روحانی خزائن جلد8۔ نورالحق حصہ دوم۔ یونی کوڈ
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 187
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 187
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
الحمد للّٰہ الذی أجزلَ لنا طَولَہ، وأنجز وعدہ وأتمَّ قولَہ، وأری بعض الآیات، وأفحمَ المنکرین والمنکرات، فأردتُ أن أُظہر سناہ، لمن
أَمَّ مسالک ہُداہ۔ ولم أَخْلُ تنتابنی نصر اللّٰہ الکریم، وعون اللّٰہ الرحیم، إلی أن ظہرت آیۃ الخسوف والکسوف، من اللّٰہ الرحمن الرؤوف، فأُلقِیَ فی روعی أن أُؤلّف رسالۃ فی ہذا الباب، ہدایۃً للطلاّب، فألّفتُہا للّٰہ
الأحبّ الأحقّ، وجعلتُہا حصّۃ من حصّتَی نور الحق، ومعہا إنعام خمسۃ آلاف، للذین یَلْغَون کغُدافٍ، والذین یکذّبون القرآن، ویتّبعون الشیطان، ویتکلّمون فی بلاغۃ القرآن، ولا یحسبونہ من اللّٰہ الرحمن۔ وأردتُ
بتألیف ہذہ الرسالۃ وحصتہ الأولی، أن أُظہِرَ جہالۃ النوکَی وضلالۃ تلک الحمقی، وأکشف خدیعتہم علی أولی النُّہی وأُرِی الحق لمن یری۔ وبعدما أزمعت تألیف ہذا الکتاب أُلہمتُ من رب الأرباب، أن الکافرین
والمکفّرین لا یقدرون علی أن یؤلّفوا کتابا مثل ہذا فی نثرہا ونظمہا مع التزام معارفہا وحِکَمِہا؛ فمن أراد أن یُکذّب إلہامی فلیأت بمثل کلامی، فإن المہدی یُہدی إلی أمور لا یُہدَی إلیہا غیرہ، ولا یدرکہ مُعاندُہ
ولو کان علی الہوا سیرہ، وہذا الکتاب الذی ہو ألطف وأدق
سُمّی الحصۃ الثانیۃ من
نور الحقّ
ہٰذہ رسالۃ کالعضب الجرّاز، لإفحام کل من نہض للبِراز۔ وأوّلُ مخاطبینا بالأطماع فی الإنعام، المتنصّرون
الذین ہم کالأنعام، وعمادہم الذی یُری عنقہ کالنَعام، وإخوانہ الذین یقولون إنّا نحن المولویون الماہرون فی العربیۃ والعلوم الأدبیۃ، ثم البطالوی الشیخ محمد حسین مُضِلُّ العوام بکلمات کالسراب أو کالجَہام، ثم
بعد ہؤلاء کلُّ مخالف من أہل الأہواء ، وکل من قال إنی أُرضعتُ ثدی الأدب، وحوَتْ معرفتی مِن علوم النخب، مع خلافہ فی الملّۃ والمشرب۔ فالآن ننظرہم، ہل یقومون فی المیدان کقیامہم علی منبر الافتراء
والعدوان؟ أو یولّون الدبر ویشہدون علی أنفسہم أنہم کانوا من الجاہلین
طبع فی المطبع مفید عام فی بلدۃ لاھور ۱۳۱۱ من الھجرۃ
تعداد جلد ۳۰۰۰ قیمت فی جلد ۶؍
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 188
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 188
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
ؔ اَلْحصّۃ الثّانیۃ من نُور الحق
نور الحق کا دوسرا حصہ
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
آیۃ الخسوف والکسوف مِنْ آیات اللّٰہِ
الرَّحِیم الرَّؤوف
خسوف اور کسوف کا نشان خدا رحیم کے نشانوں میں سے
الحمدُ للّٰہ المحسن المنّان جالِی الأحزانِ، والصلاۃ والسّلام علی رسولہ إمام الإنس والجانّ، طیّب الجَنان، القائد إلی الجِنان،
والسلام علی أصحابہ الذین سعوا إلی عیون الإیمان کالظمآن، ونوّروا فی وقت ترویق اللیالی بِنَیِّرَی إکمالِ العمل وتکمیل العرفان، وآلِہ الذین ہم لشجرۃ النبوّۃ کالأغصان ولشامّۃ النبی کالریحان۔ أمّا بَعْدُ فاعلموا یا
معشر الإخوان وصفوۃ الخلاّن، أنّ أ یّام اللّٰہ قد قرُبتْ، وکلمات اللّٰہ تجلّتْ وبدَؔ تْ، وظہرت
اس خدائے محسن کا شکر ہے جو احسان کرنے والا اور غموں کو دور کرنے والا ہے اور اس کے رسول پر
درود اور سلام جو اِنس اور جنّ کا امام اور پاک دل اور بہشت کی طرف کھینچنے والا ہے اور اس کے ان اصحاب پر سلام
جو ایمان کے چشموں کی طرف پیاسے کی طرح دوڑے اور گمراہی کی
اندھیری راتوں میں علمی اور عملی
کمال سے روشن کئے گئے۔ اور اس کی آل پر درود جو نبوت کے درخت کی
شاخیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قوت شامہ کے لئے ریحان کی طرح ہیں۔
اس کے بعد اے بھائیو!
اور دوستو تمہیں معلوم ہو کہ خداتعالیٰ کے دن نزدیک آ گئے اور خداتعالیٰ کا کلمہ ظاہر ہو گیا اور روشن ہو گیا
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 189
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 189
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
الآیتان المتظاہرتان، وانخسف النیِّرانِ فی رمضان، وجاء الماء لإطفاء النیران، فطوبٰی لکم یا معشر المسلمین، وبُشریٰ لکم یا طوائف
المؤمنین
اور دو ایسے نشان ظاہر ہو گئے جو ایک دوسرے کو قوت دیتے ہیں اور سورج اور چاند کا خسوف کسوف رمضان میں واقع ہو گیا
اور آگ کے بجھانے کے لئے پانی آ گیا سو اے مسلمانوں
تمہیں مبارک ہو اور اے مومنوں کے ٹولو تمہیں بشارت ہو۔
القصیدۃ فی الخسوف والکسوف واقتضبتُہا لقتل
خسوف کسوف کے بارے میں ایک قصیدہ جس کو مَیں نے بھیڑئیے کے قتل کرنے
السِّرْحان وتنجیۃ الخَروفِ
اور برّہ کے بچانے کے لئے بے تامل کہہ دیا ہے۔
غَسا النَّیِّرانِ ہدایۃً لِلْکَودَنِ
یقولانِ لا تترُکْ ہُدًی وتَدَیَّنِ
سورج اور چاند کم عقل آدمی کی رہنمائی کے لئے تاریک ہو
گئے
اور بزبان حال کہہ رہے ہیں کہ ہدایت کو مت چھوڑ اور راستبازی اختیار کر
وإنّہما کالشاہدینِ تظاہَرَا
ہما العدل قد قاما فہل من مؤمنِ
اور وہ دونوں گواہوں کی طرح ایک دوسرے کو قوت
دیتے ہیں
وہی گواہ صادق ہیں جو شہادت دینے کے لئے کھڑے ہو گئے پس کیا کوئی ایماندار ہے جو توجہ کرے
وقد فرّ قومی نخوۃً وتعصّبًا
وأین المفرّ من الدلیل البیّنِ
اور میری قوم نے
محض نخوت اور تعصب سے گریز کی
مگر روشن دلیل سے انسان کہاں بھاگ سکتا ہے
وترکوا حدیث المصطفٰی خیرَ الوریٰ
فسادًا وکبرًا مع دَعاوِی التسنّنِ
اور انہوں نے پیغمبر خدا صلی اللہ
علیہ وسلم کی حدیث کو چھوڑ دیا
اور یہ چھوڑنا محض فساد اور تکبر سے تھا باوجود اس کے جو اہل سنت ہونے کا دعویٰ کرتے تھے
وما بقِی لِلنُّوکیٰ مفرٌّ بَعْدہ
وإنّی أراہم کالأسیر المقرَّنِ
اور اس کے بعد نادانوں کے لئے کوئی گریزگاہ باقی نہ رہا
مَیں ان کو اس قیدی کی طرح دیکھتا ہوں جو پا بزنجیر ہو
وقد نبذوا التقوی وراء ظہورہم
وأَلْہَتْہُمُ الدنیا عن المولی الغَنِیْ
اور انہوں
نے تقویٰ کو اپنی پیٹھ کے پیچھے ڈال دیا
اور دنیا نے ان کو خداتعالیٰ سے غافل کر دیا
وواللّٰہِ إن الیوم یوم مبارک
یذکِّرنا أیامَ نصرِ المُہیمنِ
اور بخدا یہ دن مبارک دن ہے
جو ہمیں خداتعالیٰ
کی مدد کا زمانہ یاد دلاتا ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 190
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 190
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
وہذؔ ا عطاءٌ مِّن قدیرٍ مُکوِّنٍ
وفضلٌ من اللّٰہِ النّصیر المہوِّنِ
اور یہ اس قادر کی عطا ہے جو نیست سے ہست کرنے والا
ہے
اور یہ اس اللہ کا فضل ہے جو مددگار اور مشکلات کو آسان کرنے والا ہے
ففاضت دموع العین منّی تأثُّرًا
إذا ما رأیتُ حنانَ ربٍّ محسنِ
سو متأثر ہونے کی وجہ سے میرے آنسو جاری ہو
گئے
جبکہ مَیں نے خدائے محسن کی یہ بخشائش دیکھی
قد انکسفت شمسُ الضُّحٰی لضیائنا
لِیظہَرَ ضوءُ ذُکائنا عند مُمعِنِ
سورج ہماری روشنی کے لئے کسوف پذیر ہوا
تاکہ ہمارے آفتاب کی
روشنی ان لوگوں پر ظاہر ہو
تری أَنوارَ الدِّین فی ظلماتہا
ولُمّاتِہا کأنہا أرضُ مخزن
تُو اس کی تاریکی میں دین کے نور دیکھتا ہے
اور ایسا ہی اس کے اس حادثہ میں جو اس پر پڑ رہا ہے اور
وہ ایسا ویرانہ سا ہو گیا ہے جیسا کہ وہ ویرانہ زمین ہوتی ہے جس کے نیچے خزانہ ہو
ولیس کُسوفًا ما تری مثلَ عَندَمٍ
بل احمرَّ وجہُ الشمس غضبًا علی الدنی
اور یہ کسوف نہیں جو دم الاخوین
کی طرح تجھے نظر آتا ہے
بلکہ ایک کمینہ پر غصہ کرنے کی و جہ سے سورج کا چہرہ سرخ ہو گیا
وحُمْرتُہا غیظٌ تریٰ فی خدِّہَا
علٰی جہلات القوم فانظُرْ وامْعِنِ
اور اس کی سرخی ایک
غصہ ہے جو اس کے رخساروں میں نمودار ہے
اور یہ غصہ قوم کی بیہودگیوں پر ہے پس دیکھ اور غور سے دیکھ
ظَلَامٌ مُنیرٌ یملأُ العَْینَ قرّۃً
ویسقی عطاشَ الحق کأس التّیقنِ
ایک روشن کرنے
والا اندھیرا ہے جو آنکھ کو ٹھنڈک کے ساتھ پُر کر دیتا ہے
اور حق کے طالبوں کو یقین کے پیالے پلاتا ہے
ولو قبلَ رؤیتہٖ أنابَ مخالفی
لَہُدِیَ إلی الأسرار قبل التَّفَکُّنِ
اور اگر اس سے پہلے
میرا مخالف حق کی طرف رجوع کرتا
تو شرمندہ ہونے سے پہلے حقانی بھیدوں کو پا لیتا
ولکنّہ عادیٰ وقفَّل قلبہ
فقُلْنا اہْلَکَنْ فی جہلک المتمکّنِ
مگر اس نے حق سے مخالفت کی اور اپنے دل کو
مقفل کر دیا
سو ہم نے کہا کہ اپنے مستحکم جہل میں مر جا
رأیت ذوی الآراء لا یُنکروننی
وذی لَوثۃٍ یعوی لوجعِ التَّسکّنِ
مَیں نے اہل الرائے لوگوں کو دیکھا کہ وہ تو میرا انکار نہیں
کرتے
اور ایک غبی آدمی جو عقل کی دولت سے محروم ہے اسی ناداری کے درد سے بھیڑئیے کی طرح آواز کر رہا ہے
فإن کنتَ تبغی اللّٰہ فاطلُبْ رضاء ہ
وإن کنت تبغی النَّحرَ فی الحجّ
فَامْتَنِ
سو اگر تُو خداتعالیٰ کی رضا چاہتا ہے تو اس کی رضا ڈھونڈ
اور اگر تُو حج میں قربانی کرنا چاہتا ہے تو منیٰ میں جا
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 191
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 191
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
یقِی خاطبُ الدنیا الدنیّۃ مالَہا
ومن أزمعَ العقبی فللّہِ یقتنی
دنیا نابکار کا طالب دنیا کے مال کو نگاہ رکھتا ہے
اور جو
عاقبت کا قصد کرے وہ عاقبت کے لئے ذخیرہ اکٹھا کرتا ہے
وؔ قد ظہر الحقُّ الصریح ونورُہٗ
فلا تتبعوا جہلًا عمایاتِ ضَیْزَنی
حق صریح اور اس کا نور ظاہر ہو چکا
سو تم اپنی جہالت سے
دشمن کی باطل باتوں کی پیروی مت کرو
أیضًا فی الخسوف والکسوف لدعوۃ الضالین والأمر بالمعروف
ظہَر الخسوف وفیہ نورٌ والہدی
خیرٌ لنا ولخیرنا أمرٌ بَدَا
خسوف ظاہر ہو گیا اور اس میں
نور اور ہدایت ہے
یہ ہمارے لئے بہتر ہے اور ہماری بھلائی کے لئے ایک امر ظاہر ہوا ہے
ہبّتْ ریاحُ النّصر من محبوبنا
مشمولۃٌ قد برّدَتْ حرَّ العِدَا
مدد کی ہوائیں ہمارے دوست کی طرف سے
چلیں
یہ شمالی ہوائیں ہیں جنہوں نے دشمنوں کی گرمی کو ٹھنڈا کر دیا
فی لیلۃٍ قُدَّتْ ثیابُ غَمامہا
برقُ الرَّواعِدِ کان فیہا مُرْجِدا
اس رات میں خسوف ہوا جس کے بادل کے کپڑے پھاڑے
گئے
اور بادلوں کی چمک جو ان میں تھی وہ دلوں کو ہلا رہی تھی
قمرٌ مُعینُ الصَّادِقینَ مبارکٌ
حَکمٌ مُہِینُ الکَاذِبِیْنَ تہدُّدَا
ایک ایسا چاند ہے جو سچوں کی مدد کرتا ہے
ہم میں اور ہمارے دشمنوں
میں ثالث ہے جو جھوٹوں کو دھمکی دے کر رسوا کر رہا ہے
ردِف الکسوفُ خسوفَہ من ربّنا
لیُہِینَ فتّانًا شریرًا مُفْسِدا
خسوف کے بعد ایک ہی مہینہ میں کسوف آیا
تاکہ خداتعالیٰ مفسد شریر فتنہ
گر کو رسوا کرے
شمس الضحیٰ برزتْ برعبِ مُبارِزٍ
أفتلک أَمْ سیفٌ مبیدٌ جُرِّدَا
سورج ایک رعب ناک شکل میں سپاہیوں کی طرح ظاہر ہوا
کیا یہ سورج ہے یا ایک تلوار ہے جو کھینچی گئی
سقطتْ علی رأس المخالف صخرۃٌ
کالسَّمْہَرِیَّۃِ شَجَّہٗ أو کَالمُدیٰ
مخالف کے سر پر ایک پتھر پڑا
جس نے نیزے کی طرح یا کاردوں کی طرح اس کے سر کو توڑ دیا
إنّا صفحنا عن تفاحُشِ
قولِہٖ
قلنا جَہُوْلٌ قد ہَذَی متجلّدا
ہم نے اس کی بدگوئی سے اعراض کیا
ہم نے کہا کہ ایک بے وقوف ہے جو شتاب کاری سے بک رہا ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 192
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 192
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
لکنْ مُؤیِّدُنا الَّذِی ہو ناظرٌ
ما شاء أن یُّؤذِی العَبِیطُ مُؤیَّدا
مگر وہ مؤید جو دیکھ رہا ہے
اس نے نہ چاہا جو ایک دروغ گو اس
کے تائید یافتہ کو دکھ دیوے
نصرٌ من اللّٰہِ القریب بِفَضْلِہٖ
إن المُہَیْمِنَ لا یُؤخِّر مَوْعِدا
یہ خداتعالیٰ کی طرف سے مدد ہے جو قریب ہے
خداتعالیٰ اپنے وعدہ کو پس انداز نہیں کرتا
قُضِیؔ النّزاعُ وشَاہِدَان تظاہرَا
لِیُبَکِّتَ الْمَوْلٰی أَلَدَّا أسْمَدَا
فیصلہ ہو گیا اور دو گواہوں نے گواہی دی جو ایک دوسرے کو قوت دیتے ہیں
تا خداتعالیٰ ایک بڑے جھگڑالو اور متکبر کو ملزم کرے
قمرٌ کمثل حمامَۃٍ بِدَلَالِہِ
شمس بتبشیرٍ تُشابِہُ ہُدْہُدَا
چاند اپنے ناز میں کبوتر کی طرح ہے
آفتاب بشارت دینے میں ہُد ہُد سے مشابہ ہے
قِطْعَاتُہَا تَہْدِی الْقُلُوْب کأنہا
زُبُرٌ تجدّ نقوشَ شمسٍ
مُقْتَدَا
اس کے ٹکڑے دلوں کو ہدایت کرتے ہیں گویا وہ
کتابیں ہیں جو ہمارے آفتاب یعنی رسول اللہ صلعم کے نقشوں کو تازہ کرتے ہیں
أَوَ مِثْلُ وَاشِمَۃٍ أُسِفَّ نَؤُورُہا
خدًّا کمخدُودٍ ووَجْہًا أَغْیَدَا
یا
اس عورت نگار بند کی طرح جس کا نقش کرنے کا دھواں
اس رخسار پر بُرکا گیا جو بوجہ نشان نقش داغ دار رخسار کی طرح ہو اور نرم منہ پر بُرکا گیا
یا أیہا المتجرّمون بعجلۃٍ
حَسَدًا تَجَرَّمَ
غَیْمُکم وتقدَّدا
اے وے لوگو جو شتابکاری اور حسد سے باطل الزام لگاتے ہو
تمہارا بادل نابود ہو گیا اور ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا
کنّا نَریٰ أَسَفًا تأجُّلَ بَہْمِکم
فالیَوْم صَفُّ المفسدین تبدَّدا
ہم افسوس
سے تمہارے بزغالوں کی جماعتوں کو دیکھا کرتے تھے
پس آج مفسدوں کی صفیں متفرق ہو گئیں
وَقَدِ اسْتَبَاح الغُولُ جَوْہرَ عقلہ
حَتَّی انْثَنٰی مِنْ أَمْرِہٖ مُتَرَدَّدَا
اور ایک دیو نے اپنے جوہر عقل
کا استیصال کر لیا
یہاں تک کہ وہ اپنے مطلوب کے بارے میں تردد میں پڑ گیا
إنّ السّعید یجیءُ مُلتَقِطَ النُّہٰی
ولقِیْطۃُ الشَّیْطَانِِ یزری مُلْحِدَا
سعید آدمی عقل حاصل کرنے کے لئے آتا ہے
اور
شیطان کا پروردہ ملحدانہ طور پر عیب جوئی کرتا رہتا ہے
إنَّا سَلَخْنَا شَہْرَ رَمَضَانَ الَّذِیْ
فیہِ الخُسُوفُ مع الکُسُوْفِ تفرَّدَا
ہم اس رمضان کے اخیر تک پہنچ گئے
جس کا خسوف اور کسوف بے
مثل ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 193
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 193
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
القمرُ ساریۃٌ ومثلُ عشیّۃٍ
والشمس غادٍ مُدجِنٌ قَطْرَ النَّدَا
رمضان کا چاند اس بادل کی طرح ہے جو سر شام آتا ہے اور نیز
رات کے بادل کی طرح
اور سورج اس بادل کی طرح ہے جو صبح آتا ہے اور محیط ہوتا ہے جو بخشش کا بادل ہے
ہذا من اللّٰہ المہیمن آیۃٌ
لیُبِیْد مَن تَرَک الہُدیٰ مُتعمّدا
یہ خداتعالیٰ کی طرف
سے ایک نشان ہے
تاکہ اس کو ہلاک کرے جو عمداً ہدایت کو چھوڑتا ہے
فاسعَوا زُرَافَاتٍ وَوُحْدَانًا لہٗ
مُتَنَدِّمین وبَادِرِیْنَ إِلَی الہدیٰ
پس ٹولے ٹولے اور اکیلے اکیلے اس کی طرف دوڑو
اور
چاہیئے کہ تمہارا دوڑنا شرمندگی کی حالت میں ہوا ور ہدایت کی طرف جلدی قدم اٹھے
ظہرؔ ت خطایاکم وحصحصَ صدقُنا
فابکوا کثَکْلیٰ فی الزَّوایا سُجَّدا
تمہاری خطا ظاہر ہو گئی اور ہمارا سچ
کھل گیا
پس اس عورت کی طرح جس کا لڑکا مر جاتا ہے گوشوں میں سجدہ کرتے ہوئے آہ ونالہ کرو
صارت دیار الہند أرضَ ظہورہا
لیُسَکِّتَ الرحْمٰن غُوْلًا مُفْنِدا
ہند کی زمین اس نشان کے
ظاہر ہونے کا مقام قرار پائے
تاکہ خداتعالیٰ دروغ گو کو ملزم کرے
فأَذِبَّۃُ الأَوْہَامِ قُصَّ جناحُہا
رُحمًا علٰی قوم أطاعُوا أحمدا
پس وہموں کی مکھیوں کے پر کاٹ دیئے
اس قوم پر رحم کر کے
جنہوں نے نبی صلعم کی فرمانبرداری اختیار کی
فتَجافَ عن أیّامِ فَیجٍ أعوجٍ
حِججٌ خلَوْنَ تغافُلًا وتمرُّدا
پس ٹیڑھے گروہ کے زمانہ سے الگ ہو
وہ برس ایسے ہیں جو تغافل اور سرکشی میں گذر
گئے
کانت شَرِیْعَتُنَا کَزَرْعٍٍ مُعْجِبٍ
فیہا تعرّتْ مثلَ أَزْعَرَ أَرْبَدا
ہماری شریعت ایک تعجب انگیز کھیتی تھی
مگر ان برسوں میں ایسی برہنگی اس کی ظاہر ہوئی جیسے وہ جانور جس پر بال نہ ہوں
اور خاکی رنگ ہو
اَلعَیْنُ بَاکیۃ عَلٰی أطلالِہَا
یا ربِّ فاعمُرْ خَرْبَہا مُتَوَحِّدَا
آنکھ اس کی آثار عمارت پر رو رہی ہے
اے میرے رب اب تُو ہی اس کے ویرانہ کو پھر آباد کر
وأمّا تفصیل الکلام
فی ہٰذَا المَقَام، فاعْلَمُوْا یا أَہْلَ الإِسْلام وأتباع خیر الأنام، أن الآیۃ الّتی کنتم تُوعَدون فی کتاب اللّٰہ العلّام
اب ہم اس مقام میں اس کلام کی کچھ تفسیر کرنا چاہتے ہیں پس اے اہلِ اسلام
اور رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے والو تمہیں معلوم ہو کہ وہ نشان جس کا قرآن کریم میں تم وعدہ دیے گئے تھے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 194
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 194
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
وتُبشَّرون مِن سیّد الرسل نورِ اللّٰہ مُزیلِ الظلام أعنی خسوف النَّیِّریْنِ فی شہر رمضان الذی أُنزل فیہ القرآن، قد ظہر فی بلادنا بفضل
اللّٰہ المنّان، وقد انخسف القمر والشمس وظہرت الآیتان، فاؔ شکروا اللّٰہ وخرّوا لہ ساجدین۔
وإنّکم قد عرفتم أن اللّٰہ تعالی قد أخبر عن ہذا النبأ العظیم فی کتابہ الکریم، وقال للتعلیم والتفہیم 33333333
۱ فتَفکَّروا فی ہذہ الآیۃ بقلب أسلم وأطہر، فإنہ من آثار القیامۃ لا من أخبار القیامۃ کما ہو أجلی وأظہر عند العاقلین۔ فإن القیامۃ عبارۃ عن فساد نظام ہذا العالم الأصغر وخلق العالم الأکبر، فکیف یقع فی حالۃ
الفَکِّ الخسوف الذی تعرفون
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سید الرسل اور اندھیرے کو روشن کرنے والا ہے تمہیں بشارت ملی تھی یعنی
رمضان شریف میں آفتاب اور چاند گرہن ہونا
وہ رمضان جس میں قرآن نازل ہوا وہ نشان
ہمارے ملک میں بفضل اللہ تعالیٰ ظاہر ہو گیا اور چاند اور سورج کا گرہن ہوا اور دو نشان ظاہر ہوئے
پس خداتعالیٰ کا شکر کرو اور اس کے آگے سجدہ
کرتے ہوئے گرو۔
اور تمہیں معلوم ہے کہ خداتعالیٰ نے اس واقعہ عظیمہ کے بارے میں
اپنی کتاب کریم میں خبر دی ہے اور سمجھانے اور جتلانے کے لئے فرمایا ہے پس جس وقت آنکھیں پتھرا
جائیں گی اور
چاند گرہن ہو گا۔ اور سورج اور چاند اکٹھے کئے جائیں گے یعنی سورج کو بھی گرہن لگے گا تب اس روز
انسان کہے گا کہ بھاگنے کی جگہ کہاں ہے۔ سو اس نشان میں ایک سلیم
اور پاک دل کے ساتھ فکر کرو
کیونکہ یہ خبر قیامت کے آثار میں سے ہے قیامت کے واقعات میں سے نہیں ہو سکتی جیسا کہ عقلمندوں کے نزدیک نہایت
صاف اور روشن ہے۔ وجہ یہ کہ قیامت اس
حال سے مراد ہے جبکہ اس عالم اصغر کا نظام توڑ دیا جائے اور ایک عالم اکبر
پیدا کیا جائے پس کیونکر فکِ نظام کی حالت میں وہ خسوف کسوف ہو سکتا ہے جس کے علل اور
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 195
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 195
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
بالیقین لا بالشک، عِللہ وأسبابہ، وتفہمون مواقعہ وأبوابہ؟ وکیف یظہر أمرٌ لازم للنظام بعد فَکِّ النظام والفساد التام؟ فإنکم تعلمون أن
الخسوف والکسوف ینشآن من أشکال نظامیۃٍ وأوضاعٍ مقرّرۃ منتظمۃ، علی أوقات معیّنۃ وأیّام معروفۃ مبیّنۃ، فکیف یُعزَی وقوعہا إلی ساعۃٍ لاؔ أنسابَ فیہا ولا أسباب، ولا نظامَ ولا إحکام؟ فانظروا إن کنتم
ناظرین ثمّ من لوازم الکسوف والخسوف أن یرجع القمر والشمس إلی وضعہما المعروف، ویعودا إلٰی سیرتہما الأُولٰی، وفی ہویّتہما داخلٌ ہذا المعنٰی،وأمّا تکویر الشمس والقمر فی یوم القیامۃ فہی حقیقۃ أخری،
ولا یُرَدُّ فیہما نورُہما إلٰی حالۃ أولی، بل لا یکون وقوعہ إلا بعد فکّ النظام والفساد التام وہدم ہذا المقام، وما سمّاہ اللّٰہ خسوفا وکسوفا بل سماہ تکویرا أو کشط الأجرام، کما أنتم تقرأون فی کلام اللّٰہ العلّام
فثبت
اسباب تمہیں معلوم ہیں اور اس کے ظہور کے وقت اور ظہور کے دروازے تم نے سمجھے ہوئے ہیں
اور وہ امر جو نظام عالم کا ایک لازمہ ذاتی ہے کیونکر بعد فک نظام اور فک تام کے ظہور
پذیر ہو کیونکہ تم جانتے ہو کہ
خسوف اور کسوف اشکال نظامیہ سے پیدا ہوتے ہیں اور نیز ان کا پیدا ہونا اوضاع مقررہ
منتظمہ پر موقوف ہے جو ان اوقات معینہ اور مشہور دنوں پر موقوف ہے جو
فن ہیئت میں بیان کئے گئے ہیں پس کیونکر
اُن کو اس گھڑی کی طرف منسوب کیا جائے جس میں نہ نسب ہیں نہ اسباب نہ نظام نہ ترتیب نہ محکم کرنا سو تم سوچو
اگر کچھ سوچ سکتے ہو پھر
لوازم خسوف اور کسوف میں سے ایک یہ بھی ہے کہ سورج اور
چاند اپنی اصلی وضع کی طرف رجوع کریں اور اپنی پہلی سیرت کی طرف عود کر آویں اور خسوف کسوف کی تعریف میں
یہ بات
داخل ہے کہ اپنی پہلی حالت کی طرف رجوع کریں مگر تکویر شمس و قمر جو قیامت میں ہو گی وہ اور حقیقت ہے
اور تکویر کے وقت نور شمس و قمر اپنی پہلی حالت کی طرف نہیں آئے گا بلکہ
تکویر کا وقوع فک نظام
اور فساد تام اور انہدام کلی کے وقت ہو گا اور اس کا نام خداتعالیٰ نے خسوف کسوف نہیں رکھا بلکہ
اس کا نام تکویر اور کشط رکھا ہے جیسا کہ تم خداتعالیٰ کے کلام میں
پڑھتے ہو۔ پس
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 196
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 196
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
من ہذا الکلام عند الخواص والعوام، أن ما ذُکر من الآیۃ فی ہذہ الآیۃ فہو یتعلّق بالدنیا لا بالآخرۃ، وعَزْوُہ إلی القیامۃ بناءً علی
الروایۃ خطأٌ فی الدّرایۃ، بل ہو خبر من أخبار آخر الزمان وقربِ الساعۃ واقتراب الأوان کما لا یخفی علی المتدبّرین۔ ویؤیدہ ما جاء فی الدارقطنی عن محمدٍ الباقر بن زین العابدین قال إن لمہدینا آیتین لم تکونا
منذ خَلْق السماوات والأرض، ینکسف القمر لأوّلؔ لیلۃ من رمضان وتنکسف الشمس فی النّصف منہ وأخرج مثلہ البیہقیُّ وغیرہ مِنَ المحدّثین۔ وقال صاحب الرسالۃ الحشریۃ شاہ رفیع الدّین الدہلوی الذی ہو
جلیل الشأن من علماء الملّۃ إن جماعۃ من أہل مَکّۃ یعرفون المہدی بالتفرس التام، وہو یطوف بین الرکن والمقام، فیبایعونہ وہو کارہٌ من بیعۃ الأنام وعلامۃ ہذہ القصۃ عند محدّثی الملّۃ أن القمر والشمس
ینکسفان فی رمضان خلا قبل
اس کلام سے خواص اور عوام پر ثابت ہو گیا کہ جو نشان خسوف کسوف قرآن شریف میں یعنی اس
آیت میں لکھا ہے وہ دنیا سے تعلق رکھتا ہے نہ آخرت سے اور
قیامت کی طرف اس کو منسوب کرنا اور کسی روایت کو پیش کرنا
خطا فی الدرایت ہے بلکہ وہ آخر زمانہ اور قرب قیامت کی خبروں میں سے ایک خبر ہے
جیسا کہ تدبر کرنے والوں پر پوشیدہ
نہیں۔ اور اس کی تائید وہ حدیث کرتی ہے جو دار قطنی نے امام محمد بن علی سے
روایت کی ہے کہا ہمارے مہدی کے لئے دو نشان ہیں وہ کبھی نہیں ہوئے یعنی کبھی کسی دوسرے کے لئے نہیں
ہوئے جب سے کہ زمین آسمان پیدا کیا گیا اور وہ یہ ہے کہ رمضان کی رات کے اول میں ہی چاند کو گرہن لگنا شروع ہو گا اور اسی مہینہ کے نصف باقی میں سورج گرہن ہو گا اوراسی کی مانند بیہقی
اپنی کتاب میں ایک حدیث لایا ہے اور ایسا ہی بعض دوسرے محدث بھی اور صاحب رسالہ حشریہ شاہ رفیع الدین صاحب دہلوی بھی جو علماء اسلام سے ایک جلیل الشان عالم ہے اس نے کہا ہے کہ ایک
جماعت اہل مکہ میں سے مہدی کو اپنی فراست سے پہچان لے گی اور وہ اس وقت رکن اور مقام میں طواف کرتا ہو گا تب اس حالت میں اس کی بیعت کریں گے اور وہ کراہت کرتا ہو گا کہ کوئی اس
سے بیعت کرے اور اس قصہ کی علامت جیسا کہ محدثین ملت نے روایت کی ہے یہ ہے کہ چاند اور سورج کو اس رمضان میں گرہن لگے گا جو
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 197
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 197
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
تلک الواقعۃ وأمّا نحن فما اطلعنا علٰی مسانید تلک الآثار، وطرق توثیق ہذہ الأخبار، إلا علی القدر المشترک الذی عرفناہ بتواتر
الروایۃ وحسن الدرایۃ ومشاہدۃ الواقعۃ وقیام البرہان، وقد وافقَہ نصوصُ القرآن ولو بإجمال البیان ومع ذٰلک نریٰ ہذہ الآثار وقد ظہر فی أہل مکۃ غَلْیٌ یُصَدِّق ہذہ الأخبار وقرأتُ فی مکتوب أنہم ینتظرون الخسوف
والکسوف بالانتظار الشدید، ویرقُبونہما رِقْبۃَ ہلالِ العید۔ وؔ ما بقی فیہا بیت إلّا وأہلہ ینامون ویستیقظون فی ہذہ الأذکار، فہذا تحریک من اللّٰہ الذی أراد إشاعۃ ہذہ الأنوار۔ وإنی أریٰ أن أہل مکۃ یدخلون أفواجًا
فی حِزب اللّٰہ القادر المختار، وہذا من ربّ السّماء وعجیب فی أعین أہل الأرضین۔ وذکَر بعض المتأخّرین أنّ القمر ینخسف فی الثالث عشر من لیلۃ رمضان، والشمس فی السابع والعشرین، ولا منافاۃ بینہ
اس واقعہ سے پہلے گذر چکا ہو مگر ہم نے ان روایتوں کے اسانید پر اطلاع نہیں پائی اور ان روایات کی توثیق کے
طریقے ہمیں معلوم نہیں ہوئے صرف قدر مشترک کے تحقق اور ثبوت کا ہمیں علم
ہے اور قدر مشترک وہی ہے جس کو ہم نے
تواتر روایت اور حسن درایت اور مشاہدہ واقعہ اور دلیل کے قائم ہونے سے دریافت کیا ہے اور نصوص قرآن کریم اس کے
موافق ہے اگرچہ اجمالی بیان
میں ہی ہو اور باوجود اس کے ہم ان نشانوں کو دیکھ رہے ہیں اور اہل مکہ میں ایک جوش پیدا ہوا
ہے جو ان خبروں کی تصدیق کرتا ہے اور مَیں نے ایک خط میں پڑھا ہے کہ وہ خسوف اور کسوف کے
سخت انتظار کر
رہے ہیں اور اس کی ایسی انتظار کر رہے ہیں جیسا کہ ہلال عید کی انتظار ہوتی ہے اور
مکہ میں کوئی ایسا گھر باقی نہیں رہا جس گھر کے باشندے سوتے جاگتے یہی ذکر نہ
کرتے ہوں سو یہ اس خدا کی طرف سے
تحریک ہے جس نے ان نوروں کا پھیلنا ارادہ فرمایا ہے اور مَیں دیکھتا ہوں کہ اہلِ مکہ خدائے قادر کے گروہ
میں فوج در فوج داخل ہو جائیں گے اور یہ
آسمان کے خدا کی طرف سے ہے اور زمینی لوگوں کی آنکھوں میں
عجیب اور بعض متاخرین نے ذکر کیا ہے کہ چاند گرہن رمضان کی تیرہ تاریخ میں رات کو
ہو گا اور ۲۷ رمضان کوسورج گرہن
ہو گا اور باوجود اس کے یہ ایک ایسا بیان ہے کہ اس میں
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 198
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 198
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
وبین ما روی الدارقطنی إلا قلیلا عند المتفکرین فإن عبارۃ الدارقطنی تدل بدلالۃٍ صریحۃ وقرینۃ واضحۃ صحیحۃ، علٰی أن خسوف
القمر لا یکون فی أول لیلۃ رمضان أصلاً، ولا سبیل إلیہ جزمًا وقطعًا، فإن عبارتہ مقیّدۃ بلفظ القمر، ولا یُطلق اسم القمر علی ہذا النَّیِّر إلا بعد ثلاث لیال إلی آخر الشہر، وسُمّی قمرًا فی تلک الأیام لبیاضہ التّام،
وقبل الثلث ہلال ولیس فیہ مقال، وہذا أمر اتفق علیہ العرب کلُّہم وجُلُّہم إلی ہذا الزمان، وما خالفہ أحد من أہل اللسان، ولا ینکرہ إلّا مَن فُقدت بصیرتہ وماتت معرفتہ، ولا یخرج کلمۃٌ خلاف ذٰلک مِنؔ فم إلّا مِن
فمِ غَمْرٍ جاہل، أو ذی غِمْر متجاہل، ولا تسمعہا من أفواہ العاقلین
اور دارقطنی کے بیان میں سوچنے والوں کی نگاہ میں کچھ زیادہ فرق نہیں کیونکہ دارقطنی کی عبارت ایک
صریح بیان اور قرینہ
واضحہ صحیحہ کے ساتھ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ چاند گرہن رمضان کی پہلی
تاریخ میں ہرگز نہیں ہو گا اور کوئی صورت نہیں کہ پہلی رات واقع ہو کیونکہ اس عبارت میں
قمر کا لفظ
موجود ہے اوراس نیرّ پر تین رات تک قمر کا لفظ بولا نہیں جاتا بلکہ تین رات کے بعد اخیر
مہینہ تک قمر بولا جاتا ہے۔ اور قمر اس واسطے نام رکھا گیا کہ وہ خوب سفید ہوتا ہے اور تین رات سے
پہلے
ضرور ہلال کہلاتا ہے اور اس میں کسی کو کلام نہیں اور یہ وہ امر ہے جس پر تمام اہل عرب کا
اس زمانہ تک اتفاق ہے اور کوئی اہل زبان میں سے اس کا مخالف نہیں اور نہ انکاری مگر
وہ شخص جس کی
بصیرت گم ہو گئی ہے اور معرفت مر گئی ہے اور ایسا کلمہ کسی مونہہ سے نہیں نکلے گا بجز اس کے جو غبی
جاہل ہو یا وہ جو کینہ ور اور دیدہ دانستہ اپنے تئیں جاہل بناتا
ہو اور عقلمندوں کے مونہہ سے تُو ایسا کلمہ نہیں سنے گا۔
قال صاحب تاج العروس یُسمّی القمر للیلتین من اول الشھر ھَلَالًا وفی الصحاح القمر بعد ثلاث الی اٰخر الشھر وقال بعضھم الھلال الی سبع وقال
ابو اسحاق والذی عندی وما علیہ الاکثر ان یُسمّٰی ھلالا ابن لیلتین فانہ فی الثالثۃ یتبین ضوء ہ۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 199
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 199
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
فإن کنت فی شک فارجع إلی القاموس وتاج العروس والصحاح وکتاب ضخیم المسمّی لسان العرب، وجمیع کتب اللغۃ والأدب،
وأشعار الشعراء وقصائد النبغاء ، ولک منّا ألف من الورق المروّج إنعامًا إن تُثبت خلاف ذلک کلامًا فلا تُحرِّفْ کلام سید الأنبیاء وإمام البلغاء والفصحاء ، واتق اللّٰہ یا مسکین، ولا تجترء فی شأن أفصَحِ العجم
والعرب ومقبول الشرق والغرب أیفتی قلبُک ویرضٰی سِرْبُک بأن الأعرف الأفصح الذی أُعْطیَ لہ الجوامع والکلام الجامع، وجُعلتْ کلماتہ کلہا مملوّۃ من غُرَرِ الفصاحۃ ودُرَرِ البلاغۃ والنوادر العربیۃ، واللطائف
الأدبیۃ، واللبوب اللغویۃ، والحقائق الحِکْمیۃ، ہو یُبتلَی بہذا العثار، ویترک جزل اللفظ ویختار رقیقًا سَقْطًا غلطًا غیر المختار، بل یخالف مُسلَّماتِ القوم ومقبولاتِ بُلغاء الدیار، ویصیر ضحکۃَ الضاحکین؟ وواللّٰہ
ما یصدر ہذا الخطأ المبین والعثاؔ ر المہین
اور اگر تجھے شک ہو تو قاموس اور تاج العروس اور صحاح اور ایک بڑی کتاب
مسمی لسان العرب اور ایسا ہی تمام کتب لغت اور ادب اور شاعروں
کے شعر اور
قدماء کے قصیدے غور سے دیکھ اور ہم ہزار روپیہ انعام تجھ کو دیں گے اگر تو اس کے برخلاف ثابت
کر سکے پس تُو سید الانبیاء کے کلام اور امام البلغاء کے کلموں کو ان کے
اصل معنوں سے
مت پھیر۔ اور اے مسکین خداتعالیٰ سے ڈر اور اس کامل کی شان میں دلیری مت کر جو عجم اور عرب سے زیادہ فصیح اور شرق و غرب میں مقبول ہے کیا تیرا دل اس بات پر فتویٰ
دیتا ہے کیا تیرا دل اس بات پر راضی ہے کہ وہ اعرف اور افصح جس کو
کلمات جامعہ عطا ہوئے اور کلام جامع اس کو ملا اور تمام کلمات اس کی فصاحت اور بلاغت کے موتیوں سے
اور عربی
کے نادر مضمونوں سے اور لطائف ادبیہ سے اور لغت کے مغزوں سے اور حقائق حکمیہ سے پُر تھے
وہی اس لغزش میں مبتلا ہو اور صحیح اور فصیح لفظ چھوڑ کر ایک غیر محاورہ اور ردّی اور
غلط لفظ
استعمال کرے۔ بلکہ مسلّمات قوم کے مخالف بیان کرے اور بلغائے زمانہ کے مقبول لفظوں کو چھوڑ دے
اور ہنسنے والوں کے لئے ہنسی کی جگہ ہو جائے۔ اور بخدا یہ خطاء مبین اور
لغزش ذلیل کرنے والی کسی منجمد عقل اور سطحی رائے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 200
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 200
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
مِن فطنۃٍ خامدۃ ورویۃ ناضبۃ، فکیف یصدر مِن فارسِ ذلک المیدان، بل سیّد الفرسان؟ ما لکم لا تنظرون عزّۃَ اللّٰہ ورسولہ یا معشر
المجترئین؟ أبُخْلُکم أحبُّ إلیکم وأعزُّ لدیکم مِن خاتم النبیین؟ ألا تعرفون أن ہذا اللفظ فی ہذا المحل منکَرٌ مجہول لا یُعرَف استعمالہ فی کلمات أہل اللسان، وما أوردہ قطّ بلیغ ولا غیر بلیغ فی موارد البیان، وما
أخذہ عند اضطرارٍ غبیٌّ حاطبُ لیل، فکیف سلطانُ الفصاحۃ وسیّدُ خَیلٍ؟ وقد سُبِرَ بذلک غورُ عقلکم ومقدار نقلکم ومبلغ علمکم وفضلکم وحقیقۃ أدبکم وحدیقۃ حَدَبِکم، فإنکم عزَوتم إلی سید الأنبیاء ما لا تُعزیٰ إلی
جہول من الجہلاء ، تکاد السماوات تنشقّ من ہذا الاجتراء ، فاتقوا اللّٰہ ذا الکبریاء ، ولبُّوا دعوۃَ الحق تلبیۃَ أہل الاہتداء ، قد وقع واقع فلا تمیلوا إلی المِراء واتبِعوا قول النبی الذی إشارتہ حُکْمٌ
سے بھی صادر
نہیں ہو سکتی پس کیونکر اس سے صادر ہو جو فصاحت کے میدان کا سوار ہے
بلکہ سواروں کا سردار ہے تمہیں کیا ہوگیا جو تم اللہ اور رسول کی عزت کو نہیں دیکھتے اے دلیری کرنے والوں
کے گروہو کیا تمہارا بخل تمہیں بہت پیارا اور عزیز ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ پیار نہیں۔ کیا
تم نہیں پہچانتے کہ یہ لفظ اس محل میں خلاف محاورہ اور مجہول ہے اور اہل
زبان کے کلمات میں اس کا استعمال ثابت
نہیں اور کسی بلیغ غیر بلیغ کی عبارت میں یہ لفظ پایا نہیں گیا اور کسی غبی رطب یابس جمع
کرنے والے نے بھی اضطرار کے وقت اس لفظ کو نہیں
لکھا پس کس طرح اس کی زبان پر جاری ہوتاجو
سلطان الفصاحت اور سپہ سالار ہے اور اس لفظ سے تمہاری عقلیں آزمائی گئیں اور تمہاری نقل
کا اندازہ ہو گیا اور تمہارا ندازہ علم اور فضل
اور حقیقت ادب اور تمہاری اونچی زمین کے باغ کی حقیقت سب کھل
گئی کیونکہ تم نے سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس چیز کو نسبت دی جو کسی جاہل سے جاہل کی طرف منسوب
نہیں کر سکتے قریب ہے جو اس شوخی اور جرأت کی شامت سے آسمان پھٹ جائیں سو تم خدائے بزرگ سے ڈرو اور حق کی دعوت قبول کرو
جیسا کہ ہدایت یافتہ لوگ قبول کرتے ہیں جو نشان
ظاہر ہونا تھا ہو چکا اب تم جھگڑے کی طرف مت جھکو اور اس نبی صلعم کی
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 201
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 201
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/201/mode/1up
وطاعتہ غُنمٌ، ولا تکونوا من الأشقیاء ، ولا یفرُطْ وہمُکم إلی الألفاظ مِن غیر دواعٍ کاشفۃِ الخفاء ، بل فَتِّشوا الحقیقۃ واعرفوا الطرؔ
یقۃ بحسن النیّات، ولا تلاعبوا کالصبیان بالأمور الدینیات وأیّ حرج علیکم أن تقبلوا ما بان کالبدیہات وتترکوا طرق الأکاذیب والتمویہات؟ وإننی ناصح أمین، ویرانی ربی عالم المخفیات، عارف الصادقین
والکاذبین۔
عَلَی أَ نَّنی رَاضٍ بِأَنْ أُظْہِرَ الْہُدٰی وَأُلْحَقَ بِالدَّجَّالِ ظُلْمًا مِنَ الْعِدیٰ
فالتأویل الصحیح والمعنی الحق الصریح أن المراد من خسوفِ أوّلِ لیلۃِ رمضان أن ینخسف القمر فی لیلۃ أولی من لیال ثلاثٍ
یکمُل نور القمر فیہا وتعرف أیّام البِیض، ولا حاجۃ إلی البیان ومع ذلک إشارۃٌ إلی أن القمر إذا خسف فی اللیلۃ القمراء الأولی فینخسف فی أول وقتہا لا بعد مرور زمان
پیروی کرو جن کی اشارت حکم ہے
اور فرمانبرداری ان کی غنیمت ہے اور بدبختوں میں سے مت بنو اور چاہے کہ تمہارے وہم الفاظ کی طرف جھک نہ جائیں اور ایسے امور سے دور نہ جا پڑیں جو پوشیدہ امور کو کھولتے ہیں اور نیک
نیت
کے ساتھ راہ کو پہچان لو اور دینی امور سے بچوں کی طرح بازی مت کرو اور تم پر کون حرج
وارد ہوتا ہے اگر تم اس امر کو قبول کر لو جو کھل گیا ہے اورجھوٹ اور تلبیس کی راہ کو
چھوڑ دو اور مَیں تمہارے لئے
ناصح امین ہوں اور میرا رب عالم المخفیات مجھے دیکھ رہا ہے اور وہ صادقوں اور کاذبوں کو پہچانتا ہے۔
اور ان سب باتوں کے ساتھ مَیں راضی ہوں کہ ہدایت کو
ظاہر کر وں اور دشمنوں کے ظلم سے دجال کے ساتھ ملایا جاؤں
پس تاویل صحیح اور معنی حق صریح یہ ہیں کہ یہ فقرہ کہ خسوف اول رات رمضان
میں ہو گا اس کے معنے یہ ہیں کہ ان تین
راتوں میں سے جو چاندنی راتیں کہلاتی ہیں پہلی رات میں گرہن ہو گا
اور ایام بیض کو تُو جانتا ہے حاجت بیان نہیں اور ساتھ اس کے اس بات کی طرف بھی اشارت ہے کہ جب
چاند گرہن پہلی
چاندنی رات میں ہو گا تو رات کے شروع ہوتے ہی ہو جائے گا نہ یہ کہ کچھ وقت گزر کر ہو
جاء فی بعض الروایات من بعض قلیل الدرایات ان الشمس تنکسف فی اول لیلۃ رمضان ولا یخفٰی
بعض کم
فہم نے بعض روایات میں لکھ دیا ہے کہ سورج گرہن پہلی رات رمضان میں ہو گا حالانکہ
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 202
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 202
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/202/mode/1up
کما ہو الظاہر عند ز!کیّ ذی عِرْفان۔ وکذلک خُسِفَ القمر ورآہ کثیر من أہل ہذہ البلدان۔ وحسبُک ما رأیتَ، بل برؤیتہ صلّیتَ، وتبیّنَ
الحق المنیر، وتقطّعت المعاذیر، فلا تکن من المرتابین۔
أَیَاؔ مَنْ یدَّعِی عَقْلًا وفَہْمًا إِلٰی مَا تُؤْثِرَنْ وَعْثًا ووَہْمًا
أَتَحْسَبُ نَارَ غَضْبِ اللّٰہِ رِزْقًا أَ تَجْعَلُ سَہْمَ قَہْرِ اللّٰہِ سَہْمًا
لا یُقال إن الخسوف فی أوّلِ وقتِ
لیلۃِ رمضان ما ظہر إلا فی البنجاب وما یلیہ من البلدان، وما رُءِیَ أثرُہ فی غیر ہذہ الأماکن فما تمّ البُرہان لأنّا نقول إن المقصد أیضا محدود فی ہٰذہ البلدان، فإنہا ہی المظہر
جیسا کہ ایک دانا صاحب معرفت
کے نزدیک یہ بات ظاہر ہے اور اسی طرح چاند گرہن ہوا اور بہتوں نے اس
ملک کے لوگوں میں سے دیکھا اور جو تو نے آپ دیکھ لیا بلکہ دیکھ کر نماز بھی پڑھی وہ تیرے لئے کافی ہے
اور حق
کھل گیا اور تمام عذر ٹوٹ گئے۔ پس اب تو تردد نہ کر۔
اے وہ آدمی جو عقل اور فہم کا دعویٰ کرتا ہے کب تک تو وہم اور پھسلنے کی جگہ کو اختیار کرے گا
کیا تو خدا تعالیٰ کے غضب کی آگ کو
ایک رزق خیال کرتا ہے کیا تو خدا تعالیٰ کے قہر کے تیر کو ایک حصہ خیال کرتا ہے
یہ کہنا درست نہیں ہے کہ رمضان کی اول رات میں گرہن صرف پنجاب اور اس کے قرب و جوار
کے ملکوں
میں ظاہر ہوا ہے اور اس کا نشان دوسرے ملکوں میں ظاہر نہیں ہوا پس دلیل ناقص رہی کیونکہ
ہم کہتے ہیں کہ اس پیش گوئی کا مقصد بھی انہیں ملکوں میں محدود ہے اس لئے کہ یہی ملک
بقیہ
حاشیہ
ان ؔ ھٰذا امر بدیہی البطلان واعجبنی شان تلک الرواۃ الم یکن لھم نظرا الی البدیھیات الم یعلموہ
یہ امر بدیہی البطلان ہے اور ان راویوں کے حال سے مجھے تعجب آتا ہے کیا بدیہیات کی
طرف بھی انہیں نظر نہیں تھی کیا وہ
ان کسوف الشمس لا یکون فی اللیل بل فی النھار واذا طلعت الشمس فاین اللیل یا ذوی الابصار۔ منہ
جانتے نہیں تھے کہ سورج گرہن رات کو نہیں ہوا کرتا بلکہ
دن کو ہوتا ہے اور جب سورج چڑھا تو پھر رات کہاں ہے آنکھوں والو۔
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 203
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 203
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/203/mode/1up
للمسیح الموعود وللمہدی المسعود، وأمّا الدیار الأخری فلا مہدی فیہا ولا عیسی، ولأجل ذلک ما ظہر الخسوف ولاالکسوف فی دیار
العرب وبلاد الشام، لیزیل اللّٰہ ظنون العوام، ویُبطل خیالات المبطلین۔ والسرّ فی ذلک أن مُلْکَنا البنجاب کان فی علم اللّٰہ مَولدًا للمسیح الموعود والمہدی المسعود، فأراد اللّٰہ أن یہدی الخَلق إلیہ بتخصیص
الإمارات وتعیین العلامات، لیعرفوا المدّعی بالآیات والداعی بالکرامات۔ وأمّا إذا فرضنا ظہورَ آیات المہدی فی مُلکنا ہذا وظہورَ المہدی فی بلادٍ أُخریٰ، فہذا لیس من المعقول، ولیس لہ أثر فی المنقول، ومعؔ
ذٰلک لا یوجد فیہا مَن ادّعی أنّہ مہدی الزمان ومُرسَلُ الرحمٰن، فتعیّنَ بدلیل الخُلْف صدقُنا عند ذوی العرفان فیا مُتّبِعَ العثرات والمعائب أَمْعِنْ فی ہذا بالفکر الصائب، لعل اللّٰہ یخلّصک من شبکۃ الشیاطین،
ویسقیک
مسیح موعود اور مہدی آخر الزمان کے لئے محدود ہے مگر دوسری ولائتیں پس اُن میں نہ مہدی ہے
نہ عیسیٰ اور اسی جہت سے خسوف اور کسوف دیار عرب اور
بلاد شام میں ظاہر
نہیں ہوا تاکہ خدا تعالیٰ عوام کے ظنون کو دور کر دے اور باطل پرستوں کے خیالات کو دور فرماوے
اور اس میں بھید یہ ہے کہ ہمارا ملک پنجاب خدا تعالیٰ کے علم میں مسیح موعود اور
مہدی
مسعود کا مولد تھا۔ پس خدا تعالیٰ نے ارادہ فرمایا کہ نشانوں اور علامتوں کو خاص کرکے خلقت کو اس کی
طرف رہنمائی کرے تاکہ لوگ مسیحیت اور مہدویت کے مدعی کو اس کے نشانوں اور
کرامات سے شناخت کر لیں لیکن اگر
ہم یہ فرض کر لیں کہ مہدی کا نشان تو ہمارے ملک میں ظاہر ہوا اور مہدی کا ظہور کسی اور ملک میں ہوگا تو یہ خیال
معقول نہیں ہے اور منقول میں اس کا
کچھ اثر نہیں پایا جاتا اور باوجود اس کے دوسرے ملکوں میں ایسے
شخص کا پتہ نہیں ملتا جس نے مہدی الزمان اور مرسل الرحمان ہونے کا دعویٰ کیا ہو پس دلیل خلف کے رو سے
اہل معرفت
کے نزدیک ہمارا صدق ثابت ہوا پس اے لغزشوں اور عیبوں کے پیروی کرنے والے اس کلام میں
اچھی طرح غور کر شاید خدا تعالیٰ تجھے شیاطین کے جال سے خلاصی بخشے اور یقین کے
پیالے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 204
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 204
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/204/mode/1up
کأس الیقین۔ ولا ترکَنْ إلٰی أخلّاءِ دنیاک، فإنہم یعادونک إذ اللّٰہ عاداک، فتبقی مخذولا مردودًا وتصیر من الملومین۔
وکَمْ مِن نَدامَی
أدارُوا الکُؤوسَا وفی آخِرِ الأَمْرِ شَجُّوا الرُّؤوسَا
إِلی ما تُداجِی شریرًا عَموسَا فَدَعْ وَاذْکُرَنْ قَمْطرِیرًا عَبوسَا
ولا تَخْشَ قومًا یُبیدون جِسْمًا وَخَفْ قَہْرَ ربٍّ یُبیدُ النفوسَا
فثبت من ہذا التحقیق اللطیف أنّ لفظ
النصف الذی جاء فی حدیث الإمام التقی العفیف، لیس المراد منہ کسوف الشمس فی نصف ذلک الشہر الشریف کما فہِمہ بعضٌ من ذوی الرأی الضعیف وأصرّوا علیہ کالغبیّ السخیف والمعاند العِتْرِیف، وما
فکّروا کالعاقلین المنصِفین، بل المراد من قولہ وتنکسف الشمس فی النصف منہ أن یظہر کسوفُ الشمس منصِّفًا أیّامَ الانکساف، ولا یُجاوز نصفَ النہار من یوم ثان
پلا دے اور اپنے دنیا کے دوستوں کی
طرف مت جھک کیونکہ جب خدا تعالیٰ تجھے دشمن
قرار دے گا تو وہ بھی تجھ سے دشمنی کریں گے تو پھر تو مخذول مردود رہ جائے گا اور ملامت زدہ ہو گا۔
اور بہت سے حریفان شراب ہیں جو
آپس میں پیالے پھیرتے تھے او رآخر میں ایک دوسرے کے سر توڑے
کہاں تک توشریر ظالم سے مدارات کرے گا۔ سو چھوڑ اور اس دن کو یاد کر جو قمطریر اور عبوس ہے
اور ان لوگوں سے مت
ڈر جو جسم کو مارتے ہیں اور اس رب سے ڈر جو جانوں کو ہلاک کرتا ہے۔
سو اس تحقیق لطیف سے ثابت ہوا کہ جو لفظ نصف کا جو حدیث
امام باقر میں آیا ہے۔ اس سے مراد یہ نہیں ہے کہ
سورج گرہن اس مہینہ کے نصف میں ہوگا
جیسا کہ بعض ضعیف الرائے آدمیوں نے سمجھا اور اس پر ایسا ہی
اصرار کیا کہ جیسے ایک غبی کم عقل یا معاند گستاخ اصرار کرتا ہے اور عقلمندوں
اور منصفوں کی طرح نہیں سوچا
بلکہ اس کو یہ قول کہ سورج گرہن اس کے نصف میں ہوگا اس سے یہ مراد ہے کہ سورج گرہن
ایسے طور سے ظاہر ہوگا کہ ایام کسوف کو نصفا نصف کر دے
گا اور کسوف کے دنوں میں سے دوسرے دن کے نصف سے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 205
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 205
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/205/mode/1up
فإنہ ہو حدّ الإنصاف فکماؔ قدّر اللّٰہ انخساف القمر فی أوّل لیلۃ من أیام الخسوف، کذلک قدّر انکسافَ الشمس فی نصف من أیام
الکسوف، ووقع کما قدّر کما أخبر خیر المخبرین۔
3۔۱ وہذا نبأ عظیم من أنباء الغیب وأرفعُ من مبلغ العقول، فلا شک أنہ حدیث من خیر المرسلین، ولہ طرق أخریٰ تشہد علی صحتہ* وصدَّقہ القرآن، فلا
یُنکرہ إلا الملحد الفتّان، ولا یکذّبہ إلّا من کان من الظالمین۔
تجاوز نہیں کرے گا کیونکہ وہی نصف کی حد ہے پس جیسا کہ خدا تعالیٰ نے یہ مقدر کیا کہ گرہن کی راتوں میں سے پہلی رات
میں چاند
گرہن ہو ایسا ہی یہ بھی مقدر کیا کہ سورج گرہن کے دنوں میں سے جو وقت نصف میں واقع ہے اس میں
گرہن ہو سو مطابق خبر واقع ہوا اور خدا تعالیٰ بجز ایسے پسندیدہ لوگوں کے جن کو وہ اصلاح
خلق کے لئے
بھیجتا ہے کسی کو اپنے غیب پر اطلاع نہیں دیتا۔ پس شک نہیں کہ یہ حدیث پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے جو خیر المرسلین ہے اور اس حدیث کے لئے اور بھی طریق ہیں جو
اس کی صحت پر دلالت کرتے ہیں اور قرآن نے اس کی تصدیق کی ہے پس بجز ملحد فتنہ انگیز کے اور کوئی انکار نہیں کرے گا اور بجز ظالم کے
الحاشیۃ: قد عرفت ان خبر اجتماع الخسوف
والکسوف موجود فی القراٰن الکریم
تجھے معلوم ہے کہ اجتماع خسوف و کسوف کی خبر قرآن میں موجود ہے
وجعلہ اللّٰہ من امارات النبأ العظیم ویوجد ھذا الحدیث فی کتب اھل التشیع کما یوجد
اور خداتعالیٰ نے قیامت کی نشانیوں میں سے اس کو ٹھہرایا ہے اور شیعہ کی کتابوں میں خبر ایسی ہی
فی کتب اھل السنۃ ووجدنا کل حزب علیہ متفقین وکذٰلک جاء فی صحف اشعیا النبی فی
الاصحاح
پائی جاتی ہے۔ جیسا کہ سنت وجماعت کی کتابوں میں اور ہم نے ہر ایک گروہ کو اس پر متفق پایا اور اشعیا نبی کی کتاب
الثالث عشر و فی کتاب یوئیل النبی فی الاصحاح الثانی وفی انجیل
متی فی الاصحاح الرابع
۱۳ باب اور یوئیل نبی کی کتاب کے دوسرے باب اور انجیل متی کے ۲۴ باب میں یہ خبر موجود ہے
والعشرین ولا حاجۃ الی التفصیل فان الکتب موجودۃ فاقرء ھا
کالمتدبرین۔ منہ
تفصیل کی حاجت نہیں کتابیں موجود ہیں سو تدبر سے دیکھو۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 206
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 206
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/206/mode/1up
وقال المعاندون والعلماء المتعصّبون إن ہذا الحدیث لیس بصحیح، بل ہو قولُ کذّاب وقیح وما لہم بذلک من علم، کبُرتْ کلمۃً تخرج من
أفواہہم، إن یقولون إلا کذبا، وکذّبوا ما أظہر اللّٰہ صِدقہ وجلّی، ما کان حدیثًا یُفتریٰ، ولکن عُمِّیتْ علیہم وطُبِعَ علی قلوبہم طبعًا۔ یا حسرۃً علیہم لِم ینکرون الحق معاندین؟ ما لہم لا یتّقون یوم الدّین؟ ما لہم لا
یفکّرون فی أنفسہم أنہ حدیث قد أنار صدقہ، ولا یصدّق اللّٰہُ قولَ الکذّابین؟ وما کان اللّٰہ لیُطلِع علی غیبہ کاذبًا دجّالا عدوَّ الصادقین، وقد علمتَ ما جاء فی کتاب مبین وکیف یکذّبونہ وإنّ ظہور صدقہ یشہد
بشہادۃ واضحۃ أنہ کلامُ رسولٍ صدوقٍ أمین۔ وکان الإمام محمد نالباقر من أئمۃ المہتدین وؔ فلذۃَ الإمام الکامل زین العابدین۔ وفی سلسلۃ الحدیث رجال من الصادقین الذین کانوا یعرفون الکاذبین وکذبہم وما کانوا
مستعجلین۔ وما کان
کوئی مکذب نہ ہوگا اور متعصب معاندوں اور متعصب مولویوں نے کہا کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے بلکہ وہ
کسی جھوٹے بے شرم کا قول ہے اور ان مولویوں کے پاس اس
تکذیب پر کوئی دلیل نہیں بہت بڑی بات ہے جو
ان کے منہ سے نکل رہی ہے سراسر جھوٹ کہتے ہیں اور انہوں نے اس حدیث کی تکذیب کی جس کی خدا تعالیٰ نے سچائی
ظاہر کر دی یہ حدیث
ایسی نہیں جو انسان کا افترا ہو سکے لیکن ان کی بینائی جاتی رہی اور ان کے دلوں پر مہر لگ گئی
ان پر حسرت ہے کیوں وہ معاند بن کر حق سے انکار کرتے ہیں کیوں جزا سزا کے دن سے نہیں
ڈرتے کیوں نہیں سوچتے کہ یہ ایک حدیث ہے جس کی سچائی ظاہر ہو گئی اور خدا تعالیٰ جھوٹوں کے قول کو کبھی سچا نہیں کرتا اور خدا ایسا نہیں کہ جھوٹے
دجال کو جو سچوں کا دشمن ہے اپنے
غیب پر مطلع فرماوے اور اس بارے میں جو کچھ قرآن میں ہے تجھے معلوم ہے
اور کیونکر انکار کرتے ہیں حالانکہ پیش گوئی کا سچا ہو جانا صاف گواہی دے رہا ہے کیونکہ حدیث رسول صادق
امین
کی ہے۔ اور امام محمد باقر ہدایت یافتہ اماموں میں سے اور
امام زین العابدین کا گوشہ جگر تھا اور نیز حدیث کے سلسلہ میں سچے آدمی موجود ہیں
ایسے آدمی جو جھوٹوں اور ان کے
جھوٹ کو شناخت کرتے تھے اور جلد باز نہیں تھے اور یہ ان سے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 207
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 207
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/207/mode/1up
لہم أن یکتبوا حدیثا فی صحاحہم وہم یعلمون أنہ لا أصلَ لہ، بل فی رُوا!تہ رجل من الکذّابین الدجّالین۔ أخَلَطوا الخبیث بالطیّب بعد
ما کانوا علی خُبثہ مستیقنین؟ وإن کان ہذا ہو الحق فما بال الذین خلطوا قذرًا بالماء المَعین متعمّدین وہم کانوا أوّل عالمٍ بأحوال الرُواۃ المفترین۔ أہُمْ صلحاء عندکم؟ کلا بل ہم أوّل الفاسقین۔ 3 ۱ أو کان مُعینَ
روایات الکاذبین؟ أفأنت تشہد أن الدارقطنی وجمیع روایات ہذا الحدیث وناقِلوہ فی کتبہم وخالِطوہ فی الأحادیث من أوّل الزمان إلی ہذا الأوان کانوا من المفسدین الفاسقین وما کانوا من الصالحین؟ وأنت تجد
کُتب القوم مملوّۃً من الحدیث الذی سمّیتَہ موضوعًا فی مقالک مع زیادۃ علمہم منک ومن أمثالک، ومع زیادۃ اطّلاعہم علی حقیقۃ اشتبہتْ علی خیالک، فلا تتّبِعْ جذباتِ نفسک وفکِّرْ کالمتّقین
بعید تھا کہ وہ ایک
حدیث کو اپنے صحاح میں داخل کرتے باوجود اس بات کے کہ وہ جانتے تھے کہ وہ حدیث بے اصل ہے اور اس کے بعض راوی کذاب اور دجال ہیں کیا انہوں نے خبیث کو طیب سے ملا دیا بعد اس بات
کے کہ وہ خبیث کے
خبث پر یقین رکھتے تھے اور اگر یہی سچ ہے تو ان لوگوں کا کیا حال ہے جنہوں نے پلیدی کو آب صاف کے ساتھ
ملا دیا اور وہ مفتریوں کے حالات سے خوب واقف تھے
کیا وہ تیرے نزدیک صالح ہیں
نہیں بلکہ اول درجہ کے فاسق ہیں اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو خدا تعالیٰ پر جھوٹ باندھتا ہے یا
