• السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اس فورم کا مقصد باہم گفت و شنید کا دروازہ کھول کر مزہبی مخالفت کو احسن طریق سے سلجھانے کی ایک مخلص کوشش ہے ۔ اللہ ہم سب کو ھدایت دے اور تا حیات خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا تابع بنائے رکھے ۔ آمین
  • [IMG]
  • السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مہربانی فرما کر اخلاق حسنہ کا مظاہرہ فرمائیں۔ اگر ایک فریق دوسرے کو گمراہ سمجھتا ہے تو اس کو احسن طریقے سے سمجھا کر راہ راست پر لانے کی کوشش کرے۔ جزاک اللہ

مسیح صلیب پر فوت نہیں ہوا

MindRoasterMir

لا غالب الاللہ
رکن انتظامیہ
منتظم اعلیٰ
معاون
مستقل رکن
مسیح صلیب پر فوت نہیں ہوا

مسیح دراصل صلیب پر فوت نہ ہوا تھا۔بو جہ ذیل:

(۱)مسیح کا اپنے واقعہ صلیب کو یونس نبی سے مشابہ قرار دینا ۔’’مگر یونس نبی کے نشان کے سوا کوئی اور نشان ان کو نہ دیا جائے گا۔‘‘ (متی ۳۹؍۱۲ )

(۲)پیلاطوس کی بیوی کو خواب آیا تھا کہ اگر مسیح ہلاک ہو گیا تو پھر تم ہلاک کئے جاؤگے لیکن ان کا تباہ و برباد نہ ہونا ۔ (متی ۱۹؍۲۷)

(۳)’’پیلاطوس اس کے چھوڑنے کی کوشش کرنے لگا ۔‘‘ (یوحنا ۱۲؍۱۹)

(۴)حضرت مسیح کی دعا ایلی ایلی لما سبقتنی بھی مانع ہے۔ (متی ۴۶؍۲۷)

(۵)صرف ایک گھنٹہ یا ڈیڑھ گھنٹہ صلیب پر رہنا۔ (مرقس ۲۳؍۱۵)

(۶)پہلو چھیدنے سے خون نکلنا۔ (یوحنا۳۴؍۱۹)

(۷)مسیح کی ہڈیاں نہ توڑی جانا۔ (یوحنا۳۳؍۱۹)

(۸)پیلاطوس کا تعجب کرنا کہ وہ اتنی جلدی مر گیا ۔ (مرقس۴۴؍۱۵)

(۹)حواریوں سے ملنا اور زخم دکھانا۔ (یوحنا ۲۵۔۲۷؍۲۰)

(۱۰)مسیح علیہ السلام کا ملعون ٹھہرایا جانا۔ (گلتیوں۱۳؍۳)

(۱۱)ساری رات دعا کرنا۔ (متی ۳۹؍۲۶)

(۱۲)مرہم عیسیٰ دوا کا بننا۔ (یوحنا۳۹۔۴۰؍۱۹)

(۱۳)ابھی اور بھیڑوں کو جمع کرنا۔ (یوحنا۱۶؍۱۰)

دسویں دلیل:۔ چونکہ وہ آسمان پر چلا گیا اس لئے خدا ہے۔

جواب نمبر۱:۔ ایلیاہ پیغمبر رتھ سمیت آسمان پر چلا گیا۔ (۲سلاطین۱۱؍۲)

جواب نمبر۲:۔مسیح آسمان پر نہیں گیا۔

(الف)کوئی آسمان پر نہیں گیا۔‘‘ (یوحنا۱۳؍۲)

(ب)مسیح پہلے بھی آسمان ہی سے آیا تھا۔ (یوحنا۳۸؍۶و۶۲۔۶۳؍۶)

لہٰذا اب بھی روحانی طور پر وہ آسمان پر ہی ہے نہ کہ جسمانی طور پر۔

(ج)’’میں تمہارے لئے جگہ تیار کرنے جاتا ہوں۔‘‘ (یوحنا۲،۳؍۱۴)

پس جہاں یسوع کے شاگرد گئے وہاں یسوع بھی گیا۔

۱۔ چونکہ مسیح میں عوارض انسانیہ تھے اس لئے وہ خدا نہیں ۔

۲۔ چونکہ وہ قادر مطلق نہ تھا کیونکہ وہ کہتا ہے ۔’’دائیں بائیں بٹھانا میرا کام نہیں۔‘‘ (متی ۲۳ ؍۲۰۔مرقس ۴۰؍۱۰)

اور پھر صلیب پر سے کیوں نہ اترا۔حالانکہ دریں صورت یہودی ماننے کو تیار تھے ۔لہٰذا خدا نہ تھا۔

گیارہویں دلیل:۔ اور ضرور تھا کہ جو نبی کی معرفت کہا گیاتھا وہ پورا ہو کہ دیکھو ایک کنواری حاملہ ہوگی اور بچہ جنے گی اور اس کا نام عمانوایل رکھیں گے۔جس کا ترجمہ ہے۔’’خدا ہمارے ساتھ۔‘‘ (متی۲۲۔۲۳؍۱)

جواب نمبر۱:۔ یسعیاہ۱۴؍۷کی اصل عبارت نقل کرنے میں عیسائی انجیل نویسوں نے تحریف کی ہے۔اصل الفاظ یہ ہیں:۔

’’دیکھو ایک کنواری حاملہ ہوگی اور بچّہ پیدا ہوگا اور وہ اس کا نام عمانو ایل رکھے گی۔‘‘ (یسعیاہ۱۴؍۷)

جواب نمبر۲:۔ مریم نے اپنے بچّے کا نام یسوع رکھا نہ کہ عمانوایل ۔

جواب نمبر۳:۔ یسعیاہ ۱؍۸ میں ایک لڑکے مہیر شالال حاش بز کی پیدائش کا ذکر ہے۔پس وہی اس پیشگوئی کا مصداق ہے۔

جواب نمبر۴:۔عمانوایل کا ترجمہ ’’خدا ہمارے ساتھ‘‘ہے۔مگر یسوع کے ساتھ خدا نہ تھا۔ بوجوہات ذیل :۔

الف۔یسوع کی ناکام زندگی۔

ب۔خود اس کا ایلی ایلی لما سبقتنی کہہ کر اس کا اقرار کرنا ۔

ج۔چالیس دن اس کے ساتھ شیطان کا رہنا۔

د۔اور پھر اس کے بعد کچھ عرصہ کے لئے اس سے جُدا ہونا ۔(لوقا ۱۳؍۴)لہٰذا یسوع عمانوایل نہیں ہو سکتا۔
 
Top