• السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اس فورم کا مقصد باہم گفت و شنید کا دروازہ کھول کر مزہبی مخالفت کو احسن طریق سے سلجھانے کی ایک مخلص کوشش ہے ۔ اللہ ہم سب کو ھدایت دے اور تا حیات خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا تابع بنائے رکھے ۔ آمین
  • [IMG]
  • السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مہربانی فرما کر اخلاق حسنہ کا مظاہرہ فرمائیں۔ اگر ایک فریق دوسرے کو گمراہ سمجھتا ہے تو اس کو احسن طریقے سے سمجھا کر راہ راست پر لانے کی کوشش کرے۔ جزاک اللہ

چار سوال چکڑالویوں سے

MindRoasterMir

لا غالب الاللہ
رکن انتظامیہ
منتظم اعلیٰ
معاون
مستقل رکن
چار سوال چکڑالویوں سے

قرآن مجید کے علاوہ بھی وحی ہے

اہل قرآن حضرات سے ہم قرآن مجید میں مندرجہ وحی الٰہی کے علاوہ کسی اور وحی کے ہونے کا ثبوت طلب کیا کرتے ہیں اور ان کا یہ دعویٰ ہے کہ تمام وحی الٰہی جو آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم پر نازل ہوئی وہ صرف قرآن مجید ہی ہے۔ اس کے متعلق ہم ان سے مندرجہ ذیل چارسوالات کرتے ہیں:۔

۱۔ (الانفال:۸) یعنی اﷲ تعالیٰ نے مسلمانوں سے دو گروہوں میں سے ایک گروہ کا وعدہ کیا کہ وہ مسلمانوں کے لیے ہے۔ ہم پوچھتے ہیں کہ وہ وعدۂ الٰہی جو مسلمانوں سے ہوا قرآنِ پاک میں کہیں درج ہے اگر درج ہے تو کہاں؟ اور اگر درج نہیں تو ماننا پڑے گا کہ ایسی وحی الٰہی بھی ہے جو قرآن کریم میں درج نہیں۔

۲۔ (الحشر:۶)

یعنی اے مسلمانو! تم نے جو کھجور کے تنے کاٹے یا ان کو اپنی جڑوں پر قائم، کھڑا رہنے دیا یہ خدا کے ہی حکم سے تھا۔ اب سوال یہ ہے کہ خدا تعالیٰ نے جو کھجور کے تنوں کو کاٹنے یا چھوڑنے کا حکم دیا تھا جس کا ذکر میں ہے کیا وہ قرآن میں درج ہے؟ اگر درج ہے تو کہاں؟ اگر درج نہیں تو ثابت ہوا کہ ایسی وحی بھی ہے جو قرآن میں درج نہیں۔

۳۔ (التحریم:۴) یعنی جب رسول کریمؐ نے کوئی بھید اپنی بیوی کو بتایا تو اس نے راز فاش کردیا۔ خدا تعالیٰ نے آپؐ کو بھید کا فاش ہونا بتادیا تو آپؐ نے بیوی سے پوچھا۔ کچھ بات تو بتادی اور کچھ چھپائی۔ تو اس بیوی نے پوچھا کہ آپؐ کو کس نے بتایا۔ آپؐ نے فرمایا کہ مجھے خدا تعالیٰ نے بتایا ہے۔ اس آیت سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ خداتعالیٰ نے آنحضرتؐ کو اس واقعہ کی خبر دی تھی۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ اظہارِ الٰہی کیا قرآن میں ہے اگر ہے تو کہاں؟ اگر نہیں تو کیا ثابت نہیں ہوتا کہ ایسی وحی بھی ہے جو آنحضرتؐ پر نازل ہوئی مگر قرآن میں درج نہیں۔

۴۔اﷲ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے (النساء:۶۲)کہ جب انہیں کہا جاتا ہے کہ آؤ اس چیز کی طرف کہ جسے خدا نے نازل کیا (قرآن) اور رسولؐ کی طرف۔ تو تُو منافقوں کو دیکھے گا کہ وہ تجھ (رسولؐ) سے رکتے ہیں۔

اس آیت میں اﷲ تعالیٰ دو چیزیں منوانا چاہتا ہے۔ (۱) یعنی قرآن۔

(۲) یعنی رسولؐ۔ مگر فرمایا کہ منافق قرآن تو مان لیتے ہیں مگر رسولؐ سے بھاگتے ہیں۔

اب حل طلب سوال یہ ہے کہ وہ کون لوگ منافق ہیں؟ ظاہر ہے کہ وہی جو احادیث کے منکر ہوں اور صرف قرآن کریم ماننے کے مدعی ہیں۔ خادمؔ
 
Top