جھوٹوں کی روایتوں کا مددگار ہے کیا تو گواہی دیتا ہے کہ دار
قطنی اور تمام راوی اس حدیث کے
اور تمام وہ لوگ جنہوں نے اپنی کتابوں میں اس حدیث کو نقل کیا اور حدیثوں میں ملایا اول زمانہ
سے اس زمانہ تک مفسد اور فاسق ہی گذرے ہیں اور صالح آدمی
نہیں تھے اور
تو قوم کی کتابوں کو اس حدیث سے پُر پائے گا جس کا نام تو موضوع رکھتا ہے
باوجود اس کے جو ان کا علم تجھ سے اور تیرے ہم مثل لوگوں سے زیادہ ہے اور پھر وہ تجھ سے
زیادہ تر
اصلی حقیقت پر اطلاع رکھتے ہیں پس تو اپنے نفس کے جذبات کا طالب نہ ہو اور نیک بخت بن جا۔
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 208
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 208
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/208/mode/1up
أفأنت تشکّ فی حدیث حصحصت صحّتہ وتبیّنت طہاؔ رتہ أنہ ضعیف فی أعین القوم، أو ہو مورد اللؤم، أو فی رُوا!تہ أحد من
المطعونین؟ أفذلک مقام الشکّ أو کنت من المجنونین؟ وقد صدّقہ اللّٰہ وأنار الدلیل، وبرّأ الرُواۃَ مما قیل، وأرَی نور صدقہ أجلٰی وأصفٰی، فہل بقی شک بعد إمارات عظمٰی؟ أتشکّون فی شمس الضحی؟ أتجعلون
النُّورَ کالدّجٰی ؟ أتَعامیتم أو کنتم من العمین؟ أتقبلون شہادۃ الإنسان ولا تقبلون شہادۃ الرحمٰن وتسعون معتدین؟ أأنت تعتقد أن اللّٰہ یُظہر علی غیبہ الکذّابین المفترین المزوِّرین؟ أ تشکّ فی الأخبار بعد ظہور
صدقہا؟ وإذا حصحصَ الصدق فلا یشک إلّا من کان من قوم عادین۔ وہذا أمر لا یحتاج إلی التوضیح والتعریف، ولا یخفی علی الزکیّ الحنیف، وعلی کل من أمعن کالمتدبرین۔ ثم اعلمْ یا ذا العینین أن لفظ النصف
لفظ ذو معنیین
کیا تو اس حدیث میں شک کرتا ہے جس کا صحیح ہونا کھل گیا اور جس کی پاکیزگی ظاہر ہو گئی ہے کہ وہ
قوم کی نظر میں ضعیف ہے یا وہ ملامت کی جگہ ہے اور یا اس کے راویوں
میں سے کون مطعون ہے۔ کیا یہ
مقام شک کا ہے یا تو دیوانوں میں سے ہے۔ اور خدا تعالیٰ نے اس حدیث کی تصدیق کی ہے
اور راویوں کو الزامات سے بری کیا ہے اور اس حدیث کی سچائی کے
نور کمال صفائی اور روشنی سے دکھائے ہیں۔
پس کیا ایسے بڑے نشانوں کے بعد شک باقی رہ گیا کیا تم چاشت کے سورج میں شک کرتے ہو کیا تم نور کو اندھیرے
کی طرح ٹھہراتے ہو کیا تم
بتکلف نابینا بنتے ہو یا حقیقت میں اندھے ہو کیا تم انسان کی گواہی قبول کرتے ہو
اور رحمان کی قبول نہیں کرتے اور حد سے بڑھ کر دوڑتے ہو کیا تو اعتقاد رکھتا ہے کہ خدا تعالیٰ اپنے غیب پر
ایسے
لوگوں کو اطلاع دیتا ہے جو کذاب اور مفتری اور مزور ہیں کیا تو ان خبروں میں شک کرتا ہے جس کا صدق ظاہر ہوگیا
اور جب صدق ظاہر ہو گیا تو صرف وہی لوگ شک کریں گے جو حد
سے بڑھتے ہیں۔ اور یہ وہ امر ہے جو
توضیح اور تعریف کا محتاج نہیں اور زیرک مسلمان پر پوشیدہ نہیں رہ سکتا اور نہ اس شخص پر جو
امعان نظر اور تدبر سے دیکھے۔ پھر اے دو آنکھوں
والے جان کہ نصف کا لفظ حدیث میں ذومعنین ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 209
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 209
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/209/mode/1up
فکما أن لفظ الأوّل یدلّ علی أوّل وقت اللیلۃ بالمعنی المعروف، ومع ذٰلک علی لیلۃ أولٰی من أیام الخسوف، فَکَذٰلِکَ لفظ النصف یدل علی
نصف ثان من نصفَیِ الشہر الموصوف، ومع ذٰلک علی وقتٍ منصِّفٍ لأیام الکسوف، وہو أوّلُ نصفَی النہار فی الثامن والعشرین۔ وأمّا أیام الکسوف مِن مولی علّام فاؔ علم أنہا عند أہل النجوم ثلا!ثۃ أیام، وہی من
السّابع والعشرین من الشہر القمری إلی التاسع والعشرین، وتنکسف الشمس فی أحد منہا عند اقتران القمر علی شکل خاص بعد تحقُّقِ اختصاص، کما شہدتْ علیہ تجارب المنجّمین۔ فأخبر رسول اللّٰہ صلّی اللّہ
علیہ وسلم خیرُ الأنام أن الشمس تنکسف عند ظہور المہدی فی النّصف من ہذہ الأیام، یعنی الثامن والعشرین قبل نصف النہار، وکذٰلک ظہر کما لا یخفٰی علی أولی الأَبْصارِ۔ فانظر کیف تمّتْ کلمۃُ نبیّنا صدقًا
وعدلا، فاتّق اللّٰہ ولا تکن من الممترین
پس جیسا کہ لفظ اول جو حدیث میں ہے معنے معروف کے لحاظ سے اول وقت رات پر دلالت کرتا ہے
اور ساتھ اس کے خسوف کی پہلی رات پر بھی دلالت
کرتا ہے۔ سو اسی طرح حدیث میں نصف کا لفظ ہے جو
دوسرے نصف پر مہینہ کے دو نصفوں میں سے دلالت کرتا ہے اور ساتھ اس کے سورج گرہن کے
اس وقت منصف پر دلالت کرتا ہے جس
نے کسوف کے دنوں کو اپنے وقوع سے
نصفا نصف کر دیا اور وہ رمضان کی اٹھائیسویں تاریخ دوپہر تک تھی اور کسوف کے دنوں کی بابت
اگر سوال ہو تو جاننا چاہیئے کہ اہل نجوم کے نزدیک تین
ہیں یعنی ستائیس سے انتیس تاریخ تک اور کسوف یعنی سورج
گرہن کسی تاریخ میں ان تاریخوں میں سے اس وقت ہوتا ہے کہ جب شکل خاص پر اقتران قمر ہو جیسا کہ نجومیوں کے
تجارب اس پر
گواہی دیتے ہیں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی
کہ سورج گرہن مہدی کے ظہور کے وقت ایام کسوف کے نصف میں ہوگا یعنی
اٹھائیسویں تاریخ میں دوپہر سے پہلے اور اسی
طرح پر ظاہر ہوا جیسا کہ آنکھوں والوں پر پوشیدہ نہیں۔
پس دیکھ کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کیسی ٹھیک ٹھیک پوری ہو گئی پس خدا سے ڈر اور شک کرنے والوں
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 210
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 210
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/210/mode/1up
ومن ہٰہنا بانَ أن الذی خالف ہذا البیان، وزعم أن الشمس تنکسف فی السابع والعشرین أو فی نصف رمضان فقد مان، وما فہِم قول
رسول اللّٰہ صلعم وما مسّ العرفان، بل أخطأ فیہ من قلّۃ البضاعۃ والعیلۃ، کما أخطأ فی الخسوف فی أوّل اللیلۃ، وما کان من المصیبین۔ وما قلتُ من نفسی بل ہذا إلہام من ربّ العالمین۔ وذلک عصرٌ مجموعٌ فیہ
الناسُ کما جُمع القمر والشمس وقرُب البأس، فقوموا متنبّہین أیہا الأناس۔ ما لکم لا یتر!ککم النعاس؟ ومن کان من عند اللّٰہ فما لہ الزوال، فامکروا کل المکر ولن تزول منکم الجبال، ولن تُعجزوا اللّٰہ یا أبناء
الضلال۔ إنہ عزیز ذو الجلال، جعل علی قلوبکم أکنّۃً فلاؔ تفقہون أسرارہ، وکنتم قومًا محجوبین۔ إنّما استزلّکم الشیطان ببعض ما کسبتم، فما فہمتم الحق وارتبتم وطفقتم تتبعون بئس القرین۔ وإن کنتم لا تقبلون
ما ظہر کمُنکِرٍ وقیحٍ، وتظنون أنہ حدیث غیر صحیح
میں سے مت ہو اور اس جگہ سے یہ بات کھل گئی کہ جس شخص نے اس کے مخالف بیان کیا ہے اور ایسا سمجھا کہ حدیث کا یہ
مطلب ہے کہ
سورج گرہن ستائیسویں تاریخ میں ہو یا پندرھویں رمضان میں ہو اس نے بڑی غلطی کھائی ہے اور جھوٹ بولا ہے اور آنحضرت صلعم کی حدیث کا مطلب نہیں سمجھا بلکہ اپنی کم بضاعتی کے سبب سے
غلطی کی ہے جیسا کہ خسوف قمر کو چاند کی اول رات قرار دینے میں غلطی کی اور صواب پر قائم نہ رہا اور یہ میں نے اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ خدا تعالیٰ کے الہام
سے کہا ہے۔ اور یہ وہ
زمانہ ہے جس میں سب آدمی جمع کئے جائیں گے جیسا کہ سورج اور چاند جمع کئے گئے اور سختی کا وقت نزدیک کیا گیا۔ پس اے لوگو خبر دار ہوکر اٹھو کیا سبب کہ تمہیں نیند نہیں چھوڑتی اور جو
شخص خدا تعالیٰ کی طرف سے ہو تو اس کے لئے زوال نہیں ہے۔ پس تم ہریک مکر کر لو اور تمہارے مکروں سے پہاڑ دور نہیں ہو سکتے اور تم اے گمراہی کے بیٹو خداتعالیٰ کو عاجز نہیں کر سکتے
وہ غالب اور صاحب بزرگی ہے تمہارے دلوں پر اس نے پردے ڈال دیئے اس لئے تم اس کے بھیدوں کو سمجھ نہیں سکتے اور تم ایک ایسی قوم ہو گئے جن پر پردے پڑے ہوئے ہیں شیطان نے تم کو
تمہارے بعض گناہوں کی وجہ سے گرا دیا سو تم نے حق کو نہ سمجھا اور شک میں پڑ گئے اور شیطان کی پیروی کرنے لگے۔ اور جو امر ثابت اور ظاہر ہو گیا تم اس کو ایک بے حیا کی طرح قبول نہیں
کرتے اور خیال کرتے ہو کہ وہ حدیث صحیح نہیں ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 211
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 211
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/211/mode/1up
وأنہ لیس من خیر المرسَلین، فأْ توا بنظیر من مثلہ فی حِججٍ خلونَ من قبل زماننا إلٰی أواننا إن کنتم صادقین۔ وأَرُونا کتابا فیہ ذِکرُ رجل
ادّعی أنہ من اللّٰہ الرحمٰن وأنہ المہدی المسعود القائم من المحسن المنّان، وأنہ المسیح الموعود لإطفاء نائرۃ أہل العدوان، وأنہ أُرسلَ لإصلاح الزمان لیجدّد الدین ویعلّم طرق الإیمان، ثم کان دعواہ مُقارنَ ہذہ
الآیۃ من الحکیم الحنّان، وجمَع اللّٰہ فی أیام ادّعاۂ الخسوفَین فی رمضان، صادقًا کان أو من الکاذبین۔ وإن لم تأتوا بمثلہ، ولن تأتوا أبدًا، ولا تملکون إلا زبدًا، فاعلموا أنہ آیۃ لی من اللّٰہ الولیّ، ہو ربّی أیّدنی من
عندہ وعلّمنی من لدنہ وتولاّنی، وفتَح علیّ أبوابَ علوم الذین خلوا من قبل وجعلنی من الوارثین۔ ہا أنتم کذّبتم بآیۃ اللّٰہ وما استطعتم أن تأتوا بمثلہا۔ ومنکم قومؔ صدّقوا بعدما أمعنوا وحدّقوا، فأیّ الفریقین أحقُّ
بالأمن یا معشر
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ہے۔ پس تم گذشتہ زمانوں میں سے اس کی نظیر لاؤ
اگر تم سچے ہو اور ہم کو کوئی ایسی کتاب دکھلاؤ جس میں ایسے آدمی کا ذکر ہو
جو اس نے
دعویٰ کیا ہو جو میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوں اور میں ہی مسیح موعود اور مہدی ہوں اور
اہل ظلم کا شعلہ دور کرنے کے لئے آیا ہوں اور میں خدا تعالیٰ کی طرف سے بھیجا گیا
ہوں تادین کو زندہ کروں
اور ایمانی طریقے سکھلاؤں۔ پس اس کا دعویٰ اس نشان کے ساتھ مقارن ہوتا ہے اور خدا تعالیٰ اس کے زمانے
میں سورج گرہن کر دے خواہ وہ سچا ہو یا
جھوٹا۔ اور
اگر تم اس کی مثل پیش نہ کر سکو اور ہرگز نہ پیش کر سکو گے اور بجز جھاگ کے اور تمہارے پاس کچھ نہیں ہوگا۔ پس جانو کہ وہ میرے لئے خدائے قریب سے ایک نشان ہے۔ وہ میرا رب ہے۔ اس
نے اپنے پاس سے میری مدد کی اور مجھے دوست پکڑا اور اس نے مجھ پر ان راستبازوں کے علوم کھول دیئے جو پہلے گزرے ہیں اور مجھے وارثوں میں سے کیا۔ خبردار تم نے خدا تعالیٰ کی آیتوں
کو تو جھٹلایا اور تکذیب بھی کی مگر اس نشان کی نظیر پیش نہ کر سکے بعض تم میں
سے وہ ہیں جنہوں نے غور کرنے کے بعد تصدیق کی پس اے جلد بازو سوچو اور غور کرو کہ ان دونوں گروہوں
میں سے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 212
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 212
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/212/mode/1up
المستعجلین؟ ألا تخافون أنکم کذّبتم حدیث المصطفٰی وقد ظہر صدقُہ کشمس الضحی؟ أتستطیعون أن تُخرِجوا لنا مثلہ فی قرون
أولٰی؟ أتقرأون فی کتابٍ اسمَ رجل اِدّعٰی وقال إنّی من اللّٰہ الأعلٰی، وانخسف فی عصرہ القمرُ والشمس فی رمضان کما رأیتم الآن؟ فإن کنتم تعرفونہ فبیِّنوا یا معشر المنکرین، ولکم ألف روبیۃ من الورق المروّج
إنعامًا منی، فخُذوا إن تُثبتوا، وأُشہِدُ اللّٰہ علی عہدی ہذا، واشہَدوا وہو خیر الشاہدین۔ وإن لم تُثبتوا، ولن تثبتوا، فاتّقوا النار التی أُعدّت للمفسدین
قریب تربا امن کونسا گروہ ہے۔ کیا تم ڈرتے نہیں کہ تم نے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو جھٹلایا حالانکہ اس کا صدق چاشت گاہ کے آفتاب کی طرح ظاہر ہو گیا۔ کیا تم اس کی نظیر پہلے زمانوں میں سے کسی زمانہ میں پیش کر سکتے ہو کیا تم
کسی کتاب میں پڑھتے ہو کہ کسی شخص نے دعویٰ کیا کہ میں خدا تعالیٰ کی طرف سے ہوں اور پھر اس کے زمانہ میں رمضان میں چاند اور سورج کا گرہن ہوا جیسا کہ اب تم نے دیکھا۔ پس اگر
پہچانتے ہو تو بیان کرو
اور تمہیں ہزار روپیہ انعام ملے گا اگر ایسا کر دکھاؤ۔ پس ثابت کرو اور یہ انعام لے لو
اور میں خدا تعالیٰ کو اپنے اس عہد پر گواہ ٹھہراتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو اور
خدا سب گواہوں سے
بہتر ہے۔ اور اگر تم ثابت نہ کر سکو اور ہرگز ثابت نہ کر سکو گے تو اس آگ سے ڈرو جو مفسدوں
کے لئے طیار کی گئی ہے۔
قضَی بیننا المولٰی فلا تَعْصِ قاضیا
وأَطْفِءْ
لَظَی الطَّغْوی وفارِقْ حاضیا
خدا تعالیٰ نے ہم میں فیصلہ کر دیا پس فیصلہ کرنے والے کی نافرمانی مت کر
اور زیادتی کے شعلہ کو بجھا اور جو لڑائی کی آگ بھڑکانے والا ہو اس سے جدا ہو
جا
ووَدِّعْ وُجودَ الظالمین وَجُودَہم
ولا تذکُرَنْ یُسرًا وعُسْرًا ماضیا
اور ظالموں کے وجود اور ان کی بخشش کو رخصت کر دے یعنی چھوڑ دے
اور گزشتہ تنگی فراخی کو یاد مت کر
وغادِرْ
ذَرَی أہلِ الہوی ورِضاءَ ہُمْ
وبادِرْ إلی الرحمن واطلُبْ تَراضیا
اور اہل ہوا کی پناہ اور رضا مندی کو چھوڑ دے
اور رحمان کی طرف جلد قدم اٹھا اور کوشش کر کہ وہ تجھ سے راضی ہو اور تو
اس سے راضی
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 213
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 213
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/213/mode/1up
ولا تَشْظَیَنْ مِثل الشَّذَی أو ضالِعٍ
وکُنْ فی شوارعِہ ضَلِیعًا نَاضِیا
اور چلنے سے مت عاری ہو جیسے کتے کی مکھی اور وہ
گھوڑا جو پیر میں لنگ رکھتا ہے
اور خدا تعالٰے کی راہوں میں ایک مضبوط گھوڑا اور سب سے آگے نکلنے وال بن جا
وؔ إنْ لَعَنَک السفہاءُ مِن طلبِ الہُدیٰ
اور اگر سفیہ لوگ بوجہ طلب ہدایت
تیرے پر *** کریں
فَکُنْ فی مَراضی اللّٰہ باللَّعْنِ راضیا
سو خدا تعالیٰ کی رضا مندی حاصل کرنے کے لئے *** پر راضی ہو جا
ثم إذا کانت حقیقۃ الکسوف بالتعریف المعروف أنہ ہیءۃٌ حاصلۃ
مِن حول القمر بین الشمس والأرض فی أواخر أیام الشہر، فکیف یمکن أن یتکلم أفصحُ العجم والعرب بلفظٍ یخالف محاوراتِ القوم واللّغۃَ والأدب؟ وکیف یجوز أن یتلّفظ بلفظٍ وُضع لمعنی عند أہل اللسان، ثم
یصرفہ عن ذٰلک المعنی من غیر إقامۃ القرینۃ وتفصیل البیان؟ فإن صرف اللفظ عن المحاورۃ ومعانیہ المرادۃ عند أہل الفن وأہل اللغۃ لا یجوز لأحد إلا بإقامۃ قرینۃ موصلۃ إلی الجزم والیقین۔ وقد ذکرنا أن
القرآن یصدّق ہذا البیان، ولو کان الخسوف والکسوف فی أیامٍ
پھر جب کہ سورج گرہن کی حقیقت مشہور تعریف کی رو سے یہ ہوئی کہ وہ اس ہیئت حاصلہ کا نام ہے
کہ جب سورج اور زمین میں
چاند حائل ہو جائے اور یہ حائل ہو جانا مہینہ کے آخر ایام میں ہو پس کیونکر ممکن ہے کہ
وہ جو عجم اور عرب کے تمام لوگوں سے زیادہ تر فصیح ہے اور وہ ایسا لفظ بولے جو محاورات قوم اور
لغت اور ادب سے
بالکل مخالف ہو اور جائز ہے کہ ایسا لفط بولا جائے جو اہل زبان کے نزدیک ایک خاص معنوں کے لئے
موضوع ہے پھر اس کو بغیر اقامت کسی قرینہ کے اس معنے سے پھیرا
جائے کیونکہ کسی لفظ کا محاورہ
اور معنی مراد مستعملہ سے پھیرنا اہل فن اور اہل لغت کے نزدیک جائز نہیں مگر اس حالت میں
کہ کوئی قرینہ یقینی قائم کیا جاوے اور ہم ذکر کر چکے
ہیں
کہ قرآن اس بیان کی تصدیق کرتا ہے۔ اور اگر کسوف خسوف ایسے ایام میں ہوتا جو اس
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 214
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 214
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/214/mode/1up
غیر الأیام المعتادۃ بالتقلیل أو الزیادۃ، لما سمّاہ القرآن خسوفا ولا کسوفا، بل ذکرہ بلفظ آخر وبیّنہ ببیان أظہر، ولکن القرآن ما فعل
کذا کما أنت تریٰ، بل سمّی الخسوؔ ف خسوفا لیُفہِّم الناسَ أمرًا معروفًا۔ نعم، ما ذکَر الکسوف باسم الکسوف، لیشیر إلی أمر زائدٍ علی المعتاد المعروف، فإن ہذا الکسوف الذی ظہر بعد خسوف القمر کان غریبًا
ونادرۃ الصور، وإن کنتَ تطلب علی ہٰذا شاہدًا أو تبغی مُشاہدًا فقد شاہدتَ صُورَہ الغریبۃ وأشکالہ العجیبۃ إن کنتَ من ذوی العینین۔ ثم کفاک فی شہادتہ ما طُبع فی الجریدتین المشہورتین المقبولتین۔ أعنی
الجریدۃ الإنکلیزیۃ بانیر ، وسِوِل مِلِتری کَزِت ، المشاعتین فی مارج سنۃ۱۸۹۴ء والمشتہرتین۔ وأمّا تفصیل الشہادتین فہو أن ہذا الکسوف الواقع فی ۶؍ إبریل سنۃ۱۸۹۴ء متفرّد بطرائفہ، ولم یُرَ مثلہ من قبل
فی کوائفہ، وأشکالہ
کے لئے سنت قدیمہ میں نہیں ہے تو قرآن اس کا نام خسوف کسوف
نہ رکھتا بلکہ دوسرے لفظ سے بیان کرتا لیکن قرآن نے ایسا نہیں کیا
جیسا کہ تو دیکھتا ہے بلکہ اس کا نام
خسوف ہی رکھا تاکہ لوگوں کو سمجھاوے کہ یہ خسوف معروف ہے
کوئی اور چیز نہیں ہاں قرآن نے کسوف کو کسوف کے لفظ سے بیان نہیں کیا تا ایک امر زائد کی طرف اشارہ
کرے کیونکہ یہ
سورج گرہن جو بعد چاند گرہن کے ہوا یہ ایک غیر معمولی
اور نادرۃ الصور تھا اور اگر تو اس پر کوئی گواہ طلب کرتا ہے یا مشاہدہ کرنے والوں کو چاہتا ہے
پس اس سورج گرہن کی صور غریبہ
اور اشکال عجیبہ مشاہدہ کر چکا ہے پھر تجھے اس بارہ میں وہ خبر
کفایت کرتی ہے جو دو مشہور اور مقبول اخبار
یعنی پانیر اور سول ملٹری گزٹ میں لکھی گئی ہے اور وہ دونوں پرچے مارچ
۱۸۹۴ء
کے مہینہ میں شائع ہوئے ہیں۔ اور ان کی گواہیوں کی تفصیل یہ ہے کہ ان دونوں پرچوں میں لکھا ہے کہ یہ کسوف اپنے
عجائبات میں متفرد اور غیر معمولی ہے یعنی وہ ایک ایسا کسوف
ہے جو اس کی نظیر پہلے نہیں دیکھی گئی اور اس کی شکلیں
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 215
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 215
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/215/mode/1up
عجیبۃ وأوضاعہ غریبۃ، وہو خارق للعادۃ ومخالف للمعمول والسنّۃ، فثبت ما جاء فی القرآن وحدیث خاتم النبیین۔ ولا شک أن اجتماع
الخسوف والکسوف فی شہر رمضان مع ہذہ الغرابۃ أمر خارق للعادۃ۔ وإذا نظرتَ معہ رجلا یقول إنی أنا المسیح الموعود والمہدی المسعود والملہَم المرسَل من الحضرۃ، وکان ظہورہ مقارنًا بہذہ الآیۃ، فلا
شک أنہا أمور ما سُمِع اجتماعہا فی أوّل الزمان، ومن ادّعی فعلیہ أن یثبِت وؔ قوعَہ فی حین من الأحیان۔ ثم لما ظہرت ہذہ الآیۃ فی ہذہ الدیار وہذا المقام، ولم یظہر أثرٌ منہا فی بلاد العرب والشام، فہذہ شہادۃ
من اللّٰہ العلّام لصدق دعوانا یا أہل الإسلام، فقُوموا فُرادیٰ، فُرادیٰ، واتر!کوا مَن بخِل وعادَی، ثم تَفکّروا ودَعُوا عِنادا، ولا تلُقوا بأیدیکم إلی التہلکۃ ولا تُفسدوا إفسادا، ولا تُعرضوا مستعجلین۔ یا عباد اللّٰہ
رحمکم اللّٰہ
عجیب ہیں اور اس کی وضعیں غریب ہیں اور وہ خارق عادت اور مخالف معمول اور سنت ہے۔
پس اس سے وہ غیر معمولی ہونا ثابت ہوا جس کا بیان قرآن کریم اور حدیث خاتم الانبیاء
میں موجود ہے اور کچھ شک نہیں کہ کسوف خسوف اس مہینہ رمضان میں اس غیر معمولی حالت کے ساتھ جمع ہونا ایک امر خارق عادت ہے
اور جب کہ اس کے ساتھ تو نے ایک آدمی کو دیکھا جو
کہتا ہے کہ میں مسیح موعود اور مہدی ہوں اور خسوف
کسوف کے ساتھ اس کا ظہور مقارن ہے پس کچھ شک نہیں کہ یہ تمام امور ایسے
ہیں جو پہلے کسی زمانہ میں جمع نہیں ہوئے جو انکار
کرے اور ثابت کر کے دکھلاوے کہ کسی
وقت پہلے اس سے یہ کسوف خسوف معہ مدعی مہدویت کے وقوع میں آ چکا ہے۔ پھر جبکہ یہ نشان اسی ملک
اور اسی مقام میں ظاہر ہوا اور بلاد عرب
اور شام میں کچھ اس کا نشان
نہ پایا گیا سو یہ خدا تعالیٰ کی طرف سے ہمارے صدق دعویٰ پر ایک نشان ہے پس تم ایک ایک ہوکر کھڑے ہو جاؤ اور جو
شخص بخیل اور دشمن ہو اس کو چھوڑ دو
پھر فکر کرو اور عناد کو چھوڑ دو اور اپنے ہاتھوں سے اپنے تئیں ہلاک مت کرو
اور جلدی سے کنارہ کش مت ہو جاؤ۔ اے بندگان خدا
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 216
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 216
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/216/mode/1up
اتقوا اللّٰہ ولا تتکبّروا، وفکِّروا وتَدبَّروا، أیجوز عندکم أن یکون المہدی فی بلاد العرب أو الشام، وآیتُہ تظہر فی ہذا المقام؟ وأنتم
تعلمون أن الحکمۃ الإلٰہیۃ لا تُبعِدُ الآیۃَ من أہلہا وصاحبہا ومحلّہا، فکیف یمکن أن یکون المہدی فی مغرب الأرض وآیتہ تظہر فی مشرقہا؟ فکفاکم ہذا إن کنتم من الطالبین۔
ثم مع ذلک لا یخفی علیکم أنّ بلاد
العرب والشام خالیۃ عن أہل ہذہ الادّعاء ، ولن تسمع أثرًا منہ فی تلک الأرجاء ، ولکنکم تعلمون أنّی أقول مِن بضع سنین بأمر رب العالمین، إنّی أنا المسیح الموعود والمہدی المسعود، وأنتم تکفّروننی وتلعنوننی
وتکذّبوننی، وجاء تکم البیّنات وأُزیلت الشبہات، ثم کنتم علی التکفیر مصرّین۔ أعجِبتم أن جاء کم منذر منکم علی رأس الماءۃ فی وقت نزول المصائب علی الملّۃ واشتداد العِلَّۃ، وکنتم
فکر کرو اور سوچو کیا
تمہارے نزدیک جائز ہے کہ مہدی تو
بلاد عرب اور شام میں پیدا ہو اور اس کا نشان ہمارے ملک میں ظاہر ہو اور تم جانتے ہو
کہ حکمت الٰہیہ نشان کو اس کے اہل سے جدا نہیں کرتی
پس
کیونکر ممکن ہے کہ مہدی تو مغرب میں ہو اور اس کا نشان
مشرق میں ظاہر ہو اور تمہارے لئے اس قدر کافی ہے اگر تم طالب حق ہو۔
پھر یہ بھی تم پر پوشیدہ نہیں کہ بلاد عرب اور شام
ایسے
مدعی کے وجود سے خالی ہیں اور ان اطراف میں ایسے مدعی کا نشان نہیں پایا جاتا مگر تم جانتے ہو کہ میں کئی
برس سے بامر رب العالمین کہہ رہا ہوں کہ میں مسیح موعود اور
مہدی
مسعود ہوں ا ور تم مجھے کافر ٹھہراتے اور *** کرتے اور جھٹلاتے ہو اور کھلی کھلی نشانیاں تمہارے پاس پہنچیں اور تمہارے شبہات دور کئے گئے اور پھر تم کافر ٹھہرانے پر اصرار
کرتے رہے۔ کیا تم نے تعجب کیا کہ تم میں سے ایک ڈرانے والا صدی کے سر پر آیا اور اس وقت آیا کہ جب دین اسلام پر مصیبتیں اتر رہی تھیں اور بیماری بہت شدت کر گئی تھی اور
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 217
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 217
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/217/mode/1up
تنتظرون من قبل کانتظار الأہِلّۃ، وقد جاء کم فی أیامِ إحاطۃِ الضلالات وتغیُّرِ الحالات، بعدما ترک الناس الحقیقۃ، وفارقوا الطریقۃ؟
ألا تنظرون أو صرتم کالعمین؟ ألا تذکرون ما قال عالم الغیب وہو أصدق القائلین، وبشّرکم بإمامٍ آتٍ فی کتابہ المبین، وقال 33 ۱ ولکلِّ ثلّۃٍ إمامٌ، فانظروا ہل فیہ کلام، فأین تفرّون من إمام الآخرین۔
تم اس
سے پہلے ایسی انتظار کرتے تھے کہ جیسی چاند کی انتظاری کی جاتی تھی اور آنے والا اس وقت تمہارے پاس آیا کہ
جب گمراہئیں محیط ہو چکی تھیں اور حالات بدل چکے تھے اس وقت کے بعد
کہ لوگوں نے حقیقت کو چھوڑ دیا اور طریقت
سے دور جا پڑے کیا تم دیکھتے نہیں یا تم اندھوں کی طرح ہو گئے کیا تم وہ باتیں یاد نہیں کرتے جو عالم الغیب نے کہیں اور اس نے تمہیں ایک آنے
والے امام کی قرآن کریم میں خبر دی ہے۔ اور کہا کہ ایک گروہ
پہلوں میں سے اور ایک گروہ پچھلوں میں سے ہوگا۔ اور ہر ایک گروہ کے لئے ایک امام ہوتا ہے سو سوچو کیا اس میں
کوئی کلام ہے
سو تم امام الآخرین سے کہاں بھاگتے ہو۔
القصیدۃ
بُشریٰ لکم یا معشرَ الإخوانِ
طُوبٰی لکم یا مَجمَعَ الخُلّانِ
تمہیں اے جماعت برادران بشارت ہو
تمہیں اے جماعت دوستان مبارک ہو
ظہرت بُروقُ عنایۃ الحنّانِ
وبدا الصراط لمن لہ العینانِ
خدا تعالیٰ کی عنایت کی چمک ظاہر ہو گئی
اور جو شخص دو آنکھیں رکھتا ہے اس کے لئے راہ کھل گیا
النَّیِّرانِ بہذہ البُلدانِ
خُسِفَا
بإذن اللّٰہ فی رمضانِ
سورج اور چاند کو ان ملکوں میں
باذن اللہ رمضان میں گرہن لگ گیا
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 218
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 218
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/218/mode/1up
و بشارۃٌ مِن سیّدٍ خیرِ الوریٰ
ظہرتْ مُطہّرۃً من الأدرانِ
اور ایک بشارت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی
ایسے پاک طور
پر ظاہر ہو گئی کہ کوئی میل اس کے ساتھ نہیں
ولہا کصاعقۃ السّماء مَہابۃٌ
وتشذُّرٌ کتشذُّر الفرسانِ
اور ان میں صاعقہ کی طرح ایک ہیبت ہے
اور سواروں کی طرح ایک رعب ناک گردن کشی
ہے
الیومَ یومٌ فیہ حصحصَ صدقُنا
قد مات کلُّ مکذِّبٍ فتّانِ
آج وہ دن ہے جس میں ہمارا صدق ظاہر ہوگیا
اور ہر ایک مکذب فتنہ انگیز مر گیا
الیومَ یبکی کلُّ أہل بصیرۃٍ
متذکِّرًا لمراحم
الرحمٰنِ
آج ہریک اہل بصیرت رو رہا ہے
اور رونے کا سبب خدا تعالیٰ کی رحمتوں کو یاد کرنا ہے
ومصدِّقًا أنوارَ نبأ نبیِّنا
ومعظِّمًا لمواہب المنّانِ
اور دوسرے یہ سبب کہ رونے والے
آنحضرت صلعم کی پیشگوئی کی تصدیق کرتے ہیں
اور بخشائیش محسن حقیقی کی عظمت کا تصور کر رہے ہیں
الیوم کلُّ مبایع ذی فطنۃ
ازداد إیمانا علٰی إیمانِ
آج ہریک دانا بیعت کرنے
والا
اپنے ایمان میں ایسا زیادہ ہو گیا کہ گویا نیا ایمان پایا
الیوم من عادی رأی خُسرانَہ
والتاحَ مقعدُہ من النّیرانِ
آج ہریک دشمن نے اپنا نقصان دیکھ لیا
اور اس کا آگ میں ٹھکانا ہونا ظاہر
ہوگیا
الیوم کلُّ موافق ذی قربۃٍ
قد شدَّ رَبْطَ جنانہ بجنانی
آج ہریک موافق ذی قربت نے
اپنے دل کا ربط میرے دل سے زیادہ کر لیا
ظہرتْ کمثل الشمس حجّۃُ صدقنا
أو کالخیول الصافناتِ
بشانِ
آفتاب کی طرح ہمارے صدق کی حجت ظاہر ہو گئی
یا اپنی شان میں ان گھوڑوں کی طرح جب قدم کے مقابل پر ان کا قدم پڑتا ہے
مات العِدا بتفکُّنٍ وتندُّمٍ
والحق بانَ کصارمٍ عریانِ
دشمن
شرمندگی اور ندامت سے مر گئے
اور حق ایسا کھل گیا جیسا کہ ننگی تلوار
اللّٰہُ أکبر کیف أبدی آیۃً
کشَف الغطا بإنارۃ البرہانِ
کیا ہی بزرگ خدا ہے کیونکر اس نے نشان کو ظاہر کیا
برہان
کو روشن کر کے پردہ کو کھول دیا
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 219
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 219
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/219/mode/1up
ہلؔ کان ہذا فعلَ ربٍّ قادرٍ
أم ہل تراہ مکائدَ الإنسانِ
کیا یہ خدا تعالیٰ کا فعل ہے
یا تو اس کو انسان کا فریب سمجھتا
ہے
ہذا نجومٌ أو من الجَفْر الذی
فکّرتَ فیہ کمفترٍ فَتّانِ
کیا یہ نجوم ہے یا وہ جفر ہے
جس میں تو نے مفتریوں فتنہ انگیزوں کی طرح فکر سے کام لیا ہے
فارجِعْ إلی الحق الذی أخزی
العدا
وأہانَ کلَّ مکفِّر لَعَّانِ
سو اس خدا کی طرف رجوع کر جس نے دشمنوں کو رسوا کیا
اور ہریک کافر ٹھہرانے والے *** کرنے والے کو بے عزت کر دیا
الیوم بعدَ مرور شہر صیامنا
عِیدٌ لأقوامٍ لنا عِیدانِ
آج رمضان کے گزرنے کے بعد
اور لوگوں کے لئے ایک عید ہے اور ہمارے لئے دو عیدیں
الیوم یومٌ طیّب ومبارکٌ
یُخزی بآیتہ ذوی الطغیانِ
آج دن پاک اور مبارک
ہے
اپنے نشانوں کے ساتھ رسوا کر رہا ہے
مَن حارب المقبولَ حاربَ ربَّہُ
فہوی شَقًا فی ہُوّۃ الخسرانِ
جس نے مقبول سے جنگ کیا اس نے اپنے رب سے جنگ کیا
سو وہ بدبختی سے زیاں
کاری کے گڑھے میں گرا
مَن کان فی حفظ الإلٰہ وعَوْنِہِ
مَن یُہلکَنْہ وإنْ سعی الثَّقَلانِ
جو شخص خدا تعالیٰ کی حفاظت اور مدد میں ہو
اس کو کون ہلاک کر سکتا ہے اگرچہ جنّ و انس کوشش
کریں
کِیدُوا جمیعًا کلُّکم لإہانتی
ثم انظُروا إکرامَ من صافانی
تم سب مل کر میری اہانت کے لئے کوشش کرو
پھر دیکھو کہ کیونکر مجھے وہ بزرگی دیتا ہے جس نے مجھے اپنی دوستی کیلئے
خالص کیا ہے
قُوموا لتحقیری بعزمٍ واحدٍ
ثم انظُروا إعظامَ من والانی
تم میرے حقیر کرنے کے لئے ہی ایک ہی قصد کے ساتھ اٹھ کھڑے ہو
پھر دیکھو کہ کیونکر وہ مجھے عزت بخشتا ہے
جس نے مجھے دوست پکڑا ہے
کونوا کذئبٍ ثم صُولوا بالمُدیٰ
ثم انظُروا إقدام مَن ناجانی
تم بھیڑیئے ہو جاؤ پھر کاردوں کے ساتھ حملہ کرو
پھر دیکھو کہ کیونکر وہ میدان میں آتا ہے جو میرا
ہمراز ہے
ہل یستوی أہل السعادۃ والشقا
أفأنت أعمی أو أخُ الشیطانِ
کیا سعید اور بدبخت برابر ہوسکتا ہے
کیا تو اندھا ہے یا شیطان کا بھائی
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 220
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 220
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/220/mode/1up
الوقت یدعو مصلحًا ومجدّدًا
فارْنوا بنظرٍ طاہرٍ وجنانِ
وقت ایک مصلح اور مجدد کو بلا رہا ہے
سو تم ایک نظر اور پاک دل
کے ساتھ دیکھو
أتظنّ أنّ اللّٰہ یخلف وعدہ
أفأنت تُنکر موعدَ الفرقانِ
کیا تو گمان کرتا ہے کہ خدا تعالیٰ اپنے وعدہ کو پورا نہیں کرے گا
کیا تو فرقان کے وعدہ سے انکار کرتا ہے
یا أیہا
الناس اترُکوا طرق الإبا
کُونوا لوجہ اللّٰہ من أعوانی
اے لوگو سرکشی کی راہوں کو چھوڑ دو
اور خالصًا للہ میرے انصار میں سے بن جاؤ
یا أیہا العادون فی جہلا تہم
توبوا من الإفساد
والطغیانِ
اے وے لوگو جو باطل باتوں میں حد سے گزر گئے ہو
فساد اور بے اعتدالی سے توبہ کرو
لا تُغْضبوا المولٰی وتُوبوا واتّقوا
وکخائف خِرّوا علی الأذقانِ
اپنے مولیٰ کو غصہ مت
دلاؤ اور توبہ کرو اور تقویٰ اختیار کرو
اور ڈرنے والوں کی طرح اپنی ٹھوڑیوں پر گرو
القمر یہدیکم إلی نور الہدیٰ
والشمس تدعوکم إلی الإیمانِ
چاند تمہیں ہدایت کی طرف رہنمائی کرتا
ہے
اور سورج تمہیں ایمان کی طرف بلا رہا ہے
ظہرتْ لکم آیاتُ خلّاق الوری
فی مُلْکِکم لمؤیَّدٍ سُبْحانِیْ
تمہارے فائدہ کے لئے خدا تعالیٰ کی طرف سے نشان ظاہر ہو گئے
وہ تمہارے ہی
ملک میں مؤید سبحانی کے لئے ظاہر ہوئے
ہل ہذہ مِن قسمِ عملِ مُنجِّمٍ
أو آیۃٌ عُظمٰی عظیم الشّانِ
کیا یہ کسی نجومی کا کام ہے
یا خدا تعالیٰ کا ایک عظیم الشان نشان ہے
ہٰذا حدیثٌ مِن نبیٍّ
مصطفٰی
کہفِ الأنام وسیّد الشجعانِ
یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے
پناہ خلقت کی اور سردار بہادروں کے
جلتِ الفتوحُ وبان صدق کلامنا
وتبیّنتْ طرق الہدی ومکانی
فتوح ظاہر
ہو گئی اور ہماری کلام کا صدق کھل گیا
اور ہدایت کے رستے اور میرا مرتبہ نمودار ہوگیا
أفبعدَ ما کُشِف الغطا بقِی الإبا
ویلٌ لمجترءٍ مُصِرٍّ جانیِ
کیا پردہ کھلنے کے بعد پھر سرکشی باقی رہ
گئی
اس شک پر واویلا ہے جو گستاخ اصرار کرنے والا گنہگار ہو
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 221
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 221
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/221/mode/1up
ما کان قطُّ ولا یکون کمثلہِ
شہرٌ بہذا الوصف فی الأزمانِ
اس مہینے کی طرح نہ ہوا اور نہ کبھی ہوگا
اس صفت کا
مہینہ کسی زمانہ میں نہیں پایا جاتا
شہدتْ ید المولٰی فہل منکم فتًی
یُبْدِی المحبّۃ بعد ما عادانی
خدا تعالیٰ کے ہاتھ نے گواہی دے دی پس کیا کوئی مرد ہے
جو عداوت کے بعد محبت کو ظاہر
کرے
وأؔ راد ربّی أن یُرِی آیاتِہِ
ویمزّق الدجّال ذا الہذیانِ
اور میرے رب نے ارادہ فرمایا ہے جو اپنے نشانوں کو ظاہر کرے
اور دجال فضول گو کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے
إنی أری کالمیْتِ
مَن آذانی
لا تسمعَنْ أصواتَہ آذانی
جس نے مجھے دکھ دیا میں اس کو مردے کی طرح دیکھ رہا ہوں
اور میرے کان اس کی آواز نہیں سنتے
ہذا زمان قد سمعتم ذکرہ
مِن خیرِ خلقِ اللّٰہ
والقرآنِ
یہ وہ زمانہ ہے جس کا تم ذکر سن چکے ہو
کس سے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور قرآن سے
مَن فاتہ ہذا الزمان فقد ہوی
واختار جہلا وادِیَ الخذلانِ
جس کو یہ زمانہ
فوت ہوگیا پس وہ نیچے گرا
اور اپنی جہالت سے وادی خذلان کو اس نے پسند کر لیا
کم من عدو یشتُمون تعصّبًا
ویرون آیاتی ونورَ بیانی
بہت ایسے دشمن ہیں کہ محض تعصب سے گالیاں
نکالتے ہیں
اور میرے نشان اور میرے بیان کا نور دیکھتے ہیں
وخیالہم یطفو کحُوتٍ میّتٍ
لا ینظرون مواقعَ الإمعانِ
اور ان کا خیال مردہ مچھلی کی طرح تیرتا ہے
غور کے موقعوں کو وہ
نہیں دیکھتے
شہدتْ لہم شمس السماء ومثلہا
قمرٌ فیرتابون بعد عِیانِ
ان کے لئے آسمان کے سورج نے گواہی دی
اور ایسا ہی چاند نے پس بعد مشاہدہ کے شک کرتے ہیں
خرجوا من التقوی
وترکوا طرقہُ
بوساوسٍ دخلتْ من الشیطانِ
تقویٰ سے خارج ہو گئے اور تقویٰ کی راہ چھوڑ دی
بباعث ان وسوسوں کے جو شیطان کی طرف سے اس میں داخل ہوئے
یا مُکْفِرِی أہلِ السعادۃ
والہدیٰ
الیوم أُنزِلتم بدارِ ہوانِ
اے وے لوگو جو اہل سعادت کو کافر ٹھہراتے ہو
آج تم ذلت کے گھر میں اتارے گئے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 222
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 222
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/222/mode/1up
توبوا من الہفوات یغفر ذنبکم
واللّٰہُ بَرٌّ واسعُ الغفرانِ
اپنی لغزشوں سے توبہ کرو تا تمہارے گناہ بخشے جاویں
اور خدا
تعالیٰ نکوکار وسیع المغفرت ہے
قد جاء مَہْدِیْکم وظہرتْآیۃٌ
فاسعوا بصدق القلب یا فتیانی
تمہارا مہدی آگیا اور نشان ظاہر ہوگیا
سو اے میرے جوانوں دلی صدق سے کوشش کرو
عندی
شہادات فہل من مؤمن
نورٌ یری الدانی فہل من دانی
میرے پاس گواہیاں ہیں پس کوئی ایمان لانے والا ہے
ایک نور ہے جو نزدیک آنے والا اس کو دیکھتا ہے پس کیا کوئی نزدیک آنے والا ہے
ظہرؔ تْ شہادات فبعد ظہورہا
ما عذرکم فی حضرۃ السلطانِ
گواہیاں ظاہر ہو گئیں سو ان کے ظہور کے بعد
اللہ تعالیٰ کی جناب میں کیا عذر کرو گے
ہذا أوان النصر من رب السّما
ذی
مُصْمِیاتٍ مُوبِقِ الفتّانِ
یہ رب السماء کی طرف سے مدد کا وقت ہے
جس کے تیر خطا نہیں کرتے اور فتنہ انگیز کو ہلاک کرتا ہے
نزلتْ ملا ئکۃ السماء لنصرنا
رَعَبَ العدا من عسکرٍ
روحانی
ہماری مدد کے لئے آسمان سے فرشتے اتر آئے
لشکر روحانی سے دشمن ڈر گئے
دخلتْ بروق الدّین فی أرض العدا
وبدا الہُدیٰ کالدّرر فی اللمعانِ
دین کی روشنی دشمنوں کی زمین
میں داخل ہوگئی
اور ہدایت چمکنے والے موتیوں کی طرح ظاہر ہوگئی
أفترقُبون کظالمین جہالۃً
رجلا حریصَ السفک والإثخانِ
کیا تم ظالموں کی طرح محض اپنی جہالت سے
ایسے آدمی
کی انتظار کرتے ہو جو خونریزی کا حریص اور بہت خونریز ہو
لستم بأہلٍ للمعارف والہدی
فتلاعبوا بالدّین کالصّبیانِ
تم اس بات کے اہل نہیں ہو جو معارف اور ہدایت تمہیں معلوم ہو
سو بچوں
کی طرح دین کے ساتھ کھیلتے رہو
لا تعرفون نکات صحفِ إِلٰہنا
تتلون ألفاظًا بغیر معانِی
تم ہمارے خدا کے صحیفوں میں جو معارف ہیں ان کو پہچانتے نہیں
اور الفاظ کو بغیر معانی کے
پڑھتے ہو
قد جئتکم مثلَ ابن مریم غربۃً
حقٌ وربّی یسمعَنْ ویرانی
میں ابن مریم کی طرح غریب ہوکر تمہارے پاس آیا ہوں
یہ حق ہے اور میرا رب سنتا ہے اور دیکھ رہا ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 223
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 223
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/223/mode/1up
السیفُ أنفاسی ورُمحی کلمتی
ما جئتکم کمحاربٍ بسِنانِ
میرے انفاس میری تلوار ہیں اور میرے کلمات میرے نیزے ہیں
اور میں جنگجو کی طرح نیزہ کے ساتھ نہیں آیا
حقٌّ فلا یسع الوریٰ إنکارُہُ
فاترُکْ مِراءَ الجہل والکفرانِ
یہی سچ ہے پس انکار پیش نہیں جا سکتا
سو جہالت اور ناسپاسی کی لڑائی کو چھوڑ
دے
یا طالبَ الرحمٰن ذی الإحسان
قُمْ وَالِہًا واطلُبْہ کالظمآنِ
اے خدا ذوالاحسان کے طلب کرنے والے
شیفتہ کی طرح اٹھ اور پیاسے کی طرح اس کو ڈھونڈ
بادِرْ إلیّ سأُخبرنّک مشفِقًا
عن
ذٰلک الوجہ الذی أصبانی
میری طرف دوڑ کہ میں تجھے شفقت کی راہ سے خبر دوں گا
اس منہ سے جس نے مجھے اپنی طرف کھینچا
أَحرِؔ ق قراطیس البغاوۃ والإبا
وارکَنْ إلی الإیقان
والإذعانِ
بغاوت اور سرکشی کے کاغذات جلا دے
اور یقین کی طرف جھک جا
أُعطیتُ نورًا مِن ذُکاء مہیمنی
لِاُنیرَ وجہَ البرِّ والعمرانِ
مجھے اپنے خدا کے آفتاب سے ایک نور ملا ہے
تاکہ میں جنگلوں اور آبادیوں کو روشن کروں
بارزتُ لِلّّٰہِ المہیمنِ غیرۃً
أدعو عدوَّ الدّین فی المیدانِ
میں اللہ تعالیٰ کے لئے غیرت کی راہ سے میدان میں نکلا ہوں
اور دشمن دین کو میدان میں
بلاتا ہوں
واللّٰہ إنّی أوّلُ الشجعانِ
وستعرفَنَّ إذا التقَی الجمعانِ
اور بخدا میں سب بہادروں سے پہلے ہوں
اور عنقریب تجھے معلوم ہوگا جب دونوں لشکر ملیں گے
من کان خصمی کانَ ربّی
خَصْمَہُ
قد بارزَ المولٰی لمن بارانی
جو شخص میرا دشمن ہو خدا تعالیٰ اس کا دشمن ہوگا
خدا اس کے مقابلہ پر نکلا جس نے میرا مقابلہ کیا
إنّی رأیتُ ید المہیمن حافِظی
ومؤیِّدی فی سائر
الأحیانِ
میں نے خدا کا ہاتھ اپنا محافظ دیکھا
اور ہر ایک وقت میں اپنا مؤید پایا
مِن فضلہ إنی کتبتُ معارفا
أدخلتُ بحر العلم فی الکیزانِ
یہ اس کے فضل سے ہے جو میں نے معارف
لکھے
اور علم کا دریا کوزہ میں داخل کر دیا
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 224
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 224
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/224/mode/1up
یا قوم فی رمضان ظہرتْ آیتی
من ربّنا الرّحمٰن والدیّانِ
اے میری قوم میرا نشان رمضان میں ظاہر ہوا
خدائے رحمان اور
جزاء دہندہ سے
فاقرأْ إذا ما شئتَ آیۃَ ربّنا
خَسَفَ الْقَمَر وتَجافَ عن عدوانِ
پس اگر تو چاہے تو ہمارے رب کی آیت کو پڑھ
اور وہ آیت یہ ہے خسف القمر اور ظلم سے الگ ہو جا
ثم الحدیث
حدیث آل محمدٍؐ
شرح لما یتلی مِنَ الفُرقانِ
پھر حدیث حدیث آل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی
قرآن شریف کی آیات کی شرح میں
ہذا کلامُ نبیّنا وحبیبنا
فافرَغْ إلیہ وخَلِّ ذِکْرَ أدانی
یہ ہمارے
نبی اور حبیب کا کلام ہے
پس اس کی طرف متوجہ ہو اور ادنیٰ لوگوں کا ذکر چھوڑ دے
ہذا أشدُّ علی العدا وجموعہم
مِن وقعِ سیفٍ قاطع وسنانِ
یہ پیشگوئی دشمنوں پر بہت سخت ہے
تلوار
اور نیزہ سے بھی زیادہ سخت
واؔ لحُرُّ بعد ثبوت أمرٍ قاطعٍ
یُہْدیٰ ولا یصغٰی إلی بہتانِ
اور ایک آزاد آدمی ثبوت قطعی کے بعد
ہدایت دیا جاتا ہے اور بہتان کی طرف کان نہیں دھرتا
لا
تُعرِضوا عنّی وکیف صدودکم
عن مُرسَلٍ یہدی إلی الفرقانِ
تم مجھ سے اعراض مت کرو اور کیونکر تم ایسے بھیجے ہوئے سے
کنارہ کش ہوتے ہو جو فرقان کی طرف ہدایت دیتا ہے
ما جاء نی
قومی شقًا وتَباعدوا
فترکتُہم مع لوعۃ الہجرانِ
میری قوم بوجہ بدبختی کے میرے پاس نہیں آئی اور دور ہوگئی
پس میں نے باوجود سوزش جدائی انہیں چھوڑ دیا
إنی رأیت بہجرِ قوم
فارقوا
حالًا کحالۃِ مُرسَلٍ کَنْعانی
میں نے اس قوم کی جدائی میں جو جدا ہوگئی
وہ حالت دیکھی جو یعقوب علیہ السلام کی حالت سے مشابہ ہے
وسألتُ ربّی فاستجاب لِیَ الدُّعا
فرجعتُ مَجْلُوًّا
من الأحزانِ
اور میں نے اپنے رب سے سوال کیا اور اس نے میری دعا قبول کی
پس میں غموں سے نجات یافتہ ہو گیا
إنّ العدا لا یفہمون معارفی
ویکذّبون الحق کالنّشوانِِ
دشمن میرے
معارف کو نہیں سمجھتے
اور مستوں کی طرح حق کی تکذیب کر رہے ہیں
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 225
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 225
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/225/mode/1up
لا ینظرون تدبّرًا وتفکّرًا
وتأبّطوا الاَوْہَامَ کَالْأَوْثَانِِ
اور تدبر اور تفکر سے نہیں سوچتے
اور وہموں کو بتوں کی طرح اپنی
بغل میں رکھتے ہیں
إنّ العقول علی النقول شواہدٌ
تحتاج أثقالٌ إلٰی میزانِ
عقلیں نقلوں پر گواہ ہیں
بوجہ میزان کے محتاج ہوتی ہیں
إن النُّہی مَلَکَتْ یَدَاہُ قُلُوْبَنَا
ونریٰ بَریقَ الحق
بالبرہانِ
عقل کے دونوں ہاتھ ہمارے دلوں کے مالک ہیں
اور حق کی روشنی ہم برہان سے ہی دیکھتے ہیں
إن العدا یئسوا إذا کُشِفَ الہدیٰ
فالیوم لیس لہم بذاک یَدانِ
دشمن نومید ہو گئے جب کہ
ہدایت کھل گئی
پس آج ان کو اس کے ساتھ مقابلہ کے ہاتھ نہیں
یا لاعِنی خَفْ قَہْرَ ربٍّ قادرٍ
واللّٰہِ إنّی مسلم ذو شانِ
اے میرے *** کرنے والے خدا تعالیٰ کے قہر سے ڈر
اور بخدا میں
ایک مسلمان ذی شان ہوں
واللّٰہِ إنّی صادق لا کاذبٌ
شہدتْ سماء اللّٰہ والمَلَوانِ
اور بخدا میں صادق ہوں نہ کاذب
آسمان اور رات دن نے گواہی دے دی
وَؔ دَّعْتُ أہوائی لحُبِّ مہیمنی
وترکتُ دنیاکم بعطفِ عِنانی
حرص و ہوا کو میں نے خدا تعالیٰ کے لئے رخصت کر دیا
اور تمہاری دنیا کو چھوڑا اور اس سے منہ پھیر لیا
وتعلّقَتْ نفسی بحضرۃِ ملجأی
وتبرّأتْ مِن کل نَشْبٍ
فانی
اور میرا نفس حضرت پروردگار سے تعلق پکڑ گیا
اور ہریک مال فانی سے بیزار ہوگیا
لا تعجَلوا وتَفکَّروا وتَدبَّروا
والعقل کل العقل فی الإمعانِ
مت جلدی کرو اور فکر کرو اور
سوچو
اور تمام عقل غور کرنے میں ہے
إن کنتَ لا تبغی الہدی وتُکذّبُ
فأَضِرَّنی بجوارحٍ ولسانِ
اور اگر تو ہدایت کو قبول نہیں کرتا اور تکذیب کرتا ہے
سو مجھے اپنے ہاتھ پیر اور زبان
سے دکھ پہنچا
والْعَنْ ولعنُ الصادقین وسبُّہم
متوارثٌ مِن قادِمِ الأزمانِ
اور *** کرتا رہ اور سچوں کو *** کرنا
قدیم زمانہ سے لوگوں کا ورثہ چلا آیا ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 226
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 226
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/226/mode/1up
لن تُعجِزوا بمکائد ربَّ السما
لِلّٰہِ سُلطانٌ علی السلطانِِ
تم ہرگز اپنے فریبوں سے خدا تعالیٰ کو عاجز نہیں کرسکتے
خدا
تعالیٰ کا تسلط ہریک تسلط پر غالب ہے
اُنظُرْ ذُکاءً ثم قمرًا مُنصِفًا
ہذانِ للکذّاب ینخسفانِ؟
سورج اور چاند کو منصف ہونے کی حالت میں دیکھ
کیا ان دونوں کو ایک کذاب کے لئے گرہن لگا
یا
لاعنی خَفْ قَہْرَ ربٍّ شاہدٍ
ویُریک آیاتٍ من الإحسانِ
اے میرے *** کرنے والے خدا تعالیٰ سے جو گواہ ہے خوف کر
اور وہ تجھے اپنے نشان دکھاتا ہے
قمر القدیر وشمسہ بقضاۂ
خُسِفَا
وأنت تصول کالسِّرحانِ
چاند اور سورج کو گرہن لگا
اور تو ابھی بھیڑیئے کی طرح حملہ کر رہا ہے
لِلّٰہِ آیات یُریہا بعدہا
ہذانِ قد جاء اک کالعنوانِ
ان دونوں کسوفوں کے بعد خدا تعالیٰ کے
اور بھی نشان ہیں
یہ دونوں عنوان کی طرح ظاہر ہوئے ہیں
ہذا من اللّٰہ الکریم المحسنِ
فاستیقِظوا مِن رقدۃ العصیانِ
یہ خدائے کریم محسن کی طرف سے ہے
سو تم نافرمانی کی نیند سے
بیدار ہو جاؤ
من کان فی بئر الشقا متہافتًا
لا یُنصَرَنْ بل یُہلَکَنْ کالعانی
جو شخص بدبختی کے کنوئیں میں گرنے والا ہو
اس کو مدد نہیں دی جاوے گی بلکہ وہ قیدی کی طرح مرے گا
لاؔ
تحسبوا بَرَّ الفساد حدیقۃً
عَذْبَ الموارد مثمِرَ الأغصانِ
تم ایسے باغ کو فساد کا جنگل مت خیال کرو
جس کا میٹھا پانی اور شاخیں پھلدار ہیں
لا تظلموا لا تعتدوا لا تجرُؤوا
وتَباعدوا عن ذلک
اللَّہبانِ
ظلم مت کرو تجاوز مت کرو دلیری مت کرو
اور اس لہبان سے دور رہو
لا تُکفِروا یا قومِ ناصِرَ دینکم
واخشَوا الملیکَ وساعۃَ اللقیانِ
اے میری قوم دین کے حامی کو کافر مت
ٹھہراؤ
اور اس حقیقی بادشاہ سے ڈرو اور نیز ملاقات کے دن سے
قد جئتکم یا قومِ من ربّ الوریٰ
بُشریٰ لتوّابٍ إذا لاقانی
اے میری قوم میں تمہاری طرف خدا تعالیٰ کی طرف سے آیا ہوں
اس توبہ کرنے والے کو خوشخبری ہو جب وہ مجھ سے ملے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 227
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 227
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/227/mode/1up
أُرسلتُ من ربّ الأنام فجئتُکم
فاسعوا إلٰی بُستانہ الرّیّانِ
مَیں خداتعالیٰ کی طرف سے بھیجا گیا پس تمہاری طرف آیا
پس
خداتعالیٰ کے تر و تازہ باغ کی طرف دوڑو
ہذا مقام الشکر إنّ مُغیثکم
قد خصَّکم بعنایۃٍ وحنانِ
یہ شکر کا مقام ہے جو تمہارے فریاد رس نے
تم کو عنایت اور مہربانی کے ساتھ خاص کر
دیا
یا قوم قُوموا طاعۃً لإمامکم
وتَباعدوا مِن معتدٍ لَعّانِ
اے میری قوم اپنے امام کے لئے فرمانبردار بن کر کھڑے ہو جاؤ
اور اس شخص سے دوررہو جو حد سے تجاوز کرنے والا اور ***
کرنے والا ہے
قد جاء یومُ اللّٰہ فارْنُوا واتقوا
وتَستَّروا بملاحف الإیمانِ
خدا کا دن آیا ہے سو سوچو اور ڈرو
اور ایمان کی چادروں سے اپنی پردہ پوشی کر لو
لا یُلْہِکم غولٌ دنیٌّ مفسدٌ
عن
ربّکم یا معشرَ الحَدَثانِ
تمہیں کوئی مفسد کمینہ اپنے رب سے مت روکے
اے نو عمر لوگو
قد قلتُ مرتَجِلًا فجاء ت ہٰذہ
کالدّرر أو کسبیکۃ العقیانِ
میں نے یہ قصیدہ جلدی سے کہا ہے اور یہ
قصیدہ
موتی کی طرح ہے یا اس سونے کی طرح جو کٹھالی سے نکلتا ہے
ما قلتُہا من قوتی لٰکنّہا
دُرَرٌ من المولٰی ونظمُ بنانی
میں نے اس کو اپنی قوت سے نہیں کہا مگر وہ
موتی خدا تعالیٰ
سے ہیں اور میرے ہاتھوں نے پروئے ہیں
یا ربّ بارکھا بوجہ محمّدٍؐ
ریق الکرام ونخبۃ الاعیانِ
اے خدا محمدصلعم کے منہ کے لئے اس میں برکت ڈال
جو سب کریموں سے افضل اور
برگزیدوں سے برگزیدہ ہے
ثمؔ اعلم أن اللّٰہ نفث فی روعی أن ہذا الخسوف والکسوف فی رمضان آیتان مخوِّفتان، لقوم اتبعوا الشیطان، وآثروا الظلم والطغیان، وہیّجوا الفتن وأحبّوا الافتنان، وما کانوا
منتہین۔ فخوّفہم اللّٰہ بہما وکلَّ مَن تبع ہواہ
پھر جان کہ خدا تعالیٰ نے میرے دل میں پھونکا کہ یہ خسوف اور کسوف جو رمضان میں ہوا ہے یہ دو خوفناک نشان ہیں جو ان کے ڈرانے کے لئے ظاہر ہوئے
ہیں جو شیطان کی پیروی کرتے ہیں جنہوں نے ظلم اور بے اعتدالی کو اختیار کر لیا۔ سو خدا تعالیٰ ان دونوں نشانوں کے ساتھ ان کو ڈراتا ہے اور ہریک ایسے شخص کو ڈراتا ہے جو حرص و
ہو
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 228
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 228
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/228/mode/1up
وخانَ، وتَرَک الصدق ومانَ، وعصی اللّٰہ الرحمٰن؛ فیتأذّنُ اللّٰہ لئن استغفَروا لیغفِرَنّ لہم ویُرِی المنَّ والإحسانَ، ولئن أبَوا فإن العذاب قد
حان۔ وفیہما إنذار للذین اختصموا من غیر الحق وما اتقوا الرب الدیّان، وتہدیدٌ للذی أبٰی واستکبر وما ترک الحِران، فاتقوا اللّٰہ ولا تعثوا فی الأرض مفسدین۔ وما لکم لا تخافونہ وقد ظہرت آیۃ التخویف من ربّ
العالمین۔ وقد ثبت فی الصحیحین عن نبیِّ الثَّقَلینِ وإمامِ الکَونَینِ صلّی اللّٰہ علیہ وسلم فی الدارینِ، أنہ قال لتفہیم أہل الإیمان ان الشمس والقمر آیتان من آیات اللّٰہ لا ینکسفان لموت أحد ولا لحیاتہ، ولکنہما آیتان
من آیاتہ یخوّف اللّٰہ بہما عبادہ، فإذا رأیتموہا فافزعوا إلی الصَّلاۃ، فانظُرْ کیف أوصی سیدُ السادات وخاتم النبیّین۔ وفی الحدیث إشارۃ إلی أنّ تلک الآیتین من الرحمٰن مخصوصتان لتخویف عُصاۃ الزمان، ولا
یظہران إلّا عند
کا پیرو ہوا اور سچ کو چھوڑا اور جھوٹ بولا اور خدا تعالیٰ کی نافرمانی کی پس خدا تعالیٰ پکارتا ہے کہ اگر وہ گناہ کی
معافی چاہیں تو ان کے گناہ بخشے جائیں گے اور فضل اور
احسان کو دیکھیں گے اور اگر نافرمانی کی تو عذاب کا
وقت تو آ گیا اور اس میں ان لوگوں کو ڈرانا بھی مقصود ہے جو بغیر حق کے جھگڑتے ہیں اور خدا تعالیٰ سے نہیں ڈرتے اور
ایسے شخص
کے لئے تہدید ہے جو نافرمانی اور تکبر اختیار کرتا ہے اور سرکشی کو نہیں چھوڑتا سو خدا سے ڈرو اور زمین پر
فساد کرتے مت پھرو۔ اور تمہیں کیا ہوگیا کہ تم اس سے ڈرتے نہیں حالانکہ
ڈرانے کے نشان ظاہر ہو گئے
اور صحیح مسلم اور بخاری سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے
مومنوں کے سمجھانے کے لئے فرمایا کہ شمس اور قمر دو نشان خدا تعالیٰ کے
نشانوں
میں سے ہیں اور کسی کے مرنے یا جینے کے لئے ان کو گرہن نہیں لگتا بلکہ وہ خدا تعالیٰ
کے دو نشان ہیں خدا تعالیٰ ان دونوں کے ساتھ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے پس جب تم ان کو دیکھو
تو جلدی
سے نماز میں مشغول ہو جاؤ پس دیکھ کہ کیونکر آنحضرت صلعم نے خسوف کسوف سے ڈرایا اور حدیث
میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ یہ دونوں نشان گنہگاروں کے ڈرانے کے لئے ہیں اور
اس وقت ظاہر
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 229
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 229
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/229/mode/1up
کثرۃ المعاصی وغلوّ الخَلق فی العصیان، وکثرۃ الخبیثات والخبیثین، ولأجل ذلک أمرصلعم عند رؤیتہما لفعل الخیرات والمبادرۃ إلی
الصالحات من الصلوات واؔ لصدقات بإمحاض النیات والدعاء والبکاء کالقانتین والقانتات، والرجوعِ إلی اللّٰہ والذکر والتضرعات، والقیام والرکوع والسجدات، والتوبۃ والإنابۃ والاستغفار، وطلبِ المغفرۃ من
الغفار، والخشوع والابتہال والانکسار، ومثلِ ذلک علی حسب الطاقۃ من الإحسان وفَکِّ الرقبۃ والعتاقۃ ومواساۃ الیتامٰی والغرباء ، والتذلّل کل التذلّل فی حضرۃ الکبریاء ، ربّ السّماوات والأرضین۔ فکان السرّ
