نبوتِ حضرت مسیح موعود علیہ السلام
از تحریرات خود
از تحریرات خود
۱۔ پگٹ جو انگلستان کا ایک جھوٹا مدعی نبوت تھا۔ اس کے خلاف اشتہار لکھا۔ اور اس کے آخرمیں جس جگہ راقمِ مضمون کا نام لکھا جاتا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ الفاظ لکھے:۔
The Prophet Mirza Ghulam Ahmad
یعنی ’’النبی مرزا غلام احمد‘‘
(ذکر حبیب صفحہ ۱۰۶، ۱۰۷ از مفتی محمد صادق صاحب)
۲۔ ’’اِس اُمّت میں آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی پیروی کی برکت سے ہزارہا اولیاء ہوئے ہیں اور ایک وہ بھی ہوا جو اُمّتی بھی ہے اور نبی بھی۔ ‘‘
(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۳۰ حاشیہ)
۳۔’’آنے والے مسیح موعود کا حدیثوں سے پتہ لگتا ہے اُس کا اُنہیں حدیثوں میں یہ نشان دیا گیا ہے کہ وہ نبی بھی ہوگا اور اُمّتی بھی ۔‘‘
(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۳۱)
۴۔’’ سو میں نے محض خدا کے فضل سے نہ اپنے کسی ہنر سے اس نعمت سے کامل حصہ پایا ہے جو مجھ سے پہلے نبیوں اور رسولوں اور خدا کے برگزیدوں کو دی گئی تھی۔ ‘‘
(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ )
۵۔’’خدا تعالیٰ نے مجھے تمام انبیاء علیہم السلام کا مظہر ٹھہرایا ہے اور تمام نبیوں کے نام میری طرف منسوب کئے ہیں۔ مَیں آدم ہوں مَیں شیث ہوں مَیں نوح ہوں مَیں ابراہیم ہوں مَیں اسحٰق ہوں مَیں اسمٰعیل ہوں مَیں یعقوب ہوں مَیں یوسف ہوں مَیں موسیٰ ہوں مَیں داؤد ہوں مَیں عیسیٰ ہوں اور آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے نام کا مَیں مظہر اتم ہوں یعنی ظلّی طور پر محمدؐ اور احمدؐ ہوں۔ ‘‘
(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۷۶)
۶۔’’ الہام ۔
(ترجمہ از حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام) اُس دن زمین اپنی باتیں بیان کریگی کہ کیا اسپر گذرا۔ خدا اس کیلئے اپنے رسول پر وحی نازل کریگا کہ یہ مصیبت پیش آئی ہے۔ ‘‘
(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۹۵)
۷۔’’خدا کی مُہر نے یہ کام کیا کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی پیروی کرنے والا اس درجہ کو پہنچا کہ ایک پہلو سے وہ اُمّتی ہے اور ایک پہلو سے نبی۔‘‘
(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۹۹)
۸۔’’اور خود حدیثیں پڑھتے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی اُمّت میں اسرائیلی نبیوں کے مشابہ لوگ پیدا ہوں گے اور ایک ایسا ہوگا کہ ایک پہلو سے نبی ہوگا اور ایک پہلو سے اُمّتی۔ وہی مسیح موعود کہلائے گا۔‘‘
(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۱۰۴ حاشیہ)
۹۔’’خدا تعالیٰ کی مصلحت اور حکمت نے آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے افاضہ روحانیہ کا کمال ثابت کرنے کے لئے یہ مرتبہ بخشا ہے کہ آپ کے فیض کی برکت سے مجھے نبوت کے مقام تک پہنچایا۔ ‘‘
(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۱۵۴ حاشیہ)
۱۰۔’’پس اِس میں کیا شک ہے کہ میری پیشگوئیوں کے بعد دُنیا میں زلزلوں اور دوسری آفات کا سلسلہ شروع ہو جانا میری سچائی کے لئے ایک نشان ہے۔ یاد رہے کہ خدا کے رسول کی خواہ کسی حصہ زمین میں تکذیب ہو مگر اس تکذیب کے وقت دوسرے مجرم بھی پکڑے جاتے ہیں ۔‘‘
