لیا۔ یہ بھی احادیث میں آیا تھا کہ مسیح کے وقت میں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 399
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 399
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/399/mode/1up
399
اونٹ ترک کئے جائیں گے اور قرآن شریف میں بھی وارد تھا کہ3 ۱۔ اب یہ لوگ دیکھتے ہیں کہ مکہ اور مدینہ میں بڑی سر گرمی سے ریل طیّار ہو رہی ہے اور اونٹوں کے الوداع کا وقت آگیا اور پھر اس نشان سے کچھ فائدہ نہیں اٹھاتے۔ یہ بھی حدیثوں میں تھا کہ مسیح موعود کے وقت میں ستارہ ذوالسنین نکلے گا۔ اب انگریزوں سے پوچھ لیجئے کہ مدّت ہوئی کہ وہ ستارہ نکل چکا۔ اور یہ بھی حدیثوں میں تھا کہ مسیح کے وقت میں طاعون پڑے گی۔ حج روکا جائے گا۔ سو یہ تمام نشان ظہور میں آگئے۔ اب اگر مثلًا میرے لئے آسمان پر خسوف کسوف نہیں ہوا تو کسی اور مہدی کو پیدا کریں جو خدا کے الہام سے دعویٰ کرتا ہو کہ میرے لئے ہوا ہے۔ افسوس اِن لوگوں کی حالتوں پر۔ ان لوگوں نے خدا اور رسول کے فرمودہ کی کچھ بھی عزت نہ کی۔ اور صدی پر بھی سترہ برس گذر گئے۔ مگر ان کا مجدد اب تک کسی غار میں پوشیدہ بیٹھا ہے۔ مجھ سے یہ لوگ کیوں بخل کرتے ہیں اگر خدا نہ چاہتا تو مَیں نہ آتا۔ بعض دفعہ میرے دل میں یہ بھی خیال آیا کہ مَیں درخواست کروں کہ خدا مجھے اس عہدہ سے علیحدہ کرے اور میری جگہ کسی اَور کو اس خدمت سے ممتاز فرمائے پر ساتھ ہی میرے دل میں یہ ڈالا گیا کہ اس سے زیادہ اَور کوئی سخت گناہ نہیں کہ مَیں خدمت سپرد کردہ میں بُزدلی ظاہر کروں۔ جس قدر میں پیچھے ہٹنا چاہتا ہوں اُسی قدر خدا تعالیٰ مجھے کھینچ کر آگے لے آتا ہے۔ میرے پر ایسی رات کوئی کم گذرتی ہے جس میں مجھے یہ تسلّی نہیں دی جاتی کہ مَیں تیرے ساتھ ہوں اور میری آسمانی فوجیں تیرے ساتھ ہیں۔ اگر چہ جو لوگ دل کے پاک ہیں مرنے کے بعد خدا کو دیکھیں گے لیکن مجھے اسی کے مُنہ کی قسم ہے کہ مَیں اب بھی اس کو دیکھ رہا ہوں۔ دنیا مجھ کو نہیں پہنچاؔ نتی لیکن وہ مجھے جانتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ یہ ان لوگوں کی غلطی ہے اور سراسر بد قسمتی ہے کہ میری تباہی چاہتے ہیں۔ مَیں وہ درخت ہوں جس کو
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 400
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 400
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/400/mode/1up
400
مالک حقیقی نے اپنے ہاتھ سے لگایا ہے جو شخص مجھے کاٹنا چاہتا ہے اس کا نتیجہ بجز اس کے کچھ نہیں کہ وہ قارون اور یہود ااسکریوطی اور ابو جہل کے نصیب سے کچھ حصہ لینا چاہتا ہے۔ میں ہر روز اس بات کے لئے چشم پُر آب ہوں کہ کوئی میدان میں نکلے اور منہاج نبوت پر مجھ سے فیصلہ کرنا چاہے۔ پھر دیکھے کہ خدا کس کے ساتھ ہے۔ مگر میدان میں نکلنا کسی مخنث کا کام نہیں ہاں غلام دستگیر ہمارے ملک پنجاب میں کفر کے لشکر کا ایک سپاہی تھا جو کام آیا۔ اب ان لوگوں میں سے اس کے مثل بھی کوئی نکلنا محال اور غیر ممکن ہے۔ اے لوگو! تم یقیناًسمجھ لو کہ میرے ساتھ وہ ہاتھ ہے جو اخیر وقت تک مجھ سے وفاکرے گا۔ اگر تمہارے مرد اور تمہاری عورتیں اور تمہارے جوان اور تمہارے بوڑھے اور تمہارے چھوٹے اور تمہارے بڑے سب مل کر میرے ہلاک کرنے کے لئے دعائیں کریں یہاں تک کہ سجدے کرتے کرتے ناک گل جائیں اور ہاتھ شل ہو جائیں تب بھی خدا ہر گز تمہاری دُعا نہیں سُنے گا اور نہیں رُکے گا جب تک وہ اپنے کام کو پورا نہ کر لے۔ اور اگر انسانوں میں سے ایک بھی میرے ساتھ نہ ہو تو خدا کے فرشتے میرے ساتھ ہوں گے اور اگر تم گواہی کو چھپاؤ تو قریب ہے کہ پتھر میرے لئے گواہی دیں۔ پس اپنی جانوں پر ظلم مت کرو کاذبوں کے اور مُنہ ہوتے ہیں اور صادقوں کے اَور۔ خدا کسی امر کو بغیر فیصلہ کے نہیں چھوڑتا۔ مَیں اس زندگی پر *** بھیجتا ہوں۔ جو جھوٹ اور افترا کے ساتھ ہو اور نیز اس حالت پر بھی کہ مخلوق سے ڈر کر خالق کے امر سے کنارہ کشی کی جائے۔ وہ خدمت جو عین وقت پر خداوند قدیر نے میرے سپرد کی ہے اور اسی کے لئے مجھے پیدا کیا ہے ہر گز ممکن نہیں کہ مَیں اس میں سُستی کروں اگرچہ آفتاب ایک طرف سے اور زمین ایک طرف سے باہمؔ مل کر مجھے کچلنا چاہیں۔ انسان کیا ہے محض ایک کیڑا اور بشر کیا ہے محض ایک مضغہ۔ پس کیونکر مَیں حيّ قیّوم کے حکم کو ایک کیڑے یا ایک مضغہ کے لئے ٹال دوں۔ جس طرح
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 401
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 401
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/401/mode/1up
401
خدا نے پہلے مامورین اور مکذبین میں آخر ایک دن فیصلہ کر دیا اسی طرح وہ اس وقت بھی فیصلہ کرے گا۔ خدا کے مامورین کے آنے کے لئے بھی ایک موسم ہوتے ہیں اور پھرجانے کے لئے بھی ایک موسم۔ پس یقیناًسمجھو کہ مَیں نہ بے موسم آیا ہوں اور نہ بے موسم جاؤں گا۔ خدا سے مت لڑو یہ تمہارا کام نہیں کہ مجھے تباہ کر دو۔
اب اس اشتہار سے میرا یہ مطلب ہے کہ جس طرح خدا تعالیٰ نے اور نشانوں میں مخالفین پر حجت پوری کی ہے اسی طرح میں چاہتا ہوں کہ آیت لوتقوّل کے متعلق بھی حجت پوری ہو جائے۔* اسی جہت سے مَیں نے اس اشتہار کو پانسو روپیہ کے انعام کے ساتھ شائع کیا ہے۔ اور اگر تسلّی نہ ہو تو مَیں یہ روپیہ کسی سرکاری بینک میں جمع کرا سکتا ہوں۔ اگر حافظ محمد یوسف صاحب اور ان کے دوسرے ہم مشرب جن کے
* اس زمانہ کے بعض نادان کئی دفعہ شکست کھا کر پھر مجھ سے حدیثوں کے رو سے بحث کرنا چاہتے ہیں یا بحث کرانے کے خواہشمند ہوتے ہیں مگر افسوس کہ نہیں جانتے کہ جس حالت میں وہ اپنی چند ایسی حدیثوں کو چھوڑنا نہیں چاہتے جو محض ظنّیات کا ذخیرہ اور مجروح اورمخدوش ہیں اور نیز مخالف ان کی اور حدیثیں بھی ہیں اور قرآن بھی ان حدیثوں کو جھوٹی ٹھہراتا ہے تو پھر مَیں ایسے روشن ثبوت کو کیونکر چھوڑ سکتا ہوں جس کی ایک طرف قرآن شریف تائید کرتا ہے اور ایک طرف اس کی سچائی کی احادیث صحیحہ گواہ ہیں اور ایک طرف خدا کا وہ کلام گواہ جو مجھ پر نازل ہوتا ہے اور ایک طرف پہلی کتابیں گواہ ہیں اور ایک طرف عقل گواہ ہے اور ایک طرف وہ صدہانشان گواہ ہیں جو میرے ہاتھ سے ظاہرہو رہے ہیں پس حدیثوں کی بحث طریق تصفیہ نہیں ہے خدا نے مجھے اطلاع دے دی ہے کہ یہ تمام حدیثیں جو پیش کرتے ہیں تحریف معنوی یا لفظی میں آلودہ ہیں اور یا سرے سے موضوع ہیں اور جو شخص حَکم ہو کر آیا ہے اس کا اختیار ہے کہ حدیثوں کے ذخیرہ میں سے جس انبار کو چاہے خدا سے علم پاکر قبول کرے اور جس ڈھیر کو چاہے خدا سے علم پاکر ردّ کر دے ۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 402
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 402
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/402/mode/1up
402
نام مَیں نے اس اشتہار میں لکھے ہیں اپنے اس دعوے میں صادق ہیں یعنی اگر یہ بات صحیح ہے کہ کوئی شخص نبی یا رسول اور مامور من اللہ ہونے کا دعویٰ کرکے اور کھلے کھلے طور پر خدا کے نام پر کلمات لوگوں کو سُناکر پھر باوجود مفتری ہونے کے برابر تیئیس۲۳ برس تک جو زمانہ وحی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہے زندہ رہا ہے تو مَیں ایسی نظیر پیش کرنے والے کو بعد اس کے جو مجھے میرے ثبوت کے موافق یا قرآن کے ثبوت کے موافق ثبوت دے دے پانسو روپیہ نقد دے دوں گا اور اگر ایسے لوگ کئی ہوں تو اُن کا اختیار ہوگا کہ وہ روپیہ باہم تقسیم کر لیں۔ اس اشتہار کے نکلنے کی تاریخ سے پندرہ روز تک ان کو مہلت ہے کہ دنیا میں تلاش کرکے ایسی نظیر پیش کریں۔ افسوس کا مقام ہے کہ میرے دعویٰ کی نسبت جب مَیں نے مسیح ؔ موعود ہونے کا دعویٰ کیا مخالفوں نے نہ آسمانی نشانوں سے فائدہ اٹھایا او ر نہ زمینی نشانوں سے کچھ ہدایت حاصل کی۔ خدا نے ہر ایک پہلو سے نشان ظاہر فرمائے پر دنیا کے فرزندوں نے اُن کو قبول نہ کیااب خدا کی اور ان لوگوں کی ایک کشتی ہے یعنی خدا چاہتا ہے کہ اپنے بندہ کی جس کو اس نے بھیجا ہے روشن دلائل اور نشانوں کے ساتھ سچائی ظاہر کرے اور یہ لوگ چاہتے ہیں کہ وہ تباہ ہو اس کا انجام بد ہو اور وہ اُن کی آنکھوں کے سامنے ہلاک ہو اور اس کی جماعت متفرق اور نابود ہوتب یہ لوگ ہنسیں اور خوش ہوں اور ان لوگوں کو تمسخر سے دیکھیں جو اس سلسلہ کی حمایت میں تھے اور اپنے دل کو کہیں کہ تجھے مبارک ہو کہ آج تُو نے اپنے دشمن کو ہلاک ہوتے دیکھا اور اس کی جماعت کو تتر بتر ہوتے مشاہدہ کر لیا۔ مگر کیا ان کی مرادیں پوری ہو جائیں گے اور کیا ایسا خوشی کا دن اُن پر آئے گا؟ اس کا یہی جواب ہے کہ اگر ان کے امثال پر آیا تھا تو ان پر بھی آئے گا۔ ابو جہل نے جب بدر کی لڑائی میں یہ دُعا کی تھی کہ اللّٰھم من کان منّا کاذبًا فاحنہ فی ھذا الموطن یعنی اے خدا ہم دونوں میں سے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 403
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 403
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/403/mode/1up
403
جو محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور مَیں ہوں جو شخص تیری نظر میں جھوٹا ہے اُس کو ایسے* موقع قتال میں ہلاک کر تو کیا اس دُعا کے وقت اُس کو گمان تھا کہ مَیں جھوٹا ہوں؟ اور جب لیکھرام نے کہا کہ میری بھی مرزا غلام احمد کی موت کی نسبت ایسی ہی پیشگوئی ہے جیسا کہ اس کی۔ اور میری پیشگوئی پہلے پوری ہو جائے گی اور وہ مرے گا۔* تو کیا اس کو اس وقت اپنی نسبت گمان تھا کہ مَیں جھوٹا ہوں؟ پس منکر تو دنیا میں ہوتے ہیں پر بڑا بد بخت وہ منکر ہے جو مرنے سے پہلے معلوم نہ کر سکے کہ مَیں جھوٹا ہوں۔ پس کیا خدا پہلے منکروں کے وقت میں قادر تھا اور اب نہیں؟ نعوذ باللہ ہر گز ایسا نہیں بلکہ ہر ایک جو زندہ رہے گا وہ دیکھ لے گا کہ آخر خدا غالب ہوگا۔ دنیا میں ایک نذیر آیا پر دنیا نےؔ اس کو قبول نہ کیا۔ لیکن خدا اُسے قبول کرے گااور بڑے زور آور حملوں سے اس کی سچائی ظاہر کر دے گا۔ وہ خدا جس کا قوی ہاتھ زمینوں اور آسمانوں اور اُن سب چیزوں کو جو اُن میں ہیں تھامے ہوئے ہے وہ کب انسان کے ارادوں سے مغلوب ہو سکتا ہے اور آخر ایک دن آتا ہے جو وہ فیصلہ کرتا ہے۔ پس صادقوں کی یہی نشانی ہے کہ انجام انہی کا ہوتا ہے۔ خدا اپنی تجلّیات کے ساتھ اُن کے دل پر نزول کرتا ہے۔ پس کیونکر وہ عمارت منہدم ہو سکے جس میں وہ حقیقی بادشاہ فروکش ہے ٹھٹھا کرو جس قدر چاہو گالیاں دو جس قدر چاہو اور ایذا اور تکلیف دہی کے منصوبے سوچو جس قدر چاہو۔ اور میرے استیصال کے لئے ہر ایک قسم کی تدبیریں
ایسا ہی جب مولوی غلام دستگیر قصوری نے کتاب تالیف کرکے تمام پنجاب میں مشہور کر دیا تھا کہ مَیں نے یہ طریق فیصلہ قرار دے دیا ہے کہ ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہے وہ پہلے مر جائے گا تو کیا اُس کو خبر تھی کہ یہی فیصلہ اس کے لئے *** کا نشانہ ہو جائے گا اور وہ پہلے مر کر دوسرے ہم مشربوں کا بھی مُنہ کالا کرے گا۔ اور آئندہ ایسے مقابلات میں اُن کے مُنہ پر مُہر لگا دے گا اور بُزدل بنا دے گا۔منہ
* سہو کتابت ہے۔ یہاں ’’ایسے‘‘ کی بجائے ’’اسی ‘‘ ہونا چاہئے۔ جیسا کہ عربی عبارت سے واضح ہے۔ (ناشر)
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 404
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 404
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/404/mode/1up
404
اور مکر سوچو جس قدر چاہو پھر یاد رکھو کہ عنقریب خدا تمہیں دکھلادے گا کہ اُس کا ہاتھ غالب ہے نادان کہتا ہے کہ مَیں اپنے منصوبوں سے غالب ہو جاؤں گا مگر خدا کہتا ہے کہ اے *** دیکھ مَیں تیرے سارے منصوبے خاک میں ملا دوں گا۔ اگر خدا چاہتا تو اِن مخالف مولویوں اور ان کے پَیروؤں کو آنکھیں بخشتا۔ اور وہ ان وقتوں اور موسموں کو پہچان لیتے جن میں خدا کے مسیح کا آنا ضروری تھا۔ لیکن ضرور تھا کہ قرآن شریف اور احادیث کی وہ پیشگوئیاں پوری ہوتیں جن میں لکھا تھا کہ مسیح موعود جب ظاہر ہوگا تو اسلامی علماء کے ہاتھ سے دکھ اٹھائے گا۔ وہ اس کو کافر قرار دیں گے اور اس کے قتل کے لئے فتوے دیئے جائیں گے اور اس کی سخت توہین کی جائے گی اور اس کو دائرہ اسلام سے خارج اور دین کا تباہ کرنے والا خیال کیا جائے گا۔ سو ان دنوں میں وہ پیشگوئی انہی مولویوں نے اپنے ہاتھوں سے پوری کی۔ افسوس یہ لوگ سوچتے نہیں کہ اگر یہ دعویٰ خدا کے امر اور ارادہ سے نہیں تھا تو کیوں اس مدعی میں پاک اور صادق نبیوں کی طرح بہت سے سچائی کے دلائل جمع ہو گئے؟ کیا وہ رات ان کیلئے ماتم کی رات نہیں تھی جس میں میرے دعوے کے وقت رمضان میں خسوف کسوف عین پیشگوئی کی تاریخوں میں وقوؔ ع میں آیا۔ کیا وہ دن ان پر مصیبت کا دن نہیں تھا جس میں لیکھرام کی نسبت پیشگوئی پوری ہوئی۔ خدا نے بارش کی طرح نشان بر سائے مگر ان لوگوں نے آنکھیں بند کر لیں تا ایسا نہ ہو کہ دیکھیں اور ایمان لائیں۔ کیا یہ سچ نہیں کہ یہ دعویٰ غیر وقت پر نہیں بلکہ عین صدی کے سر پر اور عین ضرورت کے دنوں میں ظہور میں آیا اور یہ امر قدیم سے اور جب سے کہ بنی آدم پیدا ہوئے سنت اللہ میں داخل ہے کہ عظیم الشان مصلح صدی کے سر پر اور عین ضرورت کے وقت میں آیا کرتے ہیں جیسا کہ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی حضرت مسیح علیہ السلام کے بعد ساتویں صدی کے سر پر جبکہ تمام دنیا تاریکی میں پڑی تھی ظہور فرما ہوئے اور جب سات کو دُگنا کیا جائے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 405
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 405
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/405/mode/1up
405
تو چودہ ہوتے ہیں۔ لہٰذا چودھویں صدی کا سر مسیح موعود کے لئے مقدر تھا تا اس بات کی طرف اشارہ ہو کہ جس قدر قوموں میں فساد اور بگاڑ حضرت مسیح کے زمانہ کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ تک پیدا ہو گیا تھا اُس فساد سے وہ فساد دو چند ہے جو مسیح موعود کے زمانہ میں ہوگا۔ اور جیسا کہ ہم ابھی بیان کر چکے ہیں خدا تعالیٰ نے ایک بڑا اصول جو قرآن شریف میں قائم کیا تھا اور اُسی کے ساتھ نصاریٰ اور یہودیوں پر حجت قائم کی تھی یہ تھا کہ خدا تعالیٰ اُس کاذب کو جو نبوت یا رسالت اور مامورمن اللہ ہونے کا جھوٹا دعویٰ کرے مہلت نہیں دیتا اور ہلاک کرتا ہے۔ پس ہمارے مخالف مولویوں کی یہ کیسی ایمانداری ہے کہ منہ سے تو قرآن شریف پر ایمان لاتے ہیں مگر اس کے پیش کردہ دلائل کو ردّ کرتے ہیں۔ اگر وہ قرآن شریف پر ایمان لاکر اسی اصول کومیرے صادق یا کاذب ہونے کا معیار ٹھہراتے تو جلد تر حق کو پالیتے ۔لیکن میری مخالفت کے لئے اب وہ قرآن شریف کے اِس اصول کو بھی نہیں مانتے اور کہتے ہیں کہ اگر کوئی ایسا دعویٰ کرے کہ مَیں خدا کا نبی یا رسول یا مامور من اللہ ہوں جس سے خدا ہم کلام ہو کر اپنے بندوں کی اصلاح کے لئے وقتاً ؔ فوقتاً راہ راست کی حقیقتیں اس پر ظاہر کرتا ہے اور اس دعوے پر تیئیس یا پچیس برس گذر جائیں یعنی وہ میعاد گذر جائے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی میعاد تھی اور وہ شخص اس مدت تک فوت نہ ہو اور نہ قتل کیا جائے تو اس سے لازم نہیں آتاکہ وہ شخص سچا نبی یا سچا رسول یا خدا کی طرف سے سچا مصلح اور مجدّد ہے اور حقیقت میں خدا اُس سے ہم کلام ہوتا ہے لیکن ظاہر ہے کہ یہ کلمہ کفر ہے کیونکہ اس سے خدا کے کلام کی تکذیب و توہین لازم آتی ہے۔ ہر ایک عقلمند سمجھ سکتا ہے کہ خدا تعالیٰ نے قرآن شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت حقّہ کے ثابت کرنے کے لئے اسی استدلال کو پکڑا ہے کہ اگر یہ شخص خدا تعالیٰ پر افترا کرتا تو مَیں اس کو ہلاک کر دیتا اور تمام علماء
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 406
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 406
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/406/mode/1up
406
جانتے ہیں کہ خدا کی دلیل پیش کردہ سے استخفاف کرنا بالا تفاق کفر ہے کیونکہ اِس دلیل پر ٹھٹھا مارنا جو خدا نے قرآن اور رسول کی حقیت پر پیش کی ہے مستلزم تکذیب کتاب اللہ و رسول اللہ ہے اور وہ صریح کفر ہے۔ مگر ان لوگوں پر کیا افسوس کیا جائے شائد اِن لوگوں کے نزدیک خدا تعالیٰ پر افترا کرنا جائز ہے اور ایک بد ظن کہہ سکتا ہے کہ شائد یہ تمام اصرار حافظ محمد یوسف صاحب کا اور ان کا ہر مجلس میں بار بار یہ کہنا کہ ایک انسان تیئیس۲۳ برس تک خداتعالیٰ پر افترا کرکے ہلاک نہیں ہوتا اس کا یہی باعث ہو کہ انہوں نے نعوذ باللہ چند افترا خدا تعالیٰ پر کئے ہوں اور کہا ہو کہ مجھے یہ خواب آئی یا مجھے یہ الہام ہوا اور پھر اب تک ہلاک نہ ہوئے تو دل میں یہ سمجھ لیا کہ خدا تعالیٰ کا اپنے رسول کریم کی نسبت یہ فرمانا کہ اگر وہ ہم پر افترا کرتا تو ہم اُس کی رگِ جان کاٹ دیتے یہ بھی صحیح نہیں ہے۔* اور خیال کیا کہ ہماری رگِ جان خدا نے کیوں نہ کاٹ دی۔ اس کا جواب یہ ہے کہ یہ آیت رسولوں اور نبیوں اور مامورین کی نسبت ہے جو کروڑہا انسانوں کو اپنی طرف دعوت کرتے ہیں اور جن کے افترا سے دنیا تباہ ہوتی ہے۔ لیکن ایک ایسا شخص جو اپنے تئیں مامورمن اللہ ہونے کا دعوٰی کرکے قوم کا مصلح قرار نہیںؔ دیتا اور نہ نبوت اور رسالت کا مدعی بنتا ہے اور محض ہنسی کے طور پر یا لوگوں کو اپنا رسوخ جتلانے کے لئے دعویٰ کرتا ہے کہ مجھے یہ خواب آئی اور یا الہام ہوا اور جھوٹ بولتا ہے یا اس میں جھوٹ ملاتاہے وہ اس نجاست کے کیڑے کی طرح ہے جو نجاست میں ہی پیدا ہوتا ہے اور نجاست میں ہی مر جاتا ہے۔ ایسا خبیث اس لائق نہیں کہ خدا اُس کو یہ عزت دے
* ہمیں حافظ صاحب کی ذات پرہر گزیہ اُمید نہیں کہ نعوذباللہ کبھی انہوں نے خدا پر افترا کیا ہو اور پھر کوئی سزا نہ پانے کی وجہ سے یہ عقیدہ ہو گیا ہو۔ ہمارا ایمان ہے کہ خدا پر افترا کرنا پلید طبع لوگوں کا کام ہے اورآخر وہ ہلاک کئے جاتے ہیں۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 407
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 407
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/407/mode/1up
407
کہ تُونے اگر میرے پر افترا کیا تو مَیں تجھے ہلاک کر دوں گابلکہ وہ بوجہ اپنی نہایت درجہ کی ذلّت کے قابل التفات نہیں۔ کوئی شخص اُس کی پیروی نہیں کرتا کوئی اس کو نبی یا رسول یا مامور من اللہ نہیں سمجھتا۔ ماسوا اس کے یہ بھی ثابت کرنا چاہئے کہ اس مفتریانہ عادت پر برابر تیئیس برس گذر گئے۔ ہمیں حافظ محمد یوسف صاحب کی بہت کچھ واقفیت نہیں۔ مگر یہ بھی امید نہیں۔ خدا ان کے اندرونی اعمال بہتر جانتا ہے۔ ان کے دو قول تو ہمیں یاد ہیں اور سُنا ہے کہ اب اُن سے وہ انکار کرتے ہیں (۱) ایک یہ کہ چند سال کا عرصہ گذرا ہے کہ بڑے بڑے جلسوں میں انہوں نے بیان کیا تھا کہ مولوی عبد اللہ غزنوی نے میرے پاس بیان کیا کہ آسمان سے ایک نور قادیان پر گرا اور میری اولاد اس سے بے نصیب رہ گئی (۲) دوسرے یہ کہ خدا تعالیٰ نے انسانی تَمثّل کے طور پر ظاہر ہو کر ان کو کہا کہ مرزا غلام احمد حق پر ہے کیوں لوگ اس کا انکار کرتے ہیں۔ اب مجھے خیال آتا ہے کہ اگر حافظ صاحب ان دو واقعات سے اب انکار کرتے ہیں جن کو بار بار بہت سے لوگوں کے پاس بیان کر چکے ہیں تو نعوذ باللہ بے شک انہوں نے خدا تعالیٰ پر افترا کیا ہے * کیونکہ جو شخص سچ کہتا ہے اگر وہ مر بھی جائے تب بھی انکار نہیں کر سکتا جیسا کہ ان کے بھائی محمد یعقوب نے اب بھی صاف گواہی دے دی ہے کہ ایک خواب کی تعبیر میں مولوی عبد اللہ صاحب غزنوی نے فرمایا تھا کہ وہ نُور جو دنیا کو روشن کرے گا
* مَیں ہرگز قبول نہیں کروں گا کہ حافظ صاحب اِن ہر دو واقعات سے انکار کرتے ہیں۔ ان واقعات کا گواہ نہ صرف مَیں ہوں بلکہ مسلمانوں کی ایک بڑی جماعت گواہ ہے اور کتاب ازالہ اوہام میں ان کی زبانی مولوی عبد اللہ صاحب کا کشف درج ہو چکا ہے۔ مَیں تو یقیناًجانتا ہوں کہ حافظ صاحب ایسا کذب صریح ہر گز زبان پر نہیں لائیں گے گو قوم کی طرف سے ایک بڑی مصیبت میں گرفتار ہو جائیں۔ اُن کے بھائی محمد یعقوب نے تو انکار نہیں کیا تو وہ کیونکر کریں گے۔ جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 408
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 408
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/408/mode/1up
408
وہ مرزا غلام احمد قادیانی ہے۔ ابھی کل کی بات ہے کہ حافظ صاحب بھی بار بار اِن دونوں قصوں کو بیان کرتے تھے۔ اور ہنوز وہ ایسےؔ پیر فرتوت نہیں ہوئے تا یہ خیال کیا جائے کہ پیرانہ سالی کے تقاضا سے قوت حافظہ جاتی رہی اور آٹھ سال سے زیادہ مدت ہو گئی جب مَیں حافظ صاحب کی زبانی مولوی عبد اللہ صاحب کے مذکورہ بالا کشف کو ازالہ اوہام میں شائع کر چکا ہوں۔ کیا کوئی عقلمند مان سکتا ہے کہ مَیں ایک جھوٹی بات اپنی طرف سے لکھ دیتا اور حافظ صاحب اس کتاب کو پڑھ کر پھر خاموش رہتے۔ کچھ عقل و فکر میں نہیں آتا کہ حافظ صاحب کو کیا ہو گیا۔ معلوم ہوتا ہے کہ کسی مصلحت سے عمداً گواہی کو چھپاتے ہیں اور نیک نیتی سے ارادہ رکھتے ہیں کہ کسی اور موقع پر اس گواہی کو ظاہر کر دوں گا مگر زندگی کتنے روز ہے۔ اب بھی اظہار کا وقت ہے انسان کو اس سے کیا فائدہ کہ اپنی جسمانی زندگی کے لئے اپنی رُوحانی زندگی پر چھری پھیردے۔ مَیں نے بہت دفعہ حافظ صاحب سے یہ بات سُنی تھی کہ وہ میرے مصدقین میں سے ہیں اور مکذب کے ساتھ مباہلہ کرنے کو طیار ہیں اور اِسی میں بہت ساحصہ اُن کی عمر کا گذر گیا اور اس کی تائید میں وہ اپنی خوابیں بھی سُناتے رہے اور بعض مخالفوں سے انہوں نے مباہلہ بھی کیامگر کیوں پھر دنیا کی طرف جھک گئے۔ لیکن ہم اب تک اس بات سے نومید نہیں ہیں کہ خدا ان کی آنکھیں کھولے اور یہ امید باقی ہے جب تک کہ وہ اسی حالت میں فوت نہ ہو جائیں۔
اور یاد رہے کہ خاص موجب اِس اشتہار کے شائع کرنے کا وہی ہیں کیونکہ ان دنوں میں سب سے پہلے اُنہی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ قرآن کی یہ دلیل کہ ’’اگر یہ نبی جھوٹے طور پر وحی کا دعویٰ کرتا تو مَیں اس کو ہلاک کر دیتا‘‘ یہ کچھ چیز نہیں ہے بلکہ بہتیرے ایسے مفتری دنیا میں پائے جاتے ہیں جنہوں نے تیئیس برس
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 409
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 409
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/409/mode/1up
409
سے بھی زیادہ مدت تک نبوت یا رسالت یا مامور من اللہ ہونے کا جھوٹا دعویٰ کرکے خدا پر افترا کیا اور اب تک زندہ موجود ہیں۔ حافظ صاحب کا یہ قول ایسا ہے کہ کوئی مومن اس کی برداشت نہیں کرے گا۔ مگر وہی جس کے دل پر خدا کی *** ہو۔ کیا خدا کا کلام جھوٹا ہے؟ ومن اظلم من الذی کذّب کتاب اللّٰہ۔ اَ لَا ان قول اللّٰہ حق ؔ وَاَ لَا ان لعنۃ اللّٰہ علی المکذبین۔ یہ خدا کی قدرت ہے کہ اُس نے منجملہ اور نشانوں کے یہ نشان بھی میرے لئے دکھلایا کہ میرے وحی اللہ پانے کے دن سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے دنوں سے برابر کئے جب سے کہ دنیا شروع ہوئی ایک انسان بھی بطور نظیر نہیں ملے گا جس نے ہمارے سیّد و سردار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح تیئیس برس پائے ہوں اور پھر وحی اللہ کے دعوے میں جھوٹا ہو یہ خدا تعالیٰ نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک خاص عزّت دی ہے جو اُن کے زمانہ نبوت کو بھی سچائی کا معیار ٹھہرا دیا ہے۔ پس اے مومنو! اگر تم ایک ایسے شخص کو پاؤ جو مامور من اللہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور تم پر ثابت ہو جائے کہ وحی اللہ پانے کے دعوے پر تیئیس برس کا عرصہ گذر گیا اور وہ متواتر اس عرصہ تک وحی اللہ پانے کا دعویٰ کرتا رہا اور وہ دعویٰ اس کی شائع کردہ تحریروں سے ثابت ہوتا رہا تو یقیناًسمجھ لو کہ وہ خدا کی طرف سے ہے کیونکہ ممکن نہیں کہ ہمارے سید و مولیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی اللہ پانے کی مدت اُس شخص کو مل سکے جس شخص کو خدا تعالیٰ جانتا ہے کہ وہ جھوٹا ہے ہاں اس بات کا واقعی طور پر ثبوت ضروری ہے کہ درحقیقت اس شخص نے وحی اللہ پانے کے دعویٰ میں تیئیس برس کی مدت حاصل کر لی اور اس مدت میں اخیر تک کبھی خاموش نہیں رہا اور نہ اس دعویٰ سے دست بردار ہوا۔ سو اس امت میں وہ ایک شخص مَیں ہی ہوں جس کو اپنے نبی کریم کے نمونہ پر وحی اللہ پانے میں تیئیس برس کی مدت دی گئی ہے۔ اور تیئیس برس تک برابر یہ سِلسلہ وحی کا جاری رکھا گیا۔ اس کے ثبوت کے لئے اوّل
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 410
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 410
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/410/mode/1up
410
مَیں براہین احمدیہ کے وہ مکالمات الٰہیہ لکھتا ہوں جو اکیس برس سے براہین احمدیہ میں چھپ کر شائع ہوئے اور سات آٹھ برس پہلے زبانی طور پر شائع ہوتے رہے جن کی گواہی خود براہین احمدیہ سے ثابت ہے اور پھر اس کے بعد چندوہ مکالماتِ الٰہیہ لکھوں گا جو براہین احمدیہ کے بعد وقتاً فوقتاً دوسری کتابوؔ ں کے ذریعہ سے شائع ہوتے رہے سو براہین احمدیہ میں یہ کلمات اللہ درج ہیں جو خدا تعالےٰ کی طرف سے میرے پر نازل ہوئے اور مَیں صرف نمونہ کے طور پر اختصار کرکے لکھتا ہوں مفصل دیکھنے کے لئے براہین موجود ہے۔
وہ مکالماتِ الٰہیہ جن سے مجھے مشرف کیا گیا اور براہین احمدیہ میں درج ہیں
بشری* لک احمدی۔ انت مرادی ومعی۔ غرست لک قدرتی بیدی۔ سرّک سرّی۔ انت وجیہ فی حضرتی۔ اخترتک لنفسی انت منی بمنزلۃ توحیدی وتفریدی۔ فحان ان تعان وتعرف بین الناس۔ یا احمد فاضت الرحمۃ علی شفتیک۔ بورکت یا احمد۔ وکان ما بارک اللّٰہ فیک حقّافیک۔ الرّحمٰن علّم القرآن لتنذر قومًا ما انذر آباءھم ولتستبین سبیل المجرمین۔ قل انی امرت وانا اوّل المؤمنین۔ قل ان کنتم تحبون اللّٰہ فاتبعونی یحببکم اللّٰہ۔ ویمکرون ویمکر اللّٰہ واللّٰہ خیر الماکرین۔ وما کان اللّٰہ لیترکک حتی یمیز الخبیث من الطیب۔ وان علیک رحمتی فی الدنیا والدین۔ وانک الیوم لدینا مکین امین۔
و انک من المنصورین۔ وانت منی بمنزلۃ لا یعلمھا الخلق۔ وما ارسلناک الارحمۃ للعالمین۔ یا احمد اسکن انت وزوجک الجنّۃ۔ یا آدم اسکن
* براہین احمدیہ ہرچہار حصص روحانی خزائن جلد۱ صفحہ ۶۰۲ میں ’’ بُشْرٰی لَکَ یَااَحْمَدِیْ‘‘ ہے (ناشر)
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 411
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 411
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/411/mode/1up
411
انت وزوجک الجنۃ۔ ھذا من رحمۃ ربک لیکون آیۃ للمومنین۔ اردت ان استخلف فخلقت آدم لیقیم الشریعۃ ویحی الدین۔ جریّ اللّٰہ فی حلل الانبیاء۔ وجیہ فی الدنیا والآخرۃ ومن المقربین۔ کنت کنزًا مخفیا فاحببت ان اعرف ولنجعلہ آیۃ للناس ورحمۃ منّا وکان امرا مقضیا۔ یا عیسٰی انّی متوفیک ورافعک الیّ ومطھّرک من الذین کفروا۔ وجاعل الذین اتبعوک فوق الذین کفروا الیؔ یوم القیامۃ۔ ثلۃ من الاولین وثلۃ من الاخرین۔ یخوفونک من دونہ۔ یعصمک اللّٰہ من عندہ ولولم یعصمک الناس۔ وکان ربک قدیرا۔ یحمدک اللّٰہ من عرشہ۔ نحمدک ونصلی۔ وانا کفیناک المستھزئین۔ وقالوا ان ھو الا افک انفتریٰ۔ وما سمعنا بھٰذا فی آبائنا الاوّلین۔ ولقد کرّمنا بنی آدم وفَضّلنا بعضھم علی بعض۔ کذالک لتکون آیۃ للمومنین۔ وجحدوابھا واستیقنتھا انفسھم ظلما وعلوا۔ قل عندی شھادۃ من اللّٰہ فھل انتم مومنون۔ قل عندی شھادۃ من اللّٰہ فھل انتم مسلمون۔ وقالوا انّٰی لک ھٰذا‘ ان ھٰذا الّا سحرٌ یوثر و ان یروا آیۃ یعرضوا ویقولوا سحرٌ مستمر۔ کتب اللّٰہ لاغلبن انا ورسلی۔ واللّٰہ غالب علی امرہ ولٰکن اکثر الناس لا یعلمون۔ ھوالذی ارسل رسولہ بالھدٰی ودین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ لا مبدل لکلمات اللّٰہ۔ والذین آمنوا ولم یلبسوا ایمانھم بظلم اولٰئک لھم الامن وھم مھتدون۔ ولا تخاطبنی فی الذین ظلموا انھم مغرقون۔ وان یتخذونک الاھزوا أھٰذا الذی بعث اللّٰہ۔ وینظرون الیک وھم لا یبصرون۔ واذ یمکر بک الذی کفّر۔ اوقدلی یاھامان لعلّی اطلع علی الٰہ موسٰی وانی لاظنہ من الکاذبین۔ تبّت یدا ابی لھب وتب ما کان لہ ان ید خل فیھا الّا خائفًا۔
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 412
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 412
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/412/mode/1up
412
وما اصابک فمن اللّٰہ۔ الفتنۃ ھٰھنا فاصبر کما صبر اولو العزم۔ الا انّھا فتنۃ من اللّٰہ لیحبّ حُبّا جمّا۔ حبًّا من اللّٰہ العزیز الاکرم۔ عطاءً غیر مجذوذ۔ وفی اللّٰہ اجرک۔ ویرضی عنک ربّک ویتمّ اسمک۔ وعسٰی ان تحبّوا شیئا وھو شرٌّ لکم وعسٰی ان تکرھوا شیئا وھو خیرلکم واللّٰہ یعلم وانتم لا تعلمون۔*
ترجمہ:۔ اے میرے احمد تجھے بشارت ہو۔ تو میری مراد ہے اور میرے ساتھ ہے۔ مَیں نے اپنے ہاتھ سے تیرا درخت لگایا۔ تیرا بھید میرا بھید ہے۔ اور تو میری درگاہ میں وجیہ ہے ۔مَیں نے اپنے لئے تجھے چنا ؔ ۔ تو مجھ سے ایسا ہے جیسا کہ میری توحید اور تفرید۔ پس وقت آگیا ہے کہ تو مدد دیا جائے اور لوگوں میں تیرے نام کی شہرت دی جائے۔ اے احمد! تیرے لبوں میں نعمت یعنی حقائق اور معارف جاری ہیں۔ اے احمد! تُو برکت دیا گیااور یہ برکت تیرا ہی حق تھا خدا نے تجھے قرآن سکھلایا یعنی قرآن کے ان معنوں پر اطلاع دی جن کو لوگ بھول گئے تھے تاکہ تو ان لوگوں کو ڈراوے جن کے باپ دادے بے خبر گذر گئے اور تاکہ مجرموں پر خدا کی حجت پوری ہو جائے۔ ان کو کہہ دے کہ میں اپنی طرف سے نہیں بلکہ خدا کی وحی اور حکم سے یہ سب باتیں کہتا ہوں اور مَیں اس زمانہ میں تمام مومنوں میں سے پہلا ہوں۔ اِن کو کہہ دے کہ اگر تم خدا تعالیٰ سے محبت کرتے ہو
* اس قدر الہامات ہم نے براہین احمدیہ سے بطور اختصار لکھے ہیں۔ اور چونکہ کئی دفعہ کئی ترتیبوں کے رنگ میں یہ الہامات ہو چکے ہیں۔ اس لئے فقرات جوڑنے میں ایک خاص ترتیب کا لحاظ نہیں ہر ایک ترتیب فہم ملہم کے مطابق الہامی ہے۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 413
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 413
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/413/mode/1up
413
تو آؤ میری پیروی کرو تا خدا بھی تم سے محبت کرے۔* اور یہ لوگ مکر کریں گے اور خدا بھی مکر کرے گا اور خدا بہتر مکر کرنے والا ہے۔ اور خدا ایسا نہیں کرے گاکہ وہ تجھے چھوڑ دے جب تک کہ پاک اور پلید میں فرق نہ کر لے۔ اور تیرے پر دنیا اور دین میں میری رحمت ہے اور تو آج ہماری نظر میں صاحب مرتبہ ہے اور ان میں سے ہے جن کو مدد دی جاتی ہے۔ اور مجھ سے تو وہ مقام اور مرتبہ رکھتا ہے جس کو دنیا نہیں جانتی اور ہم نے دنیا پر رحمت کرنے کے لئے تجھے بھیجا ہے۔ اے احمد! اپنے زوج کے ساتھ بہشت میں داخل ہو۔ اے آدم! اپنے زوج کے ساتھ بہشت میں داخل ہو یعنی ہر ایک جو تجھ سے تعلق رکھنے والا ہے گو وہ تیری بیوی
* یہ مقام ہماری جماعت کے لئے سوچنے کا مقام ہے کیونکہ اس میں خداوند قدیر فرماتا ہے کہ خدا کی محبت اسی سے وابستہ ہے کہ تم کامل طور پر پَیرو ہو جاؤ اور تم میں ایک ذرہ مخالفت باقی نہ رہے اور اس جگہ جو میری نسبت کلام الٰہی میں رسول اور نبی کا لفظ اختیار کیا گیا ہے کہ یہ رسول اور نبی اللہ ہے یہ اطلاق مجاز اور استعارہ کے طور پر ہے کیونکہ جو شخص خدا سے براہ راست وحی پاتا ہے اور یقینی طور پر خدا اس سے مکالمہ کرتا ہے جیسا کہ نبیوں سے کیا اُس پر رسول یا نبی کا لفظ بولنا غیرموزون نہیں ہے بلکہ یہ نہایت فصیح استعارہ ہے اسی وجہ سے صحیح بخاری اور صحیح مسلم اور انجیل اور دانی ایل اور دوسرے نبیوں کی کتابوں میں بھی جہاں میرا ذکر کیا گیا ہے وہاں میری نسبت نبی کا لفظ بولا گیا ہے اور بعض نبیوں کی کتابوں میں میری نسبت بطور استعارہ فرشتہ کا لفظ آگیا ہے اور دانی ایل نبی نے اپنی کتاب میں میرا نام میکائیل رکھا ہے اور عبرانی میں لفظی معنی میکائیل کے ہیں خدا کی مانند۔ یہ گویا اس الہام کے مطابق ہے جو براہین احمدیہ میں ہے انت منّی بمنزلۃ توحیدی وتفریدی فحان اَن تعان وتعرف بین الناس یعنی تو مجھ سے ایسا قرب رکھتا ہے اور ایسا ہی میں تجھے چاہتا ہوں جیسا کہ اپنی توحید اور تفرید کو سو جیسا کہ مَیں اپنی توحید کی شہرت چاہتا ہوں ایسا ہی تجھے دنیا میں مشہور کروں گا اور ہریک جگہ جو میرا نام جائے گا تیرا نام بھی ساتھ ہوگا۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 414
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 414
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/414/mode/1up
414
ہے یا تیرا دوست ہے نجات پائے گا اور اس کو بہشتی زندگی ملے گی اور آخر بہشت میں داخل ہوگا اور پھر فرمایا کہ مَیں نے ارادہ کیا کہ زمین پر اپنا جانشین پیدا کروں سو مَیں نے اس آدم کو پیدا کیا۔یہ آدم شریعت کو قائم کرے گا اور دین کو زندہ کردے گا۔ یہ خدا کا رسول ہے نبیوں کے لباس میں۔ دنیا اور آخرت میں وجیہ اور خدا کے مقربوں میں سے۔ مَیں ایک خزانہ پوشیدہ تھا پس مَیں نے چاہا کہ پہچانا جاؤں اور ہم اس اپنے بندہ کو اپنا ایک نشان بنائیں گے اور اپنی رحمت کا ایک نمونہ کریں گے۔ اور ابتداسے یہی مقدر تھاؔ ۔ اے عیسیٰ میں تجھے طبعی طور پر وفات دوں گایعنی تیرے مخالف تیرے قتل پر قادر نہیں ہو سکیں گے اور مَیں تجھے اپنی طرف اٹھاؤں گا۔ یعنی دلائل واضحہ سے اور کھلے کھلے نشانوں سے ثابت کر دوں گاکہ تو میرے مقربوں میں سے ہے اور ان تمام الزاموں سے تجھے پاک کروں گاجو تیرے پر منکر لوگ لگاتے ہیں اور وہ لوگ جو مسلمانوں میں سے تیرے پَیرو ہوں گے میں اُن* کو اُن دوسرے گروہ پر قیامت تک غلبہ اور فوقیت دوں گا جو تیرے مخالف ہوں گے۔ تیرے تابعین کا ایک گروہ پہلوں میں سے ہوگا اور ایک گروہ پچھلوں میں سے۔ لوگ تجھے اپنی شرارتوں سے ڈرائیں گے پر خدا تجھے دشمنوں کی شرارت سے آپ بچائے گا گو لوگ نہ بچاویں اور تیرا خدا قادر ہے۔ وہ عرش پر سے تیری تعریف کرتا ہے۔ یعنی لوگ جو گالیاں نکالتے ہیں اُن کے مقابل پر خدا عرش پر تیری تعریف کرتا ہے ہم تیری تعریف کرتے ہیں اور تیرے پر درود بھیجتے ہیں۔ اور جو ٹھٹھا کرنے والے ہیں اُن کے لئے ہم اکیلے کافی ہیں۔ اور وہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو جھوٹا افترا ہے جو اس شخص نے کیا۔ ہم نے اپنے باپ دادوں سے ایسا نہیں سُنا ۔یہ نادان نہیں جانتے کہ کسی کو کوئی مرتبہ دینا خدا پر مشکل نہیں۔ ہم نے انسانوں میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ پس اسی طرح اس شخص کو یہ مرتبہ عطا فرمایا تاکہ مومنوں کے لئے نشان ہو۔ مگر خدا کے نشانوں سے ان لوگوں نے انکار کیا۔ دل
* سہو کتابت معلوم ہوتا ہے۔ درست ’’اُس ‘‘ ہونا چاہئے۔(ناشر)
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 415
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 415
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/415/mode/1up
415
تو مان گئے مگر یہ انکار تکبر اور ظلم کی وجہ سے تھا۔ ان کو کہہ دے کہ میرے پاس خاص خدا کی طرف سے گواہی ہے پس کیا تم مانتے نہیں۔ پھر ان کو کہہ دے کہ میرے پاس خاص خدا کی طرف سے گواہی ہے۔ پس کیا تم قبول نہیں کرتے۔ اور جب نشان دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ تو ایک معمولی امر ہے جو قدیم سے چلا آتا ہے (واضح ہو کہ آخری فقرہ اس الہام کا وہ آیت ہے جس کا یہ مطلب ہے کہ جب کفار نے شق القمر دیکھا تھا تو یہی عذر پیش کیا تھا کہ یہ ایک کسوف کی قسم ہے ہمیشہ ہوا کرتا ہے کوئی نشان نہیںؔ ۔ اب اس پیشگوئی میں خدا تعالیٰ نے اس کسوف خسوف کی طرف اشارہ فرمایا جو اس پیشگوئی سے کئی سال بعد میں وقوع میں آیا جو کہ مہدی معہود کے لئے قرآن شریف اور حدیث دارقطنی میں بطور نشان مندرج تھا اور یہ بھی فرمایا کہ اس کسوف خسوف کو دیکھ کر منکر لوگ یہی کہیں گے کہ یہ کچھ نشان نہیں یہ ایک معمولی بات ہے۔ یاد رہے کہ قرآن شریف میں اس کسوف خسوف کی طرف آیت3 ۱ میں اشارہ ہے اور حدیث میں اس کسوف خسوف کے بارے میں امام باقر کی روایت ہیجس کے یہ لفظ ہیں کہ ان لمھدینا آیتین اور عجیب تر بات یہ کہ براہین احمدیہ میں واقعہ کسوف خسوف سے قریباً پندرہ برس پہلے اس واقعہ کی خبر دی گئی اور یہ بھی بتلایا گیا کہ اس کے ظہور کے وقت ظالم لوگ اس نشان کو قبول نہیں کریں گے اور کہیں گے کہ یہ ہمیشہ ہوا کرتا ہے حالانکہ ایسی صورت جب سے کہ دنیا ہوئی کبھی پیش نہیں آئی کہ کوئی مہدی کا دعویٰ کرنے والا ہو۔ اور اس کے زمانہ میں کسوف خسوف ایک ہی مہینہ میں یعنی رمضان میں ہو۔ اور یہ فقرہ جو دو مرتبہ فرمایا گیا کہ قل عندی شھادۃ من اللّٰہ فھل انتم مومنون۔ وقل عندی شھادۃ من اللّٰہ فھل انتم مُسلمون۔
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 416
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 416
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/416/mode/1up
416
اِس میں ایک شہادت سے مراد کسوف شمس ہے اور دوسری شہادت سے مراد خسوف قمر ہے۔) اور پھر فرمایا کہ خدا نے قدیم سے لکھ رکھا ہے یعنی مقرر کر رکھا ہے کہ مَیں اور میرے رسول ہی غالب ہوں گے۔ یعنی گو کسی قسم کا مقابلہ آپڑے جو لوگ خدا کی طرف سے ہیں وہ مغلوب نہیں ہوں گے اور خدا اپنے ارادوں پر غالب ہے مگر اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔ خدا وہی خدا ہے جس نے اپنا رسول ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اس دین کو تمام دینوں پر غالب کرے کوئی نہیں جو خدا کی باتوں کو بدل دے۔ اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور اپنے ایمان کو کسی ظلم سے آلودہ نہیں کیا ان کو ہر ایک بلا سے امن ہے اور وہی ہیں جو ہدایت یافتہ ہیں۔ اورؔ ظالموں کے بارے میں مجھ سے کچھ کلام نہ کر وہ تو ایک غرق شدہ قوم ہے اور تجھے ان لوگوں نے ایک ہنسی کی جگہ بنا رکھا ہے۔ اور کہتے ہیں کہ کیا یہی ہے جو خدا نے مبعوث فرمایا۔ اور تیری طرف دیکھتے ہیں اور تو انہیں نظر نہیں آتا۔ اور یاد کر وہ وقت جب تیرے پر ایک شخص سراسر مکر سے تکفیر کا فتویٰ دے گا۔ (یہ ایک پیشگوئی ہے جس میں ایک بد قسمت مولوی کی نسبت خبر دی گئی ہے کہ ایک زمانہ آتا ہے جب کہ وہ مسیح موعود کی نسبت تکفیر کا کاغذ تیار کرے گا) اور پھر فرمایا کہ وہ اپنے بزرگ ہامان کو کہے گا کہ اس تکفیر کی بنیاد تو ڈال کہ تیرا اثر لوگوں پر بہت ہے اور تو اپنے فتویٰ سے سب کو افروختہ کر سکتا ہے۔ سو تو سب سے پہلے اس کفر نامہ پر مہر لگا تا سب علماء بھڑک اُٹھیں اور تیری مہر کو دیکھ کر وہ بھی مہریں لگادیں اور تاکہ میں دیکھوں کہ خدا اس شخص کے ساتھ ہے یا نہیں۔ کیونکہ میں اس کوجھوٹا سمجھتا ہوں (تب اس نے مہر لگا دی) ابو لہب ہلاک ہو گیا اور اس کے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 417
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 417
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/417/mode/1up
417
دونوں ہاتھ ہلاک ہو گئے۔* (ایک وہ ہاتھ جس کے ساتھ تکفیر نامہ کو پکڑا ۔اور دوسرا وہ ہاتھ جس کے ساتھ مُہر لگائی یا تکفیر نامہ لکھا) اس کو نہیں چاہئے تھا کہ اس کام میں دخل دیتا مگر ڈرتے ڈرتے۔ اور جوتجھے رنج پہنچے گا وہ تو خدا کی طرف سے ہے جب وہ ہامان تکفیر نامہ پر مُہر لگادے گا تو بڑا فتنہ برپا ہوگا پس تو صبر کر جیسا کہ اولوالعزم نبیوں نے صبر کیا (یہ اشارہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت ہے کہ اُن پر بھی یہود کے پلید طبع مولویوں نے کفر کا فتویٰ لکھا تھا اور اس الہام میں یہ اشارہ ہے کہ یہ تکفیر اس لئے ہوگی کہ تا اس امر میں بھی حضرت عیسیٰ سے مشابہت پیدا ہو جائے۔ اور اس الہام میں خدا تعالیٰ نے استفتاء لکھنے والے کا نام فرعون رکھا
* اِس کلام الٰہی سے ظاہر ہے کہ تکفیر کرنے والے اور تکذیب کی راہ اختیار کرنے والے ہلاک شدہ قوم ہے اس لئے وہ اس لائق نہیں ہیں کہ میری جماعت میں سے کوئی شخص ان کے پیچھے نماز پڑھے۔ کیا زندہ مردہ کے پیچھے نماز پڑھ سکتا ہے؟ پس یاد رکھو کہ جیسا کہ خدا نے مجھے اطلاع دی ہے تمہارے پر حرام ہے اور قطعی حرام ہے کہ کسی مکفر اور مکذب یا متردّد کے پیچھے نماز پڑھو بلکہ چاہئے کہ تمہارا وہی امام ہو جو تم میں سے ہو۔ اسی کی طرف حدیث بخاری کے ایک پہلو میں اشارہ ہے کہ امامکم منکم یعنی جب مسیح نازل ہو گا تو تمہیں دوسرے فرقوں کو جو دعویٰ اسلام کرتے ہیں بکلّی ترک کرنا پڑے گا اور تمہارا امام تم میں سے ہوگاپس تم ایسا ہی کروکیا تم چاہتے ہو کہ خدا کا الزام تمہارے سر پر ہو۔ اور تمہارے عمل حبط ہو جائیں اور تمہیں کچھ خبر نہ ہو جو شخص مجھے دل سے قبول کرتا ہے وہ دل سے اطاعت بھی کرتا ہے اور ہریک حال میں مجھے حَکَم ٹھہراتا ہے اور ہریک تنازع کا مجھ سے فیصلہ چاہتا ہے۔ مگر جو شخص مجھے دل سے قبول نہیں کرتا اس میں تم نخوت اور خود پسندی اور خود اختیاری پاؤگے پس جانو کہ وہ مجھ میں سے نہیں ہے کیونکہ وہ میری باتوں کو جو مجھے خدا سے ملی ہیں عزت سے نہیں دیکھتا اس لئے آسمان پر اس کی عزت نہیں۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 418
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 418
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/418/mode/1up
418
اور فتویٰ دینے والے کا نام جس نے اوّل فتویٰ دیا ہامان۔ پس تعجب نہیں کہ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہو کہ ہامان اپنے کفر پر مرے گا لیکن فرعون کسی وقت جب خدا کا ارادہ ہو کہے گا 33 ۱ اور پھر فرمایا کہ یہ فتنہ خدا کی طرف سے فتنہ ہوگا تا وہ تجھ سے بہت محبت کرے جو دائمی محبت ہے جو کبھی منقطع نہیں ہوگی اور خدا میں تیرا اجر ہے خدا تجھ سے راضی ہوگا اور تیرے نام کو پورا کرے گا۔ بہت ایسی باتیں ہیں کہ تم چاہتے ہو مگر وہ تمہارے لئے اچھی نہیں۔ اور بہت ایسی باتیں ہیں کہ تم نہیں چاہتے اور وہ تمہارے لئے اچھی ہیں اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ تکفیر ضروری تھی اور اس میں خدا کی حکمت تھی۔ مگر افسوس ان پرجن کے ذریعہ سے یہ حکمت اور مصلحت الٰہی پوری ہوئی اگر وہ پیدا نہ ہوتے تو اچھا تھا۔