فی ہذہ الأعمال والخشوع والابتہال أن الشمس والقمر لا تنکسفان إلا عند آفۃ نازلۃ وداہیۃ منزلۃ، وعند قرب أیّام البأس وانعقاد أسباب الشر الذی ہی مخفیۃ عن أعین الناس، ویعلمہا ربّ العالمین۔ فتقتضی
رحمۃ اللّٰہ تعالٰی
ہوتے ہیں کہ جب دنیا میں گناہ بہت ہوں اور خلقت میں بدکاریاں پھیل جائیں اور پلید بہت ہو جائیں اور
اسی غرض سے رسول اللہ صلعم نے گرہن کے وقت میں فرمایا کہ بہت
نیکیاں کریں
اور نیک کاموں کی طرف جلدی کریں جیسی خالص نیت کے ساتھ نماز اور روزہ اور دعا کرنا اور رونا اور
اللہ تعالیٰ کی تعریف اور ذکر اور تضرع اور قیام اور رکوع
اور سجدہ
اور توبہ اور انابت اور استغفار اور
خشوع اور ابتہال اور انکسار اور ایسا ہی حسب طاقت
احسان اور غلام آزاد کرنا اور کسی کو سبکدوش کرنا اور یتیموں کی غم خواری اور جناب الٰہی میں
تذلل پس گویا کہ ان اعمال کی بجا آوری میں جو نماز اور خشوع اور ابتہال ہے یہی بھید
ہے کہ چاند اور سورج کا اسی حالت میں گرہن ہوتا ہے کہ
جب کوئی آفت نازل ہونے والی ہو اور کسی
مصیبت کا زمانہ قریب ہو اور آسمان پر ایسے اسباب شر کے
جمع ہو گئے ہوں جو لوگوں کی آنکھوں سے پوشیدہ ہیں اور صرف ان کو خداتعالیٰ جانتا ہے پس خدا تعالیٰ کی رحمت
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 230
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 230
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/230/mode/1up
وحکمتہ التی تری اللطف والجمال أن یعلّم الناسَ عند کسوفٍ طرقًا ہی تدفع موجباتِہ وتزیل سیّئاتہ، فعلّمہم ہذہ الطرقَ علی لسان خیر
المرسلین۔ ولا شک أن الحسنات یُذہبن السیّئات، وتطفی نیرانًا دموعُ المستغفرین۔ وإذا عمل عبدٌ عملا صالحا بإمحاض النیۃ وکمال الطاعۃ، وأرضی بہ ربہ بتحمُّل الأَذِیّۃ، فیعارض ہذا العملُ الذی کَسَبَہ الشرَّ
الذی انعقد سببُہ، فیجعلہ اللّٰہ من المحفوظین۔ وہذا من سنۃ اللّٰہ أن الدعاء یردّ البلاء ، ولا یلتقی دعاء وبلاء إلا وإنّ الدعاء یغلب بإذن اللّٰہ إذا ما خرج من شفتَی الأوّابین، فطوبٰی للدّاعین۔
وؔ إذا کان کسوف
أحد من الشمس والقمر دالاًّ علٰی آفات الزمان، ومُوجِبَ أنواعِ البلایا والخُسران، فما بالُ زمان اجتمع فیہ کسوفانِ، فاتقوا اللّٰہ یا معشر الإخوان، ولا تکونوا من الغافلین۔ لا یقال إن النیّرَین ینکسفان
اور اس کی
پر لطف حکمت تقاضا کرتی ہے جو کسی کسوف کے وقت لوگوں کو وہ طریقے سکھلاوے جو کسوف کے
موجبات کو دور کر دیں اور اس کی بدیوں کو ہٹا دیں پس اس نے اپنے نبی کی زبان پر یہ تمام
طریقے سکھلا دیئے۔
اور کچھ شک نہیں کہ بدیاں نیکیوں سے دور ہوتی ہیں اور گناہ کی معافی چاہنے والوں کے آنسو آگ کو بجھا دیتے ہیں۔
اور جس وقت کوئی بندہ کوئی نیک عمل کرتا ہے اور خدا
تعالیٰ کو اس سے راضی کر دیتا ہے
پس وہ نیک عمل اس کی بدی کا مقابلہ کرتا ہے جس کے اسباب مہیا ہو گئے ہیں
پس خدا تعالیٰ اس عامل کو اس بدی سے بچا لیتا ہے۔ اور یہ خدا تعالیٰ کی سنت
ہے کہ وہ دعا کے ساتھ
بلا کو رد کرتا ہے اور دعا اور بلا کبھی دونوں جمع نہیں ہوتیں مگر دعا باذن الٰہی بلا پر غالب آتی ہے جب
ایسے لبوں سے نکلتی ہے جو خدا تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے
والے ہیں سو دعا کرنے والوں کو خوشخبری ہو۔
اور جبکہ ایک گرہن ہی اس قدر آفتوں پر دلالت کرتا ہے تو اس زمانہ کا کیا حال جس میں
دونوں گرہن جمع ہو گئے ہوں سو خدائے تعالیٰ سے
ڈرو
اور غافل مت ہو۔ یہ کہنا بے جا ہے کہ سورج گرہن اور چاند گرہن
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 231
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 231
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/231/mode/1up
من أسباب أُثبِتَتْ بالبرہان، وفُصِّلتْ فی الکتب بتفصیل البیان، فما لہا ولآفات تتوجہ إلی نوع الإنسان، عند کثرۃ العصیان؟ لأن الأمر
الذی مُثْبَتٌ عند أولی العرفان ہو أن اللّٰہ خلَق الإنسان لیُدخِلہ فی المحبوبین المقبولین أو المردودین المطرودین۔ وجعَل تغیُّراتِ العالم دالّۃً علٰی خیرہ وشرہ، ونفعِہ وضرّہ، وجعَل العالم لہ کمثل المبشِّرین
والمنذِرین؛ وکلما أراد اللّٰہ مِن عذاب وتعذیب أہل الزمان، فلا ینزل إلا بعدما أذنبتْ أیدی الإنسان، وأصرّ علیہ کإصرار أہل الطغیان، واعتدی کالمجترئین۔ وقد جعل لکل شیء سببًا فی العالمین، وجعَل کلَّ آیۃ
مخوّفۃ فی الزمان تنبیہًا لأہل الشقاوۃ والخسران، وإنذارًا للمسرفین۔ ومبشرۃً للّذین نزلوا بحضرۃ الوفاء ، وحلّوا محلّ الصفاء والاصطفاء منقطعین۔ وہذہ سنۃ مستمرۃ، وعادۃ قدیمۃ، تجد آثارہا فی قرون خالیۃ،
من حضرۃ متعالیۃ
ان اسباب سے ہوتا ہے جو کتابوں میں درج ہیں۔ پس ان کو ان آفات سے
کیا تعلق ہے جو انسان پر گناہوں کی شامت سے آتی ہیں کیونکہ عارفوں کے نزدیک یہ بات
مسلّم ہے کہ
خدا تعالیٰ نے انسان کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ اس کو محبوبوں میں یا مردودوں
میں داخل کرے اور اللہ تعالیٰ نے تمام تغیر عالم کے انسان کی خیر اور شر
اور نفع اور ضرر پر دلالت کرنے والے
پیدا کئے ہیں اور اس کے لئے تمام عالم کو مبشر اور منذر کی طرح بنا دیا ہے اور ہریک
وہ عذاب جو خدا تعالیٰ نے انسانوں کی سزا دہی کے لئے مقرر کیا ہے وہ قبل اس کے جو انسان گناہ کرے
اور گناہ پر اصرار کرے اور حد سے گذر جائے نازل نہیں ہوتا۔
اور خدا تعالیٰ نے عالم میں ہریک شے کے لئے ایک سبب بنایا ہے اور ہریک ڈرانے والا نشان بدبختوں اور زیادتی کرنے والوں کے لئے
مقرر کیا ہے۔ اور وہ نشان ان کے لئے مبشر ہے جو
وفا کے آستانہ پر اتر آئے اور صفا اور اصطفاء میں منقطع ہو کر نازل ہوئے۔ اور یہ ایک سنت
قدیمہ ہے جس کے آثار تو پہلے زمانہ میں خدا
تعالیٰ کی طرف سے پائے گا۔
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 232
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 232
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/232/mode/1up
فکذٰلک جاء فیؔ کتب الأولین۔ وإن کنتَ فی شک فانظر الإصحاح الثانی من صحف یوئیل والثانی والثلا ثین من حزقیل، واتق اللّٰہ ولا
تتبع سبل المجرمین۔
وحاصل الکلام أن الخسوف والکسوف آیتان مخوّفتان، وإذا اجتمعا فہو تہدید شدید من الرحمٰن، وإشارۃٌ إلی أن العذاب قد تقرّر وأُکِّدَ من اللّٰہ لأہل العدوان۔ ومع ذلک مِن خواصہما أنہما إذا
ظہرا فی زمان وتجلَّیَا لبلدانٍ، فینصر اللّٰہ أہلَہا المظلومین۔ ویقوّی المستضعَفین المغلوبین، ویرحم قومًا أُوذوا وکُفّروا ولُعنوا من غیر حق، فینزل لہم آیات من السماء ، وحمایات من حضرۃ الکبریاء ، ویخزی
المنکرین المعادین، ویحکم بالحق وہو أحکم الحاکمین۔ ویقضی بین المتشاجرین، ویقطع دابر المعتدین۔ فتصیبہم خجالۃٌ وإحجام، وتندُّم وانہزام، وکذلک یجزی الکاذبین
اور اسی طرح پہلی کتابوں میں آیا ہے۔
اور اگر تجھے شک ہے پس تو دوسرا باب یوئیل نبی کی
کتاب کا اور بتیس۳۲ باب حزقیل نبی کی کتاب کا دیکھ اور خدا سے ڈر اور مجرموں کی راہ
کی پیروی مت کر۔
اور حاصل کلام یہ کہ
خسوف اور کسوف دو ڈرانے والے نشان ہیں اور جب یہ دونوں جمع ہو جائیں تو وہ خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک سخت طور کا ڈرانا ہے اور اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی طرف سے
ظالموں کے لئے بہت نزدیک عذاب قرار پا چکا ہے اور باوجود اس کے ان کے خواص میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جب وہ دونوں مل کر کسی زمانہ میں ظاہر ہوں اور کسی ملک پر ان کا ظہور ہو سو اس
ملک میں جو لوگ مظلوم ہیں ان کی خدا تعالیٰ مدد کرتا ہے اور ضعیفوں اور مغلوبوں کو قوت بخشتا ہے اور اس قوم پر رحم کرتا ہے جو دکھ دیئے گئے اور کافر ٹھہرائے گئے اور ناحق *** کئے گئے
سو ان کی تائید کے لئے آسمان سے نشان اترتے ہیں اور حمایت الٰہی نازل ہوتی ہے اور خدا تعالیٰ منکروں اور دشمنوں کو رسوا کرتا ہے سچا فیصلہ کر دیتا ہے اور وہ احکم الحاکمین ہے۔ اور نزاعوں کا
تصفیہ کر کے تجاوز کرنے والوں کی بیخ کنی کر دیتا ہے۔ سو ان کو ایک شرمندگی اور زد اور ندامت اور شکست پہنچتی ہے اور اسی طرح خدا تعالیٰ جھوٹوں کو سزا دیتا ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 233
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 233
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/233/mode/1up
یحبّ الضعفاءَ الأتقیاء ، ویُجیح أصلَ المفسدین الذین یترکون وصایا الحق ومواقعہا، ویَقْفُون ما لیس لہم بہ علم، ویقولون آمنّا بالقرآن
وماہم بمؤمنین۔ یصرّون علی أمور لا یعلمون حقیقتہا، وأُمروا بالتزام طرق التقویٰ فترؔ !کوہا، وکفّروا إخوانہم المؤمنین۔ أولئک یئسوا من أیام اللّٰہ وبشاراتہا ونبذوہا وراء أبعَدِ المُبعَدین، وسیعلمون کیف یکون
مآل المفتّنین الخائنین۔
ومن خواص ہذین الکسوفین أنہما إذا اجتمعا فی رمضان الذی أنزل اللّٰہ فیہ القرآن۔ فیُشیع اللّٰہ بعدہا العلومَ الصادقۃ الصحیحۃ، ویُبطِلُ البدعاتِ الباطلۃ القبیحۃ، ویہوی الناس إلٰی
إمامہم باستعدادات شتی، وتجری من العلوم الحقۃ أنہارٌ عظمٰی، ویتوجّہ الخَلق من القشر إلی اللُّبّ، ومن البُغض إلی الحُبّ، ومن المجاز إلی الحقیقۃ
کمزوروں اور نیک بختوں کو دوست رکھتا ہے اور
مفسدوں کی بیخ کنی کرتا ہے وہ مفسد جو سچی نصائح اور ان کے
مواقع چھوڑ دیتے ہیں اور ان باتوں کی پیروی کرتے ہیں جن کا انہیں علم نہیں اور کہتے ہیں کہ ہم قرآن پر
ایمان لائے حالانکہ
نہیں ایمان لائے ان امور پر اصرار کرتے ہیں جن کی حقیقت کی انہیں خبر نہیں
اور حکم تھا کہ تقویٰ کے طریقوں کو لازم پکڑو سو انہوں نے ان راہوں کو چھوڑ دیا اور اپنے بعض بھائیوں کو
کافر ٹھہرایا۔ یہ لوگ خدا تعالیٰ کے دنوں اور ان کی بشارتوں سے نا امید ہو گئے اور ان کو بہت دور ڈال دیا۔
پس عنقریب جان لیں گے کہ فتنہ پردازوں اور خیانت پیشوں کا انجام کیا ہے۔
اور اس
خسوف کسوف کے خواص میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جب وہ رمضان میں جمع ہوں وہ رمضان جس میں قرآن نازل ہوا۔ سو ان کے بعد خدا تعالیٰ علوم صحیحہ کو پھیلائے گا اور بدعات باطلہ کو دور
کرے گا اور خداتعالیٰ امام زمان کے لئے ایک عظیم الشان تجلّی دکھلائے گا وہ نہایت مہربانی کی تجلّی ہوگی اور زمین میں اس کی مثل نہ پائی جائے گی اور لوگ اپنے امام کی طرف مختلف استعدادوں
کے ساتھ آئیں گے اور علوم حقہ سے نہریں جاری ہوں گی اور لوگ چھلکے سے مغز کی طرف توجہ کریں گے اور بغض سے حب کی طرف پھریں گے اور
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 234
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 234
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/234/mode/1up
ومن التَّیْہِ إلی الطریقۃ، ویتنبہ الذین أخطأوا مشربَہم من الحق والصواب، ویرجع الذین سرّحوا أفکارہم فی مرعی التباب، ویتندم الذین
ضاع من أیدیہم تعظیمُ الإمام، ویتطہّر الذین تلطّخوا من أنواع الآثام، ویہیج تلک التأثیراتُ فی قُوی الأفلاک بحکمِ مالک الإحیاء والإہلاک، فیمتلأُ العالَمُ من الوحدانیۃ وأنوار العرفان، ویُخزی اللّٰہ حُماۃَ الشرک
والکذب والعدوان، وتأتی أیامُ جذبات اللّٰہ بعدؔ أیّام الضلال، وتجد کل نفسٍ ما تلیق بہا من الکمال، فمن کان حَرِیًّا بمعارف التوحید یعطی لہ غَضٌّ طَرِیٌّ من حقائق الکتاب المجید، ومن کان مستعِدًّا للعبادات،
یُعْطٰی لہ توفیق الحسنات والطاعات، ویجعل اللّٰہ مقامَ المجدِّد مرکزَ البلاد ومرجع العباد، ویبلغ أثرہ إلٰی أقصی الأرضین۔
فالحاصل أن من خواص ہذا الاجتماع رجوعَ الخَلق إلی اللّٰہ المطاع
مجاز سے
حقیقت کی طرف آئیں گے اور آوارہ گردی سے راہ راست کی طرف رخ کریں گے اور جنہوں نے اپنے مشرب حق میں خطا کی وہ متنبہ ہو جائیں گے اور جو ہلاکت کی طرف گئے تھے وہ پھر رجوع
کریں گے اور جن کے ہاتھوں سے امام کی تعظیم ضائع ہو گئی وہ شرمندہ ہوں گے اور جنہوں نے ان دنوں کا قدر نہیں کیا وہ ندامت اٹھاویں گے اور جو لوگ
گناہ میں آلودہ تھے وہ پاک ہو جائیں گے اور
یہ تاثیریں افلاک کے قویٰ میں جوش میں آئیں گی اس مالک کے
حکم سے جو زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ پس یہ عالم توحید اور معرفت کے نور سے بھر جائے گا اور خدا تعالیٰ شرک اور جھوٹ
اور
ظلم کے حامیوں کو رسوا کرے گا اور بعد گمراہی کے جذبات الٰہی کے دن آئیں گے اور ہریک نفس
اس کمال کو پا لے گا جو اس کی شان کے لائق ہے پس جو شخص توحید کے معارف کے لائق ہوگا
اس کو تازہ بتازہ
حقائق قرآن شریف عطا ہوں گے اور جو شخص عبادات کے لئے مستعد ہوگا اس کو حسنات کی
توفیق دی جائے گی اور خدا تعالیٰ مجدد کے مقام کو مرکز بلاد کرے گا اور مرجع
عباد ٹھہرائے گا
اور زمین کے کناروں تک اس کا اثر پہنچادے گا۔
پس خلاصہ کلام یہ کہ اس خسوف کسوف کے اجتماع کے خواص میں سے ایک یہ خاصہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی طرف
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 235
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 235
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/235/mode/1up
وعُسْرَ المتکبّرین ویُسْرَ المنکسرین۔ ولِلّٰہِ فیہا تجلّیات جمالیۃ وجلالیۃ، فلا تعجب فإن الحضرۃ متعالیۃ۔ فتقدیم القمر علی الشمس
إشارۃٌ إلی تقدیم التجلّی الجمالی، وانکسافُ الشمس بعدہ إشارۃٌ إلی التجلّی الجلالی، فاتقوہ إن کنتم متقین۔ وفی ہذا التجلی الجلالی والجمالی إشارۃٌ إلی أن مہدی آخر الزمان ومسیح تلک الأوان یوصف بکل نوعِ
فقر وسیادۃ، ویعطی نصیبًا معتدًّا بہ مِن کل سعادۃ، ویُصبَّغ بصبغ القمریِّین والشمسیِّین، والجمالیِّین والجلالیِّین، بإذن أحسن الخالقین۔ فلا تتیہوا فی بَوادی الوسواس، واعلموا أنّ مَقْتَ اللّٰہ أکبر من مقت الناس، فلا
تتبعوا خطوات الخنّاس، وأْتونی مؤمنین۔ وأدعو اللّٰہَ أن یہب لکم فہمًا وؔ بصرًا ولسانًا وقلبًا وأُذنًا ووجدانًا، ویہدیکم ویجعلکم من المہتدین۔
اعلموا یا معشر الغافلین أن اللّٰہ لا یضیع الدّین، وقد جرت سُنّتہ
لوگوں کا رجوع ہوگا اور متکبر تنگ ہوں گے اور شکستہ دل راحت پائیں گے اور خدا تعالیٰ کی اس کسوف خسوف میں تجلیات
جمالی اور جلالی ہیں پس قمر کا شمس پر مقدم کرنا جمالی تجلی کی طرف
اشارہ ہے
اور پھر اس کے بعد سورج گرہن ہونا جلالی تجلی کی طرف اشارہ ہے
اور اس جلالی اور جمالی تجلی میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ
مسیح آخر الزمان دونوں نوع فقر اور
سیادت سے حصہ پائے گا اور ہریک سعادت میں سے اس کو
نصیب ہوگا قمریوں اور شمسیوں
اور جمالیوں اور جلالیوں کے رنگ دیا جائے گا۔ پس تم وسوسوں کے جنگلوں
میں آوارہ مت پھرو
اور یقیناً سمجھو کہ خدا تعالیٰ کا غضب انسانوں کے غضب سے زیادہ ہے پس تم
خناس کی پیروی مت کرو اور مومن بن کر میرے پاس آ جاؤ۔ اور میں دعا کرتا ہوں کہ خدا تعالیٰ تمہیں سمجھ
اور
زبان اور دل اور کان اور وجدان عطا کرے اور تمہیں ہدایت دے اور ہدایت مندوں میں کر دے
اے غافلوں کے گروہو تمہیں معلوم ہو کہ خدا تعالیٰ دین کو ضائع نہیں کرتا اور خدا تعالیٰ کی
سنت
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 236
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 236
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/236/mode/1up
واستمرّت عادتہ، أنہ إذا جاء زمان الظلام وجُعِل دینُ الإسلام غَرَضَ السہام، وطال علیہ ألسنۃُ الخواصّ والعوامّ، واختار الناسُ
طرقَ الارتداد، وأفسدوا فی الأرض غایۃ الإفساد، فتتوجہ القیّومیّۃ الإلٰہیّۃ إلٰی حفظہ وصیانتہ، ویبعث عبدًا لإعانتہ، فیجدّد دینَ اللّٰہ بعلمہ وصدقہ وأمانتہ، ویجعل اللّٰہ ذلک المبعوث زکیًّا وبالفیوض حریًّا،
ویکشف عینَہ ویہَب لہ علمًا غضًّا طریًّا، ویجعلہ لعلوم الأنبیاء من الوارثین۔ فیأتی فی حُللٍ تُقابلُ حُللَ فساد الزمان، وما یقول إلا ما علّمہ لسان الرحمٰن، وتُعطَی لہ فنون من مبدأ الفیضان، علی مناسبات فساد أہل
البلدان۔ ثم لا تعجب مِن أنّ روحانیۃ القمر تقبَل بعضَ أنوار اللّٰہ فی حالۃ الانخساف، وروحانیۃ الشمس فی وقت الانکساف، فإن ہذا من أسرار إلٰہیۃ، وعجائبات ربّانیۃ، فلا تکن من المرتابین۔
اور عادت اسی
طرح پر جاری ہے کہ جب تاریکی کا زمانہ آ جائے اور دین اسلام تیروں کا نشانہ ٹھہرایا جاوے
اور اس پر خواص اور عوام کی زبانیں جاری ہوں اور لوگ ارتداد کے طریقے اختیار کرلیں
اور
زمین میں غایت درجہ کا فساد ڈال دیں پس قیّومیت الٰہیہ توجہ فرماتی ہے کہ تادین کی حفاظت کرے
اور کوئی بندہ اس کی اعانت کے لئے کھڑا کر دیتا ہے پس وہ دین اسلام کو اپنے علم اور صدق اور
امانت کے ساتھ
تازہ کر دیتا ہے اور خدا اس مبعوث کو زکی اور لائق فیض بناتا ہے اور اس کی آنکھ کھولتا ہے اور اس کو تازہ بتازہ
علم بخشتا ہے اور نبیوں کے علموں کا اس کو وارث ٹھہراتا
ہے۔ پس وہ ایسے پیرایوں میں
آتا ہے جو فساد زمانہ کے پیرایوں کے مقابل پر ہوتے ہیں اور وہی کہتا ہے جو خدا کی زبان نے اسے سکھایا ہو اور
مبدء فیضان سے کئی قسم کے علم اس کو دیئے
جاتے ہیں جو زمانہ کے فساد کے موافق
ہوں۔ پھر تو اس بات سے کچھ تعجب مت کر کہ چاند کی روحانیت حالت انخساف میں کچھ انوار الٰہی قبول کر لیتی ہے
ایسا ہی سورج کی روحانیت بھی
کیونکہ یہ خدا تعالیٰ کے بھیدوں اور
عجائبات میں سے ہے پس اس میں شک مت کر۔
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 237
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 237
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/237/mode/1up
وربما یختلج فی قلبک أنّ القرآن لا یشیر إلٰی رمضان، فاعلَمْ أنّؔ الفرقان ذکرہ علی الطریق المجمَل المَطْوِیّ، وہو کاف للبصیر
الزکیّ، ولا حاجۃ إلٰی تفصیل وتبیین
وأما إذا سألت شیءًا عن تفصیلہ، فأعلّمک أقلَّ من قلیلہ، فاعلم أن اللّٰہ تبارک وتعالٰی أسّس نظام الدین من رمضان، فإنہ أنزل فیہ القرآن، فلما ثبتتْ خصوصیۃ ہذا الشہر
المبارک بنظام الدین، وفیہ لیلۃ القدر وہو مبدأ لأنوار الدین المتین، وثبت أن العنایۃ الإلٰہیّۃ قد توجہت إلٰی نظام الخیر فی رمضان وأجرت الفیضانَ، فبانَ أن اللّٰہ لا یتوجہ إلٰی إعانۃ النظام فی آخر أیام الظلام إلا
فی ذلک الشہر المبارک للإسلام۔ وقد عرفتَ أن الانخساف والانکساف توجُّہٌ جمالیّ وتجلٍّ جلالیّ، وفیہ أنوارٌ لنشأۃ ثانیۃ، وتبدلات روحانیۃ
اور بسا اوقات تیرے دل میں یہ گذرے گا کہ قرآن رمضان کی
طرف اشارہ نہیں کرتا پس جان
کہ قرآن نے مجمل طور پر خسوف کسوف کا ذکر کیا ہے اور وہ ایک بصیر زکی کے لئے کافی ہے
اور کسی تفصیل کی حاجت نہیں۔
لیکن اگر تو کچھ اس کی
تفصیل چاہے سو میں کمتر از کم تجھے بتلاتا ہوں سو جان کہ
خدا تعالیٰ نے دین کا نظام رمضان سے ہی باندھا ہے کیونکہ اس نے اس میں
قرآن نازل کیا ہے پس جب کہ اس مہینہ کی خصوصیت
نظام دین کے ساتھ ثابت ہوئی اور اسی مہینہ میں
لیلہ القدر ہے اور وہ مبدء دین کے انوار کا ہے اور ثابت ہوا کہ عنایت الٰہیہ
رمضان میں ہی نظام خیر کی طرف متوجہ ہوئی ہے اور ابتدا فیضان کا
اسی مہینہ سے
ہوا پس اس سے ثابت ہوا کہ خدا تعالیٰ اعانت نظام کے لئے تاریکی کے انتہا کے وقت
صرف رمضان میں ہی توجہ فرماتا ہے اور تو پہچان چکا ہے کہ خسوف اور کسوف
جمالی اور جلالی تجلی ہے اور یہ تجلی نشأۃ ثانیہ اور تبدلات روحانیہ کے لئے ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 238
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 238
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/238/mode/1up
وہو لبنۃ أولٰی لتأسیس نظام الخیر وتعمیر المساجد وتخریب الدیر، وتغلُب فیہ القویٰ السماویۃ علی القوی الأرضیۃ، والأنوار
المسیحیۃ علی الحِیل الدجّالیۃ، ویُری اللّٰہُ خَلْقَہ سراجًا وہّاجًا، فیدخلون فی دین اللّٰہ أفواجًا، وکان قدرًا مقضیًّا من ربّ العالمین
اور یہ نظام خیر کی بنیاد کے لئے پہلی اینٹ ہے اور نیز مساجد کی تعمیر
اور دیر کی خرابی کے لئے اور
اس میں آسمانی قوتیں زمینی قوتوں پر غالب آ جائیں گی اور مسیحی نور
دجالی حیلوں سے بڑھ جائیں گے اور خدا تعالیٰ اپنی خلقت کو ایک روشن چراغ دکھائے گا
پس وہ
فوج در فوج دین الٰہی میں داخل ہوں گی۔
القصیدۃ
قد جاء یومُ اللّٰہ یومٌ أطیبُ
بُشریٰ لذی رُشد یقوم ویطلبُ
خدا کا دن آ گیا جو پاک دن ہے
اس رشید کو خوشخبری ہو جو کھڑا ہوتا ہے
اور اس کو ڈھونڈتا ہے
سبقتْ یدا جبّارِنا سیفَ العدا
فتری العدوَّ النِّکْسَ کیف یُترَّبُ
ہمارے جبّار کے ہاتھ دشمنوں کی تلوار سے بڑھ گئے
پس تو دشمن ضعیف کو دیکھے گا کہ کیونکر خاک میں
ملایا جاتا ہے
وأنا المسیحُ فلا تظنّنْ غیرَہُ
قد جاء ک المہدی وأنت تُکذِّبُ
اور میں ہی مسیح موعود ہوں پس کوئی دوسرا خیال مت کر
تیرے پاس مہدی موعود آیا اور تو تکذیب کرتا ہے
ہل
غادرَ الکفارُ من نوع الأذیٰ
أم لا تری الإسلام کیف یُذوَّبُ
کیا کفار نے کسی قسم کا دکھ اٹھا رکھا ہے
یا تو اسلام کو نہیں دیکھتا کہ کیونکر گداز کیا جاتا ہے
حلّتْ بأرض المسلمین جموعہم
وخبیثُہم یؤذی النبیَّ ویَأْشِبُ
مسلمانوں کی زمین میں ان کے گروہ نازل ہوئے
اور ان میں سے جو پلید ہے وہ نبی صلعم کو دکھ دیتا اور عیب نکالتا ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 239
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 239
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/239/mode/1up
إنّی أریٰ إیذاء ہم وفسادہم
ویذُوب روحی والوجودُ یُثقَّبُ
میں ان کے ایذا اور فساد دیکھتا ہوں
اور روح گداز ہوتی ہے اور
وجود میں سوراخ ہوتا ہے
عینٌ جرتْ مِن قطرِ دمعٍ عینُہا
قلبٌ علٰی جُمُر الغضا یتقلّبُ
آنکھ سے آنسوؤں کی بارش کے ساتھ چشمہ جاری ہے
دل افروختہ کو ٹیلوں پر جو غضا کی لکڑی کے ہیں
لوٹ رہا ہے
مِن کل قُنّاتٍ وجبلٍ شاہقٍ
وشوامخٍ نسلوا ووُطئَ المِجْنَبُ
تمام پہاڑوں کی چوٹیوں اور بلند پہاڑوں سے
اور اونچے پہاڑوں سے دشمن دوڑے اور عرب کی سرحد تک پہنچ گئے
وعلی قِنان الشامخات مصیبۃٌ
عُظمٰی فأین الوہد منہم تہرُبُ
اور بلند پہاڑوں کی چوٹیوں پر ایک بڑی مصیبت ہے
پس نشیب ان کے حملوں سے کہاں بھاگ جائیں
ریح المصائف قد أطالت
لہبہا
مِن سَوْمِہا وسہامِہا نتعجّبُ
گرمی کی ہوا نے اپنے شعلے لمبے کر دیئے
اس کے چلنے اور اس کی لو سے ہم تعجب کرتے ہیں
ما بقِی مِن سبب ولا من رُمَّۃٍ
إلّا الّذی ہو قادر
ومسبِّبُ
کوئی پکا سبب اور کوئی کچا سبب باقی نہ رہا
مگر وہ خدا جو سببوں کو پیدا کرتا ہے
شبّوؔ ا لظَی الطَّغویٰ فبعد ضرامہ
ہاجَ الدّخان وکلّ طرف یشغبُ
انہوں نے حد سے بڑھنے
کی آگ کو بھڑکا دیا سو اس کے بھڑکنے کے بعد
دھواں اٹھا اور ہر ایک طرف تباہی ڈالی
حَرَق کجبلٍ ساطعٌ أسنامُہ
فِتَنٌ تبید الکائنات وتنہَبُ
یہ وہ آگ ہے جو بلند پہاڑ کی طرح اس کی چوٹی
ہے
یہ وہ فتنے ہیں جو ہلاک کرتے جاتے اور لوٹتے جاتے ہیں
إنّی أریٰ أقوالہم کأسِنّۃٍ
تؤذی القلوبَ جروحُہا وتعذِّبُ
میں ان کی باتوں کو برچھیوں کی طرح دیکھتا ہوں
دلوں کو ان کے زخم
دکھ دیتے ہیں اور عذاب پہنچاتے ہیں
أو کابنِ عمِّ المرہَفات کلالۃً
أو کالسہام المُصمِیات تُتبِّبُ
یا وہ دور کے رشتہ سے تلواروں کے چچیرے بھائی ہیں
یا وہ ان تیروں کی طرح جو خطا نہیں
کرتے ہلاک کرنے والے ہیں
ظَلَعوا إلی ظلمٍ وزیغٍ حِشْنَۃً
وإلی کلامٍ یُؤذِیَنْ ویحرِّبُ
کینہ کی وجہ سے ظلم اور کجی کی طرف مائل ہو گئے
اور اس کلام کی طرف مائل ہوئے جو دکھ دیتی اور
غصہ دلاتی ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 240
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 240
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/240/mode/1up
وأری الدنیَّ الغُولَ یہوی نحوہم
وإلی أشائبِ قومہم یتأشّبُ
اور میں کمینہ دیو کو دیکھتا ہوں جو ان کی طرف جھکتا ہے
اور
ان جماعتوں میں ملتا ہے
إبلٌ من الفاقات أُحْنِقَ صلبُہا
فاختار أدیارًا لقُوتٍ یکسِبُ
ایک اونٹ ہے جو فاقوں سے اس کی کمر دبلی ہو گئی
سو اس نے گرجا اختیار کیا تاقوت حاصل کرے
لیسوا
من الأسرار فی شیء ہُدًی
ما إنْ أری مَن بالدقائق یَأْرَبُ
اسرار ہدایت میں سے ان کو کچھ بھی حصہ نہیں
میں ان میں کوئی نہیں دیکھتا جو باریک باتوں کو شناخت کرنے والا ہو
ما آمنوا حتی إذا
خَسَفَ القمرْ
عَلِہَتْ قلوبُ المنکرین وأُنِّبوا
ایمان نہ لائے یہاں تک کہ چاند گرہن ہوا
منکروں کے دل حیران ہو گئے اور سرزنش کئے گئے
یءِسوا من الرحمٰن والکلِمِ الّتی
کانوا علیہا قائمین
وثُرِّبوا
خدا تعالیٰ سے نومید ہو گئے اور نیز ان کلموں سے
جن پر قائم تھے اور سرزنش کئے گئے
أولم تکُنْ تدری قلوبُ عِدا الہدی
أنّ المہیمن یُخْزِیَنْ مَن ینکُبُ
کیا وہ جو ہدایت کے دشمن
ہیں ان کے دل نہیں جانتے
کہ خدا تعالیٰ راہ سے پھرنے والے کو رسوا کرتا ہے
أولم تکنْ عینُ البصیر رقیبَنا
ہل یستوی الأتقی ورجلٌ أَحْوَبُ
کیا دیکھنے والے کی آنکھ ہم کو تاڑ نہیں رہی
کیا پرہیز گار اور گنہ گار دونوں برابر ہو سکتے ہیں
ظہرؔ ت علامات الخسوف بلیلۃ
طَلِقٍ لذیذٍ والرواعدُ تصخَبُ
چاند گرہن کی علامات ایک رات خوشنما میں
ظاہر ہو گئیں اور بادل آواز کر
رہے ہیں
متفرقٌ غیمُ السماء وزَجْلُہ
بِیْضٌ کأنّ نِعاجَ وادٍ تَسْرُبُ
بادل الگ الگ ہیں اور ان کی جماعتیں سفید ہیں
گویا جنگل کی بھیڑیں ایک طرف چلی جاتی ہیں
طورًا یُری مثل الظباء بحسنہا
أُخری کآرام تمیسُ وتہرُبُ
بعض وقت تو یہ بادلوں کے ٹکڑے ہرنوں کی طرح اپنے حسن میں ظاہر ہوتے ہیں
اور کبھی کم عمر ہرنوں کی طرح ناز سے چلتے اور بھاگتے ہیں
قَمَرٌ کظُعْنٍ والسحابُ
قِرامُہا
والریحُ کِلَّتُہا لیُنْہَی الأجْنَبُ
چاند ہودج نشین عورتوں کی طرح ہے اور بادل اس ہودہ کا موٹا پردہ ہے
اور ہوا اس کا باریک پردہ ہے تاکہ اجنبی کو روکا جاوے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 241
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 241
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/241/mode/1up
صُبّتْ علی قمر السماء مصیبۃٌ
وکمثلنا بزوالِ نورٍ یُرْعَبُ
آسمان کے چاند پر مصیبت پڑ گئی
اور ہماری طرح نور کے
زوال پر ڈرایا جاتا ہے
إنی أریٰ قطرًا لدیہ کأنّہ
یبکی کرجل یُنْہَبَنْ ویُخیَّبُ
میں مینہ اس کے پاس دیکھتا ہوں گویا کہ وہ
اس شخص کی طرح روتا ہے جو لوٹا جائے اور نومید کیا جائے
یا
قمرَ زاویۃِ السّماء تصبَّرَنْ
مثلی فیدرکک النّصیرُ الأقربُ
اے گوشہ آسمان کے چاند
میری مانند صبر کر پس خدا تیری مدد کرے گا
أَبْشِرْ سینحسر الظلامُ بفضلہ
إن البلیّۃَ لا تدوم وتذہَبُ
خوش ہو کہ عنقریب تاریکی دور ہو جائے گی
مصیبت ہمیشہ نہیں رہتی اور چلی جاتی ہے
إن المہیمن لا یُضِیع ضیاءَہ
فلکلِّ نورٍ حافظٌ ومؤرِّبُ
خدا اپنی روشنی کو دور نہیں کرتا
اور ہریک
نور کے لئے نگہبان ہے اور پورا کرنے والا
ہذا ظلام الساعتین و إنّنی
مِن بُرہۃٍ أرنو الدُّجی وأُعذَّبُ
یہ تو دو گھڑی کا اندھیرا ہے اور میں
ایک زمانہ سے اندھیرا دیکھ رہا ہوں اور دکھ اٹھا رہا
ہوں
تَلِجُ السحابَ لِتَبْکِیَنَّ تألُّمًا
والصّبر خیرٌ للمصاب وأصوَبُ
تو بادل میں داخل ہوتا ہے تاکہ درد دل سے رو دے
اور مصیبت زدہ کے لئے صبر کرنا بہتر ہے
ذرفتْ عیونُک والدموعُ
تحدّرتْ
مِن مثلک الأوّابِ ہذا أعْجَبُ
تیرے آنسو جاری ہو گئے
اور یہ تیرے جیسے اوّاب سے عجیب ہے
ہلاؔ سألتَ مجرِّبًا عند الأذیٰ
ولکلّ أمرٍ عقدۃٌ ومُجرِّبُ
تو نے دکھ کے وقت کسی
تجربہ کار کو کیوں نہ پوچھا
اور ہریک امر میں ایک عقدہ ہوتا ہے اور ساتھ ہی ایک تجربہ کار
تبکی علٰی ہذا القلیل من الدُّجیٰ
سِرْنا بجَوف اللیل یا مُتأوِّبُ
تو تھوڑے سے اندھیرے کے لئے روتا
ہے
ہم تو رات کی وسط میں پھر رہے ہیں اے رات کے ابتدا میں آنے والے
أُثنی علٰی ربّ الأنام فإنہ
أبدیٰ نظیری فی السّماء فأَطْرَبُ
میں خدا تعالیٰ کی تعریف کرتا ہوں
جو اس نے آسمان میں
میرا نظیر ظاہر کیا
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 242
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 242
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/242/mode/1up
قمرُ السماء مشابہٌ بقریحتی
کطَلِیحِ أسفارِ السّرَی یتطرَّبُ
آسمان کا چاند میری طبیعت سے مشابہ ہے
اس اونٹ کی طرح
جو رات چلنے کی مشق رکھتا ہے خوش ہے
نَصَعَتْ مقاصدُ ربّنا بخسوفہ
فاطلُبْ ہداہ وما أخالُک تطلُبُ
اس کے گرہن سے ہمارے خداوند کے مقاصد ظاہر ہو گئے
سو اس کی ہدایت کو ڈھونڈھ
اور میں نہیں امید رکھتا کہ تو ڈھونڈے
ظہرتْ بفضل اللّٰہ فی بلداننا
آیاتُہ العظمٰی فتوبوا وارْہَبوا
خدا کے فضل سے اس کے بڑے نشان
ہمارے ملک میں ظاہر ہو گئے پس توبہ کرو اور اس سے
ڈرو
قمرٌ کمثل ظعینۃٍ فی ظعنہا
شاقَتْک جلوتُہ وفیہا ترغَبُ
چاند ایسا ہے جیسے ہودہ میں ہودہ نشین عورت
اس کا جلوہ شوق بخش ہے اور رغبت دہ ہے
وَدَقُ الرّواعدِ قد تعرَّضَ حولہُ
إرْزامُہا فی کل حین یُعْجِبُ
بادلوں کا، مینہ اس کے گردا گرد ہے
ان بادلوں کی آواز ہر وقت تعجب میں ڈالتی ہے
غیمٌ کأطباقٍ تَصِرُّ خیامُہ
رعدٌ کمثل الصالحین یُؤوِّبُ
بادل طبق برطبق سے
اس کے خیموں کی آواز آ رہی ہے
اور بادل کی گرج نیک بختوں کی طرح تسبیح میں ہے
قمرٌ بحِلْیتہ مُشاکِہۃِ الدَّمِ
وجہٌ کغضبانٍ یہُول ویُرعِبُ
چاند اپنی شکل میں خون کے مشابہ ہو رہا
ہے
غصہ والوں کی طرح منہ ہے جو ڈراتا ہے
فی جَلْہَتَیْہِ بدا السحابُ کأنّہ
کِفَفٌ علی أیدی التی ہی تَغْضَبُ
اس کے دونوں کناروں میں اس طور سے بادل ہے گویا وہ
سوئی کے نقش کے
دائرے ہیں اس عورت کے ہاتھ میں جو غصہ میں ہو
قد صار قمرُ اللّٰہِ مطعونَ الدُّجَی
لیلٌ منیرٌ کافرٌ فتعجَّبوا
خدا تعالیٰ کے چاند کو تاریکی کی تہمت لگائی گئی
چاندنی رات اندھیری رات بن گئی
پس تعجب کرو
إنّیؔ أراہ کَنُؤْیِ دارٍ خَربَۃٍ
لم یبق إلا مثل طَلَلٍ یَشْجَبُ
میں اس کو خراب شدہ گھر کی خندق کی طرح دیکھتا ہوں
صرف نشان کی طرح باقی رہ گیا ہے جو غمگین کرتا ہے
کُسِفَتْ ذُکاءُ اللّٰہ بعد خسوفہ
إنی أراہا مثل دارٍ تُخْرَبُ
پھر سورج کو خسوف کے بعد گرہن لگا
اور میں اس کو دیکھتا ہوں جیسا کہ گھر خراب شدہ
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 243
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 243
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/243/mode/1up
کُسفتْ وظہَر الکَدْرُ فی أجْزَاعِہا
عَفَتِ الإنارۃُ مثل ماءٍ یَنْضَبُ
گرہن لگا اور اس کے تمام کناروں میں گرہن ظاہر ہوگیا
اور
روشنی اس طرح دور ہو گئی جیسا کہ پانی زمین کے نیچے چلا جاتا ہے
حتی انثنتْ فی الساعتین ککافرٍ
ضاہتْ نذیرًا یُکْفَرَنْ ویُکذَّبُُ
یہاں تک کہ دو گھنٹہ میں شب تاریک سے مشابہ ہو گیا
اس
نذیر سے مشابہ ہوا جس کو کافر ٹھہرایا گیا
وتبیّنتْ صورُ الظلام کأنہا
ألقتْ یدًا فی اللیل أو ہی کوکبُ
اور اندھیرے کی کئی صورتیں ظاہر ہوئیں گویا کہ سورج نے
اپنا ہاتھ رات میں ڈال دیا یا
وہ ایک ستارہ ہے
النَّیِّرانِ تجاوَبا فی أمرنا
قاما کشہداءٍ وزالَ الہَیْدَبُ
سورج اور چاند ہمارے امر میں متفق ہو گئے
اور گواہوں کی طرح کھڑے ہو گئے اور شک کا بادل دور ہو گیا
لما رأیتُ
النّیِّرَینِ تکسَّفَا
وأنارَ وجہہما وزال الغَیہبُ
جبکہ میں نے دیکھا کہ سورج گرہن او چاند گرہن ہوا
اور پھر دیکھا کہ ان دونوں کا منہ روشن ہو گیا اور تاریکی جاتی رہی
ففہمتُ مِن لُطف الکریم
بخُطّتی
أنّ السَّنا بعدَ الدّجٰی مُترقَّبُ
پس میں خدا وند کریم کے لطف سے اپنے کام میں سمجھ گیا
کہ اندھیرے کے بعد روشنی امید کی گئی ہے
النیّرانِ یُبشِّران بنصرنا
غَرَبَا ونیِّرُ دینِنا لا
یَغْرُبُ
سورج اور چاند ہماری فتح کی خوشخبری دے رہے ہیں
وہ دونوں غروب ہو گئے اور ہمارے دین کا نیّر غروب نہیں ہو گا
یا معشر الأعداء توبوا واتقوا
واللّٰہِ إنی مُرسَلٌ و مقرَّبُ
اے
دشمنوں کے گروہو توبہ کرو اور بچو
اور بخدا میں بھیجا گیا ہوں اور قریب کیا گیا ہوں
إن کان زعمُ العلم علّۃَ کِبرکم
فأْتوا بمثل قصیدتی وتَعرَّبوا
اگر تمہارے تکبر کا سبب علم کا زعم ہو
تو
میرے قصیدہ جیسا بنا کر لاؤ اور عرب بن کر دکھاؤ
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 244
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 244
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/244/mode/1up
ہٰذاؔ ما أردنا لإزالۃ أوہامکم وتسکیتکم وإفحامکم، فاقطعوا خصامَکم واجتنِبوا آثامکم، وفَکِّروا علی وجہ الجِدّ لا العبث، واخشَوا
یہ
وہ ہے جو ہم نے تمہارے وہموں کے دور کرنے کے لئے اور تمہارے ساکت کرنے کے لئے ارادہ کیا ہے پس اپنے جھگڑوں کو ختم کرو اور گناہوں سے پرہیز کرو اور فکر کرو مگر نہ عبث کے طور
پر بلکہ تحقیق کے طور پر اور خدا تعالیٰ کے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 245
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 245
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/245/mode/1up
جلال اللّٰہ لا قولَ الشیخ والحَدَثِ۔ وأیّہا الشیخ ضعیف النظر، تُبْ فإنک عن الحق تمیل، وتعالَ أُعالِجْ عینک وعندی الکُحْلُ والمِیل،
ویزیل اللّٰہ بَلْبالَک، ویصلح ما عَرَی بالَک، إن کنت من الطالبین۔ ولا تقُلْ إنّی أعلم علومًا کذا وکذا، فإنّا نعرفک ونعلم من أنت ولا تخفی، وعہدی بک سفیہًا، فمتی صرت فقیہًا؟ ألا تترک فضولک ولا تغادر غُولک؟
ألستَ من المستحیین؟
وقد طویتُ ذکر أخبار المہدی فی ہذا الکتاب، فإنی فصّلتُہ فی کتب أخری للأحباب، إلا أننی ذکرتُ فی ہذا آیۃً عظیمۃ ہی أوّلُ علامۃٍ لظہورہ وأوّلُ سہمٍ من اللّٰہ لتائید مأمورہ، فإن
النیِّرَین قد خسفا، ورآہما کل ذی عینَین، فنابا منابَ عَدْلَین، فتوبوا واذکروا قولَ سیّد الثَّقَلَین، وقد حصحص الصدق فلا ینکرہ إلا متّبع المَین۔ فلا تفرحوا بما لدیکم، ولا تصفّقوا بیدیکم، ولا تمشوا مزہوّین مرِحین
متغاؔ مزین بعینَیکم، ولا تغرّدوا بِمَلا شَدْقَیکم، ولا ترقصوا
جلال سے ڈرو نہ کسی بوڑھے اور جوان کی بات سے اور اے شیخ کم نظر توبہ کر کیونکہ تو حق سے میل کرتا ہے اور میرے پاس آ کہ میں
تیری آنکھوں کا علاج کروں اور میرے پاس سرمہ اور سلائی بھی ہے اور خدا تعالیٰ تیری بے قراری کو دور کر دے گا اور تیرے دل کو درست کر دے گا اور بشرطیکہ تو طالب حق بنے گا۔ اور یہ بات
مت کہہ کہ میں فلاں فلاں علم جانتا ہوں کیونکہ ہم تجھے جانتے ہیں کہ تو کون ہے اور تو پوشیدہ نہیں اور میں تجھے تیری نادانی کے وقت سے شناخت کرتا ہوں پس تو کب سے عالم فاضل ہو گیا کیا تو
اپنی فضولیوں کو نہیں چھوڑے گا اور اپنے شیطان سے علیحدہ نہیں ہوگا کیا تو حیا کرنے والوں میں سے نہیں ہے۔
اور میں نے مہدی کا ذکر اس کتاب میں لکھنا چھوڑ دیا ہے کیونکہ میں نے اس کو
دوسری کتابوں میں مفصل طور پر لکھ دیا ہے خبر دار ہو کہ میں نے ایک بزرگ نشان لکھا ہے جو مہدی کے ظہور کے لئے ایک پہلی نشانی ہے اور مامور کی مدد کرنے کے لئے خدا تعالیٰ کا ایک پہلا
تیر ہے کیونکہ سورج اور چاند کا گرہن ہو گیا اور ہریک آنکھوں والے نے ان کو دیکھ لیا پس وہ دونوں دوعادل گواہ کے قائم مقام ہو گئے پس توبہ کرو اور سید الثقلین کی بات کو یاد کرو اور اس سے کوئی
انکار نہیں کرے گا بجز اس شخص کے جو جھوٹ کا پیرو ہو پس اپنے خیالات سے خوش مت ہو اور تالیاں مت بجاؤ اور ناز میں خوش ہوتے ہوئے آنکھوں سے اشارہ کرتے ہوئے مت چلو اور باچھیں
چیر چیر کر سرود مت لگاؤ اور مت ناچو
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 246
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 246
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/246/mode/1up
ولا تخالفوا بین رجلَیکم، فإن اللّٰہ قد أخزاکم وأراکم جزاء اشتطاطکم، وعاداکم فلا تحاربوا اللّٰہ إن کنتم متّقین۔ وإن کنتم تظنون أن
المہدی والمسیح یخرجان بالسیف والسنان ویصبّغون الأرض بالسفک والإثخان، فما نشأ ہٰذا الوہم إلّا من سوء جہلا تکم وزیغ خیالاتکم، وما کان اللّٰہ مُہلِکَ أہل الأرض قبل إتمام الحجّۃ وتکمیل الموعظۃ۔ أیُہلِکُ
عبادہ وہم کانوا غافلین غیر مطّلعین؟ ألا ترون المَغْربیّین من الأقوام الإنکلیزیۃ والملل النّصرانیۃ۔ ما بلَغہم شیء من معارف القرآن ودقائق الفرقان، وتاللّٰہِ إنّہم کالصّبیان غافلون من أسرار دین الرحمٰن۔ أیجوز
قتل الصبیان عندکم؟ بیِّنوا إن کنتم تعلمون قوانین الدین المتین۔ ستقولون ہذا دجّال یخالف عقائدنا القدیمۃ ویبدّل الأصول العظیمۃ، فاعلموا أن اللّٰہ لا یُنزِل آیاتِہ لتائید الدجّال، ولا یؤیّد من کان أہل الضلال۔ فاعلموا
أنی لست بکذّاب ولا أ تبع طرق
کیونکہ خدا تعالیٰ نے تمہیں رسوا کیا اور تمہارے تجاوز کا بدلہ تمہیں دیا اور
تمہیں دشمن پکڑا پس خدا تعالیٰ سے لڑائی مت کرو اگر تم پرہیز گار ہو۔ اور اگر تم
خیال کرتے ہو کہ مہدی اور
مسیح تلوار اور نیزہ کے ساتھ نکلیں گے اور زمین کو خون ریزیوں سے پُر کر دیں گے
سو یہ وہم صرف تمہاری کم عقلی سے پیدا ہوا ہے اور تمہارے کچے خیال اس
کا موجب ہیں اور خدا تعالیٰ ایسا
نہیں ہے جو دنیا کو اتمام حجت سے پہلے ہلاک کر دے۔ کیا وہ بے خبر بندوں کو ہلاک کرے گا۔
کیا تم انگریزوں کی قوم کو نہیں دیکھتے
کہ قرآن اب تک ان تک
نہیں پہنچا اور دقائق فرقان سے بے خبر ہیں اور بخدا وہ بچوں کی
طرح ہیں جو اللہ تعالیٰ کے بھیدوں سے غافل ہیں کیا تمہارے نزدیک بچوں کا قتل کرنا جائز ہے اس کا
جواب دو اگر تم شریعت
کے قانونوں سے واقف ہو۔ عنقریب کہو گے کہ یہ دجال ہے کہ ہمارے عقائد قدیمہ کی
مخالفت کرتا ہے اور بڑے بڑے اصولوں کو بدلاتا ہے۔ سو تم جان لو کہ خدا تعالیٰ دجال کی تائید میں نشان
ظاہر
نہیں کرتا اور گمراہوں کی مدد نہیں کرتا سو میں کذاب نہیں ہوں اور نہ ہلاکت کے طریقے کی
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 247
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 247
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/247/mode/1up
تباب، ولکنکم کنتم قومًا عمین۔ واللّٰہُ یعلم ما فی قلبی وقلبکم ویعلم الکاذبین۔ یؤخّر الذین عصوا لِأَجلٍ معدؔ ود، فإذا تمّت الحجّۃ
وانکشفت المحجّۃ، فیتوجہ رِجزُ اللّٰہ إلی العادین۔ سنّۃٌ قد خلت من قبل، ألا ترون سوانح المرسلین؟ ثم إنکم تعلمون أنّ الذین جعلہم اللّٰہ حاکمین فی دیارکم لا ترون منہم إلّا کرم الطبع، ولا یؤذونکم باللَّذْع
والقَذع، وإذا تحکِّمونہم فیعدِلون، ویحقّقون ولا یعدِلون، ویحافظون ولا ینہَبون، وإذا سألتموہم فیعطون ولا یمنعون۔ ولا شکّ أنہم یُحسنون ولا یظلمون، ولا یمنعوننا من شعائر دیننا أینما یُعقَد شِسْعٌ أو یُشَدُّ نِسْعٌ، ولا
یبطشون جبّارین۔ فأحسِنوا إلی الذین أحسَنوا إلیکم، واللّٰہ یحبّ المحسنین۔ واشکروا اللّٰہ أنہ أعطاکم حُکّامًا لا یؤذونکم فی دینکم، ولا یزجرونکم من إشاعۃ براہینکم، ففَکِّروا ولاتعثوا فی الأرض مفسدین۔ وإن کنتم
تبکون مِن صفر یدیکم ومرقع نعلیکم، فعسی أن یُغنیکم اللّٰہ
پیروی کرتا ہوں بلکہ تم اندھوں کی طرح ہو گئے ہو اور خدا تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ میرے دل میں ہے اور تمہارے دل میں ہے اور نیز جھوٹوں
کو جانتا ہے۔ نافرمانوں کو ایک مدت تک تاخیر دیتا ہے پس جب حجت پوری ہو گئی اور راہ کھل گیا تب اس کا عذاب ان کی طرف توجہ کرتا ہے جو حد سے گذر جاتے ہیں۔ یہ ایک سنت ہے جو پہلے گذر
چکی ہے۔ کیا تم رسولوں کی سوانح نہیں دیکھتے؟ پھر تم یہ بھی جانتے ہو کہ خدا تعالیٰ نے انگریزوں کو تمہاری ولایت میں حاکم ٹھہرا دیا ہے سو تم بجز نیک ذاتی کے ان سے کچھ نہیں دیکھتے اور دل
دکھانے اور گالیاں دینے سے وہ تمہیں ستاتے نہیں اور جب تم ان کو حکم بناؤ تو عدالت کرتے ہیں اور تحقیق کرتے ہیں اور ظلم نہیں کرتے اور تمہاری نگہبانی کرتے ہیں اور مال کو نہیں لوٹتے اور
جب تم مانگتے ہو تو دیتے ہیں اور کچھ شک نہیں کہ وہ احسان کرتے ہیں اور ظلم نہیں کرتے اور ہمارے دین کے شعائر سے اس قدر مدت تک بھی ہمیں منع نہیں کرتے جس مدت تک جوتی کی دوال کو گرہ
دی جاوے یا گھوڑے کے تنگ کو کھینچا جاوے اور ظالموں کی طرح حملہ نہیں کرتے سو تم ان سے احسان کرو جو تم سے احسان کرتے ہیں اور خدا احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ اور خدا کا
شکر کرو جو اس نے تم کو ایسے حاکم دیئے ہیں جو تمہیں تمہارے دین میں دکھ نہیں دیتے اور دلائل دین کے شائع کرنے سے تم کو نہیں روکتے سو تم سوچو اور زمین میں فساد کرتے مت پھرو۔ اور اگر
تم اس لئے روتے ہو کہ تمہارے ہاتھ خالی ہیں اور تمہارا جوتا پھٹا ہوا ہے پس قریب ہے کہ خدا تعالیٰ اپنے فضل سے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 248
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 248
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/248/mode/1up
من فضلہ ویعطیکم من مننہ، فتوبوا إلیہ وأصلِحوا فإنہ یتولّی الصالحین۔ قُوموا لإشاعۃ القرآن وسِیروا فی البُلدان، ولا تَصبُوا إلی
الأوطان، وفی البلاد الإنکلیزیۃ قلوب ینتظرون إعاناتِکم، وجعل اللّٰہ راحتہم فی معاناتکم، فلاؔ تصمتوا صموتَ مَن رأی وتَعامی، ودُعی وتحامی۔ ألا ترون بکاء الإخوان فی تلک البلدان وأصوات الخلان فی تلک
العمران؟ أصرتم کالعلیل وصار کسلُکم کالداء الدخیل، ونسیتم أخلاق الإسلام ورِفق خیرالأنام، وصارت عادتکم سُہُومۃ المُحَیّا، وسُہُوکۃ الرَّیّا، ویُبرّحکم السیرُ المطوِّح من البنات والبنین۔ قُوموا لتخلیص العانین
وہدایۃ الضالین، ولا تکبّوا علی سیفکم وسنانکم، واعرِفوا أسلحۃَ زمانکم، فإن لکل زمان سلاح آخر وحرب آخر، فلا تجادلوا فیما ہو أجلی وأظہر۔ ولا شک أن زماننا ہذا یحتاج إلی أسلحۃ الدلیل والحجۃ والبرہان،
لا إلی القوس والسّہم والسّنان، فأعِدُّوا
تم کو غنی کر دے۔ اس کی طرف جھکو اور اصلاح کرو کیونکہ وہ صالحوں کو دوست رکھتا ہے۔
قرآن کے شائع کرنے کے لئے کھڑے ہو جاؤ اور شہروں میں
پھرو اور اپنے ملکوں کی طرف میل مت کرو اور
انگریزی ولایتوں میں ایسے دل ہیں جو تمہاری مددوں کا انتظار کر رہے ہیں اور خدا نے تمہارے رنج ان کے رنج میں
راحت لکھی ہے* پستم اس
شخص کی طرح چپ مت ہو جو دیکھ کر آنکھیں بند کر لے اور بلایا جاوے اور پھر کنارہ کرے کیا
تم ان ملکوں میں ان بھائیوں کا رونا نہیں سنتے اور ان دوستوں کی آوازیں تمہیں نہیں پہنچتیں۔ کیا تم
بیمار کی طرح
ہو گئے اور تمہاری سستی اندرونی بیماری کی طرح ہو گئی اور اسلام کے اخلاق تم نے بھلا دیئے اور تم نے
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نرمی کو بھلا دیا اور تمہاری عادت
تغیر صورت اور تغیر خوشبو ہو گئی اور تم نے مومنوں کا
خلق بھلا دیا۔ اے لوگو قیدیوں کے چھڑانے کے لئے اور گمراہوں کی ہدایت کے لئے کھڑے ہو جاؤ اور تلوار اور
نیزوں پر افروختہ ہوکر
مت گرو اور اپنے زمانہ کے ہتھیاروں اور اپنے وقت کی لڑائیوں کو پہچانو کیونکہ ہر ایک زمانہ
کے لئے ایک الگ ہتھیار اور الگ لڑائی ہے پس اس امر میں مت جھگڑو جو ظاہر ہے۔ اور کچھ شک نہیں
کہ ہمارا زمانہ
دلیل اور برہان کے ہتھیاروں کا محتاج ہے تیر اور کمان اور نیزہ کا محتاج نہیں۔ پس تم
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 249
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 249
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/249/mode/1up
للأعداء ما ترون نافعًا عند العقلاء ۔ ولن یمکن أن یکون لکم الفتح إلا بإقامۃ الحجّۃ وإزالۃ الشبہۃ، وقد تحر!کت الأرواح لطلب
صداقۃ الإسلام، فادخُلوا الأمرَ من أبوابہ ولا تتیہوا کالمستہام۔ فإن کنتم صادقین وفی الصالحات راغبین، فابعثوا رجالًا من زمرۃ العلماء لیسیروا إلی البلاد الإنکلیزیۃ کالوعظاء ، لیُتمّوا علی الکَفَرۃ حُجَجَ
الشریعۃ الغرّاء ، ویؤیّدوا زُمَرَ الأصدقاء ، ویقوموا لہمؔ معاونین۔ والأمر الذی أراہ خیرًا وأنسب وأصلح وأصوب، فہو أن یُنتخب لہذا المہم رجل شریف عارف لسان الإنکلیزیۃ کحِبِّی فی اللّٰہ المولوی حسن
علی، فإنہ من ذوی الہمۃ وإنہ صالح لہذا الخطۃ، ومع ذلک تقیّ زکیّ وجریٌّ لإشاعۃ الملّۃ۔ ولکن ہذہ المُنْیۃ لا تتمّ إلا بہممِ رجال ذوی مال، الذین یبذلون جہدہم لخدمۃ القوم ولا ینظرون إلی اللا ئم واللؤم۔
وتعلمون أن ہذا السفر یحتاج إلی زاد
دشمنوں کے لئے وہ ہتھیار طیار کر و جو عند العقلاء نافع ہیں اور ہرگز ممکن نہیں جو بغیر حجت قائم کرنے
اور شبہات دور کرنے کے تمہیں فتح ہو۔ اور
بلاشبہ روحیں اسلامی صداقت طلب کرنے کے لئے حرکت
میں آ گئی ہیں پس تحصیل مقصد کے لئے دروازہ میں سے داخل ہو پس اگر تم سچے ہو اور
صلاحیت کی طرف راغب ہو تو تم علماء میں
سے بعض آدمی مقرر کرو تاکہ واعظ بن کر انگریزی
ملکوں کی طرف جائیں اور تا کافروں پر شریعت کی حجت پوری کریں اور دوستوں کی مدد کریں
اور ان کی مدد کے لئے کھڑے ہو جائیں اور
جس طریق کو میں بہتر اور مناسب تر دیکھتا ہوں وہ
یہ ہے کہ اس مہم کے لئے کوئی آدمی ماہر زبان منتخب کیا جائے جیسا کہ
حبی فی اللہ مولوی حسن علی کہ وہ اہل ہمت میں سے ہے اور وہ
اس امر کے لائق ہے
اور باوجود اس کے نیک بخت اور اشاعت اسلام کے لئے دلیر ہے لیکن یہ مراد بجز متمول لوگوں کی
ہمت کے پوری نہیں ہوسکتی یعنی ایسے لوگ جو خدمت قوم کے لئے
پوری کوشش کریں
اور کسی کی ملامت کی پروا نہ کریں اور تم جانتے ہو کہ یہ سفر اس بات کا محتاج ہے کہ زاد
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 250
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 250
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/250/mode/1up
یکفی، ورفیقٍ یعلَم العربیۃ ویدری، فعاوِنوا بأموالکم وأنفسکم إن کنتم تحبّون اللّٰہ ورسولہ، ولا تقعدوا مع القاعدین۔ واعلموا أن الإسلام
مرکزٌ وعمود للعالم الإنسانی، لأن المُلک الجسمانی ظِلٌّ للمُلک الروحانی، وجعَل اللّٰہ سلامتہ فی سلامتہ وکرامتہ فی کرامتہ، وکذلک جرت سنۃ ربّ العالمین۔ وإن اللّٰہ إذا أراد أن یُعلِی قوما فیجعل لہم ہِممًا فی
الدّین، وغیرۃً للصّراط المتین، فقُوموا للأعداء ، ولکن لا کالسّفہاء ، بل کالعقلاء والحکماء ۔ ولا تتخیروا ظُلمًا ولا یخطُرْ فی بالکم ہواہ، بل أطیعوا اللّٰہ وأشیعوا ہداہ، واللّٰہ یحبّ الطاہرین۔ فالرجاء مِن حمیّتکم
الإسلامیۃ وغیرتکم الدینیۃ أنؔ أَعِدّوا الأسباب کالعاقلین لا کالجاہلین والمجانین۔ ولا شک أن تفہیم الضالین الغافلین واجب علی العلماء العارفین، فقوموا للّٰہ وأشیعوا ہُداہ، ولا تؤمِّلوا علیہا جزاءً
کافی ہو اور
کوئی ایسا رفیق بھی ساتھ ہو جو عربی دان ہو سو تم اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ مدد کرو اور اگر تم
اللہ اور رسول کے محب ہو اور نکمے ہوکر مت بیٹھو۔ اور یقیناً سمجھو کہ دین اسلام
عالم
روحانی کے لئے مرکز ہے کیونکہ جسمانی ملک روحانی ملک کے لئے تابع ہے اور خدا تعالیٰ نے جسمانی
ملک کی سلامتی اور بزرگی روحانی ملک میں رکھی ہے اور اسی طرح سنت اللہ
واقع ہوئی
ہے۔ اور خدا تعالیٰ جس وقت ارادہ فرماتا ہے کہ کسی قوم کو بلندی بخشے تو ان کو دین میں عالی
ہمت اور صاحب غیرت کر دیتا ہے پس دشمن کے لئے کھڑے ہو جاؤ لیکن نہ بے وقوفوں کی طرح
بلکہ
عقلمندوں اور حکیموں کی طرح اور ظلم کا طریق مت اختیار کرو اور چاہیئے کہ تمہارے دل میں اس کا خیال ہی نہ آوے
بلکہ خدا تعالیٰ کی فرمانبرداری کرو اور اس کی ہدایت کو پھیلاؤ اور
خدا تعالیٰ پاکوں کو دوست رکھتا ہے۔ پس تمہاری حمیت اسلامی اور غیرت دینی سے امید ہے کہ عقلمندوں کی طرح اسباب تیار کرو نہ جاہلوں اور مجنونوں کی طرح
اور کچھ شک نہیں کہ گمراہوں
کا سمجھانا عالموں پر
فرض ہے پس خداتعالیٰ کے لئے کھڑے ہو جاؤ اور اس کی ہدایت کو پھیلاؤ اور اس پر کسی اور کے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 251
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 251
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/251/mode/1up
مِن سواہ۔ وأَرسِلوا فی تلک الدیار وبلادِ أہل الإنکار رجُلَین عارِفَین، وإن کنتم تشاوروننی وتسألوننی فقد قلتُ وبیّنت لکم اسم رجل رأیتُ
فضلہ وعلمہ ومتانتہ وحلمہ برأی العین۔ نعم إنّہ یحتاج إلی رفیق آخر أو رفیقَین من الذین کانوا فی لسان العرب ماہرین، وفی علم القرآن متبحرین، فأعینوہ فی ہذا یا معشر المسلمین۔ فإن فعَلْتم وکما قلتُ عمِلْتم،