(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۱۶۵)
۱۱۔’’اور کانگڑہ اور بھاگسو کے پہاڑ کے صدہا آدمی زلزلہ سے ہلاک ہو گئے۔ اُن کا کیا قصور تھا۔ اُنہوں نے کونسی تکذیب کی تھی۔ سو یاد رہے کہ جب خدا کے کسی مُرسل کی تکذیب کی جاتی ہے خواہ وہ تکذیب کوئی خاص قوم کرے یا کسی خاص حصہ زمین میں ہو مگر خدا تعالیٰ کی غیرت عام عذاب نازل کرتی ہے ۔‘‘
(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۱۶۶)
۱۲۔’’اور اس امتحان کے بعد اگر فریق مخالف کا غلبہ رہا اور میرا غلبہ نہ ہوا تو میں کاذب ٹھہروں گا ورنہ قوم پر لازم ہوگا کہ خدا تعالیٰ سے ڈر کر آئندہ طریق تکذیب اور انکار کو چھوڑ دیں اور خدا کے مرسل کا مقابلہ کرکے اپنی عاقبت خراب نہ کریں۔ ‘‘
(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۴۰۱)
۱۳۔ ’’نبی کا نام پانے کے لئے مَیں ہی مخصوص کیا گیا اور دوسرے تمام لوگ اِس نام کے مستحق نہیں۔‘‘
(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۴۰۶، ۴۰۷)
۱۴۔’’ پس خدا تعالیٰ نے اپنی سنت کے موافق ایک نبی کے مبعوث ہونے تک وہ عذاب ملتوی رکھا۔ اور جب وہ نبی مبعوث ہو گیا …… تب وہ وقت آگیا کہ ان کو اپنے جرائم کی سزا دی جاوے ‘‘
(تتمہ حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۴۸۶)
۱۵۔’’میں اُس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اُسی نے مجھے بھیجا ہے اور اُسی نے میرا نام نبی رکھا ہے ۔‘‘
(تتمہ حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۵۰۳)
۱۶۔’’پس اس سے بھی آخری زمانہ میں ایک رسول کا مبعوث ہونا ظاہر ہوتا ہے اور وہی مسیح موعود ہے۔‘‘
(تتمہ حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۵۰۰)
۱۷۔’’ …… یہ آیت آخری زمانہ میں ایک نبی کے ظاہر ہونے کی نسبت ایک پیشگوئی ہے ‘‘
(تتمہ حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۵۰۲)
۱۸۔’’صریح طور پر نبی کا خطاب مجھے دیا گیا۔‘‘
(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۱۵۴)
۱۹۔’’جبکہ میں نے یہ ثابت کر دیا کہ مسیح ابن مریم فوت ہو گیا ہے اور آنے والا مسیح میں ہوں تو اس صورت میں جو شخص پہلے مسیح کو افضل سمجھتا ہے اُس کو نصوص حدیثیہ اور قرآنیہ سے ثابت کرنا چاہیے کہ آنے والا مسیح کچھ چیز ہی نہیں نہ نبی کہلا سکتا ہے نہ حَکَم۔ جو کچھ ہے پہلا ہے۔ ‘‘
(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۱۵۹)
۲۰۔’’میں مسیح موعود ہوں اور وہی ہوں جس کا نام سرور انبیاء نے نبی اﷲ رکھا ہے ۔‘‘
(نزول المسیح روحانی خزائن جلد ۱۸ صفحہ ۴۲۷)
۲۱۔’’مَیں رسول اور نبی ہوں یعنی باعتبار ظلیت کاملہ کے مَیں وہ آئینہ ہوں جس میں محمدی شکل اور محمدی نبوت کا کامل انعکاس ہے۔ ‘‘
(نزول المسیح روحانی خزائن جلد ۱۸ صفحہ ۳۸۱ حاشیہ)
۲۲۔’’ایسا ہی خدا تعالیٰ نے اور اُس کے پاک رسول نے بھی مسیح موعود کا نام نبی اور رسول رکھا ہے اور تمام خدا تعالیٰ کے نبیوں نے اس کی تعریف کی ہے اور اس کو تمام انبیاء کے صفات کاملہ کا مظہر ٹھہرایا ہے۔‘‘
(نزول المسیح روحانی خزائن جلد ۱۸ صفحہ ۴۲۶)