اس قدر الہام تو ہم نے بطور نمونہ کے براہین احمدیہ میں سے لکھے ہیں۔ لیکن اس اکیس برس کے عرصہ میں براہین احمدیہ سے لے کر آج تک میں نے چالیس۴۰ کتابیں تالیف کی ہیں اور ساٹھ ہزار کے قریب اپنے دعویٰ کے ثبوت کے متعلق اشتہارات شائع کئے ہیں اور وہ سب میری طرف سے بطور چھوٹے چھوٹے رسالوں کے ہیں اور ان سب میں میری مسلسل طور پر یہ عادت رہی ہے کہ اپنے جدید الہامات ساتھ ساتھ شائع کرتا رہا ہوں۔ اس صورت میں ہر ایک عقلمند سوچ سکتا ہے کہ یہ ایک مدت دراز کا زمانہ ابتدائے دعویٰ مامور من اللہ ہونے سے آج تک کیسی شبا روزی سرگرمی سے گذرا ہے اور خدا نے نہ صرف اِس وقت تک مجھے زندگی بخشی بلکہ ان تالیفات کے لئے صحت بخشی مال عطا کیا وقت عنایت فرمایا۔ اور الہامات میں خدا تعالیٰ کی مجھ سے یہ عادت نہیں کہ صرف معمولی مکالمہ الٰہیہ ہو بلکہ اکثر الہامات میرے پیشگوئیوں سے بھرے ہوئے ہیں اور دشمنوں کے بد ارادوں کا اُن میں جواب ہے۔ مثلاً چونکہ خدا تعالیٰ جانتا تھا کہ دشمن میری موت کی تمنا کریں گے تا یہ نتیجہ نکالیں کہ جھوٹا تھا تبھی جلد مر گیا اس لئے پہلے ہی سے اُس نے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 419
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 419
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/419/mode/1up
419
مجھے مخاطب کرکے فرمایا۔ ثمانین حولا اوقریبًا من ذالک او تزید علیہؔ سنینا وتریٰ نسلًا بعیدًا یعنی تیری عمر اسّی برس کی ہوگی یا دو چار کم یا چند سال زیادہ اور تو اس قدر عمر پائے گا کہ ایک دُور کی نسل کودیکھ لے گا۔ اور یہ الہام قریباً پینتیس۳۵ برس سے ہو چکا ہے اور لاکھوں انسانوں میں شائع کیا گیا۔ ایسا ہی چونکہ خدا تعالیٰ جانتا تھا کہ دشمن یہ بھی تمنا کریں گے کہ یہ شخص جھوٹوں کی طرح مہجور اور مخذول رہے اور زمین پر اس کی قبولیت پیدا نہ ہوتا یہ نتیجہ نکال سکیں کہ وہ قبولیت جو صادقین کے لئے شرط ہے اور اُن کے لئے آسمان سے نازل ہوتی ہے اس شخص کو نہیں دی گئی لہٰذا اس نے پہلے سے براہین احمدیہ میں فرمادیا۔ ینصرک رجال نوحی الیھم من السماء یأتون من کل فج عمیق ۔ والملوک یتبرکون بثیابک۔ اذا جاء نصر اللّٰہ والفتح۔ وانتھٰی امر الزمان الینا الیس ھٰذا بالحق۔ یعنی تیری مدد وہ لوگ کریں گے جن کے دلوں پر میں آسمان سے وحی نازل کروں گا۔ وہ دُور دُور کی راہوں سے تیرے پاس آئیں گے اور بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے۔ جب ہماری مدد اور فتح آجائے گی تب مخالفین کو کہا جائے گا کہ کیا یہ انسان کا افترا تھا یا خدا کا کاروبار۔*
ایسا ہی خدا تعالیٰ یہ بھی جانتا تھا کہ اگر کوئی خبیث مرض دامن گیر ہو جائے جیسا کہ جذام اور جنون اور اندہا ہونااور مرگی تو اس سے یہ لوگ نتیجہ نکالیں گے کہ اس پر غضب الٰہی ہوگیا اس لئے پہلے سے اس نے مجھے براہین احمدیہ میں بشارت دی کہ ہریک خبیث عارضہ سے تجھے محفوظ رکھو ں گا اور اپنی نعمت تجھ پر پوری کروں گا ۔ اور بعد اس کے آنکھوں کی نسبت خاص کر یہ بھی الہام ہوا ۔ تنزل الرحمۃ علٰی ثلٰث العین وعلی الاخریَین ۔ یعنی رحمت تین عضووں پر نازل ہوگی ایک آنکھیں کہ پیرانہ سالی ان کو صد مہ نہیں پہنچائے گی۔اور نزول الماء وغیرہ سے جس سے نورِ بصارت جاتا رہے محفوظ رہیں گی اور دو عضو اَورہیں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 420
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 420
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/420/mode/1up
420
ایسا ہی خدا تعالیٰ یہ بھی جانتا تھا کہ دشمن یہ بھی تمنا کریں گے کہ یہ شخص منقطع النسل رہ کر نابود ہو جائے تا نادانوں کی نظر میں یہ بھی ایک نشان ہو لہٰذا اس نے پہلے سے براہین احمدیہ میں خبر دے دی کہ ینقطع آباء ک ویبدء منک یعنی تیرے بزرگوں کی پہلی نسلیں منقطع ہو جائیں گی اور ان کے ذکر کا نام و نشان نہ رہے گا اور خدا تجھ سے ایک نئی بنیاد ڈالے گا۔ اسی بنیاد کی مانند جو ابراہیم سے ڈالی گئی۔ اسی مناسبت سے خدا نے براہین احمدیہ میں میرا نام ابراہیم رکھا جیسا کہ فرمایا سلام علی ابراھیم صافیناہ ونجیناہ من الغم واتخذوا من مقام ابراھیم مصلّی۔ قل رب لا تذرنی فردا وانت خیر الوارثین۔ یعنی سلام ہے ابراہیم پر (یعنی اس عاجز پر) ہم ؔ نے اس سے خالص دوستی کی اور ہر ایک غم سے اس کو نجات دے دی۔ اور تم جو پیروی کرتے ہو تم اپنی نماز گاہ ابراہیم کے قدموں کی جگہ بناؤ یعنی کامل پیروی کرو تا نجات پاؤ۔ اور پھر فرمایا کہہ اے میرے خدا! مجھے اکیلا مت چھوڑ اور تو بہتر وارث ہے۔ اس الہام میں یہ اشارہ ہے کہ خدا اکیلا نہیں چھوڑے گا اور ابراہیم کی طرح کثرت نسل کرے گا اور بہتیرے اس نسل سے برکت پائیں گے اور یہ جو فرمایا کہ واتخذوا من مقام ابراھیم مصلّی۔ یہ قرآن شریف کی آیت ہے اور اس مقام میں اس کے یہ معنے ہیں کہ یہ ابراہیم جو بھیجا گیا تم اپنی
جن کی خدا تعالیٰ نے تصریح نہیں کی اُن پر بھی یہی رحمت نازل ہوگی اور اُن کی قوتوں اور طاقتوں میں فتور نہیں آئے گا۔ اب بولو تم نے دنیا میں کس کذّاب کو دیکھا کہ اپنی عمر بتلاتا ہے۔ اپنی صحت بصری اور دوسرے دو اعضائے صحت کا اخیر عمر تک دعویٰ کرتا ہے۔ ایسا ہی چونکہ خداتعالیٰ جانتا تھا کہ لوگ قتل کے منصوبے کریں گے اُ س نے پہلے سے براہین میں خبر دے دی یعصمک اللّٰہ ولو لم یعصمک الناس۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 421
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 421
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/421/mode/1up
421
عبادتوں اور عقیدوں کو اس کی طرز پر بجا لاؤ اور ہر ایک امر میں اس کے نمونہ پر اپنے تئیں بناؤ اور جیسا کہ آیت33 ۱ میں یہ اشارہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا آخر زمانہ میں ایک مظہر ظاہر ہوگا گویا وہ اس کا ایک ہاتھ ہوگا* جس کا نام آسمان پر احمد ہوؔ گا۔ اور وہ حضرت مسیح کے رنگ میں جمالی طور پر دین کو پھیلائے گا۔ ایسا ہی یہ آیت3 ۲ ا س طرف اشارہ کرتی ہے کہ جب امت محمدیہ میں بہت فرقے ہو جائیں گے تب آخر زمانہ میں ایک ابراہیم پیدا ہوگا اور ان سب فرقوں میں وہ فرقہ نجات پائے گا کہ اس ابراہیم کا پیرو ہوگا۔
اب ہم بطور نمونہ چند الہامات دوسری کتابوں میں سے لکھتے ہیں چنانچہ ازالہ اوہام میں صفحہ۶۳۴ سے اخیر تک اور نیز دوسری کتابوں میں یہ الہام ہیں:۔ جعلناک المسیح ابن مریم۔ ہم نے تجھ کو مسیح ابن مریم بنایا۔ یہ کہیں گے کہ ہم نے پہلوں سے ایسا نہیں سُنا۔ سو تو ان کو جواب دے کہ تمہارے معلومات وسیع نہیں تم ظاہر لفظ اورابہام پر قانع ہو۔ اور پھر ایک اور الہام ہے اور وہ یہ ہے الحمدللّٰہ الذی
* یاد رہے کہ جیسا کہ خدا تعالیٰ کے دو ہاتھ جلالی و جمالی ہیں اسی نمونہ پر چونکہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ جلّ شانہٗ کے مظہر اتم ہیں لہٰذا خدا تعالیٰ نے آپ کو بھی وہ دونوں ہاتھ رحمت اور شوکت کے عطا فرمائے۔ جمالی ہاتھ کی طرف اس آیت میں اشارہ ہے کہ قرآن شریف میں ہے۔ 3۳ یعنی ہم نے تمام دنیا پر رحمت کرکے تجھے بھیجا ہے اور جلالی ہاتھ کی طرف اس آیت میں اشارہ ہے33 ۴ اور چونکہ خدا تعالیٰ کو منظور تھا کہ یہ دونوں صفتیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنے اپنے وقتوں میں ظہور پذیر ہوں اس لئے خدا تعالیٰ نے صفت جلالی کو صحابہ رضی اللہ عنہم کے ذریعہ سے ظاہر فرمایا اور صفت جمالی کو مسیح موعود اور اس کے گروہ کے ذریعہ سے کمال تک پہنچایا۔ اسی کی طرف اس آیت میں اشارہ ہے 3۵ ۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 422
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 422
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/422/mode/1up
422
جعلک المسیح ابن مریم۔ انت الشَّیْخ المسیح الذی لا یضاع وقتہ۔ کمثلک درٌّ لا یُضاع۔ یعنی خدا کی سب حمد ہے جس نے تجھ کو مسیح ابن مریم بنایا تو وہ شیخ مسیح ہے جس کا وقت ضائع نہیں کیا جائے گا۔ تیرے جیسا موتی ضائع نہیں کیا جاتا۔ اور پھر فرمایا لنحیینک حیٰو ۃ طیبۃ ثمانین حولا او قریبًامن ذالک۔ و تریٰ نسلا بعیدا مظھر الحق والعلاء۔ کَاَنَّ اللّٰہ نزل من السماء۔ یعنی ہم تجھے ایک پاک اور آرام کی زندگی عنایت کریں گے۔ اسّی ۸۰ برس یا اس کے قریب قریب یعنی دو چار برس کم یا زیادہ اور تُو ایک دور کی نسل دیکھے گا۔ بلندی اور غلبہ کا مظہر۔ گویا خدا آسمان سے نازل ہوا۔ اور پھر فرمایا یاتی قمرالانبیاء وامرک یتأتی۔ ما انت ان تترک الشیطان قبل ان تغلبہ۔ الفوق معک والتحت مع اعدائک۔ یعنی نبیوں کا چاند چڑھے گا اور تُو کامیاب ہو جائے گا۔ تُو ایسا نہیں کہ شیطان کو چھوڑ دے قبل اس کے کہ اُس پر غالب ہو۔ اور اوپر رہنا تیرے حصّہ میں ہے اور نیچے رہنا تیرے دشمنوں کے حصہ میں۔ اور پھر فرمایا۔ انی مھین من اراد اھانتک۔ وماکان اللّٰہ لیتر۔کک حتی یمیز الخبیث من الطیب۔ سبحان اللّٰہ انت وقارہ۔ فکیفیترؔ ۔کک۔ انی انا اللّٰہ فاخترنی۔ قل رب انّی اخترتک علی کل شیء۔ ترجمہ:۔ مَیں اس کو ذلیل کروں گا جو تیری ذلّت چاہتا ہے اور مَیں اس کو مدد دوں گا جو تیری مدد کرتا ہے۔ اور خدا ایسا نہیں جو تجھے چھوڑ دے جب تک وہ پاک اور پلید میں فرق نہ کرلے۔ خدا ہر ایک عیب سے پاک ہے اور تُو اس کا وقار ہے پس وہ تجھے کیونکر چھوڑ دے۔ مَیں ہی خدا ہوں تو سراسر میرے لئے ہو جا۔ تو کہہ اے میرے رب مَیں نے تجھے ہر چیز پر اختیار کیا۔ اور پھر فرمایا سیقول العدوّ لست مرسلا۔ سنأخذہ من مارن اوخرطوم۔ وانا من الظالمین منتقمون۔ انی مع الافواج آتیک بغتۃ۔
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 423
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 423
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/423/mode/1up
423
یوم یعض الظالم علی یدیہ یالیتنی اتخذت مع الرسول سبیلا۔ و قالوا سیقلب الامر وما کانوا علی الغیب مطّلعین۔ انا انزلناک و کان اللّٰہ قدیرا۔ یعنی دشمن کہے گا کہ تو خدا کی طرف سے نہیں ہے۔ ہم اس کو ناک سے پکڑیں گے۔ یعنی دلائل قاطعہ سے اس کا دم بند کر دیں گے۔ اور ہم جزا کے دن ظالموں سے بدلہ لیں گے۔ میں اپنی فوجوں کے ساتھ تیرے پاس ناگہانی طور پر آؤں گا۔ یعنی جس گھڑی تیری مدد کی جائے گی اُس گھڑی کا تجھے علم نہیں۔ اور اُس دن ظالم اپنے ہاتھ کاٹے گا کہ کاش میں اس خدا کے بھیجے ہوئے سے مخالفت نہ کرتا اور اس کے ساتھ رہتا اور کہتے ہیں کہ یہ جماعت متفرق ہو جائے گی اور بات بگڑ جائے گی حالانکہ ان کوغیب کا علم نہیں دیا گیا۔ تو ہماری طرف سے ایک برہان ہے اور خداقادر تھا کہ ضرورت کے وقت میں اپنی برہان ظاہر کرتا۔ اور پھر فرمایا انا ارسلنا احمد الٰی قومہ فاعرضوا وقالوا کذّاب اشر۔ وجعلوا یشھدون علیہ و یسیلون کماء منھمر۔ ان حِبّی قریب مستتر۔ یأتیک نصرتی انی انا الرحمٰن۔ انت قابل یاتیک وابل۔ انی حاشر کل قوم یاتونک جنبا۔ وانی انرت مکانک۔ تنزیل من اللّٰہ العزیز الرحیم۔ بلجت آیاتی۔ ولن یجعل اللّٰہ للکافرین علی المومنین سبیلا۔ انت مدینۃ العلم ۔طیّبؔ مقبول الرحمٰن۔ وانت اسمی الاعلٰی۔ بشریٰ لک فی ھٰذہ الایام۔ انت منّی یاابراھیم۔ انت القائم علی نفسہ مظھر الحیّ وانت منّی مبدء الامر۔ انت من مائنا وھم من فشل، ام یقولون نحن جمیع منتصر۔ سیھزم الجمع ویولون الدبر۔ الحمد للّٰہ الذی جعل لکم الصھر والنسب۔ انذر قومک وقل انی نذیر مبین۔ انا اخرجنا لک زروعا یا ابراھیم۔ قالوا لنھلکنّک قال لا خوف علیکم لاغلبن انا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 424
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 424
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/424/mode/1up
424
و رسلی۔ وانی مع الافواج اٰتیک بغتۃ۔ وانی اموج موج البحر۔ ان فضل اللّٰہ لاٰت۔ ولیس لاحد ان یرد ما اتی۔ قل ای وربی انہ لحق لا یَتَبَدّلُ ولا یخفی۔ وینزل ما تعجب منہ و۔حی من ربّ السّمٰوات العلٰی۔ لا الٰہ الّا ھو یعلم کل شئ و یریٰ۔ ان اللّٰہ مع الذین اتقوا والذین ھم یحسنون الحُسْنٰی۔ تُفَتّحُ لھم ابواب السماء ولھم بشریٰ فی الحیٰوۃ الدنیا۔ انت تربی فی حجر النبی* وانت تسکن قنن الجبال۔ وانی معک فی کل حال۔ ترجمہ:۔ ہم نے احمد کو اس کی قوم کی طرف بھیجا۔ تب لوگوں نے کہا کہ یہ کذاب ہے ۔اور انہوں نے اِس پر گواہیاں دیں اور سیلاب کی طرح اس پر گرے۔ اس نے کہا کہ میرا دوست قریب ہے مگر پوشیدہ۔ تجھے میری مدد آئے گی مَیں رحمان ہوں۔ تو قابلیت رکھتا ہے اس لئے تو ایک بزرگ بارش کو پائے گا۔ میں ہر ایک قوم میں سے گروہ کے گروہ تیری طرف بھیجوں گا۔ مَیں نے تیرے مکان کو روشن کیا۔ یہ اس خدا کا کلام ہے جو عزیز اور رحیم ہے اور اگر کوئی کہے کہ کیونکر ہم جانیں کہ یہ خدا کا کلام ہے تو ان کے لئے یہ علامت ہے کہ یہ کلام نشانوں کے ساتھ اُترا ہے اور خدا ہر گز کافروں کو یہ موقع نہیں دے گاکہ مومنوں پر کوئی واقعی اعتراض کر سکیں۔ تو علم کا شہر ہے طیّب اور خدا کا مقبول۔
* بعض نادان کہتے ہیں کہ عربی میں کیوں الہام ہوتا ہے اس کا یہی جواب ہے کہ شاخ اپنی جڑ سے علیحدہ نہیں ہو سکتی جس حالت میں یہ عاجز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کنار عاطفت میں پرورش پاتا ہے جیسا کہ براہین احمدیہ کا یہ الہام بھی اس پر گواہ ہے کہ تبارک الذی۱ من علّم وتعلّم یعنی بہت برکت والا وہ انسان ہے جس نے اس کو فیض روحانی سے مستفیض کیا یعنی سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسرا بہت برکت والا یہ انسان ہے جس نے اس سے تعلیم پائی تو پھر جب معلّم اپنی زبان عربی رکھتا ہے ایسا ہی تعلیم پانے والے کا الہام بھی عربی میں چاہئے تا مناسبت ضائع نہ ہو۔ منہ
۱ لفظ ’’الذی‘‘ سہو کاتب ہے۔ براہین احمدیہ میں یہ نہیں ہے۔ (شمس)
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 425
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 425
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/425/mode/1up
425
اور تو میرا سب سے بڑا نام ہے تجھے ان دنوں میں خوشخبری ہو۔ اے ابراہیم! تو مجھ سے ہے۔ تو خدا کے نفس پر قائم ہے زندہ خدا کا مظہراور تو مجھ سے امر مقصود کا مبدء ہے۔ اور توؔ ہمارے پانی سے ہے اور دوسرے لوگ فشل سے۔ کیا یہ کہتے ہیں کہ ہم ایک بڑی جماعت ہیں انتقام لینے والے۔ یہ سب بھاگ جائیں گے اور پیٹھ پھیر لیں گے۔ وہ خدا قابل تعریف ہے جس نے تجھے دامادی اور آبائی عزت بخشی۔ اپنی قوم کو ڈرا اور کہہ کہ مَیں خدا کی طرف سے ڈرانے والا ہوں۔ ہم نے کئی کھیت تیرے لئے طیار کر رکھے ہیں اے ابراہیم! اور لوگوں نے کہا کہ ہم تجھے ہلاک کریں گے مگر خدا نے اپنے بندہ کو کہا کہ کچھ خوف کی جگہ نہیں۔ مَیں اور میرے رسول غالب ہوں گے۔ اور مَیں اپنی فوجوں کے ساتھ عنقریب آؤں گا۔ مَیں سمندر کی طرح موجزنی کروں گا۔خدا کا فضل آنے والا ہے اور کوئی نہیں جو اس کو ردّ کر سکے۔ اور کہہ خداکی قسم یہ بات سچ ہے اس میں تبدیلی نہیں ہوگی اور نہ وہ چھپی رہے گی اور وہ امر نازل ہوگا جس سے تو تعجب کرے گا۔ یہ خدا کی وحی ہے جو اونچے آسمانوں کا بنانے والا ہے۔ اس کے سوا کوئی خدا نہیں۔ ہر ایک چیز کو جانتا ہے اور دیکھتا ہے اور وہ خدا اُن کے ساتھ ہے جو اُس سے ڈرتے ہیں اور نیکی کو نیک طور پر ادا کرتے ہیں اور اپنے نیک عملوں کو خوبصورتی کے ساتھ انجام دیتے ہیں۔ وہی ہیں جن کے لئے آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور دنیا کی زندگی میں بھی ان کو بشارتیں ہیں تو نبی کی کنار عاطفت میں پرورش پارہا ہے۔ اور مَیں ہر حال میں تیرے ساتھ ہوں۔ اور پھر فرمایا:۔ وقالوا ان ھذا الّا اختلاق۔ ان ھٰذا الرجل یجوح الدین۔ قل جاء الحق وزھق الباطل۔ قل لو کان الامرمن عند غیر اللّٰہ لوجدتم فیہ اختلافا کثیرا۔ ھوالذی ارسل رسولہ بالھدی ودین الحق وتھذیب الاخلاق۔ قل ان افتریتہ فعلیّ اجرامی۔ ومن اظلم
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 426
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 426
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/426/mode/1up
426
ممن افتریٰ علی اللّٰہ کذبا۔ تنزیل من اللّٰہ العزیز الرحیم۔ لتنذر قومًا ما انذر آباء ھم ولتدعو قومًا آخرین۔ عسی اللّٰہ ان یجعل بینکم وبین الذین عادیتم مودۃً۔ یخرّون علی الاذقان سجدا ربنا اغفرلنا انا کنّا خاطئین۔ لا تثریب علیکم الیوم یغفر اللّٰہ لکم و ھو ارحمؔ الراحمین۔ انی انا اللّٰہ فاعبدنی ولا تنسانی واجتھد ان تصلنی واسئل ربک وکن سؤلا۔ اللّٰہ ولیّ حَنّان۔ علّم القراٰن۔ فبایّ حدیث بعدہ تحکمون۔ نزّلنا علٰی ھٰذا العبد رحمۃ۔ وما ینطق عن الھوی۔ ان ھو الاوحی یوحٰی۔ دنٰی فتدلّٰی فکان قاب قوسین او ادنٰی۔ ذرنی والمکذبین۔ انّی مع الرسول اقوم۔ انّ یومی لفصل عظیم۔ وانک علی صراط مستقیم۔ وانا نرینک بعض الذی نعد ھم اونتوفینک۔ وانی رافعک الیّ۔ و یاتیک نصرتی۔ انی انا اللّٰہ ذوالسلطان۔ ترجمہ:۔ اور کہتے ہیں کہ یہ بناوٹ ہے اور یہ شخص دین کی بیخ کنی کرتا ہے کہہ حق آیا اور باطل بھاگ گیا۔ کہہ اگر یہ امر خدا کی طرف سے نہ ہوتا تو تم اس میں بہت سا اختلاف پاتے یعنی خدا تعالیٰ کی کلام سے اس کے لئے کوئی تائید نہ ملتی۔ اور قرآن جو راہ بیان فرماتا ہے یہ راہ اس کے مخالف ہوتی اور قرآن سے اس کی تصدیق نہ ملتی اور دلائل حقہ میں سے کوئی دلیل اس پر قائم نہ ہو سکتی اور اس میں ایک نظام اور ترتیب اور علمی سلسلہ اور دلائل کا ذخیرہ جو پایا جاتا ہے یہ ہر گز نہ ہوتا اور آسمان اور زمین میں سے جو کچھ اس کے ساتھ نشان جمع ہو رہے ہیں ان میں سے کچھ بھی نہ ہوتا۔ اور پھر فرمایا خدا وہ خدا ہے جس نے اپنے رسول کو یعنی اس عاجز کو ہدایت اور دین حق.... اور تہذیب اخلاق کے ساتھ بھیجا۔ ان کو کہہ دے کہ اگر مَیں نے افترا کیا ہے تو
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 427
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 427
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/427/mode/1up
427
میرے پر اس کا جرم ہے یعنی مَیں ہلاک ہو جاؤں گا۔ اور اس شخص سے زیادہ تر ظالم کون ہے جو خدا پر جھوٹ باندھے۔ یہ کلام خدا کی طرف سے ہے جو غالب اور رحیم ہے تا تو ان لوگوں کو ڈراوے جن کے باپ دادے نہیں ڈرائے گئے اور تا دوسری قوموں کو دعوتِ دین کرے۔ عنقریب ہے کہ خدا تم میں اور تمہارے دشمنوں میں دوستی کر دے گا۔* اور تیرا خدا ہر چیز پر قادر ہے۔ اس روز وہ لوگ سجدہ میں گریں گے یہ کہتے ہوئے کہ اے ہمارے خدا ہمارے گناہ معاف کر ہم خطا پر تھے۔ آج تم پر کوئی سرزنش نہیں۔ خدا معاف کرے گا اور وہ ارحم الراحمین ہے۔ مَیں خدا ہوں میری پرستش کر اورؔ میرے تک پہنچنے کے لئے کوشش کرتا رہ۔ اپنے خدا سے مانگتا رہ اور بہت مانگنے والا ہو۔ خدا دوست اور مہربان ہے اُس نے قرآن سکھلایا۔ پس تم قرآن کو چھوڑ کر کس حدیث پر چلو گے۔ ہم نے اس بندہ پر رحمت نازل کی ہے اور یہ اپنی طرف سے نہیں بولتا بلکہ جو کچھ تم سنتے ہو یہ خدا کی وحی ہے۔ یہ خدا کے قریب ہوا یعنی اوپر کی طرف گیا اور پھر نیچے کی طرف تبلیغ حق کیلئے جھکا اس لئے یہ دو قوسوں کے وسط میں آگیا۔ اوپر خدا اور نیچے مخلوق۔ مکذبین کے لئے مجھ کو چھوڑ دے مَیں اپنے رسول کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔ میرا دن بڑے فیصلہ کا دن ہے اور تو سیدھی راہ پر ہے اور جو کچھ ہم ان کے لئے وعدے کرتے ہیں ہو سکتا ہے کہ اُن میں سے کچھ تیری زندگی میں تجھ کو دکھلادیں اور یا تجھ کو وفات دیدیں اور بعد میں وہ وعدے پورے کریں۔ اور مَیں تجھے اپنی طرف اٹھاؤں گا یعنی تیرا رفع الی اللہ دنیا پر ثابت کر دوں گا اور میری مدد تجھے پہنچے گی مَیں ہوں وہ خدا جس کے نشان
* یہ تو غیر ممکن ہے کہ تمام لوگ مان لیں کیونکہ بموجب آیت3 ۱ اور بموجب آیت کریمہ 33۲ سب کا ایمان لانا خلاف نص صریح ہے پس اس جگہ سعید لوگ مراد ہیں۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 428
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 428
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/428/mode/1up
428
دلوں پر تسلّط کرتے ہیں اور اُن کو قبضہ میں لے آتے ہیں۔
اِن الہامات کے سِلسلہ میں بعض اردو الہام بھی ہیں جن میں سے کسی قدر ذیل میں لکھے جاتے ہیں اور وہ یہ ہیں:۔
ایک عزت کا خطاب ایک عزت کا خطاب۔ لک خطاب العزّۃ۔ ایک بڑا نشان اس کے ساتھ ہوگا (عزت کے خطاب سے مراد یہ معلوم ہوتا ہے کہ ایسے اسباب پیدا ہو جائیں گے کہ اکثر لوگ پہچان لیں گے اور عزت کا خطاب دیں گے اور یہ تب ہوگا جب ایک نشان ظاہر ہوگا) اور پھر فرمایا: خدا نے ارادہ کیا ہے کہ تیرا نام بڑھاوے اور آفاق میں تیرے نام کی خوب چمک دکھاوے۔ مَیں اپنی چمکار دکھلاؤں گا اور قدرت نمائی سے تجھے اُٹھاوں گا۔ آسمان سے کئی تخت اُترے مگر سب سے اونچا تیرا تخت بچھایا گیا۔ دشمنوں سے ملاقات کرتے وقت فرشتوں نے تیری مدد کی۔ آپ کے ساتھ انگریزوں کا نرمی کے ساتھ ہاتھ تھا۔ اسی طرف خدا تعالیٰ تھا جو آپ تھے۔ آسماؔ ن پر دیکھنے والوں کو ایک رائی برابر غم نہیں ہوتا۔ یہ طریق اچھا نہیں اس سے روک دیا جائے مسلمانوں کے لیڈر عبد الکریم کو۔* خذوا الرفق الرفق فان الرفق رأس الخیرات۔ نرمی کرو۔ نرمی کرو
* اس الہام میں تمام جماعت کے لئے تعلیم ہے کہ اپنی بیویوں سے رفق اور نرمی کے ساتھ پیش آویں وہ ان کی کنیز کیں نہیں ہیں۔ درحقیقت نکاح مرد اور عورت کا باہم ایک معاہدہ ہے۔ پس کوشش کرو کہ اپنے معاہدہ میں دغاباز نہ ٹھہرو۔ اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے3 ۱ یعنی اپنی بیویوں کے ساتھ نیک سلوک کے ساتھ زندگی کرو۔ اور حدیث میں ہے خیرکم خیرکم باھلہٖ یعنی تم میں سے اچھا وہی ہے جو اپنی بیوی سے اچھا ہے۔ سو روحانی اور جسمانی طور پر اپنی بیویوں سے نیکی کرو۔ ان کے لئے دُعا کرتے رہو اور طلاق سے پرہیز کرو کیونکہ نہایت بد خدا کے نزدیک وہ شخص ہے جو طلاق دینے میں جلدی کرتا ہے۔ جس کو خدا نے جوڑا ہے اس کو ایک گندہ برتن کی طرح جلد مت توڑو۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 429
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 429
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/429/mode/1up
429
کہ تمام نیکیوں کا سرنرمی ہے (اخویم مولوی عبد الکریم صاحب نے اپنی بیوی سے کسی قدر زبانی سختی کا برتاؤ کیا تھا اس پر حکم ہوا کہ اس قدر سخت گوئی نہیں چاہئے۔ حتی المقدور پہلا فرض مومن کا ہر ایک کے ساتھ نرمی اور حسن اخلاق ہے اور بعض اوقات تلخ الفاظ کا استعمال بطور تلخ دوا کے جائز ہے اما بحکم ضرورت و بقدر ضرورت نہ یہ کہ سخت گوئی طبیعت پر غالب آجائے) خدا تیرے سب کام درست کر دے گا اور تیری ساری مرادیں تجھے دے گا۔ رب الافواج اس طرف توجہ کرے گا۔ اگر مسیح ناصری کی طرف دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ اس جگہ اس سے برکات کم نہیں ہیں۔ اور مجھے آگ سے مت ڈراؤ کیونکہ آگ ہماری غلام بلکہ غلاموں کی غلام ہے (یہ فقرہ بطور حکایت میری طرف سے خدا تعالیٰ نے بیان فرمایاہے) اور پھر فرمایا۔ لوگ آئے اور دعویٰ کر بیٹھے۔ شیر خدا نے ان کو پکڑا۔ شیر خدا نے فتح پائی۔ اور پھر فرمایا بخرام کہ وقت تو نزدیک رسید وپائے محمدیاں برمنار بلند تر محکم افتاد۔* پاک محمد مصطفےٰ نبیوں کا سردار۔ وروشن شد نشانہائے من۔ بڑا مبارک وہ دن ہوگا۔ دنیا میں ایک نذیر آیا پر دنیا نے اس کو قبول نہ کیالیکن خدا اسے قبول کرے گا اور بڑے زور آور حملوں سے اُس کی سچائی ظاہر کر دے گا۔ آمین۔
* اس فقرہ سے مراد کہ محمدیوں کا پَیر اُونچے منار پر جاپڑا یہ ہے کہ تمام نبیوں کی پیشگوئیاں جو آخر الزمان کے مسیح موعود کیلئے تھیں جس کی نسبت یہود کا خیال تھا کہ ہم میں سے پیدا ہوگا اور عیسائیوں کا خیال تھا کہ ہم میں سے پیدا ہوگا مگر وہ مسلمانوں میں سے پیدا ہوا۔ اس لئے بلند مینار عزّت کا محمدیوں کے حصّہ میں آیااور اس جگہ محمدی کہا۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جو لوگ اب تک صرف ظاہری قوت اور شوکتِ اسلام دیکھ رہے تھے جس کا اسم محمدؐ مظہر ہے اب وہ لوگ بکثرت آسمانی نشان پائیں گے جو اسم احمدؐ کے مظہر کو لازم حال ہے کیونکہ اسم احمدؐ انکسار اور فروتنی اور کمال درجہ کی محویّت کو چاہتا ہے جو لازم حال حقیقت احمدیّت اور حامدیّت اور عاشقیّت اور محبیّت ہے اور حامدیّت اور عاشقیّت کے لازم حال صدو رِآیات تائیدیہ ہے۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 430
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 430
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/430/mode/1up
430
ارؔ بعین نمبر۴
اربعین نمبر۳ میں گو ہم دلائل بیّنہ سے لکھ چکے ہیں کہ قدیم سے سنت اللہ یہی ہے کہ جو شخص خدا پر افترا کرے وہ ہلاک کیا جاتا ہے مگر تاہم پھر دوبارہ ہم عقلمندوں کو یاد دلاتے ہیں کہ حق یہی ہے جو ہم نے بیان کیا۔ خبردار ایسا نہ ہو کہ وہ ہمارے مقابل پر کسی مخالف مولوی کی بات کو مان کر ہلاکت کی راہ اختیار کر لیں۔ اور لازم ہے کہ قرآن شریف کی دلیل کو بنظر تحقیر دیکھنے سے خدا سے ڈریں۔ صاف ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آیت 33 ۱ کو بطور لغو نہیں لکھا جس سے کوئی حجت قائم نہیں ہو سکتی۔ اور خدا تعالیٰ ہر ایک لغو کام سے پاک ہے۔ پس جس حالت میں اس حکیم نے اس آیت کو اور ایسا ہی اُس دوسری آیت کو جس کے یہ الفاظ ہیں۔ 33 ۲ * محل استدلال پر بیان کیا ہے تو اس سے ماننا پڑتا ہے کہ اگر کوئی شخص بطور افترا کے نبوت اور مامور من اللہ ہونے کا دعویٰ کرے تو وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ نبوت کے مانند ہرگز زندگی نہیں پائے گا۔ ورنہ یہ استدلال کسی طرح صحیح نہیں ٹھہرے گا اور کوئی ذریعہ اس کے سمجھنے کا قائم نہیں ہوگا کیونکہ اگر خدا پر افترا کرکے اور جھوٹا دعویٰ مامور من اللہ ہونے کا کرکے تیئیس برس تک زندگی پالے اور ہلاک نہ ہو تو بلا شبہ ایک منکر کے لئے حق پیدا ہو جائے گا
* یعنی اگر یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پر کچھ جھوٹ باندھتا تو ہم اس کو زندگی اور موت سے دو چند عذاب چکھاتے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ نہایت سخت عذاب سے ہلاک کرتے۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 431
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 431
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/431/mode/1up
431
کہ وہ یہ اعتراض پیش کرے کہ جبکہ اس دروغگونے جس کا دروغگو ہونا تم تسلیم کرتے ہوتیئیسں برس تک یا اس سے زیادہ عرصہ تک زندگی پالی اور ہلاک نہ ہوا تو ہم کیونکر سمجھیں کہ ایسے کاذب کی مانند تمہارا نبی نہیں تھا۔ ایک کاذب کو تیئیس برس تک مہلت مل جانا صاف اس بات پر دلیل ہے کہ ہر ایک کاذب کو ایسی مہلت مل سکتی ہے۔ پھر 33 ۱ کا صدق لوگوں پر کیوں کر ظاہر ہوگا؟ اور اس بات پر یقین کرنے کےؔ لئے کون سے دلائل پیدا ہوں گے کہ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم افترا کرتے تو ضرور تیئیس برس کے اندر اندر ہلاک کئے جاتے۔ لیکن اگر دوسرے لوگ افترا کریں تو وہ تیئیس برس سے زیادہ مدت تک بھی زندہ رہ سکتے ہیں اور خدا ان کو ہلاک نہیں کرتا۔ یہ تو وہی مثال ہے۔ مثلاً ایک دو کاندار کہے کہ اگر میں اپنے دوکان کے کاروبار میں کچھ خیانت کروں یا ردّی چیزیں دوں یا جھوٹ بولوں یا کم وزن کروں تو اُسی وقت میرے پر بجلی پڑے گی اس لئے تم لوگ میرے بارے میں بالکل مطمئن رہو اور کچھ شک نہ کروکہ کبھی مَیں کوئی ردّی چیز دوں گا یا کم وزنی کروں گا یا جھوٹ بولوں گا بلکہ آنکھ بند کرکے میری دوکان سے سودا لیا کرو اور کچھ تفتیش نہ کرو تو کیا اس بیہودہ قول سے لوگ تسلّی پا جائیں گے۔ اور اس کے اس لغو قول کو اس کی را ستبازی پر ایک دلیل سمجھ لیں گے؟ ہر گز نہیں۔ معاذ اللہ ایسا قول اس شخص کی را ستبازی کی ہر گز دلیل نہیں ہو سکتی بلکہ ایک رنگ میں خلق خدا کو دھوکا دینا اور ان کو غافل کرنا ہے۔ ہاں دو صورت میںیہ دلیل ٹھہرسکتی ہے۔ (۱) ایک یہ کہ چند دفعہ لوگوں کے سامنے یہ اتفاق ہو چکا ہو کہ اس شخص نے اپنی فروختنی اشیاء کے متعلق کچھ جھوٹ بولا ہو یا کم وزن کیا ہو یا کسی اور قسم کی خیانت کی ہو تو اسی وقت اُس پر بجلی پڑی ہو۔ اور نیم مردہ کر دیا ہو۔ اور یہ واقعہ جھوٹ بولنے یا خیانت یا کم وزنی کرنے کا بار بار پیش آیا ہو اور بار بار بجلی پڑی ہو
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 432
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 432
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/432/mode/1up
432
یہاں تک کہ لوگوں کے دل یقین کر گئے ہوں کہ درحقیقت خیانت اور جھوٹ کے وقت اس شخص پر بجلی کا حملہ ہوتا ہے تو اُس صورت میں یہ قول ضرور بطور دلیل استعمال ہوگا۔ کیونکہ بہت سے لوگ اس بات کے گواہ ہیں کہ جھوٹ بولا اور بجلی گری۔ (۲) دوسری صورت یہ ہے کہ عام لوگوں کے ساتھ یہ واقعہ پیش آوے کہ جو شخص دوکاندار ہو کر اپنی فروختنی اشیاء کے متعلق کچھ جھوٹ بولے یا کم وزن کرے یا اور کسی قسم کی خیانت کرے یا کوئی ردّی چیز بیچے تو اس پر بجلیؔ پڑا کرے۔ سو اس مثال کو زیر نظر رکھ کر ہر ایک منصف کو کہنا پڑتا ہے کہ خدائے علیم و حکیم کے مُنہ سے 33۱ کا لفظ نکلنا وہ بھی تبھی ایک برہانِ قاطع کا کام دے گا کہ جب دو صورتوں میں سے ایک صورت اس میں پائی جائے۔ (۱) اوّل یہ کہ نعوذ باللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے اس سے کوئی جھوٹ بولا ہو اور خدا نے کوئی سخت سزا دی ہو اور لوگوں کو بطور امور مشہودہ محسوسہ کے معلوم ہو کہ آپ اگر خدا پر افترا کریں تو آپ کو سزا ملے گی جیسا کہ پہلے بھی فلاں فلاں موقعہ پر سزا ملی لیکن اس قسم کے استدلال کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاک وجود کی طرف راہ نہیں بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت ایسا خیال کرنا بھی کفر ہے۔ (۲) دوسرے استدلال کی یہ صورت ہے کہ خدا تعالیٰ کا یہ عام قاعدہ ہو کہ جو شخص اُس پر افترا کرے اس کو کوئی لمبی مہلت نہ دی جائے اور جلد تر ہلاک کیا جائے۔ سو یہی استدلال اس جگہ پر صحیح ہے۔ ورنہ33 ۲ کا فقرہ ایک معترض کے نزدیک محض دھوکا دہی اور نعوذ باللہ ایک فضول گو دوکاندار کے قول کے رنگ میں ہوگا۔ جو لوگ خدا تعالیٰ کے کلام کی عزت کرتے ہیں اُن کا کانشنس ہرگز اس بات کو قبول نہیں کرے گا کہ33 کا فقرہ خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک ایسا مہمل ہے جس کا کوئی بھی ثبوت نہیں۔ صاف ظاہر ہے کہ خدا تعالیٰ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 433
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 433
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/433/mode/1up
433
کا ان مخالفوں کو یہ بے ثبوت فقرہ سُنانا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو نہیں مانتے اور نہ قرآن شریف کو من جانب اللہ مانتے ہیں محض لغو اور طفل تسلّی سے بھی کمتر ہے۔ اور ظاہرہے کہ منکر اور معاند اس سے کیا اور کیونکر تسلّی پکڑیں گے بلکہ ان کے نزدیک تو یہ صرف ایک دعویٰ ہوگا جس کے ساتھ کوئی دلیل نہیں۔ ایسا کہنا کس قدر بیہودہ خیال ہے کہ اگر فلاں گناہ میں کروں تو مارا جاؤں گو کروڑہا دوسرے لوگ ہر روز دنیا میں وہی گناہ کرتے ہیں اور مارے نہیں جاتے۔ اور کیسا یہ مکروہ عذر ہے کہ دوسرے گناہگاروں اور مفتریوں کو خدا کچھ نہیں کہتاؔ یہ سزا خاص میرے لئے ہے۔ اور عجیب تر یہ کہ ایسا کہنے والا یہ بھی تو ثبوت نہیں دیتا کہ گذشتہ تجربہ سے مجھے معلوم ہوا ہے اور لوگ دیکھ چکے ہیں کہ اس گناہ پر ضرور مجھے سزا ہوتی ہے۔ غرض خدا تعالیٰ کے حکیمانہ کلام کو جو دنیا میں اتمام حجت کے لئے نازل ہوا ہے۔ ایسے بیہودہ طور پر خیال کرناخدا تعالیٰ کی پاک کلام سے ٹھٹھا اور ہنسی ہے اور قرآن شریف میں صدہا جگہ اس بات کو پاؤ گے کہ خدا تعالیٰ مفتری علی اللہ کو ہر گز سلامت نہیں چھوڑتا اور اسی دنیا میں اس کو سزا دیتا ہے اور ہلاک کرتا ہے۔ دیکھو اللہ تعالیٰ ایک موقع میں فرماتا ہے کہ 3 ۱۔ یعنی مفتری نامراد مرے گا۔ اور پھر دوسری جگہ فرماتا ہے۔333 ۲ یعنی اس شخص سے ظالم تر کون ہے جو خدا پر افترا کرتا ہے یا خدا کی آیتوں کی تکذیب کرتا ہے۔ اب ظاہر ہے کہ جن لوگوں نے خدا کے نبیوں کے ظاہر ہونے کے وقت خدا کی کلام کی تکذیب کی خدا نے ان کو زندہ نہیں چھوڑا اور بُرے بُرے عذابوں سے ہلاک کر دیا۔ دیکھو نوح کی قوم اور عاد و ثمود اور لوط کی قوم اور فرعون اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن مکہ والے ان کا کیا انجام ہوا۔ پس جبکہ تکذیب کرنے والے اسی دنیا میں سزا پاچکے تو پھر جو شخص خدا پر
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 434
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 434
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/434/mode/1up
434
افترا کرتا ہے جس کا نام اس آیت میں پہلے نمبر پر ذکر کیا گیا ہے وہ کیونکر بچ سکتا ہے کیا خدا کا صادقوں اور کاذبوں سے معاملہ ایک ہو سکتا ہے اور کیا افتراکرنے والوں کے لئے خدا تعالیٰ کی طرف سے اس دنیا میں کوئی سزا نہیں 33۱۔ اور پھر ایک جگہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے۔33333333۲ یعنی اگر یہ نبی جھوٹا ہے تو اپنے جھوٹ سے ہلاک ہو جائے گا اور اگر سچا ہے تو ضرور ہے کہ کچھ عذاب تم بھی چکھو کیونکہ زیادتی کرنے والے خواؔ ہ افترا کریں خواہ تکذیب کریں خدا سے مدد نہیں پائیں گے۔ اب دیکھو اس سے زیادہ تصریح کیا ہوتی ہے کہ خدا تعالیٰ قرآن شریف میں بار بار فرماتا ہے کہ مفتری اسی دنیا میں ہلاک ہوگا بلکہ خدا کے سچے نبیوں اور مامورین کے لئے سب سے پہلی یہی دلیل ہے کہ وہ اپنے کام کی تکمیل کرکے مرتے ہیں۔ اور ان کو اشاعت دین کے لئے مہلت دی جاتی ہے اور انسان کی اس مختصر زندگی میں بڑی سے بڑی مہلت تیئیس۲۳ برس ہیں کیونکہ اکثر نبوت کا ابتدا چالیس برس پر ہوتا ہے اور تیئیس برس تک اگر اور عمر ملی تو گویا عمدہ زمانہ زندگی کا یہی ہے۔ اسی وجہ سے مَیں بار بار کہتا ہوں کہ صادقوں کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا زمانہ نہایت صحیح پیمانہ ہے اور ہر گز ممکن نہیں کہ کوئی شخص جھوٹا ہو کر اور خدا پر افترا کرکے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ نبوت کے موافق یعنی تیئیس۲۳ برس تک مہلت پا سکے ضرور ہلاک ہوگا۔ اس بارے میں میرے ایک دوست نے اپنی نیک نیتی سے یہ عذر پیش کیا تھا کہ آیت 33 ۳ میں صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مخاطب ہیں۔ اس سے کیونکر سمجھا جائے کہ اگر کوئی دوسرا شخص افتراکرے تو وہ بھی ہلاک کیا جائے گا۔ مَیں نے اس کا یہی جواب دیا تھا کہ خدا تعالیٰ کا یہ قول محلِ استدلال پر ہے اور منجملہ دلائل صدق نبوت کے یہ بھی
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 435
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 435
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/435/mode/1up
435
ایک دلیل ہے اور خدا تعالیٰ کے قول کی تصدیق تبھی ہوتی ہے کہ جھوٹا دعویٰ کرنے والا ہلاک ہو جائے ورنہ یہ قول منکر پر کچھ حجت نہیں ہو سکتا اور نہ اس کے لئے بطور دلیل ٹھہر سکتا ہے بلکہ وہ کہہ سکتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تیئیس۲۳ برس تک ہلاک نہ ہونا اس وجہ سے نہیں کہ وہ صادق ہے بلکہ اس وجہ سے ہے کہ خدا پر افترا کرنا ایسا گناہ نہیں ہے جس سے خدا اسی دنیا میں کسی کو ہلاک کرے کیونکہ اگر یہ کوئی گناہ ہوتا اور سنت اللہ اس پر جاری ہوتی کہ مفتری کو اسی دنیا میں سزا دینا چاہئے تو اسؔ کے لئے نظیریں ہونی چاہئے تھیں۔ اور تم قبول کرتے ہو کہ اس کی کوئی نظیر نہیں بلکہ بہت سی ایسی نظیریں موجود ہیں کہ لوگوں نے تیئیس ۲۳ برس تک بلکہ اس سے زیادہ خدا پر افتراکئے اور ہلاک نہ ہوئے۔ تو اب بتلاؤ کہ اس اعتراض کا کیا جواب ہوگا؟ اور اگر کہو کہ صاحب الشریعت افترا کرکے ہلاک ہوتا ہے نہ ہر ایک مفتری۔ تو اول تو یہ دعویٰ بے دلیل ہے۔ خدا نے افترا کے ساتھ شریعت کی کوئی قید نہیں لگائی۔ ماسوا اس کے یہ بھی تو سمجھو کہ شریعت کیا چیز ہے جس نے اپنی وحی کے ذریعہ سے چند امر اور نہی بیان کئے اور اپنی امت کے لئے ایک قانون مقرر کیا وہی صاحب الشریعت ہوگیا۔ پس اس تعریف کے رو سے بھی ہمارے مخالف ملزم ہیں کیونکہ میری وحی میں امر بھی ہیں اور نہی بھی۔* مثلاً یہ الہام قل للمؤمنین
* چونکہ میری تعلیم میں امر بھی ہے اور نہی بھی اور شریعت کے ضروری احکام کی تجدید ہے اس لئے خدا تعالیٰ نے میری تعلیم کو اور اس وحی کو جو میرے پر ہوتی ہے فُلک یعنی کشتی کے نام سے موسوم کیا جیسا کہ ایک الہام الٰہی کی یہ عبارت ہے۔ واصنع الفلک باعیننا و وحینا ان الذین یبایعونک انما یبایعون اللّٰہ ید اللّٰہ فوق ایدیھم۔ یعنی اس تعلیم اور تجدید کی کشتی کو ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہماری وحی سے بنا۔ جو لوگ تجھ سے بیعت کرتے ہیں وہ خدا سے بیعت کرتے ہیں۔ یہ خُدا کا ہاتھ ہے جو ان کے ہاتھوں پر ہے۔ اب دیکھو خدا نے میری وحی اور میری تعلیم اور میری بیعت کو نوح کی کشتی قرار دیا اور تمام انسانوں کے لئے اس کو مدار نجات ٹھہرایا جس کی آنکھیں ہوں دیکھے اور جس کے کان ہوں سُنے۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 436
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 436
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/436/mode/1up
436
یغضوا من ابصارھم ویحفظوا فروجھم ذالک ازکٰی لھم۔ یہ براہین احمدیہ میں درج ہے اور اس میں امر بھی ہے اور نہی بھی اور اس پر تیئیس برس کی مدت بھی گذر گئی اور ایسا ہی اب تک میری وحی میں امر بھی ہوتے ہیں اور نہی بھی اور اگر کہو کہ شریعت سے وہ شریعت مراد ہے جس میں نئے احکام ہوں تو یہ باطل ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے 33۔3 ۱۔ یعنی قرآنی تعلیم توریت میں بھی موجود ہے۔ اور اگر یہ کہو کہ شریعت وہ ہے جس میں باستیفاء امر اور نہی کا ذکر ہو تو یہ بھی باطل ہے کیونکہ اگر توریت یا قرآن شریف میں باستیفاء احکام شریعت کاذکر ہوتا تو پھر اجتہاد کی گنجائش نہ رہتی۔ غرض یہ سب خیالات فضول اور کوتہ اندیشیاں ہیں۔ ہمارا ایمان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں۔ اور قرآن ربّانی کتابوں کا خاتم ہے تاہم خدا تعالیٰ نے اپنے نفس پر یہ حرام نہیں کیا کہ تجدید کے طور پر کسی اور مامور کے ذریعہ سے یہ احکام صادر کرے کہ جھوٹ نہ بولو۔ جھوٹی گواہی نہ دو۔ زنا نہ کرو۔ خون نہ کرو۔ اور ظاہر ہے کہ ایسا بیان کرنابیانؔ شریعت ہے جو مسیح موعود کا بھی کام ہے۔ پھر وہ دلیل تمہاری کیسی گاؤ خورد ہو گئی کہ اگر کوئی شریعت لاوے اور مفتری ہو تو وہ تیئیس ۲۳ برس تک زندہ نہیں رہ سکتا۔ یاد رکھنا چاہئے کہ یہ تمام باتیں بیہودہ اور قابل شرم ہیں۔ جس رات میں نے اپنے اس دوست کو یہ باتیں سمجھائیں تو اسی رات مجھے خدا تعالیٰ کی طرف سے وہ حالت ہو کر جو وحی اللہ کے وقت میرے پر وارد ہوتی ہے وہ نظارہ گفتگو کا دوبارہ دکھلایا گیا۔ اور پھر الہام ہوا قل انّ ھدَی اللّٰہ ھوالھدٰی یعنی خدا نے جو مجھے اس آیت لو تقوّل علینا کے متعلق سمجھایا ہے وہی معنے صحیح ہیں۔ تب اس الہام کے بعد مَیں نے چاہا کہ پہلی کتابوں میں سے بھی اس کی کچھ نظیر تلاش کروں۔ سو معلوم ہوا کہ تمام بائبل ان نظیروں سے بھری پڑی ہے کہ جھوٹے نبی ہلاک کئے جاتے ہیں۔ سو مَیں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 437
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 437
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/437/mode/1up
437
مناسب سمجھتا ہوں کہ ان نظائر میں سے چند نظیریں اس جگہ لکھ دوں تا پڑھنے والے اِس سے فائدہ پکڑیں۔ اور وہ یہ ہیں:۔
توریت اور دوسری پہلی آسمانی کتابوں کی
جھوٹے نبیوں کی نسبت پیشگوئیاں
توریت میں لکھا ہے کہ اگر تمہارے درمیان کوئی نبی یا خواب دیکھنے والا ظاہر ہو اور تمہیں کوئی نشان اور معجزہ دکھلاوے اور اس نشان یا معجزہ کے مطابق جو اس نے تمہیں دکھایا بات واقع ہو۔ اور وہ تمہیں کہے آؤ ہم غیر معبودوں کی جنہیں تم نے نہیں جانا پیروی کریں (یعنی خدا کے سوا کسی اور کا حکم منوانا چاہے یا اپنی ہی پیروی اُن باتوں میں کرانا چاہے جو توریت کے مخالف ہیں) تو ہرگز اس نبی یا خواب دیکھنے والے کی بات پر کان مت دھرو ۔کہ خداوند تمہارا خدا تمہیں آزماتا ہے تادریافت کرے کہ تم خداوند اپنے خدا کو اپنے سارے دل اور ساری جان سے دوست رکھتے ہو کہ نہیں۔ چاہئے کہ تم خداوند اپنے خداؔ کی پیروی کرو۔ (یعنی اسی کی ہدایتوں کے موافق چلو دوسرا شخص گو کوئی فلاسفر ہو یا حکیم ہو اس کی بات نہ مانو) اور اس سے ڈرو اور اس کے حکموں کو حفظ کرو۔ اور اس کی بات مانو۔ تم اسی کی بندگی کرو اور اُسی سے لپٹے رہو۔ اور وہ نبی یا وہ خواب دیکھنے والا قتل کیا جائے گا۔ دیکھو توریت استثنا باب ۱۳ آیت ایک سے پانچ تک۔ اس پیشگوئی کی تشریح یہ ہے کہ جس نبی نے تمہیں خدا کی پیروی سے پھیرنا چاہا اور دوسرے خیالات کا پیرو کرنا چاہا جو خدا تعالیٰ کی طرف سے نہیں ہیں وہ ہلاک کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ توریت کی اس پیشگوئی میں یہ لفظ نہیں ہیں کہ وہ جھوٹا نبی تب قتل کیا جائے گا جب یہ تعلیم دے کہ غیر معبودوں کو سجدہ کرو یا اُن کی بندگی کرو۔ بلکہ یہ لفظ ہیں کہ غیر کی پیروی کرانا چاہے یعنی توریت کی تعلیم
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 438
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 438
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/438/mode/1up
438
کے مخالف دوسرے خیالات پر چلانا چاہے جو کسی اَور کے خیالات ہیں نہ خدا کے تب خدا اس کو ہلاک کرے گا کیونکہ خدا کی منشاء کے مخالف وہ تعلیم دیتا ہے۔
اور پھر توریت میں یہ عبارت ہے:۔ لیکن وہ نبی جو ایسی گستاخی کرے کہ کوئی بات میرے نام سے کہے جس کے کہنے کا مَیں نے اُسے حکم نہیں دیا تو وہ نبی قتل کیا جاوے۔ اِس آیت میں خدا تعالیٰ نے صاف طور پر فرمادیا کہ افترا کی سزا خدا کے نزدیک قتل ہے اور پہلی آیتوں میں ذکر ہو چکا ہے کہ خدا خود اسے قتل کرے گا۔ اور ہر گز نہیں بچے گا۔ دیکھو توریت استثنا باب ۱۸ آیت۲۰۔
اور پھر حزقیل نبی کی کتاب میں جھوٹے نبیوں کی نسبت یہ عبارت ہے:۔
خداوند یہوواہ یوں کہتا ہے کہ بیہودہ نبیوں پر واویلا ہے جو اپنی رُوح کی پیروی کرتے ہیں۔ اور انہوں نے کچھ نہیں دیکھا۔ وہ دھوکا دے کر کہتے ہیں کہ خداوند کہتا ہے اگرچہ خداوند نے انہیں نہیں بھیجا۔(۷) بولتے ہو (اے جھوٹے نبیو!) کہ خداوند نے کہا اگرچہ مَیں نے نہیں کہا۔ اسؔ لئے خداوند یہوواہ یوں کہتا ہے کہ تم نے جھوٹ کہا ہے۔ اور خداوند یہوواہ کہتا ہے کہ مَیں تمہارا مخالف ہوں اور میرا ہاتھ اُن نبیوں پر چلے گا جو دھوکا دیتے ہیں (یعنی جن کو صفائی سے کوئی کشف نہیں ہوتا اور اپنی طرف سے یقین کر بیٹھے ہیں کہ یہ خدا کا کلام ہے حالانکہ وہ خدا کا کلام نہیں) اور جانتے ہیں کہ یقین کے اسباب میسر نہیں مگر پھر بھی جھوٹی غیب دانی کرتے ہیں وہ ہلاک کئے جائیں گے کیونکہ گستاخی کرتے ہیں۔ سو مَیں اے جھوٹے نبیو! اُس دیوار کو جس پر تم نے کچی کہگل کی ہے توڑ ڈالوں گا اور زمین پر گراؤں گا۔ یہاں تک کہ اس کی نیو ظاہر ہو جائے گی۔ ہاں وہ گِرے گی اور تم اس کے بیچ میں ہلاک ہوؤگے۔ دیکھو حز قیل ۱۳ باب آیت۳ سے ۱۴ آیت تک۔