فتبقی لکم مآثرُ الخیر إلٰی آخر الزمان، وتُبعَثون مع أحبّاء الرحمٰن، وتُحشَرون فی عباد اللّٰہ المجاہدین، فاسْمِحوا رحمکم اللّٰہ، وقوموا لِلّٰہِ قانتین۔ أقول لکم مثلًا فاستمِعوا لہ کالمنصِفین۔ کلُّ رجل یرضی أن یبذل کلَّ
ما یملکہ لینجو مثلًا من مرض احتباس الضّراط، فما لہ لا یرضٰی لإعانۃ الدّین والصراط؟ ألیس عندہ قدرُ الصراط کقدر الضراط؟ فتَفکَّروا کالمستحیین۔ ثم إعانۃ الدین من أعظم وسائل الفلاح وذرائع الصلاح،
مع جمیل الذکر وطیبؔ الثناء
بدلہ کی امید مت رکھو اور ان ولایتوں میں دو باخبرآدمی بھیجو اور
اگر مجھ سے مشورہ طلب کروسو مَیں ایسے آدمی کا نام بیان کر چکا ہوں جس کا مَیں نے
فضل
اور علم اور متانت اور حلم دیکھا ہے ہاں وہ ایک یا دو ایسے رفیقوں کا
محتاج ہے جو لسان عرب میں ماہر اور علم قرآن میں بہت وافر حصہ
رکھتے ہوں سو اے مسلمانو اس کو اس بارہ میں مدد
دو پس اگر تم نے ایسا کیا اور میرے کہنے پر عمل کیا
تو اخیر زمانہ تک نیک یادگار تمہاری باقی رہے گی اورتم مقبولوں کے ساتھ اٹھائے جاؤ گے سو
جوانمردی دکھلاؤ خداتعالیٰ تم پر رحم کرے
اور فرمانبردار بن کر اٹھ کھڑے ہو مَیں ایک مثال کہتا ہوں
منصفوں کی (طرح) اس کو سنو۔ ہر یک انسان اس بات پر راضی ہو جاتا ہے کہ تمام مال خرچ کر کے مثلاً حبس ریح
کی مرض سے
خلاصی پاوے اور چاہتا ہے کہ کسی طرح ہوا خارج ہو جاوے پھر ا س پر کیا پردہ پڑا ہے کہ دین کی
اعانت کے لئے مال خرچ کرنے پر راضی نہیں ہوتا کیا دین اس کے نزدیک اس بدبودار ہوا کے
بھی
برابر نہیں جو اندر سے نکلتی ہے سو تم اہل حیا کی طرح سوچو پھر دین کی مدد کرنا ایک بڑا بھاری ذریعہ صلاح وفلاح ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 252
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 252
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/252/mode/1up
واللحوق بالأولیاء ۔ لیس من البرّ أن یکفِّر بعضکم بعضا، ویعتدی کذوی العدوان، ویترک أعداء خیر الإنس والجانّ، ولکن البرّ مَن جاہد
فی سبیل اللّٰہ بجہاد یناسب طورَ الزمان، فاطلبوا عملًا مبرورًا عند اللّٰہ إن کنتم تطلبون مرضاۃ الرحمٰن، وخُذوا سِیر الصالحین۔
یا معشر الإخوان قد ضعف دیننا الذی ما یسبقہ النیِّرانِ، وکثرت المفاسد فی
الزمان، وہذا أمر لا یختلف بہ اثنان، ولا تنطق بما یخالفہ شفتانِ، وترون أنّ القوم قد وقعوا فی أنیابِ غُول الضلال وبدَت الوجوہ علی أقبح المآل، وقد ضعفنا فی کُلّیّاتنا وجُزئیّاتنا، فالعیاذ باللّٰہ من شر المآل۔ ولیس
لنا وسیلۃ لرفع ہذہ الغوائل والوبال، من غیر رفعِ کَفِّ الابتہال، فقد جاء وقت بذل الہمّۃ وصرف الحمیّۃ والغیرۃ کالرجال، وإن لم تسمعوا فعلیکم ذنب الغافلین
لوگوں کی تعریف اوراولیاء میں داخل ہو جانا اس
کے علاوہ ہے یہ تو نیکی کی بات نہیں کہ بعض تم میں سے بعض کو کافر ٹھہرا ویں اور ظالموں کی طرح زیادتی کریں اور رسول اللہ صلعم کے دشمنوں کو چھوڑ دیں مگر نیکی کی بات یہ ہے کہ
خداتعالیٰ کی راہ میں ایسی کوشش کریں جو مناسب زمانہ ہے سو تم عمل مبرور کے طالب بن جاؤ اگر تم خدائے تعالیٰ کی رضامندی کے طالب ہو اور نیکوں کی سیرتیں اختیار کرو۔
بھائیو ہمارا وہ دین
جو آفتاب اور ماہتاب سے بڑھ کر تھا ضعیف ہو گیا اور مفاسد زمانہ میں بہت پھیل گئے اور یہ وہ بات ہے جس میں دو آدمی بھی اختلاف نہیں کرتے اور اس کے مخالف دو لبیں نہیں بولتیں اور تم دیکھتے
ہو کہ ہماری قوم گمراہی کے شیطان کے دانتوں کے نیچے ہے اور بری شکلیں ظاہر ہو گئی ہیں اور ہم اپنے کلیات جزئیات میں کمزور ہو گئے پس بدانجام سے خدا کی پناہ مانگو اور ان بلاؤں سے نجات
پانے کے لئے بجز دعا کے اور کوئی وسیلہ نہیں سو وہ وقت آ گیا جو ہمت اور غیرت اور حمیت کو مردوں کی طرح کام میں لاویں اور اگر تم اب بھی نہ سنو تو غافلوں کا گناہ تمہاری گردن
پر۔
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 253
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 253
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/253/mode/1up
ألا ترون إلی شیوننا المتنزلۃ، وأیّامنا المُدبِرۃ، ومصائبنا اللاحقۃ؟ ما نزلت ہذہ البلایا إلا لغفلتنا وتغافُلنا فی ملّتنا، وعسٰی أن یرحم
اللّٰہ إن کنتم تائبین۔ ومن ذہب إلی البلاد الإنکلیزیۃ خالصًا للّٰہ فہو أحد من الأصفیاء ، وإنْ تدرکہ الوفاۃ فہو من الشہداء ۔ فیا حُماۃَ الملّۃ، ویا أہلَ الغیرۃِ والحمیّۃ، ویا نُصراءَ الشریعۃ المحمدیۃ، اعرفوا الزمان
فإن الحین قد حان، وہذا ہو الزمان الذی کنتم تؤمّلونہ، وہذا ہو الأوان الذی ما زلتم ترجونہ، وہذا ہو المہدی الذی تنتظرونہ۔ إن القمر والشمس ینخسفان، واللیل والنہار یشہدان، فہل أنتم تأتوننی یا معشر الإخوان
أو تولّون مُدبرین؟ ہا أنتم وجدتم ما کنتم فقدتم، فبادِروا إلی الفضل الذی نزل إلیکم، والمجدّدِ الذی بُعث لدیکم، فلا تشکّوا ولا ترتابوا وقُوموا بہممٍ تزول بہا الجبال وتہرب الأفیال۔ ولا تحقّروا أیامَ اللّٰہ فیحلّ بکم
غضبُہ
کیا تم تنزلی حالتوں اور ادبار کے دنوں کو نہیں دیکھتے اور ان مصیبتوں کو نہیں دیکھتے جو لاحق
ہیں یہ بلائیں صرف ہماری غفلت کی وجہ سے اتری ہیں اورعنقریب ہے کہ خدا تم پر
رحم کرے
اگر تم توبہ کے ساتھ اس کی طرف رجوع کرو۔ اور جو شخص وعظ کے لئے انگریزی ملکوں کی طرف خالصاً للہ جائے گا پس وہ
برگزیدوں میں سے ہو گا اور اگر اس کو موت آ جائے
گی تو وہ شہیدوں میں سے ہو گا۔سو اے حامیانِ ملت
اور اے صاحبانِ غیرت اور حمیت اور اے مددگاران شریعت زمانہ کو پہچان لو
کیونکہ وقت آ گیا اور یہ وہی زمانہ ہے جس کے آنے کے تم
امیدوار تھے اور یہ وہی وقت ہے
جس کی امیدیں ہمیشہ سے تھیں اور یہ وہی مہدی ہے جس کے انتظار میں تم تھے دیکھو چاند اور سورج کو
گرہن ہو گیا پس اب بھی آؤ گے یا نہیں
خبردار تم
نے وہ زمانہ پا لیا جو کھویا تھا۔ سو اس فضل کی طرف دوڑو جو تم پر
اترا اور اس مجدد کی طرف آؤ جو مبعوث ہوا اور کچھ شک و شبہ مت کرو اوران ہمتوں کے ساتھ اٹھو
جن سے پہاڑ دور ہو
جاتے ہیں اور ہاتھی بھاگتے ہیں اور خداتعالیٰ کے دنوں کی تحقیر مت کرو اور اگر ایسا کیا تو تم پر غضب
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 254
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 254
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/254/mode/1up
ویتوجہ إلیکم لہبُہ۔ فاتقوا مقت اللّٰہ ولا تتکلموا مجترئین۔
وإنی سمعت أنّ بعض الجہلاء وطائفۃ من السفہاء یقولون إنّ الخسوف
والکسوف فی رمضان، وإنْ کنا نجد مُؤیِّدَہ الفرقانَ، ومع ذلک یوجد فی الأخبار ویُتلٰی فی الآثار، ولکنا لسنا بمطمئنین وعالمین بأنہ ما وقع فی أول الزمان، وماؔ ثبت غرابتہ عند أہل الأدیان، فکیف نکون
مستیقنین؟
أما الجواب فاعلموا أیّہا الجہلاء والسفہاء أن ہٰذا حدیث من خاتم النبیّین وخیر المرسلین، وقد کُتب فی الدارقطنی الذی مرّ علی تألیفہ أزید من ألف سنۃ فاسألوا المنکرین۔ فإن کنتم من المرتابین
فأَخْرِجوا لنا کتابًا أو جریدۃ یوجد فیہ دعواکم ببرہان مبین۔ وأْتوا بقائل یقول إنی رأیت کمثل ہذا الخسوف والکسوف قبل ہذا إن کنتم صادقین۔ ولن تستطیعوا ولن تقدروا علی ذٰلک، فلا تتبعوا الکاذبین۔ ألم تعلموا أن
علماء السلف
نازل ہو گا سو خداتعالیٰ کے غضب سے ڈرو اور دلیری سے مت بولو۔
اور مَیں نے سنا ہے کہ بعض جاہل نادان یہ بات کہتے ہیں کہ اگرچہ چاند گرہن
اور سورج گرہن رمضان
میں ہو گیا اور ہم قرآن کو اس پیشگوئی کا مؤید بھی پاتے ہیں اور اخبار
اور آثار میں بھی یہ پیشگوئی موجود ہے مگر ہم کو یہ تسلی نہیں کہ کبھی پہلے زمانہ میں یہ واقع نہیں ہوا
اور اس کی
غرابت اہل ادیان کے نزدیک ثابت نہیں پس ہم کیونکر یقین کریں۔
مگر جواب یہ ہے کہ اے نادانو اور سفیہو یہ حدیث خاتم الانبیاء
صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہے جو خیر المرسلین ہے اور
یہ حدیث دارقطنی میں لکھی ہے جس کی تالیف پر
ہزار برس سے زیادہ گذرا پس پوچھ لو ان سے اگر تمہیں شک ہے تو ہمارے لئے کوئی ایسی کتاب یا اخبار نکالو
جس میں تمہارا دعویٰ صاف دلیل
کے ساتھ پایا جاوے او کوئی ایسا قائل پیش کرو کہ اس قسم کا
خسوف اور کسوف اس نے دیکھا ہو اگر تم سچے ہو۔ اور تمہیں ہرگز
قدرت نہیں ہو گی کہ اس کی نظیر پیش کر سکو پس تم جھوٹوں
کی پیروی مت کرو۔ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ علماء سلف
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 255
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 255
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/255/mode/1up
کانوا منتظرین لہٰذہ الآیۃ وراقِبی ہٰذہ الحجّۃِ قرنًا بعد قرنٍ وجِبلّۃً بعد جبلّۃ؟ فلو وجدوہا فی قرن لکانوا أوَّلَ الذّاکرین فیکتبہم وما کانوا
متناسین۔ فإنہم کانوا یعظّمون ہذا الخبر المأثور، ویُحصُون فی رِقْبتِہ الأیامَ والشہور، وینتظرونہ کالمغرمین، وکانوا یُحنّون إلٰی رؤیۃ ہذہ الآیۃ، ویحسبون رؤیتہا من أعظم السعادۃ۔ فما رأوہا مع مساعی کثیرۃ
وأنظار متتابعۃ أثیرۃ، ولو رأوہا لذکروہا عند ذکر ہذہ الأخبار وتدوین ہذؔ ہ الآثار۔ وأنت تعلم أن تألیفاتہم سلسلۃ متتابعۃ لا یغادر قرنا من القرون إلٰی زماننا الموجود المقرون، ومع ذلک لا تجد فیہا أثرًا من ذکر
وقوع ہذہ الآیۃ۔ أفأنت تظن أنہم ما ذکروہا مِن حُجب الغفلۃ؟ وإن کنت تزعم کذلک فہذا بہتان مبین۔ وکیف تظن ہذا وأنت تعلم أنہم کانوا حریصین علٰی جمع حوادث الزمان، ومجہشین بتدوین ما لحِقہا النیِّرانِ،
فمَن زعم أنہ وقع فی وقتٍ من
اس نشان کے منتظر تھے اور اس حجت کی انتظار کر رہے تھے اور صدی بعد صدی اور پشت بعد
پشت انتظار کر رہے تھے پس اگر اس کو کسی قرن میں پاتے تو
ضرور اس کا ذکر کرتے اور فراموش نہ کرتے۔
کیونکہ وہ اس خبر ماثور کی تعظیم کرتے تھے اور ا سکے انتظار میں دن اور مہینے گنتے تھے اور عشاق کی طرح اس کی
انتظار کرتے تھے اور
اس نشان کے دیکھنے کی آرزو رکھتے تھے پس انہوں نے اپنے زمانوں میں
اس نشان کو نہ دیکھا اور اگر دیکھتے
تو ضرور اس کا ذکر کرتے اور تمہیں معلوم ہے کہ ان کی کتابیں
مسلسل طور
پر تالیف ہوتی چلی آئی ہیں
مگر ان میں اس نشان کا کچھ ذکر نہیں کیا گیا۔ تیرا یہ ظن ہے کہ انہوں نے
غفلت کی وجہ سے یہ ذکر چھوڑ دیا اگر تو ایسا ظن کرتا ہے تو تُو نے بہتان باندھا اور کس
طرح تُو ظن کرتا ہے اور تُو جانتا ہے کہ وہ لوگ حوادث زمانہ کے جمع کرنے پر بہت حریص تھے اور جو کچھ چاند اور سورج پر امورعارض ہوتے ان کے لکھنے کے لئے آمادہ رہتے تھے۔ پس جس
شخص نے یہ زعم کیا ہے کہ یہ خسوف کسوف
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 256
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 256
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/256/mode/1up
الأوقات، فقد تبع المفتریاتِ، وآثر علٰی قول رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أراجیفَ الکاذبین۔ وہا أنا أقول علی رؤوس الأشہاد
لجمیع أہل البلاد، أنہ من أنکر ہذہ الآیۃ من ذوی شَنَآنٍ، فلیس عندہ من برہان، ولا یتکلم إلّا مِن ظلم وعدوان، فإن عندنا شہادۃَ کلِّ زمانٍ۔ الکتب موجودۃ، والمعاذیر مردودۃ، وقد کتبنا ہذا لإیقاظ النائمین۔
أیہا
الناس اقبلوا أو لا تقبلوا، إن الآیۃ قد ظہرت، والحجۃ قد تمّتْ، ولن تستطیعوا أن تُخرِجوا لنا نظیرًا آخر لہذا الخسوف والکسوف، فلاؔ تُعرِضوا عن آیۃ اللّٰہ الرحیم الرؤوف۔ وہذا آخر کلامنا فی ہذا الباب،
ونشکر اللّٰہ علی تألیف ہذا الکتاب، ونصلی علی رسولہ خاتم النبیین۔
وآخر دعوانا أن الحمد للّٰہ ربّ العالمین
پہلے بھی واقع ہو گیا ہے اس نے مفتریات کی پیروی کی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم کی بات پر
جھوٹوں کی بات کو ترجیح دی ہے اور خبردار ہو مَیں گواہوں کے روبرو کہتا ہوں کہ جو شخص اس
نشان کا انکار کرے تو اس کے پاس کوئی دلیل نہیں اور محض ظلم سے بات
کرتا ہے اور ہمارے پاس ہر زمانہ کی گواہی ہے کتابیں موجود ہیں اور جو عذر کئے گئے ہیں وہ مردود ہیں اور یہ رسالہ ہم نے سوئے ہوئے کو جگانے کے لئے لکھا ہے۔
اے لوگو تم قبول کرو یا نہ
کرو بے شک نشان ظاہر ہو گیا اور حجت پوری ہو گئی
اور تمہیں طاقت نہیں کہ اس کسوف خسوف کی کوئی اور نظیر پیش کر سکو پس
خداتعالیٰ کے نشانوں سے روگردانی مت کرو اور یہ ہماری
اس باب میں آخری کلام ہے
اور ہم اس کتاب کی تالیف پر خداتعالیٰ کا شکر کرتے ہیں اور ہم خداتعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں
اور آخری دعا یہ ہے کہ الحمد للہ ربّ
العالمین۔
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 257
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 257
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/257/mode/1up
القصیدۃ
فَدَتْکَ النفسُ یا خیرَ الأنامِ
رأینا نورَ نَبْءِک فی الظلامِ
تیرے پر جان قربان ہو اے بہتر مخلوقات
ہم نے تیری
خبر کا نور اندھیرے میں دیکھ لیا
رأینا آیۃً تسقی وتُرْوِی
وتشفی الغافلین من السَّقامِ
ہم نے وہ نشان دیکھ لیا جو پلاتا ہے اور سیراب کرتا ہے
اور غافلوں کو مرض سے شفا بخشتا ہے
رأینا
النَّیِّرینِ کما أشرتَا
قد انخسفا لتنویر الأنامِ
ہم نے سورج اور چاند کو دیکھ لیا جیسا کہ تو نے اشارہ کیا تھا
بہ تحقیق دونوں کو گرہن لگ گیا تا خلقت منور ہو
بحمد اللّٰہ قد خسَفا وکانا
شریکَیْ
مِحَنِ أیّامِ الصِّیامِ
شکر خداتعالیٰ کا کہ دونوں کو گرہن لگ گیا
اور دونوں رمضان کی تکالیف کے شریک ہو گئے
أتانا النصر بعد ثلاثِ مءۃٍ
وبعدَ مرورِ مُدّۃِ ألف عامِ
ہمیں خداتعالیٰ کی مدد
تیرہ
سو برس گذرنے کے بعد آئی
بدا أمرٌ یُعین الصّادقینا
ولا یُبقِی شکوکَ ذوی الخصامِ
وہ امر ظاہر ہوا جو صادقوں کی مدد کرتا ہے
اور جھگڑنے والوں کے شکوں کو باقی نہیں رکھتا
بدا بطلٌ
یحارب کلَّ خصمٍ
ویضرب بالصّوارم والسّہامِ
وہ دلیر ظاہر ہوا جو ہر یک دشمن سے لڑائی کرتا ہے
اور تلواروں اور تیروں کے ساتھ مارتا ہے
فلیس لمنکر عذرٌ صحیح
سوی التسویل زورًا
کالحرامی
پس منکر کا کوئی صحیح عذر نہیں ہے
سوا اس کے جو چوروں کی طرح جھوٹی باتیں آراستہ کرے
فھذا یَوْمُ تَہْنیۃٍ وفتحٍ
وتنجیۃِ الخلائق من أثامِ
پس یہ دن مبارک بادی اور فتح کا
ہے
اور خلقت کو گناہ سے نجات دینے کا دن ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 258
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 258
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/258/mode/1up
إذا ما عَیَّ قومی مِنْ جوابٍ
فمالوا نحو ہَذْیٍ کالجَہامِ
جس وقت میری قوم جواب دینے سے عاجز آ گئی
سو بکواس کی
طرف مائل ہو گئی جیسے و ہ بادل جس میں پانی نہ ہو
وقالوا آیۃٌ لبنی حُسینٍ
ومنہم نرقُبَنْ بَعْث الإمامِ
اور بولے کہ یہ ایک نشان بنی حسین کے لئے ہے
اور انہیں میں سے امام کے پیدا ہونے
کی امید کی جاتی ہے
فقلتُ اخْشَوا إِلٰہًا ذا جلالٍ
وفِرّوا نحو عَینِیْ بالأُوامِ
پس میں نے کہا کہ خدائے بزرگ سے ڈرو
اور میرے چشمہ کی طرف پیاس کے ساتھ دوڑو
ولا یدری الخفایا غیر
رَبِّی
وما الأقوام إلا کالأسامی
اور پوشیدہ باتوں کو میرے رب کے سوا کوئی نہیں جانتا
اور قومیں صرف نام ہیں
وأی ثبوتِ نسبٍ عند قومٍ
سوی الدعوی کأوہام المنامِ
اور کس قوم کے پاس
اپنی نسب کا ثبوت ہے
بجز دعویٰ کے جو خواب کے وہموں کی طرح ہے
ونحن الوارثون کمثلِ وُلْدٍ
ورِثْنا کلَّ أموال الکرامِ
اور ہم بیٹوں کی طرح وارث ہیں
اور بزرگوں کے تمام مال کے ہم
وارث ہو گئے
فتوبوا واتّقوا ربًّا قدیرًا
ملیکَ الخَلق والرسلِ العظامِ
پس توبہ کرو اور اس رب قادر سے ڈرو
جو خلقت اور رسولوں کا بادشاہ ہے
ومَن راما فأین یفرّ منّا
وإنا النازلون بأرضِ
رامی
اور جو شخص ہم سے تیر اندازی کرے ہم سے کہاں بھاگے گا
کیونکہ ہم تیر چلانے والوں کی زمین پر اتریں گے
وردنا الماءَ صفوًا غیرَ کدرٍ
ویشرَب غیرُنا وَشْلَ الإجامِ
ہم پانی میں
وارد ہو گئے جو مصفا اور غیر مکدّر ہے
اور ہمارے مخالف تھوڑا سا جنگلوں کا پانی پی رہے ہیں
أتانی الصالحون فبایَعونی
وخافوا ربّہم یومَ القیامِ
نیک لوگ میرے پاس آئے اور انہوں نے بیعت
کی
اور خداتعالیٰ سے جزا سزا کے دن سے ڈرے
وأمّا الطالحون فأکفَرونی
ولعنونی وما فہِموا کلامی
جو تباہ کار تھے سو انہوں نے مجھے کافر ٹھہرایا
اور میرے پر لعنتیں کیں اور
میرے کلام کو نہ سمجھا
وأفتَوا بالہویٰ من غیرِ علمٍ
وقالوا کافرٌ للکُفْر کامی
اور بغیر بصیرت علم کے اور ہوا و ہوس کے فتویٰ لکھا
اور کہا کہ کافر ہے اور کفرکے لئے گواہی کو چھپانے
والا
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 259
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 259
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/259/mode/1up
وصالوا کالأفاعی أو ذیابٍ
وإن اللّٰہ للصِّدّیق حامی
اور سانپوں کی طرح انہوں نے حملہ کیا یا بھیڑیوں کی طرح
اور
راستباز کے لئے خداتعالیٰ کی حمایت کرنے والا ہے
لقد کذَبوا وخلا قی یراہم
وللشَّیْطَان صاروا کالغلامِ
انہوں نے جھوٹ بولا اور میرا خدا ان کو دیکھ رہا ہے
اور شیطان کے لئے غلام کی
طرح ہو گئے
فلا واللّٰہِ لستُ ککافرینا
فدَتْ نفسی نبیًّا ذا المقامِ
پس یہ بات نہیں اور بخدا میں کافر نہیں
میری جان اُس نبی پر قربان ہے جو صاحب مقام محمود ہے
وأصبانی النّبیُّ بحسنِ
وجہٍ
أریٰ قلبی لہ کالمستہامِ
اور میرا دل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف کھینچ لیا
مَیں اپنے دل کو اپنے لئے سراسیمہ دیکھتا ہوں
وذِکرُ المُصْطفٰی رَوْحٌ لقلبی
وصار لِمُہْجتی مثل
الطعامِ
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر میرے دل کے لئے آرام ہے
اور میری جان کے لئے مثل طعام کے ہے
وخصمی یجلَعَنْ مِن غیر حقٍّ
ویأمَنُ مَکْرَ ربٍّ ذی انتقامِ
اور میرا دشمن بے
شرمی سے ناحق بدگوئی کر رہا ہے
اور خداتعالیٰ کے مکر سے جو ذو انتقام ہے اپنے تئیں امن میں سمجھتا ہے
سیبکی حین یُضحِکنا القدیرُ
وقلنا الحق مِن غیرِ احْتشامِ
سو وہ اس دن روئے گا
جس دن خداتعالیٰ ہمیں ہنسائے گا
اور ہم نے بغیر کسی سے شرم کرنے کے سچی بات کہی ہے
یخیّبنی عدوّی مِن ورائی
یبشّر ذو العجائب مِن قُدامی
میرے پیچھے سے دشمن مجھے نومید کرتا
ہے
اور میرے آگے سے میرا رب مجھے خوشی دے رہا ہے
وإنّی سوف یدرکنی إلٰہٌ
علیمٌ قادرٌ کہفِی مَرامِی
اور عنقریب خداتعالیٰ میری مدد کرے گا
اور وہ دانا قادر اور میری پناہ اور
میرا مقصود ہے
أأنت تُکذِّبَنْ آیاتِ ربّی
أأنت تُعادِیَنْ سبلَ السلامِ
کیا تُو خداتعالیٰ کے نشانوں کی تکذیب کرتا ہے
کیا تُو اسلام کی راہوں کا دشمن ہے
لنا مِن ربّنا نور عظیم
ہمارے لئے
ہمارے رب کی طرف سے نور عظیم ہے
نُریک کما یُرَی برق الحُسامِ
ہم تجھے دکھائیں گے جیسا کہ تلوار کی چمک دکھلائی جاتی ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 260
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 260
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/260/mode/1up
الاؔ شتہار
لتَبْکیت النّصاریٰ وتَسْکیت کلّ مَن بارَی
قالت النصاری إنّ لنا نصابًا تامًّا ونصیبًا عامًّا من العربیۃ، وقد لحِقتْ بنا من
المسلمین جماعۃٌ سابقون فی العلوم الأدبیۃ، وجَمٌّ غفیر من أہل الفنون الإسلامیۃ۔ وقالوا إن القرآن لیس بفصیح بل لیس بصحیح، وکنا علی عیوبہ مُطّلعین۔ وألّفوا کُتُبًا وأشاعوا فی البلاد، لیضلّوا الناس ویُکثروا
فساد الارتداد۔ وقالوا إنا نحن کنّا مِن فحول علماء الإسلام وأفاضل الکرام العظام، وفکَّرْنا فی القرآن ونظرنا إلی الکلام، فما وجدنا بلاغتہ وفصاحتہ علی مرتبۃ الحسن التام وملاحۃ النظام، کما ہو مشہور عند
العوام، بل وجدناہ مملوًّا من أغلاط کثیرۃ وألفاظ رکیکۃ وحشیۃٍ، ولیس فی دعواہ من صادقین۔ وکذٰلک حقّروا کتاب اللّٰہ المبین، وکانوا فی سبّہم وطعنہم معتدین۔ فألہمَنی ربّی لأُتمّ حُجّۃ اللّٰہ علیہم، وأُرِی الخَلق
جہل الفاسقین۔
فألّفتُ ہذہ الرسالۃ وجعلتُہا حصّتَین حصّۃ فی ردّ کلماتہم، وحصّۃ فی آیۃ الکسوفین۔ وأُقسم بالذی أنزلَ الفرقان وأکمل القرآن، لقد کان کلّہم جہلاء ، وما مسّوا العلم والعرفان، ومن قال إنی
عالم فقد مان۔ فمن ادّعی منہم أن لہ دخل فیؔ العربیۃ، وید طولٰی فی العلوم الأدبیۃ، فأحسنُ الطرق لإثبات براعتہ وتحقیق صناعتہ
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 261
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 261
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/261/mode/1up
ووزن بضاعتہ، أن یتصدّی ذلک المدّعی لتألیف مثل ذلک الکتاب وإنشاءِ نظیرِ ہذا العُجاب، بالتزام الارتجال والاقتضاب۔ وإنی أمہّل
النصاری مِن یوم الطبع إلی شہرین کاملین، فلیُبادر من کان من ذوی العلم والعینین۔ وقد أُلہمتُ من ربّی أنّہم کُلّہم کالأعمٰی، ولن یأتوا بمثل ہذا، وإنہم کانوا فی دعاویہم کاذبین۔ فہل منہم مَن یُبارز برسالۃ،
ویجلّی فی ہیجاء البلاغۃ عن بسالۃ، ویکذّب إلہامی ویأخذ إنعامی، ویتحامی اللعنۃَ ویُعین القوم والملّۃ، ویجتنب طعن الطاعنین؟ وإنی فرضتُ لہم خمسۃ آلاف من الدراہم المروّجۃ بعہد مؤکَّد من الحلف بکل
حال من الضیق والسعۃ، بشرط أن یأتوا بمثلہا فُرادی فُرادی، أو بإعانۃِ کلِّ مَن عادیٰ، وإن لم یفعلوا، ولن یفعلوا، فاعلموا أنہم جاہلون کذّابون، وفاسقون خبّابون۔ إذا ما غُلبوا خُلبوا، لا یعلمون شیءًا من علوم ہذہ
الملّۃ ومعارف تلک الشریعۃ۔ یؤذون المسلمین من غیر حقّ، ولا یرتاعون قہر ربّ العالمین۔
ما للعدا مالوا الی الاھواء
مالوا الٰی اموالھم وعلاء
عادوا الٰھًا واسع الآلاء
مولًی ودودًا حاسم اللاواء
ملک العلٰی ومطھرالاسماء
اھل السماح واھل کل عطاء
الراقم
میرزا غلام احمد القادیانی عفی عنہ
۱۸مئی ۱۸۹۴ روز جمعہ
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 262
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 262
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/262/mode/1up
الحاؔ شیۃ المتعلقۃ بصفحہ نمبر ۱۱۷
اعلم ان للمخالفین اعتراضات و شبھات فی ھٰذا المقام وکلّھا دالۃ علٰی قلۃ التدبّر و شدّۃ
الخصام کاللئام واعظم الاعتراضات الجرح والقدح فی الروات و اما الجواب فاعلم انا لا نسلم جرح الجارحین وقدح القادحین وھو غیر ثابت عند المحققین۔ قال اللّٰہ تعالٰی فالاٰیۃ تدل علی ان شہادۃ الفاسقین لا
یجوز ان تُقْبَل الا بعد تحقیق یجعل المحقق کالمطمئنین۔ فاذا تقرر ھذا فنقول ان من الاحکام القراٰنیۃ والتاکیدات الفرقانیۃ ان نحسن الظن فی مومن و نقول ان الدارقطنی ما اخذ ھذا الحدیث من ھٰذہ الروات الا بعد
تحقیق یکفی للاثبات والا فکیف یمکن ان یروی الدارقطنی من فاسق کذاب عمدا و یجعل نفسہ من الفاسقین۔ فلا شک انہ بنی امرہ علی الخبر والسبر فتفکر بالانصاف والصبر ولا تکن من الزائغین۔ وکیف یجترء
قلب مومن ان یدخل مثلہ فی اھل الفسق والعدوان ویجترء علٰی سبّ اھل الصلاح والایمان ویحسبہ من الخائنین المفسدین۔ فالامر الحق الذی لا بد من قبولہ والنور الذی یرحل الشک من حلولہ ان الدارقطنی ما
وجد فی الروات شیئا یعزی الی الھنات وریٰ شھرۃ الحدیث بالعینین فناب العیان مناب العدلین۔
واما اذا فرضنا ان الدارقطنی رأی روات ھذا الحدیث من الفاسقین ثم کتبہ من غیر تحقیق کالمفترین الملحدین
فھذا امر یجعلہ اول المتلطخین بالسیات و یثبت انہ کان خارجا من دائرۃ الصلاح والتقاۃ بل کان شرّا مکانا من الروات فانہ اخذ روایۃ رجلٍ کان زائغا کذابا وراوی الموضوعات وکان یضع للروافض وکان دجّالًا
واکذب زمانہ وناسج المفتریات وکان من المشھورین المعروفین المطعونین کما کتب صاحب صیانۃ الاناس
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 263
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 263
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/263/mode/1up
من الغزنویین۔ فما ظنک اتحسب الدارقطنی رجلًا فاسقًا و خارجًا من الدیانۃ والدین۔
ثم اعلم ان القراٰن الامین لا یمنعنا ان نقبل شھادۃ
الفاسقین۔ بل یقول یعنی اقبلوا شھاداتھم بعد التحقیق وتکمیل مراتب التدقیق ولا تقبلوھا مستعجلین۔ فمن حسن الظن ان نُقِرَّ بان الدارقطنی ما أخذ ھٰذا الحدیث من الروات الا بعد ما حقق الامر وراٰھم کاؔ لثقات
وصار من المطمئنین و تجد فی البخاری بعض الروات مطعونین بزیغ المذھب وانواع السیّاٰت وللحدیث طرق اُخرٰی من الثقات فلتنظر ما اخرجہ نعیم بن حماد و ابوالحسن الخیری فی الجزئیات روایتا عن علی
بن عبداللّٰہ بن عباس فتفکر کذوی الدرایات واخرج مثلہ الحافظ ابوبکر بن احمد بن الحسن وکذٰلک عن کثیر بن مرۃ الحضرمی والبیہقی والقرآن مھیمن علی کلھا بالبیّنات المحکمات فمن ینکرہ الا من قسی قلبہ
وھوٰی فی ھوۃ التعصبات وما تلمظ طعم التحقیقات و ما غاص فی لُجۃ الادراکات وما استخرج خبایا النکات وما یمّم الحق کالمسترشدین۔ وشھرۃ الحدیث مع کثرۃ طرقہ تدل علٰی انہ قول رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ
علیہ وسلم وکذلک فھم کل من علم و تعلم۔ و الّا فایّ حاجۃ الجأت الٰی ارتضاع کأس الاغیار الم تکن بِکاف احادیث خیر الرسل لھدایۃ الابرار فلم جمعوا اقوالًا ما کانت من خاتم النبیین وما اخذت من رسول امین
وھل ھذا الا دجل و تلبیس و فعل الشیاطین۔ ولا یفعل ھٰکذا الا الذی سعی فی الارض لیفسد فیھا ویھلک اھلھا کالدجالین۔ واما الذی اعطی حظ من الایمان ورزق اتباع السنۃ بتوفیق الرحمان فیانف ویستحی من اللّٰہ
ولا یضع غیرالوحی فی موضع وحی اللّٰہ ولا قول الانسان فی مقام قول الرحمان کالمجترئین وتجد کثیرًا من المرسلات فی اٰثار افضل الرسل خیر الکائنات وما قال الراوون انھم القائلون وھی اقوالھم او اقوال
امثالھم من اھل الصلاح والتقات بل
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 264
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 264
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/264/mode/1up
ذکروھا بیقین تام وتعظیم واکرام لا ینبغی لقول احد من الصلحاء الا لقول خاتم الانبیاء سید المرسلین۔
فھذا دلیل اکبر و برھان اعظم
علی انھم ما ذکروا حدیثا من قسم المرسل الا وکان مرادھم انہ من خیر الرسل وانہ حدیث رسول اللّٰہ خاتم النبیین۔ وان سبب الارسال شہرۃ الخبر الٰی حد الکمال وکل ما ھو مشہور ومتعارف ومذکور فی
الرجال فلا یحتاج الی الرفع والاتصال وانما المحتاج الی الرفع اٰثار من الاحاد لیزول ظِنّۃ التحریف والالحاد وخطأ الراوین۔ وکأین من الاخباار المشہورۃ المسلّمۃ لا نشک فیھا ولا نحسبھا من الفریۃ بل نحسبھا
یقینًا من السنۃ المطھرۃ والشعار الاسلامیۃ ولا نثبت انھا من الاحادیث المرفوعۃ المتصلۃ وھذا سر عظیم من الحکم الدینیۃ فخذھا وکن من الشاکرین۔
ثم اعلم ان الاحادیث التی مشتملۃ علی الامور الغیبیۃ
والاخبار المستقبلۃ لیس معیارھا الکامل قانون رتبھا المحدثون وکمّلھا الراوون بل المعیار الحقیقی الکامل ان تطابق تلک الاخبار واقعات مقصودۃ و امورًا موعودۃ معھودۃ ولا یبقی فرق عند المتدبرین۔ ومن الغٰی
ھذا المعیار ولم یلتفت الی الظھورات فھو اجھل الناس بطرق التحقیقات ومبلغ علمہ ان یقلد آثارا ظنیۃ ویتبع اخبارًا ضعیفۃ شکیۃ ولا یُھدٰی الٰی طرق المُہتدین۔وقال الذین ظلموا ان الخبر الضعیف ضعیف عند
اھل السنۃ ولو ظھر صدقہ بالمشاھدۃ کالانباء المستقبلۃ اذا بان صدقھا بالمعاینۃ وثبت انھا من احسن الخالقین۔ وھم یقرء ون حدیث خیر البریّۃ ان الخبر لیس کالمعاینۃ ویعلمون ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ
وسلّم ایّد المنقولات بالمعاینات وقال تنبیھًا للمعرض المائن لیس المخبر کالمعائن فرغب السامعین فی ان یقدموا شھادۃ المعاینین۔
ومن اوھامھم الواھیۃ ان کسوف الشمس قبل ایامھا المقررۃ و
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 265
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 265
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/265/mode/1up
اوقاتھا المقدرۃ لیس ببعید من اللّٰہ خالق السمٰوات والارضین۔ وقالوا ان ابراھیم ابن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مات یوم العاشر
من الشھر وعند ذلک کسفت الشمس باذن اللّٰہ الرحمان فکیف لا تنکسف فی آخر الزمان باذن ربّ العالمین۔ ولا یعلمون ان ھذا القول لیس بصحیح بل ھو من نوع کذب صریح و من کلمات المفترین۔
وذکر ابن
تیمیۃ ان ھٰذا القول عن الواقدی فھو باطل بجمیع ما فیہ فان الواقدی لیس بحجۃ بالاجماع اذا اسند ما ینقلہ فکیف اذا کان مقطوعًا وقول القائل ان الشمس کسفت یوم العاشر بمنزلۃ قلہ طلع الھلال فی عشرین ثم مع
ذلک قد شھد الاستقراء الصحیح المحکم والنظر الصحیح الاقوم ان سنۃ اللّٰہ قد جرت ان القمر لا ینخسف الا فی ایام کمال النور والشمس لا تنکسف الا فی اواخر ایام الشھور ولا تبدیل لسنت ربّ العالمین۔
وکذلک ظھر بناء الخسوف والکسوف علٰی ھذہ السنۃ القدیمۃ والعادۃ المستمرۃ الظاہرۃ فایّ ضرورۃ اشتدت لکی نحرف المعنی الصحیح المعلوم وایّ مصیبۃ نزلت لکی نبدل المتعارف المفھوم وقد ظھرت الحقیقۃ
التی اراد اللّٰہ ظھورھا فلا تکذبوا بالحق لما جاء کم ولا تعرضوا عن الثابت الموجود والمعاین المشھود وقد بسطنا کلامنا دعوۃ للطالبین واثبتنا الامر من الکتاب والسنۃ واقوال الائمۃ وسلف الامۃ فھل منؔ رجل
یتق اللّٰہ ویتخیر سبل الصالحین۔
ومن اوھامھم ان ھذا الحدیث لیس حدیث نبینا محمد نالمصطفٰی بل ھو قول الامام الباقر ولا نجد فیہ اسم سید الورٰی واما الجواب فاعلم ان ھذا امر من امور الدین وما کان للباقر
ولا لغیرہ ان یتکلم بکلام ھو من شان النبیین۔ وما قال الامام الباقر رضی اللّٰہ عنہ انہ قولی وما عزاہ الٰی نفسہ فھذا ھو الدلیل القطعی علی انہ قول خیر المرسلین والدلیل
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 266
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 266
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/266/mode/1up
علیہ انہ من عادۃ السلف انھم اذا انطقوا فی الدین بقول وما نسبوا القول المنطوق الٰی انفسھم ولا الٰی غیرھم من المؤمنین۔ وما بحثوا
فیہ کالمستدلین بل نطقوا کالمقلدین فیعنون من ذٰلک القول قول رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ویذکرونہ مرسلًا اشارۃ الٰی شہرتہ التی تغنی عن الاضطرار الٰی تفتیش اسناد فانہ امر احکمہ شھرتہ فما بقیت
حاجۃ عماد آخر ھذا ھو الحق فتقبل ولا تکن من الممترین۔
ومن اعظم اوھامھم الذی نشأ من اتباع الظن والھوا وما مص ثدی الصدق مصاصۃ النوی بل یتضاغی من الطوٰی انہم یقولون ان للمھدی کانت
علامات قریبۃ من المأتین فلا نقبلک ولا نصدق دعواک ابدا الا بعد ان نرٰی کلھا برأی العین واما قبل ظھورھا فلا نظنک اِلّا مفتریا وناحت المین ومن الکاذبین وھیأت ان تُراجعک مقتنا و تعلق بک ثقتنا الا بعد ان
یتحقق الآثار کلھا فیک ولن نتقبل قبلھا ما یخرج من فیک بل نحسبک من المفسدین۔ اما الجواب فاعلم ان ھٰذہ کلھا اوھام کالسراب اختلب بھا اولئک المَلَا ءُ واستعذبوا عین العذاب وقام العلماء مقام المریب الخادع
فاضلّوا الخلق و کذبوا کلام الصادق الصادع و قلبوا الحق کالدجال الفتّان واغربوا فی الافتنان وجاؤ بتلبیس مبین۔ والحق الذی یلمع کذکاء وینیر القلوب بضیاء فھو ان الاثار المشتملۃ علی الانباء المستقبلۃ لیست
سواء بل علٰی اقسام ودرجات فمنھا کبینات ومنھا کمتشابھات فالخبر الذی حصحصت انوار ظھورہ وتبینت لمعات نورہ وبان صدقہ وحقیقتہ وانکشفت سککہ وطریقتہ وعرفہ عقول الاکیاس وشھد علیہ شھداء
القیاس فظھر ان لہ سمتًا حسنۃً من حلیۃ الصداقۃ وقد فتّشت وحقّقت علٰی حسب الطاقۃ وما بقی کسر ملغزً او کلام موجز بل استبان الحق ولمع الصدق وجمع کلما یشفی العلیل ویروی الغلیل وراٰہ حزب من
المعائنین۔ فھذا الخبر قد دخل فی
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 267
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 267
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/267/mode/1up
سلسلۃ البینات ولا یتطرق ضعف الیہ ولو خالفہ الوف من الروات وروایات الثقات فان المشاھدات لا تبطل بالمنقولات والبدیھیات لاؔ
تزیف بالنظریات مثلًا ان کنت تعلم انک حی و بقید الحیات فکیف تصدق موتک بکثرۃ الشھادات فکذلک اذا حصحص امر وبان فلا یقال ان راویہ کان کاذبا فکذب ومان و اذا بلغت الانباء الٰی مرتبۃ البینات فلا تحتاج
صدقھا الٰی تحقیق تقوی الروات بل ھٰذہ حیل وُضعت لاخبار ماخوذۃ من الاحاد ولو کانت متواترۃ ما کانت محتاجۃ الٰی ھٰذا العماد وصدق البینات بین کالشمس فی نصف النھار ولا یکذبھا الا من کان جاھلًا او من
الاشرار واما الاخبار التی ما بلغت الٰی ھذہ المرتبۃ فھی لا تطفئ نور البینات المشھورۃ البدیھۃ ولو کانت ماءۃ الف فی العدۃ فانھا لیست بیّنۃ الانوار بل فی حجب الاستتار ولو فرضنا ان کلھا حق باعتبار صدق
الروات فلا تزول منھا الحقائق الثابتۃ کالمرئیات بل نُؤولھا ونحتاج حینئذٍ الی التأویلات فان الاحاد من الاخبار ما بلغت الٰی حدّ التواتر عند اولی الابصار فصدقھا اعتباریۃ لا حقیقیۃ کالامور المجرّبۃ فانا لا
نعرفھا الا باعتبار رواۃ ظننا انھم من اھل التقوٰی والضبط والحفظ والمعرفۃ ونسبت ھذہ القاعدۃ الٰی تحقیقات مبینۃ علی المعائنۃ کنسبۃ التیمم الی الوضوء عند اھل التحقیق والخبرۃ فالذی فتح اللّٰہ علیہ ابواب
الحقائق من وسائل حقیقیۃ کاشفۃٍ للغطاء او من الھامات صحیحۃ صریحۃ منزھۃ عن دخن الخفاء فوجب علیہ ان لا یتوجہ الی ما یخالفہ ولا یؤثر الظن علی الیقین وانتم یا متبعی الظنون قد نسیتم الحق عمدًا
وتخیرتم الظنیات معتمدین اودًا ونستیم الذی یعلّم رشدًا وقد قال ان الظن لا یغنی من الحق شیءًا والقول الثابت بوسائل حقیقیۃ لا اعتباریۃ یشابہ محکمات الفرقان والامر الذی لم یثبت الا بوسائل اعتباریۃ فیشابہ
متشابہات القراٰن فالذین فی قلوبھم مرض یتبعون المتشابھات ویترکون المحکمات البیّنات ومن لم
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 268
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 268
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/268/mode/1up
یبلغ کلامہ الٰی یقین تام مملو من انوار فما ھو الا کسمار فمن الدیانۃ ان نجعل المتشابھات تابعۃ للبیّنات فاذا وجدنا ان واقعۃ من
الواقعات قد تبیّنت و انوار صدقہ ظھرت فعلینا ان نؤول کلما یخالفہ من الروایات ونجعلہ تحتھا بحسن النیّات ومن لم یقتد بھذہ القاعدۃ فلم تزل نفسہ فی غیّ حتی تھلکہ غیّہ بمدی الجھلات والعاقل المتدبر ینظر
فی کیفیۃ تحقق الاخبار فی صور کثرۃ الاثار فاذا رأی خبرا من الاخبار المستقبلۃ والانباء الآتیۃ انہ تبین وظھر صدقہ کالامور البدیھیۃ المحسوسۃ فلا یبالی آثارًا ما ثبتت الٰی ھذہ المرتبۃ ولو کانت رواتھا کلھم
ثقاتا ومن الزمر المسلّمۃ بل یعرض عن کل ما خالف طرق الامور الثابتۃ ویحسبہ کاؔ لامتعۃ الردیۃ ولا یشتری الاحتمالات الضعیفۃ بالامور البیّنۃ القویۃ الواضحۃ ویعلم ان الخبر لیس کالمعاینۃ وھذا ھو
القانون العاصم من العثرۃ والمذلّۃ فان الامر الذی ثبت بالدلائل القاطعۃ کیف یزول بالاخبار الاحتمالیۃ ولیس المخبر کالمعاین عند المحققین۔ انسیت قول خاتم النبیین او کنت من المجانین۔ والذین یجوّزون تقدیم
الآثار الضعیفۃ علی الاخبار الثابتۃ المشہودۃ۔ اعجبنی کیف ساغ لھم ذٰلک بعد ما انکشف الغطاء عن وجہ الحقیقۃ وکیف قنعوا علی الظنون بعد ما جاء الحق وتجلت انوار الیقین۔ ھذا وقد امررنا النظر علی
آثارھم وامعنا فی اخبارھم فما وجدنا فی ایدیھم الا ذخیرۃ الاحاد وفی روایات المھدی کثیر من التناقضات وانواع الفساد فھذا القانون الذی ذکرتہ والمعیار الذی قررتہ خیر ومبارک للذین یریدون تنقیح الامور
والتفصی من الزور والمحذور وھو انفع واطیب فی اعین المحققین وقول فصل للمتنازعین۔ فعلیک ان تحقق امرًا من الامور حتی یظھر کالبینات ولا یبقی فیہ رائحۃ من المتشابھات فاذا رئیت انہ حصحص وما
بقی فیہ ظلام الخفاء وظَھَرَ کظھور الضیاء فاجعلہ قیّما وبعلا للمتشابھات التی ما انکشفت
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 269
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 269
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/269/mode/1up
کالبیّنات فان انتظم بینھما الوفاق والا فالطلاق والتبرّی والانطلاق و علیک ان تؤمن بالبیّنات المحکمات علٰی وجہ البصیرۃ مع الاتباع
والاقتداء وترد علم حقیقۃ المتشابھات الثابتۃ الٰی حضرۃ الکبریاء مع ایمانک المجمل بتلک الانباء وھذا ھو طریق الاتقاء وسیرۃ الاتقیاء وھذا ھو القانون العاصم من الخطأ او المنجی من بلیۃ تشاجر الاٰراء واذا
رأینا بناء الکسوف والخسوف برعایۃ ھذا القانون فوجدنا ذلک النبأ ثابتا ولامعا کالدر المکنون فکلما رئینا من روایۃ لا توافقہ ولا تطابقہ بل وجدناھا کمطیۃ ابیۃ القیاد او کاوابد کثیرۃ الشراد فاعرضنا عنھا
کاعراض الصالح من الفساد فخذ تلک النکات و تب مما فات کالصالحین واما قولک ان الحدیث یدل علٰی خسوف القمر فی اوّل اللیلۃ فھذا جھل وحمق ونبکی علی عجزک وعلٰی ھٰذہ العَیلۃ یا مسکین انظر فی
الکتاب المسمی لِسَانُ العَرَب الذی لم یؤلف مثلہ عند اھل الادب قال الھلال غرۃ القمر حین یھلّ الناس فی غرّۃ الشھر وقیل یسمّٰی ھلالًا للیلتین من الشھر ثم لا یسمٰی بہ الٰی ان یعود فی الشھر الثانی و قیل یسمٰی
بہ ثلث لیال ثم یسمّی قمرًا و قیل یسمّاہ حتی یحجر و قیل یسمٰی ھلالًا الٰی ان یبھر ضوۂ سواد اللیل وھذا لا یکون الا فی اللیلۃ السابعۃ قال ابو اسحاق والذی عندی وما علیہ الا کثر ان یسمٰی ھلالًا ابن لیلتین فانہ
فی الثالثۃ یتبیّن ضوء ہ فانظر یا ذی العینین ان کنت من الطالبین۔
ؔ والان نرسم لک جدولا ونریک ان رسول اللّٰہ صلعم ما سمی القمر فی لیلۃ اولٰی من الشھر قمرًا بل سماہ ھلالًا فان کنت تنکرہ فاخرج لنا
خلاف ذلک والا فاقبل ما ثبت من رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلّم ان کنت من المؤمنین۔
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 270
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 270
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/270/mode/1up
التعداد
اسم الکتاب
الصفحۃ
فی ایّ مقام
المطبع
حصّۃ من متن الاحادیث
۱
صحیح البخاری
۲۵۵
کتاب
الصوم باب رؤیۃ الھلال
احمدی میرٹھ
قال ثنی عقیل و یونس لھلال رمضان الخ
۲
//
//
// //
//
قول النبی صلعم اذا رایتم الھلال فصوموا
۳
//
۲۵۶
//
//
//
لا تصوموا حتی تروا الھلال الخ
۴
صحیح مسلم
۳۴۷
کتاب الصیام باب وجود صوم رمضان لرویۃ الھلال
انصاری دھلی
عن ابن عمر عن النبی صلعم انہ ذکر رمضان
فقال لا تصوموا حتی تروا الھلال
۵
//
// //
//
قال رسول اللّٰہ صلعم الشھر تسع وعشرون فاذا رایتم الھلال
۶
//
// //
//
قال رسول اللّٰہ صلعم
اذا رایتم الھلال
۷
//
۳۴۸
// //
//
ذکر رسول اللّٰہ صلعم الھلال
۸
//
//
باب بیان ان لکل بلد الخ
//
واستھل علی رمضان وانا بالشام فرایت
الھلال
۹
//
//
// //
//
ثم ذکر الھلال فقال متی رایتم الھلال
۱۰
//
//
// //
//
قال تراینا الھلال فقال بعض القوم ھو ابن ثلاث وقال
الخ
۱۱
//
//
// //
//
انا راینا الھلال فقال بعض القوم الخ
۱۲
//
۳۴۹
باب معنی قولہ صلی اللّٰہ الخ
//
قال اھللنا رمضان
۱۳
سنن
دارقطنی
۲۳۲
کتاب الصیام باب الشہادۃ علی رویۃ الھلال
فاروقی دھلی
فقال من رای الھلال
۱۴
//
//
// //
//
وانھما اھلاہ بالامس
۱۵
//
//
// //
//
ان الاھلۃ بعضھا اکبر من بعض فاذا رایتم الھلال
۱۶
//
//
// //
//
اذا رایتم الھلال
۱۷
//
//
// //
//
ان الاھلۃ
بعضھا اعظم من بعض فاذا رایتم الھلال
۱۸
//
//
// //
//
رای الھلال
۱۹
//
۲۳۳
// //
//
ان الاھلۃ بعضھا اعظم من بعض فاذا رایتم
الھلال
۲۰
//
//
// //
//
انھما اھلاہ
۲۱
//
//
// //
//
ان الاھلۃ بعضھا اکبر من بعض فاذا رایتم الھلال
۲۲
//
//
//
//
//
انھما اھلاہ بالامس
۲۳
//
//
// //
//
فشھدا عند النبی صلعم باللّٰہ لا ھلا الھلال امس
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 271
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 271
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/271/mode/1up
التعداد
اسم الکتاب
الصفحۃ
فی ایّ مقام
المطبع
حصّۃ من متن الاحادیث
۲۴
سنن دار قطنی
۲۳۲
کتاب
الصیام باب الشھادۃ علٰی رؤیۃ الھلال
فاروقی دہلی
انھم راوا الھلال
۲۵
//
//
// //
//
فشھدوا انھم رأو الھلالؔ بالامس
۲۶
//
// //
//
ان رجلا شھد عند علی بن ابی طالبؓ علی رؤیۃ ھلال رمضان
۲۷
//
// //
//
قال الشافعی فان لم تر الصامۃ ھلال رمضان
۲۸
//
// //
//
قال الشافعی من رای ھلال رمضان وحدہ فلیصمہ و من رای ھلال شوال
۲۹
//
// //
//
وقال مالک فی الذی یری ھلال رمضان
۳۰
//
// //
//
ومن رای ھلال شوال
۳۱
//
//
// //
//
قد راینا الھلال
۳۲
//
//
// //
//
قال اھللنا ھلال ذی الحجۃ
۳۳
//
//
// //
//
راینا الھلال فقال بعضھم ھو لثلث وقال بعضھم للیلتین
۳۴
//
//
// //
//
انا راینا الھلال
۳۵
//
۲۳۴
باب معنی قولہ صلی اللّٰہ الخ
//
قال
اھللنا ھلال رمضان
۳۶
//
//
کتاب الصیام باب الشہادۃ علی رویۃ الھلال
فاروقی دھلی
واستھلّ علی رمضان وانا بالشام فرایتُ الھلال
۳۷
//
//
// //
//
ذکر الھلال متی رأتیم الھلال
۳۸
//
//
// //
//
رجلان یشھدان عند النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم انھما اھلاہ بالامس
۳۹
//
۲۳۵
// //
//
اصبح رسول اللّٰہ صلعم صائما صبح ثلثین یوما فرأی ھلال شوال
۴۰
//
//
// //
//
قال رای ھلال شوال
۴۱
//
//
// //
//
حتی تروا
الھلال
۴۲
//
//
// //
//
سالت الزھری عن ھلال شوال
۴۳
ترمذی
۱۲۱
ابواب الصوم باب ما جاء فی احصاء ھلال
فخر المطابع دھلی
احصو ھلال شعبان
لرمضان
۴۴
مشکٰوۃ
۱۶۶
کتاب الصوم باب رؤیۃ الھلال
بمبئی ۱۲۸۲ ھ
قال رسول اللّٰہ صلعم لا تصوموا حتی تروا الھلال
۴۵
//
//
// //
//
قال رسول
اللّٰہ صلعم احصوا ھلال شعبان لرمضان
۴۶
//
//
// //
//
انی رایت الھلال یعنی ھلال رمضان
۴۷
//
//
قال تراای الناس الھلال
۴۸
۱۶۷
//
ترااینا الھلال فقال بعض القوم ھو ابن ثلاث وقال بعض القوم ھو ابن لیلتین
۴۹
//
//
اھللنا رمضان
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 272
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 272
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/272/mode/1up
الکلامُ الکُلّی
فی تَنْبِیہ المُکفِّرین المجترئین وإتمام الحُجّۃ علی المزوّرین المکذّبین
اعلموا أن ہذا الکتاب یؤدّب کلَّ من اجترأ علی
أولیاء الرحمن، وغفل عن مراتب أہل العرفان، وقد ألّفتُ حصّتَیہ بفضل اللّٰہ المنّان، فہُما کرامتان لعبدٍ لا یعلم شیئا إلا ما علّمہ إلہامُ القدیر الحنّان۔ وإن اللّٰہ یؤیّد قومًا بلغوا فی الإخلاص مقاما لم یبلغہ أحد من
أہل الزمان، ویُعطی لہم ما لم یُعطَ أحد من نوع الإنسان، ویجعل برکۃ فی أفعالہم وأقوالہم، ونورًا فی أنظارہم وأفکارہم، ویُرِی الخَلْق أنہم کانوا من المؤیَّدین المقبولین۔ وکذٰلک جرت سُنّتہ واستمرت عادتہ أنہ
یُکرِم المتّقین، ویُہین الفاسقین، ولا یضیّع عبادہ المخلصین۔ وإذا أعطاہم أمرًا لإظہار کراماتہم وإعلاء مقاماتہم، فالمخالفون لا یقدرون أن یأتوا بمثلہ ولو أفنَوا أعمارہم فی الأفکار، وأہلکوا أنفسہم فی الإنظار،
وما کان لعبد أن یُبارز اللّٰہ وعبادہ المنصورین۔ فإن العلم المأخوذ عن المحدَثات لا یساوی علمًا حصل من ربّ الکائنات، وہل یستوی البصیر والذی کان من العمین؟ وہل یستوی الذین یتمتعون ببرکات السماء
والذین ہم أہل الأرضین؟ کلا بل یجعل اللّٰہ لأولیاۂ فرقانًا، ویزیدہم علمًا وعرفانًا، ویُعینہم فی طرقہم کلہا رحمۃً منہ وحنانًا، ویُبطِل کید المفسدین۔ وإذا أراد اللّٰہ أن یُخزی عبدًا من العباد، فیجعلہ من أعداء أولیاۂ
ومن أہل العناد، فیتکلم فیہ ویؤذیہ، وتخرُج کلماتُ الشر مِن فیہ، وربما یُمہِلہ ربُّہ لقلّۃِ فہمہ وکثرۃ وہمہ، وعجزِہ عن إدراک السرّ ومبانیہ لعلوّ معانیہ، فإذا فہِم الحقیقۃَ وما اختار الطریقۃ فیسقط مِن عینِ
رعایۃ الرحمٰن، وینزع اللّٰہ منہ نورَ الإیمان، ویُلحِقہ بالخاسرین۔ وہذا نوع من أنواع کرامات الأولیاء ، فإن اللّٰہ یُخزی لإکرامہم کلَّ أہل الدعاوی والریاء ۔ فالذین یرموننی بالکفر والزندقۃ، ویحسبوننی من
الکَفَرۃ الفَجَرۃ، کالشیخ البطالوی ذی النخوۃ والبطالۃ، وکلّ مَن أفتی بکفری ونسَبنی إلی الفسق والضلالۃ، وما حمَل کلماتی علی المحامل الحسنۃ، فہا أنا أدعوہم کلہم کدعوتی للنصاری لہذہ المقابلۃ
وأنادیہم
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 187
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 187
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
الحمد للّٰہ الذی أجزلَ لنا طَولَہ، وأنجز وعدہ وأتمَّ قولَہ، وأری بعض الآیات، وأفحمَ المنکرین والمنکرات، فأردتُ أن أُظہر سناہ، لمن
أَمَّ مسالک ہُداہ۔ ولم أَخْلُ تنتابنی نصر اللّٰہ الکریم، وعون اللّٰہ الرحیم، إلی أن ظہرت آیۃ الخسوف والکسوف، من اللّٰہ الرحمن الرؤوف، فأُلقِیَ فی روعی أن أُؤلّف رسالۃ فی ہذا الباب، ہدایۃً للطلاّب، فألّفتُہا للّٰہ
الأحبّ الأحقّ، وجعلتُہا حصّۃ من حصّتَی نور الحق، ومعہا إنعام خمسۃ آلاف، للذین یَلْغَون کغُدافٍ، والذین یکذّبون القرآن، ویتّبعون الشیطان، ویتکلّمون فی بلاغۃ القرآن، ولا یحسبونہ من اللّٰہ الرحمن۔ وأردتُ
بتألیف ہذہ الرسالۃ وحصتہ الأولی، أن أُظہِرَ جہالۃ النوکَی وضلالۃ تلک الحمقی، وأکشف خدیعتہم علی أولی النُّہی وأُرِی الحق لمن یری۔ وبعدما أزمعت تألیف ہذا الکتاب أُلہمتُ من رب الأرباب، أن الکافرین
والمکفّرین لا یقدرون علی أن یؤلّفوا کتابا مثل ہذا فی نثرہا ونظمہا مع التزام معارفہا وحِکَمِہا؛ فمن أراد أن یُکذّب إلہامی فلیأت بمثل کلامی، فإن المہدی یُہدی إلی أمور لا یُہدَی إلیہا غیرہ، ولا یدرکہ مُعاندُہ
ولو کان علی الہوا سیرہ، وہذا الکتاب الذی ہو ألطف وأدق
سُمّی الحصۃ الثانیۃ من
نور الحقّ
ہٰذہ رسالۃ کالعضب الجرّاز، لإفحام کل من نہض للبِراز۔ وأوّلُ مخاطبینا بالأطماع فی الإنعام، المتنصّرون
الذین ہم کالأنعام، وعمادہم الذی یُری عنقہ کالنَعام، وإخوانہ الذین یقولون إنّا نحن المولویون الماہرون فی العربیۃ والعلوم الأدبیۃ، ثم البطالوی الشیخ محمد حسین مُضِلُّ العوام بکلمات کالسراب أو کالجَہام، ثم
بعد ہؤلاء کلُّ مخالف من أہل الأہواء ، وکل من قال إنی أُرضعتُ ثدی الأدب، وحوَتْ معرفتی مِن علوم النخب، مع خلافہ فی الملّۃ والمشرب۔ فالآن ننظرہم، ہل یقومون فی المیدان کقیامہم علی منبر الافتراء
والعدوان؟ أو یولّون الدبر ویشہدون علی أنفسہم أنہم کانوا من الجاہلین
طبع فی المطبع مفید عام فی بلدۃ لاھور ۱۳۱۱ من الھجرۃ
تعداد جلد ۳۰۰۰ قیمت فی جلد ۶؍
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 188
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 188
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
ؔ اَلْحصّۃ الثّانیۃ من نُور الحق
نور الحق کا دوسرا حصہ
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
آیۃ الخسوف والکسوف مِنْ آیات اللّٰہِ
الرَّحِیم الرَّؤوف
خسوف اور کسوف کا نشان خدا رحیم کے نشانوں میں سے
الحمدُ للّٰہ المحسن المنّان جالِی الأحزانِ، والصلاۃ والسّلام علی رسولہ إمام الإنس والجانّ، طیّب الجَنان، القائد إلی الجِنان،
والسلام علی أصحابہ الذین سعوا إلی عیون الإیمان کالظمآن، ونوّروا فی وقت ترویق اللیالی بِنَیِّرَی إکمالِ العمل وتکمیل العرفان، وآلِہ الذین ہم لشجرۃ النبوّۃ کالأغصان ولشامّۃ النبی کالریحان۔ أمّا بَعْدُ فاعلموا یا
معشر الإخوان وصفوۃ الخلاّن، أنّ أ یّام اللّٰہ قد قرُبتْ، وکلمات اللّٰہ تجلّتْ وبدَؔ تْ، وظہرت
اس خدائے محسن کا شکر ہے جو احسان کرنے والا اور غموں کو دور کرنے والا ہے اور اس کے رسول پر
درود اور سلام جو اِنس اور جنّ کا امام اور پاک دل اور بہشت کی طرف کھینچنے والا ہے اور اس کے ان اصحاب پر سلام
جو ایمان کے چشموں کی طرف پیاسے کی طرح دوڑے اور گمراہی کی
اندھیری راتوں میں علمی اور عملی
کمال سے روشن کئے گئے۔ اور اس کی آل پر درود جو نبوت کے درخت کی
شاخیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قوت شامہ کے لئے ریحان کی طرح ہیں۔
اس کے بعد اے بھائیو!
اور دوستو تمہیں معلوم ہو کہ خداتعالیٰ کے دن نزدیک آ گئے اور خداتعالیٰ کا کلمہ ظاہر ہو گیا اور روشن ہو گیا
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 189
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 189
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
الآیتان المتظاہرتان، وانخسف النیِّرانِ فی رمضان، وجاء الماء لإطفاء النیران، فطوبٰی لکم یا معشر المسلمین، وبُشریٰ لکم یا طوائف
المؤمنین
اور دو ایسے نشان ظاہر ہو گئے جو ایک دوسرے کو قوت دیتے ہیں اور سورج اور چاند کا خسوف کسوف رمضان میں واقع ہو گیا
اور آگ کے بجھانے کے لئے پانی آ گیا سو اے مسلمانوں
تمہیں مبارک ہو اور اے مومنوں کے ٹولو تمہیں بشارت ہو۔
القصیدۃ فی الخسوف والکسوف واقتضبتُہا لقتل
خسوف کسوف کے بارے میں ایک قصیدہ جس کو مَیں نے بھیڑئیے کے قتل کرنے
السِّرْحان وتنجیۃ الخَروفِ
اور برّہ کے بچانے کے لئے بے تامل کہہ دیا ہے۔
غَسا النَّیِّرانِ ہدایۃً لِلْکَودَنِ
یقولانِ لا تترُکْ ہُدًی وتَدَیَّنِ
سورج اور چاند کم عقل آدمی کی رہنمائی کے لئے تاریک ہو
گئے
اور بزبان حال کہہ رہے ہیں کہ ہدایت کو مت چھوڑ اور راستبازی اختیار کر
وإنّہما کالشاہدینِ تظاہَرَا
ہما العدل قد قاما فہل من مؤمنِ
اور وہ دونوں گواہوں کی طرح ایک دوسرے کو قوت
دیتے ہیں
وہی گواہ صادق ہیں جو شہادت دینے کے لئے کھڑے ہو گئے پس کیا کوئی ایماندار ہے جو توجہ کرے
وقد فرّ قومی نخوۃً وتعصّبًا
وأین المفرّ من الدلیل البیّنِ
اور میری قوم نے
محض نخوت اور تعصب سے گریز کی
مگر روشن دلیل سے انسان کہاں بھاگ سکتا ہے
وترکوا حدیث المصطفٰی خیرَ الوریٰ
فسادًا وکبرًا مع دَعاوِی التسنّنِ
اور انہوں نے پیغمبر خدا صلی اللہ
علیہ وسلم کی حدیث کو چھوڑ دیا
اور یہ چھوڑنا محض فساد اور تکبر سے تھا باوجود اس کے جو اہل سنت ہونے کا دعویٰ کرتے تھے
وما بقِی لِلنُّوکیٰ مفرٌّ بَعْدہ
وإنّی أراہم کالأسیر المقرَّنِ
اور اس کے بعد نادانوں کے لئے کوئی گریزگاہ باقی نہ رہا
مَیں ان کو اس قیدی کی طرح دیکھتا ہوں جو پا بزنجیر ہو
وقد نبذوا التقوی وراء ظہورہم
وأَلْہَتْہُمُ الدنیا عن المولی الغَنِیْ
اور انہوں
نے تقویٰ کو اپنی پیٹھ کے پیچھے ڈال دیا
اور دنیا نے ان کو خداتعالیٰ سے غافل کر دیا
وواللّٰہِ إن الیوم یوم مبارک
یذکِّرنا أیامَ نصرِ المُہیمنِ
اور بخدا یہ دن مبارک دن ہے
جو ہمیں خداتعالیٰ
کی مدد کا زمانہ یاد دلاتا ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 190
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 190
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
وہذؔ ا عطاءٌ مِّن قدیرٍ مُکوِّنٍ
وفضلٌ من اللّٰہِ النّصیر المہوِّنِ
اور یہ اس قادر کی عطا ہے جو نیست سے ہست کرنے والا
ہے
اور یہ اس اللہ کا فضل ہے جو مددگار اور مشکلات کو آسان کرنے والا ہے
ففاضت دموع العین منّی تأثُّرًا
إذا ما رأیتُ حنانَ ربٍّ محسنِ
سو متأثر ہونے کی وجہ سے میرے آنسو جاری ہو
گئے
جبکہ مَیں نے خدائے محسن کی یہ بخشائش دیکھی
قد انکسفت شمسُ الضُّحٰی لضیائنا
لِیظہَرَ ضوءُ ذُکائنا عند مُمعِنِ
سورج ہماری روشنی کے لئے کسوف پذیر ہوا
تاکہ ہمارے آفتاب کی
روشنی ان لوگوں پر ظاہر ہو
تری أَنوارَ الدِّین فی ظلماتہا
ولُمّاتِہا کأنہا أرضُ مخزن
تُو اس کی تاریکی میں دین کے نور دیکھتا ہے
اور ایسا ہی اس کے اس حادثہ میں جو اس پر پڑ رہا ہے اور
وہ ایسا ویرانہ سا ہو گیا ہے جیسا کہ وہ ویرانہ زمین ہوتی ہے جس کے نیچے خزانہ ہو
ولیس کُسوفًا ما تری مثلَ عَندَمٍ
بل احمرَّ وجہُ الشمس غضبًا علی الدنی
اور یہ کسوف نہیں جو دم الاخوین
کی طرح تجھے نظر آتا ہے
بلکہ ایک کمینہ پر غصہ کرنے کی و جہ سے سورج کا چہرہ سرخ ہو گیا
وحُمْرتُہا غیظٌ تریٰ فی خدِّہَا
علٰی جہلات القوم فانظُرْ وامْعِنِ
اور اس کی سرخی ایک
غصہ ہے جو اس کے رخساروں میں نمودار ہے
اور یہ غصہ قوم کی بیہودگیوں پر ہے پس دیکھ اور غور سے دیکھ
ظَلَامٌ مُنیرٌ یملأُ العَْینَ قرّۃً
ویسقی عطاشَ الحق کأس التّیقنِ
ایک روشن کرنے
والا اندھیرا ہے جو آنکھ کو ٹھنڈک کے ساتھ پُر کر دیتا ہے
اور حق کے طالبوں کو یقین کے پیالے پلاتا ہے
ولو قبلَ رؤیتہٖ أنابَ مخالفی
لَہُدِیَ إلی الأسرار قبل التَّفَکُّنِ
اور اگر اس سے پہلے
میرا مخالف حق کی طرف رجوع کرتا
تو شرمندہ ہونے سے پہلے حقانی بھیدوں کو پا لیتا
ولکنّہ عادیٰ وقفَّل قلبہ
فقُلْنا اہْلَکَنْ فی جہلک المتمکّنِ
مگر اس نے حق سے مخالفت کی اور اپنے دل کو
مقفل کر دیا
سو ہم نے کہا کہ اپنے مستحکم جہل میں مر جا
رأیت ذوی الآراء لا یُنکروننی
وذی لَوثۃٍ یعوی لوجعِ التَّسکّنِ
مَیں نے اہل الرائے لوگوں کو دیکھا کہ وہ تو میرا انکار نہیں
کرتے
اور ایک غبی آدمی جو عقل کی دولت سے محروم ہے اسی ناداری کے درد سے بھیڑئیے کی طرح آواز کر رہا ہے
فإن کنتَ تبغی اللّٰہ فاطلُبْ رضاء ہ
وإن کنت تبغی النَّحرَ فی الحجّ
فَامْتَنِ
سو اگر تُو خداتعالیٰ کی رضا چاہتا ہے تو اس کی رضا ڈھونڈ
اور اگر تُو حج میں قربانی کرنا چاہتا ہے تو منیٰ میں جا
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 191
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 191
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
یقِی خاطبُ الدنیا الدنیّۃ مالَہا
ومن أزمعَ العقبی فللّہِ یقتنی
دنیا نابکار کا طالب دنیا کے مال کو نگاہ رکھتا ہے
اور جو
عاقبت کا قصد کرے وہ عاقبت کے لئے ذخیرہ اکٹھا کرتا ہے
وؔ قد ظہر الحقُّ الصریح ونورُہٗ
فلا تتبعوا جہلًا عمایاتِ ضَیْزَنی
حق صریح اور اس کا نور ظاہر ہو چکا
سو تم اپنی جہالت سے
دشمن کی باطل باتوں کی پیروی مت کرو
أیضًا فی الخسوف والکسوف لدعوۃ الضالین والأمر بالمعروف
ظہَر الخسوف وفیہ نورٌ والہدی
خیرٌ لنا ولخیرنا أمرٌ بَدَا
خسوف ظاہر ہو گیا اور اس میں
نور اور ہدایت ہے
یہ ہمارے لئے بہتر ہے اور ہماری بھلائی کے لئے ایک امر ظاہر ہوا ہے
ہبّتْ ریاحُ النّصر من محبوبنا
مشمولۃٌ قد برّدَتْ حرَّ العِدَا
مدد کی ہوائیں ہمارے دوست کی طرف سے
چلیں
یہ شمالی ہوائیں ہیں جنہوں نے دشمنوں کی گرمی کو ٹھنڈا کر دیا
فی لیلۃٍ قُدَّتْ ثیابُ غَمامہا
برقُ الرَّواعِدِ کان فیہا مُرْجِدا
اس رات میں خسوف ہوا جس کے بادل کے کپڑے پھاڑے
گئے
اور بادلوں کی چمک جو ان میں تھی وہ دلوں کو ہلا رہی تھی
قمرٌ مُعینُ الصَّادِقینَ مبارکٌ
حَکمٌ مُہِینُ الکَاذِبِیْنَ تہدُّدَا
ایک ایسا چاند ہے جو سچوں کی مدد کرتا ہے
ہم میں اور ہمارے دشمنوں
میں ثالث ہے جو جھوٹوں کو دھمکی دے کر رسوا کر رہا ہے
ردِف الکسوفُ خسوفَہ من ربّنا
لیُہِینَ فتّانًا شریرًا مُفْسِدا
خسوف کے بعد ایک ہی مہینہ میں کسوف آیا
تاکہ خداتعالیٰ مفسد شریر فتنہ
گر کو رسوا کرے
شمس الضحیٰ برزتْ برعبِ مُبارِزٍ
أفتلک أَمْ سیفٌ مبیدٌ جُرِّدَا
سورج ایک رعب ناک شکل میں سپاہیوں کی طرح ظاہر ہوا
کیا یہ سورج ہے یا ایک تلوار ہے جو کھینچی گئی
سقطتْ علی رأس المخالف صخرۃٌ
کالسَّمْہَرِیَّۃِ شَجَّہٗ أو کَالمُدیٰ
مخالف کے سر پر ایک پتھر پڑا
جس نے نیزے کی طرح یا کاردوں کی طرح اس کے سر کو توڑ دیا
إنّا صفحنا عن تفاحُشِ
قولِہٖ
قلنا جَہُوْلٌ قد ہَذَی متجلّدا
ہم نے اس کی بدگوئی سے اعراض کیا
ہم نے کہا کہ ایک بے وقوف ہے جو شتاب کاری سے بک رہا ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 192
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 192
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
لکنْ مُؤیِّدُنا الَّذِی ہو ناظرٌ
ما شاء أن یُّؤذِی العَبِیطُ مُؤیَّدا
مگر وہ مؤید جو دیکھ رہا ہے
اس نے نہ چاہا جو ایک دروغ گو اس
کے تائید یافتہ کو دکھ دیوے
نصرٌ من اللّٰہِ القریب بِفَضْلِہٖ
إن المُہَیْمِنَ لا یُؤخِّر مَوْعِدا
یہ خداتعالیٰ کی طرف سے مدد ہے جو قریب ہے
خداتعالیٰ اپنے وعدہ کو پس انداز نہیں کرتا
قُضِیؔ النّزاعُ وشَاہِدَان تظاہرَا
لِیُبَکِّتَ الْمَوْلٰی أَلَدَّا أسْمَدَا
فیصلہ ہو گیا اور دو گواہوں نے گواہی دی جو ایک دوسرے کو قوت دیتے ہیں
تا خداتعالیٰ ایک بڑے جھگڑالو اور متکبر کو ملزم کرے
قمرٌ کمثل حمامَۃٍ بِدَلَالِہِ
شمس بتبشیرٍ تُشابِہُ ہُدْہُدَا
چاند اپنے ناز میں کبوتر کی طرح ہے
آفتاب بشارت دینے میں ہُد ہُد سے مشابہ ہے
قِطْعَاتُہَا تَہْدِی الْقُلُوْب کأنہا
زُبُرٌ تجدّ نقوشَ شمسٍ
مُقْتَدَا
اس کے ٹکڑے دلوں کو ہدایت کرتے ہیں گویا وہ
کتابیں ہیں جو ہمارے آفتاب یعنی رسول اللہ صلعم کے نقشوں کو تازہ کرتے ہیں
أَوَ مِثْلُ وَاشِمَۃٍ أُسِفَّ نَؤُورُہا
خدًّا کمخدُودٍ ووَجْہًا أَغْیَدَا
یا
اس عورت نگار بند کی طرح جس کا نقش کرنے کا دھواں
اس رخسار پر بُرکا گیا جو بوجہ نشان نقش داغ دار رخسار کی طرح ہو اور نرم منہ پر بُرکا گیا
یا أیہا المتجرّمون بعجلۃٍ
حَسَدًا تَجَرَّمَ
غَیْمُکم وتقدَّدا
اے وے لوگو جو شتابکاری اور حسد سے باطل الزام لگاتے ہو
تمہارا بادل نابود ہو گیا اور ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا
کنّا نَریٰ أَسَفًا تأجُّلَ بَہْمِکم
فالیَوْم صَفُّ المفسدین تبدَّدا
ہم افسوس
سے تمہارے بزغالوں کی جماعتوں کو دیکھا کرتے تھے
پس آج مفسدوں کی صفیں متفرق ہو گئیں
وَقَدِ اسْتَبَاح الغُولُ جَوْہرَ عقلہ
حَتَّی انْثَنٰی مِنْ أَمْرِہٖ مُتَرَدَّدَا
اور ایک دیو نے اپنے جوہر عقل
کا استیصال کر لیا
یہاں تک کہ وہ اپنے مطلوب کے بارے میں تردد میں پڑ گیا
إنّ السّعید یجیءُ مُلتَقِطَ النُّہٰی
ولقِیْطۃُ الشَّیْطَانِِ یزری مُلْحِدَا
سعید آدمی عقل حاصل کرنے کے لئے آتا ہے
اور
شیطان کا پروردہ ملحدانہ طور پر عیب جوئی کرتا رہتا ہے
إنَّا سَلَخْنَا شَہْرَ رَمَضَانَ الَّذِیْ
فیہِ الخُسُوفُ مع الکُسُوْفِ تفرَّدَا
ہم اس رمضان کے اخیر تک پہنچ گئے
جس کا خسوف اور کسوف بے
مثل ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 193
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 193
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
القمرُ ساریۃٌ ومثلُ عشیّۃٍ
والشمس غادٍ مُدجِنٌ قَطْرَ النَّدَا
رمضان کا چاند اس بادل کی طرح ہے جو سر شام آتا ہے اور نیز
رات کے بادل کی طرح
اور سورج اس بادل کی طرح ہے جو صبح آتا ہے اور محیط ہوتا ہے جو بخشش کا بادل ہے
ہذا من اللّٰہ المہیمن آیۃٌ
لیُبِیْد مَن تَرَک الہُدیٰ مُتعمّدا
یہ خداتعالیٰ کی طرف
سے ایک نشان ہے
تاکہ اس کو ہلاک کرے جو عمداً ہدایت کو چھوڑتا ہے
فاسعَوا زُرَافَاتٍ وَوُحْدَانًا لہٗ
مُتَنَدِّمین وبَادِرِیْنَ إِلَی الہدیٰ
پس ٹولے ٹولے اور اکیلے اکیلے اس کی طرف دوڑو
اور
چاہیئے کہ تمہارا دوڑنا شرمندگی کی حالت میں ہوا ور ہدایت کی طرف جلدی قدم اٹھے
ظہرؔ ت خطایاکم وحصحصَ صدقُنا
فابکوا کثَکْلیٰ فی الزَّوایا سُجَّدا
تمہاری خطا ظاہر ہو گئی اور ہمارا سچ
کھل گیا
پس اس عورت کی طرح جس کا لڑکا مر جاتا ہے گوشوں میں سجدہ کرتے ہوئے آہ ونالہ کرو
صارت دیار الہند أرضَ ظہورہا
لیُسَکِّتَ الرحْمٰن غُوْلًا مُفْنِدا
ہند کی زمین اس نشان کے
ظاہر ہونے کا مقام قرار پائے
تاکہ خداتعالیٰ دروغ گو کو ملزم کرے
فأَذِبَّۃُ الأَوْہَامِ قُصَّ جناحُہا
رُحمًا علٰی قوم أطاعُوا أحمدا
پس وہموں کی مکھیوں کے پر کاٹ دیئے
اس قوم پر رحم کر کے
جنہوں نے نبی صلعم کی فرمانبرداری اختیار کی
فتَجافَ عن أیّامِ فَیجٍ أعوجٍ
حِججٌ خلَوْنَ تغافُلًا وتمرُّدا
پس ٹیڑھے گروہ کے زمانہ سے الگ ہو
وہ برس ایسے ہیں جو تغافل اور سرکشی میں گذر
گئے
کانت شَرِیْعَتُنَا کَزَرْعٍٍ مُعْجِبٍ
فیہا تعرّتْ مثلَ أَزْعَرَ أَرْبَدا
ہماری شریعت ایک تعجب انگیز کھیتی تھی
مگر ان برسوں میں ایسی برہنگی اس کی ظاہر ہوئی جیسے وہ جانور جس پر بال نہ ہوں
اور خاکی رنگ ہو
اَلعَیْنُ بَاکیۃ عَلٰی أطلالِہَا
یا ربِّ فاعمُرْ خَرْبَہا مُتَوَحِّدَا
آنکھ اس کی آثار عمارت پر رو رہی ہے
اے میرے رب اب تُو ہی اس کے ویرانہ کو پھر آباد کر
وأمّا تفصیل الکلام
فی ہٰذَا المَقَام، فاعْلَمُوْا یا أَہْلَ الإِسْلام وأتباع خیر الأنام، أن الآیۃ الّتی کنتم تُوعَدون فی کتاب اللّٰہ العلّام
اب ہم اس مقام میں اس کلام کی کچھ تفسیر کرنا چاہتے ہیں پس اے اہلِ اسلام
اور رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے والو تمہیں معلوم ہو کہ وہ نشان جس کا قرآن کریم میں تم وعدہ دیے گئے تھے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 194
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 194
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
وتُبشَّرون مِن سیّد الرسل نورِ اللّٰہ مُزیلِ الظلام أعنی خسوف النَّیِّریْنِ فی شہر رمضان الذی أُنزل فیہ القرآن، قد ظہر فی بلادنا بفضل
اللّٰہ المنّان، وقد انخسف القمر والشمس وظہرت الآیتان، فاؔ شکروا اللّٰہ وخرّوا لہ ساجدین۔
وإنّکم قد عرفتم أن اللّٰہ تعالی قد أخبر عن ہذا النبأ العظیم فی کتابہ الکریم، وقال للتعلیم والتفہیم 33333333
۱ فتَفکَّروا فی ہذہ الآیۃ بقلب أسلم وأطہر، فإنہ من آثار القیامۃ لا من أخبار القیامۃ کما ہو أجلی وأظہر عند العاقلین۔ فإن القیامۃ عبارۃ عن فساد نظام ہذا العالم الأصغر وخلق العالم الأکبر، فکیف یقع فی حالۃ
الفَکِّ الخسوف الذی تعرفون
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سید الرسل اور اندھیرے کو روشن کرنے والا ہے تمہیں بشارت ملی تھی یعنی
رمضان شریف میں آفتاب اور چاند گرہن ہونا
وہ رمضان جس میں قرآن نازل ہوا وہ نشان
ہمارے ملک میں بفضل اللہ تعالیٰ ظاہر ہو گیا اور چاند اور سورج کا گرہن ہوا اور دو نشان ظاہر ہوئے
پس خداتعالیٰ کا شکر کرو اور اس کے آگے سجدہ
کرتے ہوئے گرو۔
اور تمہیں معلوم ہے کہ خداتعالیٰ نے اس واقعہ عظیمہ کے بارے میں
اپنی کتاب کریم میں خبر دی ہے اور سمجھانے اور جتلانے کے لئے فرمایا ہے پس جس وقت آنکھیں پتھرا
جائیں گی اور
چاند گرہن ہو گا۔ اور سورج اور چاند اکٹھے کئے جائیں گے یعنی سورج کو بھی گرہن لگے گا تب اس روز
انسان کہے گا کہ بھاگنے کی جگہ کہاں ہے۔ سو اس نشان میں ایک سلیم
اور پاک دل کے ساتھ فکر کرو
کیونکہ یہ خبر قیامت کے آثار میں سے ہے قیامت کے واقعات میں سے نہیں ہو سکتی جیسا کہ عقلمندوں کے نزدیک نہایت
صاف اور روشن ہے۔ وجہ یہ کہ قیامت اس
حال سے مراد ہے جبکہ اس عالم اصغر کا نظام توڑ دیا جائے اور ایک عالم اکبر
پیدا کیا جائے پس کیونکر فکِ نظام کی حالت میں وہ خسوف کسوف ہو سکتا ہے جس کے علل اور
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 195
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 195
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
بالیقین لا بالشک، عِللہ وأسبابہ، وتفہمون مواقعہ وأبوابہ؟ وکیف یظہر أمرٌ لازم للنظام بعد فَکِّ النظام والفساد التام؟ فإنکم تعلمون أن
الخسوف والکسوف ینشآن من أشکال نظامیۃٍ وأوضاعٍ مقرّرۃ منتظمۃ، علی أوقات معیّنۃ وأیّام معروفۃ مبیّنۃ، فکیف یُعزَی وقوعہا إلی ساعۃٍ لاؔ أنسابَ فیہا ولا أسباب، ولا نظامَ ولا إحکام؟ فانظروا إن کنتم
ناظرین ثمّ من لوازم الکسوف والخسوف أن یرجع القمر والشمس إلی وضعہما المعروف، ویعودا إلٰی سیرتہما الأُولٰی، وفی ہویّتہما داخلٌ ہذا المعنٰی،وأمّا تکویر الشمس والقمر فی یوم القیامۃ فہی حقیقۃ أخری،
ولا یُرَدُّ فیہما نورُہما إلٰی حالۃ أولی، بل لا یکون وقوعہ إلا بعد فکّ النظام والفساد التام وہدم ہذا المقام، وما سمّاہ اللّٰہ خسوفا وکسوفا بل سماہ تکویرا أو کشط الأجرام، کما أنتم تقرأون فی کلام اللّٰہ العلّام
فثبت
اسباب تمہیں معلوم ہیں اور اس کے ظہور کے وقت اور ظہور کے دروازے تم نے سمجھے ہوئے ہیں
اور وہ امر جو نظام عالم کا ایک لازمہ ذاتی ہے کیونکر بعد فک نظام اور فک تام کے ظہور
پذیر ہو کیونکہ تم جانتے ہو کہ
خسوف اور کسوف اشکال نظامیہ سے پیدا ہوتے ہیں اور نیز ان کا پیدا ہونا اوضاع مقررہ
منتظمہ پر موقوف ہے جو ان اوقات معینہ اور مشہور دنوں پر موقوف ہے جو
فن ہیئت میں بیان کئے گئے ہیں پس کیونکر
اُن کو اس گھڑی کی طرف منسوب کیا جائے جس میں نہ نسب ہیں نہ اسباب نہ نظام نہ ترتیب نہ محکم کرنا سو تم سوچو
اگر کچھ سوچ سکتے ہو پھر
لوازم خسوف اور کسوف میں سے ایک یہ بھی ہے کہ سورج اور
چاند اپنی اصلی وضع کی طرف رجوع کریں اور اپنی پہلی سیرت کی طرف عود کر آویں اور خسوف کسوف کی تعریف میں
یہ بات
داخل ہے کہ اپنی پہلی حالت کی طرف رجوع کریں مگر تکویر شمس و قمر جو قیامت میں ہو گی وہ اور حقیقت ہے
اور تکویر کے وقت نور شمس و قمر اپنی پہلی حالت کی طرف نہیں آئے گا بلکہ
تکویر کا وقوع فک نظام
اور فساد تام اور انہدام کلی کے وقت ہو گا اور اس کا نام خداتعالیٰ نے خسوف کسوف نہیں رکھا بلکہ
اس کا نام تکویر اور کشط رکھا ہے جیسا کہ تم خداتعالیٰ کے کلام میں
پڑھتے ہو۔ پس
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 196
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 196
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
من ہذا الکلام عند الخواص والعوام، أن ما ذُکر من الآیۃ فی ہذہ الآیۃ فہو یتعلّق بالدنیا لا بالآخرۃ، وعَزْوُہ إلی القیامۃ بناءً علی
الروایۃ خطأٌ فی الدّرایۃ، بل ہو خبر من أخبار آخر الزمان وقربِ الساعۃ واقتراب الأوان کما لا یخفی علی المتدبّرین۔ ویؤیدہ ما جاء فی الدارقطنی عن محمدٍ الباقر بن زین العابدین قال إن لمہدینا آیتین لم تکونا
منذ خَلْق السماوات والأرض، ینکسف القمر لأوّلؔ لیلۃ من رمضان وتنکسف الشمس فی النّصف منہ وأخرج مثلہ البیہقیُّ وغیرہ مِنَ المحدّثین۔ وقال صاحب الرسالۃ الحشریۃ شاہ رفیع الدّین الدہلوی الذی ہو
جلیل الشأن من علماء الملّۃ إن جماعۃ من أہل مَکّۃ یعرفون المہدی بالتفرس التام، وہو یطوف بین الرکن والمقام، فیبایعونہ وہو کارہٌ من بیعۃ الأنام وعلامۃ ہذہ القصۃ عند محدّثی الملّۃ أن القمر والشمس
ینکسفان فی رمضان خلا قبل
اس کلام سے خواص اور عوام پر ثابت ہو گیا کہ جو نشان خسوف کسوف قرآن شریف میں یعنی اس
آیت میں لکھا ہے وہ دنیا سے تعلق رکھتا ہے نہ آخرت سے اور
قیامت کی طرف اس کو منسوب کرنا اور کسی روایت کو پیش کرنا
خطا فی الدرایت ہے بلکہ وہ آخر زمانہ اور قرب قیامت کی خبروں میں سے ایک خبر ہے
جیسا کہ تدبر کرنے والوں پر پوشیدہ
نہیں۔ اور اس کی تائید وہ حدیث کرتی ہے جو دار قطنی نے امام محمد بن علی سے
روایت کی ہے کہا ہمارے مہدی کے لئے دو نشان ہیں وہ کبھی نہیں ہوئے یعنی کبھی کسی دوسرے کے لئے نہیں
ہوئے جب سے کہ زمین آسمان پیدا کیا گیا اور وہ یہ ہے کہ رمضان کی رات کے اول میں ہی چاند کو گرہن لگنا شروع ہو گا اور اسی مہینہ کے نصف باقی میں سورج گرہن ہو گا اوراسی کی مانند بیہقی
اپنی کتاب میں ایک حدیث لایا ہے اور ایسا ہی بعض دوسرے محدث بھی اور صاحب رسالہ حشریہ شاہ رفیع الدین صاحب دہلوی بھی جو علماء اسلام سے ایک جلیل الشان عالم ہے اس نے کہا ہے کہ ایک
جماعت اہل مکہ میں سے مہدی کو اپنی فراست سے پہچان لے گی اور وہ اس وقت رکن اور مقام میں طواف کرتا ہو گا تب اس حالت میں اس کی بیعت کریں گے اور وہ کراہت کرتا ہو گا کہ کوئی اس
سے بیعت کرے اور اس قصہ کی علامت جیسا کہ محدثین ملت نے روایت کی ہے یہ ہے کہ چاند اور سورج کو اس رمضان میں گرہن لگے گا جو
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 197
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 197
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
تلک الواقعۃ وأمّا نحن فما اطلعنا علٰی مسانید تلک الآثار، وطرق توثیق ہذہ الأخبار، إلا علی القدر المشترک الذی عرفناہ بتواتر
الروایۃ وحسن الدرایۃ ومشاہدۃ الواقعۃ وقیام البرہان، وقد وافقَہ نصوصُ القرآن ولو بإجمال البیان ومع ذٰلک نریٰ ہذہ الآثار وقد ظہر فی أہل مکۃ غَلْیٌ یُصَدِّق ہذہ الأخبار وقرأتُ فی مکتوب أنہم ینتظرون الخسوف
والکسوف بالانتظار الشدید، ویرقُبونہما رِقْبۃَ ہلالِ العید۔ وؔ ما بقی فیہا بیت إلّا وأہلہ ینامون ویستیقظون فی ہذہ الأذکار، فہذا تحریک من اللّٰہ الذی أراد إشاعۃ ہذہ الأنوار۔ وإنی أریٰ أن أہل مکۃ یدخلون أفواجًا
فی حِزب اللّٰہ القادر المختار، وہذا من ربّ السّماء وعجیب فی أعین أہل الأرضین۔ وذکَر بعض المتأخّرین أنّ القمر ینخسف فی الثالث عشر من لیلۃ رمضان، والشمس فی السابع والعشرین، ولا منافاۃ بینہ
اس واقعہ سے پہلے گذر چکا ہو مگر ہم نے ان روایتوں کے اسانید پر اطلاع نہیں پائی اور ان روایات کی توثیق کے
طریقے ہمیں معلوم نہیں ہوئے صرف قدر مشترک کے تحقق اور ثبوت کا ہمیں علم
ہے اور قدر مشترک وہی ہے جس کو ہم نے
تواتر روایت اور حسن درایت اور مشاہدہ واقعہ اور دلیل کے قائم ہونے سے دریافت کیا ہے اور نصوص قرآن کریم اس کے
موافق ہے اگرچہ اجمالی بیان
میں ہی ہو اور باوجود اس کے ہم ان نشانوں کو دیکھ رہے ہیں اور اہل مکہ میں ایک جوش پیدا ہوا
ہے جو ان خبروں کی تصدیق کرتا ہے اور مَیں نے ایک خط میں پڑھا ہے کہ وہ خسوف اور کسوف کے
سخت انتظار کر
رہے ہیں اور اس کی ایسی انتظار کر رہے ہیں جیسا کہ ہلال عید کی انتظار ہوتی ہے اور
مکہ میں کوئی ایسا گھر باقی نہیں رہا جس گھر کے باشندے سوتے جاگتے یہی ذکر نہ
کرتے ہوں سو یہ اس خدا کی طرف سے
تحریک ہے جس نے ان نوروں کا پھیلنا ارادہ فرمایا ہے اور مَیں دیکھتا ہوں کہ اہلِ مکہ خدائے قادر کے گروہ
میں فوج در فوج داخل ہو جائیں گے اور یہ
آسمان کے خدا کی طرف سے ہے اور زمینی لوگوں کی آنکھوں میں
عجیب اور بعض متاخرین نے ذکر کیا ہے کہ چاند گرہن رمضان کی تیرہ تاریخ میں رات کو
ہو گا اور ۲۷ رمضان کوسورج گرہن
ہو گا اور باوجود اس کے یہ ایک ایسا بیان ہے کہ اس میں
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 198
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 198
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
وبین ما روی الدارقطنی إلا قلیلا عند المتفکرین فإن عبارۃ الدارقطنی تدل بدلالۃٍ صریحۃ وقرینۃ واضحۃ صحیحۃ، علٰی أن خسوف
القمر لا یکون فی أول لیلۃ رمضان أصلاً، ولا سبیل إلیہ جزمًا وقطعًا، فإن عبارتہ مقیّدۃ بلفظ القمر، ولا یُطلق اسم القمر علی ہذا النَّیِّر إلا بعد ثلاث لیال إلی آخر الشہر، وسُمّی قمرًا فی تلک الأیام لبیاضہ التّام،
وقبل الثلث ہلال ولیس فیہ مقال، وہذا أمر اتفق علیہ العرب کلُّہم وجُلُّہم إلی ہذا الزمان، وما خالفہ أحد من أہل اللسان، ولا ینکرہ إلّا مَن فُقدت بصیرتہ وماتت معرفتہ، ولا یخرج کلمۃٌ خلاف ذٰلک مِنؔ فم إلّا مِن
فمِ غَمْرٍ جاہل، أو ذی غِمْر متجاہل، ولا تسمعہا من أفواہ العاقلین
اور دارقطنی کے بیان میں سوچنے والوں کی نگاہ میں کچھ زیادہ فرق نہیں کیونکہ دارقطنی کی عبارت ایک
صریح بیان اور قرینہ
واضحہ صحیحہ کے ساتھ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ چاند گرہن رمضان کی پہلی
تاریخ میں ہرگز نہیں ہو گا اور کوئی صورت نہیں کہ پہلی رات واقع ہو کیونکہ اس عبارت میں
قمر کا لفظ
موجود ہے اوراس نیرّ پر تین رات تک قمر کا لفظ بولا نہیں جاتا بلکہ تین رات کے بعد اخیر
مہینہ تک قمر بولا جاتا ہے۔ اور قمر اس واسطے نام رکھا گیا کہ وہ خوب سفید ہوتا ہے اور تین رات سے
پہلے
ضرور ہلال کہلاتا ہے اور اس میں کسی کو کلام نہیں اور یہ وہ امر ہے جس پر تمام اہل عرب کا
اس زمانہ تک اتفاق ہے اور کوئی اہل زبان میں سے اس کا مخالف نہیں اور نہ انکاری مگر
وہ شخص جس کی
بصیرت گم ہو گئی ہے اور معرفت مر گئی ہے اور ایسا کلمہ کسی مونہہ سے نہیں نکلے گا بجز اس کے جو غبی
جاہل ہو یا وہ جو کینہ ور اور دیدہ دانستہ اپنے تئیں جاہل بناتا
ہو اور عقلمندوں کے مونہہ سے تُو ایسا کلمہ نہیں سنے گا۔
قال صاحب تاج العروس یُسمّی القمر للیلتین من اول الشھر ھَلَالًا وفی الصحاح القمر بعد ثلاث الی اٰخر الشھر وقال بعضھم الھلال الی سبع وقال
ابو اسحاق والذی عندی وما علیہ الاکثر ان یُسمّٰی ھلالا ابن لیلتین فانہ فی الثالثۃ یتبین ضوء ہ۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 199
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 199
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
فإن کنت فی شک فارجع إلی القاموس وتاج العروس والصحاح وکتاب ضخیم المسمّی لسان العرب، وجمیع کتب اللغۃ والأدب،
وأشعار الشعراء وقصائد النبغاء ، ولک منّا ألف من الورق المروّج إنعامًا إن تُثبت خلاف ذلک کلامًا فلا تُحرِّفْ کلام سید الأنبیاء وإمام البلغاء والفصحاء ، واتق اللّٰہ یا مسکین، ولا تجترء فی شأن أفصَحِ العجم
والعرب ومقبول الشرق والغرب أیفتی قلبُک ویرضٰی سِرْبُک بأن الأعرف الأفصح الذی أُعْطیَ لہ الجوامع والکلام الجامع، وجُعلتْ کلماتہ کلہا مملوّۃ من غُرَرِ الفصاحۃ ودُرَرِ البلاغۃ والنوادر العربیۃ، واللطائف
الأدبیۃ، واللبوب اللغویۃ، والحقائق الحِکْمیۃ، ہو یُبتلَی بہذا العثار، ویترک جزل اللفظ ویختار رقیقًا سَقْطًا غلطًا غیر المختار، بل یخالف مُسلَّماتِ القوم ومقبولاتِ بُلغاء الدیار، ویصیر ضحکۃَ الضاحکین؟ وواللّٰہ
ما یصدر ہذا الخطأ المبین والعثاؔ ر المہین
اور اگر تجھے شک ہو تو قاموس اور تاج العروس اور صحاح اور ایک بڑی کتاب
مسمی لسان العرب اور ایسا ہی تمام کتب لغت اور ادب اور شاعروں
کے شعر اور
قدماء کے قصیدے غور سے دیکھ اور ہم ہزار روپیہ انعام تجھ کو دیں گے اگر تو اس کے برخلاف ثابت
کر سکے پس تُو سید الانبیاء کے کلام اور امام البلغاء کے کلموں کو ان کے
اصل معنوں سے
مت پھیر۔ اور اے مسکین خداتعالیٰ سے ڈر اور اس کامل کی شان میں دلیری مت کر جو عجم اور عرب سے زیادہ فصیح اور شرق و غرب میں مقبول ہے کیا تیرا دل اس بات پر فتویٰ
دیتا ہے کیا تیرا دل اس بات پر راضی ہے کہ وہ اعرف اور افصح جس کو
کلمات جامعہ عطا ہوئے اور کلام جامع اس کو ملا اور تمام کلمات اس کی فصاحت اور بلاغت کے موتیوں سے
اور عربی
کے نادر مضمونوں سے اور لطائف ادبیہ سے اور لغت کے مغزوں سے اور حقائق حکمیہ سے پُر تھے
وہی اس لغزش میں مبتلا ہو اور صحیح اور فصیح لفظ چھوڑ کر ایک غیر محاورہ اور ردّی اور
غلط لفظ
استعمال کرے۔ بلکہ مسلّمات قوم کے مخالف بیان کرے اور بلغائے زمانہ کے مقبول لفظوں کو چھوڑ دے
اور ہنسنے والوں کے لئے ہنسی کی جگہ ہو جائے۔ اور بخدا یہ خطاء مبین اور
لغزش ذلیل کرنے والی کسی منجمد عقل اور سطحی رائے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 200
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 200
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
مِن فطنۃٍ خامدۃ ورویۃ ناضبۃ، فکیف یصدر مِن فارسِ ذلک المیدان، بل سیّد الفرسان؟ ما لکم لا تنظرون عزّۃَ اللّٰہ ورسولہ یا معشر
المجترئین؟ أبُخْلُکم أحبُّ إلیکم وأعزُّ لدیکم مِن خاتم النبیین؟ ألا تعرفون أن ہذا اللفظ فی ہذا المحل منکَرٌ مجہول لا یُعرَف استعمالہ فی کلمات أہل اللسان، وما أوردہ قطّ بلیغ ولا غیر بلیغ فی موارد البیان، وما
أخذہ عند اضطرارٍ غبیٌّ حاطبُ لیل، فکیف سلطانُ الفصاحۃ وسیّدُ خَیلٍ؟ وقد سُبِرَ بذلک غورُ عقلکم ومقدار نقلکم ومبلغ علمکم وفضلکم وحقیقۃ أدبکم وحدیقۃ حَدَبِکم، فإنکم عزَوتم إلی سید الأنبیاء ما لا تُعزیٰ إلی
جہول من الجہلاء ، تکاد السماوات تنشقّ من ہذا الاجتراء ، فاتقوا اللّٰہ ذا الکبریاء ، ولبُّوا دعوۃَ الحق تلبیۃَ أہل الاہتداء ، قد وقع واقع فلا تمیلوا إلی المِراء واتبِعوا قول النبی الذی إشارتہ حُکْمٌ
سے بھی صادر
نہیں ہو سکتی پس کیونکر اس سے صادر ہو جو فصاحت کے میدان کا سوار ہے
بلکہ سواروں کا سردار ہے تمہیں کیا ہوگیا جو تم اللہ اور رسول کی عزت کو نہیں دیکھتے اے دلیری کرنے والوں
کے گروہو کیا تمہارا بخل تمہیں بہت پیارا اور عزیز ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ پیار نہیں۔ کیا
تم نہیں پہچانتے کہ یہ لفظ اس محل میں خلاف محاورہ اور مجہول ہے اور اہل
زبان کے کلمات میں اس کا استعمال ثابت
نہیں اور کسی بلیغ غیر بلیغ کی عبارت میں یہ لفظ پایا نہیں گیا اور کسی غبی رطب یابس جمع
کرنے والے نے بھی اضطرار کے وقت اس لفظ کو نہیں
لکھا پس کس طرح اس کی زبان پر جاری ہوتاجو
سلطان الفصاحت اور سپہ سالار ہے اور اس لفظ سے تمہاری عقلیں آزمائی گئیں اور تمہاری نقل
کا اندازہ ہو گیا اور تمہارا ندازہ علم اور فضل
اور حقیقت ادب اور تمہاری اونچی زمین کے باغ کی حقیقت سب کھل
گئی کیونکہ تم نے سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس چیز کو نسبت دی جو کسی جاہل سے جاہل کی طرف منسوب
نہیں کر سکتے قریب ہے جو اس شوخی اور جرأت کی شامت سے آسمان پھٹ جائیں سو تم خدائے بزرگ سے ڈرو اور حق کی دعوت قبول کرو
جیسا کہ ہدایت یافتہ لوگ قبول کرتے ہیں جو نشان
ظاہر ہونا تھا ہو چکا اب تم جھگڑے کی طرف مت جھکو اور اس نبی صلعم کی
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 201
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 201
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/201/mode/1up
وطاعتہ غُنمٌ، ولا تکونوا من الأشقیاء ، ولا یفرُطْ وہمُکم إلی الألفاظ مِن غیر دواعٍ کاشفۃِ الخفاء ، بل فَتِّشوا الحقیقۃ واعرفوا الطرؔ
یقۃ بحسن النیّات، ولا تلاعبوا کالصبیان بالأمور الدینیات وأیّ حرج علیکم أن تقبلوا ما بان کالبدیہات وتترکوا طرق الأکاذیب والتمویہات؟ وإننی ناصح أمین، ویرانی ربی عالم المخفیات، عارف الصادقین
والکاذبین۔
عَلَی أَ نَّنی رَاضٍ بِأَنْ أُظْہِرَ الْہُدٰی وَأُلْحَقَ بِالدَّجَّالِ ظُلْمًا مِنَ الْعِدیٰ
فالتأویل الصحیح والمعنی الحق الصریح أن المراد من خسوفِ أوّلِ لیلۃِ رمضان أن ینخسف القمر فی لیلۃ أولی من لیال ثلاثٍ
یکمُل نور القمر فیہا وتعرف أیّام البِیض، ولا حاجۃ إلی البیان ومع ذلک إشارۃٌ إلی أن القمر إذا خسف فی اللیلۃ القمراء الأولی فینخسف فی أول وقتہا لا بعد مرور زمان
پیروی کرو جن کی اشارت حکم ہے
اور فرمانبرداری ان کی غنیمت ہے اور بدبختوں میں سے مت بنو اور چاہے کہ تمہارے وہم الفاظ کی طرف جھک نہ جائیں اور ایسے امور سے دور نہ جا پڑیں جو پوشیدہ امور کو کھولتے ہیں اور نیک
نیت
کے ساتھ راہ کو پہچان لو اور دینی امور سے بچوں کی طرح بازی مت کرو اور تم پر کون حرج
وارد ہوتا ہے اگر تم اس امر کو قبول کر لو جو کھل گیا ہے اورجھوٹ اور تلبیس کی راہ کو
چھوڑ دو اور مَیں تمہارے لئے
ناصح امین ہوں اور میرا رب عالم المخفیات مجھے دیکھ رہا ہے اور وہ صادقوں اور کاذبوں کو پہچانتا ہے۔
اور ان سب باتوں کے ساتھ مَیں راضی ہوں کہ ہدایت کو
ظاہر کر وں اور دشمنوں کے ظلم سے دجال کے ساتھ ملایا جاؤں
پس تاویل صحیح اور معنی حق صریح یہ ہیں کہ یہ فقرہ کہ خسوف اول رات رمضان
میں ہو گا اس کے معنے یہ ہیں کہ ان تین
راتوں میں سے جو چاندنی راتیں کہلاتی ہیں پہلی رات میں گرہن ہو گا
اور ایام بیض کو تُو جانتا ہے حاجت بیان نہیں اور ساتھ اس کے اس بات کی طرف بھی اشارت ہے کہ جب
چاند گرہن پہلی
چاندنی رات میں ہو گا تو رات کے شروع ہوتے ہی ہو جائے گا نہ یہ کہ کچھ وقت گزر کر ہو
جاء فی بعض الروایات من بعض قلیل الدرایات ان الشمس تنکسف فی اول لیلۃ رمضان ولا یخفٰی
بعض کم
فہم نے بعض روایات میں لکھ دیا ہے کہ سورج گرہن پہلی رات رمضان میں ہو گا حالانکہ
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 202
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 202
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/202/mode/1up
کما ہو الظاہر عند ز!کیّ ذی عِرْفان۔ وکذلک خُسِفَ القمر ورآہ کثیر من أہل ہذہ البلدان۔ وحسبُک ما رأیتَ، بل برؤیتہ صلّیتَ، وتبیّنَ
الحق المنیر، وتقطّعت المعاذیر، فلا تکن من المرتابین۔
أَیَاؔ مَنْ یدَّعِی عَقْلًا وفَہْمًا إِلٰی مَا تُؤْثِرَنْ وَعْثًا ووَہْمًا
أَتَحْسَبُ نَارَ غَضْبِ اللّٰہِ رِزْقًا أَ تَجْعَلُ سَہْمَ قَہْرِ اللّٰہِ سَہْمًا
لا یُقال إن الخسوف فی أوّلِ وقتِ
لیلۃِ رمضان ما ظہر إلا فی البنجاب وما یلیہ من البلدان، وما رُءِیَ أثرُہ فی غیر ہذہ الأماکن فما تمّ البُرہان لأنّا نقول إن المقصد أیضا محدود فی ہٰذہ البلدان، فإنہا ہی المظہر
جیسا کہ ایک دانا صاحب معرفت
کے نزدیک یہ بات ظاہر ہے اور اسی طرح چاند گرہن ہوا اور بہتوں نے اس
ملک کے لوگوں میں سے دیکھا اور جو تو نے آپ دیکھ لیا بلکہ دیکھ کر نماز بھی پڑھی وہ تیرے لئے کافی ہے
اور حق
کھل گیا اور تمام عذر ٹوٹ گئے۔ پس اب تو تردد نہ کر۔
اے وہ آدمی جو عقل اور فہم کا دعویٰ کرتا ہے کب تک تو وہم اور پھسلنے کی جگہ کو اختیار کرے گا
کیا تو خدا تعالیٰ کے غضب کی آگ کو
ایک رزق خیال کرتا ہے کیا تو خدا تعالیٰ کے قہر کے تیر کو ایک حصہ خیال کرتا ہے
یہ کہنا درست نہیں ہے کہ رمضان کی اول رات میں گرہن صرف پنجاب اور اس کے قرب و جوار
کے ملکوں
میں ظاہر ہوا ہے اور اس کا نشان دوسرے ملکوں میں ظاہر نہیں ہوا پس دلیل ناقص رہی کیونکہ
ہم کہتے ہیں کہ اس پیش گوئی کا مقصد بھی انہیں ملکوں میں محدود ہے اس لئے کہ یہی ملک
بقیہ
حاشیہ
ان ؔ ھٰذا امر بدیہی البطلان واعجبنی شان تلک الرواۃ الم یکن لھم نظرا الی البدیھیات الم یعلموہ
یہ امر بدیہی البطلان ہے اور ان راویوں کے حال سے مجھے تعجب آتا ہے کیا بدیہیات کی
طرف بھی انہیں نظر نہیں تھی کیا وہ
ان کسوف الشمس لا یکون فی اللیل بل فی النھار واذا طلعت الشمس فاین اللیل یا ذوی الابصار۔ منہ
جانتے نہیں تھے کہ سورج گرہن رات کو نہیں ہوا کرتا بلکہ
دن کو ہوتا ہے اور جب سورج چڑھا تو پھر رات کہاں ہے آنکھوں والو۔
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 203
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 203
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/203/mode/1up
للمسیح الموعود وللمہدی المسعود، وأمّا الدیار الأخری فلا مہدی فیہا ولا عیسی، ولأجل ذلک ما ظہر الخسوف ولاالکسوف فی دیار
العرب وبلاد الشام، لیزیل اللّٰہ ظنون العوام، ویُبطل خیالات المبطلین۔ والسرّ فی ذلک أن مُلْکَنا البنجاب کان فی علم اللّٰہ مَولدًا للمسیح الموعود والمہدی المسعود، فأراد اللّٰہ أن یہدی الخَلق إلیہ بتخصیص
الإمارات وتعیین العلامات، لیعرفوا المدّعی بالآیات والداعی بالکرامات۔ وأمّا إذا فرضنا ظہورَ آیات المہدی فی مُلکنا ہذا وظہورَ المہدی فی بلادٍ أُخریٰ، فہذا لیس من المعقول، ولیس لہ أثر فی المنقول، ومعؔ
ذٰلک لا یوجد فیہا مَن ادّعی أنّہ مہدی الزمان ومُرسَلُ الرحمٰن، فتعیّنَ بدلیل الخُلْف صدقُنا عند ذوی العرفان فیا مُتّبِعَ العثرات والمعائب أَمْعِنْ فی ہذا بالفکر الصائب، لعل اللّٰہ یخلّصک من شبکۃ الشیاطین،
ویسقیک
مسیح موعود اور مہدی آخر الزمان کے لئے محدود ہے مگر دوسری ولائتیں پس اُن میں نہ مہدی ہے
نہ عیسیٰ اور اسی جہت سے خسوف اور کسوف دیار عرب اور
بلاد شام میں ظاہر
نہیں ہوا تاکہ خدا تعالیٰ عوام کے ظنون کو دور کر دے اور باطل پرستوں کے خیالات کو دور فرماوے
اور اس میں بھید یہ ہے کہ ہمارا ملک پنجاب خدا تعالیٰ کے علم میں مسیح موعود اور
مہدی
مسعود کا مولد تھا۔ پس خدا تعالیٰ نے ارادہ فرمایا کہ نشانوں اور علامتوں کو خاص کرکے خلقت کو اس کی
طرف رہنمائی کرے تاکہ لوگ مسیحیت اور مہدویت کے مدعی کو اس کے نشانوں اور
کرامات سے شناخت کر لیں لیکن اگر
ہم یہ فرض کر لیں کہ مہدی کا نشان تو ہمارے ملک میں ظاہر ہوا اور مہدی کا ظہور کسی اور ملک میں ہوگا تو یہ خیال
معقول نہیں ہے اور منقول میں اس کا
کچھ اثر نہیں پایا جاتا اور باوجود اس کے دوسرے ملکوں میں ایسے
شخص کا پتہ نہیں ملتا جس نے مہدی الزمان اور مرسل الرحمان ہونے کا دعویٰ کیا ہو پس دلیل خلف کے رو سے
اہل معرفت
کے نزدیک ہمارا صدق ثابت ہوا پس اے لغزشوں اور عیبوں کے پیروی کرنے والے اس کلام میں
اچھی طرح غور کر شاید خدا تعالیٰ تجھے شیاطین کے جال سے خلاصی بخشے اور یقین کے
پیالے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 204
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 204
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/204/mode/1up
کأس الیقین۔ ولا ترکَنْ إلٰی أخلّاءِ دنیاک، فإنہم یعادونک إذ اللّٰہ عاداک، فتبقی مخذولا مردودًا وتصیر من الملومین۔
وکَمْ مِن نَدامَی
أدارُوا الکُؤوسَا وفی آخِرِ الأَمْرِ شَجُّوا الرُّؤوسَا
إِلی ما تُداجِی شریرًا عَموسَا فَدَعْ وَاذْکُرَنْ قَمْطرِیرًا عَبوسَا
ولا تَخْشَ قومًا یُبیدون جِسْمًا وَخَفْ قَہْرَ ربٍّ یُبیدُ النفوسَا
فثبت من ہذا التحقیق اللطیف أنّ لفظ
النصف الذی جاء فی حدیث الإمام التقی العفیف، لیس المراد منہ کسوف الشمس فی نصف ذلک الشہر الشریف کما فہِمہ بعضٌ من ذوی الرأی الضعیف وأصرّوا علیہ کالغبیّ السخیف والمعاند العِتْرِیف، وما
فکّروا کالعاقلین المنصِفین، بل المراد من قولہ وتنکسف الشمس فی النصف منہ أن یظہر کسوفُ الشمس منصِّفًا أیّامَ الانکساف، ولا یُجاوز نصفَ النہار من یوم ثان
پلا دے اور اپنے دنیا کے دوستوں کی
طرف مت جھک کیونکہ جب خدا تعالیٰ تجھے دشمن
قرار دے گا تو وہ بھی تجھ سے دشمنی کریں گے تو پھر تو مخذول مردود رہ جائے گا اور ملامت زدہ ہو گا۔
اور بہت سے حریفان شراب ہیں جو
آپس میں پیالے پھیرتے تھے او رآخر میں ایک دوسرے کے سر توڑے
کہاں تک توشریر ظالم سے مدارات کرے گا۔ سو چھوڑ اور اس دن کو یاد کر جو قمطریر اور عبوس ہے
اور ان لوگوں سے مت
ڈر جو جسم کو مارتے ہیں اور اس رب سے ڈر جو جانوں کو ہلاک کرتا ہے۔
سو اس تحقیق لطیف سے ثابت ہوا کہ جو لفظ نصف کا جو حدیث
امام باقر میں آیا ہے۔ اس سے مراد یہ نہیں ہے کہ
سورج گرہن اس مہینہ کے نصف میں ہوگا
جیسا کہ بعض ضعیف الرائے آدمیوں نے سمجھا اور اس پر ایسا ہی
اصرار کیا کہ جیسے ایک غبی کم عقل یا معاند گستاخ اصرار کرتا ہے اور عقلمندوں
اور منصفوں کی طرح نہیں سوچا
بلکہ اس کو یہ قول کہ سورج گرہن اس کے نصف میں ہوگا اس سے یہ مراد ہے کہ سورج گرہن
ایسے طور سے ظاہر ہوگا کہ ایام کسوف کو نصفا نصف کر دے
گا اور کسوف کے دنوں میں سے دوسرے دن کے نصف سے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 205
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 205
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/205/mode/1up
فإنہ ہو حدّ الإنصاف فکماؔ قدّر اللّٰہ انخساف القمر فی أوّل لیلۃ من أیام الخسوف، کذلک قدّر انکسافَ الشمس فی نصف من أیام
الکسوف، ووقع کما قدّر کما أخبر خیر المخبرین۔
3۔۱ وہذا نبأ عظیم من أنباء الغیب وأرفعُ من مبلغ العقول، فلا شک أنہ حدیث من خیر المرسلین، ولہ طرق أخریٰ تشہد علی صحتہ* وصدَّقہ القرآن، فلا
یُنکرہ إلا الملحد الفتّان، ولا یکذّبہ إلّا من کان من الظالمین۔
تجاوز نہیں کرے گا کیونکہ وہی نصف کی حد ہے پس جیسا کہ خدا تعالیٰ نے یہ مقدر کیا کہ گرہن کی راتوں میں سے پہلی رات
میں چاند
گرہن ہو ایسا ہی یہ بھی مقدر کیا کہ سورج گرہن کے دنوں میں سے جو وقت نصف میں واقع ہے اس میں
گرہن ہو سو مطابق خبر واقع ہوا اور خدا تعالیٰ بجز ایسے پسندیدہ لوگوں کے جن کو وہ اصلاح
خلق کے لئے
بھیجتا ہے کسی کو اپنے غیب پر اطلاع نہیں دیتا۔ پس شک نہیں کہ یہ حدیث پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے جو خیر المرسلین ہے اور اس حدیث کے لئے اور بھی طریق ہیں جو
اس کی صحت پر دلالت کرتے ہیں اور قرآن نے اس کی تصدیق کی ہے پس بجز ملحد فتنہ انگیز کے اور کوئی انکار نہیں کرے گا اور بجز ظالم کے
الحاشیۃ: قد عرفت ان خبر اجتماع الخسوف
والکسوف موجود فی القراٰن الکریم
تجھے معلوم ہے کہ اجتماع خسوف و کسوف کی خبر قرآن میں موجود ہے
وجعلہ اللّٰہ من امارات النبأ العظیم ویوجد ھذا الحدیث فی کتب اھل التشیع کما یوجد
اور خداتعالیٰ نے قیامت کی نشانیوں میں سے اس کو ٹھہرایا ہے اور شیعہ کی کتابوں میں خبر ایسی ہی
فی کتب اھل السنۃ ووجدنا کل حزب علیہ متفقین وکذٰلک جاء فی صحف اشعیا النبی فی
الاصحاح
پائی جاتی ہے۔ جیسا کہ سنت وجماعت کی کتابوں میں اور ہم نے ہر ایک گروہ کو اس پر متفق پایا اور اشعیا نبی کی کتاب
الثالث عشر و فی کتاب یوئیل النبی فی الاصحاح الثانی وفی انجیل
متی فی الاصحاح الرابع
۱۳ باب اور یوئیل نبی کی کتاب کے دوسرے باب اور انجیل متی کے ۲۴ باب میں یہ خبر موجود ہے
والعشرین ولا حاجۃ الی التفصیل فان الکتب موجودۃ فاقرء ھا
کالمتدبرین۔ منہ
تفصیل کی حاجت نہیں کتابیں موجود ہیں سو تدبر سے دیکھو۔ منہ
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 206
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 206
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/206/mode/1up
وقال المعاندون والعلماء المتعصّبون إن ہذا الحدیث لیس بصحیح، بل ہو قولُ کذّاب وقیح وما لہم بذلک من علم، کبُرتْ کلمۃً تخرج من
أفواہہم، إن یقولون إلا کذبا، وکذّبوا ما أظہر اللّٰہ صِدقہ وجلّی، ما کان حدیثًا یُفتریٰ، ولکن عُمِّیتْ علیہم وطُبِعَ علی قلوبہم طبعًا۔ یا حسرۃً علیہم لِم ینکرون الحق معاندین؟ ما لہم لا یتّقون یوم الدّین؟ ما لہم لا
یفکّرون فی أنفسہم أنہ حدیث قد أنار صدقہ، ولا یصدّق اللّٰہُ قولَ الکذّابین؟ وما کان اللّٰہ لیُطلِع علی غیبہ کاذبًا دجّالا عدوَّ الصادقین، وقد علمتَ ما جاء فی کتاب مبین وکیف یکذّبونہ وإنّ ظہور صدقہ یشہد
بشہادۃ واضحۃ أنہ کلامُ رسولٍ صدوقٍ أمین۔ وکان الإمام محمد نالباقر من أئمۃ المہتدین وؔ فلذۃَ الإمام الکامل زین العابدین۔ وفی سلسلۃ الحدیث رجال من الصادقین الذین کانوا یعرفون الکاذبین وکذبہم وما کانوا
مستعجلین۔ وما کان
کوئی مکذب نہ ہوگا اور متعصب معاندوں اور متعصب مولویوں نے کہا کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے بلکہ وہ
کسی جھوٹے بے شرم کا قول ہے اور ان مولویوں کے پاس اس
تکذیب پر کوئی دلیل نہیں بہت بڑی بات ہے جو
ان کے منہ سے نکل رہی ہے سراسر جھوٹ کہتے ہیں اور انہوں نے اس حدیث کی تکذیب کی جس کی خدا تعالیٰ نے سچائی
ظاہر کر دی یہ حدیث
ایسی نہیں جو انسان کا افترا ہو سکے لیکن ان کی بینائی جاتی رہی اور ان کے دلوں پر مہر لگ گئی
ان پر حسرت ہے کیوں وہ معاند بن کر حق سے انکار کرتے ہیں کیوں جزا سزا کے دن سے نہیں
ڈرتے کیوں نہیں سوچتے کہ یہ ایک حدیث ہے جس کی سچائی ظاہر ہو گئی اور خدا تعالیٰ جھوٹوں کے قول کو کبھی سچا نہیں کرتا اور خدا ایسا نہیں کہ جھوٹے
دجال کو جو سچوں کا دشمن ہے اپنے
غیب پر مطلع فرماوے اور اس بارے میں جو کچھ قرآن میں ہے تجھے معلوم ہے
اور کیونکر انکار کرتے ہیں حالانکہ پیش گوئی کا سچا ہو جانا صاف گواہی دے رہا ہے کیونکہ حدیث رسول صادق
امین
کی ہے۔ اور امام محمد باقر ہدایت یافتہ اماموں میں سے اور
امام زین العابدین کا گوشہ جگر تھا اور نیز حدیث کے سلسلہ میں سچے آدمی موجود ہیں
ایسے آدمی جو جھوٹوں اور ان کے
جھوٹ کو شناخت کرتے تھے اور جلد باز نہیں تھے اور یہ ان سے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 207
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 207
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/207/mode/1up
لہم أن یکتبوا حدیثا فی صحاحہم وہم یعلمون أنہ لا أصلَ لہ، بل فی رُوا!تہ رجل من الکذّابین الدجّالین۔ أخَلَطوا الخبیث بالطیّب بعد
ما کانوا علی خُبثہ مستیقنین؟ وإن کان ہذا ہو الحق فما بال الذین خلطوا قذرًا بالماء المَعین متعمّدین وہم کانوا أوّل عالمٍ بأحوال الرُواۃ المفترین۔ أہُمْ صلحاء عندکم؟ کلا بل ہم أوّل الفاسقین۔ 3 ۱ أو کان مُعینَ
روایات الکاذبین؟ أفأنت تشہد أن الدارقطنی وجمیع روایات ہذا الحدیث وناقِلوہ فی کتبہم وخالِطوہ فی الأحادیث من أوّل الزمان إلی ہذا الأوان کانوا من المفسدین الفاسقین وما کانوا من الصالحین؟ وأنت تجد
کُتب القوم مملوّۃً من الحدیث الذی سمّیتَہ موضوعًا فی مقالک مع زیادۃ علمہم منک ومن أمثالک، ومع زیادۃ اطّلاعہم علی حقیقۃ اشتبہتْ علی خیالک، فلا تتّبِعْ جذباتِ نفسک وفکِّرْ کالمتّقین
بعید تھا کہ وہ ایک
حدیث کو اپنے صحاح میں داخل کرتے باوجود اس بات کے کہ وہ جانتے تھے کہ وہ حدیث بے اصل ہے اور اس کے بعض راوی کذاب اور دجال ہیں کیا انہوں نے خبیث کو طیب سے ملا دیا بعد اس بات
کے کہ وہ خبیث کے
خبث پر یقین رکھتے تھے اور اگر یہی سچ ہے تو ان لوگوں کا کیا حال ہے جنہوں نے پلیدی کو آب صاف کے ساتھ
ملا دیا اور وہ مفتریوں کے حالات سے خوب واقف تھے
کیا وہ تیرے نزدیک صالح ہیں
نہیں بلکہ اول درجہ کے فاسق ہیں اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو خدا تعالیٰ پر جھوٹ باندھتا ہے یا
جھوٹوں کی روایتوں کا مددگار ہے کیا تو گواہی دیتا ہے کہ دار
قطنی اور تمام راوی اس حدیث کے
اور تمام وہ لوگ جنہوں نے اپنی کتابوں میں اس حدیث کو نقل کیا اور حدیثوں میں ملایا اول زمانہ
سے اس زمانہ تک مفسد اور فاسق ہی گذرے ہیں اور صالح آدمی
نہیں تھے اور
تو قوم کی کتابوں کو اس حدیث سے پُر پائے گا جس کا نام تو موضوع رکھتا ہے
باوجود اس کے جو ان کا علم تجھ سے اور تیرے ہم مثل لوگوں سے زیادہ ہے اور پھر وہ تجھ سے
زیادہ تر
اصلی حقیقت پر اطلاع رکھتے ہیں پس تو اپنے نفس کے جذبات کا طالب نہ ہو اور نیک بخت بن جا۔
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 208
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 208
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/208/mode/1up
أفأنت تشکّ فی حدیث حصحصت صحّتہ وتبیّنت طہاؔ رتہ أنہ ضعیف فی أعین القوم، أو ہو مورد اللؤم، أو فی رُوا!تہ أحد من
المطعونین؟ أفذلک مقام الشکّ أو کنت من المجنونین؟ وقد صدّقہ اللّٰہ وأنار الدلیل، وبرّأ الرُواۃَ مما قیل، وأرَی نور صدقہ أجلٰی وأصفٰی، فہل بقی شک بعد إمارات عظمٰی؟ أتشکّون فی شمس الضحی؟ أتجعلون
النُّورَ کالدّجٰی ؟ أتَعامیتم أو کنتم من العمین؟ أتقبلون شہادۃ الإنسان ولا تقبلون شہادۃ الرحمٰن وتسعون معتدین؟ أأنت تعتقد أن اللّٰہ یُظہر علی غیبہ الکذّابین المفترین المزوِّرین؟ أ تشکّ فی الأخبار بعد ظہور
صدقہا؟ وإذا حصحصَ الصدق فلا یشک إلّا من کان من قوم عادین۔ وہذا أمر لا یحتاج إلی التوضیح والتعریف، ولا یخفی علی الزکیّ الحنیف، وعلی کل من أمعن کالمتدبرین۔ ثم اعلمْ یا ذا العینین أن لفظ النصف
لفظ ذو معنیین
کیا تو اس حدیث میں شک کرتا ہے جس کا صحیح ہونا کھل گیا اور جس کی پاکیزگی ظاہر ہو گئی ہے کہ وہ
قوم کی نظر میں ضعیف ہے یا وہ ملامت کی جگہ ہے اور یا اس کے راویوں
میں سے کون مطعون ہے۔ کیا یہ