اور پھر یسعیا نبی کی کتاب میں اِسی کی تائید ہے اور اس کی عبارت یہ ہے:۔
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 439
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 439
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/439/mode/1up
439
خداوند اسرائیل کے سر اور دم اور شاخ اور نے کو ایک ہی دن میں کاٹ ڈالے گا اور جو نبی جھوٹی باتیں سکھلاتا ہے وہی دم ہے۔ دیکھو یسعیا باب ۹ آیت۵۔
ایسا ہی یرمیا نبی کی کتاب میں جھوٹے نبیوں کی نسبت یہ بیان ہے:۔ رب الافواج نبیوں کی بابت (یعنی جھوٹے نبیوں کی بابت) یوں کہتا ہے کہ دیکھ مَیں انہیں ناگدونا کھلاؤں گا اور ہلاہل یعنی سمّ قا تل کا پانی پلاؤں گا کیونکہ یروشلم کے نبیوں کے سبب سے ساری زمین میں بے دینی پھیل گئی ہے۔ دیکھ خداوند کے قہر سے ایک آندھی اس کی طرف (یعنی یروشلم کی طرف) چلے گی۔ ایک چکّر مارتا ہوا طوفان شریروں کے سر پر (جھوٹے نبیوں کے سر پر) پڑے گا۔ مَیں نے اُن نبیوں کو نہیں بھیجا پروے دوڑے ہیں۔ مَیں نے اُن سے نہیں کہا پر انہوں نے نبوت کی۔ دیکھو یرمیا ۲۳ باب ۵ آیت سے ۲۱ آیت تک۔
ایسا ہی زکریا نبی کی کتاب میں جھوٹے نبیوں کے بارے میں یہ بیا ؔ ن ہے:۔ مَیں نبیوں کو (یعنی جھوٹے نبیوں کو) اور ناپاک رُوحوں کو دنیا سے خارج کر دوں گا اور ایسا ہوگا کہ جب کوئی نبوت کرے گا تو اس کے ماں باپ اسے کہیں گے کہ تو نہ جیئے گا کیونکہ تو خداوند کا نام لے کر جھوٹ بولتا ہے (یعنی چونکہ جھوٹے نبیوں کو خدا ہلاک کرے گا اس لئے جھوٹی نبوت کرنے والوں کے ماں باپ بہت ڈریں گے کہ اب یہ مریں گے کیونکہ انہوں نے جھوٹ بولا) اور اس کے باپ اور ماں جن سے وہ پیدا ہوا جس وقت وہ پیشگوئی کرے گا اسے دھول ماریں گے (یعنی کہیں گے کہ کیا تو مرنا چاہتا ہے کہ جھوٹی پیشگوئی کرتا ہے) اور اس دن ایسا ہوگا کہ نبیوں میں سے ہر ایک جس وقت وہ نبوت کرے (یعنی جھوٹی نبوت کرے) اپنی رؤیا سے شر مندہ ہوگا اور وے کبھی بال والے لباس نہ پہنیں گے تا کہ فریب دیں بلکہ ایک ایک کہے گا کہ مَیں نبی نہیں ہوں کسان ہوں۔ دیکھو زکریا باب۱۳ آیت ۲ سے پانچ تک۔
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 440
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 440
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/440/mode/1up
440
ایسا ہی انجیل اعمال میں جھوٹے نبیوں کی نسبت یہ عبارت ہے:۔ اے اسرائیلی مردو! آپ سے خبردار رہو کہ تم ان آدمیوں کے ساتھ کیا کیاچاہتے ہو کیونکہ ان دنوں کے آگے تھیوڈاس نے اُٹھ کے کہا کہ مَیں کچھ ہوں (یعنی نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا) اور تخمینًا چار سو مرد اس سے مل گئے۔ وہ مارا گیا۔ اور سب جتنے اس کے تابع تھے پریشان و تباہ ہوئے۔ بعد اس کے یہوداہ جلیلی اسم نویسی کے دنوں میں اُٹھا (یعنی اس نے بھی نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا) اور بہت سے لوگوں کو اپنے پیچھے کھینچا وہ بھی ہلاک ہوا۔ اور سب جتنے اس کے تابع تھے چھتر بتھر ہو گئے۔ اور اب مَیں تمہیں کہتا ہوں کہ ان آدمیوں سے کنارہ کرو اور ان کو جانے دو کیونکہ اگر یہ تدبیر یا کام انسان سے ہے تو ضائع ہوگی پر اگر خدا سے ہے تو تم اسے ضائع نہیں کر سکتے۔ ایسا نہ ہو کہ تم خدا سے بھی لڑنے والے ٹھہرو۔ دیکھو اعمال باب۵ آیت ۳۵ سے ۴۰ تک۔
ایساؔ ہی داؤد نبی اللہ کے زبور میں بھی جھوٹے نبیوں کے ہلاک کئے جانے کی نسبت بہت ذکر ہے اور بائبل کی دوسری کتابوں میں بھی ہے۔ لیکن مَیں جانتا ہوں کہ بالفعل اسی قدر لکھنا کافی ہے کیونکہ یہ امر بدیہی ہے کہ مفتری خدا کے کارخانۂ نبوت کا دشمن اور نور میں تاریکی ملانا چاہتا ہے اور لوگوں کے لئے عمداً ہلاکت کی راہ طیّار کرتا ہے اس لئے خدا اس کا دشمن ہے اور خدا کی حکمت اور رحمت ہزارہا لوگوں کے مرنے کی نسبت اُس کی موت کو سہل تر جانتی ہے۔ پس جیسا کہ تمام درندوں اور موذیوں کی نسبت خدا سے موت کی سزا ہے وہی حکم اس کے متعلق ہوتا ہے۔ لیکن صادق کی خدا آپ حفاظت کرتا ہے اور اس کی جان اور آبرو کے بچانے کے لئے آسمانی نشان دکھلاتا ہے اور وہ صادق کیلئے حصنِ حصین ہے اور صادق اس کی گود میں محفوظ ہے جیسا کہ مادہ شیر کا بچہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 441
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 441
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/441/mode/1up
441
اُس کے پنجہ کی پناہ میں ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگرکوئی قسم کھا کر یہ کہے کہ فلاں مامور من اللہ جھوٹا ہے اور خدا پر افترا کرتا ہے اور دجّال ہے اور بے ایمان ہے حالانکہ دراصل وہ شخص خدا کی طرف سے اور صادق ہو اور یہ شخص جو اس کا مکذّب ہے مدارفیصلہ یہ ٹھہرائے کہ جناب الٰہی میں دعا کرے کہ اگر یہ صادق ہے تو مَیں پہلے مروں اور اگر کاذب ہے تو میری زندگی میں یہ شخص مر جائے تو خدا تعالیٰ ضرور اس شخص کو ہلاک کرتا ہے جو اس قسم کا فیصلہ چاہتا ہے۔ ہم لکھ چکے ہیں کہ مقام بدر میں ابو جہل نے بھی یہی دُعا کی تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لے کرکہا تھا کہ ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہے خدا اِسی میدانِ جنگ میں اُس کو قتل کرے۔ سو اس دُعا کے بعد وہ آپ ہی مارا گیا۔ یہی دُعا مولوی اسماعیل علی گڑھ والے نے اور مولوی غلام دستگیر قصوری نے میری مقابل پر کی تھی جس کے ہزاروں انسان گواہ ہیں۔ پھر بعد اس کے وہ دونوں مولوی صاحبان فوت ہو گئے۔ نذیر حسین دہلوی جو محدّث کہلاتا ہے مَیں نے بہت زور دیا تھا* کہ وہ اسیؔ دُعا کے ساتھ فیصلہ کرے لیکن وہ ڈر گیا اور بھاگ گیا۔ اس روز دہلی کی شاہی مسجد میں سات ہزار کے قریب لوگ جمع ہوں گے جبکہ اس نے انکار کیا۔ اسی وجہ سے ابتک زندہ رہا۔ اب ہم اس رسالہ کو ختم کرتے ہیں اور حافظ محمد یوسف صاحب اور ان کے ہم جنسوں سے جواب کے منتظر ہیں
اس بات کو قریباً نو۹ برس کا عرصہ گذر گیا کہ جب میں دہلی گیا تھا اور میاں نذیر حسین غیر مقلد کو دعوت دین اسلام کی گئی تھی۔ تب ان کے ہر یک پہلو سے گریز دیکھ کر اور ان کی بد زبانی اورد شنام دہی کو مشاہدہ کرکے آخری فیصلہ یہی ٹھہرایا گیا تھا کہ وہ اپنے اعتقاد کے حق ہونے کی قسم کھالے پھر اگر قسم کے بعد ایک سال تک میری زندگی میں فوت نہ ہوا تو مَیں تمام کتابیں اپنی جلا دوں گا اور اس کو نعوذ باللہ حق پر سمجھ لوں گالیکن وہ بھاگ گیا اسی بھاگنے کی برکت سے اب تک اس کو عمر دی گئی۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 442
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 442
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/442/mode/1up
442
اِطِّلاَع
مَیں نے اپنا ارادہ یہ ظاہر کیا تھا کہ اس رسالہ اربعین کے چالیس اشتہار جدا جدا شائع کروں۔ اور میرا خیال تھا کہ مَیں صرف ایک ایک صفحہ کا اشتہار یا کبھی ڈیڑھ صفحہ یا غایت کار دو صفحہ کا اشتہار شائع کروں گا اور یا کبھی شائد تین یا چار صفحہ لکھنے کا اتفاق ہو جائے گا۔ لیکن ایسے اتفاقات پیش آگئے کہ اس کے برخلاف ظہور میں آیا اور نمبر دو۲ اور تین اور چار رسالوں کی طرح ہو گئے۔ چنانچہ اس رسالہ کی قریباً ستر۷۰ صفحہ تک نوبت پہنچ گئی اور درحقیقت وہ امر پورا ہو چکا جس کا مَیں نے ارادہ کیا تھا اس لئے مَیں نے اِن رسائل کو صرف چار نمبر تک ختم کر دیا اور آئندہ شائع نہیں ہوگا۔ جس طرح ہمارے خدائے عزّوجلّ نے اوّل پچاس نمازیں فرض کیں پھر تخفیف کرکے پانچ کو بجائے پچاس کے قرار دے دیا۔ اِسی طرح مَیں بھی اپنے ربّ کریم کی سنت پر ناظرین کے لئے تخفیف تصدیع کرکے نمبر چار کو بجائے نمبر چالیس کے قرار دے دیتا ہوں اور اپنی اس تحریر کو اپنی جماعت کے لئے چند نصیحتوں پر ختم کرتا ہوں۔
نَصَاءِح
اے عزیزو! تم نے وہ وقت پایا ہے جس کی بشارت تمام نبیوں نے دیؔ ہے اور اُس شخص کو یعنی مسیح موعود کو تم نے دیکھ لیا جس کے دیکھنے کے لئے بہت سے پیغمبروں نے بھی خواہش کی تھی۔ اس لئے اب اپنے ایمانوں کو خوب مضبوط کرو اور اپنی راہیں درست کرو۔ اپنے دلوں کو پاک کرو اور اپنے مولیٰ کو راضی کرو۔
دوستو! تم اس مسافر خانہ میں محض چند روز کے لئے ہو۔ اپنے اصلی گھروں کو
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 443
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 443
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/443/mode/1up
443
یاد کرو۔ تم دیکھتے ہو کہ ہر ایک سال کوئی نہ کوئی دوست تم سے رخصت ہو جاتا ہے۔ ایسا ہی تم بھی کسی سال اپنے دوستوں کو داغ جدائی دے جاؤگے۔ سو ہوشیار ہو جاؤ اور اس پُر آشوب زمانہ کی زہر تم میں اثر نہ کرے۔ اپنی اخلاقی حالتوں کو بہت صاف کرو ۔کینہ اور بُغض اور نخوت سے پاک ہو جاؤ اور اخلاتی معجزات دنیا کو دکھلاؤ۔ تم سُن چکے ہو کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دو نام ہیں(۱) ایک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور یہ نام توریت میں لکھا گیا ہے جو ایک آتشی شریعت ہے جیسا کہ اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے۔3333....33 ۔۱ (۲) دوسرا نام احمد ہے صلی اللہ علیہ وسلم اوریہ نام انجیل میں ہے جو ایک جمالی رنگ میں تعلیم الٰہی ہے جیسا کہ اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے۔33 ۲ اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جلال اور جمال دونوں کے جامع تھے۔ مکّہ کی زندگی جمالی رنگ میں تھی اور مدینہ کی زندگی جلالی رنگ میں۔ اور پھر یہ دونوں صفتیں امت کے لئے اس طرح پر تقسیم کی گئیں کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کو جلالی رنگ کی زندگی عطا ہوئی اور جمالی رنگ کی زندگی کیلئے مسیح موعود کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مظہر ٹھہرایا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے حق میں فرمایا گیا کہ یضع الحرب یعنی*
* جہاد یعنی دینی لڑائیوں کی شدت کو خدا تعالیٰ آہستہ آہستہ کم کرتا گیا ہے حضرت موسیٰ کے وقت میں اس قدر شدت تھی کہ ایمان لانا بھی قتل سے بچا نہیں سکتا تھا اور شیر خوار بچے بھی قتل کئے جاتے تھے۔ پھر ہمارے نبی صلے اللہ علیہ وسلم کے وقت میں بچوں اور بڈھوں اور عورتوں کا قتل کرنا حرام کیا گیا اور پھر بعض قوموں کے لئے بجائے ایمان کے صرف جزیہ دے کرمواخذہ سے نجات پانا قبول کیا گیا اور پھر مسیح موعود کے وقت قطعًا جہاد کا حکم موقوف کر دیا گیا۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 444
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 444
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/444/mode/1up
444
لڑائی نہیں کرے گا اور یہ خدا تعالیٰ کا قرآن شریف میں وعدہ تھا کہ اس حصے کے پورا کرنے کے لئے مسیح موعود اور اس کی جماعت کو ظاہر کیا جائے گا۔ جیسا کہ آیت 3 ۱ میں اسی کی طرف اشاؔ رہ ہے اور آیت 33 ۲ بھی یہی اشارہ کر رہی ہے۔ سو ہوشیار ہو کر سُنو کہ تیرہ سو برس کے بعد جمالی طرز کی زندگی کا نمونہ دکھلانے کے لئے تمہیں پیدا کیا گیا۔* یہ خدا کا
3۳ میں وعدہ تھا کہ یہ علوم اور معارف مسیح موعود کو اکمل اور اتم طور پر دیئے جائیں گے کیونکہ تمام دینوں پر غالب ہونے کا ذریعہ علومِحقّہ اور معارف صادقہ اور دلائل بیّنہ اور آیات قاہرہ ہیں اور غلبہ دین کا انہیں پر موقوف ہے۔ اسی کی طرف اشارہ ہے کہ جو کہا گیا کہ اُن دنوں میں بیت اللہ کے نیچے سے ایک بڑا خزانہ نکلے گا یعنی بیت اللہ کے لئے جو خدا کو غیرت ہے وہ تقاضا کرے گی جو بیت اللہ سے روحانی معارف اور آسمانی خزائن ظاہر ہوں یعنی جب مخالفوں کے ظالمانہ حملے بیت اللہ کی عزت کا انہدام چاہیں گے تو اس انہدام کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اس کے نیچے سے ایک بھاری خزاؔ نہ نکل آئے گا جو معارف کا خزانہ ہوگا اور یہ بیت اللہ پر موقوف نہیں بلکہ قرآن کے ہر یک ایسے فقرہ کے نیچے ایک خزانہ ہے جس کو کافروں کے ہاتھ مخالفانہ حربہ سے منہدم کرکے جھوٹ کے رنگ میں دکھلانا چاہتے ہیں۔ کوئی مسلمان نہ بیت اللہ کو گرائے گا اور نہ قرآنی عمارت کو گرانا چاہے گا بلکہ حدیث کے مضمون کے موافق کافر لوگ اس عمارت کو گرا رہے ہیں اور اس کے نیچے سے خزانے نکل رہے ہیں۔ مَیں کافر کو بھی اس وجہ سے دوست رکھتا ہوں کہ ان کے ذریعہ سے بیت اللہ اور کتاب اللہ کے پوشیدہ خزانے ہمیں مل رہے ہیں۔ اور ان معنوں کو قائم رکھ کر ایک اور معنے بھی اس جگہ ہیں اور وہ یہ ہے کہ خدانے اپنے الہامات میں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 445
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 445
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/445/mode/1up
445
امتحان ہے اور وہ تمہیں آزماتا ہے کہ تم اس نمونہ کے دکھلانے میں کیسے ہو۔ تم سے پہلے جلالی زندگی کا نمونہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے قابل تعریف دکھلایا اور وہ ایسا ہی وقت تھا کہ جلالی طرز کی زندگی کا نمونہ دکھلایا جاتا کیونکہ ایماندار لوگ بتوں کی تعظیم کے لئے اور مخلوق پرستی کی حمایت میں بھیڑ بکری کی طرح قتل کئے جاتے تھے اور پتھروں اور ستاروں اور عناصر اور دوسری مخلوق کو خدا کی جگہ دی تھی۔ سو وہ زمانہ بے شک جہاد کا زمانہ تھا تا جو لوگ ظلم سے تلوار اُٹھاتے ہیں وہ تلوار ہی سے قتل کئے جائیں۔ سو صحابہ رضی اللہ عنہم نے تلوار اٹھانے والوں کو تلوار ہی سے خاموش کیا اور اسم محمد جو مظہر جلال اور شان محبوبیت اپنے اندر رکھتا ہے اس کی تجلّی ظاہر کرنے کے لئے خوب جوہر دکھلائے اور دین کی حمایت میں اپنے خون بہا دیئے۔ پھر بعد اس کے وہ کذاب پیدا ہوئے جو اسم محمد کا جلال ظاہر کرنے والے نہیں تھے بلکہ اکثر ان کے چوروں اور ڈاکوؤں کی طرح تھے جو مجھ سے پہلے گذر گئے جو جھوٹے طور پر محمدی کہلاتے تھے اور لوگ ان کو خود غرض سمجھتے تھے۔ جیسا کہ آج کل بھی بعض سرحدی نادان اس قسم کے مولویوں کی تعلیم سے دھوکا کھا کر محمدی جلال کے ظاہر کرنے کے بہانہ سے لوٹ مار اپنا شیوہ رکھتے ہیں اور آئے دن ناحق کے خون کرتے ہیں مگر تم خوب توجہ کرکے سُن لو کہ اب اسم محمد کی تجلّی ظاہر کرنے کا وقت نہیں۔ یعنی اب جلالی رنگ کی کوئی خدمت باقی نہیں۔ کیونکہ مناسب حد تک وہ جلال ظاہر ہو چکا۔ سورج کی کرنوں کی اب برداشت نہیں۔ اب چاند کی ٹھنڈی روشنی کی ضرورت ہے
میرا نام بیت اللہ بھی رکھا ہے یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جس قدر اس بیت اللہ کو مخالف گرانا چاہیں گے اس میں سے معارف اور آسمانی نشانوں کے خزانے نکلیں گے۔ چنانچہ مَیں دیکھتا ہوں کہ ہریک ایذاکے وقت ضرور ایک خزانہ نکلتا ہے اور اس بارے میں الہام یہ ہے۔ یکے پائے من می بوسید ومن میگفتم کہ حجرا سود منم۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 446
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 446
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/446/mode/1up
446
اور وہ احمد کے رنگ میں ہو کر مَیں ہوں اب اسم احمد کا نمونہ ظاہر کرنے کا وقت ہے یعنی جمالی طور کی خدمات کے ایّام ہیں اور اخلاقی کما ؔ لات کے ظاہر کرنے کا زمانہ ہے۔ ہمارے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مثیل موسیٰ بھی تھے اور مثیل عیسیٰ بھی۔ موسیٰ جلالی رنگ میں آیا تھا اور جلال اور الٰہی غضب کا رنگ اُس پر غالب تھا مگر عیسیٰ جمالی رنگ میں آیا تھا اور فروتنی اس پر غالب تھی۔ سو ہمارے نبی صلے اللہ علیہ وسلم نے اپنی مکّی اور مدنی زندگی میں یہ دونوں نمونے جلال اور جمال کے ظاہر کر دیئے۔ اور پھر چاہا کہ آپ کے بعد آپ کی فیض یافتہ جماعت بھی جو آپ کے روحانی وارث ہیں انہی دونوں نمونوں کو ظاہر کرے۔ سو آپ نے محمدی یعنی جلالی نمونہ دکھلانے کے لئے صحابہ رضی اللہ عنہم کو مقرر فرمایا کیونکہ اس زمانہ میں اسلام کی مظلومیت کے لئے یہی علاج قرین مصلحت تھا پھر جب وہ زمانہ جاتا رہا اور کوئی شخص زمین پر ایسا نہ رہا کہ مذہب کے لئے اسلام پر جبر کرے اس لئے خدانے جلالی رنگ کو منسوخ کرکے اسم احمد کا نمونہ ظاہر کرنا چاہا یعنی جمالی رنگ دکھلانا چاہا۔ سو اس نے قدیم وعدہ کے موافق اپنے مسیح موعود کو پیدا کیا جو عیسیٰ کا اوتار اور احمدی رنگ میں ہو کر جمالی اخلاق کو ظاہر کرنے والا ہے اور خدا نے تمہیں اس عیسیٰ احمد صفت کے لئے بطور اعضا کے بنایا۔ سو اب وقت ہے کہ اپنی اخلاقی قوتوں کا حُسن اور جمال دکھلاؤ۔ چاہئے کہ تم میں خدا کی مخلوق کے لئے عام ہمدردی ہو اور کوئی َ چھل اور دھوکا تمہاری طبیعت میں نہ ہو۔ تم اسم احمد کے مظہرہو۔ سو چاہئے کہ دن رات خدا کی حمد و ثنا تمہارا کام ہو اور خادمانہ حالت جو حامد ہونے کے لئے لازم ہے اپنے اندر پیدا کرو اور تم کامل طور پر خدا کی کیونکر حمد کر سکتے ہو جب تک تم اس کو ربّ العالمین یعنی تمام دنیا کا پالنے والا نہ سمجھو اور تم کیونکر اس اقرار میں سچّے ٹھہر سکتے ہو جب تک ایسا ہی اپنے تئیں بھی نہ بناؤ۔ کیونکہ اگر تو کسی نیک صفت کے ساتھ کسی کی تعریف کرتا ہے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 447
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 447
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/447/mode/1up
447
اور آپ اس صفت کے مخالف عقیدہ اور خلق رکھتا ہے تو گویا تُو اس شخص سےؔ ٹھٹھا کرتا ہے کہ جو کچھ اپنے لئے پسند نہیں کرتا اس کے لئے روا رکھتا ہے۔ اور جبکہ تمہارا رب جس نے اپنی کلام کو 3 ۱ سے شروع کیا ہے زمین کی تمام خوردنی و آشامیدنی اشیاء اور فضا کی تمام ہوا اور آسمانوں کے ستاروں اور اپنے سورج اور چاند سے تمام نیک و بد کو فائدہ پہنچاتا ہے تو تمہارا فرض ہونا چاہئے کہ یہی خلق تم میں بھی ہو ورنہ تم احمد اور حامد نہیں کہلا سکتے۔ کیونکہ احمد تو اس کو کہتے ہیں کہ خدا کی بہت تعریف کرنے والا ہو۔ اور جو شخص کسی کی بہت تعریف کرتا ہے وہ اپنے لئے وہی خلق پسند کرتا ہے جو اس میں ہیں اور چاہتا ہے کہ وہ خلق اُس میں ہوں۔ پس تم کیونکر سچے احمد یا حامد ٹھہر سکتے ہو جبکہ اس خلق کو اپنے لئے پسند نہیں کرتے۔ حقیقت میں احمدی بن جاؤ اور یقیناًسمجھو کہ خدا کی اصلی اخلاقی صفات چار ہی ہیں جو سورۃ فاتحہ میں مذکور ہیں۔ (۱) رب العالمین سب کا پالنے والا (۲) رحمان۔ بغیر عوض کسی خدمت کے خود بخود رحمت کرنے والا (۳) رحیم۔ کسی خدمت پر حق سے زیادہ انعام اکرام کرنے والا اور خدمت قبول کرنے والا اور ضائع نہ کرنے والا۔ (۴) اپنے بندوں کی عدالت کرنے والا۔ سو احمدوہ ہے جو ان چاروں صفتوں کو ظلی طور پر اپنے اندر جمع کرلے۔ یہی وجہ ہے کہ احمد کا نام مظہر جمال ہے اور اس کے مقابل پر محمد کا نام مظہر جلال ہے۔ وجہ یہ کہ اسم محمدمیں سرّ محبوبیت ہے کیونکہ جامع محامد ہے اور کمال درجہ کی خوبصورتی اور جامع المحامد ہونا جلال اور کبریائی کو چاہتا ہے۔ لیکن اسم احمد میں سرّ عاشقیت ہے۔ کیونکہ حامدیت کو انکسار اور عشقی تذلل اور فروتنی لازم ہے۔ اسی کا نام جمالی حالت ہے اور یہ حالت فروتنی کو چاہتی ہے۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں شانِ محبوبیت بھی تھی جس کا اسم محمد مقتضی ہے۔ کیونکہ محمد ہونا یعنی جامع جمیع محامد ہونا شان محبوبیت
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 448
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 448
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/448/mode/1up
448
پیدا کرتا ہے۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں شانِ محبّیت بھی تھی جس کا اسم احمد مقتضیؔ ہے۔ کیونکہ حامد کے لئے محب ہونا ضروری ہے۔ ہر ایک شخص کسی کی سچی اور کامل تعریف تبھی کرتا ہے جبکہ اس کا محب بلکہ عاشق ہو اور عاشق اور محب ہونے کیلئے فروتنی لازم ہے اور یہی جمالی حالت ہے جو حقیقت احمدیہ کو لازم پڑی ہوئی ہے۔ محبوبیت جو اسم محمد میں مخفی تھی صحابہ کے ذریعہ سے ظہور میں آئی۔ اور جو لوگ ہتک کرنے والے اور گردن کش تھے محبوب الٰہی ہونے کے جلال نے ان کی سرکوبی کی لیکن اسم احمد میں شانِ محبّیت تھی یعنی عاشقانہ تذلل اور فروتنی۔ یہ شان مسیح موعود کے ذریعہ سے ظہور میں آئی۔ سو تم شانِ احمدیت کے ظاہر کرنے والے ہو۔ لہٰذا اپنے ہر ایک بیجا جوش پر موت وارد کرو اور عاشقانہ فروتنی دکھلاؤ۔ خدا تمہارے ساتھ ہو۔ آمین
شتاب کارنکتہ چینوں کیلئے مختصر تحریر
اور براہین احمدیہ کا ذکر
چونکہ یہ بھی سنت اللہ ہے کہ ہر ایک شخص جو خدا کی طرف سے آتا ہے بہت سے کوتہ اندیش ناخدا ترس اس کی ذاتیات میں دخل دے کر طرح طرح کی نکتہ چینیاں کیا کرتے ہیں کبھی اس کو کاذب ٹھہراتے ہیں کبھی اس کو عہد شکن قرار دیتے ہیں اور کبھی اس کو لوگوں کے حقوق تلف کرنے والا اور مال خور اور بددیانت اور خائن قرار دے دیتے ہیں کبھی اس کا نام شہوت پرست رکھتے ہیں اور کبھی اس کو عیاش اور خوش پوش اور خوش خور سے موسوم کرتے ہیں اور کبھی جاہل کرکے پکارتے ہیں۔* اور کبھی اس کو ان
* افسوس کہ علمی نشان کے مقابلہ میں نادان لوگوں نے پیر مہر علی شاہ گولڑوی کی نسبت ناحق
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 449
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 449
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/449/mode/1up
449
صفت* سے شہرت دیتے ہیں کہ وہ ایک خود پرست متکبر بد خلق ہے۔ لوگوں کو گالیاں دینے والا اور اپنے مخالفین کو سبّ وشتم کرنے والا بخیل زر پرست کذّاب دجّال بے ایمان خونی ہے۔ یہ سب خطاب اُن لوگوں کی طرف سے خدا کے نبیوں اور
جھوٹی فتح کا نقارہ بجا دیا اور مجھے گندی گالیاں دیں اور مجھے اس کے مقابلہ پر جاہل اور نادان قرار دیا۔ گویا مَیں اس نابغہ وقت اور سحبان زمان کے رعب کے نیچے آکر ڈر گیا ورنہ وہ حضرت تو سچے دل سے بالمقابل عربی تفسیر لکھنے کے لئے طیّار ہو گئے تھے اور اسی نیت سے لاہور تشریف لائے تھے۔ پر مَیں آپ کی جلالتِ شان اور علمی شوکت کو دیکھ کر بھاگ گیا اے آسمان جھوٹوں پر *** کر آمین۔ پیارے ناظرین کاذب کے رسوا کرنے کے لئے اسی وقت جو ۷؍دسمبر۱۹۰۰ء روز جمعہ ہے خدا نے میرے دل میں ایک بات ڈالی ہے اور مَیں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کا جہنم جھوٹوں کے لئے بھڑک رہا ہے کہ مَیں نے سخت تکذیب کو دیکھ کر خود اس فوق العادت مقابلہ کے لئے درخواست کی تھی۔ اور اگر پیر مہر علی شاہ صاحب مباحثہ منقولی اور اس کے ساتھ بیعت کی شرط پیش نہ کرتے جس سے میرا مدعا بکلّی کالعدم ہو گیا تھا تو اگر لاہور اور قادیاں میں برف کے پہاڑ بھی ہوتے اور جاڑے کے دن ہوتے تو مَیں تب بھی لاہور پہنچتا اور ان کو دکھلاتا کہؔ آسمانی نشان اس کو کہتے ہیں۔ مگر انہوں نے مباحثہ منقولی اور پھر بیعت کی شرط لگا کر اپنی جان بچائی اور اس گندے مکر کے پیش کرنے سے اپنی عزت کی پرواہ نہ کی۔ لیکن اگر پیرجی صاحب حقیقت میں فصیح عربی تفسیر پر قادر ہیں اور کوئی فریب انہوں نے نہیں کیا تو اب بھی وہی قدرت اُن میں ضرور موجود ہوگی۔ لہٰذا مَیں اُن کو خدا تعالیٰ کی قسم دیتا ہوں کہ اسی میری درخواست کو اس رنگ پر پورا کر دیں کہ میرے دعاوی کی تکذیب کے متعلق فصیح بلیغ عربی میں سورۃ فاتحہ کی ایک تفسیر لکھیں جو چار ۴ جز سے کم نہ ہو اور مَیں اسی سورۃ کی تفسیر بفضل اللہ وقوتہٖ اپنے دعویٰ کے اثبات کے متعلق
* سہو کتابت ہے۔ یہاں ’’صفات‘‘ ہونا چاہئے ۔ (ناشر)
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 450
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 450
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/450/mode/1up
450
مامورین کو ملتے ہیں جو سیاہ باطن ؔ اور دل کے اندھے ہوتے ہیں۔ چنانچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نسبت بھی یہی اعتراض اکثر خبیث فطرت لوگوں کے ہیں کہ اُس نے اپنی قوم کے لوگوں کو رغبت دی کہ تا وہ مصریوں کے سونے چاندی کے برتن اور زیور اور قیمتی کپڑے عاریتاً مانگیں اور محض دروغگوئی کی راہ سے کہیں کہ ہم عبادت کے لئے جاتے ہیں چند روز تک یہ تمہاری چیزیں واپس لاکر دے دیں گے اور دل میں دغا تھا۔ آخر عہد شکنی کی اور جھوٹ بولا اور بیگانہ مال اپنے قبضہ میں لاکر کنعان کی طرف بھاگ گئے۔ اور درحقیقت یہ تمام اعتراضات ایسے ہیں کہ اگر معقولی طور پر ان کا جواب دیا جائے تو بہت سے احمق اور پست فطرت ان جوابات سے تسلّی نہیں پا سکتے اس لئے خدا تعالیٰ
فصیح بلیغ عربی میں لکھوں گا۔ انہیں اجازت ہے کہ وہ اس تفسیرمیں تمام دنیا کے علماء سے مدد لے لیں۔ عرب کے بلغاء فصحاء بلالیں۔ لاہور اور دیگر بلاد کے عربی دان پروفیسروں کو بھیؔ مدد کے لئے طلب کر لیں۔ ۱۵؍دسمبر۱۹۰۰ء سے ستر۷۰ دن تک اس کام کے لئے ہم دونوں کو مہلت ہے ایک دن بھی زیادہ نہیں ہوگا۔ اگر بالمقابل تفسیر لکھنے کے بعد عرب کے تین نامی ادیب ان کی تفسیر کو جامع لوازم بلاغت و فصاحت قرار دیں اور معارف سے پُر خیال کریں تو مَیں پانسو رو ۵۰۰ پیہ نقد ان کو دوں گا۔ اور تمام اپنی کتابیں جلا دوں گا اور ان کے ہاتھ پر بیعت کر لوں گا۔ اور اگر قضیہ برعکس نکلا یا اس مدت تک یعنی ستر۷۰ روز تک وہ کچھ بھی لکھ نہ سکے تو مجھے ایسے لوگوں سے بیعت لینے کی بھی ضرورت نہیں اور نہ روپیہ کی خواہش صرف یہی دکھلاؤں گا کہ کیسے انہوں نے پیر کہلاکر قابل شرم جھوٹ بولا اور کیسے سراسر ظلم اور سفلہ پن اور خیانت سے بعض اخبار والوں نے ان کی اپنی اخباروں میں حمایت کی۔ مَیں اس کام کو انشاء اللہ تحفہ گولڑویہ کی تکمیل کے بعد شروع کر دوں گااور جو شخص ہم میں سے صادق ہے وہ ہر گز شرمندہ نہیں ہوگا۔ اب وقت ہے کہ اخباروں والے جنہوں نے بغیر دیکھے بھالے کے ان کی حمایت کی تھی ان کواس کام کیلئے اٹھاویں۔ ستر۷۰ دن میں یہ بات داخل ہے کہ فریقین کی کتابیں چھپ کر شائع ہو جائیں۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 451
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 451
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/451/mode/1up
451
کی عادت ایسے نکتہ چینوں کے جواب میں یہی ہے کہ جو لوگ اس کی طرف سے آتے ہیں ایک عجیب طور پر ان کی تائید کرتا ہے اور متواتر آسمانی نشان دکھلاتا ہے یہاں تک کہ دانشمند لوگوں کو اپنی غلطی کا اعتراف کرنا پڑتا ہے۔ اور وہ سمجھ لیتے ہیں کہ اگر یہ شخص مفتری اور آلودہ دامن ہوتا تو اس قدر اس کی تائید کیوں ہوتی کیونکہ ممکن نہیں کہ خدا ایک مفتری سے ایسا پیار کرے جیسا کہ وہ اپنے صادق دوستوں سے کرتا رہا ہے۔ اسی کی طرف اللہ تعالیٰ اس آیت میں اشارہ فرماتا ہے۔3۔33 ۱۔ یعنی ہم نے ایک فتح عظیم جو ہماری طرف سے ایک عظیم الشان نشان ہے تجھ کو عطا کی ہے۔ تاہم وہ تمام گناہ جو تیری طرف منسوب کئے جاتے ہیں اُن پر اس فتح نمایاں کی نورانی چادر ڈال کر نکتہ چینوں کا خطاکار ہونا ثابت کروں۔ غرض قدیم سے اور جب سے کہ سلسلۂ انبیاء علیہم السلام شروع ہوا ہے سنت اللہ یہی ہے کہ وہ ہزاروں نکتہ چینیوں کا ایک ہی جواب دے دیتا ہے یعنی تائیدی نشانوں سے مقرب ہونا ثابت کر دیتا ہے۔ تب جیسے نور کے نکلنے اور آفتاب کے طلوع ہونے سے یکلخت تاریکی دُور ہو جاتی ہے ایسا ہی تمام اعتراضات پاش پاش ہو جاتے ہیں۔ سو مَیں دیکھتا ہوں کہ میری طرف سے بھی خدا یہی جواب دے رہاؔ ہے۔ اگر مَیں سچ مچ مفتری اور بدکار اور خائن اور دروغگو تھا تو پھر میرے مقابلہ سے ان لوگوں کی جان کیوں نکلتی ہے۔ بات سہل تھی۔* کسی آسمانی نشان کے ذریعہ سے میرا اور اپنا فیصلہ خدا پر
مَیں اس مقام تک پہنچا تھا کہ منشی الٰہی بخش اکونٹنٹ کی کتاب عصائے موسیٰ مجھ کو ملی جس میں میری ذاتیات کی نسبت محض سوء ظن سے اور خدا کی بعض سچی اور پاک پیشگوئیوں پر سراسر شتاب کاری سے حملے کئے گئے ہیں۔ وہ کتاب جب مَیں نے ہاتھ سے چھوڑی تو
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 452
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 452
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/452/mode/1up
452
ڈال دیتے اور پھر خدا کے فعل کو بطورایک حَکم کے فعل کے مان لیتے مگر ان لوگوں کو تو اس قسم کے مقابلہ کا نام سُننے سے بھی موت آتی ہے۔ مہر علی شاہ گولڑوی کو سچا ماننا اور یہ سمجھ لینا کہ وہ فتح پاکر لاہور سے چلا گیا ہے کیا یہ اس بات پر قوی
تھوڑی دیر کے بعد منشی الٰہی بخش صاحب کی نسبت یہ الہام ہوا۔ یریدون ان یروا طمثک واللّٰہ یرید ان یریک انعامہ۔ الانعامات المتواترۃ۔ انت منی بمنزلۃ اولادی۔ واللّٰہ ولیک وربّک۔ فقلنا یانارکونی بردا۔ ان اللّٰہ مع الذین اتقوا والذین ہم یحسنون الحسنٰی۔ ترجمہ:۔ یہ لوگ خون حیض تجھ میں دیکھنا چاہتے ہیں یعنی ناپاکی اور پلیدی اور خباثت کی تلاش میں ہیں اور خدا چاہتا ہے کہ اپنی متواتر نعمتیں جو تیرے پر ہیں دکھلاوے۔ اور خون حیض سے تجھے کیونکر مشابہت ہو اور وہ کہاں تجھ میں باقی ہے۔ پاک تغیرات نے اس خون کو خوبصورت لڑکا بنا دیا اور وہ لڑکا جو اس خون سے بنا میرے ہاتھ سے پیدا ہوا اس لئے تو مجھ سے بمنزلہ اولاد کے ہے یعنی گو بچوں کا گوشت پوست خون حیض سے ہی پیدا ہوتا ہے مگر وہ خون حیض کی طرح ناپاک نہیں کہلا سکتے۔ اسی طرح تو بھی انسان کی فطرتی ناپاکی سے جو لازم بشریت ہے اور خون حیض سے مشابہ ہے ترقی کر گیا ہے۔ اب اس پاک لڑکے میں خون حیض کی تلاش کرنا حمق ہے وہ تو خدا کے ہاتھ سے غلام زکی بن گیا اور اس کے لئے بمنزلہ اولاد کے ہو گیا اور خدا تیرا متولی اور تیرا پرورندہ ہے اس لئے خاص طور پر پدری مشابہت درمیان ہے۔ جس آگ کو اس کتاب عصائے موسیٰ سے بھڑکانا چاہا ہے ہم نے اس کو بُجھا دیا ہے۔ خدا پرہیزگاروں کے ساتھ ہے جو نیک کاموں کو پوری خوبصورتی کے ساتھ انجام دیتے ہیں اور تقویٰ کے باریک پہلوؤں کے لحاظ رکھتے ہیں۔ یعنی وہ لوگ جو بغیر پوری تفتیش کے آیت کریمہ3 ۱ کا مصداق بنتے ہیں خدا ان کے ساتھ نہیں ہے اور ان کیلئے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 453
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 453
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/453/mode/1up
453
دلیل نہیں ہے کہ ان لوگوں کے دل مسخ ہو گئے ہیں۔ نہ خدا کا ڈر ہے نہ روز حساب کا کچھ خوف ہے۔ ان لوگوں کے دل جرأت اور شوخی اور گستاخی سے بھر گئے ہیں۔ گویا مرنا نہیں ہے۔ اگر ایمان اور حیا سے کام لیتے تو اُس کارروائی پر نفرین کرتے
ویلؔ یعنی جہنم کا وعدہ ہے۔ افسوس کہ منشی صاحب نے ان بیہودہ نکتہ چینیوں کے پہلے اس آیت پر غور نہیں کی مگر اچھا ہوا کہ انہوں نے باقرار ان کے اس بدگوئی کا خدا تعالیٰ سے دست بدست جواب بھی پا لیا یعنی بار ہا ان کو وہ الہام ہوا جو کتاب عصائے موسیٰ میں درج ہے یعنی انّی مھین لمن اراد اھانتک۔ یعنی میں تجھے اس شخص کی حمایت میں ذلیل کروں گا جس کی نسبت تیرا خیال ہے جو وہ مجھے ذلیل کرنا چاہتا ہے۔ یعنی یہ عاجز۔ اب دیکھو کہ یہ کیسا چمکتا ہوا نشان ہے جس نے آیت3 3 ۱ ۱ کی بلاتوقف تصدیق کر دی۔ دنیا کے تمام مولویوں سے پوچھ لو کہ اس الہام کے یہی معنے ہیں اور لفظ مھینٌ قائم مقام مھینک کا ہے۔ اور یہ ایک بڑانشان ہے۔ اگر منشی الٰہی بخش صاحب خدا سے ڈریں۔ اہانت کیلئے منشی صاحب کو دو۲ ہی راہ سوجھی ہیں (۱) ایک یہ کہ جس قدر کتابوں کا وعدہ کیا تھا وہ سب شائع نہیں کیں۔ یہ خیال نہ کیا کہ اگر کچھ دیر ہو گئی تو قرآن شریف بھی تو ۲۳ برس میں ختم ہوا۔ آپ کو بد نیتی پر کیونکر علم ہو گیا۔ انسان خدا کی قضاء وقدر کے نیچے ہے و انّما الاعمال بالنیّات۔ جبکہ یہ بھی بار بار اشتہار دیا گیا کہ جس شتاب کار نے کچھ دیا ہے وہ واپس لے لے تو پھر اعتراض کی کیا گنجائش تھی بجز خبث نفس۔ (۲) دوسرا یہ اعتراض ہے کہ پیشگوئیاں پوری نہیں ہوئیں۔ اس کا جواب تو یہی ہے کہ لعنۃاللّٰہ علی الکذبین ۔ سو۱۰۰ سے زیادہ پیشگوئی پوری ہو چکی۔ ہزاروں انسان گواہ ہیں۔ اور آتھم کی پیشگوئی شرطی تھی اپنی شرط کے موافق پوری ہوئی۔ بھلا فرمایئے کیا وہ الہام شرطی نہیں تھا۔ سچ سے انکار کرنا لعنتیوں کا کام ہے۔ اگر اجتہاد سے ہمارا یہ بھی خیال ہو کہ آتھم میعاد کے اندر مرے گا تو یہ اعتراض صرف اس صورت میں ہو سکتا ہے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 454
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 454
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/454/mode/1up
454
جو مہر علی گولڑوی نے میرے مقابل پر کی۔ کیا مَیں نے اس کو اِس لئے بلایا تھا کہ مَیں اُس سے ایک منقولی بحث کرکے بیعت کر لوں۔ جس حالت میں مَیں بار بار کہتا ہوں کہ خدا نے مجھے مسیح موعود مقرر کرکے بھیجا ہے اور مجھے بتلا دیا ہے کہ فلاں حدیث سچی ہے اور فلاں جھوٹی ہے اور قرآن کے صحیح معنوں سے مجھے اطلاع بخشی ہے تو پھر مَیں کس بات میں اور کس غرض کے لئے ان لوگوں سے منقولی بحث کروں جبکہ مجھے اپنی وحی پر ایسا ہی ایمان ہے جیسا کہ توریت اور انجیل اور قرآن کریم پر تو کیا انہیں مجھ سے یہ توقع ہو سکتی ہے کہ مَیں اُن کے ظنیات بلکہ موضوعات کے ذخیرہ کو سُن کر اپنے یقین کو چھوڑ دوں جس کی حق الیقین پر بنا ہے اور وہ لوگ بھی اپنی ضد کو چھوڑ نہیں سکتے کیونکہ میرے مقابل پر جھوٹی کتابیں شائع کر چکے ہیں اور اب ان کو رجوع اشدّ من الموت ہے تو پھر ایسی حالت میں بحث سے کونسا فائدہ مترتب ہو سکتا تھا اور جس حالت میں مَیں نے اشتہار دے دیا کہ آئندہ کسی مولوی وغیرہ سے منقولی بحث نہیں کروں گا۔ تو انصاف اور نیک نیتی کا تقاضا یہ تھا کہ ان منقولی بحثوں کا میرے سامنے نام بھی
کہ پہلے آپ اسلام سے مرتد ہو جائیں کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اجتہاد بھی حدیث ذھب وھلی کے رو سے غلط نکلا۔ لہٰذا اس غلطی کی وجہ سے آنحضرت علیہ السلام بھی آپکے اصول کے رو سے کاذب ٹھہرے۔ پہلے اس سوال کا جواب دو پھر میرے پر اعتراض کرو۔ اسی طرح احمد بیگ کے داماد کے متعلق بھی شرطی پیشگوئی ہے اگر کچھ ایمان باقی ہے تو کیوں شرط کی انتظار نہیں کرتے اور یہ کیسی دیانت تھی کہ ساری کتاب میں لیکھرام کے متعلق کی پیشگوئی کا ذکر بھی نہیں کیا۔ کیا وہ پیشگوئی پوری ہوئی یا نہیں؟ کیا احمد بیگ پیشگوئی کے مطابق میعاد کے اندر مر گیایا نہیں؟ ابھی کل کی بات ہے کہ آپ کے معزز دوست ڈپٹی فتح علی شاہ صاحب نے میرے استفسار پر بڑے یقین سے گواہی دی تھی کہ نہایت صفائی سے لیکھرام کے متعلق کی پیشگوئی پوری ہوگئی۔ اب اسی جماعت میں سے ہو کر آپ تکذیب کرنے لگے۔منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 455
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 455
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/455/mode/1up
455
نہ لیتے۔ کیا ۔مَیں اپنے عہد کو توڑؔ سکتا تھا؟ پھر اگر مہر علی شاہ کا دل فاسد نہیں تھا تو اس نے ایسی بحث کی مجھ سے کیوں درخواست کی جس کو مَیں عہد مستحکم کے ساتھ ترک کر بیٹھاتھا اور اس درخواست میں لوگوں کو یہ دھوکا دیا کہ گویا وہ میری دعوت کو قبول کرتا ہے۔ دیکھو یہ کیسے عجیب مکر سے کام لیا اور اپنے اشتہار میں یہ لکھا کہ اوّل منقولی بحث کرو۔ اور اگر شیخ محمد حسین بٹالوی اور اس کے دورفیق قسم کھا کر کہہ دیں کہ عقائد صحیح وہی ہیں جو مہر علی شاہ پیش کرتا ہے تو بلا توقف اسی مجلس میں میری بیعت کر لو ۔اب دیکھو دنیا میں اس سے زیادہ بھی کوئی فریب ہوتا ہے؟ مَیں نے تو اُن کو نشان دیکھنے اور نشان دکھلانے کے لئے بلایا اور یہ کہا کہ بطور اعجاز دونوں فریق قرآن شریف کی کسی سورت کی عربی میں تفسیر لکھیں۔ اور جس کی تفسیر اور عربی عبارت فصاحت اور بلاغت کے رو سے نشان کی حد تک پہنچی ہوئی ثابت ہووہی موء ید من اللہ سمجھا جائے اور صاف لکھ دیا کہ کوئی منقولی بحثیں نہیں ہوں گی صرف نشان دیکھنے اور دکھلانے کے لئے یہ مقابلہ ہوگا لیکن پیر صاحب نے میری اِس تمام دعوت کو کالعدم کرکے پھر منقولی بحث کی درخواست کر دی۔ اور اُسی کو مدارفیصلہ ٹھہرا دیا اور لکھ دیا کہ ہم نے آپ کی دعوت منظور کر لی صرف ایک شرط زیادہ لگا دی۔ اے مکّار! خدا تجھ سے حساب لے۔ تونے میری شرط کا کیا منظور کیا جبکہ تیری طرف سے منقولی بحث پر بیعت کا مدار ہو گیا جس کو مَیں بوجہ مشتہر کردہ عہد کے کسی طرح منظور نہیں کر سکتا تھا تو میری دعوت کیا قبول کی گئی؟ اور بیعت کے بعد اس پر عمل کرنے کا کونسا موقع رہ گیا۔ کیا یہ مکر اِس قسم کا ہے کہ لوگوں کو سمجھ نہیں آسکتا تھا۔ بے شک سمجھ آیا مگر دانستہ سچائی کا خون کر دیا۔ غرض ان لوگوں کا یہ ایمان ہے۔ اس قدر ظلم کرکے پھر اپنے اشتہاروں میں ہزاروں گالیاں دیتے ہیں۔ گویا مرنا نہیں اور کیسی خوشی سے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 456
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 456
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/456/mode/1up
456
کہتے ہیں کہ مہر علی شاہ صاحب لاہور میں آئے اُن سے مقابلہ نہ کیا۔ جن دلوں پر خدا *** کرے مَیں اُن کا کیا علاج کروں۔ میرا دل فیصلہ کے لئے دردمند ہے ؔ ۔ ایک زمانہ گذر گیا۔ میری یہ خواہش اب تک پوری نہیں ہوئی کہ ان لوگوں میں سے کوئی راستی اور ایمانداری اور نیک نیتی سے فیصلہ کرنا چاہے مگر افسوس کہ یہ لوگ صدق دل سے میدان میں نہیں آتے۔ خدا فیصلہ کے لئے طیّار ہے اور اُس اونٹنی کی طرح جو بچہ جننے کے لئے دُم اُٹھاتی ہے زمانہ خود فیصلہ کا تقاضا کر رہا ہے۔ کاش اِن میں سے کوئی فیصلہ کا طالب ہو۔ کاش ان میں سے کوئی رشید ہو۔ مَیں بصیرت سے دعوت کرتا ہوں اور یہ لوگ ظن پر بھروسہ کرکے میرا انکار کر رہے ہیں ان کی نکتہ چینیاں بھی اسی غرض سے ہیں کہ کسی جگہ ہاتھ پڑ جائے۔ اے نادان قوم! یہ سِلسلہ آسمان سے قائم ہوا ہے۔ تم خدا سے مت لڑو۔ تم اس کو نابود نہیں کر سکتے۔ اس کا ہمیشہ بول بالا ہے۔ تمہارے ہاتھ میں کیا ہے؟ بجز ان چند حدیثوں کے جو تہتر فرقوں نے بوٹی بوٹی کرکے باہم تقسیم کر رکھی ہیں رؤیت حق اور یقین کہاں ہے؟ اور ایک دوسرے کے مکذّب ہو۔ کیا ضرور نہ تھا کہ خدا کا حَکَم یعنی فیصلہ کرنے والا تم میں نازل ہو کر تمہاری حدیثوں کے انبار میں سے کچھ لیتا اور کچھ ردّ کر دیتا۔ سو یہی اس وقت ہوا۔ وہ شخص حَکَم کس بات کا ہے جو تمہاری سب باتیں مانتا جائے اور کوئی بات ردّ نہ کرے۔ اپنے نفسوں پر ظلم مت کرو اور اس سِلسلہ کو بے قدری سے نہ دیکھو جو خدا کی طرف سے تمہاری اصلاح کیلئے پیدا ہوا۔ اور یقیناًسمجھو کہ اگر یہ کاروبار انسان کا ہوتا اور کوئی پوشیدہ ہاتھ اس کے ساتھ نہ ہوتا تو یہ سلسلہ کب کا تباہ ہو جاتا اور ایسا مفتری ایسی جلدی ہلاک ہو جاتا کہ اب اُس کی ہڈیوں کا بھی پتہ نہ ملتا۔ سو اپنی مخالفت کے کاروبار میں نظر ثانی کرو۔ کم سے کم یہ تو سوچو کہ شائد غلطی ہو گئی ہو اور شائد یہ لڑائی تمہاری خدا سے ہو۔ اور کیوں مجھ پر یہ الزام لگاتے ہو کہ براہین احمدیہ کا روپیہ کھا گیا ہے۔* اگر میرے پر تمہارا کچھ حق ہے
* منشی الٰہی بخش صاحب نے جھوٹے الزاموں اور بہتان اور خلاف واقعہ کی نجاست سے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 457
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 457
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/457/mode/1up
457
جس کا ایمانًا تم مواخذہ کر سکتے ہو یا اب تک مَیں نے تمہاؔ را کوئی قرضہ ادا نہیں کیا۔ یا تم نے اپنا حق مانگا اور میری طرف سے انکار ہوا تو ثبوت پیش کرکے وہ مطالبہ مجھ سے کرو۔ مثلاً اگر مَیں نے براہین احمدیہ کی قیمت کا روپیہ تم
اپنی کتاب عصائے موسیٰ کو ایسا بھر دیا ہے جیسا کہ ایک نالی اور بدر رو گندی کیچڑ سے بھری جاتی ہے یا جیسا کہ سنڈاس پاخانہ سے۔ اور خدا سے بے خوف ہو کر میری عزت پر افتراکے طور پر سخت دشمنوں کی طرح حملہ کیا ہے وہ یقیناًسمجھ لیں کہ یہ کام انہوں نے اچھا نہیں کیا۔ اور جو کچھ انہوں نے لکھا ہے ان گالیوں سے زیادہ نہیں جو حضرت موسیٰ کو دی گئیں اور حضرت مسیح کو دی گئیں۔ اور ہمارے سید صلی اللہ علیہ وسلم کو دی گئیں۔ افسوس انہوں نے آیت3 ۱ کے ویل کے وعید سے کچھ بھی اندیشہ نہیں کیا۔ اور نہ انہوں نے آیت 3 ۲ کی بھی کچھ بھی پروا کی۔ وہ بار بار میری نسبت لکھتے ہیں کہ مَیں نے ان کو تسلی دے دی کہ مَیں آپ کے افترا کی وجہ سے کسی انسانی عدالت میں آپ پر نالش نہیں کروں گا۔ سو مَیں کہتا ہوں کہ مَیں نہ صرف انسانی عدالت میں نالش (نہ)* کروں گا بلکہ مَیں خدا کی عدالت میں بھی نالش نہیں کرتا۔ لیکن چونکہ آپ نے محض جھوٹے اور قابل شرم الزام میرے پر لگائے ہیں اور مجھے ناکردہ گناہ دُکھ دیا ہے اس لئے میں ہرگز یقین نہیں رکھتا کہ مَیں اس وقت سے پہلے مروں جب تک کہ میرا قادر خدا ان جھوٹے الزاموں سے مجھے بری کرکے آپ کا کاذب ہونا ثابت نہ کرے۔ الا ان لعنۃ اللّٰہ علی الکاذبین۔ اسی کے متعلق قطعی اور یقینی طور پر مجھ کو ۶؍دسمبر۱۹۰۰ء روز پنجشنبہ کو یہ الہام ہوا ۔
’’بر مقام فلک شدہ یارب گر امیدے دہم مدار عجب‘‘
بعد ۱۱۔ انشاء اللہ تعالیٰ ۔ مَیں نہیں جانتا کہ گیاراں دن ہیں یا گیاراں ہفتہ یا گیاراں مہینے یا گیاراں سال مگر بہر حال ایک نشان میری بریّت کے لئے اس مدت میں ظاہر ہوگا جو آپ کو سخت شرمندہ
* ایڈیشن اول میں نہ لکھنے سے رہ گیا ہے(ناشر) ۱ الھمزۃ : ۲ ۲ بنی اسرائیل :
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 458
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 458
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/458/mode/1up
458
سے وصول کیا ہے تو تمہیں خدا تعالیٰ کی قسم ہے جس کے سامنے حاضر کئے جاؤ گے کہ براہین احمدیہ کے وہ چاروں حصے میرے حوالے کرو اور اپنا روپیہ لے لو۔ دیکھو میں کھول کر یہ اشتہار دیتا ہوں کہ اب اس کے بعد اگر تم براہین احمدیہ کی قیمت کا مطالبہ کرو اور چاروں حصے بطور ویلیو پے ایبل میرے کسی دوست کو دکھا کر میری طرف بھیج دو اور مَیں ان کی قیمت بعد لینے ان ہر چہار حصوں کے ادا نہ کروں تو میرے پر خدا کی *** ہو۔ اور اگر تم اعتراض سے باز نہ آؤ اور نہ کتاب کو واپس کرکے اپنی قیمت لو تو پھر تم پر خدا کی *** ہو۔ اسی طرح ہر ایک حق جو میرے پر ہو ثبوت دینے کے بعد مجھ سے لے لو۔ اب بتلاؤ اس سے زیادہ مَیں کیا کہہ سکتا ہوں کہ اگر کوئی حق کا مطالبہ کرنے والا یوں نہیں اٹھتا تو مَیں *** کے ساتھ اس کو اٹھاتا ہوں اور مَیں پہلے اس سے براہین کی قیمت کے بارے میں تین اشتہار شائع کر چکا ہوں جن کا یہی مضمون تھا کہ مَیں قیمت واپس دینے کو طیّار ہوں۔ چاہئے کہ میری کتاب کے چاروں حصّے واپس دیں اور جن دراہم معدودہ کے لئے مر رہے ہیں وہ مجھ سے وصول کریں۔ والسّلام علٰی من اتبع الہدیٰ۔