مقام شک کا ہے یا تو دیوانوں میں سے ہے۔ اور خدا تعالیٰ نے اس حدیث کی تصدیق کی ہے
اور راویوں کو الزامات سے بری کیا ہے اور اس حدیث کی سچائی کے
نور کمال صفائی اور روشنی سے دکھائے ہیں۔
پس کیا ایسے بڑے نشانوں کے بعد شک باقی رہ گیا کیا تم چاشت کے سورج میں شک کرتے ہو کیا تم نور کو اندھیرے
کی طرح ٹھہراتے ہو کیا تم
بتکلف نابینا بنتے ہو یا حقیقت میں اندھے ہو کیا تم انسان کی گواہی قبول کرتے ہو
اور رحمان کی قبول نہیں کرتے اور حد سے بڑھ کر دوڑتے ہو کیا تو اعتقاد رکھتا ہے کہ خدا تعالیٰ اپنے غیب پر
ایسے
لوگوں کو اطلاع دیتا ہے جو کذاب اور مفتری اور مزور ہیں کیا تو ان خبروں میں شک کرتا ہے جس کا صدق ظاہر ہوگیا
اور جب صدق ظاہر ہو گیا تو صرف وہی لوگ شک کریں گے جو حد
سے بڑھتے ہیں۔ اور یہ وہ امر ہے جو
توضیح اور تعریف کا محتاج نہیں اور زیرک مسلمان پر پوشیدہ نہیں رہ سکتا اور نہ اس شخص پر جو
امعان نظر اور تدبر سے دیکھے۔ پھر اے دو آنکھوں
والے جان کہ نصف کا لفظ حدیث میں ذومعنین ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 209
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 209
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/209/mode/1up
فکما أن لفظ الأوّل یدلّ علی أوّل وقت اللیلۃ بالمعنی المعروف، ومع ذٰلک علی لیلۃ أولٰی من أیام الخسوف، فَکَذٰلِکَ لفظ النصف یدل علی
نصف ثان من نصفَیِ الشہر الموصوف، ومع ذٰلک علی وقتٍ منصِّفٍ لأیام الکسوف، وہو أوّلُ نصفَی النہار فی الثامن والعشرین۔ وأمّا أیام الکسوف مِن مولی علّام فاؔ علم أنہا عند أہل النجوم ثلا!ثۃ أیام، وہی من
السّابع والعشرین من الشہر القمری إلی التاسع والعشرین، وتنکسف الشمس فی أحد منہا عند اقتران القمر علی شکل خاص بعد تحقُّقِ اختصاص، کما شہدتْ علیہ تجارب المنجّمین۔ فأخبر رسول اللّٰہ صلّی اللّہ
علیہ وسلم خیرُ الأنام أن الشمس تنکسف عند ظہور المہدی فی النّصف من ہذہ الأیام، یعنی الثامن والعشرین قبل نصف النہار، وکذٰلک ظہر کما لا یخفٰی علی أولی الأَبْصارِ۔ فانظر کیف تمّتْ کلمۃُ نبیّنا صدقًا
وعدلا، فاتّق اللّٰہ ولا تکن من الممترین
پس جیسا کہ لفظ اول جو حدیث میں ہے معنے معروف کے لحاظ سے اول وقت رات پر دلالت کرتا ہے
اور ساتھ اس کے خسوف کی پہلی رات پر بھی دلالت
کرتا ہے۔ سو اسی طرح حدیث میں نصف کا لفظ ہے جو
دوسرے نصف پر مہینہ کے دو نصفوں میں سے دلالت کرتا ہے اور ساتھ اس کے سورج گرہن کے
اس وقت منصف پر دلالت کرتا ہے جس
نے کسوف کے دنوں کو اپنے وقوع سے
نصفا نصف کر دیا اور وہ رمضان کی اٹھائیسویں تاریخ دوپہر تک تھی اور کسوف کے دنوں کی بابت
اگر سوال ہو تو جاننا چاہیئے کہ اہل نجوم کے نزدیک تین
ہیں یعنی ستائیس سے انتیس تاریخ تک اور کسوف یعنی سورج
گرہن کسی تاریخ میں ان تاریخوں میں سے اس وقت ہوتا ہے کہ جب شکل خاص پر اقتران قمر ہو جیسا کہ نجومیوں کے
تجارب اس پر
گواہی دیتے ہیں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی
کہ سورج گرہن مہدی کے ظہور کے وقت ایام کسوف کے نصف میں ہوگا یعنی
اٹھائیسویں تاریخ میں دوپہر سے پہلے اور اسی
طرح پر ظاہر ہوا جیسا کہ آنکھوں والوں پر پوشیدہ نہیں۔
پس دیکھ کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کیسی ٹھیک ٹھیک پوری ہو گئی پس خدا سے ڈر اور شک کرنے والوں
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 210
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 210
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/210/mode/1up
ومن ہٰہنا بانَ أن الذی خالف ہذا البیان، وزعم أن الشمس تنکسف فی السابع والعشرین أو فی نصف رمضان فقد مان، وما فہِم قول
رسول اللّٰہ صلعم وما مسّ العرفان، بل أخطأ فیہ من قلّۃ البضاعۃ والعیلۃ، کما أخطأ فی الخسوف فی أوّل اللیلۃ، وما کان من المصیبین۔ وما قلتُ من نفسی بل ہذا إلہام من ربّ العالمین۔ وذلک عصرٌ مجموعٌ فیہ
الناسُ کما جُمع القمر والشمس وقرُب البأس، فقوموا متنبّہین أیہا الأناس۔ ما لکم لا یتر!ککم النعاس؟ ومن کان من عند اللّٰہ فما لہ الزوال، فامکروا کل المکر ولن تزول منکم الجبال، ولن تُعجزوا اللّٰہ یا أبناء
الضلال۔ إنہ عزیز ذو الجلال، جعل علی قلوبکم أکنّۃً فلاؔ تفقہون أسرارہ، وکنتم قومًا محجوبین۔ إنّما استزلّکم الشیطان ببعض ما کسبتم، فما فہمتم الحق وارتبتم وطفقتم تتبعون بئس القرین۔ وإن کنتم لا تقبلون
ما ظہر کمُنکِرٍ وقیحٍ، وتظنون أنہ حدیث غیر صحیح
میں سے مت ہو اور اس جگہ سے یہ بات کھل گئی کہ جس شخص نے اس کے مخالف بیان کیا ہے اور ایسا سمجھا کہ حدیث کا یہ
مطلب ہے کہ
سورج گرہن ستائیسویں تاریخ میں ہو یا پندرھویں رمضان میں ہو اس نے بڑی غلطی کھائی ہے اور جھوٹ بولا ہے اور آنحضرت صلعم کی حدیث کا مطلب نہیں سمجھا بلکہ اپنی کم بضاعتی کے سبب سے
غلطی کی ہے جیسا کہ خسوف قمر کو چاند کی اول رات قرار دینے میں غلطی کی اور صواب پر قائم نہ رہا اور یہ میں نے اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ خدا تعالیٰ کے الہام
سے کہا ہے۔ اور یہ وہ
زمانہ ہے جس میں سب آدمی جمع کئے جائیں گے جیسا کہ سورج اور چاند جمع کئے گئے اور سختی کا وقت نزدیک کیا گیا۔ پس اے لوگو خبر دار ہوکر اٹھو کیا سبب کہ تمہیں نیند نہیں چھوڑتی اور جو
شخص خدا تعالیٰ کی طرف سے ہو تو اس کے لئے زوال نہیں ہے۔ پس تم ہریک مکر کر لو اور تمہارے مکروں سے پہاڑ دور نہیں ہو سکتے اور تم اے گمراہی کے بیٹو خداتعالیٰ کو عاجز نہیں کر سکتے
وہ غالب اور صاحب بزرگی ہے تمہارے دلوں پر اس نے پردے ڈال دیئے اس لئے تم اس کے بھیدوں کو سمجھ نہیں سکتے اور تم ایک ایسی قوم ہو گئے جن پر پردے پڑے ہوئے ہیں شیطان نے تم کو
تمہارے بعض گناہوں کی وجہ سے گرا دیا سو تم نے حق کو نہ سمجھا اور شک میں پڑ گئے اور شیطان کی پیروی کرنے لگے۔ اور جو امر ثابت اور ظاہر ہو گیا تم اس کو ایک بے حیا کی طرح قبول نہیں
کرتے اور خیال کرتے ہو کہ وہ حدیث صحیح نہیں ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 211
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 211
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/211/mode/1up
وأنہ لیس من خیر المرسَلین، فأْ توا بنظیر من مثلہ فی حِججٍ خلونَ من قبل زماننا إلٰی أواننا إن کنتم صادقین۔ وأَرُونا کتابا فیہ ذِکرُ رجل
ادّعی أنہ من اللّٰہ الرحمٰن وأنہ المہدی المسعود القائم من المحسن المنّان، وأنہ المسیح الموعود لإطفاء نائرۃ أہل العدوان، وأنہ أُرسلَ لإصلاح الزمان لیجدّد الدین ویعلّم طرق الإیمان، ثم کان دعواہ مُقارنَ ہذہ
الآیۃ من الحکیم الحنّان، وجمَع اللّٰہ فی أیام ادّعاۂ الخسوفَین فی رمضان، صادقًا کان أو من الکاذبین۔ وإن لم تأتوا بمثلہ، ولن تأتوا أبدًا، ولا تملکون إلا زبدًا، فاعلموا أنہ آیۃ لی من اللّٰہ الولیّ، ہو ربّی أیّدنی من
عندہ وعلّمنی من لدنہ وتولاّنی، وفتَح علیّ أبوابَ علوم الذین خلوا من قبل وجعلنی من الوارثین۔ ہا أنتم کذّبتم بآیۃ اللّٰہ وما استطعتم أن تأتوا بمثلہا۔ ومنکم قومؔ صدّقوا بعدما أمعنوا وحدّقوا، فأیّ الفریقین أحقُّ
بالأمن یا معشر
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ہے۔ پس تم گذشتہ زمانوں میں سے اس کی نظیر لاؤ
اگر تم سچے ہو اور ہم کو کوئی ایسی کتاب دکھلاؤ جس میں ایسے آدمی کا ذکر ہو
جو اس نے
دعویٰ کیا ہو جو میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوں اور میں ہی مسیح موعود اور مہدی ہوں اور
اہل ظلم کا شعلہ دور کرنے کے لئے آیا ہوں اور میں خدا تعالیٰ کی طرف سے بھیجا گیا
ہوں تادین کو زندہ کروں
اور ایمانی طریقے سکھلاؤں۔ پس اس کا دعویٰ اس نشان کے ساتھ مقارن ہوتا ہے اور خدا تعالیٰ اس کے زمانے
میں سورج گرہن کر دے خواہ وہ سچا ہو یا
جھوٹا۔ اور
اگر تم اس کی مثل پیش نہ کر سکو اور ہرگز نہ پیش کر سکو گے اور بجز جھاگ کے اور تمہارے پاس کچھ نہیں ہوگا۔ پس جانو کہ وہ میرے لئے خدائے قریب سے ایک نشان ہے۔ وہ میرا رب ہے۔ اس
نے اپنے پاس سے میری مدد کی اور مجھے دوست پکڑا اور اس نے مجھ پر ان راستبازوں کے علوم کھول دیئے جو پہلے گزرے ہیں اور مجھے وارثوں میں سے کیا۔ خبردار تم نے خدا تعالیٰ کی آیتوں
کو تو جھٹلایا اور تکذیب بھی کی مگر اس نشان کی نظیر پیش نہ کر سکے بعض تم میں
سے وہ ہیں جنہوں نے غور کرنے کے بعد تصدیق کی پس اے جلد بازو سوچو اور غور کرو کہ ان دونوں گروہوں
میں سے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 212
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 212
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/212/mode/1up
المستعجلین؟ ألا تخافون أنکم کذّبتم حدیث المصطفٰی وقد ظہر صدقُہ کشمس الضحی؟ أتستطیعون أن تُخرِجوا لنا مثلہ فی قرون
أولٰی؟ أتقرأون فی کتابٍ اسمَ رجل اِدّعٰی وقال إنّی من اللّٰہ الأعلٰی، وانخسف فی عصرہ القمرُ والشمس فی رمضان کما رأیتم الآن؟ فإن کنتم تعرفونہ فبیِّنوا یا معشر المنکرین، ولکم ألف روبیۃ من الورق المروّج
إنعامًا منی، فخُذوا إن تُثبتوا، وأُشہِدُ اللّٰہ علی عہدی ہذا، واشہَدوا وہو خیر الشاہدین۔ وإن لم تُثبتوا، ولن تثبتوا، فاتّقوا النار التی أُعدّت للمفسدین
قریب تربا امن کونسا گروہ ہے۔ کیا تم ڈرتے نہیں کہ تم نے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو جھٹلایا حالانکہ اس کا صدق چاشت گاہ کے آفتاب کی طرح ظاہر ہو گیا۔ کیا تم اس کی نظیر پہلے زمانوں میں سے کسی زمانہ میں پیش کر سکتے ہو کیا تم
کسی کتاب میں پڑھتے ہو کہ کسی شخص نے دعویٰ کیا کہ میں خدا تعالیٰ کی طرف سے ہوں اور پھر اس کے زمانہ میں رمضان میں چاند اور سورج کا گرہن ہوا جیسا کہ اب تم نے دیکھا۔ پس اگر
پہچانتے ہو تو بیان کرو
اور تمہیں ہزار روپیہ انعام ملے گا اگر ایسا کر دکھاؤ۔ پس ثابت کرو اور یہ انعام لے لو
اور میں خدا تعالیٰ کو اپنے اس عہد پر گواہ ٹھہراتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو اور
خدا سب گواہوں سے
بہتر ہے۔ اور اگر تم ثابت نہ کر سکو اور ہرگز ثابت نہ کر سکو گے تو اس آگ سے ڈرو جو مفسدوں
کے لئے طیار کی گئی ہے۔
قضَی بیننا المولٰی فلا تَعْصِ قاضیا
وأَطْفِءْ
لَظَی الطَّغْوی وفارِقْ حاضیا
خدا تعالیٰ نے ہم میں فیصلہ کر دیا پس فیصلہ کرنے والے کی نافرمانی مت کر
اور زیادتی کے شعلہ کو بجھا اور جو لڑائی کی آگ بھڑکانے والا ہو اس سے جدا ہو
جا
ووَدِّعْ وُجودَ الظالمین وَجُودَہم
ولا تذکُرَنْ یُسرًا وعُسْرًا ماضیا
اور ظالموں کے وجود اور ان کی بخشش کو رخصت کر دے یعنی چھوڑ دے
اور گزشتہ تنگی فراخی کو یاد مت کر
وغادِرْ
ذَرَی أہلِ الہوی ورِضاءَ ہُمْ
وبادِرْ إلی الرحمن واطلُبْ تَراضیا
اور اہل ہوا کی پناہ اور رضا مندی کو چھوڑ دے
اور رحمان کی طرف جلد قدم اٹھا اور کوشش کر کہ وہ تجھ سے راضی ہو اور تو
اس سے راضی
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 213
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 213
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/213/mode/1up
ولا تَشْظَیَنْ مِثل الشَّذَی أو ضالِعٍ
وکُنْ فی شوارعِہ ضَلِیعًا نَاضِیا
اور چلنے سے مت عاری ہو جیسے کتے کی مکھی اور وہ
گھوڑا جو پیر میں لنگ رکھتا ہے
اور خدا تعالٰے کی راہوں میں ایک مضبوط گھوڑا اور سب سے آگے نکلنے وال بن جا
وؔ إنْ لَعَنَک السفہاءُ مِن طلبِ الہُدیٰ
اور اگر سفیہ لوگ بوجہ طلب ہدایت
تیرے پر *** کریں
فَکُنْ فی مَراضی اللّٰہ باللَّعْنِ راضیا
سو خدا تعالیٰ کی رضا مندی حاصل کرنے کے لئے *** پر راضی ہو جا
ثم إذا کانت حقیقۃ الکسوف بالتعریف المعروف أنہ ہیءۃٌ حاصلۃ
مِن حول القمر بین الشمس والأرض فی أواخر أیام الشہر، فکیف یمکن أن یتکلم أفصحُ العجم والعرب بلفظٍ یخالف محاوراتِ القوم واللّغۃَ والأدب؟ وکیف یجوز أن یتلّفظ بلفظٍ وُضع لمعنی عند أہل اللسان، ثم
یصرفہ عن ذٰلک المعنی من غیر إقامۃ القرینۃ وتفصیل البیان؟ فإن صرف اللفظ عن المحاورۃ ومعانیہ المرادۃ عند أہل الفن وأہل اللغۃ لا یجوز لأحد إلا بإقامۃ قرینۃ موصلۃ إلی الجزم والیقین۔ وقد ذکرنا أن
القرآن یصدّق ہذا البیان، ولو کان الخسوف والکسوف فی أیامٍ
پھر جب کہ سورج گرہن کی حقیقت مشہور تعریف کی رو سے یہ ہوئی کہ وہ اس ہیئت حاصلہ کا نام ہے
کہ جب سورج اور زمین میں
چاند حائل ہو جائے اور یہ حائل ہو جانا مہینہ کے آخر ایام میں ہو پس کیونکر ممکن ہے کہ
وہ جو عجم اور عرب کے تمام لوگوں سے زیادہ تر فصیح ہے اور وہ ایسا لفظ بولے جو محاورات قوم اور
لغت اور ادب سے
بالکل مخالف ہو اور جائز ہے کہ ایسا لفط بولا جائے جو اہل زبان کے نزدیک ایک خاص معنوں کے لئے
موضوع ہے پھر اس کو بغیر اقامت کسی قرینہ کے اس معنے سے پھیرا
جائے کیونکہ کسی لفظ کا محاورہ
اور معنی مراد مستعملہ سے پھیرنا اہل فن اور اہل لغت کے نزدیک جائز نہیں مگر اس حالت میں
کہ کوئی قرینہ یقینی قائم کیا جاوے اور ہم ذکر کر چکے
ہیں
کہ قرآن اس بیان کی تصدیق کرتا ہے۔ اور اگر کسوف خسوف ایسے ایام میں ہوتا جو اس
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 214
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 214
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/214/mode/1up
غیر الأیام المعتادۃ بالتقلیل أو الزیادۃ، لما سمّاہ القرآن خسوفا ولا کسوفا، بل ذکرہ بلفظ آخر وبیّنہ ببیان أظہر، ولکن القرآن ما فعل
کذا کما أنت تریٰ، بل سمّی الخسوؔ ف خسوفا لیُفہِّم الناسَ أمرًا معروفًا۔ نعم، ما ذکَر الکسوف باسم الکسوف، لیشیر إلی أمر زائدٍ علی المعتاد المعروف، فإن ہذا الکسوف الذی ظہر بعد خسوف القمر کان غریبًا
ونادرۃ الصور، وإن کنتَ تطلب علی ہٰذا شاہدًا أو تبغی مُشاہدًا فقد شاہدتَ صُورَہ الغریبۃ وأشکالہ العجیبۃ إن کنتَ من ذوی العینین۔ ثم کفاک فی شہادتہ ما طُبع فی الجریدتین المشہورتین المقبولتین۔ أعنی
الجریدۃ الإنکلیزیۃ بانیر ، وسِوِل مِلِتری کَزِت ، المشاعتین فی مارج سنۃ۱۸۹۴ء والمشتہرتین۔ وأمّا تفصیل الشہادتین فہو أن ہذا الکسوف الواقع فی ۶؍ إبریل سنۃ۱۸۹۴ء متفرّد بطرائفہ، ولم یُرَ مثلہ من قبل
فی کوائفہ، وأشکالہ
کے لئے سنت قدیمہ میں نہیں ہے تو قرآن اس کا نام خسوف کسوف
نہ رکھتا بلکہ دوسرے لفظ سے بیان کرتا لیکن قرآن نے ایسا نہیں کیا
جیسا کہ تو دیکھتا ہے بلکہ اس کا نام
خسوف ہی رکھا تاکہ لوگوں کو سمجھاوے کہ یہ خسوف معروف ہے
کوئی اور چیز نہیں ہاں قرآن نے کسوف کو کسوف کے لفظ سے بیان نہیں کیا تا ایک امر زائد کی طرف اشارہ
کرے کیونکہ یہ
سورج گرہن جو بعد چاند گرہن کے ہوا یہ ایک غیر معمولی
اور نادرۃ الصور تھا اور اگر تو اس پر کوئی گواہ طلب کرتا ہے یا مشاہدہ کرنے والوں کو چاہتا ہے
پس اس سورج گرہن کی صور غریبہ
اور اشکال عجیبہ مشاہدہ کر چکا ہے پھر تجھے اس بارہ میں وہ خبر
کفایت کرتی ہے جو دو مشہور اور مقبول اخبار
یعنی پانیر اور سول ملٹری گزٹ میں لکھی گئی ہے اور وہ دونوں پرچے مارچ
۱۸۹۴ء
کے مہینہ میں شائع ہوئے ہیں۔ اور ان کی گواہیوں کی تفصیل یہ ہے کہ ان دونوں پرچوں میں لکھا ہے کہ یہ کسوف اپنے
عجائبات میں متفرد اور غیر معمولی ہے یعنی وہ ایک ایسا کسوف
ہے جو اس کی نظیر پہلے نہیں دیکھی گئی اور اس کی شکلیں
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 215
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 215
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/215/mode/1up
عجیبۃ وأوضاعہ غریبۃ، وہو خارق للعادۃ ومخالف للمعمول والسنّۃ، فثبت ما جاء فی القرآن وحدیث خاتم النبیین۔ ولا شک أن اجتماع
الخسوف والکسوف فی شہر رمضان مع ہذہ الغرابۃ أمر خارق للعادۃ۔ وإذا نظرتَ معہ رجلا یقول إنی أنا المسیح الموعود والمہدی المسعود والملہَم المرسَل من الحضرۃ، وکان ظہورہ مقارنًا بہذہ الآیۃ، فلا
شک أنہا أمور ما سُمِع اجتماعہا فی أوّل الزمان، ومن ادّعی فعلیہ أن یثبِت وؔ قوعَہ فی حین من الأحیان۔ ثم لما ظہرت ہذہ الآیۃ فی ہذہ الدیار وہذا المقام، ولم یظہر أثرٌ منہا فی بلاد العرب والشام، فہذہ شہادۃ
من اللّٰہ العلّام لصدق دعوانا یا أہل الإسلام، فقُوموا فُرادیٰ، فُرادیٰ، واتر!کوا مَن بخِل وعادَی، ثم تَفکّروا ودَعُوا عِنادا، ولا تلُقوا بأیدیکم إلی التہلکۃ ولا تُفسدوا إفسادا، ولا تُعرضوا مستعجلین۔ یا عباد اللّٰہ
رحمکم اللّٰہ
عجیب ہیں اور اس کی وضعیں غریب ہیں اور وہ خارق عادت اور مخالف معمول اور سنت ہے۔
پس اس سے وہ غیر معمولی ہونا ثابت ہوا جس کا بیان قرآن کریم اور حدیث خاتم الانبیاء
میں موجود ہے اور کچھ شک نہیں کہ کسوف خسوف اس مہینہ رمضان میں اس غیر معمولی حالت کے ساتھ جمع ہونا ایک امر خارق عادت ہے
اور جب کہ اس کے ساتھ تو نے ایک آدمی کو دیکھا جو
کہتا ہے کہ میں مسیح موعود اور مہدی ہوں اور خسوف
کسوف کے ساتھ اس کا ظہور مقارن ہے پس کچھ شک نہیں کہ یہ تمام امور ایسے
ہیں جو پہلے کسی زمانہ میں جمع نہیں ہوئے جو انکار
کرے اور ثابت کر کے دکھلاوے کہ کسی
وقت پہلے اس سے یہ کسوف خسوف معہ مدعی مہدویت کے وقوع میں آ چکا ہے۔ پھر جبکہ یہ نشان اسی ملک
اور اسی مقام میں ظاہر ہوا اور بلاد عرب
اور شام میں کچھ اس کا نشان
نہ پایا گیا سو یہ خدا تعالیٰ کی طرف سے ہمارے صدق دعویٰ پر ایک نشان ہے پس تم ایک ایک ہوکر کھڑے ہو جاؤ اور جو
شخص بخیل اور دشمن ہو اس کو چھوڑ دو
پھر فکر کرو اور عناد کو چھوڑ دو اور اپنے ہاتھوں سے اپنے تئیں ہلاک مت کرو
اور جلدی سے کنارہ کش مت ہو جاؤ۔ اے بندگان خدا
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 216
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 216
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/216/mode/1up
اتقوا اللّٰہ ولا تتکبّروا، وفکِّروا وتَدبَّروا، أیجوز عندکم أن یکون المہدی فی بلاد العرب أو الشام، وآیتُہ تظہر فی ہذا المقام؟ وأنتم
تعلمون أن الحکمۃ الإلٰہیۃ لا تُبعِدُ الآیۃَ من أہلہا وصاحبہا ومحلّہا، فکیف یمکن أن یکون المہدی فی مغرب الأرض وآیتہ تظہر فی مشرقہا؟ فکفاکم ہذا إن کنتم من الطالبین۔
ثم مع ذلک لا یخفی علیکم أنّ بلاد
العرب والشام خالیۃ عن أہل ہذہ الادّعاء ، ولن تسمع أثرًا منہ فی تلک الأرجاء ، ولکنکم تعلمون أنّی أقول مِن بضع سنین بأمر رب العالمین، إنّی أنا المسیح الموعود والمہدی المسعود، وأنتم تکفّروننی وتلعنوننی
وتکذّبوننی، وجاء تکم البیّنات وأُزیلت الشبہات، ثم کنتم علی التکفیر مصرّین۔ أعجِبتم أن جاء کم منذر منکم علی رأس الماءۃ فی وقت نزول المصائب علی الملّۃ واشتداد العِلَّۃ، وکنتم
فکر کرو اور سوچو کیا
تمہارے نزدیک جائز ہے کہ مہدی تو
بلاد عرب اور شام میں پیدا ہو اور اس کا نشان ہمارے ملک میں ظاہر ہو اور تم جانتے ہو
کہ حکمت الٰہیہ نشان کو اس کے اہل سے جدا نہیں کرتی
پس
کیونکر ممکن ہے کہ مہدی تو مغرب میں ہو اور اس کا نشان
مشرق میں ظاہر ہو اور تمہارے لئے اس قدر کافی ہے اگر تم طالب حق ہو۔
پھر یہ بھی تم پر پوشیدہ نہیں کہ بلاد عرب اور شام
ایسے
مدعی کے وجود سے خالی ہیں اور ان اطراف میں ایسے مدعی کا نشان نہیں پایا جاتا مگر تم جانتے ہو کہ میں کئی
برس سے بامر رب العالمین کہہ رہا ہوں کہ میں مسیح موعود اور
مہدی
مسعود ہوں ا ور تم مجھے کافر ٹھہراتے اور *** کرتے اور جھٹلاتے ہو اور کھلی کھلی نشانیاں تمہارے پاس پہنچیں اور تمہارے شبہات دور کئے گئے اور پھر تم کافر ٹھہرانے پر اصرار
کرتے رہے۔ کیا تم نے تعجب کیا کہ تم میں سے ایک ڈرانے والا صدی کے سر پر آیا اور اس وقت آیا کہ جب دین اسلام پر مصیبتیں اتر رہی تھیں اور بیماری بہت شدت کر گئی تھی اور
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 217
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 217
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/217/mode/1up
تنتظرون من قبل کانتظار الأہِلّۃ، وقد جاء کم فی أیامِ إحاطۃِ الضلالات وتغیُّرِ الحالات، بعدما ترک الناس الحقیقۃ، وفارقوا الطریقۃ؟
ألا تنظرون أو صرتم کالعمین؟ ألا تذکرون ما قال عالم الغیب وہو أصدق القائلین، وبشّرکم بإمامٍ آتٍ فی کتابہ المبین، وقال 33 ۱ ولکلِّ ثلّۃٍ إمامٌ، فانظروا ہل فیہ کلام، فأین تفرّون من إمام الآخرین۔
تم اس
سے پہلے ایسی انتظار کرتے تھے کہ جیسی چاند کی انتظاری کی جاتی تھی اور آنے والا اس وقت تمہارے پاس آیا کہ
جب گمراہئیں محیط ہو چکی تھیں اور حالات بدل چکے تھے اس وقت کے بعد
کہ لوگوں نے حقیقت کو چھوڑ دیا اور طریقت
سے دور جا پڑے کیا تم دیکھتے نہیں یا تم اندھوں کی طرح ہو گئے کیا تم وہ باتیں یاد نہیں کرتے جو عالم الغیب نے کہیں اور اس نے تمہیں ایک آنے
والے امام کی قرآن کریم میں خبر دی ہے۔ اور کہا کہ ایک گروہ
پہلوں میں سے اور ایک گروہ پچھلوں میں سے ہوگا۔ اور ہر ایک گروہ کے لئے ایک امام ہوتا ہے سو سوچو کیا اس میں
کوئی کلام ہے
سو تم امام الآخرین سے کہاں بھاگتے ہو۔
القصیدۃ
بُشریٰ لکم یا معشرَ الإخوانِ
طُوبٰی لکم یا مَجمَعَ الخُلّانِ
تمہیں اے جماعت برادران بشارت ہو
تمہیں اے جماعت دوستان مبارک ہو
ظہرت بُروقُ عنایۃ الحنّانِ
وبدا الصراط لمن لہ العینانِ
خدا تعالیٰ کی عنایت کی چمک ظاہر ہو گئی
اور جو شخص دو آنکھیں رکھتا ہے اس کے لئے راہ کھل گیا
النَّیِّرانِ بہذہ البُلدانِ
خُسِفَا
بإذن اللّٰہ فی رمضانِ
سورج اور چاند کو ان ملکوں میں
باذن اللہ رمضان میں گرہن لگ گیا
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 218
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 218
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/218/mode/1up
و بشارۃٌ مِن سیّدٍ خیرِ الوریٰ
ظہرتْ مُطہّرۃً من الأدرانِ
اور ایک بشارت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی
ایسے پاک طور
پر ظاہر ہو گئی کہ کوئی میل اس کے ساتھ نہیں
ولہا کصاعقۃ السّماء مَہابۃٌ
وتشذُّرٌ کتشذُّر الفرسانِ
اور ان میں صاعقہ کی طرح ایک ہیبت ہے
اور سواروں کی طرح ایک رعب ناک گردن کشی
ہے
الیومَ یومٌ فیہ حصحصَ صدقُنا
قد مات کلُّ مکذِّبٍ فتّانِ
آج وہ دن ہے جس میں ہمارا صدق ظاہر ہوگیا
اور ہر ایک مکذب فتنہ انگیز مر گیا
الیومَ یبکی کلُّ أہل بصیرۃٍ
متذکِّرًا لمراحم
الرحمٰنِ
آج ہریک اہل بصیرت رو رہا ہے
اور رونے کا سبب خدا تعالیٰ کی رحمتوں کو یاد کرنا ہے
ومصدِّقًا أنوارَ نبأ نبیِّنا
ومعظِّمًا لمواہب المنّانِ
اور دوسرے یہ سبب کہ رونے والے
آنحضرت صلعم کی پیشگوئی کی تصدیق کرتے ہیں
اور بخشائیش محسن حقیقی کی عظمت کا تصور کر رہے ہیں
الیوم کلُّ مبایع ذی فطنۃ
ازداد إیمانا علٰی إیمانِ
آج ہریک دانا بیعت کرنے
والا
اپنے ایمان میں ایسا زیادہ ہو گیا کہ گویا نیا ایمان پایا
الیوم من عادی رأی خُسرانَہ
والتاحَ مقعدُہ من النّیرانِ
آج ہریک دشمن نے اپنا نقصان دیکھ لیا
اور اس کا آگ میں ٹھکانا ہونا ظاہر
ہوگیا
الیوم کلُّ موافق ذی قربۃٍ
قد شدَّ رَبْطَ جنانہ بجنانی
آج ہریک موافق ذی قربت نے
اپنے دل کا ربط میرے دل سے زیادہ کر لیا
ظہرتْ کمثل الشمس حجّۃُ صدقنا
أو کالخیول الصافناتِ
بشانِ
آفتاب کی طرح ہمارے صدق کی حجت ظاہر ہو گئی
یا اپنی شان میں ان گھوڑوں کی طرح جب قدم کے مقابل پر ان کا قدم پڑتا ہے
مات العِدا بتفکُّنٍ وتندُّمٍ
والحق بانَ کصارمٍ عریانِ
دشمن
شرمندگی اور ندامت سے مر گئے
اور حق ایسا کھل گیا جیسا کہ ننگی تلوار
اللّٰہُ أکبر کیف أبدی آیۃً
کشَف الغطا بإنارۃ البرہانِ
کیا ہی بزرگ خدا ہے کیونکر اس نے نشان کو ظاہر کیا
برہان
کو روشن کر کے پردہ کو کھول دیا
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 219
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 219
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/219/mode/1up
ہلؔ کان ہذا فعلَ ربٍّ قادرٍ
أم ہل تراہ مکائدَ الإنسانِ
کیا یہ خدا تعالیٰ کا فعل ہے
یا تو اس کو انسان کا فریب سمجھتا
ہے
ہذا نجومٌ أو من الجَفْر الذی
فکّرتَ فیہ کمفترٍ فَتّانِ
کیا یہ نجوم ہے یا وہ جفر ہے
جس میں تو نے مفتریوں فتنہ انگیزوں کی طرح فکر سے کام لیا ہے
فارجِعْ إلی الحق الذی أخزی
العدا
وأہانَ کلَّ مکفِّر لَعَّانِ
سو اس خدا کی طرف رجوع کر جس نے دشمنوں کو رسوا کیا
اور ہریک کافر ٹھہرانے والے *** کرنے والے کو بے عزت کر دیا
الیوم بعدَ مرور شہر صیامنا
عِیدٌ لأقوامٍ لنا عِیدانِ
آج رمضان کے گزرنے کے بعد
اور لوگوں کے لئے ایک عید ہے اور ہمارے لئے دو عیدیں
الیوم یومٌ طیّب ومبارکٌ
یُخزی بآیتہ ذوی الطغیانِ
آج دن پاک اور مبارک
ہے
اپنے نشانوں کے ساتھ رسوا کر رہا ہے
مَن حارب المقبولَ حاربَ ربَّہُ
فہوی شَقًا فی ہُوّۃ الخسرانِ
جس نے مقبول سے جنگ کیا اس نے اپنے رب سے جنگ کیا
سو وہ بدبختی سے زیاں
کاری کے گڑھے میں گرا
مَن کان فی حفظ الإلٰہ وعَوْنِہِ
مَن یُہلکَنْہ وإنْ سعی الثَّقَلانِ
جو شخص خدا تعالیٰ کی حفاظت اور مدد میں ہو
اس کو کون ہلاک کر سکتا ہے اگرچہ جنّ و انس کوشش
کریں
کِیدُوا جمیعًا کلُّکم لإہانتی
ثم انظُروا إکرامَ من صافانی
تم سب مل کر میری اہانت کے لئے کوشش کرو
پھر دیکھو کہ کیونکر مجھے وہ بزرگی دیتا ہے جس نے مجھے اپنی دوستی کیلئے
خالص کیا ہے
قُوموا لتحقیری بعزمٍ واحدٍ
ثم انظُروا إعظامَ من والانی
تم میرے حقیر کرنے کے لئے ہی ایک ہی قصد کے ساتھ اٹھ کھڑے ہو
پھر دیکھو کہ کیونکر وہ مجھے عزت بخشتا ہے
جس نے مجھے دوست پکڑا ہے
کونوا کذئبٍ ثم صُولوا بالمُدیٰ
ثم انظُروا إقدام مَن ناجانی
تم بھیڑیئے ہو جاؤ پھر کاردوں کے ساتھ حملہ کرو
پھر دیکھو کہ کیونکر وہ میدان میں آتا ہے جو میرا
ہمراز ہے
ہل یستوی أہل السعادۃ والشقا
أفأنت أعمی أو أخُ الشیطانِ
کیا سعید اور بدبخت برابر ہوسکتا ہے
کیا تو اندھا ہے یا شیطان کا بھائی
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 220
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 220
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/220/mode/1up
الوقت یدعو مصلحًا ومجدّدًا
فارْنوا بنظرٍ طاہرٍ وجنانِ
وقت ایک مصلح اور مجدد کو بلا رہا ہے
سو تم ایک نظر اور پاک دل
کے ساتھ دیکھو
أتظنّ أنّ اللّٰہ یخلف وعدہ
أفأنت تُنکر موعدَ الفرقانِ
کیا تو گمان کرتا ہے کہ خدا تعالیٰ اپنے وعدہ کو پورا نہیں کرے گا
کیا تو فرقان کے وعدہ سے انکار کرتا ہے
یا أیہا
الناس اترُکوا طرق الإبا
کُونوا لوجہ اللّٰہ من أعوانی
اے لوگو سرکشی کی راہوں کو چھوڑ دو
اور خالصًا للہ میرے انصار میں سے بن جاؤ
یا أیہا العادون فی جہلا تہم
توبوا من الإفساد
والطغیانِ
اے وے لوگو جو باطل باتوں میں حد سے گزر گئے ہو
فساد اور بے اعتدالی سے توبہ کرو
لا تُغْضبوا المولٰی وتُوبوا واتّقوا
وکخائف خِرّوا علی الأذقانِ
اپنے مولیٰ کو غصہ مت
دلاؤ اور توبہ کرو اور تقویٰ اختیار کرو
اور ڈرنے والوں کی طرح اپنی ٹھوڑیوں پر گرو
القمر یہدیکم إلی نور الہدیٰ
والشمس تدعوکم إلی الإیمانِ
چاند تمہیں ہدایت کی طرف رہنمائی کرتا
ہے
اور سورج تمہیں ایمان کی طرف بلا رہا ہے
ظہرتْ لکم آیاتُ خلّاق الوری
فی مُلْکِکم لمؤیَّدٍ سُبْحانِیْ
تمہارے فائدہ کے لئے خدا تعالیٰ کی طرف سے نشان ظاہر ہو گئے
وہ تمہارے ہی
ملک میں مؤید سبحانی کے لئے ظاہر ہوئے
ہل ہذہ مِن قسمِ عملِ مُنجِّمٍ
أو آیۃٌ عُظمٰی عظیم الشّانِ
کیا یہ کسی نجومی کا کام ہے
یا خدا تعالیٰ کا ایک عظیم الشان نشان ہے
ہٰذا حدیثٌ مِن نبیٍّ
مصطفٰی
کہفِ الأنام وسیّد الشجعانِ
یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے
پناہ خلقت کی اور سردار بہادروں کے
جلتِ الفتوحُ وبان صدق کلامنا
وتبیّنتْ طرق الہدی ومکانی
فتوح ظاہر
ہو گئی اور ہماری کلام کا صدق کھل گیا
اور ہدایت کے رستے اور میرا مرتبہ نمودار ہوگیا
أفبعدَ ما کُشِف الغطا بقِی الإبا
ویلٌ لمجترءٍ مُصِرٍّ جانیِ
کیا پردہ کھلنے کے بعد پھر سرکشی باقی رہ
گئی
اس شک پر واویلا ہے جو گستاخ اصرار کرنے والا گنہگار ہو
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 221
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 221
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/221/mode/1up
ما کان قطُّ ولا یکون کمثلہِ
شہرٌ بہذا الوصف فی الأزمانِ
اس مہینے کی طرح نہ ہوا اور نہ کبھی ہوگا
اس صفت کا
مہینہ کسی زمانہ میں نہیں پایا جاتا
شہدتْ ید المولٰی فہل منکم فتًی
یُبْدِی المحبّۃ بعد ما عادانی
خدا تعالیٰ کے ہاتھ نے گواہی دے دی پس کیا کوئی مرد ہے
جو عداوت کے بعد محبت کو ظاہر
کرے
وأؔ راد ربّی أن یُرِی آیاتِہِ
ویمزّق الدجّال ذا الہذیانِ
اور میرے رب نے ارادہ فرمایا ہے جو اپنے نشانوں کو ظاہر کرے
اور دجال فضول گو کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے
إنی أری کالمیْتِ
مَن آذانی
لا تسمعَنْ أصواتَہ آذانی
جس نے مجھے دکھ دیا میں اس کو مردے کی طرح دیکھ رہا ہوں
اور میرے کان اس کی آواز نہیں سنتے
ہذا زمان قد سمعتم ذکرہ
مِن خیرِ خلقِ اللّٰہ
والقرآنِ
یہ وہ زمانہ ہے جس کا تم ذکر سن چکے ہو
کس سے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور قرآن سے
مَن فاتہ ہذا الزمان فقد ہوی
واختار جہلا وادِیَ الخذلانِ
جس کو یہ زمانہ
فوت ہوگیا پس وہ نیچے گرا
اور اپنی جہالت سے وادی خذلان کو اس نے پسند کر لیا
کم من عدو یشتُمون تعصّبًا
ویرون آیاتی ونورَ بیانی
بہت ایسے دشمن ہیں کہ محض تعصب سے گالیاں
نکالتے ہیں
اور میرے نشان اور میرے بیان کا نور دیکھتے ہیں
وخیالہم یطفو کحُوتٍ میّتٍ
لا ینظرون مواقعَ الإمعانِ
اور ان کا خیال مردہ مچھلی کی طرح تیرتا ہے
غور کے موقعوں کو وہ
نہیں دیکھتے
شہدتْ لہم شمس السماء ومثلہا
قمرٌ فیرتابون بعد عِیانِ
ان کے لئے آسمان کے سورج نے گواہی دی
اور ایسا ہی چاند نے پس بعد مشاہدہ کے شک کرتے ہیں
خرجوا من التقوی
وترکوا طرقہُ
بوساوسٍ دخلتْ من الشیطانِ
تقویٰ سے خارج ہو گئے اور تقویٰ کی راہ چھوڑ دی
بباعث ان وسوسوں کے جو شیطان کی طرف سے اس میں داخل ہوئے
یا مُکْفِرِی أہلِ السعادۃ
والہدیٰ
الیوم أُنزِلتم بدارِ ہوانِ
اے وے لوگو جو اہل سعادت کو کافر ٹھہراتے ہو
آج تم ذلت کے گھر میں اتارے گئے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 222
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 222
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/222/mode/1up
توبوا من الہفوات یغفر ذنبکم
واللّٰہُ بَرٌّ واسعُ الغفرانِ
اپنی لغزشوں سے توبہ کرو تا تمہارے گناہ بخشے جاویں
اور خدا
تعالیٰ نکوکار وسیع المغفرت ہے
قد جاء مَہْدِیْکم وظہرتْآیۃٌ
فاسعوا بصدق القلب یا فتیانی
تمہارا مہدی آگیا اور نشان ظاہر ہوگیا
سو اے میرے جوانوں دلی صدق سے کوشش کرو
عندی
شہادات فہل من مؤمن
نورٌ یری الدانی فہل من دانی
میرے پاس گواہیاں ہیں پس کوئی ایمان لانے والا ہے
ایک نور ہے جو نزدیک آنے والا اس کو دیکھتا ہے پس کیا کوئی نزدیک آنے والا ہے
ظہرؔ تْ شہادات فبعد ظہورہا
ما عذرکم فی حضرۃ السلطانِ
گواہیاں ظاہر ہو گئیں سو ان کے ظہور کے بعد
اللہ تعالیٰ کی جناب میں کیا عذر کرو گے
ہذا أوان النصر من رب السّما
ذی
مُصْمِیاتٍ مُوبِقِ الفتّانِ
یہ رب السماء کی طرف سے مدد کا وقت ہے
جس کے تیر خطا نہیں کرتے اور فتنہ انگیز کو ہلاک کرتا ہے
نزلتْ ملا ئکۃ السماء لنصرنا
رَعَبَ العدا من عسکرٍ
روحانی
ہماری مدد کے لئے آسمان سے فرشتے اتر آئے
لشکر روحانی سے دشمن ڈر گئے
دخلتْ بروق الدّین فی أرض العدا
وبدا الہُدیٰ کالدّرر فی اللمعانِ
دین کی روشنی دشمنوں کی زمین
میں داخل ہوگئی
اور ہدایت چمکنے والے موتیوں کی طرح ظاہر ہوگئی
أفترقُبون کظالمین جہالۃً
رجلا حریصَ السفک والإثخانِ
کیا تم ظالموں کی طرح محض اپنی جہالت سے
ایسے آدمی
کی انتظار کرتے ہو جو خونریزی کا حریص اور بہت خونریز ہو
لستم بأہلٍ للمعارف والہدی
فتلاعبوا بالدّین کالصّبیانِ
تم اس بات کے اہل نہیں ہو جو معارف اور ہدایت تمہیں معلوم ہو
سو بچوں
کی طرح دین کے ساتھ کھیلتے رہو
لا تعرفون نکات صحفِ إِلٰہنا
تتلون ألفاظًا بغیر معانِی
تم ہمارے خدا کے صحیفوں میں جو معارف ہیں ان کو پہچانتے نہیں
اور الفاظ کو بغیر معانی کے
پڑھتے ہو
قد جئتکم مثلَ ابن مریم غربۃً
حقٌ وربّی یسمعَنْ ویرانی
میں ابن مریم کی طرح غریب ہوکر تمہارے پاس آیا ہوں
یہ حق ہے اور میرا رب سنتا ہے اور دیکھ رہا ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 223
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 223
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/223/mode/1up
السیفُ أنفاسی ورُمحی کلمتی
ما جئتکم کمحاربٍ بسِنانِ
میرے انفاس میری تلوار ہیں اور میرے کلمات میرے نیزے ہیں
اور میں جنگجو کی طرح نیزہ کے ساتھ نہیں آیا
حقٌّ فلا یسع الوریٰ إنکارُہُ
فاترُکْ مِراءَ الجہل والکفرانِ
یہی سچ ہے پس انکار پیش نہیں جا سکتا
سو جہالت اور ناسپاسی کی لڑائی کو چھوڑ
دے
یا طالبَ الرحمٰن ذی الإحسان
قُمْ وَالِہًا واطلُبْہ کالظمآنِ
اے خدا ذوالاحسان کے طلب کرنے والے
شیفتہ کی طرح اٹھ اور پیاسے کی طرح اس کو ڈھونڈ
بادِرْ إلیّ سأُخبرنّک مشفِقًا
عن
ذٰلک الوجہ الذی أصبانی
میری طرف دوڑ کہ میں تجھے شفقت کی راہ سے خبر دوں گا
اس منہ سے جس نے مجھے اپنی طرف کھینچا
أَحرِؔ ق قراطیس البغاوۃ والإبا
وارکَنْ إلی الإیقان
والإذعانِ
بغاوت اور سرکشی کے کاغذات جلا دے
اور یقین کی طرف جھک جا
أُعطیتُ نورًا مِن ذُکاء مہیمنی
لِاُنیرَ وجہَ البرِّ والعمرانِ
مجھے اپنے خدا کے آفتاب سے ایک نور ملا ہے
تاکہ میں جنگلوں اور آبادیوں کو روشن کروں
بارزتُ لِلّّٰہِ المہیمنِ غیرۃً
أدعو عدوَّ الدّین فی المیدانِ
میں اللہ تعالیٰ کے لئے غیرت کی راہ سے میدان میں نکلا ہوں
اور دشمن دین کو میدان میں
بلاتا ہوں
واللّٰہ إنّی أوّلُ الشجعانِ
وستعرفَنَّ إذا التقَی الجمعانِ
اور بخدا میں سب بہادروں سے پہلے ہوں
اور عنقریب تجھے معلوم ہوگا جب دونوں لشکر ملیں گے
من کان خصمی کانَ ربّی
خَصْمَہُ
قد بارزَ المولٰی لمن بارانی
جو شخص میرا دشمن ہو خدا تعالیٰ اس کا دشمن ہوگا
خدا اس کے مقابلہ پر نکلا جس نے میرا مقابلہ کیا
إنّی رأیتُ ید المہیمن حافِظی
ومؤیِّدی فی سائر
الأحیانِ
میں نے خدا کا ہاتھ اپنا محافظ دیکھا
اور ہر ایک وقت میں اپنا مؤید پایا
مِن فضلہ إنی کتبتُ معارفا
أدخلتُ بحر العلم فی الکیزانِ
یہ اس کے فضل سے ہے جو میں نے معارف
لکھے
اور علم کا دریا کوزہ میں داخل کر دیا
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 224
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 224
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/224/mode/1up
یا قوم فی رمضان ظہرتْ آیتی
من ربّنا الرّحمٰن والدیّانِ
اے میری قوم میرا نشان رمضان میں ظاہر ہوا
خدائے رحمان اور
جزاء دہندہ سے
فاقرأْ إذا ما شئتَ آیۃَ ربّنا
خَسَفَ الْقَمَر وتَجافَ عن عدوانِ
پس اگر تو چاہے تو ہمارے رب کی آیت کو پڑھ
اور وہ آیت یہ ہے خسف القمر اور ظلم سے الگ ہو جا
ثم الحدیث
حدیث آل محمدٍؐ
شرح لما یتلی مِنَ الفُرقانِ
پھر حدیث حدیث آل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی
قرآن شریف کی آیات کی شرح میں
ہذا کلامُ نبیّنا وحبیبنا
فافرَغْ إلیہ وخَلِّ ذِکْرَ أدانی
یہ ہمارے
نبی اور حبیب کا کلام ہے
پس اس کی طرف متوجہ ہو اور ادنیٰ لوگوں کا ذکر چھوڑ دے
ہذا أشدُّ علی العدا وجموعہم
مِن وقعِ سیفٍ قاطع وسنانِ
یہ پیشگوئی دشمنوں پر بہت سخت ہے
تلوار
اور نیزہ سے بھی زیادہ سخت
واؔ لحُرُّ بعد ثبوت أمرٍ قاطعٍ
یُہْدیٰ ولا یصغٰی إلی بہتانِ
اور ایک آزاد آدمی ثبوت قطعی کے بعد
ہدایت دیا جاتا ہے اور بہتان کی طرف کان نہیں دھرتا
لا
تُعرِضوا عنّی وکیف صدودکم
عن مُرسَلٍ یہدی إلی الفرقانِ
تم مجھ سے اعراض مت کرو اور کیونکر تم ایسے بھیجے ہوئے سے
کنارہ کش ہوتے ہو جو فرقان کی طرف ہدایت دیتا ہے
ما جاء نی
قومی شقًا وتَباعدوا
فترکتُہم مع لوعۃ الہجرانِ
میری قوم بوجہ بدبختی کے میرے پاس نہیں آئی اور دور ہوگئی
پس میں نے باوجود سوزش جدائی انہیں چھوڑ دیا
إنی رأیت بہجرِ قوم
فارقوا
حالًا کحالۃِ مُرسَلٍ کَنْعانی
میں نے اس قوم کی جدائی میں جو جدا ہوگئی
وہ حالت دیکھی جو یعقوب علیہ السلام کی حالت سے مشابہ ہے
وسألتُ ربّی فاستجاب لِیَ الدُّعا
فرجعتُ مَجْلُوًّا
من الأحزانِ
اور میں نے اپنے رب سے سوال کیا اور اس نے میری دعا قبول کی
پس میں غموں سے نجات یافتہ ہو گیا
إنّ العدا لا یفہمون معارفی
ویکذّبون الحق کالنّشوانِِ
دشمن میرے
معارف کو نہیں سمجھتے
اور مستوں کی طرح حق کی تکذیب کر رہے ہیں
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 225
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 225
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/225/mode/1up
لا ینظرون تدبّرًا وتفکّرًا
وتأبّطوا الاَوْہَامَ کَالْأَوْثَانِِ
اور تدبر اور تفکر سے نہیں سوچتے
اور وہموں کو بتوں کی طرح اپنی
بغل میں رکھتے ہیں
إنّ العقول علی النقول شواہدٌ
تحتاج أثقالٌ إلٰی میزانِ
عقلیں نقلوں پر گواہ ہیں
بوجہ میزان کے محتاج ہوتی ہیں
إن النُّہی مَلَکَتْ یَدَاہُ قُلُوْبَنَا
ونریٰ بَریقَ الحق
بالبرہانِ
عقل کے دونوں ہاتھ ہمارے دلوں کے مالک ہیں
اور حق کی روشنی ہم برہان سے ہی دیکھتے ہیں
إن العدا یئسوا إذا کُشِفَ الہدیٰ
فالیوم لیس لہم بذاک یَدانِ
دشمن نومید ہو گئے جب کہ
ہدایت کھل گئی
پس آج ان کو اس کے ساتھ مقابلہ کے ہاتھ نہیں
یا لاعِنی خَفْ قَہْرَ ربٍّ قادرٍ
واللّٰہِ إنّی مسلم ذو شانِ
اے میرے *** کرنے والے خدا تعالیٰ کے قہر سے ڈر
اور بخدا میں
ایک مسلمان ذی شان ہوں
واللّٰہِ إنّی صادق لا کاذبٌ
شہدتْ سماء اللّٰہ والمَلَوانِ
اور بخدا میں صادق ہوں نہ کاذب
آسمان اور رات دن نے گواہی دے دی
وَؔ دَّعْتُ أہوائی لحُبِّ مہیمنی
وترکتُ دنیاکم بعطفِ عِنانی
حرص و ہوا کو میں نے خدا تعالیٰ کے لئے رخصت کر دیا
اور تمہاری دنیا کو چھوڑا اور اس سے منہ پھیر لیا
وتعلّقَتْ نفسی بحضرۃِ ملجأی
وتبرّأتْ مِن کل نَشْبٍ
فانی
اور میرا نفس حضرت پروردگار سے تعلق پکڑ گیا
اور ہریک مال فانی سے بیزار ہوگیا
لا تعجَلوا وتَفکَّروا وتَدبَّروا
والعقل کل العقل فی الإمعانِ
مت جلدی کرو اور فکر کرو اور
سوچو
اور تمام عقل غور کرنے میں ہے
إن کنتَ لا تبغی الہدی وتُکذّبُ
فأَضِرَّنی بجوارحٍ ولسانِ
اور اگر تو ہدایت کو قبول نہیں کرتا اور تکذیب کرتا ہے
سو مجھے اپنے ہاتھ پیر اور زبان
سے دکھ پہنچا
والْعَنْ ولعنُ الصادقین وسبُّہم
متوارثٌ مِن قادِمِ الأزمانِ
اور *** کرتا رہ اور سچوں کو *** کرنا
قدیم زمانہ سے لوگوں کا ورثہ چلا آیا ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 226
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 226
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/226/mode/1up
لن تُعجِزوا بمکائد ربَّ السما
لِلّٰہِ سُلطانٌ علی السلطانِِ
تم ہرگز اپنے فریبوں سے خدا تعالیٰ کو عاجز نہیں کرسکتے
خدا
تعالیٰ کا تسلط ہریک تسلط پر غالب ہے
اُنظُرْ ذُکاءً ثم قمرًا مُنصِفًا
ہذانِ للکذّاب ینخسفانِ؟
سورج اور چاند کو منصف ہونے کی حالت میں دیکھ
کیا ان دونوں کو ایک کذاب کے لئے گرہن لگا
یا
لاعنی خَفْ قَہْرَ ربٍّ شاہدٍ
ویُریک آیاتٍ من الإحسانِ
اے میرے *** کرنے والے خدا تعالیٰ سے جو گواہ ہے خوف کر
اور وہ تجھے اپنے نشان دکھاتا ہے
قمر القدیر وشمسہ بقضاۂ
خُسِفَا
وأنت تصول کالسِّرحانِ
چاند اور سورج کو گرہن لگا
اور تو ابھی بھیڑیئے کی طرح حملہ کر رہا ہے
لِلّٰہِ آیات یُریہا بعدہا
ہذانِ قد جاء اک کالعنوانِ
ان دونوں کسوفوں کے بعد خدا تعالیٰ کے
اور بھی نشان ہیں
یہ دونوں عنوان کی طرح ظاہر ہوئے ہیں
ہذا من اللّٰہ الکریم المحسنِ
فاستیقِظوا مِن رقدۃ العصیانِ
یہ خدائے کریم محسن کی طرف سے ہے
سو تم نافرمانی کی نیند سے
بیدار ہو جاؤ
من کان فی بئر الشقا متہافتًا
لا یُنصَرَنْ بل یُہلَکَنْ کالعانی
جو شخص بدبختی کے کنوئیں میں گرنے والا ہو
اس کو مدد نہیں دی جاوے گی بلکہ وہ قیدی کی طرح مرے گا
لاؔ
تحسبوا بَرَّ الفساد حدیقۃً
عَذْبَ الموارد مثمِرَ الأغصانِ
تم ایسے باغ کو فساد کا جنگل مت خیال کرو
جس کا میٹھا پانی اور شاخیں پھلدار ہیں
لا تظلموا لا تعتدوا لا تجرُؤوا
وتَباعدوا عن ذلک
اللَّہبانِ
ظلم مت کرو تجاوز مت کرو دلیری مت کرو
اور اس لہبان سے دور رہو
لا تُکفِروا یا قومِ ناصِرَ دینکم
واخشَوا الملیکَ وساعۃَ اللقیانِ
اے میری قوم دین کے حامی کو کافر مت
ٹھہراؤ
اور اس حقیقی بادشاہ سے ڈرو اور نیز ملاقات کے دن سے
قد جئتکم یا قومِ من ربّ الوریٰ
بُشریٰ لتوّابٍ إذا لاقانی
اے میری قوم میں تمہاری طرف خدا تعالیٰ کی طرف سے آیا ہوں
اس توبہ کرنے والے کو خوشخبری ہو جب وہ مجھ سے ملے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 227
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 227
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/227/mode/1up
أُرسلتُ من ربّ الأنام فجئتُکم
فاسعوا إلٰی بُستانہ الرّیّانِ
مَیں خداتعالیٰ کی طرف سے بھیجا گیا پس تمہاری طرف آیا
پس
خداتعالیٰ کے تر و تازہ باغ کی طرف دوڑو
ہذا مقام الشکر إنّ مُغیثکم
قد خصَّکم بعنایۃٍ وحنانِ
یہ شکر کا مقام ہے جو تمہارے فریاد رس نے
تم کو عنایت اور مہربانی کے ساتھ خاص کر
دیا
یا قوم قُوموا طاعۃً لإمامکم
وتَباعدوا مِن معتدٍ لَعّانِ
اے میری قوم اپنے امام کے لئے فرمانبردار بن کر کھڑے ہو جاؤ
اور اس شخص سے دوررہو جو حد سے تجاوز کرنے والا اور ***
کرنے والا ہے
قد جاء یومُ اللّٰہ فارْنُوا واتقوا
وتَستَّروا بملاحف الإیمانِ
خدا کا دن آیا ہے سو سوچو اور ڈرو
اور ایمان کی چادروں سے اپنی پردہ پوشی کر لو
لا یُلْہِکم غولٌ دنیٌّ مفسدٌ
عن
ربّکم یا معشرَ الحَدَثانِ
تمہیں کوئی مفسد کمینہ اپنے رب سے مت روکے
اے نو عمر لوگو
قد قلتُ مرتَجِلًا فجاء ت ہٰذہ
کالدّرر أو کسبیکۃ العقیانِ
میں نے یہ قصیدہ جلدی سے کہا ہے اور یہ
قصیدہ
موتی کی طرح ہے یا اس سونے کی طرح جو کٹھالی سے نکلتا ہے
ما قلتُہا من قوتی لٰکنّہا
دُرَرٌ من المولٰی ونظمُ بنانی
میں نے اس کو اپنی قوت سے نہیں کہا مگر وہ
موتی خدا تعالیٰ
سے ہیں اور میرے ہاتھوں نے پروئے ہیں
یا ربّ بارکھا بوجہ محمّدٍؐ
ریق الکرام ونخبۃ الاعیانِ
اے خدا محمدصلعم کے منہ کے لئے اس میں برکت ڈال
جو سب کریموں سے افضل اور
برگزیدوں سے برگزیدہ ہے
ثمؔ اعلم أن اللّٰہ نفث فی روعی أن ہذا الخسوف والکسوف فی رمضان آیتان مخوِّفتان، لقوم اتبعوا الشیطان، وآثروا الظلم والطغیان، وہیّجوا الفتن وأحبّوا الافتنان، وما کانوا
منتہین۔ فخوّفہم اللّٰہ بہما وکلَّ مَن تبع ہواہ
پھر جان کہ خدا تعالیٰ نے میرے دل میں پھونکا کہ یہ خسوف اور کسوف جو رمضان میں ہوا ہے یہ دو خوفناک نشان ہیں جو ان کے ڈرانے کے لئے ظاہر ہوئے
ہیں جو شیطان کی پیروی کرتے ہیں جنہوں نے ظلم اور بے اعتدالی کو اختیار کر لیا۔ سو خدا تعالیٰ ان دونوں نشانوں کے ساتھ ان کو ڈراتا ہے اور ہریک ایسے شخص کو ڈراتا ہے جو حرص و
ہو
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 228
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 228
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/228/mode/1up
وخانَ، وتَرَک الصدق ومانَ، وعصی اللّٰہ الرحمٰن؛ فیتأذّنُ اللّٰہ لئن استغفَروا لیغفِرَنّ لہم ویُرِی المنَّ والإحسانَ، ولئن أبَوا فإن العذاب قد
حان۔ وفیہما إنذار للذین اختصموا من غیر الحق وما اتقوا الرب الدیّان، وتہدیدٌ للذی أبٰی واستکبر وما ترک الحِران، فاتقوا اللّٰہ ولا تعثوا فی الأرض مفسدین۔ وما لکم لا تخافونہ وقد ظہرت آیۃ التخویف من ربّ
العالمین۔ وقد ثبت فی الصحیحین عن نبیِّ الثَّقَلینِ وإمامِ الکَونَینِ صلّی اللّٰہ علیہ وسلم فی الدارینِ، أنہ قال لتفہیم أہل الإیمان ان الشمس والقمر آیتان من آیات اللّٰہ لا ینکسفان لموت أحد ولا لحیاتہ، ولکنہما آیتان
من آیاتہ یخوّف اللّٰہ بہما عبادہ، فإذا رأیتموہا فافزعوا إلی الصَّلاۃ، فانظُرْ کیف أوصی سیدُ السادات وخاتم النبیّین۔ وفی الحدیث إشارۃ إلی أنّ تلک الآیتین من الرحمٰن مخصوصتان لتخویف عُصاۃ الزمان، ولا
یظہران إلّا عند
کا پیرو ہوا اور سچ کو چھوڑا اور جھوٹ بولا اور خدا تعالیٰ کی نافرمانی کی پس خدا تعالیٰ پکارتا ہے کہ اگر وہ گناہ کی
معافی چاہیں تو ان کے گناہ بخشے جائیں گے اور فضل اور
احسان کو دیکھیں گے اور اگر نافرمانی کی تو عذاب کا
وقت تو آ گیا اور اس میں ان لوگوں کو ڈرانا بھی مقصود ہے جو بغیر حق کے جھگڑتے ہیں اور خدا تعالیٰ سے نہیں ڈرتے اور
ایسے شخص
کے لئے تہدید ہے جو نافرمانی اور تکبر اختیار کرتا ہے اور سرکشی کو نہیں چھوڑتا سو خدا سے ڈرو اور زمین پر
فساد کرتے مت پھرو۔ اور تمہیں کیا ہوگیا کہ تم اس سے ڈرتے نہیں حالانکہ
ڈرانے کے نشان ظاہر ہو گئے
اور صحیح مسلم اور بخاری سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے
مومنوں کے سمجھانے کے لئے فرمایا کہ شمس اور قمر دو نشان خدا تعالیٰ کے
نشانوں
میں سے ہیں اور کسی کے مرنے یا جینے کے لئے ان کو گرہن نہیں لگتا بلکہ وہ خدا تعالیٰ
کے دو نشان ہیں خدا تعالیٰ ان دونوں کے ساتھ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے پس جب تم ان کو دیکھو
تو جلدی
سے نماز میں مشغول ہو جاؤ پس دیکھ کہ کیونکر آنحضرت صلعم نے خسوف کسوف سے ڈرایا اور حدیث
میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ یہ دونوں نشان گنہگاروں کے ڈرانے کے لئے ہیں اور
اس وقت ظاہر
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 229
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 229
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/229/mode/1up
کثرۃ المعاصی وغلوّ الخَلق فی العصیان، وکثرۃ الخبیثات والخبیثین، ولأجل ذلک أمرصلعم عند رؤیتہما لفعل الخیرات والمبادرۃ إلی
الصالحات من الصلوات واؔ لصدقات بإمحاض النیات والدعاء والبکاء کالقانتین والقانتات، والرجوعِ إلی اللّٰہ والذکر والتضرعات، والقیام والرکوع والسجدات، والتوبۃ والإنابۃ والاستغفار، وطلبِ المغفرۃ من
الغفار، والخشوع والابتہال والانکسار، ومثلِ ذلک علی حسب الطاقۃ من الإحسان وفَکِّ الرقبۃ والعتاقۃ ومواساۃ الیتامٰی والغرباء ، والتذلّل کل التذلّل فی حضرۃ الکبریاء ، ربّ السّماوات والأرضین۔ فکان السرّ
فی ہذہ الأعمال والخشوع والابتہال أن الشمس والقمر لا تنکسفان إلا عند آفۃ نازلۃ وداہیۃ منزلۃ، وعند قرب أیّام البأس وانعقاد أسباب الشر الذی ہی مخفیۃ عن أعین الناس، ویعلمہا ربّ العالمین۔ فتقتضی
رحمۃ اللّٰہ تعالٰی
ہوتے ہیں کہ جب دنیا میں گناہ بہت ہوں اور خلقت میں بدکاریاں پھیل جائیں اور پلید بہت ہو جائیں اور
اسی غرض سے رسول اللہ صلعم نے گرہن کے وقت میں فرمایا کہ بہت
نیکیاں کریں
اور نیک کاموں کی طرف جلدی کریں جیسی خالص نیت کے ساتھ نماز اور روزہ اور دعا کرنا اور رونا اور
اللہ تعالیٰ کی تعریف اور ذکر اور تضرع اور قیام اور رکوع
اور سجدہ
اور توبہ اور انابت اور استغفار اور
خشوع اور ابتہال اور انکسار اور ایسا ہی حسب طاقت
احسان اور غلام آزاد کرنا اور کسی کو سبکدوش کرنا اور یتیموں کی غم خواری اور جناب الٰہی میں
تذلل پس گویا کہ ان اعمال کی بجا آوری میں جو نماز اور خشوع اور ابتہال ہے یہی بھید
ہے کہ چاند اور سورج کا اسی حالت میں گرہن ہوتا ہے کہ
جب کوئی آفت نازل ہونے والی ہو اور کسی
مصیبت کا زمانہ قریب ہو اور آسمان پر ایسے اسباب شر کے
جمع ہو گئے ہوں جو لوگوں کی آنکھوں سے پوشیدہ ہیں اور صرف ان کو خداتعالیٰ جانتا ہے پس خدا تعالیٰ کی رحمت
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 230
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 230
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/230/mode/1up
وحکمتہ التی تری اللطف والجمال أن یعلّم الناسَ عند کسوفٍ طرقًا ہی تدفع موجباتِہ وتزیل سیّئاتہ، فعلّمہم ہذہ الطرقَ علی لسان خیر
المرسلین۔ ولا شک أن الحسنات یُذہبن السیّئات، وتطفی نیرانًا دموعُ المستغفرین۔ وإذا عمل عبدٌ عملا صالحا بإمحاض النیۃ وکمال الطاعۃ، وأرضی بہ ربہ بتحمُّل الأَذِیّۃ، فیعارض ہذا العملُ الذی کَسَبَہ الشرَّ
الذی انعقد سببُہ، فیجعلہ اللّٰہ من المحفوظین۔ وہذا من سنۃ اللّٰہ أن الدعاء یردّ البلاء ، ولا یلتقی دعاء وبلاء إلا وإنّ الدعاء یغلب بإذن اللّٰہ إذا ما خرج من شفتَی الأوّابین، فطوبٰی للدّاعین۔
وؔ إذا کان کسوف
أحد من الشمس والقمر دالاًّ علٰی آفات الزمان، ومُوجِبَ أنواعِ البلایا والخُسران، فما بالُ زمان اجتمع فیہ کسوفانِ، فاتقوا اللّٰہ یا معشر الإخوان، ولا تکونوا من الغافلین۔ لا یقال إن النیّرَین ینکسفان
اور اس کی
پر لطف حکمت تقاضا کرتی ہے جو کسی کسوف کے وقت لوگوں کو وہ طریقے سکھلاوے جو کسوف کے
موجبات کو دور کر دیں اور اس کی بدیوں کو ہٹا دیں پس اس نے اپنے نبی کی زبان پر یہ تمام
طریقے سکھلا دیئے۔
اور کچھ شک نہیں کہ بدیاں نیکیوں سے دور ہوتی ہیں اور گناہ کی معافی چاہنے والوں کے آنسو آگ کو بجھا دیتے ہیں۔
اور جس وقت کوئی بندہ کوئی نیک عمل کرتا ہے اور خدا
تعالیٰ کو اس سے راضی کر دیتا ہے
پس وہ نیک عمل اس کی بدی کا مقابلہ کرتا ہے جس کے اسباب مہیا ہو گئے ہیں
پس خدا تعالیٰ اس عامل کو اس بدی سے بچا لیتا ہے۔ اور یہ خدا تعالیٰ کی سنت
ہے کہ وہ دعا کے ساتھ
بلا کو رد کرتا ہے اور دعا اور بلا کبھی دونوں جمع نہیں ہوتیں مگر دعا باذن الٰہی بلا پر غالب آتی ہے جب
ایسے لبوں سے نکلتی ہے جو خدا تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے
والے ہیں سو دعا کرنے والوں کو خوشخبری ہو۔
اور جبکہ ایک گرہن ہی اس قدر آفتوں پر دلالت کرتا ہے تو اس زمانہ کا کیا حال جس میں
دونوں گرہن جمع ہو گئے ہوں سو خدائے تعالیٰ سے
ڈرو
اور غافل مت ہو۔ یہ کہنا بے جا ہے کہ سورج گرہن اور چاند گرہن
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 231
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 231
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/231/mode/1up
من أسباب أُثبِتَتْ بالبرہان، وفُصِّلتْ فی الکتب بتفصیل البیان، فما لہا ولآفات تتوجہ إلی نوع الإنسان، عند کثرۃ العصیان؟ لأن الأمر
الذی مُثْبَتٌ عند أولی العرفان ہو أن اللّٰہ خلَق الإنسان لیُدخِلہ فی المحبوبین المقبولین أو المردودین المطرودین۔ وجعَل تغیُّراتِ العالم دالّۃً علٰی خیرہ وشرہ، ونفعِہ وضرّہ، وجعَل العالم لہ کمثل المبشِّرین
والمنذِرین؛ وکلما أراد اللّٰہ مِن عذاب وتعذیب أہل الزمان، فلا ینزل إلا بعدما أذنبتْ أیدی الإنسان، وأصرّ علیہ کإصرار أہل الطغیان، واعتدی کالمجترئین۔ وقد جعل لکل شیء سببًا فی العالمین، وجعَل کلَّ آیۃ
مخوّفۃ فی الزمان تنبیہًا لأہل الشقاوۃ والخسران، وإنذارًا للمسرفین۔ ومبشرۃً للّذین نزلوا بحضرۃ الوفاء ، وحلّوا محلّ الصفاء والاصطفاء منقطعین۔ وہذہ سنۃ مستمرۃ، وعادۃ قدیمۃ، تجد آثارہا فی قرون خالیۃ،
من حضرۃ متعالیۃ
ان اسباب سے ہوتا ہے جو کتابوں میں درج ہیں۔ پس ان کو ان آفات سے
کیا تعلق ہے جو انسان پر گناہوں کی شامت سے آتی ہیں کیونکہ عارفوں کے نزدیک یہ بات
مسلّم ہے کہ
خدا تعالیٰ نے انسان کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ اس کو محبوبوں میں یا مردودوں
میں داخل کرے اور اللہ تعالیٰ نے تمام تغیر عالم کے انسان کی خیر اور شر
اور نفع اور ضرر پر دلالت کرنے والے
پیدا کئے ہیں اور اس کے لئے تمام عالم کو مبشر اور منذر کی طرح بنا دیا ہے اور ہریک
وہ عذاب جو خدا تعالیٰ نے انسانوں کی سزا دہی کے لئے مقرر کیا ہے وہ قبل اس کے جو انسان گناہ کرے
اور گناہ پر اصرار کرے اور حد سے گذر جائے نازل نہیں ہوتا۔
اور خدا تعالیٰ نے عالم میں ہریک شے کے لئے ایک سبب بنایا ہے اور ہریک ڈرانے والا نشان بدبختوں اور زیادتی کرنے والوں کے لئے
مقرر کیا ہے۔ اور وہ نشان ان کے لئے مبشر ہے جو
وفا کے آستانہ پر اتر آئے اور صفا اور اصطفاء میں منقطع ہو کر نازل ہوئے۔ اور یہ ایک سنت
قدیمہ ہے جس کے آثار تو پہلے زمانہ میں خدا
تعالیٰ کی طرف سے پائے گا۔
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 232
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 232
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/232/mode/1up
فکذٰلک جاء فیؔ کتب الأولین۔ وإن کنتَ فی شک فانظر الإصحاح الثانی من صحف یوئیل والثانی والثلا ثین من حزقیل، واتق اللّٰہ ولا
تتبع سبل المجرمین۔
وحاصل الکلام أن الخسوف والکسوف آیتان مخوّفتان، وإذا اجتمعا فہو تہدید شدید من الرحمٰن، وإشارۃٌ إلی أن العذاب قد تقرّر وأُکِّدَ من اللّٰہ لأہل العدوان۔ ومع ذلک مِن خواصہما أنہما إذا
ظہرا فی زمان وتجلَّیَا لبلدانٍ، فینصر اللّٰہ أہلَہا المظلومین۔ ویقوّی المستضعَفین المغلوبین، ویرحم قومًا أُوذوا وکُفّروا ولُعنوا من غیر حق، فینزل لہم آیات من السماء ، وحمایات من حضرۃ الکبریاء ، ویخزی
المنکرین المعادین، ویحکم بالحق وہو أحکم الحاکمین۔ ویقضی بین المتشاجرین، ویقطع دابر المعتدین۔ فتصیبہم خجالۃٌ وإحجام، وتندُّم وانہزام، وکذلک یجزی الکاذبین
اور اسی طرح پہلی کتابوں میں آیا ہے۔
اور اگر تجھے شک ہے پس تو دوسرا باب یوئیل نبی کی
کتاب کا اور بتیس۳۲ باب حزقیل نبی کی کتاب کا دیکھ اور خدا سے ڈر اور مجرموں کی راہ
کی پیروی مت کر۔
اور حاصل کلام یہ کہ
خسوف اور کسوف دو ڈرانے والے نشان ہیں اور جب یہ دونوں جمع ہو جائیں تو وہ خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک سخت طور کا ڈرانا ہے اور اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی طرف سے
ظالموں کے لئے بہت نزدیک عذاب قرار پا چکا ہے اور باوجود اس کے ان کے خواص میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جب وہ دونوں مل کر کسی زمانہ میں ظاہر ہوں اور کسی ملک پر ان کا ظہور ہو سو اس
ملک میں جو لوگ مظلوم ہیں ان کی خدا تعالیٰ مدد کرتا ہے اور ضعیفوں اور مغلوبوں کو قوت بخشتا ہے اور اس قوم پر رحم کرتا ہے جو دکھ دیئے گئے اور کافر ٹھہرائے گئے اور ناحق *** کئے گئے
سو ان کی تائید کے لئے آسمان سے نشان اترتے ہیں اور حمایت الٰہی نازل ہوتی ہے اور خدا تعالیٰ منکروں اور دشمنوں کو رسوا کرتا ہے سچا فیصلہ کر دیتا ہے اور وہ احکم الحاکمین ہے۔ اور نزاعوں کا
تصفیہ کر کے تجاوز کرنے والوں کی بیخ کنی کر دیتا ہے۔ سو ان کو ایک شرمندگی اور زد اور ندامت اور شکست پہنچتی ہے اور اسی طرح خدا تعالیٰ جھوٹوں کو سزا دیتا ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 233
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 233
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/233/mode/1up
یحبّ الضعفاءَ الأتقیاء ، ویُجیح أصلَ المفسدین الذین یترکون وصایا الحق ومواقعہا، ویَقْفُون ما لیس لہم بہ علم، ویقولون آمنّا بالقرآن
وماہم بمؤمنین۔ یصرّون علی أمور لا یعلمون حقیقتہا، وأُمروا بالتزام طرق التقویٰ فترؔ !کوہا، وکفّروا إخوانہم المؤمنین۔ أولئک یئسوا من أیام اللّٰہ وبشاراتہا ونبذوہا وراء أبعَدِ المُبعَدین، وسیعلمون کیف یکون
مآل المفتّنین الخائنین۔
ومن خواص ہذین الکسوفین أنہما إذا اجتمعا فی رمضان الذی أنزل اللّٰہ فیہ القرآن۔ فیُشیع اللّٰہ بعدہا العلومَ الصادقۃ الصحیحۃ، ویُبطِلُ البدعاتِ الباطلۃ القبیحۃ، ویہوی الناس إلٰی
إمامہم باستعدادات شتی، وتجری من العلوم الحقۃ أنہارٌ عظمٰی، ویتوجّہ الخَلق من القشر إلی اللُّبّ، ومن البُغض إلی الحُبّ، ومن المجاز إلی الحقیقۃ
کمزوروں اور نیک بختوں کو دوست رکھتا ہے اور
مفسدوں کی بیخ کنی کرتا ہے وہ مفسد جو سچی نصائح اور ان کے
مواقع چھوڑ دیتے ہیں اور ان باتوں کی پیروی کرتے ہیں جن کا انہیں علم نہیں اور کہتے ہیں کہ ہم قرآن پر
ایمان لائے حالانکہ
نہیں ایمان لائے ان امور پر اصرار کرتے ہیں جن کی حقیقت کی انہیں خبر نہیں
اور حکم تھا کہ تقویٰ کے طریقوں کو لازم پکڑو سو انہوں نے ان راہوں کو چھوڑ دیا اور اپنے بعض بھائیوں کو
کافر ٹھہرایا۔ یہ لوگ خدا تعالیٰ کے دنوں اور ان کی بشارتوں سے نا امید ہو گئے اور ان کو بہت دور ڈال دیا۔
پس عنقریب جان لیں گے کہ فتنہ پردازوں اور خیانت پیشوں کا انجام کیا ہے۔
اور اس
خسوف کسوف کے خواص میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جب وہ رمضان میں جمع ہوں وہ رمضان جس میں قرآن نازل ہوا۔ سو ان کے بعد خدا تعالیٰ علوم صحیحہ کو پھیلائے گا اور بدعات باطلہ کو دور
کرے گا اور خداتعالیٰ امام زمان کے لئے ایک عظیم الشان تجلّی دکھلائے گا وہ نہایت مہربانی کی تجلّی ہوگی اور زمین میں اس کی مثل نہ پائی جائے گی اور لوگ اپنے امام کی طرف مختلف استعدادوں
کے ساتھ آئیں گے اور علوم حقہ سے نہریں جاری ہوں گی اور لوگ چھلکے سے مغز کی طرف توجہ کریں گے اور بغض سے حب کی طرف پھریں گے اور
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 234
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 234
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/234/mode/1up
ومن التَّیْہِ إلی الطریقۃ، ویتنبہ الذین أخطأوا مشربَہم من الحق والصواب، ویرجع الذین سرّحوا أفکارہم فی مرعی التباب، ویتندم الذین
ضاع من أیدیہم تعظیمُ الإمام، ویتطہّر الذین تلطّخوا من أنواع الآثام، ویہیج تلک التأثیراتُ فی قُوی الأفلاک بحکمِ مالک الإحیاء والإہلاک، فیمتلأُ العالَمُ من الوحدانیۃ وأنوار العرفان، ویُخزی اللّٰہ حُماۃَ الشرک
والکذب والعدوان، وتأتی أیامُ جذبات اللّٰہ بعدؔ أیّام الضلال، وتجد کل نفسٍ ما تلیق بہا من الکمال، فمن کان حَرِیًّا بمعارف التوحید یعطی لہ غَضٌّ طَرِیٌّ من حقائق الکتاب المجید، ومن کان مستعِدًّا للعبادات،
یُعْطٰی لہ توفیق الحسنات والطاعات، ویجعل اللّٰہ مقامَ المجدِّد مرکزَ البلاد ومرجع العباد، ویبلغ أثرہ إلٰی أقصی الأرضین۔
فالحاصل أن من خواص ہذا الاجتماع رجوعَ الخَلق إلی اللّٰہ المطاع
مجاز سے
حقیقت کی طرف آئیں گے اور آوارہ گردی سے راہ راست کی طرف رخ کریں گے اور جنہوں نے اپنے مشرب حق میں خطا کی وہ متنبہ ہو جائیں گے اور جو ہلاکت کی طرف گئے تھے وہ پھر رجوع
کریں گے اور جن کے ہاتھوں سے امام کی تعظیم ضائع ہو گئی وہ شرمندہ ہوں گے اور جنہوں نے ان دنوں کا قدر نہیں کیا وہ ندامت اٹھاویں گے اور جو لوگ
گناہ میں آلودہ تھے وہ پاک ہو جائیں گے اور
یہ تاثیریں افلاک کے قویٰ میں جوش میں آئیں گی اس مالک کے
حکم سے جو زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ پس یہ عالم توحید اور معرفت کے نور سے بھر جائے گا اور خدا تعالیٰ شرک اور جھوٹ
اور
ظلم کے حامیوں کو رسوا کرے گا اور بعد گمراہی کے جذبات الٰہی کے دن آئیں گے اور ہریک نفس
اس کمال کو پا لے گا جو اس کی شان کے لائق ہے پس جو شخص توحید کے معارف کے لائق ہوگا
اس کو تازہ بتازہ
حقائق قرآن شریف عطا ہوں گے اور جو شخص عبادات کے لئے مستعد ہوگا اس کو حسنات کی
توفیق دی جائے گی اور خدا تعالیٰ مجدد کے مقام کو مرکز بلاد کرے گا اور مرجع
عباد ٹھہرائے گا
اور زمین کے کناروں تک اس کا اثر پہنچادے گا۔
پس خلاصہ کلام یہ کہ اس خسوف کسوف کے اجتماع کے خواص میں سے ایک یہ خاصہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی طرف
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 235
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 235
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/235/mode/1up
وعُسْرَ المتکبّرین ویُسْرَ المنکسرین۔ ولِلّٰہِ فیہا تجلّیات جمالیۃ وجلالیۃ، فلا تعجب فإن الحضرۃ متعالیۃ۔ فتقدیم القمر علی الشمس
إشارۃٌ إلی تقدیم التجلّی الجمالی، وانکسافُ الشمس بعدہ إشارۃٌ إلی التجلّی الجلالی، فاتقوہ إن کنتم متقین۔ وفی ہذا التجلی الجلالی والجمالی إشارۃٌ إلی أن مہدی آخر الزمان ومسیح تلک الأوان یوصف بکل نوعِ
فقر وسیادۃ، ویعطی نصیبًا معتدًّا بہ مِن کل سعادۃ، ویُصبَّغ بصبغ القمریِّین والشمسیِّین، والجمالیِّین والجلالیِّین، بإذن أحسن الخالقین۔ فلا تتیہوا فی بَوادی الوسواس، واعلموا أنّ مَقْتَ اللّٰہ أکبر من مقت الناس، فلا
تتبعوا خطوات الخنّاس، وأْتونی مؤمنین۔ وأدعو اللّٰہَ أن یہب لکم فہمًا وؔ بصرًا ولسانًا وقلبًا وأُذنًا ووجدانًا، ویہدیکم ویجعلکم من المہتدین۔
اعلموا یا معشر الغافلین أن اللّٰہ لا یضیع الدّین، وقد جرت سُنّتہ
لوگوں کا رجوع ہوگا اور متکبر تنگ ہوں گے اور شکستہ دل راحت پائیں گے اور خدا تعالیٰ کی اس کسوف خسوف میں تجلیات
جمالی اور جلالی ہیں پس قمر کا شمس پر مقدم کرنا جمالی تجلی کی طرف
اشارہ ہے
اور پھر اس کے بعد سورج گرہن ہونا جلالی تجلی کی طرف اشارہ ہے
اور اس جلالی اور جمالی تجلی میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ
مسیح آخر الزمان دونوں نوع فقر اور
سیادت سے حصہ پائے گا اور ہریک سعادت میں سے اس کو
نصیب ہوگا قمریوں اور شمسیوں
اور جمالیوں اور جلالیوں کے رنگ دیا جائے گا۔ پس تم وسوسوں کے جنگلوں
میں آوارہ مت پھرو
اور یقیناً سمجھو کہ خدا تعالیٰ کا غضب انسانوں کے غضب سے زیادہ ہے پس تم
خناس کی پیروی مت کرو اور مومن بن کر میرے پاس آ جاؤ۔ اور میں دعا کرتا ہوں کہ خدا تعالیٰ تمہیں سمجھ
اور
زبان اور دل اور کان اور وجدان عطا کرے اور تمہیں ہدایت دے اور ہدایت مندوں میں کر دے
اے غافلوں کے گروہو تمہیں معلوم ہو کہ خدا تعالیٰ دین کو ضائع نہیں کرتا اور خدا تعالیٰ کی
سنت
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 236
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 236
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/236/mode/1up
واستمرّت عادتہ، أنہ إذا جاء زمان الظلام وجُعِل دینُ الإسلام غَرَضَ السہام، وطال علیہ ألسنۃُ الخواصّ والعوامّ، واختار الناسُ
طرقَ الارتداد، وأفسدوا فی الأرض غایۃ الإفساد، فتتوجہ القیّومیّۃ الإلٰہیّۃ إلٰی حفظہ وصیانتہ، ویبعث عبدًا لإعانتہ، فیجدّد دینَ اللّٰہ بعلمہ وصدقہ وأمانتہ، ویجعل اللّٰہ ذلک المبعوث زکیًّا وبالفیوض حریًّا،
ویکشف عینَہ ویہَب لہ علمًا غضًّا طریًّا، ویجعلہ لعلوم الأنبیاء من الوارثین۔ فیأتی فی حُللٍ تُقابلُ حُللَ فساد الزمان، وما یقول إلا ما علّمہ لسان الرحمٰن، وتُعطَی لہ فنون من مبدأ الفیضان، علی مناسبات فساد أہل
البلدان۔ ثم لا تعجب مِن أنّ روحانیۃ القمر تقبَل بعضَ أنوار اللّٰہ فی حالۃ الانخساف، وروحانیۃ الشمس فی وقت الانکساف، فإن ہذا من أسرار إلٰہیۃ، وعجائبات ربّانیۃ، فلا تکن من المرتابین۔
اور عادت اسی
طرح پر جاری ہے کہ جب تاریکی کا زمانہ آ جائے اور دین اسلام تیروں کا نشانہ ٹھہرایا جاوے
اور اس پر خواص اور عوام کی زبانیں جاری ہوں اور لوگ ارتداد کے طریقے اختیار کرلیں
اور
زمین میں غایت درجہ کا فساد ڈال دیں پس قیّومیت الٰہیہ توجہ فرماتی ہے کہ تادین کی حفاظت کرے
اور کوئی بندہ اس کی اعانت کے لئے کھڑا کر دیتا ہے پس وہ دین اسلام کو اپنے علم اور صدق اور
امانت کے ساتھ
تازہ کر دیتا ہے اور خدا اس مبعوث کو زکی اور لائق فیض بناتا ہے اور اس کی آنکھ کھولتا ہے اور اس کو تازہ بتازہ
علم بخشتا ہے اور نبیوں کے علموں کا اس کو وارث ٹھہراتا
ہے۔ پس وہ ایسے پیرایوں میں
آتا ہے جو فساد زمانہ کے پیرایوں کے مقابل پر ہوتے ہیں اور وہی کہتا ہے جو خدا کی زبان نے اسے سکھایا ہو اور
مبدء فیضان سے کئی قسم کے علم اس کو دیئے
جاتے ہیں جو زمانہ کے فساد کے موافق
ہوں۔ پھر تو اس بات سے کچھ تعجب مت کر کہ چاند کی روحانیت حالت انخساف میں کچھ انوار الٰہی قبول کر لیتی ہے
ایسا ہی سورج کی روحانیت بھی
کیونکہ یہ خدا تعالیٰ کے بھیدوں اور
عجائبات میں سے ہے پس اس میں شک مت کر۔
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 237
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 237
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/237/mode/1up
وربما یختلج فی قلبک أنّ القرآن لا یشیر إلٰی رمضان، فاعلَمْ أنّؔ الفرقان ذکرہ علی الطریق المجمَل المَطْوِیّ، وہو کاف للبصیر
الزکیّ، ولا حاجۃ إلٰی تفصیل وتبیین
وأما إذا سألت شیءًا عن تفصیلہ، فأعلّمک أقلَّ من قلیلہ، فاعلم أن اللّٰہ تبارک وتعالٰی أسّس نظام الدین من رمضان، فإنہ أنزل فیہ القرآن، فلما ثبتتْ خصوصیۃ ہذا الشہر
المبارک بنظام الدین، وفیہ لیلۃ القدر وہو مبدأ لأنوار الدین المتین، وثبت أن العنایۃ الإلٰہیّۃ قد توجہت إلٰی نظام الخیر فی رمضان وأجرت الفیضانَ، فبانَ أن اللّٰہ لا یتوجہ إلٰی إعانۃ النظام فی آخر أیام الظلام إلا
فی ذلک الشہر المبارک للإسلام۔ وقد عرفتَ أن الانخساف والانکساف توجُّہٌ جمالیّ وتجلٍّ جلالیّ، وفیہ أنوارٌ لنشأۃ ثانیۃ، وتبدلات روحانیۃ
اور بسا اوقات تیرے دل میں یہ گذرے گا کہ قرآن رمضان کی
طرف اشارہ نہیں کرتا پس جان
کہ قرآن نے مجمل طور پر خسوف کسوف کا ذکر کیا ہے اور وہ ایک بصیر زکی کے لئے کافی ہے
اور کسی تفصیل کی حاجت نہیں۔
لیکن اگر تو کچھ اس کی
تفصیل چاہے سو میں کمتر از کم تجھے بتلاتا ہوں سو جان کہ
خدا تعالیٰ نے دین کا نظام رمضان سے ہی باندھا ہے کیونکہ اس نے اس میں
قرآن نازل کیا ہے پس جب کہ اس مہینہ کی خصوصیت
نظام دین کے ساتھ ثابت ہوئی اور اسی مہینہ میں
لیلہ القدر ہے اور وہ مبدء دین کے انوار کا ہے اور ثابت ہوا کہ عنایت الٰہیہ
رمضان میں ہی نظام خیر کی طرف متوجہ ہوئی ہے اور ابتدا فیضان کا
اسی مہینہ سے
ہوا پس اس سے ثابت ہوا کہ خدا تعالیٰ اعانت نظام کے لئے تاریکی کے انتہا کے وقت
صرف رمضان میں ہی توجہ فرماتا ہے اور تو پہچان چکا ہے کہ خسوف اور کسوف
جمالی اور جلالی تجلی ہے اور یہ تجلی نشأۃ ثانیہ اور تبدلات روحانیہ کے لئے ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 238
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 238
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/238/mode/1up
وہو لبنۃ أولٰی لتأسیس نظام الخیر وتعمیر المساجد وتخریب الدیر، وتغلُب فیہ القویٰ السماویۃ علی القوی الأرضیۃ، والأنوار
المسیحیۃ علی الحِیل الدجّالیۃ، ویُری اللّٰہُ خَلْقَہ سراجًا وہّاجًا، فیدخلون فی دین اللّٰہ أفواجًا، وکان قدرًا مقضیًّا من ربّ العالمین
اور یہ نظام خیر کی بنیاد کے لئے پہلی اینٹ ہے اور نیز مساجد کی تعمیر
اور دیر کی خرابی کے لئے اور
اس میں آسمانی قوتیں زمینی قوتوں پر غالب آ جائیں گی اور مسیحی نور
دجالی حیلوں سے بڑھ جائیں گے اور خدا تعالیٰ اپنی خلقت کو ایک روشن چراغ دکھائے گا
پس وہ
فوج در فوج دین الٰہی میں داخل ہوں گی۔
القصیدۃ
قد جاء یومُ اللّٰہ یومٌ أطیبُ
بُشریٰ لذی رُشد یقوم ویطلبُ
خدا کا دن آ گیا جو پاک دن ہے
اس رشید کو خوشخبری ہو جو کھڑا ہوتا ہے
اور اس کو ڈھونڈتا ہے
سبقتْ یدا جبّارِنا سیفَ العدا
فتری العدوَّ النِّکْسَ کیف یُترَّبُ
ہمارے جبّار کے ہاتھ دشمنوں کی تلوار سے بڑھ گئے
پس تو دشمن ضعیف کو دیکھے گا کہ کیونکر خاک میں
ملایا جاتا ہے
وأنا المسیحُ فلا تظنّنْ غیرَہُ
قد جاء ک المہدی وأنت تُکذِّبُ
اور میں ہی مسیح موعود ہوں پس کوئی دوسرا خیال مت کر
تیرے پاس مہدی موعود آیا اور تو تکذیب کرتا ہے
ہل
غادرَ الکفارُ من نوع الأذیٰ
أم لا تری الإسلام کیف یُذوَّبُ
کیا کفار نے کسی قسم کا دکھ اٹھا رکھا ہے
یا تو اسلام کو نہیں دیکھتا کہ کیونکر گداز کیا جاتا ہے
حلّتْ بأرض المسلمین جموعہم
وخبیثُہم یؤذی النبیَّ ویَأْشِبُ
مسلمانوں کی زمین میں ان کے گروہ نازل ہوئے
اور ان میں سے جو پلید ہے وہ نبی صلعم کو دکھ دیتا اور عیب نکالتا ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 239
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 239
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/239/mode/1up
إنّی أریٰ إیذاء ہم وفسادہم
ویذُوب روحی والوجودُ یُثقَّبُ
میں ان کے ایذا اور فساد دیکھتا ہوں
اور روح گداز ہوتی ہے اور
وجود میں سوراخ ہوتا ہے
عینٌ جرتْ مِن قطرِ دمعٍ عینُہا
قلبٌ علٰی جُمُر الغضا یتقلّبُ
آنکھ سے آنسوؤں کی بارش کے ساتھ چشمہ جاری ہے
دل افروختہ کو ٹیلوں پر جو غضا کی لکڑی کے ہیں
لوٹ رہا ہے
مِن کل قُنّاتٍ وجبلٍ شاہقٍ
وشوامخٍ نسلوا ووُطئَ المِجْنَبُ
تمام پہاڑوں کی چوٹیوں اور بلند پہاڑوں سے
اور اونچے پہاڑوں سے دشمن دوڑے اور عرب کی سرحد تک پہنچ گئے
وعلی قِنان الشامخات مصیبۃٌ
عُظمٰی فأین الوہد منہم تہرُبُ
اور بلند پہاڑوں کی چوٹیوں پر ایک بڑی مصیبت ہے
پس نشیب ان کے حملوں سے کہاں بھاگ جائیں
ریح المصائف قد أطالت
لہبہا
مِن سَوْمِہا وسہامِہا نتعجّبُ
گرمی کی ہوا نے اپنے شعلے لمبے کر دیئے
اس کے چلنے اور اس کی لو سے ہم تعجب کرتے ہیں
ما بقِی مِن سبب ولا من رُمَّۃٍ
إلّا الّذی ہو قادر
ومسبِّبُ
کوئی پکا سبب اور کوئی کچا سبب باقی نہ رہا
مگر وہ خدا جو سببوں کو پیدا کرتا ہے
شبّوؔ ا لظَی الطَّغویٰ فبعد ضرامہ
ہاجَ الدّخان وکلّ طرف یشغبُ
انہوں نے حد سے بڑھنے
کی آگ کو بھڑکا دیا سو اس کے بھڑکنے کے بعد
دھواں اٹھا اور ہر ایک طرف تباہی ڈالی
حَرَق کجبلٍ ساطعٌ أسنامُہ
فِتَنٌ تبید الکائنات وتنہَبُ
یہ وہ آگ ہے جو بلند پہاڑ کی طرح اس کی چوٹی
ہے
یہ وہ فتنے ہیں جو ہلاک کرتے جاتے اور لوٹتے جاتے ہیں
إنّی أریٰ أقوالہم کأسِنّۃٍ
تؤذی القلوبَ جروحُہا وتعذِّبُ
میں ان کی باتوں کو برچھیوں کی طرح دیکھتا ہوں
دلوں کو ان کے زخم
دکھ دیتے ہیں اور عذاب پہنچاتے ہیں
أو کابنِ عمِّ المرہَفات کلالۃً
أو کالسہام المُصمِیات تُتبِّبُ
یا وہ دور کے رشتہ سے تلواروں کے چچیرے بھائی ہیں
یا وہ ان تیروں کی طرح جو خطا نہیں
کرتے ہلاک کرنے والے ہیں
ظَلَعوا إلی ظلمٍ وزیغٍ حِشْنَۃً
وإلی کلامٍ یُؤذِیَنْ ویحرِّبُ
کینہ کی وجہ سے ظلم اور کجی کی طرف مائل ہو گئے
اور اس کلام کی طرف مائل ہوئے جو دکھ دیتی اور
غصہ دلاتی ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 240
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 240
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/240/mode/1up
وأری الدنیَّ الغُولَ یہوی نحوہم
وإلی أشائبِ قومہم یتأشّبُ
اور میں کمینہ دیو کو دیکھتا ہوں جو ان کی طرف جھکتا ہے
اور
ان جماعتوں میں ملتا ہے
إبلٌ من الفاقات أُحْنِقَ صلبُہا
فاختار أدیارًا لقُوتٍ یکسِبُ
ایک اونٹ ہے جو فاقوں سے اس کی کمر دبلی ہو گئی
سو اس نے گرجا اختیار کیا تاقوت حاصل کرے
لیسوا
من الأسرار فی شیء ہُدًی
ما إنْ أری مَن بالدقائق یَأْرَبُ
اسرار ہدایت میں سے ان کو کچھ بھی حصہ نہیں
میں ان میں کوئی نہیں دیکھتا جو باریک باتوں کو شناخت کرنے والا ہو
ما آمنوا حتی إذا
خَسَفَ القمرْ
عَلِہَتْ قلوبُ المنکرین وأُنِّبوا
ایمان نہ لائے یہاں تک کہ چاند گرہن ہوا
منکروں کے دل حیران ہو گئے اور سرزنش کئے گئے
یءِسوا من الرحمٰن والکلِمِ الّتی
کانوا علیہا قائمین
وثُرِّبوا
خدا تعالیٰ سے نومید ہو گئے اور نیز ان کلموں سے
جن پر قائم تھے اور سرزنش کئے گئے
أولم تکُنْ تدری قلوبُ عِدا الہدی
أنّ المہیمن یُخْزِیَنْ مَن ینکُبُ
کیا وہ جو ہدایت کے دشمن
ہیں ان کے دل نہیں جانتے
کہ خدا تعالیٰ راہ سے پھرنے والے کو رسوا کرتا ہے
أولم تکنْ عینُ البصیر رقیبَنا
ہل یستوی الأتقی ورجلٌ أَحْوَبُ
کیا دیکھنے والے کی آنکھ ہم کو تاڑ نہیں رہی
کیا پرہیز گار اور گنہ گار دونوں برابر ہو سکتے ہیں
ظہرؔ ت علامات الخسوف بلیلۃ
طَلِقٍ لذیذٍ والرواعدُ تصخَبُ
چاند گرہن کی علامات ایک رات خوشنما میں
ظاہر ہو گئیں اور بادل آواز کر
رہے ہیں
متفرقٌ غیمُ السماء وزَجْلُہ
بِیْضٌ کأنّ نِعاجَ وادٍ تَسْرُبُ
بادل الگ الگ ہیں اور ان کی جماعتیں سفید ہیں
گویا جنگل کی بھیڑیں ایک طرف چلی جاتی ہیں
طورًا یُری مثل الظباء بحسنہا
أُخری کآرام تمیسُ وتہرُبُ
بعض وقت تو یہ بادلوں کے ٹکڑے ہرنوں کی طرح اپنے حسن میں ظاہر ہوتے ہیں
اور کبھی کم عمر ہرنوں کی طرح ناز سے چلتے اور بھاگتے ہیں
قَمَرٌ کظُعْنٍ والسحابُ
قِرامُہا
والریحُ کِلَّتُہا لیُنْہَی الأجْنَبُ
چاند ہودج نشین عورتوں کی طرح ہے اور بادل اس ہودہ کا موٹا پردہ ہے
اور ہوا اس کا باریک پردہ ہے تاکہ اجنبی کو روکا جاوے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 241
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 241
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/241/mode/1up
صُبّتْ علی قمر السماء مصیبۃٌ
وکمثلنا بزوالِ نورٍ یُرْعَبُ
آسمان کے چاند پر مصیبت پڑ گئی
اور ہماری طرح نور کے
زوال پر ڈرایا جاتا ہے
إنی أریٰ قطرًا لدیہ کأنّہ
یبکی کرجل یُنْہَبَنْ ویُخیَّبُ
میں مینہ اس کے پاس دیکھتا ہوں گویا کہ وہ
اس شخص کی طرح روتا ہے جو لوٹا جائے اور نومید کیا جائے
یا
قمرَ زاویۃِ السّماء تصبَّرَنْ
مثلی فیدرکک النّصیرُ الأقربُ
اے گوشہ آسمان کے چاند
میری مانند صبر کر پس خدا تیری مدد کرے گا
أَبْشِرْ سینحسر الظلامُ بفضلہ
إن البلیّۃَ لا تدوم وتذہَبُ
خوش ہو کہ عنقریب تاریکی دور ہو جائے گی
مصیبت ہمیشہ نہیں رہتی اور چلی جاتی ہے
إن المہیمن لا یُضِیع ضیاءَہ
فلکلِّ نورٍ حافظٌ ومؤرِّبُ
خدا اپنی روشنی کو دور نہیں کرتا
اور ہریک
نور کے لئے نگہبان ہے اور پورا کرنے والا
ہذا ظلام الساعتین و إنّنی
مِن بُرہۃٍ أرنو الدُّجی وأُعذَّبُ
یہ تو دو گھڑی کا اندھیرا ہے اور میں
ایک زمانہ سے اندھیرا دیکھ رہا ہوں اور دکھ اٹھا رہا
ہوں
تَلِجُ السحابَ لِتَبْکِیَنَّ تألُّمًا
والصّبر خیرٌ للمصاب وأصوَبُ
تو بادل میں داخل ہوتا ہے تاکہ درد دل سے رو دے
اور مصیبت زدہ کے لئے صبر کرنا بہتر ہے
ذرفتْ عیونُک والدموعُ
تحدّرتْ
مِن مثلک الأوّابِ ہذا أعْجَبُ
تیرے آنسو جاری ہو گئے
اور یہ تیرے جیسے اوّاب سے عجیب ہے
ہلاؔ سألتَ مجرِّبًا عند الأذیٰ
ولکلّ أمرٍ عقدۃٌ ومُجرِّبُ
تو نے دکھ کے وقت کسی
تجربہ کار کو کیوں نہ پوچھا
اور ہریک امر میں ایک عقدہ ہوتا ہے اور ساتھ ہی ایک تجربہ کار
تبکی علٰی ہذا القلیل من الدُّجیٰ
سِرْنا بجَوف اللیل یا مُتأوِّبُ
تو تھوڑے سے اندھیرے کے لئے روتا
ہے
ہم تو رات کی وسط میں پھر رہے ہیں اے رات کے ابتدا میں آنے والے
أُثنی علٰی ربّ الأنام فإنہ
أبدیٰ نظیری فی السّماء فأَطْرَبُ
میں خدا تعالیٰ کی تعریف کرتا ہوں
جو اس نے آسمان میں
میرا نظیر ظاہر کیا
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 242
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 242
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/242/mode/1up
قمرُ السماء مشابہٌ بقریحتی
کطَلِیحِ أسفارِ السّرَی یتطرَّبُ
آسمان کا چاند میری طبیعت سے مشابہ ہے
اس اونٹ کی طرح
جو رات چلنے کی مشق رکھتا ہے خوش ہے
نَصَعَتْ مقاصدُ ربّنا بخسوفہ
فاطلُبْ ہداہ وما أخالُک تطلُبُ
اس کے گرہن سے ہمارے خداوند کے مقاصد ظاہر ہو گئے
سو اس کی ہدایت کو ڈھونڈھ
اور میں نہیں امید رکھتا کہ تو ڈھونڈے
ظہرتْ بفضل اللّٰہ فی بلداننا
آیاتُہ العظمٰی فتوبوا وارْہَبوا
خدا کے فضل سے اس کے بڑے نشان
ہمارے ملک میں ظاہر ہو گئے پس توبہ کرو اور اس سے
ڈرو
قمرٌ کمثل ظعینۃٍ فی ظعنہا
شاقَتْک جلوتُہ وفیہا ترغَبُ
چاند ایسا ہے جیسے ہودہ میں ہودہ نشین عورت
اس کا جلوہ شوق بخش ہے اور رغبت دہ ہے
وَدَقُ الرّواعدِ قد تعرَّضَ حولہُ
إرْزامُہا فی کل حین یُعْجِبُ
بادلوں کا، مینہ اس کے گردا گرد ہے
ان بادلوں کی آواز ہر وقت تعجب میں ڈالتی ہے
غیمٌ کأطباقٍ تَصِرُّ خیامُہ
رعدٌ کمثل الصالحین یُؤوِّبُ
بادل طبق برطبق سے
اس کے خیموں کی آواز آ رہی ہے
اور بادل کی گرج نیک بختوں کی طرح تسبیح میں ہے
قمرٌ بحِلْیتہ مُشاکِہۃِ الدَّمِ
وجہٌ کغضبانٍ یہُول ویُرعِبُ
چاند اپنی شکل میں خون کے مشابہ ہو رہا
ہے
غصہ والوں کی طرح منہ ہے جو ڈراتا ہے
فی جَلْہَتَیْہِ بدا السحابُ کأنّہ
کِفَفٌ علی أیدی التی ہی تَغْضَبُ
اس کے دونوں کناروں میں اس طور سے بادل ہے گویا وہ
سوئی کے نقش کے
دائرے ہیں اس عورت کے ہاتھ میں جو غصہ میں ہو
قد صار قمرُ اللّٰہِ مطعونَ الدُّجَی
لیلٌ منیرٌ کافرٌ فتعجَّبوا
خدا تعالیٰ کے چاند کو تاریکی کی تہمت لگائی گئی
چاندنی رات اندھیری رات بن گئی
پس تعجب کرو
إنّیؔ أراہ کَنُؤْیِ دارٍ خَربَۃٍ
لم یبق إلا مثل طَلَلٍ یَشْجَبُ
میں اس کو خراب شدہ گھر کی خندق کی طرح دیکھتا ہوں
صرف نشان کی طرح باقی رہ گیا ہے جو غمگین کرتا ہے
کُسِفَتْ ذُکاءُ اللّٰہ بعد خسوفہ
إنی أراہا مثل دارٍ تُخْرَبُ
پھر سورج کو خسوف کے بعد گرہن لگا
اور میں اس کو دیکھتا ہوں جیسا کہ گھر خراب شدہ
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 243
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 243
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/243/mode/1up
کُسفتْ وظہَر الکَدْرُ فی أجْزَاعِہا
عَفَتِ الإنارۃُ مثل ماءٍ یَنْضَبُ
گرہن لگا اور اس کے تمام کناروں میں گرہن ظاہر ہوگیا
اور
روشنی اس طرح دور ہو گئی جیسا کہ پانی زمین کے نیچے چلا جاتا ہے
حتی انثنتْ فی الساعتین ککافرٍ
ضاہتْ نذیرًا یُکْفَرَنْ ویُکذَّبُُ
یہاں تک کہ دو گھنٹہ میں شب تاریک سے مشابہ ہو گیا
اس
نذیر سے مشابہ ہوا جس کو کافر ٹھہرایا گیا
وتبیّنتْ صورُ الظلام کأنہا
ألقتْ یدًا فی اللیل أو ہی کوکبُ
اور اندھیرے کی کئی صورتیں ظاہر ہوئیں گویا کہ سورج نے
اپنا ہاتھ رات میں ڈال دیا یا
وہ ایک ستارہ ہے
النَّیِّرانِ تجاوَبا فی أمرنا
قاما کشہداءٍ وزالَ الہَیْدَبُ
سورج اور چاند ہمارے امر میں متفق ہو گئے
اور گواہوں کی طرح کھڑے ہو گئے اور شک کا بادل دور ہو گیا
لما رأیتُ
النّیِّرَینِ تکسَّفَا
وأنارَ وجہہما وزال الغَیہبُ
جبکہ میں نے دیکھا کہ سورج گرہن او چاند گرہن ہوا
اور پھر دیکھا کہ ان دونوں کا منہ روشن ہو گیا اور تاریکی جاتی رہی
ففہمتُ مِن لُطف الکریم
بخُطّتی
أنّ السَّنا بعدَ الدّجٰی مُترقَّبُ
پس میں خدا وند کریم کے لطف سے اپنے کام میں سمجھ گیا
کہ اندھیرے کے بعد روشنی امید کی گئی ہے
النیّرانِ یُبشِّران بنصرنا
غَرَبَا ونیِّرُ دینِنا لا
یَغْرُبُ
سورج اور چاند ہماری فتح کی خوشخبری دے رہے ہیں
وہ دونوں غروب ہو گئے اور ہمارے دین کا نیّر غروب نہیں ہو گا
یا معشر الأعداء توبوا واتقوا
واللّٰہِ إنی مُرسَلٌ و مقرَّبُ
اے
دشمنوں کے گروہو توبہ کرو اور بچو
اور بخدا میں بھیجا گیا ہوں اور قریب کیا گیا ہوں
إن کان زعمُ العلم علّۃَ کِبرکم
فأْتوا بمثل قصیدتی وتَعرَّبوا
اگر تمہارے تکبر کا سبب علم کا زعم ہو
تو
میرے قصیدہ جیسا بنا کر لاؤ اور عرب بن کر دکھاؤ
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 244
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 244
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/244/mode/1up
ہٰذاؔ ما أردنا لإزالۃ أوہامکم وتسکیتکم وإفحامکم، فاقطعوا خصامَکم واجتنِبوا آثامکم، وفَکِّروا علی وجہ الجِدّ لا العبث، واخشَوا
یہ
وہ ہے جو ہم نے تمہارے وہموں کے دور کرنے کے لئے اور تمہارے ساکت کرنے کے لئے ارادہ کیا ہے پس اپنے جھگڑوں کو ختم کرو اور گناہوں سے پرہیز کرو اور فکر کرو مگر نہ عبث کے طور
پر بلکہ تحقیق کے طور پر اور خدا تعالیٰ کے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 245
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 245
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/245/mode/1up
جلال اللّٰہ لا قولَ الشیخ والحَدَثِ۔ وأیّہا الشیخ ضعیف النظر، تُبْ فإنک عن الحق تمیل، وتعالَ أُعالِجْ عینک وعندی الکُحْلُ والمِیل،
ویزیل اللّٰہ بَلْبالَک، ویصلح ما عَرَی بالَک، إن کنت من الطالبین۔ ولا تقُلْ إنّی أعلم علومًا کذا وکذا، فإنّا نعرفک ونعلم من أنت ولا تخفی، وعہدی بک سفیہًا، فمتی صرت فقیہًا؟ ألا تترک فضولک ولا تغادر غُولک؟
ألستَ من المستحیین؟
وقد طویتُ ذکر أخبار المہدی فی ہذا الکتاب، فإنی فصّلتُہ فی کتب أخری للأحباب، إلا أننی ذکرتُ فی ہذا آیۃً عظیمۃ ہی أوّلُ علامۃٍ لظہورہ وأوّلُ سہمٍ من اللّٰہ لتائید مأمورہ، فإن
النیِّرَین قد خسفا، ورآہما کل ذی عینَین، فنابا منابَ عَدْلَین، فتوبوا واذکروا قولَ سیّد الثَّقَلَین، وقد حصحص الصدق فلا ینکرہ إلا متّبع المَین۔ فلا تفرحوا بما لدیکم، ولا تصفّقوا بیدیکم، ولا تمشوا مزہوّین مرِحین
متغاؔ مزین بعینَیکم، ولا تغرّدوا بِمَلا شَدْقَیکم، ولا ترقصوا
جلال سے ڈرو نہ کسی بوڑھے اور جوان کی بات سے اور اے شیخ کم نظر توبہ کر کیونکہ تو حق سے میل کرتا ہے اور میرے پاس آ کہ میں
تیری آنکھوں کا علاج کروں اور میرے پاس سرمہ اور سلائی بھی ہے اور خدا تعالیٰ تیری بے قراری کو دور کر دے گا اور تیرے دل کو درست کر دے گا اور بشرطیکہ تو طالب حق بنے گا۔ اور یہ بات
مت کہہ کہ میں فلاں فلاں علم جانتا ہوں کیونکہ ہم تجھے جانتے ہیں کہ تو کون ہے اور تو پوشیدہ نہیں اور میں تجھے تیری نادانی کے وقت سے شناخت کرتا ہوں پس تو کب سے عالم فاضل ہو گیا کیا تو
اپنی فضولیوں کو نہیں چھوڑے گا اور اپنے شیطان سے علیحدہ نہیں ہوگا کیا تو حیا کرنے والوں میں سے نہیں ہے۔
اور میں نے مہدی کا ذکر اس کتاب میں لکھنا چھوڑ دیا ہے کیونکہ میں نے اس کو
دوسری کتابوں میں مفصل طور پر لکھ دیا ہے خبر دار ہو کہ میں نے ایک بزرگ نشان لکھا ہے جو مہدی کے ظہور کے لئے ایک پہلی نشانی ہے اور مامور کی مدد کرنے کے لئے خدا تعالیٰ کا ایک پہلا
تیر ہے کیونکہ سورج اور چاند کا گرہن ہو گیا اور ہریک آنکھوں والے نے ان کو دیکھ لیا پس وہ دونوں دوعادل گواہ کے قائم مقام ہو گئے پس توبہ کرو اور سید الثقلین کی بات کو یاد کرو اور اس سے کوئی
انکار نہیں کرے گا بجز اس شخص کے جو جھوٹ کا پیرو ہو پس اپنے خیالات سے خوش مت ہو اور تالیاں مت بجاؤ اور ناز میں خوش ہوتے ہوئے آنکھوں سے اشارہ کرتے ہوئے مت چلو اور باچھیں
چیر چیر کر سرود مت لگاؤ اور مت ناچو
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 246
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 246
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/246/mode/1up
ولا تخالفوا بین رجلَیکم، فإن اللّٰہ قد أخزاکم وأراکم جزاء اشتطاطکم، وعاداکم فلا تحاربوا اللّٰہ إن کنتم متّقین۔ وإن کنتم تظنون أن
المہدی والمسیح یخرجان بالسیف والسنان ویصبّغون الأرض بالسفک والإثخان، فما نشأ ہٰذا الوہم إلّا من سوء جہلا تکم وزیغ خیالاتکم، وما کان اللّٰہ مُہلِکَ أہل الأرض قبل إتمام الحجّۃ وتکمیل الموعظۃ۔ أیُہلِکُ
عبادہ وہم کانوا غافلین غیر مطّلعین؟ ألا ترون المَغْربیّین من الأقوام الإنکلیزیۃ والملل النّصرانیۃ۔ ما بلَغہم شیء من معارف القرآن ودقائق الفرقان، وتاللّٰہِ إنّہم کالصّبیان غافلون من أسرار دین الرحمٰن۔ أیجوز
قتل الصبیان عندکم؟ بیِّنوا إن کنتم تعلمون قوانین الدین المتین۔ ستقولون ہذا دجّال یخالف عقائدنا القدیمۃ ویبدّل الأصول العظیمۃ، فاعلموا أن اللّٰہ لا یُنزِل آیاتِہ لتائید الدجّال، ولا یؤیّد من کان أہل الضلال۔ فاعلموا
أنی لست بکذّاب ولا أ تبع طرق
کیونکہ خدا تعالیٰ نے تمہیں رسوا کیا اور تمہارے تجاوز کا بدلہ تمہیں دیا اور
تمہیں دشمن پکڑا پس خدا تعالیٰ سے لڑائی مت کرو اگر تم پرہیز گار ہو۔ اور اگر تم
خیال کرتے ہو کہ مہدی اور
مسیح تلوار اور نیزہ کے ساتھ نکلیں گے اور زمین کو خون ریزیوں سے پُر کر دیں گے
سو یہ وہم صرف تمہاری کم عقلی سے پیدا ہوا ہے اور تمہارے کچے خیال اس
کا موجب ہیں اور خدا تعالیٰ ایسا
نہیں ہے جو دنیا کو اتمام حجت سے پہلے ہلاک کر دے۔ کیا وہ بے خبر بندوں کو ہلاک کرے گا۔
کیا تم انگریزوں کی قوم کو نہیں دیکھتے
کہ قرآن اب تک ان تک
نہیں پہنچا اور دقائق فرقان سے بے خبر ہیں اور بخدا وہ بچوں کی
طرح ہیں جو اللہ تعالیٰ کے بھیدوں سے غافل ہیں کیا تمہارے نزدیک بچوں کا قتل کرنا جائز ہے اس کا
جواب دو اگر تم شریعت
کے قانونوں سے واقف ہو۔ عنقریب کہو گے کہ یہ دجال ہے کہ ہمارے عقائد قدیمہ کی
مخالفت کرتا ہے اور بڑے بڑے اصولوں کو بدلاتا ہے۔ سو تم جان لو کہ خدا تعالیٰ دجال کی تائید میں نشان
ظاہر
نہیں کرتا اور گمراہوں کی مدد نہیں کرتا سو میں کذاب نہیں ہوں اور نہ ہلاکت کے طریقے کی
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 247
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 247
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/247/mode/1up
تباب، ولکنکم کنتم قومًا عمین۔ واللّٰہُ یعلم ما فی قلبی وقلبکم ویعلم الکاذبین۔ یؤخّر الذین عصوا لِأَجلٍ معدؔ ود، فإذا تمّت الحجّۃ
وانکشفت المحجّۃ، فیتوجہ رِجزُ اللّٰہ إلی العادین۔ سنّۃٌ قد خلت من قبل، ألا ترون سوانح المرسلین؟ ثم إنکم تعلمون أنّ الذین جعلہم اللّٰہ حاکمین فی دیارکم لا ترون منہم إلّا کرم الطبع، ولا یؤذونکم باللَّذْع
والقَذع، وإذا تحکِّمونہم فیعدِلون، ویحقّقون ولا یعدِلون، ویحافظون ولا ینہَبون، وإذا سألتموہم فیعطون ولا یمنعون۔ ولا شکّ أنہم یُحسنون ولا یظلمون، ولا یمنعوننا من شعائر دیننا أینما یُعقَد شِسْعٌ أو یُشَدُّ نِسْعٌ، ولا
یبطشون جبّارین۔ فأحسِنوا إلی الذین أحسَنوا إلیکم، واللّٰہ یحبّ المحسنین۔ واشکروا اللّٰہ أنہ أعطاکم حُکّامًا لا یؤذونکم فی دینکم، ولا یزجرونکم من إشاعۃ براہینکم، ففَکِّروا ولاتعثوا فی الأرض مفسدین۔ وإن کنتم
تبکون مِن صفر یدیکم ومرقع نعلیکم، فعسی أن یُغنیکم اللّٰہ
پیروی کرتا ہوں بلکہ تم اندھوں کی طرح ہو گئے ہو اور خدا تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ میرے دل میں ہے اور تمہارے دل میں ہے اور نیز جھوٹوں
کو جانتا ہے۔ نافرمانوں کو ایک مدت تک تاخیر دیتا ہے پس جب حجت پوری ہو گئی اور راہ کھل گیا تب اس کا عذاب ان کی طرف توجہ کرتا ہے جو حد سے گذر جاتے ہیں۔ یہ ایک سنت ہے جو پہلے گذر
چکی ہے۔ کیا تم رسولوں کی سوانح نہیں دیکھتے؟ پھر تم یہ بھی جانتے ہو کہ خدا تعالیٰ نے انگریزوں کو تمہاری ولایت میں حاکم ٹھہرا دیا ہے سو تم بجز نیک ذاتی کے ان سے کچھ نہیں دیکھتے اور دل
دکھانے اور گالیاں دینے سے وہ تمہیں ستاتے نہیں اور جب تم ان کو حکم بناؤ تو عدالت کرتے ہیں اور تحقیق کرتے ہیں اور ظلم نہیں کرتے اور تمہاری نگہبانی کرتے ہیں اور مال کو نہیں لوٹتے اور
جب تم مانگتے ہو تو دیتے ہیں اور کچھ شک نہیں کہ وہ احسان کرتے ہیں اور ظلم نہیں کرتے اور ہمارے دین کے شعائر سے اس قدر مدت تک بھی ہمیں منع نہیں کرتے جس مدت تک جوتی کی دوال کو گرہ
دی جاوے یا گھوڑے کے تنگ کو کھینچا جاوے اور ظالموں کی طرح حملہ نہیں کرتے سو تم ان سے احسان کرو جو تم سے احسان کرتے ہیں اور خدا احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ اور خدا کا
شکر کرو جو اس نے تم کو ایسے حاکم دیئے ہیں جو تمہیں تمہارے دین میں دکھ نہیں دیتے اور دلائل دین کے شائع کرنے سے تم کو نہیں روکتے سو تم سوچو اور زمین میں فساد کرتے مت پھرو۔ اور اگر
تم اس لئے روتے ہو کہ تمہارے ہاتھ خالی ہیں اور تمہارا جوتا پھٹا ہوا ہے پس قریب ہے کہ خدا تعالیٰ اپنے فضل سے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 248
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 248
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/248/mode/1up
من فضلہ ویعطیکم من مننہ، فتوبوا إلیہ وأصلِحوا فإنہ یتولّی الصالحین۔ قُوموا لإشاعۃ القرآن وسِیروا فی البُلدان، ولا تَصبُوا إلی
الأوطان، وفی البلاد الإنکلیزیۃ قلوب ینتظرون إعاناتِکم، وجعل اللّٰہ راحتہم فی معاناتکم، فلاؔ تصمتوا صموتَ مَن رأی وتَعامی، ودُعی وتحامی۔ ألا ترون بکاء الإخوان فی تلک البلدان وأصوات الخلان فی تلک
العمران؟ أصرتم کالعلیل وصار کسلُکم کالداء الدخیل، ونسیتم أخلاق الإسلام ورِفق خیرالأنام، وصارت عادتکم سُہُومۃ المُحَیّا، وسُہُوکۃ الرَّیّا، ویُبرّحکم السیرُ المطوِّح من البنات والبنین۔ قُوموا لتخلیص العانین
وہدایۃ الضالین، ولا تکبّوا علی سیفکم وسنانکم، واعرِفوا أسلحۃَ زمانکم، فإن لکل زمان سلاح آخر وحرب آخر، فلا تجادلوا فیما ہو أجلی وأظہر۔ ولا شک أن زماننا ہذا یحتاج إلی أسلحۃ الدلیل والحجۃ والبرہان،
لا إلی القوس والسّہم والسّنان، فأعِدُّوا
تم کو غنی کر دے۔ اس کی طرف جھکو اور اصلاح کرو کیونکہ وہ صالحوں کو دوست رکھتا ہے۔
قرآن کے شائع کرنے کے لئے کھڑے ہو جاؤ اور شہروں میں
پھرو اور اپنے ملکوں کی طرف میل مت کرو اور
انگریزی ولایتوں میں ایسے دل ہیں جو تمہاری مددوں کا انتظار کر رہے ہیں اور خدا نے تمہارے رنج ان کے رنج میں
راحت لکھی ہے* پستم اس
شخص کی طرح چپ مت ہو جو دیکھ کر آنکھیں بند کر لے اور بلایا جاوے اور پھر کنارہ کرے کیا
تم ان ملکوں میں ان بھائیوں کا رونا نہیں سنتے اور ان دوستوں کی آوازیں تمہیں نہیں پہنچتیں۔ کیا تم
بیمار کی طرح
ہو گئے اور تمہاری سستی اندرونی بیماری کی طرح ہو گئی اور اسلام کے اخلاق تم نے بھلا دیئے اور تم نے
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نرمی کو بھلا دیا اور تمہاری عادت
تغیر صورت اور تغیر خوشبو ہو گئی اور تم نے مومنوں کا
خلق بھلا دیا۔ اے لوگو قیدیوں کے چھڑانے کے لئے اور گمراہوں کی ہدایت کے لئے کھڑے ہو جاؤ اور تلوار اور
نیزوں پر افروختہ ہوکر
مت گرو اور اپنے زمانہ کے ہتھیاروں اور اپنے وقت کی لڑائیوں کو پہچانو کیونکہ ہر ایک زمانہ
کے لئے ایک الگ ہتھیار اور الگ لڑائی ہے پس اس امر میں مت جھگڑو جو ظاہر ہے۔ اور کچھ شک نہیں
کہ ہمارا زمانہ
دلیل اور برہان کے ہتھیاروں کا محتاج ہے تیر اور کمان اور نیزہ کا محتاج نہیں۔ پس تم
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 249
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 249
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/249/mode/1up
للأعداء ما ترون نافعًا عند العقلاء ۔ ولن یمکن أن یکون لکم الفتح إلا بإقامۃ الحجّۃ وإزالۃ الشبہۃ، وقد تحر!کت الأرواح لطلب
صداقۃ الإسلام، فادخُلوا الأمرَ من أبوابہ ولا تتیہوا کالمستہام۔ فإن کنتم صادقین وفی الصالحات راغبین، فابعثوا رجالًا من زمرۃ العلماء لیسیروا إلی البلاد الإنکلیزیۃ کالوعظاء ، لیُتمّوا علی الکَفَرۃ حُجَجَ
الشریعۃ الغرّاء ، ویؤیّدوا زُمَرَ الأصدقاء ، ویقوموا لہمؔ معاونین۔ والأمر الذی أراہ خیرًا وأنسب وأصلح وأصوب، فہو أن یُنتخب لہذا المہم رجل شریف عارف لسان الإنکلیزیۃ کحِبِّی فی اللّٰہ المولوی حسن
علی، فإنہ من ذوی الہمۃ وإنہ صالح لہذا الخطۃ، ومع ذلک تقیّ زکیّ وجریٌّ لإشاعۃ الملّۃ۔ ولکن ہذہ المُنْیۃ لا تتمّ إلا بہممِ رجال ذوی مال، الذین یبذلون جہدہم لخدمۃ القوم ولا ینظرون إلی اللا ئم واللؤم۔
وتعلمون أن ہذا السفر یحتاج إلی زاد
دشمنوں کے لئے وہ ہتھیار طیار کر و جو عند العقلاء نافع ہیں اور ہرگز ممکن نہیں جو بغیر حجت قائم کرنے
اور شبہات دور کرنے کے تمہیں فتح ہو۔ اور
بلاشبہ روحیں اسلامی صداقت طلب کرنے کے لئے حرکت
میں آ گئی ہیں پس تحصیل مقصد کے لئے دروازہ میں سے داخل ہو پس اگر تم سچے ہو اور
صلاحیت کی طرف راغب ہو تو تم علماء میں
سے بعض آدمی مقرر کرو تاکہ واعظ بن کر انگریزی
ملکوں کی طرف جائیں اور تا کافروں پر شریعت کی حجت پوری کریں اور دوستوں کی مدد کریں
اور ان کی مدد کے لئے کھڑے ہو جائیں اور
جس طریق کو میں بہتر اور مناسب تر دیکھتا ہوں وہ
یہ ہے کہ اس مہم کے لئے کوئی آدمی ماہر زبان منتخب کیا جائے جیسا کہ
حبی فی اللہ مولوی حسن علی کہ وہ اہل ہمت میں سے ہے اور وہ
اس امر کے لائق ہے
اور باوجود اس کے نیک بخت اور اشاعت اسلام کے لئے دلیر ہے لیکن یہ مراد بجز متمول لوگوں کی
ہمت کے پوری نہیں ہوسکتی یعنی ایسے لوگ جو خدمت قوم کے لئے
پوری کوشش کریں
اور کسی کی ملامت کی پروا نہ کریں اور تم جانتے ہو کہ یہ سفر اس بات کا محتاج ہے کہ زاد
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 250
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 250
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/250/mode/1up
یکفی، ورفیقٍ یعلَم العربیۃ ویدری، فعاوِنوا بأموالکم وأنفسکم إن کنتم تحبّون اللّٰہ ورسولہ، ولا تقعدوا مع القاعدین۔ واعلموا أن الإسلام
مرکزٌ وعمود للعالم الإنسانی، لأن المُلک الجسمانی ظِلٌّ للمُلک الروحانی، وجعَل اللّٰہ سلامتہ فی سلامتہ وکرامتہ فی کرامتہ، وکذلک جرت سنۃ ربّ العالمین۔ وإن اللّٰہ إذا أراد أن یُعلِی قوما فیجعل لہم ہِممًا فی
الدّین، وغیرۃً للصّراط المتین، فقُوموا للأعداء ، ولکن لا کالسّفہاء ، بل کالعقلاء والحکماء ۔ ولا تتخیروا ظُلمًا ولا یخطُرْ فی بالکم ہواہ، بل أطیعوا اللّٰہ وأشیعوا ہداہ، واللّٰہ یحبّ الطاہرین۔ فالرجاء مِن حمیّتکم
الإسلامیۃ وغیرتکم الدینیۃ أنؔ أَعِدّوا الأسباب کالعاقلین لا کالجاہلین والمجانین۔ ولا شک أن تفہیم الضالین الغافلین واجب علی العلماء العارفین، فقوموا للّٰہ وأشیعوا ہُداہ، ولا تؤمِّلوا علیہا جزاءً
کافی ہو اور