المشتھر مرزا غلام احمد قادیانی۔۱۵؍دسمبر۱۹۰۰ء
کرے گا۔ خدا کے کلام پر ہنسی نہ کرو۔ پہاڑ ٹل جاتے ہیں۔ دریا خشک ہو سکتے ہیں۔ موسم بدل جاتے ہیں مگر خدا کا کلام نہیں بدلتا جب تک پورا نہ ہولے۔ اور منکر کہتا ہے کہ فلاں پیشگوئی پوری نہیں ہوئی۔ اے سخت دل خدا سے شرم کر، وہ تمام پیشگوئیاں پوری ہو گئیں اور یہ زمانہ نہیں گذرے گا جب تک باقی ماندہ حصہ پورا نہ ہو جائے۔ اب تک سو۱۰۰ سے زیادہ پیشگوئیاں دنیا نے دیکھ لیں۔ کیوں حیاکو ترک کرتے اور انصاف کو چھوڑتے ہو۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 459
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 459
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/459/mode/1up
459
اسلاؔ م کے لئے ایک رُوحانی مقابلہ
کی ضرورت
ایّہا الناظرین! انصافاً اور ایماناً سوچو کہ آج کل اسلام کیسے تنزّل کی حالت میں ہے اور جس طرح ایک بچہ بھیڑیئے کے مُنہ میں ایک خطرناک حالت میں ہوتا ہے یہی حالت ان دنوں میں اسلام کی ہے اور دو۲ آفتوں کا سامنا اس کو پیش آیا ہے (۱) ایک تو اندرونی کہ تفرقہ اور باہمی نفاق حد سے زیادہ بڑھ گیا ہے اور ایک فرقہ دوسرے فرقہ پر دانت پیس رہا ہے (۲) دوسرے بیرونی حملے دلائل باطلہ کے رنگ میں اس زور شور سے ہو رہے ہیں کہ جب سے آدم پیدا ہوا یا یوں کہو کہ جب سے نبوت کی بنیاد پڑی ہے ان حملوں کی نظیر دنیا میں نہیں پائی جا ؔ تی۔ اسلام وہ مذہب تھا جس میں ایک آدمی کے مرتد ہو جانے سے قوم اسلام میں نمونہ محشر
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 460
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 460
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/460/mode/1up
460
برپا ہوتا تھا اور غیر ممکن سمجھا گیا تھا کہ کوئی شخص حلاوتِ اسلام چکھ کر پھر مرتد ہو جائے۔ اور اب اسی ملک برٹش انڈیا میں ہزارہا مرتد پاؤ گے بلکہ ایسے بھی جنہوں نے اسلام کی توہین اور رسول کریم کی سبّ و شتم میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ پھر آج کل علاوہ اس کے یہ آفت برپا ہو گئی ہے کہ جب عین صدی کے سرپر خدا تعالیٰ نے تجدید* اور
اس حدیث کو تمام اکابر اہل سنت مانتے چلے آئے ہیں کہ ہر یک صدی کے سر پر مجدّد پیدا ہوگا مگر مجدّدین کے نام جو پیش کرتے ہیں یہ تصریح اور تعیین وحی کے رو سے نہیں صرف اجتہادی خیال ہے۔ اور وہ نشان جو خدا نے میرے ہاتھ پر ظاہر فرمائے وہ سو۱۰۰ سے بھی زیادہ ہیں جو کتاب تریاق القلوب میں درج کئے گئے ہیں لیکن افسوس کہ ہمارے مخالف اُن پہلے منکروں کی طرح بن گئے ہیں جو بار بار حدیبیّہ کے متعلق کی پیشگوئی کو پیش کرتے تھے یا اُن یہود کی طرح جو حضرت مسیح کی تکذیب کے لئے اب تک یہ ان کی پیشگوئیاں پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا تھا کہ مَیں داؤد کا تخت قائم کروں گااور نیز یہ پیشگوئی کی تھی کہ ابھی بعض لوگ زندہ ہوں گے جو مَیں واپس آؤں گا۔ ایسا ہی یہ لوگ بھی اُن تمام پیشگوئیوں پر نظر نہیں ڈالتے جو ایک سو۱۰۰ سے بھی زیادہ پوری ہو چکی ہیں اور ملک میں شائع ہو چکیں۔ اور جو ایک دو پیشگوئی بباعث ان کی غباوت اور کمی توجہ کے ان کو سمجھ نہیں آئیں بار بار انہیں کاراگ گاتے رہتے ہیں۔ نہیں سوچتے کہ اگر اس طور پر تکذیب جائز ہے تو اس صورت میں یہ اعتراض تمام نبیوں پر ہوگا اور ان کی پیشگوئیوں پر ایمان لانے کی راہ بند ہو جائے گی ۔ مثلاً جو شخص آتھم کی پیشگوئی یا احمد بیگ کے داماد کی پیشگوئی پر اعتراض کرتا ہے کیا وہ حدیبیّہ کے متعلق کی پیشگوئی کو بھول گیا ہے جس پر یقین کرکے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر کثیر کے ساتھ مکہ معظمہ کا سفر اختیار فرمایا تھا۔ اور کیا یونس نبی کی پیشگوئی چالیس۴۰ دن والی یاد نہیں رہی۔ افسوس کہ میری تکذیب کی وجہ سے مولوی عبد اللہ صاحب غزنوی کی پیشگوئی کی بھی خوب عزت کی کہ قادیاں پر نور نازل ہوا اور وہ نور مرزا غلام احمدؐ ہے جس سے میری اولاد محروم رہ گئی (اولاد میں مرید بھی داخل ہیں) اور پھر جس حالت میں موت کی پیشگوئیاں صرف ایک نہیں چار پیشگوئیاں ہیں (۱) آتھم کی نسبت (۲) لیکھرام کی نسبت (۳) احمد بیگ کی نسبت (۴) احمد بیگ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 461
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 461
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/461/mode/1up
461
اصلاح کے لئے اور خدمات ضرور یہ کے مناسب حال ایک بندہ بھیجا اور اُس کا نام مسیح موعود رکھا۔ یہ خدا کا فعل تھا جو عین ضرورت کے دنوں میں ظہور میں آیا اور آسمان نے اس پر گواہی دی۔ اور بہت سے نشان ظہور میں آئے لیکن تب بھی اکثر مسلمانوں نے اس کو قبول نہ کیا بلکہ اس کا نام کافر اور دجال اور بے ایمان اور مکّار اور خائن اور دروغگو اور عہد شکن اور مال خور اور ؔ ظالم اور لوگوں کے حقوق دبانے والا اور انگریزوں کی خوشامد کرنے والا رکھا۔ اور جو چاہا اس کے ساتھ سلوک کیا اور بہتوں نے یہ عذر پیش کیا کہ جو الہامات اس شخص کو ہوتے ہیں وہ سب شیطانی ہیں یا اپنے نفس کا افتراہے۔ اور یہ بھی کہا کہ
کے داماد کی نسبت اور چار میں سے تین مر گئے اور ایک باقی ہے جس کی نسبت شرطی پیشگوئی ہے جیسا کہ آتھم کی شرطی تھی۔ اب بار بار شور مچانا کہ یہ چوتھی بھی کیوں جلدی پوری نہیں ہوتی۔ اور اس وجہ سے تمام پیشگوئیوں کی تکذیب کرنا کیا یہ ان لوگوں کا کام ہے جو خدا سے ڈرتے ہیں؟ اے متعصب لوگو! اس قدر جھوٹ بولنا تمہیں کس نے سکھایا؟ ایک مجلس مثلاً بٹالہ میں مقرر کرو اور پھر شیطانی جذبات سے دور ہو کر میری تقریر سنو۔ پھر اگر ثابت ہو کہ میری سو۱۰۰ پیشگوئی میں سے ایک بھی جھوٹی نکلی ہو تو مَیں اقرار کروں گا کہ مَیں کاذب ہوں اور اگر یوں بھی خدا سے لڑنا ہے تو صبر کرو اور اپنا انجام دیکھو۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 462
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 462
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/462/mode/1up
462
ہم بھی خدا سے الہام پاتے ہیں اور خدا ہمیں بتلاتا ہے کہ یہ شخص درحقیقت کافر اور دجّال اور دروغ گو اور بے ایمان اور جہنمی ہے۔* چنانچہ
* منشی الٰہی بخش صاحب اکونٹنٹ نے جو دعویٰ الہام کرتے ہیں حال میں ایک کتاب تالیف کی ہے جس کا نام عصائے موسیٰ رکھا ہے جس میں اشارۃً مجھ کو فرعون قرار دیا ہے اور اپنی اس کتاب میں بہت سے الہام ایسے پیش کئے ہیں جن کا یہ مطلب ہے کہ یہ شخص کذّاب ہے اور اس کو منجانب اللہ جاننے والے اور اس کے دعویٰ کی تصدیق کرنے والے گدھے ہیں۔ چنانچہ یہ الہام بھی ہے کہ عیسیٰ نتواں گشت بتصدیق خرے چند۔ صلوٰۃ برا نکس کہ ایں ورد بگوید۔ اس کے جواب میں بالفعل اس قدر لکھنا کافی ہے کہ اگر میرے مصدقین گدھے ہیں تو منشی صاحب پر بڑی مصیبت پڑے گی کیونکہ اُن کے استاد اور مرشد جن کی بیعت سے ان کو بڑا فخر ہے میری نسبت گواہی دے گئے ہیں کہ وہ خدا کی طرف سے اور آسمانی نور ہے۔ اگرچہ اس بارے میں انہوں نے ایک اپنا الہام مجھے بھی لکھا تھا لیکن میری شہادت یہ لوگ کب قبول کریں گے اس لئے مَیں عبد اللہ صاحب کے اس بیان کی تصدیق کے لئے وہ دو گواہ پیش کرتا ہوں جو منشی صاحب کے دوستوں میں سے ہیں (۱) ایک حافظ محمد یوسف صاحب جو منشی الٰہی بخش صاحب کے دوست ہیں۔ ممکن تھا کہ حافظ صاحب منشی صاحب کی دوستی کے لحاظ سے اس گواہی سے انکار کریں لیکن ہمیں ان کو قائل کرنے کیلئے وہ ثبوت مل گیا ہے جس سے وہ اب قابو میں آگئے ہیں۔ عین مجلس میں وہ ثبوت پیش کیا جائے گا (۲) دوسرا گواہ اس بارے میں اُن کے بھائی منشی محمد یعقوب ہیں۔ ان کی بھی دستخطی تحریر موجود ہے۔ اب منشی الٰہی بخش صاحب کا فرض ہے کہ ایک جلسہ کرکے اور ان دونوں صاحبوں کو اُس جلسہ میں بُلا کر میرے روبرو یا کسی ایسے شخص کے روبرو جو مَیں اس کو اپنی جگہ مقرر کروں حافظ صاحب اور منشی یعقوب صاحب سے یہ شہادت حلفاً دریافت کریں۔ اور اگر حافظ صاحب نے ایمان کو خیر باد کہہ کر انکار کیا تو اس ثبوت کو دیکھیں جو ہماری طرف سے پیش ہوگا اور پھر آپ ہی انصاف کر لیں۔ اسی پر منشی صاحب کے تمام الہامات پر قیاس کر لیا جائے گا جب کہ ان کے پہلے الہام نے ہی مرشد کی پگڑی اتاری اور ان کا نام خر رکھا بلکہ سب خروں سے زیادہ کیونکہ وہی تو اول المصدقین ہیں تو پھر دوسروں کی حقیقت خود سمجھ لو۔ ہاں وہ جواب دے سکتے ہیں کہ میرے الہام نے جیسا کہ میرے مرشد پر حملہ کرکے اس کو بے عزت کیا ایسا ہی میری عزت بھی تو اس سے محفوظ نہیں رہی کیونکہ وہ الہام جو انہوں نے اپنی کتاب عصاؔ ئے موسیٰ کے صفحہ ۳۵۵
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 463
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 463
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/463/mode/1up
463
جن لوگوں کو یہ الہام ہوا ہے وہ چار سے بھی زیادہ ہوں گے۔ غرض تکفیر کے الہامات یہ ہیں۔ اور تصدیق کے لئے میرے وہ مکالمات اور مخاطبات الٰہیہ ہیں جن میں سے کسی قدر بطور نمونہ اس رسالہ میں لکھے گئے ہیں۔ اور علاوہ اس کے بعض واصلانِ حق نے میرے زمانہ بلوغ سے بھی پہلے میرا اور میرے گاؤں کا نام لے کر میری نسبت پیشگوئی کی ہے کہ وہی مسیح موعود ہے۔ اور بہتوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم نے خواب میں دیکھا اور آپ نے فرمایا کہ یہ شخص حق پر ہے اور ہماری طرف سے ہے۔ چنانچہ پِیر جھنڈے وا ؔ لا سندھی نے جن کے مرید لاکھ سے بھی کچھ زیادہ ہوں گے یہی اپنا کشف اپنے مریدوں میں شائع کیا۔ اور دیگر صالح لوگوں نے بھی دو سو مرتبہ سے
میں لکھا ہے یعنی انّی مھین لمن اراد اھانتک جو بوجہ صلہ لام کے اس جگہ بموجب قاعدہ نحو کے فریق مقابل کو حق انتفاع بخشتا ہے اس کے یہ معنے ہوتے ہیں جو مَیں تیرے مخالف کی تائید اور نصرت کے لئے تجھے ذلیل کروں گا اور رسوا کروں گا۔ اور اگر کہو کہ اس میں سہو کاتب ہے اور دراصل لام نہیں ہے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہی الہام اس کتاب میں کئی جگہ لام کے ساتھ بار بار آیا ہے۔ بلکہ کتاب کے اول میں بھی اور آخرمیں بھی اور ممکن نہیں کہ ہر جگہ سہو کاتب ہو۔ غرض یہ خوب الہامات ہیں جو کبھی مولوی عبد اللہ صاحب کو جا پکڑتے ہیں اور کبھی خود ملہم صاحب کو اہانت کا وعدہ دیتے ہیں۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 464
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 464
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/464/mode/1up
464
بھی کچھ زیادہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف لفظوں میں اس عاجز کے مسیح موعود ہونے کی تصدیق کی اور ایک شخص حافظ محمد یوسف نام نے جو ضلع دار نہر ہیں بلاواسطہ مجھ کو یہ خبر دی* کہ مولوی عبد اللہ صاحب غزنوی نے خواب میں دیکھا کہ ایک نور آسمان سے قادیاں پر گرا (یعنی اس عاجز پر) اور فرمایا کہ میری اولاد اُس نور سے محروم رہ گئی۔ یہ حافظ محمد یوسف صاحب کا بیان ہے جس کو مَیں نے بلا کم و بیش لکھ دیا۔ ولعنۃ اللّٰہ علی الکاذبین۔ اور اِس پر اور دلیل یہ ہے کہ یہی بیان دوسرے پیرایہ اور ایک دوسری تقریب کے وقت عبد اللہ صاحب موصوف غزنوی نے حافظ محمد یوسف صاحب کے حقیقی بھائی منشی محمد یعقوب صاحب کے پاس ؔ کیا اور اس بیان میں میرا نام لے کر
* حافظ محمد یوسف صاحب ضلع دار نہر نے بہت سے لوگوں کے پاس مولوی عبد اللہ صاحب کے اس کشف کا ذکر کیا تھا ایسے ثبوت بہم پہنچ گئے ہیں کہ اب حافظ صاحب کو مجال گریز نہیں۔ حافظ صاحب کی اب آخری عمر ہے اب ان کے دیانت اور تقویٰ آزمانے کے لئے ایک مدت کے بعد ہمیں موقع ملا ہے۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 465
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 465
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/465/mode/1up
465
کہا کہ دُنیا کی اصلاح کے لئے جو مجدد آنے والا تھا وہ میرے خیال میں مرزا غلام احمدؐ ہے۔ یہ لفظ ایک خواب کی تعبیر میں فرمایا اور کہا کہ شائد* اس نور سے مراد جو آسمان سے اترتا دیکھا گیا مرزا غلام احمد ہے۔ یہ دونوں صاحب زندہ موجود ہیں اور دوسرے صاحب کی دستی تحریر اس بارے میں میرے پاس موجود ہے۔ اب بتلاؤ کہ ایک فریق تو مجھے کافر کہتا ہے اور دجّال نام رکھتا ہے اور اپنے مخالفانہ الہام سُناتا ہے جن میں سے منشی الٰہی بخش صاحب اکونٹنٹ ہیں جو مولوی عبد اللہ صاحب کے مرید ہیں۔ اور دوسرا فریق مجھے آسمان کا نور سمجھتا ہے اور اس بارے میں اپنے کشف ظاہر کرتا ہے جیسا کہ منشی الٰہی بخش صاحب
* یاد رہے کہ جب منشی محمد یعقوب صاحب برادر حقیقی حافظ محمد یوسف صاحب نے بمقام امرتسر بتقریب مباہلہ عبد الحق غزنوی مولوی عبد اللہ صاحب غزنوی کا یہ بیان لوگوں کو سُنایا تھا جو چار سو ۴۰۰ کے قریب آدمی ہوں گے اُس وقت انہوں نے شائد کا لفظ استعمال نہیں کیا تھا بلکہ رو رو کر اسی حالت میں کہ ان کا منہ آنسوؤں سے تر تھا یقینی اور قطعی الفاظ میں بیان کیا تھا کہ مولوی عبد اللہ صاحب نے میری بیوی کی خواب سن کر فرمایا تھا کہ وہ نور جو خواب میں دیکھا گیا کہ آسمان سے نازل ہوا اور دنیا کو روشن کر دیا وہ مرزا غلام احمد ؐ قادیانی ہے۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 466
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 466
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/466/mode/1up
466
کامرشد مولوی عبد اللہ صاحب غزنوی اور پِیر صَاحِبُ العَلَم ہیں۔ اب کس قدر اندھیر کی بات ہے کہ مرشد خدا سے الہام پاکر میری تصدیق کرتا ہے۔ اور مرید مجھے کافر ٹھہراتا ہے۔ کیا یہ سخت فتنہ نہیں ہے؟ کیا ضروری نہیں کہ اس فتنہ کو کسی تدبیر سے درمیان سے اٹھایا جائے؟ اور وہ یہ طریق ہے کہ اوّل ہم اس بزرگ کو مخاطب کرتے ہیں جسؔ نے اپنے بزرگ مرشد کی مخالفت کی ہے یعنی منشی الٰہی بخش صاحب اکونٹنٹ کو۔ اور ان کے لئے دو طور پر طریق تصفیہ قرار دیتے ہیں۔ اوّل یہ کہ ایک مجلس میں ان ہر دو گواہوں سے میری حاضری میں یا میرے کسی وکیل کی حاضری میں مولوی عبداللہ صاحب کی روایت کو دریافت کر لیں اور استاد کی عزت کا لحاظ کرکے اس کی گواہی کو قبول کریں۔ اور پھر اس کے بعد اپنی کتاب عصائے موسیٰ کو مع اس کی تمام نکتہ چینیوں کے کسی ردّی میں پھینک دیں۔* کیونکہ
جبکہ منشی الٰہی بخش صاحب کو الہام ہو چکے ہیں کہ مولوی عبد اللہ صاحب کی مخالفت ضلالت ہے تو ان کو چاہئے کہ اپنے اس الہام سے ڈریں اور لا تکونوا اوّل کافربہٖ کا مصداق نہ بنیں۔ اور حافظ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 467
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 467
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/467/mode/1up
467
مرشد کی مخالفت آثار سعادت کے برخلاف ہے۔ اور اگر وہ اب مرشد سے عقوق اختیار کرتے ہیں اور عاق شدہ فرزندوں کی طرح مقابلہ پر آتے ہیں تو وہ تو فوت ہو گئے ان کی جگہ مجھے مخاطب کریں اور کسی آسمانی طریق سے میرے ساتھ فیصلہ کریں مگر پہلی شرط یہ ہے کہ اگر مرشد کی ہدایت سے سرکش ہیں تو ایک چھپا ہوا اشتہار شائع کر دیں کہ مَیں عبداللہ صاحب کے کشف اور الہام کو کچھ چیز نہیں سمجھتا اور اپنی باتوں کو مقدّم رکھتا ہوں اس طریق سے فیصلہ ہو جائے گا۔ مَیں اِس فیصلہ کے لئے حاضر ہوں۔ جواب باصواب دو ہفتہ تک آنا چاہیئے مگر چھپا ہوا اشتہار ہو۔ والسّلام علٰی من اتبع الھدٰی
خاکسار مرزا غلام احمد از قادیاں۱۵؍دسمبر۱۹۰۰ء
محمد یوسف صاحب کے کسی غائبانہ انکار پر بھروسہ نہ کر بیٹھیں۔ حافظ صاحب کی ایک مضبوط کل ہمارے ہاتھ میں آگئی ہے اوّل ہم ان کو ایک مجلس میں قسم دیں گے اور پھر وہ قطعی ثبوت کی حقیقت ظاہر کریں گے پھر منشی الٰہی بخش صاحب اپنی کتاب عصائے موسیٰ میں مولوی عبداللہ صاحب غزنوی کی نسبت لکھتے ہیں کہ وہ بڑے بزرگ صاحب انفاس اور صاحب کشف اور الہام تھے ان کی صحبت میں تاثیرات تھیں ہم اُن کے ادنیٰ غلام ہیں۔ مَیں کہتا ہوں کہ جبکہ وہ ایسے بزرگ تھے اور آپ ان کے ادنیٰ مرید ہیں تو آپ کیوں ایسے بزرگ پر ہاتھ صاف کرنے لگے۔ تعجب کہ وہ یہ کہیں کہ مرزا غلام احمد قادیانی نور آسمانی ہے۔ اور اِس طرح پر وہ میری تصدیق کریں اور آپ یہ الہام پیش کریں کہ موسیٰ۱ نتواں گشت بتصدیق خرے چند۔ اب آپ ہی بتلاویں جو شخص اپنے ایسے مرشد کو گدہا قرار دے وہ کیسا ہے اور اس کا یہ الہام کس قسم کا ہے؟ شرم! شرم!! شرم!!!منہ
۱ سہو کاتب معلوم ہوتا ہے ۔ دراصل لفظ عیسیٰ ہوگا۔
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 468
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 468
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/468/mode/1up
468
ضمیمہؔ اربعین نمبر۳ و ۴
3
نحمدہ و نصلّی
درد دل سے ایک دعوت
قوم کو
مَیں نے اپنا رسالہ اربعین اس لئے شائع کیا ہے کہ مجھ کو کاذب اور مفتری کہنے والے سوچیں کہ یہ ہر ایک پہلو سے فضل خدا کا جو مجھ پر ہے ممکن نہیں کہ بجز نہایت درجہ کے مقرب اللہ کے کسی معمولی ملہم پر بھی ہو سکے چہ جائے کہ نعوذ باللہ ایک مفتری بدکردار کو یہ شان اور مرتبہ حاصل ہو۔ اے میری قوم! خدا تیرے پر رحم کرے۔ خدا تیری آنکھیں کھولے یقین کر کہ مَیں مفتری نہیں ہوں۔ خدا کی ساری پاک کتابیں گواہی دیتی ہیں کہ مفتری جلد ہلاک کیا جاتا ہے اس کو وہ عمر ہرگز نہیں ملتی جو صادق کو مل سکتی ہے ۔تمام صادقوں کا بادشاہ ہمارا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے اس کو وحی پانے کے لئے تیئیس برس کی عمر ملی۔ یہ عمر قیامت تک صادقوں کا پیمانہ ہے۔ اور ہزاروں لعنتیں خدا کی اور فرشتوں کی اور خدا کے پاک بندوں کی اُس شخص پر ہیں جو اس پاک پیمانہ میں کسی خبیث مفتری کو شریک سمجھتا ہے۔ اگر قرآن کریم میں آیت لو تقوّل بھی نازل نہ ہوتی اور اگر خدا کےؔ تمام پاک نبیوں نے نہ فرمایا ہوتا کہ صادقوں کا پیمانہ عمر وحی پانے کا کاذب کو نہیں مِلتا تب بھی ایک سچے مسلمان کی وہ محبت جو اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہونی چاہئے کبھی اس کو اجازت نہ دیتی
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 469
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 469
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/469/mode/1up
469
کہ وہ یہ بے باکی اور بے ادبی کا کلمہ منہ پر لا سکتا کہ یہ پیمانہ وحی نبوت یعنی تیئیس برس جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا گیا یہ کاذب کو بھی مل سکتا ہے۔ پھر جس حالت میں قرآن شریف نے صاف لفظوں میں فرما دیا کہ اگر یہ نبی کاذب ہوتا تو یہ پیمانہ عمر وحی پانے کا اس کو عطا نہ ہوتا۔ اور توریت نے بھی یہی گواہی دی اور انجیل نے بھی یہی، تو پھر کیسا اسلام اور کیسی مسلمانی ہے کہ ان تمام گواہیوں کو صرف میرے بغض کے لئے ایک ردّی چیز کی طرح پھینک دیا گیا اور خدا کے پاک قول کا کچھ بھی لحاظ نہ کیا۔ مَیں سمجھ نہیں سکتا کہ یہ کیسی ایمانداری ہے کہ ہر ایک ثبوت جو پیش کیا جاتا ہے اس سے فائدہ نہیں اٹھاتے اور وہ اعتراضات بار بار پیش کرتے ہیں جن کا صدہا مرتبہ جواب دیا گیا ہے اور جو صرف میرے پر ہی نہیں ہیں بلکہ اگر اعتراض ایسی باتوں کا ہی نام ہے جو میری نسبت بطور نکتہ چینی ان کے منہ سے نکلتے ہیں تو اُن میں تمام نبی شریک ہیں۔ میری نسبت جو کچھ کہا جاتا ہے پہلے سب کچھ کہا گیا ہے۔ ہائے! یہ قوم نہیں سوچتی کہ اگر یہ کاروبار خدا کی طرف سے نہیں تھا تو کیوں عین صدی کے سر پر اس کی بنیاد ڈالی گئی اور پھر کوئی بتلا نہ سکا کہ تم جھوٹے ہو اور سچا فلاں آدمی ہے۔ ہائے یہ لوگ نہیں سمجھتے کہ اگر مہدی معہوؔ د موجود نہیں تھا تو کس کے لئے آسمان نے خسوف کسوف کا معجزہ دکھلایا۔ افسوس یہ بھی نہیں دیکھتے کہ یہ دعویٰ بے وقت نہیں۔ اسلام اپنے دونوں ہاتھ پھیلا کر فریاد کر رہا تھا کہ میں مظلوم ہوں اور اب وقت ہے کہ آسمان سے میری نصرت ہو۔ تیرھویں صدی میں ہی دل بول اٹھے تھے کہ چودھویں صدی میں ضرور خدا کی نصرت اور مدد آئے گی۔ بہت سے لوگ قبروں میں جا سوئے جو رو رو کر اس صدی کی انتظار کرتے تھے۔ اور جب خدا کی طرف سے ایک شخص بھیجا گیا تو محض اس خیال سے کہ اس نے موجودہ مولویوں کی ساری باتیں تسلیم نہیں کیں اُس کے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 470
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 470
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/470/mode/1up
470
دشمن ہو گئے مگر ہر ایک خدا کا فرستادہ جو بھیجا جاتا ہے ضرور ایک ابتلا ساتھ لاتا ہے۔ حضرت عیسیٰ جب آئے تو بد قسمت یہودیوں کو یہ ابتلا پیش آگیا کہ ایلیا دوبارہ آسمان سے نازل نہیں ہوا۔ اور ضرور تھا کہ پہلے ایلیا آسمان سے نازل ہوتا تب مسیح آتا جیسا کہ ملا کی نبی کی کتاب میں لکھا ہے۔ اور جب ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے تو اہل کتاب کو یہ ابتلا پیش آیا کہ یہ نبی بنی اسرائیل میں سے نہیں آیا۔ اب کیا ضرور نہ تھا کہ مسیح موعود کے ظہور کے وقت بھی کوئی ابتلا ہو۔ اور اگر مسیح موعود تمام باتیں اسلام کے تہتّر فرقہ کی مان لیتا تو پھر کن معنوں سے اس کا نام حَکَم رکھا جاتا۔ کیا وہ باتوں کو ماننے آیا تھا یا منوانے آیا تھا؟ تو اس صورت میں اس کا آنا بھی بے سود تھا۔ سو اے قوم! تم ضد نہ کرو۔ ہزاروں باتیں ہوتی ہیں جو قبل از وقت سمجھ نہیں آتیں۔ ایلیا کے دوبارہ آنے کی اصل حقیقت حضرت مسیح سےؔ پہلے کوئی نبی سمجھا نہ سکا تا یہود حضرت مسیح کے ماننے کے لئے طیّار ہو جاتے۔ ایسا ہی اسرائیلی خاندان میں سے خاتم الانبیاء آنے کا خیال جو یہود کے دل میں مرکوز تھا اس خیال کو بھی کوئی نبی پہلے نبیوں میں سے صفائی کے ساتھ دُور نہ کر سکا۔ اِسی طرح مسیح موعود کا مسئلہ بھی مخفی چلا آیا تا سنت اللہ کے موافق اس میں بھی ابتلا ہو۔ بہتر تھا کہ میرے مخالف اگر ان کو ماننے کی توفیق نہیں دی گئی تھی تو بارے کچھ مدّت زبان بند رکھ کر اور کف لسان اختیار کرکے میرے انجام کو دیکھتے اب جس قدر عوام نے بھی گالیاں دیں یہ سب گناہ مولویوں کی گردن پر ہے۔ افسوس یہ لوگ فراست سے بھی کام نہیں لیتے۔ مَیں ایک دائم المرض آدمی ہوں اور وہ دو زرد چادریں جن کے بارے میں حدیثوں میں ذکر ہے کہ ان دو چادروں میں مسیح نازل ہوگا وہ دو۲ زرد چادریں میرے شامل حال ہیں جن کی تعبیر علم تعبیر الرؤیا کے رُو سے دو بیماریاں ہیں۔ سو ایک چادر میرے اوپر کے حصہ میں ہے کہ ہمیشہ سردرد اور
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 471
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 471
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/471/mode/1up
471
دوران سر اور کمیء خواب اور تشنج دل کی بیماری دورہ کے ساتھ آتی ہے۔ اور دوسری چادر جو میرے نیچے کے حصّہ بدن میں ہے وہ بیماری ذیابیطس ہے کہ ایک مدت سے دامنگیر ہے اور بسااوقات سو۱۰۰ سو۱۰۰ دفعہ رات کو یا دن کو پیشاب آتا ہے اور اس قدر کثرت پیشاب سے جس قدر عوارض ضعف وغیرہ ہوتے ہیں وہ سب میرے شامل حال رہتے ہیں۔ بسااوقات میرا یہ حال ہوتا ہے کہ نماز کے لئے جب زینہ چڑھ کر اوپر جاتا ہوں تو مجھے اپنی ظاہر حالت پر امید نہیں ہوتی کہ زینہ کی ایک سیڑھی سے دوسری سیڑھی پر پاؤں رکھتے تک مَیں زندہ رہوں گا۔ اب جس شخص کیؔ زندگی کا یہ حال ہے کہ ہر روز موت کا سامنا اس کے لئے موجود ہوتا ہے اور ایسے مرضوں کے انجام کی نظیریں بھی موجود ہیں تو وہ ایسی خطرناک حالت کے ساتھ کیونکر افتراپر جرأت کر سکتا ہے اور وہ کس صحت کے بھروسے پر کہتا ہے کہ میری اَسّی برس کی عمر ہوگی حالانکہ ڈاکٹری تجارب تو اس کو موت کے پنجہ میں ہر وقت پھنسا ہوا خیال کرتے ہیں۔ ایسی مرضوں والے مدقوق کی طرح گداز ہو کر جلد مر جاتے ہیں یا کاربینکل یعنی سرطان سے اُن کا خاتمہ ہو جاتا ہے تو پھر جس زورسے میں ایسی حالت پُر خطر میں تبلیغ میں مشغول ہوں کیا کسی مفتری کا کام ہے۔ جب مَیں بدن کے اوپر کے حصہ میں ایک بیماری۔ اور بدن کے نیچے کے حصّے میں ایک دوسری بیماری دیکھتا ہوں تو میرا دل محسوس کرتا ہے کہ یہ وہی دوچادریں ہیں جن کی خبر جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے۔
مَیں محض نصیحتًا لِلّٰہ مخالف علماء اور ان کے ہم خیال لوگوں کو کہتا ہوں کہ گالیاں دینا اور بدزبانی کرنا طریق شرافت نہیں ہے۔ اگر آپ لوگوں کی یہی طینت ہے تو خیر آپ کی مرضی۔ لیکن اگر مجھے آپ لوگ کاذب سمجھتے ہیں تو آپ کو یہ بھی تو اختیار ہے کہ مساجد میں اکٹھے ہو کر یا الگ الگ میرے پر بددعائیں کریں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 472
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 472
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/472/mode/1up
472
اور رو رو کر میرا استیصال چاہیں پھر اگر مَیں کاذب ہوں گا تو ضرور وہ دُعائیں قبول ہو جائیں گی اور آپ لوگ ہمیشہ دعائیں کرتے بھی ہیں۔ لیکن یاد رکھیں کہ اگر آپ اس قدر دعائیں کریں کہ زبانوں میں زخم پڑ جائیں اور اس قدر رو رو کر سجدوں میں گِریں کہ ناک گِھس جائیں اور آنسوؤں سے آنکھوں کے حلقے گل جائیں اور پلکیں جھڑ جائیں اور کثرت گر یہ وزاری سے بینائی کم ہو جائے اور آخر دما ؔ غ خالی ہو کر مرگی پڑنے لگے یا مالیخولیا ہو جائے تب بھی وہ دعائیں سُنی نہیں جائیں گی کیونکہ مَیں خدا سے آیا ہوں۔ جو شخص میرے پر بد دُعا کرے گا وہ بد دُعا اُسی پر پڑے گی جو شخص میری نسبت یہ کہتا ہے کہ اُس پر *** ہو وہ *** اس کے دل پر پڑتی ہے مگرا س کو خبر نہیں۔ اور جو شخص میرے ساتھ اپنی کشتی قرار دے کر یہ دُعائیں کرتا ہے کہ ہم میں سے جو جھوٹا ہے وہ پہلے مرے اس کا نتیجہ وہی ہے جو مولوی غلام دستگیر قصوری نے دیکھ لیا کیونکہ اُس نے عام طور پر شائع کر دیا تھا کہ مرزا غلام احمد اگر جھوٹا ہے اور ضرور جھوٹا ہے تو وہ مجھ سے پہلے مرے گا اور اگر مَیں جھوٹا ہوں تو مَیں پہلے مر جاؤں گا۔ اور یہی دُعا بھی کی تو پھر آپ ہی چند روز کے بعد مر گیا۔ اگر وہ کتاب چھپ کر شائع نہ ہو جاتی تو اس واقعہ پر کون اعتبار کر سکتا مگر اب تو وہ اپنی موت سے میری سچائی کی گواہی دے گیا۔ پس ہر ایک شخص جو ایسا مقابلہ کرے گا اور ایسے طور کی دُعا کرے گا تو وہ ضرور غلام دستگیر کی طرح میری سچائی کا گواہ بن جائے گا۔ بھلا سوچنے کا مقام ہے کہ اگر لیکھرام کے مارے جانے کی نسبت بعض شریروں ظالم طبع نے میری جماعت کو اُس کا قاتل قرار دیا ہے حالانکہ وہ ایک بڑا نشان تھا جو ظہور میں آیا اور ایک میری پیشگوئی تھی جو پوری ہوئی تو یہ تو بتلا ویں کہ مولوی غلام دستگیر کو میری جماعت میں سے کس نے مارا؟ کیا یہ سچ نہیں کہ وہ بغیر میری درخواست کے آپ ہی ایسی دعا کرکے دنیا سے کوچ کر گیا کوئی زمین پر مر نہیں سکتا جب تک آسمان پر نہ مارا جائے۔ میری رُوح میں وہی
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 473
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 473
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/473/mode/1up
473
سچائی ہے جو ابراہیم علیہ السلام کو دی گئی تھی۔ مجھے خدا سے ابراہیمی نسبت ہے ؔ کوئی میرے بھید کو نہیں جانتا مگر میرا خدا۔ مخالف لوگ عبث اپنے تئیں تباہ کر رہے ہیں۔ مَیں وہ پودا نہیں ہوں کہ ان کے ہاتھ سے اکھڑ سکوں۔ اگر ان کے پہلے اور ان کے پچھلے اور ان کے زندے اور ان کے مُردے تمام جمع ہو جائیں اور میرے مارنے کے لئے دعائیں کریں تو میرا خدا ان تمام دعاؤں کو *** کی شکل پر بنا کر اُن کے منہ پر مارے گا۔ دیکھو صدہا دانشمند آدمی آپ لوگوں کی جماعت میں سے نکل کر ہماری جماعت میں ملتے جاتے ہیں۔ آسمان پر ایک شور برپا ہے اور فرشتے پاک دلوں کو کھینچ کر اس طرف لا رہے ہیں۔ اب اس آسمانی کارروائی کو کیا انسان روک سکتا ہے؟ بھلا اگر کچھ طاقت ہے تو روکو۔ وہ تمام مکرو فریب جو نبیوں کے مخالف کرتے رہے ہیں وہ سب کرو اور کوئی تدبیر اٹھا نہ رکھو۔ ناخنوں تک زور لگاؤ۔ اتنی بد دعائیں کرو کہ موت تک پہنچ جاؤ پھر دیکھو کہ کیا بگاڑ سکتے ہو؟ خدا کے آسمانی نشان بارش کی طرح برس رہے ہیں مگر بد قسمت انسان دُور سے اعتراض کرتے ہیں۔ جن دلوں پر مہریں ہیں ان کاہم کیا علاج کریں۔ اے خدا! تو اس اُمت پر رحم کر۔ آمین۔
المشتھر خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیاں
۲۹؍دسمبر۱۹۰۰ء
مطبوعہ ضیاء الاسلام پریس قادیاں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 474
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 474
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/474/mode/1up
474
تتمہؔ اربعین
اِس پیشگوئی مندرجہ ذیل کو جب اصل عبرانی میں دیکھا گیا تو معلوم ہوا کہ اس میں صاف طور پر لکھا ہے کہ جھوٹا نبی ہلاک ہوگا۔ اس لئے مناسب سمجھ کر وہ پیشگوئی عبرانی ا لفاظ میں اس جگہ لکھی جاتی ہے۔ اور وہ یہ ہے:۔
استثناء باب ۱۸ ۔ آیت۱۸۔۲۰
نابیا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 475
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 475
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/475/mode/1up
475
لفظ میت جس کا ترجمہ اردو بائبل میں پادریوں نے قتل کیا جائے کیا ہے یہ ترجمہ بالکل غلط ہے عبرانی لفظ میت اصل میں صیغہ ماضی میں ہے اور اس کے معنے ہیں مر گیا ہے یا مرا ہوا ہے۔ اس کی مثالیں عبرانی بائبل میں نہایت کثرت سے ہیں جن میں سے چند ایک بطور نمونہ کے یہاں لکھی جاتی ہیں۔
پیدائش باب ۵۰ آیت ۱۵۔ جب یوسف کے بھائیوں نے دیکھا ( ۔ کی میت ابی ھم) کہ ان کا باپ مر گیا ہے تو انہوں نے کہا کہ یوسف شاید ہم سے نفرت کرے گا۔
استثناء باب ۱۰ آیت۶۔ تب بنی اسرائیل نے بیرات بنی یاکان سے موسیرہ کو کوچ کیا (۔ شام میت احرون) وہاں ہارون کا انتقال ہوا اور وہیں گاڑا گیا۔
۱۔سلاطیب باب ۳ آیت ۲۱۔ اور جب میں صبح کو اٹھی کہ بچے کو دودھ دوں تو (۔ و ھنیہ میت) دیکھو وہ مرا پڑا تھا۔
۱۔ تواریخ باب ۱۰ آیت۵۔ جب اس کے زرہ بردار نے دیکھا ( کی میت شااول) کہ ساؤل مر گیا ہے۔
ایسا ؔ ہی کثرت سے اس قسم کی مثالیں موجود ہیں جن میں لفظ کا ترجمہ کیا گیا ہے مر گیا ہے۔ مرا ہوا ہے۔ لیکن پیشگوئی کے طور پر جہاں کہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 476
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 476
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/476/mode/1up
476
خدا کے کلام میں کسی کو کہاجاتا ہے کہ وہ ضرور مر جائے گا تو وہاں بھی یہ لفظ بول کر ماضی سے استقبال کا کام لیتے ہیں۔ یعنی اگرچہ وہ موت ابھی وقوع میں نہیں آئی تا ہم اس کا واقع ہونا ایسا یقینی ہے کہ گویا وہ مر گیا ہے یا مرا ہوا ہے۔ اور اس قسم کے محاورے ہر زبان میں ہوتے ہیں۔ عبرانی بائبل میں اور بھی کئی جگہ اس طرح سے کہا گیا ہے۔ مثلاً
۲۔ سلاطین۔ باب ۲۰۔ آیت ۱۔ انہی دنوں میں حزقیاہ کو موت کی بیماری ہوئی۔ تب اموص کا بیٹا یسعیا اس پاس آیا اور اسے کہا:۔ خداوند یوں فرماتا ہے۔ تو اپنے گھر کی بابت وصیت کر (۔کی میت اتاہ ولوتحی یاہ) کیونکہ تُو مر جائے گا اور نہیں جیئے گا۔ دیکھو اِسی لفظ میت کے معنے جو کہ استثناء ۱۸:۱۸ میں آیا ہے۔ یہاں مر جائے گا کے معنے کئے گئے ہیں۔
خروج باب۱۱۔ آیت ۵ (۔ ومیت کول بکور بارض مصرائم) اور زمین مصرمیں سارے پلوٹھے مر جائیں گے۔
۱۔سلاطین ۱۴:۱۲ ۔ اور جب تیرا قدم شہر میں داخل ہوگا تو (میت ھیالید) وہ بچہ مر جائیگا۔
یرمیاہ ۲۸:۱۵۔ تب یرمیاہ نبی نے حننیاہ نبی سے کہا کہ اے حننیاہ اب سُن خداوند نے تجھے نہیں بھیجا پر تو اس قوم کو جھوٹ کہہ کہہ کے امید وار کرتا ہے۔ اس لئے خداوند یوں کہتا ہے کہ دیکھ مَیں تجھے روئے زمین پر ؔ سے خارج کروں گا (۔ ھشاناہ اقاہ میت) تو اِسی سال میں مرے گا.... چنانچہ اسی سال ساتویں مہینے حننیا ہ نبی مر گیا۔
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 477
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 477
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/477/mode/1up
477
اِس مقام سے ثابت ہوتا ہے کہ خدا تعالیٰ کی تمام پاک کتابیں اِس بات پر متفق ہیں کہ جھوٹا نبی ہلاک کیا جاتا ہے۔ا ب اس کے مقابل یہ پیش کرنا کہ اکبر بادشاہ نے نبوت کا دعویٰ کیا یا روشن دین جالندہری نے دعویٰ کیا یا کسی اور شخص نے دعویٰ کیا اور وہ ہلاک نہیں ہوئے یہ ایک دوسری حماقت ہے جو ظاہر کی جاتی ہے۔ بھلا اگر یہ سچ ہے کہ ان لوگوں نے نبوت کے دعوے کئے اور تیئیس برس تک ہلاک نہ ہوئے تو پہلے اُن لوگوں کی خاص تحریر سے ان کا دعویٰ ثابت کرنا چاہئے اور وہ الہام پیش کرنا چاہئے جو الہام انہوں نے خدا کے نام پر لوگوں کو سُنایا۔ یعنی یہ کہا کہ ان لفظوں کے ساتھ میرے پر وحی نازل ہوئی ہے کہ مَیں خدا کا رسول ہوں۔ اصل لفظ اُن کی وحی کے کامل ثبوت کے ساتھ پیش کرنے چاہئیں۔ کیونکہ ہماری تمام بحث وحی نبوت میں ہے جس کی نسبت یہ ضروری ہے کہ بعض کلمات پیش کرکے یہ کہا جائے کہ یہ خدا کا کلام ہے جو ہمارے پر نازل ہوا ہے۔
غرض پہلے تو یہ ثبوت دینا چاہئے کہ کونسا کلام الٰہی اس شخص نے پیش کیا ہے جس نے نبوت کا دعویٰ کیا پھر بعد اس کے یہ ثبوت دینا چاہئے کہ جو تیئیس برس تک کلام الٰہی اس پر نازل ہوتا رہا وہ کیا ہے یعنی کل وہ کلام جو کلام الٰہی کے دعوے پر لوگوں کو سُنایا گیا ہے پیش کرنا چاہئے۔ جس سے پتہ لگ سکے کہ تیئیس برس تک متفرق وقتوں میںؔ وہ کلام اس غرض سے پیش کیا گیا تھا کہ وہ خدا کا کلام ہے۔ یا ایک مجموعی کتاب کے طور پر قرآن شریف کی طرح اس دعوے سے شائع کیا گیا تھا کہ یہ خدا کا کلام ہے جو میرے پر نازل ہوا ہے۔ جب تک ایسا ثبوت نہ ہو تب تک بے ایمانوں کی طرح قرآن شریف پر حملہ کرنا اور آیت لو تقوّل کو ہنسی ٹھٹھے میں اُڑانا اُن شریر لوگوں کا کام ہے جن کو خدا تعالیٰ پر بھی ایمان نہیں اور صرف زبان سے کلمہ پڑھتے اور باطن میں اسلام سے بھی منکر ہیں۔
منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 478
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 478
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/478/mode/1up
478
ضمیمہ اربعین نمبر۲
اعلان!
متعلق صفحہ۳۰
اس امر کا اظہار ضروری سمجھا گیا ہے کہ اربعین نمبر۲ کے صفحہ ۳۰ پر جو تاریخ انعقاد مجمع قرار دی گئی ہے یعنی ۱۵؍اکتوبر ۱۹۰۰ء وہ اس وقت تجویز کی گئی تھی جبکہ ہم نے ۷؍اگست ۱۹۰۰ء کو مضمون لکھ کر کاتب کے سپرد کر دیا تھا۔ لیکن اِس اثناء میں پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کے ساتھ اشتہارات جاری ہوئے اور رسالہ تحفہ گولڑویہ کے تیار کرنے کی وجہ سے اربعین نمبر۲ کا چھپنا ملتوی رہا۔ اس لئے میعاد مذکور ہماری رائے میں اب ناکافی ہے۔ لہٰذا ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ بجائے ۱۵؍اکتوبر کے ۲۵؍دسمبر۱۹۰۰ء قرار دی جائے تاکہ کسی صاحب کو گنجائش اعتراض نہ رہے۔ اور مولوی صاحبان کو لازم ہوگا کہ تاریخ مقررہ کے تین ہفتہ پہلے اطلاع دیں کہ کہاں اور کس موقعہ پر جمع ہونا پسند کرتے ہیں۔ آیا لاہور میں یا امرتسر میں یا بٹالہ میں۔ اور یہ بھی یاد رہے کہ جب تک کم از کم چالیس علماء و فقراء نامی کی درخواست ہمارے پاس نہیں آئے گی تب تک ہم مقام مقررہ میں وقت مقررہ پر حاضر نہیں ہوں گے۔
الراقم مرزا غلام احمد از قادیاں ۲۹؍ستمبر۱۹۰۰ء
(ضیاء الاسلام پریس قادیان)
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 479
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 479
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/479/mode/1up
479
ضمیمہؔ اربعین نمبر ۳و۴
3
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم
پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی
ناظرین کو معلوم ہوگا کہ مَیں نے مخالف مولویوں اور سجادہ نشینوں کی ہر روز کی تکذیب اور زبان درازیاں دیکھ کر اور بہت سی گالیاں سن کر اُن کی اس درخواست کے بعد کہ ہمیں کوئی نشان دکھلایا جائے ایک اشتہار شائع کیا تھا۔ جس میں ان لوگوں میں سے مخاطب خاص پیر مہر علی شاہ صاحب تھے۔ اس اشتہار کا خلاصہ مضمون یہ تھا کہ اب تک مباحثات مذہبی بہت ہو چکے جن سے مخالف مولویوں نے کچھ بھی فائدہ نہیں اٹھایا۔ اور چونکہ وہ ہمیشہ آسمانی نشانوں کی درخواست کرتے رہتے ہیں کچھ تعجب نہیں کہ کسی وقت ان سے فائدہ اُٹھا لیں۔ اس بنا پر یہ امر پیش کیا گیا تھا کہ پیر مہر علی شاہ صاحب جو علاوہ کمالات پیری کے علمی توغل کا بھی دم مارتے ہیں اور اپنے علم کے بھروسہ پر جوش میں آکر انہوں نے میری نسبت فتویٰ تکفیر کو تازہ کیا اور عوام کو بھڑکانے کیلئے میری تکذیب کے متعلق ایک کتاب لکھی اور اس میں اپنے مایۂ علمی پر فخر کرکے میری نسبت یہ زور لگایا کہ یہ شخص علم حدیث اور قرآن سے بے خبر ہے۔ اور اس طرح سرحدی لوگوں کو میری نسبت مخالفانہ جوش دلایا۔ اور علم قرآن کا دعویٰ کیا۔ اگر یہ دعویٰ ان کا سچ ہے کہ اُن کو علم کتاب اللہ میں بصیرت تام عنایت کی گئی ہے تو پھر کسی کو اُن کی پیروی سے انکار نہیں چاہئے اورعلم قرآن سے بلاشبہ باخدا اور راستباز ہونا بھی ثابت ہے۔ کیونکہ بموجب آیت 33 ۱ صرف پاک باطن لوگوں کو ہی کتاب عزیز کا علم دیا جاتا ہے۔ لیکن صرف
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 480
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 480
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/480/mode/1up
480
دعویٰ قابل تسلیم نہیں بلکہ ہر ایک چیز کا قدر امتحان سے ہو سکتا ہے۔ اور امتحان کا ذریعہ مقابلہ ہے کیونکہ روشنی ظلمت سے ہی شناخت کی جاتی ہے۔ اور چونکہ مجھے خدا تعالیٰ نے اس الہام سے مشرف فرمایا ہے کہ :۔ الرّحمٰن علّم القرآن کہ خدا نے تجھے قرآن سکھلایا اس لئے میرے لئے صدق یا کذب کے پرکھنے کے لئے یہ نشان کافی ہوگا کہ پیر ؔ مہر علی شاہ صاحب میرے مقابل پر کسی سورۃ قرآن شریف کی عربی فصیح، بلیغ میں تفسیر لکھیں۔ اگر وہ فائق اور غالب رہے تو پھر اُن کی بزرگی ماننے میں مجھ کو کچھ کلام نہیں ہوگا۔ پس مَیں نے اس امر کو قرار دے کر اُن کی دعوت میں اشتہار شائع کیا جس میں سراسر نیک نیتی سے کام لیا گیا تھا۔ لیکن اس کے جواب میں جس چال کو انہوں نے اختیار کیا ہے اس سے صاف ثابت ہو گیا کہ اُن کو قرآن شریف سے کچھ بھی مناسبت نہیں اور نہ علم میں کچھ دخل ہے۔ یعنی انہوں نے صاف گریز کی راہ اختیار کی اور جیسا کہ عام چال بازوں کا دستور ہوتا ہے یہ اشتہار شائع کیا کہ اوّل مجھ سے حدیث اور قرآن سے اپنے عقائد میں فیصلہ کر لیں پھر اگر مولوی محمد حسین اور اُن کے دوسرے دو رفیق کہہ دیں کہ مہر علی شاہ کے عقائد صحیح ہیں تو بلا توقف اسی وقت میری بیعت کر لیں۔ پھر بیعت کے بعد عربی تفسیر لکھنے کی بھی اجازت دی جائے گی مجھے اس جواب کو پڑھ کر بلا اختیار اُن کی حالت پر رونا آیا۔ اور اُن کی حق طلبی کی نسبت جوامیدیں تھیں سب خاک میں مل گئیں۔
اب اس اشتہار لکھنے کا یہ موجب نہیں ہے کہ ہمیں ان کی ذات پر کچھ امید باقی ہے۔ بلکہ یہ موجب ہے کہ باوصف اس کے کہ اس معاملہ کو دو مہینے سے زیادہ عرصہ گذر گیا مگر اب تک اُن کے متعلّقین سبّ و شتم
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 481
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 481
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/481/mode/1up
481
سے باز نہیں آتے* اور ہفتہ میں کوئی نہ کوئی ایسا اشتہار پہنچ جاتا ہے جس میں پیر مہر علی شاہ کو آسمان پر چڑھایا ہوا ہوتا ہے اور میری نسبت گالیوں سے کاغذ بھرا ہوا ہوتا ہے۔ اور عوام کو دھوکا پر دھوکا دے رہے ہیں۔ اور میری نسبت
* منشی الٰہی بخش صاحب اکونٹنٹ نے بھی اپنی کتاب عصائے موسیٰ میں پیر صاحب کی جھوٹی فتح کا ذکر کرکے جو چاہا کہا ہے۔ بات تو تب ہے کہ کوئی انسان حیا اور انصاف کی پابندی کرکے کوئی امر ثابت بھی کرے۔ ظاہر ہے کہ اگر منشی صاحب کے نزدیک پیر مہر علی شاہ صاحب علمِ قرآن اور زبان عربی سے کچھ حصہ رکھتے ہیں جیسا کہ وہ دعویٰ کر بیٹھے ہیں تو اب چارجز عربی تفسیر سورۃ فاتحہ کی ایک لمبی مہلت ستر۷۰ دن میں اپنے گھر میں ہی بیٹھ کر اور دوسروں کی مدد بھی لے کر میرے مقابل پر لکھنا اُن کے لئے کیا مشکل بات ہے۔ اُن کی حمایت کرنے والے اگر ایمان سے حمایت کرتے ہیں تو اب تو اُن پر زور دیں۔ ورنہ ہماری یہ دعوت آئندہ نسلوں کے لئے بھی ایک چمکتا ہوا ثبوت ہماری طرف سے ہوگا کہ اس قدر ہم نے اس مقابلہ کے لئے کوشش کی۔پانسو ۵۰۰ روپیہ انعام دینا بھی کیا لیکن پیر صاحب اور ان کے حامیوں نے اس طرف رُخ نہ کیا۔ ظاہر ہے کہ اگر بالفرض کوئی کُشتی دو۲ پہلوانوں کی مشتبہ ہو جائے۔ تو دوسری مرتبہ کشتی کرائی جاتی ہے۔ پھر کیا وجہ ہے کہ ایک فریق تو اس دوبارہ کشتی کے لئے کھڑا ہے تا احمق انسانوں کا شبہ دُور ہو جائے اور دوسرا شخص جیتتا ہے اور میدان میں اس کے مقابل پر کھڑا نہیں ہوتا اور بیہودہ عذر پیش کرتا ہے ناظرین برائے خدا ذرا سوچو کہ کیا یہ عذر بدنیتی سے خالی ہے کہ پہلے مجھ سے منقولی بحث کرو پھر اپنے تین۳ دشمنوں کی مخالفانہ گواہی پر میری بیعت بھی کر لو اوراس بات کی پرواہ نہ کرو کہ تمہارا خدا سے وعدہ ہے کہ ایسی بحثیں میں کبھی نہیں کروں گا پھر بیعت کرنے کے بعد بالمقابل تفسیر لکھنے کی اجازت ہو سکتی ہے۔ یہ پیر صاحب کا جواب ہے جس کی نسبت کہا جاتا ہے کہ انہوں نے شرط دعوت منظور کر لی تھی۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 482
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 482
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/482/mode/1up
482
کہتے ہیں کہ دیکھو اس شخص نے کس قدر ظلم کیا کہ پیر مہر علی شاہ صاحب جیسے مقدس انسان بالمقابل تفسیر لکھنے کے لئے صعوبت سفر اٹھا کر لاہور میں پہنچے مگر یہ شخص اس بات پر اطلاع پاکر کہ درحقیقت وہ بزرگ نابغہ زمان اور سحبان دوران اور علم معارف قرآن میں لاثانی روزگار ہیں اپنے گھر کے کسی کوٹھہ میں چھپ گیا ورنہ حضرت پیر صاحب کی طرف سے معارف قرآنی کے بیان کرنے اور زبان عربی کی بلاغت فصاحت دکھلانے میں بڑا نشان ظاہر ہوتا۔ لہٰذا آج میرے دل میں ایک تجویز خدا تعالیٰ ؔ کی طرف سے ڈالی گئی جس کو مَیں اتمام حجت کے لئے پیش کرتا ہوں اور یقین ہے کہ پیر مہر علی صاحب کی حقیقت اس سے کھل جائے گی۔ کیونکہ تمام دنیا اندھی نہیں ہے انہی میں وہ لوگ بھی ہیں جو کچھ انصاف رکھتے ہیں۔ اور وہ تدبیر یہ ہے کہ آج مَیں اُن متواتر اشتہارات کا جو پیر مہر علی شاہ صاحب کی تائید میں نکل رہے ہیں یہ جواب دیتا ہوں کہ اگر درحقیقت پیر مہر علی شاہ صاحب علم معارف قرآن اور زبان عربی کی ادب اور فصاحت بلاغت میں یگانہ روزگار ہیں تو یقین ہے کہ اب تک وہ طاقتیں اُن میں موجود ہوں گی کیونکہ لاہور آنے پر ابھی کچھ بہت زمانہ نہیں گذرا۔ اس لئے مَیں یہ تجویز کرتا ہوں کہ مَیں اِسی جگہ بجائے خود سورۃ فاتحہ کی عربی فصیح میں تفسیر لکھ کر اس سے اپنے دعویٰ کو ثابت کروں اور اس کے متعلق معارف اور حقائق سورہ ممدوحہ کے بھی بیان کروں۔ اور حضرت پیر صاحب میرے مخالف آسمان سے آنے والے مسیح اور خونی مہدی کا ثبوت اس سے ثابت کریں اور جس طرح چاہیں سورۃ فاتحہ سے استنباط کرکے میرے مخالف عربی فصیح بلیغ میں براہین قاطعہ اور معارف ساطعہ تحریر فرماویں۔ یہ دونوں کتابیں دسمبر ۱۹۰۰ء کی پندرہ تاریخ سے ستر۷۰ دن تک چھپ کر
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 483
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 483
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/483/mode/1up
483
شائع ہو جانی چاہئے۔* تب اہل علم لوگ خود مقابلہ اور موازنہ کر لیں گے۔ اور اگر اہل علم میں سے تین۳ کس جوادیب اور اہل زبان ہوں اور فریقین سے کچھ تعلق نہ رکھتے ہوں قسم کھا کر کہہ دیں کہ پیر صاحب کی کتاب کیا بلاغت اور فصاحت کے رُو سے اور کیا معارف قرآنی کے رُو سے فائق ہے تو مَیں عہد صحیح شرعی کرتا ہوں کہ پانسو روپیہ نقد بلا توقف پیر صاحب کی نذر کروں گا اور اس صورت میں اس کوفت کا بھی تدارک ہو جائے گا جو پیر صاحب سے تعلق رکھنے والے ہر روز بیان کرکے روتے ہیں جو ناحق پیر صاحب کو لاہور آنے کی تکلیف دی گئی۔ اور یہ تجویز پیر صاحب کے لئے بھی سراسر بہتر ہے کیونکہ پیر صاحب کو شائد معلوم ہو یا نہ ہو کہ عقلمند لوگ ہرگز اس بات کے قائل نہیں ہیں کہ پیر صاحب کو علم قرآن میں کچھ دخل ہے۔ یا وہ عربی فصیح بلیغ کی ایک سطر بھی لکھ سکتے ہیں بلکہ ہمیں ان کے خاص دوستوں سے یہ روایت پہنچی ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ بہت خیر ہوئی کہ پیر صاحب کو بالمقابل تفسیر عربی لکھنے کا اتفاؔ ق پیش نہیں آیا۔ ورنہ اُن کے تمام دوست ان کے طفیل سے شاھت الوجوہ سے ضرور حصّہ لیتے۔ سو اس میں کچھ شک نہیں کہ اُن کے بعض دوست جن کے دلوں میں یہ خیالات ہیں جب پیر صاحب کی عربی تفسیر مزیّن بہ بلاغت وفصاحت دیکھ لیں گے تو ان کے پوشیدہ شبہات جو پیر صاحب کی نسبت رکھتے ہیں جاتے رہیں گے اور یہ امر موجب رجوع خلائق ہوگا۔ جو اس زمانہ کے ایسے پیر صاحبوں کا عین مدعا ہوا کرتا ہے۔ اور اگر پیر صاحب مغلوب ہوئے تو تسلّی رکھیں کہ ہم اُن سے
یعنی ۱۵؍دسمبر۱۹۰۰ء سے ۲۵؍فروری ۱۹۰۱ء تک میعاد تفسیر لکھنے کی ہے اور چھپائی کے دن بھی اسی میں ہیں۔ ستر۷۰ دن میں دونوں فریق کی کتابیں شائع ہو جانی چاہئیں۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 484
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 484
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/484/mode/1up
484
کچھ نہیں مانگتے اور نہ ان کو بیعت کرنے کے لئے مجبور کرتے ہیں۔ صرف ہمیں یہ منظور ہے کہ پیر صاحب کے پوشیدہ جوہر اور قرآن دانی کے کمالات جس کے بھروسہ پر انہوں نے میری ردّ میں کتاب تالیف کی، لوگوں پر ظاہر ہو جائیں۔ اور شائد زلیخا کی طرح اُن کی مُنہ سے بھی3 ۱ نکل آئے۔ اور ان کے نادان دوست اخبار نویسوں کو بھی پتہ لگے کہ پیر صاحب کس سرمایہ کے آدمی ہیں مگر پیر صاحب دل گیر نہ ہوں۔ ہم ان کو اجازت دیتے ہیں کہ وہ بے شک اپنی مدد کے لئے مولوی محمد حسین بٹالوی اور مولوی عبد الجبار غزنوی اور محمد حسین بھیں وغیرہ کو بلا لیں۔ بلکہ اختیار رکھتے ہیں کہ کچھ طمع دے کر دو چار عرب کے ادیب بھی طلب کر لیں۔ فریقین کی تفسیر چا ۴ ر جز سے کم نہیں ہونی چاہئے.................... اور اگر میعاد مجوزہ تک یعنی ۱۵؍دسمبر ۱۹۰۰ء سے ۲۵؍فروری ۱۹۰۱ء تک جو ستر۷۰ دن ہیں فریقین میں سے کوئی فریق تفسیر فاتحہ چھاپ کر شائع نہ کرے اور یہ دن گذر جائیں تو وہ جھوٹا سمجھا جائے گا۔ اور اس کے کاذب ہونے کے لئے کسی اَور دلیل کی حاجت نہیں رہے گی۔ والسّلام علٰی من اتبع الھدیٰ۔
المشتھر مرزا غلام احمد از قادیاں
۱۵؍دسمبر۱۹۰۰ء
مطبوعہ ضیاء الاسلام پریس قادیاں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 485
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 485
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/485/mode/1up
01
انڈیکس
روحانی خزائن جلد۱۷
مرتبہ:مکرم محمد محمود طاہر صاحب
زیر نگرانی
سید عبدالحی
۱۔آیاتِ قرآنیہ............................ ۳
۲۔ احادیث نبویہ.......................... . ۷
۳۔الہامات حضرت مسیح موعود علیہ السلام ...... . .۹
۴۔ مضامین............................... . ۱۷
۵۔اسماء................................... ۳۸
۶۔مقامات................................ ۵۸
۷۔کتابیات............................... ۶۱
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 486
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 486
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/486/mode/1up
02
Blank Page
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 487
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 487
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/487/mode/1up
03
آیات قرآنیہ
الفاتحۃ
رب العالمین (۲) ۴۴۷
اھدنا الصراط المستقیم صراط الذین انعمت
علیھم غیر المغضوب علیھم ولاالضالین (۶۔۷)۱۱۰۔ح
۱۹۸‘۲۱۴‘۲۱۸‘۲۶۹۔ح‘۲۸۴۔ح‘۲۸۵۔ح‘ ۳۲۵۔ح
البقرۃ
ھوالذی خلق لکم ما فی الارض جمیعاً ۔۔۔ (۳۰۔۳۱)
۲۷۷۔ح
انی اعلم مالا تعلمون (۳۱) ۲۸۰۔ح
ولکم فی الارض مستقر (۳۷) ۹۱
ضربت علیھم الذلّۃ والمسکنۃ (۶۲) ۱۹۹
واتخذوا من مقام ابراہیم مصلی (۱۲۶) ۴۲۱
لا اکراہ فی الدین (۲۵۷) ۳۲
ولا تکتموا الشہادۃ و من یکتمھا فانہ اثم قلبہ
(۲۸۴) ۱۴۸۔ح
آل عمران
یا عیسیٰ انی متوفیک ۔۔۔ وجاعل الّذین اتبعوک (۵۶) ۷۴۔ح ۹۷۔ح‘ ۱۰۲‘ ۱۶۲‘۱۹۸‘۱۹۹‘ ۲۱۴‘۲۳۱‘۲۳۲ ۳۰۹‘۴۲۷۔ح
ان مثل عیسیٰ عنداللّٰہ کمثل آدم (۶۰) ۲۰۳۔ح
کنتم خیر امۃ اخرجت للناس (۱۱۱) ۱۲۰‘۱۲۲
وما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل (۱۴۵)
۹۱‘۱۷۴‘ ۲۹۵‘ ۳۱۰‘ ۳۷۴
النساء
وعاشرو ھن بالمعروف (۲۰) ۷۵۔ح‘ ۴۲۸۔ح
ویغفرما دون ذلک (۴۹) ۳۲۳۔ح
فقد اتینا ال ابراہیم الکتاب والحکمۃ واتینا ھم
ملکا عظیما (۵۵) ۲۹۹‘۳۰۰
وقولھم علی مریم بھتاناً عظیماً (۱۵۷) ۱۹۹
ماقتلوہ و ماصلبوہ و لکن شبہ لھم (۱۵۸) ۱۱۱
بل رفعہ اللہ الیہ (۱۵۹) ۹۷۔ح‘ ۱۰۱‘ ۱۱۱
وان من اھل الکتاب لیؤ منن بہ قبل موتہ (۱۶۰) ۳۰۹
المائدۃ
الیوم اکملت لکم دینکم (۴) ۱۷۴‘ ۲۵۰‘۲۵۸‘ ۲۶۰‘ ۲۶۲
فاغرینا بینھم العداوۃ والبغضاء الی یوم القیامۃ
(۱۵) ۳۰۹‘۳۲۰۔ح
والقینا بینھم العداوۃ و البغضاء الی یوم القیامۃ (۶۵)
۲۲۳‘۳۲۰۔ح
کانا یا کلان الطعام (۷۶) ۹۱‘۲۹۵
فلما توفیتنی کنت انت الرقیب علیھم (۱۱۸) ۹۰‘ ۱۰۲‘
۱۶۴‘ ۱۷۴‘ ۲۹۵‘ ۳۷۳
الانعام
ومن اظلم ممن افتری علی اللّٰہ کذبا اوکذب
باٰ یتہ (۲۲) ۸۷‘۴۳۳
الاعراف
خلقتنی من نار (۱۳) ۲۷۷
فیھا تحیون و فیھا تموتون (۲۶) ۹۰‘۲۹۵‘ ۳۱۰
لا تفتح لھم ابواب السماء (۴۱) ۱۰۹
ربنا افتح بیننا و بین قومنا بالحق و انت
خیر الفاتحین (۹۰) ۳۷‘ ۳۸۶
قال عسیٰ ربکم ان یھلک عدو کم (۱۳۰) ۲۹۹‘ ۳۰۶
قل یا یھا الناس انی رسول اللّٰہ الیکم جمیعاً
(۱۵۹) ۲۶۰‘۲۶۲
واذ تاذن ربک لیبعثن علیھم (۱۶۸) ۱۹۸
اخلد الی الارض (۱۷۷) ۱۰۳
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 488
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 488
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/488/mode/1up
04
الانفال
وما رمیت اذ رمیت و لٰکن اللّٰہ رمٰی(۱۸)
۶۸۔ح‘ ۴۲۱۔ح
التوبۃ
ان ابراہیم لا وّاہ حلیم (۱۱۴) ۱۰۲
یونس
ثم جعلنا لکم خلائف فی الارض من بعد ھم
لننظر کیف تعلمون (۱۵) ۳۰۶
فما ذا بعد الحق الاا لضلال (۳۳) ۱۱۴
امنت انہ لا الہ الا الذی امنت بہ بنو اسرائیل (۹۱)
۶۵‘۴۱۸
ھود
منھم شقی و سعید (۱۰۶) ۳۱۹۔ح
ولذالک خلقھم (۱۲۰) ۷۴۔ح‘۳۱۹۔ح‘۴۲۷۔ح
یوسف
الاٰن حصحص الحق (۵۲) ۴۵۴
انک فی ضلالک القدیم (۹۶) ۲۶۹۔ح
الرعد
ان اللّٰہ لایغیر ما بقوم حتّٰی یغیروا ما با نفسھم
(۱۲) ۲۵۷
الحجر
انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون (۱۰) ۲۶۷۔ح
النحل
اموات غیر احیاء (۲۲) ۹۱
بنی اسرائیل
لا تقف ما لیس لک بہ علم(۳۷) ۴۷‘۳۹۷‘۴۵۷۔ح
لعنۃ اللّٰہ علی الکاذبین (۶۲) ۴۵۳۔ح
وشارکھم فی الاموال والاولاد (۶۵) ۲۹۸
انّ عبادی لیس لک علیھم سلطان (۶۶) ۳۰۸۔ح
اذًا لاذقنک ضعف الحیوۃ و ضعف الممات (۷۶)۴۳۰
قل سبحان ربی ھل کنت الا بشراً رسولاً (۹۴) ۹۲
الکہف
الحمد للّٰہ الّذی انزل علی عبدہ الکتاب (۲۔۶) ۲۱۱
ولا تقولن لشایء انی فاعل ذلک غداً (۲۴) ۴۷‘۴۸‘۳۹۷
ونفخ فی الصور فجمعنا ھم جمعاً (۱۰۰) ۲۵۹
مریم
اوصانی بالصلٰوۃ والزکوٰۃ مادمت حیاً (۳۲) ۹۱
تکاد السموت یتفطرن منہ و تنشق الارض
و تخرالجبال ھدًّا (۹۱) ۲۸۷
طٰہٰ
قدخاب من افتری (۶۲) ۴۳۳
ولم نجدلہ عزمًا (۱۱۶) ۲۷۳۔ح
الانبیاء
لو کان فیھما الھۃ الا اللہ لفسدتا (۲۳) ۴۱‘۳۹۱
قلنا یا نار کونی بردًاوسلاماً علی ابراہیم
(۷۰) ۱۸۵۔ح‘۳۳۹
والّتی احصنت فرجھا فنفخنا فیھا من روحنا۔۔۔
(۹۲۔۹۵) ۲۹۷
وحرام علی قریۃ اھلکنا ھا انھم لا یرجعون ۔۔۔
(۹۶۔۹۷) ۲۷۶‘۲۹۷‘۳۱۵‘۳۲۰‘۳۲۱۔ح
وما ارسلنک الا رحمۃ للعالمین (۱۰۸)۶۸۔ح‘۴۲۱۔ح
الحج
اذن للّذین یقاتلون بانھم ظلموا۔۔۔ (۴۰۔۴۱) ۶
انّ یومًا عند ربّک کا لف سنۃ مما تعدّون (۴۸) ۲۴۶۔ح
المومنون
ثم انشاناہٗ خلقا آخر (۱۵) ۲۵۰
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 489
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 489
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/489/mode/1up
05
النور
وعداللّٰہ الّذین امنوا منکم و عملوا الصالحات
لیستخلفنھم فی الارض (۵۶) ۱۲۳‘۱۲۶۔ح‘۱۲۷‘ ۱۸۳‘
۱۸۸‘ ۱۹۰۔ح‘ ۲۰۰‘ ۲۰۱‘ ۲۰۲ ‘ ۳۰۶
الشعراء
وسیعلم الّذین ظلموا ای منقلب ینقلبون (۲۲۸) ۱۵۵
الروم
غُلبت الروم فی ادنی الارض و ھم من بعد
غلبھم سیغلبون (۳۔۴) ۳۰۷
السجدۃ
فلا تکن فی مریۃ من لقاۂ (۲۴) ۱۰۱
الاحزاب
ولکن رسول اللّٰہ و خاتم النبیین (۴۱) ۱۷۴‘ ۲۶۰
الصافات
مالکم کیف تحکمون (۱۵۵) ۴۳۴
المومن
ان یک کاذبا فعلیہ کذبہ و ان یک صادقا۔۔۔(۲۹)
۴۳۴
لخلق السموات والارض اکبر من خلق الناس
(۵۸) ۱۲۰
ح آ السجدۃ
فقضٰھنّ سبع سمٰوٰت فی یومین و اوحیٰ فی
کل سماء امرھا (۱۳) ۲۸۲۔ح‘۲۷۸۔ح‘ ۲۸۰۔ح
ارئیتم ان کان من عنداللّٰہ ثم کفر تم بہ (۵۳) ۸۷
محمد
تضع الحرب او زارھا (۵) ۸‘۴۴۴
الفتح
انا فتحنا لک فتحا مبینا ۔ لیغفر لک اللّٰہ
ماتقدم من ذنبک و ما تاخر (۲۔۳) ۴۵۱
لن تجد لسنۃ اللّٰہ تبدیلا (۲۴) ۹۵
محمد رسول اللّٰہ والّذین معہ ۔۔۔ ۔۔۔(۳۰)
۲۵۴‘ ۴۴۳
الحجرات
قالت الاعراب امنا قل لم تومنوا ولکن قولو ا
اسلمنا (۱۵) ۱۸۷
النجم
و ما ینطق عن الھویٰ ان ھو الاّ وحی یوحیٰ
(۴۔۵) ۳۶۱۔ح
علّمہ شدید القویٰ (۶) ۳۵۹۔ح‘۳۶۱۔ح
القمر
اقتربت الساعۃ وانشق القمر (۲) ۲۴۲
الواقعۃ
ثلۃ من الاولین و ثلۃ من الآخرین (۴۰۔۴۱) ۲۲۵‘۲۲۷
لا یمسہ الا المطھرون (۸۰) ۴۷۹
الحدید
ھوالّذی خلق السموات والارض فی ستۃ
ایام ثم استویٰ علی العرش (۵) ۲۷۹۔ح
الصف
و مبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد (۷)
۶۸‘۲۵۳‘ ۲۵۴‘ ۴۲۱‘ ۴۴۳
یریدون لیطفؤا نور اللّٰہ بافواھم (۹) ۱۲۴
ھوا لذی ارسل رسولہ بالھدی و دین الحق
لیظھرہ علی الدین کلہ (۱۰)
۱۲۴‘۲۰۹۔ح‘۲۱۷ ‘۲۵۹ ۲۶۰‘ ۲۶۱۔ح‘۲۶۲‘ ۴۴۴۔ح
الجمعۃ
و اٰخرین منھم لما یلحقو ابھم (۴) ۶۸۔ح‘ ۱۱۴‘ ۲۱۸
۲۲۴‘ ۲۲۸ ‘۲۴۹۔ح‘ ۲۵۳‘ ۲۶۱‘ ۲۶۳۔ح‘ ۳۰۶‘ ۳۲۵۔ح‘ ۴۲۱۔ح
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 490
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 490
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/490/mode/1up
06
الحاقۃ
انہ لقول رسول کریم و ما ھو بقول شاعر ۔۔۔
فما منکم من احد عنہ حاجزین (۴۱۔۴۸) ۳۹‘۳۸۸
لو تقول علینا (۴۵) ۴۲‘۴۳۰‘۴۳۱‘۴۳۲‘۴۳۴‘۴۶۸
نوح
لا یلدوا الا فاجراً کفارا (۲۸) ۲۹۸
الجن
فلا یظھر علی غیبہ احداً الا من ارتضیٰ من رسول
(۲۷۔۲۸) ۱۳۴‘۱۳۶‘۱۳۷
المزمل
انّا ارسلنا الیکم رسولاً شاھداً علیکم (۱۶) ۱۲۶‘۱۲۷‘
۱۸۳‘ ۳۰۳‘ ۳۰۵‘ ۳۰۶
القیامۃ
وجمع الشمس و القمر (۱۰) ۶۳‘ ۱۳۴تا۱۳۷‘۱۹۴‘ ۲۳۱‘ ۲۴۲‘ ۴۱۵
المرسلٰت
واذا الرسل اقتت (۱۲) ۲۴۴‘۲۴۵
التکویر
واذا الشمس کوّرت (۲) ۲۴۲
واذا النجوم انکدرت (۳) ۲۴۳
واذا الجبال سیرت (۴) ۲۴۲
واذا العشار عطّلت (۵) ۱۶‘۴۹‘۱۹۴‘۱۹۶
۱۹۷‘ ۲۳۱‘ ۲۴۲ ‘۳۷۵‘ ۳۹۹
واذا النفوس زوّجت (۸) ۲۴۳
واذا الصحف نشرت (۱۱) ۲۴۳
الانفطار
واذا السماء انفطرت (۲) ۲۴۲
واذا الکواکب انتثرت (۳) ۲۴۲
واذا البحار فجرت (۴) ۲۴۲
الانشقاق
اذا السماء انشقت (۲) ۲۴۳
الاعلٰی
ان ھذا لفی الصحف الاولیٰ صحف ابراہیم و
موسیٰ (۱۹۔۲۰) ۴۳۶
الفجر
ارجعی الی ربک (۲۹) ۱۰۸
الشمس
قد افلح من زکّٰھا (۱۰) ۱۵
الم نشرح
انّ مع العسر یسرا انّ مع العسر یسراً (۶۔۷) ۳۲۷
البینۃ
یتلوا صحفاً مطھرۃ فیھا کتب قیمۃ (۳۔۴) ۲۶۱۔ح‘ ۲۶۲
انّ الذین کفروامن اھل الکتاب و المشرکین (۷۔۸) ۱۲۱
الزلزال
واخرجت الارض اثقا لھا (۳) ۳۲۱۔ح‘ ۳۲۲۔ح
الھمزۃ
ویل لکل ھمزۃ لمزۃ (۲) ۴۵۲۔ح‘ ۴۵۳۔ح‘۴۵۷۔ح
اللھب
تب یدآ ابی لھب و تب (۲) ۲۱۴‘۲۱۷
الاخلاص
قل ھواللہ احد۔ اللہ الصمد ۔ لم یلد و لم یولد و
لم یکن لٰہٗ کفواً احد (۲۔۵) ۲۱۸‘ ۲۲۰‘ ۲۷۰۔ح‘
۲۷۱۔ح‘ ۲۸۵۔ح
الفلق
قل اعوذ برب الفلق من شر ما خلق ۔۔۔ حاسد اذا حسد (۲۔۶) ۲۲۰‘ ۲۷۰۔ح‘ ۲۷۱۔ح‘ ۲۸۵۔ح
النّاس
قل اعوذ برب الناس ۔۔۔ من الجنۃ والناس (۲۔۷)
۲۲۰‘ ۲۷۲۔ح
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 491
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 491
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/491/mode/1up
07
احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم
الاٰ یات بعد المأ تین ۱۳۰
امامکم منکم ۶۴۔ح‘۱۱۴‘۱۱۸‘۴۱۷۔ح
امکم منکم ۱۱۴
انّ لمھدینا اٰیتین ۶۳‘۱۳۲‘۴۱۵
انما الاعمال بالنیات ۴۵۳۔ح
اومأ الی المشرق ۱۶۶
تغزون جزیرۃ العرب فیفتحھا اللّٰہ ثم فار س
فیفتحھا اللہ ۔۔۔ ۱۲۲۔ح
خیرکم خیرکم باھلہ ۷۵۔ح‘ ۴۲۸۔ح
ذھب وھلی ۳۷۹‘۴۵۴۔ح
علماء امتی کانبیاء بنی اسرائیل ۱۲۲
قال اخبر نی من سمع النبی ؐ و ھو بوادی القریٰ ۔۔۔
من المغضوب علیھم یا رسول اللہ قال الیھود
۲۲۹۔ح
کل مولود یولد علی فطرۃ الاسلام ۱۶۸۔ح
لا صلوٰۃ الا بالفاتحۃ ۲۱۹
لا یزال الاسلام عزیزاً الی اثنی عشر خلیفۃ
کلھم من قریش ۱۲۵
لم یقت رسول اللہ ﷺ فی الخمر حداً ۲۴۴
لو کان الایمان معلقاً بالثریا لنا لہ رجل من فارس
۱۱۵‘ ۱۶۷
لو لم یبق من الدنیا الا یوم لطول اللہ ذالک
الیوم حتیٰ یبعث فیہ رجلا منی ۲۲۵۔ح
لیسو منی و لست منھم ۲۲۵۔۲۲۶
ویترک القلاص فلا یسعٰی علیھا
۱۶‘ ۱۹۴‘ ۱۹۶‘ ۱۹۸‘ ۳۷۵۔ح
یتزوّج ویولدلہ ۳۸۵۔ح
یخرج فی اٰخر الزمان دجال یختلون الدنیا بالدین
۲۱۱۔ح‘ ۲۳۵
یضع الحرب ۸‘ ۱۵‘ ۴۴۳
یکون فی اٰخر الزمان عند تظاہر من الفتن
و انقطاع من الزمن ۲۴۲
احادیث بالمعنی
آپؐ نے فرمایا کہ عمر دنیا سات ہزار سال ہے ۲۴۵۔ح
آپؐ نے فرمایا مجھے یونس پر بزرگی مت دو ۳۳۸
آدم سے قیامت تک شر انگیزی میں دجال کی مانند نہ کوئی ہوا
اور نہ ہو گا ۱۲۱
اس امت کے بعض علماء یہودیوں کی سخت پیروی کریں گے
یہاں تک اگر کسی یہودی مولوی نے اپنی ماں سے زنا کیا ہے
تو وہ بھی کریں گے۔۔۔ ۳۲۹
اصفہان سے ایک لشکر آئے گا جس کی جھنڈیاں کالی ہوں گی اور
ایک فرشتہ آواز دے گا کہ ان میں خلیفۃ اللہ المہدی ہے ۱۶۷۔ح
اگر عیسیٰ اور موسیٰ زندہ ہوتے تو میری پیروی کرتے ۲۹۵‘ ۳۷۴
اگر یہودی سوسمار کے سوراخ میں داخل ہوئے تو مسلمان بھی
داخل ہوں گے ۱۱۱۔ح
بنی فارس بنی اسحاق میں سے ہیں ۱۱۶
بیت اللہ کے نیچے سے ایک بڑا خزانہ نکلے گا ۴۴۴۔ح
جب تم دجال کو دیکھو تو سورۃ کہف کی پہلی آیتیں پڑھو ۲۱۱
جمعہ کی عصر اور مغرب کے درمیان دعا کرو اس میں
قبولیت کی گھڑی آتی ہے ۲۸۰۔ح‘۲۸۱۔ح
خدا نے آدم کو اپنی صورت پر پیدا کیا ۲۷۵۔ح
دجال دنیا میں ظاہر ہوگا اور پہلے نبوت کا دعویٰ کریگا اور
پھر خدائی کا دعویٰ کریگا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 492
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 492
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/492/mode/1up
08
دجال کی ایک آنکھ بالکل اندھی ہو گی اور ایک میں
پھولا ہو گا ۲۳۴
دنیا سات دن ہیں اور ہر ایک دن ہزار سال کا ہے ۲۴۶
سورۃ فاتحہ میں المغضوب علیہم سے مراد یہود اور الضالین
سے مراد نصاریٰ ہیں ۲۹۹۔ح
عیسیٰ کا حلیہ سرخ رنگ اور خمدار بال جبکہ آنے والے
مسیح کا حلیہ گندم گوں رنگ اور سیدھے بال ۱۱۹
عیسیٰ علیہ السلام نے ۱۲۰ سال عمر پائی ۱۰۱‘ ۱۶۴‘ ۲۹۵‘۳۱۱‘۳۷۴
عیسیٰ بن مریم کے بعد کوئی مسّ شیطان سے محفوظ نہیں رہا ۳۰۸۔ح
قرآن کیلئے ظہر اور بطن ہے اور وہ علم اولین وآخرین پر
مشتمل ہے ۲۱۶۔ح
مجھے قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ
آج سے ایک سو برس گزرنے پر زمین پر کوئی زندہ نہیں
رہے گا ۹۹۔ح
مسیح کو ابتلا کے زمانہ میں حکم ہوا کہ کسی اور ملک کی طرف
چلا جاتا یہود کے دکھوں سے بچ جائے ۹۹‘ ۱۰۰
مسیح سیاح نبی ہے ۱۰۷‘ ۱۰۸
مسیح خدا سے حکم پا کر اپنے وطن سے برطبق سنت جمیع انبیاء
ہجرت کر گئے ۱۶۴
مسیح آخر الزمان ایمان اور امن کو قائم کر دیگا اور شرک محو
کر یگا اور ملل باطلہ کو ہلاک کریگا ۱۱۵
جب مسیح دوبارہ دنیا میں آئے گا تو تمام دینی جنگوں کا
خاتمہ کر دے گا ۲۸
مسیح موعود کے ظہور کے وقت سیفی جہاد اورمذہبی جنگوں کا
خاتمہ ہو جائے گا اور وہ صلح کی بنیاد ڈالے گا ۸
مسیح دمشق کے شرقی منارہ کی طرف اترے گا ۱۶۱‘۱۶۵۔ح
مسیح موعود کسر صلیب کے لئے آئے گا اور ایسے وقت میں
آئے گا کہ جب ملک میں ہر پہلو سے بے اعتدالیاں
پھیلی ہوں گی ۱۲۸
مسیح موعود کے وقت ستارہ ذوالسنین نکلے گا ۴۹‘ ۳۹۹
مسیح دو زرد چادروں میں نازل ہو گا ۴۷۰
مسیح موعود آئے گا تو علماء اس کی مخالفت کریں گے‘
قتل کے فتوے دیں گے ۴۰۴
مسیح موعود کی تکفیر ہو گی ۲۱۳۔ح
مسیح کے وقت میں اونٹ ترک کر دئیے جائیں گے ۴۹‘۳۹۸
مسیح کے وقت طاعون پڑے گی‘ حج سے روکا جائے گا ۴۹‘۳۹۹
مسیح ایسے وقت میں آئیگا جبکہ رومی طاقتوں کے ساتھ
اسلامی سلطنت مقابلہ نہیں کر سکیں گی ۳۰۵
کیسی خوش قسمت وہ امت ہے جس کے اول سر پر میں ہوں
اور آخر میں مسیح موعود ہے ۳۶۹
معراج کی رات آنحضورؐ نے حضرت عیسیٰ کو وفات شدہ
روحوں میں دیکھا ۱۷‘۲۹۵
موسیٰ ہر سال دس ہزار قدوسیوں کے ساتھ خانہ کعبہ کے حج
کو آتا ہے ۱۰۱
مہدی زمین کو عدل سے بھر دے گا ۱۱۵
مہدی کی شہادت کے لئے رمضان کے مہینہ میں
خسوف و کسوف ہو گا ۴۸
میں دوست رکھتا ہوں کہ خدا کی راہ میں قتل کیا جاؤں اور
پھر زندہ کیا جاؤں اور پھر قتل کیا جاؤں ۱۰۳
ہر ایک صدی کے سر پر مجدد آتا ہے ۲۶۰۔ح‘۲۶۷۔ح
یہود کی طرح اس امت کے علماء بھی مسیح موعود پر کفر کا فتویٰ
لگائیں گے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 493
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 493
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/493/mode/1up
09
الہامات حضرت مسیح موعود علیہ السلام
عربی الہامات
اختر تک لنفسی ۵۹،۴۱۰
اذاجاء نصر اللّٰہ والفتح و انتھی امر الزمان الینا الیس
ھذا بالحق ۶۷،۳۵۲،۳۸۰،۴۱۹
اذا نصراللّٰہ المومن جعل لہ الحاسدین ۔۔۔ ۳۵۳
اذ التقی الفئتان ۳۸۵
اذیمکربک الذی کفّر ۲۱۵
اذکر نعمتی رئیت خدیجتی ۳۸۵
اردت ان استخلف فخلقت اٰدم ۵۹،۲۵۱،۲۷۴۔ح
۳۵۳،۳۸۰،۳۸۵،۴۱۱
اشجع الناس ۳۵۲
اشکر نعمتی رئیت خدیجتی ۱۱۷
اصحاب الصفۃ و ما ادراک ما
اصحاب الصفۃ ۔۔۔ ۳۵۰
اعمل ماشئت فانی قد غفرت لک ۳۵۵
افتاتون السحر وانتم تبصرون ۳۸۱
اکان للناس عجبًٰاقل ھو اللّٰہ عجیب ۳۵۳
الا ان روح اللّٰہ قریب ۳۸۰
الا ان نصراللّٰہ قریب ۳۵۲،۳۸۰
الا انھا فتنۃ من اللّٰہ ۔۔۔ ۳۵۴،۴۱۲
الارض والسماء معک کما ھو معی ۳۵۳
الا مراض تشاع۔۔۔ ۳۸۴
الامام خیر الانام ۳۸۲
الانعامات المتواترۃ ۴۵۲۔ح
الحمد للّٰہ الذی جعلک المسیح
ابن مریم ۶۹،۳۸۱،۳۸۵،۴۲۲
الحمد للّٰہ الذی جعل لکم الصھر والنسب ۷۱،۱۱۷،۳۸۵،۴۲۳
الذین اٰمنوا ولم یلبسوا ایمانھم ۔۔۔ ۳۸۳
الذین یبا یعونک انما یبا یعون اللّٰہ ۳۸۲
الرحمن علّم القرآن ۵۹،۳۵۱،۳۵۴،۴۱۰،۴۸۰
الرحی تدور وینزل القضاء ۳۸۴
السلام علیک انا انزلنا ک۔۔۔ ۴۸۴
العین وعلی الاُخریین ۳۸۴
الفتنۃ ھھنا فاصبر کما صبراولوالعزم ۶۰،۳۵۴،۳۸۴
الفوق معک والتحت مع اعداء ک ۳۸۵،۴۲۲
اللّٰہ حافظہ عنایۃ اللّٰہ حافظہ ۳۵۵
اللّٰہ خیر حافظا و ھو ارحم الراحمین ۳۵۵
اللّٰہ ولی حنان ۷۳،۴۲۶
الم ترانا نأتی الارض ننقصھا۔۔۔ ۳۸۲،۳۸۵
الم تعلم ان اللّٰہ علیٰ کل شیء قدیر ۳۸۵
الیس اللّٰہ بکاف عبدہ ۴۳،۳۹۳
الیہ یصعد الکلم الطیب سلام علیٰ ابراہیم ۔۔۔۳۵۵
ام حسبتم ان اصحاب الکہف ۔۔۔ ۳۵۵
ام یقولون نحن جمیع منتصر ۷۱،۴۲۳
امم یسرنا لھم الہدیٰ و امم۔۔۔ ۳۸۱
ان ھذا الا سحر یؤثر ۶۰
ان ھذا الا قول البشر ۳۸۱
اناراللّٰہ برھانہ ۳۵۲
انت الشیخ المسیح الذی لایضاع وقتہ ۶۹،۳۸۲،۴۲۲
انت الشیخ المسیح وانی معک و مع انصارک ۳۸۲
انت القائم علیٰ نفسہ مظہر الحی ۷۱،۴۲۳
انت برھان و انت فرقان ۔۔۔ ۳۸۵
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 494
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 494
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/494/mode/1up
10
انت تربی فی حجر النبی ۔۔۔ ۷۱،۴۲۴
انت قابل یاتیک وابل ۷۰،۳۸۴،۴۲۳
انت مدینۃ العلم ۷۰،۴۲۳
انت مرادی و معی ۵۹،۴۱۰
انت معی وانا معک ۳۵۵،۳۸۴
انت معی وانا معک یا ابراہیم ۳۸۵
انت من ماء نا وھم من فشل ۷۱،۴۲۳
انت منی بمنزلۃ اولادی ۴۵۲۔ح
انت منی بمنزلۃ توحیدی و تفریدی
۵۹،۶۱۔ح،۵۳،۴۱۰،۴۱۳۔ح
انت منی بمنزلۃ لا یعلمھا الخلق ۳۵۵،۳۸۰
انت منی یا ابراہیم ۷۰،۴۲۳
انت وجیہ فی حضرتی ۵۹،۳۵۳،۴۱۰
انت وقارہ فکیف یترکک ۳۸۲
انذر قومک و قل انی نذیر مبین ۷۱،۴۲۳
ان الذین کفروا وصدوا عن سبیل اللّٰہ ۔۔۔ ۱۱۶،۳۵۴
ان السماوات والارض کانتا رتقا ففتقنا ھما ۱۷،۳۵۴،۳۸۰
ان اللہ مع الذین اتقوا والذین ھم یحسنون الحسنیٰ
۷۱،۳۸۴،۴۲۴،۴۵۲۔ح
ان حبّی قریب ۳۸۴،۴۲۳
ان حبی قریب مستتر ۷۰
ان ربّک لبا لمرصاد ۳۸۴
ان فضل اللّٰہ لاٰتٍ ۷۱،۳۸۴،۴۲۴
ان ھذا الرجل یجوح الدین ۷۲،۳۸۱،۴۲۵
ان یومی لفصل عظیم ۷۳،۳۵۵،۴۲۶
انّا اتیناک الدنیا و خزائن ۔۔۔ ۳۸۰
انا اتینٰک الکوثر ۔۔۔ ۳۸۴
انا اخرجنا لک زروعاً یا ابراہیم ۷۱،۴۲۳
انا اذا نزلنا بساحۃ قوم ۔۔۔ ۳۸۴
انا ارسلنا احمد الیٰ قومہ فاعرضوا ۷۰،۳۸۴،۴۲۳
انا ارسلنا الیک شواظاً من نار ۳۸۴
انا انزلنا وکان اللّٰہ قدیراً ۷۰،۴۲۳
انا انزلناہ قریباً من القادیان ۔۔۔ ۳۵۴،۳۸۰
انا بدّک اللازم انا محییک۔۔۔ ۳۵۴
انا زوجنا کھا ۳۸۳
انا فتحنا لک فتحامبینا فتح الولی ۔۔۔ ۳۵۲
انا کفیناک المستھزئین ۳۵۲،۳۸۴
انا نرید ان نعزک و نحفظک ۳۸۵
انا نعلم الامر وانا لعالمون ۳۸۵
انک باعیننا ۳۵۳
انک باعیننا سمیتک المتوکل ۳۵۲
انک علیٰ صراط مستقیم ۳۸۱
انماامرنا اذا اردنا شیءًا۔۔۔ ۳۸۳
انہ سیجعل الولدان شیباً ۳۸۴
انہ قریب مستتر ۳۸۴
انہ معک و انہ یعلم السرّ۔۔۔ ۳۸۴
انہ ھو العلی العظیم ۳۸۰
انی اموج موج البحر ۳۸۴
انی انا الرحمٰن ذوالمجد والعلیٰ ۳۸۵
انی انا اللّٰہ ذوالسلطان ۷۳،۴۲۶
انی انا اللّٰہ فاخترنی ۷۰،۴۲۲
انی انا اللّٰہ فاعبدنی ولا تنسانی ۔۔۔ ۷۳،۳۸۴،۴۲۶
انی انا اللّٰہ لا الہ الا انا ۳۸۴
انی جاعلک للناس اماماً ۳۵۳
انی حاشر کل قوم یا تونک جنبا ۷۰،۴۲۳
انی حافظک ۳۸۴
انی مع الافواج اٰتیک بغتۃ ۷۰،۳۸۴،۴۲۲
انی مع الرسول اقوم ۷۳،۴۲۶
انی معک فکن معی اینما کنت
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 495
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 495
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/495/mode/1up
11
انی منجیک من الغم وکان ربک قدیراً ۳۵۲
انی مھین من اراداھانتک ۶۹،۴۲۲
ائمۃ الکفر ۳۵۵
اوقدلی یا ھامان لعلی اطلع علیٰ الہ موسیٰ ۶۰،۲۱۵،۳۵۴،۴۱۱
اھذا الذی بعث اللّٰہ ۶۰،۴۱۱
اینما تولوا فثم وجہ اللّٰہ ۳۵۲
ب۔ت۔ث
بشرٰی لک احمدی ۵۹،۴۱۰
بشریٰ لک فی ھذہ الایام ۷۰،۳۸۳،۴۲۳
بلجت اٰیاتی ۴۲۳
بورکت یا احمد وکان ما بارک اللّٰہ
فیک حقًا فیک ۵۹،۳۵۳،۴۱۰
تبارک من علم و تعلّم ۱۷۔ح،۴۲۴۔ح
تبت یدا ابی لھب و تب ۔۔۔ ۶۰،۲۱۵،۳۵۴،۴۱۱
تری اعینھم تفیض من الدمع ۳۵۰
تریٰ نسلاً بعیداً ۶۶،۳۸۰،۴۱۹
تریٰ نسلاً بعیداً ابناء القمر ۳۸۴
تفتح لھم ابواب السماء ۔۔۔ ۷۱،۳۸۳،۴۲۴
تموت وانا راض منک ۳۵۳
تنزل الرحمۃ علی ثلث العین و علی الاخرین
۴۴۔ح،۶۷،۳۸۴،۳۹۴ح،۴۱۹۔ح
تنزیل من اللّٰہ العزیز الرحیم ۷۰،۷۳،۴۲۳،۴۲۶
ثلۃ من الاولین و ثلۃ من الآخرین ۵۹،۴۱۱
ثمانین حولا او قریباً من ذٰلک ۔۔۔ ۶۶،۳۸۰،۴۱۹
ج۔ح۔خ۔د۔ذ۔ر
جاھل او مجنون ۳۸۱
جری اللّٰہ فی حلل الانبیاء ۵۹،۳۵۴،۴۱۱
جلعناک المسیح ابن مریم ۶۹،۴۲۱
حبا من اللّٰہ العزیز الاکرم ۶۰،۳۵۴،۴۱۲
حکم اللّٰہ الرحمٰن ۳۸۳
خذواالتوحید التوحید یا ابناء الفارس ۱۱۶
خذواالرفق الرفق۔۔۔ ۷۵،۴۲۸
خلق اٰدم و اکرمہ ۲۷۴۔ح،۳۵۴
خلقت لک لیلا و نھاراً ۳۵۵
دنیٰ فتدلیّٰ فکان قاب قوسین۔۔۔ ۷۳،۳۵۴،۴۲۶
ذرنی والمکذبین ۷۳،۳۸۱،۴۲۶
ربنا اننا سمعنا منادیا ینادی للایمان ۳۵۰
س۔ش۔ص۔ط۔ظ
سبحان اللّٰہ ۳۸۲
سبحان اللّٰہ انت وقارہ ۶۹،۴۲۲
سبحان اللّٰہ تبارک و تعالیٰ زاد
مجدک ۱۱۷۔ح،۳۵۳،۳۷۹
سرّک سرّی ۵۹،۴۱۰
سلام علیٰ ابراہیم صافیناہ و نجیناہ من الغم
واتخذوا من مقام ابراہیم مصلی ۶۸،۴۲۰
سلام علیک جعلت مبارکاً ۳۵۳
سلام علیکم طبتم فادخلوھا اٰمنین ۳۵۳
سلام قولا من رب رحیم ۳۸۰،۳۸۴
سناخذہ من مارن اوخر طوم ۷۰،۴۲۲
سنریھم اٰیاتنا فی الاٰفاق ۔۔۔ ۳۸۳
سنلقی فی قلوبھم الرعب ۳۵۲
سیقول العدولست مرسلا ۷۰،۴۲۲
سیھزم الجمع و یولون الدبر ۷۱،۴۲۳
شانک عجیب و اجرک قریب ۳۵۳
شاھت الوجوہ ۳۸۳
صدق اللّٰہ ورسولہ و کان امراللّٰہ مفعولاً ۳۵۴،۳۸۰
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 496
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 496
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/496/mode/1up
12
طیب مقبول الرحمٰن ۷۰
ظفر مبین ۳۸۴
ع۔غ
عسی اللّٰہ ان یجعل بینکم و بین الذین عادیتم ۔۔۔
۷۳،۳۸۵،۴۲۶
عسی ربکم ان یرحمکم۔۔۔ ۳۵۲
عطاءً غیر مجذوذ ۶۰،۳۵۴،۳۸۰،۴۱۲
علّم القرآن ۷۳،۴۲۶
علیک برکات و سلام ۳۸۴
علیھم دائرۃ السوء ۳۸۲
عنایۃ اللّٰہ حافظک ۳۸۴
غرست کرامتک بیدی ۳۵۳
غرست لک قدرتی بیدی ۵۹،۴۱۰
ف۔ق ۔ک
فادخلوا الجنۃ ان شاء اللّٰہ اٰمنین ۳۵۳
فاصبرحتی یاتیک امرنا ۳۸۲
فانتظروا الٰایات حتی حین ۳۸۲
فانظروا اٰیاتی حتیّٰ حین ۳۸۳
فانی مع الرسول اقوم ۳۸۵
فبای حدیث بعدہ تحکمون ۷۳،۴۲۶
فتح و ظفر ۳۸۴
فحان ان تعان تعرف بین الناس
۵۹،۶۱۔ح،۳۵۳،۴۱۰،۴۱۳۔ح
فذرنی والمکذبین ۳۸۰
فسیکفکھم اللّٰہ ویردھا الیک ۳۸۲
فقلنا یا نار کونی برداً ۴۵۲۔ح
فکیف یترکک ۶۹،۴۲۲
قاتلھم اللّٰہ انی یؤفکون ۳۸۱
قال انی اعلم مالا تعلمون ۳۸۲
قال لا خوف علیک ۔۔۔ ۷۱
قالوا اتجعل فیھا من یفسد فیھا ۳۸۲
قالوا لنھلکنک قال لا خوف۔۔۔ ۷۱،۴۲۳
قدابتلی المومنون ثم۔۔۔ ۳۸۴
قل اعملوا علیٰ مکانتکم ۔۔۔ ۳۸۲
قل ان افتریتہ فعلی اجرامی ۷۳،۳۵۲،۳۸۱،۴۲۵
قل ان کنتم تحبون اللّٰہ فاتبعونی ۔۔۔ ۵۹،۳۵۲،۳۸۱‘۴۱۰
قل ان ھدی اللّٰہ ھو الھدیٰ ۳۸۱،۴۳۶
قل انما انا بشرمثلکم یوحٰی الی ۔۔۔ ۳۵۴
قل انی امرت وانا اول المومنین ۵۹،۳۵۲،۴۱۰
قل ای و ربی انہ لحق ۔۔۔ ۱۷،۳۸۳،۳۸۴،۴۲۴
قل جاء الحق و زھق الباطل ۷۲،۳۸۵،۴۲۵
قل جاء کم نور من اللّٰہ فلا تکفروا۔۔۔ ۳۵۴
قل رب انی اخترتک علیٰ کل شی ء ۷۰،۴۲۲
قل رب لا تذرنی فرداً۔۔۔ ۴۲۰
قل عندی شہادۃ من اللّٰہ۔۔۔ ۶۰،۶۳،۶۴،۱۴۳،۳۵۲،۴۱۱،۴۱۵
قل للمومنین یغضوا من ابصارھم ویحفظوا
فروجھم ذالک ازکیٰ لھم ۴۳۵،۴۳۶
قل لو کان الامر من عندغیر اللّٰہ ۔۔۔ ۷۲،۳۸۳،۴۲۵
قل ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین ۳۵۵
قل ھو اللّٰہ ثم ذرھم فی خوضھم یلعبون ۳۵۲،۳۵۳
قل ھواللّٰہ عجیب ۳۵۵
قل یا ایھا الکفار انی من الصادقین ۳۸۲،۳۸۳
قول الحق الذی فیہ تمترون ۳۵۴
قوم متشاکسون ۳۸۲
کتاب الولی ذوالفقار علی ۳۵۴
کتب اللّٰہ لاغلبن انا ورسلی ۶۰،۳۵۵،۴۱۱
کذالک لتکون اٰیۃ للمومنین ۴۱۱
کذبوا باٰیاتنا وکانوا بھایستھزء ون
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 497
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 497
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/497/mode/1up
13
کل یوم ھو فی شان ۳۵۵
کمثلک در لا یضاع ۳۸۲،۴۲۲
کن مع اللّٰہ حیثما کنت ۳۵۲
کنت کنزا مخفیا فاحببت ان اعرف۔۔۔ ۵۹،۳۵۴،۴۱۱
کنتم خیر امۃ اخرجت للناس۔۔۔ ۳۵۲
ل۔م۔ن
لا الہ الا ھو یعلم کل شیء و یریٰ ۷۱،۳۸۴،۴۲۴
لا تثریب علیکم الیوم یغفراللّٰہ لکم۔۔۔۷۳،۳۸۳،۴۲۶
لاتخف انک انت الاعلیٰ ۳۵۵
لا تعجبن من امری ۳۸۵
لامبدل لکمات اللّٰہ ۶۰،۳۵۲،۳۵۵،۳۸۰،۳۸۲
لا ید الا یدی ۳۸۴
لایسئل عما یفعل و ھم یسئلون ۳۸۱
لتنذر قوما ما ا نذر اٰباء ھم ۔۔۔ ۷۳،۳۸۵،۴۲۶
لخلیفۃ اللّٰہ السلطان ۳۸۳
لنحیینک حیٰوۃ طیبۃ۔۔۔ ۶۹،۴۲۲
لیقیم الشریعۃ و یحی الدین ۵۹
لیظھرہ علی الدین کلہ ۲۵۱
لک خطاب العزۃ ۷۴،۴۲۸
لن یجعل اللّٰہ للکافرین علی المؤمنین سبیلا ۳۸۲
لن یخزیھم اللّٰہ ۳۸۳
لوکان الایمان معلقا بالثریا لنالہ رجل
من فارس ۱۱۶
ما انت ان تترک الشیطان ۔۔۔ ۳۸۵،۴۲۲
ما اھلک اللّٰہ اھلک ۳۸۳
ماکان لہ ان یدخل فیھا۔۔۔ ۶۰،۲۱۵
مظہرالحق والعلا کان اللّٰہ نزل۔۔۔ ۴۲۲
من ھذا الذی ھو مھین ۳۸۱
نحمدک و نصلی ۳۵۲،۴۱۱
نحن نزلناہ و انّا لہ لحافظون ۳۵۵
نرید ان ننزل علیک اسراراً۔۔۔ ۳۸۳
نزلنا علیٰ ھٰذا العبد رحمۃ ۷۳،۴۲۶
و
واتخذوا من مقام ابراہیم مصلّٰی ۶۸،۴۲۰
واذا جاء نصراللّٰہ و توجھت ۔۔۔ ۳۸۳
واذ قال ربک انی جاعل ۔۔۔ ۳۸۲
واذ یمکربک الذی کفر ۶۰،۳۵۴،۴۱۱
واصنع الفلک باعیننا ووحینا ۳۸۲۔ح،۴۳۵۔ح
واعانہ علیہ قوم آخرون ۳۸۱
والذین اٰمنو ولم یلبسوا ایمانھم ۔۔۔ ۶۰،۴۱۱
والذین تابوا واصلحوا۔۔۔ ۳۸۲
والقیت علیک محبۃ منی ۔۔۔ ۳۵۴
واللّٰہ غالب علی امرہ ۔۔۔ ۶۰،۳۸۰،۳۸۵،۴۱۱
واللّٰہ متم نورہ ولوکرہ الکافرون ۳۸۰
واللّٰہ موھن کید الکافرین ۳۵۴
واللّٰہ ولیک وربک ۴۵۲۔ح
واللّٰہ یعلم وانتم لا تعلمون ۴۱۲
والملوک یتبرکون بثیابک ۶۷،۴۱۹
وامانرینک بعض الذی نعدھم ۔۔۔ ۷۳،۳۵۲
وان یتخذونک الا ھزواً ۶۰،۳۵۴،۳۸۱،۴۱۱
وان یرو آیۃ یعرضوا۔۔۔ ۶۰،۴۱۱
وانّ وعد اللّٰہ حق وان ربک فعال ۔۔۔ ۳۸۳
وانّ علیک رحمتی فی الدنیا والدین ۵۹،۴۱۰
وانا کفیناک المستھزئین ۳۸۱،۴۱۱
وانا من الظالمین منتقمون ۷۰،۴۲۲
وانا نرینک بعض الذی نعدھم۔۔۔ ۴۲۶
وانی اموج موج البحر ۷۱،۴۲۴
وانی انرت مکانک
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 498
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 498
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/498/mode/1up
14
وانی جاعل الذین اتبعوک۔۔۔ ۳۸۰
وانی رافعک الی ۷۳،۴۲۶
وانی فضلتک علی العالمین ۳۵۳
وانی لاظنّہ من الکاذبین ۲۱۵
وانی مع الافواج اٰتیک بغتۃ ۷۱،۴۲۴
وانی معک علیٰ کل حالٍ ۷۱،۴۲۴
وانت اسمی الا علیٰ ۷۰،۳۸۲،۴۲۳
وانت من ماء نا وھم من فشل ۳۸۵
وانت منی بمنزلۃ المحبوبین ۳۸۲
وانت منی بمنزلۃ توحیدی و تفریدی ۳۸۲
وانت منی بمنزلۃ لا یعلمھا الخلق ۵۹
وانت منی مبداء الامر ۷۱،۳۸۵
وانک لدینا مکین امین ۵۹،۳۸۰،۴۱۰
وانک علیٰ صراط مستقیم ۷۳،۴۲۶
وانک من المنصورین ۵۹،۳۵۴،۴۱۰
وانذر عشیرتک الاقربین ۔۔۔ ۳۸۲
وانما نوخرھم الی اجل مسمّٰی ۳۸۴
واینما تولوا فثم وجہ اللّٰہ ۳۸۵
وبالحق انزلناہ وبالحق نزل ۳۵۴
وبشرالذین اٰمنوا ان لھم قدم صدق ۔۔۔ ۳۵۵‘۳۸۳
وتریٰ نسلا بعیدا ۶۹،۴۲۲
وتفتح علی یدہ الخزائن ۔۔۔ ۳۸۳
وتمت کلمۃ ربک ۔۔۔ ۳۸۰
وتہذیب الاخلاق ۳۸۰
وجاعل الذین اتبعوک فوق الذین کفروا۔۔۔ ۵۹
وجحدوا بھا واستیقنتھا۔۔۔ ۶۰،۳۸۱،۴۱۱
وجعلوا یشھدون علیہ ویسیلون کماء منھمر ۷۰،۴۲۳
وجیھا فی الدنیا والآخرۃ و من المقربین ۵۹،۳۵۴،۳۸۱،۴۱۱
وحی من رب السماوات العلیٰ۔۔۔ ۳۸۴
وداعیا الی اللّٰہ وسراجاً منیراً ۳۵۰
وسرّک سرّی ۳۵۳
وعسیٰ ان تحبوا شیءًا ۔۔۔ ۴۲۱
وعسیٰ ان تکرھوا شیءًا۔۔۔ ۳۸۴
وفی اللّٰہ اجرک ۶۰،۴۱۲
وقالو ان ھذا الا اختلاق ۷۲،۳۵۲،۳۵۳،۳۸۱،۴۲۵
وقالوا ان ھذا الا قول البشر ۳۸۳
وقالو ان ھذا المکر مکرتموہ فی المدینۃ ۳۵۴
وقالوا ان ھوا الاافک افتری ۔۔۔ ۶۰،۳۵۳،۴۱۱
وقالوا انی لک ھذا ۶۰،۳۵۳،۴۱۱
وقالوا ربنا اغفرلنا اناکنا خاطئین ۳۸۳
وقالوا سیقلب الامر ۷۰،۳۸۰،۴۲۳
وقالوا لولا نزل علی رجل من قریتین عظیم ۳۵۴
وقالوا ما سمعنا بھذا فی اباء نا الاولین ۳۸۱
وقد بلجت اٰیاتی ۳۸۱
وقل اعملوا علیٰ مکانتکم ۔۔۔ ۳۵۲
وقیل بعدًا للقوم الظالمین ۳۸۰
وکاد ان یعرف بین الناس وکان امراللّٰہ مفعولا ۳۵۲
وکان وعداللّٰہ مفعولاً ۳۸۰
وکنتم علیٰ شفاحفرۃ فانقذکم منھا ۳۵۲
ولا تخاطبنی فی الذین ظلموا۔۔۔ ۶۰،۴۱۱
ولا تستعن من غیری ۳۸۴
ولا تیئس من روح اللّٰہ الا۔۔۔ ۳۵۲
ولا یسئل عما یفعل و ھم یسئلون ۳۵۳
ولا یکاد یبین ۳۸۱
ولا یمسہ الا المطھرون ۳۵۴
ولقد کرمنا بنی ادم و فضلنا بعضھم علی بعض۶۰،۳۵۳،۴۱۱
ولقد لبثت فیکم عمراً من قبلہ افلا تعقلون ۳۸۱
ولکید اللّٰہ اکبر ۳۸۱
وللّٰہ الامر من قبل و من بعد ۳۸۵
ولنجعلہ آیۃ للناس ورحمۃ منا ۵۹،
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 499
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 499
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/499/mode/1up
15
ولنحیینک حیٰوۃ طیبۃ ۳۸۰،۳۸۴
ولن یجعل اللّٰہ للکافرین علی المومنین سبیلاً ۷۰،۴۲۳
ولوکان الایمان معلقا بالثریا ۔۔۔ ۳۵۲،۳۵۴،۳۸۰
ولو لم یعصمک الناس یعصمک اللّٰہ ۳۸۲
ولیس لاحد ان یرد مااتیٰ ۳۸۴،۴۲۴
وما ارسلناک الا رحمۃ للعالمین ۵۹،۴۱۰
وما اصابک فمن اللّٰہ ۶۰،۳۵۴
وما سمعنا بھٰذا فی اٰباء نا الاولین ۶۰،۴۱۱
وماکان اللہ لیترکک حتی یمیز الخبیث۔۔۔ ۵۹،۶۹،۳۵۳،۴۱۰،۴۲۲
وماکانوا علی الغیب مطلعین ۳۸۰
وما ینطق عن الھوٰی ۔۔۔ ۷۳،۴۲۶
ومن اظلم ممن افتٰری علی اللّٰہ کذباً ۷۳،۳۵۲،۴۲۵
ومن ردّ من مطبعہ فلا مردلہ ۳۵۴
ومن یتبغ غیرہ لن یقبل منہ ۔۔۔ ۳۸۱
ونری فرعون وھامان۔۔۔ ۳۸۳
ونظرنا الیک وقلنا یا نار کونی برداً۔۔۔ ۳۵۳
ویاتیک نصرتی ۴۲۶
ویتم نعمتہٗ علیک فی الدنیا والآخرۃ ۳۵۳
ویخرون علی الاذقان ۳۸۳
ویرضی عنک ربک ۔۔۔ ۶۰
ویریدون ان یطفؤا نور اللّٰہ ۳۸۵
و یریدون ان یقتلوک یعصمک اللّٰہ ۳۸۴
ویعصمک اللّٰہ ولو لم یعصمک الناس ۳۸۲
ویقول العدولست مرسلا ۔۔۔ ۳۸۲
ویقولون انیٰ لک ھٰذا ۳۸۱
وینزل ما تعجب منہ ۷۱،۳۸۴،۴۲۴
وینصرہ الملائکۃ ۳۸۵
وینظرون الیک و ھم لا یبصرون ۳۸۲،۴۱۱
ویمکرون و یمکراللّٰہ واللّٰہ خیر الماکرین ۵۹،۳۸۰،۳۸۱،۴۱۰
ہ۔ی
ھذا من رحمۃ ربک لیکون آیۃ ۔۔۔ ۵۹،۳۸۰،۳۸۵،۴۱۱
ھل اتی علی الانسان حین من الدھر۔۔۔ ۳۵۳
ھوالذی ارسل رسولہ بالھدیٰ ۔۔۔ ۶۰،۷۲،۳۵۲،۳۸۰،۳۸۱،۴۱۱،۴۲۵
ھوالذی ینزل الغیث من بعد ماقنطوا ۳۵۵
ھیھات ھیھات لما توعدون ۳۸۱
یا آدم اسکن انت و زوجک الجنۃ ۳۵۳،۲۷۴۔ح
یا احمد اسکن انت و زوجک الجنۃ ۵۹،۳۵۳،۴۱۰
یا احمد بارک اللّٰہ فیک ۳۵۱
یا احمد فاضت الرحمۃ علی شفتیک ۵۹،۳۵۳،۴۱۰
یا احمد یتم اسمک ولا یتم اسمی ۳۵۳
یا احمدی انت مرادی ومعی ۳۵۳
یا عبدالقادر انی معک ۔۔۔ ۳۵۴
یا عبدی لا تخف ۳۸۵
یا عیسیٰ ان متوفیک ورافعک الی ۔۔۔ ۵۹،۲۵۷،۳۵۵،۴۱۱
یا مریم اسکن انت و زوجک الجنۃ ۳۵۳
یا تون من کل فج عمیق ۶۷،۳۵۲،۳۸۰‘۴۱۹
یاتی قمر الانبیاء و امرک یتأتی ۶۹،۳۸۵،۴۲۲
یاتیک من کل فج عمیق ۳۵۲،۳۸۰
یا تیک نصرتی انی انا الرحمٰن ۷۰،۴۲۳
یتربصون علیک الدوائر ۳۸۲
یتم نعمتہ علیک لیکون ایۃ للمومنین ۳۸۰
یجتبی الیہ من یشاء ۳۵۳،۳۸۱
یجتبی من یشاء من عبادہ ۳۵۳
یحمدک اللّٰہ من عرشہ ۔۔۔ ۶۰،۳۵۲،۴۱۱
یحمدک اللّٰہ ویمشی الیک
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 500
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 500
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/500/mode/1up
16
یخرون علی الاذقان سجداً۔۔۔ ۷۳،۴۲۶
یخوفونک من دونہ ۵۹،۳۵۲،۳۵۵،۴۱۱
ید اللّٰہ فوق ایدھم ۳۸۲
یرفع اللّٰہ ذکرک ۳۵۳
یریدون ان یروا طمثک واللّٰہ یرید ان یریک
انعامہ ۴۵۲۔ح
یریدون ان یطفؤا نور اللّٰہ بافواھھم ۔۔۔ ۳۵۲
یصلون علیک ۳۵۰
یعصمک اللّٰہ من عندہ ۔۔۔ ۵۹،۴۱۱
یعصمک اللّٰہ ولولم یعصمک الناس۶۷۔ح‘۴۲۰۔ح
یغفراللّٰہ لکم و ھوا رحم الراحمین ۳۸۳
یکاد زیتہ یضیء ولو لم تمسسہ نار ۳۵۴
یقیم الشریعۃ و یحی الدین ۳۸۰
یکلاک اللّٰہ ۳۸۴
ینصرک اللّٰہ فی مواطن ۳۵۵،۳۸۰
ینصرک اللّٰہ من عندہ ۳۵۲
ینصرک رجال نوحی الیھم من السماء ۶۶،۳۵۲‘۳۸۰،۴۱۹
ینظرون الیک و ھم لا یبصرون ۳۵۴
ینقطع اباء ک ویبدء منک ۶۷،۲۸۱۔ح،۳۵۳،۴۲۰
یؤتی لہ الملک العظیم ۳۸۳
یوم یعض الظالم علیٰ یدیہ یا لیتنی ۔۔۔ ۷۰،۳۸۳،۴۲۳
فارسی الہامات
بخرام کہ وقت تو نزدیک رسید۔۔۔ ۷۶،۳۵۵،۴۲۹
برمقام فلک شدہ یارب گر امیدے دہم مدار عجب ۴۵۷۔ح
روشن شد نشانہائے من ۷۶،۴۲۹
یکے پائے من می بوسید ومن میگفتم کہ حجر اسودمنم ۴۴۵۔ح
اردو الہامات
آسمان سے کئی تخت اترے۔۔۔ ۷۵،۴۲۸
اپنی قدرت نمائی سے تجھ کو اٹھاؤں گا ۳۵۵
ایک بڑا نشان اس کے ساتھ ہو گا ۷۵،۴۲۸
ایک عزت کا خطاب۔۔۔ ۷۴،۴۲۸
بڑا مبارک وہ دن ہو گا ۷۶،۴۲۹
پاک محمد مصطفیؐ نبیوں کا سردار ۷۶،۳۵۵،۴۲۹
خدا تیرے سب کام درست کر دے گا۔۔۔ ۷۶،۳۵۳،۴۲۹
خدا نے ارادہ کیا ہے کہ تیرا نام بڑھا وے۔۔۔ ۷۵،۴۲۸
دشمنوں سے ملاقات کرتے وقت فرشتوں۔۔۔ ۷۵،۴۲۸
دنیا میں ایک نذیر آیا پردنیا نے اسے قبول نہ کیا لیکن
خدا اسے قبول کرے گا اور بڑے زور آور حملوں سے اس
کی سچائی ظاہر کر دے گا ۵۳،۷۶،۳۵۵،۴۲۹
رب الافواج اس طرف توجہ کرے گا ۷۶،۴۲۹
شیرخدا نے ان کو پکڑا ۷۶
شیر خدا نے فتح پائی ۷۶
قادر کے کاروبار نمودار ہو گئے ۷۷
کافر جو کہتے تھے وہ گرفتار ہو گئے ۷۷
کافر جو کہتے تھے وہ نگونسار ہو گئے ۷۷
جتنے تھے سب کے سب ہی گرفتار ہو گئے ۷۷۔ح
لوگ آئے اور دعویٰ کر بیٹھے ۷۶،۴۲۹
مجھے آگ سے مت ڈراؤ۔۔۔ ۷۶،۴۲۹
میں اپنی چمکار دکھلاؤں گا اور۔۔۔ ۷۵،۳۵۵،۴۲۸
’’ہے رودّر گوپال تیری استت گیتا میں لکھی ہے‘‘ ۳۱۷
یلاش (خدا ہی کا نام ہے) ۲۰۳۔ح
یہ طریق اچھا نہیں اس سے روک دیا جائے۔۔۔ ۷۵‘
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 501
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 501
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/501/mode/1up
17
مضامین
آ۔ ا
آزادی مذہب
سلطنت برطانیہ کے تابع ہم مکمل آزادی سے رہ رہے ہیں ۸۱۔ح
آریہ دھرم
ایک رسالہ آریہ صاحبوں نے شائع کیا جس میں نعوذباللہ
حضرت موسیٰ کو گویا تمام مخلوقات سے بد ترٹھہرایا گیا ۱۷۹
اجتہاد
حدیث ذھب وھلی کی رو سے آنحضورؐ کا اجتہاد درست نہ نکلا ۴۵۴۔ح
اجرام فلکی
اجرام فلکی کو گول پیدا کرنے میں حکمت ۳۱۹۔ح
اجماع
وفات مسیح اور گزشتہ انبیاء پرصحابہ کا اجماع ہوا ۹۱،۹۲، ۱۶۴ ، ۲۹۵،
۳۱۰،۳۷۴
احمدیت
ضمیمہ رسالہ جہاد میں بیان شدہ جماعت احمدیہ کی تعداد
تیس ہزار ۲۸
تیس ہزار سے کے قریب عقلاء، علماء ، فقراء اور فہیم
انسانوں کی جماعت میرے ساتھ ہے ۱۸۱
خدا نے چاہا تو یہ امن پسندجماعت چند سال میں ہی کئی
لاکھ تک پہنچ جائے گی ۲۹
دیکھو وہ زمانہ چلا آتا ہے بلکہ قریب ہے کہ خدا اس سلسلہ
کی دنیا میں بڑی قبولیت پھیلائے گا اور یہ سلسلہ مشرق ،
مغرب ، شمال جنوب میں پھیلے گا اور دنیا میں اسلام سے
مراد یہی سلسلہ ہو گا ۱۸۲
احمد وہ ہے جو خدا کی چاروں صفات مذکورہ سورۃ فاتحہ کو
ظلی طورپر اپنے اندر جمع کر لے ۴۴۷
جماعت کو نصائح
حضور کی جماعت کو نصائح ۴۴۲
حقیقت میں احمدی بن جاؤ ۴۴۷
ہوشیار ہو کر سنو کہ تیرہ سو برس کے بعد جمالی طرز زندگی
کا نمونہ دکھلانے کیلئے تمہیں پیدا کیا گیا ۴۴۴
خدا نے تمہیں اس عیسیٰ احمد صفت کیلئے بطور اعضاء بنایا ہے
سو اب وقت ہے کہ اپنی اخلاقی قوتوں کا حسن اور جمال دکھلاؤ ۴۴۶
عاشق اور محب ہونے کیلئے فروتنی لازم ہے اور یہی جمالی
حالت ہے جو حقیقت احمدیہ کو لازم پڑی ہے۔ ۴۴۸
تمام جماعت کیلئے تعلیم ہے کہ اپنی بیویوں کے ساتھ نرمی
اور رفق کے ساتھ پیش آویں ۷۵۔ح
طلاق سے پرہیز کرو۔ جو طلاق میں جلدی کرتا ہے وہ
اللہ کے نزدیک نہایت بد ہے ۷۵۔ح
جو میری فوج میں داخل ہیں ہی وہ ان خیالات (تلوار کے
جہاد) کے مقام سے پیچھے ہٹ جائیں۔ دلوں کو پاک کریں
اور اپنے انسانی رحم کو ترقی دیں ۱۵
میں نصیحت کرتا ہوں کہ شر سے پرہیز کرو اور نوع انسان کے
ساتھ حق ہمدردی کے ساتھ حق ہمدردی بجالاؤ ۱۴
غیر احمدیوں کے پیچھے نماز پڑھنے کی ممانعت ۶۴۔ح
ارتداد؍مرتد
ہزار ہا لوگ برٹش انڈیا میں اسلام سے مرتد ہو چکے ہیں ۴۶۰
مسلمانوں کے ارتداد کی وجہ عقیدہ حیات مسیح ۹۴،۹۶
اردو زبان
ملک ہند میں اردو نے جو ہندوؤں اور مسلمانوں میں ایک
زبان مشترک ہو گئی تھی آنحضرتؐ کے حضور میں بزبان
حال خدمات قبول کرنے کی درخواست کی ۲۶۲‘۲۶۳
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 502
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 502
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/502/mode/1up
18
اعتراض /اعتراضات
انبیاء کرام پر اعتراضات کی سنت مستمرہ اور اللہ تعالیٰ کی
طرف سے تائیدات کے ذریعہ اس کا جواب ۴۴۸۔۴۵۱
اس اعتراض کا جواب کہ عربی میں کیوں الہام ہوتا ہے
۷۱۔ح‘۴۲۴۔ح
حضور اقدس کو علیہ الصلوٰۃ والسلام کہنے پر اعتراض اور اس
کا جواب ۳۴۹
حدیث دار قطنی بابت خسوف کسوف پر اعتراضات اور
ان کے جوابات ۱۳۳
براہین احمدیہ کی اشاعت کے وقت تمام نامی علماء نے
میرے الہامات کو قبول کیا اور کسی نے کوئی اعتراض نہ کیا ۳۶۸
اسلام
پاک اور مقدس مذہب جو سراسر قانون قدرت کا آئینہ اور
زندہ خدا کا جلال ظاہر کرنے والا ہے ۳
مجھے بتلایا گیا ہے کہ تمام دینو ں میں سے دین اسلام
ہی سچا ہے ۳۴۵
ابتدائی تیرہ سالوں میں مسلمانوں پرہر قسم کے مظالم
ڈھائے گئے ۵
مکہ کے دور میں اہل اسلام پر ہونے والے مظالم اور
مسلمانوں کا بے نظیرصبر ۱۱،۱۲
اسلام کو جہاد کی کیوں ضرورت پڑی اور جہاد کیا چیزہے ۳
اسلام نے اپنی حفاظت کیلئے مخالفوں کے مقابل تلوار اٹھائی ۳۱
اسلام ہرگز یہ تعلیم نہیں دیتا کہ مسلمان رہزنوں اور ڈاکوؤں
کی طرح بن جائیں اور جہاد کے بہانہ سے اپنے نفس کی
خواہش پوری کریں ۱۸
اسلامی اقبال کے زمانہ کے دو حصے کئے گئے ایک تکمیل
ہدایت کا زمانہ اور دوسرا تکمیل اشاعت کا زمانہ ۲۶۱،۲۶۲
۱۲۵۷ھ تک بھی امریکہ اور یورپ کا اکثر حصہ قرآنی تبلیغ سے
محروم رہا اور اسلام کے نام سے بھی ناواقف تھے ۲۶۰،۲۶۱
آجکل اسلام تنزل کی حالت میں ہے اس کو دو آفتوں کا سامنا
ہے اندرونی تفرقہ اور بیرونی حملے دلائل باطلہ کے رنگ میں ۴۵۹
اسلام کے ۷۳ فرقے ہو گئے۔ بیرونی حملے اسلام پر زور شور
سے ہو رہے ہیں۔ لاکھوں انسان مرتد ہوتے جاتے ہیں ۲۶۵
مسیح موعود کے زمانہ میں اسلام کے تہتر فرقے خود بخود کم
ہوتے جائیں گے اور پھر ایک ہی فرقہ رہ جائے گا جو صحابہ
کے رنگ پر ہو گا ۲۲۷
فیج اعوج وہ درمیانی زمانہ ہے جس میں مسلمانوں نے
عیسائیوں کی طرح حضرت مسیح کو بعض صفات میں
شریک الباری ٹھہرا دیا ہے ۲۱۱
اسلام کی تکذیب اور ردّ میں تیرہویں صدی میں بیس
کروڑ کے قریب کتاب اور رسالے تالیف ہو چکے ہیں ۲۶۶
تیرہویں صدی اسلام کیلئے سب سے مضر گزری ہے۔ یہ امر
مصلح کو چاہتا ہے ۱۲۹
صدہا آدمی دین اسلام سے مرتد ہو گئے بلکہ آنحضرتؐ
کے دشمن ہو گئے ہیں اور صدہا کتب رد اسلام میں تالیف
ہو چکی ہیں ۱۲۸،۴۶۰
مخالفین اسلام نے اسلام کوصفحہ دنیا سے مٹانے کیلئے ناخنوں
تک زور لگایا ۵
پادریوں نے ہزاروں رسالے اور اشتہار شائع کئے کہ
اسلام تلوار کے ذریعہ پھیلا ہے ۹
بعض نادانوں کا خیال کہ اہل اسلام کا عقیدہ ہے کہ الیاس
خضر اور ادریس زندہ موجود ہیں ۹۸۔ح‘۹۹۔ح
اشتہارات
پیر مہر علی شاہ گولڑوی کیلئے اشتہار یکم ستمبر ۱۹۰۲ء انعامی
پچاس روپیہ ۳۶
اشتہار انعامی پانسو روپیہ ۳۷
انعامی اشتہار پانسو روپیہ جو ثابت کرے کہ کوئی مفتری تئیس
برس زندہ رہا اس کو پانچ سو روپیہ نقد دوں گا ۵۱
اشتہار۲۰ جولائی ۱۹۰۰ء جس میں پیر مہر علی شاہ گولڑوی کو اعجازی
مقابلہ یعنی مباہلہ کی دعوت دی تھی
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 503
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 503
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/503/mode/1up
19
افغان قوم
نمازی بننے کی نیت سے تلوار چلانے والے اکثر افغان ہی ہیں ۱۹
والی کابل کے رعب کا افغانوں پر اثر ۱۷
اللہ جل جلالہ
اللہ وہ معبود یعنی وہ ذات جو غیر مدرک اور فوق العقول
اور وراء الوراء اور دقیق در دقیق ہے ۲۶۸
اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ اپنی توحید پیاری ہے۔ توحید
کیلئے ہی سلسلہ انبیاء خدا نے قائم کیا ۲۰۴۔ح
اللہ تعالیٰ کے حقوق کو قائم کرنے کیلئے آنحضورؐ مبعوث
ہوئے تا توحید کی عظمت دلوں میں بٹھا لادیں ۲۷
اللہ تو واحد و لا شریک ہے اس نے کیسے مسیح کو خالقیت میں
شریک کر لیا اور دونوں کے تخلیق شدہ پرندے آپس میں مل
جل گئے کہ اب فرق نہیں کر سکتے ۲۰۶۔ح
عیسیٰ کو خدا بنا کر خالق کے حقوق کی حق تلفی کی گئی ۲۶،۲۷
عیسائیوں کو خالق کے حقوق کی طرف غلطیاں پڑیں کہ ایک
عاجز کو خدا بنا کر قادر و قیوم کے حق تلفی کی گئی ۶
مجھے سونے کی کان اور جواہرات کی معدن پر اطلاع ہوئی
ہے وہ ہیرا کیا ہے سچا خدا اور اس کو حاصل کرنا یہ ہے کہ
اس کو پہچاننا اور ایمان لانا ۳۴۴
خدا نے دنیا کو اپنے عجائبات قدرت دکھانے کیلئے ابراہیم
کی اولاد سے دو سلسلے قائم کئے ۳۰۴
اللہ کا نام جامع صفات کاملہ ہے اسی طرح احمد نام نوع انسان
میں سے اس انسان کا اسم اعظم ہے جس کو آسمان پر یہ نام عطا
ہو ااور یہ خدا تعالیٰ کی معرفت تامہ اور فیوض تامہ کا مظہر ہے ۲۷۵
اللہ مخلصین کی دعاؤں کو قبول کرتا ہے ۳۷۸
اگر کوئی شخص دلوں کو صاف کر کے نشان خدا دیکھنا چاہیں تو
وہ نشان دکھلانے پر قادر ہے ۳۷۴
خدا تعالیٰ کے محامد دو قسم کے ہیں ۲۷۴
خدا کی اصلی اخلاقی صفات چار ہی ہیں جو فاتحہ میں مذکور ہیں
رب العالمین، رحمن ، رحیم اور اپنے بندوں کی عدالت کرنے والا ۴۴۷
اللہ حیّ قیوم بالا تفاق خدا کا اسم اعظم ہے ۲۶۸
صفت رب العالمین ۴۴۷
صفت، غالب ۵۳
صفت قادر ۳۰۵
یَلَاشْ اللہ تعالیٰ کا الہامی نام جو حضرت مسیح موعود کو بتایا گیا
جس کے معنی یہ کھولے گئے کہ یا لاشریک ۲۰۳
الہام
پیدائش مہدی معہود کے بارہ میں شاہ ولی اللہ صاحب کا
الہام ’’چراغ دین ‘‘ (۱۲۶۸) ۲۸۶
مسیح موعود کے زمانہ میں بچے اور عورتیں بھی الہام پائیں گی ۱۷۔ح
منشی الٰہی بخش اکاؤنٹنٹ کے الہامات اور ان کی حقیقت ۴۶۲۔ح
امت محمدیہ
آخری خلیفہ اس امت کا حضرت عیسیٰ کے رنگ میں آئے گا ۲۰۲
انسان
انسا ن کی فطرت کو دو مختلف جذبے لگے ہوئے ہیں ۔
(۱)جذبہ بدی (۲)جذبہ نیکی ۳۲۵۔ح
انگریز
مسلمانوں کو مذہبی آزادی دی سکھ مظالم سے نجات دی ۱۳،۲۴
انگریز دور میں مسلمانوں کی جان، مال اور عزت محفوظ ہوئی ۲۴
سلطنت برطانیہ کے تحت ہم مکمل آزادی سے رہ رہے ہیں
اس پر ہم پر شکر واجب ہے ۸۱۔ح
سرحدیوں کا انگریز حکام کا قتل ظلم صریح اور حقوق العباد کا تلف
کرنا ہے ۲۴
انگریز منجم یورپ امریکہ سے نشان خسوف وکسوف
دیکھنے ہندوستان آئے ۱۵۵
اہل حدیث
دعویٰ تو یہ کرتے ہیں کہ ہم توحید کی راہوں کو پسند کرتے ہیں
لیکن عیسیٰ میں خدائی صفات قائم کرتے ہیں ۲۰۷۔ح
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 504
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 504
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/504/mode/1up
20
دجال کے بارہ میں خیالات کے لحاظ سے شرک کو اپنے گھر میں
داخل کرتے ہیں اور عیسیٰ کو خالقیت میں خدا کا نصف کا شریک
مان لیتے ہیں ۲۳۷
ب۔پ۔ت
بدھ مت
آنحضور ؐ کے زمانہ میں تعداد کے لحاظ سے بدھ مذہب دنیا
میں تمام مذاہب سے زیادہ بڑھا ہواتھا ۲۲۹
اس زمانہ میں بدھ مت والے ایک کامل بدھ کی آمد کے
منتظر ہیں ۳۱۸۔ح
بروز
قرآن شریف کی رو سے کئی انسانوں کا بروز ی طور پر آنا
مقد رتھا۔ اس کی مثالیں ۳۰۶
اسلام کے تمام صوفی مسئلہ رجعت بروزی کے بڑے زور
سے قائل ہیں ۳۱۸۔ح
رجعت بروزی کے اعلیٰ قسم صرف دو ہیں بروزالا شقیاء
اور بروز السعداء ۳۱۹۔ح
مسئلہ بروز کا خدا کی پاک کتابوں میں ذکر پایا جاتا ہے ۳۱۵۔ح
حضرت عیسیٰ نے انجیل میں بتا دیا کہ ان کی آمد ثانی بروزی
ہو گی ۲۹۶
یہ زمانہ رجعت بروزی کا زمانہ ہے ۳۲۵۔ح
مجھے دو بروز عطا ہوئے ہیں بروز عیسیٰ اور بروز محمدؐ ۲۸
یاجوج ماجوج کے ظہور کے وقت گزشتہ اخیار ابرار کی
رجعت بروزی ہو گی ۳۲۳۔ح
دوسرا بروز جو یاجوج ماجوج کے بعد ضروری تھا مسیح ابن
مریم کا بروز ہے ۳۲۴
نحاش کا بروز اپنی دجالیت کی شکل میں آخری زمانہ میں
ظاہر ہو گا ۳۲۳۔ح
اس زمانہ میں بروزی طور پر یہودی بھی پیدا کئے گئے اور
بروزی طور پرمسیح ابن مریم بھی پیدا ہوا ۳۲۵۔ح
روم کا لفظ بھی بروزی طور پر آیا ہے یعنی روم سے اصل روم
مراد نہیں بلکہ نصاریٰ مراد ہیں ۳۰۸
بنی اسرائیل
موسیٰ کا بنی اسرائیل کو فرعون سے نجات دینا ایک تاریخی امر ہے ۳۰۰
حضرت عیسیٰ کو بن باپ پیدا کر کے بنی اسرائیل کو سمجھا دیا کہ
تمہاری بداعمالی کے سبب نبوت بنی اسرائیل سے جاتی رہی ۲۹۸
توراۃ میں جابجا بنی اسماعیل کو بنی اسرائیل کا بھائی لکھا ہے ۲۹۹
بنی اسماعیل
تورا ۃ میں موسیٰ کی مانند نبی کے بارہ میں الفاظ’’ تمہارے بھائیوں
میں سے‘‘ کے مطابق محمدؐ بنی اسماعیل سے پیدا ہوئے ۲۹۹
توراۃ میں جا بجا بنی اسماعیل کو بنی اسرائیل کے بھائی لکھا ہے ۲۹۹
بیت اللہ
اللہ تعالیٰ نے الہامات میں میرانام بیت اللہ بھی رکھا ہے ۴۴۵۔ح
بیت اللہ کے نیچے سے ایک بڑا خزانہ نکلنے سے مراد ۴۴۴۔ح
پسرموعود
خدا نے مجھے وعدہ دیا ہے کہ تیری برکات کا دوبارہ نور ظاہر
کرنے کیلئے تجھ سے ہی اور تیری ہی نسل میں سے ایک شخص
کھڑا کیا جائے گا جس میں میں روح القدس کی برکات
پھونکوں گا ۱۸۱،۱۸۲
پیدائش
خلقت بشری کے مراتب ستہ ۲۵۰
خلقت بنی آدم بھی دوری طور پر ہے تاوحدت خالق کائنات
پر دلالت کرے ۳۱۹۔ح،۳۲۰۔ح
بن باپ پیدائش خلاف قانون قدرت نہیں بغیر باپ کے بچہ
پیدا ہو سکتا ہے اس کی مختلف اقوام میں نظیریں موجود ہیں ۲۰۲۔ح
پیشگوئیاں
پیشگوئی ایک علم ہے اور خدا کی وحی ہے اس میں بعض وقت
متشابہات بھی ہوتے ہیں اور بعض وقت ملہم تعبیر میں خطا کرتا ہے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 505
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 505
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/505/mode/1up
21
پیشگوئی میں جہاں کوئی امتحان منظور ہوتا ہے استعارات ہوا
کرتے ہیں ۱۶۶
پیشگوئیوں میں مجاز اور استعارات بھی ہوتے ہیں ۳۷۲
آتھم اور احمد بیگ کی پیشگوئی پر اعتراض کرنے والے حدیبیہ
کی پیشگوئی کو بھول گئے ہیں اور انہیں یونس نبی کی چالیس دن
والی پیشگوئی یاد نہیں ۴۶۰۔ح
توراۃ کی پیشگوئی بڑی صفائی کے ساتھ محمد مصطفٰےؐ کے حق میں
پوری ہو گئی ۳۰۲
استثناء باب ۱۸ کی پیشگوئی کے عبرانی الفاظ ۴۷۴
توراۃ میں موجود پیشگوئی کہ جھوٹا نبی ہلاک ہو گا اس کے
عبرانی الفاظ ۴۷۴
آنحضورؐ نے مسیح موعود کو سلام بھیج کر مخالفتوں اور فتنوں میں
سلامتی کی پیشگوئی فرمائی ہے ۱۳۱۔ح
قرآنی پیشگوئی کہ ہلاک شدگان یاجوج ماجوج کے زمانہ
میں پھر رجوع کریں گے ۲۹۷
مسیح موعود کے بارہ میں دانیال اور یسعیاہ کی پیشگوئی ۲۸۷
قرآن کی بہت سی پیشگوئیاں ہمارے زمانہ میں پوری ہوئیں ۲۳۰،۲۳۱
مسیح موعود کے بارہ میں ہونے والی پیشگوئیوں کو خدا خود
پور ا کرے گا ۱۵،۱۶
مسیح موعود کے زمانہ کی پیشگوئی کہ بچے اور عورتیں بھی الہام
پائیں گی ۱۷۔ح
آخری زمانہ کے بارہ انبیاء کی پیشگوئی کہ دو قسم کے ظلم سے
زمانہ بھر جائے گا یعنی خالق اور مخلوق کے متعلق ظلم ۲۳
قرآن اور حدیث کی پیشگوئی تھی کہ مسیح موعود کو دکھ دیا جائے
گا اور علماء اس کے کفر اور قتل کے فتوے دیں گے ۵۳
خسوف کسوف کی پیشگوئی کا پورا ہونا ۱۵۴
براہین احمدیہ میں موجود پیشگوئیوں کا سالہا سال کے بعد
اب پورا ہونا ۳۵۱۔ح
براہین احمدیہ کی پیشگوئی بابت تکفیر کے بارہ سال بعد
محمد حسین بٹالوی اول المکفرین بنے ۲۱۵
سو سے زائد پیشگوئیاں جو پوری ہوئیں وہ تریاق القلوب
میں درج ہیں ۱۵۳
سو سے زائد پیشگوئیاں پوری ہو چکی ہیں ۴۵۳
آپ کی متعدد پیشگوئیوں کا ذکر اور ان کا پورا ہونا ۳۸۱۔ح
حضرت حکیم مولانا نور الدین صاحب کے ہاں بیٹے کے
پیدا ہونے کی پیشگوئی ۱۵۲،۱۵۳
احمد بیگ کے بارہ میں پیشگوئی ۱۵۴
عبدالحق غزنوی کے بارہ میں پیشگوئی کہ وہ نہیں مرے گا جب
تک پسر چہارم نہ پیدا ہو جائے ۱۵۲
لیکھرام سے متعلق پیشگوئی بڑی شان و شوکت کے
ساتھ ظہور میں آئی ۴۸،۱۵۲،۱۵۳
تثلیث
اگر خدا تعالیٰ کی ذات میں تثلیث ہوتی تو تمام عناصر اور
اجرام فلکی سہ گوشہ صورت پرپیدا ہوتے ۳۱۹۔ح
تعبیر الرؤیا
علم تعبیر الرؤیا کی رو سے دو زرد چادروں سے مراد
دو بیماریاں ہیں ۴۷۰
توحید
خدا کو سب سے زیادہ اپنی توحید پیاری ہے اس کیلئے سلسلہ
انبیاء قائم کیا ۲۰۴۔ح
محمد مہدی ہونے کی حیثیت سے میرا کام ہے کہ میں
آسمانی نشانوں کے ساتھ خدائی توحید دوبارہ قائم کروں
جو آنحضرتؐ نے قائم کی تھی ۲۹
توفی
توفی کے معنی بجز قبض روح کے اور کچھ نہیں ۱۶۴،۳۷۴
قرآن نے۲۳ مقامات پر توفی کو قبض روح کیلئے استعمال کیا ۹۰
جہاں خدا فاعل اور انسان مفعول بہ ہو ہمیشہ اس جگہ توفی
کے معنی مارنے اور روح قبض کرنے کے آتے ہیں ۹۰،
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 506
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 506
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/506/mode/1up
22
د۔ر۔ز
دابّۃ الارض
مسیح موعود کی نشانی دابۃ الارض کا خروج ہے اس سے مراد وہ
لوگ جن کی زبانوں پر خدا کا ذکر ہے لیکن آسمان کی روح ان
کے اندر نہیں ۲۷۸
دائرہ
خلقت بنی آدم بھی دوری طور پر ہے تاوحدت خالق کائنات
پر دلالت کرے ۳۱۹۔ح‘۳۲۰۔ح
اجرام فلکی کا گول شکل پر پیدا کرنے میں حکمت اور ان کی
وحدت سے مناسبت ۳۱۹۔ح
استدارات زمانہ رجعت بروز کو چاہتا ہے ۳۱۹
دجال
دجال کی حقیقت ۲۳۵
دجال شیطان کا اسم اعظم ہے جو بالمقابل خدا تعالیٰ کے
اسم اعظم کے ہے جو اللہ الحی القیوم ہے ۲۶۸،۲۶۹۔ح
نحاش کا دوسرا نام دجال ہے ۲۷۴۔ح
دجال معہود کا نام بھی شر البریہ ہے ۲۷۲۔ح
قرآن کریم میں الناس کا لفظ بمعنی دجال معہود بھی آتا ہے ۱۲۰
آنحضورؐ نے فرمایا کہ جب تم دجال کو دیکھو تو سورۃ کہف کی
پہلی آیتیں پڑھو اس میں عیسائیوں کا ذکر ہے ۲۱۱
دجال سے مراد صرف وہ فرقہ ہے جو کلام الٰہی میں تحریف
کرتے ہیں یا دہریہ کے رنگ میں خدا سے لاپرواہ ہیں ۲۳۳۔ح
حدیث نبوی سے ثابت ہے کہ آدم سے قیامت تک شر انگیزی
میں دجال کی مانند نہ کوئی ہوا ہے نہ ہو گا ۱۲۱
فتنہ دجال امت محمدیہ میں پیدا ہو گا اس کو فرو بھی امت کے
افراد کریں گے بنی اسرائیل نہیں ۱۲۱،۱۲۲
آنحضرتؐ نے دجال کا پتا دینے کیلئے مشرق کی طرف
اشارہ کیا ۱۶۶
نواب صدیق حسن خان صاحب حجج الکرامہ میں تسلیم کر
چکے ہیں کہ فتنہ دجالیہ کیلئے جو مشرق مقرر کیا گیا ہے وہ
ہندوستان ہے ۱۶۶
اس کے نبوت اور خدائی کے دعوی کرنے سے مراد ۲۳۳
ایک آنکھ اندھی اور ایک آنکھ پھولی ہوئی ہو گی اس سے
مراد ۲۳۴
ضالین قوم اسم دجال کا مظہر اتم اور اکمل ہے جس کا ذکر سورۃ
فاتحہ اور آخری تین سورتوں میں بھی ہے ۲۶۹۔ح
قرآن میں یاجوج ماجوج کا جو ذکر ہے ان سے مراد گروہ
دجال ہے ۲۳۶
دجال کے ہیبت ناک منظر کو پیش کرنا گویا شرک اختیار
کرنا ہے ۲۳۷
دجال کوئی علیحدہ فرقہ نہیں ۲۳۱
نسائی میں دجالی گروہ کی بیان شدہ علامات ۲۱۱
دجال ایک گروہ کا نام ہے نہ کہ کوئی ایک شخص حدیث میں
دجال کیلئے جمع کے صیغہ استعمال ہوا ۲۳۶
آثار و کتب میں لکھا ہے کہ علماء مسیح کو دجال ٹھہرائیں گے ۱۵۷
مسیح کے ایک معنی صدیق کے ہیں اور یہ لفظ دجال کے
مقابل پر ہے ۳۵۷۔ح
دجال مسیح موعود کے ہاتھوں قتل ہو گیا ہے ۲۴۰،۲۴۱
مجھے اس ملک کے بعض مولویوں نے دجال قرار دیا ۷
دعا/قبولیت دعا
خدا مخلصین کی دعاؤں کو قبول کرتاہے ۳۷۸
سورۃ فاتحہ میں تین دعائیں سکھلائی گئیں ۲۱۷
فاتحہ میں مغضوب علیہم کے ظہور اور ضالین کے غلبہ کے
فتنہ سے بچنے کی دعا سکھائی گئی ۲۸۵۔ح
مسلمانوں کو فاتحہ میں غیر المغضوب علیہم والضالین
کی دعا سکھانے کی حکمت ۲۰۱،۲۰۴
دنیا میں ہزارہا مذہب پھیلے ہوئے ہیں جیسے مجوسی، بدھ
ہندو چینی لیکن فاتحہ میں صرف عیسائیت کی ضلالتوں سے پناہ
کی دعا سکھائی گئی ہے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 507
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 507
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/507/mode/1up
23
عیسائی مذہب کی ضلالتوں سے پناہ کی دعا سکھانے
میں حکمت ۲۲۰،۲۳۰
سورۃ فاتحہ میں صرف دو فتنوں سے بچنے کیلئے دعا سکھلائی
تکفیر مسیح موعود اور فتنہ نصاریٰ ۲۱۲
دعا کے ذریعہ طریق فیصلہ ۳۷۵،۳۷۶
دعا کے ذریعہ طریق فیصلہ کیلئے چالیس علماء جمع ہو جائیں
چالیس کے عدد کو قبولیت دعا کیلئے ایک بابرکت دخل ہے ۳۷۸
مخالف علماء بدزبانی کی بجائے مساجد میں اکٹھے ہو کر دعاؤں کے
ذریعہ فیصلہ کروا لیں لیکن ان کی یہ دعا ئیں سنی نہیں جائیں گی ۴۷۲
میرے مخالفین کی دعاؤں کو *** بنا کر خدا ان کے منہ پر
ڈالے گا ۴۷۳
بدر کی لڑائی میں ابوجہل کی دعا اللھم من کان منا
کا ذبا فاحنہ فی ھذاالموطن یعنی جھوٹا ہے اس کو
ہلاک کر دے ۵۲،۴۰۲
دنیا
دنیا کی عمر سات ہزار سال ۲۴۵
قرآن شریف میں بہت سے ایسے اشارے بھرے پڑے
ہیں جن سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ عمر دنیا یعنی دور آدم کا
زمانہ سات ہزار سال ہے ۲۵۱
حضور کو کشف میں سورۃ العصر کے اعداد میں عمر دنیا بتایاجانا ۲۵۱‘۲۵۳
رجعت بروز ی نیز دیکھئے بروز
رجعت بروزی سے مراد ۳۲۰۔ح
رجعت بروزی کی فلاسفی ۳۱۸۔ح،۳۱۹۔ح
رجعت بروزی کے اعلیٰ قسم صرف دو ہیں بروز الاشقیاء
بروز السعداء ۳۱۹۔ح
یاجوج ماجوج کے ظہور کے وقت گزشتہ اخیار ابرار کی
رجعت بروزی ہو گی ۳۲۳۔ح
یہ زمانہ رجعت بروزی کا زمانہ ہے ۳۲۵۔ح
رفع الی اللہ /رفع روحانی
رفع الی اللہ کے معنی روح کو خدا کی طرف اٹھانا ہے ۱۶۴
رفع الی اللہ ایک روحانی امر ہے اس کے مقابل پر
اخلاد الی الشیطان ہے ۱۰۳
رفع خدا کی طرف جانے کا نام ہے اور شیطان کی طرف
جانے کا نام *** ہے ۱۰۹
رفع الی اللہ جو جامع لذات اخروی ہے بغیر موت کے
کب ممکن ہے ۱۰۴۔ح
مسیح کا رفع روحانی تھا کیونکہ یہود کا خیال تھا کہ
مسیح کا رفع روحانی نہیں ہو سکتا ۱۰۲،۱۰۳
یہود کے الزام کے ردّ میں قرآن نے بطور حکم مسیح کیلئے رفع
کا لفظ استعمال کیا ۱۱۲
عقیدہ رفع عیسی الی السماء سے ہمارے نبی کی توہین
ہوتی ہے ۲۰۵۔ح
روح القدس
شیطان کا اثر مٹانے کیلئے روح القدس کا ظہور ضروری ہوا ۳۲۵۔ح
مسیح کے معنی ہیں روح القدس سے تائید یافتہ ۳۵۸۔ح،۳۶۰
ریل
ریل کی ایجاد قرآن کی عظیم الشان پیشگوئی کا پورا ہونا ہے کہ
جب اونٹنیاں بیکار چھوڑ دی جائیں گی ۱۹۵
دیانند کا ناحق کہنا کہ وید میں ریل کا ذکر ہے یعنی پہلے
زمانہ میں آریہ درت (ہند)میں ریل جاری تھی ۱۹۷
زحل
یہ ہفتم آسمان پر ہے ۲۸۳۔ح
فرشتوں نے خیال کیا کہ پیدائش آدم زحل کے وقت میں
ہو گی اور زحلی تاثیریں قہر و عذاب وغیرہ ہے ۲۸۰۔ح
ج۔ح۔خ
جمعہ
آدم کی تخلیق جمعہ کوہوئی اور آنحضرت ؐ کے ذریعہ تکمیل ہدایت
جمعہ کو ہوئی
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 508
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 508
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/508/mode/1up
24
جنگ بدر
بدر میں ابوجہل کی دعا کہ ہم میں سے جو جھوٹا ہے اس کو
یہاں ہلاک کر دے ۵۲،۴۰۲،۴۴۱
جہاد
جہاد کی فلاسفی اور حقیقت ۳
جہاد کا لفظ جُہد سے مشتق ہے جس کے معنی کوشش کرنا اور پھر
مجاز کے طور پر دینی لڑائیوں کے لئے بولا گیا ۳
علماء جس طرح مسئلہ جہاد کو سمجھتے ہیں وہ ہرگز صحیح نہیں ۷
قرآن ہرگز جہاد کی تعلیم نہیں دیتا بلکہ جو اسلام کو تلوار سے نابود
کرنا چاہتے تھے سو اسلام نے اپنی حفاظت کیلئے ان پر تلوار اٹھائی ۳۱
اسلام کو جہاد کی کیوں ضرورت پڑی ۳
مظلوم مسلمانوں کو مقابلہ کی اجازت دی گئی تا ظالموں کو
سزا ملے دوسرے لفظوں میں اس کا نام جہاد رکھا گیا ۶
جہاد یعنی دینی لڑائیوں کی شدت کو خدا تعالیٰ آہستہ آہستہ کم
کرتا گیا ہے حضرت موسیٰ کے وقت شدت تھی آنحضورؐ کے
وقت شدت میں کمی آئی اور مسیح موعود کے وقت یہ حکم قطعاً
موقوف ہو گیا ۴۴۳۔ح
عیسائی پادریوں کے دل میں کوئی بدنیتی نہیں تھی تو حضرت موسیٰ
اور حضرت یوشع کے جہادوں کا ہمارے نبی ﷺ کے جہاد سے
مقابلہ کرتے اور اندر ہی اندر سمجھ جاتے اور چپ رہتے ۲۲
عیسائی پادریوں کی بدزبانی اور جہاد کی تعلیم کو اچھالنے کے نتیجہ
میں غلط تصور جہاد کو تقویت ملی ۹،۲۱
اگر مولوی حکومت کے سچے خیر خواہ ہیں تو جہاد کے غلط تصور
کے خلاف بالاتفاق سرحدی ملکوں میں فتویٰ جاری کریں ۲۵
مسئلہ جہاد کو معرض بحث لانے کیلئے والیء کابل علماء کو جمع کریں اور
پھر علماء کے ذریعہ عوام کو غلطیوں سے متنبہ کریں ۱۷،۱۸
تلوار چلا کر غازی بننے والے اکثر افغان ہی ہیں ۱۹
سرحدی لوگوں کو جہاد کے مسئلہ کی خبر بھی نہیں تھی یہ پادری
صاحبوں نے یاد دلایا۔ پادریوں نے زور دیا کہ اسلام میں
جہاد فرض اور دوسری قوموں کو مارنا باعث ثواب ہے ۲۰
جہاد اب قطعاً حرام ہے ۲۲۳
اب تلوار کے جہاد کا خاتمہ ہے مگر اپنے نفسوں کے پاک کرنے
کا جہاد باقی ہے ۱۵
حضرت مسیح موعود کی طرف سے دینی جہاد کی ممانعت کا فتویٰ
اب چھوڑ دوجہاد کا اے دوستو خیال ۷۷
ممانعت جہاد میں عربی زبان میں حضور کا ایک خط ۸۱
حدیث (علم و مقام )
حدیثوں کی بحث طریق تصفیہ نہیں ۵۱۔ح
حدیث اگر پیشگوئی پر مشتمل ہے تو پیشگوئی کا پورا ہونا اس
حدیث کی سچائی کی دلیل ہے ۱۴۰۔ح
ابن خلدون کا کہنا کہ مہدی کی حدیثوں میں ایک حدیث
بھی جرح سے خالی نہیں ۱۳۴
حدیث خسوف کسوف کو کسی جلیل الشان محدث کی کتاب
سے موضوع ثابت کرنے پر سو روپیہ کا انعام دینے کا اعلان ۱۳۴
حدیث خسوف و کسوف پر اعتراضات اور اس کے جوابات ۱۳۳
حسد
علماء اور مشائخ کا طبقہ ہمیشہ نبیوں اور رسولوں سے حسد کرتا
آیا ہے ۴
حقوق اللہ/ حقوق العباد
حقوق اللہ کے قیام کیلئے اللہ نے مجھے محمدی جامہ پہنا کر
مہدی بنایا ۲۸
حقوق العباد کے قیام کیلئے اللہ نے مجھے مسیح بنا کر بھیجا ۲۷
عیسائیوں کو خالق کے حقوق جبکہ مسلمانوں کو مخلوق کے
حقوق کی غلطی پڑی ۶
آخری زمانہ کے بارہ میں انبیاء کی پیشگوئی تھی کہ دو قسم کے ظلم
یعنی خالق اور مخلوق کے بارہ میں ظلم سے زمانہ بھر جائیگا ۲۳
بنی نوع کی نسبت مسلمانوں سے حق تلفی سرزد ہوئی ۶،۷
سرحدیوں کا انگریز حکام کو قتل کرنا صریح ظلم اور حقوق العباد
کا تلف کرنا ہے ۲۴
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 509
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 509
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/509/mode/1up
25
حقوق زوجین
تمام جماعت کیلئے تعلیم ہے کہ اپنی بیویوں سے رفق اور نرمی
سے پیش آویں وہ ان کی کنیزیں نہیں ہیں نکاح مرد اور عورت
کا باہم ایک معاہدہ ہے ۴۲۸۔ح
حواری
گلیل کی راہ میں حواری حضرت مسیح کے ساتھ ایک گاؤں میں
اکٹھے رات رہے اور مچھلی بھی کھائی۔ مسیح نے انہیں سفری
حالات بتانے سے منع کیا ۱۰۷
مسیح نے سفر کے حالات نہ بتانے کی تاکید کی ہو سکتا ہے
حواریوں نے توریہ کے طورپر یہ کہا کہ مسیح آسمان پر چلا گیا ہے ۱۰۹
ختم نبوت
آنحضور ؐ خاتم الانبیاء ہیں ۔ اگر عیسیٰ نزول کرتے ہیں تو وہ
خاتم الانبیاء ٹھہرتے ہیں ۱۷۴
خسوف کسوف
قانون قدرت میں چاند سورج گرہن کیلئے مقررہ تاریخیں ۱۳۸،۱۳۹
پیشگوئی خسوف وکسوف کا ظہور ۱۵۴،۱۹۴،۴۱۵
مہدی کے لئے نشان خسوف وکسوف چودہویں صدی میں
ظاہر ہوا ۱۳۲،۱۳۳
نشان خسوف وکسوف کا حضورؑ کی تائید میں ظاہر ہونا ۴۸
اللہ نے میرے لئے سورج چاند کو بے نور کیا یہ موجودہ علماء
کے سلب نور اور ظلم پر ایک ماتمی نشان تھا کہ وہ مہدی کی
تکذیب کے وقت ظاہر ہو گا ۱۵۱
امریکہ یورپ سے انگریزی منجم کسوف وخسوف کی اس طرز
عجیب کو دیکھنے ہندوستان آئے ۱۵۵
نشان پورا ہونے کے وقت مکہ سے ایک دوست نے لکھا کہ
یہاں سب خوشی سے اچھلنے لگے کہ اب اسلام کی ترقی کا
وقت آ گیا ۱۵۴
اگر مہدی معہود موجود نہیں تھا تو کس کے لئے خسوف وکسوف
کا معجزہ دکھایا گیا ۴۶۹
مسیح و مہدی کیلئے نشان اور اس کا انکار ۶۳
حدیث خسوف و کسوف پر اعتراضات اور اس کے جواب ۱۳۳
خلافت
جو قرآنی پیشگوئیاں خلافت کے پہلے نقطہ یعنی ابوبکرؓ کے حق
میں ہیں وہی خلافت کے آخری نقطہ یعنی مسیح موعود کے حق
میں ہیں۔ ۱۹۱۔ح
خلافت موسویہ اور خلافت محمدیہ میں مماثلت قرآن سے
ثابت ہے ۱۸۳،۱۹۱
جو کما کا لفظ آنحضرت ؐ اور موسیٰ کی مشابہت کیلئے استعمال ہوا
ہے وہی کما کا لفظ آیت استخلاف میں وارد ہوا جو اسی قسم
کی مغائرت چاہتا ہے جو حضرت موسیٰ اور آنحضرتؐ میں ہے ۱۹۳
اللہ تعالیٰ نے سلسلہ خلافت محمدیہ کو سلسلہ خلافت موسویہ
سے مشابہت دے کر ظاہر فرما دیا کہ پیدائش مسیح موعود
ہزار ششم کے آخر میں ہے ۲۸۶
سید احمد بریلوی سلسلہ خلافت محمدیہ کے بارہویں خلیفہ ہیں
جو حضرت یحییٰ کے مثیل ہیں اور سید ہیں ۱۹۴
خلق انسان
خلقت بشری کے مراتب ستہ ۲۵۰
خواب/کشف
حضور کا 2؍جون 1900ء کا کشف ایک سفید ورق دکھلایا
گیا اس پر لکھا تھا اقبال ۷۷۔ح
عبداللہ غزنوی کا کشف کہ آسمان سے ایک نور قادیان پر
گرا ہے اور یہ تعبیر کی کہ یہ نور مرزا غلام احمد قادیانی ہے ۵۶،۵۷
بدکار لوگوں کو بھی سچی خواب آ سکتی ہے ۱۶۷،۱۶۸
حضور کی مخالفت میں جھوٹی خوابیں اپنی طرف سے بنا کر
شائع کرنا ۱۷۶،
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 510
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 510
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/510/mode/1up
26
س۔ش۔ص۔ض۔ط
ستارے
ستاروں میں تاثیرات ہیں جن کا زمین پر اثر ہوتا ہے ۲۸۲۔ح
اللہ تعالیٰ نے تاثیر کواکب کا نظام ایسا رکھا ہے کہ ایک ستارہ
اپنے عمل کے آخری حصہ میں دوسرے ستارے کا کچھ اثر
لے لیتا ہے جو اس حصے سے ملحق ہو ۲۸۱۔ح
مشتری اور زحل کی تاثیرات ۲۸۱۔ح
سکھ حکومت
میری پیدائش سکھوں کے زمانہ کے آخری حصہ میں ہوئی
تھی جو مسلمانوں کے لئے ہیرو ڈیس سے کم نہ تھے ۲۱۰۔ح
سکھ دور حکومت میں مسلمانوں پر مظالم اور مذہبی پابندیاں ۱۳،۲۴
سکھ عہد میں مسیح کی عبادت گاہ کوہ سلیمان کشمیر سے تعصب
کی وجہ سے کتبہ اتار دیا گیا ۱۰۰،۱۰۱
سنسکرت
ہندوؤں میں لڑائی کو یُدھ کہتے ہیں ۔سنسکرت کا یہ لفظ عربی
کے لفظ جُہد سے نکلا ہے ۳
شیطان
شیطان کے وجود کی بناوٹ آگ سے ہے ۲۷۷
احمد کے نام کو ہمیشہ شیطان کے مقابل پر فتحیابی ہوتی ہے ۲۷۶
شیطان کا اثر مٹانے کیلئے روح القدس کا ظہور ضروری ہوا ۳۲۵۔ح
وہی نحاشجس کا دوسرا نام خنّاس ہے اول وہ حوا کے پاس آیا وہ
اپنی دجالیت سے آخری زمانہ میں ظاہر ہو گا ۳۲۳۔ح
لعین شیطان کا نام ہے ۱۱۰
شیطان کی طرف جانے کا نام *** ہے ۱۰۹
خنّاسشیطان کے ناموں میں سے ایک نام ہے ۲۷۳۔ح
دجال شیطان کا اسم اعظم ہے جو جو بالمقابل خدا تعالیٰ کے
اسم اعظم کے ہے جو اللہ الحی القیوم ہے ۲۶۸،۲۶۹۔ح
شیطان کے اسم اعظم کے مظاہر شروع سے ہوتے آئے ہیں
پہلا مظہر قابیل آدم کا بیٹا تھا ۲۶۹۔ح
صبر
مظالم پر آنحضور ؐ اورآپؐ کے اصحاب کا بے نظیر صبر ۱۰
صحابہ رسولؓ
آنحضورؐ کی صفت جلال کو صحابہ کے ذریعہ ظاہر فرمایا
۶۸۔ح،۴۲۱۔ح
جلالی زندگی کا نمونہ صحابہؓ نے قابل تعریف دکھلایا صحابہ نے
تلوار اٹھانے والوں کو تلوار ہی سے خاموش کیا ۴۴۵
مظالم پر آپ کے صحابہ کا بے نظیر صبر ۱۰
تمام صحابہ نے ابوبکرؓ کی ایسی اطاعت کی جیسی موسیٰ کی وفات
کے بعد بنی اسرائیل نے یوشع بن نون کی کی تھی ۱۸۴
منعم علیھم سے مراد دوگروہ ہیں ایک گروہ صحابہ دوسرا گروہ
مسیح موعود ۲۲۴
مسیح موعود کے زمانہ میں مسلمانوں کا ایک فرقہ رہ جائے گا
جو صحابہ کے رنگ پر ہو گا ۲۲۷
وفات مسیح پر صحابہ کا اجماع ۱۶۴،۲۹۵،۳۷۰،۳۷۴
وفات مسیح پر صحابہ کا اجماع ہوا ایک لاکھ سے زائد صحابی نے
اس بات کو مان لیا کہ عیسیٰ اور گزشتہ انبیاء فوت ہو چکے ہیں ۹۱،۹۲
صلح کاری
برٹش انڈیا کے تمام فرقوں کے درمیان صلحاری کے لئے پانچ
سال کیلئے مذہبی نکتہ چینیاں اور حملے کرنے کے طریق کے
خلاف قانون جاری کرنے کی حضور کی طرف سے تجویز ۳۲،۳۳
صلیب
مسیح کے صلیبی موت سے بچنے کی پیشگوئی یسعیاہ باب ۵۳
میں ہے ۳۱۴
حضرت عیسیٰ صلیب سے زندہ بچ گئے اور مرہم کے استعمال
سے شفا پائی ۹۹
مسیح کی صلیبی موت سے نجات پر یقین رکھنے والا عیسائی
گروہ ۳۳۳،۳۳۴
مسیح صلیب پر فوت نہیں ہوئے عیسائی محققین کی تحقیق ۳۱۱تا۳۱۴
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 511
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 511
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/511/mode/1up
27
صوفی
اکثر صوفی اپنے مکاشفات کے ذریعہ اس بات کی طرف گئے
ہیں کہ مسیح موعود تیرہویں صدی یعنی ہزار ششم کے آخر میں
پیدا ہو گا ۲۸۶
اسلام کے تمام صوفی مسئلہ رجعت بروزی کے بڑے زور
سے قائل ہیں ۳۱۸۔ح
صوفیا کی اصطلاح میں یوم محمدی سے مراد ہزار سال ہے ۲۸۴
ضالین
وہ عیسائی مراد ہیں جو افراط محبت کی وجہ سے حضرت عیسیٰ
کی شان میں غلو کرتے ہیں ۲۶۹۔ح
غلبہ ضالین اور اس کے فتنہ سے بچنے کیلئے سورۃ فاتحہ اور قرآن
کی آخری تین سورتوں میں دعا سکھلائی گئی ہے ۲۸۵۔ح
طلاق
طلاق سے پرہیز کرو۔ نہایت بد خدا کے نزدیک وہ شخص
ہے جوطلاق دینے میں جلدی کرتا ہے ۷۵۔ح،۴۲۸۔ح
ع۔ غ
عائلی زندگی
الہام ’’ یہ طریق اچھا نہیں اس سے روک دیا جائے مسلمانوں
کے لیڈر عبدالکریم کو ‘‘ اس الہام میں تمام جماعت کے لئے
تعلیم ہے کہ اپنی بیویوں سے رفق اور نرمی کے ساتھ پیش
آویں ۷۵،۴۲۸۔ح
عربی زبان
عربی تمام زبانوں کی ماں ہے ۳
سنسکرت کا لفظ یُدھ عربی کے جُہد سے نکلا ہے ۳
علم /علوم
علوم اور معارف بھی جمالی طرز میں داخل ہیں اور قرآنی
آیت لیظھرہ علی الدین کلہ میں یہ وعدہ تھا کہ یہ علوم
اور معارف مسیح موعود کو اکمل اور اتم طورپر دئیے جائیں گے ۴۴۴۔ح
عیسائیت
عیسائیوں کو خالق کے حقوق کی نسبت غلطیاں پڑیں اور
ایک عاجز کو خدا بنا کر قادر و قیوم کی حق تلفی کی گئی ۶
یہود نے مسیح کو *** قرار دیا اور عیسائیت نے بھی *** کو مان
لیا کہ مسیح ہمارے گناہوں کے لئے *** ہوا ۱۰۹
کل عیسائی اس پر متفق نہیں کہ مسیح دوبارہ دنیا میں آجائیگا
بلکہ دوسرا مسیح کوئی اور ہے ۲۹۷۔ح
مسیح کے آسمان پر جانے کا عقیدہ کیسے پیدا ہوا ۱۰۹
عیسائیوں میں ایک فرقہ اب تک مسیح کے آسمان پرجانے
کا منکر ہے ۱۰۹۔ح
عیسائیوں کا خیال تھا کہ مسیح موعود ان میں پیدا ہو گا لیکن
مسلمانوں میں پیدا ہوا ۴۲۹۔ح
مسیح کی آمد ثانی کا انتظار اور اس کی تاویلیں ۳۳۲
حال کے زمانہ میں عیسائیوں نے اس بات پر زور دیا ہے
کہ مسیح موعود کے ظہور کے یہی دن ہیں ۳۳۰
میرے مقابل عیسائی پادری بلائے جانے کے باوجود
نہیں آتے ۱۵۰
حدیثوں سے ثابت ہے کہ روم سے مراد نصاریٰ ہیں ۳۰۷
تمام اسلام کے اکابر اور ائمہ کا اتفاق ہے کہ الضالین
سے مراد نصاریٰ ہیں ۱۹۸،۲۲۹
ضالین سے مراد وہ عیسائی ہیں جو افراط محبت کی وجہ سے
حضرت عیسیٰ کی شان میں غلو کرتے ہیں ۲۶۹۔ح
قرآن سے ثابت ہے کہ مغضوب علیھم سے مراد یہود اور
ضالین سے مراد نصاریٰ ہیں ۲۰۰
سورۃ فاتحہ میں اشارہ دیا گیا کہ فتنہ نصاریٰ ایک سیل عظیم کی
طرح ہو گا ۲۱۲
سورۃ اخلاص میں قوم نصاریٰ کے اعتقادی حالات کا بیان
ہے اور سورۃ فلق میں عملی حالات کا ذکر ہے ۲۷۰۔ح
قرآن کے آغاز فاتحہ اور اختتامی سورتوں میں فتنہ عیسائیت
اور اس بچنے کی دعا سکھلائی گئی ۲۲۰،۲۳۰
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 512
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 512
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/512/mode/1up
28
دنیا میں ہزارہا مذہب پھیلے ہوئے ہیں جیسے مجوسی،آریہ،
ہندو ، بدھ چینی لیکن صرف عیسائیت کی ضلالتوں سے
پناہ کی دعا فاتحہ میں سکھائی ۲۱۹
قیامت کبریٰ کے قریب عیسائیت کا زمین پر بہت غلبہ ہو
جائے گا ۲۸۷
یہ مقدر ہے کہ قیامت تک عیسائیت کی نسل منقطع نہیں ہو گی
بلکہ بڑھتی جائے گی ۲۲۲
عیسائی اپنی تیز تند تحریروں سے مسلمانوں کو اشتعال دلاتے ہیں ۳۱
سرحدی لوگوں کو مسئلہ جہاد کی خبر نہ تھی یہ پادریوں نے یاد دلایا
ہے اور جہاد پر زور دیا کہ اسلام میں جہاد فرض ہے دوسرے
قوموں کو مارنا باعث ثواب ہے ۲۰
پادریوں کی طرف سے اسلام اور بانی اسلام کے خلاف
کتب کی اشاعت اور بدزبانی جس سے اشتعال پھیلا
اور جہاد کے غلط تصور کو تقویت ملی ۲۱
پادریوں نے ہزارہار سائل شائع کئے کہ اسلام تلوار کے
ذریعہ پھیلا ہے ۹
عیسائیت کا اثر لاکھوں انسانوں کے دلوں پر پڑ گیا ہے
اور ملک اباحت کی تعلیموں سے متاثر ہوتا جاتا ہے ۱۲۸
ف۔ق۔ ک
فارسی الاصل
فارسی الاصل شخص موعود کی پیشگوئی جس کے مصداق
حضرت مسیح موعود ہیں ۱۱۵
فتاویٰ /فقہی مسائل
تکفیر و تکذیب کی راہ اختیار کرنے والے ہلاک شدہ قوم
ہیں اس لئے وہ اس لئے لائق نہیں ہیں کہ میری جماعت
میں کوئی شخص ان کے پیچھے نماز پڑھے ۴۱۷۔ح
خدا نے مجھے اطلاع دی ہے تمہارے پر حرام ہے اور قطعی حرام
ہیں کہ کسی مکفر اور مکذب یا متردد کے پیچھے نماز پڑھو۔ کیا زندہ
مردہ کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں ۶۴۔ح
حضور کی طرف سے ممانعت جہاد کا فتویٰ ۷۷
حضور کے بارہ مولویوں کی طرف سے واجب القتل
ہونے کا فتویٰ چھپا ۷
فرشتے / ملائک
فرشتوں نے سمجھا کہ آدم کی پیدائش زحل کے وقت میں ہو
گی اور زحل اثر قہر اور عذاب وغیرہ ہے اس لئے انہوں نے
اعتراض کیا کہ کیا مفسد پیدا کر یگا ۲۸۰۔ح
بعض نبیوں کی کتابوں میں میری نسبت بطور استعارہ فرشتہ کا
لفظ آ گیا ہے۔ دانیال نے میرانام میکائیل رکھا اس کے معنی
ہیں خدا کی مانند ۶۱۔ح،۴۱۳۔ح
فطرت
انسان کی فطرت کو دو مختلف جذبے لگے ہیں (۱)جذبہ بدی
(۲) جذبہ نیکی ۳۲۵۔ح
انسانوں کی فطرت کثرت مذاہب کو چاہتی ہے ۳۱۹۔ح
فیج اعوج
درمیانی گروہ کو رسول اللہ ؐ نے فیج اعوج کے نام سے موسوم
کیا ہے جن کی نسبت فرمایا لیسوا منی ولستُ منھم ۲۲۴،۲۲۵
خیر القرون کے بعد سے مسیح موعود سے پہلے کا زمانہ ۲۲۶
وہ درمیانی زمانہ جس میں مسلمانوں نے عیسائیوں کی
طرح حضرت مسیح کو بعض صفات میں شریک الباری ٹھہرا دیا ۲۱۱
قانون
۱۸۶۷ء کا ایکٹ نمبر ۲۳ ۲۱
قانون قدرت
اسلام قانون قدرت کا آئینہ ۳
قبر مسیح
کشمیر میں مسیح کی قبر ۱۰۰،۱۰۱
آ پ کی قبر سری نگر محلہ خانیار میں ہے ۲۶۴۔ح
قرآن کریم
مجھے فرمایا گیا ہے کہ تما م ہدایتوں میں سے صرف قرآنی
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 513
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 513
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/513/mode/1up
29
ہدایت ہی صحت کے کامل درجہ پر ہے اور انسانی ملاوٹوں
سے پاک ہے ۳۴۵
قرآن ذوالوجوہ ہے جس نے قرآن کی آیات کو ایک ہی پہلو
پر محدود کر دیا اس نے قرآن کو نہیں سمجھا اور نہ اسے کتاب اللہ
کا تفقہ حاصل ہوا ۲۴۳۔ح
قرآن شریف گو آہستہ آہستہ پہلے سے نازل ہو رہا تھا مگر
اس کا کامل وجود بھی چھٹے دن ہی بروز جمعہ اپنے کمال کو پہنچا ۲۵۰
سورۃ العصر میں عمر دنیا بتائی گئی ہے یہ قرآن کا علمی معجزہ
ہے جو حضور پر ظاہر کیا گیا ۲۵۳
علماء اہل سنت کا اتفاق ہے کہ استخفاف قرآن یا دلیل قرآن
کلمہ کفر ہے ۳۹
قرآن کے دلائل کی تکذیب قرآن کی تکذیب ہے ۴۱
قرآنی دلیل صداقت کہ مفتری ہلاک کیا جاتا ہے لیکن
حافظ محمد یوسف کا اس سے انکار ۴۰
قرآنی پیشگوئی کہ ہلاک شدگان یاجوج ماجوج کے زمانہ
میں پھر دنیا میں رجوع کریں گے ۲۹۷
قرآن شریف کی عظیم الشان پیشگوئی کہ جب اونٹ
بیکارہو جائیں گے ۱۹۶،۱۹۷
قرآن شریف اسلام کے مسیح موعود کو موسوی مسیح موعود
کا مثیل ٹھہراتا ہے نہ عین ۱۹۳
قرآن سے ثابت ہے کہ مغضوب علیھم سے مراد یہود
اور ضالین سے مراد عیسائی ہیں ۲۰۰
قرآن کے شروع میں ہی سورۃ فاتحہ رکھی یہ دعا مسلمانوں
کو سکھائی گئی اس کی حکمت ۲۰۱
فاتحہ میں قرآن کریم کی عظیم پیشگوئی ہے کہ عیسائی فتنہ سے
بچنے کی دعا سکھلائی گئی ۲۳۰
قرآن کے آغاز اور اختتام میں فتنہ عیسائیت کا ذکر کیا
گیا ہے ۲۱۸تا۲۲۰
قریش
اسلام میں ۱۲خلفاء جو غلبہ اسلام کے وقت تک آتے رہیں
گے وہ قریش میں سے ہوں گے ۱۲۵
مسیح موعود قریش میں سے نہیں ہوگا ۱۲۵،۱۲۶
قمر
ہلال اور قمر کی بحث ۱۳۸،۱۳۹
عربی میں تین سے زائد دن کا چاند ہو تو اس کو قمر کہتے ہیں اس
سے پہلے کو ہلال کہتے ہیں ۱۳۸
قیامت
کس گھڑی قیامت برپا ہو گی ۲۵۰۔ح،۲۵۱۔ح
کسر صلیب
اللہ تعالیٰ نے مجھے مبعوث کر کے عیسائیت کے جھوٹ کے
طلسم توڑ دئیے ۲۳۹
صلیب پر فتح پانا ہی کسر صلیب ہے ۲۶۶
کسوف و خسوف دیکھئے خسوف کسوف
کشف
ایک بزرگ کا کشف جو ایک شعر میں بیان کیا کہ چودھویں
صدی کو گیارہ برس گزریں گے تو خسو ف کسوف ہو گا یہ مہدی
کے ظہور کا وقت ہو گا چنانچہ ۱۳۱۱ھ میں خسوف ہوا ۱۳۲
ل۔ م۔ن
***
شیطان کی طرف جانے کا نام *** ہے ۱۰۹
لعین شیطان کا نام ہے ۱۱۰
مامور من اللہ
خدا کے مامورین کے آنے کیلئے ایک موسم ہوتے ہیں
اور پھر جانے کیلئے بھی ایک موسم ۵۰،۴۰۱
ان پر حقائق و معارف کھلتے اور اسرار اور سماوی علوم کے وارث
کئے جاتے ہیں ابراہیمی صدق و صفا ان کو دیا جاتا ہے اور
روح القدس کا سایہ ان کے دلوں پر ہوتا ہے ۱۷۰تا۱۷۳
اللہ پر افترا باندھنے والا ہلاک ہوتا ہے۔ مامور من اللہ کی
صداقت کی دلیل قرآن
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 514
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 514
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/514/mode/1up
30
مامورین کی ذاتیات پر نکتہ چینیوں کی عادت ۴۴۸،۴۴۹
مباہلہ
لغت عرب اور شرعی اصطلاح میں اس کے معنی ۳۷۷۔ح
دعا کے ذریعہ طریق فیصلہ کو مباہلہ نہ قرار دیاجائے ۳۷۷
پیر مہر علی شاہ کو مباہلہ کی دعوت بصورت اعجازی تفسیر بیانی ۸۷
مذہب
سچا مذہب وہ ہے جس میں الٰہی طاقت ہو ۳۰
آنحضورؐ کے زمانہ میں مذاہب عالم کی عددی حیثیت اور
شان و شوکت ۲۲۹،۲۳۰
انسان کی فطرت کثرت مذاہب کو چاہتی ہے ۳۱۹۔ح
دنیا میں ہزار مذاہب پھیلے ہوئے ہیں مجوسی، ہندو، بدھ
چینی مذہب ، آریہ وغیرہ ۲۱۹
ایک دوسرے مذہب پر نکتہ چینیاں اور حملے کرنے کے طریق
کے خلاف قانون جاری کرنے کی حضور کی تجویز ۲۲،۳۳
صلحکاری کیلئے مذاہب میں وائسرائے صاحب قانون جاری
کریں یا پھر مذاہب میں الٰہی طاقت ہے تو وہ دکھائیں اور
سچے مذہب کی تعظیم کی جائے ۳۳
مردان خدا
مردان خدا کی علامات اور خصوصیات ۱۷۰تا۱۷۳
مرہم عیسیٰ ۱۶۵
صلیب کے زخموں کی وجہ سے حضرت عیسیٰ کیلئے مرہم تیار کی
گئی جسے ہزارہا طبیب اپنی کتب میں لکھتے آئے ہیں ۹۹
مرہم عیسیٰ سے حضرت عیسیٰ کے زخم اچھے ہوئے ۱۰۷
مسلمان
مسلمانوں کی تعداد نوے کروڑ ہے ۲۰۰
عیسائیوں کو خالق کے حقوق کی نسبت غلطیاں پڑیں اور
مسلمانوں کو مخلوق کے حقوق کی نسبت ۶
عقیدہ نزول مسیح کے معاملہ میں مسلمان یہودیوں کی وکالت
کر رہے ہیں ۹۸
مسلمانوں کے مرتد ہونے کی وجہ عقیدہ حیات مسیح ۹۴،۹۶
غیر المغضوب علیہم کی دعا سکھلانے کا یہ مطلب تھا کہ
ایک فرقہ مسلمانوں میں پورے طورپر یہودیوں کی پیروی کریگا
خدا کے مسیح کی تکفیر کر کے قتل کا فتویٰ لکھ کر اللہ کو غضب میں لائیگا ۳۲۹
سورۃ فاتحہ میں غیر المغضوب علیھم والضالین کی دعا
سکھانے کی حکمت ۲۰۴
فیج اعوج وہ درمیانی زمانہ ہے جس میں مسلمانوں نے عیسائیوں
کی طرح حضرت مسیح کو بعض صفات اور شریک الباری ٹھہرا
دیا ہے ۲۱۱
مسلمانوں کے تہتر فرقے مسیح موعود کے زمانہ میں خود بخود کم ہو
کر ایک فرقہ رہ جائے گا جو صحابہ کے رنگ پر ہوگا ۲۲۷
اب مسیح موعود آ گیا ہے اب ہر مسلمان کا فرض ہے کہ
جہاد سے بازآوے ۹
مسیح
مسیح ایک لقب ہے جو حضرت عیسیٰ کو دیا گیا تھا جس کے معنی
خدا کو چھونے والا خدائی انعام میں سے کچھ لینے والا اور اس
کا خلیفہ اور صدق اور راستبازی کرنے والا ۲۸
مسیح یعنی مؤید بروح القدس کا نام حضرت عیسیٰ سے کچھ
خصوصیت رکھتا ہے ۳۵۸۔ح
مسیح بمعنی (i)بیماریوں سے اچھا کرنے والا (ii)سیاحت
کرنے والا (iii) صدیق جو مقابل لفظ دجال کے ہے ۳۵۷۔ح
مسیح موعود نیز دیکھئے مہدی معہود اور حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؑ
یہ تمام ظنی باتیں ہیں کہ مسیح موعود آسمان سے اترے گا ۳۷۳
مسیح موعود کے بارہ میں علماء کے فرضی اعتقادات ۱۵۸
مسیح موعود خاتم خلفاء محمدیہ ہیں ۱۸۳
جمالی رنگ کی زندگی کیلئے مسیح موعود کو آنحضورؐ کا مظہر
ٹھہرایا ۶۸۔ح،۴۴۳
آنحضورؐ کی صفت جمالی کو مسیح موعود اور اس کے گروہ کے
ذریعہ کمال تک پہنچایا ۴۲۱۔ح
حسب منطوق آخرین منھم مسیح موعود اور اس کے گروہ کو صحابہ
قرار دیا ہے ۱۲۲
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 515
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 515
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/515/mode/1up
31
مسیح موعود کا زمانہ ایک ایسا مبارک زمانہ ہے کہ فضل اور
جود الٰہی نے مقدر کر رکھا ہے کہ یہ زمانہ پھر لوگوں کو صحابہ
کے رنگ میں لائے گا ۲۲۷
خدا سے الہام پاتا اور حضرت رسول اللہ صلعم کی روحانیت
سے فیض اٹھا تا ہے ۲۲۴
منعم علیھم سے مراد دو گروہ ہیں ایک گروہ صحابہ رسول اور
دوسرا گروہ مسیح موعود ۲۲۴
سورۃ فاتحہ کا مغز مسیح موعود کی تابعداری ہے ۲۱۹۔ح
سورۃ فاتحہ میں صرف دو فتنوں سے بچنے کی دعا سکھلائی گئی
(۱) تکفیر مسیح موعود (۲) فتنہ نصاریٰ ۲۱۲
مہدی آخر الزمان کا دوسرا نام مسیح موعود بھی ہے اور بوجہ
ذوالبروزین ہونے کے ان دونوں صفتوں کا کامل طور پر
پایا جانا از بس ضروری ہے ۳۵۹
اللہ تعالیٰ نے سلسلہ خلافت محمدیہ کو سلسلہ خلافت موسویہ
سے مشابہت دیکر ظاہر فرما دیا کہ پیدائش مسیح موعود ہزار ششم
کے آخر میں ہے ۲۸۶
قرآن شریف اسلام کے مسیح موعود کو موسوی مسیح موعود کا
مثیل ٹھہراتا ہے نہ عین ۱۹۳
مسیح موعود کے لئے یہوداور نصاریٰ کا خیال تھا کہ ان میں پیدا
ہو گا مگر مسلمانوں میں پیدا ہوا اس لئے بلند مینار عزت کا
محمدیوں کے حصہ میں آیا ۴۲۹۔ح
کاسر الصلیب کا نام مسیح موعود اور عیسیٰ بن مریم ہے ۲۶۷
مسیح موعود کا نام حَکَم رکھا گیا ہے تلمیذ المحدثین نہیں
کہ ان کی راہنمائی کا محتاج ہو ۱۵۶
اگر مسیح موعود تمام باتیں اسلام کے تہتر فرقوں کی مان لیتا تو
پھر کن معنوں سے اس کا نام حَکَم رکھا جاتا ۴۷۰
اس کے بارہ لکھا ہے کہ ظاہر ہو گا تو سیفی جہاد اور مذہبی
جنگوں کا خاتمہ ہو جائیگا اور وہ صلح کی بنیاد ڈالیگا ۸
مسیح موعود آ گیا ہے اب ہر مسلمان کا فرض ہے کہ جہاد
سے باز آوے۔ ۹
مسیح موعود کی آمد کی دلیل ضرورت زمانہ ۱۲۸،۱۳۰
مسیح موعود کے وقت جہاد کا حکم قطعاً موقوف کر دیا گیا ۴۴۳۔ح
مسیح موعود کے ظہور کا یہی زمانہ ہے ۱۲۹،۲۶۶،۳۲۲،۳۲۳
آنیوالا مسیح موعود اسی زمانہ میں آنا چاہئے اس بارہ میں
مفصل دلائل ۱۲۸
مسیح آخر الزمان کی نسبت لکھا ہے کہ وہ دوبارہ ایمان اور
امن کو دنیا میں قائم کردیگا اور شرک محو کریگا ۱۱۵
چودھویں صدی کے سر پر آنیوالا مسیح موعود میں ہی ہوں ۱۴۹
چودہویں صدی وہ متفق آخری زمانہ ہے جس میں مسیح موعود
ظاہر ہو گا ۵۴،۱۲۴،۱۳۰،۱۴۴،۲۴۴،۴۰۵
اکثر صوفی اپنے مکاشفات کے ذریعہ اس بات کی طرف
گئے ہیں کہ مسیح موعود تیرہویں صدی یعنی ہزار ششم کے آخر
میں پیدا ہو گا ۲۸۶
علوم اور معارف بھی جمالی طرز میں داخل ہیں اور قرآنی
آیت لیظھرہ علی الدین کلہ میں وعدہ تھا کہ یہ علوم
اور معارف مسیح موعود کو اکمل اور اتم طور پر دئیے جائیں گے ۴۴۴۔ح
چودہویں کے کمال تام چاند کی طرح جو مشرق سے طلوع ہوتا ہے
مسیح موعود بھی ممالک مشرقیہ سے پیدا ہو گا اور جو اسلام کے کمال
تام کو ظاہر کرے گا ۲۰۹۔ح
مسیح موعود کے چودہویں صدی کے سر پر پیدا ہونے میں اس
طرف اشارہ تھا کہ اس کے وقت میں اسلامی معارف اور
برکات کمال تک پہنچ جائیں گی ۲۰۹۔ح
قرآن سے مسیح موعود ہونے کی دلیل ۱۸۲
آپ کے مسیح موعود ہونے پر دلائل ۱۸۲،۲۴۱
کیا تعجب ہے کہ سید احمد بریلوی اس مسیح موعود کیلئے الیاس کے
رنگ میںآیا ہو ۲۹۶۔ح
مکتوبات امام ربانی میں لکھا ہے کہ مسیح موعود جب دنیا میں آئیگا
تو علماء وقت اس کے مخالف ہوجائیں گے ۱۵۲۔ح
براہین احمدیہ کی پیشگوئی میں ابولہب مسیح موعود کے اول المکفرین
کو ٹھہرایا گیا ہے جس کے مصداق محمد حسین بٹالوی ہیں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 516
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 516
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/516/mode/1up
32
مسیح موعود کے بارہ پیشگوئی تھی کہ وہ علماء کے ہاتھ سے دکھ اٹھائے
گا کفر کے فتوے اور قتل کے فتوے دئیے جائیں گے وغیرہ ۵۳
جس طرح اول مسیح کے دشمن یہود تھے اسی طرح مثیل مسیح کے
دشمن بھی یہود کے نام سے موسوم ہیں ۳۰۴
مسیح موعود کے زمانہ میں اسلام کے تہتر فرقے خود بخود کم
ہوتے جائیں گے اور پھر صرف ایک فرقہ رہ جائے گا جو
صحابہ کے رنگ پر ہوگا ۲۲۷
مسیح موعود کے امت محمدیہ سے آنے کے قرآن حدیث اور
دیگر قرآئن سے دلائل ۱۱۴
محمدی مسیح موعود قریش میں سے نہ ہو گا جیسا کہ عیسیٰ اسرائیلی
نہ تھے کیونکہ آپ کا باپ نہ تھا ۱۲۵،۱۲۶،۱۹۳
مسیح موعود اسرائیلی نبی نہیں ہے بلکہ اس کی خو اور طبیعت پر
آیا ہے ۱۶۔ح
سورۃ فاتحہ میں مسیح موعود کا ذکر ہے اور اس کی پیشگوئی ہے ۲۰۱،۲۰۲
ابوبکرؓ اور مسیح موعود کو بعض واقعات میں مشابہت ہے ۱۸۹۔ح
رودرگوپال مسیح موعود کی دو صفات ہیں جو اللہ تعالیٰ نے
مجھے عطا فرمائیں ۳۱۷۔ح
آنحضورؐ نے مسیح موعود کوالسلام علیکم پہنچایا ہے اس میں سلامتی
کی پیشگوئی ہے ۱۳۱
احادیث اور شروح احادیث میں مسیح موعود کی نسبت صدہا
جگہ صلوٰۃ اور سلام کا لفظ لکھا ہوا موجود ہے ۳۴۹
مسیح موعود اس وقت آئیگا جبکہ اسلام غلبہ صلیب اور
غلبہ دجالیت سے کمزور ہوجائے گا ۱۲۵
آنیوالے مسیح موعود کا حلیہ گندم گوں رنگ اور سیدھے بال
بیان ہوا ہے ۱۱۹
بخاری میں مسیح موعود کی تعریف میں لکھا ہے کہ یضع الحرب
یعنی مسیح دینی جنگوں کا خاتمہ کریگا ۱۵،۷۸
حجج الکرامہ میں لکھا ہے کہ مسیح اپنے دعاوی اور معارف کو قرآن
سے استنباط کریگا یعنی قرآن اس کی سچائی کی گواہی دے گا اور
علماء حدیثیں پیش کرکے اس کی تکذیب کریں گے ۱۵۲۔ح
مسیح موعود کے زمانہ کیلئے گزشتہ نبیوں نے پیشگوئی کی تھی کہ
بچے اور عورتیں بھی خدا کا الہام پائیں گی ۱۷۔ح
مسیح موعود کی علامات پوری ہو گئی ہیں اور نت نئی ایجادات
ہو چکی ہیں ۱۶
مسیح موعود کے بارہ پیشگوئیوں کو خدا خود پورا کریگا اور مسیح کی
منادی بجلی کی طرح دنیا میں پھر جائیگی ۱۵،۱۶
یتزوّج ویولدلہٗ کی حدیث اشارہ کرتی ہے کہ
مسیح موعود کو سادات کی دامادی ملے گی ۳۸۵۔ح
مسیح کی نشانیاں اونٹ ترک کئے جائیں گے ،ستارہ ذوالسنین
نکلے گا، طاعون پڑے گی، حج روکا جائے گا وغیرہ ۴۹
ایک بزرگ کا کشف جو شعر میں لکھا ہے کہ چودھویں صدی
میں گیارہ برس گزریں گے تو خسوف کسوف ہو گا اور یہی مہدی
کا زمانہ ہو گا۔چنانچہ ۱۳۱۱ھ میں خسوف ہوا ۱۳۲
چودھویں صدی کے سر پر آنا اور خسوف کسوف کی نشانی ۲۷۶
دمشق مسیح کے ظہور کی جگہ نہیں کیونکہ وہ مکہ اور مدینہ کے
مشرق کی طرف نہیں ۱۶۶
مسیح موعود اسی امت سے آئیگا یہ بات اذا الرسل اقتت
سے ثابت ہوتی ہے ۲۴۴
مسیح موعود کے وقت کیلئے قرآنی پیشگوئیوں پر مشتمل نشانیاں ۲۴۲،۲۴۳
یاجوج ماجوج ظاہر ہونا مسیح موعود کی نشانی ہے ۲۷۶
مسیح موعود کی ایک نشانی دابّۃ الارض کا خروج ۲۷۸
مسیح موعود کے ظہور کے متعلق دانیال اور یسعیاہ کی
پیشگوئی ۲۸۷تا۲۹۴
دانیال نبی کی پیشگوئی کہ مسیح موعود۱۲۹۰سال گزریں گے تو
ظاہر ہو گا اور ۱۳۳۵ہجری تک اپنا کام چلائے گا ۲۹۲۔ح
مسیح موعود مشرق ملک ہند میں ظاہر ہو گا دانیال کی پیشگوئی ۲۹۳۔ح
آنحضورؐ نے فرمایا کہ ایسے وقت میں آئیگا جبکہ رومی
طاقتوں کے ساتھ اسلامی سلطنت مقابلہ نہیں کر سکے گی ۳۰۵
قرآن وحدیث میں یہ پیشگوئی موجود ہے کہ یہود کی طرح
اس امت کے علماء بھی مسیح موعود پر کفر کا فتویٰ دیں گے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 517
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 517
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/517/mode/1up
33
دمشقی حدیث کا منشایہ ہے کہ جیسے دجال مشرق میں ظاہر ہو گا ایسا
ہی مسیح موعود بھی مشرق میں ظاہر ہو گا ۱۶۵۔ح
مسیح موعود کے آجانے کی علامات ۲۸۰،۲۸۱
مسیح کے ایک معنی سیاحت کرنے والا کے ہیں گویا مسیح کی
جماعت کیلئے ریل سیاحت کا وسیلہ بنا دیا ہے ۱۹۵۔ح
ریل کا وجود اور اونٹوں کا بیکار ہونا مسیح موعود کے زمانہ کی نشانی ہے ۱۹۵
مسیح موعود کیلئے دو نشان جو دنیا کو کبھی نہیں بھولیں گے
(i) خسوف و کسوف (ii)اونٹوں کی سواری کا بیکار کیا جانا ۱۹۴
مسیح موعود کے وقت عیسائیوں کا بہت زور ہو گا ۲۰۶
مسیح دو زرد چادروں میں نازل ہو گا اس سے مراد
دو بیمار یاں ہیں ۴۷۰
عیسائیوں اور یہودیوں کی کتابوں میں بکثرت یہ اشارات
پائے جاتے ہیں کہ چودھویں صدی میں مسیح موعود کا ظہور ہو گا ۳۳۰
حدیث اور اقوال علماء سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ مسیح موعود
کے ظاہر ہونے کا وقت چودھویں صدی کا ہے ۱۴۴
اس سوال کا جواب کہ آپ کے مسیح موعود ہونے کا کیا ثبوت ہے ۱۶۷
مشتری
یہ چھٹے آسمان پر ہے ۲۸۳۔ح
چھٹا دن ستارہ سعد اکبر کا دن ہے یعنی مشتری کا دن سعد اکبر
مشتری ہے ۲۸۰۔ح
مشرق
مسیح موعود اور مہدی اور دجال تینوں مشرق میں ہی ظاہر
ہوں گے ۱۶۷
آنحضرتؐ نے دجال کا پتا دینے کیلئے مشرق کی طرف
اشارہ فرمایا ۱۶۶
چودہویں صدی کا چاند کمال تمام کے ساتھ مشرق سے طلوع
ہوتا ہے اسی طرح مسیح موعود کیلئے بھی اشارہ تھا کہ وہ ممالک
شرقیہ سے طلوع کرے گا ۲۰۹۔ح
معراج النبی ؐ
معراج کیلئے رات اس لئے مقرر کی گئی کہ معراج کشف کی قسم
تھا اور کشف اور خواب کے لئے رات موزوں ہے ۳۱۰۔ح
معراج کی رات آپؐ کو کسی نے نہ چڑھتے دیکھا اور
نہ اترتے ۳۷۰۔ح
معراج کی رات آپؐ نے مسیح کو وفات شدہ انبیاء
میں دیکھا ۲۹۵،۳۱۰،۳۷۴
معراج کی حدیث نے ہمیں بتلا دیا کہ عیسیٰؑ فوت شدہ
انبیاء کی روحوں سے جاملے ہیں ۱۷۳
معرفت الٰہی
بغیر معرفت تامہ کے حمد تام ہو نہیں سکتی ۲۷۴
مغضوب علیھم
اس سے مراد یہود ہیں ۲۲۹ح
مفتری
مفتری علی اللہ ہلاک کیا جاتا ہے قرآنی دلیل ۴۳۰
مفتری نامراد مرے گا ۴۳۳
خدا کی ساری پاک کتابیں گواہی دیتی ہیں کہ مفتری جلد
ہلاک کیا جاتا ہے۔ اس کو وہ عمر ہرگز نہیں ملتی جو صادق کو مل
سکتی ہے ۴۶۸
مکتوب ؍خطوط
ممانعت جہاد پر حضور کا عربی زبان میں ایک خط اہل اسلام
کے نام ۸۱
مولوی حمید اللہ صاحب ملا سوات کا خط جس میں میاں
صاحب کوٹھہ والے کی گواہی دی گئی ہے کہ مہدی پیدا
ہو گیاہے ۱۴۷۔ح
منعم علیھم
قرآن حدیث کی رو سے یہ دو گروہ ہیں ایک گروہ صحابہ
دوسرا گروہ مسیح موعود ۲۲۴
صحابہ اور آخرین کی جماعت ہی منعم علیھم ہیں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 518
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 518
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/518/mode/1up
34
مولوی
مولویوں کی عادت ہے کہ ادنیٰ اختلاف مذہبی کی وجہ سے
ایک شخص یا فرقہ کو کافر ٹھہرا دیتے ہیں ۱۸
علماء اور مشائخ کا فرقہ ہمیشہ نبیوں اور رسولوں سے حسد کرتا
چلا آیا ہے ان کی دشمنی محض نفسانی ہوتی ہے ۴
حجج الکرامہ میں لکھا کہ علماء حدیثیں پیش کر کے مسیح موعود کی
تکذیب کریں گے اور مکتوبات امام ربانی میں لکھا ہے علماء
اس کی مخالفت کریں گے ۱۵۲۔ح
مسیح اور مہدی کی تکفیر اور تکذیب ہو گی ۱۵۷
حدیثوں میں آخری زمانہ کے علماء کا نام یہود رکھا گیا ہے ۲۱۳
مجھے اس ملک کے بعض مولویوں نے دجال اور کافر قرار دیا ۷
حضور کو واجب القتل قرار دینے کا فتویٰ شائع کیا ۷
منبروں پر چڑھ چڑھ کر تیرہویں صدی کی مذمت کرتے تھے
کہ چودھویں صدی یُسرکی ہو گی لیکن جب مسیح موعود پیدا ہو
گیا تو اول المنکرین یہی علماء ہوگئے ۳۲۷
چاند سورج گرہن کا نشان موجودہ علماء کے سلب نور اور ظلم
پر ایک ماتمی نشان تھا اور مقرر تھا کہ مہدی کی تکذیب کے
وقت ظاہر ہو گا ۱۵۱
براہین احمدیہ کی اشاعت کے وقت تمام نامی علماء نے
میرے الہامات کو قبول کیا اور کسی نے اعتراض نہ کیا ۳۶۸
علماء کے نام اشتہار انعامی پانسو روپیہ ۳۷،۳۸
مولویوں کو طریق فیصلہ کے لئے نشان نمائی کا چیلنج ۳۷۵،۳۷۶
مشائخ و علماء کو دعا کے ذریعہ طریق فیصلہ کیلئے ۱۵؍اکتوبر ۱۹۰۰ء
کی تاریخ مقرر کرنے کی تجویز ۳۷۸
دعا کے لئے چالیس علماء جمع ہو جائیں ۳۷۸
مولویوں نے عیسیٰ کو آنحضور ؐسے بھی زیادہ خصوصیات
دے دی ہیں کہ انہیں خدائی کے مرتبہ تک پہنچا دیا ہے ۲۰۶۔ح
مشنریوں پر بہت احسان کر رہے ہیں کہ مسلمانوں کو مسیح اور
دجال کی نسبت خیالات کی وجہ سے عیسائی مذہب کے قریب
لے آتے ہیں ۲۳۸
اسلامی علماء جو مولوی کہلاتے ہیں مسئلہ جہاد کو جس طرح
سمجھتے ہیں وہ ہرگز صحیح نہیں ۷
غلط مسئلہ جہاد کی پیروی کر کے سرحدی اقوام کو انگریزوں
کے خون پر اکسایا ۲۲
سرحد میں آئے دن بے گناہ لوگوں کے خون ہوتے ہیں
یہ خون مولویوں کی گردن پر ہے ۲۲۴
امیر کابل بھی ملا کے فتووں سے محفوظ نہیں رہ سکتے ملا اس کو
بھی دائرہ اسلام سے خارج کرسکتے ہیں ۱۸
مولوی اگر گورنمنٹ کے خیرخواہ ہیں تو بالاتفاق ایک فتویٰ
تیار کر کے سرحدی ملکوں میں شائع کریں تا ان کا عذر ٹوٹ
جائے کہ ہم غازی ہیں اور مرتے ہی بہشت میں جائیں گے ۲۵
علماء اہل سنت نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ استخفاف
قرآن یا دلیل قرآن کلمہ کفر ہے ۳۹
مہدی /مہدی معہود نیز دیکھئے مسیح موعود
مہدی کا لفظ آنحضور ؐ سے خاص ہے ۳۵۸۔ح
مہدی ایک لقب ہے جو حضرت محمد مصطفےٰؐ کو دیا گیا جس کے
معنی فطرتاً ہدایت یافتہ اور تمام ہدایتوں کا وارث اور اسم ہادی
کے پورے عکس کا محل ہے ۲۸
مہدی افراد کاملہ میں سے اور اپنے کمالات اخلاق میں
ظل النبی ہے ۲۲۵۔ح
مہدی کا نام آسمان پر مجازی طور پر احمد ہے وہ آنحضور ؐ کے
اسم احمد کا مصداق ہو گا اور جمالی تجلی کا مظہر ہو گا ۲۵۴
یہ ضروری لازمہ صفت مہدویت ہے کہ گم شدہ علوم اور معارف
کو دوبارہ دنیا میں لاوے کیونکہ وہ آدم روحانی ہے ۳۶۰
مہدی آخر الزمان کیلئے جس کا دوسرا نام مسیح موعود بھی ہے
بوجہ ذوالبروزین ہونے کے دونوں صفتوں کا کامل طور پر پایا
جانا از بس ضروری ہے ۳۵۹
اپنے مسیح موعود اور مہدی معہود ہونے کے دلائل ۱۸۲
مہدی معہود کی پیدائش کے بارہ شاہ ولی اللہ صاحب کا
الہام ’’چراغ دین ‘‘ ۲۸۶
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 519
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 519
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/519/mode/1up
35
خونی مہدی کا تصور اور مہدی کے بارہ میں علماء کے
فرضی اعتقادات ۱۵۸،۱۵۹
ابن خلدون کا کہنا کہ مہدی کی حدیثوں میں ایک حدیث
بھی جرح سے خالی نہیں ۱۳۴
آنے والے مہدی آخر الزمان کی نسبت یہی لکھا ہے کہ
وہ مرکب الوجود ہو گا ۱۱۸
مہدی کی تعریف میں لکھا ہے کہ وہ زمین کو عدل سے بھر دیگا ۱۱۵
آثار میں آچکا ہے کہ مہدی پر کفر کا فتویٰ لکھا جائیگا ۱۵۱
اپنی کتاب حجج الکرامہ میں نواب صدیق حسن خان صاحب
نے لکھا کہ مہدی معہود چودھویں صدی کے سر پر ظاہر ہو گا ۱۳۱
تیرہویں صدی میں مہدی کا پیدا ہونا ضروری ہے تا
چودھویں صدی کے سر پر ظاہر ہو سکے ۱۳۰
دارقطنی کی حدیث خسوف کسوف سے ظاہر ہوتا ہے کہ مہدی
معہود چودھویں صدی کے سر پر ظاہر ہو گا ۱۳۲
نشان خسوف کسوف پورا ہونے کے وقت مکہ سے ایک دوست
نے لکھا کہ سب خوشی سے اچھلنے لگے کہ اب اسلام کی ترقی کا
وقت آ گیا اور مہدی پیدا ہو گیا ۱۵۴
اگر مہدی معہود موجود نہیں تھا تو کس کے لئے خسوف کسوف
کا معجزہ دکھایا ۴۶۹
مہدی کیلئے خسوف کسوف کے نشانات اور اس پر ہونے
والے اعتراضات کا جوابات ۱۳۳
نبی/ نبوت
توحید کیلئے سلسلہ انبیاء کا خدا عزوجل نے زمین پر قائم کیا ۲۰۴۔ح
ہر ایک نبی میں مہدی ہونے کی صفت پائی جاتی ہے کیونکہ
تمام نبی روح القدس سے تائید یافتہ ہیں ۳۵۸۔ح
ہر شخص جو خدا کی طرف سے آتا ہے کوتہ اندیش اور ناخدا ترس
اس کی ذاتیات میں دخل دے کر طرح طرح کی نکتہ چینیاں کیا
کرتے ہیں ۴۴۸
قدیم سے سنت اللہ یہی ہے کہ ہزاروں نکتہ چینیوں کا ایک ہی
جواب دیتا ہے یعنی تائیدی نشانوں سے مقرب ہونا ثابت کر
دیتا ہے ۴۵۱
کوئی نبی نہیں گزرا جس کی بعض پیشگوئیوں کی نسبت اعتراض
نہیں ہوا ۱۸۰
مخالفوں کی طرف سے انبیاء کی مخالفت اور ان پر الزامات لگائے
جانا ۱۸۰
مشکل کے وقت کوئی نبی بھی آسمان پر نہیں گیا ہاں فرشتے
ان کے پاس آئے اور مدد کی ۳۳۹
دلیل صداقت نبوت کہ مفتری ضرور ہلاک کر دیا جاتا ہے ۴۰
جھوٹا نبی ہلاک ہو گا تورات میں موجود پیشگوئی کے
عبرانی الفاظ ۴۷۴
تمام بائبل ان نظیروں سے بھری پڑی ہے کہ جھوٹے نبی
ہلاک کئے جاتے ہیں اس کی چند نظیریں ۴۳۶،۴۳۷
اگر اکبر بادشاہ یا روشن دین جالندھری نے نبوت کا دعویٰ کیا
تھا تو وہ وحی یا الہام پیش کیا جائے جس میں انہوں نے کہا کہ
میں خدا کا رسول ہوں ۴۷۷
نصیحت /نصائح
حضور کی اپنی جماعت کو نصائح ۴۴۲
مخالف علماء کو محض نصیحتاً للہ حضور نے فرمایا کہ گالیاں دینا
طریق شرافت نہیں اگر کاذب سمجھتے ہیں تو مساجد میں اکٹھے
ہو کر میرے پر بددعائیں کریں ۴۷۱
نماز
تکفیر اور تکذیب کرنے والے ہلاک شدہ قوم ہیں اس لئے
میری جماعت میں سے کوئی شخص ان کے پیچھے نماز نہ پڑھے ۴۱۷۔ح
و۔ ہ ۔ ی
وفات مسیح ؑ
حضرت عیسیٰ کی وفات پر قرآن شریف کے زور دینے کی وجہ ۳۰۹
قرآن شریف سے قطعی فیصلہ ہو چکا ہے کہ حضرت عیسیٰ
فوت ہو گئے ہیں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 520
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 520
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/520/mode/1up
36
توفی کے معنی موت اور تیس آیات قرآنی سے وفات مسیح
ثابت ہے ۹۰،۹۱
قرآن نے صاف لفظوں میں فرمادیا کہ وہ وفات پا چکا
جیسا کہ آیت فلما توفیتنی اس پر شاہد ہے ۳۷۳
کوئی فولادی قلعہ بھی ایسا پختہ نہیں ہو سکتا جیسا کہ قرآن
شریف میں حضرت مسیح کی موت کی آیت ہے ۱۶۳
وفات مسیح پر آیات قرآنی ۳۰۹،۳۱۰
وفات مسیح کی دلیل کہ عیسیٰ اور ان کی والدہ جب زندہ تھے
کھانا کھایا کرتے تھے ۹۱
وفات پر دلالت کرنے والی آیات اور احادیث ۲۹۵
گزشتہ انبیاء یا قرون میں کوئی نظیر نہیں کہ کوئی آسمان پر گیا
ہو اور پھر واپس آیا ہو ۹۲
وفات مسیح قرآن، حدیث، اجماع صحابہ اور اکابر ائمہ اربعہ
اور اہل کشوف سے ثابت ہے ۹۵،۹۹،۱۶۴
وفات مسیح پر احادیث ۳۱۰،۳۱۱
حضرت ابن عباسؓ سے متوفیک کے معنی ممیتک
بخاری میں موجود ہیں ۱۶۲،۱۶۴
وفات مسیح پر صحابہ کا اجماع ۹۱،۱۶۴،۲۹۵،۳۷۰،۳۷۴
اجماع صحابہ کے تیرہ سو سال تک کبھی کسی مجتہد اور مقبول
امام پیشوائے انام نے یہ دعویٰ نہیں کا کہ مسیح زندہ ہیں ۹۲
امام مالک اور امام ابن حزم نے وفات مسیح کی صاف
شہادت دی ۹۲
وفات مسیح پر متعدد شہادتیں مثلاً قبر مسیح، مرہم عیسیٰ، عمر ۱۲۰ سال
ہونا وغیرہ ۱۰۱
وفات مسیح کے ثبوت اس زمانہ میں پیدا ہو گئے ہیں۔ قبر مسیح
کشمیر سرینگر محلہ خانیار میں ہے ۲۶۴۔ح
ہدایت
تکمیل ہدایت قرآنی کا چھٹا دن یعنی جمعہ مقرر کیا گیا ۲۵۸تا۲۶۱
ہلال
پہلی تین یا بعض کے نزدیک سات تاریخ تک کے چاند کو
عربی میں ہلال کہتے ہیں اور پھر بعد میں قمر ۱۳۸
ہمدردی خلق
احمدیوں کو حق ہمدردی بنی نوع بجالانے کی نصیحت ۱۴
ہندو مت
اللہ نے مجھے بار ہاکشفی حالت میں بتایا کہ کرشن خدا کے
نبیوں میں سے تھا ۳۱۷۔ح
ہندوؤں میں رودر گوپال کے پیدا ہونے کی پیشگوئی ہے ۳۱۸۔ح
ہندو اپنے گزشتہ اوتاروں کے ناموں پر آئندہ اوتاروں کی
انتظار کرتے رہے ہیں اور اب بھی کلکی اتار کو کرشن کا اوتار
مانتے ہیں ۳۱۶۔ح
یاجوج ماجوج ۱۹۷
آگ کے کاموں کا ماہر ہونگے۔ اجیج آگ کے شعلہ کو
کہتے ہیں اور شیطان کی بناوٹ بھی آگ سے ہے ۲۷۶،۲۷۷
قرآن میں موجود یاجوج ماجوج سے مراد گروہ دجال ہے ۲۳۶
اس سے مراد وہ قوم ہے جس کو پورے طور پر ارضی قویٰ ملیں
گے اور ان کے لئے آگ مسخر کر دی جائے گی ۳۲۱۔ح
یاجوج ماجوج کا ظاہر ہونا مسیح موعود کی نشانی ہے توریت
میں ممالک مغربیہ کی بعض قوموں کو یاجوج ماجوج قرار دیا ہے ۲۷۶
ان کے ظہور کا زمانہ آ گیا ہے ۳۱۵
قرآنی پیشگوئی کہ ہلاک شدگان یاجوج ماجوج کے زمانہ
میں پھر دنیا میں رجوع کریں گے ۲۹۷
اسلامی عقیدہ میں یہ داخل ہو گیا کہ یاجوج ماجوج کے ظہور
اور اقبال اور فتح کے بعد گزشتہ زمانہ کے اخیار ابرار کی
رجعت بروزی ہو گی ۳۲۳
لندن میں یاجوج ماجوج کے پتھر کی ہیکلیں کسی پرانے
زمانے سے اب تک محفوظ ہیں
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 521
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 521
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/521/mode/1up
37
یلاش
اللہ تعالیٰ کا الہامی نام جو حضرت مسیح موعود کو بتایا گیا اس
معنی یہ کھولے گئے کہ یالا شریک ۲۰۳۔ح
یہود/یہودیت ۳۳۲،۳۳۳
موسیٰ کو تمام اسرائیلی نبیوں سے افضل سمجھنے کے باوجود ان
کے رفع جسمانی کے قائل نہیں ۱۱۲
یہود کا خیال تھا کہ مسیح موعود ان میں پیدا ہو گا ۴۲۹
یہودیوں نے ساتویں دن کو آرام کا دن رکھا ہے مگر یہ
ان کی غلط فہمی ہے ۲۷۹۔ح
بخت نصر کے زمانہ میں یہودی کشمیر میں آ کر آباد ہو گئے ۱۶۵
عیسیٰ کی بعثت کے وقت گلیل اور پیلاطوس کے علاقہ سے
یہود کی حکومت نکل چکی تھی ۱۲۸
بدقسمت یہود آنحضورؐ سے بھی دشمنی رکھتے تھے لیکن آپؐ
کے مقابل پر یہود نا مسعود کی کچھ چالاکی پیش نہیں گئی ۲۱۴۔ح
ایک ایسے مسیح کے منتظر تھے جو ان کو غیرقوموں کی حکومت سے نجات
بخشے اور داؤد کے تخت کو اپنی بادشاہی سے پھر قائم کرے ۱۰۴
جب مسیح نے کہا کہ میری بادشاہت اس دنیا کی نہیں تو یہود
کی امیدیں خاک میں مل گئیں تب کئی لوگ مرتد ہو گئے ۱۰۵
مسیح یہود کے اس خیال کو کہ ایلیا دوبارہ آئیگا رد کر دیا اور یوحنا یعنی یحییٰ کو ایلیا قرار دیا ۹۵،۹۷
عیسیٰ علیہ السلام پر کفر کا فتویٰ لگایا گیا ۶۵،۱۰۵
ایلیا کے بارہ حضرت عیسیٰ کی تاویل سے یہود کو ابتلا
پیش آیا ۳۴۰،۴۷۰
ایک یہودی فاضل کی کتاب میں نہایت دعویٰ سے لکھا ہے
کہ مسیح نے ایلیا کے بارہ میں افترا سے کام لیا ۹۷
حضرت عیسیٰ کی تاویلات کو قبول نہ کیا اور نعوذ باللہ ان کو
مفتری جانتے ہیں ۳۷۲
حضرت عیسیٰ کے بارہ کہنا کہ ان کی پیدائش مسّ شیطان
کے ساتھ ہے ۳۰۸۔ح
صلیب کی وجہ سے مسیح ابن مریم کو *** اور شیطان کی طرف
جانے والا سمجھا ۱۱۰
نعوذ باللہ حضرت مسیح کو رفع سے بے نصیب ٹھہرانے کیلئے
صلیب کا حیلہ سوچا تھا ۴۴،۳۹۴
یہود کے مسیح کے بارہ الزام بابت ملعون ہونے کے ردّ
میں قرآن نے بطور حَکَم رفع کے الفاظ استعمال کئے ۱۱۲
یہود کاخیال تھا کہ مسیح کا رفع روحانی نہیں ہو گا ۱۰۲
بمبئی کلکتہ میں صدہا یہودی رہتے ہیں ان سے پوچھ لیا جائے
انہوں نے مسیح پر کیا الزام لگایا اور صلیبی موت کا کیا نتیجہ نکالا تھا ۱۱۲
یہود یہی سمجھتے رہے کہ مسیح صلیب پر مر گئے
لیکن آپ ہجرت کر کے کشمیر پہنچ گئے ۱۰۶
مغضوب علیھم سے مراد یہود ہیں جنہوں نے عیسیٰ کی
تکفیر و توہین کی ۱۹۸‘۲۰۰‘۲۱۲‘۲۲۹‘۲۶۹۔ح
یہود کے مغضوب علیھم کی بڑی وجہ حضرت عیسیٰ کو ایذا
دینا ہے اوران کی تکفیر ہے ۱۹۹
یہود کے مثیلوں کا قرآن میں ذکر ۳۰۶
جس طرح مسیح ابن مریم کے دشمن یہود تھے اسی طرح مثیل
مسیح کے دشمنوں کو بھی یہود کے نام سے موسوم کیا گیا ہے ۳۰۴
حدیثوں میں آخری زمانہ کے علماء کا نام یہود رکھا گیاہے ۲۱۳
اس امت کے علماء بھی یہود کی سخت پیروی کریں گے ۳۲۹
مسلمانوں میں سے ایک گروہ یہود کی پیروی کر کے مسیح موعود
کی تکفیر اور فتویٰ قتل لکھے گا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 522
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 522
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/522/mode/1up
38
اسماء
آ۔ا
آدم علیہ السلام
۲۵۸،۲۶۰،۲۶۴،۲۸۱۔ح،۲۸۲
جمعہ کی اخیر گھڑی یعنی عصر کے وقت پیدا کیا گیا
۲۴۸،۲۷۹۔ح‘۲۸۰۔ح
آدم کو چھٹے دن خلعت وجود پہنا کر نظام عالم کو باہم تالیف
دے دی اور آدم کو مشتری کے اثر عظیم کے نیچے رکھا تا آشتی
اور صلح کو دنیا میں لاوے۔ ۲۷۷
حدیث میں ہے کہ خدا نے آدم کو اپنی صورت پر پیدا کیا ۲۷۵
اللہ نے اپنے دونوں ہاتھ سے پیدا کیا یعنی آدم کو جلال
اور جمال کا جامع بنایا گیا ۲۸۱۔ح‘۲۸۲۔ح
درحقیقت توراۃ میں میکائیل آدم کا نام ہے یعنی
خدا کی مانند ۲۷۴۔ح
اللہ کی کتاب نے آدم کی بریت ظاہر کی لیکن حوا کی نہیں ۲۷۳
حوا نے شیطان کا قائم مقام بن کر آدم کو بھی دھوکا دیا ۲۷۳
آدم کا بیٹا قابیل شیطان کے اسم اعظم کا پہلا مظہر تھا ۲۶۹۔ح
تخلیق میں عیسیٰ کو آدم سے مشابہت دی ۲۰۳۔ح،۲۰۸۔ح
آنحضورؐ حضرت آدم صفی اللہ سے شمسی لحاظ سے ۴۵۹۸ برس
بعد اور قمری لحاظ سے ۴۷۳۹ برس بعد مبعو ث ہوئے ۲۴۷۔ح
آدم ملک ہند میں نازل ہوا اور ختم دور زمانہ کے وقت آنے
والا آدم بھی اسی جگہ آنا چاہئے ۲۶۳
اللہ نے آدم کی مانند اس عاجز کو پیدا کیا اور اس عاجز کا
نام آدم رکھا ۲۷۴۔ح
اللہ تعالیٰ نے مسیح موعود کانام آدم بھی رکھا ۲۰۸۔ح
ہمارا یہ زمانہ حضرت آدم علیہ السلام سے ہزار ششم پر
واقع ہے ۲۴۵
آتھم ، عبداللہ
۱۵۳،۳۸۱۔ح
اس کی نسبت پیشگوئی اور اس کا پوراہونا ۴۶۰۔ح
اپنی موت سے میری سچائی کی گواہی دے گیا ۴۷،۳۹۷
آتھم کی پیشگوئی شرطی تھی جو اپنی شرط کے مواقف
پوری ہوئی ۴۵۳۔ح
آل حسن مرحوم ، مولوی
پادری فنڈل کے سامنے آنحضورؐ کی نبوت کی دلیل پیش
کی کہ مفتری ہلاک کیا جاتا ہے ۴۰
اپنی کتاب ازالہ اوہام میں پادری فنڈل کے سامنے آنحضورؐ
کی صداقت کی دلیل ۲۳ سال تک بعد زندہ رہنا پیش کی ۳۸۹
ابراہیم علیہ السلام
۴۴،۶۷،۶۸،۶۹،۴۲۰،۴۲۱،۴۷۳
جب آپ آگ میں ڈالے گئے آپ کے لئے بھی
شبہ لھم کی یہ عادت اللہ ظہور میں آئی ۳۳۸
آپ کی اولاد میں دو رسول ظاہر کر کے ان کو دو مستقل
شریعتیں عطا فرمائیں یعنی شریعت موسویہ اور شریعت محمدیہ ۱۹۲
خدا نے دنیا کو اپنے عجائبات قدرت دکھانے کیلئے ابراہیم
کی اولاد سے دو سلسلے قائم کئے ۳۰۴
مخالفوں کی طرف سے آپ پر دروغ گوئی کا الزام ۳۷۹
ابن جریر ۲۹۹۔ح
ابن حزم ، امام ۱۶۴
وفات مسیح کی صاف شہادت دی ۹۲
ابن خلدون
ان کا کہنا کہ مہدی کی حدیثوں میں سے ایک حدیث
بھی جرح سے خالی نہیں ۱۳۴
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 523
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 523
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/523/mode/1up
39
ابن سعد ۲۱۶۔ح
ابن عباسؓ ۲۴۴،۲۴۶۔ح‘۲۲۹۔ح
متوفیک کے معنی ممیتک بخاری میں موجود ہیں ۱۹۰،۱۶۲،۱۶۴
ابن عربی ، شیخ محی الدین
مہدی کی علامت لکھتے ہیں کہ اس کاخاندان چینی حدود میں
سے ہو گا اور اس کی پیدائش میں ندرت ہو گی ۱۲۷
ابن ماجہ ۱۵۶
ابن منذر ۲۲۹۔ح
ابن واطیل ۲۸۱
ان کا قول کہ نزول عیسیٰ کیلئے چھٹے دن عصر کا وقت ہوگا ۲۸۳
ابو الدرداء
آپ کا قول کہ تجھ کو قرآن کا پورا فہم کبھی عطا نہیں
ہوگا جب تک تجھ پر یہ نہ کھلے کہ قرآن کئی وجوہ پر
اپنے معنی رکھتا ہے ۲۱۶۔ح
آپ کی روایت کہ قرآن ذوالوجوہ ہے ۲۴۳۔ح
ابو الحسن خرقانی ۳۱۸
ابوا لشیخ ۲۲۹۔ح
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ۱۶۴
خلافت محمدیہ کے پہلے خلیفہ ہیں اور حضرت یوشع بن نون
کے مثیل ہیں ۱۸۳
آپ کی یوشع بن نون کے ساتھ مشابہتیں ۱۲۸،۱۸۴تا۱۹۱
آپ مسیح موعود سے بھی مشابہت رکھتے ہیں اور یوشع بن نون
سے بھی مشابہت رکھتے ہیں ۱۹۲
آپ کو مسیح موعود سے بعض واقعات میں مشابہت ہے ۱۸۹۔ح
حضرت عائشہ کا کہنا کہ خلافت کے بعد جن مصائب کا
آپ کو سامنا کرنا پڑا اگر وہ کسی پہاڑ پر پڑتے تو وہ پاش پاش
ہو جاتا ۱۸۵
آیت قرآنی سے گزشتہ انبیاء کی وفات کا استدلال ۹۱،۳۷۴
آپ پر کسی نے اعتراض نہیں کیا کہ گزشتہ انبیاء میں سے
عیسیٰؐ زندہ ہے ۹۳
ابوجہل ۴۹،۱۸۰،۴۰۰
بدر میں اس نے دعا کی تھی اللھم من کان منا کاذبا
فاحنہ فی ھذاالموطن کہ جو ہم میں سے جھوٹا ہے اس
کو اس جگہ ہلا ک کر دے ۵۲،۴۰۲،۴۴۱
ابو حنیفہ ، امام اعظم ۱۶۴
ابو داؤد ۱۵۶،۲۲۵
ابو قلابہ ۲۱۶۔ح
ابو لہب ۶۵
براہین احمدیہ میں ابولہب مسیح موعود کے اول المکفرین کو
ٹھہرایا گیا ہے جس کے مصداق محمد حسین بٹالوی ہیں ۲۱۶
ابو نعیم ۲۱۶۔ح
ابوہریرہؓ ۲۱۱۔ح‘۲۴۵۔ح
احمد بن حنبل، امام ۱۶۴،۲۲۹۔ح
احمد اللہ امرتسری ، مولوی ۳۷،۱۷۷
احمد صاحب بریلوی ، سید
سلسلہ خلافت محمدیہ کے بارہویں خلیفہ حضرت یحیٰ کے
مثیل ہیں اور سید ہیں ۱۹۴
کیا تعجب ہے کہ سید احمد بریلوی اس مسیح موعود کیلئے
الیاس کے رنگ میں آیا ہو ۲۹۶۔ح
احمد بیگ ہوشیارپوری،مرزا ۱۵۳،۱۵۴
اس کے بارہ میں پیشگوئی کا پورا ہونا ۴۶۰۔ح
احمد بیگ کے داماد کے بارہ میں بھی پیشگوئی شرطی ہے
احمد بیگ میعاد کے اندر مر گیا ۴۵۴
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 524
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 524
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/524/mode/1up
40
ادریس علیہ السلام
تفسیر فتح البیان میں لکھا ہے کہ اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ
ادریس آسمان پر زندہ بجسم عنصری نہیں ۱۱۳۔ح
اسحاق ، مولوی ، پٹیالہ ۳۸،۳۸۷
اسماعیل علیہ السلام ۳۳۹
اسماعیل مولوی ، علیگڑھ والے ۴۴۱
اپنی کتاب میں حضور کے بارہ میں لکھا کہ کاذب ہم سے پہلے
مر یگا پھر بہت جلد وہ مر گیا ۴۵
حضور کی نسبت موت کا الہام شائع کیا اور وہ مر گیا ۳۹۴،۳۹۵،۳۹۷
اسود عنسی ۳۷۶
اعزاز الدین خان ، مولوی ، شاہ جہان پور ۳۸، ۳۸۷
اکبر ۔ مغل شہنشاہ
اگر اس نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا تو وہ وحی یا الہام پیش کیا
جائے جس میں اس نے کہا کہ میں خدا کا رسول ہوں ۴۷۷
الٰہی بخش اکاؤنٹنٹ ، منشی ، لاہور
۳۸‘۴۷،۳۸۷،۳۹۶
دعویٰ الہام کرتا ہے اور اپنی کتاب عصائے موسیٰ میں
حضور کی تکذیب میں اپنے الہام لکھے ہیں ۴۶۲
اپنی کتاب عصائے موسیٰ میں مولوی عبداللہ غزنوی کو
صاحب کشف و الہام اور خود کو ان کاغلام تحریر کیا ۴۶۷۔ح
مولوی عبداللہ غزنوی کے مرید ہیں پیر میری تصدیق کرتا
ہے اور مرید مجھے کافر ٹھہراتا ہے ۴۶۵۔۴۶۶
اپنے استاد مولوی عبداللہ غزنوی صاحب کے مکذب ہیں
اور انہیں خر قرار دے رہے ہیں ۴۶۲۔ح
منشی صاحب کسی آسمانی طریق سے میرے ساتھ فیصلہ کریں
مگر پہلی شرط یہ ہے کہ اپنے مرشد عبداللہ صاحب کے کشف
اور الہام سے بے تعلقی کا اشتہار شائع کریں ۴۶۷
اس کی طرف سے حضور پر گندے الزامات اور حضور کیلئے
نشان بریت ۴۵۶۔ح‘۴۵۷۔ح
اس کی کتاب عصائے موسیٰ میں حضور پر گندے
الزامات لگائے ہیں۔ حضور کے منشی الہٰی بخش کے
بارہ میں الہامات ۴۵۱۔ح،۴۵۲۔ح
اپنی کتاب عصائے موسیٰ میں پیر مہر علی شاہ کی جھوٹی فتح کا ذکر
کرنا اور حضور کا جوابی چیلنج ۴۸۱۔ح
الیاس علیہ السلام /ایلیا
۲۹۶،۳۳۲،۳۷۲،۳۷۹،۴۷۰
ملاکی نبی نے ان کے دوبارہ آنے کی پیشگوئی کی
حضرت عیسیٰ نے یوحنا یعنی یحییٰ کو الیا س قرار دیا ۳۱۶۔ح
مسیح نے یہود کے عقیدہ کہ ایلیا دوبارہ آئیگا کو رد کر دیا اور
یوحنا یعنی یحییٰ کو ایلیا قرار دیا ۹۵،۹۶،۱۰۵
ایک یہودی فاضل کا لکھنا کہ نزول ایلیا کے بارہ میں مسیح
نے افترا سے کام لیا ۹۷
انس بن مالک ۲۴۵۔ح
ب۔پ۔ ت۔ٹ
بایزید بسطامی ۳۱۸
بخاری ، امام ۱۳۴‘۱۵۶
حافظ حدیث اور اول درجہ کے نقاد ہیں ۱۱۹
بخت نصر (NABUCHADNASAR) ۱۶۵
برخوردار ، حافظ
پنجاب میں اپنے زمانہ میں اول درجہ کے فقیہ مانے گئے
ہیں اور اہل اللہ میں شمار ہوتا ہے ۱۴۴
ان کے شعر میں ذکر ہے کہ چودھویں صدی کے سر پر عیسیٰ
ظاہر ہو جائے گا ۱۴۴
بغوی ، امام ۲۲۹۔ح
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 525
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 525
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/525/mode/1up
41
بلعم باعور
اللہ نے اس کا رفع کرنا چاہا لیکن وہ زمین کی طرف جھک گیا
۱۰۱،۱۰۲
بلیٹ ڈی ڈی ، ریورنڈ ‘ جے۔ جے ۳۳۹
بیہقی ۲۲۹۔ح،۲۴۶۔ح
پیر صاحب العلم/پیر جھنڈے والا سندھی
حضرت مسیح موعود ؑ کی تصدیق کرنا ۴۶۳
پیلا طوس ۱۲۸
مسیح کے بارہ اس کی بیوی کو خواب آئی کہ اگر یہ شخص مر گیا
تو تمہاری تباہی ہے ۱۰۶
تلطف حسین دہلوی ، مولوی ۳۷،۳۸۶
ٹھاکر داس پادری ۳۰
ج۔چ۔ح۔خ
جان شاہ ، سید صوفی آف میرٹھ ۳۸،۳۸۷
جعفر زٹلی ۱۹۹۔ح
چراغ الدین ، میاں کلرک ۳۸،۳۸۷
چٹو صاحب‘ میاں‘ لاہور ی ۳۸،۱۷۷،۳۸۷
حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ
وفات رسول ؐ پر محبت رسول میں مرثیہ کہا
کنت السواد لناظری ۹۳،۹۴
حز قیل نبی علیہ السلام ۴۳۸
حمید اللہ پشاوری ، پادری
حضور کی نسبت دس مہینے کی میعاد کی پیشگوئی شائع کی
اور خود مر گیا ۴۵،۳۹۵
حمید اللہ، سوات ، مولوی
حضور کے نام ان کا خط جس میں انہوں نے حضرت کوٹھہ
صاحب والے کا بیان لکھا کہ مہدی پیدا ہو گیا ہے ۱۴۷۔ح
حوا
شیطان کی بات ماننا حوا کا گناہ تھا۔ اس کا ایک گناہ نہ تھا
بلکہ چار گناہ تھے ۲۷۳۔ح
توراۃ کے ابتداء میں لکھا ہے کہ نحاش نے حوا کو بہکایا اور
حوا نے ممنوعہ پھل کھایا ۲۷۳۔ح
اللہ کی کتاب نے حوا کی بریت ظاہر نہیں کی بلکہ آدم کی بریت
ظاہر کی ۲۷۳۔ح
حوا نے شیطان کا قائم مقام بن کر آدم کو بھی دھوکہ دیا ۲۷۳۔ح
نحاشحوا کے پاس آیا اور اپنی دجالیت کی وجہ سے آخری
زمانہ میں پھر ظاہر ہو گا ۳۲۲
خدا بخش صاحب مرزا،مصاحب نواب محمد علی خان صاحب
۳۸،۳۸۷
خدیجہ رضی اللہ عنہا ۱۱۷
رئیت خدیجتی سے مراد اولاد خدیجہ یعنی بنی فاطمہ ہے ۳۸۵ح
خلیل الرحمن جمالی ، شیخ ، سرساوا ضلع سہارنپور
۳۷، ۳۸۶
د۔ڈ۔ ر۔ز
دانیا ل علیہ السلام ۲۸۷
دانیال نے اپنی کتاب میں میر ا نام میکائیل رکھا ۶۱ح‘۴۱۳ح
داؤد علیہ السلام ۴۴۰
دیانند، پنڈت
اس کا کہنا کہ وید میں ریل کا ذکر ہے یعنی پہلے زمانہ میں
آریہ ورت(ملک ہند) میں ریل جاری تھی ۱۹۷
ڈگلس کپتان ۲۱۰۔ح
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 526
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 526
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/526/mode/1up
42
رجب الدین، خلیفہ، تاجر لاہور ۳۸،۳۸۷
رحمت اللہ مرحوم ، مولوی ۳۸۹
پادری فنڈل کے سامنے صداقت نبوت کی دلیل پیش کرنا
کہ مفتری ہلاک کیا جاتا ہے ۴۰
رسل بابا امرتسری (غلام رسول مولوی عرف رسل بابا)
۳۷،۴۷،۱۷۷،۳۸۷،۳۹۶
رشید احمد گنگوہی ، مولوی
۳۷،۴۷،۱۵۶،۱۶۱، ۳۷۶،۳۸۶،۳۹۶
روشن دین جالندھری
اگر اس نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا تو وہ الہام اور وحی پیش کی
جائے جس میں اس نے کہا کہ میں خدا کا رسول ہوں ۴۷۷
ریاست علی خاں ، مولوی ، شاہجہانپور ۳۸،۳۸۷
ریواڑی ، پادری ۳۱
زکریا نبی علیہ السلام ۴۳۹
زلیخا ۴۸۴
زمخشری ، علامہ ۳۰۸۔ح
س۔ش۔ ص۔ ط
سٹرانس ، ڈی ۔ ایف
ان کا بیان کہ عیسیٰ صلیب پر فوت نہیں ہوئے ۳۱۱
سرور شاہ صاحب ، مولانا سید ۱۴۵۔ح
سعدی مصلح الدین شیرازی شیخ ۱۵۳
سلطان الدین ، مولوی ، جے پور ۳۸،۳۸۷
شافعی، امام ۱۶۴
شبلی ۲۴۶۔ح
شلیر میخر Schleiermacher
اس کا کہنا کہ مسیح صلیب پر نہیں فوت ہوا ۳۱۳
شوکانی ، امام ۱۹۴۔ح
شہر بانو ، ایران کی شہزادی جو امام حسینؓ کے نکاح میں آئیں ۱۷۷۔ح
صدیق حسن خان، نواب ۱۵۸۔ح
اپنی کتاب حجج الکرامہ میں لکھا کہ مہدی معہود چودھویں
صدی کے سر پر ظاہر ہو گا ۱۳۱
مسیح موعود کا زمانہ چودھویں صدی ہے ۲۴۴
جحج الکرامہ میں منظور کر چکے ہیں کہ فتنہ دجالیہ کیلئے جو
مشرق مقرر کیا گیا ہے وہ ہندوستان ہے ۱۶۶
حجج الکرامہ میں لکھا کہ یہ باطل عقیدہ ہے کہ عیسیٰ امتی بن
کر آئیں گے بلکہ وہ بدستور نبی ہوں گے ۱۷۴
صفدر علی، عیسائی ۳۰
طبرانی، امام ۲۵۶۔ح
ع۔ غ
عائشہ رضی اللہ عنہا
حضرت ابوبکرؓ کو خلافت کے بعد ایسے مصائب کا سامنا کرنا پڑا
اگر کسی پہاڑ پر پڑتے تو وہ پاش پاش ہو جاتا ۱۸۵
عبد ابن حمید ۲۲۹۔ح
عبدالجبار غزنوی ، مولوی
۳۷،۴۷،۱۷۷،۳۷۰،۳۷۵،۳۷۸،۳۸۶،۴۸۴
عبدالحق دہلوی صاحب تفسیر حقانی، مولوی ۳۷،۳۸۶
عبدالحق غزنوی ثم امرتسری ، مولوی
۴۷،۱۷۷،۳۷۰،۴۶۵۔ح
عبدالحق ، منشی اکاؤنٹنٹ پنشنر ۳۸،۳۸۷
اس کے بارہ میں پیشگوئی کہ وہ نہیں مریگاجب تک پسر
چہارم نہ پیدا ہو جائے چنانچہ صفائی سے پوری ہوئی ۱۵۲،۱۵۳
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 527
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 527
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/527/mode/1up
43
عبدالرحمن صاحب تاجر مدراس، سیٹھ
چمکیلے پتھر ہیرے سمجھ کر خریدنا ۱۶۹
عبدالرزاق ، امام ۲۲۹۔ح
عبدالعزیز ، مولوی ، لدھیانہ ۳۷،۱۷۷،۳۶۶،۳۸۶
عبدالقادر جیلانی ، سید ۲۰۷۔ح،۲۰۸۔ح
عبدالکریم سیالکوٹی ، حضرت مولانا
بیوی سے کسی قدر زبانی سختی کا برتاؤ کیا اس پر حضور کو الہاماً
حکم ہوا کہ اس قدر سخت گوئی نہیں چاہئے ۴۲۸،۴۲۹
آپ کے بارہ میں حضرت مسیح موعودؑ کو الہام ہوا کہ یہ
طریق اچھا نہیں اس سے روک دیا جائے مسلمانوں کے
لیڈر عبدالکریم کو ۷۵
عبداللہ بن شفیق ۲۹۹۔ح
عبداللہ ٹونکی ، مولوی ، لاہور ۳۷،۳۸۷
عبداللہ چکڑالوی لاہور ، مولوی ۳۷،۳۸۷
عبداللہ غزنوی ، مولوی ۴۱‘۱۴۵۔ح‘۹۰،۴۶۵،۴۶۶،۴۶۷
منشی الٰہی بخش نے اپنی کتاب عصائے موسیٰ میں ان کو
صاحب کشف والہام اور اپنے آپ کو ان کا غلام تحریر کیا ۴۶۷
حضور کے بارہ کشف کہ آسمان سے قادیان پر ایک نور
نازل ہوا جو مرزا غلام احمد ہے اور میری اولاد اس سے
محروم رہے گی ۵۶،۴۰۷،۴۶۰۔ح،۴۶۴
حضور کو نور کہنے کے دو گواہ ہیں(۱) حافظ محمد یوسف صاحب
(۲) منشی محمد یعقوب صاحب ۴۶۲۔ح
حافظ یوسف صاحب کے بھائی محمد یعقوب کی گواہی کہ
عبداللہ غزنوی صاحب نے کہا کہ وہ نور جو دنیا کو روشن کریگا
وہ مرزا غلام احمد قادیانی ہے ۵۷
حضرت مسیح موعود کے بارہ میں آپ کا یہ کشف ازالہ اوہام میں
شائع ہو چکا ہے ۴۰۷،۴۰۸
عبدالمنان وزیر آبادی ۱۷۸
عبدالواحد، مولوی ۱۷۷،۳۷۰
عبدالواحد خان مولوی ، شاہجہانپور ۳۸،۳۸۷
علی رضی اللہ عنہ
حضور نے اپنے کشف میں آپ کو دیکھا ۱۱۸
عماد الدین ، پادری ۲۱،۳۰،۱۸۰،۲۳۸
ایک معزز پادری کا کہنا کہ اگر ۱۸۵۷ء کا دوبارہ آنا ممکن ہے
تو پادری عماد الدین کی کتابوں سے اس کی تحریک ہوگی ۳۱
عمر فاروق رضی اللہ عنہ
آپ کا وفات النبی ؐ کے وقت کہنا کہ آپؐ فوت نہیں ہوئے
اور پھر حضرت ابوبکرؓ نے قرآن سے اس قسم کے خیالات کا
ردّ فرمایا ۹۳
عمر ، مولوی سید، واعظ حید رآباد ۳۸،۳۸۷
عیسیٰ علیہ السلام
۱۱،۲۹،۹۴،۱۱۰،۱۱۱،۱۱۸،۱۲۳،۱۲۴،۱۲۶،۱۲۷،۱۲۸، ۲۱۲ تا۲۱۴ ۲۳۹،۲۴۱،۲۵۷،۲۶۰، ۲۶۶، ۲۶۷، ۲۶۹۔ح ،۲۹۵،۲۹۶، ۳۰۳،۳۰۴،۳۳۷،۳۴۴،۳۵۶،۴۱۷،۴۴۶،۴۵۷۔ح،۴۷۰
مسیح آپ کا لقب تھا جس کے معنی خدا کو چھونے والا اور
خدائی انعام میں سے کچھ لینے والا کے ہیں ۲۸
مسیح کا لفظ حضرت عیسیٰ سے کچھ خصوصیت رکھتا ہے ۳۵۸۔ح
ایسے وقت میں آئے جبکہ گلیل اور پیلاطوس کے
علاقے سے سلطنت یہود جاتی رہی تھی ۱۲۸
یہود مسیح کے منتظر تھے جو انہیں غیر قوموں کی حکومت سے
نجات دے۔ اس انتظار کے زمانہ میں حضرت عیسیٰ نے دعویٰ
کیا کہ میں مسیح اور داؤد کے تخت کو دوبارہ قائم کروں گا ۱۰۴،۱۰۵
حضرت موسیٰ کے تینوں کھلے کھلے کاموں میں حضرت عیسیٰ
کو ان سے ذرہ بھی مناسبت نہیں ۳۰۰
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 528
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 528
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/528/mode/1up
44
عیسیٰ کی انجیل میں یہ دعویٰ نہیں ہے کہ میں موسیٰ کی مانند
بھیجا گیا ہوں ۳۰۴
آنحضورؐ کو حضرت عیسیٰ سے ایک مخفی اور باریک مماثلت تھی ۲۵۴
حضرت مسیح موعود کی حضرت عیسیٰ کے ساتھ مشابہتیں ۲۰۲۔ح،۲۰۹۔ح
آپ کو یشوع بن نون سے مشابہت تھی ۱۸۹۔ح
پیدائش میں آدمؑ سے مشابہت دی ۲۰۳۔ح،۲۰۸۔ح
بن باپ آپ کی پیدائش صرف آپ کے ساتھ مخصوص نہیں
یہ ثابت شدہ ہے کہ بغیر باپ کے بھی بچہ کی پیدائش ہو
سکتی ہے ۲۰۲۔ح‘۲۰۳۔ح
آپ بنی اسرائیل میں سے نہ تھے کیونکہ آپ کا باپ نہ تھا۔
اسی طرح محمدی مسیح موعود قریش میں سے نہ ہوگا۔ ۱۹۳،۱۹۴
آپ کا استاد ایک یہودی تھا جس سے بائبل پڑھی
اور لکھنا بھی سیکھا ۳۵۸
بخاری میں آپ کا حلیہ سرخ رنگ اور بال خمدار لکھا ہے ۱۱۹
رومی گورنمنٹ نے مذہبی فتنہ اندازی کے بہانہ آپ کو
گرفتار کیا ۱۰۶
یوحنا یعنی یحییٰ کو الیاس قرار دیا ۹۵،۹۶،۱۰۵،۳۱۶۔ح
آپ کے معجزات کے بارہ میں اعتقاد ۲۰۵۔ح
مولویوں نے مسیح کو اس قدر خصوصیات دے دی ہیں کہ
خدائی کے مرتبہ تک پہنچا دیا ہے ۲۰۶۔ح
عقیدہ خلق طیر کے لحاظ سے مسیح کی صفت خالقیت تو خدا تعالیٰ
کی خالقیت سے بھی بڑھی ہوتی دکھائی دیتی ہے ۲۰۶۔ح
مسلمانوں نے فیج اعوج کے درمیانی زمانہ میں حضرت مسیح
کو بعض صفات میں شریک الباری ٹھہرا دیا ہے ۲۱۱
عیسیٰ کا اپنے متبعین کو شیطان کے ہاتھ سے نجات دینا
صرف اعتقادی امر ہے ۳۰۰
یہود کی مخالفت اور رفع روحانی
یہود نے ان پر کفر کا فتویٰ لگایا ۶۵
یہود کا اعتراض کہ حضرت عیسیٰ کی پیدائش مسّ شیطان کے
ساتھ ہے ۳۰۸۔ح
آپ کو ایذا دینے اور تکفیر کی وجہ سے یہود مغضوب علیہم
ہوئے ۱۹۸۔۱۹۹
جب آپ نے کہا کہ میری بادشاہت دنیا کی نہیں تو تب
یہود کی امیدیں خاک میں مل گئیں اور وہ مرتد اور مخالف
ہو گئے ۱۰۵
آپ نے سابقہ پیشگوئیوں کے معاملہ میں تاویلات سے
کام لیا جن کو اب تک یہودی قبول نہیں کرتے ۳۷۲
ایک یہودی فاضل نے اپنی کتاب میں بڑے دعوے سے
لکھا کہ مسیح نے ایلیا کے بارہ میں تاویل کر کے افترا سے کام لیا ۹۷
مسیح کا رفع روحانی ہوا کیونکہ یہود کا خیال تھا کہ مسیح کا
رفع روحانی نہیں ہو گا ۱۰۲
آپ کو رفع سے بے نصیب ٹھہرانے کیلئے یہود نے صلیب
کا حیلہ سوچا تھا لیکن اللہ نے منصوبہ ناکام کر دیا ۴۴
یہود نے جو ملعون ہونے کا الزام عائد کیا اس کے ردّ میں
قرآن نے بطور حکم رفع کے الفاظ استعمال کئے ۱۱۲
صلیبی موت سے نجات اور ہجرت کشمیر
ان کی پیشگوئی پوری ہوئی کہ یونس کی طرح میرا حال ہو گا
زندہ قبر میں جاؤں گا اور زندہ نکلوں گا ۱۱۱۔ح
صلیبی موت سے بچنے کی پیشگوئی یسعیاہ باب ۵۳ میں ہے ۳۱۴
عیسائیوں میں ایسا فرقہ بھی ہے جو مسیح کی صلیب کے بعد
آسمان پر جانا نہیں مانتا بلکہ کہتا ہے مسیح نجات پا کر کسی اور
ملک چلا گیا ۳۳۴
آپ صلیب پر فوت نہیں ہوئے عیسائی محقق
ڈی ایف سٹرانس کی تحقیق ۳۱۱تا۳۱۳
واقعہ صلیب کے بعد حواریوں کے ساتھ گلیل میں رات
رہے اور سفری حالات بتانے سے حواریوں کو منع کیا ۱۰۷
صلیب سے بچائے گئے، مرہم عیسیٰ سے زخم اچھے ہوئے
اور پوشیدہ طور پر سفر کیا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 529
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 529
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/529/mode/1up
45
آپ کے زخموں کیلئے مرہم تیار کی گئی جب آپ مصلوب
ہونے کی وجہ سے زخمی ہوئے تھے ۹۹
آپ نے یہود سے نجات پا کر ایک زمانہ اپنی عمر کا سیاحت
میں گزارا ۱۰۸
آنحضورؐ نے آپ کا نام مسیح رکھا یعنی سیاحت کرنیوالا
آپ نے دنیا کی سیر کی ۱۰۷
آپ نصیبین سے ہوتے ہوئے پشاور اور پھر پنجاب اور
یہاں سے کشمیر پہنچے ۱۰۶
یوز آسف سے مراد عیسیٰ ہیں۔ یوز یسوع سے بگڑا ہے
اور آسف مسیح کا نام ہے یعنی تلاش یا اکٹھا کرنے والا ۱۰۰
وفات عیسیؑ ٰ
قرآن شریف سے قطعی فیصلہ ہوچکا ہے کہ حضرت عیسیٰ فوت
ہو گئے ۱۶۵،۳۷۰
آپ کی موت کا انکار قرآن کا انکار ہے ۲۹۵
وفات عیسیٰ کیلئے صرف ایک آیت فلما توفیتنی کافی ہے ۹۰
وفات مسیح کے بارہ قرآنی آیات ۹۰،۹۱
قرآن نے کھول کر بتا دیا کہ عیسیٰ فوت ہو گئے اور معراج
کی حدیث نے بتلا دیا کہ وہ فوت شدہ انبیاء کی روحوں سے
جاملے ہیں ۱۷۳
آپ کی وفات کی گواہی قرآن، اجماع صحابہ ، ائمہ عظام
معتزلہ اور دیگر احادیث دے رہی ہیں ۹۹،۱۶۴
عقیدہ حیات مسیح و نزول سے گویا عیسیٰ مسیح نے وہ کام کر
دکھائے جو آنحضورؐ سے نہ ہو سکے ۲۹۵۔ح
عیسیٰ کے آسمان پر چڑھنے کے عقیدہ سے ہمارے نبی صلعم
کی توہین ہوتی ہے ۲۰۵
آپ کی وفات پر قرآن شریف کے زور دینے کی وجہ ۳۰۹
وفات پر متعدد شہادتیں یوز آسف کی قبر کشمیر میں، مرہم
عیسیٰ ،۱۲۰سال عمر ہونا ۱۰۱
آپ کی قبر سرینگر محلہ خانیار میں ہے جہاں بعض سادات
کرام اور اولیاء اللہ مدفون ہیں ۱۶۵،۲۶۴،۳۱۴۔ح
آمد ثانی
انجیل میں مسیح کا اقرار کہ آمد ثانی بروزی ہو گی ۲۹۶
مسیح نے خود اپنی آمد ثانی کو الیاس نبی کی آمد ثانی سے
مشابہت دی ۳۱۱
مخلوق کی بھلائی کی تعلیم دی اب اس کی خو پر اللہ نے مجھے
بھیجا ہے ۲۵
نزول ایلیا اور نزول مسیح کے بارہ میں میرا اور عیسیؑ ٰ کا
جواب ایک ہی طرز کا ہے ۹۸
حافظ برخودار نے اپنے شعر میں لکھا کہ عیسیٰ چودھویں صدی
کے سر پر ظاہر ہوگا ۱۴۴
اگر عیسیؑ ٰ نزول کرتے ہیں تو وہ خاتم الانبیاء ٹھہرتے ہیں ۱۷۴
مجذوب گلاب شاہ کا کہنا کہ آنے والا عیسیٰؑ قادیان میں
پیدا ہو گیا ہے ۱۴۹
غلام احمد قادیانی ‘ حضرت مرزا
مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام
بعثت، دعویٰ اور عقائد
میں وہ درخت ہوں جس کو مالک حقیقی نے اپنے ہاتھ سے
لگایا ہے ۴۹،۴۰۰
نہ میں بے موسم آیا ہوں اور نہ بے موسم جاؤں گا ۵۰،۴۰۱
میں خدا سے آیا ہوں جو شخص میرے پر بددعا کریگا وہ
بددعا اسی پرپڑے گی ۴۷۲
میں اس کی طرف سے ہوں اور اس کے بھیجنے سے عین وقت
پر آیا ہوں وہ مجھے ضائع نہیں کریگا اور نہ میری جماعت کو تباہی
میں ڈالے گا ۳۴۸
مسیح موعود کے اسی امت میں سے آنے کے بارہ
میں نصوص سے آپ کے دلائل ۱۱۴
اللہ تعالیٰ نے مجھے چودھویں صدی کے سر پر تجدید ایمان
اور معرفت کے لئے مبعوث فرمایا ہے ۳۴۸
اس عاجز کی پیدائش اس وقت ہوئی جبکہ یوم محمدی میں صرف
گیارہ سال باقی رہتے تھے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 530
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 530
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/530/mode/1up
46
آپ ایسے وقت میں آئے جب ہندوستان سے مسلمانوں
کی حکومت نکل چکی تھی جیسا کہ عیسیؑ ٰ کے زمانہ میں یہود کی
حکومت ختم ہو چکی تھی ۱۲۸
میری پیدائش سکھوں کے زمانہ کے آخری حصہ میں ہوئی
جو مسلمانوں کیلئے ہیرو ڈیس سے کم نہ تھے ۲۱۰۔ح
خاکسار کے باپ دادے رئیس ابن رئیس اور والیان
ملک تھے ۳۶۳۔ح،۳۶۴۔ح
ابن عربی کے کشف کے مطابق میری ولادت توام ہوئی
اور میرے بزرگ چینی حدود سے پنجاب میں پہنچے ۱۲۷۔ح
خاکسار کا خاندان بظاہر مغلیہ خاندان ہے اب خدا کے کلام
سے معلوم ہوا کہ دراصل ہمارا خاندان فارسی خاندان ہے
ہماری بعض دادیاں سادات خاندان کی ہیں ۳۶۵۔ح
پیشگوئی لنالہ رجل من فارس کا مصداق میں ہوں ۱۱۵
سورۃ العصر میں موجود اعداد میں عمر دنیا کشف میں بتائی
گئی یہ قرآن کا علمی معجزہ ہے جس کی خاص اطلاع امت
محمدیہ میں مجھے دی گئی جو مہدی آخر الزماں ہوں ۲۵۳
ہمارا زمانہ حضرت آدم علیہ السلام سے ہزار ششم پر واقع ہے ۲۴۵
آدم ثانی یعنی یہ عاجز ہزار ششم کے آخری حصہ میں پیدا
ہوا جو مشتری سے وہی تعلق رکھتا ہے جو آدم کا روز ششم
سے ہے ۲۸۱۔ح
میرے وجود میں ایک حصہ اسرائیلی اور ایک حصہ فاطمی ہے
اور میں دونوں مبارک پیوندوں سے مرکب ہوں ۱۱۸
آپ اہل فار س ہونے کی وجہ سے بنی اسحق یعنی اسرائیلی اور
امھاتی تعلق کی بنا پر بنی فاطمہ میں سے ہیں ۱۱۶
سادات کی دامادی کا شرف حاصل ہوا اور بنی اسحق کی وجہ سے
آبائی عزت تھی ۱۱۷
میں نے ایک سونے کی کان نکالی ہے اور مجھے جواہرات
کے معدن پر اطلاع ہوئی ہے وہ ہیرا کیا ہے سچا خدا ۳۴۴
یہ عاجز نبی کریمؐ کے کنار عاطفت میں پرورش پاتا ہے ۴۲۴۔ح
میں اسم احمد میں آنحضرتؐ کا شریک ہوں ۲۵۴
اب اسم احمد کا نمونہ ظاہرکرنے کا وقت ہے یعنی
جمالی طور کی خدمات کے ایام ہیں ۴۴۶
محمد مہدی ہونے کی حیثیت سے میرا کام یہ ہے کہ آسمانی
نشانوں کے ساتھ خدائی توحید کو دنیا میں دوبارہ قائم کر دوں ۲۹
اس امت میں سے وہ ایک شخص میں ہی ہوں جس کو نبی کریمؐ
کے نمونہ پر وحی اللہ پانے میں ۲۳ برس کی مدت دی گئی ۵۸‘۴۰۹
ہمارا ایمان ہے کہ آنحضرتؐ خاتم الانبیاء ہیں اور قرآن
ربانی کتابوں کاخاتم ہے ۴۳۶
اپنے دعویٰ مسیحیت اور مہدویت کی حقیقت ۲۳
مجھے دو بروز عطا ہوئے ہیں بروز عیسیٰ اور بروز محمدؐ ۲۸
اللہ تعالیٰ نے الہاماً مجھے عیسیٰ مسیح اور محمد مہدی کے نام عطا
کئے ہیں ۳۰
اللہ تعالیٰ نے مجھے مسیح اور مہدی دونوں بعثتوں کا وارث
بنا دیا ہے ان معنوں میں عیسیٰ مسیح اور محمد مہدی بھی ہوں ۲۸
امام آخر الزمان میں مہدی اور مسیح دونوں صفتیں اکٹھی
ہو جائیں گی اس میں اس طرف اشارہ ہے کہ وہ آدھا
اسرائیلی ہو گا اور آدھا اسماعیلی ۳۵۹۔ح
مجھے خدا کی پاک اور مطہر وحی سے اطلاع دی گئی ہے کہ میں
اس کی طرف سے مسیح موعود اور مہدی مہعود اور حکم ہوں ۳۴۵
چودھویں صدی کے سر پر آنیوالا مسیح موعود میں ہی ہوں
۹،۸۲،۸۳،۱۴۹
خدا نے مجھے مسیح موعود کر کے بھیجا ہے اور حضرت مسیح ابن
مریم کا جامہ مجھے پہنایا ہے ۱۴
یہ عاجز عیسیٰ کے رنگ میں بھیجا گیا ہے اور بہت سے امور
میں حضرت عیسیٰ سے مشابہت رکھتا ہے ۲۰۲۔ح
مسیح علیہ السلام کے صلحکاری کی تعلیم دینے کیلئے اللہ نے
اس کی خو پر مجھے مسیح بنا کر بھیجا ہے ۲۵،۲۶
حقوق العباد کے قیام کیلئے میرا نام مسیح رکھا اور حقوق اللہ
کے قیام کیلئے مجھے محمدی جامہ پہنا کر مہدی بنایا ۲۷،
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 531
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 531
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/531/mode/1up
47
اللہ تعالیٰ نے مجھے مبعوث کر کے عیسائیت کے جھوٹ کے
طلسم توڑ دئیے اور ہمارے سید و مولیٰ محمد مصطفی ؐ کے محامد
عالیہ آفتاب کی طرح چمک اٹھے ۲۳۹
دنیا کی اصلاح کیلئے بھیجا گیا ہوں اور میرا قدم حضرت عیسیٰ
کے قدم پر ہے انہی معنوں میں مسیح موعود کہلاتا ہوں ۳۴۴
حضرت عیسیٰ کے ساتھ آپ کی مشابہتیں ۲۰۹۔ح
خدا نے نام مسیح موعود رکھا اور آسمان نے اس پر گواہی دی
لیکن اکثر مسلمانوں نے انکار کیا ۴۶۱
میرے دعویٰ مسیح موعود کی بنیاد پر براہین احمدیہ کے الہامات
تھے اور خدا نے میرا نام عیسیٰ رکھا ۳۶۹
کئی مناسبتوں کے لحاظ سے اس عاجز کا نام مسیح رکھا گیا ۳۵۷۔ح
آپ کے مسیح موعود ہونے پر دلیل ۱۶۷،۱۸۲،۲۴۱،۳۱۵
میں وہ مسیح موعود ہوں جس کے بارے میں خدا تعالیٰ کی تمام
پاک کتابوں میں پیشگوئیاں ہیں کہ وہ آخری زمانہ میں ظاہر ہوگا ۲۹۵
آپ کی صداقت کی دلیل مکالمات الٰہیہ کا سلسلہ ۳۰ برس
سے جاری ہے اور اکیس برس سے براہین احمدیہ شائع ہے
جس میں الہامات درج ہیں ۳۹۱
آپ کی صداقت کی قرآنی دلیل کہ مفتری ہوتے تو ہلاک کر
دئیے جاتے۔ سلسلہ الہامات تیس برس سے اور براہین
احمدیہ کو شائع ہوئے اکیس برس ہوگئے ہیں ۴۲
براہین احمدیہ سے لیکر اب تک اکیس برس میں میں نے
چالیس کتابیں تالیف کی ہیں اور ساٹھ ہزار کے قریب
اشتہارات اپنے دعویٰ کے ثبوت میں شائع کئے ۶۶
میری وحی میں امر بھی ہے اور نہی بھی ۴۳۵
صحیح بخاری، صحیح مسلم ، انجیل، دانیال اور دوسرے نبیوں کی
کتابوں میں جہاں بھی میرا ذکر کیا گیا ہے وہاں میری نسبت
نبی کا لفظ بولا گیا ہے اور بعض جگہ فرشتہ کا لفظ آیا ہے ۴۱۳۔ح
انصاف سے دیکھو کہ میرے دعویٰ کے وقت کس قدر میری
سچائی پر گواہ جمع ہیں ۲۶۴
دانیال نبی نے میرا نام میکائیل رکھا ہے عبرانی میں اس کے
معنی ہیں خدا کی مانند ۶۱۔ح‘۴۱۳۔ح
خدا تعالیٰ نے اپنے الہامات میں میرا نام بیت اللہ بھی
رکھا ہے ۴۴۵۔ح
براہین احمدیہ میں اللہ تعالیٰ نے میرا نام آدم رکھا ۲۰۸۔ح
اللہ تعالیٰ نے اس عاجز کو آدم کی مانند پیدا کیا اور اس عاجز
کا نام آدم رکھا ۲۷۴
آدم ثانی اپنے اندر مشتری اور زحل دونوں کی تاثیرات لے
کر پیدا ہو، یعنی جمالی اور جلالی رنگ میں آیا ۲۸۳۔ح
اللہ تعالیٰ نے میری وحی اور میری تعلیم اور میری بیعت کو
نوح کی کشتی قرار دیا ۴۳۵۔ح
خدا نے براہین احمدیہ میں میرا نام ابراہیم رکھا ۴۸،۴۲۰
میری روح میں وہی سچائی ہے جو ابراہیم کو دی گئی تھی مجھے
خدا سے ابراہیمی نسبت ہے ۴۷۳
خدا نے کشفی حالت میں بارہا اطلاع دی کہ آریہ قوم میں ایک
شخص کرشن نام کا گزرا ہے جو خدا کے نبیوں میں تھا ۳۱۷۔ح
رودر گوپال میں دو صفات ہیں جو مسیح موعود کی صفتیں ہیں
یہ اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا فرمائی ہیں ۳۱۷۔ح
تائید و نصرت الٰہی
مجھے روح القدس سے مدد دی گئی ہے ۲۹
آنحضورؐ نے مسیح موعود کو السلام علیکم بھجوایا ہے اس میں پیشگوئی
ہے کہ مخالفتوں اور فتنوں میں سلامتی رہے گی ۱۳۱۔ح
خدا نے مجھے روح القدس سے تائید بخشی ہے اور اپنا فرشتہ
میرے ساتھ کیا ہے اس لئے کوئی پادری میرے مقابل
پر آہی نہیں سکتا ۱۵۰
سورۃ فاتحہ میں لطیف طور پر میری پیشگوئی کی گئی ہے ۱۱۱۔ح
اس عاجز کی نسبت قران کی پہلی سورۃ میں اللہ تعالیٰ نے
گواہی دے دی ہے ۲۱۲
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 532
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 532
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/532/mode/1up
48
اگر انسانوں میں سے ایک بھی میرے ساتھ نہ ہو تو خدا کے
فرشتے میرے ساتھ ہونگے کاذبوں کے منہ اور ہوتے ہیں
اور صادقوں کے اور ۵۰
تمہارے مرد، عورتیں بچے سب مل کر میرے ہلاک کرنے
کی دعائیں کریں یہاں تک سجدے کرتے ناک گل جائیں
اور ہاتھ شل ہو جائیں تب بھی خدا ہرگز تمہاری دعا نہیں سنے
گا اور نہیں رکے گا جب تک وہ اپنا کام پورا نہ کر لے ۵۰
اگر سب مخالف ان کے اگلے اور پچھلے، زندے اور مردے جمع
ہو کر بھی میرے مارنے کیلئے دعائیں کریں تو میرا خدا ان تمام
دعاؤں کو *** کی شکل پر بنا کر ان کے منہ پر مارے گا ۴۷۳
اے لوگو تم یقیناًسمجھ لو کہ میرے ساتھ وہ ہاتھ ہے جو
اخیر وقت تک مجھ سے وفا کریگا ۵۰
میرے پر ایسی رات کوئی کم گزرتی ہے جس میں مجھے یہ تسلی
نہیں دی جاتی کہ میں تیرے ساتھ ہوں اور میری
آسمانی فوجیں تیرے ساتھ ہیں ۴۹
آپ کا کشف جس میں آپ نے حضرت پنجتن سید الکونین
حسنین فاطمۃ الزہرا اور علیؓ کو عین بیداری میں دیکھا ۱۱۸
آپ کے حق میں نشانات اورسابقہ پیشگوئیوں کا ظہور
آپ کے لئے نشانات کا ظہور ۳۹۹،۳۹۸
آپ کو ملنے والی تائیدات الٰہی اور نشانات ۱۸۱
آسمانی نشانوں میں کوئی میرا مقابلہ نہیں کرسکتاجو میری
پیروی کریگا اسے بھی یہ نعمت ملے گی ۳۴۶
آپ کی تائید میں خسوف کسوف کے نشانات کا ظہور ۴۸
کسی دوسرے مدعی مہدویت کے وقت میں کسوف
و خسوف رمضان میں آسمان پر نہیں ہوا ۱۱۵
مجھے اس خدا کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے
کہ ا س نے میری تصدیق کیلئے آسمان پر خسوف کسوف کا
نشان ظاہر کیا ۱۴۳
میری تکذیب کے وقت خسوف کسوف ظاہر ہوا جو موجودہ
علماء کے سلب نور اور ظلم پر ایک ماتمی نشان تھا اور مقرر تھا
کہ مہدی کی تکذیب کے وقت ظاہر ہو گا ۱۵۱
تریاق القلوب میں میرے سو سے زیادہ نشانات درج
ہیں جن کے کئی لاکھ لوگ گواہ ہیں ۱۸۰
مجھے قبولیت دعا کا نشان دیا گیا ہے ۳۰
اللہ تعالیٰ نے میرے وحی اللہ پانے کے دن سیدنا محمد مصطفیؐ
کے دنوں کے برابر کئے اور میرے لئے یہ نشان دکھلایا ۵۸
مسیح دو زرد چادروں میں نازل ہو گا اس سے مراد دو
بیماریاں ہیں۔ ایک میرے اوپر کے حصہ میں یعنی سر درد
اور دسری نچلے حصہ میں ذیابیطس کی وجہ سے کثرت پیشاب
خطرناک دو بیماریاں لاحق ہیں لیکن اس کے باوجودصحت
کے بھروسہ سے کہتا ہوں کہ میری عمر اسی برس کی ہو گی ۴۷۰،۴۷۱
پیرے جھنڈے والا سندھی کی طرف سے آپ کے مسیح موعود
ہونے کی تصدیق ۴۶۳،۴۶۴
مجذوب گلاب شاہ کا کہنا کہ آنے والا عیسیٰ قادیان میں پیدا
ہو گیا ہے ۱۴۹۔ح
میاں صاحب کوٹھہ والے کا کہنا کہ مہدی پیدا ہو گیا ہے
۱۴۵تا۱۴۹۔ح
الہام میں آپ کو بتایا گیا کہ آپ فارسی الاصل ہیں ۱۱۶
تیس ہزار کے قریب عقلاء ، علماء ،فقراء اور فہیم انسانوں کی
جماعت میرے ساتھ ہے ۱۸۱
زمانہ نبوی کے بعد کسی اہل اللہ کے مقابل پر مخالفوں کو اتنی
شکست اور ذلت نہیں پہنچی جیسے میرے دشمنوں کو میرے مقابل
پہنچی ۴۶
آپ کی تائید ونصرت الٰہی اور مخالفوں کی ذلت ۳۹۵،۳۹۶
آپ کی موت کی پیشگوئیاں کرنے والے خود مرگئے ۳۹۴،۳۹۵
پانچ لوگ جو یہ دعا کرتے تھے کہ جو جھوٹا ہے وہ پہلے مرے وہ
میری زندگی میں مر گئے ۴۶
مولوی غلام دستگیر قصوری اور مولوی اسماعیل علیگڑھ نے آپ کے
بارہ میں لکھا کہ کاذب پہلے مر جائے گا چنانچہ وہ جلد مر گئے ۴۵
آپ کی موت کی پیشگوئیاں کرنے والے غلام دستگیر،
مولوی اسماعیل ، محی الدین لکھو کے، پادری حمید اللہ
پشاوری اور لیکھرام مر گئے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 533
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 533
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/533/mode/1up
49
محی الدین لکھو کے نے حضور کی نسبت موت کا الہام شائع کیا
اور وہ مر گیا ۴۵
منشی الٰہی بخش اکاؤنٹنٹ کے بارہ میں آپ کے الہام ۴۵۲۔ح
محمد حسین بٹالوی لوگوں کو حضور کی بیعت سے روکتا رہا لیکن
ہزارہا لوگ بیعت میں داخل ہوئے اور بٹالوی عدالت میں
رسوا ہوا ۴۶۔ح
آپ کی پیشگوئیاں
میری تصدیق کیلئے خدا کی طرف سے بہت گواہیاں ہیں
اور ایک سو سے زیادہ پیشگوئیاں پوری ہو چکی ہیں ۱۴۳
اکثر پیشگوئیاں بڑی کمال صفائی سے پوری ہوئیں جو سو
سے بھی زیادہ ہیں ۱۵۱
لیکھرام والی پیشگوئی بڑی شان سے ظہور میں آئی ۱۵۲،۱۵۳
مولوی عبداللہ غزنوی صاحب کی آپ کے بارہ پیشگوئی کہ
قادیان پر نور نازل ہوا اور وہ مرزا غلام احمد ہے جس سے میری
اولاد محروم رہے گی ۵۶،۵۷،۴۰۷،۴۶۰۔ح
والد صاحب کی وفات پر الیس اللہ بکا ف عبدہ کا الہام
جو ایک انگشتری پر امرتسر سے کھود وایا گیا ۴۳،۳۹۳
اللہ تعالیٰ نے اسی سال عمر اس سے کچھ کم یا زیادہ کا وعدہ دیا ہے ۴۴
مخالفوں کے منصوبے ناکام کرنے کا اللہ نے وعدہ دیا ہے ۴۴
اپنی کتب اور اشتہارات میں مسلسل میری عادت رہی کہ
اپنے جدید الہامات ساتھ ساتھ شائع کرتا رہاہوں ۴۱۸
براہین احمدیہ میں مندرج آپ چند الہامات ۵۹،۴۱۰تا۴۱۲
میرے الہامات کو براہین احمدیہ کی اشاعت کے وقت تمام
نامی علماء نے قبول کیا اور کوئی اعتراض نہ کیا ۳۶۸
ازالہ اوہام میں اور بعض دوسری کتابوں میں مندرج
الہامات ۴۲۱تا۴۲۹
اللہ نے مجھے بشارت دی کہ ہریک خبیث عارضہ سے تجھے
محفوظ رکھوں گا اور اپنی نعمت تجھ پر پوری کروں گا ۴۴،۳۹۴،۴۱۹
مسیح کی منادی بجلی کی طرح دنیا میں پھر جائیگی اور اس کے
سامان اللہ نے مہیا کر دئیے ہیں ۱۶
سلسلہ احمدیہ کی تمام دنیا میں پھیل جانے کی پیشگوئی ۱۸۲
خدا نے چاہا تو یہ مبارک اور امن پسند جماعت کئی لاکھ
تک پہنچ جائے گی ۲۹
میں نے مباحثہ آتھم میں ساٹھ آدمیوں کے روبرو یہ کہا تھا کہ
ہم میں سے جو جھوٹا ہے وہ پہلے مرے گا ۔ سو آتھم اپنی موت
سے میری سچائی کی گواہی دے گیا ۴۷
مخالفین کو چیلنج
آسمان کے نیچے اب کوئی نہیں جو روح القدس کی تائید میں
میرا مقابلہ کر سکے ۱۵۰
آسمانی نشان، قبولیت دعا، معارف قرآن اور غیبی اسرار میں
میری برابری کرنے والا کوئی نہیں ان میں کوئی میرا مقابلہ نہیں
کر سکتا ۳۴۵،۳۴۶
توبہ کی نیت سے مجھ سے نشان کا مطالبہ کریں تو خدا ضرور
نشان دکھائے گا ۲۷۵
اگر سب دشمن ملکر میرے ہلاک کرنے کیلئے دعائیں کریں
یہاں تک سجدے کرتے ناک گل جائیں اور ہاتھ شل ہو
جائیں تب بھی خدا ہرگز تمہاری دعانہیں سنے گا ۴۰۰
کوئی میدان میں نکلے اور منہاج نبوت پر مجھ سے فیصلہ کرنا
چاہے پھر دیکھے خدا کس کے ساتھ ہے مگر میدان میں نکلنا کسی
محتث کا کام نہیں ۴۹
عیسائیوں، ہندوؤں اور آریوں میں سے کون ہے جو میرے
سامنے کہے کہ آنحضرتؐ سے کوئی نشان ظاہر نہیں ہوا ۱۵۰
سچے مذہب کیلئے نشان نمائی کی تجویز اور مقابلہ کی دعوت ۳۳،۳۴
مخالفوں کی قبولیت دعا اور تفسیر قرآن لکھنے کا چیلنج مخالف یقینا
ناکام رہیں گے ۸۵،۸۶
دعا کے ذریعہ طریق فیصلہ کا چیلنج ۳۷۶،۳۷۷
مخالف علماء کو دعاؤں کے طریق سے فیصلہ کرنے کی دعوت
لیکن ان کی دعائیں ہرگز قبول نہیں ہونگی ۴۷۱،۴۷۲
نشان نمائی کے ذریعہ طریق فیصلہ چالیس نامی مولوی تحریری
اقرار نامہ بہ ثبت شہادت پچاس معزز مسلمانان اخبار کے
ذریعہ شائع کریں ۳۷۵،
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 534
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 534
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/534/mode/1up
50
مفتری کے برابر تئیس سال تک زندہ رہنے کی نظیر پیش
کرنے والے کو پانسو روپیہ کا انعامی چیلنج ۵۱،۴۰۲
حدیث خسوف و کسوف کو کسی جلیل الشان محدث کی کتاب
سے موضوع ثابت کرنے والے کو ایک سو روپیہ انعام
دینے کا اعلان ۱۳۴
حضور کا سفر دہلی اور نذیر حسین دہلوی کو دعوت دین اسلام
اور اس کا روحانی مقابلہ سے فرار ۴۴۱
اشتہار انعامی پچاس روپیہ۔ پیر مہر علی شاہ کو فصیح عربی میں تفسیر
لکھنے کا چیلنج ۳۶،۸۷
پیر مہر علی شاہ تفسیر لکھنے کی مدد کیلئے خواہ محمد حسین بٹالوی ، محمد
حسین بھیں، عبدالجبار غزنوی یا عرب ادیب بھی طلب کر لیں ۴۸۴
پیر مہر علی شاہ کو تفسیر سورۃ فاتحہ لکھنے کا چیلنج جو ستر دنوں میں ۱۵؍
دسمبر ۱۹۰۰ء سے ۲۵؍جنوری ۱۹۰۱ء تک شائع ہو جائے ۴۸۲،۴۸۳
میں نے مہر علی شاہ کو نشان دیکھنے اور نشان دکھلانے کیلئے بلایا اور کہا
کہ بطور اعجاز دونوں فریق قرآن شریف کی کسی سورۃ کی عربی
میں تفسیر لکھیں ۴۴۹۔ح،۴۵۰۔ح‘۴۵۵
پیر مہر علی شاہ گولڑوی کو تفسیر قرآن لکھنے کا چیلنج اور اس کا
مکرو فریب ۴۸۰
منشی الٰہی بخش اکاؤنٹنٹ کو آسمانی طریق سے فیصلہ کی دعوت
لیکن اپنے مرشد مولوی عبداللہ صاحب کے کشف والہام کو
کوئی چیز نہ سمجھنے کا اشتہار شائع کریں ۴۶۷
خدمت دین و ہمدردی خلق
اے خدا تو اس امت پر رحم کر آمین ۴۷۳
میں نوع انسان سے سب سے زیادہ محبت کرتا ہوں ہاں ان
کی بد عملیوں اور ہر ایک قسم کے ظلم اور فسق اور بغاوت کا دشمن
ہوں ۳۴۵
دنیا میں میرا کوئی دشمن نہیں ۔ میں بنی نوع سے ایسی محبت کرتا
ہوں کہ جیسے والدہ مہربان اپنے بچوں سے بلکہ اس سے بڑھ کر ۳۴۴
مخالفت و اعتراضات
براہین احمدیہ کی پیشگوئی کے بارہ سال بعد محمد حسین بٹالوی
اول المکفرین بنے اور اس پیشگوئی کے وقت بٹالوی میری
نسبت خادموں کی طرح اپنے آپ کو سمجھتے تھے ۲۱۶
محمد حسین بٹالوی نے آپ کو نابود کرنے کیلئے ہاتھ پاؤں
مارے اور پیشگوئیاں کیں لیکن اس کا بدانجام ہوا ۴۵،۴۶۔ح
مجھے اس ملک کے بعض مولویوں نے دجال اور کافرقرار دیا ۷
آپ کے بارہ مولویوں کی طرف سے واجب القتل اور مال
لوٹنے کے فتویٰ شائع ہوا ۷
براہین احمدیہ کا روپیہ کھانے کا الزام ۴۵۶
آپ کی مخالفت میں جھوٹی خوابیں بنا کر شائع کرنا ۱۷۶،۱۷۷
اس اعتراض کا جواب کہ عربی میں کیوں الہام ہوتا ہے ۷۱۔ح‘۴۲۴۔ح
آپ کو علیہ الصلوٰۃ والسلام کہنے پر اعتراض اور اس کاجواب ۳۴۹
جس طرح شریروں نے حضرت عیسیٰ کی والدہ پربہتان لگایا
اس طرح میری بیوی کی نسبت محمد حسین اور جعفر زٹلی نے
محض شرارت کی وجہ سے گندی خوابیں بنا کر شائع کیں ۱۹۹۔ح
منشی الٰہی بخش کی طرف سے کتاب عصائے موسیٰ میں حضور
پر گندے الزامات اور خدا تعالیٰ کی طرف سے بریت
کا نشان ۴۵۷۔ح
پیر مہر علی اور ان کے متعلقین کی طرف سے حضور کیلئے سب وشتم
کے اشتہارات ۴۸۱
نصائح و تعلیمات
حضور کی اپنی جماعت کو نصائح ۴۴۲
احمدیوں کو ہمدردی خلق کی نصیحت ۱۴
جو میری بیعت کرتا اور مسیح موعود مانتا ہے اسے اسی روز یہ
عقیدہ رکھنا پڑتا ہے کہ اس زمانہ میں جہاد قطعاً حرام ہے ۲۸
میں حکم لے کر آپ لوگوں کے پاس آیا ہوں وہ یہ کہ اب تلوار
کے جہاد کا خاتمہ ہے مگر اپنے نفسوں کے پاک کرنے کا جہاد باقی ہے ۱۵
مکفر اور مکذب اور متردد قوم کے پیچھے نماز نہ پڑھیں کیونکہ
وہ ہلاک شدہ قوم ہیں ۶۴۔ح،۴۱۷۔ح
طلاق سے پرہیز کرو ۴۲۸۔ح
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 535
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 535
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/535/mode/1up
51
تمام جماعت کیلئے تعلیم ہے کہ اپنی بیویوں سے رفق اور نرمی
کے ساتھ پیش آویں وہ ان کی کنزیں نہیں ہیں ۴۲۸۔ح
حضور کی نظم
اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال ۷۷
کتب ، اشتہارات
تالیف کتب اور اشاعت اشتہارات کا تذکرہ ۶۶،۸۹
اب تک چالیس کتب تالیف کیں اور ساٹھ ہزار کے قریب
اپنے دعویٰ کے ثبوت کے متعلق اشتہارات شائع کئے ہیں ۴۱۸
مخالفین اور منکرین کی دعوت میں چالیس اشتہار شائع کرنے
کا ارادہ ۳۴۳
اربعین ۳۴۱،۴۴۲،۴۶۸،۴۷۲،۴۷۸
ازالہ اوہام ۵۷،۶۹،۹۰،۲۵۴،۴۰۷۔ح،۴۰۸،۴۲۱
انجام آتھم ۳۶،۸۹،۱۵۲
براہین احمدیہ
۱۷،۳۰،۴۲،۴۳،۴۸،۵۸،۵۹،۶۶،۶۷،۷۱۔ح، ۱۱۶تا۱۱۸ ۱۴۳،۲۰۸۔ح،۳۵۱۔ح،۴۱۰،۴۱۲،۴۲۰،۴۲۴۔ح،۴۳۶، ۴۴۸،۴۵۶،۴۵۷،۴۵۸
تریا ق القلوب ۱۵۰،۱۵۳،۱۸۰،۳۸۱۔ح،۴۶۰۔ح
تحفہ غزنویہ ۹۲،۳۷۰
تحفہ گولڑویہ ۳۵،۳۷۰،۴۵۰۔ح،۴۷۸
گورنمنٹ انگریزی اور جہاد ۱
غلام دستگیر قصوری ، مولوی
۴۸،۴۹،۵۲۔ح،۳۹۸،۴۴۱
حضور کی نسبت موت کا الہام شائع کیا اورخود مر گیا
۳۹۴،۳۹۵،۳۹۶،۳۹۷،۴۰۰،۴۷۲
اس نے اپنے رسالہ میں کوئی میعاد نہیں لگائی یہی دعا کی کہ اگر
میں مرزا غلام احمد قادیانی کی تکذیب میں حق پر نہیں تومجھے
پہلے موت دے ۴۵،۴۶،۴۷
کتاب تالیف کر کے طریق فیصلہ دے دیا کہ جو جھوٹا ہے
وہ سچے کی زندگی میں مر جائے ۴۰۳۔ح
غلام رسول عرف رسل بابا ، مولوی دیکھے، رسل بابا ۳۷
ف۔ق۔ ک۔گ
فاطمۃ الزاہرا ؓ
آپ کو عالم کشف میں دیکھا ۱۱۸
فتح علی شاہ ڈپٹی کلکٹر نہر لاہوری ۳۸
بڑے یقین سے گواہی دی کہ لیکھرام کے متعلق
نہایت صفائی سے پیشگوئی پوری ہو گئی ۴۵۴۔ح
فرعون ۶۵،۴۱۷،۴۱۸
موسیٰ نے بنی اسرائیل کو فرعون سے نجات دی ۳۰۰،۳۰۱
فنڈل ، پادری ۴۰،۳۸۹
۱۸۴۹ء میں کتاب میزا ن الحق تالیف کر کے ہندوستان اورپنجاب
اور سرحدی ملکوں میں شائع کی جس میں توہین اسلام کی گئی ۲۱
قابیل (ابن آدم)
شیطان کے اسم اعظم کا پہلا مظہر قابیل تھا جس نے اپنے
بھائی ہابیل کی قبولیت پر حسد کیا ۲۶۹
اس کا کاروبار حسد کے باعث تھا۔ ا س نے اپنے بھائی کا
خون زمین پر گرایا ۲۷۰۔ح
قارون ۴۹،۴۰۰
کرزن ، لارڈ وائسرائے
مذاہب میں صلح کاری کیلئے حضور کی طرف سے وائسرائے کو
قانون جاری کرنے کی تجویز ۳۳
کر شن علیہ السلام
خدا نے مجھے کشفی حالت میں بارہا اطلاع دی کہ آریہ قوم میں
کرشن نام ایک شخص گزرا جو خدا کے نبیوں میں سے تھا ۳۱۷۔ح
ہندو کلکی اوتار کو کرشن کا اوتار مانتے ہیں۔ کرشن کی صفات میں
روّدرگوپال ہے یعنی سؤروں کو ہلاک کرنے والا اور گائیوں کو
پالنے والا ایسا ہی کلکی اوتار ہو گا ۳۱۶
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 536
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 536
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/536/mode/1up
52
رودرگوپال کرشن کی صفات کی نسبت استعارہ ہے ۳۱۷۔ح
میا ں کریم بخش جمالپوری
میاں کریم بخش جمالپوری نے لدھیانہ اور قادیان میں
ہزاروں لوگوں کے سامنے مجذوب گلاب شاہ کی گواہی بیان
کی کہ عیسیٰ قادیان میں پیدا ہو گیا ہے ۱۴۸
کسریٰ شاہ ایران ۳۷
گفرورر Gfrorer ۳۳۵،۳۳۶
گلاب شاہ مجذوب آف جمال پور ضلع لدھیانہ
ان کا گواہی دینا کہ عیسیٰ قادیان میں پیدا ہو گیا ہے ۱۴۸،۱۴۹ح
گلزار خان ۱۴۷۔ح
حضرت کوٹھہ والے سے بیعت کرنے والے اور مولوی
عبداللہ غزنوی کے پیر بھائی ۱۴۵۔ح
ل۔م۔ن
لیکھرام پشاوری ، پنڈت
۴۸،۵۲،۵۴،۳۸۱۔ح،۳۹۸،۴۷۲
لیکھرام والی پیشگوئی شان اور شوکت سے ظہور میں آئی
۱۵۲،۱۵۳،۱۵۴،۱۵۵،۴۶۰۔ح
لیکھرام کے متعلق پیشگوئی نہایت صفائی سے پوری ہوئی۔
ڈپٹی فتح علی شاہ صاحب کی گواہی ۴۵۴ح
حضور کے بارہ میں موت کی پیشگوئی ۴۰۳
حضور کی نسبت تین سال موت کی میعاد رکھی اور وہ مر گیا ۴۵
مالک ، امام ۱۶۴
وفات مسیح کی شہادت دی ۹۲
مریم علیہا السلام ۹۱
محمد مصطفی احمد مجتبیٰ ﷺ
مسیحؑ سے سات سو سال بعد انتہائی تاریکی کے دور میں
مبعوث ہوئے ۵۴،۴۰۴
توحید کی عظمت دلوں میں بٹھانے اور اللہ کے حقوق ادا
کرنے کیلئے آنحضورؐ مبعوث ہوئے ۲۷
آپؐ نے آسمانی نشان دکھلا کر خدائی عظمت اور طاقت اور
قدرت عرب کے بت پرستوں کے دلوں میں قائم کیا ۲۹
آپؐ حضرت آدم سے شمسی حساب کی رو سے ۴۵۹۵ برس
بعد جبکہ قمری لحاظ سے ۴۷۳۹ برس بعد مبعوث ہوئے ۲۴۷۔ح
آپؐ کے دو نام ہیں محمد اور احمد، محمد نام توراۃ میں رکھا گیا اور
احمد انجیل میں۔ یوں آپؐ جلال اورجمال کے جامع تھے ۴۴۳،۴۴۷
آپ کی بعثت اول کا زمانہ ہزار پنجم تھا جو اسم محمد کا مظہر تجلی
تھا۔ بعثت دوم مظہر تجلی احمد ہے جو اسم جمالی ہے ۲۵۳
آپ کی دو بعثتیں ہیں بعثت محمدی جلالی اور
بعثت احمدی جمالی ۲۵۴
آپؐ کیلئے دو بعثتیں مقدر تھیں (۱)بعثت تکمیل ہدایت
(۲) بعثت تکمیل اشاعت ہدایت ۲۶۰
آپؐ کا دوسرا فرض منصبی تکمیل اشاعت ہدایت جو آخرین منھم
کے مطابق آمد ثانی میں ہو گا ۲۶۳۔ح
اللہ تعالیٰ کے جمالی اور جلالی ہاتھ کے مظہر اتم ہیں۔ صفت جلالی
کو صحابہؓ کے ذریعہ اور صفت جمالی کو مسیح موعود کے ذریعہ ۶۸۔ح،۴۲۱۔ح
آپؐ میں شان محبوبیت بھی تھی اور شان محبیت بھی جو آپ
کے نام محمد اور احمد میں مقتضی ہے ۴۴۷،۴۴۸
مجھے سمجھایا گیا ہے کہ تمام رسولوں میں سے کامل تعلیم دینے
والا ۔۔۔اعلیٰ نمونہ دکھانے والا حضرت سیدنا و مولانا محمد
مصطفی ؐ ہیں ۳۴۵
احمد کے نام کو ہمیشہ شیطان کے مقابل پر فتحیابی ہوتی ہے ۲۷۶
جس طرح اللہ کا نام جامع صفات کاملہ ہے اسی طرح احمد کا نام
جامع تمام معارف بن جاتا ہے۔ یہ خدا کی معرفت تامہ اور خدا
کے فیوض تامہ کا مظہر ہے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 537
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 537
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/537/mode/1up
53
توراۃ کی پیشگوئی صفائی کے ساتھ محمد مصطفٰےؐ کے حق میں پوری
ہو گئی ۳۰۲
توریت میں موجود موسیٰ کی مانند نبی سے مراد
محمد مصطفےٰؐ ہیں ۱۶،۱۸۳،۲۹۹
حضرت موسیٰ کے ساتھ مماثلت عظمیٰ تھی ۱۲۶،۱۲۷،۲۵۴،۲۵۵، ۲۵۶،۳۳۹
اللہ نے آپؐ کو خاص عزت دی اور آپ کے زمانہ نبوت کو
معیار صداقت ٹھہرا دیا ۵۸
آپؐ کی رسالت حقہ کیلئے قرآن نے دلیل دی کہ اگر یہ مفتری
ہوتا تو ہم ضرور اسے ہلاک کر دیتے ۴۰،۴۰۵،۴۳۰
تمام صادقوں کا بادشاہ ہمارا نبی ﷺ ہے۔ وحی پانے کیلئے آپؐ
کو ۲۳ سال عمر ملی یہ عمر قیامت تک صادقوں کا پیمانہ ہے ۴۰۹،۴۶۸
کامل اور حقیقی مہدی دنیا میں صرف ایک ہی ہے یعنی محمد مصطفےٰؐ
جو محض اُ مّی تھا ۲۲۵،۳۶۰
مہدی آپؐ کا لقب ہے جس کے معنی فطرتاً ہدایت یافتہ
اور تمام ہدایتوں کا وارث اور اسم ہادی کے پورے عکس کا محل ہے
۲۸،۳۵۸۔ح
آنحضرتؐ کامل مہدی تھے اور آپؐ سے دوسرے درجہ پر موسیٰ
مہدی تھا ۲۵۵
مہدی اور مسیح ہونے کے دونوں جوہر آنحضرتؐ کی ذات میں
موجود تھے ۲۵۴
آپؐ کے ذریعہ تکمیل ہدایت جمعہ کے دن ہوئی ۲۵۸
آپؐ کے سلسلہ کو سلسلہ موسوی سے مشابہت ۳۰۳،۳۳۹
آپ مثیل موسیٰ بھی تھے اور مثیل عیسیٰ بھی۔ موسیٰ جلالی اور
عیسیٰ جمالی رنگ میں آیا ۴۴۶
آپؐ کی مکی زندگی حضرت عیسیٰ سے اور مدنی زندگی حضرت
موسیٰ سے مشابہ ہے ۲۵۶
آپؐ کو حضرت عیسیٰ سے ایک مخفی اور باریک مماثلت تھی اس
لئے خدا نے ایک بروز کے آئینہ میں اس پوشیدہ مماثلت کا
کامل طور پر رنگ دکھلا دیا ۲۵۴
آپؐ حضرت عیسیٰ سے دو مشابہتیں رکھتے ہیں ۲۵۶
آپؐ کا نام احمد اپنی حقیقت کی رو سے یسوع کے نام کے
مترادف ہے ۲۵۶
آپؐ کی تمام خوشی اور قرۃ عین صلوٰۃ اور عبادت میں تھی ۲۵۶
آپؐ کے وقت جہاد میں کمی آئی اور بچوں عورتوں ، بوڑھوں
کا قتل حرام کیا گیا اور غیر قوموں کو جزیہ کی سہولت بھی دے
دی گئی ۴۴۳۔ح
آپؐ نے اپنے متبعین کو خونخوار ظالموں کے ہاتھ سے بچا
کر اپنے پروں کے نیچے لے لیا ۳۰۲
آپؐ نے ہرگز کسی پر تلوار نہیں اٹھائی بجز ان لوگوں پر جنہوں
نے پہلے تلوار اٹھائی ۸
ابتدائی سالوں میں مخالفوں کی طرف سے ہر طرح سے اذیت
دی گئی لیکن آپ نے صبر سے برداشت کیا ۵
مظالم پر آپؐ اور آپؐ کے اصحاب کا بے مثل صبر ۱۰
آپؐ کی دعا کہ میں دوست رکھتا ہوں کہ خدا کی راہ میں قتل
کیا جاؤں اور پھر زندہ کیاجاؤں اور پھر قتل کیا جاؤں ۱۰۳
آپؐ خاتم الانبیاء ہیں اگر عیسیٰ نزول کرتے ہیں توپھر وہ
خاتم الانبیاء ٹھہرتے ہیں ۱۷۴
اللہ نے غار ثور میں آپؐکو کفار سے بچا لیا ۱۰۴
آپؐ غار ثور میں پوشیدہ ہوئے تو وہاں ایک قسم کے شبہ لھم
سے خدا نے کام کیا ۳۳۸
آپؐ کی وفات پر حضرت ابوبکرؓ نے سب سے پہلے یقین
کامل ظاہر کیا ۱۸۴
آپ کی وفات کے موقع پر حضرت ابوبکرؓ کا تقریر کرنا اور
وفات انبیاء پر اجماع ۹۳
آپؐ کی وفات پر حسان بن ثابت کے عشقیہ اور محبت بھرے
اشعار کنت السواد لناظری ۹۳،۹۴
مسیح موعود کو السلام علیکم پہنچایا ہے ۱۳۱
ملک ہند میں اردو زبان نے بزبان حال آپؐ سے بعثت ثانی
کیلئے درخواست کی ۲۶۲۔۲۶۳
آپؐ کا اجتہاد حدیث ذھب وھلی کی رو سے غلط نکلا
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 538
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 538
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/538/mode/1up
54
آپؐ کی ذات حالات اور زندگی کے بارہ میں عیسائی پادریوں
کے اعتراضات ۱۸۰
آپؐ کے معجزات سے عیسائی پادری انکار کرتے ہیں لیکن
مقابل پر نہیں آتے ۱۵۰
آپؐ کی شان میں گستاخی اور تکذیب پر مبنی عیسائی پادریوں
کی کتابیں ۳۰،۳۱
محمدلدھیانوی ، مولوی ۱۷۷،۲۸۶،۳۶۶۔ح
محمد اسماعیل مرزا پشاوری انسپکٹر مدارس ۱۴۵۔ح
محمد اسماعیل ،مولوی
صفائی سے خدا سے درخواست کی کہ ہم میں سے جو جھوٹا ہے وہ
مر جائے سو خدا نے اسے اس جہاں سے جلد رخصت کر دیا ۴۸
محمد باقر ؒ ، امام ۱۳۵،۱۳۷،۴۱۵
حدیث کسوف خسوف آپ کی روایت ہے ۶۳
محمد بشیر بھوپالوی ، مولوی ۳۷،۳۸۶
محمد حسن ابو الفیض ساکن بھیں، مولوی
۳۸،۳۸۷،۴۸۴
محمد حسن ، مولوی ، لدھیانہ ۳۷،۱۷۸،۳۸۶
محمد حسین بٹالوی ، مولوی ابو سعید
۳۶،۴۷،۱۳۴،۱۵۶،۱۶۱،۱۷۷،۳۶۸،۳۷۵، ۳۷۸،۳۹۳،۳۹۶،۴۵۵،۴۸۰،۴۸۴
محمدحسین نے براہین احمدیہ کا ریویو لکھا ۴۳،۳۵۰،۳۵۱
براہین احمدیہ میں موجود پیشگوئی کے بارہ برس بعد مولوی محمد
حسین اول المکفرین بنے۔ پیشگوئی کے وقت میری نسبت
خادموں کی طرح اپنے تئیں سمجھتے تھے ۲۱۵
حضور کو نابود کرنے کیلئے بہت کچھ ہاتھ پیر مارے مگر اس کا
انجام کیا ہوا ۴۵۔ح
بٹالوی نے فتویٰ تکفیر لکھا اور میاں نذیر حسین دہلوی کو کہا کہ
سب سے پہلے اس پر مہر لگاوے ۲۱۵
لوگوں کو حضور کی بیعت سے روکتا رہا لیکن ناکام ہوا اور
عدالت میں بھی رسوا ہو ا ۴۶۔ح
محض فضول گوئی سے خدا سے لڑا اور دعویٰ کیا کہ میں نے ہی اسے
اونچا کیا اور میں ہی اسے گراؤں گا ۳۹۵۔ح،۳۹۶۔ح
حضور کے خلاف مقدمہ قتل میں عیسائی پادریوں کا ساتھ دینے
کیلئے کپتان ڈگلس کی عدالت میں گواہی دی ۲۱۰۔ح
محمد حسین اور جعفر زٹلی کا حضرت اماں جان کی نسبت محض
شرارت سے گندی خوابیں بنا کر سراسر بے حیائی کی راہ سے
شائع کرنا ۱۹۹۔ح
محمد حسین حکیم تاجر مرہم عیسیٰ ۳۸،۳۸۷
محمد حسین قریشی، حکیم ۳۸،۳۸۷
محمد صادق،ؓ مفتی ۳۸،۴۱،۳۸۷،۳۹۰
محمد صدیق دیو بند مولوی حال مدرس بچھرایوں ضلع مراد آباد
۳۷،۳۸۶
محمد علی بوپڑی ۱۷۶،۱۷۸
محمد علی خان صاحب نوابؓ ۳۸،۳۸۷
محمد علی صاحب کلرک، صوفی ۳۸،۳۸۷
محمد علی مولوی ، سیکرٹری ندوۃ العلماء ۳۸،۳۸۷
محمد یحییٰ دیپ گراں (ہزارہ) ‘ مولوی حکیم
حضرت کوٹھہ والے صاحب کے خلیفہ کے خلف الرشید
۱۴۵۔ح،۱۴۷۔ح،۱۴۸۔ح
محمد یعقوب منشی برادر حافظ محمد یوسف ضلعدار نہر
۵۶۔ح،۴۰۷
حافظ محمد یوسف کے بھائی اور مولوی عبداللہ غزنوی صاحب
کے الہام و پیشگوئی بابت حضور کے گواہ ۵۷،۴۶۲۔ح،۴۶۴
منشی محمد یعقوب صاحب نے مولوی عبداللہ غزنوی کا یہ بیان
چار سو لوگوں کے درمیان امرتسر میں سنایا تھا ۴۶۵۔ح
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 539
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 539
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/539/mode/1up
55
محمد یوسف حافظ ، ضلعدار نہر ۴۱،۳۹۰،۳۹۳،۳۹۶،۴۰۱
۴۰۶،۴۰۷ ،۴۴۱ ،۴۶۲۔ح، ۴۶۷۔ح
علم سے بے بہرہ ہیں ۴۴
ایک مجلس میں بیان کیا کہ جھوٹا مدعی نبوت تئیس برس سے
زائد زندہ رہ سکتا ہے ۳۸،۳۸۷
۲۳برس یا اس سے زائد عرصہ تک مفتری علی اللہ کے زندہ
رہنے والوں کی مثال پیش کرنے کا کہا لیکن پیش نہ کر سکے ۳۹۳
ان کے نام اور دوسرے مخاطبین کے نام حضور کا اشتہار
انعامی پانسو روپیہ ۳۷
میں نے بہت دفعہ حافظ صاحب سے یہ بات سنی تھی کہ وہ
میرے مصدقین میں سے ہیں۔ اللہ ان کی آنکھیں کھولے ۵۷
ان کے دو قول (۱) بڑے جلسوں میں انہوں نے بیان کیا تھا
کہ مولوی عبداللہ غزنوی نے کہا کہ آسمان سے ایک نور قادیان
پر گرا اور میری اولاد اس سے بے نصیب رہ گئی (۲) اللہ نے کہا
کہ مرزا غلام احمد حق پر ہے ۵۶،۴۰۷
مولوی عبداللہ غزنوی کا خواب بیان کرنا کہ ایک نور آسمان
سے قادیان پر گرا ۴۶۴
ان کے بھائی منشی محمد یعقوب صاحب مولوی عبداللہ صاحب
غزنوی کے الہام و پیشگوئی بابت حضورؑ کے گواہ ہیں ۵۷،۴۰۷ ۴۶۲تا۴۶۵۔ح
محمد یوسف بھوپالوی ، مولوی حافظ ۳۷،۳۸۶
محمود شاہ واعظ ، مولوی ۱۷۶،۱۷۸
محی الدین لکھوکے
حضور کی نسبت موت کا الہام شائع کیا اور وہ خود مر گیا ۴۵،۳۹۵
مسلم ‘ امام ۱۵۶
مسیح الزمان استاد نظام حیدر آباد دکن، مولوی ۳۸،۳۸۷
مسیلمہ کذاب ۳۷۶
معراج الدین لاہوری، میاں ۳۸،۳۸۷
ملا کی نبی ۹۷،۳۳۲،۳۷۲،۴۷۰
مسیح سے پہلے ایلیا کے دوبارہ آنے کی پیشگوئی کی ۱۰۵
ملاکی نبی کی پیشگوئی کہ الیاس دوبارہ آئیگا ۔ حضرت عیسیٰ نے
فرمایا یوحنا یعنی یحییٰ الیاس ہے ۳۱۶۔ح
موسیٰ علیہ السلام
۱۱،۲۲،۲۹،۱۸۴تا۱۸۷،۱۹۳،۲۰۹۔ح،۲۱۵،۲۵۴،۲۵۵،۲۵۶،
۲۹۵،۲۹۹،۳۰۳،۳۰۴،۳۰۵،۳۷۹،۴۴۶،۴۵۷۔ح
آنحضرتؐ کامل مہدی تھے اور آپؐ سے دوسرے درجہ پر
موسیٰ مہدی تھا جس نے خدا سے علم پا کر بنی اسرائیل کیلئے
شریعت کی بنیاد ڈالی ۲۵۵
خدا سے ہدایت پا کر ایک بھاری شریعت کی بنیاد ڈالی اور اللہ
نے ایک لمبا سلسلہ خلفاء کا عطا کیا ۲۵۵
موسیٰ نے ظاہر ہو کر تین بڑے کھلے کھلے کام کئے جو دنیا پر
روشن ہو گئے ۲۹۹
حضرت موسیٰ کے تینوں کھلے کھلے کاموں میں حضرت عیسیٰ
کو ایک ذرہ بھی مناسبت نہیں ۳۰۰
موسیٰ کا بنی اسرائیل کو فرعون سے نجات دینا ایک تاریخی
امر ہے ۳۰۰،۳۰۱
شاہزادگی کی حیثیت سے زیر نگرانی فرعون تعلیم پائی ۳۵۸
حضرت موسیٰ اور حضرت محمد مصطفی ﷺ کی مماثلت
ثابت ہے ۱۲۶،۱۲۷
حضرت موسیٰ کے سلسلہ کے خلیفوں سے امت محمدیہ کے
خلفاء کی مشابہت ۱۲۳،۱۲۴
موسیٰ کے بارہ میں قرآن میں آیا فلا تکن فی مریۃ من لقاۂ
اور حدیث میں آیا کہ موسیٰ ہر سال دس ہزار قدوسیوں کے
ساتھ خانہ کعبہ کے حج کو آتا ہے ۱۰۱
توریت میں آنحضورؐ کو مثیل موسیٰ قرار دیاگیا ۱۶۔ح
آپ کے وقت جہاد میں اس قدر شدت تھی کہ شیر خوار بچے
بھی قتل کئے جاتے تھے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 540
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 540
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/540/mode/1up
56
یہود موسیٰ کو تمام اسرائیلی نبیوں سے افضل سمجھنے کے باوجود
ان کے رفع جسمانی کے قائل نہیں ۱۱۲
مخالفین کے آپ پر اعتراضات اور الزام تراشی ۳۷۹،۴۵۰
آریہ صاحبوں کی طرف سے ایک رسالہ شائع ہوا ہے
جس میں حضرت موسیٰ کو نعوذ باللہ تمام مخلوقات سے بدتر ٹھہرا
گیا گیا ہے ۱۷۹
مہرعلی شاہ گولڑوی ، پیر
۳۷،۴۷،۱۱۴،۳۷۰،۳۷۶،۳۷۸،۳۸۶،۳۹۶،۴۵۲،۴۵۴ ۴۵۶،۴۷۸،۴۸۱،۴۸۲
حضور کی طرف سے تفسیر قرآن لکھنے کا چیلنج ۳۶،۴۵۵،۴۸۰
نادان لوگوں نے ان کی جھوٹی فتح کا نقارہ بجا دیا۔ حضور کی
طرف سے ستر دن میں فصیح عربی میں تفسیر سورۃ فاتحہ لکھنے
کا چیلنج ۴۴۸۔ح،۴۵۰۔ح
ستر ایام میں ۱۵؍دسمبر ۱۹۰۰ء سے ۲۵؍فروری ۱۹۰۱ء تک
تفسیر سورۃ فاتحہ لکھنے کا حضور کی طرف سے چیلنج ۴۸۲،۴۸۳
تفسیر لکھنے کیلئے مہر علی شاہ خواہ محمد حسین بٹالوی، عبدالجبار
غزنوی ، محمد حسین بھیں وغیرہ کو بلا لیں خواہ عرب ادیب بھی
طلب کر لیں ۴۸۴
اشتہار ۲۰؍جولائی ۱۹۰۰ء میں پیر مہر علی شاہ صاحب کو اعجازی
مقابلہ یعنی مقابلہ کی دعوت دی تھی ۸۷
اگر مہر علی شاہ کے دل میں فساد نہیں تھا تو اس نے ایسی بحث کی
مجھ سے کیوں درخواست کی جس کو میں عہد مستحکم کے ساتھ
ترک کر بیٹھا تھا ۴۵۵
پیر مہر علی اور ان کے مریدوں پر اتمام حجت کیلئے کتاب
تحفہ گولڑویہ کی اشاعت مع انعامی شتہار ۳۵
حضور کی تکذیب میں کتاب لکھنا اور اپنے علمیت قرآن کا
دعویٰ کرنا ۴۷۹
میاں صاحب کوٹھہ والے
ایک مرتبہ فرمایا کہ مہدی پیدا ہو گیا ہے اور اس کی زبان
پنجابی ہے ۱۴۴
انہوں ذی الحجۃ ۱۲۹۴ میں وفات پائی اور وفات سے ایک
دو سال قبل گواہی دی کہ مہدی پیدا ہو گیا ۱۴۸۔ح
میکائیل
دانیال نے میرا نام میکائیل رکھا جس کے عبرانی میں
معنی ہیں خدا کی مانند ۶۱۔ح
نذیر حسین دہلوی مولوی
۳۷،۴۷،۱۵۶،۱۶۱،۱۷۷،۳۵۱،۳۷۵،۳۸۶،۳۹۶
حضور نے سفر دہلی میں اس کو دعوت مقابلہ دی
لیکن وہ بھاگ گیا ۴۴۱۔ح
حضور نے اس کو چیلنج دیا کہ اسی دعاکے ساتھ فیصلہ کرلے کہ
جھوٹا سچے کی زندگی مر جائے لیکن وہ ڈر گیا اور بھاگ گیا ۴۴۱
محمد حسین بٹالوی نے فتویٰ تکفیر لکھا اور میاں نذیر حسین
دہلوی کو کہاکہ سب سے پہلے اس پر مہر لگا دے ۲۱۵
نصرت جہاں بیگمؓ، سیدہ حضرت اماں جان ۱۱۷۔ح
سادات دہلی میں سے اور میردرد کے خاندان سے
تعلق رکھنے والے ہیں ۱۱۸
نور الدینؓ، حکیم مولانا
آپ کے گھر لڑکا پیدا ہونے کی پیشگوئی ۱۵۲،۱۵۳،۳۸۱ح
نور الدین جمونی ، خلیفہ
قبر مسیح کی تحقیق کیلئے آپ کو کشمیر بھیجا گیا او رآپ نے بڑی
آہستگی اور تدبر سے تحقیقات کیں ۱۰۰
نور محمد حافظ متوطن موضع گڑھی امازئی ۱۴۵۔ح‘۱۴۶۔ح
نوح علیہ السلام ۲۴۰
نکو میڈس(NICOMEDUS)
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 541
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 541
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/541/mode/1up
57
و۔ ہ۔ ی
ولی اللہ شاہ صاحب دہلوی
آپ کا الہام ’’چراغ دین ‘‘ مہدی معہود کی پیدائش کے بارہ
میں صاف دلالت کرتا ہے کہ ظہور کا وقت ہزار ششم آخر ہے ۲۸۶
ہابیل
آدم کا بیٹا جس کی قبولیت پر اس کے بھائی قابیل نے
حسد کیا ۲۶۹۔ح
ہامان ۶۵،۴۱۷،۴۱۸
ہیرو ڈیس ۲۱۰۔ح
یار محمد صاحب مولوی ۳۸،۳۸۷
یحییٰ علیہ السلام ۱۰۳،۱۰۵،۳۳۲،۳۳۳
حضرت عیسیٰ نے آپ کو ایلیا قرار دیا ۹۵،۳۱۶۔ح
سید احمد بریلوی صاحب سلسلہ خلافت محمدیہ کے بارہویں
خلیفہ جو حضرت یحییٰ کے مثیل اور سید ہیں ۱۹۴
یر میاہ نبی ۴۳۹
یسعیاہ نبی ۲۸۷،۴۳۸
یعقوب علی عرفانی ، شیخ ایڈیٹر اخبار الحکم ۳۸،۳۸۷
یوز آسف
یوز کا لفظ یسوع سے بگڑا ہے اور آسف مسیح کا نام تھا یعنی
تلاش کرنے والا یا اکٹھا کرنے والا ۱۰۰
کتاب سوانح یوز آسف میں لکھا ہے کہ ایک نبی یوز آسف
کے نام سے مشہور تھا اور اس کی کتاب کا نام انجیل تھا ۱۰۰
یورپ کے ایک حصہ میں یوز آسف کے نام پر ایک گرجا
بھی تیار کیا گیا ہے ۱۰۰
یوسف علیہ السلام ۱۶۶،۳۳۹
یوسف (نجار ) ۳۳۶
یوشع بن نون ۲۲،۱۲۸
حضرت عیسیٰ کو یشو ع بن نون سے مشابہت تھی ۱۸۹
حضرت عیسیٰ اور حضرت ابوبکرؓ سے مشابہت رکھتے ہیں ۱۹۲
حضرت ابوبکر حضرت یوشع بن نون کے مثیل ہیں ۱۸۳
حضرت ابوبکرؓ کی آپ کے ساتھ مشابہتیں ۱۸۴تا۱۹۱
یونس علیہ السلام ۱۵۴،۳۳۸،۳۷۹
پیشگوئی کے مطابق عیسیٰ کا حال یونس کی مانند ہوا ۱۱۔ح
یہودا اسکریوطی ۴۹،۴۰۰
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 542
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 542
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/542/mode/1up
58
مقامات
ا۔ب۔ پ۔ت۔ ٹ۔ث
اسلنگٹن ۳۳۰
اصفہان ۱۶۷۔ح
افریقہ ۲۶۰
امرتسر ۳۷۶‘۳۹۳‘۴۶۵۔ح‘۴۷۸
امریکہ ۱۵۵‘۱۵۹‘۲۶۰
ایران ۳۰۷
ایشیا ۱۵۹‘۲۶۰
بٹالہ ۳۷۶‘۴۶۱۔ح‘۴۷۸
بچھرایوں ضلع مراد آباد ۳۸۶
بدر(مدینہ سے تین میل کے فاصلہ پر ایک مقام) ۵۲
بڈابیر علاقہ پشاور ۱۴۷۔ح
بمبئی ۳۸۷
بھیں،( ضلع جہلم) ۳۸،۳۸۷،،۴۸۴
پٹیالہ ۳۸۷
پشاور ۱۰۶‘۱۴۵‘۱۴۷۔ح
پنجاب
۹‘۲۱‘۲۲‘۴۸‘۸۱‘۱۰۶‘۱۴۴‘۱۷۶تا۱۷۹‘ ۲۱۵‘۲۹۳۔ح‘ ۲۹۶۔ح‘۳۵۱‘۳۶۸‘۳۷۱‘۴۰۰‘۴۰۳۔ح
تبت ۱۶۹
ٹوپی (ضلع مردان) ۱۴۷۔ح
ثور‘ غار ۱۰۴‘۳۳۸
ج۔چ۔ ح۔د۔ر
جمال پور ضلع لدھیانہ ۱۴۸۔ح
جے پور ۳۸۷
چیٹی شیخاں ضلع سیالکوٹ ۱۴۴
چین
ابن عربی کے کشف کے مطابق مہدی معہود چینی حدود میں
سے ہو گا ۔ ۱۲۷۔ح
حجاز ۱۶۷۔ح
حدیبیہ ۱۵۳‘۳۷۹‘۴۶۰۔ح
حیدر آباد(دکن) ۳۸۷
دمشق (شام) ۱۶۱‘ ۱۶۵۔ح‘ ۱۶۶‘ ۱۹۵
دمشق کسی صورت مسیح کے ظہور کی جگہ نہیں کیونکہ وہ مکہ اور
مدینہ کے مشرق کی طرف نہیں ۱۶۶
دہلی ۱۷۹‘ ۴۱۱
دیپگراں (ضلع ہزارہ) ۱۴۷۔ح
روس ۳۰۷
س۔ش۔ ط۔ ع۔غ
سرحد(پاکستان کا شمال مغربی صوبہ)
آئے دن سرحد میں بے گناہ لوگوں کے خون ہوتے ہیں ۔ یہ
خون کس گروہ کی گردن پر ہیں یہ مولویوں کی گردن پر ہیں ۲۲۴
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 543
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 543
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/543/mode/1up
59
سرساوا ضلع سہارنپور ۳۸۶
سری نگر کشمیر ۱۰۰‘۱۰۱‘ ۱۰۶‘ ۱۶۵‘ ۲۶۴۔ح‘۳۱۴۔ح
سوات ۱۴۷۔ح
شام ۱۰۰‘۱۹۵‘۱۹۷‘۲۶۵۔ح
شعیر ۲۹
طور ۲۹
عرب ۸۱
کلمہ طیبہ لاالہ الا اللہ کی تعلیم کے لئے عرب کے میدانوں
میں ہزارہا مخلوق پرستوں کے خون بہائے گئے ۲۰۴۔ح
اونٹ اہل عرب کا بہت پرانا رفیق ہے ۱۹۶
علیگڑھ ۴۸‘۳۹۸
غزنی(افغانستان) ۱۶۹
ف۔ق۔ک۔گ
فاران ۲۹
فارس ۸۱
قادیان ۵۶‘۱۶۹‘۴۴۹۔ح‘۴۶۰۔ح‘۴۶۴
دمشق سے شرقی طرف ہے ۱۶۵۔ح‘۱۶۶
گلاب شاہ مجذوب کا کہنا کہ آنے والا عیسیٰ قادیان میں
پیدا ہو گیا ہے ۱۴۸۔ح‘۱۴۹۔ح
قصور ۴۸‘۳۹۸
کابل ۱۸‘۱۶۹
کشمیر ۱۰۰‘۱۰۱‘۱۰۶‘۲۶۴۔ح
بخت نصر کے زمانہ میں یہودی کشمیر میں آ کر آباد ہو گئے ۱۶۵
کلکتہ ۳۸۷
کنعان ۴۵۰
کوٹھہ‘ موضع‘ علاقہ یوسف زئی
۱۴۴‘ ۱۴۵۔ح‘۱۶۴۔ح‘۱۴۷۔ح
کوہ سلیمان ۱۰۰
گڑھی امازئی ۱۴۵۔ح‘۱۴۶۔ح
گلیل ۱۰۷‘۱۲۸
گولڑہ (ضلع راولپنڈی) ۱۷۹
ل۔م۔ن۔ہ۔ی
لاہور
۳۸‘۴۸‘۳۷۶‘۳۸۷‘۳۹۸‘۴۴۹۔ح‘۴۵۰۔ح‘۴۵۲ ۴۵۶‘۴۷۸‘۴۸۲‘۴۸۳
لدھیانہ ۱۴۸۔ح‘۳۸۶
لکھنو ۳۱
لندن ۲۳۶‘۳۳۰
مدراس ۱۶۹‘۱۷۰
مدینہ منورہ
۴۹‘۱۶۶‘ ۱۹۵تا۱۹۷‘ ۲۳۱‘۲۳۹‘۲۶۵۔ح‘ ۳۷۵۔ح‘۳۹۹
آپؐکی مدینہ کی زندگی جلالی رنگ میں تھی ۴۴۳
مراد آباد ۳۸۶
مکہ معظمہ
۱۰‘ ۱۲‘۴۹‘ ۱۶۵‘ ۱۶۶‘ ۱۹۵تا ۱۹۷‘ ۲۳۱‘۳۲۹‘۲۵۶‘۲۶۵۔ح ۳۷۵۔ح‘۳۹۹‘۴۶۰۔ح
آپؐ کی مکہ کی زندگی جمالی رنگ میں تھی ۴۴۳
نشان خسوف کسوف پورا ہونے پر مکہ میں سب خوشی سے
اچھلنے لگے کہ اب اسلام کی ترقی کا وقت آ گیا ۱۵۴
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 544
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 544
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/544/mode/1up
60
میرٹھ ۳۸۷
نصیبین ۱۰۶
ہندوستان
۹‘ ۲۱‘۲۲‘۸۱‘ ۱۵۴‘ ۱۷۶‘۱۷۹‘ ۱۹۷‘۲۱۵‘۲۶۲‘۲۶۳‘۲۶۵
۲۹۳۔ح‘ ۳۱۸۔ح‘۳۵۱‘۳۶۸‘۳۸۷
فتنہ دجالیہ کے لئے جو مشرق مقرر کیا گیا ہے وہ ہندوستان
ہے۔ انوار مسیحیہ کا ظہور بھی ہندوستان ہے ۱۶۶‘۱۶۷
جوش مذاہب و اجتماع جمیع ادیان اور مقابلہ جمیع ملل و نحل
اور امن اور آزادی اسی جگہ ہے اور آدم اسی جگہ نازل ہوا۔
پس ختم دور زمانہ کے آدم کے رنگ میں آنے والا ادھر
ہی آنا چاہئے ۲۶۳
یورپ ۱۵۵‘۱۵۹‘۱۹۷‘ ۲۳۶‘۲۶۰‘ ۳۲۶
پادری یورپ کے ملا ہیں ۲۲
یوز آسف کے نام پر یورپ کے ایک حصہ میں ایک گرجا
تیار کیا گیا ہے
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 545
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 545
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/545/mode/1up
61
کتابیات
ابن عساکر (تاریخ) ۲۴۵۔ح
ابن ماجہ ‘سنن ۱۶۱
ابی داؤد ‘ سنن ۱۶۱
اربعین تصنیف حضرت مسیح موعود
اربعین نمبر۱ ۳۴۳
اربعین نمبر۲ ۳۴۷
اربعین نمبر۳ ۳۸۶
اربعین نمبر۴ ۴۳۰
چالیس مختصر اشتہار شائع کرنے کا ارادہ تھا لیکن چار
اربعین رسالوں کی طرح ہو گئے اور ستر صفحات تک نوبت
پہنچ گئی لہٰذا وہ امر پورا ہو گیا اور ان رسائل کو چار پر ختم کر دیا ۴۴۲
اربعین نمبر۲ کا ضمیمہ بابت تبدیلی تاریخ انعقاد مجمع ۱۵؍اکتوبر
۱۹۰۰ء اب یہ تاریخ ۲۵؍دسمبر ۱۹۰۰ء مقرر کی گئی ہے ۴۷۸
تتمہ اربعین جس میں عبرانی زبان میں اس کی پیشگوئی تحریر
ہے کہ جھوٹا نبی ہلاک ہو گا ۴۷۴
ازالہ اوہام تصنیف حضرت مسیح موعودؑ
۵۷‘۶۹‘۹۰‘۲۵۴‘۴۰۷۔ح‘۴۰۸‘۴۲۱
ازالہ اوہام اور استفسار ۴۰‘۳۸۹
امہات المومنین ۳۱‘۱۸۰
انجام آتھم‘ تصنیف حضرت مسیح موعودؑ
۳۶‘۸۹‘۱۵۲
انجیل ۶۱۔ح‘۱۰۰‘۱۹۷‘۲۵۶‘۲۹۶
۳۳۲تا۳۳۴‘۴۱۳۔ح‘۴۴۰‘۴۶۹
توراۃ کے چند احکام کا خلاصہ ہے ۳۰۰
بعض فقروں سے توصاف سمجھا جاتا ہے کہ مسیح صلیب پر
نہیں مرا ۱۱۰
عیسیٰ کی انجیل میں دعویٰ نہیں ہے کہ میں موسیٰ کی مانند
بھیجا گیا ہوں ۳۰۴
بخاری ، صحیح
۶۱۔ح‘۶۴۔ح‘۹۰‘۱۱۴‘۱۳۳‘۱۴۰۔ح‘۱۶۱‘۱۶۲‘۱۶۴‘۱۶۷‘ ۲۹۶‘۳۰۸۔ح‘۳۷۴‘۴۱۳۔ح‘۴۱۷۔ح
اصح الکتب بعد کتاب اللہ کہلاتی ہے ۸‘۱۱۹‘۱۲۸
براہین احمدیہ تصنیف حضرت مسیح موعود
۱۷‘۳۰‘۴۲‘۴۸‘۵۸‘۶۶‘۶۷‘۷۱۔ح‘۱۶۶تا۱۱۸‘۱۴۳
۲۰۸۔ح‘۴۲۰‘۴۲۴۔ح‘۴۳۶‘۴۴۸‘۴۵۶‘۴۵۷‘۴۵۸
اس کی تالیف کو بیس برس گزر گئے اس میں وہ پیشگوئیاں
ہیں جو سال ہاسال کے بعد اب پوری ہور ہی ہیں ۳۵۱۔ح
براہین احمدیہ میں درج وہ مکالمات الٰہیہ جن سے مجھے
مشرف کیا گیا ۵۹
براہین احمدیہ میں مندرج آپ کے الہامات ۴۱۰‘۴۱۲
محمد حسین بٹالوی کا براہین پر ریویو لکھا ۴۳
تحفہ غزنویہ تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ۹۲‘۳۷۰
تحفہ گولڑویہ تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ
۳۵‘۳۷۰‘۴۵۰۔ح‘۴۷۸
تریاق القلوب تصنیف حضرت مسیح موعودؑ
۱۵۰‘۱۵۳‘۱۸۰‘۳۸۱۔ح‘۴۶۰۔ح
توراۃ
۱۶‘۱۰۵‘۱۰۶‘۱۹۴۔ح‘۱۹۷‘۲۰۰‘۲۳۶‘۲۴۰‘۲۵۶‘۲۷۴۔ح
۲۷۹۔ح‘۲۹۹‘۳۷۱‘
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 546
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 546
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/546/mode/1up
62
توراۃ کے ابتداء میں لکھا ہے کہ نحاش نے حوا کو بہکایا اور
حوا نے ممنوعہ پھل کھایا ۲۷۳۔ح
جھوٹے نبی ہلاک کئے جاتے ہیں توریت اور دوسری
آسمانی کتابوں سے نظیریں ۴۳۷تا۴۴۰
انجیل توراۃ کے چند احکامات کا خلاصہ ہے ۳۰۰
توضیح از شوکانی ۱۹۴۔ح
حجج الکرامۃ از نواب صدیق حسن خان
۱۳۱‘۱۵۷‘۱۵۸۔ح‘۱۶۴‘۱۶۶‘۱۷۴‘۲۴۴‘۲۸۱‘۲۸۲
اس میں لکھا ہے کہ مسیح اپنے دعاوی اور معارف کو قرآن
سے استنباط کریگا یعنی قرآن اس کی سچی گواہی دے گا ۱۵۲۔ح
حلیہ (از ابو نعیم ) ۲۱۶۔ح
دار قطنی ۶۳‘۱۳۲‘۱۳۳‘۱۳۷‘۴۱۰۔ح‘۱۴۲‘۴۱۵
دراسات اللبیب ۱۵۸۔ح
درمنثور ۲۲۹۔ح‘۳۲۸‘۳۷۹
دلائل از بیہقی ۲۴۶۔ح
دی کمنگ آف دی لارڈ (The Coming of the Lord)
اس کتا ب میں مسیح موعود کی آمد ثانی کی نسبت عبارتیں ۳۳۰
روض انف ا ز شبلی ۲۴۶۔ح
زبور ۴۴۰
ژندوستا ۳۱۸
سوانح یوز آسف
اس کتاب کی تالیف کو ہزار سال سے زیادہ ہو گیا ہے ۱۰۰
سوپر نیچر ل ریلیجن ۳۳۴‘۳۳۷
شرح عقائدنسفی ۳۹‘۳۸۸
طبقات (ابن سعد) ۲۱۶۔ح
عصائے موسیٰ از منشی الٰہی بخش اکاؤنٹنٹ
۴۵۱۔ح‘۴۵۲۔ح‘۴۵۳۔ح‘۴۵۷۔ح‘۴۶۲۔ح‘۴۶۶ ۴۶۷۔ح‘۴۸۱
عینی شرح بخاری ۹۰
فتح الباری شرح صحیح بخاری ۱۹۸‘۳۰۸۔ح‘۳۲۸
فتح البیان (تفسیر) ۱۱۳۔ح
فتوحات مکیہ از شیخ محی الدین ابن عربی ۱۵۷‘۱۵۸۔ح‘۳۲۹
فصوص الحکم از شیخ محی الدین ابن عربی ۱۲۷۔ح
الفوز الکبیر ۹۰
کرائسٹس سیکنڈ کمنگ (Christs Second Coming) ۳۳۰
کنزالعمال
۹۹‘۱۰۶‘۱۰۷‘۱۰۸‘۱۱۶‘۱۶۴‘۲۱۱۔ح‘۲۳۵‘۲۳۶
گورنمنٹ انگریزی اور جہاد تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ۱
لسان العرب (لغت) ۱۳۸‘۱۰۷۔ح‘۲۴۴
ماڈرن ووٹ اینڈ کرسچن بیلیف ۳۱۳
مسلم صحیح
۶۱۔ح‘۱۱۴‘۱۴۰۔ح‘۱۶۱‘۱۶۳‘۱۶۵‘۱۶۶‘۱۹۴‘۱۹۷‘۱۹۸ ۲۱۰۔ح‘۳۷۴‘۴۱۳۔ح
مسند احمد بن حنبل ۲۲۹۔ح
مشکوٰۃالمصابیح ۲۱۶۔ح
معالم التنزیل (تفسیر) ۱۲۰
معجم الصحابہ ۲۲۹۔ح
مکتوبات امام ربّانی ۱۵۲۔ح‘۱۵۷
مؤطا امام مالک ۱۶۱
Ruhani Khazain Volume 17. Page: 547
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- انڈیکس: صفحہ 547
http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=17#page/547/mode/1up
63
میزان الحق از پادری فنڈل ۴۰۔ح‘۱۸۰‘۳۹۰۔ح
۱۸۴۹ء میں ہندوستان میں شائع ہوئی جس میں
اسلام کی توہین کی گئی ۲۱
نسائی‘ سنن ۱۶۱‘۲۱۱۔ح
نوادرالاصول از حکیم ترمذی ۲۴۵۔ح
نیو لائف آف جیز س جلد اول ا ز ڈی ایف سٹراس
(New Life of Jesus) ۳۱۱‘۳۲۱
وید ۱۹۷
ہسٹری آف دی کرسچن چرچ فار فرسٹ تھری سینچریز
(History of the Christian Church for first three centuries)
مصنفہ ریورنڈ جے جے بلیٹ ڈی ڈی ۳۳۹
ہزگلورئیس اپیئرنگ (His Glorious Appearing) ۳۳۰
اخبارات و رسائل
الحکم ‘اخبار ۳۸۷
اخبار فری تھنکر(Free Thinker) لندن ۳۳۰