کوئی ایسا رفیق بھی ساتھ ہو جو عربی دان ہو سو تم اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ مدد کرو اور اگر تم
اللہ اور رسول کے محب ہو اور نکمے ہوکر مت بیٹھو۔ اور یقیناً سمجھو کہ دین اسلام
عالم
روحانی کے لئے مرکز ہے کیونکہ جسمانی ملک روحانی ملک کے لئے تابع ہے اور خدا تعالیٰ نے جسمانی
ملک کی سلامتی اور بزرگی روحانی ملک میں رکھی ہے اور اسی طرح سنت اللہ
واقع ہوئی
ہے۔ اور خدا تعالیٰ جس وقت ارادہ فرماتا ہے کہ کسی قوم کو بلندی بخشے تو ان کو دین میں عالی
ہمت اور صاحب غیرت کر دیتا ہے پس دشمن کے لئے کھڑے ہو جاؤ لیکن نہ بے وقوفوں کی طرح
بلکہ
عقلمندوں اور حکیموں کی طرح اور ظلم کا طریق مت اختیار کرو اور چاہیئے کہ تمہارے دل میں اس کا خیال ہی نہ آوے
بلکہ خدا تعالیٰ کی فرمانبرداری کرو اور اس کی ہدایت کو پھیلاؤ اور
خدا تعالیٰ پاکوں کو دوست رکھتا ہے۔ پس تمہاری حمیت اسلامی اور غیرت دینی سے امید ہے کہ عقلمندوں کی طرح اسباب تیار کرو نہ جاہلوں اور مجنونوں کی طرح
اور کچھ شک نہیں کہ گمراہوں
کا سمجھانا عالموں پر
فرض ہے پس خداتعالیٰ کے لئے کھڑے ہو جاؤ اور اس کی ہدایت کو پھیلاؤ اور اس پر کسی اور کے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 251
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 251
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/251/mode/1up
مِن سواہ۔ وأَرسِلوا فی تلک الدیار وبلادِ أہل الإنکار رجُلَین عارِفَین، وإن کنتم تشاوروننی وتسألوننی فقد قلتُ وبیّنت لکم اسم رجل رأیتُ
فضلہ وعلمہ ومتانتہ وحلمہ برأی العین۔ نعم إنّہ یحتاج إلی رفیق آخر أو رفیقَین من الذین کانوا فی لسان العرب ماہرین، وفی علم القرآن متبحرین، فأعینوہ فی ہذا یا معشر المسلمین۔ فإن فعَلْتم وکما قلتُ عمِلْتم،
فتبقی لکم مآثرُ الخیر إلٰی آخر الزمان، وتُبعَثون مع أحبّاء الرحمٰن، وتُحشَرون فی عباد اللّٰہ المجاہدین، فاسْمِحوا رحمکم اللّٰہ، وقوموا لِلّٰہِ قانتین۔ أقول لکم مثلًا فاستمِعوا لہ کالمنصِفین۔ کلُّ رجل یرضی أن یبذل کلَّ
ما یملکہ لینجو مثلًا من مرض احتباس الضّراط، فما لہ لا یرضٰی لإعانۃ الدّین والصراط؟ ألیس عندہ قدرُ الصراط کقدر الضراط؟ فتَفکَّروا کالمستحیین۔ ثم إعانۃ الدین من أعظم وسائل الفلاح وذرائع الصلاح،
مع جمیل الذکر وطیبؔ الثناء
بدلہ کی امید مت رکھو اور ان ولایتوں میں دو باخبرآدمی بھیجو اور
اگر مجھ سے مشورہ طلب کروسو مَیں ایسے آدمی کا نام بیان کر چکا ہوں جس کا مَیں نے
فضل
اور علم اور متانت اور حلم دیکھا ہے ہاں وہ ایک یا دو ایسے رفیقوں کا
محتاج ہے جو لسان عرب میں ماہر اور علم قرآن میں بہت وافر حصہ
رکھتے ہوں سو اے مسلمانو اس کو اس بارہ میں مدد
دو پس اگر تم نے ایسا کیا اور میرے کہنے پر عمل کیا
تو اخیر زمانہ تک نیک یادگار تمہاری باقی رہے گی اورتم مقبولوں کے ساتھ اٹھائے جاؤ گے سو
جوانمردی دکھلاؤ خداتعالیٰ تم پر رحم کرے
اور فرمانبردار بن کر اٹھ کھڑے ہو مَیں ایک مثال کہتا ہوں
منصفوں کی (طرح) اس کو سنو۔ ہر یک انسان اس بات پر راضی ہو جاتا ہے کہ تمام مال خرچ کر کے مثلاً حبس ریح
کی مرض سے
خلاصی پاوے اور چاہتا ہے کہ کسی طرح ہوا خارج ہو جاوے پھر ا س پر کیا پردہ پڑا ہے کہ دین کی
اعانت کے لئے مال خرچ کرنے پر راضی نہیں ہوتا کیا دین اس کے نزدیک اس بدبودار ہوا کے
بھی
برابر نہیں جو اندر سے نکلتی ہے سو تم اہل حیا کی طرح سوچو پھر دین کی مدد کرنا ایک بڑا بھاری ذریعہ صلاح وفلاح ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 252
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 252
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/252/mode/1up
واللحوق بالأولیاء ۔ لیس من البرّ أن یکفِّر بعضکم بعضا، ویعتدی کذوی العدوان، ویترک أعداء خیر الإنس والجانّ، ولکن البرّ مَن جاہد
فی سبیل اللّٰہ بجہاد یناسب طورَ الزمان، فاطلبوا عملًا مبرورًا عند اللّٰہ إن کنتم تطلبون مرضاۃ الرحمٰن، وخُذوا سِیر الصالحین۔
یا معشر الإخوان قد ضعف دیننا الذی ما یسبقہ النیِّرانِ، وکثرت المفاسد فی
الزمان، وہذا أمر لا یختلف بہ اثنان، ولا تنطق بما یخالفہ شفتانِ، وترون أنّ القوم قد وقعوا فی أنیابِ غُول الضلال وبدَت الوجوہ علی أقبح المآل، وقد ضعفنا فی کُلّیّاتنا وجُزئیّاتنا، فالعیاذ باللّٰہ من شر المآل۔ ولیس
لنا وسیلۃ لرفع ہذہ الغوائل والوبال، من غیر رفعِ کَفِّ الابتہال، فقد جاء وقت بذل الہمّۃ وصرف الحمیّۃ والغیرۃ کالرجال، وإن لم تسمعوا فعلیکم ذنب الغافلین
لوگوں کی تعریف اوراولیاء میں داخل ہو جانا اس
کے علاوہ ہے یہ تو نیکی کی بات نہیں کہ بعض تم میں سے بعض کو کافر ٹھہرا ویں اور ظالموں کی طرح زیادتی کریں اور رسول اللہ صلعم کے دشمنوں کو چھوڑ دیں مگر نیکی کی بات یہ ہے کہ
خداتعالیٰ کی راہ میں ایسی کوشش کریں جو مناسب زمانہ ہے سو تم عمل مبرور کے طالب بن جاؤ اگر تم خدائے تعالیٰ کی رضامندی کے طالب ہو اور نیکوں کی سیرتیں اختیار کرو۔
بھائیو ہمارا وہ دین
جو آفتاب اور ماہتاب سے بڑھ کر تھا ضعیف ہو گیا اور مفاسد زمانہ میں بہت پھیل گئے اور یہ وہ بات ہے جس میں دو آدمی بھی اختلاف نہیں کرتے اور اس کے مخالف دو لبیں نہیں بولتیں اور تم دیکھتے
ہو کہ ہماری قوم گمراہی کے شیطان کے دانتوں کے نیچے ہے اور بری شکلیں ظاہر ہو گئی ہیں اور ہم اپنے کلیات جزئیات میں کمزور ہو گئے پس بدانجام سے خدا کی پناہ مانگو اور ان بلاؤں سے نجات
پانے کے لئے بجز دعا کے اور کوئی وسیلہ نہیں سو وہ وقت آ گیا جو ہمت اور غیرت اور حمیت کو مردوں کی طرح کام میں لاویں اور اگر تم اب بھی نہ سنو تو غافلوں کا گناہ تمہاری گردن
پر۔
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 253
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 253
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/253/mode/1up
ألا ترون إلی شیوننا المتنزلۃ، وأیّامنا المُدبِرۃ، ومصائبنا اللاحقۃ؟ ما نزلت ہذہ البلایا إلا لغفلتنا وتغافُلنا فی ملّتنا، وعسٰی أن یرحم
اللّٰہ إن کنتم تائبین۔ ومن ذہب إلی البلاد الإنکلیزیۃ خالصًا للّٰہ فہو أحد من الأصفیاء ، وإنْ تدرکہ الوفاۃ فہو من الشہداء ۔ فیا حُماۃَ الملّۃ، ویا أہلَ الغیرۃِ والحمیّۃ، ویا نُصراءَ الشریعۃ المحمدیۃ، اعرفوا الزمان
فإن الحین قد حان، وہذا ہو الزمان الذی کنتم تؤمّلونہ، وہذا ہو الأوان الذی ما زلتم ترجونہ، وہذا ہو المہدی الذی تنتظرونہ۔ إن القمر والشمس ینخسفان، واللیل والنہار یشہدان، فہل أنتم تأتوننی یا معشر الإخوان
أو تولّون مُدبرین؟ ہا أنتم وجدتم ما کنتم فقدتم، فبادِروا إلی الفضل الذی نزل إلیکم، والمجدّدِ الذی بُعث لدیکم، فلا تشکّوا ولا ترتابوا وقُوموا بہممٍ تزول بہا الجبال وتہرب الأفیال۔ ولا تحقّروا أیامَ اللّٰہ فیحلّ بکم
غضبُہ
کیا تم تنزلی حالتوں اور ادبار کے دنوں کو نہیں دیکھتے اور ان مصیبتوں کو نہیں دیکھتے جو لاحق
ہیں یہ بلائیں صرف ہماری غفلت کی وجہ سے اتری ہیں اورعنقریب ہے کہ خدا تم پر
رحم کرے
اگر تم توبہ کے ساتھ اس کی طرف رجوع کرو۔ اور جو شخص وعظ کے لئے انگریزی ملکوں کی طرف خالصاً للہ جائے گا پس وہ
برگزیدوں میں سے ہو گا اور اگر اس کو موت آ جائے
گی تو وہ شہیدوں میں سے ہو گا۔سو اے حامیانِ ملت
اور اے صاحبانِ غیرت اور حمیت اور اے مددگاران شریعت زمانہ کو پہچان لو
کیونکہ وقت آ گیا اور یہ وہی زمانہ ہے جس کے آنے کے تم
امیدوار تھے اور یہ وہی وقت ہے
جس کی امیدیں ہمیشہ سے تھیں اور یہ وہی مہدی ہے جس کے انتظار میں تم تھے دیکھو چاند اور سورج کو
گرہن ہو گیا پس اب بھی آؤ گے یا نہیں
خبردار تم
نے وہ زمانہ پا لیا جو کھویا تھا۔ سو اس فضل کی طرف دوڑو جو تم پر
اترا اور اس مجدد کی طرف آؤ جو مبعوث ہوا اور کچھ شک و شبہ مت کرو اوران ہمتوں کے ساتھ اٹھو
جن سے پہاڑ دور ہو
جاتے ہیں اور ہاتھی بھاگتے ہیں اور خداتعالیٰ کے دنوں کی تحقیر مت کرو اور اگر ایسا کیا تو تم پر غضب
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 254
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 254
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/254/mode/1up
ویتوجہ إلیکم لہبُہ۔ فاتقوا مقت اللّٰہ ولا تتکلموا مجترئین۔
وإنی سمعت أنّ بعض الجہلاء وطائفۃ من السفہاء یقولون إنّ الخسوف
والکسوف فی رمضان، وإنْ کنا نجد مُؤیِّدَہ الفرقانَ، ومع ذلک یوجد فی الأخبار ویُتلٰی فی الآثار، ولکنا لسنا بمطمئنین وعالمین بأنہ ما وقع فی أول الزمان، وماؔ ثبت غرابتہ عند أہل الأدیان، فکیف نکون
مستیقنین؟
أما الجواب فاعلموا أیّہا الجہلاء والسفہاء أن ہٰذا حدیث من خاتم النبیّین وخیر المرسلین، وقد کُتب فی الدارقطنی الذی مرّ علی تألیفہ أزید من ألف سنۃ فاسألوا المنکرین۔ فإن کنتم من المرتابین
فأَخْرِجوا لنا کتابًا أو جریدۃ یوجد فیہ دعواکم ببرہان مبین۔ وأْتوا بقائل یقول إنی رأیت کمثل ہذا الخسوف والکسوف قبل ہذا إن کنتم صادقین۔ ولن تستطیعوا ولن تقدروا علی ذٰلک، فلا تتبعوا الکاذبین۔ ألم تعلموا أن
علماء السلف
نازل ہو گا سو خداتعالیٰ کے غضب سے ڈرو اور دلیری سے مت بولو۔
اور مَیں نے سنا ہے کہ بعض جاہل نادان یہ بات کہتے ہیں کہ اگرچہ چاند گرہن
اور سورج گرہن رمضان
میں ہو گیا اور ہم قرآن کو اس پیشگوئی کا مؤید بھی پاتے ہیں اور اخبار
اور آثار میں بھی یہ پیشگوئی موجود ہے مگر ہم کو یہ تسلی نہیں کہ کبھی پہلے زمانہ میں یہ واقع نہیں ہوا
اور اس کی
غرابت اہل ادیان کے نزدیک ثابت نہیں پس ہم کیونکر یقین کریں۔
مگر جواب یہ ہے کہ اے نادانو اور سفیہو یہ حدیث خاتم الانبیاء
صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہے جو خیر المرسلین ہے اور
یہ حدیث دارقطنی میں لکھی ہے جس کی تالیف پر
ہزار برس سے زیادہ گذرا پس پوچھ لو ان سے اگر تمہیں شک ہے تو ہمارے لئے کوئی ایسی کتاب یا اخبار نکالو
جس میں تمہارا دعویٰ صاف دلیل
کے ساتھ پایا جاوے او کوئی ایسا قائل پیش کرو کہ اس قسم کا
خسوف اور کسوف اس نے دیکھا ہو اگر تم سچے ہو۔ اور تمہیں ہرگز
قدرت نہیں ہو گی کہ اس کی نظیر پیش کر سکو پس تم جھوٹوں
کی پیروی مت کرو۔ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ علماء سلف
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 255
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 255
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/255/mode/1up
کانوا منتظرین لہٰذہ الآیۃ وراقِبی ہٰذہ الحجّۃِ قرنًا بعد قرنٍ وجِبلّۃً بعد جبلّۃ؟ فلو وجدوہا فی قرن لکانوا أوَّلَ الذّاکرین فیکتبہم وما کانوا
متناسین۔ فإنہم کانوا یعظّمون ہذا الخبر المأثور، ویُحصُون فی رِقْبتِہ الأیامَ والشہور، وینتظرونہ کالمغرمین، وکانوا یُحنّون إلٰی رؤیۃ ہذہ الآیۃ، ویحسبون رؤیتہا من أعظم السعادۃ۔ فما رأوہا مع مساعی کثیرۃ
وأنظار متتابعۃ أثیرۃ، ولو رأوہا لذکروہا عند ذکر ہذہ الأخبار وتدوین ہذؔ ہ الآثار۔ وأنت تعلم أن تألیفاتہم سلسلۃ متتابعۃ لا یغادر قرنا من القرون إلٰی زماننا الموجود المقرون، ومع ذلک لا تجد فیہا أثرًا من ذکر
وقوع ہذہ الآیۃ۔ أفأنت تظن أنہم ما ذکروہا مِن حُجب الغفلۃ؟ وإن کنت تزعم کذلک فہذا بہتان مبین۔ وکیف تظن ہذا وأنت تعلم أنہم کانوا حریصین علٰی جمع حوادث الزمان، ومجہشین بتدوین ما لحِقہا النیِّرانِ،
فمَن زعم أنہ وقع فی وقتٍ من
اس نشان کے منتظر تھے اور اس حجت کی انتظار کر رہے تھے اور صدی بعد صدی اور پشت بعد
پشت انتظار کر رہے تھے پس اگر اس کو کسی قرن میں پاتے تو
ضرور اس کا ذکر کرتے اور فراموش نہ کرتے۔
کیونکہ وہ اس خبر ماثور کی تعظیم کرتے تھے اور ا سکے انتظار میں دن اور مہینے گنتے تھے اور عشاق کی طرح اس کی
انتظار کرتے تھے اور
اس نشان کے دیکھنے کی آرزو رکھتے تھے پس انہوں نے اپنے زمانوں میں
اس نشان کو نہ دیکھا اور اگر دیکھتے
تو ضرور اس کا ذکر کرتے اور تمہیں معلوم ہے کہ ان کی کتابیں
مسلسل طور
پر تالیف ہوتی چلی آئی ہیں
مگر ان میں اس نشان کا کچھ ذکر نہیں کیا گیا۔ تیرا یہ ظن ہے کہ انہوں نے
غفلت کی وجہ سے یہ ذکر چھوڑ دیا اگر تو ایسا ظن کرتا ہے تو تُو نے بہتان باندھا اور کس
طرح تُو ظن کرتا ہے اور تُو جانتا ہے کہ وہ لوگ حوادث زمانہ کے جمع کرنے پر بہت حریص تھے اور جو کچھ چاند اور سورج پر امورعارض ہوتے ان کے لکھنے کے لئے آمادہ رہتے تھے۔ پس جس
شخص نے یہ زعم کیا ہے کہ یہ خسوف کسوف
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 256
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 256
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/256/mode/1up
الأوقات، فقد تبع المفتریاتِ، وآثر علٰی قول رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أراجیفَ الکاذبین۔ وہا أنا أقول علی رؤوس الأشہاد
لجمیع أہل البلاد، أنہ من أنکر ہذہ الآیۃ من ذوی شَنَآنٍ، فلیس عندہ من برہان، ولا یتکلم إلّا مِن ظلم وعدوان، فإن عندنا شہادۃَ کلِّ زمانٍ۔ الکتب موجودۃ، والمعاذیر مردودۃ، وقد کتبنا ہذا لإیقاظ النائمین۔
أیہا
الناس اقبلوا أو لا تقبلوا، إن الآیۃ قد ظہرت، والحجۃ قد تمّتْ، ولن تستطیعوا أن تُخرِجوا لنا نظیرًا آخر لہذا الخسوف والکسوف، فلاؔ تُعرِضوا عن آیۃ اللّٰہ الرحیم الرؤوف۔ وہذا آخر کلامنا فی ہذا الباب،
ونشکر اللّٰہ علی تألیف ہذا الکتاب، ونصلی علی رسولہ خاتم النبیین۔
وآخر دعوانا أن الحمد للّٰہ ربّ العالمین
پہلے بھی واقع ہو گیا ہے اس نے مفتریات کی پیروی کی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم کی بات پر
جھوٹوں کی بات کو ترجیح دی ہے اور خبردار ہو مَیں گواہوں کے روبرو کہتا ہوں کہ جو شخص اس
نشان کا انکار کرے تو اس کے پاس کوئی دلیل نہیں اور محض ظلم سے بات
کرتا ہے اور ہمارے پاس ہر زمانہ کی گواہی ہے کتابیں موجود ہیں اور جو عذر کئے گئے ہیں وہ مردود ہیں اور یہ رسالہ ہم نے سوئے ہوئے کو جگانے کے لئے لکھا ہے۔
اے لوگو تم قبول کرو یا نہ
کرو بے شک نشان ظاہر ہو گیا اور حجت پوری ہو گئی
اور تمہیں طاقت نہیں کہ اس کسوف خسوف کی کوئی اور نظیر پیش کر سکو پس
خداتعالیٰ کے نشانوں سے روگردانی مت کرو اور یہ ہماری
اس باب میں آخری کلام ہے
اور ہم اس کتاب کی تالیف پر خداتعالیٰ کا شکر کرتے ہیں اور ہم خداتعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں
اور آخری دعا یہ ہے کہ الحمد للہ ربّ
العالمین۔
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 257
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 257
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/257/mode/1up
القصیدۃ
فَدَتْکَ النفسُ یا خیرَ الأنامِ
رأینا نورَ نَبْءِک فی الظلامِ
تیرے پر جان قربان ہو اے بہتر مخلوقات
ہم نے تیری
خبر کا نور اندھیرے میں دیکھ لیا
رأینا آیۃً تسقی وتُرْوِی
وتشفی الغافلین من السَّقامِ
ہم نے وہ نشان دیکھ لیا جو پلاتا ہے اور سیراب کرتا ہے
اور غافلوں کو مرض سے شفا بخشتا ہے
رأینا
النَّیِّرینِ کما أشرتَا
قد انخسفا لتنویر الأنامِ
ہم نے سورج اور چاند کو دیکھ لیا جیسا کہ تو نے اشارہ کیا تھا
بہ تحقیق دونوں کو گرہن لگ گیا تا خلقت منور ہو
بحمد اللّٰہ قد خسَفا وکانا
شریکَیْ
مِحَنِ أیّامِ الصِّیامِ
شکر خداتعالیٰ کا کہ دونوں کو گرہن لگ گیا
اور دونوں رمضان کی تکالیف کے شریک ہو گئے
أتانا النصر بعد ثلاثِ مءۃٍ
وبعدَ مرورِ مُدّۃِ ألف عامِ
ہمیں خداتعالیٰ کی مدد
تیرہ
سو برس گذرنے کے بعد آئی
بدا أمرٌ یُعین الصّادقینا
ولا یُبقِی شکوکَ ذوی الخصامِ
وہ امر ظاہر ہوا جو صادقوں کی مدد کرتا ہے
اور جھگڑنے والوں کے شکوں کو باقی نہیں رکھتا
بدا بطلٌ
یحارب کلَّ خصمٍ
ویضرب بالصّوارم والسّہامِ
وہ دلیر ظاہر ہوا جو ہر یک دشمن سے لڑائی کرتا ہے
اور تلواروں اور تیروں کے ساتھ مارتا ہے
فلیس لمنکر عذرٌ صحیح
سوی التسویل زورًا
کالحرامی
پس منکر کا کوئی صحیح عذر نہیں ہے
سوا اس کے جو چوروں کی طرح جھوٹی باتیں آراستہ کرے
فھذا یَوْمُ تَہْنیۃٍ وفتحٍ
وتنجیۃِ الخلائق من أثامِ
پس یہ دن مبارک بادی اور فتح کا
ہے
اور خلقت کو گناہ سے نجات دینے کا دن ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 258
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 258
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/258/mode/1up
إذا ما عَیَّ قومی مِنْ جوابٍ
فمالوا نحو ہَذْیٍ کالجَہامِ
جس وقت میری قوم جواب دینے سے عاجز آ گئی
سو بکواس کی
طرف مائل ہو گئی جیسے و ہ بادل جس میں پانی نہ ہو
وقالوا آیۃٌ لبنی حُسینٍ
ومنہم نرقُبَنْ بَعْث الإمامِ
اور بولے کہ یہ ایک نشان بنی حسین کے لئے ہے
اور انہیں میں سے امام کے پیدا ہونے
کی امید کی جاتی ہے
فقلتُ اخْشَوا إِلٰہًا ذا جلالٍ
وفِرّوا نحو عَینِیْ بالأُوامِ
پس میں نے کہا کہ خدائے بزرگ سے ڈرو
اور میرے چشمہ کی طرف پیاس کے ساتھ دوڑو
ولا یدری الخفایا غیر
رَبِّی
وما الأقوام إلا کالأسامی
اور پوشیدہ باتوں کو میرے رب کے سوا کوئی نہیں جانتا
اور قومیں صرف نام ہیں
وأی ثبوتِ نسبٍ عند قومٍ
سوی الدعوی کأوہام المنامِ
اور کس قوم کے پاس
اپنی نسب کا ثبوت ہے
بجز دعویٰ کے جو خواب کے وہموں کی طرح ہے
ونحن الوارثون کمثلِ وُلْدٍ
ورِثْنا کلَّ أموال الکرامِ
اور ہم بیٹوں کی طرح وارث ہیں
اور بزرگوں کے تمام مال کے ہم
وارث ہو گئے
فتوبوا واتّقوا ربًّا قدیرًا
ملیکَ الخَلق والرسلِ العظامِ
پس توبہ کرو اور اس رب قادر سے ڈرو
جو خلقت اور رسولوں کا بادشاہ ہے
ومَن راما فأین یفرّ منّا
وإنا النازلون بأرضِ
رامی
اور جو شخص ہم سے تیر اندازی کرے ہم سے کہاں بھاگے گا
کیونکہ ہم تیر چلانے والوں کی زمین پر اتریں گے
وردنا الماءَ صفوًا غیرَ کدرٍ
ویشرَب غیرُنا وَشْلَ الإجامِ
ہم پانی میں
وارد ہو گئے جو مصفا اور غیر مکدّر ہے
اور ہمارے مخالف تھوڑا سا جنگلوں کا پانی پی رہے ہیں
أتانی الصالحون فبایَعونی
وخافوا ربّہم یومَ القیامِ
نیک لوگ میرے پاس آئے اور انہوں نے بیعت
کی
اور خداتعالیٰ سے جزا سزا کے دن سے ڈرے
وأمّا الطالحون فأکفَرونی
ولعنونی وما فہِموا کلامی
جو تباہ کار تھے سو انہوں نے مجھے کافر ٹھہرایا
اور میرے پر لعنتیں کیں اور
میرے کلام کو نہ سمجھا
وأفتَوا بالہویٰ من غیرِ علمٍ
وقالوا کافرٌ للکُفْر کامی
اور بغیر بصیرت علم کے اور ہوا و ہوس کے فتویٰ لکھا
اور کہا کہ کافر ہے اور کفرکے لئے گواہی کو چھپانے
والا
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 259
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 259
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/259/mode/1up
وصالوا کالأفاعی أو ذیابٍ
وإن اللّٰہ للصِّدّیق حامی
اور سانپوں کی طرح انہوں نے حملہ کیا یا بھیڑیوں کی طرح
اور
راستباز کے لئے خداتعالیٰ کی حمایت کرنے والا ہے
لقد کذَبوا وخلا قی یراہم
وللشَّیْطَان صاروا کالغلامِ
انہوں نے جھوٹ بولا اور میرا خدا ان کو دیکھ رہا ہے
اور شیطان کے لئے غلام کی
طرح ہو گئے
فلا واللّٰہِ لستُ ککافرینا
فدَتْ نفسی نبیًّا ذا المقامِ
پس یہ بات نہیں اور بخدا میں کافر نہیں
میری جان اُس نبی پر قربان ہے جو صاحب مقام محمود ہے
وأصبانی النّبیُّ بحسنِ
وجہٍ
أریٰ قلبی لہ کالمستہامِ
اور میرا دل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف کھینچ لیا
مَیں اپنے دل کو اپنے لئے سراسیمہ دیکھتا ہوں
وذِکرُ المُصْطفٰی رَوْحٌ لقلبی
وصار لِمُہْجتی مثل
الطعامِ
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر میرے دل کے لئے آرام ہے
اور میری جان کے لئے مثل طعام کے ہے
وخصمی یجلَعَنْ مِن غیر حقٍّ
ویأمَنُ مَکْرَ ربٍّ ذی انتقامِ
اور میرا دشمن بے
شرمی سے ناحق بدگوئی کر رہا ہے
اور خداتعالیٰ کے مکر سے جو ذو انتقام ہے اپنے تئیں امن میں سمجھتا ہے
سیبکی حین یُضحِکنا القدیرُ
وقلنا الحق مِن غیرِ احْتشامِ
سو وہ اس دن روئے گا
جس دن خداتعالیٰ ہمیں ہنسائے گا
اور ہم نے بغیر کسی سے شرم کرنے کے سچی بات کہی ہے
یخیّبنی عدوّی مِن ورائی
یبشّر ذو العجائب مِن قُدامی
میرے پیچھے سے دشمن مجھے نومید کرتا
ہے
اور میرے آگے سے میرا رب مجھے خوشی دے رہا ہے
وإنّی سوف یدرکنی إلٰہٌ
علیمٌ قادرٌ کہفِی مَرامِی
اور عنقریب خداتعالیٰ میری مدد کرے گا
اور وہ دانا قادر اور میری پناہ اور
میرا مقصود ہے
أأنت تُکذِّبَنْ آیاتِ ربّی
أأنت تُعادِیَنْ سبلَ السلامِ
کیا تُو خداتعالیٰ کے نشانوں کی تکذیب کرتا ہے
کیا تُو اسلام کی راہوں کا دشمن ہے
لنا مِن ربّنا نور عظیم
ہمارے لئے
ہمارے رب کی طرف سے نور عظیم ہے
نُریک کما یُرَی برق الحُسامِ
ہم تجھے دکھائیں گے جیسا کہ تلوار کی چمک دکھلائی جاتی ہے
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 260
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 260
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/260/mode/1up
الاؔ شتہار
لتَبْکیت النّصاریٰ وتَسْکیت کلّ مَن بارَی
قالت النصاری إنّ لنا نصابًا تامًّا ونصیبًا عامًّا من العربیۃ، وقد لحِقتْ بنا من
المسلمین جماعۃٌ سابقون فی العلوم الأدبیۃ، وجَمٌّ غفیر من أہل الفنون الإسلامیۃ۔ وقالوا إن القرآن لیس بفصیح بل لیس بصحیح، وکنا علی عیوبہ مُطّلعین۔ وألّفوا کُتُبًا وأشاعوا فی البلاد، لیضلّوا الناس ویُکثروا
فساد الارتداد۔ وقالوا إنا نحن کنّا مِن فحول علماء الإسلام وأفاضل الکرام العظام، وفکَّرْنا فی القرآن ونظرنا إلی الکلام، فما وجدنا بلاغتہ وفصاحتہ علی مرتبۃ الحسن التام وملاحۃ النظام، کما ہو مشہور عند
العوام، بل وجدناہ مملوًّا من أغلاط کثیرۃ وألفاظ رکیکۃ وحشیۃٍ، ولیس فی دعواہ من صادقین۔ وکذٰلک حقّروا کتاب اللّٰہ المبین، وکانوا فی سبّہم وطعنہم معتدین۔ فألہمَنی ربّی لأُتمّ حُجّۃ اللّٰہ علیہم، وأُرِی الخَلق
جہل الفاسقین۔
فألّفتُ ہذہ الرسالۃ وجعلتُہا حصّتَین حصّۃ فی ردّ کلماتہم، وحصّۃ فی آیۃ الکسوفین۔ وأُقسم بالذی أنزلَ الفرقان وأکمل القرآن، لقد کان کلّہم جہلاء ، وما مسّوا العلم والعرفان، ومن قال إنی
عالم فقد مان۔ فمن ادّعی منہم أن لہ دخل فیؔ العربیۃ، وید طولٰی فی العلوم الأدبیۃ، فأحسنُ الطرق لإثبات براعتہ وتحقیق صناعتہ
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 261
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 261
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/261/mode/1up
ووزن بضاعتہ، أن یتصدّی ذلک المدّعی لتألیف مثل ذلک الکتاب وإنشاءِ نظیرِ ہذا العُجاب، بالتزام الارتجال والاقتضاب۔ وإنی أمہّل
النصاری مِن یوم الطبع إلی شہرین کاملین، فلیُبادر من کان من ذوی العلم والعینین۔ وقد أُلہمتُ من ربّی أنّہم کُلّہم کالأعمٰی، ولن یأتوا بمثل ہذا، وإنہم کانوا فی دعاویہم کاذبین۔ فہل منہم مَن یُبارز برسالۃ،
ویجلّی فی ہیجاء البلاغۃ عن بسالۃ، ویکذّب إلہامی ویأخذ إنعامی، ویتحامی اللعنۃَ ویُعین القوم والملّۃ، ویجتنب طعن الطاعنین؟ وإنی فرضتُ لہم خمسۃ آلاف من الدراہم المروّجۃ بعہد مؤکَّد من الحلف بکل
حال من الضیق والسعۃ، بشرط أن یأتوا بمثلہا فُرادی فُرادی، أو بإعانۃِ کلِّ مَن عادیٰ، وإن لم یفعلوا، ولن یفعلوا، فاعلموا أنہم جاہلون کذّابون، وفاسقون خبّابون۔ إذا ما غُلبوا خُلبوا، لا یعلمون شیءًا من علوم ہذہ
الملّۃ ومعارف تلک الشریعۃ۔ یؤذون المسلمین من غیر حقّ، ولا یرتاعون قہر ربّ العالمین۔
ما للعدا مالوا الی الاھواء
مالوا الٰی اموالھم وعلاء
عادوا الٰھًا واسع الآلاء
مولًی ودودًا حاسم اللاواء
ملک العلٰی ومطھرالاسماء
اھل السماح واھل کل عطاء
الراقم
میرزا غلام احمد القادیانی عفی عنہ
۱۸مئی ۱۸۹۴ روز جمعہ
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 262
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 262
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/262/mode/1up
الحاؔ شیۃ المتعلقۃ بصفحہ نمبر ۱۱۷
اعلم ان للمخالفین اعتراضات و شبھات فی ھٰذا المقام وکلّھا دالۃ علٰی قلۃ التدبّر و شدّۃ
الخصام کاللئام واعظم الاعتراضات الجرح والقدح فی الروات و اما الجواب فاعلم انا لا نسلم جرح الجارحین وقدح القادحین وھو غیر ثابت عند المحققین۔ قال اللّٰہ تعالٰی فالاٰیۃ تدل علی ان شہادۃ الفاسقین لا
یجوز ان تُقْبَل الا بعد تحقیق یجعل المحقق کالمطمئنین۔ فاذا تقرر ھذا فنقول ان من الاحکام القراٰنیۃ والتاکیدات الفرقانیۃ ان نحسن الظن فی مومن و نقول ان الدارقطنی ما اخذ ھذا الحدیث من ھٰذہ الروات الا بعد
تحقیق یکفی للاثبات والا فکیف یمکن ان یروی الدارقطنی من فاسق کذاب عمدا و یجعل نفسہ من الفاسقین۔ فلا شک انہ بنی امرہ علی الخبر والسبر فتفکر بالانصاف والصبر ولا تکن من الزائغین۔ وکیف یجترء
قلب مومن ان یدخل مثلہ فی اھل الفسق والعدوان ویجترء علٰی سبّ اھل الصلاح والایمان ویحسبہ من الخائنین المفسدین۔ فالامر الحق الذی لا بد من قبولہ والنور الذی یرحل الشک من حلولہ ان الدارقطنی ما
وجد فی الروات شیئا یعزی الی الھنات وریٰ شھرۃ الحدیث بالعینین فناب العیان مناب العدلین۔
واما اذا فرضنا ان الدارقطنی رأی روات ھذا الحدیث من الفاسقین ثم کتبہ من غیر تحقیق کالمفترین الملحدین
فھذا امر یجعلہ اول المتلطخین بالسیات و یثبت انہ کان خارجا من دائرۃ الصلاح والتقاۃ بل کان شرّا مکانا من الروات فانہ اخذ روایۃ رجلٍ کان زائغا کذابا وراوی الموضوعات وکان یضع للروافض وکان دجّالًا
واکذب زمانہ وناسج المفتریات وکان من المشھورین المعروفین المطعونین کما کتب صاحب صیانۃ الاناس
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 263
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 263
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/263/mode/1up
من الغزنویین۔ فما ظنک اتحسب الدارقطنی رجلًا فاسقًا و خارجًا من الدیانۃ والدین۔
ثم اعلم ان القراٰن الامین لا یمنعنا ان نقبل شھادۃ
الفاسقین۔ بل یقول یعنی اقبلوا شھاداتھم بعد التحقیق وتکمیل مراتب التدقیق ولا تقبلوھا مستعجلین۔ فمن حسن الظن ان نُقِرَّ بان الدارقطنی ما أخذ ھٰذا الحدیث من الروات الا بعد ما حقق الامر وراٰھم کاؔ لثقات
وصار من المطمئنین و تجد فی البخاری بعض الروات مطعونین بزیغ المذھب وانواع السیّاٰت وللحدیث طرق اُخرٰی من الثقات فلتنظر ما اخرجہ نعیم بن حماد و ابوالحسن الخیری فی الجزئیات روایتا عن علی
بن عبداللّٰہ بن عباس فتفکر کذوی الدرایات واخرج مثلہ الحافظ ابوبکر بن احمد بن الحسن وکذٰلک عن کثیر بن مرۃ الحضرمی والبیہقی والقرآن مھیمن علی کلھا بالبیّنات المحکمات فمن ینکرہ الا من قسی قلبہ
وھوٰی فی ھوۃ التعصبات وما تلمظ طعم التحقیقات و ما غاص فی لُجۃ الادراکات وما استخرج خبایا النکات وما یمّم الحق کالمسترشدین۔ وشھرۃ الحدیث مع کثرۃ طرقہ تدل علٰی انہ قول رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ
علیہ وسلم وکذلک فھم کل من علم و تعلم۔ و الّا فایّ حاجۃ الجأت الٰی ارتضاع کأس الاغیار الم تکن بِکاف احادیث خیر الرسل لھدایۃ الابرار فلم جمعوا اقوالًا ما کانت من خاتم النبیین وما اخذت من رسول امین
وھل ھذا الا دجل و تلبیس و فعل الشیاطین۔ ولا یفعل ھٰکذا الا الذی سعی فی الارض لیفسد فیھا ویھلک اھلھا کالدجالین۔ واما الذی اعطی حظ من الایمان ورزق اتباع السنۃ بتوفیق الرحمان فیانف ویستحی من اللّٰہ
ولا یضع غیرالوحی فی موضع وحی اللّٰہ ولا قول الانسان فی مقام قول الرحمان کالمجترئین وتجد کثیرًا من المرسلات فی اٰثار افضل الرسل خیر الکائنات وما قال الراوون انھم القائلون وھی اقوالھم او اقوال
امثالھم من اھل الصلاح والتقات بل
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 264
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 264
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/264/mode/1up
ذکروھا بیقین تام وتعظیم واکرام لا ینبغی لقول احد من الصلحاء الا لقول خاتم الانبیاء سید المرسلین۔
فھذا دلیل اکبر و برھان اعظم
علی انھم ما ذکروا حدیثا من قسم المرسل الا وکان مرادھم انہ من خیر الرسل وانہ حدیث رسول اللّٰہ خاتم النبیین۔ وان سبب الارسال شہرۃ الخبر الٰی حد الکمال وکل ما ھو مشہور ومتعارف ومذکور فی
الرجال فلا یحتاج الی الرفع والاتصال وانما المحتاج الی الرفع اٰثار من الاحاد لیزول ظِنّۃ التحریف والالحاد وخطأ الراوین۔ وکأین من الاخباار المشہورۃ المسلّمۃ لا نشک فیھا ولا نحسبھا من الفریۃ بل نحسبھا
یقینًا من السنۃ المطھرۃ والشعار الاسلامیۃ ولا نثبت انھا من الاحادیث المرفوعۃ المتصلۃ وھذا سر عظیم من الحکم الدینیۃ فخذھا وکن من الشاکرین۔
ثم اعلم ان الاحادیث التی مشتملۃ علی الامور الغیبیۃ
والاخبار المستقبلۃ لیس معیارھا الکامل قانون رتبھا المحدثون وکمّلھا الراوون بل المعیار الحقیقی الکامل ان تطابق تلک الاخبار واقعات مقصودۃ و امورًا موعودۃ معھودۃ ولا یبقی فرق عند المتدبرین۔ ومن الغٰی
ھذا المعیار ولم یلتفت الی الظھورات فھو اجھل الناس بطرق التحقیقات ومبلغ علمہ ان یقلد آثارا ظنیۃ ویتبع اخبارًا ضعیفۃ شکیۃ ولا یُھدٰی الٰی طرق المُہتدین۔وقال الذین ظلموا ان الخبر الضعیف ضعیف عند
اھل السنۃ ولو ظھر صدقہ بالمشاھدۃ کالانباء المستقبلۃ اذا بان صدقھا بالمعاینۃ وثبت انھا من احسن الخالقین۔ وھم یقرء ون حدیث خیر البریّۃ ان الخبر لیس کالمعاینۃ ویعلمون ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ
وسلّم ایّد المنقولات بالمعاینات وقال تنبیھًا للمعرض المائن لیس المخبر کالمعائن فرغب السامعین فی ان یقدموا شھادۃ المعاینین۔
ومن اوھامھم الواھیۃ ان کسوف الشمس قبل ایامھا المقررۃ و
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 265
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 265
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/265/mode/1up
اوقاتھا المقدرۃ لیس ببعید من اللّٰہ خالق السمٰوات والارضین۔ وقالوا ان ابراھیم ابن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مات یوم العاشر
من الشھر وعند ذلک کسفت الشمس باذن اللّٰہ الرحمان فکیف لا تنکسف فی آخر الزمان باذن ربّ العالمین۔ ولا یعلمون ان ھذا القول لیس بصحیح بل ھو من نوع کذب صریح و من کلمات المفترین۔
وذکر ابن
تیمیۃ ان ھٰذا القول عن الواقدی فھو باطل بجمیع ما فیہ فان الواقدی لیس بحجۃ بالاجماع اذا اسند ما ینقلہ فکیف اذا کان مقطوعًا وقول القائل ان الشمس کسفت یوم العاشر بمنزلۃ قلہ طلع الھلال فی عشرین ثم مع
ذلک قد شھد الاستقراء الصحیح المحکم والنظر الصحیح الاقوم ان سنۃ اللّٰہ قد جرت ان القمر لا ینخسف الا فی ایام کمال النور والشمس لا تنکسف الا فی اواخر ایام الشھور ولا تبدیل لسنت ربّ العالمین۔
وکذلک ظھر بناء الخسوف والکسوف علٰی ھذہ السنۃ القدیمۃ والعادۃ المستمرۃ الظاہرۃ فایّ ضرورۃ اشتدت لکی نحرف المعنی الصحیح المعلوم وایّ مصیبۃ نزلت لکی نبدل المتعارف المفھوم وقد ظھرت الحقیقۃ
التی اراد اللّٰہ ظھورھا فلا تکذبوا بالحق لما جاء کم ولا تعرضوا عن الثابت الموجود والمعاین المشھود وقد بسطنا کلامنا دعوۃ للطالبین واثبتنا الامر من الکتاب والسنۃ واقوال الائمۃ وسلف الامۃ فھل منؔ رجل
یتق اللّٰہ ویتخیر سبل الصالحین۔
ومن اوھامھم ان ھذا الحدیث لیس حدیث نبینا محمد نالمصطفٰی بل ھو قول الامام الباقر ولا نجد فیہ اسم سید الورٰی واما الجواب فاعلم ان ھذا امر من امور الدین وما کان للباقر
ولا لغیرہ ان یتکلم بکلام ھو من شان النبیین۔ وما قال الامام الباقر رضی اللّٰہ عنہ انہ قولی وما عزاہ الٰی نفسہ فھذا ھو الدلیل القطعی علی انہ قول خیر المرسلین والدلیل
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 266
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 266
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/266/mode/1up
علیہ انہ من عادۃ السلف انھم اذا انطقوا فی الدین بقول وما نسبوا القول المنطوق الٰی انفسھم ولا الٰی غیرھم من المؤمنین۔ وما بحثوا
فیہ کالمستدلین بل نطقوا کالمقلدین فیعنون من ذٰلک القول قول رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ویذکرونہ مرسلًا اشارۃ الٰی شہرتہ التی تغنی عن الاضطرار الٰی تفتیش اسناد فانہ امر احکمہ شھرتہ فما بقیت
حاجۃ عماد آخر ھذا ھو الحق فتقبل ولا تکن من الممترین۔
ومن اعظم اوھامھم الذی نشأ من اتباع الظن والھوا وما مص ثدی الصدق مصاصۃ النوی بل یتضاغی من الطوٰی انہم یقولون ان للمھدی کانت
علامات قریبۃ من المأتین فلا نقبلک ولا نصدق دعواک ابدا الا بعد ان نرٰی کلھا برأی العین واما قبل ظھورھا فلا نظنک اِلّا مفتریا وناحت المین ومن الکاذبین وھیأت ان تُراجعک مقتنا و تعلق بک ثقتنا الا بعد ان
یتحقق الآثار کلھا فیک ولن نتقبل قبلھا ما یخرج من فیک بل نحسبک من المفسدین۔ اما الجواب فاعلم ان ھٰذہ کلھا اوھام کالسراب اختلب بھا اولئک المَلَا ءُ واستعذبوا عین العذاب وقام العلماء مقام المریب الخادع
فاضلّوا الخلق و کذبوا کلام الصادق الصادع و قلبوا الحق کالدجال الفتّان واغربوا فی الافتنان وجاؤ بتلبیس مبین۔ والحق الذی یلمع کذکاء وینیر القلوب بضیاء فھو ان الاثار المشتملۃ علی الانباء المستقبلۃ لیست
سواء بل علٰی اقسام ودرجات فمنھا کبینات ومنھا کمتشابھات فالخبر الذی حصحصت انوار ظھورہ وتبینت لمعات نورہ وبان صدقہ وحقیقتہ وانکشفت سککہ وطریقتہ وعرفہ عقول الاکیاس وشھد علیہ شھداء
القیاس فظھر ان لہ سمتًا حسنۃً من حلیۃ الصداقۃ وقد فتّشت وحقّقت علٰی حسب الطاقۃ وما بقی کسر ملغزً او کلام موجز بل استبان الحق ولمع الصدق وجمع کلما یشفی العلیل ویروی الغلیل وراٰہ حزب من
المعائنین۔ فھذا الخبر قد دخل فی
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 267
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 267
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/267/mode/1up
سلسلۃ البینات ولا یتطرق ضعف الیہ ولو خالفہ الوف من الروات وروایات الثقات فان المشاھدات لا تبطل بالمنقولات والبدیھیات لاؔ
تزیف بالنظریات مثلًا ان کنت تعلم انک حی و بقید الحیات فکیف تصدق موتک بکثرۃ الشھادات فکذلک اذا حصحص امر وبان فلا یقال ان راویہ کان کاذبا فکذب ومان و اذا بلغت الانباء الٰی مرتبۃ البینات فلا تحتاج
صدقھا الٰی تحقیق تقوی الروات بل ھٰذہ حیل وُضعت لاخبار ماخوذۃ من الاحاد ولو کانت متواترۃ ما کانت محتاجۃ الٰی ھٰذا العماد وصدق البینات بین کالشمس فی نصف النھار ولا یکذبھا الا من کان جاھلًا او من
الاشرار واما الاخبار التی ما بلغت الٰی ھذہ المرتبۃ فھی لا تطفئ نور البینات المشھورۃ البدیھۃ ولو کانت ماءۃ الف فی العدۃ فانھا لیست بیّنۃ الانوار بل فی حجب الاستتار ولو فرضنا ان کلھا حق باعتبار صدق
الروات فلا تزول منھا الحقائق الثابتۃ کالمرئیات بل نُؤولھا ونحتاج حینئذٍ الی التأویلات فان الاحاد من الاخبار ما بلغت الٰی حدّ التواتر عند اولی الابصار فصدقھا اعتباریۃ لا حقیقیۃ کالامور المجرّبۃ فانا لا
نعرفھا الا باعتبار رواۃ ظننا انھم من اھل التقوٰی والضبط والحفظ والمعرفۃ ونسبت ھذہ القاعدۃ الٰی تحقیقات مبینۃ علی المعائنۃ کنسبۃ التیمم الی الوضوء عند اھل التحقیق والخبرۃ فالذی فتح اللّٰہ علیہ ابواب
الحقائق من وسائل حقیقیۃ کاشفۃٍ للغطاء او من الھامات صحیحۃ صریحۃ منزھۃ عن دخن الخفاء فوجب علیہ ان لا یتوجہ الی ما یخالفہ ولا یؤثر الظن علی الیقین وانتم یا متبعی الظنون قد نسیتم الحق عمدًا
وتخیرتم الظنیات معتمدین اودًا ونستیم الذی یعلّم رشدًا وقد قال ان الظن لا یغنی من الحق شیءًا والقول الثابت بوسائل حقیقیۃ لا اعتباریۃ یشابہ محکمات الفرقان والامر الذی لم یثبت الا بوسائل اعتباریۃ فیشابہ
متشابہات القراٰن فالذین فی قلوبھم مرض یتبعون المتشابھات ویترکون المحکمات البیّنات ومن لم
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 268
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 268
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/268/mode/1up
یبلغ کلامہ الٰی یقین تام مملو من انوار فما ھو الا کسمار فمن الدیانۃ ان نجعل المتشابھات تابعۃ للبیّنات فاذا وجدنا ان واقعۃ من
الواقعات قد تبیّنت و انوار صدقہ ظھرت فعلینا ان نؤول کلما یخالفہ من الروایات ونجعلہ تحتھا بحسن النیّات ومن لم یقتد بھذہ القاعدۃ فلم تزل نفسہ فی غیّ حتی تھلکہ غیّہ بمدی الجھلات والعاقل المتدبر ینظر
فی کیفیۃ تحقق الاخبار فی صور کثرۃ الاثار فاذا رأی خبرا من الاخبار المستقبلۃ والانباء الآتیۃ انہ تبین وظھر صدقہ کالامور البدیھیۃ المحسوسۃ فلا یبالی آثارًا ما ثبتت الٰی ھذہ المرتبۃ ولو کانت رواتھا کلھم
ثقاتا ومن الزمر المسلّمۃ بل یعرض عن کل ما خالف طرق الامور الثابتۃ ویحسبہ کاؔ لامتعۃ الردیۃ ولا یشتری الاحتمالات الضعیفۃ بالامور البیّنۃ القویۃ الواضحۃ ویعلم ان الخبر لیس کالمعاینۃ وھذا ھو
القانون العاصم من العثرۃ والمذلّۃ فان الامر الذی ثبت بالدلائل القاطعۃ کیف یزول بالاخبار الاحتمالیۃ ولیس المخبر کالمعاین عند المحققین۔ انسیت قول خاتم النبیین او کنت من المجانین۔ والذین یجوّزون تقدیم
الآثار الضعیفۃ علی الاخبار الثابتۃ المشہودۃ۔ اعجبنی کیف ساغ لھم ذٰلک بعد ما انکشف الغطاء عن وجہ الحقیقۃ وکیف قنعوا علی الظنون بعد ما جاء الحق وتجلت انوار الیقین۔ ھذا وقد امررنا النظر علی
آثارھم وامعنا فی اخبارھم فما وجدنا فی ایدیھم الا ذخیرۃ الاحاد وفی روایات المھدی کثیر من التناقضات وانواع الفساد فھذا القانون الذی ذکرتہ والمعیار الذی قررتہ خیر ومبارک للذین یریدون تنقیح الامور
والتفصی من الزور والمحذور وھو انفع واطیب فی اعین المحققین وقول فصل للمتنازعین۔ فعلیک ان تحقق امرًا من الامور حتی یظھر کالبینات ولا یبقی فیہ رائحۃ من المتشابھات فاذا رئیت انہ حصحص وما
بقی فیہ ظلام الخفاء وظَھَرَ کظھور الضیاء فاجعلہ قیّما وبعلا للمتشابھات التی ما انکشفت
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 269
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 269
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/269/mode/1up
کالبیّنات فان انتظم بینھما الوفاق والا فالطلاق والتبرّی والانطلاق و علیک ان تؤمن بالبیّنات المحکمات علٰی وجہ البصیرۃ مع الاتباع
والاقتداء وترد علم حقیقۃ المتشابھات الثابتۃ الٰی حضرۃ الکبریاء مع ایمانک المجمل بتلک الانباء وھذا ھو طریق الاتقاء وسیرۃ الاتقیاء وھذا ھو القانون العاصم من الخطأ او المنجی من بلیۃ تشاجر الاٰراء واذا
رأینا بناء الکسوف والخسوف برعایۃ ھذا القانون فوجدنا ذلک النبأ ثابتا ولامعا کالدر المکنون فکلما رئینا من روایۃ لا توافقہ ولا تطابقہ بل وجدناھا کمطیۃ ابیۃ القیاد او کاوابد کثیرۃ الشراد فاعرضنا عنھا
کاعراض الصالح من الفساد فخذ تلک النکات و تب مما فات کالصالحین واما قولک ان الحدیث یدل علٰی خسوف القمر فی اوّل اللیلۃ فھذا جھل وحمق ونبکی علی عجزک وعلٰی ھٰذہ العَیلۃ یا مسکین انظر فی
الکتاب المسمی لِسَانُ العَرَب الذی لم یؤلف مثلہ عند اھل الادب قال الھلال غرۃ القمر حین یھلّ الناس فی غرّۃ الشھر وقیل یسمّٰی ھلالًا للیلتین من الشھر ثم لا یسمٰی بہ الٰی ان یعود فی الشھر الثانی و قیل یسمٰی
بہ ثلث لیال ثم یسمّی قمرًا و قیل یسمّاہ حتی یحجر و قیل یسمٰی ھلالًا الٰی ان یبھر ضوۂ سواد اللیل وھذا لا یکون الا فی اللیلۃ السابعۃ قال ابو اسحاق والذی عندی وما علیہ الا کثر ان یسمٰی ھلالًا ابن لیلتین فانہ
فی الثالثۃ یتبیّن ضوء ہ فانظر یا ذی العینین ان کنت من الطالبین۔
ؔ والان نرسم لک جدولا ونریک ان رسول اللّٰہ صلعم ما سمی القمر فی لیلۃ اولٰی من الشھر قمرًا بل سماہ ھلالًا فان کنت تنکرہ فاخرج لنا
خلاف ذلک والا فاقبل ما ثبت من رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلّم ان کنت من المؤمنین۔
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 270
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 270
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/270/mode/1up
التعداد
اسم الکتاب
الصفحۃ
فی ایّ مقام
المطبع
حصّۃ من متن الاحادیث
۱
صحیح البخاری
۲۵۵
کتاب
الصوم باب رؤیۃ الھلال
احمدی میرٹھ
قال ثنی عقیل و یونس لھلال رمضان الخ
۲
//
//
// //
//
قول النبی صلعم اذا رایتم الھلال فصوموا
۳
//
۲۵۶
//
//
//
لا تصوموا حتی تروا الھلال الخ
۴
صحیح مسلم
۳۴۷
کتاب الصیام باب وجود صوم رمضان لرویۃ الھلال
انصاری دھلی
عن ابن عمر عن النبی صلعم انہ ذکر رمضان
فقال لا تصوموا حتی تروا الھلال
۵
//
// //
//
قال رسول اللّٰہ صلعم الشھر تسع وعشرون فاذا رایتم الھلال
۶
//
// //
//
قال رسول اللّٰہ صلعم
اذا رایتم الھلال
۷
//
۳۴۸
// //
//
ذکر رسول اللّٰہ صلعم الھلال
۸
//
//
باب بیان ان لکل بلد الخ
//
واستھل علی رمضان وانا بالشام فرایت
الھلال
۹
//
//
// //
//
ثم ذکر الھلال فقال متی رایتم الھلال
۱۰
//
//
// //
//
قال تراینا الھلال فقال بعض القوم ھو ابن ثلاث وقال
الخ
۱۱
//
//
// //
//
انا راینا الھلال فقال بعض القوم الخ
۱۲
//
۳۴۹
باب معنی قولہ صلی اللّٰہ الخ
//
قال اھللنا رمضان
۱۳
سنن
دارقطنی
۲۳۲
کتاب الصیام باب الشہادۃ علی رویۃ الھلال
فاروقی دھلی
فقال من رای الھلال
۱۴
//
//
// //
//
وانھما اھلاہ بالامس
۱۵
//
//
// //
//
ان الاھلۃ بعضھا اکبر من بعض فاذا رایتم الھلال
۱۶
//
//
// //
//
اذا رایتم الھلال
۱۷
//
//
// //
//
ان الاھلۃ
بعضھا اعظم من بعض فاذا رایتم الھلال
۱۸
//
//
// //
//
رای الھلال
۱۹
//
۲۳۳
// //
//
ان الاھلۃ بعضھا اعظم من بعض فاذا رایتم
الھلال
۲۰
//
//
// //
//
انھما اھلاہ
۲۱
//
//
// //
//
ان الاھلۃ بعضھا اکبر من بعض فاذا رایتم الھلال
۲۲
//
//
//
//
//
انھما اھلاہ بالامس
۲۳
//
//
// //
//
فشھدا عند النبی صلعم باللّٰہ لا ھلا الھلال امس
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 271
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 271
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/271/mode/1up
التعداد
اسم الکتاب
الصفحۃ
فی ایّ مقام
المطبع
حصّۃ من متن الاحادیث
۲۴
سنن دار قطنی
۲۳۲
کتاب
الصیام باب الشھادۃ علٰی رؤیۃ الھلال
فاروقی دہلی
انھم راوا الھلال
۲۵
//
//
// //
//
فشھدوا انھم رأو الھلالؔ بالامس
۲۶
//
// //
//
ان رجلا شھد عند علی بن ابی طالبؓ علی رؤیۃ ھلال رمضان
۲۷
//
// //
//
قال الشافعی فان لم تر الصامۃ ھلال رمضان
۲۸
//
// //
//
قال الشافعی من رای ھلال رمضان وحدہ فلیصمہ و من رای ھلال شوال
۲۹
//
// //
//
وقال مالک فی الذی یری ھلال رمضان
۳۰
//
// //
//
ومن رای ھلال شوال
۳۱
//
//
// //
//
قد راینا الھلال
۳۲
//
//
// //
//
قال اھللنا ھلال ذی الحجۃ
۳۳
//
//
// //
//
راینا الھلال فقال بعضھم ھو لثلث وقال بعضھم للیلتین
۳۴
//
//
// //
//
انا راینا الھلال
۳۵
//
۲۳۴
باب معنی قولہ صلی اللّٰہ الخ
//
قال
اھللنا ھلال رمضان
۳۶
//
//
کتاب الصیام باب الشہادۃ علی رویۃ الھلال
فاروقی دھلی
واستھلّ علی رمضان وانا بالشام فرایتُ الھلال
۳۷
//
//
// //
//
ذکر الھلال متی رأتیم الھلال
۳۸
//
//
// //
//
رجلان یشھدان عند النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم انھما اھلاہ بالامس
۳۹
//
۲۳۵
// //
//
اصبح رسول اللّٰہ صلعم صائما صبح ثلثین یوما فرأی ھلال شوال
۴۰
//
//
// //
//
قال رای ھلال شوال
۴۱
//
//
// //
//
حتی تروا
الھلال
۴۲
//
//
// //
//
سالت الزھری عن ھلال شوال
۴۳
ترمذی
۱۲۱
ابواب الصوم باب ما جاء فی احصاء ھلال
فخر المطابع دھلی
احصو ھلال شعبان
لرمضان
۴۴
مشکٰوۃ
۱۶۶
کتاب الصوم باب رؤیۃ الھلال
بمبئی ۱۲۸۲ ھ
قال رسول اللّٰہ صلعم لا تصوموا حتی تروا الھلال
۴۵
//
//
// //
//
قال رسول
اللّٰہ صلعم احصوا ھلال شعبان لرمضان
۴۶
//
//
// //
//
انی رایت الھلال یعنی ھلال رمضان
۴۷
//
//
قال تراای الناس الھلال
۴۸
۱۶۷
//
ترااینا الھلال فقال بعض القوم ھو ابن ثلاث وقال بعض القوم ھو ابن لیلتین
۴۹
//
//
اھللنا رمضان
Ruhani Khazain Volume 8. Page: 272
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۸- نورالحقّ: صفحہ 272
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=8#page/272/mode/1up
الکلامُ الکُلّی
فی تَنْبِیہ المُکفِّرین المجترئین وإتمام الحُجّۃ علی المزوّرین المکذّبین
اعلموا أن ہذا الکتاب یؤدّب کلَّ من اجترأ علی
أولیاء الرحمن، وغفل عن مراتب أہل العرفان، وقد ألّفتُ حصّتَیہ بفضل اللّٰہ المنّان، فہُما کرامتان لعبدٍ لا یعلم شیئا إلا ما علّمہ إلہامُ القدیر الحنّان۔ وإن اللّٰہ یؤیّد قومًا بلغوا فی الإخلاص مقاما لم یبلغہ أحد من
أہل الزمان، ویُعطی لہم ما لم یُعطَ أحد من نوع الإنسان، ویجعل برکۃ فی أفعالہم وأقوالہم، ونورًا فی أنظارہم وأفکارہم، ویُرِی الخَلْق أنہم کانوا من المؤیَّدین المقبولین۔ وکذٰلک جرت سُنّتہ واستمرت عادتہ أنہ
یُکرِم المتّقین، ویُہین الفاسقین، ولا یضیّع عبادہ المخلصین۔ وإذا أعطاہم أمرًا لإظہار کراماتہم وإعلاء مقاماتہم، فالمخالفون لا یقدرون أن یأتوا بمثلہ ولو أفنَوا أعمارہم فی الأفکار، وأہلکوا أنفسہم فی الإنظار،
وما کان لعبد أن یُبارز اللّٰہ وعبادہ المنصورین۔ فإن العلم المأخوذ عن المحدَثات لا یساوی علمًا حصل من ربّ الکائنات، وہل یستوی البصیر والذی کان من العمین؟ وہل یستوی الذین یتمتعون ببرکات السماء
والذین ہم أہل الأرضین؟ کلا بل یجعل اللّٰہ لأولیاۂ فرقانًا، ویزیدہم علمًا وعرفانًا، ویُعینہم فی طرقہم کلہا رحمۃً منہ وحنانًا، ویُبطِل کید المفسدین۔ وإذا أراد اللّٰہ أن یُخزی عبدًا من العباد، فیجعلہ من أعداء أولیاۂ
ومن أہل العناد، فیتکلم فیہ ویؤذیہ، وتخرُج کلماتُ الشر مِن فیہ، وربما یُمہِلہ ربُّہ لقلّۃِ فہمہ وکثرۃ وہمہ، وعجزِہ عن إدراک السرّ ومبانیہ لعلوّ معانیہ، فإذا فہِم الحقیقۃَ وما اختار الطریقۃ فیسقط مِن عینِ
رعایۃ الرحمٰن، وینزع اللّٰہ منہ نورَ الإیمان، ویُلحِقہ بالخاسرین۔ وہذا نوع من أنواع کرامات الأولیاء ، فإن اللّٰہ یُخزی لإکرامہم کلَّ أہل الدعاوی والریاء ۔ فالذین یرموننی بالکفر والزندقۃ، ویحسبوننی من
الکَفَرۃ الفَجَرۃ، کالشیخ البطالوی ذی النخوۃ والبطالۃ، وکلّ مَن أفتی بکفری ونسَبنی إلی الفسق والضلالۃ، وما حمَل کلماتی علی المحامل الحسنۃ، فہا أنا أدعوہم کلہم کدعوتی للنصاری لہذہ المقابلۃ
وأنادیہم
Last edited: